3:06
|
Video Tags:
کچھ
ایام
جن
میں
اعمال
کی
قیمت
بڑھ
جاتی
ہے
-
آغا
جواد
نقوی
ustad
,
hujat
ul
islam
,
aga
jawad
naqvi
,aga
,
jawad
,
jawwad
,
naqvi
,
majlis
,
lecture
,
speech
,
clip
,
shiaclips
,
shia
clips
,
khutba
e
jumma
,
[Full Speech URDU] رہبر معظم سید علی خامنہ ای : Islamic Awakening and Youth Conference
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 10 بہمن سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 30 جنوری سنہ 2012 عیسوی کو ملاقات کے لئے آنے والے \"نوجوان نسل اور اسلامی بیداری\" کے زیر عنوان تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں آمریت کے خلاف خطے کی اقوام کی تحریک کو صیہونیوں کی عالمی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا مقدمہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو امت مسلمہ کا بہترین سرمایہ قرار دیا اور کانفرنس میں شرکت کے لئے دنیا کے تہتر ملکوں سے آنے والے سیکڑوں نوجوانوں سے خطاب میں فرمایا کہ عالم اسلام کے نوجوانوں کی بیداری نے پوری دنیا کی مسلم اقوام کی بیداری کی امیدوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مصر، تیونس، لیبیا اور دیگر اسلامی ملکوں میں قوموں کے انقلابات سے استکباری طاقتوں کو پہنچنے والے نقصانات اور ان پر لگنے والی کاری ضربوں کی تلافی کے لئے ان طاقتوں کے ذریعے کی جاری کوششوں کا جائزہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن، ناپاک منصوبے اور سازشیں تیار کرنے میں مصروف ہے اور اسلامی اقوام، خاص طور پر مسلم ملکوں کے نوجوانوں کو جو اسلامی بیداری میں کلیدی رول کے حامل ہیں، اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ عالمی استبدادی نیٹ ورک ان کے انقلابوں کو ستوتاژ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
بسماللَّهالرّحمنالرّحيم
الحمد للَّه ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّد المرسلين و سيّد الخلق اجمعين سيّدنا و نبيّنا ابىالقاسم المصطفى محمّد و على ءاله الطّيّبين و صحبه المنتجبين و من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
میں آپ تمام معزز مہمانوں، عزیز نوجوانوں اور امت اسلامیہ کے مستقبل کے تعلق سے خوش خبری کے حامل لوگوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ میں سے ہر فرد ایک عظیم بشارت کا حامل ہے۔ جب کسی ملک میں نوجوان بیدار ہو جاتا ہے تو اس ملک میں عوامی بیداری کی امیدیں بڑھ جاتی ہیں۔ آج پورے عالم اسلام میں ہمارے نوجوان بیدار ہو چکے ہیں۔ نوجوانوں کے لئے کتنے جال بچھائے گئے لیکن غیور اور بلند ہمت مسلم نوجوان نے خود کو ہر جال سے نجات دلائی۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ تیونس میں، مصر میں، لیبیا میں، یمن میں، بحرین میں کیا ہوا۔ دیگر اسلامی ممالک میں کیسی تحریک اٹھی۔ یہ سب نوید اور خوش خبری ہے۔
میں آپ عزیز نوجوانوں، اپنے بچوں سے یہ عرض کروں گا کہ آپ یقین جانئے کہ آج تاریخ عالم اور تاریخ بشریت ایک عظیم تاریخی موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ پوری دنیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس دور کی واضح اور بڑی نشانیوں میں اللہ تعالی کی طرف توجہات کا مرکوز ہو جانا، اللہ تعالی کی لا متناہی قدرت سے مدد طلب کرنا اور وحی الہی پر تکیہ کرنا ہے۔ انسانیت مادی مکاتب فکر کو عبور کرکے آگے بڑھ آئی ہے۔ اب نہ مارکسزم میں کشش باقی رہ گئی ہے، نہ مغرب کی لبرل ڈیموکریسی میں جاذبیت کی کوئی رمق ہے۔ آپ خود دیکھ رہے ہیں کہ لبرل ڈیموکریسی کے گہوارے کے اندر، امریکہ اور یورپ کے اندر کیا حالات ہیں؟! شکست کا اعتراف کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح سیکولر نیشنلزم میں بھی کوئی جاذبیت نہیں رہ گئی ہے۔ اس وقت امت اسلامیہ کی سطح پر سب سے زیادہ کشش اسلام میں نظر آ رہی ہے، قرآن میں نظر آ رہی ہے، وحی الہی پر استوار مکتب فکر میں نظر آ رہی ہے، اللہ تعالی نے یقین دلایا ہے کہ الہی مکتب فکر، وحی پر استوار مکتب فکر اور عزیز دین اسلام میں انسان کو سعادت اور کامرانی کی منزل تک پہنچنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔ یہ ایک نہایت اہم، بامعنی اور مبارک راستہ ہے۔ آج اسلامی ممالک میں اغیار پر منحصر آمریتوں کے لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ اس عالمی آمریت اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف علم بغاوت بلند ہونے کا مقدمہ ہے جو استکباری طاقتوں اور صیہونیوں کی ڈکٹیٹر شپ کے خبیث اور بدعنوان نیٹ ورک سے عبارت ہے۔ آج بین الاقوامی استبداد اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ امریکہ اور اس کے پیروؤں کی ڈکٹیٹر شپ اور صیہونیوں کے خطرناک شیطانی نیٹ ورک کی صورت میں مجسم ہو گئي ہے۔ اس وقت یہ عناصر مختلف چالوں سے اور گوناگوں حربوں کے ذریعے پوری دنیا میں اپنی آمریت چلا رہے ہیں۔ آپ نے جو کارنامہ مصر میں انجام دیا، تیونس میں انجام دیا، لیبیا میں انجام دیا، اور جو کچھ یمن میں انجام دے رہے ہیں، بحرین میں انجام دے رہے ہیں، بعض دیگر ممالک میں اس کے جذبات و احساسات برانگیختہ ہو چکے ہیں، یہ سب اس خطرناک اور زیاں بار ڈکٹیٹرشپ کے خلاف جدوجہد کا ایک جز ہے جو دو صدیوں سے انسانیت کو اپنے چنگل میں جکڑے ہوئے ہے۔ میں نے جس تاریخی موڑ کی بات کی وہ، اسی آمریت کے تسلط سے قوموں کی آزادی اور الہی و معنوی اقدار کی بالادستی کی صورت میں رونما ہونے والی تبدیلی سے عبارت ہے۔ یہ تبدیلی آکر رہے گی، آپ اسے بعید نہ سمجھئے!
یہ اللہ کا وعدہ ہے«ولينصرنّ اللَّه من ينصره»(1) اللہ تعالی تاکید کے ساتھ ارشاد فرماتا ہے کہ اگر آپ نے اللہ کی مدد کی تو وہ آپ کی ضرور مدد فرمائے گا۔ ممکن ہے کہ عام نظر سے دیکھا جائے اور مادی اندازوں کی بنیاد پر پرکھا جائے تو یہ چیز بعید دکھائی دے لیکن بہت سی چیزیں ہیں جو بعید معلوم ہوتی تھیں مگر رونما ہو گئیں۔ کیا آپ ایک سال اور دو تین مہینے قبل یہ سوچ سکتے تھے کہ مصر کا طاغوت (ڈکٹیٹر حسنی مبارک کا اقتدار) اس طرح ذلت و رسوائی کے ساتھ ختم ہو جائے گا؟ اگر اس وقت لوگوں سے کہا جاتا کہ مبارک کی بدعنوان اور (بیرونی طاقتوں پر) منحصر حکومت ختم ہو جائے گی تو بہت سے لوگ اس کا یقین نہ کرتے، لیکن ایسا ہوا۔ اگر کوئی دو سال قبل یہ دعوی کرتا کہ شمالی افریقا میں یہ عجیب قسم کے واقعات رونما ہونے والے ہیں تو لوگوں کی اکثریت کو یقین نہ آتا۔ اگر کوئی لبنان جیسے ملک کے بارے میں کہتا کہ مومن نوجوانوں کی ایک تنظیم صیہونی حکومت اور پوری طرح مسلح صیہونی فوج کو شکست دیدے گی تو کوئی بھی اس پر یقین نہ کرتا، لیکن یہ ہوا۔ اگر کوئی کہتا کہ اسلامی جمہوری نظام مشرق و مغرب سے جاری مخاصمتوں اور دشمنیوں کے مقابلے میں بتیس سال تک ڈٹا رہے گا اور روز بروز زیادہ طاقتور اور زیادہ پیشرفتہ ہوتا جائے گا تو کوئی بھی یقین نہ کرتا، لیکن ایسا ہوا۔ «وعدكم اللَّه مغانم كثيرة تأخذونها فعجّل لكم هذه و كفّ ايدى النّاس عنكم و لتكون ءاية للمؤمنين و يهديكم صراطا مستقيما»(2) یہ کامیابیاں اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں۔ یہ سب پر غالب رہنے والی حق کی طاقت ہے جس سے اللہ تعالی ہمیں روشناس کرا رہا ہے۔ جب عوام میدان میں آ جائيں اور ہم اپنا سب کچھ لیکر میدان میں اتر پڑیں تو نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں راستا بھی دکھاتا ہے، «و الّذين جاهدوا فينا لنهدينّهم سبلنا».(3) اللہ تعالی ہدایت بھی کرتا ہے، مدد بھی کرتا ہے، بلند مقامات پر بھی پہنچاتا ہے، بس شرط یہ ہے کہ ہم میدان میں ثابت قدم رہیں۔
اب تک جو کچھ رونما ہوا ہے وہ بہت عظیم شئے ہے۔ مغربی طاقتوں نے اپنی سائنسی ترقی کی مدد سے دو سو سال تک امت اسلامیہ پر حکومت کی ہے، اسلامی ممالک پر قبضہ کیا، بعض پر براہ راست اور بعض دیگر پر مقامی ڈکٹیٹروں کے ذریعے بالواسطہ طور پر۔ برطانیہ، فرانس اور سب سے بڑھ کر امریکہ جو بڑا شیطان ہے، انہوں نے امت اسلامیہ پر تسلط قائم کیا۔ جہاں تک ہو سکا اسلامی امہ کی تحقیر کی، مشرق وسطی کے اس حساس علاقے کے قلب میں صیہونیت نامی کینسر لاکر ڈال دیا اور پھر ہر طرف سے اسے تقویت پہنچائی اور مطمئن ہو رہے کہ اب دنیا کے اس اہم ترین خطے میں ان کی پالیسیوں اور مقاصد کو مکمل تحفظ مل گیا ہے۔ لیکن جذبہ ایمانی ہمت و شجاعت، اسلامی ہمت و شجاعت اور عوامی شراکت نے ان تمام باطل خوابوں کو چکناچور کر دیا اور ان سارے اہداف پر پانی پھیر دیا۔
آج عالمی استکبار کو اسلامی بیداری کے مقابلے میں اپنی کمزوری اور ناتوانی کا احساس ہو رہا ہے۔ آپ غالب آ گئے ہیں، آپ فتحیاب ہیں، مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ جو کام انجام پایا ہے وہ بہت عظیم کارنامہ ہے، لیکن کام یہیں ختم نہیں ہوا ہے۔
یہ بہت اہم نکتہ ہے۔ ابھی شروعات ہوئی ہے، یہ نقطہ آغاز ہے۔ مسلم اقوام کو چاہئے کہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں تاکہ دشمن کو مختلف میدانوں سے باہر کر دیں۔
یہ مقابلہ عزم و ارادے کا مقابلہ ہے اور ہمت و حوصلے کی زور آزمائی ہے۔ جس فریق کا ارادہ مضبوط ہوگا وہ غالب آ جائے گا۔ جو دل اللہ تعالی پر تکیہ کئے ہوئے ہے اسے غلبہ حاصل ہوگا۔ «ان ينصركم اللَّه فلا غالب لكم»؛(4) اگر آپ کو نصرت الہی کا شرف حاصل ہو گیا تو پھر کوئی بھی آپ پر غلبہ حاصل نہیں کر سکے گا، آپ کو پیشرفت حاصل ہوگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم اقوام جن سے عظیم امت اسلامیہ کی تشکیل عمل میں آئی ہے، آزاد رہیں، خود مختار رہیں، باوقار رہیں، کوئی ان کی تحقیر نہ کر سکے، اسلام کی اعلی تعلیمات و احکامات سے اپنی زندگی کو سنواریں۔ اسلام میں یہ توانائی موجود ہے۔ (دشمنوں نے) برسوں سے ہمیں علمی میدان میں پیچھے رکھا، ہماری ثقافت کو پامال کیا، ہماری خود مختاری کو ختم کر دیا۔اب ہم بیدار ہوئے ہیں۔ ہم علم کے میدانوں میں بھی یکے بعد دیگر اپنی بالادستی قائم کرتے جائیں گے۔
تیس سال قبل جب اسلامی جمہوریہ کی تشکیل عمل میں آئی تو دشمن کہتے تھے کہ اسلامی انقلاب تو کامیاب ہو گیا لیکن وہ یکے بعد دیگرے تمام شعبہ ہائے زندگی کو سنبھالنے میں ناکام ہوگا اور سرانجام پیچھے ہٹ جائے گا۔ آج ہمارے نوجوان اسلام کی برکت سے علم و دانش کے شعبے میں ایسے کارہائے نمایاں انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں، جو خود ان کے بھی تصور سے پرے تھے۔ آج اللہ تعالی کی ذات پر توکل کی برکت سے ایرانی نوجوان عظیم علمی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ یورینیم افزودہ کر رہا ہے، اسٹیم سیلز پیدا کرکے اسے نشونما کے مراحل سے گزار رہا ہے، حیاتیات کے شعبے میں بڑے قدم اٹھا رہا ہے، خلائی شبے میں سرگرم عمل ہے، یہ سب اللہ تعالی کی ذات پر توکل اور نعرہ اللہ اکبر کے ثمرات ہیں۔۔۔۔۔(5)
ہمیں اپنی صلاحیتوں کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔ مغربی ثقافت نے اسلامی ممالک پر سب سے بڑی مصیبت جو نازل کی وہ دو غلط اور گمراہ کن خیالات کی ترویج تھی۔ ان میں ایک، مسلمان قوموں کی ناتوانی اور عدم صلاحیت کی غلط سوچ تھی۔ انہوں نے دماغ میں بٹھا دیا کہ آپ کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ سیاست کے میدان میں، نہ معیشت کے میدان میں اور نہ ہی علم و دانش کے میدان میں۔ کہہ دیا کہ \"آپ تو کمزور ہیں، اسلامی ممالک دسیوں سال کے اس طویل عرصے میں اسی غلط فہمی میں پڑے رہے اور پسماندگی کا شکار ہوتے چلے گئے۔ دوسرا غلط تاثر جو ہمارے اندر پھیلایا گيا وہ ہمارے دشمنوں کی طاقت کے لامتناہی اور ان کے ناقابل شکست ہونے کا تاثر تھا۔ ہمیں یہ سمجھا دیا گيا کہ امریکہ کو شکست دینا محال ہے، مغرب کو تو پسپا کیا ہی نہیں جا سکتا۔ ہمیں ان کے مقابلے میں سب کچھ برداشت کرنے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔
آج یہ حقیقت مسلم اقوام کے سامنے آ چکی ہے کہ یہ دونوں ہی خیالات سراسر غلط تھے۔ مسلمان قومیں ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اسلامی عظمت و جلالت کو جو کسی زمانے میں علمی و سیاسی و سماجی شعبوں میں اپنے اوج پر تھی، دوبارہ حاصل کرنے پر قادر ہیں اور دشمن کو تمام میدانوں میں پسپائی اختیار کرنی پڑے گی۔
یہ صدی اسلام کی صدی ہے۔ یہ صدی روحانیت کی صدی ہے۔ اسلام نے معقولیت، روحانیت اور انصاف کو یکجا قوموں کے لئے پیش کر دیا ہے۔ عقل و خرد پر استوار اسلام، تدبر و تفکر کی تعلیم دینے والا اسلام، روحانیت و معنویت کی تلقین کرنے والا اسلام، اللہ تعالی کی ذات پر توکل کا راستہ دکھانے والا اسلام، جہاد کا درس دینے والا اسلام، جذبہ عمل کا سرچشمہ اسلام، عملی اقدام پر تاکید کرنے والا اسلام۔ یہ سب اللہ تعالی اور اسلام سے ہمیں ملنے والی تعلیمات ہیں۔
آج جو چیز سب سے اہم ہے، یہ ہے کہ دشمن کو مصر میں، تیونس میں، لیبیا میں اور علاقے کے دیگر ممالک میں کم و بیش جو ہزیمت اٹھانی پڑی ہے اس کی تلافی کے لئے وہ سازش اور منصوبہ تیار کرنے میں مصروف ہے۔ دشمن کی سازشوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ (دشمن) عوامی انقلابوں کو سبوتاژ نہ کر لے، اسے راستے سے منحرف نہ کر دے۔ دوسروں کے تجربات سے استفادہ کیجئے! دشمن، انقلابوں کو غلط سمت میں موڑنے، تحریکوں کو بے اثر بنانے اور مجاہدتوں اور بہنے والے لہو کو بے نتیجہ بنانے کی بڑی کوشش کر رہا ہے۔ بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے، بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ آپ نوجوان اس تحریک کے علمبردار ہیں، آپ ہوشیار رہئے، آپ محتاط رہئے۔
پچھلے بتیس برسوں میں ہمیں بڑے تجربات حاصل ہوئے ہیں، بتیس سال سے ہم نے دشمنیوں اور مخاصمتوں کا سامنا کیا ہے، استقامت کی ہے اور دشمنیوں پر غلبہ پایا ہے ۔۔۔۔ (6) کوئي بھی ایسی سازش نہیں ہے جو مغرب اور امریکہ، ایران کے خلاف کر سکتے تھے اور انہوں نے نہ کی ہو۔ اگر کوئی اقدام انہوں نے نہیں کیا تو صرف اس وجہ سے کہ وہ اقدام ان کے بس میں نہیں تھا۔ جو کچھ ان کے بس میں تھا، انہوں نے کیا اور ہر دفعہ انہیں منہ کی کھانی پڑی، ہزیمت اٹھانی پڑی۔۔۔۔۔۔(7) اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آئندہ بھی اسلامی جمہوریہ کے خلاف تمام سازشوں میں انہیں شکست ہوگی۔ یہ ہم سے اللہ کا وعدہ ہے جس کے بارے میں ہمیں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔
ہمیں اللہ تعالی کے وعدے کی صداقت میں کوئی شک و تردد نہیں ہے۔ ہمیں اللہ تعالی کی طرف سے کوئی بے اطمینانی نہیں ہے۔ اللہ ان لوگوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کے تعلق سے بے اطمینانی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ «و يعذّب المنافقين و المنافقات و المشركين و المشركات الظّانّين باللَّه ظنّ السّوء عليهم دائرة السّوء و غضب اللَّه عليهم و لعنهم و اعدّ لهم جهنّم و سائت مصيرا»(8)
اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ ہم چونکہ میدان میں موجود ہیں، مجاہدت کے میدان میں داخل ہو چکے ہیں، ملت ایران اپنے تمام وسائل و امکانات کے ساتھ میدان میں وارد ہو چکی ہے لہذا نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ دوسرے ممالک میں بھی یہی صورت حال ہے تاہم بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہئے، ہم سب کو دشمنوں کے مکر و حیلے کی طرف سے چوکنا رہنا چاہئے۔ دشمن، تحریکوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اختلاف کے بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے۔
آج عالم اسلام میں جاری اسلامی تحریکیں شیعہ اور سنی کے فرق پر یقین نہیں کرتیں۔ شافعی، حنفی، جعفری، مالکی، حنبلی اور زیدی کے فرق کو نہیں مانتیں۔ عرب، فارس اور دیگر قومیتوں کے اختلاف کو قبول نہیں کرتیں۔ اس عظیم وادی میں سب کے سب موجود ہیں۔ ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ دشمن ہمارے اندر تفرقہ نہ ڈال سکے۔ ہمیں اپنے اندر باہمی اخوت کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے، ہدف کا تعین کر لینا چاہئے۔ ہدف اسلام ہے، ہدف قرآنی اور اسلامی حکومت ہے۔ البتہ اسلامی ممالک کے درمیان جہاں اشتراکات موجود ہیں، وہیں کچھ فرق بھی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کے لئے کوئی واحد آئیڈیل نہیں ہے۔ مختلف ممالک کے جغرافیائی حالات، تاریخی حالات اور سماجی حالات الگ الگ ہیں تاہم مشترکہ اصول بھی پائے جاتے ہیں۔ استکبار کے سب مخالف ہیں، مغرب کے خباثت آمیز تسلط کے ہم سب مخالف ہیں، اسرائیل نامی کینسر کے سب مخالف ہیں۔۔۔۔۔ (9)
جہاں بھی یہ محسوس ہو کہ کوئی نقل و حرکت اسرائیل کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، امریکہ کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، ہمیں وہاں ہوشیار ہو جانا چاہئے، یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ حرکت اغیار کی ہے، یہ سرگرمیاں غیروں کی ہیں، یہ اپنوں کی مہم نہیں ہو سکتی۔ جب صیہونیت مخالف، استکبار مخالف اور استبداد و ظلم و فساد کے خلاف کام ہوتا نظر آئے تو وہ بالکل درست عمل ہے۔ وہاں سب \"اپنے\" لوگ ہیں۔ وہاں نہ کوئي شیعہ ہے نہ سنی، وہاں قومیت کا فرق ہے نہ شہریت کا۔ وہاں سب کو ایک ہی نہج پر سوچنا ہے۔
آپ غور کیجئے! اس وقت بالکل سامنے کی ایک مثال موجود ہے۔
دنیا کے تمام نشریاتی ادارے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ بحرین کے عوام اور وہاں کی عوامی تحریک کو الگ تھلگ کر دیں۔ مقصد کیا ہے؟ یہ شیعہ سنی اختلاف بھڑکانا چاہتے ہیں۔ تفرقہ کا بیج بونے کی کوشش کر رہے ہیں، خلیج پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں۔ حالانکہ ان مسلمانوں اور مومنین کے درمیان جن میں بعض کسی مسلک سے اور بعض دیگر کسی اور مسلک سے وابستہ ہیں، کوئی فرق نہیں ہے۔ اسلام نے سب کو ایک ہی لڑی میں پرو دیا ہے۔ سب امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں، اسلامی امہ کا جز ہیں۔۔۔۔ (10) فتح کا راز، تحریک کے دوام کا راز اللہ کی ذات پر توکل، اللہ کے تعلق سے حسن ظن، اللہ تعالی پر اعتماد اور اتحاد اور مربوط کوششوں کا جاری رہنا ہے۔
میرے عزیزو! میرے بچو! آپ بہت محتاط رہئے، اپنی تحریک کو رکنے نہ دیجئے۔ اللہ تعالی نے قرآن میں دو جگہوں پر اپنے پیغمبر کو مخاطب کرکے فرمایا ہے؛ «فاستقم كما امرت»،(11) «و استقم كما امرت»؛(12) استقامت کا مظاہرہ کیجئے۔ استقامت یعنی پائیداری، یعنی راستے پر اٹل رہنا، حق کے جادے پر آگے بڑھتے رہنا، قدم نہ رکنے دینا۔ یہی کامیابی کا راز ہے۔
ہمیں آگے بڑھتے رہنا ہے، یہ تحریک کامیاب ہے، اس کا مستقبل تابناک ہے، اس کے افق روشن ہیں۔ مستقبل بالکل درخشاں ہے۔ وہ دن ضرور آئے گا جب امت اسلامیہ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے قوت و آزادی کی بلندیوں کو چھو لے گی۔۔۔۔۔(13) مسلمان اقوام اپنی خصوصیات اور تنوع کو باقی رکھتے ہوئے اللہ اور اسلام کے سائے میں جمع ہو جائیں، سب آپس میں متحد رہیں۔ ایسا ہو گيا تو امت اسلامیہ اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کر لےگی۔
ہمارے ممالک زمین دوز ذخائر سے مالامال ہیں، ہمارے پاس اسٹریٹیجک اور سوق الجیشی اہمیت کے حامل خطے موجود ہیں، ہمارے پاس بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، نمایاں ہستیاں ہیں، با صلاحیت افرادی قوت ہے، ہمیں ہمت سے کام لینا چاہئے۔ اللہ تعالی ہماری ہمتوں میں اور بھی اضافہ کرے گا۔
میں آپ نوجوانوں سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ مستقبل آپ کا ہے۔ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے آپ نوجوان وہ دن ضرور دیکھیں گے اور انشاء اللہ اپنے افتخارات آئندہ نسلوں کو منتقل کریں گے۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1) حج: 40، اور جو بھی اللہ کی مدد کرے وہ اس کی یقینا مدد کرےگا۔
2) فتح: 20، اللہ نے تم سے بہت سارے فوائد کا وعدہ کیا جو تم کو حاصل ہوں گے۔ پھر (خیبر کے) مال غنیمت سے فورا ہی تم کو بہرہ مند کر دیا اور لوگوں کے ہاتھ تم تک پہنچنے سے روک دیئے کہ اہل ایمان کے لئے یہ ایک نشانی بن جائے اور تم کو سیدھے راستے پر لگا دے۔
3) عنكبوت: 69، اور جنہوں نے ہمارے لئے جہاد کیا ہے ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کر دیں گے۔
4) آلعمران: 160، اگر اللہ تمہاری نصرت و مدد کرے تو تم پرکوئی بھی غالب نہیں آ سکے گا۔
5) اللہ اکبر کے نعرے
6) « اللہ اکبر اور لبيك ياخامنهاى کے نعرے
7) «امریکہ مردہ باد کے نعرے
8) فتح: 6، اور منافق مرد اور عورتیں جو اللہ کے بارے میں بدگمانیاں رکھتے ہیں وہ ان سب پر عذاب نازل کرے گا، ان کے سر پرعذاب منڈلا رہا ہے، ان پر اللہ کا غضب ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے۔ ان کے لئے جہنم کی آگ تیار کی ہے اور یہ کس قدر بدترین انجام ہے۔
9) شعار «اسرائيل مردہ باد کے نعرے»
10) اسلامی اتحاد کے حق میں نعرہ «وحدة وحدة اسلامية»
11) هود: 112، پس آپ کو جس طرح کا حکم ملا ہے اس پر ثابت قدم رہیں۔
12) شورى: 15، اور آپ اسی طرح استقامت سے کام لیں کہ جیسا آپ کو حکم ملا ہے۔
13) «هيهات منّا الذّلة کے نعرے»
More...
Description:
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 10 بہمن سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 30 جنوری سنہ 2012 عیسوی کو ملاقات کے لئے آنے والے \"نوجوان نسل اور اسلامی بیداری\" کے زیر عنوان تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں آمریت کے خلاف خطے کی اقوام کی تحریک کو صیہونیوں کی عالمی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا مقدمہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو امت مسلمہ کا بہترین سرمایہ قرار دیا اور کانفرنس میں شرکت کے لئے دنیا کے تہتر ملکوں سے آنے والے سیکڑوں نوجوانوں سے خطاب میں فرمایا کہ عالم اسلام کے نوجوانوں کی بیداری نے پوری دنیا کی مسلم اقوام کی بیداری کی امیدوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مصر، تیونس، لیبیا اور دیگر اسلامی ملکوں میں قوموں کے انقلابات سے استکباری طاقتوں کو پہنچنے والے نقصانات اور ان پر لگنے والی کاری ضربوں کی تلافی کے لئے ان طاقتوں کے ذریعے کی جاری کوششوں کا جائزہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن، ناپاک منصوبے اور سازشیں تیار کرنے میں مصروف ہے اور اسلامی اقوام، خاص طور پر مسلم ملکوں کے نوجوانوں کو جو اسلامی بیداری میں کلیدی رول کے حامل ہیں، اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ عالمی استبدادی نیٹ ورک ان کے انقلابوں کو ستوتاژ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
بسماللَّهالرّحمنالرّحيم
الحمد للَّه ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّد المرسلين و سيّد الخلق اجمعين سيّدنا و نبيّنا ابىالقاسم المصطفى محمّد و على ءاله الطّيّبين و صحبه المنتجبين و من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
میں آپ تمام معزز مہمانوں، عزیز نوجوانوں اور امت اسلامیہ کے مستقبل کے تعلق سے خوش خبری کے حامل لوگوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ میں سے ہر فرد ایک عظیم بشارت کا حامل ہے۔ جب کسی ملک میں نوجوان بیدار ہو جاتا ہے تو اس ملک میں عوامی بیداری کی امیدیں بڑھ جاتی ہیں۔ آج پورے عالم اسلام میں ہمارے نوجوان بیدار ہو چکے ہیں۔ نوجوانوں کے لئے کتنے جال بچھائے گئے لیکن غیور اور بلند ہمت مسلم نوجوان نے خود کو ہر جال سے نجات دلائی۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ تیونس میں، مصر میں، لیبیا میں، یمن میں، بحرین میں کیا ہوا۔ دیگر اسلامی ممالک میں کیسی تحریک اٹھی۔ یہ سب نوید اور خوش خبری ہے۔
میں آپ عزیز نوجوانوں، اپنے بچوں سے یہ عرض کروں گا کہ آپ یقین جانئے کہ آج تاریخ عالم اور تاریخ بشریت ایک عظیم تاریخی موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ پوری دنیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس دور کی واضح اور بڑی نشانیوں میں اللہ تعالی کی طرف توجہات کا مرکوز ہو جانا، اللہ تعالی کی لا متناہی قدرت سے مدد طلب کرنا اور وحی الہی پر تکیہ کرنا ہے۔ انسانیت مادی مکاتب فکر کو عبور کرکے آگے بڑھ آئی ہے۔ اب نہ مارکسزم میں کشش باقی رہ گئی ہے، نہ مغرب کی لبرل ڈیموکریسی میں جاذبیت کی کوئی رمق ہے۔ آپ خود دیکھ رہے ہیں کہ لبرل ڈیموکریسی کے گہوارے کے اندر، امریکہ اور یورپ کے اندر کیا حالات ہیں؟! شکست کا اعتراف کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح سیکولر نیشنلزم میں بھی کوئی جاذبیت نہیں رہ گئی ہے۔ اس وقت امت اسلامیہ کی سطح پر سب سے زیادہ کشش اسلام میں نظر آ رہی ہے، قرآن میں نظر آ رہی ہے، وحی الہی پر استوار مکتب فکر میں نظر آ رہی ہے، اللہ تعالی نے یقین دلایا ہے کہ الہی مکتب فکر، وحی پر استوار مکتب فکر اور عزیز دین اسلام میں انسان کو سعادت اور کامرانی کی منزل تک پہنچنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔ یہ ایک نہایت اہم، بامعنی اور مبارک راستہ ہے۔ آج اسلامی ممالک میں اغیار پر منحصر آمریتوں کے لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ اس عالمی آمریت اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف علم بغاوت بلند ہونے کا مقدمہ ہے جو استکباری طاقتوں اور صیہونیوں کی ڈکٹیٹر شپ کے خبیث اور بدعنوان نیٹ ورک سے عبارت ہے۔ آج بین الاقوامی استبداد اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ امریکہ اور اس کے پیروؤں کی ڈکٹیٹر شپ اور صیہونیوں کے خطرناک شیطانی نیٹ ورک کی صورت میں مجسم ہو گئي ہے۔ اس وقت یہ عناصر مختلف چالوں سے اور گوناگوں حربوں کے ذریعے پوری دنیا میں اپنی آمریت چلا رہے ہیں۔ آپ نے جو کارنامہ مصر میں انجام دیا، تیونس میں انجام دیا، لیبیا میں انجام دیا، اور جو کچھ یمن میں انجام دے رہے ہیں، بحرین میں انجام دے رہے ہیں، بعض دیگر ممالک میں اس کے جذبات و احساسات برانگیختہ ہو چکے ہیں، یہ سب اس خطرناک اور زیاں بار ڈکٹیٹرشپ کے خلاف جدوجہد کا ایک جز ہے جو دو صدیوں سے انسانیت کو اپنے چنگل میں جکڑے ہوئے ہے۔ میں نے جس تاریخی موڑ کی بات کی وہ، اسی آمریت کے تسلط سے قوموں کی آزادی اور الہی و معنوی اقدار کی بالادستی کی صورت میں رونما ہونے والی تبدیلی سے عبارت ہے۔ یہ تبدیلی آکر رہے گی، آپ اسے بعید نہ سمجھئے!
یہ اللہ کا وعدہ ہے«ولينصرنّ اللَّه من ينصره»(1) اللہ تعالی تاکید کے ساتھ ارشاد فرماتا ہے کہ اگر آپ نے اللہ کی مدد کی تو وہ آپ کی ضرور مدد فرمائے گا۔ ممکن ہے کہ عام نظر سے دیکھا جائے اور مادی اندازوں کی بنیاد پر پرکھا جائے تو یہ چیز بعید دکھائی دے لیکن بہت سی چیزیں ہیں جو بعید معلوم ہوتی تھیں مگر رونما ہو گئیں۔ کیا آپ ایک سال اور دو تین مہینے قبل یہ سوچ سکتے تھے کہ مصر کا طاغوت (ڈکٹیٹر حسنی مبارک کا اقتدار) اس طرح ذلت و رسوائی کے ساتھ ختم ہو جائے گا؟ اگر اس وقت لوگوں سے کہا جاتا کہ مبارک کی بدعنوان اور (بیرونی طاقتوں پر) منحصر حکومت ختم ہو جائے گی تو بہت سے لوگ اس کا یقین نہ کرتے، لیکن ایسا ہوا۔ اگر کوئی دو سال قبل یہ دعوی کرتا کہ شمالی افریقا میں یہ عجیب قسم کے واقعات رونما ہونے والے ہیں تو لوگوں کی اکثریت کو یقین نہ آتا۔ اگر کوئی لبنان جیسے ملک کے بارے میں کہتا کہ مومن نوجوانوں کی ایک تنظیم صیہونی حکومت اور پوری طرح مسلح صیہونی فوج کو شکست دیدے گی تو کوئی بھی اس پر یقین نہ کرتا، لیکن یہ ہوا۔ اگر کوئی کہتا کہ اسلامی جمہوری نظام مشرق و مغرب سے جاری مخاصمتوں اور دشمنیوں کے مقابلے میں بتیس سال تک ڈٹا رہے گا اور روز بروز زیادہ طاقتور اور زیادہ پیشرفتہ ہوتا جائے گا تو کوئی بھی یقین نہ کرتا، لیکن ایسا ہوا۔ «وعدكم اللَّه مغانم كثيرة تأخذونها فعجّل لكم هذه و كفّ ايدى النّاس عنكم و لتكون ءاية للمؤمنين و يهديكم صراطا مستقيما»(2) یہ کامیابیاں اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں۔ یہ سب پر غالب رہنے والی حق کی طاقت ہے جس سے اللہ تعالی ہمیں روشناس کرا رہا ہے۔ جب عوام میدان میں آ جائيں اور ہم اپنا سب کچھ لیکر میدان میں اتر پڑیں تو نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں راستا بھی دکھاتا ہے، «و الّذين جاهدوا فينا لنهدينّهم سبلنا».(3) اللہ تعالی ہدایت بھی کرتا ہے، مدد بھی کرتا ہے، بلند مقامات پر بھی پہنچاتا ہے، بس شرط یہ ہے کہ ہم میدان میں ثابت قدم رہیں۔
اب تک جو کچھ رونما ہوا ہے وہ بہت عظیم شئے ہے۔ مغربی طاقتوں نے اپنی سائنسی ترقی کی مدد سے دو سو سال تک امت اسلامیہ پر حکومت کی ہے، اسلامی ممالک پر قبضہ کیا، بعض پر براہ راست اور بعض دیگر پر مقامی ڈکٹیٹروں کے ذریعے بالواسطہ طور پر۔ برطانیہ، فرانس اور سب سے بڑھ کر امریکہ جو بڑا شیطان ہے، انہوں نے امت اسلامیہ پر تسلط قائم کیا۔ جہاں تک ہو سکا اسلامی امہ کی تحقیر کی، مشرق وسطی کے اس حساس علاقے کے قلب میں صیہونیت نامی کینسر لاکر ڈال دیا اور پھر ہر طرف سے اسے تقویت پہنچائی اور مطمئن ہو رہے کہ اب دنیا کے اس اہم ترین خطے میں ان کی پالیسیوں اور مقاصد کو مکمل تحفظ مل گیا ہے۔ لیکن جذبہ ایمانی ہمت و شجاعت، اسلامی ہمت و شجاعت اور عوامی شراکت نے ان تمام باطل خوابوں کو چکناچور کر دیا اور ان سارے اہداف پر پانی پھیر دیا۔
آج عالمی استکبار کو اسلامی بیداری کے مقابلے میں اپنی کمزوری اور ناتوانی کا احساس ہو رہا ہے۔ آپ غالب آ گئے ہیں، آپ فتحیاب ہیں، مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ جو کام انجام پایا ہے وہ بہت عظیم کارنامہ ہے، لیکن کام یہیں ختم نہیں ہوا ہے۔
یہ بہت اہم نکتہ ہے۔ ابھی شروعات ہوئی ہے، یہ نقطہ آغاز ہے۔ مسلم اقوام کو چاہئے کہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں تاکہ دشمن کو مختلف میدانوں سے باہر کر دیں۔
یہ مقابلہ عزم و ارادے کا مقابلہ ہے اور ہمت و حوصلے کی زور آزمائی ہے۔ جس فریق کا ارادہ مضبوط ہوگا وہ غالب آ جائے گا۔ جو دل اللہ تعالی پر تکیہ کئے ہوئے ہے اسے غلبہ حاصل ہوگا۔ «ان ينصركم اللَّه فلا غالب لكم»؛(4) اگر آپ کو نصرت الہی کا شرف حاصل ہو گیا تو پھر کوئی بھی آپ پر غلبہ حاصل نہیں کر سکے گا، آپ کو پیشرفت حاصل ہوگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم اقوام جن سے عظیم امت اسلامیہ کی تشکیل عمل میں آئی ہے، آزاد رہیں، خود مختار رہیں، باوقار رہیں، کوئی ان کی تحقیر نہ کر سکے، اسلام کی اعلی تعلیمات و احکامات سے اپنی زندگی کو سنواریں۔ اسلام میں یہ توانائی موجود ہے۔ (دشمنوں نے) برسوں سے ہمیں علمی میدان میں پیچھے رکھا، ہماری ثقافت کو پامال کیا، ہماری خود مختاری کو ختم کر دیا۔اب ہم بیدار ہوئے ہیں۔ ہم علم کے میدانوں میں بھی یکے بعد دیگر اپنی بالادستی قائم کرتے جائیں گے۔
تیس سال قبل جب اسلامی جمہوریہ کی تشکیل عمل میں آئی تو دشمن کہتے تھے کہ اسلامی انقلاب تو کامیاب ہو گیا لیکن وہ یکے بعد دیگرے تمام شعبہ ہائے زندگی کو سنبھالنے میں ناکام ہوگا اور سرانجام پیچھے ہٹ جائے گا۔ آج ہمارے نوجوان اسلام کی برکت سے علم و دانش کے شعبے میں ایسے کارہائے نمایاں انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں، جو خود ان کے بھی تصور سے پرے تھے۔ آج اللہ تعالی کی ذات پر توکل کی برکت سے ایرانی نوجوان عظیم علمی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ یورینیم افزودہ کر رہا ہے، اسٹیم سیلز پیدا کرکے اسے نشونما کے مراحل سے گزار رہا ہے، حیاتیات کے شعبے میں بڑے قدم اٹھا رہا ہے، خلائی شبے میں سرگرم عمل ہے، یہ سب اللہ تعالی کی ذات پر توکل اور نعرہ اللہ اکبر کے ثمرات ہیں۔۔۔۔۔(5)
ہمیں اپنی صلاحیتوں کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔ مغربی ثقافت نے اسلامی ممالک پر سب سے بڑی مصیبت جو نازل کی وہ دو غلط اور گمراہ کن خیالات کی ترویج تھی۔ ان میں ایک، مسلمان قوموں کی ناتوانی اور عدم صلاحیت کی غلط سوچ تھی۔ انہوں نے دماغ میں بٹھا دیا کہ آپ کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ سیاست کے میدان میں، نہ معیشت کے میدان میں اور نہ ہی علم و دانش کے میدان میں۔ کہہ دیا کہ \"آپ تو کمزور ہیں، اسلامی ممالک دسیوں سال کے اس طویل عرصے میں اسی غلط فہمی میں پڑے رہے اور پسماندگی کا شکار ہوتے چلے گئے۔ دوسرا غلط تاثر جو ہمارے اندر پھیلایا گيا وہ ہمارے دشمنوں کی طاقت کے لامتناہی اور ان کے ناقابل شکست ہونے کا تاثر تھا۔ ہمیں یہ سمجھا دیا گيا کہ امریکہ کو شکست دینا محال ہے، مغرب کو تو پسپا کیا ہی نہیں جا سکتا۔ ہمیں ان کے مقابلے میں سب کچھ برداشت کرنے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔
آج یہ حقیقت مسلم اقوام کے سامنے آ چکی ہے کہ یہ دونوں ہی خیالات سراسر غلط تھے۔ مسلمان قومیں ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اسلامی عظمت و جلالت کو جو کسی زمانے میں علمی و سیاسی و سماجی شعبوں میں اپنے اوج پر تھی، دوبارہ حاصل کرنے پر قادر ہیں اور دشمن کو تمام میدانوں میں پسپائی اختیار کرنی پڑے گی۔
یہ صدی اسلام کی صدی ہے۔ یہ صدی روحانیت کی صدی ہے۔ اسلام نے معقولیت، روحانیت اور انصاف کو یکجا قوموں کے لئے پیش کر دیا ہے۔ عقل و خرد پر استوار اسلام، تدبر و تفکر کی تعلیم دینے والا اسلام، روحانیت و معنویت کی تلقین کرنے والا اسلام، اللہ تعالی کی ذات پر توکل کا راستہ دکھانے والا اسلام، جہاد کا درس دینے والا اسلام، جذبہ عمل کا سرچشمہ اسلام، عملی اقدام پر تاکید کرنے والا اسلام۔ یہ سب اللہ تعالی اور اسلام سے ہمیں ملنے والی تعلیمات ہیں۔
آج جو چیز سب سے اہم ہے، یہ ہے کہ دشمن کو مصر میں، تیونس میں، لیبیا میں اور علاقے کے دیگر ممالک میں کم و بیش جو ہزیمت اٹھانی پڑی ہے اس کی تلافی کے لئے وہ سازش اور منصوبہ تیار کرنے میں مصروف ہے۔ دشمن کی سازشوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ (دشمن) عوامی انقلابوں کو سبوتاژ نہ کر لے، اسے راستے سے منحرف نہ کر دے۔ دوسروں کے تجربات سے استفادہ کیجئے! دشمن، انقلابوں کو غلط سمت میں موڑنے، تحریکوں کو بے اثر بنانے اور مجاہدتوں اور بہنے والے لہو کو بے نتیجہ بنانے کی بڑی کوشش کر رہا ہے۔ بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے، بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ آپ نوجوان اس تحریک کے علمبردار ہیں، آپ ہوشیار رہئے، آپ محتاط رہئے۔
پچھلے بتیس برسوں میں ہمیں بڑے تجربات حاصل ہوئے ہیں، بتیس سال سے ہم نے دشمنیوں اور مخاصمتوں کا سامنا کیا ہے، استقامت کی ہے اور دشمنیوں پر غلبہ پایا ہے ۔۔۔۔ (6) کوئي بھی ایسی سازش نہیں ہے جو مغرب اور امریکہ، ایران کے خلاف کر سکتے تھے اور انہوں نے نہ کی ہو۔ اگر کوئی اقدام انہوں نے نہیں کیا تو صرف اس وجہ سے کہ وہ اقدام ان کے بس میں نہیں تھا۔ جو کچھ ان کے بس میں تھا، انہوں نے کیا اور ہر دفعہ انہیں منہ کی کھانی پڑی، ہزیمت اٹھانی پڑی۔۔۔۔۔۔(7) اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آئندہ بھی اسلامی جمہوریہ کے خلاف تمام سازشوں میں انہیں شکست ہوگی۔ یہ ہم سے اللہ کا وعدہ ہے جس کے بارے میں ہمیں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔
ہمیں اللہ تعالی کے وعدے کی صداقت میں کوئی شک و تردد نہیں ہے۔ ہمیں اللہ تعالی کی طرف سے کوئی بے اطمینانی نہیں ہے۔ اللہ ان لوگوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کے تعلق سے بے اطمینانی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ «و يعذّب المنافقين و المنافقات و المشركين و المشركات الظّانّين باللَّه ظنّ السّوء عليهم دائرة السّوء و غضب اللَّه عليهم و لعنهم و اعدّ لهم جهنّم و سائت مصيرا»(8)
اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ ہم چونکہ میدان میں موجود ہیں، مجاہدت کے میدان میں داخل ہو چکے ہیں، ملت ایران اپنے تمام وسائل و امکانات کے ساتھ میدان میں وارد ہو چکی ہے لہذا نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ دوسرے ممالک میں بھی یہی صورت حال ہے تاہم بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہئے، ہم سب کو دشمنوں کے مکر و حیلے کی طرف سے چوکنا رہنا چاہئے۔ دشمن، تحریکوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اختلاف کے بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے۔
آج عالم اسلام میں جاری اسلامی تحریکیں شیعہ اور سنی کے فرق پر یقین نہیں کرتیں۔ شافعی، حنفی، جعفری، مالکی، حنبلی اور زیدی کے فرق کو نہیں مانتیں۔ عرب، فارس اور دیگر قومیتوں کے اختلاف کو قبول نہیں کرتیں۔ اس عظیم وادی میں سب کے سب موجود ہیں۔ ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ دشمن ہمارے اندر تفرقہ نہ ڈال سکے۔ ہمیں اپنے اندر باہمی اخوت کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے، ہدف کا تعین کر لینا چاہئے۔ ہدف اسلام ہے، ہدف قرآنی اور اسلامی حکومت ہے۔ البتہ اسلامی ممالک کے درمیان جہاں اشتراکات موجود ہیں، وہیں کچھ فرق بھی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کے لئے کوئی واحد آئیڈیل نہیں ہے۔ مختلف ممالک کے جغرافیائی حالات، تاریخی حالات اور سماجی حالات الگ الگ ہیں تاہم مشترکہ اصول بھی پائے جاتے ہیں۔ استکبار کے سب مخالف ہیں، مغرب کے خباثت آمیز تسلط کے ہم سب مخالف ہیں، اسرائیل نامی کینسر کے سب مخالف ہیں۔۔۔۔۔ (9)
جہاں بھی یہ محسوس ہو کہ کوئی نقل و حرکت اسرائیل کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، امریکہ کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، ہمیں وہاں ہوشیار ہو جانا چاہئے، یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ حرکت اغیار کی ہے، یہ سرگرمیاں غیروں کی ہیں، یہ اپنوں کی مہم نہیں ہو سکتی۔ جب صیہونیت مخالف، استکبار مخالف اور استبداد و ظلم و فساد کے خلاف کام ہوتا نظر آئے تو وہ بالکل درست عمل ہے۔ وہاں سب \"اپنے\" لوگ ہیں۔ وہاں نہ کوئي شیعہ ہے نہ سنی، وہاں قومیت کا فرق ہے نہ شہریت کا۔ وہاں سب کو ایک ہی نہج پر سوچنا ہے۔
آپ غور کیجئے! اس وقت بالکل سامنے کی ایک مثال موجود ہے۔
دنیا کے تمام نشریاتی ادارے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ بحرین کے عوام اور وہاں کی عوامی تحریک کو الگ تھلگ کر دیں۔ مقصد کیا ہے؟ یہ شیعہ سنی اختلاف بھڑکانا چاہتے ہیں۔ تفرقہ کا بیج بونے کی کوشش کر رہے ہیں، خلیج پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں۔ حالانکہ ان مسلمانوں اور مومنین کے درمیان جن میں بعض کسی مسلک سے اور بعض دیگر کسی اور مسلک سے وابستہ ہیں، کوئی فرق نہیں ہے۔ اسلام نے سب کو ایک ہی لڑی میں پرو دیا ہے۔ سب امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں، اسلامی امہ کا جز ہیں۔۔۔۔ (10) فتح کا راز، تحریک کے دوام کا راز اللہ کی ذات پر توکل، اللہ کے تعلق سے حسن ظن، اللہ تعالی پر اعتماد اور اتحاد اور مربوط کوششوں کا جاری رہنا ہے۔
میرے عزیزو! میرے بچو! آپ بہت محتاط رہئے، اپنی تحریک کو رکنے نہ دیجئے۔ اللہ تعالی نے قرآن میں دو جگہوں پر اپنے پیغمبر کو مخاطب کرکے فرمایا ہے؛ «فاستقم كما امرت»،(11) «و استقم كما امرت»؛(12) استقامت کا مظاہرہ کیجئے۔ استقامت یعنی پائیداری، یعنی راستے پر اٹل رہنا، حق کے جادے پر آگے بڑھتے رہنا، قدم نہ رکنے دینا۔ یہی کامیابی کا راز ہے۔
ہمیں آگے بڑھتے رہنا ہے، یہ تحریک کامیاب ہے، اس کا مستقبل تابناک ہے، اس کے افق روشن ہیں۔ مستقبل بالکل درخشاں ہے۔ وہ دن ضرور آئے گا جب امت اسلامیہ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے قوت و آزادی کی بلندیوں کو چھو لے گی۔۔۔۔۔(13) مسلمان اقوام اپنی خصوصیات اور تنوع کو باقی رکھتے ہوئے اللہ اور اسلام کے سائے میں جمع ہو جائیں، سب آپس میں متحد رہیں۔ ایسا ہو گيا تو امت اسلامیہ اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کر لےگی۔
ہمارے ممالک زمین دوز ذخائر سے مالامال ہیں، ہمارے پاس اسٹریٹیجک اور سوق الجیشی اہمیت کے حامل خطے موجود ہیں، ہمارے پاس بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، نمایاں ہستیاں ہیں، با صلاحیت افرادی قوت ہے، ہمیں ہمت سے کام لینا چاہئے۔ اللہ تعالی ہماری ہمتوں میں اور بھی اضافہ کرے گا۔
میں آپ نوجوانوں سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ مستقبل آپ کا ہے۔ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے آپ نوجوان وہ دن ضرور دیکھیں گے اور انشاء اللہ اپنے افتخارات آئندہ نسلوں کو منتقل کریں گے۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1) حج: 40، اور جو بھی اللہ کی مدد کرے وہ اس کی یقینا مدد کرےگا۔
2) فتح: 20، اللہ نے تم سے بہت سارے فوائد کا وعدہ کیا جو تم کو حاصل ہوں گے۔ پھر (خیبر کے) مال غنیمت سے فورا ہی تم کو بہرہ مند کر دیا اور لوگوں کے ہاتھ تم تک پہنچنے سے روک دیئے کہ اہل ایمان کے لئے یہ ایک نشانی بن جائے اور تم کو سیدھے راستے پر لگا دے۔
3) عنكبوت: 69، اور جنہوں نے ہمارے لئے جہاد کیا ہے ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کر دیں گے۔
4) آلعمران: 160، اگر اللہ تمہاری نصرت و مدد کرے تو تم پرکوئی بھی غالب نہیں آ سکے گا۔
5) اللہ اکبر کے نعرے
6) « اللہ اکبر اور لبيك ياخامنهاى کے نعرے
7) «امریکہ مردہ باد کے نعرے
8) فتح: 6، اور منافق مرد اور عورتیں جو اللہ کے بارے میں بدگمانیاں رکھتے ہیں وہ ان سب پر عذاب نازل کرے گا، ان کے سر پرعذاب منڈلا رہا ہے، ان پر اللہ کا غضب ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے۔ ان کے لئے جہنم کی آگ تیار کی ہے اور یہ کس قدر بدترین انجام ہے۔
9) شعار «اسرائيل مردہ باد کے نعرے»
10) اسلامی اتحاد کے حق میں نعرہ «وحدة وحدة اسلامية»
11) هود: 112، پس آپ کو جس طرح کا حکم ملا ہے اس پر ثابت قدم رہیں۔
12) شورى: 15، اور آپ اسی طرح استقامت سے کام لیں کہ جیسا آپ کو حکم ملا ہے۔
13) «هيهات منّا الذّلة کے نعرے»
66:41
|
I2 Majlis Aza 1443 hijra I Shia Shunasi I Engr Syed Hussain Moosavi I Sindhi I Dokri Sindhi
فرعون صفت حکمران اور عقل کا کردار
شیعت کو پہچاننے کی ضرورت ہے۔ہم 1100 سے 1200 برس کے دوراہے پر کھڑے ہیں جس میں 48...
فرعون صفت حکمران اور عقل کا کردار
شیعت کو پہچاننے کی ضرورت ہے۔ہم 1100 سے 1200 برس کے دوراہے پر کھڑے ہیں جس میں 48 نسلیں گذر گئی ہیں۔ سو سال میں چار نسلیں پروان چڑھتی ہیں۔ہم اہلبیت کے علم کے دروازے سے دور ہیں۔علم سے دوری ہوگی تو معرفت کم ہوگی۔ ان مجالس میں شیعت کی فکری، علمی اور معاشرتی بنیاد بیان کریں گے۔شیعت کے فکر کی بنیاد توحید پر ہے۔مومن کی توحید مضبوط اور منافق کی توحید کمزور ہوتی ہے توحید کی بنیاد عقل پر ہے۔
حکمران لوگوں کے ذہن کو سادہ رکھ کر علم سے دور کرتے ہیں۔نماز روزہ افضل عبادت نہیں بلکہ توحید کی معرفت اصل عبادت ہےنماز روزہ افضل عبادت نہیں جس کی توحید مضبوط نہں ان کا جھکا نہ جھکنا برابر ہے
فرعون لوگوں کے ذہن کو سادہ رکھ کر ان پر بادشاہت مسلط کرتا ہے۔
قبلہ غلام مہدی نجفی صاحب کہتے تھے کہ مشکل مجالس کو سنیں بھلے نیند آئے۔ لوگوں کو مجالس میں نیند جبکہ راگ کی مخفل مں نیند نہیں اتی۔گناہ کانٹوں کی سیج کے مانند ہیں جہاں نیند نہیں اتی۔ مجالس پہولوں کی سیج کے مانند ہے جہاں نیند اتی ہے
شب قدر میں افضل عبادات علمی مباحثہ کرنا ہے۔
قرآن مجید نے ظالم بادشاہ کے طور پرفرعون، مال کے پوجاری کے طور پر قارون، مال پرست ملاں کے طور پر بلعم باعورا اور اچھے کردار کے حامل کے طور پر لقمان و مریم کا ذکر کیا ہے۔جب ملاں ظالم بادشاہ اور مال کا بندہ بن گیا تو اس کی مثال کتے کی ہے۔
اپنے عقل سے رب اور امام سے پہچانیں۔
سورہ زخرف کی ایت 51 میں ہے کہ
اور فرعون نے اپنی قوم سے پکار کر کہا اے قوم کیا یہ ملک مصر میرا نہیں ہے اور کیا یہ نہریں جو میرےقدموں کے نیچے جاری ہیں یہ سب میری نہیں پھر تمہیں کیوں نظر نہیں آ رہا ہے۔ کیا میں اس شخص سے بہتر نہیں جو پست حیثیت کا آ دمی ہے اور صاف بول بھی نہیں پاتا ہے۔ پھر کیوں اس کے اوپر سونے کے کنگن نہیں نازل کئے گئے اور کیوں اس کے ساتھ ملائکہ جمع ہوکر نہیں آ ئے۔
پس فرعون نے اپنی قوم کو سبک سر بنادیا اور انہوں نے اس کی اطاعت کرلی کہ وہ سب پہلے ہی سے فاسق اور بدکار تھے۔
فرعون نے کہا کہ اے میری قوم کیا یہ مصر میرا ملک نہیں ہے۔نہریں میرے حکم سے نہیں چلتی (نیل فرعون کے حکم پر چلتا ہے)فرعون نے بیوقوف قوم کو بے شعور رکھا موسی کو خطابت بھی نہیں اتی ہے اگر موسی حق پر ہوتا تو اس کے ہاتھوں میں سونے کے کنگن نہیں۔ مالدار ہو تو حق پر غریب ہے تو حق پر نہیں ہے۔ غربت یا امیری حق و باطل کا معیار نہیں ہے۔ہم مالدار کو ووٹ دیں گے غریب کو ووٹ نہیں دیں گے۔ فرعون نے قوم کو اس طرح بتایا کہ مال راہ حق پر ہے۔ ہماری اور فرعون کی حکومت ایک جیسی ہے کیونکہ عوام کے ذہن کو خفیف کیا گیا ہے۔ سندہ کی تعلیم تباہ ہے قوم کی تعلیم برباد کے۔ عقل کو بیدار کریں پیسے صرف کھانے پینے پر خرچ نہ کریں۔ علم پر بھی پیسہ خرچ کریں۔ اصول کافی اور نھج البلاغہ ہر مومن کے گھر میں ہونی چاہیے۔ بے شعوری ہو تو فرعون بادشاہ بنے گا موسی نہیں بنے گا۔ جاہل نہ بنیں۔ اہلبیت کو جاہل پسند نہیں ہیں۔
قران مجید سوچ پر لگے تالے کھولنا چاہتا ہے۔ بے دین کو بے دین پسند ہوتے ہیں۔ جاہل جاہل کو پسند کرے گا۔
ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ماننے والے علم کے دروازے کے ہیں مگر گھر میں اصول کافی اور نھج البلاغہ بھی نہیں۔ اصول کافی کا پہلا باب عقل دوسرا علم اور تیسرا توحید کا ہے۔ سامعیں کی راگ سے محبت ہے ان کو سر اچھا لگتا ہے وہ علی کے عاشق نہیں۔امام علی سے محبت ہو اور نھج البلاغہ گھر میں نہ ہو۔ ہفتے کے سات دنوں میں سے ایک دن سیکھنے کے لئے وقف کریں۔
ا
حدیث: اصول کافی کے پہلے جلد کے بات عقل و جہل میں 26 حدیث ہے کہ امام محمد باقر ع نے فرمایا کہ خدا نے عقل کو پئدا کیا۔پس اس سے کہا اگے آ وہ آ گے آ ئی۔ پہر کہا پیچھے ہٹ وہ پیچھے ہٹی۔ پھر فرمایا قسم ہے اپنی عزت و جلال کی میں نے کوئی مخلوق تجھ سے زیادہ اچھی پیدا نہی میں تجھ کو امر و نہی کا حکم دیتا ہوں اور تجھ ہی سے ثواب دوں گا اور تجھ ہی سے عذاب دوں گا۔عقل سے بڑہ کر محبوب چیز اللہ نے پیدا نہیں کی ہے۔ عقل مومن کی رہنما ہے جہالت سے بڑہ کر محتاجی نہیں ہے عقل کو اس میں کامل کروں گا جس سے اللہ محبت کرے گا۔
حضرت جبرائیل حضرت آ دم ع کے پاس ائے اور کہا کہ عقل دین اور حیا میں سے ایک چیز کا انتخاب کریں۔ حضرت آدم نے عقل کو لیا۔ دین اور حیا نے کہا کہ ہم ادہر رہیں گے جہاں پر عقل رہتا ہے۔
ذہن کے گڑ کو پگھلائیں عقل کو استعمال کریں اور دین پہچانیں۔
صوفی حضرات عقل اور عشق میں جگھڑا کر وا کر کہتے ہیں کہ کون بہتر ہے۔ اونچے درجے والے عقل کا نام عشق ہے۔عشق عقل سے برتر ہے۔ کربلا والوں کے پاس عقل برتر ہے کہ ہر ماں کہتی ہے کہ پہلے میرا بیٹا جائے۔
میدان کربلا میں سیک مومنہ عور ت کا شوہر شہید ہوا اور اس نے اپنے ایک بچے کو جو 14 برس سے کم تھا میدان جنگ میں بھیجا۔ اس کو امام حسین نے کہا کہ اپ کے خاندان نے وفا کی ہے۔ کیا تم نے اپنی ماں سے اجازت لی ہے۔ اس نے کہا کہ ہاں۔ ماں نے کہا ہے کہ جب تک جنازہ نہیں اتا دودہ نہیں بخشوں گی۔ عقل برتر یہ ہے کہ امام حسین کو سمجھنا ہے۔ چھوٹی چیز کو بڑی چیز پر قربان کیا۔ شوہر بھی دیا اور بیٹا بھی دیا۔ لشکر یزید نے بیٹے کا کٹا سر ماں کیطرف بھیجا۔ عورت نے واپس سر بھیجا اور عقل برتر رکھنے والی ماں نے کہا کہ جو حسین پر قربان کیا ہے وہ واپس نہیں لوں گی۔عشق سے سرشار عورت خود نکلتی ہے اور 30 ہزار کے لشکر پر حملہ کرتی ہے جس میں سے 3 یزید کے سپاہیوں کو مارتی ہے۔
بیٹا بھی عزیز ہے مگر حسین سے مقابلہ نہیں۔ سب حسین پر قربان ہے۔حسین پر قربان ہوں تو حسین دینے والا ہے۔
شیعہ شناسی پر استاد محترم کی دوسری مجلس سے انتخاب
ترتیب و تنظیم:سعید علی پٹھان
More...
Description:
فرعون صفت حکمران اور عقل کا کردار
شیعت کو پہچاننے کی ضرورت ہے۔ہم 1100 سے 1200 برس کے دوراہے پر کھڑے ہیں جس میں 48 نسلیں گذر گئی ہیں۔ سو سال میں چار نسلیں پروان چڑھتی ہیں۔ہم اہلبیت کے علم کے دروازے سے دور ہیں۔علم سے دوری ہوگی تو معرفت کم ہوگی۔ ان مجالس میں شیعت کی فکری، علمی اور معاشرتی بنیاد بیان کریں گے۔شیعت کے فکر کی بنیاد توحید پر ہے۔مومن کی توحید مضبوط اور منافق کی توحید کمزور ہوتی ہے توحید کی بنیاد عقل پر ہے۔
حکمران لوگوں کے ذہن کو سادہ رکھ کر علم سے دور کرتے ہیں۔نماز روزہ افضل عبادت نہیں بلکہ توحید کی معرفت اصل عبادت ہےنماز روزہ افضل عبادت نہیں جس کی توحید مضبوط نہں ان کا جھکا نہ جھکنا برابر ہے
فرعون لوگوں کے ذہن کو سادہ رکھ کر ان پر بادشاہت مسلط کرتا ہے۔
قبلہ غلام مہدی نجفی صاحب کہتے تھے کہ مشکل مجالس کو سنیں بھلے نیند آئے۔ لوگوں کو مجالس میں نیند جبکہ راگ کی مخفل مں نیند نہیں اتی۔گناہ کانٹوں کی سیج کے مانند ہیں جہاں نیند نہیں اتی۔ مجالس پہولوں کی سیج کے مانند ہے جہاں نیند اتی ہے
شب قدر میں افضل عبادات علمی مباحثہ کرنا ہے۔
قرآن مجید نے ظالم بادشاہ کے طور پرفرعون، مال کے پوجاری کے طور پر قارون، مال پرست ملاں کے طور پر بلعم باعورا اور اچھے کردار کے حامل کے طور پر لقمان و مریم کا ذکر کیا ہے۔جب ملاں ظالم بادشاہ اور مال کا بندہ بن گیا تو اس کی مثال کتے کی ہے۔
اپنے عقل سے رب اور امام سے پہچانیں۔
سورہ زخرف کی ایت 51 میں ہے کہ
اور فرعون نے اپنی قوم سے پکار کر کہا اے قوم کیا یہ ملک مصر میرا نہیں ہے اور کیا یہ نہریں جو میرےقدموں کے نیچے جاری ہیں یہ سب میری نہیں پھر تمہیں کیوں نظر نہیں آ رہا ہے۔ کیا میں اس شخص سے بہتر نہیں جو پست حیثیت کا آ دمی ہے اور صاف بول بھی نہیں پاتا ہے۔ پھر کیوں اس کے اوپر سونے کے کنگن نہیں نازل کئے گئے اور کیوں اس کے ساتھ ملائکہ جمع ہوکر نہیں آ ئے۔
پس فرعون نے اپنی قوم کو سبک سر بنادیا اور انہوں نے اس کی اطاعت کرلی کہ وہ سب پہلے ہی سے فاسق اور بدکار تھے۔
فرعون نے کہا کہ اے میری قوم کیا یہ مصر میرا ملک نہیں ہے۔نہریں میرے حکم سے نہیں چلتی (نیل فرعون کے حکم پر چلتا ہے)فرعون نے بیوقوف قوم کو بے شعور رکھا موسی کو خطابت بھی نہیں اتی ہے اگر موسی حق پر ہوتا تو اس کے ہاتھوں میں سونے کے کنگن نہیں۔ مالدار ہو تو حق پر غریب ہے تو حق پر نہیں ہے۔ غربت یا امیری حق و باطل کا معیار نہیں ہے۔ہم مالدار کو ووٹ دیں گے غریب کو ووٹ نہیں دیں گے۔ فرعون نے قوم کو اس طرح بتایا کہ مال راہ حق پر ہے۔ ہماری اور فرعون کی حکومت ایک جیسی ہے کیونکہ عوام کے ذہن کو خفیف کیا گیا ہے۔ سندہ کی تعلیم تباہ ہے قوم کی تعلیم برباد کے۔ عقل کو بیدار کریں پیسے صرف کھانے پینے پر خرچ نہ کریں۔ علم پر بھی پیسہ خرچ کریں۔ اصول کافی اور نھج البلاغہ ہر مومن کے گھر میں ہونی چاہیے۔ بے شعوری ہو تو فرعون بادشاہ بنے گا موسی نہیں بنے گا۔ جاہل نہ بنیں۔ اہلبیت کو جاہل پسند نہیں ہیں۔
قران مجید سوچ پر لگے تالے کھولنا چاہتا ہے۔ بے دین کو بے دین پسند ہوتے ہیں۔ جاہل جاہل کو پسند کرے گا۔
ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ماننے والے علم کے دروازے کے ہیں مگر گھر میں اصول کافی اور نھج البلاغہ بھی نہیں۔ اصول کافی کا پہلا باب عقل دوسرا علم اور تیسرا توحید کا ہے۔ سامعیں کی راگ سے محبت ہے ان کو سر اچھا لگتا ہے وہ علی کے عاشق نہیں۔امام علی سے محبت ہو اور نھج البلاغہ گھر میں نہ ہو۔ ہفتے کے سات دنوں میں سے ایک دن سیکھنے کے لئے وقف کریں۔
ا
حدیث: اصول کافی کے پہلے جلد کے بات عقل و جہل میں 26 حدیث ہے کہ امام محمد باقر ع نے فرمایا کہ خدا نے عقل کو پئدا کیا۔پس اس سے کہا اگے آ وہ آ گے آ ئی۔ پہر کہا پیچھے ہٹ وہ پیچھے ہٹی۔ پھر فرمایا قسم ہے اپنی عزت و جلال کی میں نے کوئی مخلوق تجھ سے زیادہ اچھی پیدا نہی میں تجھ کو امر و نہی کا حکم دیتا ہوں اور تجھ ہی سے ثواب دوں گا اور تجھ ہی سے عذاب دوں گا۔عقل سے بڑہ کر محبوب چیز اللہ نے پیدا نہیں کی ہے۔ عقل مومن کی رہنما ہے جہالت سے بڑہ کر محتاجی نہیں ہے عقل کو اس میں کامل کروں گا جس سے اللہ محبت کرے گا۔
حضرت جبرائیل حضرت آ دم ع کے پاس ائے اور کہا کہ عقل دین اور حیا میں سے ایک چیز کا انتخاب کریں۔ حضرت آدم نے عقل کو لیا۔ دین اور حیا نے کہا کہ ہم ادہر رہیں گے جہاں پر عقل رہتا ہے۔
ذہن کے گڑ کو پگھلائیں عقل کو استعمال کریں اور دین پہچانیں۔
صوفی حضرات عقل اور عشق میں جگھڑا کر وا کر کہتے ہیں کہ کون بہتر ہے۔ اونچے درجے والے عقل کا نام عشق ہے۔عشق عقل سے برتر ہے۔ کربلا والوں کے پاس عقل برتر ہے کہ ہر ماں کہتی ہے کہ پہلے میرا بیٹا جائے۔
میدان کربلا میں سیک مومنہ عور ت کا شوہر شہید ہوا اور اس نے اپنے ایک بچے کو جو 14 برس سے کم تھا میدان جنگ میں بھیجا۔ اس کو امام حسین نے کہا کہ اپ کے خاندان نے وفا کی ہے۔ کیا تم نے اپنی ماں سے اجازت لی ہے۔ اس نے کہا کہ ہاں۔ ماں نے کہا ہے کہ جب تک جنازہ نہیں اتا دودہ نہیں بخشوں گی۔ عقل برتر یہ ہے کہ امام حسین کو سمجھنا ہے۔ چھوٹی چیز کو بڑی چیز پر قربان کیا۔ شوہر بھی دیا اور بیٹا بھی دیا۔ لشکر یزید نے بیٹے کا کٹا سر ماں کیطرف بھیجا۔ عورت نے واپس سر بھیجا اور عقل برتر رکھنے والی ماں نے کہا کہ جو حسین پر قربان کیا ہے وہ واپس نہیں لوں گی۔عشق سے سرشار عورت خود نکلتی ہے اور 30 ہزار کے لشکر پر حملہ کرتی ہے جس میں سے 3 یزید کے سپاہیوں کو مارتی ہے۔
بیٹا بھی عزیز ہے مگر حسین سے مقابلہ نہیں۔ سب حسین پر قربان ہے۔حسین پر قربان ہوں تو حسین دینے والا ہے۔
شیعہ شناسی پر استاد محترم کی دوسری مجلس سے انتخاب
ترتیب و تنظیم:سعید علی پٹھان
5:54
|
امریکہ کا زوال | سید محمد حسین راجی | Farsi Sub Urdu
کیا دنیا کی بڑی طاقتیں زوال کا شکار ہیں؟ کیا یہ ایک حقیقی زوال ہے؟ عالمی طاقتیں، قدرت مند کیسے ہوتی ہیں اور...
کیا دنیا کی بڑی طاقتیں زوال کا شکار ہیں؟ کیا یہ ایک حقیقی زوال ہے؟ عالمی طاقتیں، قدرت مند کیسے ہوتی ہیں اور پھر انکا زوال کن اسباب کی وجہ سے ہوتا ہے؟
کیا امریکہ کا زوال ممکن ہے؟ کیا امریکہ تیزی سے زوال کی طرف بڑھ رہا ہے؟ ہمارے پاس اس بات کی کیا دلیل ہے کہ امریکہ زوال کی طرف بڑھ رہا ہے؟
یہ جاننے کےلیے سید محمد حسین راجی کی یہ ویڈیو دیکھیں۔
#ویڈیو #سید_محمد_حسین_راجی #امریکی_زوال #اعداد_شمار #سیاست #حقیقت #زوال_انسانیت #نئی_دنیا #تجزیہ
More...
Description:
کیا دنیا کی بڑی طاقتیں زوال کا شکار ہیں؟ کیا یہ ایک حقیقی زوال ہے؟ عالمی طاقتیں، قدرت مند کیسے ہوتی ہیں اور پھر انکا زوال کن اسباب کی وجہ سے ہوتا ہے؟
کیا امریکہ کا زوال ممکن ہے؟ کیا امریکہ تیزی سے زوال کی طرف بڑھ رہا ہے؟ ہمارے پاس اس بات کی کیا دلیل ہے کہ امریکہ زوال کی طرف بڑھ رہا ہے؟
یہ جاننے کےلیے سید محمد حسین راجی کی یہ ویڈیو دیکھیں۔
#ویڈیو #سید_محمد_حسین_راجی #امریکی_زوال #اعداد_شمار #سیاست #حقیقت #زوال_انسانیت #نئی_دنیا #تجزیہ
0:50
|
8th Dec 08 - Protest against USA and Israel in Arafat - All languages
مشرکین کی بیزاری کا اعلان؛ سرزمین وحی پر حجاج کا اجتماع
Disavowal of Pagans ceremony started in the sacred Arafat Desert on Sunday in Saudi Arabia...
مشرکین کی بیزاری کا اعلان؛ سرزمین وحی پر حجاج کا اجتماع
Disavowal of Pagans ceremony started in the sacred Arafat Desert on Sunday in Saudi Arabia with a huge crowd of Hajj pilgrims, mainly Iranians in attendance. They chanted slogans including "God is beyond description," "There is no god but Allah," "Muhammad is the messenger of Allah," "America is the enemy of Allah," "Israel is the enemy of Allah," and "O, Muslims. Let's get united."
سرزمین عرفات پر آج اس وقت حجاج کرام کے اللہ اکبر امریکہ مردہ باد اسرائیل مردہ باد کے نعرے گونج اٹھے جب حجاج کرام نے سنت ابراہیمی کے مطابق برائت از مشرکین کا روح پرور اجتماع منعقد کیا ۔اس موقع پر ایرانی حج مشن کے سربراہ حجۃ الاسلام و المسلمین محمدی ری شہری نے رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام بڑھ کر سنایا ۔ برائت از مشرکین کے اس روح پرور اجتماع میں اسلامی جمہوریۂ ایران کے حجاج کرام کے علاوہ ہندوستان ، پاکستان ، افغانستان ، عراق ، لبنان ، فلسطین سمیت دنیا کے سبھی ملکوں کے حجاج اور نمائندہ وفود نے شرکت کی اور عالم اسلام کی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکہ اور خصوصا" قدس کی غاصب صیہونی حکومت سے اپنے نفرت و بیزاری کا اظہار کیا ۔حجاج کرام نے عراق ، لبنان ، فلسطین اور دنیا کے دیگر مسلمانوں کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کیا اور رہبر انقلاب اسلامی کے حج پیغام کے تائید میں اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حجاج کرام کے نام اپنے پیغام میں اسلامی امۃ کے روش اور امید افزا مستقبل نیز مسلمانوں کے مقابل امریکہ اور صہونیت کی شکست پرتاکید فرمائي ہے ۔رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام حج میں میدان عرفات میں مشرکین سے اظہار بیزاری کئے جانے کی ضرورت پرزوردیتےہوئے فرمایاہےکہ اسلامی امۃ خدا کے سچے وعدوں پریقین رکھتے ہوئے ایمان اخلاص، امید وجہاد اور صبر بصیرت کےساتھ دشوار منزلوں کو سرکرلے گي۔ولی امر مسلمین حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایاکہ اسلامی جمہوریہ ایران اسلامی تہذیب وتمدن کی حکمرانی کا مستحکم مرکزاورمغرب کے سیاسی اور اقتصادی مکاتب فکر کی کمزوری اور اضمحلال کا سبب بن چکا ہے۔ آپ نے فرمایا فلسطین کی تحریک انتفاضہ، صیہونی حکومت کے خلاف حزب اللہ کی تاريخي کامیابی نیز عراق میں عوامی اور اسلامی حکومت کی تشکیل، مشرق وسطی پر تسلط جمانے کی امریکہ کی سامراجی سازشوں کی ناکامی، صیہونی حکومت کے ناقابل علاج اندرونی مسائل، ایران کے خلاف ہمہ گیر پابندیوں اور اقتصادی محاصرے کےباوجود سائينسی اور ٹکنالوجیکل ترقی یہ سب کی سب دشمنوں کے مقابلے اس صدی میں اسلام کی کامیابیوں کی نشانیاں ہیں۔رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایاکہ زخم خوردہ دشمن اپنی تمام تر توانائيوں کے ساتھ میدان میں اترآيا ہے ۔آپ نے مسلم امۃ کو انتباہ دیا کہ خدا کے سچے وعدوں سے مایوس نہ ہوں اورنہ ان کے تعلق سے منفی خیالات بد گمانی اور عدم التفات کا شکارنہ ہوں ۔آپ نے تاکید فرمائي کہ مسلم امۃ کےایمان واخلاص،امید وجہاد بصیرت وہوشیاری اور دانشمندی سے دشمن کی سازشیں ناکام ہوجائيں گي ۔آپ نے اپنے پیغام حج میں فرمایا ہے کہ غزہ پٹی میں دشمن کے بے رحمانہ اقدامات اور درندگي کہ جس کی مثال تاریخی بشریت میں بہت کم ملتی ہے ان عورتوں مردوں جوانوں اور بچوں کے مستحکم ارادے پر فائق آنے اور کچلنے کی سعی رائيگان اور کی علامت ہے جو غاصب اور اس کے حامی یعنی سپرپاور امریکہ کے مقابل ڈٹے ہوئے ہیں اور انہوں نے صیہونی حکومت اور امریکہ کے مطالبے کو جوکہ حماس کی حکومت سے روگردانی کرنا ہے نظرانداز کردیاہے ۔رہبر انقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیغام حج میں فرمایا ہےکہ فلسطین کی مظلوم اور صابر قوم سرانجام دشمن پرکامیاب ہوکررہے گي اور آج بھی ہم شاہد ہیں کہ امریکہ اور یورپ کی اکثر حکومتیں فلسطینیوں کی مزاحمت کو توڑنے میں ناکام ہیں اور حریت پسندی جمہوریت نیز انسانی حقوق کے جھوٹے دعوےکرنے والی ان حکومتوں کوسیاسی میدان میں بھی سخت شکست ہوئي ہےاور اس شکست کی اتنی جلدی تلافی نہ ہوسکے گي ۔
More...
Description:
مشرکین کی بیزاری کا اعلان؛ سرزمین وحی پر حجاج کا اجتماع
Disavowal of Pagans ceremony started in the sacred Arafat Desert on Sunday in Saudi Arabia with a huge crowd of Hajj pilgrims, mainly Iranians in attendance. They chanted slogans including "God is beyond description," "There is no god but Allah," "Muhammad is the messenger of Allah," "America is the enemy of Allah," "Israel is the enemy of Allah," and "O, Muslims. Let's get united."
سرزمین عرفات پر آج اس وقت حجاج کرام کے اللہ اکبر امریکہ مردہ باد اسرائیل مردہ باد کے نعرے گونج اٹھے جب حجاج کرام نے سنت ابراہیمی کے مطابق برائت از مشرکین کا روح پرور اجتماع منعقد کیا ۔اس موقع پر ایرانی حج مشن کے سربراہ حجۃ الاسلام و المسلمین محمدی ری شہری نے رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام بڑھ کر سنایا ۔ برائت از مشرکین کے اس روح پرور اجتماع میں اسلامی جمہوریۂ ایران کے حجاج کرام کے علاوہ ہندوستان ، پاکستان ، افغانستان ، عراق ، لبنان ، فلسطین سمیت دنیا کے سبھی ملکوں کے حجاج اور نمائندہ وفود نے شرکت کی اور عالم اسلام کی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکہ اور خصوصا" قدس کی غاصب صیہونی حکومت سے اپنے نفرت و بیزاری کا اظہار کیا ۔حجاج کرام نے عراق ، لبنان ، فلسطین اور دنیا کے دیگر مسلمانوں کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کیا اور رہبر انقلاب اسلامی کے حج پیغام کے تائید میں اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حجاج کرام کے نام اپنے پیغام میں اسلامی امۃ کے روش اور امید افزا مستقبل نیز مسلمانوں کے مقابل امریکہ اور صہونیت کی شکست پرتاکید فرمائي ہے ۔رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام حج میں میدان عرفات میں مشرکین سے اظہار بیزاری کئے جانے کی ضرورت پرزوردیتےہوئے فرمایاہےکہ اسلامی امۃ خدا کے سچے وعدوں پریقین رکھتے ہوئے ایمان اخلاص، امید وجہاد اور صبر بصیرت کےساتھ دشوار منزلوں کو سرکرلے گي۔ولی امر مسلمین حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایاکہ اسلامی جمہوریہ ایران اسلامی تہذیب وتمدن کی حکمرانی کا مستحکم مرکزاورمغرب کے سیاسی اور اقتصادی مکاتب فکر کی کمزوری اور اضمحلال کا سبب بن چکا ہے۔ آپ نے فرمایا فلسطین کی تحریک انتفاضہ، صیہونی حکومت کے خلاف حزب اللہ کی تاريخي کامیابی نیز عراق میں عوامی اور اسلامی حکومت کی تشکیل، مشرق وسطی پر تسلط جمانے کی امریکہ کی سامراجی سازشوں کی ناکامی، صیہونی حکومت کے ناقابل علاج اندرونی مسائل، ایران کے خلاف ہمہ گیر پابندیوں اور اقتصادی محاصرے کےباوجود سائينسی اور ٹکنالوجیکل ترقی یہ سب کی سب دشمنوں کے مقابلے اس صدی میں اسلام کی کامیابیوں کی نشانیاں ہیں۔رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایاکہ زخم خوردہ دشمن اپنی تمام تر توانائيوں کے ساتھ میدان میں اترآيا ہے ۔آپ نے مسلم امۃ کو انتباہ دیا کہ خدا کے سچے وعدوں سے مایوس نہ ہوں اورنہ ان کے تعلق سے منفی خیالات بد گمانی اور عدم التفات کا شکارنہ ہوں ۔آپ نے تاکید فرمائي کہ مسلم امۃ کےایمان واخلاص،امید وجہاد بصیرت وہوشیاری اور دانشمندی سے دشمن کی سازشیں ناکام ہوجائيں گي ۔آپ نے اپنے پیغام حج میں فرمایا ہے کہ غزہ پٹی میں دشمن کے بے رحمانہ اقدامات اور درندگي کہ جس کی مثال تاریخی بشریت میں بہت کم ملتی ہے ان عورتوں مردوں جوانوں اور بچوں کے مستحکم ارادے پر فائق آنے اور کچلنے کی سعی رائيگان اور کی علامت ہے جو غاصب اور اس کے حامی یعنی سپرپاور امریکہ کے مقابل ڈٹے ہوئے ہیں اور انہوں نے صیہونی حکومت اور امریکہ کے مطالبے کو جوکہ حماس کی حکومت سے روگردانی کرنا ہے نظرانداز کردیاہے ۔رہبر انقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیغام حج میں فرمایا ہےکہ فلسطین کی مظلوم اور صابر قوم سرانجام دشمن پرکامیاب ہوکررہے گي اور آج بھی ہم شاہد ہیں کہ امریکہ اور یورپ کی اکثر حکومتیں فلسطینیوں کی مزاحمت کو توڑنے میں ناکام ہیں اور حریت پسندی جمہوریت نیز انسانی حقوق کے جھوٹے دعوےکرنے والی ان حکومتوں کوسیاسی میدان میں بھی سخت شکست ہوئي ہےاور اس شکست کی اتنی جلدی تلافی نہ ہوسکے گي ۔
12:21
|
عید نوروز کی مناسبت سے قائد انقلاب اسلامی کا پیغام - Urdu
پیغام عید نوروز - Rahbar Sayyed Ali Khamenei - Urdu
20-03-2013
بسم الله الرّحمن الرّحیم
یا مقلّب القلوب و الأبصار، یا...
پیغام عید نوروز - Rahbar Sayyed Ali Khamenei - Urdu
20-03-2013
بسم الله الرّحمن الرّحیم
یا مقلّب القلوب و الأبصار، یا مدبّر اللّیل و النّهار، یا محوّل الحول و الأحوال، حوّل حالنا الی احسن الحال. اللّهمّ صلّ علی حبیبتك سیّدة نساء العالمین فاطمة بنت محمّد صلّی الله علیه و ءاله. اللّهمّ صلّ علیها و علی ابیها و بعلها و بنیها. اللّهمّ کن لولیّك الحجّة بن الحسن صلواتك علیه و علی ءابائه فی هذه السّاعة و فی کلّ ساعة ولیّا و حافظا و قائدا و ناصرا و دلیلا و عینا حتّی تسکنه ارضك طوعا و تمتّعه فیها طویلا. اللّهمّ اعطه فی نفسه و ذرّیّته و شیعته و رعیّته و خاصّته و عامّته و عدوّه و جمیع اهل الدّنیا ما تقر به عینه و تسرّ به نفسه.
تبریک و تہنیت پیش کرتا ہوں ملک بھر میں بسنے والے اپنے تمام ہم وطنوں، دنیا کے کسی بھی خطے میں مقیم ایرانیوں اور ان تمام اقوام کو جو عید نوروز مناتی ہیں۔ خاص طور پر اپنے عزیز \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"ایثار گروں\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (دفاع وطن کے لئے محاذ جنگ پر جانے والے افراد) شہداء کے اہل خانہ، \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"جانبازوں\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (دفاع وطن کے لئے مجاہدت کے دوران زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو جانے والے افراد) ان کے اہل خانہ اور ان تمام افراد کو جو اسلامی نطام اور وطن عزیز کی خدمت میں مصروف ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اللہ تعالی اس دن اور سال کے اس نقطہ آغاز کو ہماری قوم کے لئے اور تمام مسلمین عالم کے لئے نشاط و شادمانی اور بہتر حالات کا سرچشمہ قرار دیگا اور ہمیں اپنے فرائض کی انجام دہی میں کامیاب و کامران فرمائے گا۔ اپنے عزیز اہل وطن کی توجہ اس نکتے کی جانب مبذول کرانا چاہوں گا کہ ایام عید کے اواسط میں ایام فاطمیہ ہیں اور ایام فاطمیہ کی تعظیم و تکریم ہم سب کے لئے لازم ہے۔
تحویل سال کی ساعت اور گھڑی در حقیقت ایک اختتام اور ایک آغاز کا درمیانی فاصلہ ہے، گزشتہ سال کا اختتام اور سال نو کا آغاز۔ البتہ بنیادی طور پر تو ہماری توجہ مستقبل کی طرف مرکوز رہنی چاہئے، سال نو کو دیکھنا چاہئے اور اس کے لئے خود کو آمادہ کرنا اور ضروری منصوبہ بندی کرنا چاہئے لیکن پیچھے مڑ کر ایک نظر اس راستے پر ڈال لینا بھی ہمارے لئے مفید ہے جو ہم نے طے کیا ہے تا کہ ہم محاسبہ کر سکیں کہ کیا کیا اور کس انداز سے یہ سفر طے کیا ہے اور ہمارے کاموں کے نتائج کیا نکلے؟ ہم اس سے سبق لیں اور تجربہ حاصل کریں۔
91 کا سال (تیرہ سو اکانوے ہجری شمسی مطابق 2012-2013 عیسوی) بڑے تنوع کا سال اور \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"گوناگوں رنگوں اور نقوش\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" کا سال رہا۔ شیریں تغیرات بھی رہے، تلخ واقعات بھی ہوئے، کامیابیاں بھی ملیں اور کہیں ہم پیچھے بھی رہ گئے۔ انسان کی پوری زندگی اسی طرح گزرتی ہے، اتار چڑھاؤ اور نشیب و فراز آتے رہتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم نشیب سے باہر نکلیں اور خود کو بلندی پر پہنچائیں۔
سنہ 91 (ہجری شمسی) کے دوران عالم استکبار سے ہماری مقابلہ آرائی کے اعتبار سے جو چیز سب سے عیاں اور آشکارا رہی وہ ملت ایران اور اسلامی نظام کے خلاف دشمن کی سخت گیری تھی۔ البتہ قضیئے کا ظاہری پہلو دشمن کی سخت گیری کا تھا لیکن اس کا باطنی پہلو ملت ایران کے اندر پیدا ہونے والی مزید پختگی اور مختلف میدانوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں سے عبارت تھا۔ ہمارے دشمنوں کے نشانے پر مختلف میدان اور شعبے تھے تاہم بنیادی طور پر اقتصادی اور سیاسی شعبے ان کے اصلی نشانے تھے۔ اقتصادی میدان میں انہوں نے کہا اور واشگاف الفاظ میں اعلان کیا کہ پابندیوں کے ذریعے ایرانی عوام کی کمر توڑ دینا چاہتے ہیں لیکن وہ ملت ایران کی کمر نہیں توڑ پائے اور فضل پروردگار اور توفیق خداوندی سے ہم مختلف میدانوں میں قابل قدر پیشرفت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، جس کی تفصیلات عوام کے سامنے بیان کی گئی ہیں اور آئندہ بھی بیان کی جائیں گی۔ میں بھی انشاء اللہ اگر زندگی رہی تو پہلی فروردین (21 مارچ) کی اپنی تقریر میں اجمالی طور پر کچھ معروضات پیش کروں گا۔
اقتصادی شعبے میں بیشک عوام پر دباؤ پڑا، مشکلات پیدا ہوئیں، خاص طور پر اس لئے بھی کہ کچھ داخلی خامیاں بھی موجود تھیں، کچھ کوتاہیاں ہوئیں اور تساہلی برتی گئی جس سے دشمن کی سازشوں کو مدد ملی، لیکن مجموعی طور پر اسلامی نظام اور تمام عوام کی حرکت در حقیقت آگے کی سمت بڑھنے والا قدم ہے اور انشاء اللہ اس محنت کے ثمرات اور نتائج مستقبل میں ہم دیکھیں گے۔
سیاست کے میدان میں ایک طرف تو ان کی کوشش یہ تھی کہ ملت ایران کو تنہا کر دیں اور دوسری طرف ایرانی عوام کے اندر شک و تردد کی کیفیت پیدا کر دیں، ان کی قوت ارادی کو کمزور اور بلند حوصلے کو پست کر دیں۔ لیکن اس کے برعکس ہوا اور نتیجہ اس کے بالکل برخلاف نکلا۔ ملت ایران کو الگ تھلگ کرنے کا جہاں تک تعلق ہے تو نہ فقط یہ کہ ہماری علاقائی و عالمی سیاست کا دائرہ محدود نہیں ہوا بلکہ تہران میں دنیا کے ممالک کے سربراہوں اور عہدیداروں کی کثیر تعداد کی شرکت سے ناوابستہ تحریک کے اجلاس کے انعقاد جیسے نمونے سامنے آئے اور دشمنوں کی خواہش کے برخلاف تبدیلیاں ہوئیں اور ثابت ہو گیا کہ اسلامی جمہوریہ نہ فقط یہ کہ تنہا نہیں ہے بلکہ اسلامی جمہوریہ، ایران اسلامی اور ہماری عزیز قوم کو دنیا میں خاص احترام و تعظیم کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
داخلی مسائل کے اعتبار سے دیکھا جائے تو ہمارے عزیز عوام نے جب احساسات و جذبات کے اظہار کا موقعہ آیا اور اس کا امکان ہوا، خاص طور پر 22 بہمن سنہ 91 (دس فروری 2013، اسلامی انقلاب کی فتح کی سالگرہ) کے موقعے پر اپنے جوش و جذبے کا کما حقہ اظہار کیا۔ گزشتہ برسوں سے زیادہ جوش و خروش کے ساتھ عوام میدان میں آئے۔ اس کا ایک نمونہ پابندیوں کے اوج کے زمانے میں صوبہ خراسان شمالی کے عوام کا (صوبے کے دورے کے موقعے پر قائد انقلاب اسلامی کے تاریخی استقبال کے لئے) میدان میں آنا تھا، جو اسلامی نظام کے تئیں اور خدمت گزار حکام کے تعلق سے عوام کے احساسات و جذبات کا آئینہ تھا۔ اس سال کے اندر بحمد اللہ کئی بڑے کام انجام پائے، علمی کاوشیں، بنیادی کام اور عوام و حکام کی طرف سے وسیع کوششیں دیکھنے میں آئیں۔ بحمد اللہ تیز رفتاری سے آگے بڑھنے بلکہ جست لگانے کے لئے زمین ہموار ہوئی ہے؛ اقتصادی شعبے میں بھی، سیاسی شعبے میں بھی اور دیگر حیاتی شعبوں میں بھی۔
92 (ہجری شمسی، 21 مارچ 2013 الی 20 مارچ 2014) کا سال لطف پروردگار اور مسلمان عوام کی بلند ہمتی سے جو امید افزا افق نمایاں ہوئے ہیں انہی کے مطابق ملت ایران کی مزید پختگی، تحرک اور پیشرفت کا سال ثابت ہوگا۔ اس معنی میں نہیں کہ دشمنوں کی مخاصمت میں کوئی کمی آ جائیگی بلکہ اس معنی میں کہ ارانی قوم کی آمادگی محکم، اس کی شراکت مزید موثر اور اپنے ہاتھوں سے اور اپنے بھرپور عزم و حوصلے کے ذریعے مستقبل کی تعمیر کا عمل انشاء اللہ مزید بہتر اور امید بخش ہوگا۔ البتہ سنہ 92 (ہجری شمسی) میں جو چیلنج ہمارے سامنے ہیں بنیادی طور پر ان کا تعلق انہی دونوں اہم میدانوں یعنی اقتصاد و سیاست سے ہے۔ اقتصادی شعبے میں ہمیں قومی پیداوار پر توجہ بڑھانی ہے، جیسا کہ گزشتہ سال کے نعرے میں نشاندہی کی گئی تھی۔ بیشک بہت سے کام انجام پائے ہیں لیکن قومی پیداوار کی ترویج اور ایرانی سرمائے اور کام کی حمایت ایک دراز مدتی مسئلہ ہے جو ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتا۔ خوش قسمتی سے سنہ 91 (ہجری شمسی) کی دوسری ششماہی کے دوران قومی پیداوار کی پالیسیوں کی منظوری اور ابلاغ کا عمل انجام پایا، یعنی در حقیقت پٹری بچھانے کا کام مکمل ہو گیا اور اب پارلیمنٹ اور مجریہ اسی کی اساس پر منصوبہ بندی اور بہترین حرکت کا آغاز کر سکتی ہیں اور بفضل پروردگار بلند ہمتی اور لگن کے ساتھ آگے بڑھ سکتی ہیں۔
سیاسی امور کے میدان میں سنہ 92 (ہجری شمسی) کا ایک اہم مرحلہ صدارتی انتخابات کا ہے، جو در حقیقت آئندہ چار سال کے لئے سیاسی و اجرائی مسائل اور ایک اعتبار سے عمومی امور مملکت کی سمت و جہت کا تعین کرے گا۔ انشاء اللہ عوام اس میدان میں بھی اپنی بھرپور شرکت کے ذریعے وطن عزیز کی خاطر اور اپنے لئے بہترین افق کا تعین کریں گے۔ البتہ ضروری ہے کہ اقتصادی شعبے میں بھی اور سیاسی شعبے میں بھی عوام کی شراکت مجاہدانہ ہو۔ جوش و جذبے کے ساتھ میدان میں قدم رکھا جائے، بلند ہمتی اور پرامید نگاہ کے ساتھ میدان میں وارد ہوا جائے، نشاط و امید سے معمور دل کے ساتھ میدانوں میں اترا جائے اور شجاعانہ انداز میں اپنے اہداف تک پہنچا جائے۔
اس زاویہ نگاہ کے ساتھ میں سنہ 92 (ہجری شمسی) کو \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"سیاسی اور اقتصادی جہاد\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" کے سال سے معنون کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اس سال بفضل پروردگار ہمارے عزیز عوام اور ملک کے ہمدرد حکام کے ہاتھوں اقتصادی و سیاسی جہاد انجام پائے گا۔
پروردگار کی عنایات اور حضرت بقیۃ اللہ (ارواحنا فداہ) کی دعائے خیر کی امید کرتا ہوں اور عظیم الشان امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) اور شہدائے گرامی کی ارواح مطہرہ پر درود و سلام بھیجتا ہوں۔
و السّلام علیكم و رحمةالله و بركاته
More...
Description:
پیغام عید نوروز - Rahbar Sayyed Ali Khamenei - Urdu
20-03-2013
بسم الله الرّحمن الرّحیم
یا مقلّب القلوب و الأبصار، یا مدبّر اللّیل و النّهار، یا محوّل الحول و الأحوال، حوّل حالنا الی احسن الحال. اللّهمّ صلّ علی حبیبتك سیّدة نساء العالمین فاطمة بنت محمّد صلّی الله علیه و ءاله. اللّهمّ صلّ علیها و علی ابیها و بعلها و بنیها. اللّهمّ کن لولیّك الحجّة بن الحسن صلواتك علیه و علی ءابائه فی هذه السّاعة و فی کلّ ساعة ولیّا و حافظا و قائدا و ناصرا و دلیلا و عینا حتّی تسکنه ارضك طوعا و تمتّعه فیها طویلا. اللّهمّ اعطه فی نفسه و ذرّیّته و شیعته و رعیّته و خاصّته و عامّته و عدوّه و جمیع اهل الدّنیا ما تقر به عینه و تسرّ به نفسه.
تبریک و تہنیت پیش کرتا ہوں ملک بھر میں بسنے والے اپنے تمام ہم وطنوں، دنیا کے کسی بھی خطے میں مقیم ایرانیوں اور ان تمام اقوام کو جو عید نوروز مناتی ہیں۔ خاص طور پر اپنے عزیز \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"ایثار گروں\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (دفاع وطن کے لئے محاذ جنگ پر جانے والے افراد) شہداء کے اہل خانہ، \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"جانبازوں\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (دفاع وطن کے لئے مجاہدت کے دوران زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو جانے والے افراد) ان کے اہل خانہ اور ان تمام افراد کو جو اسلامی نطام اور وطن عزیز کی خدمت میں مصروف ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اللہ تعالی اس دن اور سال کے اس نقطہ آغاز کو ہماری قوم کے لئے اور تمام مسلمین عالم کے لئے نشاط و شادمانی اور بہتر حالات کا سرچشمہ قرار دیگا اور ہمیں اپنے فرائض کی انجام دہی میں کامیاب و کامران فرمائے گا۔ اپنے عزیز اہل وطن کی توجہ اس نکتے کی جانب مبذول کرانا چاہوں گا کہ ایام عید کے اواسط میں ایام فاطمیہ ہیں اور ایام فاطمیہ کی تعظیم و تکریم ہم سب کے لئے لازم ہے۔
تحویل سال کی ساعت اور گھڑی در حقیقت ایک اختتام اور ایک آغاز کا درمیانی فاصلہ ہے، گزشتہ سال کا اختتام اور سال نو کا آغاز۔ البتہ بنیادی طور پر تو ہماری توجہ مستقبل کی طرف مرکوز رہنی چاہئے، سال نو کو دیکھنا چاہئے اور اس کے لئے خود کو آمادہ کرنا اور ضروری منصوبہ بندی کرنا چاہئے لیکن پیچھے مڑ کر ایک نظر اس راستے پر ڈال لینا بھی ہمارے لئے مفید ہے جو ہم نے طے کیا ہے تا کہ ہم محاسبہ کر سکیں کہ کیا کیا اور کس انداز سے یہ سفر طے کیا ہے اور ہمارے کاموں کے نتائج کیا نکلے؟ ہم اس سے سبق لیں اور تجربہ حاصل کریں۔
91 کا سال (تیرہ سو اکانوے ہجری شمسی مطابق 2012-2013 عیسوی) بڑے تنوع کا سال اور \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"گوناگوں رنگوں اور نقوش\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" کا سال رہا۔ شیریں تغیرات بھی رہے، تلخ واقعات بھی ہوئے، کامیابیاں بھی ملیں اور کہیں ہم پیچھے بھی رہ گئے۔ انسان کی پوری زندگی اسی طرح گزرتی ہے، اتار چڑھاؤ اور نشیب و فراز آتے رہتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم نشیب سے باہر نکلیں اور خود کو بلندی پر پہنچائیں۔
سنہ 91 (ہجری شمسی) کے دوران عالم استکبار سے ہماری مقابلہ آرائی کے اعتبار سے جو چیز سب سے عیاں اور آشکارا رہی وہ ملت ایران اور اسلامی نظام کے خلاف دشمن کی سخت گیری تھی۔ البتہ قضیئے کا ظاہری پہلو دشمن کی سخت گیری کا تھا لیکن اس کا باطنی پہلو ملت ایران کے اندر پیدا ہونے والی مزید پختگی اور مختلف میدانوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں سے عبارت تھا۔ ہمارے دشمنوں کے نشانے پر مختلف میدان اور شعبے تھے تاہم بنیادی طور پر اقتصادی اور سیاسی شعبے ان کے اصلی نشانے تھے۔ اقتصادی میدان میں انہوں نے کہا اور واشگاف الفاظ میں اعلان کیا کہ پابندیوں کے ذریعے ایرانی عوام کی کمر توڑ دینا چاہتے ہیں لیکن وہ ملت ایران کی کمر نہیں توڑ پائے اور فضل پروردگار اور توفیق خداوندی سے ہم مختلف میدانوں میں قابل قدر پیشرفت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، جس کی تفصیلات عوام کے سامنے بیان کی گئی ہیں اور آئندہ بھی بیان کی جائیں گی۔ میں بھی انشاء اللہ اگر زندگی رہی تو پہلی فروردین (21 مارچ) کی اپنی تقریر میں اجمالی طور پر کچھ معروضات پیش کروں گا۔
اقتصادی شعبے میں بیشک عوام پر دباؤ پڑا، مشکلات پیدا ہوئیں، خاص طور پر اس لئے بھی کہ کچھ داخلی خامیاں بھی موجود تھیں، کچھ کوتاہیاں ہوئیں اور تساہلی برتی گئی جس سے دشمن کی سازشوں کو مدد ملی، لیکن مجموعی طور پر اسلامی نظام اور تمام عوام کی حرکت در حقیقت آگے کی سمت بڑھنے والا قدم ہے اور انشاء اللہ اس محنت کے ثمرات اور نتائج مستقبل میں ہم دیکھیں گے۔
سیاست کے میدان میں ایک طرف تو ان کی کوشش یہ تھی کہ ملت ایران کو تنہا کر دیں اور دوسری طرف ایرانی عوام کے اندر شک و تردد کی کیفیت پیدا کر دیں، ان کی قوت ارادی کو کمزور اور بلند حوصلے کو پست کر دیں۔ لیکن اس کے برعکس ہوا اور نتیجہ اس کے بالکل برخلاف نکلا۔ ملت ایران کو الگ تھلگ کرنے کا جہاں تک تعلق ہے تو نہ فقط یہ کہ ہماری علاقائی و عالمی سیاست کا دائرہ محدود نہیں ہوا بلکہ تہران میں دنیا کے ممالک کے سربراہوں اور عہدیداروں کی کثیر تعداد کی شرکت سے ناوابستہ تحریک کے اجلاس کے انعقاد جیسے نمونے سامنے آئے اور دشمنوں کی خواہش کے برخلاف تبدیلیاں ہوئیں اور ثابت ہو گیا کہ اسلامی جمہوریہ نہ فقط یہ کہ تنہا نہیں ہے بلکہ اسلامی جمہوریہ، ایران اسلامی اور ہماری عزیز قوم کو دنیا میں خاص احترام و تعظیم کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
داخلی مسائل کے اعتبار سے دیکھا جائے تو ہمارے عزیز عوام نے جب احساسات و جذبات کے اظہار کا موقعہ آیا اور اس کا امکان ہوا، خاص طور پر 22 بہمن سنہ 91 (دس فروری 2013، اسلامی انقلاب کی فتح کی سالگرہ) کے موقعے پر اپنے جوش و جذبے کا کما حقہ اظہار کیا۔ گزشتہ برسوں سے زیادہ جوش و خروش کے ساتھ عوام میدان میں آئے۔ اس کا ایک نمونہ پابندیوں کے اوج کے زمانے میں صوبہ خراسان شمالی کے عوام کا (صوبے کے دورے کے موقعے پر قائد انقلاب اسلامی کے تاریخی استقبال کے لئے) میدان میں آنا تھا، جو اسلامی نظام کے تئیں اور خدمت گزار حکام کے تعلق سے عوام کے احساسات و جذبات کا آئینہ تھا۔ اس سال کے اندر بحمد اللہ کئی بڑے کام انجام پائے، علمی کاوشیں، بنیادی کام اور عوام و حکام کی طرف سے وسیع کوششیں دیکھنے میں آئیں۔ بحمد اللہ تیز رفتاری سے آگے بڑھنے بلکہ جست لگانے کے لئے زمین ہموار ہوئی ہے؛ اقتصادی شعبے میں بھی، سیاسی شعبے میں بھی اور دیگر حیاتی شعبوں میں بھی۔
92 (ہجری شمسی، 21 مارچ 2013 الی 20 مارچ 2014) کا سال لطف پروردگار اور مسلمان عوام کی بلند ہمتی سے جو امید افزا افق نمایاں ہوئے ہیں انہی کے مطابق ملت ایران کی مزید پختگی، تحرک اور پیشرفت کا سال ثابت ہوگا۔ اس معنی میں نہیں کہ دشمنوں کی مخاصمت میں کوئی کمی آ جائیگی بلکہ اس معنی میں کہ ارانی قوم کی آمادگی محکم، اس کی شراکت مزید موثر اور اپنے ہاتھوں سے اور اپنے بھرپور عزم و حوصلے کے ذریعے مستقبل کی تعمیر کا عمل انشاء اللہ مزید بہتر اور امید بخش ہوگا۔ البتہ سنہ 92 (ہجری شمسی) میں جو چیلنج ہمارے سامنے ہیں بنیادی طور پر ان کا تعلق انہی دونوں اہم میدانوں یعنی اقتصاد و سیاست سے ہے۔ اقتصادی شعبے میں ہمیں قومی پیداوار پر توجہ بڑھانی ہے، جیسا کہ گزشتہ سال کے نعرے میں نشاندہی کی گئی تھی۔ بیشک بہت سے کام انجام پائے ہیں لیکن قومی پیداوار کی ترویج اور ایرانی سرمائے اور کام کی حمایت ایک دراز مدتی مسئلہ ہے جو ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتا۔ خوش قسمتی سے سنہ 91 (ہجری شمسی) کی دوسری ششماہی کے دوران قومی پیداوار کی پالیسیوں کی منظوری اور ابلاغ کا عمل انجام پایا، یعنی در حقیقت پٹری بچھانے کا کام مکمل ہو گیا اور اب پارلیمنٹ اور مجریہ اسی کی اساس پر منصوبہ بندی اور بہترین حرکت کا آغاز کر سکتی ہیں اور بفضل پروردگار بلند ہمتی اور لگن کے ساتھ آگے بڑھ سکتی ہیں۔
سیاسی امور کے میدان میں سنہ 92 (ہجری شمسی) کا ایک اہم مرحلہ صدارتی انتخابات کا ہے، جو در حقیقت آئندہ چار سال کے لئے سیاسی و اجرائی مسائل اور ایک اعتبار سے عمومی امور مملکت کی سمت و جہت کا تعین کرے گا۔ انشاء اللہ عوام اس میدان میں بھی اپنی بھرپور شرکت کے ذریعے وطن عزیز کی خاطر اور اپنے لئے بہترین افق کا تعین کریں گے۔ البتہ ضروری ہے کہ اقتصادی شعبے میں بھی اور سیاسی شعبے میں بھی عوام کی شراکت مجاہدانہ ہو۔ جوش و جذبے کے ساتھ میدان میں قدم رکھا جائے، بلند ہمتی اور پرامید نگاہ کے ساتھ میدان میں وارد ہوا جائے، نشاط و امید سے معمور دل کے ساتھ میدانوں میں اترا جائے اور شجاعانہ انداز میں اپنے اہداف تک پہنچا جائے۔
اس زاویہ نگاہ کے ساتھ میں سنہ 92 (ہجری شمسی) کو \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"سیاسی اور اقتصادی جہاد\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" کے سال سے معنون کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اس سال بفضل پروردگار ہمارے عزیز عوام اور ملک کے ہمدرد حکام کے ہاتھوں اقتصادی و سیاسی جہاد انجام پائے گا۔
پروردگار کی عنایات اور حضرت بقیۃ اللہ (ارواحنا فداہ) کی دعائے خیر کی امید کرتا ہوں اور عظیم الشان امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) اور شہدائے گرامی کی ارواح مطہرہ پر درود و سلام بھیجتا ہوں۔
و السّلام علیكم و رحمةالله و بركاته
8:52
|
ماہِ رمضان ایک تربیتی مشق - Urdu
ماہِ رمضان ایک تربیتی مشق - Urdu
مشرب ناب
ماہِ مبارکِ رمضان جنگی مشق کی طرح ہے جس طرح جنگی مشقوں میں بہترین...
ماہِ رمضان ایک تربیتی مشق - Urdu
مشرب ناب
ماہِ مبارکِ رمضان جنگی مشق کی طرح ہے جس طرح جنگی مشقوں میں بہترین کارکردگی دیکھانے والے کا درجہ دوسروں سے بڑھ جاتا ہے اسی طرح اللہ تعالی نے انسان کو ترقی دینے کیلئے ماہِ رمضان کی مشق رکھی ہے ان مشقوں میں جو اچھی کارکردگی دیکھاتا ہے جو دل سے مشق کرتا ہے اس کا درجہ دوسروں سے برتر ہو جاتا ہے،
More...
Description:
ماہِ رمضان ایک تربیتی مشق - Urdu
مشرب ناب
ماہِ مبارکِ رمضان جنگی مشق کی طرح ہے جس طرح جنگی مشقوں میں بہترین کارکردگی دیکھانے والے کا درجہ دوسروں سے بڑھ جاتا ہے اسی طرح اللہ تعالی نے انسان کو ترقی دینے کیلئے ماہِ رمضان کی مشق رکھی ہے ان مشقوں میں جو اچھی کارکردگی دیکھاتا ہے جو دل سے مشق کرتا ہے اس کا درجہ دوسروں سے برتر ہو جاتا ہے،
2:48
|
مکان کا خمس - Urdu
کچھ عرصہ پہلے ایک مکان خریدا ، اسمیں رہ رہے ہیں، اب مکان کی قیمت بڑھ چکی ہے، خریدنے والی رقم کا بھی خمس نہیں...
کچھ عرصہ پہلے ایک مکان خریدا ، اسمیں رہ رہے ہیں، اب مکان کی قیمت بڑھ چکی ہے، خریدنے والی رقم کا بھی خمس نہیں نکالا تھا ، اب خمس نکالنا چاہتےہیں کیسے نکالیں
جواب از مہمان : مولانا ظہور مہدی مولائی صاحب
More...
Description:
کچھ عرصہ پہلے ایک مکان خریدا ، اسمیں رہ رہے ہیں، اب مکان کی قیمت بڑھ چکی ہے، خریدنے والی رقم کا بھی خمس نہیں نکالا تھا ، اب خمس نکالنا چاہتےہیں کیسے نکالیں
جواب از مہمان : مولانا ظہور مہدی مولائی صاحب
5:10
|
دین درسِ مسابقت | Farsi sub Urdu
دین درسِ مسابقت (برتری حاصل کرنے کا مقابلہ)
بدقسمتی سےعام مسلمان تک دین کی کچھ ایسی تفسیرپہنچی ہے کہ...
دین درسِ مسابقت (برتری حاصل کرنے کا مقابلہ)
بدقسمتی سےعام مسلمان تک دین کی کچھ ایسی تفسیرپہنچی ہے کہ گویا دین ٹریفک کے قوانین پر پابندی کرنے جیسا ہے کہ اگر خلاف ورزی کی تو جرمانہ ہوگا ۔۔
جبکہ دین اس سے بڑھ کر انسان سے تقاضا کر رہا کہ اچھائی میں دوسروں سے آگے بڑھو، نیکی میں دوسروں پر سبقت حاصل کرو اور خدا کے نزدیک ترین لوگوں میں شمار ہو جاؤ۔۔ صرف واجبات سے کام نہیں چلے گا، مستحبات پر عمل بھی مطلوب ہے۔۔
وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ أُولَئِكَ الْمُقَرَّبُونَ (سورہ واقعہ)
اور سبقت کرنے والے تو سبقت کرنے والے ہی ہیں وہی اللہ کی بارگاہ کے مقرب ہیں۔
استاد علی رضا پناہیان کی دین کے مسابقت کے پہلو پر ایک مختصر مگر جامع گفتگو
#ویڈیو #استاد_پناہیان #دین #سبقت #مسابقہ #نیکی #
More...
Description:
دین درسِ مسابقت (برتری حاصل کرنے کا مقابلہ)
بدقسمتی سےعام مسلمان تک دین کی کچھ ایسی تفسیرپہنچی ہے کہ گویا دین ٹریفک کے قوانین پر پابندی کرنے جیسا ہے کہ اگر خلاف ورزی کی تو جرمانہ ہوگا ۔۔
جبکہ دین اس سے بڑھ کر انسان سے تقاضا کر رہا کہ اچھائی میں دوسروں سے آگے بڑھو، نیکی میں دوسروں پر سبقت حاصل کرو اور خدا کے نزدیک ترین لوگوں میں شمار ہو جاؤ۔۔ صرف واجبات سے کام نہیں چلے گا، مستحبات پر عمل بھی مطلوب ہے۔۔
وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ أُولَئِكَ الْمُقَرَّبُونَ (سورہ واقعہ)
اور سبقت کرنے والے تو سبقت کرنے والے ہی ہیں وہی اللہ کی بارگاہ کے مقرب ہیں۔
استاد علی رضا پناہیان کی دین کے مسابقت کے پہلو پر ایک مختصر مگر جامع گفتگو
#ویڈیو #استاد_پناہیان #دین #سبقت #مسابقہ #نیکی #
Video Tags:
Wilayat,
WilayatMedia,
Surah,
Waqiah,
Competition,
In
Islam,
Religion,
Competency,
Good,
Deeds,
Please,
Allah,
God,
Day
of
Judgement,
Nearness
to
Allah,
Ali,
Reza,
Panhaiyan,
3:58
|
فارسی و عربی ترانہ | فاتح خیبر | اُردو سبٹائٹل کے ساتھ
اس دور میں خیبر کو فتح کرنے والے فاتح خیبر کے پیروکار آمادہ ہیں اور آگے بڑھ رہے ہیں۔۔ آج بھی خیبر کے بھگوڑے...
اس دور میں خیبر کو فتح کرنے والے فاتح خیبر کے پیروکار آمادہ ہیں اور آگے بڑھ رہے ہیں۔۔ آج بھی خیبر کے بھگوڑے یہودیوں کی گود میں بیٹھے ہیں۔۔
بہترین پروڈکشن، فارسی اور عربی اشعار پر مبنی یہ ترانہ اُردو زبان میں سبٹائٹل کے ساتھ آپ کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے
#ویڈیو #ترانہ #فاتح_خیبر #حیدرکرار
More...
Description:
اس دور میں خیبر کو فتح کرنے والے فاتح خیبر کے پیروکار آمادہ ہیں اور آگے بڑھ رہے ہیں۔۔ آج بھی خیبر کے بھگوڑے یہودیوں کی گود میں بیٹھے ہیں۔۔
بہترین پروڈکشن، فارسی اور عربی اشعار پر مبنی یہ ترانہ اُردو زبان میں سبٹائٹل کے ساتھ آپ کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے
#ویڈیو #ترانہ #فاتح_خیبر #حیدرکرار
Video Tags:
Wilayat
Media,
Farsi,
Subtitle,
English,
Poetry,
Islamic,
Song,
Clip,
Video,
Martyr,
War,
Place,
Nasheed,
History,
Story,
Imam,
Ali,
Ahlulbayt,
Enemies,
Enemy,
Iraq,
Syria,
Yemen,
1:57
|
بڑا واقعہ | دوسری قسط - Farsi Sub Urdu
بڑا واقعہ | دوسری قسط
اگر امام حسین کی قربانی نا ہوتی، اسلام ہمیں آج کس شکل میں ملتا ؟
واقعہ کربلا سے بڑھ کر...
بڑا واقعہ | دوسری قسط
اگر امام حسین کی قربانی نا ہوتی، اسلام ہمیں آج کس شکل میں ملتا ؟
واقعہ کربلا سے بڑھ کر عظیم واقعہ کونسا ہے؟
اربعین کے بارے میں ولی امر مسلمین کے بیانات پر مشتمل چھ قسطوں کے سلسلے کی دوسری قسط
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #اربعین #چہلم #پیادہ_روی #رہبری #حسین
More...
Description:
بڑا واقعہ | دوسری قسط
اگر امام حسین کی قربانی نا ہوتی، اسلام ہمیں آج کس شکل میں ملتا ؟
واقعہ کربلا سے بڑھ کر عظیم واقعہ کونسا ہے؟
اربعین کے بارے میں ولی امر مسلمین کے بیانات پر مشتمل چھ قسطوں کے سلسلے کی دوسری قسط
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #اربعین #چہلم #پیادہ_روی #رہبری #حسین
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Short,
Clip,
Sayyed,
Ali,
Khamenei,
Rahbar,
Walk,
Najaf,
Karbala,
Imam,
Hossayn,
A.S,
Leader,
Leadership,
Lively,
Life,
Humans,
Islam,
Rescuer,
Savior,
Religion
1:51
|
سب سے بڑا گناہ | آیت اللہ سید عبداللہ فاطمی نیا | Farsi Sub Urdu
سب سے بڑا گناہ | آیت اللہ سید عبداللہ فاطمی نیا
کیا شراب پینا ہی بڑا گناہ ہے؟ یا اِس سے بڑھ کر بھی کوئی گناہ...
سب سے بڑا گناہ | آیت اللہ سید عبداللہ فاطمی نیا
کیا شراب پینا ہی بڑا گناہ ہے؟ یا اِس سے بڑھ کر بھی کوئی گناہ ہے؟ گناہ تو بہت سارے ہیں، مگر سب سے بڑا گناہ کونسا ھے؟ شاید اِن معروف عالم دین آیت اللہ سید عبداللہ فاطمی نیا کی بات آپ کو ھلا دے مگر اگر آپ معصومین کی تاریخ اور روایات کا مطالعہ کریں اور تفکر کریں تو یہ بات آپ کے لیے روز روشن کی طرح واضح اور آشکار ہو جائے گی۔۔۔ ضرور دیکھیں۔۔۔
#ویڈیو #فاطمی #بڑاگناہ #نظام #انقلاب #رہبر #ایران
More...
Description:
سب سے بڑا گناہ | آیت اللہ سید عبداللہ فاطمی نیا
کیا شراب پینا ہی بڑا گناہ ہے؟ یا اِس سے بڑھ کر بھی کوئی گناہ ہے؟ گناہ تو بہت سارے ہیں، مگر سب سے بڑا گناہ کونسا ھے؟ شاید اِن معروف عالم دین آیت اللہ سید عبداللہ فاطمی نیا کی بات آپ کو ھلا دے مگر اگر آپ معصومین کی تاریخ اور روایات کا مطالعہ کریں اور تفکر کریں تو یہ بات آپ کے لیے روز روشن کی طرح واضح اور آشکار ہو جائے گی۔۔۔ ضرور دیکھیں۔۔۔
#ویڈیو #فاطمی #بڑاگناہ #نظام #انقلاب #رہبر #ایران
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
gunah,
ayatollah,
sayyid,
abdullah,
fatimi,
nia,
sharab,
masumeen,
tarikh,
riwayaat,
tafakur,
roshan,
aashkar,
2:51
|
امریکہ، مکڑی کا جالا | عراقی عالِم، سید ہاشم الحیدری | Arabic Sub Urdu
امریکہ، مکڑی کا جالا | عراقی عالِم و مجاہد، سید ہاشم الحیدری
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کی پیش گوئی کے...
امریکہ، مکڑی کا جالا | عراقی عالِم و مجاہد، سید ہاشم الحیدری
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کی پیش گوئی کے مطابق، امریکہ دن بدن زوال اور ہلاکت کی طرف بڑھ رہا ہے۔
قرآن کی رو سے دیکھا جائے تو جو لوگ غیر
اللہ کو اپنا آقا تسلیم کرتے ہیں، اُن کی تباہی بھی یقینی ہے۔
کیا اب وقت نہیں آیا کہ اپنی قومی عزّت کی پاسبانی کرتے ہوئے، ہم دشمن کے خلاف ایک ہوجائیں؟
کیا ہم اب بھی امریکہ کی غلامی سے نکلنا نہیں چاہتے؟
#ویڈیو #الحیدری #امریکہ #مکڑی #جالا #غیراللہ #غلامی
More...
Description:
امریکہ، مکڑی کا جالا | عراقی عالِم و مجاہد، سید ہاشم الحیدری
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کی پیش گوئی کے مطابق، امریکہ دن بدن زوال اور ہلاکت کی طرف بڑھ رہا ہے۔
قرآن کی رو سے دیکھا جائے تو جو لوگ غیر
اللہ کو اپنا آقا تسلیم کرتے ہیں، اُن کی تباہی بھی یقینی ہے۔
کیا اب وقت نہیں آیا کہ اپنی قومی عزّت کی پاسبانی کرتے ہوئے، ہم دشمن کے خلاف ایک ہوجائیں؟
کیا ہم اب بھی امریکہ کی غلامی سے نکلنا نہیں چاہتے؟
#ویڈیو #الحیدری #امریکہ #مکڑی #جالا #غیراللہ #غلامی
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
americca,
makdi,
jala,
aalim,
iraqi,
mujahid,
sayid,
hashim,
alhaidery,
imam,
khamenie,
paihgoyi,
zawal,
halakat,
quraan,
allah,
tasleem,
tabahi,
yaqeeni,
waqt,
qomi,izzat,
pasbani,
dushman,
3:16
|
خاندانی نظام کی تباہی | ڈاکٹر حسن رحیم پور اَزغَدی | Farsi Sub Urdu
خاندانی نظام کی تباہی | ڈاکٹر حسن رحیم پور اَزغَدی
کیا آپ جانتے ہیں، کسی معاشرے کی تباہی کے لیے، سب سے پہلے...
خاندانی نظام کی تباہی | ڈاکٹر حسن رحیم پور اَزغَدی
کیا آپ جانتے ہیں، کسی معاشرے کی تباہی کے لیے، سب سے پہلے اُس کے
خاندانی نظام کو تباہ کرنے کی ضرورت ہے؟ کیونکہ خاندان کے مجموعے کو ہی معاشرہ کہا جاتا ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں مغربی میڈیا، اور اُس کی پیروی کرتے ہوئے ہمارا میڈیا ہمارا خاندانی نظام تباہ کر رہا ہے؟ میاں بیوی کو ایک دوسرے پر بھروسہ کیوں نہیں رہا؟ اُن کے بیچ ایک دوسرے پر شک کرنے جیسے مسائل کیوں بڑھ گئے ہیں؟ اِس تباہی سے بچنے کا حل کیا ہے؟
#ویڈیو #ازغدی #خاندانی_نظام #فیملی #میاں_بیوی #پردہ #معاشرہ
More...
Description:
خاندانی نظام کی تباہی | ڈاکٹر حسن رحیم پور اَزغَدی
کیا آپ جانتے ہیں، کسی معاشرے کی تباہی کے لیے، سب سے پہلے اُس کے
خاندانی نظام کو تباہ کرنے کی ضرورت ہے؟ کیونکہ خاندان کے مجموعے کو ہی معاشرہ کہا جاتا ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں مغربی میڈیا، اور اُس کی پیروی کرتے ہوئے ہمارا میڈیا ہمارا خاندانی نظام تباہ کر رہا ہے؟ میاں بیوی کو ایک دوسرے پر بھروسہ کیوں نہیں رہا؟ اُن کے بیچ ایک دوسرے پر شک کرنے جیسے مسائل کیوں بڑھ گئے ہیں؟ اِس تباہی سے بچنے کا حل کیا ہے؟
#ویڈیو #ازغدی #خاندانی_نظام #فیملی #میاں_بیوی #پردہ #معاشرہ
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
khandani,
nizam,
tabahi,
doctor,
hassan,
rahimpur,
muashra,
majmua,
maghrabi,
media,
mian,
biwi,
bharosa,
shak,
masaail,
1:38
|
ہلاکت کی گھڑی | ولی امرِ مسلمین کی خدمت میں نذرانۂ عقیدت | Farsi Sub Urdu
یمن، عرب دنیا کا سب سے غریب ملک۔
سعودیہ، عرب دنیا بلکہ خطّے کا امیرترین ملک۔
سعودیہ نے چار سال پہلے یمن پر...
یمن، عرب دنیا کا سب سے غریب ملک۔
سعودیہ، عرب دنیا بلکہ خطّے کا امیرترین ملک۔
سعودیہ نے چار سال پہلے یمن پر ظالمانہ حملہ شروع کیا، اور وہ بربریت تاحال باقی ہے، لیکن یمنیوں کی ہمت ذرہ برابر نہیں ٹوٹی بلکہ بڑھ رہی ہے۔
لیکن کیا آلِ سعود کا یہ کام کسی دلیل اور منطق کے مطابق درست ہوسکتا ہے؟
کیا یمنی لوگ کوئی کافریا دہشتگرد ہیں؟
بے شک ظلم جب حد سے گزر جاتا ہے تو ٹوٹ جاتا ہے۔آلِ سعود کا خاتمہ قریب ہے۔ ان شاء اللہ
#ویڈیو #ترانہ #یمن #سعودیہ #آل_سعود #جنگ #ہلاکت
More...
Description:
یمن، عرب دنیا کا سب سے غریب ملک۔
سعودیہ، عرب دنیا بلکہ خطّے کا امیرترین ملک۔
سعودیہ نے چار سال پہلے یمن پر ظالمانہ حملہ شروع کیا، اور وہ بربریت تاحال باقی ہے، لیکن یمنیوں کی ہمت ذرہ برابر نہیں ٹوٹی بلکہ بڑھ رہی ہے۔
لیکن کیا آلِ سعود کا یہ کام کسی دلیل اور منطق کے مطابق درست ہوسکتا ہے؟
کیا یمنی لوگ کوئی کافریا دہشتگرد ہیں؟
بے شک ظلم جب حد سے گزر جاتا ہے تو ٹوٹ جاتا ہے۔آلِ سعود کا خاتمہ قریب ہے۔ ان شاء اللہ
#ویڈیو #ترانہ #یمن #سعودیہ #آل_سعود #جنگ #ہلاکت
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
halakat,
ghadi,
nazranae,
aqeedat,
yemen,
ghareeb,
mulk,
saudia,
hamla,
barbariyat,
hemmat,
daleel,
mantiq,
kafir,
dehshatgard,
zulm,
khatma,
aalesaud,
2:04
|
امام حسینؑ کی رھبری | Farsi Sub Urdu
محرم کا مہینہ کونسی طاقتوں کے خلاف استقامت دکھانے کا مہینہ ہے؟ امام خمینی محرم اور صفر کے مہینے کے بارے میں...
محرم کا مہینہ کونسی طاقتوں کے خلاف استقامت دکھانے کا مہینہ ہے؟ امام خمینی محرم اور صفر کے مہینے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ کیا یہ عقیدہ درست ہے کہ اسلام امام حسین علیہ السلام کے قیام کے سبب بچاہے؟ عزاداری کے مراسم ماضی کی نسبت آج کن خصوصیات کے حامل ہیں؟ عزاداری کے ذریعے شروع ہونے والی یہ تحریک کس کی قیادت و رہبری میں مسلسل آگے بڑھ رہی ہے؟
#ویڈیو #امام_حسین_علیہ_السلام #ولی_امر_مسلمین #رہبری #محرم #صفر #استقامت #مخالف_طاقتیں #تحریک
More...
Description:
محرم کا مہینہ کونسی طاقتوں کے خلاف استقامت دکھانے کا مہینہ ہے؟ امام خمینی محرم اور صفر کے مہینے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ کیا یہ عقیدہ درست ہے کہ اسلام امام حسین علیہ السلام کے قیام کے سبب بچاہے؟ عزاداری کے مراسم ماضی کی نسبت آج کن خصوصیات کے حامل ہیں؟ عزاداری کے ذریعے شروع ہونے والی یہ تحریک کس کی قیادت و رہبری میں مسلسل آگے بڑھ رہی ہے؟
#ویڈیو #امام_حسین_علیہ_السلام #ولی_امر_مسلمین #رہبری #محرم #صفر #استقامت #مخالف_طاقتیں #تحریک
6:41
|
عالمگیریت اور ہماری ذمہ داری (Globalization) | H.I. Syed Mubashir Zaidi | Urdu
آج کی دنیا عالمگیریت کی طرف تیزی سے سفر کر رہی ہے۔ ٹیکنالوجی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی میں جدت اور...
آج کی دنیا عالمگیریت کی طرف تیزی سے سفر کر رہی ہے۔ ٹیکنالوجی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی میں جدت اور عالمگیریرت کا سفر ایک قدرتی امر ہے لیکن آج کے دور میں اس امر کی لگام کو مغرب اور خصوصا امریکا نے اپنے ہاتھوں میں لیکر اسے مغربیت اور امریکائیت میں تبدیل کرنے کا کام شروع کردیا ہے۔ اس سلسلے میں مومنین کی خاص ذمہ داریاں بنتی ہیں۔ مزید۔۔۔
YouTube Channel:
https://youtube.com/c/jawadhemani-abasaleh
Facebook Page:
https://facebook.com/AbaSalehProductions
More...
Description:
آج کی دنیا عالمگیریت کی طرف تیزی سے سفر کر رہی ہے۔ ٹیکنالوجی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی میں جدت اور عالمگیریرت کا سفر ایک قدرتی امر ہے لیکن آج کے دور میں اس امر کی لگام کو مغرب اور خصوصا امریکا نے اپنے ہاتھوں میں لیکر اسے مغربیت اور امریکائیت میں تبدیل کرنے کا کام شروع کردیا ہے۔ اس سلسلے میں مومنین کی خاص ذمہ داریاں بنتی ہیں۔ مزید۔۔۔
YouTube Channel:
https://youtube.com/c/jawadhemani-abasaleh
Facebook Page:
https://facebook.com/AbaSalehProductions
4:14
|
Tashio e Pakistan K Darmiyaan Dakhili Wahdat | Allama Raja Nasir Abbas Jafri | Urdu
جب شیعہ سنی اختلافات کے باوجود ایک ساتھ رہے سکتے ہیں تو شیعہ ،شیعہ اپنے اختلافات کے باوجود اکھٹے رہ سکتے ہیں...
جب شیعہ سنی اختلافات کے باوجود ایک ساتھ رہے سکتے ہیں تو شیعہ ،شیعہ اپنے اختلافات کے باوجود اکھٹے رہ سکتے ہیں آگے بڑھ سکتے ہیں دشمن کا ہدف ہے اختلافات میں شد...
More...
Description:
جب شیعہ سنی اختلافات کے باوجود ایک ساتھ رہے سکتے ہیں تو شیعہ ،شیعہ اپنے اختلافات کے باوجود اکھٹے رہ سکتے ہیں آگے بڑھ سکتے ہیں دشمن کا ہدف ہے اختلافات میں شد...
9:10
|
قافلۂ عشق | نوحہ: سید مجید بنی فاطمہ | Farsi Sub Urdu
صدقِ خلیل بھی ہے عشق، صبر حسینؑ بھی ہے عشق
معرکہ وجود میں بدر و حنین بھی ہے عشق
صداقت و شجاعت کے اس کاروان کا...
صدقِ خلیل بھی ہے عشق، صبر حسینؑ بھی ہے عشق
معرکہ وجود میں بدر و حنین بھی ہے عشق
صداقت و شجاعت کے اس کاروان کا امام و رہبر، مجاہد فی سبیل اللہ، سرفروش، راکب دوش خیر الانام امام عالی مقام حسین علیہ السلام کی ذات ستودہ صفات ہے۔ اس ذات کے وجود اقدس کے ساتھ نہ صرف ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے قلوب کی دھڑکنیں وابستہ ہیں بلکہ ہرغیرت مند انسان کے لیے تا صبحِ قیامت یہ حماسہ ساز، حریت پسندوں کے امام، ہستی عقیدت کا ایک طاقتور مرکز و محور بنی رہے گی۔
ایران کے معروف نوحہ خواں سید مجید بنی فاطمہ کا نوحہ جس میں سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے اِس قافلہ عشق کی جو کربلا کی قربان گاہ کی طرف بڑھ رہا ہے خوبصورت انداز میں منظر کشی کی ہے۔
#ویڈیو #قافلہ_عشق #ثانی_زہراء #محمل #نجف #خوشبو #کربلا #دلاوران_حرم #شیر_دلاور #عباس_علمدار #مناجات #ھیھات_من_الذلہ
More...
Description:
صدقِ خلیل بھی ہے عشق، صبر حسینؑ بھی ہے عشق
معرکہ وجود میں بدر و حنین بھی ہے عشق
صداقت و شجاعت کے اس کاروان کا امام و رہبر، مجاہد فی سبیل اللہ، سرفروش، راکب دوش خیر الانام امام عالی مقام حسین علیہ السلام کی ذات ستودہ صفات ہے۔ اس ذات کے وجود اقدس کے ساتھ نہ صرف ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے قلوب کی دھڑکنیں وابستہ ہیں بلکہ ہرغیرت مند انسان کے لیے تا صبحِ قیامت یہ حماسہ ساز، حریت پسندوں کے امام، ہستی عقیدت کا ایک طاقتور مرکز و محور بنی رہے گی۔
ایران کے معروف نوحہ خواں سید مجید بنی فاطمہ کا نوحہ جس میں سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے اِس قافلہ عشق کی جو کربلا کی قربان گاہ کی طرف بڑھ رہا ہے خوبصورت انداز میں منظر کشی کی ہے۔
#ویڈیو #قافلہ_عشق #ثانی_زہراء #محمل #نجف #خوشبو #کربلا #دلاوران_حرم #شیر_دلاور #عباس_علمدار #مناجات #ھیھات_من_الذلہ
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
karbala,
imam
husain,
ashura,
muharram
2020,
moharram
2020,
farsi
nauha,
farsi
noha,
sayyid
majeed
bani
fateme,
ishq,
husain,
sabr,
wojood,
badr,
hunain,
sedaqat,
shujaat,
imam,
rehbar,
mujahid,
setude,
musalman,
qoloob,
insan,
ghairatmand,
qiyamat,
hamasa,
hurriyat
pasand,
iran,
nauha
khan,
sayyidush
shohada,
qafelae
ishq,
1:21
|
حَشدِ شَعبی اُمَّت کی مضبوط ڈھال ہے | سید حسن نصر اللہ | Arabic Sub Urdu
ہر دَور کی یزیدی قوتوں کا شیوہ رہا ہے کہ وہ اپنے مقابل کھڑی ہونے والی حسینیؑ قوتوں پر الزامات لگا کر، بدنام کر...
ہر دَور کی یزیدی قوتوں کا شیوہ رہا ہے کہ وہ اپنے مقابل کھڑی ہونے والی حسینیؑ قوتوں پر الزامات لگا کر، بدنام کر کے، باغی کہہ کر اور پھر بالآخر ان پر حملہ آور ہو کر ان کو اپنے راستے سے ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایران کی سپاہ ہو یا لبنان کی حزب اللہ، یمن کی انصار اللہ ہو یا عراق کی حشدِ شَعبی، تمام مقاومتی تنظیمیں؛ امریکی - اسرائیلی - سعودی عناد کا شکار رہنے کے باوجود، امریکہ کو پورے علاقے سے نکالنے اور فلسطین کی آزادی کی جانب تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
سید حسن نصر اللہ کا حشدِ شعبی کی قربانیوں اور فدا کاریوں پر ان کی بھرپور قدر دانی کا مطالبہ، ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#حسن_نصر_اللہ #حشد_شعبی #داعش #خلیجی_ممالک #قربانی #بے_قدری #سنگ_دلی #عراق #شہید #خواتین #قید #عزت
More...
Description:
ہر دَور کی یزیدی قوتوں کا شیوہ رہا ہے کہ وہ اپنے مقابل کھڑی ہونے والی حسینیؑ قوتوں پر الزامات لگا کر، بدنام کر کے، باغی کہہ کر اور پھر بالآخر ان پر حملہ آور ہو کر ان کو اپنے راستے سے ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایران کی سپاہ ہو یا لبنان کی حزب اللہ، یمن کی انصار اللہ ہو یا عراق کی حشدِ شَعبی، تمام مقاومتی تنظیمیں؛ امریکی - اسرائیلی - سعودی عناد کا شکار رہنے کے باوجود، امریکہ کو پورے علاقے سے نکالنے اور فلسطین کی آزادی کی جانب تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
سید حسن نصر اللہ کا حشدِ شعبی کی قربانیوں اور فدا کاریوں پر ان کی بھرپور قدر دانی کا مطالبہ، ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#حسن_نصر_اللہ #حشد_شعبی #داعش #خلیجی_ممالک #قربانی #بے_قدری #سنگ_دلی #عراق #شہید #خواتین #قید #عزت
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
hashd
e
shabi,
iraqi
rezakar
force,
sayyid
hasan
nasrallah,
daur,
yazidi,
husaini,
ilzamat,
badnam,
baaghi,
hamla,
iran,
sepah,
lebanon,
lubnan,
hizbullah,
hizbollah,
yemen,
yaman,
ansarullah,
muqawemati
tanzeeme,
israili,
amriki,
saudi,
israel,
amrika,
filistine,
palestine,
aazadi,
fadakari,
qadr
daani,
daesh,
sangdili,
shaheed,
qaid,
izzat,
khaleeji
mamalik,
12:21
|
اگر خامنہ ای حکم جہاد دے دیں | حسین طاہری | Farsi Sub Urdu
وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ...’’اور تم سب ان کے مقابلے کے...
وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ...’’اور تم سب ان کے مقابلے کے لئے امکانی قوت اور گھوڑوں کی صف بندی کا انتظام کرو۔۔۔‘‘(سورہ الانفال، آیہ 60)
کلام الٰہی قرآن مجید کے دستور کے مطابق موحدین اور مومنین کو چاہیے کہ وہ اسلام دشمن طاقتوں کے خلاف اپنی طاقت کو اکٹھا کرلیں اور آج الحمد للہ مکتب عاشورہ کے پرورش یافتہ جوانوں نے اِس قرآنی حکم کی پیروی کرتے ہوئے انسان دشمن عَالَمی طاقتوں کو ہر میدان میں جواب دیا ہے اور ثابت قدمی سے آگے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ تمام تر داخلی اور بیرونی مشکلات کے باوجود علمی، اقتصادی، ثقافتی میدان ہو یا عسکری میدان خود کفالت اور خود مختاری کے ساتھ سینہ سِپر ہیں لہذا عصر حاضر کی شیطانی اور جابر طاقتیں وہی تاریخی شیطانی و گھناونے حربے استعمال کرنے پر مجبور ہوچکی ہیں اور اِس طرح اپنی باطنی خباثت کا برملا اظہار کرنے پر مجبور ہو چکی ہیں۔ کبھی قتل و غارت گری تو کبھی اقتصادی محاصرے کے ذریعے اِس مقدس الہی نظام کو سرنگوں کرنے کی کوششوں میں مشغول ہیں لیکن بفضلِ خداوندِمتعال انقلابی، مومن جوان اپنی پوری توانائی اور ثابت قدمی کے ساتھ اِن طاقتوں کو للکار رہے ہیں۔
فارسی رجزیہ نوحہ اردو سبٹائٹل کے ساتھ پیشِ خدمت ہے۔
#ویڈیو #حکم_جہاد #افواج #رواں #گلاب #خوشبو #عاشقان_علی #فطرت #حجر_ابن_عدی #حسینی #خمینی #بیدار #علمدار #ابو_مہدی #قاسم #سپہ_سالار
More...
Description:
وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ...’’اور تم سب ان کے مقابلے کے لئے امکانی قوت اور گھوڑوں کی صف بندی کا انتظام کرو۔۔۔‘‘(سورہ الانفال، آیہ 60)
کلام الٰہی قرآن مجید کے دستور کے مطابق موحدین اور مومنین کو چاہیے کہ وہ اسلام دشمن طاقتوں کے خلاف اپنی طاقت کو اکٹھا کرلیں اور آج الحمد للہ مکتب عاشورہ کے پرورش یافتہ جوانوں نے اِس قرآنی حکم کی پیروی کرتے ہوئے انسان دشمن عَالَمی طاقتوں کو ہر میدان میں جواب دیا ہے اور ثابت قدمی سے آگے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ تمام تر داخلی اور بیرونی مشکلات کے باوجود علمی، اقتصادی، ثقافتی میدان ہو یا عسکری میدان خود کفالت اور خود مختاری کے ساتھ سینہ سِپر ہیں لہذا عصر حاضر کی شیطانی اور جابر طاقتیں وہی تاریخی شیطانی و گھناونے حربے استعمال کرنے پر مجبور ہوچکی ہیں اور اِس طرح اپنی باطنی خباثت کا برملا اظہار کرنے پر مجبور ہو چکی ہیں۔ کبھی قتل و غارت گری تو کبھی اقتصادی محاصرے کے ذریعے اِس مقدس الہی نظام کو سرنگوں کرنے کی کوششوں میں مشغول ہیں لیکن بفضلِ خداوندِمتعال انقلابی، مومن جوان اپنی پوری توانائی اور ثابت قدمی کے ساتھ اِن طاقتوں کو للکار رہے ہیں۔
فارسی رجزیہ نوحہ اردو سبٹائٹل کے ساتھ پیشِ خدمت ہے۔
#ویڈیو #حکم_جہاد #افواج #رواں #گلاب #خوشبو #عاشقان_علی #فطرت #حجر_ابن_عدی #حسینی #خمینی #بیدار #علمدار #ابو_مہدی #قاسم #سپہ_سالار
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
khamenei,
hukme
jahad,
husain
taheri,
quran,
kalame
ilahi,
momineen,
mowahhid,
taaqat,
maktabe
ashura,
islam
dushman,
jawan,
insan
dushman,
maidan,
jawab,
sabit
qadami,
mushkilat,
ilmi,
saqafati,
iqtesadi,
khud
mukhtari,
jabir,
khabasat,
qatl,
gaarat,
muqaddas,
ilahi
nizam,
inqelabi,
haj
qasim,
abu
mahdi,
shaheed,
shohada,
shahadat,
1:47
|
شہید میلکم ایکس | امام خامنہ ای حفظہ اللہ | Farsi Sub Urdu
روح مسلماں میں ہے آج وہی اضطراب
راز خدائی ہے یہ، کہہ نہیں سکتی زباں
دینِ مبینِ اسلام کی الٰہی تعلیمات...
روح مسلماں میں ہے آج وہی اضطراب
راز خدائی ہے یہ، کہہ نہیں سکتی زباں
دینِ مبینِ اسلام کی الٰہی تعلیمات انسانوں کی دنیوی و اخروی سعادت کی ضمانت فراہم کرتی ہیں۔ دینِ مبینِ اسلام ظلم و بربریت اور دوسروں پر تجاوز کی مذمّت اور نفی کرنے کے ساتھ ساتھ ظلم و ستم سہنے کی بھی مذمت کرتا ہے اور اِس سے بھی بڑھ کر ظالم و جابر شیطانی طاقتوں کے مقابل قیام اور اُن کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کی بھی تاکید کرتا ہے۔ دنیا کی فرعونی اور شیطانی طاقتوں نے اپنی حیوانی اور نفسانی خواہشات کی تسکین کے لیے دنیا بھر میں کمزوروں اور محروموں پر ظلم و ستم کے وہ پہاڑ توڑے ہیں جو تاریخ کے اوراق کا ایک سیاہ باب بن چکے ہیں اور عصرِ حاضر میں بھی مختلف نئے طریقوں اور مکاریوں کے ذریعے سائنس و ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کے ذریعے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے سرگرم ہیں۔ شہید میلکم ایکس امریکہ کے سیاہ فام مسلمانوں کے قائد ہیں کہ جنہوں نے امریکی آمریت اور ظلم و ستم کے خلاف اپنی آواز بلند کی اور اِس جرم میں انہیں شہادت کا جام نوش کرنا پڑا۔
شہید میلکم ایکس کے بارے میں ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات اور شہید میلکم ایکس کے منتخب جملات سننے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #شہید_میلکم_ایکس #امریکہ #سیاہ_فام #قائد #قرآن #سختیاں #ہوشیار #صلح_پسند #عاجزی #احترام #اچھا_دین #بھیڑیے #لقمہ #تلاوت
More...
Description:
روح مسلماں میں ہے آج وہی اضطراب
راز خدائی ہے یہ، کہہ نہیں سکتی زباں
دینِ مبینِ اسلام کی الٰہی تعلیمات انسانوں کی دنیوی و اخروی سعادت کی ضمانت فراہم کرتی ہیں۔ دینِ مبینِ اسلام ظلم و بربریت اور دوسروں پر تجاوز کی مذمّت اور نفی کرنے کے ساتھ ساتھ ظلم و ستم سہنے کی بھی مذمت کرتا ہے اور اِس سے بھی بڑھ کر ظالم و جابر شیطانی طاقتوں کے مقابل قیام اور اُن کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کی بھی تاکید کرتا ہے۔ دنیا کی فرعونی اور شیطانی طاقتوں نے اپنی حیوانی اور نفسانی خواہشات کی تسکین کے لیے دنیا بھر میں کمزوروں اور محروموں پر ظلم و ستم کے وہ پہاڑ توڑے ہیں جو تاریخ کے اوراق کا ایک سیاہ باب بن چکے ہیں اور عصرِ حاضر میں بھی مختلف نئے طریقوں اور مکاریوں کے ذریعے سائنس و ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کے ذریعے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے سرگرم ہیں۔ شہید میلکم ایکس امریکہ کے سیاہ فام مسلمانوں کے قائد ہیں کہ جنہوں نے امریکی آمریت اور ظلم و ستم کے خلاف اپنی آواز بلند کی اور اِس جرم میں انہیں شہادت کا جام نوش کرنا پڑا۔
شہید میلکم ایکس کے بارے میں ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات اور شہید میلکم ایکس کے منتخب جملات سننے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #شہید_میلکم_ایکس #امریکہ #سیاہ_فام #قائد #قرآن #سختیاں #ہوشیار #صلح_پسند #عاجزی #احترام #اچھا_دین #بھیڑیے #لقمہ #تلاوت
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
malcolm
x,
shaheed,
shahadat,
imam
khamenei,
rehbar,
musalman,
izterab,
khudai,
raaz,
zaban,
islam,
talimat,
insan,
sa\'adat,
zulm,
barbariyat,
tajavuz,
zalim,
jabir,
firauni,
shaytani,
kamzor,
mehroom,
asre
hazir,
makkar,
science,
technology,
amrika,
america,
qaed,
29:04
|
[Talkshow] Aagahi | Wilayat -e- Faqhi | Part 3 | Dr. Zahid Ali Zahidi | Urdu
Aagahi | آگہی | Wilayat -e- Faqhi | ولایت فقیہ | Part 3
Host:
Syed Qunber Rizvi
Guest:
Dr. Zahid Ali Zahidi
Aagahi | آگہی | Wilayat -e- Faqhi | Part 3
Host:...
Aagahi | آگہی | Wilayat -e- Faqhi | ولایت فقیہ | Part 3
Host:
Syed Qunber Rizvi
Guest:
Dr. Zahid Ali Zahidi
Aagahi | آگہی | Wilayat -e- Faqhi | Part 3
Host:
Syed Qumber Rizvi
Guest:
Dr. Zahid Ali Zahidi
اگر ولی فقیہ کو امام زمانہ عج کی غیبت میں وہ تمام اختیار حاصل ہیں کہ جو ایک امام ع کو ہیں تو باپ یا شوہر کے اختیارات بھی ولی فقیہ کی غیر موجودگی میں بڑھ جائیں گے؟
کیا ولی فقیہ کا کوئی اور بھی متبادل نظام ہے؟
ولی فقیہ کے انتخاب کا طریقہ کار کیا ہو گا؟
More...
Description:
Aagahi | آگہی | Wilayat -e- Faqhi | ولایت فقیہ | Part 3
Host:
Syed Qunber Rizvi
Guest:
Dr. Zahid Ali Zahidi
Aagahi | آگہی | Wilayat -e- Faqhi | Part 3
Host:
Syed Qumber Rizvi
Guest:
Dr. Zahid Ali Zahidi
اگر ولی فقیہ کو امام زمانہ عج کی غیبت میں وہ تمام اختیار حاصل ہیں کہ جو ایک امام ع کو ہیں تو باپ یا شوہر کے اختیارات بھی ولی فقیہ کی غیر موجودگی میں بڑھ جائیں گے؟
کیا ولی فقیہ کا کوئی اور بھی متبادل نظام ہے؟
ولی فقیہ کے انتخاب کا طریقہ کار کیا ہو گا؟
2:46
|
روحانیت پر توجہ تعمیر و ترقی کا سبب | ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ | Farsi Sub Urdu
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ نوجوانوں کو کس چیز پر توجہ کی نصیحت فرماتے ہیں؟ کیا روحانیت اور...
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ نوجوانوں کو کس چیز پر توجہ کی نصیحت فرماتے ہیں؟ کیا روحانیت اور توسل، دعا، نماز شب کے بغیر انسان سعادت کے راستے پر آگے بڑھ سکتا ہے؟ امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے فرزند حاجّ احمد خمینی مرحوم کونسا واقعہ نقل فرماتے ہیں؟ امام خمینی رضوان للہ علیہ کی کامیابی کی اصل وجہ کیا تھی؟ جوانوں کو کن کن چیزوں سے انسیت رکھنی چاہیے؟
اِن بنیادی ترین اور اہم سوالات کے جوابات جاننے کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #روحانیت_پر_توجہ #تعمیر_و_ترقی #توسل #دعا #نماز_شب #صحیفہ_سجادیہ #روحانی_رابطہ #حاج_احمد_خمینی #امام_خمینی #گریہ #تولیہ
More...
Description:
ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ نوجوانوں کو کس چیز پر توجہ کی نصیحت فرماتے ہیں؟ کیا روحانیت اور توسل، دعا، نماز شب کے بغیر انسان سعادت کے راستے پر آگے بڑھ سکتا ہے؟ امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے فرزند حاجّ احمد خمینی مرحوم کونسا واقعہ نقل فرماتے ہیں؟ امام خمینی رضوان للہ علیہ کی کامیابی کی اصل وجہ کیا تھی؟ جوانوں کو کن کن چیزوں سے انسیت رکھنی چاہیے؟
اِن بنیادی ترین اور اہم سوالات کے جوابات جاننے کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #روحانیت_پر_توجہ #تعمیر_و_ترقی #توسل #دعا #نماز_شب #صحیفہ_سجادیہ #روحانی_رابطہ #حاج_احمد_خمینی #امام_خمینی #گریہ #تولیہ
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
ruhaniyat,
tawajjoh,
tameer,
taraqqi,
sabab,
sayyid
ali
khamenei,
naseehat,
tawassul,
dua,
namaz
shab,
imam
khomeini,
ahmad
khomeini,
kamyabi,
jawan,
unsiyat,
8:12
|
قرآن اور تمام انسانیت کی ہر شعبے میں ہدایت | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِی أُنْزِلَ فِیهِ الْقُرْآنُ هُدًی لِلنَّاسِ وَبَینَاتٍ مِنَ الْهُدَی...
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِی أُنْزِلَ فِیهِ الْقُرْآنُ هُدًی لِلنَّاسِ وَبَینَاتٍ مِنَ الْهُدَی وَالْفُرْقَانِ.
آں کتابِ زندہ، قرآن حکیم
حکمت او لا یزال است و قدیم
قرآن مجید خداوند متعال کی جانب سے نازل کی گئی ایک ایسی کتاب ہے جس میں تمام انسانوں کے لیے ہدایت موجود ہے یہ ہدایت و رہنمائی زندگی کے کسی ایک شعبے سے یا کسی ایک پہلو سے متعلق نہیں ہے بلکہ یہ الہی کتاب زندگی کے تمام شعبوں کا احاطہ کئے ہوئے ہے. یہ الہی کتاب انسانیت کے لیے راہ نجات اور شمع ہدایت ہے. اس کتاب سے دوری تمام انسانیت کی تباہی اور زوال کا سبب ہے. اس کتاب کی زندگی بخش ایات میں غور و فکر، تدبر اور تعقل کے ذریعے انسان کمال کی جانب بڑھ سکتا ہے اور انسانیت پستی و ذلت سے بلندی اور عزت کی جانب سفر کر سکتی ہے.
اس بارے میں ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے قلوب کو منور کرنے کے لیے اس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #قرآن_اور_تمام_انسانیت_کی_ہرشعبے_میں_ہدایت #ماہ_رمضان_کی_متعدد_فضیلتیں #نزول_قرآن #ہزاروں_خصوصیات #ہدایت_قرآنی #ہم_کلام #علامہ_طباطبائی #سورہ_حمد #گفتگو_کا_سلیقہ #راہ_مستقیم #رہنمائی #دستگیری #قرآن_کا_خطاب #میدان_زندگی #روحانی_ارتقاء #قرب_الہی #معرفت_الہی #جوار_الہی #سب_سے_بڑی_حاجت #انسانی_معاشروں_کےمسائل #باطنی_دشمن #ظاہری_دشمن #اخلاقیات #خاندان #اولاد_کی_تربیت #روحانی_سکون #سیاست #اقتصاد #سماجی_امور
More...
Description:
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِی أُنْزِلَ فِیهِ الْقُرْآنُ هُدًی لِلنَّاسِ وَبَینَاتٍ مِنَ الْهُدَی وَالْفُرْقَانِ.
آں کتابِ زندہ، قرآن حکیم
حکمت او لا یزال است و قدیم
قرآن مجید خداوند متعال کی جانب سے نازل کی گئی ایک ایسی کتاب ہے جس میں تمام انسانوں کے لیے ہدایت موجود ہے یہ ہدایت و رہنمائی زندگی کے کسی ایک شعبے سے یا کسی ایک پہلو سے متعلق نہیں ہے بلکہ یہ الہی کتاب زندگی کے تمام شعبوں کا احاطہ کئے ہوئے ہے. یہ الہی کتاب انسانیت کے لیے راہ نجات اور شمع ہدایت ہے. اس کتاب سے دوری تمام انسانیت کی تباہی اور زوال کا سبب ہے. اس کتاب کی زندگی بخش ایات میں غور و فکر، تدبر اور تعقل کے ذریعے انسان کمال کی جانب بڑھ سکتا ہے اور انسانیت پستی و ذلت سے بلندی اور عزت کی جانب سفر کر سکتی ہے.
اس بارے میں ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے قلوب کو منور کرنے کے لیے اس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #قرآن_اور_تمام_انسانیت_کی_ہرشعبے_میں_ہدایت #ماہ_رمضان_کی_متعدد_فضیلتیں #نزول_قرآن #ہزاروں_خصوصیات #ہدایت_قرآنی #ہم_کلام #علامہ_طباطبائی #سورہ_حمد #گفتگو_کا_سلیقہ #راہ_مستقیم #رہنمائی #دستگیری #قرآن_کا_خطاب #میدان_زندگی #روحانی_ارتقاء #قرب_الہی #معرفت_الہی #جوار_الہی #سب_سے_بڑی_حاجت #انسانی_معاشروں_کےمسائل #باطنی_دشمن #ظاہری_دشمن #اخلاقیات #خاندان #اولاد_کی_تربیت #روحانی_سکون #سیاست #اقتصاد #سماجی_امور
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
quran,
ensan,
rohani,
ensaniat,
medan,
surah
hamd,
dushman,
shaytan,
khandan,
tarbiat,
hidayat
qurani,
allama
tabatabie,
imam,
imam
sayyid
ali
khamenei,
siasat,
eqtesad,
zindagi,
qurb
elahi,
akhlaqiat,
5:32
|
اربعین حسینی، عاشوراء کا طاقتور میڈیا | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
اربعین نواسہ رسول، فرزند بتول حضرت امام حسین علیہ السلام کے چہلم کی یاد میں منایا جانے والا مذہبی تہوار ہے...
اربعین نواسہ رسول، فرزند بتول حضرت امام حسین علیہ السلام کے چہلم کی یاد میں منایا جانے والا مذہبی تہوار ہے جسکا آغاز خود اہلبیت علیہم السلام نے کیا اور ہر سال عراق کے مختلف شہروں سے شروع ہو کر 20 صفر کو کربلائے معلی میں روضہ امام حسین علیہ السلام پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔ اس سفر کو عام طور پر پیدل طے کیا جاتا ہے۔ اور ہر سال عراق کے علاوہ دنیا کے مختلف ممالک سے اس مراسم میں شرکت کرنے کے لئے شیعوں کے علاوہ اہل سنت، عیسائی، ایزدی اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لاکھوں لوگ عراق کا سفر کرتے ہیں۔
ان آخری برسوں میں اربعین کے پیدل سفر میں شرکت کرنے والوں کی تعداد کروڑوں میں پہنچ گئی ہے یہاں تک کہ یہ مراسم دنیا میں منعقد ہونے والے سب سے عظیم مذہبی اجتماع میں بدل گئے ہے۔ آئے دن اسکے شرکاء کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور آج اربعین پر ہونے والی مشی بین الاقوامی سطح پر مقاومت کا مظہر ٹھہری ہے اور عاشورائے حسینی کے پیغام کو دنیا تک پہنچانے کیلئے ایک طاقتور میڈیا کا کردار ادا کرہی ہے۔
اربعین کس طرح عاشورائے حسینی کیلئے میڈیا کا کردار ادا کرتا آرہا ہے؟ اسکا آغاز کب سے ہوا اور اسکو مزید کس طرح وسعت دینے کی ضرورت ہے؟ اور اس سلسلے میں کن لوگوں کو آگے بڑھ کر کوشش کرنے کی ضرورت ہے؟ ان تمام باتوں کو ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کی زبانی آپ اس ویڈیو میں ملاحظہ کرسکتے ہیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #اربعین #عاشوراء #طاقتور #میڈیا #وسعت #گہرائی #مجالس_عزا #مشی
More...
Description:
اربعین نواسہ رسول، فرزند بتول حضرت امام حسین علیہ السلام کے چہلم کی یاد میں منایا جانے والا مذہبی تہوار ہے جسکا آغاز خود اہلبیت علیہم السلام نے کیا اور ہر سال عراق کے مختلف شہروں سے شروع ہو کر 20 صفر کو کربلائے معلی میں روضہ امام حسین علیہ السلام پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔ اس سفر کو عام طور پر پیدل طے کیا جاتا ہے۔ اور ہر سال عراق کے علاوہ دنیا کے مختلف ممالک سے اس مراسم میں شرکت کرنے کے لئے شیعوں کے علاوہ اہل سنت، عیسائی، ایزدی اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لاکھوں لوگ عراق کا سفر کرتے ہیں۔
ان آخری برسوں میں اربعین کے پیدل سفر میں شرکت کرنے والوں کی تعداد کروڑوں میں پہنچ گئی ہے یہاں تک کہ یہ مراسم دنیا میں منعقد ہونے والے سب سے عظیم مذہبی اجتماع میں بدل گئے ہے۔ آئے دن اسکے شرکاء کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور آج اربعین پر ہونے والی مشی بین الاقوامی سطح پر مقاومت کا مظہر ٹھہری ہے اور عاشورائے حسینی کے پیغام کو دنیا تک پہنچانے کیلئے ایک طاقتور میڈیا کا کردار ادا کرہی ہے۔
اربعین کس طرح عاشورائے حسینی کیلئے میڈیا کا کردار ادا کرتا آرہا ہے؟ اسکا آغاز کب سے ہوا اور اسکو مزید کس طرح وسعت دینے کی ضرورت ہے؟ اور اس سلسلے میں کن لوگوں کو آگے بڑھ کر کوشش کرنے کی ضرورت ہے؟ ان تمام باتوں کو ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کی زبانی آپ اس ویڈیو میں ملاحظہ کرسکتے ہیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #اربعین #عاشوراء #طاقتور #میڈیا #وسعت #گہرائی #مجالس_عزا #مشی
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
arbaeen,
ashura,
taqat,
imam,
imam
khamenei,
rasoul,
hazrat
zahra,
imam
husayn,
ahlul
bayt,
mazhab,
iraq,
karbala,
safar,
shia,
sunni,
muqavemat,
majlis,
majalis,
2:30
|
امریکہ آہستہ آہستہ پگھل (کر ختم ہو) رہا ہے! امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
دنیا کے بہت سے نامور سیاست دانوں اور سماجیات کے ماہرین کے تجزئے کے مطابق امریکی اقتدار آئے دن انحطاط اور زوال...
دنیا کے بہت سے نامور سیاست دانوں اور سماجیات کے ماہرین کے تجزئے کے مطابق امریکی اقتدار آئے دن انحطاط اور زوال کا شکار ہوتا جارہا ہے اور دنیا کے مختلف ممالک سے امریکی اثر و رسوخ کم سے کمتر ہوتا جارہا ہے اور سیاسی اور عسکری لحاظ سے دنیا میں اسکی گرفت کمزور پڑتی جارہی ہے۔ افغانسان میں مسلسل 20 سال تک جرائم کے ارتکاب کے بعد طالبان کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست، عراق سے بڑی خفت کے ساتھ فوجی انخلاء، سوریا اور لبنان میں عسکری اور سیاسی شکست کے علاوہ بہت سی نشانیاں ایسی ہیں جو امریکہ کے زوال کو آشکار کرتی جارہی ہیں اور دنیا میں اپنے کو سپر پاور کہلانے والے ملک کے زوال کا پتہ دے رہی ہیں۔
سیاسی مبصریں کی نظر میں امریکی زوال کی نشانیاں کونسی ہیں؟ افغانستان میں امریکیوں کو کس طرح ذلت کا سامنا کرنا پڑا؟ سیاسی سطح پر حال ہی میں لبنان میں امریکہ کو کس طرح کی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا؟ اور سب سے بڑھ کر خود امریکہ کے اندر امریکہ کے زوال کی سب سے بڑی نشانی کیا ہے؟
انہی تمام سوالات کے جوابات سے آگاہی کیلئے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ی کے بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور ملاحاظہ کیجئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #امریکہ #اقتدار #زوال #افغانستان #عراق #حملہ #طالبان #سیاسی_مبصرین #شکست #لبنان #حزب_اللہ # #ٹرمپ #نشانیاں
More...
Description:
دنیا کے بہت سے نامور سیاست دانوں اور سماجیات کے ماہرین کے تجزئے کے مطابق امریکی اقتدار آئے دن انحطاط اور زوال کا شکار ہوتا جارہا ہے اور دنیا کے مختلف ممالک سے امریکی اثر و رسوخ کم سے کمتر ہوتا جارہا ہے اور سیاسی اور عسکری لحاظ سے دنیا میں اسکی گرفت کمزور پڑتی جارہی ہے۔ افغانسان میں مسلسل 20 سال تک جرائم کے ارتکاب کے بعد طالبان کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست، عراق سے بڑی خفت کے ساتھ فوجی انخلاء، سوریا اور لبنان میں عسکری اور سیاسی شکست کے علاوہ بہت سی نشانیاں ایسی ہیں جو امریکہ کے زوال کو آشکار کرتی جارہی ہیں اور دنیا میں اپنے کو سپر پاور کہلانے والے ملک کے زوال کا پتہ دے رہی ہیں۔
سیاسی مبصریں کی نظر میں امریکی زوال کی نشانیاں کونسی ہیں؟ افغانستان میں امریکیوں کو کس طرح ذلت کا سامنا کرنا پڑا؟ سیاسی سطح پر حال ہی میں لبنان میں امریکہ کو کس طرح کی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا؟ اور سب سے بڑھ کر خود امریکہ کے اندر امریکہ کے زوال کی سب سے بڑی نشانی کیا ہے؟
انہی تمام سوالات کے جوابات سے آگاہی کیلئے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ی کے بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور ملاحاظہ کیجئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #امریکہ #اقتدار #زوال #افغانستان #عراق #حملہ #طالبان #سیاسی_مبصرین #شکست #لبنان #حزب_اللہ # #ٹرمپ #نشانیاں
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
imam
khamenei,
eqtedar,
wali
amr
muslimeen,
muslim,
islam,
shekast,
trump,
siasi
mobserin,
afghanistan,
america,
lebenon,
neshan,
2:31
|
شجرکاری کی اہمیت | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
درخت انسانی زندگی میں مختلف پہلوؤں سے اثر انداز ہوتے ہیں، شجرکاری کی ضرورت و اہمیت اس وقت اور بھی بڑھ جاتی...
درخت انسانی زندگی میں مختلف پہلوؤں سے اثر انداز ہوتے ہیں، شجرکاری کی ضرورت و اہمیت اس وقت اور بھی بڑھ جاتی ہے، جب چاروں طرف آلودگی بسیرا ڈالے ہو، صاف و شفاف ہوا کے لیے جسم ترستا ہو، اور زہر آلود ہوائیں نسلِ انسانی کو تباہ کر رہی ہوں۔ اگرچہ دورِ جدید کی سائنسی ٹیکنالوجی نے انسان کی سہولت و آسانی کے لیے لامحدود وسائل مہیا کیے ہیں، زندگی کے مختلف شعبہ جات میں انسان کو بامِ عروج پر پہنچا دیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ صنعتی ترقی کے اس دور میں ہر طرف آلودگی بھی چھائی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں انسان کو مختلف بیماریوں اور آفات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تیزی سے بڑھتی فیکٹریاں، سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں، فضائی اور بحری جہازوں کا دھواں، مختلف صنعتوں کے فضلات سے مسئلہ مزید پیچیدہ ہوتا چلا جا رہا ہے جس کا ایک راہ حل شجر کاری ہے اور اسی لیے ایران سمیت دنیا بھر میں جنگلوں کے تناسب کو بڑھانے کے لیے شجرکاری کی مہم چلائی جاتی ہے اور سالانہ بنیاد پر لاکھوں کی تعداد میں شجرکاری کا عمل وجود میں آتا ہے اور ولی امر مسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای سمیت ہر شخص اس مہم کا حصہ بننے کی کوشش کرتا ہے۔ چنانچہ آپ اس ویڈیو میں رہبر انقلاب اسلامی کو، شجرکاری کی اہمیت کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ، عملی طور پر بھی شجر کاری کرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #شجر_کاری #فرض #پروگرام #شخص #پودے #ہمت #سالانہ #ملک #فوائد #مدت
More...
Description:
درخت انسانی زندگی میں مختلف پہلوؤں سے اثر انداز ہوتے ہیں، شجرکاری کی ضرورت و اہمیت اس وقت اور بھی بڑھ جاتی ہے، جب چاروں طرف آلودگی بسیرا ڈالے ہو، صاف و شفاف ہوا کے لیے جسم ترستا ہو، اور زہر آلود ہوائیں نسلِ انسانی کو تباہ کر رہی ہوں۔ اگرچہ دورِ جدید کی سائنسی ٹیکنالوجی نے انسان کی سہولت و آسانی کے لیے لامحدود وسائل مہیا کیے ہیں، زندگی کے مختلف شعبہ جات میں انسان کو بامِ عروج پر پہنچا دیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ صنعتی ترقی کے اس دور میں ہر طرف آلودگی بھی چھائی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں انسان کو مختلف بیماریوں اور آفات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تیزی سے بڑھتی فیکٹریاں، سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں، فضائی اور بحری جہازوں کا دھواں، مختلف صنعتوں کے فضلات سے مسئلہ مزید پیچیدہ ہوتا چلا جا رہا ہے جس کا ایک راہ حل شجر کاری ہے اور اسی لیے ایران سمیت دنیا بھر میں جنگلوں کے تناسب کو بڑھانے کے لیے شجرکاری کی مہم چلائی جاتی ہے اور سالانہ بنیاد پر لاکھوں کی تعداد میں شجرکاری کا عمل وجود میں آتا ہے اور ولی امر مسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای سمیت ہر شخص اس مہم کا حصہ بننے کی کوشش کرتا ہے۔ چنانچہ آپ اس ویڈیو میں رہبر انقلاب اسلامی کو، شجرکاری کی اہمیت کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ، عملی طور پر بھی شجر کاری کرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #شجر_کاری #فرض #پروگرام #شخص #پودے #ہمت #سالانہ #ملک #فوائد #مدت
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video,
farz,
programme,
shakhs,
pouday,
himmat,
salana,
fawaid,