1:04
|
Clip - Khandane Shohada Ki Qadro Qeemat - خاندان شہداء کی قدرو قیمت - Farsi Sub Urdu
Clip - Khandane Shohada Ki Qadro Qeemat - خاندان شہداء کی قدرو قیمت
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای(حفظہ اللہ) کا شہداء کے...
Clip - Khandane Shohada Ki Qadro Qeemat - خاندان شہداء کی قدرو قیمت
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای(حفظہ اللہ) کا شہداء کے خاندانوں سے خطاب
26جون،2016
👤 Fb.com/Wisdomgateway
🎬 Shiatv.net/u/Wisdomgateway
📱 Tlgrm.me/Wisdomgateway
More...
Description:
Clip - Khandane Shohada Ki Qadro Qeemat - خاندان شہداء کی قدرو قیمت
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای(حفظہ اللہ) کا شہداء کے خاندانوں سے خطاب
26جون،2016
👤 Fb.com/Wisdomgateway
🎬 Shiatv.net/u/Wisdomgateway
📱 Tlgrm.me/Wisdomgateway
4:38
|
47:52
|
83:23
|
80:45
|
7:51
|
5:56
|
Video Tags:
Naseem-e-Zindgi,,Khandan,,main,,Aurat,,Ka,,Kirdar,,Sahar,,Urdu,,خاندان
,,میں
,,,عورت,,
کا
,,کردار
9:59
|
Video Tags:
Naseem-e-Zindig
Khandan,,Ki,,Sakht,,Main,Maan,,Ka,,Kirdar,,Sahar,,خاندان
کی
ساخت
میں
ماں
کا
کردار
42:49
|
4:38
|
1:03
|
Video Tags:
Sharif,,Khandan,,Kay,,Khilaf,,Neb,,Main,,Muqadma,,Shar,,Urdu,,News
3:09
|
Video Tags:
Saudi,,Khandan,,main,,Iqtidar,,Ki,,Jang,,Saudi,,Wali,,Ehad,,Per,,Nakam,,Qatlana,,Hamla
0:43
|
Video Tags:
Naseem-e-Zindig,,Essaie,,Khandan,,Say,Rehber,,Inqbal,,ki,,Mulaqat,,
1:08
|
Video Tags:
Ale,,Saud,,Khandan,,main,,Khalfishar,,Sahar,,Urdu,,News
1:17
|
Video Tags:
Yemen,,Per,,Saudi,,Jarhiyat,,Ek,,He,,Khandan,,Kay,,6,,Afrad,,Shaheed,,Sahar,,Urdu,,News
18:22
|
Video Tags:
Khandan,,Ki,,Tashkeel,,ki,,Ehmiyat,,Sahar,,Urdu,,News
24:35
|
Video Tags:
Naseem-e-Zindig,,Khandan,,Aur,,Us,,Ki,,Tashkeel,,Ki,,Zarorat,,Sahar,,Urdu,,News
4:03
|
شہداء کے خاندان | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
شہداء کی عظمت کیا ہے؟ یہ کون سی راہ کے مسافر ہیں؟ انکے گھر والوں کےلیے کیا دعا کی جاسکتی ہے؟ اپنے لیے کیا دعا...
شہداء کی عظمت کیا ہے؟ یہ کون سی راہ کے مسافر ہیں؟ انکے گھر والوں کےلیے کیا دعا کی جاسکتی ہے؟ اپنے لیے کیا دعا کی جا سکتی ہے؟ یہ جاننے کےلیے ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی یہ ویڈیو دیکھیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #شہداء_مدافع_حرم #اجر #خلوص #صبر #خانوادہ_شہید #مدافع_حرم
More...
Description:
شہداء کی عظمت کیا ہے؟ یہ کون سی راہ کے مسافر ہیں؟ انکے گھر والوں کےلیے کیا دعا کی جاسکتی ہے؟ اپنے لیے کیا دعا کی جا سکتی ہے؟ یہ جاننے کےلیے ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی یہ ویڈیو دیکھیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #شہداء_مدافع_حرم #اجر #خلوص #صبر #خانوادہ_شہید #مدافع_حرم
5:51
|
امام حسین علیہ السلام کی برجستہ ترین صفت | شہید عارف حسین | Urdu
سفیرِ ولایت شہید عارف حسین الحسینی رضوان اللہ تعالیٰ سیدالشہداء امام حسین علیہ السلام کی کس اہم ترین صفت کو...
سفیرِ ولایت شہید عارف حسین الحسینی رضوان اللہ تعالیٰ سیدالشہداء امام حسین علیہ السلام کی کس اہم ترین صفت کو بیان فرماتے ہیں؟ مصری عَالِم امام حسین علیہ السلام کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ امام حسین علیہ السلام کو کیوں شہید کیا گیا؟ امام حسین علیہ السلام نے مدینے سے کیوں ہجرت فرمائی؟ امام حسین علیہ السلام نے کیوں حج کو عمرے میں تبدیل کیا؟ امام حسین علیہ السلام نے کس عظیم ہدف کے لیے اپنے خاندان کو اسیری کے لیے پیش کردیا؟ امام حسین علیہ السلام نے اتنے خطرات کس عظیم الشان ہدف و مقصد کے لیے مول لیے؟
#ویڈیو #امام_حسین_علیہ_السلام #صفت #کمالات #مصری_عالم #انسانیت #شہید #مدینہ #حج #خاندان #اسارت #باطل #جاہلیت #نظام
More...
Description:
سفیرِ ولایت شہید عارف حسین الحسینی رضوان اللہ تعالیٰ سیدالشہداء امام حسین علیہ السلام کی کس اہم ترین صفت کو بیان فرماتے ہیں؟ مصری عَالِم امام حسین علیہ السلام کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ امام حسین علیہ السلام کو کیوں شہید کیا گیا؟ امام حسین علیہ السلام نے مدینے سے کیوں ہجرت فرمائی؟ امام حسین علیہ السلام نے کیوں حج کو عمرے میں تبدیل کیا؟ امام حسین علیہ السلام نے کس عظیم ہدف کے لیے اپنے خاندان کو اسیری کے لیے پیش کردیا؟ امام حسین علیہ السلام نے اتنے خطرات کس عظیم الشان ہدف و مقصد کے لیے مول لیے؟
#ویڈیو #امام_حسین_علیہ_السلام #صفت #کمالات #مصری_عالم #انسانیت #شہید #مدینہ #حج #خاندان #اسارت #باطل #جاہلیت #نظام
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
husain,
barjastatareen,
sifat,
shaheed,
allama,
aarif,
husaini,
safeer,
wilayat,
sayyidushohada,
ehemtareen,
madina,
hijrat,
hajj,
umre,
azeem,
hadaf,
khandan,
aseeri,
khataraat,
maqsad,
93:04
|
KHAMSA MAJALIS AT MASOMIN PS BADAH | KARBALA KI TAREEKH AUR BOOKS | SYED HUSSAIN MOOSAVI | SINDHI
تاریخ کربلا ہم تک کیسے پہنچی؟
استاد محترم سید حسین موسوی کی مجلس سے اقتباس
ترتیب و تنظیم: سعد علی پٹھان۔
ہم...
تاریخ کربلا ہم تک کیسے پہنچی؟
استاد محترم سید حسین موسوی کی مجلس سے اقتباس
ترتیب و تنظیم: سعد علی پٹھان۔
ہم نے کربلا بحیثیت مصائب تو سنی ہے مگر بحیثیت تاریخ نہیں پڑہی جاتی ہے ۔ کربلا میں کیا ہوا ہے اور شہدا کربلا کا کردار کیا ہے۔ اس کو درک کرنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔
ہمارے پاس کربلا کی تاریخ کیسے پہنچی ہے۔ عبداللہ مشرقی امام حسین ع سے ایک منزل پر ملا۔ مولا نے اس کو کہا کہ میرا ساتھ دو اس نے کہا کہ میں ساتھ دون گا اس وقت تک جب تک میں نے محسوس کیا کہ میرا ساتھ سودمند ہے۔ وہ امام حسین کیسات آیا اوت شہادت سے قبل تک امام کیساتھ رہا۔ جب امام اکیلے رہ گئے تو اس نے واعدہ یاد دلایا پھر وہ واپس ہوا۔ امام کی شہادت سے قبل تک ساتھ رہا۔ اس نے امام کو واعدہ یاد دلایا مولا نے جانے کی اجازت دی۔ اس نے ایک کتاب لکھا جس کا نام \"مقتل مشرقی\" ہے بعد مین اس کو علامہ مجلسی نے بحارالانوار میں شامل کیا تاکہ باقی رہے جس نے کربلا کو بیان کیا۔
دوسری شخصیت ابی مخنف کی ہےلوط بن یحی ایزدی کی ہے، یحی ایزدی امام علی کا صحابی تھے۔ یہ امام زین العابدین سے امام رضا تک رہے۔ اس نے ان افراد سے جو کربلا میں شریک تھے ان کے انٹرویو کئے ہیں جس کا نام مقتل ابی مخنف تھا۔
تاریخ طبری نے مقتل ابی مخنف سے استفادہ کیا اور یہ کتاب کچھ وقت رہی اور پھر گم ہوگئی۔ کتاب اصل حالت مین موجود نہین۔ مگر علما نے تاریخ طبری سے ابی مخنف کی روایات کو جمع کیا اور وہ کتاب اردو میں بھی ابی مخنف لکھا ہے۔ ابی مخنف نے روایات بہت لکھی تھیں۔ یہ کتاب اردو میں مل سکتا ہے ایک دو روایات کو چھوڑ کر باقی مستند اور معتبر ہے۔
اس کے بعد امام جعفر ع کا ایک طالبعلم ہے جس نے صرف شہدا کے نام اور قاتلوں کے نام لکھے ہین اور ایک دو واقعات لکھے ہین۔
شیخ صدوق کا والد مام حسن عسکری ع کا صحابی تھا۔ کئی کتابیں ہم تک نہیں پہنچ سکیں مذہب اہلبیت میں آئمہ ، علما اور کتب محفوظ نہین تھیں۔
علما نے شیخ صدوق کی کتب سے کربلا والی روایات کو جمع کر کے \"مقتل شیخ صدوق\" مرتب کیا ہے جس میں کئی راویوں روایات ہیں۔
شیخ مفید بغداد میں تشیع کا مرکز تھا۔ اس کی کتاب \"مقتل مفید\" کے نام سے تھا یا \"تذکرت الاطھار\" بھی ہے اس میں یہ حصہ مل جائیگا۔
ابن شہر آشوب ہے جس کی کتاب مناقب آل ابی طالب میں امام حسین کا حصہ ہے جس میں کربلا کا ذکر ہے۔
مناقب کا مجمع الفضائل کے نام سے موجود ہے۔
شیخ طائوس علمی، کردار اور کتب کے لحاظ سے \" لحوف\" کے نام سے کتاب لکھا ہے، رہبر معظم ذاکرین کو ہدایت کرتے ہین کہ مصائب لحوف سے پڑہیں۔
علامہ مجلسی جامع ہے جس نے امام حسین اور کربلا سے وابسطہ جمع کیے ہیں ان میں سے ایک بحارالاانوار ہے جس کے 110 جلدیں ہیں۔ جس میں سے ایک جلد امام حسین اور کربلا کے بارے میں ہے۔ جامع کتاب کی اردو میں ترجمہ مل جائیگا ایک حصہ کربلا تک اور دوسرا کربلا کے بعد سے ہے۔
شیخ عباس قمی علامہ مجلسی کے طالبعلم کا طالبعلم ہے۔ علامہ مجلسی کا طالبعلم نعمت اللہ جزائری ہے۔ مقاتیح الجنان عباس قمی کی منتخب دعائوں کا کتاب ہے۔ ان کی \"نفس المعموم\" کربلا پر کتاب ہے۔
اس زمانہ میں زیادہ کام آیت اللہ ری شہری کے ادارے نے کئی علما کی محنت سے دانشنامہ امام حسین کے نام سے ہئے جس کے 12 جلد ہیں۔ اس میں امام حسین سے وابسطہ دو جلد صرف کربلا کے بارے میں ہیں۔
ہم علامہ مجلسی کے بحارالالوار سے پڑہیں گے۔ اس نے میسر کتب سے امام حسین ع اور کربلا کے واقعات کو جمع کرنے کی کوشش کی۔
علامہ مجلسی کی تاریخ اور ہے اور مصائب صرف رلاتے ہیں مگر مجاہد نہیں بناتی ہے۔
علامہ مجلسی ایک بڑی شخصیت ہے اس کے تین بڑے کام ہیں ایک بحارالالوار جس کے 110 جلد، اصول کافی کی شرح کی 24 جلد ہیں، تیسرا فقہ کی احادیث کو جمع کیا ہے۔ علما نے کتب کو جمع کیا ہے ۔ علما کہتے ہیں کہ روزانہ 100 صفات علامہ مجلسی نے لکھئ ہیں۔ اس نے اولاد کی تربیت کیسے کی وہ اپنے بچے کو نماز فجر کیلئے بھی اٹھاتے تھے۔ بیٹا کہتا کہ تم چلو تو میں آتا ہوں وہ بیٹے کو ساتھ کے کر جاتے تھے۔ علامہ مجلسی فقیر کو خود نہیں بلکہ بیٹے کے ہاتھ سے کچھ دیتا تھا۔ چھوٹی عمر میں دینا سیکھے گا تو بڑے ہوکر دل کھول کر دے گا۔
علامہ مجلسی نے دیکھا کی اس کے بیٹے نئ بغیر اجازت کے میوہ لیا علامہ مجلسع کع حیرت ہوئی اس نے دوسرون کا مال بغیر اجازت کیسے لیا۔ میں نے آج دیکھا کہ آج میرے بیٹے نے ایسے کیا اس نے گھر آکر بات کی اور سوچ کر کہا کہ میں نے انار میں ایک بار سئی لگائی اور بغیر اجازت کے رس پی لی تھی یہ شخصیات کس طرح بچوں کی تربیت کرتے تھے۔
بحار الانوار علامہ مجلسی کی کتاب ہے وہ متقی اور پرہیزگار انسان تھے اور اولاد کی تربیت کے حوالے سے بہت متوجہ تھے۔علامہ مجلسی نے اولاد کی تربیت کی۔ علامہ مجلسی اصفہان میں رہتے تھے۔ پرانے زمانے میں بجلی نہیں تھی اور وہ دیئے پر بیٹھ کر پڑہتے تھے۔ اس لیے وہ جنگل میں نکل جاتے تھے۔ بادشاہ اپنے اہل خانہ کیساتھ شکار پر نکلا اور راستہ بھول گئے۔ بادشاہ کیساتھ اس کے خاندان میں سے بیوی اور بیٹی تھی۔ رات ہونے کیوجہ سے وہ راستہ بھول گئے ان کی بیٹی نے جنگلل میں روشنی دیکھی تو وہ اس طرف گئی ۔ دینی لحاظ سے عورت کیساتھ اکیلا بیٹھا نہیں جاسکتا۔ اس نے لڑکی کو کہا کہ تم اس جھوپڑی میں ایک کونے میں بیٹھ جائو اور میں دوسرے طرف بیٹھ جاتا ہوں۔ رات گذر گئی اور دن کو بادشاہ بھی آگیا۔ اور اس کو تذبذ تھا کہ رات کو کیا ہوا ہوگا۔ اور اس نے دیکھا کہ علامہ مجلسی کے پانچوں انگلیاں جلی ہوئی ہیں۔ اس پر بادشاہ نے پوچھا تو اس نے کہا کہ میں نے خود انگلیان جلائی ہیں۔
علامہ مجلسی نےبحارالانور کو شیخ مفید، شیخ صدوق سے اور اہل سنت سے بھی لیا اور اس کو جمع کیا۔ ہم پر حق ہے کہ اس کتاب کو پڑہیں۔ پتا چلے کہ کربلا کیا ہے۔ امام حسین کو سمجھنا ہے تو انبیا کی تاریخ کو سمجھنا ہے۔ امام حسین ع وارث انبیا ہیں۔
ہم رسول اکرم صہ سے شروع کرتے ہیں۔
نبی اکرم صہ مکے میں آے قریش خاندان حضرت اسماعیل کے ذریعے سے حضرت ابراہیم تک پہنچا۔ حضرت عبدالمطلب کے بعد قریش بت پرست بنے۔ ابرہا نے خانہ کعبہ پر حملہ کیا تو ھضرت عبدالمطلب کے اونٹ ابرہا کے لوگ لے گئے۔ ابرہا کو اس نے کہا کہ مجھے میرے اونٹ لوٹادو۔ حضرت عبدلمطلب نے کہا کہ میں اونٹوں کا مالک ہوں کعبہ کو اس کا مالک بچائیگا۔
سارے عرب میں حضرت عبدلمطلب کی شخصیت اعلی تھے۔ دوسری خصوصیت یہ ہے کہ زمزم کا کنواں بند ہوگیا تھا اور اس کو دوسرئ بار حضرت عبدالمطلب نے دریافت کی جو اس کو خواب میں دیکھا۔ حضرت عبدالمطلب کئ سامنے کوئی بات نہیں کرسکتا تھا۔
حضرت عبدالمطلب کی وفات کے بعد ہہاں سے قریش دو حصے ہوگئے، بنو ہاشم کو چھوڑ کر باقی بت پرست بن گئے۔ حج میں تندیلی لائی گئی اور حج کو آمدنی کا ذریعہ بنایا گیا کہ حج کیلئے آنے والے اپنا احرام لائیگا تو اس کا حج نہیں ہوگا۔ قریش سے خریدا گیا احرام ہی قابل قبول ہوگا۔ اگر کوئی قریش سے احرام خرید نہیں کستا تو وہ ننگا حج کرے۔ قریش کے احرام خریدنے کی طاقت نہ تھی۔ قریش نے بے دینی پہیلائی۔
عمرہ کر کے احرام اتار دیا اور بعد میں احرام باندہ کر حج کرتے تھے اور انہوں نے عمرہ اور حج کو اکٹھے کرنے پر پابندی لگادی۔ ایک بار آکر حج کریں اور دوسری بار آکر حج کریں۔
قریش نے دین ابراہیمی میں تبدیلی لائیں۔ حضور اکرم صہ نے دین ابراہیمی کو پاک کرنے کی کوشش کی۔ نبی اکرم صہ کا تعلق بنی ہاشم سے تھے اور انہوں نے قومپرستی کیوجہ سے قبول کرنے سے انکار کیا۔ رسول اکرم صہ نے سمجہانے کی کوشش کی۔ نتیجہ نہ نکلنے کے باعث جب مکہ نے قبول نہیں کیا تو وہ مدینہ ھجرت کر کے گئے۔ 2 ہجری میں بدر، احد اور 5 ویں ہجری میں جنگ خندق ہوئی۔ نبی اکرم کو قتل کرنے کے درپے تھے۔ مدینہ میں نبی اکرم کو ساتھی ملے جن کے ذریعہ سے دین اسلام کی تبلیغ کی۔ 8 برس مدینہ میں رہنے کے بعدا اس طرح نکلے کہ مکہ والوں کو پتہ ہی نہیں چلا۔ ان کے لشکر میں 10 ہزار افراد شامل تھے۔ اس زمانہ میں پیدل اور سواریاں تھیں نبی اکرم نے اس طرح انتظام کیا کہ 10 ہزارا کا لشکر مکہ میں پہنچا اور مکہ والوں کو پتہ ہی نہیں چلا۔
ابو سفیان کی رسول اکرم کے چچا عباس سے ملاقات کی۔ لشکر مکہ میں پہنچنے والا ہوان۔ دو راستے ہیں قتل یا مسلمان ہو جائو اور اس نے ظاہری کلمہ پڑہ کر حزب اختلاف سے حزب اقتدار کا حصہ بنے۔ حکومت کے پوجاری ایم این ایز جس طرح پارٹیان تبدیل کرتے ہیں۔
نبی اکرم پر دو بار قاتلانہ حملہ ہوا۔ ایک تبوک اور دوسرا 10 ہجری میں غدیر کے موقع پر۔ اندرونی طور پر نبی اکرم پر حملہ ہوا۔ آخر میں بھی نبی اکرم کو زہر سے شہید کیا گیا۔ نبی اکرم کی شہادت کے آثار بہت سے کتابوں میں ملتے ہیں۔ نبی اکرم نے دوائی پالنے سے منع کیا مگر زبردستی ان کو وہ دوائی پلائی گئی۔
رسول اکرم صہ کو دوائی پلائی گئی جس سے منع کیا گیا تھا۔ رسول اکرم صہ کی تدفین کے بعد ان افراد کو پتا چلا۔ مسجد کے کناروں پر ہجرے تھے ایک دروازہ مسجد کے اندر اور ایک باہر۔
امام علی ع نے حکومت کی قربانئ دے کر ان کو مسلمان باقی رکھا۔ قریش حکومت میں آگئے ۔ ہر قبیلہ کو حصہ ملا۔ وہ تیسری خلافت کے آدہے حصے تک اکٹھے رہے پھر بنو امیہ اور دوسرے قریش آمنے سامنے آگئے۔ جب قریش کا آپس میں ٹکرائو ہوا تو 18 برس کے بعد حج تمتع پر پابندی لگادی گئی۔ امام علی ع 27 ہجری کو میدان میں آئے اور حج کیلئے نکلا اور اعلان کیا تو ہم حج اور عمرہ ساتھ کریں گے۔ اس کو آپ صحیح مسلم میں دیکھ سکتے ہیں۔ امام علی اصفان کے مقام پر پہنچے کہ علی ع حج اور عمرہ کی اکٹھے بجا آوری کیلئے نکلے اور تم نے نبی کیساتھ حج تمتح کیا اور حضرت عثمان نے کہا کہ ہماری رائے ہے۔ ام علی ع نے کہا کہ میں سنت کو اہمیت دیتا ہوں۔ عوام کے فائدے میں تھا کہ حج اور عمرہ کریں۔ محافظ سنت اسلام کے طور پر امام علی ظاہر ہوئے اور 35 ہجری میں مولا کی ظاہری حکومت کا اعلان کیا۔ مولا کا سب سے زیادہ ساتھ کوفہ والوں نے دیا۔ 25 برس پہلے علی کا ساتھ نہیں دیا گیا اور اب امت امام علی کے پاس آئ امام علی 27 ہجری سے 35 ہجری تک ہر سال حج کیلئے گئے۔ تیسرے خیلفیہ کے بعد امام علی کو ضلیفہ بنایا گیا 4 سال کی حکومت میں 3 بڑی جنگیں لڑی گئیں۔
عمار یاسر کوفہ میں آئے تو امام حسن کو منبر پر بٹھایا۔ اور کہا کہ کہ اللہ کی اطاعت کرتے ہو یا نبی کی بیوی کی اطاعت کرتے ہو۔ 22 ہزار افراد نے جنگ جمل میں حصہ لیا۔ کوفہ والوں نے محبت علی میں 400 افراد کی شہادت کی قربانی دی۔ ایک سال تک جنگ جمل جاری رہی۔ 25 ہزار جنگ صفین میں شہید ہویئے اور 45 ہزار شام لے لشکر کیطرف سے مارے گئے۔ کوفہ والوں نے دوسرا امتحان دیا جس میں 25 ہزار شہید ہوئے۔
جنگ نہروان نفسیاتی جنگ تھی خارجی قرآن کے استاد تھے۔ باپ ایک طرف تو بیٹا دوسرے طرف۔ 400 شہید جنگ جمل، 25 ہزار صفین میں اور جنگ نہروان والے سے کو فہ میں سے تھے۔ مدینہ سے نکلتے وقت 700 افراد کیساتھ امام علی نکلے۔ کوفہ محبت علی کا مرکز تھا۔
تاریخ عباسیون کے دور مین لکھوائی گئی۔
شام کی گورنری ما مطالبہ تھا۔ امام علی کی شہادت کے بعد امام حسن کی بیعت کی اور شام میں معاویہ کو خیلفتہ الرسول کے طور پر بیعت ہوئئ۔ 2 خیلفہ تو امتیں بھی دو ہونگی۔ بنو امیہ کی سازش تھی کہ امت کو دو حصوں میں بانٹا جائے۔ 6 ماہ دو حکومتیں تھیں۔ امام حسن ع دو امتوں کو ایک امت بنایا۔امام حسن نے ایک امت بنائی۔ یہ امام حسن کا کارنامہ تھا۔ امام حسن کا 40 ہزار کا لشکر تھا۔ عمر بن عاص نے امیر شام کو بتایا کہ لشکر امام حسن کے حوصلہ بلند ہیں۔ پھر شام کے لوگوں کو یتیم ہونے سے کون بچائیگا۔ معاویہ نئ 10 برس تک جنگبندی کی بات کی۔ امام حسن ع نے اپنی طرف سے صلح کے شرائط بتائے۔ امام حسن نے کہا کہ یہ حصہ بھی دیتا ہوں کہ قرآن و سنت پر عمل ہوگا، امیرالمومنین نہیں کہلوایا جائیگا۔ امام حسن کو امیر شام کیطرف سے کاغذ بھیجا گیا۔ یہ امام حسن ع کا کارنامہ تھا۔ اگر امام حسن اقتدار کی قربانی نہ دیتے تو۔
حکومت مقصد نہیں بلکہ مقصد دین ہے۔
امام حسن ع کے سامنے دوسرا چیلنج یہ تھا کہ معاویہ نے خود کو نبی اکم کے خانوادہ کے طور پر متعارف کروایا۔ اہلبیت کے طور پر بنی امیہ کو پیش کیا گیا۔
اصلم دین امام حسن کے پاس تھا۔ جب معاویہ کو حکومت کا دوسرا حصہ بھ ملا تو اسن نے زیادہ کوشش نہیں کی۔ اس زمانے میں امام حسن کی پالیس کے تحت مرد و خواتینن وفود کی صورت میں شام میں تبلیغ کی۔ 41 ہجری میں صلح ہوا اور 50 ہجری میں شام تو امام علی کا محب ہوگیا ہے۔ امام حسن ع نے صلح کے ذریعہ شام تک اصل دین پہنچایا۔ 50 ہجری میں صلح توڑا گیا اور امام حسن ع کو شہید کروایا گیا۔ 50 سے 61 ہجری تک امام حسین ع کی امامت کو سمجھنا پڑے گا۔ کوفہ والوں نے قربانی دی ہے۔ عقل کی عینک پہن کر دیکھنا پڑے گا۔
ہم بحارالانوار سے کربلا پڑہنا شروع کریں گے۔ ہم تاریخ پڑہنا شروع کریں گے۔ مصائب والی کربلا ہم کو رلائےگی مگر مجاہد نہیں بنائےگی۔ جہاں پر کربلا پاور ہائوس ہے وہ 6 ماہ کے بچے کو مجاہد بناتی ہے۔ ہم کو کربلا سے مجاہد بننے کا درس لینا ہے۔
استاد محترم کی تایخ کربلا کے عنوان سے پہلی مجلس سے اقتباس۔
ترتیب و تنظیم: سعید علی پٹھان
More...
Description:
تاریخ کربلا ہم تک کیسے پہنچی؟
استاد محترم سید حسین موسوی کی مجلس سے اقتباس
ترتیب و تنظیم: سعد علی پٹھان۔
ہم نے کربلا بحیثیت مصائب تو سنی ہے مگر بحیثیت تاریخ نہیں پڑہی جاتی ہے ۔ کربلا میں کیا ہوا ہے اور شہدا کربلا کا کردار کیا ہے۔ اس کو درک کرنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔
ہمارے پاس کربلا کی تاریخ کیسے پہنچی ہے۔ عبداللہ مشرقی امام حسین ع سے ایک منزل پر ملا۔ مولا نے اس کو کہا کہ میرا ساتھ دو اس نے کہا کہ میں ساتھ دون گا اس وقت تک جب تک میں نے محسوس کیا کہ میرا ساتھ سودمند ہے۔ وہ امام حسین کیسات آیا اوت شہادت سے قبل تک امام کیساتھ رہا۔ جب امام اکیلے رہ گئے تو اس نے واعدہ یاد دلایا پھر وہ واپس ہوا۔ امام کی شہادت سے قبل تک ساتھ رہا۔ اس نے امام کو واعدہ یاد دلایا مولا نے جانے کی اجازت دی۔ اس نے ایک کتاب لکھا جس کا نام \"مقتل مشرقی\" ہے بعد مین اس کو علامہ مجلسی نے بحارالانوار میں شامل کیا تاکہ باقی رہے جس نے کربلا کو بیان کیا۔
دوسری شخصیت ابی مخنف کی ہےلوط بن یحی ایزدی کی ہے، یحی ایزدی امام علی کا صحابی تھے۔ یہ امام زین العابدین سے امام رضا تک رہے۔ اس نے ان افراد سے جو کربلا میں شریک تھے ان کے انٹرویو کئے ہیں جس کا نام مقتل ابی مخنف تھا۔
تاریخ طبری نے مقتل ابی مخنف سے استفادہ کیا اور یہ کتاب کچھ وقت رہی اور پھر گم ہوگئی۔ کتاب اصل حالت مین موجود نہین۔ مگر علما نے تاریخ طبری سے ابی مخنف کی روایات کو جمع کیا اور وہ کتاب اردو میں بھی ابی مخنف لکھا ہے۔ ابی مخنف نے روایات بہت لکھی تھیں۔ یہ کتاب اردو میں مل سکتا ہے ایک دو روایات کو چھوڑ کر باقی مستند اور معتبر ہے۔
اس کے بعد امام جعفر ع کا ایک طالبعلم ہے جس نے صرف شہدا کے نام اور قاتلوں کے نام لکھے ہین اور ایک دو واقعات لکھے ہین۔
شیخ صدوق کا والد مام حسن عسکری ع کا صحابی تھا۔ کئی کتابیں ہم تک نہیں پہنچ سکیں مذہب اہلبیت میں آئمہ ، علما اور کتب محفوظ نہین تھیں۔
علما نے شیخ صدوق کی کتب سے کربلا والی روایات کو جمع کر کے \"مقتل شیخ صدوق\" مرتب کیا ہے جس میں کئی راویوں روایات ہیں۔
شیخ مفید بغداد میں تشیع کا مرکز تھا۔ اس کی کتاب \"مقتل مفید\" کے نام سے تھا یا \"تذکرت الاطھار\" بھی ہے اس میں یہ حصہ مل جائیگا۔
ابن شہر آشوب ہے جس کی کتاب مناقب آل ابی طالب میں امام حسین کا حصہ ہے جس میں کربلا کا ذکر ہے۔
مناقب کا مجمع الفضائل کے نام سے موجود ہے۔
شیخ طائوس علمی، کردار اور کتب کے لحاظ سے \" لحوف\" کے نام سے کتاب لکھا ہے، رہبر معظم ذاکرین کو ہدایت کرتے ہین کہ مصائب لحوف سے پڑہیں۔
علامہ مجلسی جامع ہے جس نے امام حسین اور کربلا سے وابسطہ جمع کیے ہیں ان میں سے ایک بحارالاانوار ہے جس کے 110 جلدیں ہیں۔ جس میں سے ایک جلد امام حسین اور کربلا کے بارے میں ہے۔ جامع کتاب کی اردو میں ترجمہ مل جائیگا ایک حصہ کربلا تک اور دوسرا کربلا کے بعد سے ہے۔
شیخ عباس قمی علامہ مجلسی کے طالبعلم کا طالبعلم ہے۔ علامہ مجلسی کا طالبعلم نعمت اللہ جزائری ہے۔ مقاتیح الجنان عباس قمی کی منتخب دعائوں کا کتاب ہے۔ ان کی \"نفس المعموم\" کربلا پر کتاب ہے۔
اس زمانہ میں زیادہ کام آیت اللہ ری شہری کے ادارے نے کئی علما کی محنت سے دانشنامہ امام حسین کے نام سے ہئے جس کے 12 جلد ہیں۔ اس میں امام حسین سے وابسطہ دو جلد صرف کربلا کے بارے میں ہیں۔
ہم علامہ مجلسی کے بحارالالوار سے پڑہیں گے۔ اس نے میسر کتب سے امام حسین ع اور کربلا کے واقعات کو جمع کرنے کی کوشش کی۔
علامہ مجلسی کی تاریخ اور ہے اور مصائب صرف رلاتے ہیں مگر مجاہد نہیں بناتی ہے۔
علامہ مجلسی ایک بڑی شخصیت ہے اس کے تین بڑے کام ہیں ایک بحارالالوار جس کے 110 جلد، اصول کافی کی شرح کی 24 جلد ہیں، تیسرا فقہ کی احادیث کو جمع کیا ہے۔ علما نے کتب کو جمع کیا ہے ۔ علما کہتے ہیں کہ روزانہ 100 صفات علامہ مجلسی نے لکھئ ہیں۔ اس نے اولاد کی تربیت کیسے کی وہ اپنے بچے کو نماز فجر کیلئے بھی اٹھاتے تھے۔ بیٹا کہتا کہ تم چلو تو میں آتا ہوں وہ بیٹے کو ساتھ کے کر جاتے تھے۔ علامہ مجلسی فقیر کو خود نہیں بلکہ بیٹے کے ہاتھ سے کچھ دیتا تھا۔ چھوٹی عمر میں دینا سیکھے گا تو بڑے ہوکر دل کھول کر دے گا۔
علامہ مجلسی نے دیکھا کی اس کے بیٹے نئ بغیر اجازت کے میوہ لیا علامہ مجلسع کع حیرت ہوئی اس نے دوسرون کا مال بغیر اجازت کیسے لیا۔ میں نے آج دیکھا کہ آج میرے بیٹے نے ایسے کیا اس نے گھر آکر بات کی اور سوچ کر کہا کہ میں نے انار میں ایک بار سئی لگائی اور بغیر اجازت کے رس پی لی تھی یہ شخصیات کس طرح بچوں کی تربیت کرتے تھے۔
بحار الانوار علامہ مجلسی کی کتاب ہے وہ متقی اور پرہیزگار انسان تھے اور اولاد کی تربیت کے حوالے سے بہت متوجہ تھے۔علامہ مجلسی نے اولاد کی تربیت کی۔ علامہ مجلسی اصفہان میں رہتے تھے۔ پرانے زمانے میں بجلی نہیں تھی اور وہ دیئے پر بیٹھ کر پڑہتے تھے۔ اس لیے وہ جنگل میں نکل جاتے تھے۔ بادشاہ اپنے اہل خانہ کیساتھ شکار پر نکلا اور راستہ بھول گئے۔ بادشاہ کیساتھ اس کے خاندان میں سے بیوی اور بیٹی تھی۔ رات ہونے کیوجہ سے وہ راستہ بھول گئے ان کی بیٹی نے جنگلل میں روشنی دیکھی تو وہ اس طرف گئی ۔ دینی لحاظ سے عورت کیساتھ اکیلا بیٹھا نہیں جاسکتا۔ اس نے لڑکی کو کہا کہ تم اس جھوپڑی میں ایک کونے میں بیٹھ جائو اور میں دوسرے طرف بیٹھ جاتا ہوں۔ رات گذر گئی اور دن کو بادشاہ بھی آگیا۔ اور اس کو تذبذ تھا کہ رات کو کیا ہوا ہوگا۔ اور اس نے دیکھا کہ علامہ مجلسی کے پانچوں انگلیاں جلی ہوئی ہیں۔ اس پر بادشاہ نے پوچھا تو اس نے کہا کہ میں نے خود انگلیان جلائی ہیں۔
علامہ مجلسی نےبحارالانور کو شیخ مفید، شیخ صدوق سے اور اہل سنت سے بھی لیا اور اس کو جمع کیا۔ ہم پر حق ہے کہ اس کتاب کو پڑہیں۔ پتا چلے کہ کربلا کیا ہے۔ امام حسین کو سمجھنا ہے تو انبیا کی تاریخ کو سمجھنا ہے۔ امام حسین ع وارث انبیا ہیں۔
ہم رسول اکرم صہ سے شروع کرتے ہیں۔
نبی اکرم صہ مکے میں آے قریش خاندان حضرت اسماعیل کے ذریعے سے حضرت ابراہیم تک پہنچا۔ حضرت عبدالمطلب کے بعد قریش بت پرست بنے۔ ابرہا نے خانہ کعبہ پر حملہ کیا تو ھضرت عبدالمطلب کے اونٹ ابرہا کے لوگ لے گئے۔ ابرہا کو اس نے کہا کہ مجھے میرے اونٹ لوٹادو۔ حضرت عبدلمطلب نے کہا کہ میں اونٹوں کا مالک ہوں کعبہ کو اس کا مالک بچائیگا۔
سارے عرب میں حضرت عبدلمطلب کی شخصیت اعلی تھے۔ دوسری خصوصیت یہ ہے کہ زمزم کا کنواں بند ہوگیا تھا اور اس کو دوسرئ بار حضرت عبدالمطلب نے دریافت کی جو اس کو خواب میں دیکھا۔ حضرت عبدالمطلب کئ سامنے کوئی بات نہیں کرسکتا تھا۔
حضرت عبدالمطلب کی وفات کے بعد ہہاں سے قریش دو حصے ہوگئے، بنو ہاشم کو چھوڑ کر باقی بت پرست بن گئے۔ حج میں تندیلی لائی گئی اور حج کو آمدنی کا ذریعہ بنایا گیا کہ حج کیلئے آنے والے اپنا احرام لائیگا تو اس کا حج نہیں ہوگا۔ قریش سے خریدا گیا احرام ہی قابل قبول ہوگا۔ اگر کوئی قریش سے احرام خرید نہیں کستا تو وہ ننگا حج کرے۔ قریش کے احرام خریدنے کی طاقت نہ تھی۔ قریش نے بے دینی پہیلائی۔
عمرہ کر کے احرام اتار دیا اور بعد میں احرام باندہ کر حج کرتے تھے اور انہوں نے عمرہ اور حج کو اکٹھے کرنے پر پابندی لگادی۔ ایک بار آکر حج کریں اور دوسری بار آکر حج کریں۔
قریش نے دین ابراہیمی میں تبدیلی لائیں۔ حضور اکرم صہ نے دین ابراہیمی کو پاک کرنے کی کوشش کی۔ نبی اکرم صہ کا تعلق بنی ہاشم سے تھے اور انہوں نے قومپرستی کیوجہ سے قبول کرنے سے انکار کیا۔ رسول اکرم صہ نے سمجہانے کی کوشش کی۔ نتیجہ نہ نکلنے کے باعث جب مکہ نے قبول نہیں کیا تو وہ مدینہ ھجرت کر کے گئے۔ 2 ہجری میں بدر، احد اور 5 ویں ہجری میں جنگ خندق ہوئی۔ نبی اکرم کو قتل کرنے کے درپے تھے۔ مدینہ میں نبی اکرم کو ساتھی ملے جن کے ذریعہ سے دین اسلام کی تبلیغ کی۔ 8 برس مدینہ میں رہنے کے بعدا اس طرح نکلے کہ مکہ والوں کو پتہ ہی نہیں چلا۔ ان کے لشکر میں 10 ہزار افراد شامل تھے۔ اس زمانہ میں پیدل اور سواریاں تھیں نبی اکرم نے اس طرح انتظام کیا کہ 10 ہزارا کا لشکر مکہ میں پہنچا اور مکہ والوں کو پتہ ہی نہیں چلا۔
ابو سفیان کی رسول اکرم کے چچا عباس سے ملاقات کی۔ لشکر مکہ میں پہنچنے والا ہوان۔ دو راستے ہیں قتل یا مسلمان ہو جائو اور اس نے ظاہری کلمہ پڑہ کر حزب اختلاف سے حزب اقتدار کا حصہ بنے۔ حکومت کے پوجاری ایم این ایز جس طرح پارٹیان تبدیل کرتے ہیں۔
نبی اکرم پر دو بار قاتلانہ حملہ ہوا۔ ایک تبوک اور دوسرا 10 ہجری میں غدیر کے موقع پر۔ اندرونی طور پر نبی اکرم پر حملہ ہوا۔ آخر میں بھی نبی اکرم کو زہر سے شہید کیا گیا۔ نبی اکرم کی شہادت کے آثار بہت سے کتابوں میں ملتے ہیں۔ نبی اکرم نے دوائی پالنے سے منع کیا مگر زبردستی ان کو وہ دوائی پلائی گئی۔
رسول اکرم صہ کو دوائی پلائی گئی جس سے منع کیا گیا تھا۔ رسول اکرم صہ کی تدفین کے بعد ان افراد کو پتا چلا۔ مسجد کے کناروں پر ہجرے تھے ایک دروازہ مسجد کے اندر اور ایک باہر۔
امام علی ع نے حکومت کی قربانئ دے کر ان کو مسلمان باقی رکھا۔ قریش حکومت میں آگئے ۔ ہر قبیلہ کو حصہ ملا۔ وہ تیسری خلافت کے آدہے حصے تک اکٹھے رہے پھر بنو امیہ اور دوسرے قریش آمنے سامنے آگئے۔ جب قریش کا آپس میں ٹکرائو ہوا تو 18 برس کے بعد حج تمتع پر پابندی لگادی گئی۔ امام علی ع 27 ہجری کو میدان میں آئے اور حج کیلئے نکلا اور اعلان کیا تو ہم حج اور عمرہ ساتھ کریں گے۔ اس کو آپ صحیح مسلم میں دیکھ سکتے ہیں۔ امام علی اصفان کے مقام پر پہنچے کہ علی ع حج اور عمرہ کی اکٹھے بجا آوری کیلئے نکلے اور تم نے نبی کیساتھ حج تمتح کیا اور حضرت عثمان نے کہا کہ ہماری رائے ہے۔ ام علی ع نے کہا کہ میں سنت کو اہمیت دیتا ہوں۔ عوام کے فائدے میں تھا کہ حج اور عمرہ کریں۔ محافظ سنت اسلام کے طور پر امام علی ظاہر ہوئے اور 35 ہجری میں مولا کی ظاہری حکومت کا اعلان کیا۔ مولا کا سب سے زیادہ ساتھ کوفہ والوں نے دیا۔ 25 برس پہلے علی کا ساتھ نہیں دیا گیا اور اب امت امام علی کے پاس آئ امام علی 27 ہجری سے 35 ہجری تک ہر سال حج کیلئے گئے۔ تیسرے خیلفیہ کے بعد امام علی کو ضلیفہ بنایا گیا 4 سال کی حکومت میں 3 بڑی جنگیں لڑی گئیں۔
عمار یاسر کوفہ میں آئے تو امام حسن کو منبر پر بٹھایا۔ اور کہا کہ کہ اللہ کی اطاعت کرتے ہو یا نبی کی بیوی کی اطاعت کرتے ہو۔ 22 ہزار افراد نے جنگ جمل میں حصہ لیا۔ کوفہ والوں نے محبت علی میں 400 افراد کی شہادت کی قربانی دی۔ ایک سال تک جنگ جمل جاری رہی۔ 25 ہزار جنگ صفین میں شہید ہویئے اور 45 ہزار شام لے لشکر کیطرف سے مارے گئے۔ کوفہ والوں نے دوسرا امتحان دیا جس میں 25 ہزار شہید ہوئے۔
جنگ نہروان نفسیاتی جنگ تھی خارجی قرآن کے استاد تھے۔ باپ ایک طرف تو بیٹا دوسرے طرف۔ 400 شہید جنگ جمل، 25 ہزار صفین میں اور جنگ نہروان والے سے کو فہ میں سے تھے۔ مدینہ سے نکلتے وقت 700 افراد کیساتھ امام علی نکلے۔ کوفہ محبت علی کا مرکز تھا۔
تاریخ عباسیون کے دور مین لکھوائی گئی۔
شام کی گورنری ما مطالبہ تھا۔ امام علی کی شہادت کے بعد امام حسن کی بیعت کی اور شام میں معاویہ کو خیلفتہ الرسول کے طور پر بیعت ہوئئ۔ 2 خیلفہ تو امتیں بھی دو ہونگی۔ بنو امیہ کی سازش تھی کہ امت کو دو حصوں میں بانٹا جائے۔ 6 ماہ دو حکومتیں تھیں۔ امام حسن ع دو امتوں کو ایک امت بنایا۔امام حسن نے ایک امت بنائی۔ یہ امام حسن کا کارنامہ تھا۔ امام حسن کا 40 ہزار کا لشکر تھا۔ عمر بن عاص نے امیر شام کو بتایا کہ لشکر امام حسن کے حوصلہ بلند ہیں۔ پھر شام کے لوگوں کو یتیم ہونے سے کون بچائیگا۔ معاویہ نئ 10 برس تک جنگبندی کی بات کی۔ امام حسن ع نے اپنی طرف سے صلح کے شرائط بتائے۔ امام حسن نے کہا کہ یہ حصہ بھی دیتا ہوں کہ قرآن و سنت پر عمل ہوگا، امیرالمومنین نہیں کہلوایا جائیگا۔ امام حسن کو امیر شام کیطرف سے کاغذ بھیجا گیا۔ یہ امام حسن ع کا کارنامہ تھا۔ اگر امام حسن اقتدار کی قربانی نہ دیتے تو۔
حکومت مقصد نہیں بلکہ مقصد دین ہے۔
امام حسن ع کے سامنے دوسرا چیلنج یہ تھا کہ معاویہ نے خود کو نبی اکم کے خانوادہ کے طور پر متعارف کروایا۔ اہلبیت کے طور پر بنی امیہ کو پیش کیا گیا۔
اصلم دین امام حسن کے پاس تھا۔ جب معاویہ کو حکومت کا دوسرا حصہ بھ ملا تو اسن نے زیادہ کوشش نہیں کی۔ اس زمانے میں امام حسن کی پالیس کے تحت مرد و خواتینن وفود کی صورت میں شام میں تبلیغ کی۔ 41 ہجری میں صلح ہوا اور 50 ہجری میں شام تو امام علی کا محب ہوگیا ہے۔ امام حسن ع نے صلح کے ذریعہ شام تک اصل دین پہنچایا۔ 50 ہجری میں صلح توڑا گیا اور امام حسن ع کو شہید کروایا گیا۔ 50 سے 61 ہجری تک امام حسین ع کی امامت کو سمجھنا پڑے گا۔ کوفہ والوں نے قربانی دی ہے۔ عقل کی عینک پہن کر دیکھنا پڑے گا۔
ہم بحارالانوار سے کربلا پڑہنا شروع کریں گے۔ ہم تاریخ پڑہنا شروع کریں گے۔ مصائب والی کربلا ہم کو رلائےگی مگر مجاہد نہیں بنائےگی۔ جہاں پر کربلا پاور ہائوس ہے وہ 6 ماہ کے بچے کو مجاہد بناتی ہے۔ ہم کو کربلا سے مجاہد بننے کا درس لینا ہے۔
استاد محترم کی تایخ کربلا کے عنوان سے پہلی مجلس سے اقتباس۔
ترتیب و تنظیم: سعید علی پٹھان
2:38
|
امام محمد تقی علیہ السلام کے جسمی اور روحی مصائب | حجت الاسلام استاد انصاریان | Farsi Sub Urdu
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی امت کو اہلبیت علیہم السلام کے دامن کو تھامے رکھنے کی وصیت فرمائی تھی...
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی امت کو اہلبیت علیہم السلام کے دامن کو تھامے رکھنے کی وصیت فرمائی تھی جو مفسر و ناطق قرآن ہیں لیکن امت نے نہ فقط ان کے دامن کو چھوڑ دیا بلکہ اس خاندان عصمت و طہارت پر وہ مصائب توڑے جن کے بیان سے زبان قاصر ہے. امام محمد تقی الجواد علیہ السلام اس پاک و مطہر خاندان کے جوان ترین شہید امام ہیں جنہیں وقت کے فرعون صفت حکمرانوں نے زہر دے کر شہید کر دیا اور اس جسمانی اذیت و مصائب کے ساتھ روحانی طور پر آپ علیہ السلام کو بے تحاشہ مصائب و آلام سے دوچار کیا گیا.
لعنت اللہ علی القوم الظالمین.
اس بارے میں مزید جاننے کے لیے اس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے
#ویڈیو #استاد_انصاریان #امام_محمد_تقی_علیہ_السلام #جسمانی_اور_روحی_مصائب #منصوبہ #عورت #امام #واجب_الاطاعہ #عالم #معصوم #خبیر #دلسوز #شہید #رقص #سرور #روحانی_اذیت #زہر #مولا_حسین_علیہ_السلام
More...
Description:
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی امت کو اہلبیت علیہم السلام کے دامن کو تھامے رکھنے کی وصیت فرمائی تھی جو مفسر و ناطق قرآن ہیں لیکن امت نے نہ فقط ان کے دامن کو چھوڑ دیا بلکہ اس خاندان عصمت و طہارت پر وہ مصائب توڑے جن کے بیان سے زبان قاصر ہے. امام محمد تقی الجواد علیہ السلام اس پاک و مطہر خاندان کے جوان ترین شہید امام ہیں جنہیں وقت کے فرعون صفت حکمرانوں نے زہر دے کر شہید کر دیا اور اس جسمانی اذیت و مصائب کے ساتھ روحانی طور پر آپ علیہ السلام کو بے تحاشہ مصائب و آلام سے دوچار کیا گیا.
لعنت اللہ علی القوم الظالمین.
اس بارے میں مزید جاننے کے لیے اس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے
#ویڈیو #استاد_انصاریان #امام_محمد_تقی_علیہ_السلام #جسمانی_اور_روحی_مصائب #منصوبہ #عورت #امام #واجب_الاطاعہ #عالم #معصوم #خبیر #دلسوز #شہید #رقص #سرور #روحانی_اذیت #زہر #مولا_حسین_علیہ_السلام
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
islam,
imam,
imam
taqi,
imam
javad,
ostad
Ansarian,
shaykh
Ansarian,
prophet
muhammad,
Ummat,
ahlul
bayt,
quran,
shahadat,
shahid,
zulm,
zalem,
ealam,
imam
husayn,
15:34
|
مسیح علینژاد کی بہن اور بھانجی سے گفتگو | Farsi Sub Urdu
مسیح علی نژاد ایک ایرانی صحافی خاتون ہے جو اپنے صحافتی کیریئر کے دوران ہمیشہ متنازع شخصیت بنی رہی اور اس کا...
مسیح علی نژاد ایک ایرانی صحافی خاتون ہے جو اپنے صحافتی کیریئر کے دوران ہمیشہ متنازع شخصیت بنی رہی اور اس کا شوہر اس کے کاموں کے سخت مخالف تھا اور اسی لئے انکے درمیان اختلافات، شدت اختیار کر گئے جس کے نتیجے میں انکے درمیان علیحدگی ہوگئی۔ 2009 کے فتنے کے بعد وہ ایران چھوڑ کر بیرون ملک چلی گئی۔ ملک چھوڑنے کے بعد اس نے دشمن کی آلہ کار بن کر ایران کے خلاف جاسوسی کی تربیت حاصل کی۔ اس نے ٹویٹر اور فیسبوک جیسےسوشل نیٹ ورک پر اسلامی جمہوریہ ایران کے اندر فسادات اور خلفشار کی ہدایت کرنے کے ساتھ حجاب کے خلاف تحریک چلانے کو اپنے ایجنڈے کا حصہ بنایا۔ اسکے ایران مخالف اقدامات سےاس کے خاندان کے افراد نے اپنی بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے اسکی مذمت میں ایک بیانیہ بھی جاری کیا۔
مسیح علی نژاد کس وجہ سے منحرف ہوئی؟ اسکے بارے میں اسکی بہنوں اور والدین کاموقف کیا ہے؟ اسکے اہلخانہ نے بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے بیانیہ کیوں جاری کیا؟ مسیح علی نژاد کی حجاب سے عداوت اور نفرت کی وجہ کیا ہوسکتی ہے؟
ان تمام باتوں سے تفصیلات ایرانی ٹائم کے مطابق رات کے 8:30 بر نشر ہونے والے پروگرام \"بغیر تکلف کے گفتگو\" کے اینکر حمید امامی اور علی رضوانی کی جانب سے مسیح علی نژاد کی بہن اور بھانجی کے انٹریو پر مشتمل اس ویڈیو میں تفصیلی طور پر دیکھ سکتے ہیں۔
#ویڈیو #حمید_امامی #علی_رضوانی #مسیح_علی_نژاد #بیزاری #حجاب #معصومہ #محاذ #والدین #چادر #صحافی #قلم #انحراف #تحریر #آغوش #سرخ_لکیر #ولایت #مجبور #خاندان #مقابلہ #خلاف #استقامت
More...
Description:
مسیح علی نژاد ایک ایرانی صحافی خاتون ہے جو اپنے صحافتی کیریئر کے دوران ہمیشہ متنازع شخصیت بنی رہی اور اس کا شوہر اس کے کاموں کے سخت مخالف تھا اور اسی لئے انکے درمیان اختلافات، شدت اختیار کر گئے جس کے نتیجے میں انکے درمیان علیحدگی ہوگئی۔ 2009 کے فتنے کے بعد وہ ایران چھوڑ کر بیرون ملک چلی گئی۔ ملک چھوڑنے کے بعد اس نے دشمن کی آلہ کار بن کر ایران کے خلاف جاسوسی کی تربیت حاصل کی۔ اس نے ٹویٹر اور فیسبوک جیسےسوشل نیٹ ورک پر اسلامی جمہوریہ ایران کے اندر فسادات اور خلفشار کی ہدایت کرنے کے ساتھ حجاب کے خلاف تحریک چلانے کو اپنے ایجنڈے کا حصہ بنایا۔ اسکے ایران مخالف اقدامات سےاس کے خاندان کے افراد نے اپنی بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے اسکی مذمت میں ایک بیانیہ بھی جاری کیا۔
مسیح علی نژاد کس وجہ سے منحرف ہوئی؟ اسکے بارے میں اسکی بہنوں اور والدین کاموقف کیا ہے؟ اسکے اہلخانہ نے بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے بیانیہ کیوں جاری کیا؟ مسیح علی نژاد کی حجاب سے عداوت اور نفرت کی وجہ کیا ہوسکتی ہے؟
ان تمام باتوں سے تفصیلات ایرانی ٹائم کے مطابق رات کے 8:30 بر نشر ہونے والے پروگرام \"بغیر تکلف کے گفتگو\" کے اینکر حمید امامی اور علی رضوانی کی جانب سے مسیح علی نژاد کی بہن اور بھانجی کے انٹریو پر مشتمل اس ویڈیو میں تفصیلی طور پر دیکھ سکتے ہیں۔
#ویڈیو #حمید_امامی #علی_رضوانی #مسیح_علی_نژاد #بیزاری #حجاب #معصومہ #محاذ #والدین #چادر #صحافی #قلم #انحراف #تحریر #آغوش #سرخ_لکیر #ولایت #مجبور #خاندان #مقابلہ #خلاف #استقامت
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Masih
Alinejad,
Iran,
ekhtelaf,
fetneh,
dushman,
fesad,
tahrik,
hejab,
enheraf,
hamid
imami,
ali
rezvani,
chadar,
esteqamat,
5:33
|
شہید مدافع حرم کی بہن کا خطبہ نکاح | رہبر معظم | Farsi Sub Urdu
مدافع حرم، شہید مجید قربانخانی کی بہن، زینب قربانخانی کا نکاح آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پڑھا۔...
مدافع حرم، شہید مجید قربانخانی کی بہن، زینب قربانخانی کا نکاح آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پڑھا۔ دلہن نے رھبر سے کیا طلب کیا؟ دلہن کے والد نے رھبر سے کیا درخواست کی؟
قرآن پاک، شادی اور خاندان کی تشکیل کو ایک اہم معاملہ سمجھتا ہے اور اسی بنا پر لوگوں کو شادی کی دعوت دیتا ہے اور اس سلسلے میں بزرگوں کو ہدایت کرتا ہے کہ وہ کنواروں کے لیے شادی کے اسباب فراہم کریں تاکہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں زیادہ آسانی کے ساتھ شادی کرتے ہوئے خاندان کو تشکیل دے سکیں۔ قرآن کریم کے علاوہ روایات میں بھی شادی اور مشترکہ ازدواجی زندگی پر بہت زور دیا گیا ہے اور آنحضرتؐ نے شادی کو اپنی سنت قرار دیتے ہوئے اس سے روگردانی کرنے والے کو آپ کی امت سے خارج قرار دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آنحضرتؐ کی اسی سنت پر عمل کرتے ہوئے ہر سال امت مسلمہ کے بہت سے جوان اور نوجواں شادی کے بندھن میں بندھ جاتے ہیں اور اپنی مشترکہ زندگی کا آغاز کرتے ہیں جس کی ایک مثال حال ہی میں مدافع حرم، شہید مجید قربانخانی کی بہن، زینب قربانخانی کی ہے جس کا عقد نکاح رہبر انقلاب اسلامی کے محضر میں انجام پایا اور رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ہی انکا صیغہ نکاح جاری کیا جسے آپ اس ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #شہید_مجید_قربانخانی #زینب_قربانخانی #احسان_عطائی #انگوٹھی #حق_مہر #قرآن #تعاون #وکیل #عقد_دائم #مبارک #دعا
More...
Description:
مدافع حرم، شہید مجید قربانخانی کی بہن، زینب قربانخانی کا نکاح آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پڑھا۔ دلہن نے رھبر سے کیا طلب کیا؟ دلہن کے والد نے رھبر سے کیا درخواست کی؟
قرآن پاک، شادی اور خاندان کی تشکیل کو ایک اہم معاملہ سمجھتا ہے اور اسی بنا پر لوگوں کو شادی کی دعوت دیتا ہے اور اس سلسلے میں بزرگوں کو ہدایت کرتا ہے کہ وہ کنواروں کے لیے شادی کے اسباب فراہم کریں تاکہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں زیادہ آسانی کے ساتھ شادی کرتے ہوئے خاندان کو تشکیل دے سکیں۔ قرآن کریم کے علاوہ روایات میں بھی شادی اور مشترکہ ازدواجی زندگی پر بہت زور دیا گیا ہے اور آنحضرتؐ نے شادی کو اپنی سنت قرار دیتے ہوئے اس سے روگردانی کرنے والے کو آپ کی امت سے خارج قرار دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آنحضرتؐ کی اسی سنت پر عمل کرتے ہوئے ہر سال امت مسلمہ کے بہت سے جوان اور نوجواں شادی کے بندھن میں بندھ جاتے ہیں اور اپنی مشترکہ زندگی کا آغاز کرتے ہیں جس کی ایک مثال حال ہی میں مدافع حرم، شہید مجید قربانخانی کی بہن، زینب قربانخانی کی ہے جس کا عقد نکاح رہبر انقلاب اسلامی کے محضر میں انجام پایا اور رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ہی انکا صیغہ نکاح جاری کیا جسے آپ اس ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #شہید_مجید_قربانخانی #زینب_قربانخانی #احسان_عطائی #انگوٹھی #حق_مہر #قرآن #تعاون #وکیل #عقد_دائم #مبارک #دعا
Video Tags:
شہید,
مدافع
حرم,
بہن,
خطبہ
نکاح,
رہبر
معظم,
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Shahid,
Mudafe
Haram,
Khutba,
Nikah,
Rahbar,
Imam
Khamenei,
Majeed
Qurbankhani,
Quran,
Shaadi,
Dua,
8:49
|
بنتِ شہید کے زخمی دل کے لیے تحفہ | مختصر دستاویزی فلم | Arabic Farsi Sub Urdu
شام کی جنگ میں کس کس کا کیا کیا نہیں لٹا؟ یہ داستان بھی ایک ایسے ہی خاندان کی ہے، جن کا علاقہ داعش کے قبضے میں...
شام کی جنگ میں کس کس کا کیا کیا نہیں لٹا؟ یہ داستان بھی ایک ایسے ہی خاندان کی ہے، جن کا علاقہ داعش کے قبضے میں تھا اور اس خاندان کا سربراہ شہید، جب کہ دو بیٹیوں کو داعشی اسیر بنا کر لے گئے۔ جب انکی تیسری بہن اور والدہ سے پوچھا گیا کہ انکی کوئی خواہش ہے؟ تو انہوں نے کیا جواب دیا؟ جُنا بنت شہید فاضل شاقول ؒ کی رہبر معظم امام سید علی خامنہ ای سے ملاقات کیسے ہوئی؟ ملاقات کے بعد جُنا کے تاثرات کیا تھے؟ یہ جاننے کےلیے یہ ویڈیو دیکھیں۔
#ویڈیو #ولی_امرـمسلمین #شام_کی_جنگ #حلب #مدافعین_حرم #دہشتگرد #دخترشہید #ہمسرشہید #ملاقات #حسینیہ_معلی
More...
Description:
شام کی جنگ میں کس کس کا کیا کیا نہیں لٹا؟ یہ داستان بھی ایک ایسے ہی خاندان کی ہے، جن کا علاقہ داعش کے قبضے میں تھا اور اس خاندان کا سربراہ شہید، جب کہ دو بیٹیوں کو داعشی اسیر بنا کر لے گئے۔ جب انکی تیسری بہن اور والدہ سے پوچھا گیا کہ انکی کوئی خواہش ہے؟ تو انہوں نے کیا جواب دیا؟ جُنا بنت شہید فاضل شاقول ؒ کی رہبر معظم امام سید علی خامنہ ای سے ملاقات کیسے ہوئی؟ ملاقات کے بعد جُنا کے تاثرات کیا تھے؟ یہ جاننے کےلیے یہ ویڈیو دیکھیں۔
#ویڈیو #ولی_امرـمسلمین #شام_کی_جنگ #حلب #مدافعین_حرم #دہشتگرد #دخترشہید #ہمسرشہید #ملاقات #حسینیہ_معلی
Video Tags:
Wilyat
Media,
Media,
shaam,
haram,
dehshatgard,
humsar
shaheed,
mulaqaat,
hsinih,
bint
e
shaheed,
بنتِ
شہید,
zakhmi
dil,
زخمی
دل,
mukhtasir
dastawizi
film,
مختصر
دستاویزی
فلم
5:10
|
*Europe Media* Talk too Much on NIDA Sultan but Quiet on German Court Killing of a Insulted Pregnant Muslim Girl - Engl
شهیده حجاب کے قتل پر جرمنی کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت
حسن قشقاوی نے جرمنی کی عدالت میں باحجاب مصری خاتون...
شهیده حجاب کے قتل پر جرمنی کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت
حسن قشقاوی نے جرمنی کی عدالت میں باحجاب مصری خاتون کوشہید کرنے کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت کی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسن قشقاوی نے جرمنی کی عدالت میں باحجاب مصری خاتون کوشہید کرنے کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت کی ہے۔جرمنی کے شہر درسڈن کی عدالت کے اندر بدھ کےروز ایک نسل پرست جرمن شہری کے ہاتھوں اسلامی حجاب کی پابندی کرنے کی وجہ سے تینتیس سالہ مصری خاتون مروہ الشربینی کو شہید کردیا گیا تھا۔اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسن قشقاوی نے انسانی حقوق کے دعویدار ملکوں ميں انسانی اقداراور اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں پولیس کی نگاہوں کے سامنے بزدلانہ قتل جرمنی میں بدامنی اور مہاجروں و اقلیتوں کے تئيں بڑہتی ہوئی نفرت کا ثبوت ہے۔اور اس قسم کے ہولناک واقعے کا انسانی معاشرے میں کوئي جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے مصری عوام اور حکومت نیز مروہ شربینی کے اہل خاندان کو تعزیت پیش کرتے ہوئے اسلامی کانفرنس تنظیم اور دوسرے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قسم کے انسانیت دشمن اقدامات کا جائزہ لینے اور اس کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیاہے۔
El-Sherbini, who was nearly four months pregnant, was involved in a court case against her neighbor, Axel W., who was found guilty last November for insulting and abusing the woman, calling her a terrorist.
She was set to testify against him when he stabbed her 18 times inside a Dresden courtroom in front of her 3-year-old son.
El-Sherbini's husband came to her aid but was also stabbed by the neighbor and shot in the leg by a security guard who initially mistook him for the attacker, German prosecutors said. He is now in critical condition in a German hospital.
"The guards thought that as long as he wasn't blond, he must be the attacker so they shot him," the victim's brother told an Egyptian television station.
The 28-year-old Axel W. remains in detention and prosecutors have opened an investigation on suspicion of murder.
The incident has received little coverage in German and Western media, sparking widespread criticism by German Muslim groups as well as Egyptian journalists, who say the incident is an example of how hate crimes against Muslims are overlooked in comparison to those committed by Muslims against Westerners.
Many commentators pointed to the uproar that followed the 2004 murder of filmmaker Theo van Gogh by a Dutch-born Muslim who was infuriated by the portrayal of Muslim women in the Dutch director's film.
Nearly four million Muslims living in Dresden condemned el-Sherbini's killing, expressing concern about the consequences of such terrorist attacks against Muslims.
Steg described the killing as 'a horrible and outrageous act', saying the German government had not reacted earlier as details were hazy in the immediate aftermath of the crime.
More...
Description:
شهیده حجاب کے قتل پر جرمنی کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت
حسن قشقاوی نے جرمنی کی عدالت میں باحجاب مصری خاتون کوشہید کرنے کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت کی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسن قشقاوی نے جرمنی کی عدالت میں باحجاب مصری خاتون کوشہید کرنے کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت کی ہے۔جرمنی کے شہر درسڈن کی عدالت کے اندر بدھ کےروز ایک نسل پرست جرمن شہری کے ہاتھوں اسلامی حجاب کی پابندی کرنے کی وجہ سے تینتیس سالہ مصری خاتون مروہ الشربینی کو شہید کردیا گیا تھا۔اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسن قشقاوی نے انسانی حقوق کے دعویدار ملکوں ميں انسانی اقداراور اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں پولیس کی نگاہوں کے سامنے بزدلانہ قتل جرمنی میں بدامنی اور مہاجروں و اقلیتوں کے تئيں بڑہتی ہوئی نفرت کا ثبوت ہے۔اور اس قسم کے ہولناک واقعے کا انسانی معاشرے میں کوئي جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے مصری عوام اور حکومت نیز مروہ شربینی کے اہل خاندان کو تعزیت پیش کرتے ہوئے اسلامی کانفرنس تنظیم اور دوسرے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قسم کے انسانیت دشمن اقدامات کا جائزہ لینے اور اس کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیاہے۔
El-Sherbini, who was nearly four months pregnant, was involved in a court case against her neighbor, Axel W., who was found guilty last November for insulting and abusing the woman, calling her a terrorist.
She was set to testify against him when he stabbed her 18 times inside a Dresden courtroom in front of her 3-year-old son.
El-Sherbini's husband came to her aid but was also stabbed by the neighbor and shot in the leg by a security guard who initially mistook him for the attacker, German prosecutors said. He is now in critical condition in a German hospital.
"The guards thought that as long as he wasn't blond, he must be the attacker so they shot him," the victim's brother told an Egyptian television station.
The 28-year-old Axel W. remains in detention and prosecutors have opened an investigation on suspicion of murder.
The incident has received little coverage in German and Western media, sparking widespread criticism by German Muslim groups as well as Egyptian journalists, who say the incident is an example of how hate crimes against Muslims are overlooked in comparison to those committed by Muslims against Westerners.
Many commentators pointed to the uproar that followed the 2004 murder of filmmaker Theo van Gogh by a Dutch-born Muslim who was infuriated by the portrayal of Muslim women in the Dutch director's film.
Nearly four million Muslims living in Dresden condemned el-Sherbini's killing, expressing concern about the consequences of such terrorist attacks against Muslims.
Steg described the killing as 'a horrible and outrageous act', saying the German government had not reacted earlier as details were hazy in the immediate aftermath of the crime.
39:10
|
دیدار با فرماندهان سپاه پاسداران Sayyed Ali Khamenei 4 July 11 Farsi
دیدار با فرماندهان سپاه پاسداران Sayyed Ali Khamenei 4 July 11
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12856
حضرت آیتالله خامنهای...
دیدار با فرماندهان سپاه پاسداران Sayyed Ali Khamenei 4 July 11
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12856
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی امروز در دیدار فرماندهان سپاه پاسداران انقلاب اسلامی و مسئولین حوزه نمایندگی ولی فقیه در سپاه، پاسداری حقیقی از انقلاب اسلامی را حفظ حركت پیشرونده، پرشتاب، پرنشاط و انقلابی نظام اسلامی به سمت اهداف والای ترسیم شده دانستند و تأكید كردند: یكی از موارد بسیار مهم و ضروری برای ادامه حركت تكاملی و رو به جلوی انقلاب اسلامی، پرهیز از دمیدن و مشتعل كردن فضای اختلاف، هیاهو و جنجال در جامعه است و همه دستگاهها و جریانهای سیاسی و فكری باید به حفظ وحدت، پایبندی عملی داشته باشند.
در این دیدار كه در آستانه سوم شعبان سالروز میلاد بزرگ پاسدار اسلام حضرت سیدالشهدا علیهالسلام و روز پاسدار برگزار شد، حضرت آیتالله خامنهای با تبریك اعیاد شعبانیه بویژه سوم شعبان، نامگذاری سالروز میلاد حضرت امام حسین علیهالسلام به عنوان روز پاسدار را ابتكاری پرمغز و جهتدِه خواندند و افزودند: معنای واقعی پاسداری از اسلام با همه ابعاد آن، در دوران ده ساله امامت حضرت اباعبدالله علیهالسلام تحقق پیدا كرد، بنابراین بازخوانی رفتار و حركات آن حضرت در دوران امامت، ترسیم كننده مبانی و شاخص های واقعی پاسداری است.
رهبر انقلاب اسلامی در تبیین دوران ده ساله امامت حضرت سیدالشهدا علیهالسلام، به سرفصلهای مهم حركت ایشان از جمله انذار، تحرك تبلیغاتی، بیدار و حساس كردن خواص، ایستادگی با جان و مجاهدت در مقابل حركت انحرافی فوقالعاده خطرناك آن زمان، و عمل براساس دستورات اسلام، اشاره و خاطرنشان كردند: حركت و ایثار امام حسین علیهالسلام و ابعاد گسترده آن بویژه فجایعی كه برای خاندان آن حضرت پیش آمد، موجب ماندگاری این حركت در تاریخ و حفظ اسلام و ارزشها شد.
حضرت آیتالله خامنهای یكی از ابعاد سخت حركت حضرت سیدالشهدا علیهالسلام را صبر ایشان در مقابل تردید افكنیهای خواص و صاحب نامان آن دوران ارزیابی كردند و افزودند: سختترین صبر امام حسین علیهالسلام ایستادگی در برابر سخنان به ظاهر مصلحتاندیشانه و وسوسههای افراد صاحب نفوذ و تأثیرگذاری بود كه با توجیهات به ظاهر شرعی، امام را از گام گذاشتن در این مسیر منع میكردند اما حضرت اباعبدالله علیهالسلام با صبر بر این تردیدافكنیها و با عزم و اراده، وارد میدان شدند و جریان اسلام را از انحرافی بزرگ نجات دادند.
ایشان پس از تبیین معنای واقعی پاسداری در چارچوب حركت امام حسین(ع)، افزودند: نامگذاری سوم شعبان به عنوان روز پاسدار، بدین معنا است كه سپاه پاسداران انقلاب اسلامی می خواهد همواره در راه حضرت سیدالشهداء حركت كند و بررسی منصفانه عملكرد سپاه از ابتدای پیروزی انقلاب تاكنون نیز نشان می دهد سپاه پاسداران حقاً و انصافاً در این راه قدم برداشته و ایستادگی كرده است.
رهبر انقلاب اسلامی لازمه ادامه حركت رو به رشد سپاه پاسداران انقلاب اسلامی با توجه به ویژگیها و شاخصهای ترسیم شده برای پاسداری را، ارتقای توانایی، كیفیت و هوشمندی سپاه در همه ابعاد دانستند و خاطرنشان كردند: اگر نسل گذشته سپاه در شرایط و انگیزههای قوی اوائل انقلاب و دوران دفاع مقدس رشد و تكامل پیدا كرد، نسل جوان و جدید سپاه نیز باید از لحاظ معرفت، آگاهی، بصیرت، فداكاری، انجام درست كار و انجام به هنگام وظیفه، به مراتب بالاتر و مستحكمتر باشد زیرا امروز اگرچه جنگ نظامی وجود ندارد ولی جنگی ظریفتر و البته خطرناكتر در جریان است.
رهبر انقلاب اسلامی سپس به تشریح معنای واقعی هویت پاسداری سپاه پرداختند و افزودند: نباید از مفهوم پاسداری از انقلاب معنایی محافظهكارانه و حفظ وضع موجود انقلاب برداشت شود.
حضرت آیتالله خامنهای با تأكید بر اینكه انقلاب در ذات خود یك حركت پیشرونده و پرشتاب به سمت اهداف ترسیم شده است، خاطرنشان كردند: پاسداری از انقلاب به معنای حفظ حركت پیش رونده و انقلابی نظام اسلامی است.
ایشان لازمه پاسداری سپاه از حركت انقلابی و پیشرونده نظام اسلامی را دو حركت درونی و بیرونی در سپاه پاسداران دانستند و افزودند: حركت درونی كه سپاه همواره به آن نیاز دارد دارای دو بُعد معنوی و مادی است كه بعد معنوی آن، توجه ویژه به ارزشها و مشخص كردن شاخصهای ارزشی پاسداری و سنجش و ارزیابی همه فرماندهان و بدنه سپاه براساس این شاخصها، به منظور پیشرفت است.
رهبر انقلاب اسلامی درخصوص بُعد مادی حركت درونی سپاه خاطرنشان كردند: كارهای تشكیلاتی، علمی، تحقیقاتی، و آموزشهای نظامی اجزاء بُعد مادی حركت درونی سپاه هستند كه با قرار گرفتن در كنار بُعد معنوی، یك مجموعه زنده، پرنشاط، همیشه جوان و دارای حركت رو به جلو بوجود خواهند آورد.
حضرت آیتالله خامنهای تأكید كردند: چنین مجموعهای به عنوان الگوی معنویت، بصیرت، پایبندی به اصول، فكر، تدبیر و حركت در مسیر صحیح، می تواند تأثیرگذار در پیشبرد حركت مجموعه انقلاب اسلامی باشد.
ایشان یكی از موارد لازم و بسیار مهم برای پاسداری از حركت پیشرونده و رو به تحول نظام اسلامی را پرهیز از كارهای غیر مفید و مضر برای این حركت دانستند و افزودند: یكی از این كارهای مضر، دامن زدن به اختلافات و مشتعل كردن فضای اختلاف و هو و جنجال است كه باید همه دستگاهها و نهادهای نظام مراقب این موضوع باشند.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: باید هرچه ممكن است اختلاف نظرها و اختلاف سلیقهها را كم كرد و در فضای بحثهای اختلافی ندمید.
حضرت آیتالله خامنهای با اظهار تأسف شدید از برخی بگومگوها و بحثهای اختلافی در كشور افزودند: كسانی كه به این بحثها دامن میزنند، آیا خوشحالی دستگاههای تبلیغاتی بیگانه و تحلیلهای آنها را نمیبینند. ابراز شادمانی دشمنان، نشان میدهد این موضوع یك نقطه ضعف است، بنابراین باید از ادامه آن جلوگیری كرد.
ایشان با تأكید بر لزوم تفكیك میان اختلاف نظر با ایستادگی یك جریان در مقابل نظام، خاطرنشان كردند: زمانی ممكن است، جریانی در مقابل انقلاب اسلامی بایستد، كه در آن زمان قطعاً وظیفه همه، دفاع از انقلاب است، همانگونه كه در حوادث سال 88 اتفاق افتاد.
رهبر انقلاب اسلامی در همین خصوص افزودند: اما زمانی موضوع، اختلاف نظر و سلیقه است و نه ایستادن در مقابل انقلاب. در چنین شرایطی، وظیفه همه، ندمیدن در اختلاف نظرها و در پیش گرفتن شیوه تبیین و روشنگری، با در نظر گرفتن همه جوانب آن است.
حضرت آیتالله خامنهای خاطرنشان كردند: من با حركت روشنگرانه، تبیین منطقی و مستدل در مقابل حرف غلط مخالفتی ندارم اما نباید این حرف غلط را نیز تابلو كرد تا همه از آن مطلع شوند.
ایشان تأكید كردند: هرگونه حركت روشنگرانه باید به دور از هو و جنجال باشد زیرا جنجال، حرف منطقی را هم خراب میكند.
رهبر انقلاب اسلامی با تأكید بر لزوم حفظ بیش از پیش وحدت در جامعه افزودند: همه باید همچون صف واحد و دیواری نفوذناپذیر، در مقابل دشمن بایستند.
حضرت آیتالله خامنهای مجموعه سپاه پاسداران انقلاب اسلامی را به حفظ و تقویت امید، همت، تلاش و حركت پیشروندگی توصیه كردند و افزودند: یكی از موارد ضروری در سپاه استمرار برنامهریزی است.
رهبر انقلاب اسلامی در بخش دیگری از سخنان خود با اشاره به تحولات منطقه، آن را بیسابقه و فصل جدیدی در منطقه و دنیا خواندند و تأكید كردند: در این تحولات، تودههای مردمی با گرایشهای توحیدی و الهی به معنای واقعی كلمه در میدان هستند و فصل جدیدی در تاریخ منطقه و جهان ورق خورده است.
حضرت آیتالله خامنهای با اشاره به هراس امریكا و صهیونیستها از الگو قرار گرفتن نظام اسلامی برای مردم منطقه افزودند: امریكا و رژیم صهیونیستی هر اندازه هم كه در تبلیغات و رسانههای خود، این موضوع و گرایشهای اسلامی مردم منطقه را انكار كنند، نمیتوانند واقعیات موجود و حقیقی را تغییر دهند.
ایشان تأكید كردند: موج بعدی حركتی كه اكنون در منطقه آغاز شده است، در كشورهایی فراتر از منطقه خواهد بود و چنین رویدادی به وقوع خواهد پیوست.
در ابتدای این دیدار حجت الاسلام والمسلمین سعیدی نماینده ولی فقیه در سپاه پاسداران انقلاب اسلامی با تبریك اعیاد شعبانیه و روز پاسدار گزارشی از فعالیتهای حوزه نمایندگی ولی فقیه در سپاه بویژه تعیین شاخصها و معیارهای ارزشی پاسداران ارائه كرد و گفت: توسعه و تعمیق آموزشهای عقیدتی و فراهم كردن زمینه شایستهگزینی، شایستهسنجی، شایستهپروری و شایستهگماری در سپاه از جمله برنامههای نمایندگی ولی فقیه است.
سردار سرلشگر جعفری فرمانده كل سپاه پاسداران انقلاب اسلامی نیز در سخنانی با گرامیداشت روز پاسدار، حفظ و تقویت شاكله معنوی مجموعه سپاه را از اهداف اصلی برنامههای در دست اقدام خواند و گفت: خودسازی معنوی، توسعه معرفت، شناخت و خودآگاهی، هوشمندی انقلابی، و طراحی راهبردهای اطمینان بخش محورهای اصلی برنامه باز مهندسی در سپاه است.
وی تأكید كرد: منظومهای مدون تحت عنوان شایستههای پاسداری و شاخصهای ارزشی و معنوی تدوین شده است.
More...
Description:
دیدار با فرماندهان سپاه پاسداران Sayyed Ali Khamenei 4 July 11
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12856
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی امروز در دیدار فرماندهان سپاه پاسداران انقلاب اسلامی و مسئولین حوزه نمایندگی ولی فقیه در سپاه، پاسداری حقیقی از انقلاب اسلامی را حفظ حركت پیشرونده، پرشتاب، پرنشاط و انقلابی نظام اسلامی به سمت اهداف والای ترسیم شده دانستند و تأكید كردند: یكی از موارد بسیار مهم و ضروری برای ادامه حركت تكاملی و رو به جلوی انقلاب اسلامی، پرهیز از دمیدن و مشتعل كردن فضای اختلاف، هیاهو و جنجال در جامعه است و همه دستگاهها و جریانهای سیاسی و فكری باید به حفظ وحدت، پایبندی عملی داشته باشند.
در این دیدار كه در آستانه سوم شعبان سالروز میلاد بزرگ پاسدار اسلام حضرت سیدالشهدا علیهالسلام و روز پاسدار برگزار شد، حضرت آیتالله خامنهای با تبریك اعیاد شعبانیه بویژه سوم شعبان، نامگذاری سالروز میلاد حضرت امام حسین علیهالسلام به عنوان روز پاسدار را ابتكاری پرمغز و جهتدِه خواندند و افزودند: معنای واقعی پاسداری از اسلام با همه ابعاد آن، در دوران ده ساله امامت حضرت اباعبدالله علیهالسلام تحقق پیدا كرد، بنابراین بازخوانی رفتار و حركات آن حضرت در دوران امامت، ترسیم كننده مبانی و شاخص های واقعی پاسداری است.
رهبر انقلاب اسلامی در تبیین دوران ده ساله امامت حضرت سیدالشهدا علیهالسلام، به سرفصلهای مهم حركت ایشان از جمله انذار، تحرك تبلیغاتی، بیدار و حساس كردن خواص، ایستادگی با جان و مجاهدت در مقابل حركت انحرافی فوقالعاده خطرناك آن زمان، و عمل براساس دستورات اسلام، اشاره و خاطرنشان كردند: حركت و ایثار امام حسین علیهالسلام و ابعاد گسترده آن بویژه فجایعی كه برای خاندان آن حضرت پیش آمد، موجب ماندگاری این حركت در تاریخ و حفظ اسلام و ارزشها شد.
حضرت آیتالله خامنهای یكی از ابعاد سخت حركت حضرت سیدالشهدا علیهالسلام را صبر ایشان در مقابل تردید افكنیهای خواص و صاحب نامان آن دوران ارزیابی كردند و افزودند: سختترین صبر امام حسین علیهالسلام ایستادگی در برابر سخنان به ظاهر مصلحتاندیشانه و وسوسههای افراد صاحب نفوذ و تأثیرگذاری بود كه با توجیهات به ظاهر شرعی، امام را از گام گذاشتن در این مسیر منع میكردند اما حضرت اباعبدالله علیهالسلام با صبر بر این تردیدافكنیها و با عزم و اراده، وارد میدان شدند و جریان اسلام را از انحرافی بزرگ نجات دادند.
ایشان پس از تبیین معنای واقعی پاسداری در چارچوب حركت امام حسین(ع)، افزودند: نامگذاری سوم شعبان به عنوان روز پاسدار، بدین معنا است كه سپاه پاسداران انقلاب اسلامی می خواهد همواره در راه حضرت سیدالشهداء حركت كند و بررسی منصفانه عملكرد سپاه از ابتدای پیروزی انقلاب تاكنون نیز نشان می دهد سپاه پاسداران حقاً و انصافاً در این راه قدم برداشته و ایستادگی كرده است.
رهبر انقلاب اسلامی لازمه ادامه حركت رو به رشد سپاه پاسداران انقلاب اسلامی با توجه به ویژگیها و شاخصهای ترسیم شده برای پاسداری را، ارتقای توانایی، كیفیت و هوشمندی سپاه در همه ابعاد دانستند و خاطرنشان كردند: اگر نسل گذشته سپاه در شرایط و انگیزههای قوی اوائل انقلاب و دوران دفاع مقدس رشد و تكامل پیدا كرد، نسل جوان و جدید سپاه نیز باید از لحاظ معرفت، آگاهی، بصیرت، فداكاری، انجام درست كار و انجام به هنگام وظیفه، به مراتب بالاتر و مستحكمتر باشد زیرا امروز اگرچه جنگ نظامی وجود ندارد ولی جنگی ظریفتر و البته خطرناكتر در جریان است.
رهبر انقلاب اسلامی سپس به تشریح معنای واقعی هویت پاسداری سپاه پرداختند و افزودند: نباید از مفهوم پاسداری از انقلاب معنایی محافظهكارانه و حفظ وضع موجود انقلاب برداشت شود.
حضرت آیتالله خامنهای با تأكید بر اینكه انقلاب در ذات خود یك حركت پیشرونده و پرشتاب به سمت اهداف ترسیم شده است، خاطرنشان كردند: پاسداری از انقلاب به معنای حفظ حركت پیش رونده و انقلابی نظام اسلامی است.
ایشان لازمه پاسداری سپاه از حركت انقلابی و پیشرونده نظام اسلامی را دو حركت درونی و بیرونی در سپاه پاسداران دانستند و افزودند: حركت درونی كه سپاه همواره به آن نیاز دارد دارای دو بُعد معنوی و مادی است كه بعد معنوی آن، توجه ویژه به ارزشها و مشخص كردن شاخصهای ارزشی پاسداری و سنجش و ارزیابی همه فرماندهان و بدنه سپاه براساس این شاخصها، به منظور پیشرفت است.
رهبر انقلاب اسلامی درخصوص بُعد مادی حركت درونی سپاه خاطرنشان كردند: كارهای تشكیلاتی، علمی، تحقیقاتی، و آموزشهای نظامی اجزاء بُعد مادی حركت درونی سپاه هستند كه با قرار گرفتن در كنار بُعد معنوی، یك مجموعه زنده، پرنشاط، همیشه جوان و دارای حركت رو به جلو بوجود خواهند آورد.
حضرت آیتالله خامنهای تأكید كردند: چنین مجموعهای به عنوان الگوی معنویت، بصیرت، پایبندی به اصول، فكر، تدبیر و حركت در مسیر صحیح، می تواند تأثیرگذار در پیشبرد حركت مجموعه انقلاب اسلامی باشد.
ایشان یكی از موارد لازم و بسیار مهم برای پاسداری از حركت پیشرونده و رو به تحول نظام اسلامی را پرهیز از كارهای غیر مفید و مضر برای این حركت دانستند و افزودند: یكی از این كارهای مضر، دامن زدن به اختلافات و مشتعل كردن فضای اختلاف و هو و جنجال است كه باید همه دستگاهها و نهادهای نظام مراقب این موضوع باشند.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: باید هرچه ممكن است اختلاف نظرها و اختلاف سلیقهها را كم كرد و در فضای بحثهای اختلافی ندمید.
حضرت آیتالله خامنهای با اظهار تأسف شدید از برخی بگومگوها و بحثهای اختلافی در كشور افزودند: كسانی كه به این بحثها دامن میزنند، آیا خوشحالی دستگاههای تبلیغاتی بیگانه و تحلیلهای آنها را نمیبینند. ابراز شادمانی دشمنان، نشان میدهد این موضوع یك نقطه ضعف است، بنابراین باید از ادامه آن جلوگیری كرد.
ایشان با تأكید بر لزوم تفكیك میان اختلاف نظر با ایستادگی یك جریان در مقابل نظام، خاطرنشان كردند: زمانی ممكن است، جریانی در مقابل انقلاب اسلامی بایستد، كه در آن زمان قطعاً وظیفه همه، دفاع از انقلاب است، همانگونه كه در حوادث سال 88 اتفاق افتاد.
رهبر انقلاب اسلامی در همین خصوص افزودند: اما زمانی موضوع، اختلاف نظر و سلیقه است و نه ایستادن در مقابل انقلاب. در چنین شرایطی، وظیفه همه، ندمیدن در اختلاف نظرها و در پیش گرفتن شیوه تبیین و روشنگری، با در نظر گرفتن همه جوانب آن است.
حضرت آیتالله خامنهای خاطرنشان كردند: من با حركت روشنگرانه، تبیین منطقی و مستدل در مقابل حرف غلط مخالفتی ندارم اما نباید این حرف غلط را نیز تابلو كرد تا همه از آن مطلع شوند.
ایشان تأكید كردند: هرگونه حركت روشنگرانه باید به دور از هو و جنجال باشد زیرا جنجال، حرف منطقی را هم خراب میكند.
رهبر انقلاب اسلامی با تأكید بر لزوم حفظ بیش از پیش وحدت در جامعه افزودند: همه باید همچون صف واحد و دیواری نفوذناپذیر، در مقابل دشمن بایستند.
حضرت آیتالله خامنهای مجموعه سپاه پاسداران انقلاب اسلامی را به حفظ و تقویت امید، همت، تلاش و حركت پیشروندگی توصیه كردند و افزودند: یكی از موارد ضروری در سپاه استمرار برنامهریزی است.
رهبر انقلاب اسلامی در بخش دیگری از سخنان خود با اشاره به تحولات منطقه، آن را بیسابقه و فصل جدیدی در منطقه و دنیا خواندند و تأكید كردند: در این تحولات، تودههای مردمی با گرایشهای توحیدی و الهی به معنای واقعی كلمه در میدان هستند و فصل جدیدی در تاریخ منطقه و جهان ورق خورده است.
حضرت آیتالله خامنهای با اشاره به هراس امریكا و صهیونیستها از الگو قرار گرفتن نظام اسلامی برای مردم منطقه افزودند: امریكا و رژیم صهیونیستی هر اندازه هم كه در تبلیغات و رسانههای خود، این موضوع و گرایشهای اسلامی مردم منطقه را انكار كنند، نمیتوانند واقعیات موجود و حقیقی را تغییر دهند.
ایشان تأكید كردند: موج بعدی حركتی كه اكنون در منطقه آغاز شده است، در كشورهایی فراتر از منطقه خواهد بود و چنین رویدادی به وقوع خواهد پیوست.
در ابتدای این دیدار حجت الاسلام والمسلمین سعیدی نماینده ولی فقیه در سپاه پاسداران انقلاب اسلامی با تبریك اعیاد شعبانیه و روز پاسدار گزارشی از فعالیتهای حوزه نمایندگی ولی فقیه در سپاه بویژه تعیین شاخصها و معیارهای ارزشی پاسداران ارائه كرد و گفت: توسعه و تعمیق آموزشهای عقیدتی و فراهم كردن زمینه شایستهگزینی، شایستهسنجی، شایستهپروری و شایستهگماری در سپاه از جمله برنامههای نمایندگی ولی فقیه است.
سردار سرلشگر جعفری فرمانده كل سپاه پاسداران انقلاب اسلامی نیز در سخنانی با گرامیداشت روز پاسدار، حفظ و تقویت شاكله معنوی مجموعه سپاه را از اهداف اصلی برنامههای در دست اقدام خواند و گفت: خودسازی معنوی، توسعه معرفت، شناخت و خودآگاهی، هوشمندی انقلابی، و طراحی راهبردهای اطمینان بخش محورهای اصلی برنامه باز مهندسی در سپاه است.
وی تأكید كرد: منظومهای مدون تحت عنوان شایستههای پاسداری و شاخصهای ارزشی و معنوی تدوین شده است.
10:36
|
Tajdid e Ehhad - H.I Raja Nasir Abbas Jaffari - Friday 20APR12 - Urdu
اسلام آباد۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ ہم نے اپنے شہداء کے...
اسلام آباد۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ ہم نے اپنے شہداء کے ساتھ عہد کیا ہے کہ ہم ان کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچا کر دم لیں گے، پاکستان اسلام کے نام پر ہمارے آبائو اجداد کی قربانیوں سے وجود میں آیا اور اسلام دین امن ہے،انہوں نے یہ بات مرکزی جامع مسجد اثناء عشری و امام بارگاہ G-6/2 میں خطبہ جمعہ میں
ہزارواں افراد کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئےکہی۔انہوں نے کہا کہ ملک کو امن کا گہوارہ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے ان کرایے کے قاتلوں کے خلاف موثر کارروائی کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا مسئلہ کوئٹہ مستونگ سے شروع ہوکر گلگت بلتستان تک جاپہنچا ہے جس پر حکومتی اداروں نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر جیلوں میں سزا یافتہ موجود دہشت گردوں کو نشان عبرت بنادیا ہوتا تو کوہستان جیسے واقعے کا تدارک ممکن تھا۔ انہوں نے کہا کہ قتل عام اور نسل کشی بھی ہماری کی جا رہی ہے اور امن کے نام پر کرفیو بھی ہمارے علاقوں میں لگا دیا جاتا ہے۔ یہ پالیسی اب زیادہ دیر تک نہیں چلے گی۔ ہم نے حکومت کو اپنے مطالبات جو کہ بالکل آئینی و قانونی ہیں پر عملدرآمد کے لیے پندرہ دن کی مہلت دی تھی، اگر معین مدت میں حکومت نے دہشت گردوں کو گرفتار کر کے قانون کی بالادستی کا ثبوت نہ دیا اور ہمارے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی بدعہدی پر پارلیمنٹ، گورنر ہائوسز اور بیرونی ملک پاکستانی سفارتخانوں کا بیک وقت گھیرائو کیا جائے گا اور تمام تر حالات کی ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔ علامہ ناصر جعفری کا کہنا تھا کہ ہمیں کربلا سے شہادت میراث میں ملی ہے اور ہم موت سے ڈرنے والے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک کربلا میں خاندان رسول ۖ کی سیرت نے ہمیں ظلم کے خلاف اپنی پوری قوت کے ساتھ احتجاج کرنے کا درس دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد و یگانگت کی فضاء کو پروان چڑھانا ہو گا تاکہ ہم اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کا مقابلہ کر سکیں۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ ہم آئندہ جمعہ ''جمعہ استقامت'' کے طور پر منائیں گے جس کا مقصد شہداء کے ساتھ یکجہتی اور ملت جعفریہ کی وحدت کا بھرپور مظاہرہ ہو گا
More...
Description:
اسلام آباد۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ ہم نے اپنے شہداء کے ساتھ عہد کیا ہے کہ ہم ان کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچا کر دم لیں گے، پاکستان اسلام کے نام پر ہمارے آبائو اجداد کی قربانیوں سے وجود میں آیا اور اسلام دین امن ہے،انہوں نے یہ بات مرکزی جامع مسجد اثناء عشری و امام بارگاہ G-6/2 میں خطبہ جمعہ میں
ہزارواں افراد کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئےکہی۔انہوں نے کہا کہ ملک کو امن کا گہوارہ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے ان کرایے کے قاتلوں کے خلاف موثر کارروائی کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا مسئلہ کوئٹہ مستونگ سے شروع ہوکر گلگت بلتستان تک جاپہنچا ہے جس پر حکومتی اداروں نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر جیلوں میں سزا یافتہ موجود دہشت گردوں کو نشان عبرت بنادیا ہوتا تو کوہستان جیسے واقعے کا تدارک ممکن تھا۔ انہوں نے کہا کہ قتل عام اور نسل کشی بھی ہماری کی جا رہی ہے اور امن کے نام پر کرفیو بھی ہمارے علاقوں میں لگا دیا جاتا ہے۔ یہ پالیسی اب زیادہ دیر تک نہیں چلے گی۔ ہم نے حکومت کو اپنے مطالبات جو کہ بالکل آئینی و قانونی ہیں پر عملدرآمد کے لیے پندرہ دن کی مہلت دی تھی، اگر معین مدت میں حکومت نے دہشت گردوں کو گرفتار کر کے قانون کی بالادستی کا ثبوت نہ دیا اور ہمارے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی بدعہدی پر پارلیمنٹ، گورنر ہائوسز اور بیرونی ملک پاکستانی سفارتخانوں کا بیک وقت گھیرائو کیا جائے گا اور تمام تر حالات کی ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔ علامہ ناصر جعفری کا کہنا تھا کہ ہمیں کربلا سے شہادت میراث میں ملی ہے اور ہم موت سے ڈرنے والے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک کربلا میں خاندان رسول ۖ کی سیرت نے ہمیں ظلم کے خلاف اپنی پوری قوت کے ساتھ احتجاج کرنے کا درس دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد و یگانگت کی فضاء کو پروان چڑھانا ہو گا تاکہ ہم اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کا مقابلہ کر سکیں۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ ہم آئندہ جمعہ ''جمعہ استقامت'' کے طور پر منائیں گے جس کا مقصد شہداء کے ساتھ یکجہتی اور ملت جعفریہ کی وحدت کا بھرپور مظاہرہ ہو گا
3:35
|
[27 Sept 2015] Hum Rasool (SAW) Aur Ahlebait (AS) Ki Qabaron Per Jakar Roainge - Urdu
[27th Sept 2015] Hum Rasool (SAW) Aur Ahlebait (AS) Ki Qabaron Per Jakar Roainge Hum Khandan e Rasool (SAW) Se Mohabbat Kartay Hain Ap Humani Nahin Rokh Saktay | ہم...
[27th Sept 2015] Hum Rasool (SAW) Aur Ahlebait (AS) Ki Qabaron Per Jakar Roainge Hum Khandan e Rasool (SAW) Se Mohabbat Kartay Hain Ap Humani Nahin Rokh Saktay | ہم رسول(ص) اور اہلبیت(ع) کی قبروں پر جاکر روئینگے ہم خاندانِ رسول(ص) سےمحبت کرتےہیں آپ ہمیں روک نہیں سکتے
More...
Description:
[27th Sept 2015] Hum Rasool (SAW) Aur Ahlebait (AS) Ki Qabaron Per Jakar Roainge Hum Khandan e Rasool (SAW) Se Mohabbat Kartay Hain Ap Humani Nahin Rokh Saktay | ہم رسول(ص) اور اہلبیت(ع) کی قبروں پر جاکر روئینگے ہم خاندانِ رسول(ص) سےمحبت کرتےہیں آپ ہمیں روک نہیں سکتے