3:55
|
[حمایت مظلومین کانفرنس] H.I Baqir Zaidi - 20 Feb 2016 - Urdu
[حمایت مظلومین کانفرنس] H.I Baqir Zaidi - 20 Feb 2016 - Urdu
حمایت مظلومین کانفرنس 20 فروری2016 بروز ہفتہ 08 بجے شب بمقام: امروہہ...
[حمایت مظلومین کانفرنس] H.I Baqir Zaidi - 20 Feb 2016 - Urdu
حمایت مظلومین کانفرنس 20 فروری2016 بروز ہفتہ 08 بجے شب بمقام: امروہہ گراؤنڈ انچولی میں تمام مومنین و مومنات سے گزارش ہے کے زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس کانفرنس میں شرکت فرما کر ظالم سے نفرت اور مظلوم کی حمایت کر کے ہمارے ساتھ ہم آواز ہوجائیں
More...
Description:
[حمایت مظلومین کانفرنس] H.I Baqir Zaidi - 20 Feb 2016 - Urdu
حمایت مظلومین کانفرنس 20 فروری2016 بروز ہفتہ 08 بجے شب بمقام: امروہہ گراؤنڈ انچولی میں تمام مومنین و مومنات سے گزارش ہے کے زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس کانفرنس میں شرکت فرما کر ظالم سے نفرت اور مظلوم کی حمایت کر کے ہمارے ساتھ ہم آواز ہوجائیں
2:13
|
[حمایت مظلومین کانفرنس] Br. SM Naqi - 20 Feb 2016 - Urdu
[حمایت مظلومین کانفرنس] Br. SM Naqi - 20 Feb 2016 - Urdu
حمایت مظلومین کانفرنس 20 فروری2016 بروز ہفتہ 08 بجے شب بمقام: امروہہ...
[حمایت مظلومین کانفرنس] Br. SM Naqi - 20 Feb 2016 - Urdu
حمایت مظلومین کانفرنس 20 فروری2016 بروز ہفتہ 08 بجے شب بمقام: امروہہ گراؤنڈ انچولی میں تمام مومنین و مومنات سے گزارش ہے کے زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس کانفرنس میں شرکت فرما کر ظالم سے نفرت اور مظلوم کی حمایت کر کے ہمارے ساتھ ہم آواز ہوجائیں
More...
Description:
[حمایت مظلومین کانفرنس] Br. SM Naqi - 20 Feb 2016 - Urdu
حمایت مظلومین کانفرنس 20 فروری2016 بروز ہفتہ 08 بجے شب بمقام: امروہہ گراؤنڈ انچولی میں تمام مومنین و مومنات سے گزارش ہے کے زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس کانفرنس میں شرکت فرما کر ظالم سے نفرت اور مظلوم کی حمایت کر کے ہمارے ساتھ ہم آواز ہوجائیں
3:22
|
[حمایت مظلومین کانفرنس] H.I Sadiq Taqvi - 20 Feb 2016 - Urdu
[حمایت مظلومین کانفرنس] H.I Sadiq Taqvi - 20 Feb 2016 - Urdu
حمایت مظلومین کانفرنس 20 فروری2016 بروز ہفتہ 08 بجے شب بمقام: امروہہ...
[حمایت مظلومین کانفرنس] H.I Sadiq Taqvi - 20 Feb 2016 - Urdu
حمایت مظلومین کانفرنس 20 فروری2016 بروز ہفتہ 08 بجے شب بمقام: امروہہ گراؤنڈ انچولی میں تمام مومنین و مومنات سے گزارش ہے کے زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس کانفرنس میں شرکت فرما کر ظالم سے نفرت اور مظلوم کی حمایت کر کے ہمارے ساتھ ہم آواز ہوجائیں
More...
Description:
[حمایت مظلومین کانفرنس] H.I Sadiq Taqvi - 20 Feb 2016 - Urdu
حمایت مظلومین کانفرنس 20 فروری2016 بروز ہفتہ 08 بجے شب بمقام: امروہہ گراؤنڈ انچولی میں تمام مومنین و مومنات سے گزارش ہے کے زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس کانفرنس میں شرکت فرما کر ظالم سے نفرت اور مظلوم کی حمایت کر کے ہمارے ساتھ ہم آواز ہوجائیں
3:04
|
[حمایت مظلومین کانفرنس] H.I Asghar Shaheedi - 20 Feb 2016 - Urdu
[حمایت مظلومین کانفرنس] H.I Asghar Shaheedi - 20 Feb 2016 - Urdu
حمایت مظلومین کانفرنس 20 فروری2016 بروز ہفتہ 08 بجے شب بمقام:...
[حمایت مظلومین کانفرنس] H.I Asghar Shaheedi - 20 Feb 2016 - Urdu
حمایت مظلومین کانفرنس 20 فروری2016 بروز ہفتہ 08 بجے شب بمقام: امروہہ گراؤنڈ انچولی میں تمام مومنین و مومنات سے گزارش ہے کے زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس کانفرنس میں شرکت فرما کر ظالم سے نفرت اور مظلوم کی حمایت کر کے ہمارے ساتھ ہم آواز ہوجائیں
More...
Description:
[حمایت مظلومین کانفرنس] H.I Asghar Shaheedi - 20 Feb 2016 - Urdu
حمایت مظلومین کانفرنس 20 فروری2016 بروز ہفتہ 08 بجے شب بمقام: امروہہ گراؤنڈ انچولی میں تمام مومنین و مومنات سے گزارش ہے کے زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس کانفرنس میں شرکت فرما کر ظالم سے نفرت اور مظلوم کی حمایت کر کے ہمارے ساتھ ہم آواز ہوجائیں
2:40
|
[حمایت مظلومین کانفرنس] Janab Abbas Kumaili - 20 Feb 2016 - Urdu
[حمایت مظلومین کانفرنس] Janab Abbas Kumaili - 20 Feb 2016 - Urdu
حمایت مظلومین کانفرنس 20 فروری2016 بروز ہفتہ 08 بجے شب بمقام:...
[حمایت مظلومین کانفرنس] Janab Abbas Kumaili - 20 Feb 2016 - Urdu
حمایت مظلومین کانفرنس 20 فروری2016 بروز ہفتہ 08 بجے شب بمقام: امروہہ گراؤنڈ انچولی میں تمام مومنین و مومنات سے گزارش ہے کے زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس کانفرنس میں شرکت فرما کر ظالم سے نفرت اور مظلوم کی حمایت کر کے ہمارے ساتھ ہم آواز ہوجائیں
More...
Description:
[حمایت مظلومین کانفرنس] Janab Abbas Kumaili - 20 Feb 2016 - Urdu
حمایت مظلومین کانفرنس 20 فروری2016 بروز ہفتہ 08 بجے شب بمقام: امروہہ گراؤنڈ انچولی میں تمام مومنین و مومنات سے گزارش ہے کے زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس کانفرنس میں شرکت فرما کر ظالم سے نفرت اور مظلوم کی حمایت کر کے ہمارے ساتھ ہم آواز ہوجائیں
3:00
|
55:01
|
2:32
|
مسئلہ یوکرین اور عوامی حمایت کی اہمیت | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
ناعاقبت اندیش حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ بڑی طاقتوں کی حمایت ان کی ترقی اور حکمرانی کے دوام کا سبب ہے جبکہ ماضی...
ناعاقبت اندیش حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ بڑی طاقتوں کی حمایت ان کی ترقی اور حکمرانی کے دوام کا سبب ہے جبکہ ماضی اور حال حاضر کے تجربات اس کے برعکس ہیں. وہ حکومتیں جو عوام کی حمایت سے تشکیل پاتی ہیں اور عوامی حمایت کی بنیاد پر آگے بڑھتی ہیں ایسی حکومتیں اور نظام محکم اور پائیدار ہوتے ہیں. اس کی نمایاں مثال اسلامی انقلاب کی ہے جو عوام کی بھرپور حمایت سے تشکیل پایا اور عوامی شعور اور حمایت کی بنیاد پر مسلسل پیشقدمی کر رہا ہے. دنیا کی تمام شیطانی طاقتوں کے مقابل تن و تنہا عوامی حمایت اور پشت پناہی کی بنیاد پر کھڑا رہا اور وہ حکومتیں اور ان کے حکمران جو مغربی مکار طاقتوں کی حمایت کی بنیاد پر گھمنڈ اور تکبر میں مبتلا تھے آج وہ ناپید اور قصہ پارینہ بن چکے ہیں.
اس بارے میں ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے مستفید ہونے کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #مسئلہ_یوکرین_اور_عوامی_حمایت_کی_اہمیت #دوسری_عبرت #عوام #خود_مختاری_کا_ستون #پشت_پناہی #صدام #عراق #داعش #دفاع_مقدس
More...
Description:
ناعاقبت اندیش حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ بڑی طاقتوں کی حمایت ان کی ترقی اور حکمرانی کے دوام کا سبب ہے جبکہ ماضی اور حال حاضر کے تجربات اس کے برعکس ہیں. وہ حکومتیں جو عوام کی حمایت سے تشکیل پاتی ہیں اور عوامی حمایت کی بنیاد پر آگے بڑھتی ہیں ایسی حکومتیں اور نظام محکم اور پائیدار ہوتے ہیں. اس کی نمایاں مثال اسلامی انقلاب کی ہے جو عوام کی بھرپور حمایت سے تشکیل پایا اور عوامی شعور اور حمایت کی بنیاد پر مسلسل پیشقدمی کر رہا ہے. دنیا کی تمام شیطانی طاقتوں کے مقابل تن و تنہا عوامی حمایت اور پشت پناہی کی بنیاد پر کھڑا رہا اور وہ حکومتیں اور ان کے حکمران جو مغربی مکار طاقتوں کی حمایت کی بنیاد پر گھمنڈ اور تکبر میں مبتلا تھے آج وہ ناپید اور قصہ پارینہ بن چکے ہیں.
اس بارے میں ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے مستفید ہونے کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #مسئلہ_یوکرین_اور_عوامی_حمایت_کی_اہمیت #دوسری_عبرت #عوام #خود_مختاری_کا_ستون #پشت_پناہی #صدام #عراق #داعش #دفاع_مقدس
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Ukraine,
eawam,
imam,
imam
khamenei,
hukumat,
taqat,
hemayat,
nezam,
islam,
enqelab,
bunyad,
saddam,
iaraq,
daesh,
defae
muqddas,
[FARSI][1October11] بیانات ولی امر مسلمین در اجلاس حمایت از انتفاضه فلسطین
بيانات در كنفرانس حمايت از انتفاضه فلسطين
بسماللهالرّحمنالرّحيم
السّلام عليكم و رحمةالله...
بيانات در كنفرانس حمايت از انتفاضه فلسطين
بسماللهالرّحمنالرّحيم
السّلام عليكم و رحمةالله
الحمد لله ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّدنا محمّد و ءاله الطّاهرين
و صحبه المنتجبين و على من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
قال الله الحكيم: «اذن للّذين يقاتلون بأنّهم ظلموا و انّ الله على نصرهم لقدير. الّذين اخرجوا من ديارهم بغير حقّ الّا ان يقولوا ربّنا الله و لو لا دفع الله النّاس بعضهم ببعض لهدّمت صوامع و بيع و صلوات و مساجد يذكر فيها اسم الله كثيرا و لينصرنّ الله من ينصره انّ الله لقوىّ عزيز»(1)
به ميهمانان عزيز و همهى حضار گرامى خوشامد ميگويم. در ميان همهى موضوعاتى كه شايسته است نخبگان دينى و سياسى از سراسر جهان اسلام به آن بپردازند، مسئلهى فلسطين داراى برجستگى ويژهاى است. فلسطين، مسئلهى اول در ميان همهى موضوعات مشترك كشورهاى اسلامى است. مشخصات منحصر به فردى در اين مسئله وجود دارد:
اول اين كه يك كشور مسلمان از ملت آن، غصب و به بيگانگانى كه از كشورهاى گوناگون گردآورى شده و جامعهاى جعلى و موزائيكى تشكيل دادهاند، سپرده شده است.
دوم اين كه اين حادثهى بىسابقه در تاريخ، با كشتار و جنايت و ظلم و اهانت مستمر انجام گرفته است.
سوم آن كه قبلهى اول مسلمانان و بسيارى از مراكز محترم دينى كه در اين كشور قرار دارد، به تخريب و توهين و زوال تهديد شده است.
چهارم آن كه اين دولت و جامعهى جعلى در حساسترين نقطهى جهان اسلام، از آغاز تاكنون، نقش يك پايگاه نظامى و امنيتى و سياسى را براى دولتهاى استكبارى بازى كرده و محور غرب استعمارى كه به علل گوناگون، دشمن اتحاد و اعتلاء و پيشرفت كشورهاى اسلامى است، از آن همواره چون خنجرى در پهلوى امت اسلامى استفاده كرده است.
پنجم آن كه صهيونيسم كه خطر اخلاقى و سياسى و اقتصادى بزرگى براى جامعهى بشرى است، اين جاى پا را وسيلهاى و نقطهى اتكائى براى گسترش نفوذ و سلطهى خود در جهان قرار داده است.
نكات ديگرى را هم ميتوان بر اينها افزود: هزينهى مالى و انسانىِ سنگينى كه كشورهاى اسلامى تاكنون پرداختهاند. اشتغال ذهنى دولتها و ملتهاى مسلمان. رنج ميليونها آوارهى فلسطينى، كه بسيارى از آنان پس از شش دهه هنوز در اردوگاهها زندگى ميكنند. انقطاع تاريخ يك كانون مهمِ تمدنى در جهان اسلام و الى غير ذلك.
امروزه بر اين دلائل، يك نكتهى كليدى و اساسى ديگر افزوده شده است و آن، نهضت بيدارى اسلامى است كه سراسر منطقه را فرا گرفته و فصل تازه و تعيين كنندهاى در سرگذشت امت اسلامى گشوده است. اين حركت عظيم كه بىگمان ميتواند به ايجاد يك مجموعهى مقتدر و پيشرفته و منسجم اسلامى در اين نقطهى حساس جهان منتهى شود و به حول و قوهى الهى و با عزم راسخ پيشروان اين نهضت، نقطهى پايان بر دوران عقبماندگى و ضعف و حقارت ملتهاى مسلمان بگذارد، بخش مهمى از نيرو و حماسهى خود را از قضيهى فلسطين گرفته است.
ظلم و زورگوئى روزافزون رژيم صهيونيستى و همراهى برخى حكام مستبد و فاسد و مزدور آمريكا با آن از يك سو، و سر برآوردن مقاومت جانانهى فلسطينى و لبنانى و پيروزىهاى معجزآساى جوانان مؤمن در جنگهاى سى و سه روزهى لبنان و بيست و دو روزهى غزه از سوى ديگر، از جملهى عوامل مهمى بودند كه اقيانوس بظاهر آرام ملتهاى مصر و تونس و ليبى و ديگر كشورهاى منطقه را به تلاطم در آوردند.
اين يك واقعيت است كه رژيم سراپا مسلح صهيونيست و مدعى شكستناپذيرى، در لبنان در جنگى نابرابر، از مشت گرهشدهى مجاهدان مؤمن و دلاور، شكست سخت و ذلتبارى خورد؛ و پس از آن، در برابر مقاومت مظلومانه و پولادين غزه، بار ديگر شمشير كُند خود را آزمود و ناكام ماند.
اينها بايد در تحليل اوضاع كنونى منطقه مورد ملاحظهى جدى قرار گيرد و درستىِ هر تصميمى كه گرفته ميشود، با آن سنجيده شود.
پس اين، قضاوت دقيقى است كه مسئلهى فلسطين، امروز اهميت و فوريت مضاعف يافته است و ملت فلسطين حق دارد كه در اوضاع كنونى منطقه، انتظار بيشترى از كشورهاى مسلمان داشته باشد.
نگاهى به گذشته و حال بيندازيم و براى آينده، نقشهى راهى ترسيم كنيم. من رئوس مطالبى را در ميان ميگذارم.
بيش از شش دهه از فاجعهى غصب فلسطين ميگذرد. عوامل اصلى اين فاجعهى خونين، همه شناختهشدهاند و دولت استعمارگر انگليس در رأس آنهاست، كه سياست و سلاح و نيروى نظامى و امنيتى و اقتصادى و فرهنگى آن و سپس ديگر دولتهاى مستكبر غربى و شرقى، در خدمت اين ظلم بزرگ به كار افتاد. ملت بىپناه فلسطين در زير چنگال بىرحم اشغالگران، قتلعام و از خانه و كاشانهى خود رانده شد. تا امروز هنوز يكصدم فاجعهى انسانى و مدنىاى كه به دست مدعيان تمدن و اخلاق، در آن روزگار اتفاق افتاد، به تصوير كشيده نشده و بهرهاى از هنرهاى رسانهاى و تصويرى نيافته است. اربابان عمدهى هنرهاى تصويرى و سينما و تلويزيون و مافياهاى فيلمسازىِ غربى اين را نخواسته و اجازهى آن را ندادهاند. يك ملت در سكوت، قتلعام و آواره و بىخانمان شد.
مقاومتهائى در آغاز كار پديد آمد كه با شدت و قساوت سركوب شد. از بيرون مرزهاى فلسطين و عمدتاً از مصر، مردانى با انگيزهى اسلامى تلاشهائى كردند كه از حمايت لازم برخوردار نشد و نتوانست تأثيرى در صحنه بگذارد.
پس از آن، نوبت به جنگهاى رسمى و كلاسيك ميان چند كشور عرب با ارتش صهيونيست رسيد. مصر و سوريه و اردن نيروهاى نظامى خود را وارد صحنه كردند، ولى كمك بىدريغ و انبوه و روزافزون نظامى و تداركاتى و مالى از سوى آمريكا و انگليس و فرانسه به رژيم غاصب، ارتشهاى عربى را ناكام كرد. آنها نه فقط نتوانستند به ملت فلسطين كمك كنند، كه بخشهاى مهمى از سرزمينهاى خود را هم در اين جنگها از دست دادند.
با آشكار شدن ناتوانى دولتهاى عرب همسايه با فلسطين، بتدريج هستههاى مقاومتِ سازمانيافته در قالب گروههاى مسلح فلسطينى شكل گرفت و پس از چندى از گرد آمدن آنها، «سازمان آزاديبخش فلسطين» تشكيل يافت. اين برق اميدى بود كه خوش درخشيد، ولى طولى نكشيد كه خاموش شد. اين ناكامى را ميتوان به علل متعددى منسوب كرد، ولى علت اساسى، دورى آنان از مردم و از عقيده و ايمان اسلامى آنان بود. ايدئولوژى چپ و يا صرفاً احساسات ناسيوناليستى، آن چيزى نبود كه مسئلهى پيچيده و دشوار فلسطين به آن نياز داشت. آنچه ميتوانست ملتى را به ميدان مقاومت وارد كند و نيروئى شكستناپذير از آنان فراهم آورد، اسلام و جهاد و شهادت بود. آنها اين را بدرستى درك نكردند. من در ماههاى اول انقلاب كبير اسلامى كه سران سازمان آزاديبخش روحيهى تازهاى يافته و به تهران مكرراً آمد و شد ميكردند، از يكى از اركان آن سازمان پرسيدم: چرا پرچم اسلام را در مبارزهى بحق خود بلند نميكنيد؟ پاسخ او اين بود كه در ميان ما، بعضى هم مسيحىاند. اين شخص بعدها در يك كشور عربى به دست صهيونيستها ترور و كشته شد و انشاءالله مشمول مغفرت الهى قرار گرفته باشد؛ ولى اين استدلال او ناقص و نارسا بود. به گمان من، يك مبارز مسيحىِ مؤمن در كنار يك جمع مجاهد فداكارى كه خالصانه، با ايمان به خدا و قيامت و با اميد به كمك الهى ميجنگد و از حمايت مادى و معنوى مردمش برخوردار است، انگيزهى بيشترى براى مبارزه مىيابد تا در كنار گروه بىايمان و متكى به احساسات ناپايدار و دور از پشتيبانىِ وفادارانهى مردمى.
نبود ايمان راسخ دينى و انقطاع از مردم، بتدريج آنان را خنثى و بىتأثير كرد. البته در ميان آنان، مردان شريف و پرانگيزه و غيور بودند، ولى مجموعه و سازمان به راه ديگرى رفت. انحراف آنان، به مسئلهى فلسطين ضربه زد و هنوز هم ميزند. آنها هم مانند برخى دولتهاى خائن عربى، به آرمان مقاومت - كه تنها راه نجات فلسطين بوده و هست - پشت كردند؛ و البته نه فقط به فلسطين، كه به خود هم ضربهى سختى وارد كردند. به قول شاعر مسيحى عرب:
لئن اضعتم فلسطيناً فعيشكم
طول الحياة مضاضات و ءالام
سى و دو سال از عمر نكبت، بدين ترتيب سپرى شد؛ ولى ناگهان دست قدرت خداوند ورق را برگردانيد. پيروزى انقلاب اسلامى در ايران در سال 1979 - 1357 هجرى شمسى - اوضاع اين منطقه را زير و رو كرد و صفحهى جديدى را گشود. در ميان تأثيرات شگرف جهانىِ اين انقلاب و ضربههاى شديد و عميقى كه بر سياستهاى استكبارى وارد ساخت، از همه سريعتر و آشكارتر، ضربه به دولت صهيونيست بود. اظهارات سران آن رژيم در آن روزها، خواندنى و حاكى از حال و روز سياه و پر اضطراب آنهاست. در اولين هفتههاى پيروزى، سفارت دولت جعلى اسرائيل در تهران تعطيل و كاركنان آن اخراج شدند و محل آن رسماً به نمايندگى سازمان آزاديبخش فلسطين داده شد؛ كه تا امروز هم در آنجا مستقرند.
امام بزرگوار ما اعلام كردند كه يكى از هدفهاى اين انقلاب، آزادى سرزمين فلسطين و قطع غدهى سرطانى اسرائيل است. امواج پرقدرت اين انقلاب، كه آن روز همهى دنيا را فرا گرفت، هر جا رفت - با اين پيام رفت كه «فلسطين بايد آزاد شود». گرفتارىهاى پياپى و بزرگى كه دشمنان انقلاب بر نظام جمهورى اسلامى ايران تحميل كردند - كه يك قلم آن، جنگ هشت سالهى رژيم صدام حسين به تحريك آمريكا و انگليس و پشتيبانى رژيمهاى مرتجع عرب بود - نيز نتوانست انگيزهى دفاع از فلسطين را از جمهورى اسلامى بگيرد.
بدينگونه خون تازهاى در رگهاى فلسطين دميده شد. گروههاى مجاهد فلسطينىِ مسلمان سر برآوردند. مقاومت لبنان، جبههى نيرومند و تازهاى در برابر دشمن و حاميانش گشود. فلسطين به جاى تكيه به دولتهاى عربى و بدون دست دراز كردن به سوى مجامع جهانى، از قبيل سازمان ملل - كه شريك جرم دولتهاى استكبارى بودند - به خود، به جوانان خود، به ايمان عميق اسلامى خود و به مردان و زنان فداكار خود تكيه كرد. اين، كليد همهى فتوحات و موفقيتهاست.
در سه دههى گذشته، اين روند روزبهروز پيشرفت و افزايش داشته است. شكست ذلتبار رژيم صهيونيستى در لبنان در سال 2006 - 1385 هجرى شمسى - ناكامى فضاحتبار آن ارتش پر مدعا در غزه در سال 2008 - 1387 هجرى شمسى - فرار از جنوب لبنان و عقبنشينى از غزه، تشكيل دولت مقاومت در غزه، و در يك جمله، تبديل ملت فلسطين از مجموعهاى از انسانهاى درمانده و نااميد، به ملت اميدوار و مقاوم و داراى اعتماد به نفس، مشخصههاى بارز سى سال اخير است.
اين تصوير كلى و اجمالى آنگاه كامل خواهد شد كه تحركات سازشكارانه و خيانتبارى كه هدف از آن، خاموش كردن مقاومت و اعترافگيرى از گروههاى فلسطينى و دولتهاى عرب به مشروعيت اسرائيل بود، نيز بدرستى ديده شود. اين تحركات كه آغاز آن به دست جانشين خائن و ناخلف جمال عبدالناصر در پيمان ننگين «كمپ ديويد» اتفاق افتاد، همواره خواسته است نقش سوهان را در عزم پولادين مقاومت ايفاء كند. در قرارداد كمپ ديويد، براى نخستين بار، يك دولت عرب، رسماً به صهيونيستى بودن سرزمين اسلامى فلسطين اعتراف كرد و پاى نوشتهاى را كه در آن، اسرائيل خانهى ملى يهوديان شناخته شده است، امضاى خود را گذاشت.
از آن پس تا قرارداد «اسلو» در سال 1993 - 1372 هجرى شمسى - و پس از آن در طرحهاى تكميلى كه با ميداندارى آمريكا و همراهى كشورهاى استعمارگر اروپائى، پىدرپى بر دوش گروههاى سازشكار و بىهمتى از فلسطينيان گذاشته شد، همهى سعى دشمن بر آن بود كه با وعدههاى پوچ و فريبآميز، ملت و گروههاى فلسطينى را از گزينهى «مقاومت» منصرف كنند و به بازى ناشيانه در ميدان سياست سرگرم سازند. بىاعتبارى همهى اين معاهدات، بسيار زود آشكار شد و صهيونيستها و حاميان آنها بارها نشان دادند كه به آنچه نوشته شده است، به چشم ورق پارههاى بىارزشى مينگرند. هدف از اين طرحها، پديد آوردن دودلى در فلسطينيان، و به طمع انداختن افراد بىايمان و دنياطلبِ آنان، و زمينگير نمودن حركت مقاومت اسلامى بوده است و بس.
پادزهر همهى اين بازىهاى خيانتآميز تاكنون، روحيهى مقاومت در گروههاى اسلامى و ملت فلسطين بوده است. آنها به اذن خدا در برابر دشمن ايستادند و همان طور كه خداوند وعده داده است كه: «و لينصرنّ الله من ينصره انّ الله لقوىّ عزيز»، از كمك و نصرت الهى برخوردار شدند. ايستادگى غزه با وجود محاصرهى كامل، نصرت الهى بود. سقوط رژيم خائن و فاسد حسنى مبارك، نصرت الهى بود. پديد آمدن موج پرقدرت بيدارى اسلامى در منطقه، نصرت الهى است. برافتادن پردهى نفاق و تزوير از چهرهى آمريكا و انگليس و فرانسه و تنفر روزافزون ملتهاى منطقه از آنان، نصرت الهى است. گرفتارىهاى پىدرپى و بيشمار رژيم صهيونيست، از مشكلات سياسى و اقتصادى و اجتماعى داخلىاش گرفته تا انزواى جهانى و انزجار عمومى و حتّى دانشگاههاى اروپائى از آن، همه و همه مظاهر نصرت الهى است. امروز رژيم صهيونيستى از هميشه منفورتر و ضعيفتر و منزوىتر، و حامى اصلىاش آمريكا از هميشه گرفتارتر و سردرگمتر است.
اكنون صفحهى كلى و اجمالى فلسطين در شصت و چند سال گذشته، پيش روى ماست. آينده را بايد با نگاه به آن و درسگيرى از آن تنظيم كرد.
دو نكته را پيشاپيش بايد روشن كرد:
اول اين كه مدعاى ما آزادى فلسطين است، نه آزادىِ بخشى از فلسطين. هر طرحى كه بخواهد فلسطين را تقسيم كند، يكسره مردود است. طرح دو دولت كه لباس حقبهجانبِ «پذيرش دولت فلسطين به عضويت سازمان ملل» را بر آن پوشاندهاند، چيزى جز تن دادن به خواستهى صهيونيستها، يعنى «پذيرش دولت صهيونيستى در سرزمين فلسطين» نيست. اين به معناى پايمال كردن حق ملت فلسطين، ناديده گرفتن حق تاريخى آوارگان فلسطينى، و حتّى تهديد حق فلسطينيانِ ساكن سرزمينهاى 1948 است؛ به معناى باقى ماندن غدهى سرطانى و تهديد دائمى پيكرهى امت اسلامى، مخصوصاً ملتهاى منطقه است؛ به معناى تكرار رنجهاى دهها ساله و پايمال كردن خون شهداست.
هر طرح عملياتى بايد بر مبناى اصلِ «همهى فلسطين براى همهى مردم فلسطين» باشد. فلسطين، فلسطينِ «از نهر تا بحر» است، نه حتّى يك وجب كمتر. البته اين نكته نبايد ناديده بماند كه ملت فلسطين همان طور كه در غزه عمل كردند، هر بخش از خاك فلسطين را كه بتوانند آزاد كنند، به وسيلهى دولت برگزيدهى خود، ادارهى امور آن را بر عهده خواهند گرفت، ولى هرگز هدف نهائى را از ياد نخواهند برد.
نكتهى دوم آن است كه براى دستيابى به اين هدف والا، كار لازم است، نه حرف؛ جدى بودن لازم است، نه كارهاى نمايشى؛ صبر و تدبير لازم است، نه رفتارهاى بيصبرانه و دچار تلوّن. بايد به افقهاى دور نگريست و قدم به قدم با عزم و توكل و اميد به پيش رفت. دولتها و ملتهاى مسلمان، گروههاى مقاومت در فلسطين و لبنان و ديگر كشورها، هر يك ميتوانند نقش و سهم خود از اين مجاهدت همگانى را بشناسند و باذن الله جدول مقاومت را پر كنند.
طرح جمهورى اسلامى براى حل قضيهى فلسطين و التيام اين زخم كهنه، طرحى روشن، منطقى و منطبق بر معارف سياسىِ پذيرفته شدهى افكار عمومىِ جهانى است كه قبلاً به تفصيل ارائه شده است. ما نه جنگ كلاسيكِ ارتشهاى كشورهاى اسلامى را پيشنهاد ميكنيم، و نه به دريا ريختن يهوديان مهاجر را، و نه البته حكميت سازمان ملل و ديگر سازمانهاى بينالمللى را؛ ما همهپرسى از ملت فلسطين را پيشنهاد ميكنيم. ملت فلسطين نيز مانند هر ملت ديگر حق دارد سرنوشت خود را تعيين كند و نظام حاكم بر كشورش را برگزيند. همهى مردم اصلى فلسطين، از مسلمان و مسيحى و يهودى - نه مهاجران بيگانه - در هر جا هستند؛ در داخل فلسطين، در اردوگاهها و در هر نقطهى ديگر، در يك همهپرسىِ عمومى و منضبط شركت كنند و نظام آيندهى فلسطين را تعيين كنند. آن نظام و دولتِ برآمدهى از آن، پس از استقرار، تكليف مهاجران غير فلسطينى را كه در ساليان گذشته به اين كشور كوچ كردهاند، معين خواهد كرد. اين يك طرح عادلانه و منطقى است كه افكار عمومى جهانى آن را بدرستى درك ميكند و ميتواند از حمايت ملتها و دولتهاى مستقل برخوردار شود. البته انتظار نداريم كه صهيونيستهاى غاصب بهآسانى به آن تن در دهند، و اينجاست كه نقش دولتها و ملتها و سازمانهاى مقاومت شكل ميگيرد و معنى مىيابد. مهمترين ركن حمايت از ملت فلسطين، قطع پشتيبانى از دشمن غاصب است؛ و اين وظيفهى بزرگ دولتهاى اسلامى است.
اكنون پس از به ميدان آمدن ملتها و شعارهاى قدرتمندانهى آنان بر ضد رژيم صهيونيست، دولتهاى مسلمان با چه منطقى روابط خود با رژيم غاصب را ادامه ميدهند؟ سند صداقت دولتهاى مسلمان در جانبدارىشان از ملت فلسطين، قطع روابط آشكار و پنهان سياسى و اقتصادى با آن رژيم است. دولتهائى كه ميزبان سفارتخانهها يا دفاتر اقتصادى صهيونيستهايند، نميتوانند مدعى دفاع از فلسطين باشند و هيچ شعار ضد صهيونيستى از سوى آنان، جدى و واقعى تلقى نخواهد شد.
سازمانهاى مقاومت اسلامى كه بار سنگين جهاد را در سالهاى گذشته بر دوش داشتهاند، امروز نيز با همان تكليف بزرگ روبهرويند. مقاومت سازمانيافتهى آنان، بازوى فعالى است كه ميتواند ملت فلسطين را به سوى اين هدف نهائى به پيش ببرد. مقاومت شجاعانه از سوى مردمى كه خانه و كشورشان اشغال شده، در همهى ميثاقهاى بينالمللى به رسميت شناخته شده و مورد تحسين و تجليل قرار گرفته است. تهمت تروريزم از سوى شبكهى سياسى و رسانهاىِ وابسته به صهيونيزم، سخن پوچ و بىارزشى است. تروريست آشكار، رژيم صهيونيستى و حاميان غربى آنهايند؛ و مقاومت فلسطينى، حركتى ضد تروريستهاى جرّار و حركتى انسانى و مقدس است.
در اين ميان، كشورهاى غربى نيز شايسته است صحنه را با نگاهى واقعبينانه بنگرند. غرب امروز بر سر دوراهى است. يا بايد دست از زورگوئى طولانىمدت خود بردارد و حق ملت فلسطين را بشناسد و بيش از اين از نقشهى صهيونيستهاى زورگو و ضد بشر پيروى نكند، و يا در انتظار ضربههاى سختتر در آيندهى نه چندان دور باشد. اين ضربههاى فلج كننده فقط سقوط پىدرپى حكومتهاى گوش به فرمان آنان در منطقهى اسلامى نيست، بلكه آن روزى كه ملتهاى اروپا و آمريكا دريابند كه بيشترين گرفتارىهاى اقتصادى و اجتماعى و اخلاقى آنان منشأ گرفته از سلطهى اختاپوسى صهيونيزم بينالملل بر دولتهاى آنهاست، و دولتمردان آنان به خاطر منافع شخصى و حزبى خود، مطيع و تسليم در برابر زورگوئىهاى كمپانىداران زالوصفت صهيونيست در آمريكا و اروپايند، آنچنان جهنمى براى آنان به وجود خواهند آورد كه هيچ راه خلاصى از آن متصور نيست.
رئيس جمهور آمريكا ميگويد كه امنيت اسرائيل خط قرمز اوست. اين خط قرمز را چه عاملى ترسيم كرده است؟ منافع ملت آمريكا، يا نياز شخص اوباما به پول و پشتيبانى كمپانىهاى صهيونيستى براى به دست آوردن كرسى دومين دورهى رياست جمهورى؟ تا كى شماها خواهيد توانست ملتهاى خود را فريب دهيد؟ آن روزى كه ملت آمريكا بدرستى دريابد كه شماها براى چند صباح بيشتر باقى ماندن در قدرت، تن به ذلت و تبعيت و خاكسارى در برابر زرسالاران صهيونيست دادهايد و مصالح ملت بزرگى را در پاى آنان قربانى كردهايد با شما چه خواهند كرد؟
حضار گرامى و برادران و خواهران عزيز! بدانيد اين خط قرمزِ اوباما و امثال او به دست ملتهاى بهپاخاستهى مسلمان شكسته خواهد شد. آنچه رژيم صهيونيست را تهديد ميكند، موشكهاى ايران يا گروههاى مقاومت نيست، تا در برابر آن سپر موشكى در اينجا و آنجا به پا كنند؛ تهديد حقيقى و بدون علاج، عزم راسخ مردان و زنان و جوانانى در كشورهاى اسلامى است كه ديگر نميخواهند آمريكا و اروپا و عوامل دستنشاندهشان بر آنان حكومت و تحكم و آنان را تحقير كنند. البته آن موشكها هم هرگاه تهديدى از سوى دشمن بروز كند، وظيفهى خود را انجام خواهند داد.
«فاصبر انّ وعد الله حقّ و لا يستخفّنّك الّذين لا يوقنون».(2)
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=17401
More...
Description:
بيانات در كنفرانس حمايت از انتفاضه فلسطين
بسماللهالرّحمنالرّحيم
السّلام عليكم و رحمةالله
الحمد لله ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّدنا محمّد و ءاله الطّاهرين
و صحبه المنتجبين و على من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
قال الله الحكيم: «اذن للّذين يقاتلون بأنّهم ظلموا و انّ الله على نصرهم لقدير. الّذين اخرجوا من ديارهم بغير حقّ الّا ان يقولوا ربّنا الله و لو لا دفع الله النّاس بعضهم ببعض لهدّمت صوامع و بيع و صلوات و مساجد يذكر فيها اسم الله كثيرا و لينصرنّ الله من ينصره انّ الله لقوىّ عزيز»(1)
به ميهمانان عزيز و همهى حضار گرامى خوشامد ميگويم. در ميان همهى موضوعاتى كه شايسته است نخبگان دينى و سياسى از سراسر جهان اسلام به آن بپردازند، مسئلهى فلسطين داراى برجستگى ويژهاى است. فلسطين، مسئلهى اول در ميان همهى موضوعات مشترك كشورهاى اسلامى است. مشخصات منحصر به فردى در اين مسئله وجود دارد:
اول اين كه يك كشور مسلمان از ملت آن، غصب و به بيگانگانى كه از كشورهاى گوناگون گردآورى شده و جامعهاى جعلى و موزائيكى تشكيل دادهاند، سپرده شده است.
دوم اين كه اين حادثهى بىسابقه در تاريخ، با كشتار و جنايت و ظلم و اهانت مستمر انجام گرفته است.
سوم آن كه قبلهى اول مسلمانان و بسيارى از مراكز محترم دينى كه در اين كشور قرار دارد، به تخريب و توهين و زوال تهديد شده است.
چهارم آن كه اين دولت و جامعهى جعلى در حساسترين نقطهى جهان اسلام، از آغاز تاكنون، نقش يك پايگاه نظامى و امنيتى و سياسى را براى دولتهاى استكبارى بازى كرده و محور غرب استعمارى كه به علل گوناگون، دشمن اتحاد و اعتلاء و پيشرفت كشورهاى اسلامى است، از آن همواره چون خنجرى در پهلوى امت اسلامى استفاده كرده است.
پنجم آن كه صهيونيسم كه خطر اخلاقى و سياسى و اقتصادى بزرگى براى جامعهى بشرى است، اين جاى پا را وسيلهاى و نقطهى اتكائى براى گسترش نفوذ و سلطهى خود در جهان قرار داده است.
نكات ديگرى را هم ميتوان بر اينها افزود: هزينهى مالى و انسانىِ سنگينى كه كشورهاى اسلامى تاكنون پرداختهاند. اشتغال ذهنى دولتها و ملتهاى مسلمان. رنج ميليونها آوارهى فلسطينى، كه بسيارى از آنان پس از شش دهه هنوز در اردوگاهها زندگى ميكنند. انقطاع تاريخ يك كانون مهمِ تمدنى در جهان اسلام و الى غير ذلك.
امروزه بر اين دلائل، يك نكتهى كليدى و اساسى ديگر افزوده شده است و آن، نهضت بيدارى اسلامى است كه سراسر منطقه را فرا گرفته و فصل تازه و تعيين كنندهاى در سرگذشت امت اسلامى گشوده است. اين حركت عظيم كه بىگمان ميتواند به ايجاد يك مجموعهى مقتدر و پيشرفته و منسجم اسلامى در اين نقطهى حساس جهان منتهى شود و به حول و قوهى الهى و با عزم راسخ پيشروان اين نهضت، نقطهى پايان بر دوران عقبماندگى و ضعف و حقارت ملتهاى مسلمان بگذارد، بخش مهمى از نيرو و حماسهى خود را از قضيهى فلسطين گرفته است.
ظلم و زورگوئى روزافزون رژيم صهيونيستى و همراهى برخى حكام مستبد و فاسد و مزدور آمريكا با آن از يك سو، و سر برآوردن مقاومت جانانهى فلسطينى و لبنانى و پيروزىهاى معجزآساى جوانان مؤمن در جنگهاى سى و سه روزهى لبنان و بيست و دو روزهى غزه از سوى ديگر، از جملهى عوامل مهمى بودند كه اقيانوس بظاهر آرام ملتهاى مصر و تونس و ليبى و ديگر كشورهاى منطقه را به تلاطم در آوردند.
اين يك واقعيت است كه رژيم سراپا مسلح صهيونيست و مدعى شكستناپذيرى، در لبنان در جنگى نابرابر، از مشت گرهشدهى مجاهدان مؤمن و دلاور، شكست سخت و ذلتبارى خورد؛ و پس از آن، در برابر مقاومت مظلومانه و پولادين غزه، بار ديگر شمشير كُند خود را آزمود و ناكام ماند.
اينها بايد در تحليل اوضاع كنونى منطقه مورد ملاحظهى جدى قرار گيرد و درستىِ هر تصميمى كه گرفته ميشود، با آن سنجيده شود.
پس اين، قضاوت دقيقى است كه مسئلهى فلسطين، امروز اهميت و فوريت مضاعف يافته است و ملت فلسطين حق دارد كه در اوضاع كنونى منطقه، انتظار بيشترى از كشورهاى مسلمان داشته باشد.
نگاهى به گذشته و حال بيندازيم و براى آينده، نقشهى راهى ترسيم كنيم. من رئوس مطالبى را در ميان ميگذارم.
بيش از شش دهه از فاجعهى غصب فلسطين ميگذرد. عوامل اصلى اين فاجعهى خونين، همه شناختهشدهاند و دولت استعمارگر انگليس در رأس آنهاست، كه سياست و سلاح و نيروى نظامى و امنيتى و اقتصادى و فرهنگى آن و سپس ديگر دولتهاى مستكبر غربى و شرقى، در خدمت اين ظلم بزرگ به كار افتاد. ملت بىپناه فلسطين در زير چنگال بىرحم اشغالگران، قتلعام و از خانه و كاشانهى خود رانده شد. تا امروز هنوز يكصدم فاجعهى انسانى و مدنىاى كه به دست مدعيان تمدن و اخلاق، در آن روزگار اتفاق افتاد، به تصوير كشيده نشده و بهرهاى از هنرهاى رسانهاى و تصويرى نيافته است. اربابان عمدهى هنرهاى تصويرى و سينما و تلويزيون و مافياهاى فيلمسازىِ غربى اين را نخواسته و اجازهى آن را ندادهاند. يك ملت در سكوت، قتلعام و آواره و بىخانمان شد.
مقاومتهائى در آغاز كار پديد آمد كه با شدت و قساوت سركوب شد. از بيرون مرزهاى فلسطين و عمدتاً از مصر، مردانى با انگيزهى اسلامى تلاشهائى كردند كه از حمايت لازم برخوردار نشد و نتوانست تأثيرى در صحنه بگذارد.
پس از آن، نوبت به جنگهاى رسمى و كلاسيك ميان چند كشور عرب با ارتش صهيونيست رسيد. مصر و سوريه و اردن نيروهاى نظامى خود را وارد صحنه كردند، ولى كمك بىدريغ و انبوه و روزافزون نظامى و تداركاتى و مالى از سوى آمريكا و انگليس و فرانسه به رژيم غاصب، ارتشهاى عربى را ناكام كرد. آنها نه فقط نتوانستند به ملت فلسطين كمك كنند، كه بخشهاى مهمى از سرزمينهاى خود را هم در اين جنگها از دست دادند.
با آشكار شدن ناتوانى دولتهاى عرب همسايه با فلسطين، بتدريج هستههاى مقاومتِ سازمانيافته در قالب گروههاى مسلح فلسطينى شكل گرفت و پس از چندى از گرد آمدن آنها، «سازمان آزاديبخش فلسطين» تشكيل يافت. اين برق اميدى بود كه خوش درخشيد، ولى طولى نكشيد كه خاموش شد. اين ناكامى را ميتوان به علل متعددى منسوب كرد، ولى علت اساسى، دورى آنان از مردم و از عقيده و ايمان اسلامى آنان بود. ايدئولوژى چپ و يا صرفاً احساسات ناسيوناليستى، آن چيزى نبود كه مسئلهى پيچيده و دشوار فلسطين به آن نياز داشت. آنچه ميتوانست ملتى را به ميدان مقاومت وارد كند و نيروئى شكستناپذير از آنان فراهم آورد، اسلام و جهاد و شهادت بود. آنها اين را بدرستى درك نكردند. من در ماههاى اول انقلاب كبير اسلامى كه سران سازمان آزاديبخش روحيهى تازهاى يافته و به تهران مكرراً آمد و شد ميكردند، از يكى از اركان آن سازمان پرسيدم: چرا پرچم اسلام را در مبارزهى بحق خود بلند نميكنيد؟ پاسخ او اين بود كه در ميان ما، بعضى هم مسيحىاند. اين شخص بعدها در يك كشور عربى به دست صهيونيستها ترور و كشته شد و انشاءالله مشمول مغفرت الهى قرار گرفته باشد؛ ولى اين استدلال او ناقص و نارسا بود. به گمان من، يك مبارز مسيحىِ مؤمن در كنار يك جمع مجاهد فداكارى كه خالصانه، با ايمان به خدا و قيامت و با اميد به كمك الهى ميجنگد و از حمايت مادى و معنوى مردمش برخوردار است، انگيزهى بيشترى براى مبارزه مىيابد تا در كنار گروه بىايمان و متكى به احساسات ناپايدار و دور از پشتيبانىِ وفادارانهى مردمى.
نبود ايمان راسخ دينى و انقطاع از مردم، بتدريج آنان را خنثى و بىتأثير كرد. البته در ميان آنان، مردان شريف و پرانگيزه و غيور بودند، ولى مجموعه و سازمان به راه ديگرى رفت. انحراف آنان، به مسئلهى فلسطين ضربه زد و هنوز هم ميزند. آنها هم مانند برخى دولتهاى خائن عربى، به آرمان مقاومت - كه تنها راه نجات فلسطين بوده و هست - پشت كردند؛ و البته نه فقط به فلسطين، كه به خود هم ضربهى سختى وارد كردند. به قول شاعر مسيحى عرب:
لئن اضعتم فلسطيناً فعيشكم
طول الحياة مضاضات و ءالام
سى و دو سال از عمر نكبت، بدين ترتيب سپرى شد؛ ولى ناگهان دست قدرت خداوند ورق را برگردانيد. پيروزى انقلاب اسلامى در ايران در سال 1979 - 1357 هجرى شمسى - اوضاع اين منطقه را زير و رو كرد و صفحهى جديدى را گشود. در ميان تأثيرات شگرف جهانىِ اين انقلاب و ضربههاى شديد و عميقى كه بر سياستهاى استكبارى وارد ساخت، از همه سريعتر و آشكارتر، ضربه به دولت صهيونيست بود. اظهارات سران آن رژيم در آن روزها، خواندنى و حاكى از حال و روز سياه و پر اضطراب آنهاست. در اولين هفتههاى پيروزى، سفارت دولت جعلى اسرائيل در تهران تعطيل و كاركنان آن اخراج شدند و محل آن رسماً به نمايندگى سازمان آزاديبخش فلسطين داده شد؛ كه تا امروز هم در آنجا مستقرند.
امام بزرگوار ما اعلام كردند كه يكى از هدفهاى اين انقلاب، آزادى سرزمين فلسطين و قطع غدهى سرطانى اسرائيل است. امواج پرقدرت اين انقلاب، كه آن روز همهى دنيا را فرا گرفت، هر جا رفت - با اين پيام رفت كه «فلسطين بايد آزاد شود». گرفتارىهاى پياپى و بزرگى كه دشمنان انقلاب بر نظام جمهورى اسلامى ايران تحميل كردند - كه يك قلم آن، جنگ هشت سالهى رژيم صدام حسين به تحريك آمريكا و انگليس و پشتيبانى رژيمهاى مرتجع عرب بود - نيز نتوانست انگيزهى دفاع از فلسطين را از جمهورى اسلامى بگيرد.
بدينگونه خون تازهاى در رگهاى فلسطين دميده شد. گروههاى مجاهد فلسطينىِ مسلمان سر برآوردند. مقاومت لبنان، جبههى نيرومند و تازهاى در برابر دشمن و حاميانش گشود. فلسطين به جاى تكيه به دولتهاى عربى و بدون دست دراز كردن به سوى مجامع جهانى، از قبيل سازمان ملل - كه شريك جرم دولتهاى استكبارى بودند - به خود، به جوانان خود، به ايمان عميق اسلامى خود و به مردان و زنان فداكار خود تكيه كرد. اين، كليد همهى فتوحات و موفقيتهاست.
در سه دههى گذشته، اين روند روزبهروز پيشرفت و افزايش داشته است. شكست ذلتبار رژيم صهيونيستى در لبنان در سال 2006 - 1385 هجرى شمسى - ناكامى فضاحتبار آن ارتش پر مدعا در غزه در سال 2008 - 1387 هجرى شمسى - فرار از جنوب لبنان و عقبنشينى از غزه، تشكيل دولت مقاومت در غزه، و در يك جمله، تبديل ملت فلسطين از مجموعهاى از انسانهاى درمانده و نااميد، به ملت اميدوار و مقاوم و داراى اعتماد به نفس، مشخصههاى بارز سى سال اخير است.
اين تصوير كلى و اجمالى آنگاه كامل خواهد شد كه تحركات سازشكارانه و خيانتبارى كه هدف از آن، خاموش كردن مقاومت و اعترافگيرى از گروههاى فلسطينى و دولتهاى عرب به مشروعيت اسرائيل بود، نيز بدرستى ديده شود. اين تحركات كه آغاز آن به دست جانشين خائن و ناخلف جمال عبدالناصر در پيمان ننگين «كمپ ديويد» اتفاق افتاد، همواره خواسته است نقش سوهان را در عزم پولادين مقاومت ايفاء كند. در قرارداد كمپ ديويد، براى نخستين بار، يك دولت عرب، رسماً به صهيونيستى بودن سرزمين اسلامى فلسطين اعتراف كرد و پاى نوشتهاى را كه در آن، اسرائيل خانهى ملى يهوديان شناخته شده است، امضاى خود را گذاشت.
از آن پس تا قرارداد «اسلو» در سال 1993 - 1372 هجرى شمسى - و پس از آن در طرحهاى تكميلى كه با ميداندارى آمريكا و همراهى كشورهاى استعمارگر اروپائى، پىدرپى بر دوش گروههاى سازشكار و بىهمتى از فلسطينيان گذاشته شد، همهى سعى دشمن بر آن بود كه با وعدههاى پوچ و فريبآميز، ملت و گروههاى فلسطينى را از گزينهى «مقاومت» منصرف كنند و به بازى ناشيانه در ميدان سياست سرگرم سازند. بىاعتبارى همهى اين معاهدات، بسيار زود آشكار شد و صهيونيستها و حاميان آنها بارها نشان دادند كه به آنچه نوشته شده است، به چشم ورق پارههاى بىارزشى مينگرند. هدف از اين طرحها، پديد آوردن دودلى در فلسطينيان، و به طمع انداختن افراد بىايمان و دنياطلبِ آنان، و زمينگير نمودن حركت مقاومت اسلامى بوده است و بس.
پادزهر همهى اين بازىهاى خيانتآميز تاكنون، روحيهى مقاومت در گروههاى اسلامى و ملت فلسطين بوده است. آنها به اذن خدا در برابر دشمن ايستادند و همان طور كه خداوند وعده داده است كه: «و لينصرنّ الله من ينصره انّ الله لقوىّ عزيز»، از كمك و نصرت الهى برخوردار شدند. ايستادگى غزه با وجود محاصرهى كامل، نصرت الهى بود. سقوط رژيم خائن و فاسد حسنى مبارك، نصرت الهى بود. پديد آمدن موج پرقدرت بيدارى اسلامى در منطقه، نصرت الهى است. برافتادن پردهى نفاق و تزوير از چهرهى آمريكا و انگليس و فرانسه و تنفر روزافزون ملتهاى منطقه از آنان، نصرت الهى است. گرفتارىهاى پىدرپى و بيشمار رژيم صهيونيست، از مشكلات سياسى و اقتصادى و اجتماعى داخلىاش گرفته تا انزواى جهانى و انزجار عمومى و حتّى دانشگاههاى اروپائى از آن، همه و همه مظاهر نصرت الهى است. امروز رژيم صهيونيستى از هميشه منفورتر و ضعيفتر و منزوىتر، و حامى اصلىاش آمريكا از هميشه گرفتارتر و سردرگمتر است.
اكنون صفحهى كلى و اجمالى فلسطين در شصت و چند سال گذشته، پيش روى ماست. آينده را بايد با نگاه به آن و درسگيرى از آن تنظيم كرد.
دو نكته را پيشاپيش بايد روشن كرد:
اول اين كه مدعاى ما آزادى فلسطين است، نه آزادىِ بخشى از فلسطين. هر طرحى كه بخواهد فلسطين را تقسيم كند، يكسره مردود است. طرح دو دولت كه لباس حقبهجانبِ «پذيرش دولت فلسطين به عضويت سازمان ملل» را بر آن پوشاندهاند، چيزى جز تن دادن به خواستهى صهيونيستها، يعنى «پذيرش دولت صهيونيستى در سرزمين فلسطين» نيست. اين به معناى پايمال كردن حق ملت فلسطين، ناديده گرفتن حق تاريخى آوارگان فلسطينى، و حتّى تهديد حق فلسطينيانِ ساكن سرزمينهاى 1948 است؛ به معناى باقى ماندن غدهى سرطانى و تهديد دائمى پيكرهى امت اسلامى، مخصوصاً ملتهاى منطقه است؛ به معناى تكرار رنجهاى دهها ساله و پايمال كردن خون شهداست.
هر طرح عملياتى بايد بر مبناى اصلِ «همهى فلسطين براى همهى مردم فلسطين» باشد. فلسطين، فلسطينِ «از نهر تا بحر» است، نه حتّى يك وجب كمتر. البته اين نكته نبايد ناديده بماند كه ملت فلسطين همان طور كه در غزه عمل كردند، هر بخش از خاك فلسطين را كه بتوانند آزاد كنند، به وسيلهى دولت برگزيدهى خود، ادارهى امور آن را بر عهده خواهند گرفت، ولى هرگز هدف نهائى را از ياد نخواهند برد.
نكتهى دوم آن است كه براى دستيابى به اين هدف والا، كار لازم است، نه حرف؛ جدى بودن لازم است، نه كارهاى نمايشى؛ صبر و تدبير لازم است، نه رفتارهاى بيصبرانه و دچار تلوّن. بايد به افقهاى دور نگريست و قدم به قدم با عزم و توكل و اميد به پيش رفت. دولتها و ملتهاى مسلمان، گروههاى مقاومت در فلسطين و لبنان و ديگر كشورها، هر يك ميتوانند نقش و سهم خود از اين مجاهدت همگانى را بشناسند و باذن الله جدول مقاومت را پر كنند.
طرح جمهورى اسلامى براى حل قضيهى فلسطين و التيام اين زخم كهنه، طرحى روشن، منطقى و منطبق بر معارف سياسىِ پذيرفته شدهى افكار عمومىِ جهانى است كه قبلاً به تفصيل ارائه شده است. ما نه جنگ كلاسيكِ ارتشهاى كشورهاى اسلامى را پيشنهاد ميكنيم، و نه به دريا ريختن يهوديان مهاجر را، و نه البته حكميت سازمان ملل و ديگر سازمانهاى بينالمللى را؛ ما همهپرسى از ملت فلسطين را پيشنهاد ميكنيم. ملت فلسطين نيز مانند هر ملت ديگر حق دارد سرنوشت خود را تعيين كند و نظام حاكم بر كشورش را برگزيند. همهى مردم اصلى فلسطين، از مسلمان و مسيحى و يهودى - نه مهاجران بيگانه - در هر جا هستند؛ در داخل فلسطين، در اردوگاهها و در هر نقطهى ديگر، در يك همهپرسىِ عمومى و منضبط شركت كنند و نظام آيندهى فلسطين را تعيين كنند. آن نظام و دولتِ برآمدهى از آن، پس از استقرار، تكليف مهاجران غير فلسطينى را كه در ساليان گذشته به اين كشور كوچ كردهاند، معين خواهد كرد. اين يك طرح عادلانه و منطقى است كه افكار عمومى جهانى آن را بدرستى درك ميكند و ميتواند از حمايت ملتها و دولتهاى مستقل برخوردار شود. البته انتظار نداريم كه صهيونيستهاى غاصب بهآسانى به آن تن در دهند، و اينجاست كه نقش دولتها و ملتها و سازمانهاى مقاومت شكل ميگيرد و معنى مىيابد. مهمترين ركن حمايت از ملت فلسطين، قطع پشتيبانى از دشمن غاصب است؛ و اين وظيفهى بزرگ دولتهاى اسلامى است.
اكنون پس از به ميدان آمدن ملتها و شعارهاى قدرتمندانهى آنان بر ضد رژيم صهيونيست، دولتهاى مسلمان با چه منطقى روابط خود با رژيم غاصب را ادامه ميدهند؟ سند صداقت دولتهاى مسلمان در جانبدارىشان از ملت فلسطين، قطع روابط آشكار و پنهان سياسى و اقتصادى با آن رژيم است. دولتهائى كه ميزبان سفارتخانهها يا دفاتر اقتصادى صهيونيستهايند، نميتوانند مدعى دفاع از فلسطين باشند و هيچ شعار ضد صهيونيستى از سوى آنان، جدى و واقعى تلقى نخواهد شد.
سازمانهاى مقاومت اسلامى كه بار سنگين جهاد را در سالهاى گذشته بر دوش داشتهاند، امروز نيز با همان تكليف بزرگ روبهرويند. مقاومت سازمانيافتهى آنان، بازوى فعالى است كه ميتواند ملت فلسطين را به سوى اين هدف نهائى به پيش ببرد. مقاومت شجاعانه از سوى مردمى كه خانه و كشورشان اشغال شده، در همهى ميثاقهاى بينالمللى به رسميت شناخته شده و مورد تحسين و تجليل قرار گرفته است. تهمت تروريزم از سوى شبكهى سياسى و رسانهاىِ وابسته به صهيونيزم، سخن پوچ و بىارزشى است. تروريست آشكار، رژيم صهيونيستى و حاميان غربى آنهايند؛ و مقاومت فلسطينى، حركتى ضد تروريستهاى جرّار و حركتى انسانى و مقدس است.
در اين ميان، كشورهاى غربى نيز شايسته است صحنه را با نگاهى واقعبينانه بنگرند. غرب امروز بر سر دوراهى است. يا بايد دست از زورگوئى طولانىمدت خود بردارد و حق ملت فلسطين را بشناسد و بيش از اين از نقشهى صهيونيستهاى زورگو و ضد بشر پيروى نكند، و يا در انتظار ضربههاى سختتر در آيندهى نه چندان دور باشد. اين ضربههاى فلج كننده فقط سقوط پىدرپى حكومتهاى گوش به فرمان آنان در منطقهى اسلامى نيست، بلكه آن روزى كه ملتهاى اروپا و آمريكا دريابند كه بيشترين گرفتارىهاى اقتصادى و اجتماعى و اخلاقى آنان منشأ گرفته از سلطهى اختاپوسى صهيونيزم بينالملل بر دولتهاى آنهاست، و دولتمردان آنان به خاطر منافع شخصى و حزبى خود، مطيع و تسليم در برابر زورگوئىهاى كمپانىداران زالوصفت صهيونيست در آمريكا و اروپايند، آنچنان جهنمى براى آنان به وجود خواهند آورد كه هيچ راه خلاصى از آن متصور نيست.
رئيس جمهور آمريكا ميگويد كه امنيت اسرائيل خط قرمز اوست. اين خط قرمز را چه عاملى ترسيم كرده است؟ منافع ملت آمريكا، يا نياز شخص اوباما به پول و پشتيبانى كمپانىهاى صهيونيستى براى به دست آوردن كرسى دومين دورهى رياست جمهورى؟ تا كى شماها خواهيد توانست ملتهاى خود را فريب دهيد؟ آن روزى كه ملت آمريكا بدرستى دريابد كه شماها براى چند صباح بيشتر باقى ماندن در قدرت، تن به ذلت و تبعيت و خاكسارى در برابر زرسالاران صهيونيست دادهايد و مصالح ملت بزرگى را در پاى آنان قربانى كردهايد با شما چه خواهند كرد؟
حضار گرامى و برادران و خواهران عزيز! بدانيد اين خط قرمزِ اوباما و امثال او به دست ملتهاى بهپاخاستهى مسلمان شكسته خواهد شد. آنچه رژيم صهيونيست را تهديد ميكند، موشكهاى ايران يا گروههاى مقاومت نيست، تا در برابر آن سپر موشكى در اينجا و آنجا به پا كنند؛ تهديد حقيقى و بدون علاج، عزم راسخ مردان و زنان و جوانانى در كشورهاى اسلامى است كه ديگر نميخواهند آمريكا و اروپا و عوامل دستنشاندهشان بر آنان حكومت و تحكم و آنان را تحقير كنند. البته آن موشكها هم هرگاه تهديدى از سوى دشمن بروز كند، وظيفهى خود را انجام خواهند داد.
«فاصبر انّ وعد الله حقّ و لا يستخفّنّك الّذين لا يوقنون».(2)
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=17401
8:46
|
Video Tags:
Sham,,Ki,,Himayet,,Istiqami,,Mahaz,,Ki,,Himayet,,Hay,,Jis,,Per,,Ham,,Fakhar,,Kertay,,Hain,,Rehber,,Inqilab,,Islami
1:34
|
اہلسنت اور انقلابِ اسلامی کی بھرپور حمایت | ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ | Farsi Sub English
محور بنا ہے ایک جنوب و شمال کا
تفریق رنگ و نسل پہ عالب ہے کربلا
کربلا اور عاشورہ سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ...
محور بنا ہے ایک جنوب و شمال کا
تفریق رنگ و نسل پہ عالب ہے کربلا
کربلا اور عاشورہ سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ سعادت مند وہی ہے جو موقع پر اور وقت پر حق اور اہلِ حق کا ساتھ دے۔ خواہ کوئی پوری زندگی کسی بھی فرقے اور مذہب کو حق سمجھتے ہوئے اُس سے تعلق رکھتا ہو اگر وہ اپنے وقت پر اور موقع پر وہ کام انجام نہیں دیتا جو اُسے نجام دینا چاہیے تھا تو اُسے اُس کا وہ فرقہ اور مذہب نجات نہیں دے سکے گا کیونکہ اُس نے حق کی بر وقت اور موقع پر مدد نہیں کی۔ کربلا ایسے حق پرستوں کے گلدستے کا نام ہے جو فرقہ پرستی سے بالاتر ہوکر انسانی الٰہی اقدار کی حفاظت کے لیے وقت کے فرعونوں اور یزیدوں سے ٹکراتے ہیں اور اپنے خون میں ڈوب کر حقیقی اسلام یعنی محمدی اسلام کی حفاظت کرتے ہیں۔
عصرِ حاضر میں اسلامی انقلاب کی حمایت اور دفاع تمام روشن ضمیر، فرقہ پرستی اور بے جا تعصبات کی آلودگیوں سے پاک افراد کرتے ہیں. اسلامی انقلاب درحقیقت زمانے کے فرعونوں کے خلاف قیام اور مظلومین کی حمایت کی دعوت دیتا ہے، یہ دعوت، عین انسانی فطرت کے مطابق ہے۔
اسلامی دنیا میں تعصبات سے بالاتر ہوکر انقلاب اسلامی کی حمایت کے موضوع پر ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے مستفید ہونے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #اہلسنت #انقلاب_اسلامی #بھرپور_حمایت #شیعہ #دبانا #مراکز #دفاع #ضد_انقلاب #زیدیہ #اسٹریٹجک_ڈیپٹھ
More...
Description:
محور بنا ہے ایک جنوب و شمال کا
تفریق رنگ و نسل پہ عالب ہے کربلا
کربلا اور عاشورہ سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ سعادت مند وہی ہے جو موقع پر اور وقت پر حق اور اہلِ حق کا ساتھ دے۔ خواہ کوئی پوری زندگی کسی بھی فرقے اور مذہب کو حق سمجھتے ہوئے اُس سے تعلق رکھتا ہو اگر وہ اپنے وقت پر اور موقع پر وہ کام انجام نہیں دیتا جو اُسے نجام دینا چاہیے تھا تو اُسے اُس کا وہ فرقہ اور مذہب نجات نہیں دے سکے گا کیونکہ اُس نے حق کی بر وقت اور موقع پر مدد نہیں کی۔ کربلا ایسے حق پرستوں کے گلدستے کا نام ہے جو فرقہ پرستی سے بالاتر ہوکر انسانی الٰہی اقدار کی حفاظت کے لیے وقت کے فرعونوں اور یزیدوں سے ٹکراتے ہیں اور اپنے خون میں ڈوب کر حقیقی اسلام یعنی محمدی اسلام کی حفاظت کرتے ہیں۔
عصرِ حاضر میں اسلامی انقلاب کی حمایت اور دفاع تمام روشن ضمیر، فرقہ پرستی اور بے جا تعصبات کی آلودگیوں سے پاک افراد کرتے ہیں. اسلامی انقلاب درحقیقت زمانے کے فرعونوں کے خلاف قیام اور مظلومین کی حمایت کی دعوت دیتا ہے، یہ دعوت، عین انسانی فطرت کے مطابق ہے۔
اسلامی دنیا میں تعصبات سے بالاتر ہوکر انقلاب اسلامی کی حمایت کے موضوع پر ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے مستفید ہونے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #اہلسنت #انقلاب_اسلامی #بھرپور_حمایت #شیعہ #دبانا #مراکز #دفاع #ضد_انقلاب #زیدیہ #اسٹریٹجک_ڈیپٹھ
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
muhammadi,firaoun,
islam,
fitrat,
insani,
mazlumin,
ilahi,
firqa
parsti,
islami
dunia,
shia,
4:14
|
Marg bar Al-e-saud | مرگ برآل سعود - Farsi
Marg bar Al-e-saud | مرگ برآل سعود - Farsi
تظاهرات مردم استانبول در حمایت از انصارالله یمن و محکوم کردن عربستان
Marg bar Al-e-saud | مرگ برآل سعود - Farsi
تظاهرات مردم استانبول در حمایت از انصارالله یمن و محکوم کردن عربستان
9:41
|
[Special Tarana Tribute to The Martyrs] Labbaik Ya Muhammad (saww) Labbaik Ya Hussain (as) - Urdu Sub En
Special Tarana to Pay Tribute to The Martyrs of Nigeria specially Martyr of Hijaz Sheikh Baqir Al-Nimr
حمایت مظلومین کانفرنس 20 فروری2016 بروز ہفتہ 08 بجے شب...
Special Tarana to Pay Tribute to The Martyrs of Nigeria specially Martyr of Hijaz Sheikh Baqir Al-Nimr
حمایت مظلومین کانفرنس 20 فروری2016 بروز ہفتہ 08 بجے شب بمقام: امروہہ گراؤنڈ انچولی میں تمام مومنین و مومنات سے گزارش ہے کے زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس کانفرنس میں شرکت فرما کر ظالم سے نفرت اور مظلوم کی حمایت کر کے ہمارے ساتھ ہم آواز ہوجائیں
More...
Description:
Special Tarana to Pay Tribute to The Martyrs of Nigeria specially Martyr of Hijaz Sheikh Baqir Al-Nimr
حمایت مظلومین کانفرنس 20 فروری2016 بروز ہفتہ 08 بجے شب بمقام: امروہہ گراؤنڈ انچولی میں تمام مومنین و مومنات سے گزارش ہے کے زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس کانفرنس میں شرکت فرما کر ظالم سے نفرت اور مظلوم کی حمایت کر کے ہمارے ساتھ ہم آواز ہوجائیں
2:33
|
فلسطینیوں کی سیاسی حمایت سے ہرگز غافل نہ ہوں | Farsi sub Urdu
فلسطینیوں کی سیاسی حمایت سے ہرگز غافل نہ ہوں
ولی ا مر مسلمین سید علی خامنہ ای (حفظہ...
فلسطینیوں کی سیاسی حمایت سے ہرگز غافل نہ ہوں
ولی ا مر مسلمین سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) کےفلسطین کے تیسرے انتفاضہ کی حمایت میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب سے اقتباس
21 فروری 2017
دورانیہ: 02:33
More...
Description:
فلسطینیوں کی سیاسی حمایت سے ہرگز غافل نہ ہوں
ولی ا مر مسلمین سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) کےفلسطین کے تیسرے انتفاضہ کی حمایت میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب سے اقتباس
21 فروری 2017
دورانیہ: 02:33
Video Tags:
Wisdom,
Gateway,
Wisdom
Gateway,
Productions,
Leader,
Leader
of
Islam,
Leader
of
Muslims,
Ummah,
Palestine,
State,
Occupied,
Israel,
Sayyid,
Ali,
Khamenei,
2:30
|
فلسطین کی سیاسی حمایت | Farsi sub Urdu
مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ ہے، فلسطین کی حمایت ہر مسلمان کا شرعی اور اخلاقی فریضہ ہے۔۔ اسلامی...
مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ ہے، فلسطین کی حمایت ہر مسلمان کا شرعی اور اخلاقی فریضہ ہے۔۔ اسلامی ممالک کا بھی فرض بنتا ہے کہ فلسطین کی سیاسی حمایت کریں۔۔
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #فلسطین
More...
Description:
مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ ہے، فلسطین کی حمایت ہر مسلمان کا شرعی اور اخلاقی فریضہ ہے۔۔ اسلامی ممالک کا بھی فرض بنتا ہے کہ فلسطین کی سیاسی حمایت کریں۔۔
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #فلسطین
1:21
|
حمایت فلسطین کا مؤقف | Farsi sub Urdu
حمایت فلسطین کا مؤقف؛ عالم اسلام کی مغرب کے ساتھ جنگ ہے
فلسطین کی حمایت کو اپنا وظیفہ سمجھتے ہیں اور اِسے...
حمایت فلسطین کا مؤقف؛ عالم اسلام کی مغرب کے ساتھ جنگ ہے
فلسطین کی حمایت کو اپنا وظیفہ سمجھتے ہیں اور اِسے انجام دیں گے۔۔۔
ولی امرمسلمین کی مسئلہ فلسطین کے حوالے سے واضح موقف پر مختصر گفتگو دیکھیئےاس ویڈیو میں۔۔
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #فلسطین #مسئلہ_فلسطین
More...
Description:
حمایت فلسطین کا مؤقف؛ عالم اسلام کی مغرب کے ساتھ جنگ ہے
فلسطین کی حمایت کو اپنا وظیفہ سمجھتے ہیں اور اِسے انجام دیں گے۔۔۔
ولی امرمسلمین کی مسئلہ فلسطین کے حوالے سے واضح موقف پر مختصر گفتگو دیکھیئےاس ویڈیو میں۔۔
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #فلسطین #مسئلہ_فلسطین
Video Tags:
Wilayat,
Media,
Wilayat
Media,
Productions,
Islam,
Inqilaab,
Islami,
Pakistan,
Urdu,
Subtitles,
Leader
of
Muslim,
Ummah,
Sayyid,
Ali,
Khamenei,
Rahbar,
Palestine,
1:26
|
ظلم با دفاع ناحق و حمایت نابجا از ستمگران و توجیه مظالم آنها (26) - Farsi
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
ظلم با دفاع ناحق و حمایت نابجا از...
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
ظلم با دفاع ناحق و حمایت نابجا از ستمگران و توجیه علمی، فنی و فقهی مظالم آنها
کمک به ظالم، گاهی به صورت گفتار است. اگر کسی به نفع ظالم سخن بگوید و ظلم او را توجیه فنی و فقهی کند یا از اوطرفداری و حمایت کند یا او را مدح کند \"مَنْ مَدَحَ سُلْطَاناً جَائِراً\" تا از این طریق، چیزی از ظالم بگیرد \"طَمَعاً فِيهِ\"، مصداق کمک به ستم و ستمگر خواهد بود؛ زیرا با این گفتارها موجب تقویت پایههای حکومت ظالمانه خواهد شد. \"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ(ص): مَنْ مَدَحَ سُلْطَاناً جَائِراً وَ تَخَفَّفَ وَ تَضَعْضَعَ لَهُ طَمَعاً فِيهِ كَانَ قَرِينَهُ إِلَى النَّارِ\". رسول خدا(ص) فرمودند: هر که سلطان جائر را مدح کند و خود را به طمعی در او در برابرش سبک سازد و کرنش کند، همنشین او در دوزخ باشد
More...
Description:
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
ظلم با دفاع ناحق و حمایت نابجا از ستمگران و توجیه علمی، فنی و فقهی مظالم آنها
کمک به ظالم، گاهی به صورت گفتار است. اگر کسی به نفع ظالم سخن بگوید و ظلم او را توجیه فنی و فقهی کند یا از اوطرفداری و حمایت کند یا او را مدح کند \"مَنْ مَدَحَ سُلْطَاناً جَائِراً\" تا از این طریق، چیزی از ظالم بگیرد \"طَمَعاً فِيهِ\"، مصداق کمک به ستم و ستمگر خواهد بود؛ زیرا با این گفتارها موجب تقویت پایههای حکومت ظالمانه خواهد شد. \"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ(ص): مَنْ مَدَحَ سُلْطَاناً جَائِراً وَ تَخَفَّفَ وَ تَضَعْضَعَ لَهُ طَمَعاً فِيهِ كَانَ قَرِينَهُ إِلَى النَّارِ\". رسول خدا(ص) فرمودند: هر که سلطان جائر را مدح کند و خود را به طمعی در او در برابرش سبک سازد و کرنش کند، همنشین او در دوزخ باشد
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,,Indian,Songs,
اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,القزويني,آل
سيف,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,
1:42
|
3:13
|
37:42
|
2:59
|
بترس آل سعود،کاخ هایت ویران خواهد شد - Farsi
بترس آل سعود،کاخ هایت ویران خواهد شد - Farsi
نگاهی به نقش عربستان در شکل گیری تروریست ها در خاورمیانه و حمایت آل...
بترس آل سعود،کاخ هایت ویران خواهد شد - Farsi
نگاهی به نقش عربستان در شکل گیری تروریست ها در خاورمیانه و حمایت آل سعود از اسرائیل و آمریکا
More...
Description:
بترس آل سعود،کاخ هایت ویران خواهد شد - Farsi
نگاهی به نقش عربستان در شکل گیری تروریست ها در خاورمیانه و حمایت آل سعود از اسرائیل و آمریکا
25:11
|
(داستان وهابیت (قسمت اول - Farsi
(داستان وهابیت (قسمت اول - Farsi
مستندی که به روایت زمینهها و عوامل شکلگیری فرقه وهابیت و حمایتهای...
(داستان وهابیت (قسمت اول - Farsi
مستندی که به روایت زمینهها و عوامل شکلگیری فرقه وهابیت و حمایتهای غربیها برای تداوم آن میپردازد
More...
Description:
(داستان وهابیت (قسمت اول - Farsi
مستندی که به روایت زمینهها و عوامل شکلگیری فرقه وهابیت و حمایتهای غربیها برای تداوم آن میپردازد
34:06
|
1:12
|
Video Tags:
Sahar,,,
News,,,
Bulletin,,,
sahar,,,
tv,,,
urdu,news,,,
khabrain,,,
akhbarat,,,
iran,,,
tehran,,,
india,,,
pakistan,,,
irib,transmission,,,
world,,,
affairs,,,
economics,,,
Haqiqat,,,
Current,,,
Issue,,
,,
1:28
|
Video Tags:
Sahar,,,,,
News,,,,,
Bulletin,,,,,
sahar,,,,,
tv,,,,,
urdu,news,,,,,
khabrain,,,,,
akhbarat,,,,,
iran,,,,,
tehran,,,,,,,
irib,transmission,,,,,
world,,,,,
affairs,,,,,
economics,,,,,
Haqiqat,,,,,
Current,,,,,
Issue,,
3:06
|
Video Tags:
Sahar,,,,,,,,,,,
News,,,,,,,,,,,
Bulletin,,,,,,,,,,,
sahar,,,,,,,,,,,
tv,,,,,,,,,,,
urdu,,,,,,,,,,,
news,,,,,,,,,,,
khabrain,,,,,,,,,,,
akhbarat,,,,,,,,,,,
iran,,,,,,,,,,,
tehran,,,,,,,,,,,
india,,,,,,,,,,,
pakistan,,,,,,,,,,,
irib,,,,,,,,,,,
transmission,,,,,,,,,,,
world,,,,,,,,,,,
affairs,,,,,,,,,,,
economics,,,,,,,,,,,
Haqiqat,,,,,,,,,,,
Current,,,,,,,,,,,
Issue,,
1:04
|
2:22
|