1:59
|
MQM activists attack Shia Muslims during the funeral procession of Shaheed Sarfaraz - Urdu
MQM activists attacked Shia Muslims during funeral procession of martyr Mirza Sarfaraz in old Rizvia Society on Tuesday.
Namaz-e-janaza of the martyr Mirza Sarfaraz of Orangi Town was held at...
MQM activists attacked Shia Muslims during funeral procession of martyr Mirza Sarfaraz in old Rizvia Society on Tuesday.
Namaz-e-janaza of the martyr Mirza Sarfaraz of Orangi Town was held at Shah-e-Karbala Imam Bargah Rizvia Society. When funeral procession started after namaz-e-janaza, MQM activists tried to politicize the procession. Shia youths objected and tried to prevent them from giving the procession a political colour.
The eye-witnesses said that MQM's activists tried to cover up the coffin with MQM's flag. They said that Mirza Sarfaraz was MQM's member. Shia Muslims made it clear that normally the dead people's coffin is not covered with any party flag. Said coffin was covered with a chador inscribed with Quran's verses.
More...
Description:
MQM activists attacked Shia Muslims during funeral procession of martyr Mirza Sarfaraz in old Rizvia Society on Tuesday.
Namaz-e-janaza of the martyr Mirza Sarfaraz of Orangi Town was held at Shah-e-Karbala Imam Bargah Rizvia Society. When funeral procession started after namaz-e-janaza, MQM activists tried to politicize the procession. Shia youths objected and tried to prevent them from giving the procession a political colour.
The eye-witnesses said that MQM's activists tried to cover up the coffin with MQM's flag. They said that Mirza Sarfaraz was MQM's member. Shia Muslims made it clear that normally the dead people's coffin is not covered with any party flag. Said coffin was covered with a chador inscribed with Quran's verses.
1:15
|
0:59
|
QUESTION: What has PPP, PML, PTI, MQM or others done for Us? - Urdu
Hujjatul Islam Raja Nasir Abbas asks, what have PPP, PML, PTI, MQM or other political parties given to us???
Hujjatul Islam Raja Nasir Abbas asks, what have PPP, PML, PTI, MQM or other political parties given to us???
2:05
|
15:10
|
MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad - Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
0:37
|
GEO News : MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad - Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
1:21
|
ARY News : MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad - Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
0:05
|
Dunya News : MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad - Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
0:26
|
Dawn News : MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad - Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
0:29
|
Samaa News : MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
1:15
|
Waqt News : MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad - Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
6:06
|
1:34
|
6:05
|
10:01
|
4:16
|
Sipah Sahaba-e-Yazeed - The Enemies of Shia & Sunni Unity - Urdu Presentation
The terrorists of Sipah Sahaba Pakistan are the enemies of humanity and Shia/Sunni unity. This evil organization is the agent of global zionists and oppressors. No one but America and Israel take...
The terrorists of Sipah Sahaba Pakistan are the enemies of humanity and Shia/Sunni unity. This evil organization is the agent of global zionists and oppressors. No one but America and Israel take benefit from Sipah Sahaba's actions. Pakistan's government must take an action against them. If the government does not (which it is not), then Shia and Sunni Muslim brothers must defend themselves in all possible ways. Let's be an Ummah and defend Islam and the innocent public from the traps and attacks of these terrorists. We must join hands to save Pakistan!
More...
Description:
The terrorists of Sipah Sahaba Pakistan are the enemies of humanity and Shia/Sunni unity. This evil organization is the agent of global zionists and oppressors. No one but America and Israel take benefit from Sipah Sahaba's actions. Pakistan's government must take an action against them. If the government does not (which it is not), then Shia and Sunni Muslim brothers must defend themselves in all possible ways. Let's be an Ummah and defend Islam and the innocent public from the traps and attacks of these terrorists. We must join hands to save Pakistan!
5:21
|
2:58
|
Our VOTE is NOT for PPP, PML, PTI or anyone other than MAULA ALI (a.s) - Urdu
Hujjatul Islam Raja Nasir Abbas explaining "Ash'haduanna Aliyun Waliullah". We, the followers of Imamat & Walayat reject all other systems.
Our vote is not for Pakistan People's...
Hujjatul Islam Raja Nasir Abbas explaining "Ash'haduanna Aliyun Waliullah". We, the followers of Imamat & Walayat reject all other systems.
Our vote is not for Pakistan People's Party.
Our vote is not for Pakistan Muslim League.
Our vote is not for Tehreek e Insaaf.
Our vote is not for anyone other than MAULA ALI (a.s).
We will organize and become stronger to get our rights and stand up for all the oppressed, not only Shia Muslims but also for Sunni Muslims, even other oppressed of Pakistan.
More...
Description:
Hujjatul Islam Raja Nasir Abbas explaining "Ash'haduanna Aliyun Waliullah". We, the followers of Imamat & Walayat reject all other systems.
Our vote is not for Pakistan People's Party.
Our vote is not for Pakistan Muslim League.
Our vote is not for Tehreek e Insaaf.
Our vote is not for anyone other than MAULA ALI (a.s).
We will organize and become stronger to get our rights and stand up for all the oppressed, not only Shia Muslims but also for Sunni Muslims, even other oppressed of Pakistan.
17:21
|
22:19
|