60:26
|
[Lecture 2] Topic: قرآن اور اجتماعی ذمہ داری | H.I Ali Murtaza Zaidi | Mah-e-Ramzaan 1440 - Urdu
23rd Ramzaan-ul-Mubarak 1440
Topic: Quran or Ijtemae Zimdari
موضوع: قرآن اور اجتماعی ذمہ داری
Speaker: H.I Syed Ali Murtaza Zaidi
حجۃ الاسلام سید...
23rd Ramzaan-ul-Mubarak 1440
Topic: Quran or Ijtemae Zimdari
موضوع: قرآن اور اجتماعی ذمہ داری
Speaker: H.I Syed Ali Murtaza Zaidi
حجۃ الاسلام سید علی مرتضی زیدی
Venue: Bhojani Hall, Soldier Bazar, Karachi
بمقام: بھوجانی ہال ۔ سولجر بازار ۔ کراچی
Date: 28 May 2019
More...
Description:
23rd Ramzaan-ul-Mubarak 1440
Topic: Quran or Ijtemae Zimdari
موضوع: قرآن اور اجتماعی ذمہ داری
Speaker: H.I Syed Ali Murtaza Zaidi
حجۃ الاسلام سید علی مرتضی زیدی
Venue: Bhojani Hall, Soldier Bazar, Karachi
بمقام: بھوجانی ہال ۔ سولجر بازار ۔ کراچی
Date: 28 May 2019
Video Tags:
رمضان,Ramzaan,رمضان
درس,درس,Dars,Lecture,Ramdhan,Ramadhan,Ramzan,Ali
Murtaza
Zaidi,Amzaidi,zaidiam,علی
مرتضی
زیدی,amz,اجتماعی,سولجر
بازار,Bhojani
Hall,Soldier
Bazar,Karachi,قرآن,Zimadari,اجتماعی
قرآن
4:49
|
اربعین اور ہماری ذمّہ داری | علی رضا پناہیان | Farsi Sub Urdu
اربعین پہ کربلا جانے کے حوالے سے ہماری کیا ذمہ داری ہے؟ اربعین پہ ہمیں کربلا کس لیے جانا چاہیے؟ ہمیں کربلا...
اربعین پہ کربلا جانے کے حوالے سے ہماری کیا ذمہ داری ہے؟ اربعین پہ ہمیں کربلا کس لیے جانا چاہیے؟ ہمیں کربلا پہنچ کر امام علیہ السلام کی خدمت میں کیا کہنا چاہیے؟ اگر ہم کسی بہت ہی اہم مجبوری کی وجہ سے اربعین پہ کربلا نہ جاسکیں تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ ایک سپاہی کے لیے کیا چیز اہم ہوتی ہے؟ کربلائے معلیٰ میں اربعین کی مجالس کا اہتمام کس کی طرف سے ہوتا ہے؟ امام جعفر صادق علیہ السلام اور امام حسن عکسری علیہ السلام نے امام حسینؑ کی زیارت کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟
#ویڈیو #علی_رضا_پناہیان #اربعین #ظہور #راہ_ہموار #زیارت #کربلا #امام_جعفر_صادق #امام_حسن_عسکری #نصرت
More...
Description:
اربعین پہ کربلا جانے کے حوالے سے ہماری کیا ذمہ داری ہے؟ اربعین پہ ہمیں کربلا کس لیے جانا چاہیے؟ ہمیں کربلا پہنچ کر امام علیہ السلام کی خدمت میں کیا کہنا چاہیے؟ اگر ہم کسی بہت ہی اہم مجبوری کی وجہ سے اربعین پہ کربلا نہ جاسکیں تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ ایک سپاہی کے لیے کیا چیز اہم ہوتی ہے؟ کربلائے معلیٰ میں اربعین کی مجالس کا اہتمام کس کی طرف سے ہوتا ہے؟ امام جعفر صادق علیہ السلام اور امام حسن عکسری علیہ السلام نے امام حسینؑ کی زیارت کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟
#ویڈیو #علی_رضا_پناہیان #اربعین #ظہور #راہ_ہموار #زیارت #کربلا #امام_جعفر_صادق #امام_حسن_عسکری #نصرت
5:37
|
Janab Abuzer ko Nasihat | مسئولیت اور ذمہ داری کی شرائط | Urdu
مسئولیت اور ذمہ داری کی شرائط
حضر ت ابوذرغفاری کو پیغمبر اکرم کی نصیحت
ماخذ : درس خارج آیت اللہ العظمی سید...
مسئولیت اور ذمہ داری کی شرائط
حضر ت ابوذرغفاری کو پیغمبر اکرم کی نصیحت
ماخذ : درس خارج آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
البلاغ:ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
More...
Description:
مسئولیت اور ذمہ داری کی شرائط
حضر ت ابوذرغفاری کو پیغمبر اکرم کی نصیحت
ماخذ : درس خارج آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
البلاغ:ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
3:16
|
16:30
|
Video Tags:
Naseem-e-Zindig,,Mian,,Bivi,,Aur,,Gher,,Ki,,Zima,,Dari,,
62:39
|
[Lecture] Topic: Ahsaas-e-Zimadari Or Us Kay Nataej | H.I Sadiq Raza Taqvi - Urdu
Topic: Ahsaas-e-Zimadari Or Us Kay Nataej
موضوع: احساس ذمہ داری اور اسکے نتائج
Speaker: H.I Syed Sadiq Raza Taqvi
حجۃ الاسلام سید صادق رضا...
Topic: Ahsaas-e-Zimadari Or Us Kay Nataej
موضوع: احساس ذمہ داری اور اسکے نتائج
Speaker: H.I Syed Sadiq Raza Taqvi
حجۃ الاسلام سید صادق رضا تقوی
Venue: Jamia Al Mustafa (saww) , Karachi
بمقام: جامعہ المصطفی ۔ کراچی
Date: 07 February 2020
More...
Description:
Topic: Ahsaas-e-Zimadari Or Us Kay Nataej
موضوع: احساس ذمہ داری اور اسکے نتائج
Speaker: H.I Syed Sadiq Raza Taqvi
حجۃ الاسلام سید صادق رضا تقوی
Venue: Jamia Al Mustafa (saww) , Karachi
بمقام: جامعہ المصطفی ۔ کراچی
Date: 07 February 2020
20:28
|
Video Tags:
Sabar,,Istiqamat,,Aur,,Gharanon,,Ki,,Zima,,Dari,,Sahar,,Urdu,,News
1:31
|
امام زمانہؑ کا انتظار اور ہماری ذمہ داری | امام خمینی و امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
سوائے چند دن ظهور کی سب علامتیں پوری هو چکی هیں
بصیرت و معرفت تمهاری، عدوئے حق کو کھٹک رهی هے
امام خمینی...
سوائے چند دن ظهور کی سب علامتیں پوری هو چکی هیں
بصیرت و معرفت تمهاری، عدوئے حق کو کھٹک رهی هے
امام خمینی رضوان اللہ علیہ اور ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ \"امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور کا انتظار\" کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ انتظارِ فَرَج کا کیا مطلب ہے؟ کیا امامِ زمانہ علیہ السلام کے انتظار کا مطلب ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جانا ہے؟ غیبتِ امام زمانہ علیہ السلام میں ہماری کیا ذمہ داری ہے؟ امام زمانہ علیہ السلام کن چیزوں سے جہاد اور مبارزے کے لیے تشریف لائیں گے؟ امام زمانہ علیہ السلام کے ایک حقیقی سپاہی کو کس چیز کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنا چاہیے؟
اِن تمام سوالات کے جوابات کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #انتظار_امام_زمانہ #فرج #تسبیح #عجل #گوشہ_نشینی #اعتقاد #خورشید_دنیا #اجالا #چراغ #تعجیل #زمینہ #مبارزہ
More...
Description:
سوائے چند دن ظهور کی سب علامتیں پوری هو چکی هیں
بصیرت و معرفت تمهاری، عدوئے حق کو کھٹک رهی هے
امام خمینی رضوان اللہ علیہ اور ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ \"امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور کا انتظار\" کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ انتظارِ فَرَج کا کیا مطلب ہے؟ کیا امامِ زمانہ علیہ السلام کے انتظار کا مطلب ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جانا ہے؟ غیبتِ امام زمانہ علیہ السلام میں ہماری کیا ذمہ داری ہے؟ امام زمانہ علیہ السلام کن چیزوں سے جہاد اور مبارزے کے لیے تشریف لائیں گے؟ امام زمانہ علیہ السلام کے ایک حقیقی سپاہی کو کس چیز کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنا چاہیے؟
اِن تمام سوالات کے جوابات کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #انتظار_امام_زمانہ #فرج #تسبیح #عجل #گوشہ_نشینی #اعتقاد #خورشید_دنیا #اجالا #چراغ #تعجیل #زمینہ #مبارزہ
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam
zamana,
intezar,
zimmedari,
imam
khomeini,
imam
sayyid
ali
khamenei,
zahoor,
baseerat,
marefat,
haq,
imam
mahdi,
intezar
ka
matlab,
ghaibat,
jehad,
mubareza,
sepahi,
tayyari,
intezare
faraj,
eteqaad,
shia,
sunni,
zameena,
tajeel,
cheragh,
ujala,
gosha
nashini,
48:14
|
Majlis -e- Aza | Topic: Allah Ke Basharat Aur Good News Aur Hamari Zimadari | H.I Sadiq Raza Taqvi | Urdu
Topic: Allah Ke Basharat Aur Good News Aur Hamari Zimadari
موضوع: اللہ کی بشارت اور اچھی خبر اور ہماری ذمہ داری
Speaker: H.I Sadiq Raza Taqvi
حجۃ...
Topic: Allah Ke Basharat Aur Good News Aur Hamari Zimadari
موضوع: اللہ کی بشارت اور اچھی خبر اور ہماری ذمہ داری
Speaker: H.I Sadiq Raza Taqvi
حجۃ الاسلام سید صادق رضا تقوی
Venue: Karachi
کراچی
Date: 7 October 2021 | 29th Safar 1443
More...
Description:
Topic: Allah Ke Basharat Aur Good News Aur Hamari Zimadari
موضوع: اللہ کی بشارت اور اچھی خبر اور ہماری ذمہ داری
Speaker: H.I Sadiq Raza Taqvi
حجۃ الاسلام سید صادق رضا تقوی
Venue: Karachi
کراچی
Date: 7 October 2021 | 29th Safar 1443
3:41
|
حوزہ علمیہ اور علماء کی ذمہ داری | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ حوزہ علمیہ (دینی تعلیمی مراکز) کی مستقبل کے حوالے سے ذمہ داریوں...
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ حوزہ علمیہ (دینی تعلیمی مراکز) کی مستقبل کے حوالے سے ذمہ داریوں کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ دینی تعلیمی مراکز کے ذمہ داروں کو کس چیز کی فکر کرنی چاہیے؟ آئندہ کی فکر سے کیا مراد ہے؟ اگر دینی تعلیمی مراکز کے ذمہ داران مستقبل کی فکر نہیں کریں گے تو کیا نتائج نکلیں گے؟ عوام کی دین داری کے ذمہ دار کون ہیں؟
ان تمام سوالات کے جوابات کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #مشکلات #مستقبل #بند_و_بست #دینی_تعلیمی_مراکز #قم #مشہد #اصفہان #مماثلت #تیز_رفتاری #مختلف_افکار #علما #تربیت_شدہ #سنگین_وزن
More...
Description:
ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ حوزہ علمیہ (دینی تعلیمی مراکز) کی مستقبل کے حوالے سے ذمہ داریوں کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ دینی تعلیمی مراکز کے ذمہ داروں کو کس چیز کی فکر کرنی چاہیے؟ آئندہ کی فکر سے کیا مراد ہے؟ اگر دینی تعلیمی مراکز کے ذمہ داران مستقبل کی فکر نہیں کریں گے تو کیا نتائج نکلیں گے؟ عوام کی دین داری کے ذمہ دار کون ہیں؟
ان تمام سوالات کے جوابات کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #مشکلات #مستقبل #بند_و_بست #دینی_تعلیمی_مراکز #قم #مشہد #اصفہان #مماثلت #تیز_رفتاری #مختلف_افکار #علما #تربیت_شدہ #سنگین_وزن
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
eulama,
imam,
imam
khamenei,
zeme
dari,
eawam,
mushkelat,
mustaqbal,
qom,
mashhad,
esfahan,
7:50
|
معارفِ خطبہ فدکیہ [14] | حاضرین کو دینی ذمہ داری کا احساس دلانا | Urdu
اس درس کے اہم نکات:
حضرت فاطمہؑ حاضرین کو کن اوصاف سے خطاب کر رہی ہیں؟
حاضرین کو کس ذمہ داری کا احساس دلانا...
اس درس کے اہم نکات:
حضرت فاطمہؑ حاضرین کو کن اوصاف سے خطاب کر رہی ہیں؟
حاضرین کو کس ذمہ داری کا احساس دلانا چاہتی ہیں؟
مولانا نوید حسین مطہری
More...
Description:
اس درس کے اہم نکات:
حضرت فاطمہؑ حاضرین کو کن اوصاف سے خطاب کر رہی ہیں؟
حاضرین کو کس ذمہ داری کا احساس دلانا چاہتی ہیں؟
مولانا نوید حسین مطہری
Video Tags:
noorulwilayah,
production,
khutba,
fadakiya,
hazireen,
deeni,
zimmedari,
ehsas,
hazrat,
Fatima,
osaf,
molana,
naveed,
hussain,
mutahhari,
11:37
|
کتاب ہدفِ زندگی [7] | ذمہ داری، سارتر کی نظر میں اور اس کا رد | Urdu
اس درس کے اہم نکات:
ذمہ داری کے بارے میں سارتر کا کیا نظریہ ہے؟
یہ نظریہ کیوں قابلِ قبول نہیں ہے؟
مولانا...
اس درس کے اہم نکات:
ذمہ داری کے بارے میں سارتر کا کیا نظریہ ہے؟
یہ نظریہ کیوں قابلِ قبول نہیں ہے؟
مولانا جمشید علی
More...
Description:
اس درس کے اہم نکات:
ذمہ داری کے بارے میں سارتر کا کیا نظریہ ہے؟
یہ نظریہ کیوں قابلِ قبول نہیں ہے؟
مولانا جمشید علی
Video Tags:
noorulwilayah,
production,
kitab,
hadaf,
zindagi,
zimmedari,
sartr,
rad,
nazariya,
molana,
jamshed,
ali,
6:09
|
[Short Clip] Aalim Say Guftugo | Topic: انتخابات اور عوام کی ذمہ داری | Ayatullah Ghulam Abbas Raesi | Urdu
ہفتہ وار پروگرام \\\"عالم سے گفتگو\\\" میں آیت اللہ غلام عباس رئیسی کی عدالت کے عنوان پر گفتگو سے مختصر...
ہفتہ وار پروگرام \\\"عالم سے گفتگو\\\" میں آیت اللہ غلام عباس رئیسی کی عدالت کے عنوان پر گفتگو سے مختصر کلپ
Topic: Hukumrano Kay Intekhab Say Mutalliq Awam Ki Zimmedari
حکمرانوں کے انتخاب سے متعلق عوام کی ذمہ داری
Speaker: Ayatullah Ghulam Abbas Raeesi
آیت اللہ غلام عباس رئیسی
پروگرام \\\"عالم سے گفتگو\\\" ہر جمعہ کی رات پاکستانی وقت کے مطابق 09:15 بجے ہمارے آفیشل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج پر براہ راست نشر کیا جاتا ہے، جس میں آقائی رئیسی آن لائن سوالات کے جوابات بھی دیتے ہیں۔
اس طرح کی مزید ویڈیوز دیکھنے کیلئے ہماری ویب سائٹس وزٹ کریں۔
https://www.shiatv.net/
https://wisdomgateway.org/
#AalimSeGuftugo #WGP #WisdomGateway #AghaGhulamAbbasRaesi #Adaalat #AdaleIlahi #UsooleDeen #MazhabTashaiyo #Tashaiyo #Election #Government
More...
Description:
ہفتہ وار پروگرام \\\"عالم سے گفتگو\\\" میں آیت اللہ غلام عباس رئیسی کی عدالت کے عنوان پر گفتگو سے مختصر کلپ
Topic: Hukumrano Kay Intekhab Say Mutalliq Awam Ki Zimmedari
حکمرانوں کے انتخاب سے متعلق عوام کی ذمہ داری
Speaker: Ayatullah Ghulam Abbas Raeesi
آیت اللہ غلام عباس رئیسی
پروگرام \\\"عالم سے گفتگو\\\" ہر جمعہ کی رات پاکستانی وقت کے مطابق 09:15 بجے ہمارے آفیشل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج پر براہ راست نشر کیا جاتا ہے، جس میں آقائی رئیسی آن لائن سوالات کے جوابات بھی دیتے ہیں۔
اس طرح کی مزید ویڈیوز دیکھنے کیلئے ہماری ویب سائٹس وزٹ کریں۔
https://www.shiatv.net/
https://wisdomgateway.org/
#AalimSeGuftugo #WGP #WisdomGateway #AghaGhulamAbbasRaesi #Adaalat #AdaleIlahi #UsooleDeen #MazhabTashaiyo #Tashaiyo #Election #Government
3:53
|
دینی اعتقادات کا حصول اور ہماری ذمّہ داری | شہید عارف الحسینی | Urdu
سفیر ولایت شہید عارف حسین الحسینی رضوان اللہ علیہ دینی اعتقادات کی مضبوطی کے لیے کس چیز پر تاکید فرماتے ہیں؟...
سفیر ولایت شہید عارف حسین الحسینی رضوان اللہ علیہ دینی اعتقادات کی مضبوطی کے لیے کس چیز پر تاکید فرماتے ہیں؟ کس شخص کا عقیدہ ہمیشہ مستحکم رہ سکتا ہے؟ امام موسی کاظم علیہ السلام اِس دینی اعتقادات کے حوالے سے کیا فرماتے ہیں؟ عقیدے میں استحکام پیدا کرنے کے لیے ہماری کیا ذمہ داری بنتی ہے؟ اگر ہم اپنا عقیدہ قرآن اور اہلبیت سے لیں تو اِس کے کیا ثمرات سامنے آئیں گے؟
اِن سوالات کئے جوابات حاصل کرنے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #اصول_کافی #عقیدہ #رسول_اکرم #اہلبیت_اطہار #پہاڑ #تزلزل #اصول_دین
More...
Description:
سفیر ولایت شہید عارف حسین الحسینی رضوان اللہ علیہ دینی اعتقادات کی مضبوطی کے لیے کس چیز پر تاکید فرماتے ہیں؟ کس شخص کا عقیدہ ہمیشہ مستحکم رہ سکتا ہے؟ امام موسی کاظم علیہ السلام اِس دینی اعتقادات کے حوالے سے کیا فرماتے ہیں؟ عقیدے میں استحکام پیدا کرنے کے لیے ہماری کیا ذمہ داری بنتی ہے؟ اگر ہم اپنا عقیدہ قرآن اور اہلبیت سے لیں تو اِس کے کیا ثمرات سامنے آئیں گے؟
اِن سوالات کئے جوابات حاصل کرنے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #اصول_کافی #عقیدہ #رسول_اکرم #اہلبیت_اطہار #پہاڑ #تزلزل #اصول_دین
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
islam,
aeteqad,
shahid,
shahid
Arif
al
Husseyni,
imam,
imam
kazem,
quran,
ahlul
bayt,
prophet
muhamamd,
11:08
|
8:51
|
اربعین [7] | اربعین، سرمایہ داری جیسے نظام کا عملی رد | Urdu
درس کے اہم مطالب:
سرمایہ داری نظام کے اہم عناصر کونسے ہیں؟
اربعین کی مشی کس طرح اس نظام کا عملی رد ہے؟...
درس کے اہم مطالب:
سرمایہ داری نظام کے اہم عناصر کونسے ہیں؟
اربعین کی مشی کس طرح اس نظام کا عملی رد ہے؟
مولانا سید زائر عباس
More...
Description:
درس کے اہم مطالب:
سرمایہ داری نظام کے اہم عناصر کونسے ہیں؟
اربعین کی مشی کس طرح اس نظام کا عملی رد ہے؟
مولانا سید زائر عباس
20:37
|
5:07
|
آج کی خاتون اور حضرت زہراؑ [4] | کیا گھر داری، دوسرے پیشوں سے کمتر ہے؟ | Urdu
اس درس کے اہم نکات:
کیا گھر داری کے لئے کسی صلاحیت کی ضرورت نہیں؟
کیا گھرداری سے مراد گوشہ نشینی ہے؟
گھر میں...
اس درس کے اہم نکات:
کیا گھر داری کے لئے کسی صلاحیت کی ضرورت نہیں؟
کیا گھرداری سے مراد گوشہ نشینی ہے؟
گھر میں ماں کا کردار کتنا اہم ہے؟
مولانا سید محمد روح اللہ رضوی
More...
Description:
اس درس کے اہم نکات:
کیا گھر داری کے لئے کسی صلاحیت کی ضرورت نہیں؟
کیا گھرداری سے مراد گوشہ نشینی ہے؟
گھر میں ماں کا کردار کتنا اہم ہے؟
مولانا سید محمد روح اللہ رضوی
Video Tags:
خاتون
،زہراؑ،
گھر_داری،
نمونہ,
عمل,
پیشوں,
نشینی,
قرار,
قرآن,
خواتین,
ماں,
صلاحیت,
امام,
مولانا,
سید,
محمد,
روح
اللہ,
رضوی،
noorulwilayah,
production,
Hazrat,
Zahra,
ghardari,
namona,
amal,
maan,
paishoon,
quran,
khatoon,
molana,
syed,
muhammad,
roohUllah,
Rizvi,
6:01
|
آج کی خاتون اور حضرت زہراؑ [5] | کیا خاتون اجتماعی کردار ادا نہیں کرسکتی؟ | Urdu
اس درس کے اہم نکات:
کیا معاشرتی انحرافات کو اسلامی قوانین سمجھنا صحیح ہے؟
خاتون کی بنیادی ذمہ داری کیا ہے؟...
اس درس کے اہم نکات:
کیا معاشرتی انحرافات کو اسلامی قوانین سمجھنا صحیح ہے؟
خاتون کی بنیادی ذمہ داری کیا ہے؟
ایک خاتون کو کن اجتماعی ذمہ داریوں کو انجام دینا چاہئے؟
مولانا سید محمد روح اللہ رضوی
More...
Description:
اس درس کے اہم نکات:
کیا معاشرتی انحرافات کو اسلامی قوانین سمجھنا صحیح ہے؟
خاتون کی بنیادی ذمہ داری کیا ہے؟
ایک خاتون کو کن اجتماعی ذمہ داریوں کو انجام دینا چاہئے؟
مولانا سید محمد روح اللہ رضوی
Video Tags:
زہرا،
ذمہ,داری,
قرار,
قوانین,
خاتون,
معاشرتی,
کردار,
اسلامی,
اجتماعی,
مولانا
,سید
,محمد,
روح
اللہ
,رضوی
noorulwilayah,
production,
Hazrat,
Zahra,
Ijtamai,
Maasharti,
kirdar,
islami,Molana,
syed,
Muhammad,
Roohullah,
Rizvi
27:25
|
ديدار صميمئ دانشجويان با رهبر معظم انقلاب - August 7, 2012 - Farsi
Students intimate meeting with the Supreme Leader of Islamic Republic of Iran Ayatollah Syed Ali Khamenei ha.
http://www.leader.ir/langs/fa/index.php?p=contentShow&id=9609
تبيين...
Students intimate meeting with the Supreme Leader of Islamic Republic of Iran Ayatollah Syed Ali Khamenei ha.
http://www.leader.ir/langs/fa/index.php?p=contentShow&id=9609
تبيين بايدها و نبايدهای آرمانگرايی در محيطهای دانشجويی / انتقاد منصفانه و نظارت مستمر به دور از افراط و تفريط (۱۳۹۱/۰۵/۱۶ - ۱۸:۴۴)
حدود هزار نخبه و فعال دانشجويي، عصر امروز (دوشنبه) در ديداري صميمانه و صريح با رهبر معظم انقلاب اسلامي حدود سه و نیم ساعت با ايشان به گفتگو و تبادل نظر درباره مسائل مختلف دانشگاهي، علمي، فرهنگي، اجتماعي، سياسي و اقتصادي پرداختند.
در ابتداي اين ديدار يازده فعال سياسي فرهنگي و علمي دانشجويي،حدود دو و نیم ساعت به نمايندگي از تشكلها، اتحاديه ها، انجمن ها و كانونهاي دانشجويي ديدگاههاي متفاوت خود را درباره مسائل مختلف کشور بيان كردند. سپس رهبر انقلاب ضمن پاسخ به سؤالات و ابهامات مطرح شده، آرمانگرايي سياسي، علمي و اخلاقي – معنوي را مهمترين توقع از مجموعه هاي دانشجويي خواندند و به تبيين بايدها و نبايدهاي نگاه نقادانه، معتدل، منصفانه و پر اميد به مسائل كشور پرداختند.
رهبر انقلاب اسلامي در ابتداي سخنان خود با اشاره به مطالبي كه نمايندگان دانشجويان در اين ديدار مطرح كردند، آنها را بسيار خوب و منعكس كننده فضاي دانشجويي خواندند و تأكيد كردند: برخي از اين مطالب، راهگشا و برخي هم حاوي نكات مفيدي بودند كه مسئولين مربوطه بايد به آنها توجه جدي كنند.
حضرت آيت الله خامنه اي سپس به برخي نكات مطرح شده از جانب دانشجويان، اشاره كردند.
«لزوم شرح صدر سياسي در ميان دانشجويان» يكي از اين نكات بود كه رهبر انقلاب اسلامي درخصوص آن گفتند: در پايبندي دقيق به اصول و ارزشها و در عين حال رعايت شرح صدر با افراد غير همفكر در زمينه هاي مختلف از جمله مسائل سياسي، هيچ منافاتي وجود ندارد.
حضرت آيت الله خامنه اي درخصوص موضوع «حضور نيافتن مسئولان در دانشگاهها» كه از جانب دانشجويان مطرح شده بود، خاطرنشان كردند: اين اشكال كاملاً وارد است و مسئولان اعم از رؤساي سه قوه، مسئولان مياني، رئيس سازمان صدا و سيما، و فرماندهان سپاه و نيروهاي مسلح بايد در دانشگاهها حضور يابند و ضمن شنيدن سخنان دانشجويان، سخنان و استدلال هاي خود را نيز بيان كنند كه در اين صورت، بسياري از ابهامات و سؤال هاي نسل جوان برطرف خواهد شد.
رهبر انقلاب اسلامي با اشاره به مطالب مطرح شده درخصوص برخي برخوردهاي قضايي با تشكل ها، سايت ها و وبلاگ هاي دانشجويي افزودند: البته قوه قضاييه در اين خصوص، استدلالهايي دارد كه اگر مطرح شود احتمالاً برخي ابهامات برطرف خواهند شد اما عقيده من هم اين است كه نبايد در قبال اظهار نظر تند يك جوان دانشجو، برخورد تند شود.
ايشان درخصوص نگاه اقتصادي عدالت محور و ديدگاه اسلام درباره سرمايه داري كه از جانب يكي از دانشجويان مطرح شد، خاطرنشان كردند: نگاه اقتصادي در كشور بايد عدالت محور باشد و اين موضوع منافاتي با سياستهاي اصل 44 ندارد.
رهبر انقلاب اسلامي افزودند: اگر سياستهاي اصل 44، آنگونه كه تبيين شد، اجرا شود، قطعاً به سرمايه داري مذموم و محور شدن سرمايه داري در تصميمات كلان كشور منتهي نخواهد شد.
ايشان افزودند: مشكلات و فشارهاي روزافزون اقتصادي كنوني در غرب و اروپا ناشي از ذات نظام سرمايه داري، يعني سرمايه سالاري است.
رهبر انقلاب اسلامي با تأكيد بر اينكه بايد مراقب بود تا نگاه سوسياليستي بر تفكرات اقتصادي غلبه پيدا نكند، خاطرنشان كردند: اگر سياستهاي اصل 44، در همان چارچوبي كه تبيين شد، اجرا شود، قطعاً مكمل اقتصاد عدالت محور خواهد بود.
حضرت آيت الله خامنه اي، اقتصاد مقاومتي را متفاوت از اقتصاد تهاجمي دانستند و با اشاره به صحبتهاي يكي ازدانشجويان درخصوص اقتصاد تهاجمي افزودند: اگر در اين زمينه، يك تبيين دقيق دانشگاهي ارائه شود، شايد بتواند به عنوان تكميل كننده اقتصاد مقاومتي مورد استفاده قرار گيرد.
ايشان خاطرنشان كردند: منظور از اقتصاد مقاومتي، اقدامات تدافعي و حصاركشي به دور خود نيست بلكه اقتصاد مقاومتي، اقتصادي است كه براي يك ملت، حتي در شرايط فشار و تحريم، زمينه رشد و شكوفايي را فراهم مي كند.
رهبر انقلاب اسلامي درخصوص سؤال يكي از دانشجويان مبني بر اينكه «آيا انتقاد كردن به معناي تكميل كردن پازل دشمن است» تأكيد كردند: من به هيچ وجه اعتقادي به انتقاد نكردن ندارم بلكه همواره اصرار دارم، جريان دانشجويي موضع انتقادي خود را حفظ كند.
حضرت آيت الله خامنه اي افزودند: اما در بيان انتقادها بايد به اين نكته توجه شود كه طرح آن به گونه اي باشد كه مقصود دشمن را برآورده نكند.
يكي از دانشجويان درخصوص «تفاوت برخي ديدگاههاي كارشناسي با نظرات رهبري و اينكه آيا اين تفاوت ديدگاه به معناي مخالفت با ولايت و نظام است» پرسيده بود كه رهبر انقلاب اسلامي گفتند: هيچ نظر كارشناسي كه مخالف با نظر رهبري باشد به معناي مخالفت با ولايت نيست.
ايشان تأكيد كردند: كار كارشناسي و دقيق علمي، به هر نتيجه اي كه برسد، براي صاحب آن نظر، معتبر است و نبايد مخالفت با نظام تعبير شود.
ايشان همچنين با اشاره به سخنان يكي از دانشجويان ارتباط تشكلهاي دانشجويي با مجموعه هاي دانشجويي دخيل در نهضت بيداري اسلامي را ضروري دانستند.
رهبر انقلاب همچنين درباره سخنان يكي از دانشجويان درباره كم تحركي شورايعالي فضاي مجازي افزودند: نبايد براي ديدن نتايج فعاليت اين شورا تعجيل كرد چرا كه اينگونه كارها، نيازمند چند سال زمان است.
حضرت آيت الله خامنه اي در بخش دوم سخنانشان با طرح برخي از توقعات از مجموعه ها و محيطهاي دانشجويي تأكيد كردند: دانشگاه يك جريان سيال متراكم از نيروست كه اگر آزاد و هدايت شود كشور را به طور كامل هدايت خواهد كرد.
ايشان توان متراكم محيطهاي دانشجويي را متكي به دو عنصر نيروي فياض جواني و نيروي ناشي از علم و دانش جويي دانستند و افزودند: دانشگاه مي تواند با تكيه بر نشاط و اعتماد به نفس تشديد شده پس از انقلاب به همه توقعات پاسخ دهد.
رهبر انقلاب در تشريح اين توقعات، آرمانگرايي را به عنوان يك توقع اساسي مورد تأكيد قرار دادند و در سه بخش به تبيين آن پرداختند: آرمانگرايي در سياست، در علم و در معنويت و اخلاق.
ايشان افزودند: آرمانگرايي در علم يعني به دنبال قله هاي علمي رفتن كه اين هدف، خوب درس خواندن را ضروري مي سازد.
حضرت آيت الله خامنه اي با تكيه بر اين منطق، خطاب به ميليونها نفر دانشجوي كشور خاطرنشان كردند: امروز درس خواندن،علم آموزي، پژوهش و جديت در كار اصلي دانشجويي، يك جهاد است.
ايشان در تبيين آرمانگرايي در معنويت و اخلاق نيز به لزوم پاك بودن محيطهاي دانشجويي و تقيد به دين و ارزشها اشاره كردند.
رهبر انقلاب در اين بخش با ريشه يابي و انتقاد شديد از نگاهي كه دانشگاهها را محيطهايي مخالف دين مي خوانَد، افزودند: اين نگاه ارتجاعي و كاملاً غلط، به آغاز شكل گيري دانشگاه در ايران در چندين دهه قبل از انقلاب و تلاشهاي برخي براي تربيت يك نسل روشنفكر غربگراي خودباخته برمي گردد.
حضرت آيت الله خامنه اي با رد اين نگاه،خاطرنشان كردند: دانشگاه محيط دين و اخلاق و پاكيزگي و معنويت است و توقع اين است كه دانشگاهها به گونه اي باشد كه هركس به آن وارد مي شود تقيدات ديني و اخلاقي اش بيشتر شود.
رهبر انقلاب اسلامي در تبيين بايدها و نبايدهاي آرمانگرايي، به سخنان خود در ديدار مسئولان نظام درباره لزوم آرمانگرايي سياسي توأم با واقع بيني اشاره كردند و در تذكري مهم افزودند: آرمانگرايي نبايد با پرخاشگري اشتباه شود بلكه مي توان بدون اين مسئله بشدت پايبند به ارزشها و اصول بود .
ايشان كنترل احساسات و پرهيز از تصميم گيري در اوج احساسات را ضروري دانستند و افزودند: حضور تشكلهاي دانشجويي در 2-3 سال اخير در مسائل مختلف اجتماعي – سياسي فعالانه و قابل تقدير بوده است اما در همين سالها مواردي وجود دارد كه براساس احساسات پاك و مقدس دانشجويان، تشكلها تصميماتي گرفته و اقداماتي انجام داده اند كه صحيح نبوده است چرا كه تصميم بايد بر مطالعه موشكافانه و دقيق متكي باشد نه بر احساسات.
رهبر انقلاب به عنوان مثال براي روشن شدن مرز آرمانگرايي و احساسات با اشاره به مخالفت بنياني نظام با مجموعه هاي استبدادي منطقه خاطرنشان كردند: با وجود مواضع كاملاً روشن نظام در اين زمينه، نبايد با كار ديپلماسي سنتي و متعارف مخالفت شود.
ايشان خاطرنشان كردند: ميان وظيفه آرمانگرايي مجموعه هاي دانشجويي و ملاحظه مصالح كشور، عمل به قانون و تدبير و درايت مديريتي منافاتي وجود ندارد يعني مي توان هم جوان و پر احساس و آرمانگرا بود و هم جوري عمل كرد كه با مسائل مديريتي و مصالح كشور اصطكاكي نداشته باشد.
حضرت آيت الله خامنه اي در جمع بندي اين بخش از سخنانشان خاطرنشان كردند: بايد به معنا و عمق آرمانگرايي توجه كرد و ضمن پرهيز از تندروي با ملاحظه واقعيات و مصالح، تصميم گرفت و اقدام كرد و هميشه به ياد داشت كه آرمانگرايي يعني پايبندي به اصول و ارزشها و آرمانها، تأثيرگذاري بر جهت مخالف و تأثير ناپذيري از آن.
رهبر انقلاب در ادامه سخنانشان در جمع نخبگان و فعالان دانشجويي حضور فيزيكي و فكري مجموعه هاي دانشجويي در مسائل مختلف كشور را لازم دانستند و افزودند: حضور فكري با فعاليت فرهنگي در رسانه هاي دانشجويي و ارائه مواضع و نظرات امكان پذير است ضمن اينكه اجتماعات دانشجويي متكي بر تصميمات صحيح نيز حضور فيزيكي را ممكن مي سازد.
ايشان تصميمات احساساتي در اينگونه اجتماعات را داراي پيامدهاي منفي خواندند و براي پرهيز از بروز اينگونه تصميمات و اقدامات پيشنهاد كردند: لازم است مجموعه هاي دانشجويي يك كانون تصميم و اقدام تشكيل دهند و در مسائل گوناگون با مشورت و پختگي و نخبگي به يك تصميم و اقدام واحد برسند و همه دانشجويان نيز به اين تصميم پايبند باشند كه در اينصورت تصميمات و اقدامات ناشي از احساسات، به پاي مجموعه هاي دانشجويي نوشته نمي شود.
حضرت آيت الله خامنه اي سخنان خود را با يك تذكر اخلاقي مهم ادامه دادند: از «قول به غير علم» بپرهيزيد.
ايشان خطاب به همه دانشجويان كشور افزودند: از شما خواهش مي كنم همانطور كه به نماز و روزه اهتمام داريد به پرهيز از غيبت و تهمت و بيان مطالبي كه به آن علم نداريد جداً اهتمام كنيد.
مراقبت از لغزشگاه خطرناكي به نام پست و مقام، توصيه ديگر رهبر انقلاب به جوانان دانشجو بود.
ايشان گفتند: البته در دوره اي تشكلهاي ارزش گرايي دانشجويي منزوي بودند اما الان اينگونه نيست و ممكن است مسئله پست و مقام براي برخي مجموعه ها و عناصر مطرح باشد شما جوانان مراقب اين لغزشگاه باشيد چرا كه آدمهاي گردن كلفت را هم زمين مي زند.
توجه به هدف دشمن در جنگ نرم، محور ديگر سخنان امروز رهبري بود.
حضرت آيت الله خامنه اي به دانشجويان گفتند: از سر اعتقاد شما را افسران جنگ نرم مي دانم به همين علت تأكيد مي كنم كه به دقت هدف اصلي دشمن از جنگ نرم يعني ايجاد تغيير در محاسبات مردم و مسئولان را مد نظر داشته باشيد.
ايشان، دل، ذهن، تفكرات و اراده مردم را كانون تهاجم نرم دشمنان دانستند و خاطرنشان كردند: آنها به صراحت مي گويند بايد كاري كنيم كه ايرانيان محاسباتشان را عوض كنند يعني به اين نتيجه برسند كه ادامه ايستادگي در مقابل استكبار و زورگويان جهاني به نفع آنها نيست و افسران جنگ نرم بايد با درك اين هدف گيري دشمن، به طور صحيح با آن مقابله كنند.
ايشان در ارائه مقابله صحيح با هدف اصلي دشمنان در جنگ نرم، افزايش سطح معرفت را مورد تأكيد فراوان قرار دادند.
رهبر انقلاب به دانشجويان توصيه كردند: سطح معرفت خود را مطالب سايتها،وبلاگها و اينجور مسائل قرار ندهيد بلكه سعي كنيد با اتكاي به قرآن، نوشته هاي استاد مطهري و نوشته هاي فضلاي بزرگ و فضلاي جوان حوزه ها، بطور روزافزون سطح معارف خود را ارتقا دهيد.
حضرت آيت الله خامنه اي،نگاه پراميد را اساسي ترين مسئله خواندند و افزايش مطالعات اسلامي، نگاه مستبصرانه به واقعيات كشور، انتقاد منصفانه و نظارت مستمر و متعادل را جزو وظايف اساسي مجموعه هاي دانشجويي دانستند و تأكيد كردند: همه اين موارد بايد با مدارا و عقلانيت همراه و از افراط و تفريط بدور باشد.
رهبر انقلاب خاطرنشان كردند: واقعيات كشور، اميد را در دلها افزايش مي دهد هرچه مي توانيد اين شعاع درخشان اميد را در دل خودتان و در دل مردم زنده نگه داريد و گسترش دهيد.
در اين ديدار قبل از سخنان رهبر انقلاب، 11 نفر از فعالان دانشجويي آقايان و خانمها:
- علي حسن زاده - نماينده بسيج دانشجويي
- جواد مختاري علي آبادي – دانشجوي نخبه سال آخر دكتراي شيمي
- مهدي اميريان – نماينده دفتر تحكيم وحدت
- بشري هاتف قوچاني – دانشجوي نخبه سال آخر دكتراي فيزيوتراپي
- علي جمشيدي – نماينده اتحاديه انجمن هاي اسلامي دانشجويان مستقل
- محمدياسر ترابي – نماينده گروههاي جهادي دانشجويي
- محمد پهلوان كاشي– نماينده اتحاديه جامعه اسلامي دانشجويان
- مهسا قرباني – نماينده انجمنهاي علمي دانشجويي
- مهدي خوجيگي – جنبش عدالتخواه دانشجويي
- سهيل كيارش – نماينده رسانه هاي دانشجويي
- ليلا عبدالله زاده – دانشجوي نخبه دكتري اقتصادي بين المللي دانشگاه آزاد
- و محمدحسين عبداللهي – به نمايندگي از كانونها و هيأتهاي دانشجويي
ديدگاههاي خود را درباره مسائل مختلف علمي – دانشگاهي – صنفي – فرهنگي – اجتماعي – سياسي و اقتصادي بيان كردند.
مهمترين نكاتي كه نمايندگان تشكلها و فعالان دانشجويي در سخنان خود مطرح كردند به اين شرح است:
- انتقاد از عملكرد كُند دستگاه ديپلماسي در برخي تحولات منطقه
- گلايه از ضعف اخلاق اسلامي در فضاي سياسي و رسانه اي كشور
-لزوم برائت و عذرخواهي رسمي حاميان فتنه 88 از ملت ايران
- انتقاد از تنگ نظري برخي مديران مياني در باب آزادي بيان
- ضرورت رعايت عملي و همه جانبه قانون در تصميمات و اقدامات مسئولان
- لزوم خدمت رساني بدون «حاشيه سازي و جدل سياسي» از جانب مسئولان
- گستاخي بيشتر جبهه استكبار در صورت هرگونه عقب نشيني با هر بهانه و توجيه
- ضرورت پرهيز عناصر و فعالان سياسي از سياسي بازي و فريب كاري براي ورود به عرصه انتخابات
- نگراني از نهادينه شدن انتخاباتِ تبليغات محور و نقش آفريني كانونهاي قدرت و ثروت در انتخابات
- ضرورت هوشياري مسئولان در قبال فرصت طلبان تفرقه انگيز
- استفاده كامل از ظرفيتهاي مردمي نظام و پرهيز از محدود كردن اين ظرفيت به انتخابات و راهپيماييها
- مراقبت از بازي در پازل دشمن و در عين حال آسيب شناسي و بيان هوشمندانه نقاط ضعف
- گلايه از برخي الگوسازي هاي غير ارزشي و ارائه تصوير غيرواقعي و نااميدانه از كشور، در رسانه ها
- الگوسازي درباره فرهنگ صحيح اقتصادي و اقتصاد مقاومتي در رسانه ملي و پرهيز از تبليغ و ترويج تجمل گرايي
- نبود توجيه منطقي و اقتصادي براي هزينه هاي ميلياردي برخي رشته هاي ورزشي و تأثير منفي اين مسئله بر نخبگان كشور
- بي نتيجه بودن تحريم ها و فشارهاي اقتصادي غرب
- نبود نقشه راه فرهنگي و عدم انسجام برخي فعاليتهاي دستگاههاي فرهنگي
-انتقاد از كمبود خلاقيت و ابتكار در ارائه پيشرفتهاي نظام به افكار عمومي
- انتقاد از تغييرات مكرر برخي قوانين بويژه قوانين مربوط به خدمت نظام وظيفه
- نبود نگاه مناسب و دقيق به جنگ نرم و الزامات آن، در برخي دستگاههاي فرهنگي و اجرايي
- لزوم تدوين نقشه جامع براي بهره برداري از فرصت هاي فضاي مجازي
- انتقاد از كم تحركي شورايعالي فضاي مجازي
- نبود نگاه جامع و برنامه ريزي هاي دقيق فرهنگي در دانشگاهها
- ضرورت برخورد عبرت آموز با سودجويان و اخلال گران در نظام اقتصادي
- لزوم اهتمام جدي دستگاهها و سه قوه به فرمان 8 ماده اي رهبر انقلاب براي مقابله با فساد مالي
- ضرورت برخورد جدي با سودجويان اقتصادي و برنامه ريزي علمي و منسجم براي مقابله با برخي مشكلات اقتصادي
- برنامه ريزي براي تبديل تحريم به فرصت
- توجه همزمان به پيشرفت همراه با عدالت
- لزوم حضور فعال و غير انفعالي در فضاي مجازي و استفاده از برخي فرصت ها بجاي برخوردهاي محدود كننده و سلبي
- ضرورت ارائه تعريف صحيح از سرمايه ايراني و سرمايه داريِ مورد تأييد و تفاوت آن با سرمايه داري منفعت پرست
- بي ثباتي در سياستهاي بخش كشاورزي
- هشدار درباره ورود برخي سازمانها و نهادهاي غيردولتي به موضوع محروميت زدايي با الگوهاي غربي
- ارتقاي سيستم ثبت حقوق معنوي مالكيت
- لزوم تبيين دقيق موضوع «مردمي كردن اقتصاد» و مرز ميان واگذاريهاي اصل 44 و حركت نكردن به سمت سرمايه داري
- اقتصاد تهاجمي به عنوان مكمل اقتصاد مقاومتي
- و نياز مبرم كشور به فرهنگ كار و تلاش خستگي ناپذير
- اهميت هدفمند شدن پژوهش ها در دانشگاهها بر مبناي نيازهاي كشور
- منطقي كردن ظرفيت پذيرش دانشجو در رشته هاي تخصصي در مقاطع تحصيلات تكميلي
- ضرورت اعتماد سازي ميان دانشگاهها و بخش صنعت
- رعايت موازين قانوني و عدالت در انتخاب اعضاي هيأت علمي دانشگاهها
- خلاء نظريه پردازي در حوزه بيداري اسلامي در دانشگاهها
- گرفتار شدن موضوع تحول در علوم انساني در بروكراسي نظام آموزش عالي
- انتقاد از پديده هايي همچون تحصيلات دانشگاهي پولي و دانشگاههاي غير انتفاعي
- ضرورت ايجاد ساختارهاي لازم براي افزايش تعامل دانشجويي با دانشجويان كشورهاي ديگر
- نگاه عميق و ژرف و به دور از اقدامات ظاهري، به موضوع دانشگاه اسلامي
- نبود تحرك و تحول لازم در اسلامي كردن علوم انساني
- تقويت و گسترش رشته هاي كاربردي در دانشگاهها
- ارتباط بيشتر و نظام مند با نخبگان دانشجويي
-انتقاد از سياست خصوصي سازي امكانات رفاهي و خوابگاههاي دانشگاهها
- تحقق نيافتن كرسي هاي آزادانديشي به معناي واقعي كلمه، در دانشگاهها
- ضرورت سعه صدر در برخوردهاي قضايي با تشكل ها و فعاليتهاي دانشجويي
انتقاد از حضور نيافتن سران قوا و مسئولان در جلسات پرسش و پاسخ دانشجويي
- اهميت ارتقاي زيرساخت هاي مراكز علمي و پاركهاي علم و فناوري براي توليد علم بومي
- ضرورت ايجاد بستر لازم براي استفاده از روشهاي غيردارويي همچون طب سنتي
More...
Description:
Students intimate meeting with the Supreme Leader of Islamic Republic of Iran Ayatollah Syed Ali Khamenei ha.
http://www.leader.ir/langs/fa/index.php?p=contentShow&id=9609
تبيين بايدها و نبايدهای آرمانگرايی در محيطهای دانشجويی / انتقاد منصفانه و نظارت مستمر به دور از افراط و تفريط (۱۳۹۱/۰۵/۱۶ - ۱۸:۴۴)
حدود هزار نخبه و فعال دانشجويي، عصر امروز (دوشنبه) در ديداري صميمانه و صريح با رهبر معظم انقلاب اسلامي حدود سه و نیم ساعت با ايشان به گفتگو و تبادل نظر درباره مسائل مختلف دانشگاهي، علمي، فرهنگي، اجتماعي، سياسي و اقتصادي پرداختند.
در ابتداي اين ديدار يازده فعال سياسي فرهنگي و علمي دانشجويي،حدود دو و نیم ساعت به نمايندگي از تشكلها، اتحاديه ها، انجمن ها و كانونهاي دانشجويي ديدگاههاي متفاوت خود را درباره مسائل مختلف کشور بيان كردند. سپس رهبر انقلاب ضمن پاسخ به سؤالات و ابهامات مطرح شده، آرمانگرايي سياسي، علمي و اخلاقي – معنوي را مهمترين توقع از مجموعه هاي دانشجويي خواندند و به تبيين بايدها و نبايدهاي نگاه نقادانه، معتدل، منصفانه و پر اميد به مسائل كشور پرداختند.
رهبر انقلاب اسلامي در ابتداي سخنان خود با اشاره به مطالبي كه نمايندگان دانشجويان در اين ديدار مطرح كردند، آنها را بسيار خوب و منعكس كننده فضاي دانشجويي خواندند و تأكيد كردند: برخي از اين مطالب، راهگشا و برخي هم حاوي نكات مفيدي بودند كه مسئولين مربوطه بايد به آنها توجه جدي كنند.
حضرت آيت الله خامنه اي سپس به برخي نكات مطرح شده از جانب دانشجويان، اشاره كردند.
«لزوم شرح صدر سياسي در ميان دانشجويان» يكي از اين نكات بود كه رهبر انقلاب اسلامي درخصوص آن گفتند: در پايبندي دقيق به اصول و ارزشها و در عين حال رعايت شرح صدر با افراد غير همفكر در زمينه هاي مختلف از جمله مسائل سياسي، هيچ منافاتي وجود ندارد.
حضرت آيت الله خامنه اي درخصوص موضوع «حضور نيافتن مسئولان در دانشگاهها» كه از جانب دانشجويان مطرح شده بود، خاطرنشان كردند: اين اشكال كاملاً وارد است و مسئولان اعم از رؤساي سه قوه، مسئولان مياني، رئيس سازمان صدا و سيما، و فرماندهان سپاه و نيروهاي مسلح بايد در دانشگاهها حضور يابند و ضمن شنيدن سخنان دانشجويان، سخنان و استدلال هاي خود را نيز بيان كنند كه در اين صورت، بسياري از ابهامات و سؤال هاي نسل جوان برطرف خواهد شد.
رهبر انقلاب اسلامي با اشاره به مطالب مطرح شده درخصوص برخي برخوردهاي قضايي با تشكل ها، سايت ها و وبلاگ هاي دانشجويي افزودند: البته قوه قضاييه در اين خصوص، استدلالهايي دارد كه اگر مطرح شود احتمالاً برخي ابهامات برطرف خواهند شد اما عقيده من هم اين است كه نبايد در قبال اظهار نظر تند يك جوان دانشجو، برخورد تند شود.
ايشان درخصوص نگاه اقتصادي عدالت محور و ديدگاه اسلام درباره سرمايه داري كه از جانب يكي از دانشجويان مطرح شد، خاطرنشان كردند: نگاه اقتصادي در كشور بايد عدالت محور باشد و اين موضوع منافاتي با سياستهاي اصل 44 ندارد.
رهبر انقلاب اسلامي افزودند: اگر سياستهاي اصل 44، آنگونه كه تبيين شد، اجرا شود، قطعاً به سرمايه داري مذموم و محور شدن سرمايه داري در تصميمات كلان كشور منتهي نخواهد شد.
ايشان افزودند: مشكلات و فشارهاي روزافزون اقتصادي كنوني در غرب و اروپا ناشي از ذات نظام سرمايه داري، يعني سرمايه سالاري است.
رهبر انقلاب اسلامي با تأكيد بر اينكه بايد مراقب بود تا نگاه سوسياليستي بر تفكرات اقتصادي غلبه پيدا نكند، خاطرنشان كردند: اگر سياستهاي اصل 44، در همان چارچوبي كه تبيين شد، اجرا شود، قطعاً مكمل اقتصاد عدالت محور خواهد بود.
حضرت آيت الله خامنه اي، اقتصاد مقاومتي را متفاوت از اقتصاد تهاجمي دانستند و با اشاره به صحبتهاي يكي ازدانشجويان درخصوص اقتصاد تهاجمي افزودند: اگر در اين زمينه، يك تبيين دقيق دانشگاهي ارائه شود، شايد بتواند به عنوان تكميل كننده اقتصاد مقاومتي مورد استفاده قرار گيرد.
ايشان خاطرنشان كردند: منظور از اقتصاد مقاومتي، اقدامات تدافعي و حصاركشي به دور خود نيست بلكه اقتصاد مقاومتي، اقتصادي است كه براي يك ملت، حتي در شرايط فشار و تحريم، زمينه رشد و شكوفايي را فراهم مي كند.
رهبر انقلاب اسلامي درخصوص سؤال يكي از دانشجويان مبني بر اينكه «آيا انتقاد كردن به معناي تكميل كردن پازل دشمن است» تأكيد كردند: من به هيچ وجه اعتقادي به انتقاد نكردن ندارم بلكه همواره اصرار دارم، جريان دانشجويي موضع انتقادي خود را حفظ كند.
حضرت آيت الله خامنه اي افزودند: اما در بيان انتقادها بايد به اين نكته توجه شود كه طرح آن به گونه اي باشد كه مقصود دشمن را برآورده نكند.
يكي از دانشجويان درخصوص «تفاوت برخي ديدگاههاي كارشناسي با نظرات رهبري و اينكه آيا اين تفاوت ديدگاه به معناي مخالفت با ولايت و نظام است» پرسيده بود كه رهبر انقلاب اسلامي گفتند: هيچ نظر كارشناسي كه مخالف با نظر رهبري باشد به معناي مخالفت با ولايت نيست.
ايشان تأكيد كردند: كار كارشناسي و دقيق علمي، به هر نتيجه اي كه برسد، براي صاحب آن نظر، معتبر است و نبايد مخالفت با نظام تعبير شود.
ايشان همچنين با اشاره به سخنان يكي از دانشجويان ارتباط تشكلهاي دانشجويي با مجموعه هاي دانشجويي دخيل در نهضت بيداري اسلامي را ضروري دانستند.
رهبر انقلاب همچنين درباره سخنان يكي از دانشجويان درباره كم تحركي شورايعالي فضاي مجازي افزودند: نبايد براي ديدن نتايج فعاليت اين شورا تعجيل كرد چرا كه اينگونه كارها، نيازمند چند سال زمان است.
حضرت آيت الله خامنه اي در بخش دوم سخنانشان با طرح برخي از توقعات از مجموعه ها و محيطهاي دانشجويي تأكيد كردند: دانشگاه يك جريان سيال متراكم از نيروست كه اگر آزاد و هدايت شود كشور را به طور كامل هدايت خواهد كرد.
ايشان توان متراكم محيطهاي دانشجويي را متكي به دو عنصر نيروي فياض جواني و نيروي ناشي از علم و دانش جويي دانستند و افزودند: دانشگاه مي تواند با تكيه بر نشاط و اعتماد به نفس تشديد شده پس از انقلاب به همه توقعات پاسخ دهد.
رهبر انقلاب در تشريح اين توقعات، آرمانگرايي را به عنوان يك توقع اساسي مورد تأكيد قرار دادند و در سه بخش به تبيين آن پرداختند: آرمانگرايي در سياست، در علم و در معنويت و اخلاق.
ايشان افزودند: آرمانگرايي در علم يعني به دنبال قله هاي علمي رفتن كه اين هدف، خوب درس خواندن را ضروري مي سازد.
حضرت آيت الله خامنه اي با تكيه بر اين منطق، خطاب به ميليونها نفر دانشجوي كشور خاطرنشان كردند: امروز درس خواندن،علم آموزي، پژوهش و جديت در كار اصلي دانشجويي، يك جهاد است.
ايشان در تبيين آرمانگرايي در معنويت و اخلاق نيز به لزوم پاك بودن محيطهاي دانشجويي و تقيد به دين و ارزشها اشاره كردند.
رهبر انقلاب در اين بخش با ريشه يابي و انتقاد شديد از نگاهي كه دانشگاهها را محيطهايي مخالف دين مي خوانَد، افزودند: اين نگاه ارتجاعي و كاملاً غلط، به آغاز شكل گيري دانشگاه در ايران در چندين دهه قبل از انقلاب و تلاشهاي برخي براي تربيت يك نسل روشنفكر غربگراي خودباخته برمي گردد.
حضرت آيت الله خامنه اي با رد اين نگاه،خاطرنشان كردند: دانشگاه محيط دين و اخلاق و پاكيزگي و معنويت است و توقع اين است كه دانشگاهها به گونه اي باشد كه هركس به آن وارد مي شود تقيدات ديني و اخلاقي اش بيشتر شود.
رهبر انقلاب اسلامي در تبيين بايدها و نبايدهاي آرمانگرايي، به سخنان خود در ديدار مسئولان نظام درباره لزوم آرمانگرايي سياسي توأم با واقع بيني اشاره كردند و در تذكري مهم افزودند: آرمانگرايي نبايد با پرخاشگري اشتباه شود بلكه مي توان بدون اين مسئله بشدت پايبند به ارزشها و اصول بود .
ايشان كنترل احساسات و پرهيز از تصميم گيري در اوج احساسات را ضروري دانستند و افزودند: حضور تشكلهاي دانشجويي در 2-3 سال اخير در مسائل مختلف اجتماعي – سياسي فعالانه و قابل تقدير بوده است اما در همين سالها مواردي وجود دارد كه براساس احساسات پاك و مقدس دانشجويان، تشكلها تصميماتي گرفته و اقداماتي انجام داده اند كه صحيح نبوده است چرا كه تصميم بايد بر مطالعه موشكافانه و دقيق متكي باشد نه بر احساسات.
رهبر انقلاب به عنوان مثال براي روشن شدن مرز آرمانگرايي و احساسات با اشاره به مخالفت بنياني نظام با مجموعه هاي استبدادي منطقه خاطرنشان كردند: با وجود مواضع كاملاً روشن نظام در اين زمينه، نبايد با كار ديپلماسي سنتي و متعارف مخالفت شود.
ايشان خاطرنشان كردند: ميان وظيفه آرمانگرايي مجموعه هاي دانشجويي و ملاحظه مصالح كشور، عمل به قانون و تدبير و درايت مديريتي منافاتي وجود ندارد يعني مي توان هم جوان و پر احساس و آرمانگرا بود و هم جوري عمل كرد كه با مسائل مديريتي و مصالح كشور اصطكاكي نداشته باشد.
حضرت آيت الله خامنه اي در جمع بندي اين بخش از سخنانشان خاطرنشان كردند: بايد به معنا و عمق آرمانگرايي توجه كرد و ضمن پرهيز از تندروي با ملاحظه واقعيات و مصالح، تصميم گرفت و اقدام كرد و هميشه به ياد داشت كه آرمانگرايي يعني پايبندي به اصول و ارزشها و آرمانها، تأثيرگذاري بر جهت مخالف و تأثير ناپذيري از آن.
رهبر انقلاب در ادامه سخنانشان در جمع نخبگان و فعالان دانشجويي حضور فيزيكي و فكري مجموعه هاي دانشجويي در مسائل مختلف كشور را لازم دانستند و افزودند: حضور فكري با فعاليت فرهنگي در رسانه هاي دانشجويي و ارائه مواضع و نظرات امكان پذير است ضمن اينكه اجتماعات دانشجويي متكي بر تصميمات صحيح نيز حضور فيزيكي را ممكن مي سازد.
ايشان تصميمات احساساتي در اينگونه اجتماعات را داراي پيامدهاي منفي خواندند و براي پرهيز از بروز اينگونه تصميمات و اقدامات پيشنهاد كردند: لازم است مجموعه هاي دانشجويي يك كانون تصميم و اقدام تشكيل دهند و در مسائل گوناگون با مشورت و پختگي و نخبگي به يك تصميم و اقدام واحد برسند و همه دانشجويان نيز به اين تصميم پايبند باشند كه در اينصورت تصميمات و اقدامات ناشي از احساسات، به پاي مجموعه هاي دانشجويي نوشته نمي شود.
حضرت آيت الله خامنه اي سخنان خود را با يك تذكر اخلاقي مهم ادامه دادند: از «قول به غير علم» بپرهيزيد.
ايشان خطاب به همه دانشجويان كشور افزودند: از شما خواهش مي كنم همانطور كه به نماز و روزه اهتمام داريد به پرهيز از غيبت و تهمت و بيان مطالبي كه به آن علم نداريد جداً اهتمام كنيد.
مراقبت از لغزشگاه خطرناكي به نام پست و مقام، توصيه ديگر رهبر انقلاب به جوانان دانشجو بود.
ايشان گفتند: البته در دوره اي تشكلهاي ارزش گرايي دانشجويي منزوي بودند اما الان اينگونه نيست و ممكن است مسئله پست و مقام براي برخي مجموعه ها و عناصر مطرح باشد شما جوانان مراقب اين لغزشگاه باشيد چرا كه آدمهاي گردن كلفت را هم زمين مي زند.
توجه به هدف دشمن در جنگ نرم، محور ديگر سخنان امروز رهبري بود.
حضرت آيت الله خامنه اي به دانشجويان گفتند: از سر اعتقاد شما را افسران جنگ نرم مي دانم به همين علت تأكيد مي كنم كه به دقت هدف اصلي دشمن از جنگ نرم يعني ايجاد تغيير در محاسبات مردم و مسئولان را مد نظر داشته باشيد.
ايشان، دل، ذهن، تفكرات و اراده مردم را كانون تهاجم نرم دشمنان دانستند و خاطرنشان كردند: آنها به صراحت مي گويند بايد كاري كنيم كه ايرانيان محاسباتشان را عوض كنند يعني به اين نتيجه برسند كه ادامه ايستادگي در مقابل استكبار و زورگويان جهاني به نفع آنها نيست و افسران جنگ نرم بايد با درك اين هدف گيري دشمن، به طور صحيح با آن مقابله كنند.
ايشان در ارائه مقابله صحيح با هدف اصلي دشمنان در جنگ نرم، افزايش سطح معرفت را مورد تأكيد فراوان قرار دادند.
رهبر انقلاب به دانشجويان توصيه كردند: سطح معرفت خود را مطالب سايتها،وبلاگها و اينجور مسائل قرار ندهيد بلكه سعي كنيد با اتكاي به قرآن، نوشته هاي استاد مطهري و نوشته هاي فضلاي بزرگ و فضلاي جوان حوزه ها، بطور روزافزون سطح معارف خود را ارتقا دهيد.
حضرت آيت الله خامنه اي،نگاه پراميد را اساسي ترين مسئله خواندند و افزايش مطالعات اسلامي، نگاه مستبصرانه به واقعيات كشور، انتقاد منصفانه و نظارت مستمر و متعادل را جزو وظايف اساسي مجموعه هاي دانشجويي دانستند و تأكيد كردند: همه اين موارد بايد با مدارا و عقلانيت همراه و از افراط و تفريط بدور باشد.
رهبر انقلاب خاطرنشان كردند: واقعيات كشور، اميد را در دلها افزايش مي دهد هرچه مي توانيد اين شعاع درخشان اميد را در دل خودتان و در دل مردم زنده نگه داريد و گسترش دهيد.
در اين ديدار قبل از سخنان رهبر انقلاب، 11 نفر از فعالان دانشجويي آقايان و خانمها:
- علي حسن زاده - نماينده بسيج دانشجويي
- جواد مختاري علي آبادي – دانشجوي نخبه سال آخر دكتراي شيمي
- مهدي اميريان – نماينده دفتر تحكيم وحدت
- بشري هاتف قوچاني – دانشجوي نخبه سال آخر دكتراي فيزيوتراپي
- علي جمشيدي – نماينده اتحاديه انجمن هاي اسلامي دانشجويان مستقل
- محمدياسر ترابي – نماينده گروههاي جهادي دانشجويي
- محمد پهلوان كاشي– نماينده اتحاديه جامعه اسلامي دانشجويان
- مهسا قرباني – نماينده انجمنهاي علمي دانشجويي
- مهدي خوجيگي – جنبش عدالتخواه دانشجويي
- سهيل كيارش – نماينده رسانه هاي دانشجويي
- ليلا عبدالله زاده – دانشجوي نخبه دكتري اقتصادي بين المللي دانشگاه آزاد
- و محمدحسين عبداللهي – به نمايندگي از كانونها و هيأتهاي دانشجويي
ديدگاههاي خود را درباره مسائل مختلف علمي – دانشگاهي – صنفي – فرهنگي – اجتماعي – سياسي و اقتصادي بيان كردند.
مهمترين نكاتي كه نمايندگان تشكلها و فعالان دانشجويي در سخنان خود مطرح كردند به اين شرح است:
- انتقاد از عملكرد كُند دستگاه ديپلماسي در برخي تحولات منطقه
- گلايه از ضعف اخلاق اسلامي در فضاي سياسي و رسانه اي كشور
-لزوم برائت و عذرخواهي رسمي حاميان فتنه 88 از ملت ايران
- انتقاد از تنگ نظري برخي مديران مياني در باب آزادي بيان
- ضرورت رعايت عملي و همه جانبه قانون در تصميمات و اقدامات مسئولان
- لزوم خدمت رساني بدون «حاشيه سازي و جدل سياسي» از جانب مسئولان
- گستاخي بيشتر جبهه استكبار در صورت هرگونه عقب نشيني با هر بهانه و توجيه
- ضرورت پرهيز عناصر و فعالان سياسي از سياسي بازي و فريب كاري براي ورود به عرصه انتخابات
- نگراني از نهادينه شدن انتخاباتِ تبليغات محور و نقش آفريني كانونهاي قدرت و ثروت در انتخابات
- ضرورت هوشياري مسئولان در قبال فرصت طلبان تفرقه انگيز
- استفاده كامل از ظرفيتهاي مردمي نظام و پرهيز از محدود كردن اين ظرفيت به انتخابات و راهپيماييها
- مراقبت از بازي در پازل دشمن و در عين حال آسيب شناسي و بيان هوشمندانه نقاط ضعف
- گلايه از برخي الگوسازي هاي غير ارزشي و ارائه تصوير غيرواقعي و نااميدانه از كشور، در رسانه ها
- الگوسازي درباره فرهنگ صحيح اقتصادي و اقتصاد مقاومتي در رسانه ملي و پرهيز از تبليغ و ترويج تجمل گرايي
- نبود توجيه منطقي و اقتصادي براي هزينه هاي ميلياردي برخي رشته هاي ورزشي و تأثير منفي اين مسئله بر نخبگان كشور
- بي نتيجه بودن تحريم ها و فشارهاي اقتصادي غرب
- نبود نقشه راه فرهنگي و عدم انسجام برخي فعاليتهاي دستگاههاي فرهنگي
-انتقاد از كمبود خلاقيت و ابتكار در ارائه پيشرفتهاي نظام به افكار عمومي
- انتقاد از تغييرات مكرر برخي قوانين بويژه قوانين مربوط به خدمت نظام وظيفه
- نبود نگاه مناسب و دقيق به جنگ نرم و الزامات آن، در برخي دستگاههاي فرهنگي و اجرايي
- لزوم تدوين نقشه جامع براي بهره برداري از فرصت هاي فضاي مجازي
- انتقاد از كم تحركي شورايعالي فضاي مجازي
- نبود نگاه جامع و برنامه ريزي هاي دقيق فرهنگي در دانشگاهها
- ضرورت برخورد عبرت آموز با سودجويان و اخلال گران در نظام اقتصادي
- لزوم اهتمام جدي دستگاهها و سه قوه به فرمان 8 ماده اي رهبر انقلاب براي مقابله با فساد مالي
- ضرورت برخورد جدي با سودجويان اقتصادي و برنامه ريزي علمي و منسجم براي مقابله با برخي مشكلات اقتصادي
- برنامه ريزي براي تبديل تحريم به فرصت
- توجه همزمان به پيشرفت همراه با عدالت
- لزوم حضور فعال و غير انفعالي در فضاي مجازي و استفاده از برخي فرصت ها بجاي برخوردهاي محدود كننده و سلبي
- ضرورت ارائه تعريف صحيح از سرمايه ايراني و سرمايه داريِ مورد تأييد و تفاوت آن با سرمايه داري منفعت پرست
- بي ثباتي در سياستهاي بخش كشاورزي
- هشدار درباره ورود برخي سازمانها و نهادهاي غيردولتي به موضوع محروميت زدايي با الگوهاي غربي
- ارتقاي سيستم ثبت حقوق معنوي مالكيت
- لزوم تبيين دقيق موضوع «مردمي كردن اقتصاد» و مرز ميان واگذاريهاي اصل 44 و حركت نكردن به سمت سرمايه داري
- اقتصاد تهاجمي به عنوان مكمل اقتصاد مقاومتي
- و نياز مبرم كشور به فرهنگ كار و تلاش خستگي ناپذير
- اهميت هدفمند شدن پژوهش ها در دانشگاهها بر مبناي نيازهاي كشور
- منطقي كردن ظرفيت پذيرش دانشجو در رشته هاي تخصصي در مقاطع تحصيلات تكميلي
- ضرورت اعتماد سازي ميان دانشگاهها و بخش صنعت
- رعايت موازين قانوني و عدالت در انتخاب اعضاي هيأت علمي دانشگاهها
- خلاء نظريه پردازي در حوزه بيداري اسلامي در دانشگاهها
- گرفتار شدن موضوع تحول در علوم انساني در بروكراسي نظام آموزش عالي
- انتقاد از پديده هايي همچون تحصيلات دانشگاهي پولي و دانشگاههاي غير انتفاعي
- ضرورت ايجاد ساختارهاي لازم براي افزايش تعامل دانشجويي با دانشجويان كشورهاي ديگر
- نگاه عميق و ژرف و به دور از اقدامات ظاهري، به موضوع دانشگاه اسلامي
- نبود تحرك و تحول لازم در اسلامي كردن علوم انساني
- تقويت و گسترش رشته هاي كاربردي در دانشگاهها
- ارتباط بيشتر و نظام مند با نخبگان دانشجويي
-انتقاد از سياست خصوصي سازي امكانات رفاهي و خوابگاههاي دانشگاهها
- تحقق نيافتن كرسي هاي آزادانديشي به معناي واقعي كلمه، در دانشگاهها
- ضرورت سعه صدر در برخوردهاي قضايي با تشكل ها و فعاليتهاي دانشجويي
انتقاد از حضور نيافتن سران قوا و مسئولان در جلسات پرسش و پاسخ دانشجويي
- اهميت ارتقاي زيرساخت هاي مراكز علمي و پاركهاي علم و فناوري براي توليد علم بومي
- ضرورت ايجاد بستر لازم براي استفاده از روشهاي غيردارويي همچون طب سنتي
5:36
|
[Urdu] Hajj 2015 حجاج کرام کے نام رہبر معظم کا پیغام - Urdu
[Hajj 1436] حجاج کرام کے نام رہبر معظم کا پیغام - Urdu
حجاج کرام کے نام پیغام
بسم الله الرحمن الرحیم
والحمد لله رب...
[Hajj 1436] حجاج کرام کے نام رہبر معظم کا پیغام - Urdu
حجاج کرام کے نام پیغام
بسم الله الرحمن الرحیم
والحمد لله رب العالمین و الصلا ۃو السلام علی سیّد الخلق اجمعین محمد و آلہ الطاہرین و صحبہ المنتجبین و علی التابعین لہم باحسان الی یوم الدین
اور سلام ہو یکتا پرستی کے مرکز، مومنین کی طواف گاہ اور فرشتوں کی جائے نزول ،کعبہ شریف پر۔ اور سلام ہو مسجد الحرام، عرفات، مشعر اور منی پر اور سلام ہو خضوع و خشوع سےبھرپور دلوں پر، ذکر میں ڈوبی زبانوں پر، بصیرت کے ساتھ کھلنے والی آنکھوں پر، عبرت و سبق کا راستہ پا جانے والے افکار پر اور سلام ہو آپ خوش نصیب حاجیوں پر کہ آپ کو دعوت الہی پر لبیک کہنے کی توفیق نصیب ہوئی اور آپ نعمتوں کے دسترخوان پر تشریف فرما ہیں۔
سب سے پہلی ذمہ داری اس عالمی، تاریخی اور دائمی لبیک پر غور کرنا ہے؛ انّ الحمد و النعمۃ لک و المُلک، لا شَریک لک لبیک۔
ساری تعریفیں اور شکر اس کے لئے ہے، ساری نعمتیں اسی کی طرف سے اور ملک و اقتدار اسی کا ہے۔
حاجی کو یہ زاویہ نگاہ، اس پرمغز و بامعنی فریضے کے شروعاتی مرحلے میں ہی، دے دیا جاتا ہے اور اعمال حج کا سلسلہ اسی طرز نگاہ کے مطابق انجام پاتا ہے اور پھر اسے پائیدار سبق اور کبھی فراموش نہ ہونے والے درس کی مانند اس کے سامنے رکھ دیا جاتا ہے اور زندگی کے لائحہ عمل کو اسی تناظر میں منظم کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔ یہ عظیم سبق حاصل کرنا اور اس پر عمل کرنا، وہی پربرکت سرچشمہ ہے جو مسلمانوں کی زندگی کو تازگی، حرارت اورتحرک عطا کر سکتا ہے اور انھیں ان مسائل سے جن سے وہ دوچار ہیں، اس دور میں اور تمام ادوار میں نجات دلا سکتا ہے۔
نفسانیت، کبر، نفسانی خواہشات، تسلط پسندی اور تسلط برداشت کرنے کی عادت، عالمی استکبار، تساہلی اور ذمہ داریوں سے فرار اور با عزت انسانی زندگی کو ذلیل و خوار کرنے کا جذبہ، یہ سب وہ بت ہیں جو دل کی گہرائیوں سے نکل کر زندگی کا دستور العمل بن جانے والی اس \\\\\\\\\\\\\\\'صدائے ابراہیمی سے ٹوٹ جائیں گے اور دوسروں پر انحصار، دشواریوں اور سختیوں کی جگہ آزادی و وقار اور سلامتی لے لیگی۔
حج سے مشرف ہونے والے محرم برادران و خواہران، بلا تفریق ِملک و قوم، سب اس حکمت آمیز کلام ِپروردگار پر غور کریں اور دنیائے اسلام اور خاص طور پر مغربی ایشیا اور شمالی افریقا کے مسائل کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے، ذاتی اور گرد و پیش کے وسائل اور توانائیوں کے مطابق اپنے لئے فریضہ اور ذمہ داری طے کریں اور اس کے تحت کوششیں کریں۔
آج اس علاقے میں ایک طرف امریکا کی شرانگیز پالیسیاں جو جنگ و خونریزی، تباہی و آوارہ وطنی، نیز غربت و پسمانگی اور قومیتی و فرقہ وارانہ تنازعات کی جڑ ہیں، اور دوسری طرف صیہونی حکومت کے جرائم ہیں، جس نے مملکت فلسطین میں غاصبانہ اقدامات کو شقی القلبی اور خباثت کی انتہا تک پہنچا دیا ہے اور بار بار مقدس مسجد الاقصی کی توہین اور مظلوم فلسطینیوں کے جان و مال کی تاراجی کی مرتکب ہو رہی ہے۔ یہ آپ تمام مسلمانوں کا اولین مسئلہ ہے، جس کے بارے میں آپ کو غور کرنا چاہئے اور اس مسئلے میں اپنے اسلامی فرائض کو سمجھنا چاہئے۔ علمائے دین اور سیاسی و علمی شخصیات کی ذمہ داری زیادہ سنگین ہے، جو بد قسمتی سے اکثر اس کی طرف سے غافل رہتے ہیں۔
علما فرقہ وارانہ اختلافات کو ہوا دینے، سیاسی رہنما دشمن کے سامنے پسپائی اختیار کرنے اور علمی شخصیات فروعی مسائل میں اپنے ذہن مصروف کرنے کے بجائے، دنیائے اسلام کے سب سے بڑے درد کو سمجھیں اور اپنی اس ذمہ داری کو جس کے تعلق سے وہ عدل الہی کے سامنے جواب دہ ہیں، قبول کریں اور اس کو پورا کریں۔ علاقے میں، عراق، شام، یمن، بحرین، غرب اردن اور غزہ میں اور بعض دیگر ایشیائی اور افریقی ملکوں میں رونما ہونے والے دردناک واقعات امت مسلمہ کی بڑی مشکلات ہیں جن میں عالمی استکبار کی سازش کو سمجھنا اور اس کی راہ حل کے بارے میں غور کرنا چاہئے۔ قومیں اپنی حکومتوں سے مطالبہ کریں اور حکومتیں اپنی سنگین ذمہ داری کے سلسلے میں وفادار رہیں۔
حج اور اس کے پرشکوہ اجتماعات، ان تاریخی ذمہ داریوں کے نمایاں ہونے اور تبادلے کے بہترین مواقع ہیں۔
اورمشرکین سے برائت اس ہمہ گیر فریضے کا نمایا ںترین سیاسی عمل ہے اور اس عمل کو تمام حجاج کرام نے موقع غنیمت سمجھ کر کے انجام دینا چاہئے۔
اس سال مسجد الحرام کے تلخ سانحے نے حجاج کرام اور ان کی قوموں کو غمزدہ کردیا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ اس حادثے میں گزر جانے والے افراد جو نماز، طواف اور عبادت کے عالم میں باری تعالی کے دیدار کے لئے کوچ کر گئے، عظیم سعادت و کامرانی سے ہمکنار ہوئے اور امن و رحمت و توجہ الہی کے دیار میں سکونت پذیر ہوئے ان شاء اللہ، جو ان کے پسماندگان کے لئے باعث سکون ہے، لیکن یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ جو لوگ ظاہراً اللہ کے مہمانوں کی حفاظت کے ذمہ دار ہیںوہ بری الذمہ ہوجائیں۔ اس فرض پر عمل اور اس ذمہ داری کی ادائیگی ہمارا حتمی مطالبہ ہے۔
و السلام علی عباد اللہ الصالحین
سید علی خامنہ ای
4 ذی الحجہ 1436 (ہجری قمری)
27 شہریور 1394 (ہجری شمسی)
More...
Description:
[Hajj 1436] حجاج کرام کے نام رہبر معظم کا پیغام - Urdu
حجاج کرام کے نام پیغام
بسم الله الرحمن الرحیم
والحمد لله رب العالمین و الصلا ۃو السلام علی سیّد الخلق اجمعین محمد و آلہ الطاہرین و صحبہ المنتجبین و علی التابعین لہم باحسان الی یوم الدین
اور سلام ہو یکتا پرستی کے مرکز، مومنین کی طواف گاہ اور فرشتوں کی جائے نزول ،کعبہ شریف پر۔ اور سلام ہو مسجد الحرام، عرفات، مشعر اور منی پر اور سلام ہو خضوع و خشوع سےبھرپور دلوں پر، ذکر میں ڈوبی زبانوں پر، بصیرت کے ساتھ کھلنے والی آنکھوں پر، عبرت و سبق کا راستہ پا جانے والے افکار پر اور سلام ہو آپ خوش نصیب حاجیوں پر کہ آپ کو دعوت الہی پر لبیک کہنے کی توفیق نصیب ہوئی اور آپ نعمتوں کے دسترخوان پر تشریف فرما ہیں۔
سب سے پہلی ذمہ داری اس عالمی، تاریخی اور دائمی لبیک پر غور کرنا ہے؛ انّ الحمد و النعمۃ لک و المُلک، لا شَریک لک لبیک۔
ساری تعریفیں اور شکر اس کے لئے ہے، ساری نعمتیں اسی کی طرف سے اور ملک و اقتدار اسی کا ہے۔
حاجی کو یہ زاویہ نگاہ، اس پرمغز و بامعنی فریضے کے شروعاتی مرحلے میں ہی، دے دیا جاتا ہے اور اعمال حج کا سلسلہ اسی طرز نگاہ کے مطابق انجام پاتا ہے اور پھر اسے پائیدار سبق اور کبھی فراموش نہ ہونے والے درس کی مانند اس کے سامنے رکھ دیا جاتا ہے اور زندگی کے لائحہ عمل کو اسی تناظر میں منظم کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔ یہ عظیم سبق حاصل کرنا اور اس پر عمل کرنا، وہی پربرکت سرچشمہ ہے جو مسلمانوں کی زندگی کو تازگی، حرارت اورتحرک عطا کر سکتا ہے اور انھیں ان مسائل سے جن سے وہ دوچار ہیں، اس دور میں اور تمام ادوار میں نجات دلا سکتا ہے۔
نفسانیت، کبر، نفسانی خواہشات، تسلط پسندی اور تسلط برداشت کرنے کی عادت، عالمی استکبار، تساہلی اور ذمہ داریوں سے فرار اور با عزت انسانی زندگی کو ذلیل و خوار کرنے کا جذبہ، یہ سب وہ بت ہیں جو دل کی گہرائیوں سے نکل کر زندگی کا دستور العمل بن جانے والی اس \\\\\\\\\\\\\\\'صدائے ابراہیمی سے ٹوٹ جائیں گے اور دوسروں پر انحصار، دشواریوں اور سختیوں کی جگہ آزادی و وقار اور سلامتی لے لیگی۔
حج سے مشرف ہونے والے محرم برادران و خواہران، بلا تفریق ِملک و قوم، سب اس حکمت آمیز کلام ِپروردگار پر غور کریں اور دنیائے اسلام اور خاص طور پر مغربی ایشیا اور شمالی افریقا کے مسائل کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے، ذاتی اور گرد و پیش کے وسائل اور توانائیوں کے مطابق اپنے لئے فریضہ اور ذمہ داری طے کریں اور اس کے تحت کوششیں کریں۔
آج اس علاقے میں ایک طرف امریکا کی شرانگیز پالیسیاں جو جنگ و خونریزی، تباہی و آوارہ وطنی، نیز غربت و پسمانگی اور قومیتی و فرقہ وارانہ تنازعات کی جڑ ہیں، اور دوسری طرف صیہونی حکومت کے جرائم ہیں، جس نے مملکت فلسطین میں غاصبانہ اقدامات کو شقی القلبی اور خباثت کی انتہا تک پہنچا دیا ہے اور بار بار مقدس مسجد الاقصی کی توہین اور مظلوم فلسطینیوں کے جان و مال کی تاراجی کی مرتکب ہو رہی ہے۔ یہ آپ تمام مسلمانوں کا اولین مسئلہ ہے، جس کے بارے میں آپ کو غور کرنا چاہئے اور اس مسئلے میں اپنے اسلامی فرائض کو سمجھنا چاہئے۔ علمائے دین اور سیاسی و علمی شخصیات کی ذمہ داری زیادہ سنگین ہے، جو بد قسمتی سے اکثر اس کی طرف سے غافل رہتے ہیں۔
علما فرقہ وارانہ اختلافات کو ہوا دینے، سیاسی رہنما دشمن کے سامنے پسپائی اختیار کرنے اور علمی شخصیات فروعی مسائل میں اپنے ذہن مصروف کرنے کے بجائے، دنیائے اسلام کے سب سے بڑے درد کو سمجھیں اور اپنی اس ذمہ داری کو جس کے تعلق سے وہ عدل الہی کے سامنے جواب دہ ہیں، قبول کریں اور اس کو پورا کریں۔ علاقے میں، عراق، شام، یمن، بحرین، غرب اردن اور غزہ میں اور بعض دیگر ایشیائی اور افریقی ملکوں میں رونما ہونے والے دردناک واقعات امت مسلمہ کی بڑی مشکلات ہیں جن میں عالمی استکبار کی سازش کو سمجھنا اور اس کی راہ حل کے بارے میں غور کرنا چاہئے۔ قومیں اپنی حکومتوں سے مطالبہ کریں اور حکومتیں اپنی سنگین ذمہ داری کے سلسلے میں وفادار رہیں۔
حج اور اس کے پرشکوہ اجتماعات، ان تاریخی ذمہ داریوں کے نمایاں ہونے اور تبادلے کے بہترین مواقع ہیں۔
اورمشرکین سے برائت اس ہمہ گیر فریضے کا نمایا ںترین سیاسی عمل ہے اور اس عمل کو تمام حجاج کرام نے موقع غنیمت سمجھ کر کے انجام دینا چاہئے۔
اس سال مسجد الحرام کے تلخ سانحے نے حجاج کرام اور ان کی قوموں کو غمزدہ کردیا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ اس حادثے میں گزر جانے والے افراد جو نماز، طواف اور عبادت کے عالم میں باری تعالی کے دیدار کے لئے کوچ کر گئے، عظیم سعادت و کامرانی سے ہمکنار ہوئے اور امن و رحمت و توجہ الہی کے دیار میں سکونت پذیر ہوئے ان شاء اللہ، جو ان کے پسماندگان کے لئے باعث سکون ہے، لیکن یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ جو لوگ ظاہراً اللہ کے مہمانوں کی حفاظت کے ذمہ دار ہیںوہ بری الذمہ ہوجائیں۔ اس فرض پر عمل اور اس ذمہ داری کی ادائیگی ہمارا حتمی مطالبہ ہے۔
و السلام علی عباد اللہ الصالحین
سید علی خامنہ ای
4 ذی الحجہ 1436 (ہجری قمری)
27 شہریور 1394 (ہجری شمسی)
6:06
|
Kandoye Assal ( Imam Reza) - Sabir Khorasani | Farsi
نماهنگ زیبا «کندویِ عَسَل » با صدای صابر خراسانی
به مناسبت ولادت حضرت علی بن موسی الرضا(ع)
Saber Khorasani -...
نماهنگ زیبا «کندویِ عَسَل » با صدای صابر خراسانی
به مناسبت ولادت حضرت علی بن موسی الرضا(ع)
Saber Khorasani - Kandoye Assal Imam Reza
متن کندوی عسل
هواي دولتِ مشرق سفير ِباران شد
و چترهاي دله ما سرير ِباران شد
كويره سر به هوايِ به آسمان محتاج
دچار مرحمت سر به زير باران شد
قناتِ مرده ي ما را دوباره احيا كرد
و دشت هاي ترك خورده ، سير باران شد
و چشم ها همه در مسير او خيسند
شگفت بدرقه اي در مسير باران شد
چه رنگ ها كه به هم دستِ بيعت آوردند
كماني از بركات غدير باران شد
ترانه هاي بهاري دل مرا برده ست
صداي سوت قطاري، دل مرا برده ست
مسافرم به دياري ببند بار مرا
به عزم ديدن ياري ببند بار مرا
سفر، شروع فراق است باخبر هستم
اگرچه دوست نداري؛ ببند بار مرا
بيان قِصه دراز است اندكي بنشين
بگويمت به چه كاري ببند بار مرا؟
مرا هواي گلي در سر است، مي بيني
براي منصب خاري ببند بار مرا
ببين درون دلم شوق و بيقراري را
به قصد كسب قراري ببند بار مرا
تمام راه، من و جاده حرف ها زده ايم
غريب گرچه ولي، سربه آشنا زده ايم
پس از سلام، جواب سلام لازم نيست؟
براي زخمي راه، التيام لازم نيست؟
رسيدنم به تو واجب ترين نيازم بود
وگرنه باقي درخواست هام، لازم نيست
براي حاجي احرام بسته ي حرمت
دگر زيارت بيت الحرام لازم نيست
كبوترانه، هواي تو را به پر دارم
براي كفتر جلدت كه دام لازم نيست
اگرچه زشت و سياهم، ولي مگر آقا
در اين عمارت شاهي، غلام لازم نيست!؟
اگرچه ساكن اينجام، خانه ام آنجاست
كبوتري شده ام كاشيانه ام آنجاست
چه بارگاه قشنگی چه مرقدی داری
عجب مناره و صحن و چه گنبدی داری
که گفته است غریبی میان ما وقتی
همیشه دور و برت رفت و آمدی داری
جناب گل پسر هفتم از قبیله ی یاس
شمیم روح نواز محمدی داری
به آبروی تو شرمنده آبرو مندست
رئوف هستی و الطاف بی حدی داری
میان این همه خوبان که دورتان جمعند
خودم که معترفم نوکر بدی داری
و عاشقانه ضریحی پر از غزل دارد
ضریح نیست که کندویی از عسل دارد
سپاس آنکه به دنیا ابا الجوادم داد
سپس گدا شدن خانه زاد یادم داد
ورودم از در باب الجواد واسطه ایست
همیشه کم طلبیدم خودش زیادم داد
به من چه شاعرم اصلا خودش که میدانست
نه دعبلم نه فرزدق نه با سوادم، داد
جهان سراغ ندارد رئوف تر از او
هنوز کاسه ی دستم نشان ندادم داد
در آسمان همه بر نوکریش مفتخرند
فدای آنکه چنین حُسن انتخابم داد
کشید دست مرا ثامن الحجج رفتم
فقیر بودم و مشهد برای حج رفتم…
مصطفي صابر خراساني
التماس دعا
More...
Description:
نماهنگ زیبا «کندویِ عَسَل » با صدای صابر خراسانی
به مناسبت ولادت حضرت علی بن موسی الرضا(ع)
Saber Khorasani - Kandoye Assal Imam Reza
متن کندوی عسل
هواي دولتِ مشرق سفير ِباران شد
و چترهاي دله ما سرير ِباران شد
كويره سر به هوايِ به آسمان محتاج
دچار مرحمت سر به زير باران شد
قناتِ مرده ي ما را دوباره احيا كرد
و دشت هاي ترك خورده ، سير باران شد
و چشم ها همه در مسير او خيسند
شگفت بدرقه اي در مسير باران شد
چه رنگ ها كه به هم دستِ بيعت آوردند
كماني از بركات غدير باران شد
ترانه هاي بهاري دل مرا برده ست
صداي سوت قطاري، دل مرا برده ست
مسافرم به دياري ببند بار مرا
به عزم ديدن ياري ببند بار مرا
سفر، شروع فراق است باخبر هستم
اگرچه دوست نداري؛ ببند بار مرا
بيان قِصه دراز است اندكي بنشين
بگويمت به چه كاري ببند بار مرا؟
مرا هواي گلي در سر است، مي بيني
براي منصب خاري ببند بار مرا
ببين درون دلم شوق و بيقراري را
به قصد كسب قراري ببند بار مرا
تمام راه، من و جاده حرف ها زده ايم
غريب گرچه ولي، سربه آشنا زده ايم
پس از سلام، جواب سلام لازم نيست؟
براي زخمي راه، التيام لازم نيست؟
رسيدنم به تو واجب ترين نيازم بود
وگرنه باقي درخواست هام، لازم نيست
براي حاجي احرام بسته ي حرمت
دگر زيارت بيت الحرام لازم نيست
كبوترانه، هواي تو را به پر دارم
براي كفتر جلدت كه دام لازم نيست
اگرچه زشت و سياهم، ولي مگر آقا
در اين عمارت شاهي، غلام لازم نيست!؟
اگرچه ساكن اينجام، خانه ام آنجاست
كبوتري شده ام كاشيانه ام آنجاست
چه بارگاه قشنگی چه مرقدی داری
عجب مناره و صحن و چه گنبدی داری
که گفته است غریبی میان ما وقتی
همیشه دور و برت رفت و آمدی داری
جناب گل پسر هفتم از قبیله ی یاس
شمیم روح نواز محمدی داری
به آبروی تو شرمنده آبرو مندست
رئوف هستی و الطاف بی حدی داری
میان این همه خوبان که دورتان جمعند
خودم که معترفم نوکر بدی داری
و عاشقانه ضریحی پر از غزل دارد
ضریح نیست که کندویی از عسل دارد
سپاس آنکه به دنیا ابا الجوادم داد
سپس گدا شدن خانه زاد یادم داد
ورودم از در باب الجواد واسطه ایست
همیشه کم طلبیدم خودش زیادم داد
به من چه شاعرم اصلا خودش که میدانست
نه دعبلم نه فرزدق نه با سوادم، داد
جهان سراغ ندارد رئوف تر از او
هنوز کاسه ی دستم نشان ندادم داد
در آسمان همه بر نوکریش مفتخرند
فدای آنکه چنین حُسن انتخابم داد
کشید دست مرا ثامن الحجج رفتم
فقیر بودم و مشهد برای حج رفتم…
مصطفي صابر خراساني
التماس دعا
سخنرانی در جمع مردم کرمانشاه Visit of Kermanshah By Rahbar Sayyed Ali Khamenei - Farsi
سخنرانی در جمع مردم کرمانشاه - Visit of Kermanshah By Rahbar Sayyed Ali Khamenei - Farsi
رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح...
سخنرانی در جمع مردم کرمانشاه - Visit of Kermanshah By Rahbar Sayyed Ali Khamenei - Farsi
رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز(چهارشنبه) در جمع پُرشور هزاران نفر از مردم كرمانشاه در ورزشگاه آزادی اين شهر، در سخنان مهمی به تبيين نقش، جايگاه و حضور و عزم مردم در نظام جمهوری اسلامی بعنوان معيار اصلی و تأثيرگذاری استفاده از ظرفيت و توانايیهای برجسته مردم برای مقابله با چالشهای سخت و نرم و حركت شتابان در مسير پيشرفت علمی، اقتصادی، صنعتی و كشاورزی پرداختند.
حضرت آيتالله خامنهای گسترش و موفقيت تحولات و جنبشهای گوناگون اجتماعی را، همواره وابسته به ارتباط و نزديكی آن جنبش با مردم دانستند و افزودند: در تاريخ معاصر ايران، دو تجربه مشروطيت و ملی شدن صنعت نفت وجود دارد كه نقش بیبديل مردم عامل مؤثر در موفقيت ابتدايی اين دو تجربه تاريخی بودند اما چون اين دو حركت، از مردم فاصله گرفتند، نهايت و سرانجام آنها، استبداد رضاخانی و كودتای 28 مرداد شد.
ايشان خاطرنشان كردند: هيچ حادثهای در تاريخ ايران همانند انقلاب اسلامی وجود ندارد كه مردم در پيروزی و ادامه آن نقش مستقيم و اساسی داشته باشند.
رهبر انقلاب اسلامی مهمترين ويژگی انقلاب اسلامی را، تمام نشدن نقش مردم با پيروزی آن، ارزيابی كردند و افزودند: استمرار نقش و حضور مردم بعد از پيروزی انقلاب اسلامی، از حكمت، تدبير و ژرفنگری امام بزرگوار(ره) بود كه ملت ايران را بدرستی شناخته و باور كرده بود و به توانايیها و عزم راسخ ملت ايران، ايمان داشت.
حضرت آيتالله خامنهای با مروری گذرا به تدابير امام خمينی(ره) در فاصله كوتاهی بعد از پيروزی انقلاب اسلامی از جمله رأیگيری از مردم برای تعيين نوع نظام، برای تشكيل مجلس خبرگان قانون اساسی، تأييد قانون اساسی و انتخاب اولين رئيسجمهور، تأكيد كردند: در طول 32 سال گذشته همواره و بدون وقفه همه مسئولان نظام اسلامی اعم از رهبری، خبرگان رهبری، رئيس جمهور، نمايندگان مجلس شورای اسلامی و نمايندگان شوراهای اسلامی با رأی و نظر مردم برگزيده شدهاند.
ايشان افزودند: در 32 سال گذشته، سلائق و ذائقههای مختلف سياسی نيز بر سر كار آمدند كه حتی برخی از آنها با اصول نظام زاويه داشتند، اما ظرفيت عظيم مردمی نظام اسلامی، بدون ناشكيبائی، از همه اين مسائل عبور كرد كه اصلیترين علت آن، همان حضور و ايمان مردم و پايبندی مردم به نظام اسلامی است.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به آرمانهای بلند نظام جمهوری اسلامی و مخالفت آن با نظام استكبار و بیعدالتی بينالمللی و چالشهای دشمنان برای اين نظام، خاطرنشان كردند، اگر چنين نظامی بخواهد بماند و به مسير حركت خود ادامه دهد، نيازمند نيرو و ظرفيت عظيم مردمی است كه با تدبير امام خمينی(ره) از متن اسلام گرفته شد.
حضرت آيتالله خامنهای تأكيد كردند بر اساس اين تدبير و به پشتوانه ايمان، عزم و حضور مردم ، نظام جمهوری اسلامی ايران بر همه چالشهای سخت و نرم فائق آمده است و به لطف خداوند، در آينده نيز بر هر چالشی پيروز خواهد شد.
رهبر انقلاب در ادامه سخنان خود، برخی چالشهايی را كه نظام اسلامی توانسته با اتكاء به مردم بر آنها فائق بيايد، بيان كردند.
حضرت آيتالله خامنهای با اشاره به جنگ تحميلی 8 ساله بعنوان يكی از چالشهای بزرگ در ابتدای پيروزی انقلاب اسلامی، افزودند: دفاع مقدس را مردم اداره كردند و نظام اسلامی بواسطه ايمان، عشق و صفای مردم، در اين جنگ نابرابر پيروز شد. ايشان تأكيد كردند: جا دارد كه آن حوادث ممتاز و زيبای دوران دفاع مقدس برای نسل جوان بازخوانی شود.
رهبر انقلاب اسلامی، فشارها و تحريمهای اقتصادی را كه از ابتدای پيروزی انقلاب از جانب دشمنان اعمال شد، يكی ديگر از چالشهای پيش روی نظام اسلامی خواندند و افزودند: تحريم و فشار اقتصادی برای ملت ايران، مسئله جديدی نيست زيرا نظام اسلامی با صبر و بصيرت مردم بويژه جوانان توانسته است از همه اين محدوديتها بعنوان يك فرصت استفاده كند و در ميدانهای نوآوری، و ابتكار به پيشرفتهای بزرگی دست پيدا كند.
حضرت آيتالله خامنهای با اشاره به فتنه 18 تير سال 78 و فتنه سال 88 در تهران بعنوان يكی از چالشهای پيچيده پيش روی نظام، خاطرنشان كردند: حضور مردم، اين دو فتنه را نيز به شكست كشاند بگونهای كه پنج روز بعد از فتنه 18 تير، حركت عظيم 23 تير در سراسر كشور بوقوع پيوست و در فتنه 88 ، دو روز بعد از حوادث عاشورا، حركت عظيم و كمنظير مردم در 9 دی روی داد.
ايشان مسئله هستهای را يكی ديگر از چالشهای پيش روی نظام برشمردند كه مسئولان توانستند با اتكاء به پشتيبانی و اقتدار مردمی، در مقابل تهديدهای دشمنان ايستادگی كنند.
رهبر انقلاب اسلامی، پيشرفتهای علمی و فناوری كشور را يكی از عرصههای بسيار مهم نقشآفرينی مردم بويژه جوانان دانستند و افزودند: امروز در سراسر كشور بخصوص در مراكز علمی و حساس، جوانان ايرانی، كارهای بزرگی را از لحاظ علم و فناوری انجام میدهند كه زمينهساز اعتماد به نفس ملت ايران و همچنين رونق اقتصادی كشور است.
حضرت آيتالله خامنهای در جمعبندی اين بخش از سخنان خود به دو نكته مهم اشاره كردند: 1ـ سياستگذاران غربی واقعيت نظام اسلامی ايران را كه همان نقش، حضور و بافت مردمی است، متوجه شوند. 2ـ مسئولان از ظرفيتهای بزرگ و ابتكارات و حضور مردمی در همه عرصهها استفاده كنند.
ايشان خطاب به سياستگذاران استكبار خاطرنشان كردند: ايران را با برخی كشورهای ديگر اشتباه نگيريد، زيرا در ايران اسلامی اراده و عزم مردم نقش اصلی را دارد و مردم در انقلاب، صاحب سهم هستند.
رهبر انقلاب اسلامی تاكيد كردند: بر همين اساس دنيا بداند، اگر مسئولی هم در كشور بخواهد، كجروی كند و حركت ديگری در قبال انقلاب اسلامی براه بياندازد، مردم او را حذف خواهند كرد.
حضرت آيتالله خامنهای حضور گرم و پُرشور امروز مردم كرمانشاه را نمونهای از پشتيبانی مردمی نظام اسلامی برشمردند و ضمن تشكر از اين حضور پُرشكوه خاطرنشان كردند: من راضی به رنج و زحمت مردم در چنين استقبالهايی نيستم.
ايشان همچنين خطاب به مسئولان تأكيد كردند: نظام اسلامی در هر عرصهای كه مسئولان با شناخت توانايیهای مردم از آن بهره گرفتهاند، موفق و پيروز بوده است اما در هر عرصهای كه مسئولان نتوانستهاند زمينه حضور مردم را فراهم كنند، ناكامیهايی بروز كرده است.
حضرت آيتالله خامنهای افزودند: مهم آن است كه مسئولان بتوانند در عرصههای مختلف با مهارت، دقت و ابتكار، مدل و فرمول حضور مردم را پيدا كنند.
ايشان با اشاره به نامگذاری دهه آينده بعنوان دهه پيشرفت و عدالت و تعيين سياستهای كلان نظام در چارچوب سند چشمانداز 20ساله، سياستهای اصل 44 و سياستهای برنامه پنج ساله كه با واقعنگری انجام شده است، خاطرنشان كردند: اگر زمينه حضور مردم برای تحقق اين هدفها تأمين شود، اين هدفها زودتر از زمان تعيين شده به نتيجه خواهند شد.
رهبر انقلاب اسلامی، ترسيم مدلهای قابل فهم برای حضور مردم در عرصههای مختلف بويژه عرصه اقتصادی و توليد را از وظايف مسئولان برشمردند و تأكيد كردند: قوای مجريه، قضائيه و مقننه بايد زمينه حضور مردم را فراهم و از نيرو و نشاط مردم بويژه جوانان استفاده كنند.
حضرت آيتالله خامنهای اين نكته را هم به مسئولان گوشزد كردند كه هرگونه سازو كار برای حضور مردم در عرصههای اقتصادی و توليدی بايد شفاف باشد.
ايشان، مسئولان را به قدرشناسی مردم و نيت خدمتگزاری خالصانه توصيه كردند و در خصوص توقعات مردم از مسئولان افزودند: تعامل و همكاری و وحدت مسئولان بويژه در ردههای بالا، تمركز بر اولويتهای كشور و پرهيز از مسائل فرعی و حاشيهای، كار و تلاش بیوقفه، صداقت، عمل به وعدهها، دوری از مناقشات، امانت و پاكدستی، برخورد با متخلف خائن ،حل مسئله اشتغال ، تقويت توليد ،كشاورزی و صنعت از مطالبات اصلی مردم هستند.
رهبر انقلاب اسلامی تأكيد كردند: اگر در جايی مسئولان نتوانند كاری را انجام دهند و صادقانه به مردم بگويند، مردم حرفی ندارند اما مشكل و ناراحتی مردم در مواقعی است كه در برخورد با متخلف و پيگيری عدالت كوتاهی میشود.
حضرت آيتالله خامنهای با تأكيد بر اهميت مبارزه قاطعانه و مدبرانه با فساد مالی و اداری خاطر نشان كردند: خوشبختانه در قضيه فساد بانكی اخير، مسئولان سه قوه با يكديگر همكاری خوبی دارند و اين قضيه بايد تا رسيدن به نتيجه ادامه يابد و متخلف، هر كه باشد با آن برخورد شود تا درس عبرتی برای ديگران شود.
رهبر انقلاب اسلامی، پيشگيری را اولويت اصلی مبارزه با فساد خواندند و خاطرنشان كردند: اگر به هر دليلی، فساد بدليل كوتاهی در پيشگيری محقق شد، در اين شرايط، پيگيری مقابله با فساد، نبايد مورد غفلت قرار گيرد.
حضرت آيتالله خامنهای رعايت فرهنگ اسلامی و حفظ ارزشهای انقلاب را از جمله توقعات مهم عموم مردم برشمردند و تأكيد كردند: بسياری از مردم توقع دارند كه ظواهر اسلامی و فرهنگ اسلامی در جامعه رعايت شود و مسئولان بايد اين موضوع را مورد توجه جدی قرار دهند.
رهبر انقلاب اسلامی در ادامه با اشاره به انتخابات مجلس شورای اسلامی كه در اسفند ماه برگزار خواهد شد، انتخابات را مظهر حضور مردم و دميده شدن روح تازه در كالبد كشور دانستند و افزودند: انتخابات در همه دورهها برای مردم، كشور و نظام يك دستاورد بزرگ بوده است و به همين دليل دشمن همواره تلاش كرده است كه يا انتخابات برگزار نشود و يا انتخابات كمرنگ باشد.
حضرت آيتالله خامنهای با تاكيد بر جايگاه رفيع مجلس شورای اسلامی بعنوان محور اصلی تصميمگيریهای كشور ، خاطرنشان كردند : در انتخابات دو موضوع مهم بايد مورد توجه قرار گيرد : 1- حضور وسيع و گسترده مردم 2- قانونگرايی و احترام به رای مردم.
رهبر انقلاب اسلامی با يادآوری قضايای فتنه سال 88 افزودند: گناه اصلی آتش افروزان فتنه 88 ، تمكين نكردن به قانون و رأی مردم بود.
حضرت ايتالله خامنهای تأكيد كردند، اگر بعد از انتخابات هم، اعتراضی وجود داشته باشد، مسير قانونی آن مشخص است.
ايشان انتخاب نماينده را هم موضوعی مهم خواندند و افزودند: بايد نمايندهای انتخاب شود كه دلسوز، مؤمن، علاقه مند، و غير مرتبط به كانونهای ثروت و قدرت باشد و بر اساس وجدان، دين و وظايف انقلابی عمل كند.
رهبر انقلاب اسلامی همچنين به تحولات اخير منطقه و جنبش \"وال استريت\" در آمريكا اشاره كردند و افزودند: نمود اصلی حركتهای اخير در مصر، تونس، ليبی، بحرين، يمن، و ديگر مناطق، شكست سياستهای آمريكا در منطقه است.
حضرت آيتالله خامنهای تأكيد كردند: البته آمريكائیها تلاش زيادی دارند تا بر تحولات منطقه مسلط شوند اما ملتها، بيدار شدهاند و سياستهای استكبار به نتيجه نخواهد رسيد.
ايشان به مسئوليت مهم مردم ايران در قبال تحولات منطقه اشاره كردند و افزودند: ملت ايران بعنوان الگوی حركتهای اخير منطقه تأثير زيادی در جهتگيری اين حركتها دارد و پيشرفت، امنيت، مشاركت عمومی، اعتماد به نفس ملی و وحدت ملی ايران، قطعاً تأثير مثبت و پيشبرنده خواهد داشت.
رهبر انقلاب اسلامی همچنين با اشاره به جنبش \"وال استريت\" در آمريكا، آنرا مسئله مهمی خواندند و افزودند: اگر چه مقامات آمريكايی در ابتدا تلاش كردند تا اين حركت اعتراضی را كوچك نشان دهند اما اكنون مجبور به اعتراف شده اند.
حضرت آيتالله خامنهای با اشاره به سكوت چند هفتهای رسانهها و مقامات آمريكايی در قبال جنبش اعتراضی \"وال استريت\" خاطرنشان كردند: مدعيان آزادی بيان بعد از آنكه مجبور به اعتراف به اين حركت اعتراضی شدند، با آن به شدت برخورد كردند و چهره واقعی آزادی بيان، حمايت از حقوق بشر و حمايت از آزادی اجتماعات در نظام سرمايهداری و ليبرال دموكراسی را نشان دادند.
ايشان با اشاره به دست نوشتههای چندين هزار معترض در آمريكا كه خود را نود و نه درصد و اكثريت ملت آمريكا معرفی میكنند، افزودند : مردم آمريكا در واقع به حاكميت اقليت يك درصدی بر اكثريت نودونه درصدي معترض هستند كه ماليات و پول مردم آمريكا را هزينه براه انداختن جنگ در افغانستان و عراق و حمايت از رژيم صهيونيستی میكنند.
رهبر انقلاب اسلامی تأكيد كردند: ممكن است حكومت آمريكا با شدت عمل، اين جنبش اعتراضی را سركوب كند اما نمیتواند ريشههای آن را از بين ببرد.
حضرت آيتالله خامنهای خاطرنشان كردند: ريشههای اين حركت در آينده آن چنان گسترش خواهد يافت كه نظام سرمايهداری آمريكا و غرب را زمين خواهد زد.
ايشان شدت عمل در برخورد با معترضان در انگليس را نيز نمونه ديگری از عملكرد مدعيان حمايت از حقوق بشر و آزادی بيان دانستند.
رهبر انقلاب اسلامی با تأكيد بر اينكه واقعيتهای امروز نظام سرمايهداری، درس عبرت برای كسانی است كه خواستار عمل به روشهای نظام سرمايه داری غرب هستند، افزودند: نظام سرمايهداری در بنبست كامل قرار گرفته و بحران غرب بطور كامل شروع شده است.
حضرت آيتالله خامنهای خاطرنشان كردند: جهان در يك مقطع حساس و تاريخی قرار گرفته است كه ملت ايران و همچنين ملتهای مسلمان میتوانند نقشآفرينی كنند و نظام اسلامی ايران می تواند الگو بودن خود را اثبات كند.
ايشان در بخش ديگری از سخنان خود، استان كرمانشاه را از لحاظ جايگاه انسانی، طبيعی و جغرافيايی يكی از استانهای ممتاز كشور برشمردند و با اشاره به ويژگیهای جوانمردی، سلحشوری، وفاداری و صفات نيك پهلوانی مردم كرمانشاه، افزودند: زندگی همراه با همدلی و مدارای اقوام، مذاهب و گويشهای مختلف در استان كرمانشاه يكی از ويژگیهای برجسته مردم اين استان است.
رهبر انقلاب با اشاره به نقش ممتاز و ايستادگی مردم كرمانشاه در دوران دفاع مقدس و همچنين وجود شخصيتهای ارزشمند دينی، علمی، ادبی و هنری و ورزشی در استان كرمانشاه، نقش زنان اين استان را نيز برجسته خواندند و تأكيد كردند: در هيچ استان و شهری در ايران بغير از يك نمونه ، تعداد زنان شهيده و جانبازان زن به تعداد استان كرمانشاه نيست.
حضرت آيتالله خامنهای شرايط طبيعی، آبهای فراوان سطحی، زمينهای مستعد كشاورزی، قابليت های گردشگری و نزديكی با مراكز مهم اقتصادی كشور را از ديگر ويژگی های استان كرمانشاه برشمردند و خاطرنشان كردند: با وجود همه اين امتيازات و و ويژگیها، مشكلات متعددی در استان كرمانشاه وجود دارد كه در رأس همه آنها موضوع اشتغال است.
ايشان تأكيد كردند مسئولان بايد همه همت و تلاش خود را برای برطرف كردن مشكلات استان كرمانشاه بكار گيرند.
پيش از سخنان رهبر انقلاب اسلامی حجتالاسلاموالمسلمين علماء نماينده ولیفقيه و امامجمعه كرمانشاه به حضرت آيتالله خامنهای خير مقدم گفت.
More...
Description:
سخنرانی در جمع مردم کرمانشاه - Visit of Kermanshah By Rahbar Sayyed Ali Khamenei - Farsi
رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز(چهارشنبه) در جمع پُرشور هزاران نفر از مردم كرمانشاه در ورزشگاه آزادی اين شهر، در سخنان مهمی به تبيين نقش، جايگاه و حضور و عزم مردم در نظام جمهوری اسلامی بعنوان معيار اصلی و تأثيرگذاری استفاده از ظرفيت و توانايیهای برجسته مردم برای مقابله با چالشهای سخت و نرم و حركت شتابان در مسير پيشرفت علمی، اقتصادی، صنعتی و كشاورزی پرداختند.
حضرت آيتالله خامنهای گسترش و موفقيت تحولات و جنبشهای گوناگون اجتماعی را، همواره وابسته به ارتباط و نزديكی آن جنبش با مردم دانستند و افزودند: در تاريخ معاصر ايران، دو تجربه مشروطيت و ملی شدن صنعت نفت وجود دارد كه نقش بیبديل مردم عامل مؤثر در موفقيت ابتدايی اين دو تجربه تاريخی بودند اما چون اين دو حركت، از مردم فاصله گرفتند، نهايت و سرانجام آنها، استبداد رضاخانی و كودتای 28 مرداد شد.
ايشان خاطرنشان كردند: هيچ حادثهای در تاريخ ايران همانند انقلاب اسلامی وجود ندارد كه مردم در پيروزی و ادامه آن نقش مستقيم و اساسی داشته باشند.
رهبر انقلاب اسلامی مهمترين ويژگی انقلاب اسلامی را، تمام نشدن نقش مردم با پيروزی آن، ارزيابی كردند و افزودند: استمرار نقش و حضور مردم بعد از پيروزی انقلاب اسلامی، از حكمت، تدبير و ژرفنگری امام بزرگوار(ره) بود كه ملت ايران را بدرستی شناخته و باور كرده بود و به توانايیها و عزم راسخ ملت ايران، ايمان داشت.
حضرت آيتالله خامنهای با مروری گذرا به تدابير امام خمينی(ره) در فاصله كوتاهی بعد از پيروزی انقلاب اسلامی از جمله رأیگيری از مردم برای تعيين نوع نظام، برای تشكيل مجلس خبرگان قانون اساسی، تأييد قانون اساسی و انتخاب اولين رئيسجمهور، تأكيد كردند: در طول 32 سال گذشته همواره و بدون وقفه همه مسئولان نظام اسلامی اعم از رهبری، خبرگان رهبری، رئيس جمهور، نمايندگان مجلس شورای اسلامی و نمايندگان شوراهای اسلامی با رأی و نظر مردم برگزيده شدهاند.
ايشان افزودند: در 32 سال گذشته، سلائق و ذائقههای مختلف سياسی نيز بر سر كار آمدند كه حتی برخی از آنها با اصول نظام زاويه داشتند، اما ظرفيت عظيم مردمی نظام اسلامی، بدون ناشكيبائی، از همه اين مسائل عبور كرد كه اصلیترين علت آن، همان حضور و ايمان مردم و پايبندی مردم به نظام اسلامی است.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به آرمانهای بلند نظام جمهوری اسلامی و مخالفت آن با نظام استكبار و بیعدالتی بينالمللی و چالشهای دشمنان برای اين نظام، خاطرنشان كردند، اگر چنين نظامی بخواهد بماند و به مسير حركت خود ادامه دهد، نيازمند نيرو و ظرفيت عظيم مردمی است كه با تدبير امام خمينی(ره) از متن اسلام گرفته شد.
حضرت آيتالله خامنهای تأكيد كردند بر اساس اين تدبير و به پشتوانه ايمان، عزم و حضور مردم ، نظام جمهوری اسلامی ايران بر همه چالشهای سخت و نرم فائق آمده است و به لطف خداوند، در آينده نيز بر هر چالشی پيروز خواهد شد.
رهبر انقلاب در ادامه سخنان خود، برخی چالشهايی را كه نظام اسلامی توانسته با اتكاء به مردم بر آنها فائق بيايد، بيان كردند.
حضرت آيتالله خامنهای با اشاره به جنگ تحميلی 8 ساله بعنوان يكی از چالشهای بزرگ در ابتدای پيروزی انقلاب اسلامی، افزودند: دفاع مقدس را مردم اداره كردند و نظام اسلامی بواسطه ايمان، عشق و صفای مردم، در اين جنگ نابرابر پيروز شد. ايشان تأكيد كردند: جا دارد كه آن حوادث ممتاز و زيبای دوران دفاع مقدس برای نسل جوان بازخوانی شود.
رهبر انقلاب اسلامی، فشارها و تحريمهای اقتصادی را كه از ابتدای پيروزی انقلاب از جانب دشمنان اعمال شد، يكی ديگر از چالشهای پيش روی نظام اسلامی خواندند و افزودند: تحريم و فشار اقتصادی برای ملت ايران، مسئله جديدی نيست زيرا نظام اسلامی با صبر و بصيرت مردم بويژه جوانان توانسته است از همه اين محدوديتها بعنوان يك فرصت استفاده كند و در ميدانهای نوآوری، و ابتكار به پيشرفتهای بزرگی دست پيدا كند.
حضرت آيتالله خامنهای با اشاره به فتنه 18 تير سال 78 و فتنه سال 88 در تهران بعنوان يكی از چالشهای پيچيده پيش روی نظام، خاطرنشان كردند: حضور مردم، اين دو فتنه را نيز به شكست كشاند بگونهای كه پنج روز بعد از فتنه 18 تير، حركت عظيم 23 تير در سراسر كشور بوقوع پيوست و در فتنه 88 ، دو روز بعد از حوادث عاشورا، حركت عظيم و كمنظير مردم در 9 دی روی داد.
ايشان مسئله هستهای را يكی ديگر از چالشهای پيش روی نظام برشمردند كه مسئولان توانستند با اتكاء به پشتيبانی و اقتدار مردمی، در مقابل تهديدهای دشمنان ايستادگی كنند.
رهبر انقلاب اسلامی، پيشرفتهای علمی و فناوری كشور را يكی از عرصههای بسيار مهم نقشآفرينی مردم بويژه جوانان دانستند و افزودند: امروز در سراسر كشور بخصوص در مراكز علمی و حساس، جوانان ايرانی، كارهای بزرگی را از لحاظ علم و فناوری انجام میدهند كه زمينهساز اعتماد به نفس ملت ايران و همچنين رونق اقتصادی كشور است.
حضرت آيتالله خامنهای در جمعبندی اين بخش از سخنان خود به دو نكته مهم اشاره كردند: 1ـ سياستگذاران غربی واقعيت نظام اسلامی ايران را كه همان نقش، حضور و بافت مردمی است، متوجه شوند. 2ـ مسئولان از ظرفيتهای بزرگ و ابتكارات و حضور مردمی در همه عرصهها استفاده كنند.
ايشان خطاب به سياستگذاران استكبار خاطرنشان كردند: ايران را با برخی كشورهای ديگر اشتباه نگيريد، زيرا در ايران اسلامی اراده و عزم مردم نقش اصلی را دارد و مردم در انقلاب، صاحب سهم هستند.
رهبر انقلاب اسلامی تاكيد كردند: بر همين اساس دنيا بداند، اگر مسئولی هم در كشور بخواهد، كجروی كند و حركت ديگری در قبال انقلاب اسلامی براه بياندازد، مردم او را حذف خواهند كرد.
حضرت آيتالله خامنهای حضور گرم و پُرشور امروز مردم كرمانشاه را نمونهای از پشتيبانی مردمی نظام اسلامی برشمردند و ضمن تشكر از اين حضور پُرشكوه خاطرنشان كردند: من راضی به رنج و زحمت مردم در چنين استقبالهايی نيستم.
ايشان همچنين خطاب به مسئولان تأكيد كردند: نظام اسلامی در هر عرصهای كه مسئولان با شناخت توانايیهای مردم از آن بهره گرفتهاند، موفق و پيروز بوده است اما در هر عرصهای كه مسئولان نتوانستهاند زمينه حضور مردم را فراهم كنند، ناكامیهايی بروز كرده است.
حضرت آيتالله خامنهای افزودند: مهم آن است كه مسئولان بتوانند در عرصههای مختلف با مهارت، دقت و ابتكار، مدل و فرمول حضور مردم را پيدا كنند.
ايشان با اشاره به نامگذاری دهه آينده بعنوان دهه پيشرفت و عدالت و تعيين سياستهای كلان نظام در چارچوب سند چشمانداز 20ساله، سياستهای اصل 44 و سياستهای برنامه پنج ساله كه با واقعنگری انجام شده است، خاطرنشان كردند: اگر زمينه حضور مردم برای تحقق اين هدفها تأمين شود، اين هدفها زودتر از زمان تعيين شده به نتيجه خواهند شد.
رهبر انقلاب اسلامی، ترسيم مدلهای قابل فهم برای حضور مردم در عرصههای مختلف بويژه عرصه اقتصادی و توليد را از وظايف مسئولان برشمردند و تأكيد كردند: قوای مجريه، قضائيه و مقننه بايد زمينه حضور مردم را فراهم و از نيرو و نشاط مردم بويژه جوانان استفاده كنند.
حضرت آيتالله خامنهای اين نكته را هم به مسئولان گوشزد كردند كه هرگونه سازو كار برای حضور مردم در عرصههای اقتصادی و توليدی بايد شفاف باشد.
ايشان، مسئولان را به قدرشناسی مردم و نيت خدمتگزاری خالصانه توصيه كردند و در خصوص توقعات مردم از مسئولان افزودند: تعامل و همكاری و وحدت مسئولان بويژه در ردههای بالا، تمركز بر اولويتهای كشور و پرهيز از مسائل فرعی و حاشيهای، كار و تلاش بیوقفه، صداقت، عمل به وعدهها، دوری از مناقشات، امانت و پاكدستی، برخورد با متخلف خائن ،حل مسئله اشتغال ، تقويت توليد ،كشاورزی و صنعت از مطالبات اصلی مردم هستند.
رهبر انقلاب اسلامی تأكيد كردند: اگر در جايی مسئولان نتوانند كاری را انجام دهند و صادقانه به مردم بگويند، مردم حرفی ندارند اما مشكل و ناراحتی مردم در مواقعی است كه در برخورد با متخلف و پيگيری عدالت كوتاهی میشود.
حضرت آيتالله خامنهای با تأكيد بر اهميت مبارزه قاطعانه و مدبرانه با فساد مالی و اداری خاطر نشان كردند: خوشبختانه در قضيه فساد بانكی اخير، مسئولان سه قوه با يكديگر همكاری خوبی دارند و اين قضيه بايد تا رسيدن به نتيجه ادامه يابد و متخلف، هر كه باشد با آن برخورد شود تا درس عبرتی برای ديگران شود.
رهبر انقلاب اسلامی، پيشگيری را اولويت اصلی مبارزه با فساد خواندند و خاطرنشان كردند: اگر به هر دليلی، فساد بدليل كوتاهی در پيشگيری محقق شد، در اين شرايط، پيگيری مقابله با فساد، نبايد مورد غفلت قرار گيرد.
حضرت آيتالله خامنهای رعايت فرهنگ اسلامی و حفظ ارزشهای انقلاب را از جمله توقعات مهم عموم مردم برشمردند و تأكيد كردند: بسياری از مردم توقع دارند كه ظواهر اسلامی و فرهنگ اسلامی در جامعه رعايت شود و مسئولان بايد اين موضوع را مورد توجه جدی قرار دهند.
رهبر انقلاب اسلامی در ادامه با اشاره به انتخابات مجلس شورای اسلامی كه در اسفند ماه برگزار خواهد شد، انتخابات را مظهر حضور مردم و دميده شدن روح تازه در كالبد كشور دانستند و افزودند: انتخابات در همه دورهها برای مردم، كشور و نظام يك دستاورد بزرگ بوده است و به همين دليل دشمن همواره تلاش كرده است كه يا انتخابات برگزار نشود و يا انتخابات كمرنگ باشد.
حضرت آيتالله خامنهای با تاكيد بر جايگاه رفيع مجلس شورای اسلامی بعنوان محور اصلی تصميمگيریهای كشور ، خاطرنشان كردند : در انتخابات دو موضوع مهم بايد مورد توجه قرار گيرد : 1- حضور وسيع و گسترده مردم 2- قانونگرايی و احترام به رای مردم.
رهبر انقلاب اسلامی با يادآوری قضايای فتنه سال 88 افزودند: گناه اصلی آتش افروزان فتنه 88 ، تمكين نكردن به قانون و رأی مردم بود.
حضرت ايتالله خامنهای تأكيد كردند، اگر بعد از انتخابات هم، اعتراضی وجود داشته باشد، مسير قانونی آن مشخص است.
ايشان انتخاب نماينده را هم موضوعی مهم خواندند و افزودند: بايد نمايندهای انتخاب شود كه دلسوز، مؤمن، علاقه مند، و غير مرتبط به كانونهای ثروت و قدرت باشد و بر اساس وجدان، دين و وظايف انقلابی عمل كند.
رهبر انقلاب اسلامی همچنين به تحولات اخير منطقه و جنبش \"وال استريت\" در آمريكا اشاره كردند و افزودند: نمود اصلی حركتهای اخير در مصر، تونس، ليبی، بحرين، يمن، و ديگر مناطق، شكست سياستهای آمريكا در منطقه است.
حضرت آيتالله خامنهای تأكيد كردند: البته آمريكائیها تلاش زيادی دارند تا بر تحولات منطقه مسلط شوند اما ملتها، بيدار شدهاند و سياستهای استكبار به نتيجه نخواهد رسيد.
ايشان به مسئوليت مهم مردم ايران در قبال تحولات منطقه اشاره كردند و افزودند: ملت ايران بعنوان الگوی حركتهای اخير منطقه تأثير زيادی در جهتگيری اين حركتها دارد و پيشرفت، امنيت، مشاركت عمومی، اعتماد به نفس ملی و وحدت ملی ايران، قطعاً تأثير مثبت و پيشبرنده خواهد داشت.
رهبر انقلاب اسلامی همچنين با اشاره به جنبش \"وال استريت\" در آمريكا، آنرا مسئله مهمی خواندند و افزودند: اگر چه مقامات آمريكايی در ابتدا تلاش كردند تا اين حركت اعتراضی را كوچك نشان دهند اما اكنون مجبور به اعتراف شده اند.
حضرت آيتالله خامنهای با اشاره به سكوت چند هفتهای رسانهها و مقامات آمريكايی در قبال جنبش اعتراضی \"وال استريت\" خاطرنشان كردند: مدعيان آزادی بيان بعد از آنكه مجبور به اعتراف به اين حركت اعتراضی شدند، با آن به شدت برخورد كردند و چهره واقعی آزادی بيان، حمايت از حقوق بشر و حمايت از آزادی اجتماعات در نظام سرمايهداری و ليبرال دموكراسی را نشان دادند.
ايشان با اشاره به دست نوشتههای چندين هزار معترض در آمريكا كه خود را نود و نه درصد و اكثريت ملت آمريكا معرفی میكنند، افزودند : مردم آمريكا در واقع به حاكميت اقليت يك درصدی بر اكثريت نودونه درصدي معترض هستند كه ماليات و پول مردم آمريكا را هزينه براه انداختن جنگ در افغانستان و عراق و حمايت از رژيم صهيونيستی میكنند.
رهبر انقلاب اسلامی تأكيد كردند: ممكن است حكومت آمريكا با شدت عمل، اين جنبش اعتراضی را سركوب كند اما نمیتواند ريشههای آن را از بين ببرد.
حضرت آيتالله خامنهای خاطرنشان كردند: ريشههای اين حركت در آينده آن چنان گسترش خواهد يافت كه نظام سرمايهداری آمريكا و غرب را زمين خواهد زد.
ايشان شدت عمل در برخورد با معترضان در انگليس را نيز نمونه ديگری از عملكرد مدعيان حمايت از حقوق بشر و آزادی بيان دانستند.
رهبر انقلاب اسلامی با تأكيد بر اينكه واقعيتهای امروز نظام سرمايهداری، درس عبرت برای كسانی است كه خواستار عمل به روشهای نظام سرمايه داری غرب هستند، افزودند: نظام سرمايهداری در بنبست كامل قرار گرفته و بحران غرب بطور كامل شروع شده است.
حضرت آيتالله خامنهای خاطرنشان كردند: جهان در يك مقطع حساس و تاريخی قرار گرفته است كه ملت ايران و همچنين ملتهای مسلمان میتوانند نقشآفرينی كنند و نظام اسلامی ايران می تواند الگو بودن خود را اثبات كند.
ايشان در بخش ديگری از سخنان خود، استان كرمانشاه را از لحاظ جايگاه انسانی، طبيعی و جغرافيايی يكی از استانهای ممتاز كشور برشمردند و با اشاره به ويژگیهای جوانمردی، سلحشوری، وفاداری و صفات نيك پهلوانی مردم كرمانشاه، افزودند: زندگی همراه با همدلی و مدارای اقوام، مذاهب و گويشهای مختلف در استان كرمانشاه يكی از ويژگیهای برجسته مردم اين استان است.
رهبر انقلاب با اشاره به نقش ممتاز و ايستادگی مردم كرمانشاه در دوران دفاع مقدس و همچنين وجود شخصيتهای ارزشمند دينی، علمی، ادبی و هنری و ورزشی در استان كرمانشاه، نقش زنان اين استان را نيز برجسته خواندند و تأكيد كردند: در هيچ استان و شهری در ايران بغير از يك نمونه ، تعداد زنان شهيده و جانبازان زن به تعداد استان كرمانشاه نيست.
حضرت آيتالله خامنهای شرايط طبيعی، آبهای فراوان سطحی، زمينهای مستعد كشاورزی، قابليت های گردشگری و نزديكی با مراكز مهم اقتصادی كشور را از ديگر ويژگی های استان كرمانشاه برشمردند و خاطرنشان كردند: با وجود همه اين امتيازات و و ويژگیها، مشكلات متعددی در استان كرمانشاه وجود دارد كه در رأس همه آنها موضوع اشتغال است.
ايشان تأكيد كردند مسئولان بايد همه همت و تلاش خود را برای برطرف كردن مشكلات استان كرمانشاه بكار گيرند.
پيش از سخنان رهبر انقلاب اسلامی حجتالاسلاموالمسلمين علماء نماينده ولیفقيه و امامجمعه كرمانشاه به حضرت آيتالله خامنهای خير مقدم گفت.
4:12
|
بگو فاطمه جان نمیشه بمونی ( روضه) مجید بنی فاطمه | فاطمیه 97 | Farsi
مداحی نوحه دلسوز برای شهادت حضرت فاطمه زهراؑ
روضه: بگو فاطمه جان نمیشه بمونی کجا داری میری باصدای حاج سید...
مداحی نوحه دلسوز برای شهادت حضرت فاطمه زهراؑ
روضه: بگو فاطمه جان نمیشه بمونی کجا داری میری باصدای حاج سید مجید بنی فاطمه
ایام فاطمیه اول جدید1397هیئت الزهرا سلام الله علیها تهران
Imam Hussain(as) - Seyed Majid Bani Fatemeh, Shahadat Seyeda Fatima Zahra(sa) Farsi nohay with lyrics 2019
متن: بگو فاطمه جان نمیشه بمونی کجا داری میری تو خیلی جوونی حالا بعد چند ماه شکسته سکوتت شده عجل وفاتی دعای قنوتت حلالم کن امشب اگه داری میری نگفتی چرا دست به پهلو میگیری من اون روی ماهو ندیدم سه ماهه ببخشید که خونم برات قتلگاهه ببین التماس دل دخترت رو چرا جمع کردی دیگه بسترت رو میشه دیگه امشب تو رو تو نگیری بدون من آخه کجا داری میری نمیگی که بی تو یه خونه خرابم برا هر سلامم که میدی جوابم شده بستر تو پر لاله بازم آخه کار من نیست که تابوت بسازم به تابوت دیگه تمومه حواسم بازم خون تازست به روی لباست
More...
Description:
مداحی نوحه دلسوز برای شهادت حضرت فاطمه زهراؑ
روضه: بگو فاطمه جان نمیشه بمونی کجا داری میری باصدای حاج سید مجید بنی فاطمه
ایام فاطمیه اول جدید1397هیئت الزهرا سلام الله علیها تهران
Imam Hussain(as) - Seyed Majid Bani Fatemeh, Shahadat Seyeda Fatima Zahra(sa) Farsi nohay with lyrics 2019
متن: بگو فاطمه جان نمیشه بمونی کجا داری میری تو خیلی جوونی حالا بعد چند ماه شکسته سکوتت شده عجل وفاتی دعای قنوتت حلالم کن امشب اگه داری میری نگفتی چرا دست به پهلو میگیری من اون روی ماهو ندیدم سه ماهه ببخشید که خونم برات قتلگاهه ببین التماس دل دخترت رو چرا جمع کردی دیگه بسترت رو میشه دیگه امشب تو رو تو نگیری بدون من آخه کجا داری میری نمیگی که بی تو یه خونه خرابم برا هر سلامم که میدی جوابم شده بستر تو پر لاله بازم آخه کار من نیست که تابوت بسازم به تابوت دیگه تمومه حواسم بازم خون تازست به روی لباست
5:18
|
چه جمالی فتبارک الله (مداحی اباالفضل) محمود کریمی | فاطمیه 97 | Fa
مداحی نوحه حضرت ابالفضل العباس در شهادت حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها:
زمینه : چه جلالی فتبارک الله چه...
مداحی نوحه حضرت ابالفضل العباس در شهادت حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها:
زمینه : چه جلالی فتبارک الله چه کمالی فتبارک الله باصدای حاج محمود کریمی
شب چهارم ایام فاطمیه دوم جدید 1397 هیأت ثارالله مسجد امام الهادی تهران
Haj Mahmoud Karimi - Shahadat Hazrat Fatima Zahra Farsi Noha with Lyrics 2019
متن: چه جلالی فتبارک الله چه کمالی فتبارک الله چه شکوهی فتبارک الله چه جمالی فتبارک الله قمر حیدر فتبارک الله پسر حیدر فتبارک الله جگر حیدر فتبارک الله شیر نر حیدر فتبارک الله من و لطف عطا/ همه عالم فدا حرم فاطمه است/ حرم کربلا الله الله الله الله چه علمداری... الله الله الله الله چه سپه داری... چه قیامی فتبارک الله چه مقامی فتبارک الله چه امامی فتبارک الله چه غلامی فتبارک الله نصرت اللهی فتبارک الله قدرت اللهی فتبارک الله آیت اللهی فتبارک الله دست ید اللهی فتبارک الله دل دریا تویی/ یل زهرا تویی تو سپاه حسین/ خودِ مالا تویی الله الله الله الله چه علمداری... الله الله الله الله چه سپه داری... چه دلیری فتبارک الله چه وزیری فتبارک الله چه نصیری فتبارک الله چه امیری فتبارک الله چه معمایی فتبارک الله چه مسیحایی فتبارک الله چه نفس هایی فتبارک الله به که چه آقایی فتبارک الله همه تو حسرت/ پرِ پروازتن تو سپاه حسین/ همه سربازتن الله الله الله الله چه علمداری... الله الله الله الله چه سپه داری... به وفایت فتبارک الله به صدایت فتبارک الله به رضایت فتبارک الله به صفایت فتبارک الله حیدر ارباب فتبارک الله سپر ارباب فتبارک الله عموی سادات فتبارک الله برادر ارباب فتبارک الله شهدا پیش تو/ همه توی صف ان همه پشتِ سرت/ که تویی صف شکن الله الله الله الله چه علمداری... الله الله الله الله چه سپه داری
More...
Description:
مداحی نوحه حضرت ابالفضل العباس در شهادت حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها:
زمینه : چه جلالی فتبارک الله چه کمالی فتبارک الله باصدای حاج محمود کریمی
شب چهارم ایام فاطمیه دوم جدید 1397 هیأت ثارالله مسجد امام الهادی تهران
Haj Mahmoud Karimi - Shahadat Hazrat Fatima Zahra Farsi Noha with Lyrics 2019
متن: چه جلالی فتبارک الله چه کمالی فتبارک الله چه شکوهی فتبارک الله چه جمالی فتبارک الله قمر حیدر فتبارک الله پسر حیدر فتبارک الله جگر حیدر فتبارک الله شیر نر حیدر فتبارک الله من و لطف عطا/ همه عالم فدا حرم فاطمه است/ حرم کربلا الله الله الله الله چه علمداری... الله الله الله الله چه سپه داری... چه قیامی فتبارک الله چه مقامی فتبارک الله چه امامی فتبارک الله چه غلامی فتبارک الله نصرت اللهی فتبارک الله قدرت اللهی فتبارک الله آیت اللهی فتبارک الله دست ید اللهی فتبارک الله دل دریا تویی/ یل زهرا تویی تو سپاه حسین/ خودِ مالا تویی الله الله الله الله چه علمداری... الله الله الله الله چه سپه داری... چه دلیری فتبارک الله چه وزیری فتبارک الله چه نصیری فتبارک الله چه امیری فتبارک الله چه معمایی فتبارک الله چه مسیحایی فتبارک الله چه نفس هایی فتبارک الله به که چه آقایی فتبارک الله همه تو حسرت/ پرِ پروازتن تو سپاه حسین/ همه سربازتن الله الله الله الله چه علمداری... الله الله الله الله چه سپه داری... به وفایت فتبارک الله به صدایت فتبارک الله به رضایت فتبارک الله به صفایت فتبارک الله حیدر ارباب فتبارک الله سپر ارباب فتبارک الله عموی سادات فتبارک الله برادر ارباب فتبارک الله شهدا پیش تو/ همه توی صف ان همه پشتِ سرت/ که تویی صف شکن الله الله الله الله چه علمداری... الله الله الله الله چه سپه داری
4:50
|
سربند سرخ (نماهنگ محرم) محمود کریمی | Farsi sub English Urdu Arabic
مداحی نوحه ایرانی فارسی: برای محرم و دلتنگ کربلا و حرم و نوحه امام حسین
نماهنگ : سربند سرخ
واحد: سربند سرخ یا...
مداحی نوحه ایرانی فارسی: برای محرم و دلتنگ کربلا و حرم و نوحه امام حسین
نماهنگ : سربند سرخ
واحد: سربند سرخ یا حسین شهید
با صدای: حاج محمود کریمی
بازیرنویس: عربي (مترجم للعربية)، انگلیسی، اردو
زمان: مراسم عزاداری شب دوم ماه محرم سال 1397
مکان: هیأت رایة العباس (ع) رزمندگان شمیرانات تهران
تنظیم و میکس: مهدی شکارچی
آلبوم محرم و صفر: سربند سرخ
همکاری:
پایگاه رفع الله رایة العبّاس (علیهالسّلام)
حسینیه مجازی حضرت عباس ابن علی
زینبیون تی وی
The Red Headband (Sar Bande Sorkh) Latmiya Imam Hussain (as) by Haj Mahmoud Karimi
Best Farsi Noha of Muharram with English Urdu Arabic Subtitles, translation, and Farsi Lyrics 2021 -1443
متن شعر:
سربند سرخ یا حسین شهید
آوازهشو تموم عالم شنید
سربندمون شال عزامون شدو
مارو تا اینجا کشید
شال ماتمت آبرو به من داد
موج پرچمت دل را داده بر باد
قصهی غمت دریای نگاهم
اسم اعظمت از لبم نیوفتاد
تویی که جلوه تا بی کرونه داری
تو سینهی من فقط تو خونه داری
قد تموم عالم دیوونه داری
توی دلای عاشق یه خونه داری
ارباب خوبم، ماه عزاتو عشقه
ارباب خوبم، سینه زناتو عشقه
ارباب خوبم، کربوبلاتو عشقه
سربند سرخ یاحسین شهید
شبیهشو کسی توو عالم ندید
سربند سرخ از پرچم یاحسین
به دست ماها رسید
نسیم به پرچم میخوره
چشام به زمزم میخوره
برا تموم گریههام
یه روز به دردم میخوره
من با غم تو زنده میمونم
من با دم تو زنده میمونم
با محرم تو زنده میمونم
Thanks for watching our video
#HaiderNohe #Zainabiyontv #FarsiNoha #حیدر_نوحه #زینبیون
Join this channel as a Member: https://www.youtube.com/channel/UCrfWHP2hw8x8MIiHzB6GyTA/join
Support us on Patreon: https://www.patreon.com/zainabiyontv
Check out Zainabiyoun TV Merch: https://teespring.com/stores/zainabiyontv-store
Down load this video on our Android App: http://bit.ly/ZainabiyontvApp
Follow us on:
https://youtube.com/haidernohe
https://youtube.com/zainabiyountv
https://fb.com/haidernohe
https://fb.com/zainabiyuntv
https://aparat.com/Zainabiyontv
https://vk.com/zainabiyontv
https://t.me/ZainabiyonTV
https://www.instagram.com/ZainabiyunTV
https://www.shiatv.net/user/ZainabiyonTV
More...
Description:
مداحی نوحه ایرانی فارسی: برای محرم و دلتنگ کربلا و حرم و نوحه امام حسین
نماهنگ : سربند سرخ
واحد: سربند سرخ یا حسین شهید
با صدای: حاج محمود کریمی
بازیرنویس: عربي (مترجم للعربية)، انگلیسی، اردو
زمان: مراسم عزاداری شب دوم ماه محرم سال 1397
مکان: هیأت رایة العباس (ع) رزمندگان شمیرانات تهران
تنظیم و میکس: مهدی شکارچی
آلبوم محرم و صفر: سربند سرخ
همکاری:
پایگاه رفع الله رایة العبّاس (علیهالسّلام)
حسینیه مجازی حضرت عباس ابن علی
زینبیون تی وی
The Red Headband (Sar Bande Sorkh) Latmiya Imam Hussain (as) by Haj Mahmoud Karimi
Best Farsi Noha of Muharram with English Urdu Arabic Subtitles, translation, and Farsi Lyrics 2021 -1443
متن شعر:
سربند سرخ یا حسین شهید
آوازهشو تموم عالم شنید
سربندمون شال عزامون شدو
مارو تا اینجا کشید
شال ماتمت آبرو به من داد
موج پرچمت دل را داده بر باد
قصهی غمت دریای نگاهم
اسم اعظمت از لبم نیوفتاد
تویی که جلوه تا بی کرونه داری
تو سینهی من فقط تو خونه داری
قد تموم عالم دیوونه داری
توی دلای عاشق یه خونه داری
ارباب خوبم، ماه عزاتو عشقه
ارباب خوبم، سینه زناتو عشقه
ارباب خوبم، کربوبلاتو عشقه
سربند سرخ یاحسین شهید
شبیهشو کسی توو عالم ندید
سربند سرخ از پرچم یاحسین
به دست ماها رسید
نسیم به پرچم میخوره
چشام به زمزم میخوره
برا تموم گریههام
یه روز به دردم میخوره
من با غم تو زنده میمونم
من با دم تو زنده میمونم
با محرم تو زنده میمونم
Thanks for watching our video
#HaiderNohe #Zainabiyontv #FarsiNoha #حیدر_نوحه #زینبیون
Join this channel as a Member: https://www.youtube.com/channel/UCrfWHP2hw8x8MIiHzB6GyTA/join
Support us on Patreon: https://www.patreon.com/zainabiyontv
Check out Zainabiyoun TV Merch: https://teespring.com/stores/zainabiyontv-store
Down load this video on our Android App: http://bit.ly/ZainabiyontvApp
Follow us on:
https://youtube.com/haidernohe
https://youtube.com/zainabiyountv
https://fb.com/haidernohe
https://fb.com/zainabiyuntv
https://aparat.com/Zainabiyontv
https://vk.com/zainabiyontv
https://t.me/ZainabiyonTV
https://www.instagram.com/ZainabiyunTV
https://www.shiatv.net/user/ZainabiyonTV
4:19
|
ما بهر ولای تو خریدیم بلا را (نوحه امام حسین ؑ) محمود کریمی | Farsi
مداحی نوحه امام حسین ؑ در شهادت حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها:
تک شور: ما بهر ولای تو خریدیم بلا را باصدای...
مداحی نوحه امام حسین ؑ در شهادت حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها:
تک شور: ما بهر ولای تو خریدیم بلا را باصدای حاج محمود کریمی
شب سوم ایام فاطمیه دوم جدید 1397 هیأت ثارالله مسجد امام الهادی تهران
Haj Mahmoud Karimi - Shahadat Hazrat Fatima Zahra Farsi Noha with Lyrics 2019
متن: به فدای نغمه ی قرآنت به فدای پیکر عریانت به فدای لب عطشانت، ابی عبدالله ما بهر ولای تو خریدیم، بلا را یک لحظه کشیدیم به آتش ولا را دادیم حیات ابدی از شرف اوست داشتیم از اول هوای تو هوا را روزی که نبودیم و نبودند خلایق خوردم ز لعل لب تو آب وقا را ابی عبدالله ابی عبدالله... سرِ من خاک، قدمت مولا جگرم شمع، حرمت مولا منم و لطف و، کرمت مولا، ابی عبدالله کفن تو گرده بیابان است حرم تو قلب محبان است بدنت زیرِ سم اسبان است، ابی عبدالله تو جمال حضرت سبحانی تو سر و پا آیه ی قرآنی زچه عطشانی؟! زچه عریانی، ابی عبدالله والله قسم چشم به عالَم نَگُشود در آینه ی روی تو دیدیم خدا را از تیغ ولادت سرِ تسکین نگیرید! صد بار اگر خصم بگیرد سر ما را رفته عطش ماست ز جام عطش تو بر دیده نهادیم از آن تیرِ بلا را ابی عبدالله ابی عبدالله تو دوای من، تو طبیب من تو امیر من، تو حبیب من تو قراره من، تو شکیب من، ابی عبدالله عالِمَت خونی، غنچه ات پرپر قاتلت شد داغ، علی اکبر نه تو را یار و، نه تو را یاور چه جراحت ها، که به تن داری آیه ها از زخم بدن داری نه به تن جامه، نه کفن داری ابی عبدالله ابی عبدالله...
More...
Description:
مداحی نوحه امام حسین ؑ در شهادت حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها:
تک شور: ما بهر ولای تو خریدیم بلا را باصدای حاج محمود کریمی
شب سوم ایام فاطمیه دوم جدید 1397 هیأت ثارالله مسجد امام الهادی تهران
Haj Mahmoud Karimi - Shahadat Hazrat Fatima Zahra Farsi Noha with Lyrics 2019
متن: به فدای نغمه ی قرآنت به فدای پیکر عریانت به فدای لب عطشانت، ابی عبدالله ما بهر ولای تو خریدیم، بلا را یک لحظه کشیدیم به آتش ولا را دادیم حیات ابدی از شرف اوست داشتیم از اول هوای تو هوا را روزی که نبودیم و نبودند خلایق خوردم ز لعل لب تو آب وقا را ابی عبدالله ابی عبدالله... سرِ من خاک، قدمت مولا جگرم شمع، حرمت مولا منم و لطف و، کرمت مولا، ابی عبدالله کفن تو گرده بیابان است حرم تو قلب محبان است بدنت زیرِ سم اسبان است، ابی عبدالله تو جمال حضرت سبحانی تو سر و پا آیه ی قرآنی زچه عطشانی؟! زچه عریانی، ابی عبدالله والله قسم چشم به عالَم نَگُشود در آینه ی روی تو دیدیم خدا را از تیغ ولادت سرِ تسکین نگیرید! صد بار اگر خصم بگیرد سر ما را رفته عطش ماست ز جام عطش تو بر دیده نهادیم از آن تیرِ بلا را ابی عبدالله ابی عبدالله تو دوای من، تو طبیب من تو امیر من، تو حبیب من تو قراره من، تو شکیب من، ابی عبدالله عالِمَت خونی، غنچه ات پرپر قاتلت شد داغ، علی اکبر نه تو را یار و، نه تو را یاور چه جراحت ها، که به تن داری آیه ها از زخم بدن داری نه به تن جامه، نه کفن داری ابی عبدالله ابی عبدالله...
4:59
|
دل رسوای من - مجید بنی فاطمه | Farsi sub English Urdu Arabic
مولودی: مدح امیرالمومنین (ع)
سرود شور: دل دل رسوای من من کجا حیدر کجا
با صدای: حاج سید مجید بنی فاطمه...
مولودی: مدح امیرالمومنین (ع)
سرود شور: دل دل رسوای من من کجا حیدر کجا
با صدای: حاج سید مجید بنی فاطمه
مداحی: برای عید غدیر و میلاد و جشن ولادت مولا امير المؤمنين علیه السلام
مدح الامام علي بن ابي طالبٓ ايراني بصوت سيد مجيد بنى فاطمه
زمان: میلاد امیرالمومنین امام علی (ع) 1396
مکان: هیئت حسینیه ریحانه الحسین (س) تهران
Man Kuja Haider Kuja (Imam Ali Manqabat) by Seyed Majid Bani Fatemeh
Best Farsi Maddahi with English Urdu Arabic Subtitles, translation and Lyrics 2020
متن شعر:
دل ؛ دل رسوای من
سر ؛ سر شیدای من
تب ؛ تب عشق مجنون
شب ؛ شب لیلای من
سر من کجا سروری تو
دل من کجا دلبری تو
من کجا حیدر کجا
من کجا حیدر کجا
فخر زمانی و جان جهانی در دل و جانی حیدر
ابر بهارم و حال نزارم و دار و ندارم حیدر
یا اسد الله یا ولی الله ، عالی اعلی حیدر
خالیه دستم و واله و مستم ؛ حیدری هستم حیدر
یا علی مولا یا علی مولا
هم دم عیسی داری
هم خُم صهبا داری
تو یه نجف هم مولا
تو دل زهرا داری
من و مستی از عشق ناب تو
من و مستی این شراب تو
من کجا قنبر کجا
من کجا قنبر کجا
فاتح خیبر و روح پیمبر و معنی کوثر حیدر
قبله ی عالم و کعبه و زمزم و مُحرم و مَحرم حیدر
نعم الامیری خُمّ غدیری ، شیر دلیری حیدر
اسم تو تکبیر ، قوت شمشیر آیه ی تطهیر حیدر
یا علی مولا یا علی مولا
در به در این خونه م ، باز دوباره حیرونم
تو شدی لیلای من ، من تا ابد مجنونم
دل من شده بی قرار تو
سرم و لب ذوالفقار تو
من کجا دلبر کجا
من کجا دلبر کجا
صاحب غیرت و صاحب قدرت و صاحب عزت حیدر
صوت خدایی لایتناهی و شاه ولایی حیدر
شور شرابی شرح کتابی ابوترابی حیدر
گوهر الماس شورش احساس یا ابا العباس حیدر
یا علی مولا یا علی مولا
Thanks for watching our video on Zainabiyoun TV
#HaiderNohe #Zainabiyontv #ImamAli #13Rajab #Manqabat #13رجب
Install our Android App: http://bit.ly/ZainabiyontvApp
Follow us on:
Website: http://www.zainabiyontv.tk
Youtube: https://youtube.com/haidernohe
Facebook: https://fb.com/zainabiyontv
Aparat: https://aparat.com/Zainabiyontv
ShiaTV: https://www.shiatv.net/user/ZainabiyonTV
More...
Description:
مولودی: مدح امیرالمومنین (ع)
سرود شور: دل دل رسوای من من کجا حیدر کجا
با صدای: حاج سید مجید بنی فاطمه
مداحی: برای عید غدیر و میلاد و جشن ولادت مولا امير المؤمنين علیه السلام
مدح الامام علي بن ابي طالبٓ ايراني بصوت سيد مجيد بنى فاطمه
زمان: میلاد امیرالمومنین امام علی (ع) 1396
مکان: هیئت حسینیه ریحانه الحسین (س) تهران
Man Kuja Haider Kuja (Imam Ali Manqabat) by Seyed Majid Bani Fatemeh
Best Farsi Maddahi with English Urdu Arabic Subtitles, translation and Lyrics 2020
متن شعر:
دل ؛ دل رسوای من
سر ؛ سر شیدای من
تب ؛ تب عشق مجنون
شب ؛ شب لیلای من
سر من کجا سروری تو
دل من کجا دلبری تو
من کجا حیدر کجا
من کجا حیدر کجا
فخر زمانی و جان جهانی در دل و جانی حیدر
ابر بهارم و حال نزارم و دار و ندارم حیدر
یا اسد الله یا ولی الله ، عالی اعلی حیدر
خالیه دستم و واله و مستم ؛ حیدری هستم حیدر
یا علی مولا یا علی مولا
هم دم عیسی داری
هم خُم صهبا داری
تو یه نجف هم مولا
تو دل زهرا داری
من و مستی از عشق ناب تو
من و مستی این شراب تو
من کجا قنبر کجا
من کجا قنبر کجا
فاتح خیبر و روح پیمبر و معنی کوثر حیدر
قبله ی عالم و کعبه و زمزم و مُحرم و مَحرم حیدر
نعم الامیری خُمّ غدیری ، شیر دلیری حیدر
اسم تو تکبیر ، قوت شمشیر آیه ی تطهیر حیدر
یا علی مولا یا علی مولا
در به در این خونه م ، باز دوباره حیرونم
تو شدی لیلای من ، من تا ابد مجنونم
دل من شده بی قرار تو
سرم و لب ذوالفقار تو
من کجا دلبر کجا
من کجا دلبر کجا
صاحب غیرت و صاحب قدرت و صاحب عزت حیدر
صوت خدایی لایتناهی و شاه ولایی حیدر
شور شرابی شرح کتابی ابوترابی حیدر
گوهر الماس شورش احساس یا ابا العباس حیدر
یا علی مولا یا علی مولا
Thanks for watching our video on Zainabiyoun TV
#HaiderNohe #Zainabiyontv #ImamAli #13Rajab #Manqabat #13رجب
Install our Android App: http://bit.ly/ZainabiyontvApp
Follow us on:
Website: http://www.zainabiyontv.tk
Youtube: https://youtube.com/haidernohe
Facebook: https://fb.com/zainabiyontv
Aparat: https://aparat.com/Zainabiyontv
ShiaTV: https://www.shiatv.net/user/ZainabiyonTV