8:40
|
سیاسی تجزیہ و تحلیل کی روش [14] | اتحاد کو پارہ کرنے والی کوششوں کے خلاف واضح مؤقف | Urdu
درس کے اہم مطالب:
اتحاد اور اتفاق کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز، کیوں قابل مذمت ہے؟
اگر کسی سے نظریاتی اختلاف...
درس کے اہم مطالب:
اتحاد اور اتفاق کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز، کیوں قابل مذمت ہے؟
اگر کسی سے نظریاتی اختلاف ہے تو کیا اس کا لازمہ اختلاف ہی ہے؟
اختلافات کو دور کرنے کا بہترین طریقہ کونسا ہے؟
مولانا صادق رضا تقوی
More...
Description:
درس کے اہم مطالب:
اتحاد اور اتفاق کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز، کیوں قابل مذمت ہے؟
اگر کسی سے نظریاتی اختلاف ہے تو کیا اس کا لازمہ اختلاف ہی ہے؟
اختلافات کو دور کرنے کا بہترین طریقہ کونسا ہے؟
مولانا صادق رضا تقوی
Video Tags:
اتحاد
پارہ
کوششوں
خلاف
واضح
مؤقف
اتفاق
خلاف
آواز،
قابل
مذمت
نظریاتی
اختلاف
لازمہ
اختلافات
دور
کرنے
بہترین
طریقہ
سیاسی
تجزیہ
تحلیل
مولانا
صادق
رضا
تقوی
noorulwilayah,
production,
siyasi,
tajhziyah,
tahleel,
ittehad,
paareh,
koshishon,
khilaaf,
vaazeh,
moakkaf,
ittefaq,
khilaaf,
aawaz,
qaabil,
mazammat,
ikhtilaf,
laazemeh,
ikhtalafaat,
door,
karna,
behtareen,
tareeqah,
molana,
sadiq,
raza,
taqvi,
5:07
|
11:01
|
4:50
|
Video Tags:
Naseem-e-,,Zindgi,,Aj,,Kay,,Dor,,Main,,Serat,,Rasool
Allah,,
S,A,W,W
آج,,
کے,,
دور,,
میں,,
سیرت
,,رسول
اکرمؐ,,
پر,,
عمل
,,پیرا
,,ہونے
,,کی,,
سب,,
سے
,,زیادہ,,
ضرورت,,
ہے
9:51
|
Video Tags:
Naseem-e-Zindgi,,Imam,,Mahdi,,A,S,,Kay,,Jald,,Zahoor,,Kia,,Karin,,امام
..مہدیؑ..
کے..
جلد..
ظہور..
کے..
لیے
..ہم
..کیا
,,کریں
1:01
|
Video Tags:
Naseem-e-Zindgi,,Blood,,Presure,,Marizon,,Ko,,Kis,,Kisam,,Ki,,Ghizain,,Leni,,Chayee,,بلڈ
پریشر,,
کے,,
مریضوں
,,کو,,
کس,,
قسم,,
کی,,
غذائیں,,
لینی,,
چاہیئں
10:12
|
Video Tags:
Naseem-e-Zindgi,,MAhe,,Ramzan,,kay,,bad,,ham
ko
,,Apni,,Zindgi,,Kis,,Tarha,,Guzarna,,Chaye
4:32
|
Video Tags:
Naseem-e-Zindgi,,Tawanaie,,Kay,,Istimal,,main,,Bachat,,Kay,,Tareqay,,توانائی,,
کے
,,استعمال,,
میں,,
بچت,,
کے
,,طریقے
23:33
|
[17] 250 saalah insaan | Rehbar Syed Ali Khamenei | Ramazan 2021 | Urdu | امام سجادؑ-2 |اسلامی تفکر کی تروی | Urdu
[17] 250 saalah insaan
Rehbar Syed Ali Khamenei
Ramazan 2021 | Urdu
خواص اور عوام سے برتاو
عوام کے درمیان اقوال اور خطبات
خواص کے درمیان...
[17] 250 saalah insaan
Rehbar Syed Ali Khamenei
Ramazan 2021 | Urdu
خواص اور عوام سے برتاو
عوام کے درمیان اقوال اور خطبات
خواص کے درمیان بیانات
پیغمبر اکرمؐ کی مکہ والی حکمت عملی
More...
Description:
[17] 250 saalah insaan
Rehbar Syed Ali Khamenei
Ramazan 2021 | Urdu
خواص اور عوام سے برتاو
عوام کے درمیان اقوال اور خطبات
خواص کے درمیان بیانات
پیغمبر اکرمؐ کی مکہ والی حکمت عملی
3:37
|
حج طرز زندگی سکھاتا ہے | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
مناسک و اعمال حج میں پوشیدہ حکمتوں میں سے ایک حکمت طرز زندگی کی تعلیم دینا ہے. حج کے مناسک ہمیں زندگی اور...
مناسک و اعمال حج میں پوشیدہ حکمتوں میں سے ایک حکمت طرز زندگی کی تعلیم دینا ہے. حج کے مناسک ہمیں زندگی اور انسانی معاشرے کے مختلف بنیادی پہلووں کی تعلیم دیتے ہیں اور ان کی طرف ہماری توجہ مبذول کراتے ہیں ان میں سے دو اہم پہلو باہمی زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھانا اور سادہ زندگی گزارنے کی تعلیم ہے. لاکھوں مسلمان کندھے سے کندھا ملا کر حج کے مراسم انجام دیتے ہیں اور ایک دوسرے کو کسی بھی قسم کی تکلیف دینے سے اجتناب کرتے ہیں کیونکہ یہ حج کی تعلیمات کے خلاف ہے. اسی طرح معاشرے میں سادہ زندگی کے فروغ کی تعلیم بھی حج کی اہم تعلیمات میں سے ہے. اگر مناسک حج کی فقط ان دو تعلیمات کو ہم اسلامی معاشروں میں اجرا کریں اور عمل پیرا ہوں تو بہت ساری ہماری معاشرتی مشکلات حل ہو سکتی ہیں.
اس بارے میں ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #حج #طرز_زندگی #مناسک #اعمال #بنیادی_امور #آگے_بڑھنا #ٹہرنا #اجتناب #باہمی_زندگی #شناسائی #سادہ_زندگی #احرام #اضافی_لباس #توسیع_پسندی #عیش #آرائش #تعلیم
More...
Description:
مناسک و اعمال حج میں پوشیدہ حکمتوں میں سے ایک حکمت طرز زندگی کی تعلیم دینا ہے. حج کے مناسک ہمیں زندگی اور انسانی معاشرے کے مختلف بنیادی پہلووں کی تعلیم دیتے ہیں اور ان کی طرف ہماری توجہ مبذول کراتے ہیں ان میں سے دو اہم پہلو باہمی زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھانا اور سادہ زندگی گزارنے کی تعلیم ہے. لاکھوں مسلمان کندھے سے کندھا ملا کر حج کے مراسم انجام دیتے ہیں اور ایک دوسرے کو کسی بھی قسم کی تکلیف دینے سے اجتناب کرتے ہیں کیونکہ یہ حج کی تعلیمات کے خلاف ہے. اسی طرح معاشرے میں سادہ زندگی کے فروغ کی تعلیم بھی حج کی اہم تعلیمات میں سے ہے. اگر مناسک حج کی فقط ان دو تعلیمات کو ہم اسلامی معاشروں میں اجرا کریں اور عمل پیرا ہوں تو بہت ساری ہماری معاشرتی مشکلات حل ہو سکتی ہیں.
اس بارے میں ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #حج #طرز_زندگی #مناسک #اعمال #بنیادی_امور #آگے_بڑھنا #ٹہرنا #اجتناب #باہمی_زندگی #شناسائی #سادہ_زندگی #احرام #اضافی_لباس #توسیع_پسندی #عیش #آرائش #تعلیم
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
hajj,
islam,
muslim,
musalman,
imam,
imam
khamenei,
manasek,
hekmat,
zendegi,
insan,
mueashere,
taklif,
taelim,
2:27
|
پیغمبر اکرمؐ اور ائمہ اسلام کی سیرت | امام خمینیؒ | Farsi Sub Urdu
اس میں شک نہیں کہ امت مسلمہ کی کامیابی کا راز پیغمبر اکرم اور ائمہ اسلام کی پیروی میں مضمر ہے اسی لئے اللہ...
اس میں شک نہیں کہ امت مسلمہ کی کامیابی کا راز پیغمبر اکرم اور ائمہ اسلام کی پیروی میں مضمر ہے اسی لئے اللہ تعالی نے قرآن کریم میں لوگوں کو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور انکے اہلبیت علیہم السلام جو اسلام کے رہبر ہیں، کی اطاعت کا حکم دیا ہے۔ چنانچہ علمائے کرام کو بھی انکی سیرت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے لوگوں کو دین کی طرف دعوت کی ضرورت ہے اور جس طرح ائمہ علیہم السلام نے ہر فرصت سے استفادہ کرتے ہوئے لوگوں کو دین کی جانب بلایا ہے اسی طرح علمائے کرام کو بھی انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دین کا پیغام عام کرنا چاہئے اور ائمہ علیہم السلام کی سیرت پر چلتے ہوئے امت مسلمہ میں اتحاد کی فضا کو فروغ دینے کی کوشش کرنی چاہئے جسکا حکم قرآن کریم میں بھی موجود ہے۔
دین کی تبلیغ کے حوالے سے ائمہ علیہم السلام کی سیرت کیا تھی، انہوں نے مشکل حالات میں بھی کس طرح لوگوں تک دین کا پیغام پہنچایا؟ قرآن کریم اتحاد کے سلسلے میں ہمیں کیا حکم دیتا ہے؟ اور درباری علماء کا کام کیا ہے اور وہ مسلمانوں کو کس جانب دھکیل دینا چاہتے ہیں اور وہ قاضی جو امت مسلمہ میں اختلاف ڈال کر انہیں ایک دوسرے سے جدا کرنا چاہتا ہے وہ کیسا قاضی ہے اور اسکے مقابلے میں علماء کا رد عمل کیا ہونا چاہئے؟
ان تمام سوالات کے جوابات سے آگاہی کیلئے رہبر کبیر انقلاب حضرت امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے نصیحت آمیز بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کیجئے۔
#ویڈیو #امام_خمینی #پیغمبر_اکرم #قرآن #اتحاد #علماء #ائمہ_علیہم_السلام #قاضی #قرآنی_دستورات
More...
Description:
اس میں شک نہیں کہ امت مسلمہ کی کامیابی کا راز پیغمبر اکرم اور ائمہ اسلام کی پیروی میں مضمر ہے اسی لئے اللہ تعالی نے قرآن کریم میں لوگوں کو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور انکے اہلبیت علیہم السلام جو اسلام کے رہبر ہیں، کی اطاعت کا حکم دیا ہے۔ چنانچہ علمائے کرام کو بھی انکی سیرت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے لوگوں کو دین کی طرف دعوت کی ضرورت ہے اور جس طرح ائمہ علیہم السلام نے ہر فرصت سے استفادہ کرتے ہوئے لوگوں کو دین کی جانب بلایا ہے اسی طرح علمائے کرام کو بھی انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دین کا پیغام عام کرنا چاہئے اور ائمہ علیہم السلام کی سیرت پر چلتے ہوئے امت مسلمہ میں اتحاد کی فضا کو فروغ دینے کی کوشش کرنی چاہئے جسکا حکم قرآن کریم میں بھی موجود ہے۔
دین کی تبلیغ کے حوالے سے ائمہ علیہم السلام کی سیرت کیا تھی، انہوں نے مشکل حالات میں بھی کس طرح لوگوں تک دین کا پیغام پہنچایا؟ قرآن کریم اتحاد کے سلسلے میں ہمیں کیا حکم دیتا ہے؟ اور درباری علماء کا کام کیا ہے اور وہ مسلمانوں کو کس جانب دھکیل دینا چاہتے ہیں اور وہ قاضی جو امت مسلمہ میں اختلاف ڈال کر انہیں ایک دوسرے سے جدا کرنا چاہتا ہے وہ کیسا قاضی ہے اور اسکے مقابلے میں علماء کا رد عمل کیا ہونا چاہئے؟
ان تمام سوالات کے جوابات سے آگاہی کیلئے رہبر کبیر انقلاب حضرت امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے نصیحت آمیز بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کیجئے۔
#ویڈیو #امام_خمینی #پیغمبر_اکرم #قرآن #اتحاد #علماء #ائمہ_علیہم_السلام #قاضی #قرآنی_دستورات
Video Tags:
purestream,
media,
production,
Philosophy,
Islam,
muslim,
unity,
imam,
imam
khamenei,
quran,
holy
quran,
believer,
Power,
Arrogant
Powers,
Ummah,
5:17
|
اسلام کی جامعیت کے خلاف دشمن کی کاوشیں | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
دین مبین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات کا نام ہے. دین مبین اسلام فقط انفرادی عبادات اور معاملات سے وابستہ، زندگی...
دین مبین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات کا نام ہے. دین مبین اسلام فقط انفرادی عبادات اور معاملات سے وابستہ، زندگی کے اجتماعی، معاشرتی، اقتصادی اور سیاسی پہلو سے دور اور لاتعلق ایک دین کا نام نہیں ہے. بلکہ اسلام ایک ایسے جامع نظام کا نام ہے جس میں زندگی کے ہر شعبے سے متعلق رہنمائی موجود ہے اور زندگی سے متعلق تمام بنیادی اصولوں اور قواعد کا احاطہ کیا ہوا ہے.
دشمنان اسلام بالخصوص انسانیت دشمن اور مذموم شیطانی مقاصد رکھنے والی دنیا کی طاقتیں اسلام محمدی کو معاشرے سے باہر نکال پھینکنے کے لیے سرگرم نظر آتی ہیں۔ یہ شیطانی طاقتیں کبھی مختلف تھیوریز کے ذریعے، کبھی من گھڑت فریب دینے والے نظریات کے ذریعے تو کبھی علم اور ٹیکنالوجی کے نام پر مسلسل اسلام محمدی سے بر سر پیکار نظر آتی ہیں۔ یہ اسلام دشمن طاقتیں کبھی لبرل ازم، سیکولر ازم، مغربی ڈیموکریسی، کبھی کمیونزم تو کبھی کپیٹیلزم کے بظاہر خوبصورت و درحقیقت موذی اور گھناونے نظریات اور نعروں کے ذریعے انسانیت کو پستی اور ابدی ذلت سے دوچار کرنے کے لیے سرگرم نظر آتی ہیں.
الحمد اللہ اسلامی انقلاب کے بعد سے یہ شیطانی طاقتیں اپنی پوری طاقت لگانے کے باوجود اپنے شوم مقاصد میں مکمل کامیاب نہیں ہو پا رہی ہیں اور انسانیت کو نجات اور ہدایت کی ضمانت فراہم کرنے والی اسلام محمدی کی یہ شمع روشن نظر آتی ہے.
اس حوالے سے ولی امر مسلمین جہاں سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #اسلام_کی_جامعیت #دشمن_کی_کاوشیں #حق_کی_ادائیگی #اصرار #انفرادی_عمل #دلی_عقیدہ #سماجی_تعلقات #تمدن_کی_تشکیل
More...
Description:
دین مبین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات کا نام ہے. دین مبین اسلام فقط انفرادی عبادات اور معاملات سے وابستہ، زندگی کے اجتماعی، معاشرتی، اقتصادی اور سیاسی پہلو سے دور اور لاتعلق ایک دین کا نام نہیں ہے. بلکہ اسلام ایک ایسے جامع نظام کا نام ہے جس میں زندگی کے ہر شعبے سے متعلق رہنمائی موجود ہے اور زندگی سے متعلق تمام بنیادی اصولوں اور قواعد کا احاطہ کیا ہوا ہے.
دشمنان اسلام بالخصوص انسانیت دشمن اور مذموم شیطانی مقاصد رکھنے والی دنیا کی طاقتیں اسلام محمدی کو معاشرے سے باہر نکال پھینکنے کے لیے سرگرم نظر آتی ہیں۔ یہ شیطانی طاقتیں کبھی مختلف تھیوریز کے ذریعے، کبھی من گھڑت فریب دینے والے نظریات کے ذریعے تو کبھی علم اور ٹیکنالوجی کے نام پر مسلسل اسلام محمدی سے بر سر پیکار نظر آتی ہیں۔ یہ اسلام دشمن طاقتیں کبھی لبرل ازم، سیکولر ازم، مغربی ڈیموکریسی، کبھی کمیونزم تو کبھی کپیٹیلزم کے بظاہر خوبصورت و درحقیقت موذی اور گھناونے نظریات اور نعروں کے ذریعے انسانیت کو پستی اور ابدی ذلت سے دوچار کرنے کے لیے سرگرم نظر آتی ہیں.
الحمد اللہ اسلامی انقلاب کے بعد سے یہ شیطانی طاقتیں اپنی پوری طاقت لگانے کے باوجود اپنے شوم مقاصد میں مکمل کامیاب نہیں ہو پا رہی ہیں اور انسانیت کو نجات اور ہدایت کی ضمانت فراہم کرنے والی اسلام محمدی کی یہ شمع روشن نظر آتی ہے.
اس حوالے سے ولی امر مسلمین جہاں سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #اسلام_کی_جامعیت #دشمن_کی_کاوشیں #حق_کی_ادائیگی #اصرار #انفرادی_عمل #دلی_عقیدہ #سماجی_تعلقات #تمدن_کی_تشکیل
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Islam,
dusman,
imam,
imam
khamenei,
ebadat,
zendegi,
ejtemae,
mueasherat,
eqtesad,
siyasat,
nezam,
insan,
shaytan,
taqat,
enqelab,
maqsad,
12:21
|
عید نوروز کی مناسبت سے قائد انقلاب اسلامی کا پیغام - Urdu
پیغام عید نوروز - Rahbar Sayyed Ali Khamenei - Urdu
20-03-2013
بسم الله الرّحمن الرّحیم
یا مقلّب القلوب و الأبصار، یا...
پیغام عید نوروز - Rahbar Sayyed Ali Khamenei - Urdu
20-03-2013
بسم الله الرّحمن الرّحیم
یا مقلّب القلوب و الأبصار، یا مدبّر اللّیل و النّهار، یا محوّل الحول و الأحوال، حوّل حالنا الی احسن الحال. اللّهمّ صلّ علی حبیبتك سیّدة نساء العالمین فاطمة بنت محمّد صلّی الله علیه و ءاله. اللّهمّ صلّ علیها و علی ابیها و بعلها و بنیها. اللّهمّ کن لولیّك الحجّة بن الحسن صلواتك علیه و علی ءابائه فی هذه السّاعة و فی کلّ ساعة ولیّا و حافظا و قائدا و ناصرا و دلیلا و عینا حتّی تسکنه ارضك طوعا و تمتّعه فیها طویلا. اللّهمّ اعطه فی نفسه و ذرّیّته و شیعته و رعیّته و خاصّته و عامّته و عدوّه و جمیع اهل الدّنیا ما تقر به عینه و تسرّ به نفسه.
تبریک و تہنیت پیش کرتا ہوں ملک بھر میں بسنے والے اپنے تمام ہم وطنوں، دنیا کے کسی بھی خطے میں مقیم ایرانیوں اور ان تمام اقوام کو جو عید نوروز مناتی ہیں۔ خاص طور پر اپنے عزیز \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"ایثار گروں\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (دفاع وطن کے لئے محاذ جنگ پر جانے والے افراد) شہداء کے اہل خانہ، \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"جانبازوں\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (دفاع وطن کے لئے مجاہدت کے دوران زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو جانے والے افراد) ان کے اہل خانہ اور ان تمام افراد کو جو اسلامی نطام اور وطن عزیز کی خدمت میں مصروف ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اللہ تعالی اس دن اور سال کے اس نقطہ آغاز کو ہماری قوم کے لئے اور تمام مسلمین عالم کے لئے نشاط و شادمانی اور بہتر حالات کا سرچشمہ قرار دیگا اور ہمیں اپنے فرائض کی انجام دہی میں کامیاب و کامران فرمائے گا۔ اپنے عزیز اہل وطن کی توجہ اس نکتے کی جانب مبذول کرانا چاہوں گا کہ ایام عید کے اواسط میں ایام فاطمیہ ہیں اور ایام فاطمیہ کی تعظیم و تکریم ہم سب کے لئے لازم ہے۔
تحویل سال کی ساعت اور گھڑی در حقیقت ایک اختتام اور ایک آغاز کا درمیانی فاصلہ ہے، گزشتہ سال کا اختتام اور سال نو کا آغاز۔ البتہ بنیادی طور پر تو ہماری توجہ مستقبل کی طرف مرکوز رہنی چاہئے، سال نو کو دیکھنا چاہئے اور اس کے لئے خود کو آمادہ کرنا اور ضروری منصوبہ بندی کرنا چاہئے لیکن پیچھے مڑ کر ایک نظر اس راستے پر ڈال لینا بھی ہمارے لئے مفید ہے جو ہم نے طے کیا ہے تا کہ ہم محاسبہ کر سکیں کہ کیا کیا اور کس انداز سے یہ سفر طے کیا ہے اور ہمارے کاموں کے نتائج کیا نکلے؟ ہم اس سے سبق لیں اور تجربہ حاصل کریں۔
91 کا سال (تیرہ سو اکانوے ہجری شمسی مطابق 2012-2013 عیسوی) بڑے تنوع کا سال اور \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"گوناگوں رنگوں اور نقوش\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" کا سال رہا۔ شیریں تغیرات بھی رہے، تلخ واقعات بھی ہوئے، کامیابیاں بھی ملیں اور کہیں ہم پیچھے بھی رہ گئے۔ انسان کی پوری زندگی اسی طرح گزرتی ہے، اتار چڑھاؤ اور نشیب و فراز آتے رہتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم نشیب سے باہر نکلیں اور خود کو بلندی پر پہنچائیں۔
سنہ 91 (ہجری شمسی) کے دوران عالم استکبار سے ہماری مقابلہ آرائی کے اعتبار سے جو چیز سب سے عیاں اور آشکارا رہی وہ ملت ایران اور اسلامی نظام کے خلاف دشمن کی سخت گیری تھی۔ البتہ قضیئے کا ظاہری پہلو دشمن کی سخت گیری کا تھا لیکن اس کا باطنی پہلو ملت ایران کے اندر پیدا ہونے والی مزید پختگی اور مختلف میدانوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں سے عبارت تھا۔ ہمارے دشمنوں کے نشانے پر مختلف میدان اور شعبے تھے تاہم بنیادی طور پر اقتصادی اور سیاسی شعبے ان کے اصلی نشانے تھے۔ اقتصادی میدان میں انہوں نے کہا اور واشگاف الفاظ میں اعلان کیا کہ پابندیوں کے ذریعے ایرانی عوام کی کمر توڑ دینا چاہتے ہیں لیکن وہ ملت ایران کی کمر نہیں توڑ پائے اور فضل پروردگار اور توفیق خداوندی سے ہم مختلف میدانوں میں قابل قدر پیشرفت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، جس کی تفصیلات عوام کے سامنے بیان کی گئی ہیں اور آئندہ بھی بیان کی جائیں گی۔ میں بھی انشاء اللہ اگر زندگی رہی تو پہلی فروردین (21 مارچ) کی اپنی تقریر میں اجمالی طور پر کچھ معروضات پیش کروں گا۔
اقتصادی شعبے میں بیشک عوام پر دباؤ پڑا، مشکلات پیدا ہوئیں، خاص طور پر اس لئے بھی کہ کچھ داخلی خامیاں بھی موجود تھیں، کچھ کوتاہیاں ہوئیں اور تساہلی برتی گئی جس سے دشمن کی سازشوں کو مدد ملی، لیکن مجموعی طور پر اسلامی نظام اور تمام عوام کی حرکت در حقیقت آگے کی سمت بڑھنے والا قدم ہے اور انشاء اللہ اس محنت کے ثمرات اور نتائج مستقبل میں ہم دیکھیں گے۔
سیاست کے میدان میں ایک طرف تو ان کی کوشش یہ تھی کہ ملت ایران کو تنہا کر دیں اور دوسری طرف ایرانی عوام کے اندر شک و تردد کی کیفیت پیدا کر دیں، ان کی قوت ارادی کو کمزور اور بلند حوصلے کو پست کر دیں۔ لیکن اس کے برعکس ہوا اور نتیجہ اس کے بالکل برخلاف نکلا۔ ملت ایران کو الگ تھلگ کرنے کا جہاں تک تعلق ہے تو نہ فقط یہ کہ ہماری علاقائی و عالمی سیاست کا دائرہ محدود نہیں ہوا بلکہ تہران میں دنیا کے ممالک کے سربراہوں اور عہدیداروں کی کثیر تعداد کی شرکت سے ناوابستہ تحریک کے اجلاس کے انعقاد جیسے نمونے سامنے آئے اور دشمنوں کی خواہش کے برخلاف تبدیلیاں ہوئیں اور ثابت ہو گیا کہ اسلامی جمہوریہ نہ فقط یہ کہ تنہا نہیں ہے بلکہ اسلامی جمہوریہ، ایران اسلامی اور ہماری عزیز قوم کو دنیا میں خاص احترام و تعظیم کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
داخلی مسائل کے اعتبار سے دیکھا جائے تو ہمارے عزیز عوام نے جب احساسات و جذبات کے اظہار کا موقعہ آیا اور اس کا امکان ہوا، خاص طور پر 22 بہمن سنہ 91 (دس فروری 2013، اسلامی انقلاب کی فتح کی سالگرہ) کے موقعے پر اپنے جوش و جذبے کا کما حقہ اظہار کیا۔ گزشتہ برسوں سے زیادہ جوش و خروش کے ساتھ عوام میدان میں آئے۔ اس کا ایک نمونہ پابندیوں کے اوج کے زمانے میں صوبہ خراسان شمالی کے عوام کا (صوبے کے دورے کے موقعے پر قائد انقلاب اسلامی کے تاریخی استقبال کے لئے) میدان میں آنا تھا، جو اسلامی نظام کے تئیں اور خدمت گزار حکام کے تعلق سے عوام کے احساسات و جذبات کا آئینہ تھا۔ اس سال کے اندر بحمد اللہ کئی بڑے کام انجام پائے، علمی کاوشیں، بنیادی کام اور عوام و حکام کی طرف سے وسیع کوششیں دیکھنے میں آئیں۔ بحمد اللہ تیز رفتاری سے آگے بڑھنے بلکہ جست لگانے کے لئے زمین ہموار ہوئی ہے؛ اقتصادی شعبے میں بھی، سیاسی شعبے میں بھی اور دیگر حیاتی شعبوں میں بھی۔
92 (ہجری شمسی، 21 مارچ 2013 الی 20 مارچ 2014) کا سال لطف پروردگار اور مسلمان عوام کی بلند ہمتی سے جو امید افزا افق نمایاں ہوئے ہیں انہی کے مطابق ملت ایران کی مزید پختگی، تحرک اور پیشرفت کا سال ثابت ہوگا۔ اس معنی میں نہیں کہ دشمنوں کی مخاصمت میں کوئی کمی آ جائیگی بلکہ اس معنی میں کہ ارانی قوم کی آمادگی محکم، اس کی شراکت مزید موثر اور اپنے ہاتھوں سے اور اپنے بھرپور عزم و حوصلے کے ذریعے مستقبل کی تعمیر کا عمل انشاء اللہ مزید بہتر اور امید بخش ہوگا۔ البتہ سنہ 92 (ہجری شمسی) میں جو چیلنج ہمارے سامنے ہیں بنیادی طور پر ان کا تعلق انہی دونوں اہم میدانوں یعنی اقتصاد و سیاست سے ہے۔ اقتصادی شعبے میں ہمیں قومی پیداوار پر توجہ بڑھانی ہے، جیسا کہ گزشتہ سال کے نعرے میں نشاندہی کی گئی تھی۔ بیشک بہت سے کام انجام پائے ہیں لیکن قومی پیداوار کی ترویج اور ایرانی سرمائے اور کام کی حمایت ایک دراز مدتی مسئلہ ہے جو ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتا۔ خوش قسمتی سے سنہ 91 (ہجری شمسی) کی دوسری ششماہی کے دوران قومی پیداوار کی پالیسیوں کی منظوری اور ابلاغ کا عمل انجام پایا، یعنی در حقیقت پٹری بچھانے کا کام مکمل ہو گیا اور اب پارلیمنٹ اور مجریہ اسی کی اساس پر منصوبہ بندی اور بہترین حرکت کا آغاز کر سکتی ہیں اور بفضل پروردگار بلند ہمتی اور لگن کے ساتھ آگے بڑھ سکتی ہیں۔
سیاسی امور کے میدان میں سنہ 92 (ہجری شمسی) کا ایک اہم مرحلہ صدارتی انتخابات کا ہے، جو در حقیقت آئندہ چار سال کے لئے سیاسی و اجرائی مسائل اور ایک اعتبار سے عمومی امور مملکت کی سمت و جہت کا تعین کرے گا۔ انشاء اللہ عوام اس میدان میں بھی اپنی بھرپور شرکت کے ذریعے وطن عزیز کی خاطر اور اپنے لئے بہترین افق کا تعین کریں گے۔ البتہ ضروری ہے کہ اقتصادی شعبے میں بھی اور سیاسی شعبے میں بھی عوام کی شراکت مجاہدانہ ہو۔ جوش و جذبے کے ساتھ میدان میں قدم رکھا جائے، بلند ہمتی اور پرامید نگاہ کے ساتھ میدان میں وارد ہوا جائے، نشاط و امید سے معمور دل کے ساتھ میدانوں میں اترا جائے اور شجاعانہ انداز میں اپنے اہداف تک پہنچا جائے۔
اس زاویہ نگاہ کے ساتھ میں سنہ 92 (ہجری شمسی) کو \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"سیاسی اور اقتصادی جہاد\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" کے سال سے معنون کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اس سال بفضل پروردگار ہمارے عزیز عوام اور ملک کے ہمدرد حکام کے ہاتھوں اقتصادی و سیاسی جہاد انجام پائے گا۔
پروردگار کی عنایات اور حضرت بقیۃ اللہ (ارواحنا فداہ) کی دعائے خیر کی امید کرتا ہوں اور عظیم الشان امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) اور شہدائے گرامی کی ارواح مطہرہ پر درود و سلام بھیجتا ہوں۔
و السّلام علیكم و رحمةالله و بركاته
More...
Description:
پیغام عید نوروز - Rahbar Sayyed Ali Khamenei - Urdu
20-03-2013
بسم الله الرّحمن الرّحیم
یا مقلّب القلوب و الأبصار، یا مدبّر اللّیل و النّهار، یا محوّل الحول و الأحوال، حوّل حالنا الی احسن الحال. اللّهمّ صلّ علی حبیبتك سیّدة نساء العالمین فاطمة بنت محمّد صلّی الله علیه و ءاله. اللّهمّ صلّ علیها و علی ابیها و بعلها و بنیها. اللّهمّ کن لولیّك الحجّة بن الحسن صلواتك علیه و علی ءابائه فی هذه السّاعة و فی کلّ ساعة ولیّا و حافظا و قائدا و ناصرا و دلیلا و عینا حتّی تسکنه ارضك طوعا و تمتّعه فیها طویلا. اللّهمّ اعطه فی نفسه و ذرّیّته و شیعته و رعیّته و خاصّته و عامّته و عدوّه و جمیع اهل الدّنیا ما تقر به عینه و تسرّ به نفسه.
تبریک و تہنیت پیش کرتا ہوں ملک بھر میں بسنے والے اپنے تمام ہم وطنوں، دنیا کے کسی بھی خطے میں مقیم ایرانیوں اور ان تمام اقوام کو جو عید نوروز مناتی ہیں۔ خاص طور پر اپنے عزیز \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"ایثار گروں\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (دفاع وطن کے لئے محاذ جنگ پر جانے والے افراد) شہداء کے اہل خانہ، \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"جانبازوں\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (دفاع وطن کے لئے مجاہدت کے دوران زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو جانے والے افراد) ان کے اہل خانہ اور ان تمام افراد کو جو اسلامی نطام اور وطن عزیز کی خدمت میں مصروف ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اللہ تعالی اس دن اور سال کے اس نقطہ آغاز کو ہماری قوم کے لئے اور تمام مسلمین عالم کے لئے نشاط و شادمانی اور بہتر حالات کا سرچشمہ قرار دیگا اور ہمیں اپنے فرائض کی انجام دہی میں کامیاب و کامران فرمائے گا۔ اپنے عزیز اہل وطن کی توجہ اس نکتے کی جانب مبذول کرانا چاہوں گا کہ ایام عید کے اواسط میں ایام فاطمیہ ہیں اور ایام فاطمیہ کی تعظیم و تکریم ہم سب کے لئے لازم ہے۔
تحویل سال کی ساعت اور گھڑی در حقیقت ایک اختتام اور ایک آغاز کا درمیانی فاصلہ ہے، گزشتہ سال کا اختتام اور سال نو کا آغاز۔ البتہ بنیادی طور پر تو ہماری توجہ مستقبل کی طرف مرکوز رہنی چاہئے، سال نو کو دیکھنا چاہئے اور اس کے لئے خود کو آمادہ کرنا اور ضروری منصوبہ بندی کرنا چاہئے لیکن پیچھے مڑ کر ایک نظر اس راستے پر ڈال لینا بھی ہمارے لئے مفید ہے جو ہم نے طے کیا ہے تا کہ ہم محاسبہ کر سکیں کہ کیا کیا اور کس انداز سے یہ سفر طے کیا ہے اور ہمارے کاموں کے نتائج کیا نکلے؟ ہم اس سے سبق لیں اور تجربہ حاصل کریں۔
91 کا سال (تیرہ سو اکانوے ہجری شمسی مطابق 2012-2013 عیسوی) بڑے تنوع کا سال اور \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"گوناگوں رنگوں اور نقوش\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" کا سال رہا۔ شیریں تغیرات بھی رہے، تلخ واقعات بھی ہوئے، کامیابیاں بھی ملیں اور کہیں ہم پیچھے بھی رہ گئے۔ انسان کی پوری زندگی اسی طرح گزرتی ہے، اتار چڑھاؤ اور نشیب و فراز آتے رہتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم نشیب سے باہر نکلیں اور خود کو بلندی پر پہنچائیں۔
سنہ 91 (ہجری شمسی) کے دوران عالم استکبار سے ہماری مقابلہ آرائی کے اعتبار سے جو چیز سب سے عیاں اور آشکارا رہی وہ ملت ایران اور اسلامی نظام کے خلاف دشمن کی سخت گیری تھی۔ البتہ قضیئے کا ظاہری پہلو دشمن کی سخت گیری کا تھا لیکن اس کا باطنی پہلو ملت ایران کے اندر پیدا ہونے والی مزید پختگی اور مختلف میدانوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں سے عبارت تھا۔ ہمارے دشمنوں کے نشانے پر مختلف میدان اور شعبے تھے تاہم بنیادی طور پر اقتصادی اور سیاسی شعبے ان کے اصلی نشانے تھے۔ اقتصادی میدان میں انہوں نے کہا اور واشگاف الفاظ میں اعلان کیا کہ پابندیوں کے ذریعے ایرانی عوام کی کمر توڑ دینا چاہتے ہیں لیکن وہ ملت ایران کی کمر نہیں توڑ پائے اور فضل پروردگار اور توفیق خداوندی سے ہم مختلف میدانوں میں قابل قدر پیشرفت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، جس کی تفصیلات عوام کے سامنے بیان کی گئی ہیں اور آئندہ بھی بیان کی جائیں گی۔ میں بھی انشاء اللہ اگر زندگی رہی تو پہلی فروردین (21 مارچ) کی اپنی تقریر میں اجمالی طور پر کچھ معروضات پیش کروں گا۔
اقتصادی شعبے میں بیشک عوام پر دباؤ پڑا، مشکلات پیدا ہوئیں، خاص طور پر اس لئے بھی کہ کچھ داخلی خامیاں بھی موجود تھیں، کچھ کوتاہیاں ہوئیں اور تساہلی برتی گئی جس سے دشمن کی سازشوں کو مدد ملی، لیکن مجموعی طور پر اسلامی نظام اور تمام عوام کی حرکت در حقیقت آگے کی سمت بڑھنے والا قدم ہے اور انشاء اللہ اس محنت کے ثمرات اور نتائج مستقبل میں ہم دیکھیں گے۔
سیاست کے میدان میں ایک طرف تو ان کی کوشش یہ تھی کہ ملت ایران کو تنہا کر دیں اور دوسری طرف ایرانی عوام کے اندر شک و تردد کی کیفیت پیدا کر دیں، ان کی قوت ارادی کو کمزور اور بلند حوصلے کو پست کر دیں۔ لیکن اس کے برعکس ہوا اور نتیجہ اس کے بالکل برخلاف نکلا۔ ملت ایران کو الگ تھلگ کرنے کا جہاں تک تعلق ہے تو نہ فقط یہ کہ ہماری علاقائی و عالمی سیاست کا دائرہ محدود نہیں ہوا بلکہ تہران میں دنیا کے ممالک کے سربراہوں اور عہدیداروں کی کثیر تعداد کی شرکت سے ناوابستہ تحریک کے اجلاس کے انعقاد جیسے نمونے سامنے آئے اور دشمنوں کی خواہش کے برخلاف تبدیلیاں ہوئیں اور ثابت ہو گیا کہ اسلامی جمہوریہ نہ فقط یہ کہ تنہا نہیں ہے بلکہ اسلامی جمہوریہ، ایران اسلامی اور ہماری عزیز قوم کو دنیا میں خاص احترام و تعظیم کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
داخلی مسائل کے اعتبار سے دیکھا جائے تو ہمارے عزیز عوام نے جب احساسات و جذبات کے اظہار کا موقعہ آیا اور اس کا امکان ہوا، خاص طور پر 22 بہمن سنہ 91 (دس فروری 2013، اسلامی انقلاب کی فتح کی سالگرہ) کے موقعے پر اپنے جوش و جذبے کا کما حقہ اظہار کیا۔ گزشتہ برسوں سے زیادہ جوش و خروش کے ساتھ عوام میدان میں آئے۔ اس کا ایک نمونہ پابندیوں کے اوج کے زمانے میں صوبہ خراسان شمالی کے عوام کا (صوبے کے دورے کے موقعے پر قائد انقلاب اسلامی کے تاریخی استقبال کے لئے) میدان میں آنا تھا، جو اسلامی نظام کے تئیں اور خدمت گزار حکام کے تعلق سے عوام کے احساسات و جذبات کا آئینہ تھا۔ اس سال کے اندر بحمد اللہ کئی بڑے کام انجام پائے، علمی کاوشیں، بنیادی کام اور عوام و حکام کی طرف سے وسیع کوششیں دیکھنے میں آئیں۔ بحمد اللہ تیز رفتاری سے آگے بڑھنے بلکہ جست لگانے کے لئے زمین ہموار ہوئی ہے؛ اقتصادی شعبے میں بھی، سیاسی شعبے میں بھی اور دیگر حیاتی شعبوں میں بھی۔
92 (ہجری شمسی، 21 مارچ 2013 الی 20 مارچ 2014) کا سال لطف پروردگار اور مسلمان عوام کی بلند ہمتی سے جو امید افزا افق نمایاں ہوئے ہیں انہی کے مطابق ملت ایران کی مزید پختگی، تحرک اور پیشرفت کا سال ثابت ہوگا۔ اس معنی میں نہیں کہ دشمنوں کی مخاصمت میں کوئی کمی آ جائیگی بلکہ اس معنی میں کہ ارانی قوم کی آمادگی محکم، اس کی شراکت مزید موثر اور اپنے ہاتھوں سے اور اپنے بھرپور عزم و حوصلے کے ذریعے مستقبل کی تعمیر کا عمل انشاء اللہ مزید بہتر اور امید بخش ہوگا۔ البتہ سنہ 92 (ہجری شمسی) میں جو چیلنج ہمارے سامنے ہیں بنیادی طور پر ان کا تعلق انہی دونوں اہم میدانوں یعنی اقتصاد و سیاست سے ہے۔ اقتصادی شعبے میں ہمیں قومی پیداوار پر توجہ بڑھانی ہے، جیسا کہ گزشتہ سال کے نعرے میں نشاندہی کی گئی تھی۔ بیشک بہت سے کام انجام پائے ہیں لیکن قومی پیداوار کی ترویج اور ایرانی سرمائے اور کام کی حمایت ایک دراز مدتی مسئلہ ہے جو ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتا۔ خوش قسمتی سے سنہ 91 (ہجری شمسی) کی دوسری ششماہی کے دوران قومی پیداوار کی پالیسیوں کی منظوری اور ابلاغ کا عمل انجام پایا، یعنی در حقیقت پٹری بچھانے کا کام مکمل ہو گیا اور اب پارلیمنٹ اور مجریہ اسی کی اساس پر منصوبہ بندی اور بہترین حرکت کا آغاز کر سکتی ہیں اور بفضل پروردگار بلند ہمتی اور لگن کے ساتھ آگے بڑھ سکتی ہیں۔
سیاسی امور کے میدان میں سنہ 92 (ہجری شمسی) کا ایک اہم مرحلہ صدارتی انتخابات کا ہے، جو در حقیقت آئندہ چار سال کے لئے سیاسی و اجرائی مسائل اور ایک اعتبار سے عمومی امور مملکت کی سمت و جہت کا تعین کرے گا۔ انشاء اللہ عوام اس میدان میں بھی اپنی بھرپور شرکت کے ذریعے وطن عزیز کی خاطر اور اپنے لئے بہترین افق کا تعین کریں گے۔ البتہ ضروری ہے کہ اقتصادی شعبے میں بھی اور سیاسی شعبے میں بھی عوام کی شراکت مجاہدانہ ہو۔ جوش و جذبے کے ساتھ میدان میں قدم رکھا جائے، بلند ہمتی اور پرامید نگاہ کے ساتھ میدان میں وارد ہوا جائے، نشاط و امید سے معمور دل کے ساتھ میدانوں میں اترا جائے اور شجاعانہ انداز میں اپنے اہداف تک پہنچا جائے۔
اس زاویہ نگاہ کے ساتھ میں سنہ 92 (ہجری شمسی) کو \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"سیاسی اور اقتصادی جہاد\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" کے سال سے معنون کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اس سال بفضل پروردگار ہمارے عزیز عوام اور ملک کے ہمدرد حکام کے ہاتھوں اقتصادی و سیاسی جہاد انجام پائے گا۔
پروردگار کی عنایات اور حضرت بقیۃ اللہ (ارواحنا فداہ) کی دعائے خیر کی امید کرتا ہوں اور عظیم الشان امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) اور شہدائے گرامی کی ارواح مطہرہ پر درود و سلام بھیجتا ہوں۔
و السّلام علیكم و رحمةالله و بركاته
41:24
|
44:37
|
43:19
|
42:05
|
43:23
|
49:00
|
44:08
|
41:41
|
32:48
|
45:42
|
39:52
|
46:18
|
39:36
|
49:08
|
10:52
|
Video Tags:
Sahartv,,,,
urdu,,,,
program,,,,
naseeme,,,,
zindagi,,,,
arbaeene,,,,
hussaini,zimedari,,,,
تہذیب,,
کے,,
دائرے,,
میں
رہتے,,
ہوئے,,
لوگوں
سے,,
کس
طرح,,
گفتگو,,
کرنی
چاہیئے,
,,,,
-,,,,
نسیم,,,,
زندگی,,,,