0:59
|
15:10
|
MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad - Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
0:37
|
GEO News : MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad - Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
1:21
|
ARY News : MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad - Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
0:05
|
Dunya News : MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad - Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
0:26
|
Dawn News : MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad - Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
0:29
|
Samaa News : MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
1:15
|
Waqt News : MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad - Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
3:24
|
Where The Decline of Muslims Began | Shaheed Arif al-Husayni | Urdu Sub English
According to Shaheed Arif al-Husayni, what are two incredibly fundamental and pivotal aspects of Islam?
And what reason does Shaheed Arif al-Husayni give for the decline of the Muslims?
Are...
According to Shaheed Arif al-Husayni, what are two incredibly fundamental and pivotal aspects of Islam?
And what reason does Shaheed Arif al-Husayni give for the decline of the Muslims?
Are Jihad and martyrdom a part of the holy Qur\\\'an or not?
How will Muslims be able to regain their honor and their dignity?
What are some overall reasons that Muslims have cast aside the concept of Jihad and martyrdom?
And over the last few decades, whose blood is being shed the most on the global level?
What was the condition of Palestine when Shaheed Arif al-Husayni was alive; interestingly a status quo that is still present today?
And finally, what is it going to take to free the land of Palestine?
Shaheed Arif al-Husayni answers in his simple, yet magnetic charisma, as he speaks about \\\"Where The Decline of Muslims Began\\\".
We Are The Nation of Martyrdom.
We Are The Nation of Imam Husayn.
More...
Description:
According to Shaheed Arif al-Husayni, what are two incredibly fundamental and pivotal aspects of Islam?
And what reason does Shaheed Arif al-Husayni give for the decline of the Muslims?
Are Jihad and martyrdom a part of the holy Qur\\\'an or not?
How will Muslims be able to regain their honor and their dignity?
What are some overall reasons that Muslims have cast aside the concept of Jihad and martyrdom?
And over the last few decades, whose blood is being shed the most on the global level?
What was the condition of Palestine when Shaheed Arif al-Husayni was alive; interestingly a status quo that is still present today?
And finally, what is it going to take to free the land of Palestine?
Shaheed Arif al-Husayni answers in his simple, yet magnetic charisma, as he speaks about \\\"Where The Decline of Muslims Began\\\".
We Are The Nation of Martyrdom.
We Are The Nation of Imam Husayn.
Video Tags:
purestream,
Production,
Media,
Decline,
Muslim,
Began,
Islam,
Shaheed
Arif
al
Husayni,
Arif
al
Husayni,
Shaheed,
Jihad,
Martyrdom,
Qur\\\'an,
Quran,
Holy
Quran,
honor,
dignity,
blood,
global,
Palestine,
land
of
Palestine,
Nation,
Imam
Husayn,
25:29
|
5:25
|
36:43
|
13:01
|
8:11
|
We Can Never Leave Azadari of Imam Husayn (A) | Shaheed Arif al-Husayni | Urdu Sub English
What did Shaheed Arif al-Husayni say when some youth from the city of Karachi in Pakistan were martyred?
And what are some interesting attributes that Shaheed Arif al-Husayni says about the...
What did Shaheed Arif al-Husayni say when some youth from the city of Karachi in Pakistan were martyred?
And what are some interesting attributes that Shaheed Arif al-Husayni says about the Almighty Allah?
And finally, what is the difference between the people that claimed to support Imam Ali (A) in his era, and the believers in this era?
The esteemed Shaheed Arif al-Husayni speaks the words of all our hearts and he says, \"We Can Never Leave Azadari of Imam Husayn (A)\"!
We are with Imam Husayn (A) till our dying breath.
Our condolences to the believers upon the martyrdom anniversary of Imam Husayn (A), his family members, and his companions.
More...
Description:
What did Shaheed Arif al-Husayni say when some youth from the city of Karachi in Pakistan were martyred?
And what are some interesting attributes that Shaheed Arif al-Husayni says about the Almighty Allah?
And finally, what is the difference between the people that claimed to support Imam Ali (A) in his era, and the believers in this era?
The esteemed Shaheed Arif al-Husayni speaks the words of all our hearts and he says, \"We Can Never Leave Azadari of Imam Husayn (A)\"!
We are with Imam Husayn (A) till our dying breath.
Our condolences to the believers upon the martyrdom anniversary of Imam Husayn (A), his family members, and his companions.
Video Tags:
purestream,
Production,
media,
Imam
Husayn,
Hussain,
Hosain,
Karachi,
Pakistan,
dying
breath,
Shaheed
Arif
al-Husayni,
Allah,
difference,
Imam
Ali,
Mrtyrdom
anniversary,
companions
76:01
|
Ali Murtaza Zaidi - Biography Qaid Millat e Jafria Pakistan Allama Shaeed Arif Al Hussaini - Urdu
Qaid e Millat e Jafria Pakistan Allama Shaheed Arif Al Hussaini - Urdu - , Biography , Condemn of Zia-ul-Haq about Shahadat of Shaeed Arif Al Hussaini , Views about Quaid by Moulana Ali Murtaza...
Qaid e Millat e Jafria Pakistan Allama Shaheed Arif Al Hussaini - Urdu - , Biography , Condemn of Zia-ul-Haq about Shahadat of Shaeed Arif Al Hussaini , Views about Quaid by Moulana Ali Murtaza Zaidi , Namaz-e-Janana and Visit of Ayatullah Janati , Views of Imam Khomani about Qaid and Ahle Sunnat Scholar Views About Qaid and Tarana Shahadat .
More...
Description:
Qaid e Millat e Jafria Pakistan Allama Shaheed Arif Al Hussaini - Urdu - , Biography , Condemn of Zia-ul-Haq about Shahadat of Shaeed Arif Al Hussaini , Views about Quaid by Moulana Ali Murtaza Zaidi , Namaz-e-Janana and Visit of Ayatullah Janati , Views of Imam Khomani about Qaid and Ahle Sunnat Scholar Views About Qaid and Tarana Shahadat .
4:01
|
[Teaser] Sahibaan-e-Baseerat | Shaheed Quaid Allama Arif Hussain Al Hussaini - Urdu
[Teaser] Sahibaan-e-Baseerat | صاحبانِ بصیرت
Topic: Shaheed Quaid Allama Arif Hussain Al Hussaini
Host: Syed Haider Ali Jafri
Guest: H.I Ahmed Iqbal Rizvi, Janab Naqi...
[Teaser] Sahibaan-e-Baseerat | صاحبانِ بصیرت
Topic: Shaheed Quaid Allama Arif Hussain Al Hussaini
Host: Syed Haider Ali Jafri
Guest: H.I Ahmed Iqbal Rizvi, Janab Naqi Hashim
[Teaser] Sahibaan-e-Baseerat | صاحبانِ بصیرت
Topic: Shaheed Quaid Allama Arif Hussain Al Hussaini
Host: Syed Haider Ali Jafri
Guest: H.I Ahmed Iqbal Rizvi, Janab Naqi Hashim
Watch Full Program Here
https://www.facebook.com/WisdomGatewayArchive/videos/2327676467471868/
More...
Description:
[Teaser] Sahibaan-e-Baseerat | صاحبانِ بصیرت
Topic: Shaheed Quaid Allama Arif Hussain Al Hussaini
Host: Syed Haider Ali Jafri
Guest: H.I Ahmed Iqbal Rizvi, Janab Naqi Hashim
[Teaser] Sahibaan-e-Baseerat | صاحبانِ بصیرت
Topic: Shaheed Quaid Allama Arif Hussain Al Hussaini
Host: Syed Haider Ali Jafri
Guest: H.I Ahmed Iqbal Rizvi, Janab Naqi Hashim
Watch Full Program Here
https://www.facebook.com/WisdomGatewayArchive/videos/2327676467471868/
Video Tags:
Wisdom
Gateway
Productions,Wisdom,Gateway,Sahibaan
e
Baseerat,Talkshow,Arif
Hussain
Al
Hussaini,Arif
Hussaini,Shaheed,Quaid,صاحبان
بصیرت,شہید
قائد,عارف
حسین
الحسینی,برسی
شہید
قائد,Barsi
Shaheed
Quaid,بابصیرت,شخصیت,Islamic
Personalities,Leader,ملت
جعفریہ
پاکستان,قائد
ملت
جعفریہ,Qauid
Millat
e
Jafaria
Pakistan
1:08
|
1:44
|
Qur\'an & Sunnah Based System in Pakistan | Shaheed Arif Husayni | Urdu Sub English
What does the esteemed martyr Allamah Arif Husayn al-Husayni have to say to the Shias in Pakistan?
And what does he have to say to the Sunnis in Pakistan?
Additionally, what are his views on...
What does the esteemed martyr Allamah Arif Husayn al-Husayni have to say to the Shias in Pakistan?
And what does he have to say to the Sunnis in Pakistan?
Additionally, what are his views on the interpretation of the Qur\\\'an and Sunnah by different schools of thought?
And finally, what message does he have for the people attending the Qur\\\'an and Sunnah Conference?
The esteemed martyr of the Islamic Republic of Pakistan – Allamah Arif Husayn al-Husayni – speaks and answers in his unforgettable manner.
More...
Description:
What does the esteemed martyr Allamah Arif Husayn al-Husayni have to say to the Shias in Pakistan?
And what does he have to say to the Sunnis in Pakistan?
Additionally, what are his views on the interpretation of the Qur\\\'an and Sunnah by different schools of thought?
And finally, what message does he have for the people attending the Qur\\\'an and Sunnah Conference?
The esteemed martyr of the Islamic Republic of Pakistan – Allamah Arif Husayn al-Husayni – speaks and answers in his unforgettable manner.
Video Tags:
purestream,
media,
production,
Sunnah,
Qur\\\'an,
quran,
quran
and
sunnah,
pakistan,
shaheed
arif
husayni,
martyr
Allamah
Arif
Husayn
al-Husayni,
unforgettable
manne,
martyr,
interpretation
of
the
Quran,
63:52
|
Barsi e Shaheed Quaid Allama Arif Al Hussaini - Molana Ali Murtaza Zaidi - Urdu
برسی شہید قائد علامہ عارف الحسینی
مولانا علی مرتضیٰ زیدی
دانشگاہ امام رضا
۵ اگست ۲۰۱۸
Barsi e Shaheed Quaid Allama Arif...
برسی شہید قائد علامہ عارف الحسینی
مولانا علی مرتضیٰ زیدی
دانشگاہ امام رضا
۵ اگست ۲۰۱۸
Barsi e Shaheed Quaid Allama Arif Al Hussaini
Molana Ali Murtaza Zaidi
Danishgah e Imam Raza
5th August 2018
More...
Description:
برسی شہید قائد علامہ عارف الحسینی
مولانا علی مرتضیٰ زیدی
دانشگاہ امام رضا
۵ اگست ۲۰۱۸
Barsi e Shaheed Quaid Allama Arif Al Hussaini
Molana Ali Murtaza Zaidi
Danishgah e Imam Raza
5th August 2018
3:49
|
Today Your Religion is Complete | Shaheed Arif Husayn al-Husayni | Urdu Sub English
A very beautiful clip of the late Shaheed Arif Husayn al-Husayni where he speaks about the importance of Wilayah and the esteemed great Eid of Eid al-Ghadeer.
A must listen to clip.
5 August...
A very beautiful clip of the late Shaheed Arif Husayn al-Husayni where he speaks about the importance of Wilayah and the esteemed great Eid of Eid al-Ghadeer.
A must listen to clip.
5 August is the martyrdom anniversary of Sayyid Arif Husayni. He was a staunch supporter of the Islamic Unity and the Pure Muhammad Islam.
More...
Description:
A very beautiful clip of the late Shaheed Arif Husayn al-Husayni where he speaks about the importance of Wilayah and the esteemed great Eid of Eid al-Ghadeer.
A must listen to clip.
5 August is the martyrdom anniversary of Sayyid Arif Husayni. He was a staunch supporter of the Islamic Unity and the Pure Muhammad Islam.
Video Tags:
purestream,
media,
production,
Religion,
Shaheed
Arif
Husayn
al-Husayni,
beautiful,
clip,
Eid
Ghadeer,
Eid,
martyrdom,
anniversary,
Islamic
Unity,
Islam,
Unity,
muslem,
musalman,
3:16
|
Safety Is Only Under The Flag of Islam | Shaheed Arif al-Husayni | Urdu Sub English
In the analysis of Shaheed Arif al-Husayni, why were the Americans in the Persian Gulf?
What was the reason that Ayatollah Ardabili put forth when he said that the Islamic Republic of Iran...
In the analysis of Shaheed Arif al-Husayni, why were the Americans in the Persian Gulf?
What was the reason that Ayatollah Ardabili put forth when he said that the Islamic Republic of Iran won\\\'t conduct air strikes?
Furthermore, what did Ayatollah Ardabili say would happen if American or Soviet aircrafts were to attack the Islamic Republic?
So if the Americans weren\\\'t in the Persian Gulf to attack the Islamic Republic of Iran, why were they there?
What is an interesting story about Shaheed Fazl-Allah Noori and what people told him to do in order to save his life?
And how did Shaheed Fazl-Allah Noori respond to the suggestion put forth by the people to save his life?
What should the Arab countries do if they want to have safety and security?
And finally, what is the only place in which one can find true safety and security?
Shaheed Arif al-Husayni answers in his brave, yet simple charisma, as he speaks about how \\\"Safety Is Only Under The Flag of Islam\\\".
More...
Description:
In the analysis of Shaheed Arif al-Husayni, why were the Americans in the Persian Gulf?
What was the reason that Ayatollah Ardabili put forth when he said that the Islamic Republic of Iran won\\\'t conduct air strikes?
Furthermore, what did Ayatollah Ardabili say would happen if American or Soviet aircrafts were to attack the Islamic Republic?
So if the Americans weren\\\'t in the Persian Gulf to attack the Islamic Republic of Iran, why were they there?
What is an interesting story about Shaheed Fazl-Allah Noori and what people told him to do in order to save his life?
And how did Shaheed Fazl-Allah Noori respond to the suggestion put forth by the people to save his life?
What should the Arab countries do if they want to have safety and security?
And finally, what is the only place in which one can find true safety and security?
Shaheed Arif al-Husayni answers in his brave, yet simple charisma, as he speaks about how \\\"Safety Is Only Under The Flag of Islam\\\".
Video Tags:
purestream,
Production,
Media,
videos,
Safety,
Under,
Flag,
Islam,
Shaheed
Arif
al-Husayni,
Islamic,
Republic,
Ayatollah,
attack,
interesting,
simple,
Fazl-Allah
Noori,
Noori,
1:51
|
Unite on The Path of Imam Khomeini | Shaheed Arif al-Husayni | Urdu Sub English
Who does Shaheed Arif al-Husayni say is our leader, especially if we aspire to have a life of respect and honor?
And ultimately, what happens to anyone who stands up against the late Imam...
Who does Shaheed Arif al-Husayni say is our leader, especially if we aspire to have a life of respect and honor?
And ultimately, what happens to anyone who stands up against the late Imam Khomeini (R)?
What was Imam Khomeini\'s path?
What did Imam Khomeini say about the conflicts and differences between Muslims?
And finally, who was the greatest obstacle and enemy for Global Arrogance, Kufr, and colonialism?
Shaheed Arif al-Husayni speaks about how we must all \"Unite On The Path of Imam Khomeini\".
And to \"Unite On The Path Of Imam Khomeini\" is to follow the guidance of Imam Sayyid Ali Khamenei.
More...
Description:
Who does Shaheed Arif al-Husayni say is our leader, especially if we aspire to have a life of respect and honor?
And ultimately, what happens to anyone who stands up against the late Imam Khomeini (R)?
What was Imam Khomeini\'s path?
What did Imam Khomeini say about the conflicts and differences between Muslims?
And finally, who was the greatest obstacle and enemy for Global Arrogance, Kufr, and colonialism?
Shaheed Arif al-Husayni speaks about how we must all \"Unite On The Path of Imam Khomeini\".
And to \"Unite On The Path Of Imam Khomeini\" is to follow the guidance of Imam Sayyid Ali Khamenei.
5:43
|
Be A True Shia! | Shaheed Arif al-Husayni | Urdu Sub English
What are some qualities that Shaheed Arif al-Husayni says a Shia must have?
If we are united on the goals of Shia Islam, then why would there be any disunity among us?
And finally, if a 100...
What are some qualities that Shaheed Arif al-Husayni says a Shia must have?
If we are united on the goals of Shia Islam, then why would there be any disunity among us?
And finally, if a 100 people live in a place, at what place should the Shia be when it comes to Taqwa?
If we claim to be a Shia of Ahlulbayt (A) but our actions show otherwise, what would be the potential consequence?
The esteemed Shaheed Arif al-Husayni speaks about how we must all \\\\\\\"Be A True Shia!\\\\\\\".
More...
Description:
What are some qualities that Shaheed Arif al-Husayni says a Shia must have?
If we are united on the goals of Shia Islam, then why would there be any disunity among us?
And finally, if a 100 people live in a place, at what place should the Shia be when it comes to Taqwa?
If we claim to be a Shia of Ahlulbayt (A) but our actions show otherwise, what would be the potential consequence?
The esteemed Shaheed Arif al-Husayni speaks about how we must all \\\\\\\"Be A True Shia!\\\\\\\".
15:15
|
6:13
|
6:01
|
4:35
|
[Short Clip] Shaheed Baqir Sadr Aur Imam Khomaini (R.A) Shaheed Arif Hussain Ki Nazar Main - 09 April 1988 - Urd
Subject : Fikre Shaheed Seminar | فکرِ شیہد سیمنار
Topic : Shaheed Baqir Sadr Aur Imam Khomaini (R.A) Shaheed Arif Hussain Ki Nazar Main | شہید باقرالصدر اور...
Subject : Fikre Shaheed Seminar | فکرِ شیہد سیمنار
Topic : Shaheed Baqir Sadr Aur Imam Khomaini (R.A) Shaheed Arif Hussain Ki Nazar Main | شہید باقرالصدر اور امام خمینی شہید عارف حسینی کی نظر میں
Speaker : Shaheed Arif Hussain Al-Hussaini
Date : 09 April 1988
More...
Description:
Subject : Fikre Shaheed Seminar | فکرِ شیہد سیمنار
Topic : Shaheed Baqir Sadr Aur Imam Khomaini (R.A) Shaheed Arif Hussain Ki Nazar Main | شہید باقرالصدر اور امام خمینی شہید عارف حسینی کی نظر میں
Speaker : Shaheed Arif Hussain Al-Hussaini
Date : 09 April 1988