5:19
|
[CLIP 5] Hazrat Muhammad s.a.w.w ki MAkkah amad aur Walidah se Judai | حضرت محمد ؐ کی مکّہ آمد او?
[CLIP 5] Hazrat Muhammad s.a.w.w ki MAkkah amad aur Walidah se Judai | حضرت محمد ؐ کی مکّہ آمد اور والدہ سے جُدائی - Eng Subs- Farsi
Courtesy: Movie Prophet...
[CLIP 5] Hazrat Muhammad s.a.w.w ki MAkkah amad aur Walidah se Judai | حضرت محمد ؐ کی مکّہ آمد اور والدہ سے جُدائی - Eng Subs- Farsi
Courtesy: Movie Prophet Muhammad s.a.w.w by Majeed Majeedi
More...
Description:
[CLIP 5] Hazrat Muhammad s.a.w.w ki MAkkah amad aur Walidah se Judai | حضرت محمد ؐ کی مکّہ آمد اور والدہ سے جُدائی - Eng Subs- Farsi
Courtesy: Movie Prophet Muhammad s.a.w.w by Majeed Majeedi
26:56
|
1:02
|
Video Tags:
Sahar,,,,
News,,,,
Bulletin,,,,
sahar,,,,
tv,,,,
urdu,,,,
news,,,,
khabrain,,,,
akhbarat,,,,
iran,,,,
tehran,,,,
india,,,,
pakistan,,,,
irib,,,,
transmission,,,,
world,,,,
affairs,,,,
economics,,,,
Haqiqat,,,,
Current,,,,
Issue,
1:00
|
Video Tags:
Tilaib,,Aur,,Makkah,,Mukarmah,,Kay,,Darmiyan,,Brah-e-Rast,,Pervaz,,
1:36
|
Video Tags:
Irani,,Azmeen,,Hajj,,Madina,,Munawarah,,Aur,,Makkah,,Mukramah,,Main,,Khairat,,Say,,Hain,,Sahar,,Urdu,,News
4:20
|
Video Tags:
Wisdom,
Gateway,
Wisdom
Gateway,
Productions,
Islam,
Sayyid,
jawwad,
Naqvi,
Scholar,
Shia,
Scholar,
Urwa
tul
Wusqa,
Imam,
Husayn,
Hussain,
3:44
|
Video Tags:
Makkah,,Mukarmah,,main,,Ulmae,,Ahle,,Sunnat,,Ki,,Tesri,,Itteahd,,Confrence,,Sahar,,Urdu,,News
6:51
|
VICTORY OF MAKKAH | Fatah Makkah | فتح مکّہ | The Great Victory | Prophet Muhammad | Imam Ali
VICTORY OF MAKKAH | Fatah Makkah | فتح مکّہ | The Great Victory | Prophet Muhammad | Imam Ali
#ImamAli #Ramadan
STAY CONNECTED...
VICTORY OF MAKKAH | Fatah Makkah | فتح مکّہ | The Great Victory | Prophet Muhammad | Imam Ali
#ImamAli #Ramadan
STAY CONNECTED
🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋
🡆KAZ SCHOOL Website: http://www.kazschool.com
🡆KAZ SCHOOL Facebook: https://www.facebook.com/kazschoolonline
🡆KAZSCHOOL YouTube Channel: https://www.youtube.com/c/kazschool
🡆 www.instagram.com/kazschoolofficial
🡆www.Shiatv.net/user/smansoor
FREE COURSES!
🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋
🡆 Tawhid - https://courses.kazschool.com/courses/tawheed
🡆 Quran- https://courses.kazschool.com/courses/Quran
🡆Ahlulbayt - https://courses.kazschool.com/courses/14infallibles
🡆 Prayers Made Easy - 🡆 Tawhid - https://courses.kazschool.com/courses/prayers
🡆Fiqh – Ja’fari Madhab and more………..! - Shia Core Beleifs and Practices.- https://courses.kazschool.com/bundles/shia
🡆www.kazschool.com
ISLAMIC LESSONS IN OTHER LANGUAGES
🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋
🡆 Urdu - https://www.youtube.com/c/kazschoolurdu
FREE RESOURSES
🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋
🡆 https://www.kazschool.com/freecourses
🡆 Muharrum Folder - Containing multiple Shia Free Material for Karbala https://drive.google.com/drive/folders/1Ry45h6GX_Z760EBhdnLuH-vX_VZFsxGB?usp=sharing
SUPPORT NOBLE CAUSE OF SPREADING KNOWLEDGE OF QURAN & AHLULBAYT
🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋
🡆 Bank Account Name: KAZSCHOOL & Welfare Inc.
BSB: 063788
Account Number: 10188214
CONTACT US
🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋
🡆
[email protected]
Whats app : +61492981288
#kazschool #ProphetMuhammad Movie #IslamicMovieEnglish
KAZ School Create video on Following Topics:
muhammad the messenger of god full movie,majid majidi,majid majidi latest movie,jaffery tv network,prophet muhammad,Muhammad Movie,the messenger of god,majid majidi 2021,muhammad messenger of God,prophet muhammad movie 2021,prophet stories muhammad 2021,prophet muhammad martyrdom,ahlulbayt tv,ali ibn abi talib,ahlul bayt,ammar nakshawani,sabeel kids,kaz school,islamic lessons made easy,prophet stories,children of heaven,prophet muhammad got poisoned
More...
Description:
VICTORY OF MAKKAH | Fatah Makkah | فتح مکّہ | The Great Victory | Prophet Muhammad | Imam Ali
#ImamAli #Ramadan
STAY CONNECTED
🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋
🡆KAZ SCHOOL Website: http://www.kazschool.com
🡆KAZ SCHOOL Facebook: https://www.facebook.com/kazschoolonline
🡆KAZSCHOOL YouTube Channel: https://www.youtube.com/c/kazschool
🡆 www.instagram.com/kazschoolofficial
🡆www.Shiatv.net/user/smansoor
FREE COURSES!
🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋
🡆 Tawhid - https://courses.kazschool.com/courses/tawheed
🡆 Quran- https://courses.kazschool.com/courses/Quran
🡆Ahlulbayt - https://courses.kazschool.com/courses/14infallibles
🡆 Prayers Made Easy - 🡆 Tawhid - https://courses.kazschool.com/courses/prayers
🡆Fiqh – Ja’fari Madhab and more………..! - Shia Core Beleifs and Practices.- https://courses.kazschool.com/bundles/shia
🡆www.kazschool.com
ISLAMIC LESSONS IN OTHER LANGUAGES
🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋
🡆 Urdu - https://www.youtube.com/c/kazschoolurdu
FREE RESOURSES
🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋
🡆 https://www.kazschool.com/freecourses
🡆 Muharrum Folder - Containing multiple Shia Free Material for Karbala https://drive.google.com/drive/folders/1Ry45h6GX_Z760EBhdnLuH-vX_VZFsxGB?usp=sharing
SUPPORT NOBLE CAUSE OF SPREADING KNOWLEDGE OF QURAN & AHLULBAYT
🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋
🡆 Bank Account Name: KAZSCHOOL & Welfare Inc.
BSB: 063788
Account Number: 10188214
CONTACT US
🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋
🡆
[email protected]
Whats app : +61492981288
#kazschool #ProphetMuhammad Movie #IslamicMovieEnglish
KAZ School Create video on Following Topics:
muhammad the messenger of god full movie,majid majidi,majid majidi latest movie,jaffery tv network,prophet muhammad,Muhammad Movie,the messenger of god,majid majidi 2021,muhammad messenger of God,prophet muhammad movie 2021,prophet stories muhammad 2021,prophet muhammad martyrdom,ahlulbayt tv,ali ibn abi talib,ahlul bayt,ammar nakshawani,sabeel kids,kaz school,islamic lessons made easy,prophet stories,children of heaven,prophet muhammad got poisoned
Video Tags:
Pophet
Muhammad
Movie
2021,prophet
muhammad
story
2021,prophet
muhammad
life,prophet
muhammad,prophet
muhammad
martyrdom,ahlulbayt
tv,ali
ibn
abi
talib,ammar
nakshawani,sabeel
kids,sabeel
media,kaz
school,imam
ali,karbala
live,imam
hassan
movie,islamic
lessons
made
easy,prophet
stories,caliphate
of
imam
ali,prophet
stories
for
kids,prophet
stories
muhammad
2021,prophet
stories
iqra
cartoon,battle
of
badr,fatah
e
makkah,mecca,makkah,kaaba,victory,jung
93:04
|
KHAMSA MAJALIS AT MASOMIN PS BADAH | KARBALA KI TAREEKH AUR BOOKS | SYED HUSSAIN MOOSAVI | SINDHI
تاریخ کربلا ہم تک کیسے پہنچی؟
استاد محترم سید حسین موسوی کی مجلس سے اقتباس
ترتیب و تنظیم: سعد علی پٹھان۔
ہم...
تاریخ کربلا ہم تک کیسے پہنچی؟
استاد محترم سید حسین موسوی کی مجلس سے اقتباس
ترتیب و تنظیم: سعد علی پٹھان۔
ہم نے کربلا بحیثیت مصائب تو سنی ہے مگر بحیثیت تاریخ نہیں پڑہی جاتی ہے ۔ کربلا میں کیا ہوا ہے اور شہدا کربلا کا کردار کیا ہے۔ اس کو درک کرنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔
ہمارے پاس کربلا کی تاریخ کیسے پہنچی ہے۔ عبداللہ مشرقی امام حسین ع سے ایک منزل پر ملا۔ مولا نے اس کو کہا کہ میرا ساتھ دو اس نے کہا کہ میں ساتھ دون گا اس وقت تک جب تک میں نے محسوس کیا کہ میرا ساتھ سودمند ہے۔ وہ امام حسین کیسات آیا اوت شہادت سے قبل تک امام کیساتھ رہا۔ جب امام اکیلے رہ گئے تو اس نے واعدہ یاد دلایا پھر وہ واپس ہوا۔ امام کی شہادت سے قبل تک ساتھ رہا۔ اس نے امام کو واعدہ یاد دلایا مولا نے جانے کی اجازت دی۔ اس نے ایک کتاب لکھا جس کا نام \"مقتل مشرقی\" ہے بعد مین اس کو علامہ مجلسی نے بحارالانوار میں شامل کیا تاکہ باقی رہے جس نے کربلا کو بیان کیا۔
دوسری شخصیت ابی مخنف کی ہےلوط بن یحی ایزدی کی ہے، یحی ایزدی امام علی کا صحابی تھے۔ یہ امام زین العابدین سے امام رضا تک رہے۔ اس نے ان افراد سے جو کربلا میں شریک تھے ان کے انٹرویو کئے ہیں جس کا نام مقتل ابی مخنف تھا۔
تاریخ طبری نے مقتل ابی مخنف سے استفادہ کیا اور یہ کتاب کچھ وقت رہی اور پھر گم ہوگئی۔ کتاب اصل حالت مین موجود نہین۔ مگر علما نے تاریخ طبری سے ابی مخنف کی روایات کو جمع کیا اور وہ کتاب اردو میں بھی ابی مخنف لکھا ہے۔ ابی مخنف نے روایات بہت لکھی تھیں۔ یہ کتاب اردو میں مل سکتا ہے ایک دو روایات کو چھوڑ کر باقی مستند اور معتبر ہے۔
اس کے بعد امام جعفر ع کا ایک طالبعلم ہے جس نے صرف شہدا کے نام اور قاتلوں کے نام لکھے ہین اور ایک دو واقعات لکھے ہین۔
شیخ صدوق کا والد مام حسن عسکری ع کا صحابی تھا۔ کئی کتابیں ہم تک نہیں پہنچ سکیں مذہب اہلبیت میں آئمہ ، علما اور کتب محفوظ نہین تھیں۔
علما نے شیخ صدوق کی کتب سے کربلا والی روایات کو جمع کر کے \"مقتل شیخ صدوق\" مرتب کیا ہے جس میں کئی راویوں روایات ہیں۔
شیخ مفید بغداد میں تشیع کا مرکز تھا۔ اس کی کتاب \"مقتل مفید\" کے نام سے تھا یا \"تذکرت الاطھار\" بھی ہے اس میں یہ حصہ مل جائیگا۔
ابن شہر آشوب ہے جس کی کتاب مناقب آل ابی طالب میں امام حسین کا حصہ ہے جس میں کربلا کا ذکر ہے۔
مناقب کا مجمع الفضائل کے نام سے موجود ہے۔
شیخ طائوس علمی، کردار اور کتب کے لحاظ سے \" لحوف\" کے نام سے کتاب لکھا ہے، رہبر معظم ذاکرین کو ہدایت کرتے ہین کہ مصائب لحوف سے پڑہیں۔
علامہ مجلسی جامع ہے جس نے امام حسین اور کربلا سے وابسطہ جمع کیے ہیں ان میں سے ایک بحارالاانوار ہے جس کے 110 جلدیں ہیں۔ جس میں سے ایک جلد امام حسین اور کربلا کے بارے میں ہے۔ جامع کتاب کی اردو میں ترجمہ مل جائیگا ایک حصہ کربلا تک اور دوسرا کربلا کے بعد سے ہے۔
شیخ عباس قمی علامہ مجلسی کے طالبعلم کا طالبعلم ہے۔ علامہ مجلسی کا طالبعلم نعمت اللہ جزائری ہے۔ مقاتیح الجنان عباس قمی کی منتخب دعائوں کا کتاب ہے۔ ان کی \"نفس المعموم\" کربلا پر کتاب ہے۔
اس زمانہ میں زیادہ کام آیت اللہ ری شہری کے ادارے نے کئی علما کی محنت سے دانشنامہ امام حسین کے نام سے ہئے جس کے 12 جلد ہیں۔ اس میں امام حسین سے وابسطہ دو جلد صرف کربلا کے بارے میں ہیں۔
ہم علامہ مجلسی کے بحارالالوار سے پڑہیں گے۔ اس نے میسر کتب سے امام حسین ع اور کربلا کے واقعات کو جمع کرنے کی کوشش کی۔
علامہ مجلسی کی تاریخ اور ہے اور مصائب صرف رلاتے ہیں مگر مجاہد نہیں بناتی ہے۔
علامہ مجلسی ایک بڑی شخصیت ہے اس کے تین بڑے کام ہیں ایک بحارالالوار جس کے 110 جلد، اصول کافی کی شرح کی 24 جلد ہیں، تیسرا فقہ کی احادیث کو جمع کیا ہے۔ علما نے کتب کو جمع کیا ہے ۔ علما کہتے ہیں کہ روزانہ 100 صفات علامہ مجلسی نے لکھئ ہیں۔ اس نے اولاد کی تربیت کیسے کی وہ اپنے بچے کو نماز فجر کیلئے بھی اٹھاتے تھے۔ بیٹا کہتا کہ تم چلو تو میں آتا ہوں وہ بیٹے کو ساتھ کے کر جاتے تھے۔ علامہ مجلسی فقیر کو خود نہیں بلکہ بیٹے کے ہاتھ سے کچھ دیتا تھا۔ چھوٹی عمر میں دینا سیکھے گا تو بڑے ہوکر دل کھول کر دے گا۔
علامہ مجلسی نے دیکھا کی اس کے بیٹے نئ بغیر اجازت کے میوہ لیا علامہ مجلسع کع حیرت ہوئی اس نے دوسرون کا مال بغیر اجازت کیسے لیا۔ میں نے آج دیکھا کہ آج میرے بیٹے نے ایسے کیا اس نے گھر آکر بات کی اور سوچ کر کہا کہ میں نے انار میں ایک بار سئی لگائی اور بغیر اجازت کے رس پی لی تھی یہ شخصیات کس طرح بچوں کی تربیت کرتے تھے۔
بحار الانوار علامہ مجلسی کی کتاب ہے وہ متقی اور پرہیزگار انسان تھے اور اولاد کی تربیت کے حوالے سے بہت متوجہ تھے۔علامہ مجلسی نے اولاد کی تربیت کی۔ علامہ مجلسی اصفہان میں رہتے تھے۔ پرانے زمانے میں بجلی نہیں تھی اور وہ دیئے پر بیٹھ کر پڑہتے تھے۔ اس لیے وہ جنگل میں نکل جاتے تھے۔ بادشاہ اپنے اہل خانہ کیساتھ شکار پر نکلا اور راستہ بھول گئے۔ بادشاہ کیساتھ اس کے خاندان میں سے بیوی اور بیٹی تھی۔ رات ہونے کیوجہ سے وہ راستہ بھول گئے ان کی بیٹی نے جنگلل میں روشنی دیکھی تو وہ اس طرف گئی ۔ دینی لحاظ سے عورت کیساتھ اکیلا بیٹھا نہیں جاسکتا۔ اس نے لڑکی کو کہا کہ تم اس جھوپڑی میں ایک کونے میں بیٹھ جائو اور میں دوسرے طرف بیٹھ جاتا ہوں۔ رات گذر گئی اور دن کو بادشاہ بھی آگیا۔ اور اس کو تذبذ تھا کہ رات کو کیا ہوا ہوگا۔ اور اس نے دیکھا کہ علامہ مجلسی کے پانچوں انگلیاں جلی ہوئی ہیں۔ اس پر بادشاہ نے پوچھا تو اس نے کہا کہ میں نے خود انگلیان جلائی ہیں۔
علامہ مجلسی نےبحارالانور کو شیخ مفید، شیخ صدوق سے اور اہل سنت سے بھی لیا اور اس کو جمع کیا۔ ہم پر حق ہے کہ اس کتاب کو پڑہیں۔ پتا چلے کہ کربلا کیا ہے۔ امام حسین کو سمجھنا ہے تو انبیا کی تاریخ کو سمجھنا ہے۔ امام حسین ع وارث انبیا ہیں۔
ہم رسول اکرم صہ سے شروع کرتے ہیں۔
نبی اکرم صہ مکے میں آے قریش خاندان حضرت اسماعیل کے ذریعے سے حضرت ابراہیم تک پہنچا۔ حضرت عبدالمطلب کے بعد قریش بت پرست بنے۔ ابرہا نے خانہ کعبہ پر حملہ کیا تو ھضرت عبدالمطلب کے اونٹ ابرہا کے لوگ لے گئے۔ ابرہا کو اس نے کہا کہ مجھے میرے اونٹ لوٹادو۔ حضرت عبدلمطلب نے کہا کہ میں اونٹوں کا مالک ہوں کعبہ کو اس کا مالک بچائیگا۔
سارے عرب میں حضرت عبدلمطلب کی شخصیت اعلی تھے۔ دوسری خصوصیت یہ ہے کہ زمزم کا کنواں بند ہوگیا تھا اور اس کو دوسرئ بار حضرت عبدالمطلب نے دریافت کی جو اس کو خواب میں دیکھا۔ حضرت عبدالمطلب کئ سامنے کوئی بات نہیں کرسکتا تھا۔
حضرت عبدالمطلب کی وفات کے بعد ہہاں سے قریش دو حصے ہوگئے، بنو ہاشم کو چھوڑ کر باقی بت پرست بن گئے۔ حج میں تندیلی لائی گئی اور حج کو آمدنی کا ذریعہ بنایا گیا کہ حج کیلئے آنے والے اپنا احرام لائیگا تو اس کا حج نہیں ہوگا۔ قریش سے خریدا گیا احرام ہی قابل قبول ہوگا۔ اگر کوئی قریش سے احرام خرید نہیں کستا تو وہ ننگا حج کرے۔ قریش کے احرام خریدنے کی طاقت نہ تھی۔ قریش نے بے دینی پہیلائی۔
عمرہ کر کے احرام اتار دیا اور بعد میں احرام باندہ کر حج کرتے تھے اور انہوں نے عمرہ اور حج کو اکٹھے کرنے پر پابندی لگادی۔ ایک بار آکر حج کریں اور دوسری بار آکر حج کریں۔
قریش نے دین ابراہیمی میں تبدیلی لائیں۔ حضور اکرم صہ نے دین ابراہیمی کو پاک کرنے کی کوشش کی۔ نبی اکرم صہ کا تعلق بنی ہاشم سے تھے اور انہوں نے قومپرستی کیوجہ سے قبول کرنے سے انکار کیا۔ رسول اکرم صہ نے سمجہانے کی کوشش کی۔ نتیجہ نہ نکلنے کے باعث جب مکہ نے قبول نہیں کیا تو وہ مدینہ ھجرت کر کے گئے۔ 2 ہجری میں بدر، احد اور 5 ویں ہجری میں جنگ خندق ہوئی۔ نبی اکرم کو قتل کرنے کے درپے تھے۔ مدینہ میں نبی اکرم کو ساتھی ملے جن کے ذریعہ سے دین اسلام کی تبلیغ کی۔ 8 برس مدینہ میں رہنے کے بعدا اس طرح نکلے کہ مکہ والوں کو پتہ ہی نہیں چلا۔ ان کے لشکر میں 10 ہزار افراد شامل تھے۔ اس زمانہ میں پیدل اور سواریاں تھیں نبی اکرم نے اس طرح انتظام کیا کہ 10 ہزارا کا لشکر مکہ میں پہنچا اور مکہ والوں کو پتہ ہی نہیں چلا۔
ابو سفیان کی رسول اکرم کے چچا عباس سے ملاقات کی۔ لشکر مکہ میں پہنچنے والا ہوان۔ دو راستے ہیں قتل یا مسلمان ہو جائو اور اس نے ظاہری کلمہ پڑہ کر حزب اختلاف سے حزب اقتدار کا حصہ بنے۔ حکومت کے پوجاری ایم این ایز جس طرح پارٹیان تبدیل کرتے ہیں۔
نبی اکرم پر دو بار قاتلانہ حملہ ہوا۔ ایک تبوک اور دوسرا 10 ہجری میں غدیر کے موقع پر۔ اندرونی طور پر نبی اکرم پر حملہ ہوا۔ آخر میں بھی نبی اکرم کو زہر سے شہید کیا گیا۔ نبی اکرم کی شہادت کے آثار بہت سے کتابوں میں ملتے ہیں۔ نبی اکرم نے دوائی پالنے سے منع کیا مگر زبردستی ان کو وہ دوائی پلائی گئی۔
رسول اکرم صہ کو دوائی پلائی گئی جس سے منع کیا گیا تھا۔ رسول اکرم صہ کی تدفین کے بعد ان افراد کو پتا چلا۔ مسجد کے کناروں پر ہجرے تھے ایک دروازہ مسجد کے اندر اور ایک باہر۔
امام علی ع نے حکومت کی قربانئ دے کر ان کو مسلمان باقی رکھا۔ قریش حکومت میں آگئے ۔ ہر قبیلہ کو حصہ ملا۔ وہ تیسری خلافت کے آدہے حصے تک اکٹھے رہے پھر بنو امیہ اور دوسرے قریش آمنے سامنے آگئے۔ جب قریش کا آپس میں ٹکرائو ہوا تو 18 برس کے بعد حج تمتع پر پابندی لگادی گئی۔ امام علی ع 27 ہجری کو میدان میں آئے اور حج کیلئے نکلا اور اعلان کیا تو ہم حج اور عمرہ ساتھ کریں گے۔ اس کو آپ صحیح مسلم میں دیکھ سکتے ہیں۔ امام علی اصفان کے مقام پر پہنچے کہ علی ع حج اور عمرہ کی اکٹھے بجا آوری کیلئے نکلے اور تم نے نبی کیساتھ حج تمتح کیا اور حضرت عثمان نے کہا کہ ہماری رائے ہے۔ ام علی ع نے کہا کہ میں سنت کو اہمیت دیتا ہوں۔ عوام کے فائدے میں تھا کہ حج اور عمرہ کریں۔ محافظ سنت اسلام کے طور پر امام علی ظاہر ہوئے اور 35 ہجری میں مولا کی ظاہری حکومت کا اعلان کیا۔ مولا کا سب سے زیادہ ساتھ کوفہ والوں نے دیا۔ 25 برس پہلے علی کا ساتھ نہیں دیا گیا اور اب امت امام علی کے پاس آئ امام علی 27 ہجری سے 35 ہجری تک ہر سال حج کیلئے گئے۔ تیسرے خیلفیہ کے بعد امام علی کو ضلیفہ بنایا گیا 4 سال کی حکومت میں 3 بڑی جنگیں لڑی گئیں۔
عمار یاسر کوفہ میں آئے تو امام حسن کو منبر پر بٹھایا۔ اور کہا کہ کہ اللہ کی اطاعت کرتے ہو یا نبی کی بیوی کی اطاعت کرتے ہو۔ 22 ہزار افراد نے جنگ جمل میں حصہ لیا۔ کوفہ والوں نے محبت علی میں 400 افراد کی شہادت کی قربانی دی۔ ایک سال تک جنگ جمل جاری رہی۔ 25 ہزار جنگ صفین میں شہید ہویئے اور 45 ہزار شام لے لشکر کیطرف سے مارے گئے۔ کوفہ والوں نے دوسرا امتحان دیا جس میں 25 ہزار شہید ہوئے۔
جنگ نہروان نفسیاتی جنگ تھی خارجی قرآن کے استاد تھے۔ باپ ایک طرف تو بیٹا دوسرے طرف۔ 400 شہید جنگ جمل، 25 ہزار صفین میں اور جنگ نہروان والے سے کو فہ میں سے تھے۔ مدینہ سے نکلتے وقت 700 افراد کیساتھ امام علی نکلے۔ کوفہ محبت علی کا مرکز تھا۔
تاریخ عباسیون کے دور مین لکھوائی گئی۔
شام کی گورنری ما مطالبہ تھا۔ امام علی کی شہادت کے بعد امام حسن کی بیعت کی اور شام میں معاویہ کو خیلفتہ الرسول کے طور پر بیعت ہوئئ۔ 2 خیلفہ تو امتیں بھی دو ہونگی۔ بنو امیہ کی سازش تھی کہ امت کو دو حصوں میں بانٹا جائے۔ 6 ماہ دو حکومتیں تھیں۔ امام حسن ع دو امتوں کو ایک امت بنایا۔امام حسن نے ایک امت بنائی۔ یہ امام حسن کا کارنامہ تھا۔ امام حسن کا 40 ہزار کا لشکر تھا۔ عمر بن عاص نے امیر شام کو بتایا کہ لشکر امام حسن کے حوصلہ بلند ہیں۔ پھر شام کے لوگوں کو یتیم ہونے سے کون بچائیگا۔ معاویہ نئ 10 برس تک جنگبندی کی بات کی۔ امام حسن ع نے اپنی طرف سے صلح کے شرائط بتائے۔ امام حسن نے کہا کہ یہ حصہ بھی دیتا ہوں کہ قرآن و سنت پر عمل ہوگا، امیرالمومنین نہیں کہلوایا جائیگا۔ امام حسن کو امیر شام کیطرف سے کاغذ بھیجا گیا۔ یہ امام حسن ع کا کارنامہ تھا۔ اگر امام حسن اقتدار کی قربانی نہ دیتے تو۔
حکومت مقصد نہیں بلکہ مقصد دین ہے۔
امام حسن ع کے سامنے دوسرا چیلنج یہ تھا کہ معاویہ نے خود کو نبی اکم کے خانوادہ کے طور پر متعارف کروایا۔ اہلبیت کے طور پر بنی امیہ کو پیش کیا گیا۔
اصلم دین امام حسن کے پاس تھا۔ جب معاویہ کو حکومت کا دوسرا حصہ بھ ملا تو اسن نے زیادہ کوشش نہیں کی۔ اس زمانے میں امام حسن کی پالیس کے تحت مرد و خواتینن وفود کی صورت میں شام میں تبلیغ کی۔ 41 ہجری میں صلح ہوا اور 50 ہجری میں شام تو امام علی کا محب ہوگیا ہے۔ امام حسن ع نے صلح کے ذریعہ شام تک اصل دین پہنچایا۔ 50 ہجری میں صلح توڑا گیا اور امام حسن ع کو شہید کروایا گیا۔ 50 سے 61 ہجری تک امام حسین ع کی امامت کو سمجھنا پڑے گا۔ کوفہ والوں نے قربانی دی ہے۔ عقل کی عینک پہن کر دیکھنا پڑے گا۔
ہم بحارالانوار سے کربلا پڑہنا شروع کریں گے۔ ہم تاریخ پڑہنا شروع کریں گے۔ مصائب والی کربلا ہم کو رلائےگی مگر مجاہد نہیں بنائےگی۔ جہاں پر کربلا پاور ہائوس ہے وہ 6 ماہ کے بچے کو مجاہد بناتی ہے۔ ہم کو کربلا سے مجاہد بننے کا درس لینا ہے۔
استاد محترم کی تایخ کربلا کے عنوان سے پہلی مجلس سے اقتباس۔
ترتیب و تنظیم: سعید علی پٹھان
More...
Description:
تاریخ کربلا ہم تک کیسے پہنچی؟
استاد محترم سید حسین موسوی کی مجلس سے اقتباس
ترتیب و تنظیم: سعد علی پٹھان۔
ہم نے کربلا بحیثیت مصائب تو سنی ہے مگر بحیثیت تاریخ نہیں پڑہی جاتی ہے ۔ کربلا میں کیا ہوا ہے اور شہدا کربلا کا کردار کیا ہے۔ اس کو درک کرنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔
ہمارے پاس کربلا کی تاریخ کیسے پہنچی ہے۔ عبداللہ مشرقی امام حسین ع سے ایک منزل پر ملا۔ مولا نے اس کو کہا کہ میرا ساتھ دو اس نے کہا کہ میں ساتھ دون گا اس وقت تک جب تک میں نے محسوس کیا کہ میرا ساتھ سودمند ہے۔ وہ امام حسین کیسات آیا اوت شہادت سے قبل تک امام کیساتھ رہا۔ جب امام اکیلے رہ گئے تو اس نے واعدہ یاد دلایا پھر وہ واپس ہوا۔ امام کی شہادت سے قبل تک ساتھ رہا۔ اس نے امام کو واعدہ یاد دلایا مولا نے جانے کی اجازت دی۔ اس نے ایک کتاب لکھا جس کا نام \"مقتل مشرقی\" ہے بعد مین اس کو علامہ مجلسی نے بحارالانوار میں شامل کیا تاکہ باقی رہے جس نے کربلا کو بیان کیا۔
دوسری شخصیت ابی مخنف کی ہےلوط بن یحی ایزدی کی ہے، یحی ایزدی امام علی کا صحابی تھے۔ یہ امام زین العابدین سے امام رضا تک رہے۔ اس نے ان افراد سے جو کربلا میں شریک تھے ان کے انٹرویو کئے ہیں جس کا نام مقتل ابی مخنف تھا۔
تاریخ طبری نے مقتل ابی مخنف سے استفادہ کیا اور یہ کتاب کچھ وقت رہی اور پھر گم ہوگئی۔ کتاب اصل حالت مین موجود نہین۔ مگر علما نے تاریخ طبری سے ابی مخنف کی روایات کو جمع کیا اور وہ کتاب اردو میں بھی ابی مخنف لکھا ہے۔ ابی مخنف نے روایات بہت لکھی تھیں۔ یہ کتاب اردو میں مل سکتا ہے ایک دو روایات کو چھوڑ کر باقی مستند اور معتبر ہے۔
اس کے بعد امام جعفر ع کا ایک طالبعلم ہے جس نے صرف شہدا کے نام اور قاتلوں کے نام لکھے ہین اور ایک دو واقعات لکھے ہین۔
شیخ صدوق کا والد مام حسن عسکری ع کا صحابی تھا۔ کئی کتابیں ہم تک نہیں پہنچ سکیں مذہب اہلبیت میں آئمہ ، علما اور کتب محفوظ نہین تھیں۔
علما نے شیخ صدوق کی کتب سے کربلا والی روایات کو جمع کر کے \"مقتل شیخ صدوق\" مرتب کیا ہے جس میں کئی راویوں روایات ہیں۔
شیخ مفید بغداد میں تشیع کا مرکز تھا۔ اس کی کتاب \"مقتل مفید\" کے نام سے تھا یا \"تذکرت الاطھار\" بھی ہے اس میں یہ حصہ مل جائیگا۔
ابن شہر آشوب ہے جس کی کتاب مناقب آل ابی طالب میں امام حسین کا حصہ ہے جس میں کربلا کا ذکر ہے۔
مناقب کا مجمع الفضائل کے نام سے موجود ہے۔
شیخ طائوس علمی، کردار اور کتب کے لحاظ سے \" لحوف\" کے نام سے کتاب لکھا ہے، رہبر معظم ذاکرین کو ہدایت کرتے ہین کہ مصائب لحوف سے پڑہیں۔
علامہ مجلسی جامع ہے جس نے امام حسین اور کربلا سے وابسطہ جمع کیے ہیں ان میں سے ایک بحارالاانوار ہے جس کے 110 جلدیں ہیں۔ جس میں سے ایک جلد امام حسین اور کربلا کے بارے میں ہے۔ جامع کتاب کی اردو میں ترجمہ مل جائیگا ایک حصہ کربلا تک اور دوسرا کربلا کے بعد سے ہے۔
شیخ عباس قمی علامہ مجلسی کے طالبعلم کا طالبعلم ہے۔ علامہ مجلسی کا طالبعلم نعمت اللہ جزائری ہے۔ مقاتیح الجنان عباس قمی کی منتخب دعائوں کا کتاب ہے۔ ان کی \"نفس المعموم\" کربلا پر کتاب ہے۔
اس زمانہ میں زیادہ کام آیت اللہ ری شہری کے ادارے نے کئی علما کی محنت سے دانشنامہ امام حسین کے نام سے ہئے جس کے 12 جلد ہیں۔ اس میں امام حسین سے وابسطہ دو جلد صرف کربلا کے بارے میں ہیں۔
ہم علامہ مجلسی کے بحارالالوار سے پڑہیں گے۔ اس نے میسر کتب سے امام حسین ع اور کربلا کے واقعات کو جمع کرنے کی کوشش کی۔
علامہ مجلسی کی تاریخ اور ہے اور مصائب صرف رلاتے ہیں مگر مجاہد نہیں بناتی ہے۔
علامہ مجلسی ایک بڑی شخصیت ہے اس کے تین بڑے کام ہیں ایک بحارالالوار جس کے 110 جلد، اصول کافی کی شرح کی 24 جلد ہیں، تیسرا فقہ کی احادیث کو جمع کیا ہے۔ علما نے کتب کو جمع کیا ہے ۔ علما کہتے ہیں کہ روزانہ 100 صفات علامہ مجلسی نے لکھئ ہیں۔ اس نے اولاد کی تربیت کیسے کی وہ اپنے بچے کو نماز فجر کیلئے بھی اٹھاتے تھے۔ بیٹا کہتا کہ تم چلو تو میں آتا ہوں وہ بیٹے کو ساتھ کے کر جاتے تھے۔ علامہ مجلسی فقیر کو خود نہیں بلکہ بیٹے کے ہاتھ سے کچھ دیتا تھا۔ چھوٹی عمر میں دینا سیکھے گا تو بڑے ہوکر دل کھول کر دے گا۔
علامہ مجلسی نے دیکھا کی اس کے بیٹے نئ بغیر اجازت کے میوہ لیا علامہ مجلسع کع حیرت ہوئی اس نے دوسرون کا مال بغیر اجازت کیسے لیا۔ میں نے آج دیکھا کہ آج میرے بیٹے نے ایسے کیا اس نے گھر آکر بات کی اور سوچ کر کہا کہ میں نے انار میں ایک بار سئی لگائی اور بغیر اجازت کے رس پی لی تھی یہ شخصیات کس طرح بچوں کی تربیت کرتے تھے۔
بحار الانوار علامہ مجلسی کی کتاب ہے وہ متقی اور پرہیزگار انسان تھے اور اولاد کی تربیت کے حوالے سے بہت متوجہ تھے۔علامہ مجلسی نے اولاد کی تربیت کی۔ علامہ مجلسی اصفہان میں رہتے تھے۔ پرانے زمانے میں بجلی نہیں تھی اور وہ دیئے پر بیٹھ کر پڑہتے تھے۔ اس لیے وہ جنگل میں نکل جاتے تھے۔ بادشاہ اپنے اہل خانہ کیساتھ شکار پر نکلا اور راستہ بھول گئے۔ بادشاہ کیساتھ اس کے خاندان میں سے بیوی اور بیٹی تھی۔ رات ہونے کیوجہ سے وہ راستہ بھول گئے ان کی بیٹی نے جنگلل میں روشنی دیکھی تو وہ اس طرف گئی ۔ دینی لحاظ سے عورت کیساتھ اکیلا بیٹھا نہیں جاسکتا۔ اس نے لڑکی کو کہا کہ تم اس جھوپڑی میں ایک کونے میں بیٹھ جائو اور میں دوسرے طرف بیٹھ جاتا ہوں۔ رات گذر گئی اور دن کو بادشاہ بھی آگیا۔ اور اس کو تذبذ تھا کہ رات کو کیا ہوا ہوگا۔ اور اس نے دیکھا کہ علامہ مجلسی کے پانچوں انگلیاں جلی ہوئی ہیں۔ اس پر بادشاہ نے پوچھا تو اس نے کہا کہ میں نے خود انگلیان جلائی ہیں۔
علامہ مجلسی نےبحارالانور کو شیخ مفید، شیخ صدوق سے اور اہل سنت سے بھی لیا اور اس کو جمع کیا۔ ہم پر حق ہے کہ اس کتاب کو پڑہیں۔ پتا چلے کہ کربلا کیا ہے۔ امام حسین کو سمجھنا ہے تو انبیا کی تاریخ کو سمجھنا ہے۔ امام حسین ع وارث انبیا ہیں۔
ہم رسول اکرم صہ سے شروع کرتے ہیں۔
نبی اکرم صہ مکے میں آے قریش خاندان حضرت اسماعیل کے ذریعے سے حضرت ابراہیم تک پہنچا۔ حضرت عبدالمطلب کے بعد قریش بت پرست بنے۔ ابرہا نے خانہ کعبہ پر حملہ کیا تو ھضرت عبدالمطلب کے اونٹ ابرہا کے لوگ لے گئے۔ ابرہا کو اس نے کہا کہ مجھے میرے اونٹ لوٹادو۔ حضرت عبدلمطلب نے کہا کہ میں اونٹوں کا مالک ہوں کعبہ کو اس کا مالک بچائیگا۔
سارے عرب میں حضرت عبدلمطلب کی شخصیت اعلی تھے۔ دوسری خصوصیت یہ ہے کہ زمزم کا کنواں بند ہوگیا تھا اور اس کو دوسرئ بار حضرت عبدالمطلب نے دریافت کی جو اس کو خواب میں دیکھا۔ حضرت عبدالمطلب کئ سامنے کوئی بات نہیں کرسکتا تھا۔
حضرت عبدالمطلب کی وفات کے بعد ہہاں سے قریش دو حصے ہوگئے، بنو ہاشم کو چھوڑ کر باقی بت پرست بن گئے۔ حج میں تندیلی لائی گئی اور حج کو آمدنی کا ذریعہ بنایا گیا کہ حج کیلئے آنے والے اپنا احرام لائیگا تو اس کا حج نہیں ہوگا۔ قریش سے خریدا گیا احرام ہی قابل قبول ہوگا۔ اگر کوئی قریش سے احرام خرید نہیں کستا تو وہ ننگا حج کرے۔ قریش کے احرام خریدنے کی طاقت نہ تھی۔ قریش نے بے دینی پہیلائی۔
عمرہ کر کے احرام اتار دیا اور بعد میں احرام باندہ کر حج کرتے تھے اور انہوں نے عمرہ اور حج کو اکٹھے کرنے پر پابندی لگادی۔ ایک بار آکر حج کریں اور دوسری بار آکر حج کریں۔
قریش نے دین ابراہیمی میں تبدیلی لائیں۔ حضور اکرم صہ نے دین ابراہیمی کو پاک کرنے کی کوشش کی۔ نبی اکرم صہ کا تعلق بنی ہاشم سے تھے اور انہوں نے قومپرستی کیوجہ سے قبول کرنے سے انکار کیا۔ رسول اکرم صہ نے سمجہانے کی کوشش کی۔ نتیجہ نہ نکلنے کے باعث جب مکہ نے قبول نہیں کیا تو وہ مدینہ ھجرت کر کے گئے۔ 2 ہجری میں بدر، احد اور 5 ویں ہجری میں جنگ خندق ہوئی۔ نبی اکرم کو قتل کرنے کے درپے تھے۔ مدینہ میں نبی اکرم کو ساتھی ملے جن کے ذریعہ سے دین اسلام کی تبلیغ کی۔ 8 برس مدینہ میں رہنے کے بعدا اس طرح نکلے کہ مکہ والوں کو پتہ ہی نہیں چلا۔ ان کے لشکر میں 10 ہزار افراد شامل تھے۔ اس زمانہ میں پیدل اور سواریاں تھیں نبی اکرم نے اس طرح انتظام کیا کہ 10 ہزارا کا لشکر مکہ میں پہنچا اور مکہ والوں کو پتہ ہی نہیں چلا۔
ابو سفیان کی رسول اکرم کے چچا عباس سے ملاقات کی۔ لشکر مکہ میں پہنچنے والا ہوان۔ دو راستے ہیں قتل یا مسلمان ہو جائو اور اس نے ظاہری کلمہ پڑہ کر حزب اختلاف سے حزب اقتدار کا حصہ بنے۔ حکومت کے پوجاری ایم این ایز جس طرح پارٹیان تبدیل کرتے ہیں۔
نبی اکرم پر دو بار قاتلانہ حملہ ہوا۔ ایک تبوک اور دوسرا 10 ہجری میں غدیر کے موقع پر۔ اندرونی طور پر نبی اکرم پر حملہ ہوا۔ آخر میں بھی نبی اکرم کو زہر سے شہید کیا گیا۔ نبی اکرم کی شہادت کے آثار بہت سے کتابوں میں ملتے ہیں۔ نبی اکرم نے دوائی پالنے سے منع کیا مگر زبردستی ان کو وہ دوائی پلائی گئی۔
رسول اکرم صہ کو دوائی پلائی گئی جس سے منع کیا گیا تھا۔ رسول اکرم صہ کی تدفین کے بعد ان افراد کو پتا چلا۔ مسجد کے کناروں پر ہجرے تھے ایک دروازہ مسجد کے اندر اور ایک باہر۔
امام علی ع نے حکومت کی قربانئ دے کر ان کو مسلمان باقی رکھا۔ قریش حکومت میں آگئے ۔ ہر قبیلہ کو حصہ ملا۔ وہ تیسری خلافت کے آدہے حصے تک اکٹھے رہے پھر بنو امیہ اور دوسرے قریش آمنے سامنے آگئے۔ جب قریش کا آپس میں ٹکرائو ہوا تو 18 برس کے بعد حج تمتع پر پابندی لگادی گئی۔ امام علی ع 27 ہجری کو میدان میں آئے اور حج کیلئے نکلا اور اعلان کیا تو ہم حج اور عمرہ ساتھ کریں گے۔ اس کو آپ صحیح مسلم میں دیکھ سکتے ہیں۔ امام علی اصفان کے مقام پر پہنچے کہ علی ع حج اور عمرہ کی اکٹھے بجا آوری کیلئے نکلے اور تم نے نبی کیساتھ حج تمتح کیا اور حضرت عثمان نے کہا کہ ہماری رائے ہے۔ ام علی ع نے کہا کہ میں سنت کو اہمیت دیتا ہوں۔ عوام کے فائدے میں تھا کہ حج اور عمرہ کریں۔ محافظ سنت اسلام کے طور پر امام علی ظاہر ہوئے اور 35 ہجری میں مولا کی ظاہری حکومت کا اعلان کیا۔ مولا کا سب سے زیادہ ساتھ کوفہ والوں نے دیا۔ 25 برس پہلے علی کا ساتھ نہیں دیا گیا اور اب امت امام علی کے پاس آئ امام علی 27 ہجری سے 35 ہجری تک ہر سال حج کیلئے گئے۔ تیسرے خیلفیہ کے بعد امام علی کو ضلیفہ بنایا گیا 4 سال کی حکومت میں 3 بڑی جنگیں لڑی گئیں۔
عمار یاسر کوفہ میں آئے تو امام حسن کو منبر پر بٹھایا۔ اور کہا کہ کہ اللہ کی اطاعت کرتے ہو یا نبی کی بیوی کی اطاعت کرتے ہو۔ 22 ہزار افراد نے جنگ جمل میں حصہ لیا۔ کوفہ والوں نے محبت علی میں 400 افراد کی شہادت کی قربانی دی۔ ایک سال تک جنگ جمل جاری رہی۔ 25 ہزار جنگ صفین میں شہید ہویئے اور 45 ہزار شام لے لشکر کیطرف سے مارے گئے۔ کوفہ والوں نے دوسرا امتحان دیا جس میں 25 ہزار شہید ہوئے۔
جنگ نہروان نفسیاتی جنگ تھی خارجی قرآن کے استاد تھے۔ باپ ایک طرف تو بیٹا دوسرے طرف۔ 400 شہید جنگ جمل، 25 ہزار صفین میں اور جنگ نہروان والے سے کو فہ میں سے تھے۔ مدینہ سے نکلتے وقت 700 افراد کیساتھ امام علی نکلے۔ کوفہ محبت علی کا مرکز تھا۔
تاریخ عباسیون کے دور مین لکھوائی گئی۔
شام کی گورنری ما مطالبہ تھا۔ امام علی کی شہادت کے بعد امام حسن کی بیعت کی اور شام میں معاویہ کو خیلفتہ الرسول کے طور پر بیعت ہوئئ۔ 2 خیلفہ تو امتیں بھی دو ہونگی۔ بنو امیہ کی سازش تھی کہ امت کو دو حصوں میں بانٹا جائے۔ 6 ماہ دو حکومتیں تھیں۔ امام حسن ع دو امتوں کو ایک امت بنایا۔امام حسن نے ایک امت بنائی۔ یہ امام حسن کا کارنامہ تھا۔ امام حسن کا 40 ہزار کا لشکر تھا۔ عمر بن عاص نے امیر شام کو بتایا کہ لشکر امام حسن کے حوصلہ بلند ہیں۔ پھر شام کے لوگوں کو یتیم ہونے سے کون بچائیگا۔ معاویہ نئ 10 برس تک جنگبندی کی بات کی۔ امام حسن ع نے اپنی طرف سے صلح کے شرائط بتائے۔ امام حسن نے کہا کہ یہ حصہ بھی دیتا ہوں کہ قرآن و سنت پر عمل ہوگا، امیرالمومنین نہیں کہلوایا جائیگا۔ امام حسن کو امیر شام کیطرف سے کاغذ بھیجا گیا۔ یہ امام حسن ع کا کارنامہ تھا۔ اگر امام حسن اقتدار کی قربانی نہ دیتے تو۔
حکومت مقصد نہیں بلکہ مقصد دین ہے۔
امام حسن ع کے سامنے دوسرا چیلنج یہ تھا کہ معاویہ نے خود کو نبی اکم کے خانوادہ کے طور پر متعارف کروایا۔ اہلبیت کے طور پر بنی امیہ کو پیش کیا گیا۔
اصلم دین امام حسن کے پاس تھا۔ جب معاویہ کو حکومت کا دوسرا حصہ بھ ملا تو اسن نے زیادہ کوشش نہیں کی۔ اس زمانے میں امام حسن کی پالیس کے تحت مرد و خواتینن وفود کی صورت میں شام میں تبلیغ کی۔ 41 ہجری میں صلح ہوا اور 50 ہجری میں شام تو امام علی کا محب ہوگیا ہے۔ امام حسن ع نے صلح کے ذریعہ شام تک اصل دین پہنچایا۔ 50 ہجری میں صلح توڑا گیا اور امام حسن ع کو شہید کروایا گیا۔ 50 سے 61 ہجری تک امام حسین ع کی امامت کو سمجھنا پڑے گا۔ کوفہ والوں نے قربانی دی ہے۔ عقل کی عینک پہن کر دیکھنا پڑے گا۔
ہم بحارالانوار سے کربلا پڑہنا شروع کریں گے۔ ہم تاریخ پڑہنا شروع کریں گے۔ مصائب والی کربلا ہم کو رلائےگی مگر مجاہد نہیں بنائےگی۔ جہاں پر کربلا پاور ہائوس ہے وہ 6 ماہ کے بچے کو مجاہد بناتی ہے۔ ہم کو کربلا سے مجاہد بننے کا درس لینا ہے۔
استاد محترم کی تایخ کربلا کے عنوان سے پہلی مجلس سے اقتباس۔
ترتیب و تنظیم: سعید علی پٹھان
1:42
|
حج اور میزبان حکومت کی ذمہ داری | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ حج اور میزبان سعودی حکومت کی ذمہ داریوں کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟...
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ حج اور میزبان سعودی حکومت کی ذمہ داریوں کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ کیا مکہ مکرمہ کسی کی ملکیت ہے؟ قرآن مجید میں مکہ مکرمہ کے بارے میں کیا فرمایا گیا ہے؟ مکہ مکرمہ پر حاکم حکمرانوں کو کس کی مصلحت کا خیال رکھنا چاہیے؟ مکہ کی میزبان حکومت کو زائرین اور حجاج کے حوالے سے کن امور پر سنجیدگی سے دھیان دینا چاہیے؟
ان اہم ترین سوالات کے جوابات اس ویدیو میں ملاحظہ کیجئے.
#ویڈیو #حج #میزبان_حکومت #سنگین_ذمہ_داری #مکہ #ملکیت #مصلحت #عالم_اسلام #اخراجات #نظر_ثانی #حجاج #زائرین #حفاظت #مطالبہ #سانحات
More...
Description:
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ حج اور میزبان سعودی حکومت کی ذمہ داریوں کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ کیا مکہ مکرمہ کسی کی ملکیت ہے؟ قرآن مجید میں مکہ مکرمہ کے بارے میں کیا فرمایا گیا ہے؟ مکہ مکرمہ پر حاکم حکمرانوں کو کس کی مصلحت کا خیال رکھنا چاہیے؟ مکہ کی میزبان حکومت کو زائرین اور حجاج کے حوالے سے کن امور پر سنجیدگی سے دھیان دینا چاہیے؟
ان اہم ترین سوالات کے جوابات اس ویدیو میں ملاحظہ کیجئے.
#ویڈیو #حج #میزبان_حکومت #سنگین_ذمہ_داری #مکہ #ملکیت #مصلحت #عالم_اسلام #اخراجات #نظر_ثانی #حجاج #زائرین #حفاظت #مطالبہ #سانحات
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
islam,
hajj,
hukumat,
mizban,
imam,
imam
khamenei,
rahbar,
musalman,
Ummah,
makka,
Quran,
hakem,
zaer,
2:24
|
Leader Orders Tough Punishment of Bank Embezzlers - Oct 3-2011 Farsi
TEHRAN (FNA)- Supreme Leader of the Islamic Revolution Ayatollah Seyed Ali Khamenei stressed the necessity for a serious punishment of those guilty in the recent bank scam, and blamed the...
TEHRAN (FNA)- Supreme Leader of the Islamic Revolution Ayatollah Seyed Ali Khamenei stressed the necessity for a serious punishment of those guilty in the recent bank scam, and blamed the country\'s officials for their lack of diligence in preventing the case.
\"Although authorities welcomed confrontation against economic corruption, but if action had been taken on my advice, we would have never been afflicted with such incidents as the recent corruption in the banking system,\" the Leader said, addressing a meeting with cultural and executive staff and personnel of Hajj in Tehran on Monday.
Ten years ago, the Leader had made a series of recommendations for the country\'s officials requiring them to launch a tough combat on economic corruption.
The Leader further underlined the necessity of stopping all covert and overt economic activities of such corrupt individuals as the ones involved in the recent bank scam.
Ayatollah Khamenei further assured the Iranian people of the ruling system\'s resolve to confront and prevent similar economic corruption.
The $2.8 billion embezzlement scandal involving seven government-owned and private banks, which had used fraudulent Saderat Bank documents to secure multi-billion dollar credit and purchase state-owned companies, was recently uncovered.
Iran\'s Judiciary Chief Ayatollah Sadeq Amoli Larijani has appointed Prosecutor General Hojjatoleslam Gholam- Hossein Mohseni-Ejeii to investigate the case.
On September 27, Mohseni Ejeii announced that 22 people had been arrested in connection with the case and that the exact nature of the fraud is still under investigation.
According to the Prosecutor General, necessary measures have been taken to prevent the criminals from leaving the country or transferring money to offshore accounts.
مسوولان، در ماجرای سوء استفاده بانکی دستهای خائن و مفسد را بدون ترحم قطع کنند
ساعت خبر: 11:37 - تاريخ خبر: 11/07/1390
•تلاش دشمنان برای اختلاف افکنی و مقابله با بیداری اسلامی در مراسم حج
حضرت آیت الله خامنه ای رهبر انقلاب اسلامی صبح امروز (دوشنبه) در دیدار دست اندرکاران حج امسال، حج را فرصتی بسیار گرانبها و ارزشمند برای ارتباط با امت اسلامی و بهره مندی معنوی خواندند و با اشاره به تلاش دشمنان برای اختلاف افکنی و مقابله با موج بیداری اسلامی در مراسم حج ، تنها راه غلبه بر این توطئه را نزدیکتر شدن دلها و تقویت همدلی دانستند.
به گزارش واحد مرکزی خبر، ایشان همچنین در ادامه با اشاره به فساد بانکی اخیر در کشور، علت وقوع این سوء استفاده را عمل نکردن مسوولان به توصیه های مؤکد چند سال پیش رهبری در خصوص مقابله با فساد اقتصادی توصیف و تأکید کردند: مسوولان قضایی ضمن پیگیری قوی، دقیق و عاقلانه قضیه و اطلاع رسانی مناسب به مردم، باید دستهای خائن را قطع کنند.
حضرت آیت الله خامنه ای حج را یکی از رموز اساسی اسلام و میهمانی بزرگ الهی در مرکز عظمت و قدرت و جمال و کرَم توصیف کردند و افزودند: باید در بُعد عمومی و بین المللی حج، همدلی و تقویت پیوندهای اسلامی بدون در نظر گرفتن ملیت ها، قومیت ها و مذهب ها مورد توجه جدی قرار گیرد و از این فرصت برای نزدیک تر شدن دلها استفاده شود.
ایشان یکی از ویژگیهای بارز حج امسال را، بیداری اسلامی در منطقه بویژه مصر، تونس، یمن و بحرین دانستند و تأکید کردند: با توجه به این رویداد مهم، امسال توطئه ایجاد اختلاف و بدبینی و تحریک احساسات میان امت اسلامی، برجسته تر خواهد بود و تنها راه غلبه بر این توطئه نزدیکتر شدن دلها و تقویت همدلی است.
رهبر انقلاب اسلامی با تأکید بر اینکه مسلمانان یک تن واحد هستند، افزودند: حجاج ایرانی باید با چنین نگاه عمومی و جهانی در حج حضور یابند و تجربیات سی ساله خود در مبارزه با استکبار و معاندین را در اختیار ملتهای تازه انقلاب کرده، قرار دهند.
حضرت آیت الله خامنه ای، رفتار خوب و همراه با ادب و احترام را از دیگر نکات ضروری برای حجاج ایرانی برشمردند و خاطر نشان کردند: حج فرصتی گرانبها برای پاکیزه شدن از آلودگی های دنیا و مجموعه ای از فرائض است که باید ضمن قدر دانستن این مراسم عظیم و کم نظیر، در حفظ ذخایر معنوی بدست آمده آن هم همت کرد.
ایشان زائران بیت الله الحرام را به آماده سازی درونی خود، قبل از سفر حج و آماده شدن برای این میهمانی الهی توصیه کردند و افزودند: حاجی ایرانی باید با رفتار خود در حج، ملت، کشور و نظام جمهوری اسلامی ایران را در چشم دنیا سربلند کند.
رهبر انقلاب اسلامی حجاج را به پرهیز از رفتارهای سبک توصیه و خاطر نشان کردند: یکی از این رفتارهای سبک، عطش بازارگردی است که علاوه بر اینکه ارز کشور را برای خرید کالاهای بی کیفیت به هدر می دهد، فرصت ارزشمند عبادت و بهره مندی معنوی را نیز از بین می برد.
حضرت آیت الله خامنه ای با تأکید بر این که خرید سوغات باید در حد ضرورت باشد، خاطر نشان کردند: برخی افراد در اقدامی پسندیده سوغات خود را قبل از سفر حج، از بازار داخل و کالاهای خوب و با کیفیت ایرانی تهیه می کنند تا بتوانند در ایام حج بیشترین بهره مندی معنوی را از این فرصت کم نظیر داشته باشند.
ایشان در پایان این بحث افزودند: معارف دینی، قرآن، سنت و اهل بیت، سرمایه های معنوی ما هستند که اگر از آنها استفاده شود، زمینه پیشرفت و سعادت بوجود می آید و اگر انسان خود را از این سرمایه ها محروم کند، قطعاً ضرر خواهد کرد.
حضرت آیت الله خامنه ای در ادامه با اشاره به توصیه های مؤکد خود به مسوولان، در سالهای گذشته بویژه در فرمان ده سال قبل برای مبارزه با فساد اقتصادی خاطر نشان کردند: اگر چه مسوولان از مقابله با فساد اقتصادی استقبال کردند اما اگر به این توصیه ها عمل می شد، هیچگاه دچار چنین حوادثی همچون فساد بانکی اخیر نمی شدیم.
ایشان افزودند: وقوع چنین مسائلی، ذهن و دل مردم را مشغول، و دل بسیاری را نیز می شکند و آیا این سزاوار است که بخاطر عمل نکردن مسوولان، مردم به سبب این حوادث ناراحت شوند و حتی برخی امید خود را از دست بدهند.
رهبر انقلاب اسلامی خاطر نشان کردند: از همان سالهای قبل بارها گفته شد که نباید بگذاریم فساد ریشه دار شود زیرا با گذشت زمان، ریشه کنی ان بسیار مشکل می شود و سرمایه گذار پاکدامن و صادق را نیز مأیوس می کند، اما متأسفانه عمل نشد.
حضرت آیت الله خامنه ای با اطمینان بخشی به مردم در خصوص عزم سه قوه برای مقابله با این حادثه و پیشگیری از حوادث مشابه، افزودند: البته عده ای می خواهند از این ماجرا برای زیر سؤال بردن مسوولان استفاده کنند، در حالیکه مسوولان در دولت، مجلس و قوه قضائیه مشغول انجام وظیفه خود هستند.
ایشان با اشاره به اطلاع رسانی که در روز های گذشته در خصوص این حادثه انجام گرفته است، خاطر نشان کردند: رسانه ها بیش از این نباید به جنجال و هیاهو درباره این ماجرا ادامه دهند، بلکه باید به مسئولان اجازه دهند تا عاقلانه، مدبرانه، قوی و با دقت قضایا را پیگیری و بررسی کنند.
رهبر انقلاب اسلامی تأکید کردند: ادامه هیاهو و جنجال، بخصوص اگر عده ای بدنبال استفاده های دیگر از این مسائل باشند، به صلاح نیست و همه باید مراقب باشند.
حضرت آیت الله خامنه ای افزودند: مردم بدانند که مسوولان، این ماجرا را تا آخر پیگیری خواهند کرد و دستهای خائن قطع خواهد شد.
ایشان با توصیه مؤکد به قوه قضائیه برای اطلاع رسانی مناسب به مردم در خصوص پیگیری این پرونده تأکید کردند: دستگاه قضایی نباید به افراد بدکاره، خرابکار و مفسد ترحم کند.
در ابتدای این دیدار، حجت الاسلام و المسلمین قاضی عسگر نماینده ولی فقیه و سرپرست زائران ایرانی در گزارشی از فعالیتهای بعثه مقام معظّم رهبری برای برگزاری هر چه با شکوهتر حج، ارتقاء و تنوع بخشی برنامه های آموزشی حجاج، راه اندازی آموزش مجازی، انتشار فصل نامه های تخصصی حج، چاپ قرآن های نفیس همراه با ترجمه برای حجاج، استفاده از ظرفیت های صدا و سیما، برگزاری آزمون برای انتخاب روحانیون و معین های جدید کاروانها، تشکیل اتاق فکر، و استفاده بیش از پیش از دیپلماسی حج، از جمله اقدامات انجام گرفته است.
آقای لیالی رئیس سازمان حج و زیارت نیز در گزارشی از قدامات اجرایی حج گفت: امسال 97 هزار زائر در قالب 588 کاروان و با استفاده از دو شرکت هواپیمایی ایرانی، به مکه و مدینه انتقال خواهند یافت و محل اسکان زائران ایرانی در مکه نسبت به سالهای قبل، به مسجد الحرام نزدیک تر شده است.
More...
Description:
TEHRAN (FNA)- Supreme Leader of the Islamic Revolution Ayatollah Seyed Ali Khamenei stressed the necessity for a serious punishment of those guilty in the recent bank scam, and blamed the country\'s officials for their lack of diligence in preventing the case.
\"Although authorities welcomed confrontation against economic corruption, but if action had been taken on my advice, we would have never been afflicted with such incidents as the recent corruption in the banking system,\" the Leader said, addressing a meeting with cultural and executive staff and personnel of Hajj in Tehran on Monday.
Ten years ago, the Leader had made a series of recommendations for the country\'s officials requiring them to launch a tough combat on economic corruption.
The Leader further underlined the necessity of stopping all covert and overt economic activities of such corrupt individuals as the ones involved in the recent bank scam.
Ayatollah Khamenei further assured the Iranian people of the ruling system\'s resolve to confront and prevent similar economic corruption.
The $2.8 billion embezzlement scandal involving seven government-owned and private banks, which had used fraudulent Saderat Bank documents to secure multi-billion dollar credit and purchase state-owned companies, was recently uncovered.
Iran\'s Judiciary Chief Ayatollah Sadeq Amoli Larijani has appointed Prosecutor General Hojjatoleslam Gholam- Hossein Mohseni-Ejeii to investigate the case.
On September 27, Mohseni Ejeii announced that 22 people had been arrested in connection with the case and that the exact nature of the fraud is still under investigation.
According to the Prosecutor General, necessary measures have been taken to prevent the criminals from leaving the country or transferring money to offshore accounts.
مسوولان، در ماجرای سوء استفاده بانکی دستهای خائن و مفسد را بدون ترحم قطع کنند
ساعت خبر: 11:37 - تاريخ خبر: 11/07/1390
•تلاش دشمنان برای اختلاف افکنی و مقابله با بیداری اسلامی در مراسم حج
حضرت آیت الله خامنه ای رهبر انقلاب اسلامی صبح امروز (دوشنبه) در دیدار دست اندرکاران حج امسال، حج را فرصتی بسیار گرانبها و ارزشمند برای ارتباط با امت اسلامی و بهره مندی معنوی خواندند و با اشاره به تلاش دشمنان برای اختلاف افکنی و مقابله با موج بیداری اسلامی در مراسم حج ، تنها راه غلبه بر این توطئه را نزدیکتر شدن دلها و تقویت همدلی دانستند.
به گزارش واحد مرکزی خبر، ایشان همچنین در ادامه با اشاره به فساد بانکی اخیر در کشور، علت وقوع این سوء استفاده را عمل نکردن مسوولان به توصیه های مؤکد چند سال پیش رهبری در خصوص مقابله با فساد اقتصادی توصیف و تأکید کردند: مسوولان قضایی ضمن پیگیری قوی، دقیق و عاقلانه قضیه و اطلاع رسانی مناسب به مردم، باید دستهای خائن را قطع کنند.
حضرت آیت الله خامنه ای حج را یکی از رموز اساسی اسلام و میهمانی بزرگ الهی در مرکز عظمت و قدرت و جمال و کرَم توصیف کردند و افزودند: باید در بُعد عمومی و بین المللی حج، همدلی و تقویت پیوندهای اسلامی بدون در نظر گرفتن ملیت ها، قومیت ها و مذهب ها مورد توجه جدی قرار گیرد و از این فرصت برای نزدیک تر شدن دلها استفاده شود.
ایشان یکی از ویژگیهای بارز حج امسال را، بیداری اسلامی در منطقه بویژه مصر، تونس، یمن و بحرین دانستند و تأکید کردند: با توجه به این رویداد مهم، امسال توطئه ایجاد اختلاف و بدبینی و تحریک احساسات میان امت اسلامی، برجسته تر خواهد بود و تنها راه غلبه بر این توطئه نزدیکتر شدن دلها و تقویت همدلی است.
رهبر انقلاب اسلامی با تأکید بر اینکه مسلمانان یک تن واحد هستند، افزودند: حجاج ایرانی باید با چنین نگاه عمومی و جهانی در حج حضور یابند و تجربیات سی ساله خود در مبارزه با استکبار و معاندین را در اختیار ملتهای تازه انقلاب کرده، قرار دهند.
حضرت آیت الله خامنه ای، رفتار خوب و همراه با ادب و احترام را از دیگر نکات ضروری برای حجاج ایرانی برشمردند و خاطر نشان کردند: حج فرصتی گرانبها برای پاکیزه شدن از آلودگی های دنیا و مجموعه ای از فرائض است که باید ضمن قدر دانستن این مراسم عظیم و کم نظیر، در حفظ ذخایر معنوی بدست آمده آن هم همت کرد.
ایشان زائران بیت الله الحرام را به آماده سازی درونی خود، قبل از سفر حج و آماده شدن برای این میهمانی الهی توصیه کردند و افزودند: حاجی ایرانی باید با رفتار خود در حج، ملت، کشور و نظام جمهوری اسلامی ایران را در چشم دنیا سربلند کند.
رهبر انقلاب اسلامی حجاج را به پرهیز از رفتارهای سبک توصیه و خاطر نشان کردند: یکی از این رفتارهای سبک، عطش بازارگردی است که علاوه بر اینکه ارز کشور را برای خرید کالاهای بی کیفیت به هدر می دهد، فرصت ارزشمند عبادت و بهره مندی معنوی را نیز از بین می برد.
حضرت آیت الله خامنه ای با تأکید بر این که خرید سوغات باید در حد ضرورت باشد، خاطر نشان کردند: برخی افراد در اقدامی پسندیده سوغات خود را قبل از سفر حج، از بازار داخل و کالاهای خوب و با کیفیت ایرانی تهیه می کنند تا بتوانند در ایام حج بیشترین بهره مندی معنوی را از این فرصت کم نظیر داشته باشند.
ایشان در پایان این بحث افزودند: معارف دینی، قرآن، سنت و اهل بیت، سرمایه های معنوی ما هستند که اگر از آنها استفاده شود، زمینه پیشرفت و سعادت بوجود می آید و اگر انسان خود را از این سرمایه ها محروم کند، قطعاً ضرر خواهد کرد.
حضرت آیت الله خامنه ای در ادامه با اشاره به توصیه های مؤکد خود به مسوولان، در سالهای گذشته بویژه در فرمان ده سال قبل برای مبارزه با فساد اقتصادی خاطر نشان کردند: اگر چه مسوولان از مقابله با فساد اقتصادی استقبال کردند اما اگر به این توصیه ها عمل می شد، هیچگاه دچار چنین حوادثی همچون فساد بانکی اخیر نمی شدیم.
ایشان افزودند: وقوع چنین مسائلی، ذهن و دل مردم را مشغول، و دل بسیاری را نیز می شکند و آیا این سزاوار است که بخاطر عمل نکردن مسوولان، مردم به سبب این حوادث ناراحت شوند و حتی برخی امید خود را از دست بدهند.
رهبر انقلاب اسلامی خاطر نشان کردند: از همان سالهای قبل بارها گفته شد که نباید بگذاریم فساد ریشه دار شود زیرا با گذشت زمان، ریشه کنی ان بسیار مشکل می شود و سرمایه گذار پاکدامن و صادق را نیز مأیوس می کند، اما متأسفانه عمل نشد.
حضرت آیت الله خامنه ای با اطمینان بخشی به مردم در خصوص عزم سه قوه برای مقابله با این حادثه و پیشگیری از حوادث مشابه، افزودند: البته عده ای می خواهند از این ماجرا برای زیر سؤال بردن مسوولان استفاده کنند، در حالیکه مسوولان در دولت، مجلس و قوه قضائیه مشغول انجام وظیفه خود هستند.
ایشان با اشاره به اطلاع رسانی که در روز های گذشته در خصوص این حادثه انجام گرفته است، خاطر نشان کردند: رسانه ها بیش از این نباید به جنجال و هیاهو درباره این ماجرا ادامه دهند، بلکه باید به مسئولان اجازه دهند تا عاقلانه، مدبرانه، قوی و با دقت قضایا را پیگیری و بررسی کنند.
رهبر انقلاب اسلامی تأکید کردند: ادامه هیاهو و جنجال، بخصوص اگر عده ای بدنبال استفاده های دیگر از این مسائل باشند، به صلاح نیست و همه باید مراقب باشند.
حضرت آیت الله خامنه ای افزودند: مردم بدانند که مسوولان، این ماجرا را تا آخر پیگیری خواهند کرد و دستهای خائن قطع خواهد شد.
ایشان با توصیه مؤکد به قوه قضائیه برای اطلاع رسانی مناسب به مردم در خصوص پیگیری این پرونده تأکید کردند: دستگاه قضایی نباید به افراد بدکاره، خرابکار و مفسد ترحم کند.
در ابتدای این دیدار، حجت الاسلام و المسلمین قاضی عسگر نماینده ولی فقیه و سرپرست زائران ایرانی در گزارشی از فعالیتهای بعثه مقام معظّم رهبری برای برگزاری هر چه با شکوهتر حج، ارتقاء و تنوع بخشی برنامه های آموزشی حجاج، راه اندازی آموزش مجازی، انتشار فصل نامه های تخصصی حج، چاپ قرآن های نفیس همراه با ترجمه برای حجاج، استفاده از ظرفیت های صدا و سیما، برگزاری آزمون برای انتخاب روحانیون و معین های جدید کاروانها، تشکیل اتاق فکر، و استفاده بیش از پیش از دیپلماسی حج، از جمله اقدامات انجام گرفته است.
آقای لیالی رئیس سازمان حج و زیارت نیز در گزارشی از قدامات اجرایی حج گفت: امسال 97 هزار زائر در قالب 588 کاروان و با استفاده از دو شرکت هواپیمایی ایرانی، به مکه و مدینه انتقال خواهند یافت و محل اسکان زائران ایرانی در مکه نسبت به سالهای قبل، به مسجد الحرام نزدیک تر شده است.
9:31
|
اہلبیتؑ کا حرم | Farsi Sub Urdu
حجتہ الاسلام استاد مسعود عالی حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے فضائل میں کونسی روایت بیان فرماتے ہیں؟...
حجتہ الاسلام استاد مسعود عالی حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے فضائل میں کونسی روایت بیان فرماتے ہیں؟ امام جعفر صادق علیہ السلام نے خدا کا حرم، پیغمبرِ خدا کا حرم اور امیرالمؤمنین امام علیؑ کا حرم اور تمام آئمہ علیہم السلام کا حرم کس کس شہر کو کہا ہے؟ قم کو کیوں تمام اہلبیت کا مشترکہ حرم کہا گیا ہے؟ کیا خدا وندِ متعال ہر جگہ حاضر و ناظر نہیں ہے؟ مکہ مکرمہ کو کیوں خدا کا حرم کہا گیا ہے؟ کیا خدا کے اولیاء کون و مکان سے بالاتر ہیں؟ امام رضا علیہ السلام خراسان میں کے شہر طوس میں پہنچتے ہی کیا عمل انجام دیتے ہیں؟کیا ہمارے تمام اعمال آئمہ علیہم السلام کے پاس پیش کئے جاتے ہیں؟
#ویڈیو #حضرت_فاطمہ_معصومہ #روایات #عمدہ #امام_جعفر_صادق #شہر_ری #نجف #مکہ #حرم #اہلبیت_کا_حرم #شفاعت #قم
More...
Description:
حجتہ الاسلام استاد مسعود عالی حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے فضائل میں کونسی روایت بیان فرماتے ہیں؟ امام جعفر صادق علیہ السلام نے خدا کا حرم، پیغمبرِ خدا کا حرم اور امیرالمؤمنین امام علیؑ کا حرم اور تمام آئمہ علیہم السلام کا حرم کس کس شہر کو کہا ہے؟ قم کو کیوں تمام اہلبیت کا مشترکہ حرم کہا گیا ہے؟ کیا خدا وندِ متعال ہر جگہ حاضر و ناظر نہیں ہے؟ مکہ مکرمہ کو کیوں خدا کا حرم کہا گیا ہے؟ کیا خدا کے اولیاء کون و مکان سے بالاتر ہیں؟ امام رضا علیہ السلام خراسان میں کے شہر طوس میں پہنچتے ہی کیا عمل انجام دیتے ہیں؟کیا ہمارے تمام اعمال آئمہ علیہم السلام کے پاس پیش کئے جاتے ہیں؟
#ویڈیو #حضرت_فاطمہ_معصومہ #روایات #عمدہ #امام_جعفر_صادق #شہر_ری #نجف #مکہ #حرم #اہلبیت_کا_حرم #شفاعت #قم
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
ahlebait,
haram,
ustad,
aali,
hazrat,
Fatimah,
Masooma,
Qom,
ImamSadiq,
fazai\'el,
shahr,
khudakaharam,
ImamReza,
3:05
|
مغرب کا تاریک و وحشی تمدّن | امام خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
اس سراب رنگ و بو کو گلستاں سمجھا ہے تو
آہ! اے ناداں، قفس کو آشیاں سمجھا ہے تو
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ...
اس سراب رنگ و بو کو گلستاں سمجھا ہے تو
آہ! اے ناداں، قفس کو آشیاں سمجھا ہے تو
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ خاتم الانبیاء محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کی فرانس کی طرف سے کی گئی توہین اور مغرب کے تاریک و وحشی تمدّن کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ کس واقعے کی امریکہ اور یورپ میں بار بار تکرار ہو رہی ہے؟ کیا یورپ کی طرف سے کی جانے والی پیغمبرِ اکرمؐ کی توہین، آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کی شخصیت کو عیب دار بنا سکتی ہے؟ مکہ کے شریر لوگوں نے پیغمبرؐ کے خلاف کیا کوشش کی تھی اور اس کا کیا نتیجہ نکلا؟ مغربی دنیا میں توہینِ رسالت جیسے واقعات کس چیز کی نشاندہی کرتے ہیں؟ مغربی ممالک اپنے وحشی پن کو کس طرح چھپاتے ہیں؟ مغربی تمدّن نے خود اپنی قوم کا کیا حشر کیا ہوا ہے؟
اِن تمام سوالات کے جوابات کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کریں۔
#ویڈیو #امریکہ #یورپ #توہین #پیغمبر_اکرم #مغربی_ممالک #شرافت #جلالت #عظمت #معیوب #قبائل #مکہ #تاریک_تمدن #وحشی_تمدن #سائنس #ٹیکنالوجی #ٹائی #پرفیوم #نشاۃ_ثانیہ #عدم_مساوات #فطرت
More...
Description:
اس سراب رنگ و بو کو گلستاں سمجھا ہے تو
آہ! اے ناداں، قفس کو آشیاں سمجھا ہے تو
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ خاتم الانبیاء محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کی فرانس کی طرف سے کی گئی توہین اور مغرب کے تاریک و وحشی تمدّن کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ کس واقعے کی امریکہ اور یورپ میں بار بار تکرار ہو رہی ہے؟ کیا یورپ کی طرف سے کی جانے والی پیغمبرِ اکرمؐ کی توہین، آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کی شخصیت کو عیب دار بنا سکتی ہے؟ مکہ کے شریر لوگوں نے پیغمبرؐ کے خلاف کیا کوشش کی تھی اور اس کا کیا نتیجہ نکلا؟ مغربی دنیا میں توہینِ رسالت جیسے واقعات کس چیز کی نشاندہی کرتے ہیں؟ مغربی ممالک اپنے وحشی پن کو کس طرح چھپاتے ہیں؟ مغربی تمدّن نے خود اپنی قوم کا کیا حشر کیا ہوا ہے؟
اِن تمام سوالات کے جوابات کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کریں۔
#ویڈیو #امریکہ #یورپ #توہین #پیغمبر_اکرم #مغربی_ممالک #شرافت #جلالت #عظمت #معیوب #قبائل #مکہ #تاریک_تمدن #وحشی_تمدن #سائنس #ٹیکنالوجی #ٹائی #پرفیوم #نشاۃ_ثانیہ #عدم_مساوات #فطرت
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
maghrib,
tareek,
tamaddun,
sayyid
ali
khamenei,
khatam
al
ambiya,
tauheen,
wahshi,
mohammad
e
mustafa,
europe,
amrika,
france,
aibdaar,
payghambar,
shakhsiyat,
makka,
shareer,
nateeja,
tauheene
resalat,
wehshipan,
qaum,
hashr,
fitrat,
perfume,
tie,
technology,
science,
jalal,
azmat,
mayoob,
sharafat,
qabael,
13:23
|
[Episode 01] Manzil Ba Manzil Karbala | H.I Molana Syed Ali Afzaal Rizvi | WGP | Urdu
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے...
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
More...
Description:
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
11:04
|
[Episode 02] Manzil Ba Manzil Karbala | H.I Molana Syed Ali Afzaal Rizvi | WGP | Urdu
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے...
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
More...
Description:
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
8:43
|
[Episode 03] Manzil Ba Manzil Karbala | H.I Molana Syed Ali Afzaal Rizvi | WGP | Urdu
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے...
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
More...
Description:
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
6:00
|
[Episode 04] Manzil Ba Manzil Karbala | H.I Molana Syed Ali Afzaal Rizvi | WGP | Urdu
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے...
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
More...
Description:
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
10:11
|
[Episode 05] Manzil Ba Manzil Karbala | H.I Molana Syed Ali Afzaal Rizvi | WGP | Urdu
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے...
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
More...
Description:
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
6:53
|
[Episode 06] Manzil Ba Manzil Karbala | H.I Molana Syed Ali Afzaal Rizvi | WGP | Urdu
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے...
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
More...
Description:
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
6:01
|
[Episode 07] Manzil Ba Manzil Karbala | H.I Molana Syed Ali Afzaal Rizvi | WGP | Urdu
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے...
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
More...
Description:
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
7:46
|
[Episode 08] Manzil Ba Manzil Karbala | H.I Molana Syed Ali Afzaal Rizvi | WGP | Urdu
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے...
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
More...
Description:
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
6:14
|
[Episode 09] Manzil Ba Manzil Karbala | H.I Molana Syed Ali Afzaal Rizvi | WGP | Urdu
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے...
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
More...
Description:
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
7:05
|
[Episode 10] Manzil Ba Manzil Karbala | H.I Molana Syed Ali Afzaal Rizvi | WGP | Urdu
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے...
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
More...
Description:
#Karbala #DestinationsOfImamHussain as #MadinaToKarbala #ImamHussain as #Mecca #Madina #safareishqehussain as
منزل بہ منزل کربلا
امام حسین علیہ السلا م نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کربلا تک کے سفر میں کچھ منازل لی ہیں۔ راویوں نے امام علیہ السلام کی ان منازل کے دوران پیش آنے والے واقعات اور امام عالی مقام علیہ السلام کے خطبات کو قلم بند کیا ہے۔ وزڈم گیٹ وے ان منازل کو حجة الاسلام و المسلمین مولانا علی افضال رضوی کی زبانی آپ تک پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ امید ہےسلسلہ وار پروگرام ناظرین کے تحریک کربلا کو سمجھنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔
13:17
|
[FARSI] Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei - HAJJ Message 2011
بسماللهالرحمنالرحیم
الحمدلله رب العالمین و صلوات الله و تحیاته علی سیدالانام محمدٍ المصطفی و آله...
بسماللهالرحمنالرحیم
الحمدلله رب العالمین و صلوات الله و تحیاته علی سیدالانام محمدٍ المصطفی و آله الطیبین و صحبه المنتجبین.
اکنون بهار حج، با طراوت و صفای معنوی و شکوه و حشمت خداداد، فرا رسیده و دلهای مؤمن و مشتاق را پروانه وار بر گرد کعبهی توحید و وحدت، به پرواز درآورده است. مکه و منا و مشعر و عرفات، منزلگاه انسانهای خوشبختی است که به ندای: \" و اذّن فی الناس بالحج .. \" پاسخ گفته و به حضور در میهمانی خدای غفور و کریم سرافراز گشتهاند. اینجا همان خانهی مبارک و کانون هدایتی است که آیاتٍ بیّنات الهی از آن ساطع و چتر امان برفراز سر همگان در آن گسترده است.
دل را در زمزم صفا و ذکر و خشوع، شستشو دهید؛ چشم باطن را به آیات روشن حضرت حق بگشائید؛ به اخلاص و تسلیم که نشانهی عبودیت حقیقی است روی آورید؛ خاطرهی آن پدری را که با طوع و تسليم، اسماعيلش را به قربانگاه برد بارها و بارها در دل زنده كنيد، و بدينگونه راه روشن و آشكاري را كه براي رسيدن به دوستي ربّ جليل در برابر ما گشوده است، بشناسيد و قدم نهادن در آن را به همّت مؤمنانه و نيت صادقانهي خود، بسپاريد.
مقام ابراهيم يكي از همان آيات بيّنات است. جاي پاي ابراهيم عليهالسلام در كنار كعبهي شريف، تنها نمادي از مقام ابراهيم است. مقام ابراهيم، مقام اخلاص و گذشت و ايثار اوست؛ مقام ايستادگي او در برابر خواست نفساني و عواطف پدرانه و نيز در برابر سيطرهي كفر و شرك و سلطهي نمرود زمانه است.
اين هر دو راه نجات هم اكنون در برابر يكايك ما آحاد امت اسلامي، گشوده است. همت و شجاعت و عزم راسخ هريك از ما ميتواند ما را روانه به سوي همان هدفهائي سازد كه پيامآوران رسالت الهي از آدم تا خاتم، بشر را به سوي آن فراخوانده و وعدهي عزت و سعادت در دنيا وآخرت را به رهپويان آن دادهاند.
در اين محضر عظيمِ امت اسلامي، شايسته است كه حجگزاران به مهمترين مسائل جهان اسلام بپردازند. اكنون در رأس همهي اين مسائل، قيام و انقلاب در برخي كشورهاي مهم اسلامي است. در ميانهي حجّ سال گذشته و حج امسال، حوادثي در دنياي اسلام پديد آمده است كه ميتواند سرنوشت امت اسلامي را دگرگون ساخته و آيندهئي درخشان و سرشار از عزت و پيشرفت مادي و معنوي را نويد دهد. در مصر و تونس و ليبي طاغوتهاي ديكتاتور و فاسد و وابسته، از سرير قدرت سرنگون شدهاند و در برخي کشورهای ديگر امواج پرخروش قيام مردمي، كاخهاي زر و زور را به ويراني و نابودي تهديد ميكند.
اين صفحهي تازه گشوده از تاريخ امت ما، حقايقي را آشكار ميسازد كه همه از آيات بينات الهي است و به ما درسهاي حياتبخش ميدهد. اين حقايق بايد در همهي محاسبات ملتهاي مسلمان به كار گرفته شود.
نخست آنكه اكنون از دل ملتهائي كه دهها سال در سيطرهي سياسي بيگانگان بودهاند، نسل جواني سربرآورده است كه با اعتماد به نفس تحسين برانگيز به استقبال خطر رفته و به روياروئي با قدرتهاي مسلّط برخاسته و همت به دگرگونسازيِ وضعيت گماشته است.
ديگر آنكه به رغم تسلط و تلاش حاكمان سكولار و تلاشهاي پيدا و پنهان آنان براي دينزدائي در اين كشورها، اسلام، با نفوذ و حضوري نمايان و پرشكوه، هدايتگر دلها و زبانها گشته و چون چشمهاي جوشان در گفتار و كردار تودههاي ميليوني، به اجتماعات و رفتارهاي آنان طراوت و حيات بخشيده است. ماذنهها و مصلاّها و تكبيرها و شعارهاي اسلامي، نشانهي آشكاري از اين حقيقت و انتخابات اخير تونس برهان قاطعي بر اين مدعا است. بيگمان انتخابات آزاد در هر كشور اسلامي ديگر هم نتيجهئي جز آنچه در تونس پيش آمد، نخواهد داشت.
ديگر آنكه در حوادث اين يك سال، به همه نشان داده شد كه خداوند عزيز و قدير، در عزم و ارادهي ملتها، آن چنان قدرتي تعبيه كرده است كه هيچ قدرت دیگر را ياراي مقاومت در برابر آن نيست. ملتها با اين نيروي خداداد، قادرند سرنوشت خويش را تغيير دهند و نصرت الهي را نصيب خود سازند.
ديگر آنكه دولتهاي مستكبر و در رأس آنان امريكا، كه در طول دهها سال با ترفندهاي سياسي و امنيتي، دولتهاي منطقه را سر به فرمان خود ساخته و به پندار خود، جادهي بي مانعي براي سيطرهي روزافزون اقتصادي و فرهنگي و سياسي بر اين بخش حساس جهان، پديد آورده بودند، اكنون نخستين آماج بيزاري و نفرت ملتهاي اين منطقهاند. اطمينان بايد داشت كه نظامهاي برآمده از اين انقلابها هرگز به نامعادلهي خفتبار پيشين تن نخواهند داد و جغرافياي سياسي اين منطقه به دست ملتها و در جهت عزت و استقلال كامل آنان رقم خواهد خورد.
ديگر آنكه طبيعت مزوّر و منافقِ قدرتهاي غربي، براي مردم اين كشورها آشكار شد. در مصر و تونس و ليبي – هركدام به نوعي- آمريكا و اروپا تا توانستند در نگهداري از مهرههاي خود كوشيدند و هنگامي كه عزم ملتها برخواست آنان فائق آمد، به روي مردم پيروز لبخند مزورانهي دوستي زدند.
حقايق گرانبها و آيات بينات الهي در حوادث يكسال اخير در اين منطقه بيش از اينها است و براي اهل تدبر، ديدن و شناختن آن دشوار نيست.
ليكن با اين همه، امروز همهي امت اسلامي و بويژه ملتهاي به پاخواسته، نيازمند دو عنصر اساسياند:
نخست: تداوم ايستادگي و پرهيز شديد از سست شدن عزم راسخ. فرمان الهي به پيامبر اعظم صلياللهعليهوآلهوسلم در قرآن چنين است: \" فاستقم كما امرت و من تاب معك و لاتطغوا \" و \" فلذلك فادع و استقم كما امرت\" و نيز از زبان حضرت موسي عليهالسلام : \" و قال موسي لقومه استعينوا بالله و اصبروا، ان الارض لله يورثها من يشاء من عباده و العاقبه للمتقين\"
مصداق بزرگ تقوا در اين دوره براي ملتهاي به پاخاسته، آن است كه حركت مبارك خود را متوقف نسازند و خود را سرگرم دستآوردهاي اين مقطع نكنند. اين است بخش مهم از تقوائي كه دارندگان آن، به وعدهي \" عاقبتِ نيك\" سرافراز گشتهاند.
دوم: هشياري در برابر حيلههاي مستكبران بينالمللي و قدرتهائي كه از اين قيامها و انقلابها لطمه ديدهاند. آنها بيكار نميمانند و با همهي توان سياسي و امنيتی و مالي، براي برقراريِ دوبارهي نفوذ و قدرت خود در اين كشورها به ميدان ميآيند. ابزار آنان، تطميع و تهديد و فريب است. تجربهها نشان داده است كه درميان خواص، هستند كساني كه اين ابزارها در آنان كارگر ميشود و ترس و طمع و غفلت، آنان را دانسته يا ندانسته به خدمت دشمن درميآورد. چشم بيدار جوانان و روشنفكران و عالمان ديني بايد به دقت مراقبت كند.
مهمترين خطر، دخالت و تأثيرگذاريِ جبههي كفر و استكبار در ساخت نظام جديد سياسي در اين كشورها است. آنان همهي كوشش خود را به كار خواهند برد تا نظامهاي جديد، هويت اسلامي و مردمي نيابد. همهي دلسوزان در اين كشورها و همه آنان كه به عزت و كرامت و پيشرفت كشور خود دلبستهاند بايد تلاش كنند تا اسلاميت و مردمي بودن نظام نوين، به تمام و كمال تامين شود. نقش قانون اساسيها در اين ميان، برجسته است. اتحاد ملي و به رسميت شناختنِ دگرسانيهاي مذهبي، قبيلهئي و نژادي، شرط پيروزيهاي آينده است.
ملتهاي شجاع و به پاخاسته در مصر و تونس و ليبي و ديگر ملتهاي بيدار و مبارز بدانند، نجات آنان از ظلم و كيد آمريكا و ديگر مستكبران غربي تنها و تنها در آن است كه تعادل قوا در جهان به نفع آنان برقرار شود. مسلمانان براي اينكه بتوانند مسائل خود را به صورت جدّي با جهانخواران حل كنند بايد خود را به مرز قدرت بزرگ جهانی برسانند، و اين جز با همكاري و همدلي و اتحاد كشورهاي اسلامي به دست نخواهد آمد. اين وصيت فراموش نشدني امام خميني عظيم است. امريكا و ناتو به بهانهي قذافي خبيث و ديكتاتور، ماهها بر سر ليبي و مردم آن آتش ريختند. و قذافي همان كسي بود كه پيش از قيام شجاعانهي ملت ليبي درشمار دوستان نزديك آنان بشمار می رفت، او را در آغوش ميگرفتند؛ با دست او از ثروت ليبي ميدزديدند و براي خام كردن او دستش را ميفشردند يا ميبوسيدند .. پس از قيام مردم، همين او را بهانه كردند و تمام زيرساختهاي ليبي را به ويراني كشاندند. كدام دولت توانست از فاجعهي كشتار مردم و ويراني كشور ليبي به دست ناتو جلوگيري كند؟ تا چنگ و دندان قدرتهاي خونخوار و وحشي غربي شكسته نشود هميشه چنين خطرهائي براي كشورهاي اسلامي متصور است و نجات از آن جز با تشكيل قطب قدرتمند جهان اسلام، ميسر نيست.
غرب و امريكا و صهيونيزم امروز از هميشه ضعيفترند. گرفتاريهاي اقتصادي، ناكاميهاي پيدرپي در افغانستان و عراق، اعتراضهاي عميق مردمي در امريكا و ديگر كشورهاي غربي كه دامنهي آن روز بروز گستردهتر شده است، مبارزات و جانفشانيهاي مردم فلسطين و لبنان، قيامهاي دليرانهي مردم در يمن و بحرين و برخي ديگر از كشورهاي زير نفوذ امريكا، همه و همه حامل بشارتهاي بزرگي براي امت اسلامي و بويژه كشورهاي انقلابي جديد است. مردان و زنان مؤمن در سراسر جهان اسلام و بويژه در مصر و تونس و ليبي از اين فرصت براي تشكيل قدرت بينالملل اسلامي بيشترين بهره را ببرند. خواص و پيشروان نهضتها به خداي بزرگ توكل و به وعدهي نصرت او اعتماد كنند و صفحهي تازه گشودهي تاريخ امت اسلامي را با افتخارات ماندگار خود كه مايهي رضاي الهي و زمينهساز نصرت اوست مزين سازند.
والسلام علي عباد الله الصالحين
سيدعلي حسينيخامنهاي
5/آبان/1390
29 ذيقعده 1432
More...
Description:
بسماللهالرحمنالرحیم
الحمدلله رب العالمین و صلوات الله و تحیاته علی سیدالانام محمدٍ المصطفی و آله الطیبین و صحبه المنتجبین.
اکنون بهار حج، با طراوت و صفای معنوی و شکوه و حشمت خداداد، فرا رسیده و دلهای مؤمن و مشتاق را پروانه وار بر گرد کعبهی توحید و وحدت، به پرواز درآورده است. مکه و منا و مشعر و عرفات، منزلگاه انسانهای خوشبختی است که به ندای: \" و اذّن فی الناس بالحج .. \" پاسخ گفته و به حضور در میهمانی خدای غفور و کریم سرافراز گشتهاند. اینجا همان خانهی مبارک و کانون هدایتی است که آیاتٍ بیّنات الهی از آن ساطع و چتر امان برفراز سر همگان در آن گسترده است.
دل را در زمزم صفا و ذکر و خشوع، شستشو دهید؛ چشم باطن را به آیات روشن حضرت حق بگشائید؛ به اخلاص و تسلیم که نشانهی عبودیت حقیقی است روی آورید؛ خاطرهی آن پدری را که با طوع و تسليم، اسماعيلش را به قربانگاه برد بارها و بارها در دل زنده كنيد، و بدينگونه راه روشن و آشكاري را كه براي رسيدن به دوستي ربّ جليل در برابر ما گشوده است، بشناسيد و قدم نهادن در آن را به همّت مؤمنانه و نيت صادقانهي خود، بسپاريد.
مقام ابراهيم يكي از همان آيات بيّنات است. جاي پاي ابراهيم عليهالسلام در كنار كعبهي شريف، تنها نمادي از مقام ابراهيم است. مقام ابراهيم، مقام اخلاص و گذشت و ايثار اوست؛ مقام ايستادگي او در برابر خواست نفساني و عواطف پدرانه و نيز در برابر سيطرهي كفر و شرك و سلطهي نمرود زمانه است.
اين هر دو راه نجات هم اكنون در برابر يكايك ما آحاد امت اسلامي، گشوده است. همت و شجاعت و عزم راسخ هريك از ما ميتواند ما را روانه به سوي همان هدفهائي سازد كه پيامآوران رسالت الهي از آدم تا خاتم، بشر را به سوي آن فراخوانده و وعدهي عزت و سعادت در دنيا وآخرت را به رهپويان آن دادهاند.
در اين محضر عظيمِ امت اسلامي، شايسته است كه حجگزاران به مهمترين مسائل جهان اسلام بپردازند. اكنون در رأس همهي اين مسائل، قيام و انقلاب در برخي كشورهاي مهم اسلامي است. در ميانهي حجّ سال گذشته و حج امسال، حوادثي در دنياي اسلام پديد آمده است كه ميتواند سرنوشت امت اسلامي را دگرگون ساخته و آيندهئي درخشان و سرشار از عزت و پيشرفت مادي و معنوي را نويد دهد. در مصر و تونس و ليبي طاغوتهاي ديكتاتور و فاسد و وابسته، از سرير قدرت سرنگون شدهاند و در برخي کشورهای ديگر امواج پرخروش قيام مردمي، كاخهاي زر و زور را به ويراني و نابودي تهديد ميكند.
اين صفحهي تازه گشوده از تاريخ امت ما، حقايقي را آشكار ميسازد كه همه از آيات بينات الهي است و به ما درسهاي حياتبخش ميدهد. اين حقايق بايد در همهي محاسبات ملتهاي مسلمان به كار گرفته شود.
نخست آنكه اكنون از دل ملتهائي كه دهها سال در سيطرهي سياسي بيگانگان بودهاند، نسل جواني سربرآورده است كه با اعتماد به نفس تحسين برانگيز به استقبال خطر رفته و به روياروئي با قدرتهاي مسلّط برخاسته و همت به دگرگونسازيِ وضعيت گماشته است.
ديگر آنكه به رغم تسلط و تلاش حاكمان سكولار و تلاشهاي پيدا و پنهان آنان براي دينزدائي در اين كشورها، اسلام، با نفوذ و حضوري نمايان و پرشكوه، هدايتگر دلها و زبانها گشته و چون چشمهاي جوشان در گفتار و كردار تودههاي ميليوني، به اجتماعات و رفتارهاي آنان طراوت و حيات بخشيده است. ماذنهها و مصلاّها و تكبيرها و شعارهاي اسلامي، نشانهي آشكاري از اين حقيقت و انتخابات اخير تونس برهان قاطعي بر اين مدعا است. بيگمان انتخابات آزاد در هر كشور اسلامي ديگر هم نتيجهئي جز آنچه در تونس پيش آمد، نخواهد داشت.
ديگر آنكه در حوادث اين يك سال، به همه نشان داده شد كه خداوند عزيز و قدير، در عزم و ارادهي ملتها، آن چنان قدرتي تعبيه كرده است كه هيچ قدرت دیگر را ياراي مقاومت در برابر آن نيست. ملتها با اين نيروي خداداد، قادرند سرنوشت خويش را تغيير دهند و نصرت الهي را نصيب خود سازند.
ديگر آنكه دولتهاي مستكبر و در رأس آنان امريكا، كه در طول دهها سال با ترفندهاي سياسي و امنيتي، دولتهاي منطقه را سر به فرمان خود ساخته و به پندار خود، جادهي بي مانعي براي سيطرهي روزافزون اقتصادي و فرهنگي و سياسي بر اين بخش حساس جهان، پديد آورده بودند، اكنون نخستين آماج بيزاري و نفرت ملتهاي اين منطقهاند. اطمينان بايد داشت كه نظامهاي برآمده از اين انقلابها هرگز به نامعادلهي خفتبار پيشين تن نخواهند داد و جغرافياي سياسي اين منطقه به دست ملتها و در جهت عزت و استقلال كامل آنان رقم خواهد خورد.
ديگر آنكه طبيعت مزوّر و منافقِ قدرتهاي غربي، براي مردم اين كشورها آشكار شد. در مصر و تونس و ليبي – هركدام به نوعي- آمريكا و اروپا تا توانستند در نگهداري از مهرههاي خود كوشيدند و هنگامي كه عزم ملتها برخواست آنان فائق آمد، به روي مردم پيروز لبخند مزورانهي دوستي زدند.
حقايق گرانبها و آيات بينات الهي در حوادث يكسال اخير در اين منطقه بيش از اينها است و براي اهل تدبر، ديدن و شناختن آن دشوار نيست.
ليكن با اين همه، امروز همهي امت اسلامي و بويژه ملتهاي به پاخواسته، نيازمند دو عنصر اساسياند:
نخست: تداوم ايستادگي و پرهيز شديد از سست شدن عزم راسخ. فرمان الهي به پيامبر اعظم صلياللهعليهوآلهوسلم در قرآن چنين است: \" فاستقم كما امرت و من تاب معك و لاتطغوا \" و \" فلذلك فادع و استقم كما امرت\" و نيز از زبان حضرت موسي عليهالسلام : \" و قال موسي لقومه استعينوا بالله و اصبروا، ان الارض لله يورثها من يشاء من عباده و العاقبه للمتقين\"
مصداق بزرگ تقوا در اين دوره براي ملتهاي به پاخاسته، آن است كه حركت مبارك خود را متوقف نسازند و خود را سرگرم دستآوردهاي اين مقطع نكنند. اين است بخش مهم از تقوائي كه دارندگان آن، به وعدهي \" عاقبتِ نيك\" سرافراز گشتهاند.
دوم: هشياري در برابر حيلههاي مستكبران بينالمللي و قدرتهائي كه از اين قيامها و انقلابها لطمه ديدهاند. آنها بيكار نميمانند و با همهي توان سياسي و امنيتی و مالي، براي برقراريِ دوبارهي نفوذ و قدرت خود در اين كشورها به ميدان ميآيند. ابزار آنان، تطميع و تهديد و فريب است. تجربهها نشان داده است كه درميان خواص، هستند كساني كه اين ابزارها در آنان كارگر ميشود و ترس و طمع و غفلت، آنان را دانسته يا ندانسته به خدمت دشمن درميآورد. چشم بيدار جوانان و روشنفكران و عالمان ديني بايد به دقت مراقبت كند.
مهمترين خطر، دخالت و تأثيرگذاريِ جبههي كفر و استكبار در ساخت نظام جديد سياسي در اين كشورها است. آنان همهي كوشش خود را به كار خواهند برد تا نظامهاي جديد، هويت اسلامي و مردمي نيابد. همهي دلسوزان در اين كشورها و همه آنان كه به عزت و كرامت و پيشرفت كشور خود دلبستهاند بايد تلاش كنند تا اسلاميت و مردمي بودن نظام نوين، به تمام و كمال تامين شود. نقش قانون اساسيها در اين ميان، برجسته است. اتحاد ملي و به رسميت شناختنِ دگرسانيهاي مذهبي، قبيلهئي و نژادي، شرط پيروزيهاي آينده است.
ملتهاي شجاع و به پاخاسته در مصر و تونس و ليبي و ديگر ملتهاي بيدار و مبارز بدانند، نجات آنان از ظلم و كيد آمريكا و ديگر مستكبران غربي تنها و تنها در آن است كه تعادل قوا در جهان به نفع آنان برقرار شود. مسلمانان براي اينكه بتوانند مسائل خود را به صورت جدّي با جهانخواران حل كنند بايد خود را به مرز قدرت بزرگ جهانی برسانند، و اين جز با همكاري و همدلي و اتحاد كشورهاي اسلامي به دست نخواهد آمد. اين وصيت فراموش نشدني امام خميني عظيم است. امريكا و ناتو به بهانهي قذافي خبيث و ديكتاتور، ماهها بر سر ليبي و مردم آن آتش ريختند. و قذافي همان كسي بود كه پيش از قيام شجاعانهي ملت ليبي درشمار دوستان نزديك آنان بشمار می رفت، او را در آغوش ميگرفتند؛ با دست او از ثروت ليبي ميدزديدند و براي خام كردن او دستش را ميفشردند يا ميبوسيدند .. پس از قيام مردم، همين او را بهانه كردند و تمام زيرساختهاي ليبي را به ويراني كشاندند. كدام دولت توانست از فاجعهي كشتار مردم و ويراني كشور ليبي به دست ناتو جلوگيري كند؟ تا چنگ و دندان قدرتهاي خونخوار و وحشي غربي شكسته نشود هميشه چنين خطرهائي براي كشورهاي اسلامي متصور است و نجات از آن جز با تشكيل قطب قدرتمند جهان اسلام، ميسر نيست.
غرب و امريكا و صهيونيزم امروز از هميشه ضعيفترند. گرفتاريهاي اقتصادي، ناكاميهاي پيدرپي در افغانستان و عراق، اعتراضهاي عميق مردمي در امريكا و ديگر كشورهاي غربي كه دامنهي آن روز بروز گستردهتر شده است، مبارزات و جانفشانيهاي مردم فلسطين و لبنان، قيامهاي دليرانهي مردم در يمن و بحرين و برخي ديگر از كشورهاي زير نفوذ امريكا، همه و همه حامل بشارتهاي بزرگي براي امت اسلامي و بويژه كشورهاي انقلابي جديد است. مردان و زنان مؤمن در سراسر جهان اسلام و بويژه در مصر و تونس و ليبي از اين فرصت براي تشكيل قدرت بينالملل اسلامي بيشترين بهره را ببرند. خواص و پيشروان نهضتها به خداي بزرگ توكل و به وعدهي نصرت او اعتماد كنند و صفحهي تازه گشودهي تاريخ امت اسلامي را با افتخارات ماندگار خود كه مايهي رضاي الهي و زمينهساز نصرت اوست مزين سازند.
والسلام علي عباد الله الصالحين
سيدعلي حسينيخامنهاي
5/آبان/1390
29 ذيقعده 1432
[URDU] Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei - HAJJ Message 2011
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام
(1432ھ)
بسم الله الرحمن...
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام
(1432ھ)
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله ربّ العالمين وصلوات الله وتحياته على سيد الأنام محمد المصطفى وآله الطيبين وصحبه المنتجبين.
آ جکل حج کی بہار اپنی تمام تر روحانی شادابی و پاکیزگی اور خداداد حشمت و شکوہ کے ساتھ آ گئی ہے اور ایمان کے نور اور شوق کے زیور سے آراستہ دل، پروانوں کی طرح کعبہ توحید اور مرکز اتحاد کے گرد محو پرواز ہیں۔ مکہ،منا،مشعر اور عرفات خوش قسمت انسانوں کی منزل ہیں جنہوں نے ”واذن فی الناس بالحج“ کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے خداوند غفور و کریم کے مہمان ہونے کی سعادت پائی ہے۔ یہ وہی مبارک مکان اور ہدایت کا سرچشمہ ہے کہ جہاں پر اللہ تعالی کی بین نشانیوں کو جلا بخشی گئی اور جہاں پر ہر ایک کے سر پر امن و امان کی چھتری قرار دی گئی۔
دلوں اور ذکر و خشوع کو زمزم میں پاک کریں۔ اپنی بصیرت کی آنکھ کو حضرت حق کی تابندہ آیات پر کھول دیں۔اخلاص و تسلیم پر جو کہ حقیقی عبودیت کی علامت ہیں ٹوٹ پڑیں۔ اس باپ کی یاد کوجو کمال تسلیم کے ساتھ اپنے اسماعیل کو قربانگاہ تک لے کر گئے،بار بار اپنے دل میں زندہ کیجئے۔ اس طرح وہ منور طریق جو کہ رب جلیل سے دوستی کے لئے ہمارے سامنے کھول دی گئی ہے اسے پہچانئے اورسچے مومن کے عزم اور نیت صادقانہ کے ساتھ اس پر قدم رکھیں۔
مقام ابراہیم انہیں آیات بینات میں سے ایک ہے۔ کعبہ شریف کے پاس ابراہیم علیہ السلام کی قدم گاہ مقام ابراہیم کی واحد نشانی ہے، مقام ابراہیم ان کے ایثار،اخلاص اور قربانی کا مقام ہے۔ نفسانی تقاضوں اور پدری جذبات کے سامنے اور کفر و شرک کے غلبے اور نمرود زمانہ کے تسلط کے آگے ڈٹ جانے کا مقام ہے۔ نجات کے یہ دونوں راستے امت اسلامی کے ہم سب افراد کے سامنے موجود ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کی جرات، بہادری اور محکم ارادہ ہمیں ان مقاصد کی طرف روانہ کر سکتا ہے جن کی طرف آدم سے خاتم تک تمام الہی پیغمبروں نے ہمیں دعوت دی ہے اور اس راستے پر چلنے والوں کو دنیا و آخرت میں عزت و سعادت کا وعدہ فرمایا ہے۔ امت مسلمہ کے اس عظیم محضر میں، شایستہ یہی ہے کہ حجاج کرام عالم اسلام کے اہم ترین مسائل پر توجہ دیں۔ ان بے شمار مسایل میں سے سرفہرست، بعض اسلامی ممالک میں برپا ہونے والا انقلاب اور عوامی قیام ہے۔ گذشتہ سال حج اور امسال حج کے درمیانی عرصہ میں عالم اسلام میں ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو کہ امت مسلمہ کی تقدیر بدل سکتے ہیں اور مادی اور روحانی ترقی اور عزت و افتخار سے سرشار ایک روشن مستقبل کی نوید دے سکتے ہیں۔ مصر، تیونس اور لیبیامیں فاسد، محتاج اور ڈیکٹیٹر طاغوت، تخت اقتدار سے گر چکے ہیں جبکہ بعض دوسرے ممالک میں عوام کی ٹھاٹھیں مارتی لہروں نے زر و زور اور اقتدار کے محلات میں ویرانی اور تباہی کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔
ہماری امت کی تاریخ کے اس تازہ باب نے ایسے حقایق آشکار کئے ہیں جو کہ مکمل طور پر آیات بینات الہی ہیں اور ہمارے لئے حیات بخش سبق لئے ہوئے ہیں۔ ان حقایق کو اسلامی امہ کی تمام اقوام کے محاسبات میں استعمال میں لایا جانا چاہئے۔
سب سے پہلے یہ کہ جو اقوام کئی دھائیوں سے غیروں کے سیاسی تسلط میں رہ رہی تھیں ان کے اندر سے ایسی جوان نسل ظاہر ہوئی ہے جو اپنے اوپر محکم یقین اور تحسین بر انگیز جذبے کے ساتھ خطرات کو قبول کرتے ہوئے مسلط شدہ طاقتوں کے مقابلے پر کھڑی ہو کر اپنی تقدیر بدلنے پر کمر بستہ ہے۔
دوسرے یہ کہ سیکولر حکمرانوں کے تسلط کے باوجود اپنے ممالک میں دین کو محو کرنے کے لئے ان کی ظاہری اور خفیہ کوششوں کے با وصف، اسلام نے بھرپور اور پرشکوہ اثر و رسوخ کے ذریعے دلوں اور زبانوں کو نور ہدایت بخشی اور کروڑوں لوگوں کے گفتار و کردار کی صورت چشمہ جوشان کی طرح، ان کے رویوں اور اجتماعات کو رونق و شادابی عطا کی ہے۔ اذانیں، عبادات، اللہ اکبر کی صدائیں اور دوسرے اسلامی نعرے اور تیونس کے حالیہ انتخابات اس حقیقت کی واضع نشانی اور برھان قاطع ہیں۔ بلاشبہ اسلامی ممالک میں سے ہر ایک ملک میں غیرجانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کا نتیجہ وہی ہو گا جو تیونس میں سامنے آیا ہے۔
تیسرے یہ کہ اس ایک سال کے دوران پیش آنے والے واقعات نے سب پر یہ واضع کر دیا ہے کہ خدائے عزیز و قدیر نے اقوام کے عزم و ارادوں میں ایک ایسی طاقت رکھ دی ہے کہ کسی دوسری طاقت میں اس کا مقابلہ کرنے کی جرات اور سکت ہی نہیں ہے۔ اقوام اسی خداداد طاقت کے بل بوتے پر اپنی تقدیر کو بدل سکنے کی طاقت رکھتی ہیں اور اس طرح خدا کی نصرت کو اپنے شامل حال کر سکتی ہیں۔
چوتھے یہ کہ استکباری حکومتوں نے، جن میں سر فہرست امریکا ہے ، کئی دھائیوں سے مختلف سیاسی اور سیکورٹی کے ہتھکنڈوں کے ذریعے خطے میں موجود حکومتوں کو اپنا تابع فرمان اور اپنے نصایح کا پایبند بنا کر، دنیا کے اس حساس ترین خطے میں اپنے اقتصادی ،ثقافتی اور سیاسی تسلط کے لئے رکاوٹوں سے پاک وسیع شاہراہ بنا رکھی تھی ، اب اس خطے کی اقوام کی نفرت و بیزاری کی آماجگاہ بن چکی ہیں۔
ہمیں یہ اطمینان رکھنا چاہئے کہ ان عوامی انقلابوں کے نتیجے میں برقرارہونے والے نظام سابقہ ذلت آمیز غیرمتوازن رویوں کے سامنے تسلیم نہیں ہونگے اور اس خطے کی اقوام کے ہاتھوں سیاسی جغرافیہ ،عزت و استقلال کاملہ کی طرف تبدیل ہو جائے گا۔
اس کے علاوہ یہ کہ مغربی طاقتوں کا منافقانہ اور دھوکے بازی پر مبنی مزاج اس خطے کے عوام پر آشکار ہو چکا ہے۔ امریکا اور یورپ نے حتی الامکان مصر،تیونس اور لیبیا میں اپنے مہروں کو بچانے کیلئے زور لگایا اور جب عوام کا ارادہ ان کی خواہشات پر فایق آ گیا تب کامران عوام کے لئے دھوکے پر مبنی دوستی کی مسکراہٹ سجائی۔
اللہ تعالی کی روشن آیات اور بیش قیمت حقایق جو گذشتہ ایک سال کے عرصے میں اس خطے میں رونما ہوئے ہیں اس سے کہیں زیادہ ہیں اور صاحبان تدبر و بصیرت کے لئے ان کا مشاہدہ اور ادراک دشوار نہیں ہے۔لیکن اس سب کے باوجود تمام امت مسلمہ اور خصوصا قیام کرنے والی اقوام کو دو بنیادی عوامل کی ضرورت ہے:
پہلے: قیام میں تسلسل و تداوم اور محکم ارادوں میں نرمی سے شدید پرہیز۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یوں فرمایا ہے” فاستقم کما امرت و من تاب معک و لا تطغوا“ اور ” فلذلک فادع واستقم کما امرت“، اور حضرت موسی علیہ السلام کے بقول، ”وقال موسی لقومہ استعینوا باللہ و اصبروا، ان الارض للہ یورثھا من یشاءمن عبادہ والعاقبتہ للمتقین“، قیام کرنے والی اقوام کے لئے موجودہ زمانے میں تقوی کا سب سے بڑا مصداق یہ ہے کہ اپنی مبارک تحریک کو رکنے نہ دیں اور خود کو عارضی کامیابیوں کا شکار نہ ہونے دیں۔ یہ اس تقوی کا وہ اہم حصہ ہے جس کو اپنانے والے کے لئے عاقبت بخیر کی وعید عطا ہوئی ہے۔
دوسرے: بین الاقوامی مستکبرین اور ان عوامی انقلابوں سے چوٹ کھانے والی حکومتوں کے ہتھکنڈوں کے سامنے ہوشیار رہنا۔ وہ لوگ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ نہیں جائیں گے اور اپنے تمام تر سیاسی، سلامتی اور مالی وسایل کے ساتھ ان ممالک میں اپنے اثر و رسوخ اور طاقت کے دوبارہ تسلط کے لئے میدان میں اتریں گے۔ ان کا ہتھیار لالچ، دھمکی، فریب اور دھوکہ ہے۔ تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ خواص میں بعض ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن پر یہ ہتھیار کارگر ثابت ہوتے ہیں اور خوف، لالچ اور غفلت انہیں شعوری یا لاشعوری طور پر دشمن کی خدمت میں لا کھڑا کرتے ہیں۔ جوانوں، روشنفکر دانشوروں اور علمائے دین کی بیدار آنکھیں پوری توجہ سے اس چیز کا خیال رکھیں۔
اہم ترین خطرہ ان ممالک میں برپا ہونے والے جدید سیاسی نظام کی ساخت و پرداز پر کفر و استکبار کے محاذکی مداخلت اور اس پر اثراندازی ہے۔ وہ اپنی تمام توانائیوں کو کام میں لاتے ہوئے کوشش کریں گے تاکہ نئے برپا ہونے والے نظام ،اسلامی اور عوامی تشخص سے خالی رہیں۔ ان ممالک کے تمام مخلص و ھمدرد حضرات اور وہ تمام افراد جو اپنے ملک کی عزت ، وقار اور تکریم کے لئے پر امید ہیں ان سب کو بھرپور کوشش کرنی چاہئے تا کہ نئے نظام میں اسلامی اور عوامی ہونا اپنے تمام تر مفہوم کے ساتھ جلوہ گر ہو۔ اس کے لئے آئین کا کردارسب سے نمایاں ہے ۔ قومی وحدت اور مذہبی قبایلی اور نسلی تنوع کو تسلیم کرنا، آیندہ کامیابیوں کی اہم شرط ہے۔
مصر، تیونس اور لیبیا اور دوسرے ممالک کی جراتمند، بہادر ،بیدار اور مجاہد اقوام کو یہ جان لینا چاہئے کہ ظلم، امریکی مکر و فریب اور دوسرے مغربی مستکبران سے انکی نجات کا صرف اور صرف یہ راستہ ہے کہ دنیا میں طاقت کا توازن انکے حق میں قائم ہو جائے۔ مسلمانوں کو اپنے تمام مسائل کو دنیا کے جہان خوروں کے ساتھ قطعی طور پر حل کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو عالمی طاقت ہونے کی صف میں لاکھڑا کریں۔ یہ تب ہی ہو سکتا ہے جب عالم اسلام کے تمام ممالک باہمی تعاون اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ یہ ناقابل فراموش نصیحت امام خمینی ( رہ )عظیم کی ہے ۔
امریکا اور نیٹو، خبیث اور ڈکٹیٹر قذافی کے بہانے کئی ماہ تک لیبیا اور اس کے عوام پر آگ برساتے رہے ہیں۔جبکہ قذافی وہی شخص تھا جوکہ عوام کے جراتمند قیام سے پہلے ان کے نزدیک ترین دوستوں میں شمار ہوتا رہا۔ وہ اس سے گلے ملتے رہے اس کی مدد سے لیبیا کی دولت کو لوٹتے رہے اور اس کو مزید بہلانے کے لئے اس کے ہاتھ کو گرم جوشی سے دباتے تھے یا پھر اس پر بوسے دیتے تھے۔ عوام کے انقلاب کے بعد اسی کو بہانہ بنا کر لیبیا کا تمام تر بنیادی ڈھانچہ تباہ و برباد کر دیا۔ کون سی حکومت ہے جس نے نیٹو کو عوام کے قتل عام اور لیبیا کی تباہی جیسے المیے سے روکا ہو؟ جب تک مغربی وحشی اور خون خوار طاقتوں کے ہاتھ اور دانت توڑ نہ دئیے جائیں گے اس طرح کے خطرات اسلامی ممالک کو درپیش رہیں گے۔ ان خطرات سے نجات ما سوائے عالمی اسلامی بلاک بنانے کے ممکن نہیں ہے۔
مغرب، امریکا اور صیہونیت ہمیشہ کی نسبت آج سب سے زیادہ کمزور ہیں ۔ اقتصادی مسائل، افغانستان و عراق میں پے در پے ناکامیاں، امریکی اور دوسرے مغربی ممالک کے عوام کے شدید اعتراضات جو کہ روز بروز وسیع تر ہو رہے ہیں، فلسطین و لبنان کے عوام کی جان فشانیاں، یمن، بحرین اور بعض دوسرے امریکا کے زیر اثر ممالک کے عوام کا جراتمندانہ قیام، یہ سب کے سب امت مسلمہ اور بخصوص جدید انقلابی ممالک کے لئے بہت بڑی بشارت ہیں۔ پورے عالم اسلام اور خصوصا مصر، تیونس اور لیبیا کے تمام مومنین مرد و خواتین، بین الاقوامی اسلامی طاقت کے قیام کے لئے اس موقعہ سے زیادہ سے زیادہ فایدہ اٹھائیں۔ تحریکوں کے اکابرین خداوند بزرگ پر توکل اور اس کی نصرت و امداد کے وعدے پر بھروسہ کریں اور امت مسلمہ کی تاریخ کے اس جدید باب کو اپنے زندہ و جاوید افتخارات کے ساتھ، جو کہ رضائے الہی کا باعث اور اس کی نصرت و امداد کے لئے راہ ہمواری ہے زینت و آراستہ کریں۔
والسلام علی عباداللہ الصالحین
سید علی حسینی خامنہ ای
۵ آبان 1390ھ ش
29 ذیقعدہ 1432 ھ
More...
Description:
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام
(1432ھ)
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله ربّ العالمين وصلوات الله وتحياته على سيد الأنام محمد المصطفى وآله الطيبين وصحبه المنتجبين.
آ جکل حج کی بہار اپنی تمام تر روحانی شادابی و پاکیزگی اور خداداد حشمت و شکوہ کے ساتھ آ گئی ہے اور ایمان کے نور اور شوق کے زیور سے آراستہ دل، پروانوں کی طرح کعبہ توحید اور مرکز اتحاد کے گرد محو پرواز ہیں۔ مکہ،منا،مشعر اور عرفات خوش قسمت انسانوں کی منزل ہیں جنہوں نے ”واذن فی الناس بالحج“ کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے خداوند غفور و کریم کے مہمان ہونے کی سعادت پائی ہے۔ یہ وہی مبارک مکان اور ہدایت کا سرچشمہ ہے کہ جہاں پر اللہ تعالی کی بین نشانیوں کو جلا بخشی گئی اور جہاں پر ہر ایک کے سر پر امن و امان کی چھتری قرار دی گئی۔
دلوں اور ذکر و خشوع کو زمزم میں پاک کریں۔ اپنی بصیرت کی آنکھ کو حضرت حق کی تابندہ آیات پر کھول دیں۔اخلاص و تسلیم پر جو کہ حقیقی عبودیت کی علامت ہیں ٹوٹ پڑیں۔ اس باپ کی یاد کوجو کمال تسلیم کے ساتھ اپنے اسماعیل کو قربانگاہ تک لے کر گئے،بار بار اپنے دل میں زندہ کیجئے۔ اس طرح وہ منور طریق جو کہ رب جلیل سے دوستی کے لئے ہمارے سامنے کھول دی گئی ہے اسے پہچانئے اورسچے مومن کے عزم اور نیت صادقانہ کے ساتھ اس پر قدم رکھیں۔
مقام ابراہیم انہیں آیات بینات میں سے ایک ہے۔ کعبہ شریف کے پاس ابراہیم علیہ السلام کی قدم گاہ مقام ابراہیم کی واحد نشانی ہے، مقام ابراہیم ان کے ایثار،اخلاص اور قربانی کا مقام ہے۔ نفسانی تقاضوں اور پدری جذبات کے سامنے اور کفر و شرک کے غلبے اور نمرود زمانہ کے تسلط کے آگے ڈٹ جانے کا مقام ہے۔ نجات کے یہ دونوں راستے امت اسلامی کے ہم سب افراد کے سامنے موجود ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کی جرات، بہادری اور محکم ارادہ ہمیں ان مقاصد کی طرف روانہ کر سکتا ہے جن کی طرف آدم سے خاتم تک تمام الہی پیغمبروں نے ہمیں دعوت دی ہے اور اس راستے پر چلنے والوں کو دنیا و آخرت میں عزت و سعادت کا وعدہ فرمایا ہے۔ امت مسلمہ کے اس عظیم محضر میں، شایستہ یہی ہے کہ حجاج کرام عالم اسلام کے اہم ترین مسائل پر توجہ دیں۔ ان بے شمار مسایل میں سے سرفہرست، بعض اسلامی ممالک میں برپا ہونے والا انقلاب اور عوامی قیام ہے۔ گذشتہ سال حج اور امسال حج کے درمیانی عرصہ میں عالم اسلام میں ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو کہ امت مسلمہ کی تقدیر بدل سکتے ہیں اور مادی اور روحانی ترقی اور عزت و افتخار سے سرشار ایک روشن مستقبل کی نوید دے سکتے ہیں۔ مصر، تیونس اور لیبیامیں فاسد، محتاج اور ڈیکٹیٹر طاغوت، تخت اقتدار سے گر چکے ہیں جبکہ بعض دوسرے ممالک میں عوام کی ٹھاٹھیں مارتی لہروں نے زر و زور اور اقتدار کے محلات میں ویرانی اور تباہی کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔
ہماری امت کی تاریخ کے اس تازہ باب نے ایسے حقایق آشکار کئے ہیں جو کہ مکمل طور پر آیات بینات الہی ہیں اور ہمارے لئے حیات بخش سبق لئے ہوئے ہیں۔ ان حقایق کو اسلامی امہ کی تمام اقوام کے محاسبات میں استعمال میں لایا جانا چاہئے۔
سب سے پہلے یہ کہ جو اقوام کئی دھائیوں سے غیروں کے سیاسی تسلط میں رہ رہی تھیں ان کے اندر سے ایسی جوان نسل ظاہر ہوئی ہے جو اپنے اوپر محکم یقین اور تحسین بر انگیز جذبے کے ساتھ خطرات کو قبول کرتے ہوئے مسلط شدہ طاقتوں کے مقابلے پر کھڑی ہو کر اپنی تقدیر بدلنے پر کمر بستہ ہے۔
دوسرے یہ کہ سیکولر حکمرانوں کے تسلط کے باوجود اپنے ممالک میں دین کو محو کرنے کے لئے ان کی ظاہری اور خفیہ کوششوں کے با وصف، اسلام نے بھرپور اور پرشکوہ اثر و رسوخ کے ذریعے دلوں اور زبانوں کو نور ہدایت بخشی اور کروڑوں لوگوں کے گفتار و کردار کی صورت چشمہ جوشان کی طرح، ان کے رویوں اور اجتماعات کو رونق و شادابی عطا کی ہے۔ اذانیں، عبادات، اللہ اکبر کی صدائیں اور دوسرے اسلامی نعرے اور تیونس کے حالیہ انتخابات اس حقیقت کی واضع نشانی اور برھان قاطع ہیں۔ بلاشبہ اسلامی ممالک میں سے ہر ایک ملک میں غیرجانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کا نتیجہ وہی ہو گا جو تیونس میں سامنے آیا ہے۔
تیسرے یہ کہ اس ایک سال کے دوران پیش آنے والے واقعات نے سب پر یہ واضع کر دیا ہے کہ خدائے عزیز و قدیر نے اقوام کے عزم و ارادوں میں ایک ایسی طاقت رکھ دی ہے کہ کسی دوسری طاقت میں اس کا مقابلہ کرنے کی جرات اور سکت ہی نہیں ہے۔ اقوام اسی خداداد طاقت کے بل بوتے پر اپنی تقدیر کو بدل سکنے کی طاقت رکھتی ہیں اور اس طرح خدا کی نصرت کو اپنے شامل حال کر سکتی ہیں۔
چوتھے یہ کہ استکباری حکومتوں نے، جن میں سر فہرست امریکا ہے ، کئی دھائیوں سے مختلف سیاسی اور سیکورٹی کے ہتھکنڈوں کے ذریعے خطے میں موجود حکومتوں کو اپنا تابع فرمان اور اپنے نصایح کا پایبند بنا کر، دنیا کے اس حساس ترین خطے میں اپنے اقتصادی ،ثقافتی اور سیاسی تسلط کے لئے رکاوٹوں سے پاک وسیع شاہراہ بنا رکھی تھی ، اب اس خطے کی اقوام کی نفرت و بیزاری کی آماجگاہ بن چکی ہیں۔
ہمیں یہ اطمینان رکھنا چاہئے کہ ان عوامی انقلابوں کے نتیجے میں برقرارہونے والے نظام سابقہ ذلت آمیز غیرمتوازن رویوں کے سامنے تسلیم نہیں ہونگے اور اس خطے کی اقوام کے ہاتھوں سیاسی جغرافیہ ،عزت و استقلال کاملہ کی طرف تبدیل ہو جائے گا۔
اس کے علاوہ یہ کہ مغربی طاقتوں کا منافقانہ اور دھوکے بازی پر مبنی مزاج اس خطے کے عوام پر آشکار ہو چکا ہے۔ امریکا اور یورپ نے حتی الامکان مصر،تیونس اور لیبیا میں اپنے مہروں کو بچانے کیلئے زور لگایا اور جب عوام کا ارادہ ان کی خواہشات پر فایق آ گیا تب کامران عوام کے لئے دھوکے پر مبنی دوستی کی مسکراہٹ سجائی۔
اللہ تعالی کی روشن آیات اور بیش قیمت حقایق جو گذشتہ ایک سال کے عرصے میں اس خطے میں رونما ہوئے ہیں اس سے کہیں زیادہ ہیں اور صاحبان تدبر و بصیرت کے لئے ان کا مشاہدہ اور ادراک دشوار نہیں ہے۔لیکن اس سب کے باوجود تمام امت مسلمہ اور خصوصا قیام کرنے والی اقوام کو دو بنیادی عوامل کی ضرورت ہے:
پہلے: قیام میں تسلسل و تداوم اور محکم ارادوں میں نرمی سے شدید پرہیز۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یوں فرمایا ہے” فاستقم کما امرت و من تاب معک و لا تطغوا“ اور ” فلذلک فادع واستقم کما امرت“، اور حضرت موسی علیہ السلام کے بقول، ”وقال موسی لقومہ استعینوا باللہ و اصبروا، ان الارض للہ یورثھا من یشاءمن عبادہ والعاقبتہ للمتقین“، قیام کرنے والی اقوام کے لئے موجودہ زمانے میں تقوی کا سب سے بڑا مصداق یہ ہے کہ اپنی مبارک تحریک کو رکنے نہ دیں اور خود کو عارضی کامیابیوں کا شکار نہ ہونے دیں۔ یہ اس تقوی کا وہ اہم حصہ ہے جس کو اپنانے والے کے لئے عاقبت بخیر کی وعید عطا ہوئی ہے۔
دوسرے: بین الاقوامی مستکبرین اور ان عوامی انقلابوں سے چوٹ کھانے والی حکومتوں کے ہتھکنڈوں کے سامنے ہوشیار رہنا۔ وہ لوگ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ نہیں جائیں گے اور اپنے تمام تر سیاسی، سلامتی اور مالی وسایل کے ساتھ ان ممالک میں اپنے اثر و رسوخ اور طاقت کے دوبارہ تسلط کے لئے میدان میں اتریں گے۔ ان کا ہتھیار لالچ، دھمکی، فریب اور دھوکہ ہے۔ تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ خواص میں بعض ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن پر یہ ہتھیار کارگر ثابت ہوتے ہیں اور خوف، لالچ اور غفلت انہیں شعوری یا لاشعوری طور پر دشمن کی خدمت میں لا کھڑا کرتے ہیں۔ جوانوں، روشنفکر دانشوروں اور علمائے دین کی بیدار آنکھیں پوری توجہ سے اس چیز کا خیال رکھیں۔
اہم ترین خطرہ ان ممالک میں برپا ہونے والے جدید سیاسی نظام کی ساخت و پرداز پر کفر و استکبار کے محاذکی مداخلت اور اس پر اثراندازی ہے۔ وہ اپنی تمام توانائیوں کو کام میں لاتے ہوئے کوشش کریں گے تاکہ نئے برپا ہونے والے نظام ،اسلامی اور عوامی تشخص سے خالی رہیں۔ ان ممالک کے تمام مخلص و ھمدرد حضرات اور وہ تمام افراد جو اپنے ملک کی عزت ، وقار اور تکریم کے لئے پر امید ہیں ان سب کو بھرپور کوشش کرنی چاہئے تا کہ نئے نظام میں اسلامی اور عوامی ہونا اپنے تمام تر مفہوم کے ساتھ جلوہ گر ہو۔ اس کے لئے آئین کا کردارسب سے نمایاں ہے ۔ قومی وحدت اور مذہبی قبایلی اور نسلی تنوع کو تسلیم کرنا، آیندہ کامیابیوں کی اہم شرط ہے۔
مصر، تیونس اور لیبیا اور دوسرے ممالک کی جراتمند، بہادر ،بیدار اور مجاہد اقوام کو یہ جان لینا چاہئے کہ ظلم، امریکی مکر و فریب اور دوسرے مغربی مستکبران سے انکی نجات کا صرف اور صرف یہ راستہ ہے کہ دنیا میں طاقت کا توازن انکے حق میں قائم ہو جائے۔ مسلمانوں کو اپنے تمام مسائل کو دنیا کے جہان خوروں کے ساتھ قطعی طور پر حل کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو عالمی طاقت ہونے کی صف میں لاکھڑا کریں۔ یہ تب ہی ہو سکتا ہے جب عالم اسلام کے تمام ممالک باہمی تعاون اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ یہ ناقابل فراموش نصیحت امام خمینی ( رہ )عظیم کی ہے ۔
امریکا اور نیٹو، خبیث اور ڈکٹیٹر قذافی کے بہانے کئی ماہ تک لیبیا اور اس کے عوام پر آگ برساتے رہے ہیں۔جبکہ قذافی وہی شخص تھا جوکہ عوام کے جراتمند قیام سے پہلے ان کے نزدیک ترین دوستوں میں شمار ہوتا رہا۔ وہ اس سے گلے ملتے رہے اس کی مدد سے لیبیا کی دولت کو لوٹتے رہے اور اس کو مزید بہلانے کے لئے اس کے ہاتھ کو گرم جوشی سے دباتے تھے یا پھر اس پر بوسے دیتے تھے۔ عوام کے انقلاب کے بعد اسی کو بہانہ بنا کر لیبیا کا تمام تر بنیادی ڈھانچہ تباہ و برباد کر دیا۔ کون سی حکومت ہے جس نے نیٹو کو عوام کے قتل عام اور لیبیا کی تباہی جیسے المیے سے روکا ہو؟ جب تک مغربی وحشی اور خون خوار طاقتوں کے ہاتھ اور دانت توڑ نہ دئیے جائیں گے اس طرح کے خطرات اسلامی ممالک کو درپیش رہیں گے۔ ان خطرات سے نجات ما سوائے عالمی اسلامی بلاک بنانے کے ممکن نہیں ہے۔
مغرب، امریکا اور صیہونیت ہمیشہ کی نسبت آج سب سے زیادہ کمزور ہیں ۔ اقتصادی مسائل، افغانستان و عراق میں پے در پے ناکامیاں، امریکی اور دوسرے مغربی ممالک کے عوام کے شدید اعتراضات جو کہ روز بروز وسیع تر ہو رہے ہیں، فلسطین و لبنان کے عوام کی جان فشانیاں، یمن، بحرین اور بعض دوسرے امریکا کے زیر اثر ممالک کے عوام کا جراتمندانہ قیام، یہ سب کے سب امت مسلمہ اور بخصوص جدید انقلابی ممالک کے لئے بہت بڑی بشارت ہیں۔ پورے عالم اسلام اور خصوصا مصر، تیونس اور لیبیا کے تمام مومنین مرد و خواتین، بین الاقوامی اسلامی طاقت کے قیام کے لئے اس موقعہ سے زیادہ سے زیادہ فایدہ اٹھائیں۔ تحریکوں کے اکابرین خداوند بزرگ پر توکل اور اس کی نصرت و امداد کے وعدے پر بھروسہ کریں اور امت مسلمہ کی تاریخ کے اس جدید باب کو اپنے زندہ و جاوید افتخارات کے ساتھ، جو کہ رضائے الہی کا باعث اور اس کی نصرت و امداد کے لئے راہ ہمواری ہے زینت و آراستہ کریں۔
والسلام علی عباداللہ الصالحین
سید علی حسینی خامنہ ای
۵ آبان 1390ھ ش
29 ذیقعدہ 1432 ھ
8:25
|
2:14
|
4:19
|