1:26
|
0:46
|
43:21
|
[Speech] Triangle of a successful plan (کامیاب منصوبہ) Kamyab Masooba By Syed Ali Murtaza Zaidi - Ur
کامیاب منصوبہ
سید علی مرتضی زیدی
معاشرے میں سچے لوگ پئداہوگئے تو اچھائی کا عمل شروع ہوجائیگا۔ اگر میں...
کامیاب منصوبہ
سید علی مرتضی زیدی
معاشرے میں سچے لوگ پئداہوگئے تو اچھائی کا عمل شروع ہوجائیگا۔ اگر میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ میں سچا ہوں یا نہیں اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ میں اپنے بچوں سے پوچھوں کہ میں سچا ہوں کہ نہیں ہوں؟ بچے وہ مخلوق ہیں کہ جو سچ بولتے ہیں۔ اگر باپ کہے کہ میں یہ لے کر دوں گا اور نہ لے کر دے تو اس کا مطلب کہ بچہ کا باپ پر سے اعتماد اٹھ جائیگا اگر بچہ کہے کہ یہ بات تو ہونی ہے کیوںکہ میرے باپ نے کہا ہے تو اس کا مطلب باپ سچ بولتا ہے یہ معیار ہے۔ کسی پراجیکٹ پر کام کر رہے ہیں تو جو مدرسہ، این جی او، یا بلڈنگ ہو پہلے اعتماد ہو اعتماد سچائی سے آتا ہے آپ کی چھوٹی بات میں غلط بیانی نہیں ہونی چاہئے آپ کی بات میں وزن آئیگا۔ جو انسان سچ بولتا ہے تو خدا اس کی کہی ہوئی بات کو بھی صحی کروادیتا ہے گویہ خدا اس کی بات یا زبان کی حفاظت کرتا ہے کہ کہیں میرے مومن بندے کی بات جھوٹ نہ ہوجائے۔ آپ کہہ دیں گے جو آپ نے اپنی دانست میں صحی کہا ہوگا تو خدا اس کو بھی صحی کروا دے گا۔ جو لوگ ادہر بیٹھے ہیں اگر یہ سب کہ سب سچے ہوگئے تو شہدادکوٹ دس سال میں جنت بن جائیگا یہ کنفرم ہے۔ مجھے ایک چیز سمجھ میں آئی ہے کہ معاشرے کو بہتر کرنے میں اکثریت کا بہتر ہونا ضروری نہیں ہے اگر کچھ اقلیت بھی اچھی ہو جائے تو معاشرہ اچھا ہوجائیگااس کو ہم کہتے ہیں خواص کا کردار۔ بہت سی چیزیں معاشرے میں خواص کے کردار پر ڈپینٖڈ کرتی ہیں۔ اعتماد کیلئے سچ بولنا ہوگا سچ بولنے کیلئے چھوٹی چھوٹی باتوں پر توجہ دینا ہوگا۔ دوسری چیز منصوبہ ہے۔ آپ کے پاس منصوبہ ہے یا اڑتی ہوئی فکر۔اڑتی ہوئی فکر سے کچھ نہیں ہوگا۔ آپ کو منصوبہ کا پتا ہو کہ اگر آپ یہ کریں گے تو یہ ہوگا ، یہاں سے شروع کیا ہے تو یہاں پھنچیں گے۔ ہرچیز کلیئر ہو۔ ارادہ، وسائل، خرچہ ، متوقعہ رکاوٹیں،آپ کتنی رکاوٹیں جھیل پائین گے۔ سب چیزیں منصوبہ کا حصہ ہیں جن کو ہم فزیبلٹی رپورٹ کہتے ہیں۔ ہم نے اپنا آفس بنایا تو لوگ آکر کہتے تھے کہ آپ یہ کریں اب یہ کریں ہم سنتے تھے کہ کیا ہم چوراہے پر ہیں کہ جو آتا ہے ترکیب بتا کر جاتا ہے تو میں نے ان کا مقابلہ کرنے کیلئے میں نے سوچا کہ آپ کی ترکیب بہت اچھی ہے آپ اس پر پانچ صفحے لکھ کر لے آئو جس میں تفصیل ہو شاید ہی کوئی واپس آیا ہو۔ ترکیب دینے والے بہت ہیں آپ ان کو کہیں کہ منصوبہ دیں۔ کتنا خرچہ، پیسا کہاں سے آئیگا تمہارا کیا کردار کیا ہوگا۔ میں ٹریولنگ زیادہ کرتا ہوں جس پر لوگ ترکیب بتاتے ہیں کہ مولانا صاحب یہاں پر یہ کام ہوسکتا ہے میں کہتا ہون پانچ صفحہ لکھھ کر ایمیؒ کردیں۔ مجھے پتا ہے کہ بہت ترکیں ہوائی فکریں ہیں ترتیب نہیں ہیں۔ اب اتنی مہارت ہوگئی ہے کہ منصوبہ دیکھ کر کہہ سکتا ہوں کہ یہ منصوبہ چلے گا یا نہیں۔ کبھی کسی مین پوٹینسل ہوتا ہے اور میں کہتا ہوں کہ میں تمہارے ساتھ ہوں کام کرو کچھ وقت کے بعد اس کو پتا چل جاتا ہے کہ میں نہیں کرسکتا۔ منصوبہ چھوٹی جگہ سے شروع کریں۔ اگر مجھے منصوبہ شروع کرنا ہوا تو میں پہلے ایک گلی پکڑوں گا اس کو درست کروں گا۔ اس گلی کی صفائئ ستھرائی نکاسی وغیرہ کو درست کرانا ہوگا پھر دس گلیاں لائن میں لگیں گی۔ آپ ایک گلی صحی کریں۔ شہداد کوٹ میں سبزہ ہو، صفاےئ ستھرائی ہو تو پہلے آپ اپنے گھر سے شروع کریں۔ جو کچھ کرنا ہے اپنے گھر سے شروع کریں پھر آپ نے کرلیا تو آپ کو پتا چلے گا اس کی قیمت کا ۔ اس کو کون کرے گا اور کون نہیں کرے گا۔ ہم میں سے اگر کوئی کام کسی کو کرنے کیلئے دیتے ہیں تو پہلے کہتے ہیں کہ ہم تین لوگ خود کریں بعد میان کسی اور کو دیں گے۔ سورج کی گرمی، پہلے میں خود کرونں پھر کہت سکتا ہوں کہ یہ پبلک کرے گی یا نہیں اور اس کے بعد دوسروں کو دینا ہے جن کے اند مجھھ جیسا حوصلہ ہے۔ پھر اس کو کہوں گا تم کرو۔ تیسرا ٹیم ورک ہے۔ آپ دنیا کا ہر کام اکیلے کریں یہ ہو ہی نہیں سکتا۔ اس کیلئے آپ کو ٹیم ورک چاہیئے۔ ہم نے اسکول بنایا ہے جس میں 6 سو بچے ہیں اس نے کہا کہ میں یہ بھی کری ہوں وہ بھی کرتی ہوں لمبی لسٹ بتائی۔ یہ سب کرنے کے بعد آپ بیمار ہوجائیں تو یہ ہونا ہی ہے ۔ میں نے کہا کہ میں میں دو جملے کہتا ہوں اسکول کے اندر ہر کام کی ذمیدار آپ ہیں مگر سب کام آپ نے نہیں کرنے ہیں کسی اور نے کرنا ہے مگر ذمیدار آپ ہیں۔ آپ نے نظارت کرنی ہے مینئج کریں۔ شروع مین سب کام آپ نے کرنا ہے۔ گلگت میں اسپتال کا پراجیکٹ شروع کرنا تھا ہم نے کلنک سے شروع کیا ہم کو شام کو افتتاح کرنا تھا صحن میں صفائی ستھرائی نہیں تھی پراجیکٹ مینیجر نے کہا کہ جھاڑو والا دیر سے آئیگا میں نے کہا کہ ہم خود کرتے ہیں۔ ہم نے جھاڑو لگایا شام تک فارغ بیٹھا ہوا ہوں تو میں کیا کروں گا؟ اگر م میرے پاس کوئی اور کام ہو جو اس سے بڑا ہو اور میں نے جھارو والا کام کیا تو میں نے یہ ظلم کیا اگر بڑا کام نہیں ہے تو یہ کام کرنا ہے جھاڑو بھی تو کسی نے لگانا ہے۔ یہ کام کسی بندے نے کرنا ہے تو میں کیوں نہ کرون۔ ہم اس انتظار میں ہوتے ہیں کہ یہ میرا کام نہین ہے اگر آپ کوئی اور کام نہیں کر رہے تو یہ کام بھی کسی انسان نے کرنا ہے۔ آپ کرلین۔ آپ کو پتا چلے گا کہ یہ کام ہوگا کیسے۔ ہمارئ ملک کے بڑا لوگ جو راشن کا ڈبہ دیتے ہیں یہ دکھاوا کرتے ہیں۔ اور پبلک کو الو بنوانے کیلئے اور تصویر کھنچوانے کیلئے کرتے ہیں یہ کھتے ہیں کہ پبلک دیکھے گی تو کچھ ہوگا کیا اوپر خدا نہیں دیکھ رہا ہے۔ وہ بندون سے توقع لگائے بیٹھے ہیں خدا سے توقع نہیں کرتے ہیں۔ یہ جو دکھاوے کیلئے دے رہا ہے کتنوں کو دے گا اور کس وقت تک دے گا؟ تصویر کس لئے کھنچوائی ہئ کیوں کہ اس کے اندر خدا نہین ہے اگر خدا ہوتا تو باہر یہ حرکت نہیں کرتا۔
پھلی چیز اعتماد دوسرا عملی منصوبہ تیسرا ٹیم ورک۔ دوسرے لوگ آپ کیساتھ چلین گے کب؟ دھوکہ بازی پر تو ٹیم کوئی بھی بنا لےگا ٹیم تب بنے گی جب آپ اپنے آپ کو ان سب سے نیچے سمھیں تو تیم بنے گی؟ اپنے مقدر کو اپنی ٹیم سے علیحدہ نہ کریں۔ نبی اکرم صہ کی زندگی کا ایک واقعہ ہے ٹیم ورک پر مبنی۔ دشمن باہر سے حملہ اور یہودی سازش کر رہے ہیں حضرت سلمان فارسی نے کہا کہ خندق کھودتے ہیں آپ نے کہا کہ میں بھی خندق کھودوں گا۔ خندق کھودنا شروع ہوگئے باھر بھی دشمن اور کھانے پینے کا سامان بھی کم لوگ بھوکے بھی تھے اور خندق بھی کھودنی تھی۔ لوگوں نے پیٹ سے پتھر باندھے ہوئے تھے ۔ رسول اکرم نے بھی شکم سے پتھر باندہا ہوا تھا۔ خندق کھودتے ہوئے ایک پتھر پر پھنچے اور اس کو نکال نہیں سکتے تھے نبی اکمر کے پاس آئے کی پتھر نکالنے میں دشواری ہے ایک پتھر ہے ہم بیجان ہوگئے۔ پتھر نکل جا، کوئی دعا نہین پڑی انھوں نے کھدال ماری۔ کام ہونا ہے جبرائیل نہیں آئیگا۔ پتھر نہیں ٹوٹا مگر چنگاریان نکلی۔ اس زمانے میں ایران اور روم دو سپر پاور تھے۔ نبی کرم نے پہلئ چنگاریوں پر فرمایہ کہ میں ان چنگاریوں کی روشنی میں تمھارے ہاتھوں ایران فتح ہوتا دیکھھ رہا ہوں، دوبارہ کھدال مارا چنگاریاں نکلیں تو آپ نے کہا کہ میں ان چنگاریوں کی روشنی میں تمھارے ہاتھوں روم فتح ہوتا دیکھھ رہا ہوں،تیسرا کھدال مارا پتھر ٹوٹ گیا۔ آپ اپنا مقدر علیحدہ نہ کریں۔ ڈوبنا ہے تو ساتھ ڈوبیں لڑنا ہے تو ساتھ لڑیں۔ ملک چھوڑ کر بھاگ جائیں اس کا مطلب ہے کہ معاملہ ٹھیک نہیں ہے۔ اگر خرابی ہے تو یہاں پر ٹکو۔ پبلک جھیل رہی ہے تو آپ بھی جھیلیں۔ کراشی م یں سیکیورٹی نہیں ہے تو میں اس کا حل یہ نکالوں کہ سوئزرلینڈ چلا جائوں پھر میں کراچی کیلئے کچھ کر سکوں گا۔ اگر لوگ تیں دن گھر میں محصور ہیں تو میں بھی نہ نکلوں۔ آپ مقدر کو الگ نہ کریں آپ کی ملکیت اور پراپرٹی باہر ہو اور آپ پبلک کو کہیں کہ آپ کا ساتھ دے یہ نہیں ہوگا۔ ساتھ اس وقت دنیا ہے جنب آپ مصیبت میں ہیں تو مین بھی مصیبت میں رہون۔
اللہ کے رسول مکہ سے مدینہ آئے تو سب کو ساتھ لے کر آئے جب بھی کوئی مصیبت پڑی اپنے اہل و عیال کو خطرے میں ڈال دیا سب سے بڑا معرکہ مباہلہ کا میدان تھا جس میں انہوں نے خود کو اور ایل و عیال کو خطرے میں ڈال دیا۔ نبی اکرم ان کو لے کر آئے اگر خدانخواستی کچھ ہو جا تا تو نبی کے پاس کچھ نہیں تھا۔ خچرناک جگہ پر ان کو لے کر آئے جو نبی کی کل کائنات تھی۔ نبی کی نسل، خاندان دولت اور جو کچھ تھا یہی تھا۔ میان خطر میں کود پڑے یہ ٹعم ورک ہے لوگ اس کا ساتھ دیں گے۔ لوگوں نے کہا کہ ہم ساتھ چلیں انہوں نے کہا کہ ہم جائیں گے۔ حتی الامکان کاموں کو خود کرنے کی کوشش کریں۔
کامیابی کا ٹرائی اینگل کیا ہو؟ اعتماد جو سچائی سے پیدا ہوگا، منصوبہ اور ٹیم ورک۔ یہ تین کام ہوگئے تو پھر آپ سب کچھ کرسکتے ہیں۔ ٹیم خودسازی سے بنتی ہے۔ اپنی نمائش کریں گے تو ٹیم نہیں بنے گی؟ اپنے آپ کو پل بنائیں اپنے آپ کو ستوں قرار نہ دیں۔ اگر لیڈر کہتا ہے کہ میں اونچا نظر آئوں تو یہ رکاوٹ ہے۔ لیڈر وہ ہے جو اپنے آپ کو بچھائے ۔
۔ یہ تین کام ہوگئے تو پھر آپ سب کچھ کرسکتے ہیں۔ آپ نے کام کیا ہے پرخلوص اگر منصوبہ یہ بنایا ہے کہ آخر میں جاکر آپ کو اتنی دولت ملنی ہے تو یہ منصوبہ ٹھیک نہیں ہے آپ کو بنانا ہے تو بے لوث منصوبہ بنائیں۔ ٹیم کس لیے بنائیں گے اس لئے نہیں کہ آپ کہیں کہ میری ٹیم میں 5 ہزار لوگ ہیں بلکہ اس لیئ کہ آٌپ بچھ جائیں تو یہ کھڑے ہوجائیں۔ آپ کے پاس خلوص ہے تو کامیابی ہے۔ خلوص کسے کہتے ہیں کاموں کو اللہ کیلئے انجام دینا۔ اس کا مثال یہ ہے کہ اگر بینر پر میرے لئے لکھے ہوئے جملے پڑہ کر مجھے خوشی ہوئی ہے تو یہ خلوص نہیں ہے۔ خلوص اس وقت ہو جب آپ کو کوئی پرواہ نہ ہو کہ آپ کو کیا ملنا ہے۔
ہم لوگوں کیساتھ خرابی یہ ہے کہ ہم میں خلوص کی کمی ہے اور ہم نے بے خلوص لوگوں کو دل پر بٹھا دیا ہے۔ یہ ہم نے گڑبڑ کی ہے ہم کو پتا ہے کہ یہ پرخلوص نہیں ہے پھر بھی ہم نے سر پر بٹھا دیا یے۔
آیت اللہ اشتھاردی جو میرے استاد تھے اور بڑے نفیس انسان تھے ان کا واقعہ ہے کہ خلوص کی انتھا بتاتا ہوں۔ واقعہ مشھد مقدس کا ہے وہ طالبعلم تھے تو ایک عورت نے اس کو کہا کہ میرے گائوں مجلس پڑہنے آئوگے؟ میں نے کہا کہ میں چلا آئوں گا۔ اس کا گائوں بہت دور تھا میں مصیبتیں جھیلتا ہوا اس طرف گئے میں اس گائوں میں پہنچا تو مجھے پروگرام کے آثار بہت کم نظر آئے۔ ہم اتنی دور سے آئے کوئی شامیانہ بھی نہیں لگا ہوا تھا لوگوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس طرف گئی۔ میں اس کے گھر پھنچا۔ اس نے اپنے گھر میں بٹھایا اور کہا کہ مجلس شروع کریں میں نے کہا کہ اور لوگ کب آئیں گے اس نے کہا کہ کوئی نہیں ہے میں ہوں تم مجلس پڑہو۔ میں ایک عورت کیلئے مجلس پڑہوں میں نے ایک سامع کے خاطر مجلس پڑہی میں نے مصائب بھی پڑہے اس عورت نے خوب گریہ کیا۔ ہم نے کہا کہ ایک کام کردیا اس نے پیسے ہاتھ پر رکھ دیئے اور کہا فلاں تاریخ کو پھر آنا۔ پیسے بھی اتنے تھے کہ کرایہ ہی مشکل سے پورا ہوا۔ اس عورت نے کہا کہ دوبارہ بھی آنا جب وہ تاریخ آئی تو میں نے سوچا کہ اس ایک عورت کیلئے اتنا دور جائیں اس کو کہیں گے کہ وہ مشھد آجائے میں اس کو ادہر ہی سنادوں گا۔ میں نہیں گیا میں نے حرم کی زیارت کی پھر واپس آیا تو لیٹا خواب میں سید الشھدا ع آئے اور انہوں نے کہا کہ اب تم اتنے بڑے ہو گئے ہو کہ ہماری مجلس میں بھی نہیں جاتے ہو؟ ۔ یہ ان کی توفیق تھی کہ سید الشھدا ان کے خواب میں آئے ہم غلطی کریں گے تو سید الشھدا ہمارے خواب میں نہیں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سوچا کہ سید الشھدا اس مجلس کو اتنی اہمیت دیتے ہیں۔ میں بیدار ہوااور سفر طئی کرتا ہوا استغفار کرتا ہوا اس کے گھر میں گیا وہ رو رہی تھی جب تک ڈانٹ نہیں پڑی آئے نہیں نا یہ بڑہیا کا خلوص ہے اگر سید الشھدا کو عزیز نہیں ہوتی تو سید الشھدا خواب میں نہیں آتے۔ ہم نے غلطی کیا کی ہے کہ بے خلوص لوگوں کو سید الشھدا کے منبر پر بٹھایا ہے اگر ہم بے خلوص کو منبر پر بٹھائیں گے تو ہم کو خلوص ملے گا؟ انسان غلطی کرے تو خدا معاف کرنے والا ہے ہم جان بوجھ کر غلطیاں کریں تو پھر؟؟؟ہم جان بوجھ کر غلطی کروں خدا کے حکم کو اہمیت نہ دوں پھر جو وہ چاہ ریے ہیں وہ نہیں ہوگا باقی سب کچھ ہو جائیگا۔ جو اصل میں ہونا تھا وہ نہیں ہوگا۔ سمندر کے نمکین پانی پینے سے پیاس بجھ جائے گی؟ پانی پئیں گے مگر پیاس نہیں جائے گئ۔ آپ خدا کے حکم کی جان بوجھ کر نافرمانی کریں اور کہیں کہ یہ ہوجائے وہ نہیں ہونے والا ہے۔ اثر نہین آئے گا لوگ تبدیل نہیں ہونگے۔ نافرمانی جان بوجھ کر کی ہے لوگ اللہ کے راستے پر نہیں آئیںگے۔ جان بوجھ کر نافرمانی نہیں کریں۔ ایک بندہ فجر کی نماز نہیں پڑہ پاتا خدا اس کو معاف کرے گا مگر ہم جان بوجھ کر نماز فجر ادا نہ کریں خدا معاف کرے گا۔ طئی کر کے سویا کہ نہیں اٹھوں گا اب سزا ملے گی۔ آپ طئی کر کے نافرمانی اور گناہ نہ کریں۔ آپ طئی کر کے ٹی وی دیکھتے ہیں کہ فحاشہ دیکھیں گے اب تو سزا ملے گی۔ سزا کیا ملے گی جو آپ کے نزدیک عزیز تھا وہ دور ہوجائیگا۔ آپ ٹی وی، فحاشہ اور میوزک مزے لینے کیلئے کر رہے تھے تو یہ دنیا آپ کو نہین ملے گی۔ میں نے کل لاڑکانہ میں ارض کیا تھا کہ ہم کو سیلاب کیوجہ سے آئی ڈی پیز نظر آ رہے ہیں جن کی حالت خراب ہے ان کی حالت پہلے بھی بھتر نہیں تھی۔ ہمارے ملک میں دو کروڑ آئی ڈی پیز نہیں ہیں کم از کم آٹھ دس کروڑ آئی ڈی پیز ہیں کچھ ابھی ہوئے ہیں اور کچھ پہلے سے چل رہے ہیں۔
اب بھی صحی نہیں کرنا اب پھر بھی فحاشہ دیکھیں گے چلو لگے رہو۔ اتنے سال 50 سال سے کرپشن ہو رہئ ہے کیا اس کے کچھ ملے گا؟ اس سے کچھ بھی نہیں ملے گا۔ اگر کرپشن سے کچھ ملنا ہے تو اگلے پچاس برس اور کرپشن کرو اگر تھک گئے ہو تو اللہ کے دین پر واپس آئو۔ اگر مایوس ہوگئے ہو تو واپس آجائو۔ ظہور بھی اس طرح ہوگا ۔ جب ہم کو ظلم سے امید ہے کہ کچھ ملنے والا ہے تو عدل محض تشریف نہیں لائیں گے جب ہم سمجھ لیں کہ ظلم سے کچھ نہیں ملنے والا سب کچھ عدل سے ملے گا در اہلبیت سے ملے گا تو پھر امام کا ظھور ہوگا۔
لب لباب یہ ہوا کہ تقریر ختم ہونے کے بعد 80 فیصد باتیں لوگ بھول جاتے ہیں ہم دس منٹ میں نوی فیصد بھول جائیں گے۔ ریکاردنگ پڑی رہتی ہیں کوئی دوبارہ نہیں دیکھتا ہے آپ دیکھیں گے اس کا حل یہ ہے کہ آپ اس کو انٹرنیٹ پر ڈال دیں۔ کچھ اور لوگ دیکھ لیں گے۔ نوابشاہ میں عید غدیر کا پروگرام تھا جس میں پچیس یا تیس لوگ تھے ہم نے اس کو انٹرنیٹ پر ڈال دیا اب دیکھتے ہیں کہ ناس کے دیکھنے والے کئی ہزار ہیں۔ لوگ بھول جائیں گے۔ آخر میں اس کو دوبارہ دہراتے ہیں تا کہ رہ جائیں واقعات رہ جاتے ہیں مفھوم نکل جاتا ہے۔ مفھوم پر اصرار کرتے ہیں مفھوم کو تصویر میں لے کر آئیں۔ معقول کو محسوس میں لے کر آئیں تو باقی رہے گا۔
میں نے معقول کو محسوس میں رکھا تھا ایک ٹرائی اینگل ہے جس کے ایک کونہ پر اعتماد، دوسرے پر منصوبہ اور تیسرے کونے پر ٹیم ورک ہے جس کو ہم نے ایک دائرہ میں رکھا ہے دائرہ اخلاص ہے۔ میں نے پل بننا ہے جس سے پر سے لوگوں نے گذرنا ہے آپ نے ستون نہیں بننا ہے۔ معاشرہ کیلئے کام کرنا ہے تو جھیلنا بہت پڑے گا۔ اگر صحی کرتا ہے تو پھر بھی جھیلنا پڑے گا اگر غلط کرتا ہے تو پھر زیادہ جھیلنا پڑے گا۔ پرخلوص ہونا ضروری ہے۔ جس چیز میں جان بوجھ کر نافرمانی کریں گے وہ آپ کے ہاتھ سے جائے گی۔ نیند کیلئے نماز کو چھوڑا تو اچھی نیند نہیں ملے گی آپ نے خدا کو چھوڑا ہے۔
More...
Description:
کامیاب منصوبہ
سید علی مرتضی زیدی
معاشرے میں سچے لوگ پئداہوگئے تو اچھائی کا عمل شروع ہوجائیگا۔ اگر میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ میں سچا ہوں یا نہیں اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ میں اپنے بچوں سے پوچھوں کہ میں سچا ہوں کہ نہیں ہوں؟ بچے وہ مخلوق ہیں کہ جو سچ بولتے ہیں۔ اگر باپ کہے کہ میں یہ لے کر دوں گا اور نہ لے کر دے تو اس کا مطلب کہ بچہ کا باپ پر سے اعتماد اٹھ جائیگا اگر بچہ کہے کہ یہ بات تو ہونی ہے کیوںکہ میرے باپ نے کہا ہے تو اس کا مطلب باپ سچ بولتا ہے یہ معیار ہے۔ کسی پراجیکٹ پر کام کر رہے ہیں تو جو مدرسہ، این جی او، یا بلڈنگ ہو پہلے اعتماد ہو اعتماد سچائی سے آتا ہے آپ کی چھوٹی بات میں غلط بیانی نہیں ہونی چاہئے آپ کی بات میں وزن آئیگا۔ جو انسان سچ بولتا ہے تو خدا اس کی کہی ہوئی بات کو بھی صحی کروادیتا ہے گویہ خدا اس کی بات یا زبان کی حفاظت کرتا ہے کہ کہیں میرے مومن بندے کی بات جھوٹ نہ ہوجائے۔ آپ کہہ دیں گے جو آپ نے اپنی دانست میں صحی کہا ہوگا تو خدا اس کو بھی صحی کروا دے گا۔ جو لوگ ادہر بیٹھے ہیں اگر یہ سب کہ سب سچے ہوگئے تو شہدادکوٹ دس سال میں جنت بن جائیگا یہ کنفرم ہے۔ مجھے ایک چیز سمجھ میں آئی ہے کہ معاشرے کو بہتر کرنے میں اکثریت کا بہتر ہونا ضروری نہیں ہے اگر کچھ اقلیت بھی اچھی ہو جائے تو معاشرہ اچھا ہوجائیگااس کو ہم کہتے ہیں خواص کا کردار۔ بہت سی چیزیں معاشرے میں خواص کے کردار پر ڈپینٖڈ کرتی ہیں۔ اعتماد کیلئے سچ بولنا ہوگا سچ بولنے کیلئے چھوٹی چھوٹی باتوں پر توجہ دینا ہوگا۔ دوسری چیز منصوبہ ہے۔ آپ کے پاس منصوبہ ہے یا اڑتی ہوئی فکر۔اڑتی ہوئی فکر سے کچھ نہیں ہوگا۔ آپ کو منصوبہ کا پتا ہو کہ اگر آپ یہ کریں گے تو یہ ہوگا ، یہاں سے شروع کیا ہے تو یہاں پھنچیں گے۔ ہرچیز کلیئر ہو۔ ارادہ، وسائل، خرچہ ، متوقعہ رکاوٹیں،آپ کتنی رکاوٹیں جھیل پائین گے۔ سب چیزیں منصوبہ کا حصہ ہیں جن کو ہم فزیبلٹی رپورٹ کہتے ہیں۔ ہم نے اپنا آفس بنایا تو لوگ آکر کہتے تھے کہ آپ یہ کریں اب یہ کریں ہم سنتے تھے کہ کیا ہم چوراہے پر ہیں کہ جو آتا ہے ترکیب بتا کر جاتا ہے تو میں نے ان کا مقابلہ کرنے کیلئے میں نے سوچا کہ آپ کی ترکیب بہت اچھی ہے آپ اس پر پانچ صفحے لکھ کر لے آئو جس میں تفصیل ہو شاید ہی کوئی واپس آیا ہو۔ ترکیب دینے والے بہت ہیں آپ ان کو کہیں کہ منصوبہ دیں۔ کتنا خرچہ، پیسا کہاں سے آئیگا تمہارا کیا کردار کیا ہوگا۔ میں ٹریولنگ زیادہ کرتا ہوں جس پر لوگ ترکیب بتاتے ہیں کہ مولانا صاحب یہاں پر یہ کام ہوسکتا ہے میں کہتا ہون پانچ صفحہ لکھھ کر ایمیؒ کردیں۔ مجھے پتا ہے کہ بہت ترکیں ہوائی فکریں ہیں ترتیب نہیں ہیں۔ اب اتنی مہارت ہوگئی ہے کہ منصوبہ دیکھ کر کہہ سکتا ہوں کہ یہ منصوبہ چلے گا یا نہیں۔ کبھی کسی مین پوٹینسل ہوتا ہے اور میں کہتا ہوں کہ میں تمہارے ساتھ ہوں کام کرو کچھ وقت کے بعد اس کو پتا چل جاتا ہے کہ میں نہیں کرسکتا۔ منصوبہ چھوٹی جگہ سے شروع کریں۔ اگر مجھے منصوبہ شروع کرنا ہوا تو میں پہلے ایک گلی پکڑوں گا اس کو درست کروں گا۔ اس گلی کی صفائئ ستھرائی نکاسی وغیرہ کو درست کرانا ہوگا پھر دس گلیاں لائن میں لگیں گی۔ آپ ایک گلی صحی کریں۔ شہداد کوٹ میں سبزہ ہو، صفاےئ ستھرائی ہو تو پہلے آپ اپنے گھر سے شروع کریں۔ جو کچھ کرنا ہے اپنے گھر سے شروع کریں پھر آپ نے کرلیا تو آپ کو پتا چلے گا اس کی قیمت کا ۔ اس کو کون کرے گا اور کون نہیں کرے گا۔ ہم میں سے اگر کوئی کام کسی کو کرنے کیلئے دیتے ہیں تو پہلے کہتے ہیں کہ ہم تین لوگ خود کریں بعد میان کسی اور کو دیں گے۔ سورج کی گرمی، پہلے میں خود کرونں پھر کہت سکتا ہوں کہ یہ پبلک کرے گی یا نہیں اور اس کے بعد دوسروں کو دینا ہے جن کے اند مجھھ جیسا حوصلہ ہے۔ پھر اس کو کہوں گا تم کرو۔ تیسرا ٹیم ورک ہے۔ آپ دنیا کا ہر کام اکیلے کریں یہ ہو ہی نہیں سکتا۔ اس کیلئے آپ کو ٹیم ورک چاہیئے۔ ہم نے اسکول بنایا ہے جس میں 6 سو بچے ہیں اس نے کہا کہ میں یہ بھی کری ہوں وہ بھی کرتی ہوں لمبی لسٹ بتائی۔ یہ سب کرنے کے بعد آپ بیمار ہوجائیں تو یہ ہونا ہی ہے ۔ میں نے کہا کہ میں میں دو جملے کہتا ہوں اسکول کے اندر ہر کام کی ذمیدار آپ ہیں مگر سب کام آپ نے نہیں کرنے ہیں کسی اور نے کرنا ہے مگر ذمیدار آپ ہیں۔ آپ نے نظارت کرنی ہے مینئج کریں۔ شروع مین سب کام آپ نے کرنا ہے۔ گلگت میں اسپتال کا پراجیکٹ شروع کرنا تھا ہم نے کلنک سے شروع کیا ہم کو شام کو افتتاح کرنا تھا صحن میں صفائی ستھرائی نہیں تھی پراجیکٹ مینیجر نے کہا کہ جھاڑو والا دیر سے آئیگا میں نے کہا کہ ہم خود کرتے ہیں۔ ہم نے جھاڑو لگایا شام تک فارغ بیٹھا ہوا ہوں تو میں کیا کروں گا؟ اگر م میرے پاس کوئی اور کام ہو جو اس سے بڑا ہو اور میں نے جھارو والا کام کیا تو میں نے یہ ظلم کیا اگر بڑا کام نہیں ہے تو یہ کام کرنا ہے جھاڑو بھی تو کسی نے لگانا ہے۔ یہ کام کسی بندے نے کرنا ہے تو میں کیوں نہ کرون۔ ہم اس انتظار میں ہوتے ہیں کہ یہ میرا کام نہین ہے اگر آپ کوئی اور کام نہیں کر رہے تو یہ کام بھی کسی انسان نے کرنا ہے۔ آپ کرلین۔ آپ کو پتا چلے گا کہ یہ کام ہوگا کیسے۔ ہمارئ ملک کے بڑا لوگ جو راشن کا ڈبہ دیتے ہیں یہ دکھاوا کرتے ہیں۔ اور پبلک کو الو بنوانے کیلئے اور تصویر کھنچوانے کیلئے کرتے ہیں یہ کھتے ہیں کہ پبلک دیکھے گی تو کچھ ہوگا کیا اوپر خدا نہیں دیکھ رہا ہے۔ وہ بندون سے توقع لگائے بیٹھے ہیں خدا سے توقع نہیں کرتے ہیں۔ یہ جو دکھاوے کیلئے دے رہا ہے کتنوں کو دے گا اور کس وقت تک دے گا؟ تصویر کس لئے کھنچوائی ہئ کیوں کہ اس کے اندر خدا نہین ہے اگر خدا ہوتا تو باہر یہ حرکت نہیں کرتا۔
پھلی چیز اعتماد دوسرا عملی منصوبہ تیسرا ٹیم ورک۔ دوسرے لوگ آپ کیساتھ چلین گے کب؟ دھوکہ بازی پر تو ٹیم کوئی بھی بنا لےگا ٹیم تب بنے گی جب آپ اپنے آپ کو ان سب سے نیچے سمھیں تو تیم بنے گی؟ اپنے مقدر کو اپنی ٹیم سے علیحدہ نہ کریں۔ نبی اکرم صہ کی زندگی کا ایک واقعہ ہے ٹیم ورک پر مبنی۔ دشمن باہر سے حملہ اور یہودی سازش کر رہے ہیں حضرت سلمان فارسی نے کہا کہ خندق کھودتے ہیں آپ نے کہا کہ میں بھی خندق کھودوں گا۔ خندق کھودنا شروع ہوگئے باھر بھی دشمن اور کھانے پینے کا سامان بھی کم لوگ بھوکے بھی تھے اور خندق بھی کھودنی تھی۔ لوگوں نے پیٹ سے پتھر باندھے ہوئے تھے ۔ رسول اکرم نے بھی شکم سے پتھر باندہا ہوا تھا۔ خندق کھودتے ہوئے ایک پتھر پر پھنچے اور اس کو نکال نہیں سکتے تھے نبی اکمر کے پاس آئے کی پتھر نکالنے میں دشواری ہے ایک پتھر ہے ہم بیجان ہوگئے۔ پتھر نکل جا، کوئی دعا نہین پڑی انھوں نے کھدال ماری۔ کام ہونا ہے جبرائیل نہیں آئیگا۔ پتھر نہیں ٹوٹا مگر چنگاریان نکلی۔ اس زمانے میں ایران اور روم دو سپر پاور تھے۔ نبی کرم نے پہلئ چنگاریوں پر فرمایہ کہ میں ان چنگاریوں کی روشنی میں تمھارے ہاتھوں ایران فتح ہوتا دیکھھ رہا ہوں، دوبارہ کھدال مارا چنگاریاں نکلیں تو آپ نے کہا کہ میں ان چنگاریوں کی روشنی میں تمھارے ہاتھوں روم فتح ہوتا دیکھھ رہا ہوں،تیسرا کھدال مارا پتھر ٹوٹ گیا۔ آپ اپنا مقدر علیحدہ نہ کریں۔ ڈوبنا ہے تو ساتھ ڈوبیں لڑنا ہے تو ساتھ لڑیں۔ ملک چھوڑ کر بھاگ جائیں اس کا مطلب ہے کہ معاملہ ٹھیک نہیں ہے۔ اگر خرابی ہے تو یہاں پر ٹکو۔ پبلک جھیل رہی ہے تو آپ بھی جھیلیں۔ کراشی م یں سیکیورٹی نہیں ہے تو میں اس کا حل یہ نکالوں کہ سوئزرلینڈ چلا جائوں پھر میں کراچی کیلئے کچھ کر سکوں گا۔ اگر لوگ تیں دن گھر میں محصور ہیں تو میں بھی نہ نکلوں۔ آپ مقدر کو الگ نہ کریں آپ کی ملکیت اور پراپرٹی باہر ہو اور آپ پبلک کو کہیں کہ آپ کا ساتھ دے یہ نہیں ہوگا۔ ساتھ اس وقت دنیا ہے جنب آپ مصیبت میں ہیں تو مین بھی مصیبت میں رہون۔
اللہ کے رسول مکہ سے مدینہ آئے تو سب کو ساتھ لے کر آئے جب بھی کوئی مصیبت پڑی اپنے اہل و عیال کو خطرے میں ڈال دیا سب سے بڑا معرکہ مباہلہ کا میدان تھا جس میں انہوں نے خود کو اور ایل و عیال کو خطرے میں ڈال دیا۔ نبی اکرم ان کو لے کر آئے اگر خدانخواستی کچھ ہو جا تا تو نبی کے پاس کچھ نہیں تھا۔ خچرناک جگہ پر ان کو لے کر آئے جو نبی کی کل کائنات تھی۔ نبی کی نسل، خاندان دولت اور جو کچھ تھا یہی تھا۔ میان خطر میں کود پڑے یہ ٹعم ورک ہے لوگ اس کا ساتھ دیں گے۔ لوگوں نے کہا کہ ہم ساتھ چلیں انہوں نے کہا کہ ہم جائیں گے۔ حتی الامکان کاموں کو خود کرنے کی کوشش کریں۔
کامیابی کا ٹرائی اینگل کیا ہو؟ اعتماد جو سچائی سے پیدا ہوگا، منصوبہ اور ٹیم ورک۔ یہ تین کام ہوگئے تو پھر آپ سب کچھ کرسکتے ہیں۔ ٹیم خودسازی سے بنتی ہے۔ اپنی نمائش کریں گے تو ٹیم نہیں بنے گی؟ اپنے آپ کو پل بنائیں اپنے آپ کو ستوں قرار نہ دیں۔ اگر لیڈر کہتا ہے کہ میں اونچا نظر آئوں تو یہ رکاوٹ ہے۔ لیڈر وہ ہے جو اپنے آپ کو بچھائے ۔
۔ یہ تین کام ہوگئے تو پھر آپ سب کچھ کرسکتے ہیں۔ آپ نے کام کیا ہے پرخلوص اگر منصوبہ یہ بنایا ہے کہ آخر میں جاکر آپ کو اتنی دولت ملنی ہے تو یہ منصوبہ ٹھیک نہیں ہے آپ کو بنانا ہے تو بے لوث منصوبہ بنائیں۔ ٹیم کس لیے بنائیں گے اس لئے نہیں کہ آپ کہیں کہ میری ٹیم میں 5 ہزار لوگ ہیں بلکہ اس لیئ کہ آٌپ بچھ جائیں تو یہ کھڑے ہوجائیں۔ آپ کے پاس خلوص ہے تو کامیابی ہے۔ خلوص کسے کہتے ہیں کاموں کو اللہ کیلئے انجام دینا۔ اس کا مثال یہ ہے کہ اگر بینر پر میرے لئے لکھے ہوئے جملے پڑہ کر مجھے خوشی ہوئی ہے تو یہ خلوص نہیں ہے۔ خلوص اس وقت ہو جب آپ کو کوئی پرواہ نہ ہو کہ آپ کو کیا ملنا ہے۔
ہم لوگوں کیساتھ خرابی یہ ہے کہ ہم میں خلوص کی کمی ہے اور ہم نے بے خلوص لوگوں کو دل پر بٹھا دیا ہے۔ یہ ہم نے گڑبڑ کی ہے ہم کو پتا ہے کہ یہ پرخلوص نہیں ہے پھر بھی ہم نے سر پر بٹھا دیا یے۔
آیت اللہ اشتھاردی جو میرے استاد تھے اور بڑے نفیس انسان تھے ان کا واقعہ ہے کہ خلوص کی انتھا بتاتا ہوں۔ واقعہ مشھد مقدس کا ہے وہ طالبعلم تھے تو ایک عورت نے اس کو کہا کہ میرے گائوں مجلس پڑہنے آئوگے؟ میں نے کہا کہ میں چلا آئوں گا۔ اس کا گائوں بہت دور تھا میں مصیبتیں جھیلتا ہوا اس طرف گئے میں اس گائوں میں پہنچا تو مجھے پروگرام کے آثار بہت کم نظر آئے۔ ہم اتنی دور سے آئے کوئی شامیانہ بھی نہیں لگا ہوا تھا لوگوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس طرف گئی۔ میں اس کے گھر پھنچا۔ اس نے اپنے گھر میں بٹھایا اور کہا کہ مجلس شروع کریں میں نے کہا کہ اور لوگ کب آئیں گے اس نے کہا کہ کوئی نہیں ہے میں ہوں تم مجلس پڑہو۔ میں ایک عورت کیلئے مجلس پڑہوں میں نے ایک سامع کے خاطر مجلس پڑہی میں نے مصائب بھی پڑہے اس عورت نے خوب گریہ کیا۔ ہم نے کہا کہ ایک کام کردیا اس نے پیسے ہاتھ پر رکھ دیئے اور کہا فلاں تاریخ کو پھر آنا۔ پیسے بھی اتنے تھے کہ کرایہ ہی مشکل سے پورا ہوا۔ اس عورت نے کہا کہ دوبارہ بھی آنا جب وہ تاریخ آئی تو میں نے سوچا کہ اس ایک عورت کیلئے اتنا دور جائیں اس کو کہیں گے کہ وہ مشھد آجائے میں اس کو ادہر ہی سنادوں گا۔ میں نہیں گیا میں نے حرم کی زیارت کی پھر واپس آیا تو لیٹا خواب میں سید الشھدا ع آئے اور انہوں نے کہا کہ اب تم اتنے بڑے ہو گئے ہو کہ ہماری مجلس میں بھی نہیں جاتے ہو؟ ۔ یہ ان کی توفیق تھی کہ سید الشھدا ان کے خواب میں آئے ہم غلطی کریں گے تو سید الشھدا ہمارے خواب میں نہیں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سوچا کہ سید الشھدا اس مجلس کو اتنی اہمیت دیتے ہیں۔ میں بیدار ہوااور سفر طئی کرتا ہوا استغفار کرتا ہوا اس کے گھر میں گیا وہ رو رہی تھی جب تک ڈانٹ نہیں پڑی آئے نہیں نا یہ بڑہیا کا خلوص ہے اگر سید الشھدا کو عزیز نہیں ہوتی تو سید الشھدا خواب میں نہیں آتے۔ ہم نے غلطی کیا کی ہے کہ بے خلوص لوگوں کو سید الشھدا کے منبر پر بٹھایا ہے اگر ہم بے خلوص کو منبر پر بٹھائیں گے تو ہم کو خلوص ملے گا؟ انسان غلطی کرے تو خدا معاف کرنے والا ہے ہم جان بوجھ کر غلطیاں کریں تو پھر؟؟؟ہم جان بوجھ کر غلطی کروں خدا کے حکم کو اہمیت نہ دوں پھر جو وہ چاہ ریے ہیں وہ نہیں ہوگا باقی سب کچھ ہو جائیگا۔ جو اصل میں ہونا تھا وہ نہیں ہوگا۔ سمندر کے نمکین پانی پینے سے پیاس بجھ جائے گی؟ پانی پئیں گے مگر پیاس نہیں جائے گئ۔ آپ خدا کے حکم کی جان بوجھ کر نافرمانی کریں اور کہیں کہ یہ ہوجائے وہ نہیں ہونے والا ہے۔ اثر نہین آئے گا لوگ تبدیل نہیں ہونگے۔ نافرمانی جان بوجھ کر کی ہے لوگ اللہ کے راستے پر نہیں آئیںگے۔ جان بوجھ کر نافرمانی نہیں کریں۔ ایک بندہ فجر کی نماز نہیں پڑہ پاتا خدا اس کو معاف کرے گا مگر ہم جان بوجھ کر نماز فجر ادا نہ کریں خدا معاف کرے گا۔ طئی کر کے سویا کہ نہیں اٹھوں گا اب سزا ملے گی۔ آپ طئی کر کے نافرمانی اور گناہ نہ کریں۔ آپ طئی کر کے ٹی وی دیکھتے ہیں کہ فحاشہ دیکھیں گے اب تو سزا ملے گی۔ سزا کیا ملے گی جو آپ کے نزدیک عزیز تھا وہ دور ہوجائیگا۔ آپ ٹی وی، فحاشہ اور میوزک مزے لینے کیلئے کر رہے تھے تو یہ دنیا آپ کو نہین ملے گی۔ میں نے کل لاڑکانہ میں ارض کیا تھا کہ ہم کو سیلاب کیوجہ سے آئی ڈی پیز نظر آ رہے ہیں جن کی حالت خراب ہے ان کی حالت پہلے بھی بھتر نہیں تھی۔ ہمارے ملک میں دو کروڑ آئی ڈی پیز نہیں ہیں کم از کم آٹھ دس کروڑ آئی ڈی پیز ہیں کچھ ابھی ہوئے ہیں اور کچھ پہلے سے چل رہے ہیں۔
اب بھی صحی نہیں کرنا اب پھر بھی فحاشہ دیکھیں گے چلو لگے رہو۔ اتنے سال 50 سال سے کرپشن ہو رہئ ہے کیا اس کے کچھ ملے گا؟ اس سے کچھ بھی نہیں ملے گا۔ اگر کرپشن سے کچھ ملنا ہے تو اگلے پچاس برس اور کرپشن کرو اگر تھک گئے ہو تو اللہ کے دین پر واپس آئو۔ اگر مایوس ہوگئے ہو تو واپس آجائو۔ ظہور بھی اس طرح ہوگا ۔ جب ہم کو ظلم سے امید ہے کہ کچھ ملنے والا ہے تو عدل محض تشریف نہیں لائیں گے جب ہم سمجھ لیں کہ ظلم سے کچھ نہیں ملنے والا سب کچھ عدل سے ملے گا در اہلبیت سے ملے گا تو پھر امام کا ظھور ہوگا۔
لب لباب یہ ہوا کہ تقریر ختم ہونے کے بعد 80 فیصد باتیں لوگ بھول جاتے ہیں ہم دس منٹ میں نوی فیصد بھول جائیں گے۔ ریکاردنگ پڑی رہتی ہیں کوئی دوبارہ نہیں دیکھتا ہے آپ دیکھیں گے اس کا حل یہ ہے کہ آپ اس کو انٹرنیٹ پر ڈال دیں۔ کچھ اور لوگ دیکھ لیں گے۔ نوابشاہ میں عید غدیر کا پروگرام تھا جس میں پچیس یا تیس لوگ تھے ہم نے اس کو انٹرنیٹ پر ڈال دیا اب دیکھتے ہیں کہ ناس کے دیکھنے والے کئی ہزار ہیں۔ لوگ بھول جائیں گے۔ آخر میں اس کو دوبارہ دہراتے ہیں تا کہ رہ جائیں واقعات رہ جاتے ہیں مفھوم نکل جاتا ہے۔ مفھوم پر اصرار کرتے ہیں مفھوم کو تصویر میں لے کر آئیں۔ معقول کو محسوس میں لے کر آئیں تو باقی رہے گا۔
میں نے معقول کو محسوس میں رکھا تھا ایک ٹرائی اینگل ہے جس کے ایک کونہ پر اعتماد، دوسرے پر منصوبہ اور تیسرے کونے پر ٹیم ورک ہے جس کو ہم نے ایک دائرہ میں رکھا ہے دائرہ اخلاص ہے۔ میں نے پل بننا ہے جس سے پر سے لوگوں نے گذرنا ہے آپ نے ستون نہیں بننا ہے۔ معاشرہ کیلئے کام کرنا ہے تو جھیلنا بہت پڑے گا۔ اگر صحی کرتا ہے تو پھر بھی جھیلنا پڑے گا اگر غلط کرتا ہے تو پھر زیادہ جھیلنا پڑے گا۔ پرخلوص ہونا ضروری ہے۔ جس چیز میں جان بوجھ کر نافرمانی کریں گے وہ آپ کے ہاتھ سے جائے گی۔ نیند کیلئے نماز کو چھوڑا تو اچھی نیند نہیں ملے گی آپ نے خدا کو چھوڑا ہے۔
3:47
|
اسلامی جمہوریہ حَرَم ہے | دستاویزی فلم | Farsi Sub Urdu
جب انبیاء اور آئمہ معصومین علیہم السلام کی تعلیمات کا مذاق اڑایا جارہا تھا، جب قرآنی اور انبیاء علیہم...
جب انبیاء اور آئمہ معصومین علیہم السلام کی تعلیمات کا مذاق اڑایا جارہا تھا، جب قرآنی اور انبیاء علیہم السلام کی تعلیمات کو دقیانوسی اور ناقابل عمل باتیں کہہ کر کنارے پر لگایا جارہا تھا، جب جدّت اور ترقی کے گھمنڈ میں دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں فرعون بن کر اپنے خود ساختہ اور انسانیت کو نابود کرنے والے افکار کو تمام انسانوں پر مسلّط کرنے کی مکمل تیاری کر چکی تھیں تو ایسے میں نور کا ایک ایسا دھماکا ہوا جس سے تاریکی کی گھٹاٹوپ فضا میں روشنی اور امید کی کرن پھوٹنے لگی۔ قرآن اور اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات اور عاشورہ و کربلا سے الہام لیتے ہوئے مکتب عاشورہ کے پیروکاروں نے دنیا کو یہ بتا دیا کہ قرآنی اور اہلبیت علیہم السلام کی تعلیمات میں ہی عَالَمِ بشریت کی نجات اور انسانوں کی سعادت پوشیدہ ہے۔
پس دشمن جانتا ہے کہ قرآن اور الٰہی تعلیمات کا سب سے بڑا عملی مدافع، انقلابِ اسلامی یعنی اسلامی جمہوریہ کا نظام ہے جسے نابود کئے بغیر وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔ اِسی لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ انقلابِ اسلامی خود ایک ایسا حَرَم ہے جس کی حفاظت دیگر تمام مقدس مقامات اور شعائر کی حفاظت کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔
اِس موضوع پر ایک خوبصورت ویڈیو مشاہدہ کرنے کے لیے اِس ویڈیو پر کلک کیجئے۔
#ویڈیو #اسلامی_جمہوریہ #حرم #امن_و_امان #مومن_جوان #شہید_سلیمانی #سیدہ_زینب #سیدہ_رقیہ #عشق_بازی #مرکز #خیمہ #حرم_ابراہیمی #حرم_محمدی
More...
Description:
جب انبیاء اور آئمہ معصومین علیہم السلام کی تعلیمات کا مذاق اڑایا جارہا تھا، جب قرآنی اور انبیاء علیہم السلام کی تعلیمات کو دقیانوسی اور ناقابل عمل باتیں کہہ کر کنارے پر لگایا جارہا تھا، جب جدّت اور ترقی کے گھمنڈ میں دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں فرعون بن کر اپنے خود ساختہ اور انسانیت کو نابود کرنے والے افکار کو تمام انسانوں پر مسلّط کرنے کی مکمل تیاری کر چکی تھیں تو ایسے میں نور کا ایک ایسا دھماکا ہوا جس سے تاریکی کی گھٹاٹوپ فضا میں روشنی اور امید کی کرن پھوٹنے لگی۔ قرآن اور اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات اور عاشورہ و کربلا سے الہام لیتے ہوئے مکتب عاشورہ کے پیروکاروں نے دنیا کو یہ بتا دیا کہ قرآنی اور اہلبیت علیہم السلام کی تعلیمات میں ہی عَالَمِ بشریت کی نجات اور انسانوں کی سعادت پوشیدہ ہے۔
پس دشمن جانتا ہے کہ قرآن اور الٰہی تعلیمات کا سب سے بڑا عملی مدافع، انقلابِ اسلامی یعنی اسلامی جمہوریہ کا نظام ہے جسے نابود کئے بغیر وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔ اِسی لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ انقلابِ اسلامی خود ایک ایسا حَرَم ہے جس کی حفاظت دیگر تمام مقدس مقامات اور شعائر کی حفاظت کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔
اِس موضوع پر ایک خوبصورت ویڈیو مشاہدہ کرنے کے لیے اِس ویڈیو پر کلک کیجئے۔
#ویڈیو #اسلامی_جمہوریہ #حرم #امن_و_امان #مومن_جوان #شہید_سلیمانی #سیدہ_زینب #سیدہ_رقیہ #عشق_بازی #مرکز #خیمہ #حرم_ابراہیمی #حرم_محمدی
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
talimat,
ahlibat,
bashariat,
saadat,
hifazat,
haram,
inqlab,
islami,
khubsurat,
kamyab,
karbala,
seyyeda
zainab,
jawaan,
momin,
0:48
|
اسلامی نظام کے دفاع میں تقیہ مت کریں | ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ | Farsi Sub Urdu
اسلامی نظام کی حفاظت واجب ترین واجبات میں سے ہے. اسلامی نظام کی حفاظت کا فریضہ تمام واجبات میں سر فہرست رکھا...
اسلامی نظام کی حفاظت واجب ترین واجبات میں سے ہے. اسلامی نظام کی حفاظت کا فریضہ تمام واجبات میں سر فہرست رکھا گیا ہے. انسانیت کی سعادت اور فلاح پر مشتمل وہ الہی تعلیمات جو خداوند متعال کے انبیاء اور اوصیاء کی ہزاروں مشقتوں، زحمتوں اور قربانیوں کے بعد ہم تک پہنچی ان تعلیمات کی عملی حیات کا دار و مدار اسلامی نظام کی حفاظت پر منحصر ہے.
عصر حاضر میں جب اسلامی تعلیمات کو فرسودہ کہہ کر اور فقط انفرادی عبادات کا مجموعہ کہہ کر انسانی معاشرے سے باہر نکالنے کی کوشش کی جارہی تھی. جب اسلام کی اجتماعی اور الہی سیاسی تعلیمات کو پارینہ قصہ بنا دیا گیا تھا. جب جدید جاہلیت کا دنیا پر راج تھا ایسے تاریک دور میں اسلامی انقلاب نور کی کرن بن کر چمکا اور آج الحمد اللہ اپنے نور سے مسلسل دنیا کو منور کر رہا ہے اور اس امید کی کرن یعنی اسلامی نظام کی حفاظت تمام باضمیر اور آزاد انسانوں پر فرض ہے. آج اس کی قدر و قیمت کو گھٹانے اور اس نظام کو سرنگوں کرنے کے لیے دنیا کی تمام شیطانی طاقتیں اور ان کے علاقائی آلہ کار اپنی پوری طاقت کے ساتھ مصروف عمل ہیں. ایسے حالات میں نظام کا دو ٹوک دفاع ضروری اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کی مصلحت پسندی سے کام لینا خیانت ہے.
اس بارے میں ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے استفادہ کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #اسلامی_نظام_باعث_افتخار #تقیہ #دوٹوک #کم_قیمت #غلط_راستہ
More...
Description:
اسلامی نظام کی حفاظت واجب ترین واجبات میں سے ہے. اسلامی نظام کی حفاظت کا فریضہ تمام واجبات میں سر فہرست رکھا گیا ہے. انسانیت کی سعادت اور فلاح پر مشتمل وہ الہی تعلیمات جو خداوند متعال کے انبیاء اور اوصیاء کی ہزاروں مشقتوں، زحمتوں اور قربانیوں کے بعد ہم تک پہنچی ان تعلیمات کی عملی حیات کا دار و مدار اسلامی نظام کی حفاظت پر منحصر ہے.
عصر حاضر میں جب اسلامی تعلیمات کو فرسودہ کہہ کر اور فقط انفرادی عبادات کا مجموعہ کہہ کر انسانی معاشرے سے باہر نکالنے کی کوشش کی جارہی تھی. جب اسلام کی اجتماعی اور الہی سیاسی تعلیمات کو پارینہ قصہ بنا دیا گیا تھا. جب جدید جاہلیت کا دنیا پر راج تھا ایسے تاریک دور میں اسلامی انقلاب نور کی کرن بن کر چمکا اور آج الحمد اللہ اپنے نور سے مسلسل دنیا کو منور کر رہا ہے اور اس امید کی کرن یعنی اسلامی نظام کی حفاظت تمام باضمیر اور آزاد انسانوں پر فرض ہے. آج اس کی قدر و قیمت کو گھٹانے اور اس نظام کو سرنگوں کرنے کے لیے دنیا کی تمام شیطانی طاقتیں اور ان کے علاقائی آلہ کار اپنی پوری طاقت کے ساتھ مصروف عمل ہیں. ایسے حالات میں نظام کا دو ٹوک دفاع ضروری اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کی مصلحت پسندی سے کام لینا خیانت ہے.
اس بارے میں ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے استفادہ کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #اسلامی_نظام_باعث_افتخار #تقیہ #دوٹوک #کم_قیمت #غلط_راستہ
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
islam,
nezam,
defae,
imam,
imam
khamenei,
hefazat,
insna,
saeadat,
mueashere,
ejtemae,
shaytan,
mslahat,
rahbar,
[Full Speech URDU] رہبر معظم سید علی خامنہ ای : Islamic Awakening and Youth Conference
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 10 بہمن سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 30 جنوری سنہ 2012 عیسوی کو ملاقات کے لئے آنے والے \"نوجوان نسل اور اسلامی بیداری\" کے زیر عنوان تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں آمریت کے خلاف خطے کی اقوام کی تحریک کو صیہونیوں کی عالمی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا مقدمہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو امت مسلمہ کا بہترین سرمایہ قرار دیا اور کانفرنس میں شرکت کے لئے دنیا کے تہتر ملکوں سے آنے والے سیکڑوں نوجوانوں سے خطاب میں فرمایا کہ عالم اسلام کے نوجوانوں کی بیداری نے پوری دنیا کی مسلم اقوام کی بیداری کی امیدوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مصر، تیونس، لیبیا اور دیگر اسلامی ملکوں میں قوموں کے انقلابات سے استکباری طاقتوں کو پہنچنے والے نقصانات اور ان پر لگنے والی کاری ضربوں کی تلافی کے لئے ان طاقتوں کے ذریعے کی جاری کوششوں کا جائزہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن، ناپاک منصوبے اور سازشیں تیار کرنے میں مصروف ہے اور اسلامی اقوام، خاص طور پر مسلم ملکوں کے نوجوانوں کو جو اسلامی بیداری میں کلیدی رول کے حامل ہیں، اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ عالمی استبدادی نیٹ ورک ان کے انقلابوں کو ستوتاژ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
بسماللَّهالرّحمنالرّحيم
الحمد للَّه ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّد المرسلين و سيّد الخلق اجمعين سيّدنا و نبيّنا ابىالقاسم المصطفى محمّد و على ءاله الطّيّبين و صحبه المنتجبين و من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
میں آپ تمام معزز مہمانوں، عزیز نوجوانوں اور امت اسلامیہ کے مستقبل کے تعلق سے خوش خبری کے حامل لوگوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ میں سے ہر فرد ایک عظیم بشارت کا حامل ہے۔ جب کسی ملک میں نوجوان بیدار ہو جاتا ہے تو اس ملک میں عوامی بیداری کی امیدیں بڑھ جاتی ہیں۔ آج پورے عالم اسلام میں ہمارے نوجوان بیدار ہو چکے ہیں۔ نوجوانوں کے لئے کتنے جال بچھائے گئے لیکن غیور اور بلند ہمت مسلم نوجوان نے خود کو ہر جال سے نجات دلائی۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ تیونس میں، مصر میں، لیبیا میں، یمن میں، بحرین میں کیا ہوا۔ دیگر اسلامی ممالک میں کیسی تحریک اٹھی۔ یہ سب نوید اور خوش خبری ہے۔
میں آپ عزیز نوجوانوں، اپنے بچوں سے یہ عرض کروں گا کہ آپ یقین جانئے کہ آج تاریخ عالم اور تاریخ بشریت ایک عظیم تاریخی موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ پوری دنیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس دور کی واضح اور بڑی نشانیوں میں اللہ تعالی کی طرف توجہات کا مرکوز ہو جانا، اللہ تعالی کی لا متناہی قدرت سے مدد طلب کرنا اور وحی الہی پر تکیہ کرنا ہے۔ انسانیت مادی مکاتب فکر کو عبور کرکے آگے بڑھ آئی ہے۔ اب نہ مارکسزم میں کشش باقی رہ گئی ہے، نہ مغرب کی لبرل ڈیموکریسی میں جاذبیت کی کوئی رمق ہے۔ آپ خود دیکھ رہے ہیں کہ لبرل ڈیموکریسی کے گہوارے کے اندر، امریکہ اور یورپ کے اندر کیا حالات ہیں؟! شکست کا اعتراف کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح سیکولر نیشنلزم میں بھی کوئی جاذبیت نہیں رہ گئی ہے۔ اس وقت امت اسلامیہ کی سطح پر سب سے زیادہ کشش اسلام میں نظر آ رہی ہے، قرآن میں نظر آ رہی ہے، وحی الہی پر استوار مکتب فکر میں نظر آ رہی ہے، اللہ تعالی نے یقین دلایا ہے کہ الہی مکتب فکر، وحی پر استوار مکتب فکر اور عزیز دین اسلام میں انسان کو سعادت اور کامرانی کی منزل تک پہنچنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔ یہ ایک نہایت اہم، بامعنی اور مبارک راستہ ہے۔ آج اسلامی ممالک میں اغیار پر منحصر آمریتوں کے لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ اس عالمی آمریت اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف علم بغاوت بلند ہونے کا مقدمہ ہے جو استکباری طاقتوں اور صیہونیوں کی ڈکٹیٹر شپ کے خبیث اور بدعنوان نیٹ ورک سے عبارت ہے۔ آج بین الاقوامی استبداد اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ امریکہ اور اس کے پیروؤں کی ڈکٹیٹر شپ اور صیہونیوں کے خطرناک شیطانی نیٹ ورک کی صورت میں مجسم ہو گئي ہے۔ اس وقت یہ عناصر مختلف چالوں سے اور گوناگوں حربوں کے ذریعے پوری دنیا میں اپنی آمریت چلا رہے ہیں۔ آپ نے جو کارنامہ مصر میں انجام دیا، تیونس میں انجام دیا، لیبیا میں انجام دیا، اور جو کچھ یمن میں انجام دے رہے ہیں، بحرین میں انجام دے رہے ہیں، بعض دیگر ممالک میں اس کے جذبات و احساسات برانگیختہ ہو چکے ہیں، یہ سب اس خطرناک اور زیاں بار ڈکٹیٹرشپ کے خلاف جدوجہد کا ایک جز ہے جو دو صدیوں سے انسانیت کو اپنے چنگل میں جکڑے ہوئے ہے۔ میں نے جس تاریخی موڑ کی بات کی وہ، اسی آمریت کے تسلط سے قوموں کی آزادی اور الہی و معنوی اقدار کی بالادستی کی صورت میں رونما ہونے والی تبدیلی سے عبارت ہے۔ یہ تبدیلی آکر رہے گی، آپ اسے بعید نہ سمجھئے!
یہ اللہ کا وعدہ ہے«ولينصرنّ اللَّه من ينصره»(1) اللہ تعالی تاکید کے ساتھ ارشاد فرماتا ہے کہ اگر آپ نے اللہ کی مدد کی تو وہ آپ کی ضرور مدد فرمائے گا۔ ممکن ہے کہ عام نظر سے دیکھا جائے اور مادی اندازوں کی بنیاد پر پرکھا جائے تو یہ چیز بعید دکھائی دے لیکن بہت سی چیزیں ہیں جو بعید معلوم ہوتی تھیں مگر رونما ہو گئیں۔ کیا آپ ایک سال اور دو تین مہینے قبل یہ سوچ سکتے تھے کہ مصر کا طاغوت (ڈکٹیٹر حسنی مبارک کا اقتدار) اس طرح ذلت و رسوائی کے ساتھ ختم ہو جائے گا؟ اگر اس وقت لوگوں سے کہا جاتا کہ مبارک کی بدعنوان اور (بیرونی طاقتوں پر) منحصر حکومت ختم ہو جائے گی تو بہت سے لوگ اس کا یقین نہ کرتے، لیکن ایسا ہوا۔ اگر کوئی دو سال قبل یہ دعوی کرتا کہ شمالی افریقا میں یہ عجیب قسم کے واقعات رونما ہونے والے ہیں تو لوگوں کی اکثریت کو یقین نہ آتا۔ اگر کوئی لبنان جیسے ملک کے بارے میں کہتا کہ مومن نوجوانوں کی ایک تنظیم صیہونی حکومت اور پوری طرح مسلح صیہونی فوج کو شکست دیدے گی تو کوئی بھی اس پر یقین نہ کرتا، لیکن یہ ہوا۔ اگر کوئی کہتا کہ اسلامی جمہوری نظام مشرق و مغرب سے جاری مخاصمتوں اور دشمنیوں کے مقابلے میں بتیس سال تک ڈٹا رہے گا اور روز بروز زیادہ طاقتور اور زیادہ پیشرفتہ ہوتا جائے گا تو کوئی بھی یقین نہ کرتا، لیکن ایسا ہوا۔ «وعدكم اللَّه مغانم كثيرة تأخذونها فعجّل لكم هذه و كفّ ايدى النّاس عنكم و لتكون ءاية للمؤمنين و يهديكم صراطا مستقيما»(2) یہ کامیابیاں اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں۔ یہ سب پر غالب رہنے والی حق کی طاقت ہے جس سے اللہ تعالی ہمیں روشناس کرا رہا ہے۔ جب عوام میدان میں آ جائيں اور ہم اپنا سب کچھ لیکر میدان میں اتر پڑیں تو نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں راستا بھی دکھاتا ہے، «و الّذين جاهدوا فينا لنهدينّهم سبلنا».(3) اللہ تعالی ہدایت بھی کرتا ہے، مدد بھی کرتا ہے، بلند مقامات پر بھی پہنچاتا ہے، بس شرط یہ ہے کہ ہم میدان میں ثابت قدم رہیں۔
اب تک جو کچھ رونما ہوا ہے وہ بہت عظیم شئے ہے۔ مغربی طاقتوں نے اپنی سائنسی ترقی کی مدد سے دو سو سال تک امت اسلامیہ پر حکومت کی ہے، اسلامی ممالک پر قبضہ کیا، بعض پر براہ راست اور بعض دیگر پر مقامی ڈکٹیٹروں کے ذریعے بالواسطہ طور پر۔ برطانیہ، فرانس اور سب سے بڑھ کر امریکہ جو بڑا شیطان ہے، انہوں نے امت اسلامیہ پر تسلط قائم کیا۔ جہاں تک ہو سکا اسلامی امہ کی تحقیر کی، مشرق وسطی کے اس حساس علاقے کے قلب میں صیہونیت نامی کینسر لاکر ڈال دیا اور پھر ہر طرف سے اسے تقویت پہنچائی اور مطمئن ہو رہے کہ اب دنیا کے اس اہم ترین خطے میں ان کی پالیسیوں اور مقاصد کو مکمل تحفظ مل گیا ہے۔ لیکن جذبہ ایمانی ہمت و شجاعت، اسلامی ہمت و شجاعت اور عوامی شراکت نے ان تمام باطل خوابوں کو چکناچور کر دیا اور ان سارے اہداف پر پانی پھیر دیا۔
آج عالمی استکبار کو اسلامی بیداری کے مقابلے میں اپنی کمزوری اور ناتوانی کا احساس ہو رہا ہے۔ آپ غالب آ گئے ہیں، آپ فتحیاب ہیں، مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ جو کام انجام پایا ہے وہ بہت عظیم کارنامہ ہے، لیکن کام یہیں ختم نہیں ہوا ہے۔
یہ بہت اہم نکتہ ہے۔ ابھی شروعات ہوئی ہے، یہ نقطہ آغاز ہے۔ مسلم اقوام کو چاہئے کہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں تاکہ دشمن کو مختلف میدانوں سے باہر کر دیں۔
یہ مقابلہ عزم و ارادے کا مقابلہ ہے اور ہمت و حوصلے کی زور آزمائی ہے۔ جس فریق کا ارادہ مضبوط ہوگا وہ غالب آ جائے گا۔ جو دل اللہ تعالی پر تکیہ کئے ہوئے ہے اسے غلبہ حاصل ہوگا۔ «ان ينصركم اللَّه فلا غالب لكم»؛(4) اگر آپ کو نصرت الہی کا شرف حاصل ہو گیا تو پھر کوئی بھی آپ پر غلبہ حاصل نہیں کر سکے گا، آپ کو پیشرفت حاصل ہوگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم اقوام جن سے عظیم امت اسلامیہ کی تشکیل عمل میں آئی ہے، آزاد رہیں، خود مختار رہیں، باوقار رہیں، کوئی ان کی تحقیر نہ کر سکے، اسلام کی اعلی تعلیمات و احکامات سے اپنی زندگی کو سنواریں۔ اسلام میں یہ توانائی موجود ہے۔ (دشمنوں نے) برسوں سے ہمیں علمی میدان میں پیچھے رکھا، ہماری ثقافت کو پامال کیا، ہماری خود مختاری کو ختم کر دیا۔اب ہم بیدار ہوئے ہیں۔ ہم علم کے میدانوں میں بھی یکے بعد دیگر اپنی بالادستی قائم کرتے جائیں گے۔
تیس سال قبل جب اسلامی جمہوریہ کی تشکیل عمل میں آئی تو دشمن کہتے تھے کہ اسلامی انقلاب تو کامیاب ہو گیا لیکن وہ یکے بعد دیگرے تمام شعبہ ہائے زندگی کو سنبھالنے میں ناکام ہوگا اور سرانجام پیچھے ہٹ جائے گا۔ آج ہمارے نوجوان اسلام کی برکت سے علم و دانش کے شعبے میں ایسے کارہائے نمایاں انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں، جو خود ان کے بھی تصور سے پرے تھے۔ آج اللہ تعالی کی ذات پر توکل کی برکت سے ایرانی نوجوان عظیم علمی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ یورینیم افزودہ کر رہا ہے، اسٹیم سیلز پیدا کرکے اسے نشونما کے مراحل سے گزار رہا ہے، حیاتیات کے شعبے میں بڑے قدم اٹھا رہا ہے، خلائی شبے میں سرگرم عمل ہے، یہ سب اللہ تعالی کی ذات پر توکل اور نعرہ اللہ اکبر کے ثمرات ہیں۔۔۔۔۔(5)
ہمیں اپنی صلاحیتوں کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔ مغربی ثقافت نے اسلامی ممالک پر سب سے بڑی مصیبت جو نازل کی وہ دو غلط اور گمراہ کن خیالات کی ترویج تھی۔ ان میں ایک، مسلمان قوموں کی ناتوانی اور عدم صلاحیت کی غلط سوچ تھی۔ انہوں نے دماغ میں بٹھا دیا کہ آپ کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ سیاست کے میدان میں، نہ معیشت کے میدان میں اور نہ ہی علم و دانش کے میدان میں۔ کہہ دیا کہ \"آپ تو کمزور ہیں، اسلامی ممالک دسیوں سال کے اس طویل عرصے میں اسی غلط فہمی میں پڑے رہے اور پسماندگی کا شکار ہوتے چلے گئے۔ دوسرا غلط تاثر جو ہمارے اندر پھیلایا گيا وہ ہمارے دشمنوں کی طاقت کے لامتناہی اور ان کے ناقابل شکست ہونے کا تاثر تھا۔ ہمیں یہ سمجھا دیا گيا کہ امریکہ کو شکست دینا محال ہے، مغرب کو تو پسپا کیا ہی نہیں جا سکتا۔ ہمیں ان کے مقابلے میں سب کچھ برداشت کرنے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔
آج یہ حقیقت مسلم اقوام کے سامنے آ چکی ہے کہ یہ دونوں ہی خیالات سراسر غلط تھے۔ مسلمان قومیں ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اسلامی عظمت و جلالت کو جو کسی زمانے میں علمی و سیاسی و سماجی شعبوں میں اپنے اوج پر تھی، دوبارہ حاصل کرنے پر قادر ہیں اور دشمن کو تمام میدانوں میں پسپائی اختیار کرنی پڑے گی۔
یہ صدی اسلام کی صدی ہے۔ یہ صدی روحانیت کی صدی ہے۔ اسلام نے معقولیت، روحانیت اور انصاف کو یکجا قوموں کے لئے پیش کر دیا ہے۔ عقل و خرد پر استوار اسلام، تدبر و تفکر کی تعلیم دینے والا اسلام، روحانیت و معنویت کی تلقین کرنے والا اسلام، اللہ تعالی کی ذات پر توکل کا راستہ دکھانے والا اسلام، جہاد کا درس دینے والا اسلام، جذبہ عمل کا سرچشمہ اسلام، عملی اقدام پر تاکید کرنے والا اسلام۔ یہ سب اللہ تعالی اور اسلام سے ہمیں ملنے والی تعلیمات ہیں۔
آج جو چیز سب سے اہم ہے، یہ ہے کہ دشمن کو مصر میں، تیونس میں، لیبیا میں اور علاقے کے دیگر ممالک میں کم و بیش جو ہزیمت اٹھانی پڑی ہے اس کی تلافی کے لئے وہ سازش اور منصوبہ تیار کرنے میں مصروف ہے۔ دشمن کی سازشوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ (دشمن) عوامی انقلابوں کو سبوتاژ نہ کر لے، اسے راستے سے منحرف نہ کر دے۔ دوسروں کے تجربات سے استفادہ کیجئے! دشمن، انقلابوں کو غلط سمت میں موڑنے، تحریکوں کو بے اثر بنانے اور مجاہدتوں اور بہنے والے لہو کو بے نتیجہ بنانے کی بڑی کوشش کر رہا ہے۔ بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے، بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ آپ نوجوان اس تحریک کے علمبردار ہیں، آپ ہوشیار رہئے، آپ محتاط رہئے۔
پچھلے بتیس برسوں میں ہمیں بڑے تجربات حاصل ہوئے ہیں، بتیس سال سے ہم نے دشمنیوں اور مخاصمتوں کا سامنا کیا ہے، استقامت کی ہے اور دشمنیوں پر غلبہ پایا ہے ۔۔۔۔ (6) کوئي بھی ایسی سازش نہیں ہے جو مغرب اور امریکہ، ایران کے خلاف کر سکتے تھے اور انہوں نے نہ کی ہو۔ اگر کوئی اقدام انہوں نے نہیں کیا تو صرف اس وجہ سے کہ وہ اقدام ان کے بس میں نہیں تھا۔ جو کچھ ان کے بس میں تھا، انہوں نے کیا اور ہر دفعہ انہیں منہ کی کھانی پڑی، ہزیمت اٹھانی پڑی۔۔۔۔۔۔(7) اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آئندہ بھی اسلامی جمہوریہ کے خلاف تمام سازشوں میں انہیں شکست ہوگی۔ یہ ہم سے اللہ کا وعدہ ہے جس کے بارے میں ہمیں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔
ہمیں اللہ تعالی کے وعدے کی صداقت میں کوئی شک و تردد نہیں ہے۔ ہمیں اللہ تعالی کی طرف سے کوئی بے اطمینانی نہیں ہے۔ اللہ ان لوگوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کے تعلق سے بے اطمینانی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ «و يعذّب المنافقين و المنافقات و المشركين و المشركات الظّانّين باللَّه ظنّ السّوء عليهم دائرة السّوء و غضب اللَّه عليهم و لعنهم و اعدّ لهم جهنّم و سائت مصيرا»(8)
اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ ہم چونکہ میدان میں موجود ہیں، مجاہدت کے میدان میں داخل ہو چکے ہیں، ملت ایران اپنے تمام وسائل و امکانات کے ساتھ میدان میں وارد ہو چکی ہے لہذا نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ دوسرے ممالک میں بھی یہی صورت حال ہے تاہم بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہئے، ہم سب کو دشمنوں کے مکر و حیلے کی طرف سے چوکنا رہنا چاہئے۔ دشمن، تحریکوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اختلاف کے بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے۔
آج عالم اسلام میں جاری اسلامی تحریکیں شیعہ اور سنی کے فرق پر یقین نہیں کرتیں۔ شافعی، حنفی، جعفری، مالکی، حنبلی اور زیدی کے فرق کو نہیں مانتیں۔ عرب، فارس اور دیگر قومیتوں کے اختلاف کو قبول نہیں کرتیں۔ اس عظیم وادی میں سب کے سب موجود ہیں۔ ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ دشمن ہمارے اندر تفرقہ نہ ڈال سکے۔ ہمیں اپنے اندر باہمی اخوت کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے، ہدف کا تعین کر لینا چاہئے۔ ہدف اسلام ہے، ہدف قرآنی اور اسلامی حکومت ہے۔ البتہ اسلامی ممالک کے درمیان جہاں اشتراکات موجود ہیں، وہیں کچھ فرق بھی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کے لئے کوئی واحد آئیڈیل نہیں ہے۔ مختلف ممالک کے جغرافیائی حالات، تاریخی حالات اور سماجی حالات الگ الگ ہیں تاہم مشترکہ اصول بھی پائے جاتے ہیں۔ استکبار کے سب مخالف ہیں، مغرب کے خباثت آمیز تسلط کے ہم سب مخالف ہیں، اسرائیل نامی کینسر کے سب مخالف ہیں۔۔۔۔۔ (9)
جہاں بھی یہ محسوس ہو کہ کوئی نقل و حرکت اسرائیل کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، امریکہ کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، ہمیں وہاں ہوشیار ہو جانا چاہئے، یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ حرکت اغیار کی ہے، یہ سرگرمیاں غیروں کی ہیں، یہ اپنوں کی مہم نہیں ہو سکتی۔ جب صیہونیت مخالف، استکبار مخالف اور استبداد و ظلم و فساد کے خلاف کام ہوتا نظر آئے تو وہ بالکل درست عمل ہے۔ وہاں سب \"اپنے\" لوگ ہیں۔ وہاں نہ کوئي شیعہ ہے نہ سنی، وہاں قومیت کا فرق ہے نہ شہریت کا۔ وہاں سب کو ایک ہی نہج پر سوچنا ہے۔
آپ غور کیجئے! اس وقت بالکل سامنے کی ایک مثال موجود ہے۔
دنیا کے تمام نشریاتی ادارے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ بحرین کے عوام اور وہاں کی عوامی تحریک کو الگ تھلگ کر دیں۔ مقصد کیا ہے؟ یہ شیعہ سنی اختلاف بھڑکانا چاہتے ہیں۔ تفرقہ کا بیج بونے کی کوشش کر رہے ہیں، خلیج پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں۔ حالانکہ ان مسلمانوں اور مومنین کے درمیان جن میں بعض کسی مسلک سے اور بعض دیگر کسی اور مسلک سے وابستہ ہیں، کوئی فرق نہیں ہے۔ اسلام نے سب کو ایک ہی لڑی میں پرو دیا ہے۔ سب امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں، اسلامی امہ کا جز ہیں۔۔۔۔ (10) فتح کا راز، تحریک کے دوام کا راز اللہ کی ذات پر توکل، اللہ کے تعلق سے حسن ظن، اللہ تعالی پر اعتماد اور اتحاد اور مربوط کوششوں کا جاری رہنا ہے۔
میرے عزیزو! میرے بچو! آپ بہت محتاط رہئے، اپنی تحریک کو رکنے نہ دیجئے۔ اللہ تعالی نے قرآن میں دو جگہوں پر اپنے پیغمبر کو مخاطب کرکے فرمایا ہے؛ «فاستقم كما امرت»،(11) «و استقم كما امرت»؛(12) استقامت کا مظاہرہ کیجئے۔ استقامت یعنی پائیداری، یعنی راستے پر اٹل رہنا، حق کے جادے پر آگے بڑھتے رہنا، قدم نہ رکنے دینا۔ یہی کامیابی کا راز ہے۔
ہمیں آگے بڑھتے رہنا ہے، یہ تحریک کامیاب ہے، اس کا مستقبل تابناک ہے، اس کے افق روشن ہیں۔ مستقبل بالکل درخشاں ہے۔ وہ دن ضرور آئے گا جب امت اسلامیہ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے قوت و آزادی کی بلندیوں کو چھو لے گی۔۔۔۔۔(13) مسلمان اقوام اپنی خصوصیات اور تنوع کو باقی رکھتے ہوئے اللہ اور اسلام کے سائے میں جمع ہو جائیں، سب آپس میں متحد رہیں۔ ایسا ہو گيا تو امت اسلامیہ اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کر لےگی۔
ہمارے ممالک زمین دوز ذخائر سے مالامال ہیں، ہمارے پاس اسٹریٹیجک اور سوق الجیشی اہمیت کے حامل خطے موجود ہیں، ہمارے پاس بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، نمایاں ہستیاں ہیں، با صلاحیت افرادی قوت ہے، ہمیں ہمت سے کام لینا چاہئے۔ اللہ تعالی ہماری ہمتوں میں اور بھی اضافہ کرے گا۔
میں آپ نوجوانوں سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ مستقبل آپ کا ہے۔ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے آپ نوجوان وہ دن ضرور دیکھیں گے اور انشاء اللہ اپنے افتخارات آئندہ نسلوں کو منتقل کریں گے۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1) حج: 40، اور جو بھی اللہ کی مدد کرے وہ اس کی یقینا مدد کرےگا۔
2) فتح: 20، اللہ نے تم سے بہت سارے فوائد کا وعدہ کیا جو تم کو حاصل ہوں گے۔ پھر (خیبر کے) مال غنیمت سے فورا ہی تم کو بہرہ مند کر دیا اور لوگوں کے ہاتھ تم تک پہنچنے سے روک دیئے کہ اہل ایمان کے لئے یہ ایک نشانی بن جائے اور تم کو سیدھے راستے پر لگا دے۔
3) عنكبوت: 69، اور جنہوں نے ہمارے لئے جہاد کیا ہے ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کر دیں گے۔
4) آلعمران: 160، اگر اللہ تمہاری نصرت و مدد کرے تو تم پرکوئی بھی غالب نہیں آ سکے گا۔
5) اللہ اکبر کے نعرے
6) « اللہ اکبر اور لبيك ياخامنهاى کے نعرے
7) «امریکہ مردہ باد کے نعرے
8) فتح: 6، اور منافق مرد اور عورتیں جو اللہ کے بارے میں بدگمانیاں رکھتے ہیں وہ ان سب پر عذاب نازل کرے گا، ان کے سر پرعذاب منڈلا رہا ہے، ان پر اللہ کا غضب ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے۔ ان کے لئے جہنم کی آگ تیار کی ہے اور یہ کس قدر بدترین انجام ہے۔
9) شعار «اسرائيل مردہ باد کے نعرے»
10) اسلامی اتحاد کے حق میں نعرہ «وحدة وحدة اسلامية»
11) هود: 112، پس آپ کو جس طرح کا حکم ملا ہے اس پر ثابت قدم رہیں۔
12) شورى: 15، اور آپ اسی طرح استقامت سے کام لیں کہ جیسا آپ کو حکم ملا ہے۔
13) «هيهات منّا الذّلة کے نعرے»
More...
Description:
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 10 بہمن سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 30 جنوری سنہ 2012 عیسوی کو ملاقات کے لئے آنے والے \"نوجوان نسل اور اسلامی بیداری\" کے زیر عنوان تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں آمریت کے خلاف خطے کی اقوام کی تحریک کو صیہونیوں کی عالمی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا مقدمہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو امت مسلمہ کا بہترین سرمایہ قرار دیا اور کانفرنس میں شرکت کے لئے دنیا کے تہتر ملکوں سے آنے والے سیکڑوں نوجوانوں سے خطاب میں فرمایا کہ عالم اسلام کے نوجوانوں کی بیداری نے پوری دنیا کی مسلم اقوام کی بیداری کی امیدوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مصر، تیونس، لیبیا اور دیگر اسلامی ملکوں میں قوموں کے انقلابات سے استکباری طاقتوں کو پہنچنے والے نقصانات اور ان پر لگنے والی کاری ضربوں کی تلافی کے لئے ان طاقتوں کے ذریعے کی جاری کوششوں کا جائزہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن، ناپاک منصوبے اور سازشیں تیار کرنے میں مصروف ہے اور اسلامی اقوام، خاص طور پر مسلم ملکوں کے نوجوانوں کو جو اسلامی بیداری میں کلیدی رول کے حامل ہیں، اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ عالمی استبدادی نیٹ ورک ان کے انقلابوں کو ستوتاژ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
بسماللَّهالرّحمنالرّحيم
الحمد للَّه ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّد المرسلين و سيّد الخلق اجمعين سيّدنا و نبيّنا ابىالقاسم المصطفى محمّد و على ءاله الطّيّبين و صحبه المنتجبين و من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
میں آپ تمام معزز مہمانوں، عزیز نوجوانوں اور امت اسلامیہ کے مستقبل کے تعلق سے خوش خبری کے حامل لوگوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ میں سے ہر فرد ایک عظیم بشارت کا حامل ہے۔ جب کسی ملک میں نوجوان بیدار ہو جاتا ہے تو اس ملک میں عوامی بیداری کی امیدیں بڑھ جاتی ہیں۔ آج پورے عالم اسلام میں ہمارے نوجوان بیدار ہو چکے ہیں۔ نوجوانوں کے لئے کتنے جال بچھائے گئے لیکن غیور اور بلند ہمت مسلم نوجوان نے خود کو ہر جال سے نجات دلائی۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ تیونس میں، مصر میں، لیبیا میں، یمن میں، بحرین میں کیا ہوا۔ دیگر اسلامی ممالک میں کیسی تحریک اٹھی۔ یہ سب نوید اور خوش خبری ہے۔
میں آپ عزیز نوجوانوں، اپنے بچوں سے یہ عرض کروں گا کہ آپ یقین جانئے کہ آج تاریخ عالم اور تاریخ بشریت ایک عظیم تاریخی موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ پوری دنیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس دور کی واضح اور بڑی نشانیوں میں اللہ تعالی کی طرف توجہات کا مرکوز ہو جانا، اللہ تعالی کی لا متناہی قدرت سے مدد طلب کرنا اور وحی الہی پر تکیہ کرنا ہے۔ انسانیت مادی مکاتب فکر کو عبور کرکے آگے بڑھ آئی ہے۔ اب نہ مارکسزم میں کشش باقی رہ گئی ہے، نہ مغرب کی لبرل ڈیموکریسی میں جاذبیت کی کوئی رمق ہے۔ آپ خود دیکھ رہے ہیں کہ لبرل ڈیموکریسی کے گہوارے کے اندر، امریکہ اور یورپ کے اندر کیا حالات ہیں؟! شکست کا اعتراف کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح سیکولر نیشنلزم میں بھی کوئی جاذبیت نہیں رہ گئی ہے۔ اس وقت امت اسلامیہ کی سطح پر سب سے زیادہ کشش اسلام میں نظر آ رہی ہے، قرآن میں نظر آ رہی ہے، وحی الہی پر استوار مکتب فکر میں نظر آ رہی ہے، اللہ تعالی نے یقین دلایا ہے کہ الہی مکتب فکر، وحی پر استوار مکتب فکر اور عزیز دین اسلام میں انسان کو سعادت اور کامرانی کی منزل تک پہنچنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔ یہ ایک نہایت اہم، بامعنی اور مبارک راستہ ہے۔ آج اسلامی ممالک میں اغیار پر منحصر آمریتوں کے لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ اس عالمی آمریت اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف علم بغاوت بلند ہونے کا مقدمہ ہے جو استکباری طاقتوں اور صیہونیوں کی ڈکٹیٹر شپ کے خبیث اور بدعنوان نیٹ ورک سے عبارت ہے۔ آج بین الاقوامی استبداد اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ امریکہ اور اس کے پیروؤں کی ڈکٹیٹر شپ اور صیہونیوں کے خطرناک شیطانی نیٹ ورک کی صورت میں مجسم ہو گئي ہے۔ اس وقت یہ عناصر مختلف چالوں سے اور گوناگوں حربوں کے ذریعے پوری دنیا میں اپنی آمریت چلا رہے ہیں۔ آپ نے جو کارنامہ مصر میں انجام دیا، تیونس میں انجام دیا، لیبیا میں انجام دیا، اور جو کچھ یمن میں انجام دے رہے ہیں، بحرین میں انجام دے رہے ہیں، بعض دیگر ممالک میں اس کے جذبات و احساسات برانگیختہ ہو چکے ہیں، یہ سب اس خطرناک اور زیاں بار ڈکٹیٹرشپ کے خلاف جدوجہد کا ایک جز ہے جو دو صدیوں سے انسانیت کو اپنے چنگل میں جکڑے ہوئے ہے۔ میں نے جس تاریخی موڑ کی بات کی وہ، اسی آمریت کے تسلط سے قوموں کی آزادی اور الہی و معنوی اقدار کی بالادستی کی صورت میں رونما ہونے والی تبدیلی سے عبارت ہے۔ یہ تبدیلی آکر رہے گی، آپ اسے بعید نہ سمجھئے!
یہ اللہ کا وعدہ ہے«ولينصرنّ اللَّه من ينصره»(1) اللہ تعالی تاکید کے ساتھ ارشاد فرماتا ہے کہ اگر آپ نے اللہ کی مدد کی تو وہ آپ کی ضرور مدد فرمائے گا۔ ممکن ہے کہ عام نظر سے دیکھا جائے اور مادی اندازوں کی بنیاد پر پرکھا جائے تو یہ چیز بعید دکھائی دے لیکن بہت سی چیزیں ہیں جو بعید معلوم ہوتی تھیں مگر رونما ہو گئیں۔ کیا آپ ایک سال اور دو تین مہینے قبل یہ سوچ سکتے تھے کہ مصر کا طاغوت (ڈکٹیٹر حسنی مبارک کا اقتدار) اس طرح ذلت و رسوائی کے ساتھ ختم ہو جائے گا؟ اگر اس وقت لوگوں سے کہا جاتا کہ مبارک کی بدعنوان اور (بیرونی طاقتوں پر) منحصر حکومت ختم ہو جائے گی تو بہت سے لوگ اس کا یقین نہ کرتے، لیکن ایسا ہوا۔ اگر کوئی دو سال قبل یہ دعوی کرتا کہ شمالی افریقا میں یہ عجیب قسم کے واقعات رونما ہونے والے ہیں تو لوگوں کی اکثریت کو یقین نہ آتا۔ اگر کوئی لبنان جیسے ملک کے بارے میں کہتا کہ مومن نوجوانوں کی ایک تنظیم صیہونی حکومت اور پوری طرح مسلح صیہونی فوج کو شکست دیدے گی تو کوئی بھی اس پر یقین نہ کرتا، لیکن یہ ہوا۔ اگر کوئی کہتا کہ اسلامی جمہوری نظام مشرق و مغرب سے جاری مخاصمتوں اور دشمنیوں کے مقابلے میں بتیس سال تک ڈٹا رہے گا اور روز بروز زیادہ طاقتور اور زیادہ پیشرفتہ ہوتا جائے گا تو کوئی بھی یقین نہ کرتا، لیکن ایسا ہوا۔ «وعدكم اللَّه مغانم كثيرة تأخذونها فعجّل لكم هذه و كفّ ايدى النّاس عنكم و لتكون ءاية للمؤمنين و يهديكم صراطا مستقيما»(2) یہ کامیابیاں اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں۔ یہ سب پر غالب رہنے والی حق کی طاقت ہے جس سے اللہ تعالی ہمیں روشناس کرا رہا ہے۔ جب عوام میدان میں آ جائيں اور ہم اپنا سب کچھ لیکر میدان میں اتر پڑیں تو نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں راستا بھی دکھاتا ہے، «و الّذين جاهدوا فينا لنهدينّهم سبلنا».(3) اللہ تعالی ہدایت بھی کرتا ہے، مدد بھی کرتا ہے، بلند مقامات پر بھی پہنچاتا ہے، بس شرط یہ ہے کہ ہم میدان میں ثابت قدم رہیں۔
اب تک جو کچھ رونما ہوا ہے وہ بہت عظیم شئے ہے۔ مغربی طاقتوں نے اپنی سائنسی ترقی کی مدد سے دو سو سال تک امت اسلامیہ پر حکومت کی ہے، اسلامی ممالک پر قبضہ کیا، بعض پر براہ راست اور بعض دیگر پر مقامی ڈکٹیٹروں کے ذریعے بالواسطہ طور پر۔ برطانیہ، فرانس اور سب سے بڑھ کر امریکہ جو بڑا شیطان ہے، انہوں نے امت اسلامیہ پر تسلط قائم کیا۔ جہاں تک ہو سکا اسلامی امہ کی تحقیر کی، مشرق وسطی کے اس حساس علاقے کے قلب میں صیہونیت نامی کینسر لاکر ڈال دیا اور پھر ہر طرف سے اسے تقویت پہنچائی اور مطمئن ہو رہے کہ اب دنیا کے اس اہم ترین خطے میں ان کی پالیسیوں اور مقاصد کو مکمل تحفظ مل گیا ہے۔ لیکن جذبہ ایمانی ہمت و شجاعت، اسلامی ہمت و شجاعت اور عوامی شراکت نے ان تمام باطل خوابوں کو چکناچور کر دیا اور ان سارے اہداف پر پانی پھیر دیا۔
آج عالمی استکبار کو اسلامی بیداری کے مقابلے میں اپنی کمزوری اور ناتوانی کا احساس ہو رہا ہے۔ آپ غالب آ گئے ہیں، آپ فتحیاب ہیں، مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ جو کام انجام پایا ہے وہ بہت عظیم کارنامہ ہے، لیکن کام یہیں ختم نہیں ہوا ہے۔
یہ بہت اہم نکتہ ہے۔ ابھی شروعات ہوئی ہے، یہ نقطہ آغاز ہے۔ مسلم اقوام کو چاہئے کہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں تاکہ دشمن کو مختلف میدانوں سے باہر کر دیں۔
یہ مقابلہ عزم و ارادے کا مقابلہ ہے اور ہمت و حوصلے کی زور آزمائی ہے۔ جس فریق کا ارادہ مضبوط ہوگا وہ غالب آ جائے گا۔ جو دل اللہ تعالی پر تکیہ کئے ہوئے ہے اسے غلبہ حاصل ہوگا۔ «ان ينصركم اللَّه فلا غالب لكم»؛(4) اگر آپ کو نصرت الہی کا شرف حاصل ہو گیا تو پھر کوئی بھی آپ پر غلبہ حاصل نہیں کر سکے گا، آپ کو پیشرفت حاصل ہوگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم اقوام جن سے عظیم امت اسلامیہ کی تشکیل عمل میں آئی ہے، آزاد رہیں، خود مختار رہیں، باوقار رہیں، کوئی ان کی تحقیر نہ کر سکے، اسلام کی اعلی تعلیمات و احکامات سے اپنی زندگی کو سنواریں۔ اسلام میں یہ توانائی موجود ہے۔ (دشمنوں نے) برسوں سے ہمیں علمی میدان میں پیچھے رکھا، ہماری ثقافت کو پامال کیا، ہماری خود مختاری کو ختم کر دیا۔اب ہم بیدار ہوئے ہیں۔ ہم علم کے میدانوں میں بھی یکے بعد دیگر اپنی بالادستی قائم کرتے جائیں گے۔
تیس سال قبل جب اسلامی جمہوریہ کی تشکیل عمل میں آئی تو دشمن کہتے تھے کہ اسلامی انقلاب تو کامیاب ہو گیا لیکن وہ یکے بعد دیگرے تمام شعبہ ہائے زندگی کو سنبھالنے میں ناکام ہوگا اور سرانجام پیچھے ہٹ جائے گا۔ آج ہمارے نوجوان اسلام کی برکت سے علم و دانش کے شعبے میں ایسے کارہائے نمایاں انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں، جو خود ان کے بھی تصور سے پرے تھے۔ آج اللہ تعالی کی ذات پر توکل کی برکت سے ایرانی نوجوان عظیم علمی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ یورینیم افزودہ کر رہا ہے، اسٹیم سیلز پیدا کرکے اسے نشونما کے مراحل سے گزار رہا ہے، حیاتیات کے شعبے میں بڑے قدم اٹھا رہا ہے، خلائی شبے میں سرگرم عمل ہے، یہ سب اللہ تعالی کی ذات پر توکل اور نعرہ اللہ اکبر کے ثمرات ہیں۔۔۔۔۔(5)
ہمیں اپنی صلاحیتوں کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔ مغربی ثقافت نے اسلامی ممالک پر سب سے بڑی مصیبت جو نازل کی وہ دو غلط اور گمراہ کن خیالات کی ترویج تھی۔ ان میں ایک، مسلمان قوموں کی ناتوانی اور عدم صلاحیت کی غلط سوچ تھی۔ انہوں نے دماغ میں بٹھا دیا کہ آپ کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ سیاست کے میدان میں، نہ معیشت کے میدان میں اور نہ ہی علم و دانش کے میدان میں۔ کہہ دیا کہ \"آپ تو کمزور ہیں، اسلامی ممالک دسیوں سال کے اس طویل عرصے میں اسی غلط فہمی میں پڑے رہے اور پسماندگی کا شکار ہوتے چلے گئے۔ دوسرا غلط تاثر جو ہمارے اندر پھیلایا گيا وہ ہمارے دشمنوں کی طاقت کے لامتناہی اور ان کے ناقابل شکست ہونے کا تاثر تھا۔ ہمیں یہ سمجھا دیا گيا کہ امریکہ کو شکست دینا محال ہے، مغرب کو تو پسپا کیا ہی نہیں جا سکتا۔ ہمیں ان کے مقابلے میں سب کچھ برداشت کرنے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔
آج یہ حقیقت مسلم اقوام کے سامنے آ چکی ہے کہ یہ دونوں ہی خیالات سراسر غلط تھے۔ مسلمان قومیں ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اسلامی عظمت و جلالت کو جو کسی زمانے میں علمی و سیاسی و سماجی شعبوں میں اپنے اوج پر تھی، دوبارہ حاصل کرنے پر قادر ہیں اور دشمن کو تمام میدانوں میں پسپائی اختیار کرنی پڑے گی۔
یہ صدی اسلام کی صدی ہے۔ یہ صدی روحانیت کی صدی ہے۔ اسلام نے معقولیت، روحانیت اور انصاف کو یکجا قوموں کے لئے پیش کر دیا ہے۔ عقل و خرد پر استوار اسلام، تدبر و تفکر کی تعلیم دینے والا اسلام، روحانیت و معنویت کی تلقین کرنے والا اسلام، اللہ تعالی کی ذات پر توکل کا راستہ دکھانے والا اسلام، جہاد کا درس دینے والا اسلام، جذبہ عمل کا سرچشمہ اسلام، عملی اقدام پر تاکید کرنے والا اسلام۔ یہ سب اللہ تعالی اور اسلام سے ہمیں ملنے والی تعلیمات ہیں۔
آج جو چیز سب سے اہم ہے، یہ ہے کہ دشمن کو مصر میں، تیونس میں، لیبیا میں اور علاقے کے دیگر ممالک میں کم و بیش جو ہزیمت اٹھانی پڑی ہے اس کی تلافی کے لئے وہ سازش اور منصوبہ تیار کرنے میں مصروف ہے۔ دشمن کی سازشوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ (دشمن) عوامی انقلابوں کو سبوتاژ نہ کر لے، اسے راستے سے منحرف نہ کر دے۔ دوسروں کے تجربات سے استفادہ کیجئے! دشمن، انقلابوں کو غلط سمت میں موڑنے، تحریکوں کو بے اثر بنانے اور مجاہدتوں اور بہنے والے لہو کو بے نتیجہ بنانے کی بڑی کوشش کر رہا ہے۔ بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے، بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ آپ نوجوان اس تحریک کے علمبردار ہیں، آپ ہوشیار رہئے، آپ محتاط رہئے۔
پچھلے بتیس برسوں میں ہمیں بڑے تجربات حاصل ہوئے ہیں، بتیس سال سے ہم نے دشمنیوں اور مخاصمتوں کا سامنا کیا ہے، استقامت کی ہے اور دشمنیوں پر غلبہ پایا ہے ۔۔۔۔ (6) کوئي بھی ایسی سازش نہیں ہے جو مغرب اور امریکہ، ایران کے خلاف کر سکتے تھے اور انہوں نے نہ کی ہو۔ اگر کوئی اقدام انہوں نے نہیں کیا تو صرف اس وجہ سے کہ وہ اقدام ان کے بس میں نہیں تھا۔ جو کچھ ان کے بس میں تھا، انہوں نے کیا اور ہر دفعہ انہیں منہ کی کھانی پڑی، ہزیمت اٹھانی پڑی۔۔۔۔۔۔(7) اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آئندہ بھی اسلامی جمہوریہ کے خلاف تمام سازشوں میں انہیں شکست ہوگی۔ یہ ہم سے اللہ کا وعدہ ہے جس کے بارے میں ہمیں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔
ہمیں اللہ تعالی کے وعدے کی صداقت میں کوئی شک و تردد نہیں ہے۔ ہمیں اللہ تعالی کی طرف سے کوئی بے اطمینانی نہیں ہے۔ اللہ ان لوگوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کے تعلق سے بے اطمینانی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ «و يعذّب المنافقين و المنافقات و المشركين و المشركات الظّانّين باللَّه ظنّ السّوء عليهم دائرة السّوء و غضب اللَّه عليهم و لعنهم و اعدّ لهم جهنّم و سائت مصيرا»(8)
اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ ہم چونکہ میدان میں موجود ہیں، مجاہدت کے میدان میں داخل ہو چکے ہیں، ملت ایران اپنے تمام وسائل و امکانات کے ساتھ میدان میں وارد ہو چکی ہے لہذا نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ دوسرے ممالک میں بھی یہی صورت حال ہے تاہم بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہئے، ہم سب کو دشمنوں کے مکر و حیلے کی طرف سے چوکنا رہنا چاہئے۔ دشمن، تحریکوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اختلاف کے بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے۔
آج عالم اسلام میں جاری اسلامی تحریکیں شیعہ اور سنی کے فرق پر یقین نہیں کرتیں۔ شافعی، حنفی، جعفری، مالکی، حنبلی اور زیدی کے فرق کو نہیں مانتیں۔ عرب، فارس اور دیگر قومیتوں کے اختلاف کو قبول نہیں کرتیں۔ اس عظیم وادی میں سب کے سب موجود ہیں۔ ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ دشمن ہمارے اندر تفرقہ نہ ڈال سکے۔ ہمیں اپنے اندر باہمی اخوت کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے، ہدف کا تعین کر لینا چاہئے۔ ہدف اسلام ہے، ہدف قرآنی اور اسلامی حکومت ہے۔ البتہ اسلامی ممالک کے درمیان جہاں اشتراکات موجود ہیں، وہیں کچھ فرق بھی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کے لئے کوئی واحد آئیڈیل نہیں ہے۔ مختلف ممالک کے جغرافیائی حالات، تاریخی حالات اور سماجی حالات الگ الگ ہیں تاہم مشترکہ اصول بھی پائے جاتے ہیں۔ استکبار کے سب مخالف ہیں، مغرب کے خباثت آمیز تسلط کے ہم سب مخالف ہیں، اسرائیل نامی کینسر کے سب مخالف ہیں۔۔۔۔۔ (9)
جہاں بھی یہ محسوس ہو کہ کوئی نقل و حرکت اسرائیل کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، امریکہ کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، ہمیں وہاں ہوشیار ہو جانا چاہئے، یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ حرکت اغیار کی ہے، یہ سرگرمیاں غیروں کی ہیں، یہ اپنوں کی مہم نہیں ہو سکتی۔ جب صیہونیت مخالف، استکبار مخالف اور استبداد و ظلم و فساد کے خلاف کام ہوتا نظر آئے تو وہ بالکل درست عمل ہے۔ وہاں سب \"اپنے\" لوگ ہیں۔ وہاں نہ کوئي شیعہ ہے نہ سنی، وہاں قومیت کا فرق ہے نہ شہریت کا۔ وہاں سب کو ایک ہی نہج پر سوچنا ہے۔
آپ غور کیجئے! اس وقت بالکل سامنے کی ایک مثال موجود ہے۔
دنیا کے تمام نشریاتی ادارے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ بحرین کے عوام اور وہاں کی عوامی تحریک کو الگ تھلگ کر دیں۔ مقصد کیا ہے؟ یہ شیعہ سنی اختلاف بھڑکانا چاہتے ہیں۔ تفرقہ کا بیج بونے کی کوشش کر رہے ہیں، خلیج پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں۔ حالانکہ ان مسلمانوں اور مومنین کے درمیان جن میں بعض کسی مسلک سے اور بعض دیگر کسی اور مسلک سے وابستہ ہیں، کوئی فرق نہیں ہے۔ اسلام نے سب کو ایک ہی لڑی میں پرو دیا ہے۔ سب امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں، اسلامی امہ کا جز ہیں۔۔۔۔ (10) فتح کا راز، تحریک کے دوام کا راز اللہ کی ذات پر توکل، اللہ کے تعلق سے حسن ظن، اللہ تعالی پر اعتماد اور اتحاد اور مربوط کوششوں کا جاری رہنا ہے۔
میرے عزیزو! میرے بچو! آپ بہت محتاط رہئے، اپنی تحریک کو رکنے نہ دیجئے۔ اللہ تعالی نے قرآن میں دو جگہوں پر اپنے پیغمبر کو مخاطب کرکے فرمایا ہے؛ «فاستقم كما امرت»،(11) «و استقم كما امرت»؛(12) استقامت کا مظاہرہ کیجئے۔ استقامت یعنی پائیداری، یعنی راستے پر اٹل رہنا، حق کے جادے پر آگے بڑھتے رہنا، قدم نہ رکنے دینا۔ یہی کامیابی کا راز ہے۔
ہمیں آگے بڑھتے رہنا ہے، یہ تحریک کامیاب ہے، اس کا مستقبل تابناک ہے، اس کے افق روشن ہیں۔ مستقبل بالکل درخشاں ہے۔ وہ دن ضرور آئے گا جب امت اسلامیہ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے قوت و آزادی کی بلندیوں کو چھو لے گی۔۔۔۔۔(13) مسلمان اقوام اپنی خصوصیات اور تنوع کو باقی رکھتے ہوئے اللہ اور اسلام کے سائے میں جمع ہو جائیں، سب آپس میں متحد رہیں۔ ایسا ہو گيا تو امت اسلامیہ اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کر لےگی۔
ہمارے ممالک زمین دوز ذخائر سے مالامال ہیں، ہمارے پاس اسٹریٹیجک اور سوق الجیشی اہمیت کے حامل خطے موجود ہیں، ہمارے پاس بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، نمایاں ہستیاں ہیں، با صلاحیت افرادی قوت ہے، ہمیں ہمت سے کام لینا چاہئے۔ اللہ تعالی ہماری ہمتوں میں اور بھی اضافہ کرے گا۔
میں آپ نوجوانوں سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ مستقبل آپ کا ہے۔ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے آپ نوجوان وہ دن ضرور دیکھیں گے اور انشاء اللہ اپنے افتخارات آئندہ نسلوں کو منتقل کریں گے۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1) حج: 40، اور جو بھی اللہ کی مدد کرے وہ اس کی یقینا مدد کرےگا۔
2) فتح: 20، اللہ نے تم سے بہت سارے فوائد کا وعدہ کیا جو تم کو حاصل ہوں گے۔ پھر (خیبر کے) مال غنیمت سے فورا ہی تم کو بہرہ مند کر دیا اور لوگوں کے ہاتھ تم تک پہنچنے سے روک دیئے کہ اہل ایمان کے لئے یہ ایک نشانی بن جائے اور تم کو سیدھے راستے پر لگا دے۔
3) عنكبوت: 69، اور جنہوں نے ہمارے لئے جہاد کیا ہے ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کر دیں گے۔
4) آلعمران: 160، اگر اللہ تمہاری نصرت و مدد کرے تو تم پرکوئی بھی غالب نہیں آ سکے گا۔
5) اللہ اکبر کے نعرے
6) « اللہ اکبر اور لبيك ياخامنهاى کے نعرے
7) «امریکہ مردہ باد کے نعرے
8) فتح: 6، اور منافق مرد اور عورتیں جو اللہ کے بارے میں بدگمانیاں رکھتے ہیں وہ ان سب پر عذاب نازل کرے گا، ان کے سر پرعذاب منڈلا رہا ہے، ان پر اللہ کا غضب ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے۔ ان کے لئے جہنم کی آگ تیار کی ہے اور یہ کس قدر بدترین انجام ہے۔
9) شعار «اسرائيل مردہ باد کے نعرے»
10) اسلامی اتحاد کے حق میں نعرہ «وحدة وحدة اسلامية»
11) هود: 112، پس آپ کو جس طرح کا حکم ملا ہے اس پر ثابت قدم رہیں۔
12) شورى: 15، اور آپ اسی طرح استقامت سے کام لیں کہ جیسا آپ کو حکم ملا ہے۔
13) «هيهات منّا الذّلة کے نعرے»
23:14
|
[19 Jan 14] Islamic Unity Conference - Full Speech by Leader Sayed Ali Khamenei - Urdu translation
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک و تہنیت عرض کرتا ہوں،...
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک و تہنیت عرض کرتا ہوں، پیامبر اعظم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے میلاد مبارک اور آپ(ص) کے فرزند ارجمند امام صادق (علیہ الصلوۃ والسلام) کی پربرکت ولادت کے موقع پر اس اجتماع میں تشریف فرما، آپ حاضرین محترم، ہفتہ وحدت کے عزیز مہمانوں اور اسلامی ممالک کے سفراء اور تمام ذمہ داران اور بزرگوار سرکاری حکام ـ جنہوں نے ملک کی بھاری ذمہ داریاں سنبھالی ہوئی ہیں ـ کو؛ نیز مبارکباد عرض کرتا ہوں ملت ایران کو اور تمام مسلمانان عالم کو، بلکہ تمام عالمی حریت پسندوں کو۔
یہ مبارک میلاد ایسی برکتوں کا سرچشمہ ہے جو صدیوں کے دوران بنی نوع انسان کے ہر فرد پر نازل ہوتی رہی ہیں؛ اور ملتوں کو، انسانوں کو اور انسانیت کو اعلی ترین انسانی، فکری اور روحانی عوالم اور شاندار تہذیب اور شاندار زندگی کے لئے روشن پیش منظر پیش کرتی رہی ہیں۔ جو کچھ اس ولادت مبارکہ کی سالگرہ کے موقع پر عالم اسلام اور مسلم امہ کے لئے اہم ہے وہ یہ ہے کہ اسلامی معاشرے کی تشکیل کے سلسلے میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی توقعات کو مد نظر رکھیں، اور کوشش کریں اور مجاہدت و جدوجہد کریں تاکہ یہ توقات پوری ہوجائيں؛ دنیائے اسلام کی سعادت اسی میں ہے اور بس۔ اسلام بنی نوع انسان کی آزادی کے لئے آیا، استبدادی اور ظالم مشینریوں کی قید و بند اور دباؤ سے انسان کے مختلف طبقوں کی آزادی اور انسانوں کے لئے حکومت عدل کے قیام کے لئے بھی اور انسان کی زندگی پر مسلط اور انسانی زندگی کو اس کی مصلحتوں کے برعکس سمت کھولنے والے افکار، اوہام (و خرافات) اور تصورات سے آزادی کے لئے بھی۔
امیر المؤمنین علیہ الصلاۃ والسلام نے ظہور اسلام کے دور میں عوام کی زندگی کو \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فتنے کا ماحول\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" قرار دیا ہے اور فرمایا ہے: \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فى فِتَنٍ داسَتهُم بِاَخفافِها وَ وَطِئَتهُم بِاَظلافِها\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (1) فتنے سے مراد وہ غبار آلود ماحول ہے جس میں انسان کی آنکھیں کچھ دیکھنے سے عاجز ہیں؛ انسان راستہ نہيں دیکھتا، مصلحت کی تشخیص سے عاجز ہے، یہ ان لوگوں کی صورت حال تھی جو اس مصائب بھرے اور پرملال خطے میں زندگی بسر کررہے تھے۔
بڑے ممالک میں، اس زمانے کی تہذیبوں میں بھی ـ جن کے پاس حکومتیں تھیں ـ یہی صورت حال مختلف شکل میں پائی جاتی تھی۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم کہہ دیں کہ ظہور اسلام کے ایام میں جزیرۃالعرب کے عوام بدبخت اور بیچارے تھے اور دوسرے خوشبخت تھے؛ نہیں، ستمگر اور ظالم حکومتیں، انسان اور انسانیت کی شان و منزلت کو نظر انداز کرنے، طاقتوں کے درمیان طاقت کے حصول کے لئے تباہ کن جنگوں کی آگ بھڑکائے جانے، نے لوگوں کی زندگی تباہ کردی تھی۔
تاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دن کی دو معروف تہذیبیں ـ یعنی ساسانی ایران کی تہذیب اور سلطنت روم کی تہذیب ـ کی صورت حال کچھ اس طرح سے تھی کہ ان معاشروں میں زندگی بسر کرنے والے عوام اور مختلف طبقات کے حال پر انسان کا دل ترس جاتا ہے؛ ان کی زندگی کی صورت حال نہایت افسوسناک ہمدردی کے قابل تھی، وہ اسیری کی زندگی گذارنے پر مجبور تھے۔ اسلام نے آکر انسان کو آزاد کردیا؛ یہ آزادی، سب سے پہلے انسان کے دل اور اس کی روح کے اندر معرض وجود میں آتی ہے؛ اور جب انسان آزادی کو محسوس کرتا ہے، جب وہ غلامی کی زنجیریں توڑنے کی ضرورت محسوس کرتا ہے، اس کی قوتیں اس احساس کے زیر اثر آتی ہیں اور اگر وہ ہمت کرے اور اٹھ کر حرکت کرے، اس کے لئے آزادی کی عملی صورت معرض وجود میں آتی ہے؛ اسلام نے انسانوں کے لئے یہ کام سرانجام دیا؛ آج بھی وہی پیغام موجود ہے پوری دنیا میں اور عالم اسلام میں۔
بنی نوع انسان کی آزادی کے دشمن انسانوں کے اندر آزادی کی سوچ کو مار ڈالتے ہیں اور ختم کردیتے ہیں؛ جب آزادی کی فکر نہ ہوگی؛ آزادی کی طرف پیشرفت بھی سست ہوجائے گی یا مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔ آج ہم مسلمانوں کی ذمہ داری یہ ہے کہ اسلام کے مد نظر آزادی تک پہنچنے کی کوشش کریں؛ مسلم اقوام کا استقلال و خودمختاری، پوری اسلامی دنیا میں عوامی حکومتوں کا قیام، قومی و ملکی فیصلوں اور اپنی قسمت کے فیصلوں میں عوام کے فرد فرد کی شراکت داری اور اسلامی شریعت کی بنیاد پر آگے کی جانب حرکت، وہی چیز ہے جو ملتوں اور قوموں کو نجات دلائے گی۔
البتہ آج مسلم قومیں محسوس کرتی ہیں کہ انہیں اس اقدام کی ضرورت ہے اور پوری اسلامی دنیا میں یہ احساس پایا جاتا ہے اور بالآخر یہ احساس نتیجہ خيز ثابت ہوگا، بلا شک۔
اگر قوموں کے ممتاز افراد ـ خواہ وہ علمی و سائنسی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں چاہے دینی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں ـ اپنے فرائص کو بحسن و خوبی نبھائیں، تو عالم اسلام کا مستقبل مطلوبہ مستقبل ہوگا؛ اس مستقبل کے سلسلے میں امیدیں موجود ہیں۔ اسی مقام پر دشمنان اسلام ـ جو اسلامی بیداری کے دشمن ہیں، اقوام عالم کی آزادی و استقلال کے مخالف ہیں ـ میدان میں اتر آتے ہیں؛ اسلامی معاشروں کو معطل رکھنے کی قسماقسم کوششیں عمل میں لائی جاتی ہیں اور ان میں سب سے زيادہ اہم اختلاف و انتشار پھیلانا ہے۔ استکباری دنیا 65 برسوں سے ـ اپنی پوری قوت کو بروئے کار لاکر ـ صہیونی ریاست کی موجودگی کو مسلم اقوام پر ٹھونسنے اور انہیں اس واقعیت (Reality) کو تسلیم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہی ہے اور وہ ناکام رہی ہے۔ ہمیں (صرف) بعض ممالک اور حکومتوں کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے جو اپنے اجنبی دوستوں کے مفاد کے لئے اپنے قومی مفادات کو پامال کرنے یا اسلامی مفادات کو بھلا دینے کے لئے بھی تیار ہیں جبکہ یہ اجنبی دوست اسلام کے دشمن ہیں؛ اقوام صہیونیوں کی (علاقے میں) موجودگی کے خلاف ہیں۔ 65 برسوں سے فلسطین کو یادوں سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، مگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ حالیہ چند سالوں کے دوران ـ لبنان کی 33 روزہ جنگ میں اور غزہ کی 22 روزہ جنگ میں اور دوسری مرتبہ آٹھ روزہ جنگ میں ـ مسلم ملت اور اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ وہ زندہ ہے، اور امریکہ اور دوسری مغربی قوتوں کی وسیع سرمایہ کاری کے باوجود اپنے وجود اور اپنے تشخص کو محفوظ رکھنے اور مسلط کردہ جعلی صہیونی نظام کو طمانچہ مارنے میں کامیاب ہوئی ہے؛ اور ظالم صہیونیوں کے آقاؤں، دوستوں اور حلیفوں کو ـ جو اس عرصے کے دوران اس مسلط کردہ ظالم اور جرائم پیشہ نظام کو تحفظ دینے کے لئے کوشاں رہے ہیں ـ ناکامی کا منہ دکھا چکی ہے؛ اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ اس نے فلسطین کو نہیں بھلایا؛ یہ بہت اہم مسئلہ ہے؛ ان ہی حالات میں دشمن کی تمام تر توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کی جاتی ہے کہ اسلامی امت کو فلسطین کی یاد سے غافل کردے؛ لیکن وہ کیونکر؟ اختلاف و انتشار پھیلانے کے ذریعے، خانہ جنگیوں کے ذریعے، اسلام اور دین و شریعت کے نام پر منحرف انتہا پسندی کی ترویج کے ذریعے؛ وہ یوں کہ کچھ لوگ عام مسلمانوں اور مسلمانوں کی اکثریت کی تکفیر کا اہتمام کریں۔
ان تکفیری گروپوں کا وجود ـ جو عالم اسلام میں نمودار ہوئے ہیں ـ استکبار کے لئے اور عالم اسلام کے دشمنوں کے لئے ایک بشارت اور ایک خوشخبری ہے۔ یہی گروپ ہیں جو صہیونی ریاست کی خبیث واقعیت کو توجہ دینے کے بجائے، مسلمانوں کی توجہ کو دوسری سمت مبذول کرا دیتے ہیں۔ اور یہ وہی نقطہ ہے جو اسلام کے مطمع نظر کے بالکل برعکس ہے؛ اسلام نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"(۲) [رہیں]؛ مسلمانوں کو دین کے دشمنوں کے مقابلے میں میں سخت ہونا چاہئے اور ان کے زیر تسلط نہیں آنا چاہئے؛ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّار\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" عینا قرآن کی آیت کریمہ ہے۔ آپس میں مہربان اور ترس والے ہوں، ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیں، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھیں، یہ اسلام کا حکم ہے؛ اسی اثناء میں ایک تفکر اور ایک جماعت معرض وجود میں آئے جو مسلمانوں کو تقسیم کرے مسلم اور کافر میں! بعض مسلمانوں کو کافر کی حیثیت سے نشانہ بنائے، مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑا دے! کون اس حقیقت میں شک کرسکتا ہے کہ ان گروپوں کو وجود میں لانے، ان کی حمایت و پشت پناہی، انہیں مالی امداد دینا اور ان کو ہتھیاروں سے لیس کرنا اسکبار کا کام ہے اور استکباری حکومتوں کی خبیث خفیہ ایجنسیوں کا کام ہے؟ وہ بیٹھ کر اسی کام کے لئے منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ عالم اسلام کو اس مسئلے کی طرف توجہ دینی چاہئے؛ یہ ایک عظیم خطرہ ہے۔ افسوس ہے کہ بعض اسلامی حکومتیں، حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے ان اختلافات کو ہوا دیتی ہیں؛ وہ سمجھتے نہیں ہیں کہ ان اختلافات کو ہوا دینے کے نتیجے میں ایسی آگ بھڑک اٹھے گی جو سب کا دامن پکڑ لے گی؛ یہ استکبار کی خواہش ہے: مسلمانوں کے ایک گروپ کی جنگ دوسرے گروپ کے خلاف۔ اس جنگ کا سبب و عامل بھی وہی لوگ ہیں جو مستکبر قوتوں کے کٹھ پتلی حکمرانوں کی دولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں؛ کہ آکر اس ملک میں اور اُس ملک میں لوگوں کے درمیان جھگڑا کھڑا کردیں؛ اور استکبار کی طرف سے اس اقدام میں حالیہ تین چار برسوں کے دوران ـ جب سے بعض اسلامی اور عرب ممالک یں اسلام بیداری کی لہریں اٹھی ہیں ـ بہت زیادہ شدت آئی ہے؛ تاکہ اسلامی بیداری کو دیوار سے لگادیں؛ اور ساتھ ہی دشمن کی تشہیری مشینریوں کے ذریعے تنکے کو پھاڑ بناتے ہوئے اسلام کو دنیا کی رائے عامہ کے سامنے بدصورت ظاہر کریں؛ جب ٹیلی ویژن چینل ایک شخص کو دکھاتے ہیں جو اسلام کے نام سے ایک انسان کا جگر چباتا ہے اور کھتا ہے؛ تو لوگ اسلام کے بارے میں کیا سوچیں گے؟ دشمنان اسلام نے منصوبہ بندی کی ہے؛ یہ ایسی چیزیں نہیں ہیں جو یکایک معرض وجود میں آئی ہوں بلکہ ایسی چیزیں ہیں جن کے لئے عرصے سے منصوبہ بندی ہوئی ہے۔ ان اقدامات کے پس پردہ پالیسی سازی ہے؛ ان کی پشت پر پیسہ ہے؛ ایسے اقدامات کے پس پردہ جاسوسی ادارے ہیں۔
مسلمانوں کو ہر اس عنصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے جو وحدت کا مخالف ہو اور وحدت کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہ ہم سب کے لئے بہت بھاری فریضہ ہے؛ شیعہ کو بھی یہ فریضہ قبول کرنا پڑے گا اور مختلف شعبوں کو بھی یہ فریضہ سنبھالنا پڑے گا جو اہل تشیع اور اہل سنت کے اندر پائے جاتے ہیں۔
وحدت سے مراد مشترکات کا سہارا لینا ہے، ہمارے پاس بہت سے مشترکات ہیں۔ مسلمانوں کے درمیان اشتراکات اختلافی مسائل سے کہیں زیادہ ہیں؛ انہیں اشتراکات کا سہارا لینا چاہئے۔ اہم فریضہ اس حوالے سے ممتاز افراد و شخصیات پر عائد ہوتا ہے؛ خواہ وہ سیاسی شخصیات ہوں، خواہ علمی ہوں یا دینی ہوں۔ علمائے اسلام لوگوں کو فرقہ وارانہ اور مذہبی اختلافات کو ہوا دینے اور شدت بخشنے سے باز رکھیں۔ جامعات کے اساتذہ طلبہ کو آگاہ کریں اور انہیں سمجھا دیں کہ آج عالم اسلام کا اہم ترین مسئلہ وحدت کا مسئلہ ہے۔ اتجاد اہداف کے حصول کے لئے؛ سیاسی استقلال و خودمختاری کا ہدف، اسلامی جمہوریت کے قیام کا ہدف، اسلامی معاشروں میں اللہ کے احکام کے نفاذ کا ہدف؛ وہ اسلام جو آزادی اور حریت کا درس دیتا ہے، اسلام جو انسانوں کو عزت و شرف کی دعوت دیتا ہے؛ یہ آج فریضہ ہے۔
سیاسی شعبے کے ممتاز افراد بھی جان لیں کہ ان کی عزت اور ان کا شرف قوموں کے فرد فرد کے سہارے قابل حصول ہے، نہ کہ بیگانہ اور اجنبی قوتوں کے سہارے، نہ کہ ان افراد کے سہارے جو پوری طرح اسلام کے دشمن ہیں۔
کسی وقت ان علاقوں میں استکباری قوت حکومت کرتی تھی؛ امریکی پالیسی اور قبل ازاں برطانیہ یا بعض دوسرے یورپی ممالک کی پالیسیاں حکم فرما تھیں؛ اقوام نے رفتہ رفتہ اپنے آپ کو ان کی بلا واسطہ تسلط سے چھڑا لیا؛ وہ (استکباری طاقتیں) بالواسطہ تسلط کو ـ سیاسی تسلط کو، معاشی تسلط کو، ثقافتی تسلط کو ـ استعمار کے زمانے کے براہ راست تسلط کے متبادل کے طور پر، جمانا چاہتی ہیں؛ گوکہ وہ دنیا کے بعض خطوں میں براہ راست تسلط جمانے کے لئے بھی میدان میں آرہے ہیں؛ افریقہ میں آپ دیکھ رہے ہیں کہ بعض یورپی ممالک وہی پرانی بساط دوبارہ بچھانے کی کوشش کررہے ہیں؛ راہ حل، \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اسلامی بیداری\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" ہے؛ راہ حل اسلامی ملتوں کی شان و منزلت کی پہچان ہے؛ اسلامی ملتوں کے پاس وسیع وسائل ہیں، حساس جغرافیایی محل وقع کی حامل ہیں، بہت زیادہ قابل قدر و وقعت اسلامی ورثے کی حامل ہیں، بےمثل معاشی وسائل سے سرشار ہیں؛ اگر ملتیں آگاہ ہوجائيں، اپنے آپ کو پا لیں، اپنے پیروں پر کھڑی ہوجائیں، ایک دوسرے کو دوستی کا ہاتھ دیں، یہ علاقہ ایک نمایاں اور درخشاں علاقہ بن جائے گا، اور عالم اسلام عزت و کرامت و آقائی کا دور دیکھے گا؛ یہ وہ چیزیں ہیں جو مسقبل میں انشاء اللہ واقع ہونگی؛ ان کی نشانیاں اس وقت بھی دیکھی جاسکتی ہیں: ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی، اس حساس علاقے میں اسلامی جمہوری نظام کا قیام، اسلامی جمہوری نظام کا استحکام۔
امریکہ سمیت استکاری قوتوں نے گذشتہ 35 برسوں سے اسلامی جمہوری نظام اور ملت ایران کے خلاف ہر وہ حربہ آزما لیا ہے جو وہ آزما سکتی تھیں؛ ان کی سازشوں کے برعکس، ملت ایران اور اسلامی جمہوری نظام روز بروز زیادہ طاقتور، زیادہ مستحکم، پہلے سے کہیں زيادہ صاحب قوت ہوچکا ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ اور رسوخ حاصل کرچکا ہے، اور انشاء اللہ اس استحکام، اس استقرار اور اس قوت میں اضافہ ہوگا؛ عالم اسلام میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ آج نسلوں کی آگہی، اسلام اور اسلام کے مستقبل کے حوالے سے نوجوانوں کی آگہی پہلے کی نسبت کہیں زیادہ ہے اور بعض حوالوں سے ماضی کی نسبت ان کی آگہی بہت زیادہ ہے۔ البتہ دشمن اپنی کوششیں بروئے کر لاتا رہتا ہے لیکن ہم اگر زیادہ توجہ اور بصیرت سے کام لیں تو دیکھ لیں گے کہ اسلامی تحریک کی یہ لہر ان شاء اللہ رو بہ ترقی ہے۔
اللہ کی رحمت ہو ہمارے امام بزرگوار پر، جنہوں نے یہ راستہ ہمارے لئے کھول دیا؛ انھوں نے ہمیں سکھایا کہ خدا پر توکل کرنا چاہئے، خدا سے مدد مانگنی چاہئے، مستقبل کے بارے میں پرامید ہونا چاہئے اور ہم اسی راہ پر آگے بڑھے اور ان شاءاللہ اس کے بعد بھی یہی سلسلہ جاری رہے گا۔ اسلام اور مسلمانوں کی فتح و کامیابی کی امید کے ساتھ، اور اس روشن راستے میں شہید ہونے والوں کے لئے رحمت و مغفرت کے ساتھ۔
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
Source
http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&id=498232
More...
Description:
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک و تہنیت عرض کرتا ہوں، پیامبر اعظم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے میلاد مبارک اور آپ(ص) کے فرزند ارجمند امام صادق (علیہ الصلوۃ والسلام) کی پربرکت ولادت کے موقع پر اس اجتماع میں تشریف فرما، آپ حاضرین محترم، ہفتہ وحدت کے عزیز مہمانوں اور اسلامی ممالک کے سفراء اور تمام ذمہ داران اور بزرگوار سرکاری حکام ـ جنہوں نے ملک کی بھاری ذمہ داریاں سنبھالی ہوئی ہیں ـ کو؛ نیز مبارکباد عرض کرتا ہوں ملت ایران کو اور تمام مسلمانان عالم کو، بلکہ تمام عالمی حریت پسندوں کو۔
یہ مبارک میلاد ایسی برکتوں کا سرچشمہ ہے جو صدیوں کے دوران بنی نوع انسان کے ہر فرد پر نازل ہوتی رہی ہیں؛ اور ملتوں کو، انسانوں کو اور انسانیت کو اعلی ترین انسانی، فکری اور روحانی عوالم اور شاندار تہذیب اور شاندار زندگی کے لئے روشن پیش منظر پیش کرتی رہی ہیں۔ جو کچھ اس ولادت مبارکہ کی سالگرہ کے موقع پر عالم اسلام اور مسلم امہ کے لئے اہم ہے وہ یہ ہے کہ اسلامی معاشرے کی تشکیل کے سلسلے میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی توقعات کو مد نظر رکھیں، اور کوشش کریں اور مجاہدت و جدوجہد کریں تاکہ یہ توقات پوری ہوجائيں؛ دنیائے اسلام کی سعادت اسی میں ہے اور بس۔ اسلام بنی نوع انسان کی آزادی کے لئے آیا، استبدادی اور ظالم مشینریوں کی قید و بند اور دباؤ سے انسان کے مختلف طبقوں کی آزادی اور انسانوں کے لئے حکومت عدل کے قیام کے لئے بھی اور انسان کی زندگی پر مسلط اور انسانی زندگی کو اس کی مصلحتوں کے برعکس سمت کھولنے والے افکار، اوہام (و خرافات) اور تصورات سے آزادی کے لئے بھی۔
امیر المؤمنین علیہ الصلاۃ والسلام نے ظہور اسلام کے دور میں عوام کی زندگی کو \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فتنے کا ماحول\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" قرار دیا ہے اور فرمایا ہے: \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فى فِتَنٍ داسَتهُم بِاَخفافِها وَ وَطِئَتهُم بِاَظلافِها\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (1) فتنے سے مراد وہ غبار آلود ماحول ہے جس میں انسان کی آنکھیں کچھ دیکھنے سے عاجز ہیں؛ انسان راستہ نہيں دیکھتا، مصلحت کی تشخیص سے عاجز ہے، یہ ان لوگوں کی صورت حال تھی جو اس مصائب بھرے اور پرملال خطے میں زندگی بسر کررہے تھے۔
بڑے ممالک میں، اس زمانے کی تہذیبوں میں بھی ـ جن کے پاس حکومتیں تھیں ـ یہی صورت حال مختلف شکل میں پائی جاتی تھی۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم کہہ دیں کہ ظہور اسلام کے ایام میں جزیرۃالعرب کے عوام بدبخت اور بیچارے تھے اور دوسرے خوشبخت تھے؛ نہیں، ستمگر اور ظالم حکومتیں، انسان اور انسانیت کی شان و منزلت کو نظر انداز کرنے، طاقتوں کے درمیان طاقت کے حصول کے لئے تباہ کن جنگوں کی آگ بھڑکائے جانے، نے لوگوں کی زندگی تباہ کردی تھی۔
تاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دن کی دو معروف تہذیبیں ـ یعنی ساسانی ایران کی تہذیب اور سلطنت روم کی تہذیب ـ کی صورت حال کچھ اس طرح سے تھی کہ ان معاشروں میں زندگی بسر کرنے والے عوام اور مختلف طبقات کے حال پر انسان کا دل ترس جاتا ہے؛ ان کی زندگی کی صورت حال نہایت افسوسناک ہمدردی کے قابل تھی، وہ اسیری کی زندگی گذارنے پر مجبور تھے۔ اسلام نے آکر انسان کو آزاد کردیا؛ یہ آزادی، سب سے پہلے انسان کے دل اور اس کی روح کے اندر معرض وجود میں آتی ہے؛ اور جب انسان آزادی کو محسوس کرتا ہے، جب وہ غلامی کی زنجیریں توڑنے کی ضرورت محسوس کرتا ہے، اس کی قوتیں اس احساس کے زیر اثر آتی ہیں اور اگر وہ ہمت کرے اور اٹھ کر حرکت کرے، اس کے لئے آزادی کی عملی صورت معرض وجود میں آتی ہے؛ اسلام نے انسانوں کے لئے یہ کام سرانجام دیا؛ آج بھی وہی پیغام موجود ہے پوری دنیا میں اور عالم اسلام میں۔
بنی نوع انسان کی آزادی کے دشمن انسانوں کے اندر آزادی کی سوچ کو مار ڈالتے ہیں اور ختم کردیتے ہیں؛ جب آزادی کی فکر نہ ہوگی؛ آزادی کی طرف پیشرفت بھی سست ہوجائے گی یا مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔ آج ہم مسلمانوں کی ذمہ داری یہ ہے کہ اسلام کے مد نظر آزادی تک پہنچنے کی کوشش کریں؛ مسلم اقوام کا استقلال و خودمختاری، پوری اسلامی دنیا میں عوامی حکومتوں کا قیام، قومی و ملکی فیصلوں اور اپنی قسمت کے فیصلوں میں عوام کے فرد فرد کی شراکت داری اور اسلامی شریعت کی بنیاد پر آگے کی جانب حرکت، وہی چیز ہے جو ملتوں اور قوموں کو نجات دلائے گی۔
البتہ آج مسلم قومیں محسوس کرتی ہیں کہ انہیں اس اقدام کی ضرورت ہے اور پوری اسلامی دنیا میں یہ احساس پایا جاتا ہے اور بالآخر یہ احساس نتیجہ خيز ثابت ہوگا، بلا شک۔
اگر قوموں کے ممتاز افراد ـ خواہ وہ علمی و سائنسی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں چاہے دینی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں ـ اپنے فرائص کو بحسن و خوبی نبھائیں، تو عالم اسلام کا مستقبل مطلوبہ مستقبل ہوگا؛ اس مستقبل کے سلسلے میں امیدیں موجود ہیں۔ اسی مقام پر دشمنان اسلام ـ جو اسلامی بیداری کے دشمن ہیں، اقوام عالم کی آزادی و استقلال کے مخالف ہیں ـ میدان میں اتر آتے ہیں؛ اسلامی معاشروں کو معطل رکھنے کی قسماقسم کوششیں عمل میں لائی جاتی ہیں اور ان میں سب سے زيادہ اہم اختلاف و انتشار پھیلانا ہے۔ استکباری دنیا 65 برسوں سے ـ اپنی پوری قوت کو بروئے کار لاکر ـ صہیونی ریاست کی موجودگی کو مسلم اقوام پر ٹھونسنے اور انہیں اس واقعیت (Reality) کو تسلیم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہی ہے اور وہ ناکام رہی ہے۔ ہمیں (صرف) بعض ممالک اور حکومتوں کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے جو اپنے اجنبی دوستوں کے مفاد کے لئے اپنے قومی مفادات کو پامال کرنے یا اسلامی مفادات کو بھلا دینے کے لئے بھی تیار ہیں جبکہ یہ اجنبی دوست اسلام کے دشمن ہیں؛ اقوام صہیونیوں کی (علاقے میں) موجودگی کے خلاف ہیں۔ 65 برسوں سے فلسطین کو یادوں سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، مگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ حالیہ چند سالوں کے دوران ـ لبنان کی 33 روزہ جنگ میں اور غزہ کی 22 روزہ جنگ میں اور دوسری مرتبہ آٹھ روزہ جنگ میں ـ مسلم ملت اور اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ وہ زندہ ہے، اور امریکہ اور دوسری مغربی قوتوں کی وسیع سرمایہ کاری کے باوجود اپنے وجود اور اپنے تشخص کو محفوظ رکھنے اور مسلط کردہ جعلی صہیونی نظام کو طمانچہ مارنے میں کامیاب ہوئی ہے؛ اور ظالم صہیونیوں کے آقاؤں، دوستوں اور حلیفوں کو ـ جو اس عرصے کے دوران اس مسلط کردہ ظالم اور جرائم پیشہ نظام کو تحفظ دینے کے لئے کوشاں رہے ہیں ـ ناکامی کا منہ دکھا چکی ہے؛ اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ اس نے فلسطین کو نہیں بھلایا؛ یہ بہت اہم مسئلہ ہے؛ ان ہی حالات میں دشمن کی تمام تر توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کی جاتی ہے کہ اسلامی امت کو فلسطین کی یاد سے غافل کردے؛ لیکن وہ کیونکر؟ اختلاف و انتشار پھیلانے کے ذریعے، خانہ جنگیوں کے ذریعے، اسلام اور دین و شریعت کے نام پر منحرف انتہا پسندی کی ترویج کے ذریعے؛ وہ یوں کہ کچھ لوگ عام مسلمانوں اور مسلمانوں کی اکثریت کی تکفیر کا اہتمام کریں۔
ان تکفیری گروپوں کا وجود ـ جو عالم اسلام میں نمودار ہوئے ہیں ـ استکبار کے لئے اور عالم اسلام کے دشمنوں کے لئے ایک بشارت اور ایک خوشخبری ہے۔ یہی گروپ ہیں جو صہیونی ریاست کی خبیث واقعیت کو توجہ دینے کے بجائے، مسلمانوں کی توجہ کو دوسری سمت مبذول کرا دیتے ہیں۔ اور یہ وہی نقطہ ہے جو اسلام کے مطمع نظر کے بالکل برعکس ہے؛ اسلام نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"(۲) [رہیں]؛ مسلمانوں کو دین کے دشمنوں کے مقابلے میں میں سخت ہونا چاہئے اور ان کے زیر تسلط نہیں آنا چاہئے؛ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّار\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" عینا قرآن کی آیت کریمہ ہے۔ آپس میں مہربان اور ترس والے ہوں، ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیں، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھیں، یہ اسلام کا حکم ہے؛ اسی اثناء میں ایک تفکر اور ایک جماعت معرض وجود میں آئے جو مسلمانوں کو تقسیم کرے مسلم اور کافر میں! بعض مسلمانوں کو کافر کی حیثیت سے نشانہ بنائے، مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑا دے! کون اس حقیقت میں شک کرسکتا ہے کہ ان گروپوں کو وجود میں لانے، ان کی حمایت و پشت پناہی، انہیں مالی امداد دینا اور ان کو ہتھیاروں سے لیس کرنا اسکبار کا کام ہے اور استکباری حکومتوں کی خبیث خفیہ ایجنسیوں کا کام ہے؟ وہ بیٹھ کر اسی کام کے لئے منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ عالم اسلام کو اس مسئلے کی طرف توجہ دینی چاہئے؛ یہ ایک عظیم خطرہ ہے۔ افسوس ہے کہ بعض اسلامی حکومتیں، حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے ان اختلافات کو ہوا دیتی ہیں؛ وہ سمجھتے نہیں ہیں کہ ان اختلافات کو ہوا دینے کے نتیجے میں ایسی آگ بھڑک اٹھے گی جو سب کا دامن پکڑ لے گی؛ یہ استکبار کی خواہش ہے: مسلمانوں کے ایک گروپ کی جنگ دوسرے گروپ کے خلاف۔ اس جنگ کا سبب و عامل بھی وہی لوگ ہیں جو مستکبر قوتوں کے کٹھ پتلی حکمرانوں کی دولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں؛ کہ آکر اس ملک میں اور اُس ملک میں لوگوں کے درمیان جھگڑا کھڑا کردیں؛ اور استکبار کی طرف سے اس اقدام میں حالیہ تین چار برسوں کے دوران ـ جب سے بعض اسلامی اور عرب ممالک یں اسلام بیداری کی لہریں اٹھی ہیں ـ بہت زیادہ شدت آئی ہے؛ تاکہ اسلامی بیداری کو دیوار سے لگادیں؛ اور ساتھ ہی دشمن کی تشہیری مشینریوں کے ذریعے تنکے کو پھاڑ بناتے ہوئے اسلام کو دنیا کی رائے عامہ کے سامنے بدصورت ظاہر کریں؛ جب ٹیلی ویژن چینل ایک شخص کو دکھاتے ہیں جو اسلام کے نام سے ایک انسان کا جگر چباتا ہے اور کھتا ہے؛ تو لوگ اسلام کے بارے میں کیا سوچیں گے؟ دشمنان اسلام نے منصوبہ بندی کی ہے؛ یہ ایسی چیزیں نہیں ہیں جو یکایک معرض وجود میں آئی ہوں بلکہ ایسی چیزیں ہیں جن کے لئے عرصے سے منصوبہ بندی ہوئی ہے۔ ان اقدامات کے پس پردہ پالیسی سازی ہے؛ ان کی پشت پر پیسہ ہے؛ ایسے اقدامات کے پس پردہ جاسوسی ادارے ہیں۔
مسلمانوں کو ہر اس عنصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے جو وحدت کا مخالف ہو اور وحدت کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہ ہم سب کے لئے بہت بھاری فریضہ ہے؛ شیعہ کو بھی یہ فریضہ قبول کرنا پڑے گا اور مختلف شعبوں کو بھی یہ فریضہ سنبھالنا پڑے گا جو اہل تشیع اور اہل سنت کے اندر پائے جاتے ہیں۔
وحدت سے مراد مشترکات کا سہارا لینا ہے، ہمارے پاس بہت سے مشترکات ہیں۔ مسلمانوں کے درمیان اشتراکات اختلافی مسائل سے کہیں زیادہ ہیں؛ انہیں اشتراکات کا سہارا لینا چاہئے۔ اہم فریضہ اس حوالے سے ممتاز افراد و شخصیات پر عائد ہوتا ہے؛ خواہ وہ سیاسی شخصیات ہوں، خواہ علمی ہوں یا دینی ہوں۔ علمائے اسلام لوگوں کو فرقہ وارانہ اور مذہبی اختلافات کو ہوا دینے اور شدت بخشنے سے باز رکھیں۔ جامعات کے اساتذہ طلبہ کو آگاہ کریں اور انہیں سمجھا دیں کہ آج عالم اسلام کا اہم ترین مسئلہ وحدت کا مسئلہ ہے۔ اتجاد اہداف کے حصول کے لئے؛ سیاسی استقلال و خودمختاری کا ہدف، اسلامی جمہوریت کے قیام کا ہدف، اسلامی معاشروں میں اللہ کے احکام کے نفاذ کا ہدف؛ وہ اسلام جو آزادی اور حریت کا درس دیتا ہے، اسلام جو انسانوں کو عزت و شرف کی دعوت دیتا ہے؛ یہ آج فریضہ ہے۔
سیاسی شعبے کے ممتاز افراد بھی جان لیں کہ ان کی عزت اور ان کا شرف قوموں کے فرد فرد کے سہارے قابل حصول ہے، نہ کہ بیگانہ اور اجنبی قوتوں کے سہارے، نہ کہ ان افراد کے سہارے جو پوری طرح اسلام کے دشمن ہیں۔
کسی وقت ان علاقوں میں استکباری قوت حکومت کرتی تھی؛ امریکی پالیسی اور قبل ازاں برطانیہ یا بعض دوسرے یورپی ممالک کی پالیسیاں حکم فرما تھیں؛ اقوام نے رفتہ رفتہ اپنے آپ کو ان کی بلا واسطہ تسلط سے چھڑا لیا؛ وہ (استکباری طاقتیں) بالواسطہ تسلط کو ـ سیاسی تسلط کو، معاشی تسلط کو، ثقافتی تسلط کو ـ استعمار کے زمانے کے براہ راست تسلط کے متبادل کے طور پر، جمانا چاہتی ہیں؛ گوکہ وہ دنیا کے بعض خطوں میں براہ راست تسلط جمانے کے لئے بھی میدان میں آرہے ہیں؛ افریقہ میں آپ دیکھ رہے ہیں کہ بعض یورپی ممالک وہی پرانی بساط دوبارہ بچھانے کی کوشش کررہے ہیں؛ راہ حل، \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اسلامی بیداری\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" ہے؛ راہ حل اسلامی ملتوں کی شان و منزلت کی پہچان ہے؛ اسلامی ملتوں کے پاس وسیع وسائل ہیں، حساس جغرافیایی محل وقع کی حامل ہیں، بہت زیادہ قابل قدر و وقعت اسلامی ورثے کی حامل ہیں، بےمثل معاشی وسائل سے سرشار ہیں؛ اگر ملتیں آگاہ ہوجائيں، اپنے آپ کو پا لیں، اپنے پیروں پر کھڑی ہوجائیں، ایک دوسرے کو دوستی کا ہاتھ دیں، یہ علاقہ ایک نمایاں اور درخشاں علاقہ بن جائے گا، اور عالم اسلام عزت و کرامت و آقائی کا دور دیکھے گا؛ یہ وہ چیزیں ہیں جو مسقبل میں انشاء اللہ واقع ہونگی؛ ان کی نشانیاں اس وقت بھی دیکھی جاسکتی ہیں: ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی، اس حساس علاقے میں اسلامی جمہوری نظام کا قیام، اسلامی جمہوری نظام کا استحکام۔
امریکہ سمیت استکاری قوتوں نے گذشتہ 35 برسوں سے اسلامی جمہوری نظام اور ملت ایران کے خلاف ہر وہ حربہ آزما لیا ہے جو وہ آزما سکتی تھیں؛ ان کی سازشوں کے برعکس، ملت ایران اور اسلامی جمہوری نظام روز بروز زیادہ طاقتور، زیادہ مستحکم، پہلے سے کہیں زيادہ صاحب قوت ہوچکا ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ اور رسوخ حاصل کرچکا ہے، اور انشاء اللہ اس استحکام، اس استقرار اور اس قوت میں اضافہ ہوگا؛ عالم اسلام میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ آج نسلوں کی آگہی، اسلام اور اسلام کے مستقبل کے حوالے سے نوجوانوں کی آگہی پہلے کی نسبت کہیں زیادہ ہے اور بعض حوالوں سے ماضی کی نسبت ان کی آگہی بہت زیادہ ہے۔ البتہ دشمن اپنی کوششیں بروئے کر لاتا رہتا ہے لیکن ہم اگر زیادہ توجہ اور بصیرت سے کام لیں تو دیکھ لیں گے کہ اسلامی تحریک کی یہ لہر ان شاء اللہ رو بہ ترقی ہے۔
اللہ کی رحمت ہو ہمارے امام بزرگوار پر، جنہوں نے یہ راستہ ہمارے لئے کھول دیا؛ انھوں نے ہمیں سکھایا کہ خدا پر توکل کرنا چاہئے، خدا سے مدد مانگنی چاہئے، مستقبل کے بارے میں پرامید ہونا چاہئے اور ہم اسی راہ پر آگے بڑھے اور ان شاءاللہ اس کے بعد بھی یہی سلسلہ جاری رہے گا۔ اسلام اور مسلمانوں کی فتح و کامیابی کی امید کے ساتھ، اور اس روشن راستے میں شہید ہونے والوں کے لئے رحمت و مغفرت کے ساتھ۔
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
Source
http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&id=498232
7:21
|
ہماری تحریک تحریکِ زینبی کی جہت(سمت) میں ہونی چاہیے - Urdu
اگرچہ ہم زینب کبری کی طرح بلند ہمت اور استقامت نہیں رکھتے اور اس لیے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان عظیم خاتون کا...
اگرچہ ہم زینب کبری کی طرح بلند ہمت اور استقامت نہیں رکھتے اور اس لیے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان عظیم خاتون کا رویہ ہمارے لیے ماڈل ہے
ہم ان عظیم کاموں کے مقابلے میں بہت حقیر ہیں
لیکن پھر بھی ہماری تحریک تحریکِ زینبی کی جہت(سمت) میں ہونی چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای حفظ اللہ۔
More...
Description:
اگرچہ ہم زینب کبری کی طرح بلند ہمت اور استقامت نہیں رکھتے اور اس لیے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان عظیم خاتون کا رویہ ہمارے لیے ماڈل ہے
ہم ان عظیم کاموں کے مقابلے میں بہت حقیر ہیں
لیکن پھر بھی ہماری تحریک تحریکِ زینبی کی جہت(سمت) میں ہونی چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای حفظ اللہ۔
49:21
|
Tafseer-e-Surah Kusar - تفسیر سور کوثر | H I Haider Abbas Abidi - Urdu
Record date: 29 Mar 2017 - تفسیر سور کوثر
These video lectures are presented by almehdi educational society, Karachi for our youth.
🚩 بچوں کے مخاطب کس طرح کیا...
Record date: 29 Mar 2017 - تفسیر سور کوثر
These video lectures are presented by almehdi educational society, Karachi for our youth.
🚩 بچوں کے مخاطب کس طرح کیا جائے؟
🚩 فاطمہ کا کیا مطلب ہے؟
🚩 آپ کو زہرا کیوں کہتے ہیں؟
🚩 کفار رسول اکرم کو کیا کہہ کر پکارتے تھے؟
🚩 اعطینا قرآن میں کتنی مرتبہ استعمال ہوا ہے؟
🔑 جناب سیدہ نے مام علی کے بارے میں فرمایا کہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
For more details visit:
Website: http://www.almehdies.com
More...
Description:
Record date: 29 Mar 2017 - تفسیر سور کوثر
These video lectures are presented by almehdi educational society, Karachi for our youth.
🚩 بچوں کے مخاطب کس طرح کیا جائے؟
🚩 فاطمہ کا کیا مطلب ہے؟
🚩 آپ کو زہرا کیوں کہتے ہیں؟
🚩 کفار رسول اکرم کو کیا کہہ کر پکارتے تھے؟
🚩 اعطینا قرآن میں کتنی مرتبہ استعمال ہوا ہے؟
🔑 جناب سیدہ نے مام علی کے بارے میں فرمایا کہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
For more details visit:
Website: http://www.almehdies.com
3:11
|
لبیک یا قدس یعنی لبیک یا حسین | Arabic sub Urdu
آج قدس بھی یہ ہی کہہ رہا ہے جو یوم عاشور امام حسین کی صدا تھی یعنی کوئی ہے جو میری مدد کو آئے؟ کوئی ہے جو حرم...
آج قدس بھی یہ ہی کہہ رہا ہے جو یوم عاشور امام حسین کی صدا تھی یعنی کوئی ہے جو میری مدد کو آئے؟ کوئی ہے جو حرم خدا کا دفاع کرے؟
More...
Description:
آج قدس بھی یہ ہی کہہ رہا ہے جو یوم عاشور امام حسین کی صدا تھی یعنی کوئی ہے جو میری مدد کو آئے؟ کوئی ہے جو حرم خدا کا دفاع کرے؟
Video Tags:
Wilayat,
Media,
Wilayat
Media,
Productions,
Islam,
Inqilaab,
Islami,
Pakistan,
Urdu,
Subtitles,
Scholar,
Quds,
Sayyid,
Hashim,
al-Haidari,
1:38
|
امریکہ مردہ باد قرآن کی رو سے | Farsi sub Urdu
حجت الاسلام و المسلمین محسن قرائتی (حفظہ اللہ) کے \\\\\\\"سمتِ خدا\\\\\\\" نامی پروگرام میں بیانات سے...
حجت الاسلام و المسلمین محسن قرائتی (حفظہ اللہ) کے \\\\\\\"سمتِ خدا\\\\\\\" نامی پروگرام میں بیانات سے اقتباس۔
کیا مسلمانوں کے حالات حاضرہ سے بے خبر انسان، خود کو مؤمن کہہ سکتا ہے؟
\\\\\\\"امریکہ مردہ باد\\\\\\\" کے مشہور اور معروف نعرے کی قرآن کی رو سے کیا دلیل ہے؟
کیا اس نعرے کا ایک مسلمان کے ایمان سے کوئی تعلق ہے؟
#ویڈیو #امریکہ #سیکولرزم #لادینی #ایمان #ظلم #قرآن
More...
Description:
حجت الاسلام و المسلمین محسن قرائتی (حفظہ اللہ) کے \\\\\\\"سمتِ خدا\\\\\\\" نامی پروگرام میں بیانات سے اقتباس۔
کیا مسلمانوں کے حالات حاضرہ سے بے خبر انسان، خود کو مؤمن کہہ سکتا ہے؟
\\\\\\\"امریکہ مردہ باد\\\\\\\" کے مشہور اور معروف نعرے کی قرآن کی رو سے کیا دلیل ہے؟
کیا اس نعرے کا ایک مسلمان کے ایمان سے کوئی تعلق ہے؟
#ویڈیو #امریکہ #سیکولرزم #لادینی #ایمان #ظلم #قرآن
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Murdabaad
America,
Quran,
Kaffar,
Siasat,
Rahmat,
Agha
Qarati,
Masjid,
2:38
|
ہم اُمّتِ واحدہ ہیں | Arabic sub Urdu
ہم اُمّتِ واحدہ ہیں
اقتباس از: وحدتِ اسلامی کی عالمی کانفرنس میں شریک عرب جوان کا رہبرِ معظم امام خامنہ ای...
ہم اُمّتِ واحدہ ہیں
اقتباس از: وحدتِ اسلامی کی عالمی کانفرنس میں شریک عرب جوان کا رہبرِ معظم امام خامنہ ای کے محضر میں حماسی بیان
یہ نہایت دلنشین کلپ در حقیقت 2015 میں منعقد ہونے والی وحدت اسلامی عالمی کانفرنس میں شریک ہونے والے ایک عرب جوان کے حماسی اور انقلابی بیان پر مشتمل ہے۔ جس میں وہ رہبر معظم کو \\\"اُمت مسلمہ کے امام\\\" کہہ کر پکارتے ہیں؛ اور امت مسلمہ کو تقسیم کرنے والوں سے اعلانِ برائت کرتے ہوئے تمام مسلمین کو اسلام کے پرچم تلے ایک ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #امت #امام #وحدت #اہلسنت #اتحادبین_المسلمین
More...
Description:
ہم اُمّتِ واحدہ ہیں
اقتباس از: وحدتِ اسلامی کی عالمی کانفرنس میں شریک عرب جوان کا رہبرِ معظم امام خامنہ ای کے محضر میں حماسی بیان
یہ نہایت دلنشین کلپ در حقیقت 2015 میں منعقد ہونے والی وحدت اسلامی عالمی کانفرنس میں شریک ہونے والے ایک عرب جوان کے حماسی اور انقلابی بیان پر مشتمل ہے۔ جس میں وہ رہبر معظم کو \\\"اُمت مسلمہ کے امام\\\" کہہ کر پکارتے ہیں؛ اور امت مسلمہ کو تقسیم کرنے والوں سے اعلانِ برائت کرتے ہوئے تمام مسلمین کو اسلام کے پرچم تلے ایک ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #امت #امام #وحدت #اہلسنت #اتحادبین_المسلمین
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
shia
sunni
unity,
islamic
revolution,
iran,
leader
khamenei,
unity
week,
nizam
wilayat,
shaheed,
dushman
shanasi,
wilayat,
dushman
shanasi
1:29
|
سمجھوتہ یا جنگ؟ | شہید محمّد ابراہیم ہمّت | Farsi Sub Urdu
سمجھوتہ یا جنگ؟ | شہید محمّد ابراہیم ہمّت
حاج ہمّت، عالَمِ اسلام کا چمکتا ہوا وہ تارا ہیں، جن کی مثل آسمان...
سمجھوتہ یا جنگ؟ | شہید محمّد ابراہیم ہمّت
حاج ہمّت، عالَمِ اسلام کا چمکتا ہوا وہ تارا ہیں، جن کی مثل آسمان نے کم ہی دیکھے ہونگے۔
ایران عراق جنگ میں اگرچہ تمام شہداء کا مقام عالی و عالی شان تھا، لیکن کچھ شہداء ایسے تھے جنہیں کھونے کا زخم شاید ہی کبھی بھر سکے۔
اِس شہید نے یہ کہہ کر ہمارے لیے عزّت اور ذلّت کی پہچان آسان کردی، کہ کیا دشمن کے ساتھ کبھی سمجھوتہ کرنا چاہیے یا نہیں؟
#ویڈیو #ہمت #شہید #سمجھوتہ #صلح #دشمن #جنگ
More...
Description:
سمجھوتہ یا جنگ؟ | شہید محمّد ابراہیم ہمّت
حاج ہمّت، عالَمِ اسلام کا چمکتا ہوا وہ تارا ہیں، جن کی مثل آسمان نے کم ہی دیکھے ہونگے۔
ایران عراق جنگ میں اگرچہ تمام شہداء کا مقام عالی و عالی شان تھا، لیکن کچھ شہداء ایسے تھے جنہیں کھونے کا زخم شاید ہی کبھی بھر سکے۔
اِس شہید نے یہ کہہ کر ہمارے لیے عزّت اور ذلّت کی پہچان آسان کردی، کہ کیا دشمن کے ساتھ کبھی سمجھوتہ کرنا چاہیے یا نہیں؟
#ویڈیو #ہمت #شہید #سمجھوتہ #صلح #دشمن #جنگ
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
samjhota,
jung,
shaheed,
ibrahim,
himmat,
aalam,
islam,
tara,
aasmaan,
iran,
iraq,
izzat,
zillat,
dushman,
1:38
|
بابا! تم کہاں ہو؟ | فارسی ترانہ | اردو سبٹائٹل | Farsi Sub Urdu
لام ہو اُن عظیم انسانوں پر، جو اپنے مولا حسینؑ کو 14 صدیوں کے فاصلے کے باوجود لبیک کہہ رہے ہیں اور سیدہ زینبؑ...
لام ہو اُن عظیم انسانوں پر، جو اپنے مولا حسینؑ کو 14 صدیوں کے فاصلے کے باوجود لبیک کہہ رہے ہیں اور سیدہ زینبؑ کے حرم کے دفاع کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔
اور اُن کے ساتھ ساتھ اُن کے اہلِ خانہ پر۔
کہ جن کے صبر اور استقامت کو دیکھ کر ہر کوئی حیران ہے۔
لیکن بیٹیاں تو پھر بیٹیاں ہی ہوتی ہیں، بابا کی جدائی کہاں سہہ سکتی ہیں۔۔۔
#ویڈیو #ترانہ #سعیدانصاری #مدافع_حرم #شہید #شہادت #بیٹی
More...
Description:
لام ہو اُن عظیم انسانوں پر، جو اپنے مولا حسینؑ کو 14 صدیوں کے فاصلے کے باوجود لبیک کہہ رہے ہیں اور سیدہ زینبؑ کے حرم کے دفاع کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔
اور اُن کے ساتھ ساتھ اُن کے اہلِ خانہ پر۔
کہ جن کے صبر اور استقامت کو دیکھ کر ہر کوئی حیران ہے۔
لیکن بیٹیاں تو پھر بیٹیاں ہی ہوتی ہیں، بابا کی جدائی کہاں سہہ سکتی ہیں۔۔۔
#ویڈیو #ترانہ #سعیدانصاری #مدافع_حرم #شہید #شہادت #بیٹی
Video Tags:
Wilayat,
media,
production,
azeem,
mola,
hussain,
sabr,
istiqamat,
betiyaan,
haram,
sayeda,
zainab,
labaik,
nazrana,
6:03
|
8:23
|
CLIP | رہبر کی حکمت اور عوام کی کم فہمی | H.I Maulana Syed Shahenshah Hussain Naqvi | Urdu
چہلمِ امام حسین ع در حقیقت جنابِ زینب س کی فتخ کا دن ہے. تاریخ سے ثابت ہے کہ بعض مقامات پر سربراہوں کے فیصلوں...
چہلمِ امام حسین ع در حقیقت جنابِ زینب س کی فتخ کا دن ہے. تاریخ سے ثابت ہے کہ بعض مقامات پر سربراہوں کے فیصلوں پر شک کیا جاتا رہا ہے. وه سربراه چاہے نبی مکرم ص ہوں، آئمہ اطہار ع ہوں، یا چاہے آج کے زمانے میں امام خمینی رح ہوں. امام حسین ع کو بهی اسی مشکل کا سامنا تها اور اسی وجہ سے امام نے \"مثلی لا یبایع مثله\" کہہ کر ایک تحریک کا آغاز کیا کہ تاقیامت جس کسی میں بهی حسینی خوشبو ہو وه ہر ظالم سے نفزت اور ہر مظلوم سے محبت کرے گا. مزید...
Facebook Page:
https://www.facebook.com/AbaSalehProductions
ShiaTV Profile:
https://www.shiatv.net/uprofile.php?u=jawadh#user_videos
More...
Description:
چہلمِ امام حسین ع در حقیقت جنابِ زینب س کی فتخ کا دن ہے. تاریخ سے ثابت ہے کہ بعض مقامات پر سربراہوں کے فیصلوں پر شک کیا جاتا رہا ہے. وه سربراه چاہے نبی مکرم ص ہوں، آئمہ اطہار ع ہوں، یا چاہے آج کے زمانے میں امام خمینی رح ہوں. امام حسین ع کو بهی اسی مشکل کا سامنا تها اور اسی وجہ سے امام نے \"مثلی لا یبایع مثله\" کہہ کر ایک تحریک کا آغاز کیا کہ تاقیامت جس کسی میں بهی حسینی خوشبو ہو وه ہر ظالم سے نفزت اور ہر مظلوم سے محبت کرے گا. مزید...
Facebook Page:
https://www.facebook.com/AbaSalehProductions
ShiaTV Profile:
https://www.shiatv.net/uprofile.php?u=jawadh#user_videos
3:06
|
امام خمینی (رح) نے اللہ (ج) کے لیے قیام کیا | Arabic Sub Urdu
(اے رسولؐ )کہہ دیجیے کہ میں تمہیں صرف
ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں ۔ یہ کہ تم خدا کے لئے اُٹھ کھڑے ہو...
(اے رسولؐ )کہہ دیجیے کہ میں تمہیں صرف
ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں ۔ یہ کہ تم خدا کے لئے اُٹھ کھڑے ہو (چاہے) دو دو کر کے اور (چاہے) اکیلے اکیلے ۔ (سبا : 46)
استعماری طاقتوں کے خلاف امام خمینیؒ کی سربراہی میں ایرانی قوم؛ لا شرقیہ و لا غربیہ ، جمہوریہ اسلامیہ کا نعرہ لگا کر میدان میں کود پڑی۔ امام خمینیؒ، ایرانی قوم اور ان کے اس الٰہی انقلاب کے لیے قیام کے بارے میں عرب دنیا کی تین بہترین مقاومتی شخصیات کی انتہائی اہم گفتگو کو ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#امام خمینیؒ#قیام#اسلام کا نعرہ#ولی فقیہ کی حکومت#چالیس سال#تاریخ کا رُخ موڑنا#شجاعت#ایرانی عظیم قوم#آغازِ اسلام
More...
Description:
(اے رسولؐ )کہہ دیجیے کہ میں تمہیں صرف
ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں ۔ یہ کہ تم خدا کے لئے اُٹھ کھڑے ہو (چاہے) دو دو کر کے اور (چاہے) اکیلے اکیلے ۔ (سبا : 46)
استعماری طاقتوں کے خلاف امام خمینیؒ کی سربراہی میں ایرانی قوم؛ لا شرقیہ و لا غربیہ ، جمہوریہ اسلامیہ کا نعرہ لگا کر میدان میں کود پڑی۔ امام خمینیؒ، ایرانی قوم اور ان کے اس الٰہی انقلاب کے لیے قیام کے بارے میں عرب دنیا کی تین بہترین مقاومتی شخصیات کی انتہائی اہم گفتگو کو ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#امام خمینیؒ#قیام#اسلام کا نعرہ#ولی فقیہ کی حکومت#چالیس سال#تاریخ کا رُخ موڑنا#شجاعت#ایرانی عظیم قوم#آغازِ اسلام
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
khomeini,
allah,
qiyam,
rasool,
naseehat,
khuda,
uth,
khade,
akele,
saba,
mulaheza,
zaroor,
intehaai,
ehem,
moqawemati,
shakhsiyaat,
behtareen,
arab,
inqelab,
ilahi,
qaum,
irani,
maidan,
islamia,
jamhooriya,
sharqiya,
gharbiya,
sarbarahi,
taaqato,
istemaari,
1:30
|
امام خُمینیؒ ایسے تھے | سید ہاشم الحیدری | Arabic Sub Urdu
حدیثِ نبویؐ ہے کہ :
اللہ عزّ و جلّ کے نزدیک محبوب ترین جہاد، ظالم حکمران (کے سامنے) حق بات کرنا ہے۔...
حدیثِ نبویؐ ہے کہ :
اللہ عزّ و جلّ کے نزدیک محبوب ترین جہاد، ظالم حکمران (کے سامنے) حق بات کرنا ہے۔
[كنز العمّال : 5510]
ـ کہہ جاؤں گا حق بات، سَرِ نوکِ سِناں بھی
میں وقت کے فرعون سے مرعوب نہ ہوں گا
امام خمینیؒ کے مطابق امریکہ پوری دنیا کے فساد، ظلم اور گمراہی کی جڑ ہے۔ عراقی عالم و مجاہد، سید ہاشم الحیدری کا امام خمینیؒ کو بہترین خراج عقیدت ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#سید_ہاشم_الحیدری #امام_خمینی #ہدف #ایمان #وطن_پرستی #شاہ_ایران #صدام #امت #مستضعفین #مؤقف #امریکہ #فساد_کی_جڑ #ظلم #جارج_فلوئیڈ
More...
Description:
حدیثِ نبویؐ ہے کہ :
اللہ عزّ و جلّ کے نزدیک محبوب ترین جہاد، ظالم حکمران (کے سامنے) حق بات کرنا ہے۔
[كنز العمّال : 5510]
ـ کہہ جاؤں گا حق بات، سَرِ نوکِ سِناں بھی
میں وقت کے فرعون سے مرعوب نہ ہوں گا
امام خمینیؒ کے مطابق امریکہ پوری دنیا کے فساد، ظلم اور گمراہی کی جڑ ہے۔ عراقی عالم و مجاہد، سید ہاشم الحیدری کا امام خمینیؒ کو بہترین خراج عقیدت ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#سید_ہاشم_الحیدری #امام_خمینی #ہدف #ایمان #وطن_پرستی #شاہ_ایران #صدام #امت #مستضعفین #مؤقف #امریکہ #فساد_کی_جڑ #ظلم #جارج_فلوئیڈ
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam
khomeini,
sayyid
hashim
alhaidari,
georde
floyd,
zalim
hukmaran,
haq
baat,
amrica
zulm
o
fasaad
ki
jadd,
fasaad
ki
jadd,
kheraje
aqeedat,
iman,
hadaf,
watan
parasti,
shahe
iran,
saddam,
mustazafeen,
3:12
|
اگر ہم کربلا میں ہوتے تو ! | ڈاکٹر حسن عباسی | Farsi Sub Urdu
کربلا آج بھی ہے ایک لگا تار پکار
ہے کوئی پیروی ابن علی پر تیار
یا لَیتَنی کنتُ مَعَکم فَأفُوزَ فَوزا...
کربلا آج بھی ہے ایک لگا تار پکار
ہے کوئی پیروی ابن علی پر تیار
یا لَیتَنی کنتُ مَعَکم فَأفُوزَ فَوزا عَظیما۔ ’’کاش میں بھی آپ کے ہمراہ ہوتا تاکہ کامیابی کے عظیم مرتبے پر فائز ہوتا‘‘۔
ہر عاشقِ و محبِ اہلبیت کی یہ آرزو ہوتی ہے کہ کاش ہم بھی میدانِ کربلا میں ہوتے تاکہ حجتِ خدا جگر گوشہ رسول ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کے اصحاب میں شامل ہوتے اور اُن کی راہ میں شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوتے! لیکن امام حسین علیہ السلام نے یہ کہہ کر کہ ’’مجھ جیسا اِس یزید جیسے کی بیعت نہیں کر سکتا‘‘ اِس راستے کو تا ابد حق کے راہیوں کے لیے کھول دیا۔ جو بھی وقت کی فرعونی، نمرودی اور یزیدی طاقتوں کے خلاف اور الہی نظام کی سربلندی کے لیے قیام کرے گا وہ گویا کربلا میں ہی کھڑا ہے۔
اِس موضوع پر معروف اسکالر ڈاکٹر حسن عباسی کی فکر انگیز گفتگو سننے کے لیے اِس مختصر اور مفید ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #اگر_ہم_کربلا_میں_ہوتے #کربلا #فکر #عشق_کا_راستہ #ھل_من_ناصر_ینصرنا
More...
Description:
کربلا آج بھی ہے ایک لگا تار پکار
ہے کوئی پیروی ابن علی پر تیار
یا لَیتَنی کنتُ مَعَکم فَأفُوزَ فَوزا عَظیما۔ ’’کاش میں بھی آپ کے ہمراہ ہوتا تاکہ کامیابی کے عظیم مرتبے پر فائز ہوتا‘‘۔
ہر عاشقِ و محبِ اہلبیت کی یہ آرزو ہوتی ہے کہ کاش ہم بھی میدانِ کربلا میں ہوتے تاکہ حجتِ خدا جگر گوشہ رسول ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کے اصحاب میں شامل ہوتے اور اُن کی راہ میں شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوتے! لیکن امام حسین علیہ السلام نے یہ کہہ کر کہ ’’مجھ جیسا اِس یزید جیسے کی بیعت نہیں کر سکتا‘‘ اِس راستے کو تا ابد حق کے راہیوں کے لیے کھول دیا۔ جو بھی وقت کی فرعونی، نمرودی اور یزیدی طاقتوں کے خلاف اور الہی نظام کی سربلندی کے لیے قیام کرے گا وہ گویا کربلا میں ہی کھڑا ہے۔
اِس موضوع پر معروف اسکالر ڈاکٹر حسن عباسی کی فکر انگیز گفتگو سننے کے لیے اِس مختصر اور مفید ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #اگر_ہم_کربلا_میں_ہوتے #کربلا #فکر #عشق_کا_راستہ #ھل_من_ناصر_ینصرنا
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
karbala,
imam
husain,
dr
hasan
abbasi,
agar
hum
karbala
me
hote,
taagoot,
zaalim,
yazid,
firaun,
namrood,
ashiqe
ahlebait,
mohibbe
ahlebait,
bayat,
haq,
batil,
ashura,
muharram
2020,
moharram
2020,
waqt
ka
yazid,
amrica,
israel,
islam,
izzat,
zillat,
fikr,
1:36
|
مردانگی اور ناموس | ڈاکٹر استاد حسن عباسی | Farsi Sub Urdu
مردانگی، انسان کا پستی اور ذلت سے دور ہونا ہے۔ (امام علی علیہ السلام، غرر الحکم، ج3، صفح 260)
احادیث میں...
مردانگی، انسان کا پستی اور ذلت سے دور ہونا ہے۔ (امام علی علیہ السلام، غرر الحکم، ج3، صفح 260)
احادیث میں ایک واقعی مرد کی خصوصیات بتائی گئی ہیں، ہم اُن خصٓوصیات کی بنیاد پر مرد کی تعریف کرسکتے ہیں۔ معصومین علیہم السلام کے فرامین کی روشنی میں مرد اُس انسان کو کہا جاتا ہے جو فضائل کا مالک ہو، اُن فضائل میں سے اہم ترین فضیلت ناموس کا دفاع اور ناموس کے لیے غیرت کا مظاہرہ کرنا ہے۔
نہج البلاغہ میں امام علی علیہ السلام نے بعض لوگوں کو ’’يا اَشْباهَ الرِّجالِ وَلا رِجالَ‘‘ کہہ کر خطاب فرمایا ہے یعنی مردوں کی شکل والے نامرد؛ یعنی ایسے مرد جو شکل و صورت کے لحاظ سے تو مرد ہیں لیکن اُن میں ایک واقعی مرد میں پائی جانے والی خصوصیات نہیں پائی جاتیں۔
#ویڈیو #مردانگی #مرد #ناموس #دین #عقیدہ #سرزمین #ماں_دھرتی #خواتین #قربان #حساس #امام_حسین_علیہ_السلام
More...
Description:
مردانگی، انسان کا پستی اور ذلت سے دور ہونا ہے۔ (امام علی علیہ السلام، غرر الحکم، ج3، صفح 260)
احادیث میں ایک واقعی مرد کی خصوصیات بتائی گئی ہیں، ہم اُن خصٓوصیات کی بنیاد پر مرد کی تعریف کرسکتے ہیں۔ معصومین علیہم السلام کے فرامین کی روشنی میں مرد اُس انسان کو کہا جاتا ہے جو فضائل کا مالک ہو، اُن فضائل میں سے اہم ترین فضیلت ناموس کا دفاع اور ناموس کے لیے غیرت کا مظاہرہ کرنا ہے۔
نہج البلاغہ میں امام علی علیہ السلام نے بعض لوگوں کو ’’يا اَشْباهَ الرِّجالِ وَلا رِجالَ‘‘ کہہ کر خطاب فرمایا ہے یعنی مردوں کی شکل والے نامرد؛ یعنی ایسے مرد جو شکل و صورت کے لحاظ سے تو مرد ہیں لیکن اُن میں ایک واقعی مرد میں پائی جانے والی خصوصیات نہیں پائی جاتیں۔
#ویڈیو #مردانگی #مرد #ناموس #دین #عقیدہ #سرزمین #ماں_دھرتی #خواتین #قربان #حساس #امام_حسین_علیہ_السلام
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
dr
hasan
abbasi,
mardanegi,
mardangi,
asal
mard,
imam
husain,
imam
ali,
mard
ki
sifaat,
namoos,
namard,
masoomeen,
ghairat,
namoos
ka
difa,
nahjul
balagah,
mardo
ki
shakl
wale
namard,
aqeeda,
sarzameen,
qurban,
khawateen,
hassas,
1:21
|
حَشدِ شَعبی اُمَّت کی مضبوط ڈھال ہے | سید حسن نصر اللہ | Arabic Sub Urdu
ہر دَور کی یزیدی قوتوں کا شیوہ رہا ہے کہ وہ اپنے مقابل کھڑی ہونے والی حسینیؑ قوتوں پر الزامات لگا کر، بدنام کر...
ہر دَور کی یزیدی قوتوں کا شیوہ رہا ہے کہ وہ اپنے مقابل کھڑی ہونے والی حسینیؑ قوتوں پر الزامات لگا کر، بدنام کر کے، باغی کہہ کر اور پھر بالآخر ان پر حملہ آور ہو کر ان کو اپنے راستے سے ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایران کی سپاہ ہو یا لبنان کی حزب اللہ، یمن کی انصار اللہ ہو یا عراق کی حشدِ شَعبی، تمام مقاومتی تنظیمیں؛ امریکی - اسرائیلی - سعودی عناد کا شکار رہنے کے باوجود، امریکہ کو پورے علاقے سے نکالنے اور فلسطین کی آزادی کی جانب تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
سید حسن نصر اللہ کا حشدِ شعبی کی قربانیوں اور فدا کاریوں پر ان کی بھرپور قدر دانی کا مطالبہ، ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#حسن_نصر_اللہ #حشد_شعبی #داعش #خلیجی_ممالک #قربانی #بے_قدری #سنگ_دلی #عراق #شہید #خواتین #قید #عزت
More...
Description:
ہر دَور کی یزیدی قوتوں کا شیوہ رہا ہے کہ وہ اپنے مقابل کھڑی ہونے والی حسینیؑ قوتوں پر الزامات لگا کر، بدنام کر کے، باغی کہہ کر اور پھر بالآخر ان پر حملہ آور ہو کر ان کو اپنے راستے سے ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایران کی سپاہ ہو یا لبنان کی حزب اللہ، یمن کی انصار اللہ ہو یا عراق کی حشدِ شَعبی، تمام مقاومتی تنظیمیں؛ امریکی - اسرائیلی - سعودی عناد کا شکار رہنے کے باوجود، امریکہ کو پورے علاقے سے نکالنے اور فلسطین کی آزادی کی جانب تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
سید حسن نصر اللہ کا حشدِ شعبی کی قربانیوں اور فدا کاریوں پر ان کی بھرپور قدر دانی کا مطالبہ، ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#حسن_نصر_اللہ #حشد_شعبی #داعش #خلیجی_ممالک #قربانی #بے_قدری #سنگ_دلی #عراق #شہید #خواتین #قید #عزت
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
hashd
e
shabi,
iraqi
rezakar
force,
sayyid
hasan
nasrallah,
daur,
yazidi,
husaini,
ilzamat,
badnam,
baaghi,
hamla,
iran,
sepah,
lebanon,
lubnan,
hizbullah,
hizbollah,
yemen,
yaman,
ansarullah,
muqawemati
tanzeeme,
israili,
amriki,
saudi,
israel,
amrika,
filistine,
palestine,
aazadi,
fadakari,
qadr
daani,
daesh,
sangdili,
shaheed,
qaid,
izzat,
khaleeji
mamalik,
1:47
|
شہید میلکم ایکس | امام خامنہ ای حفظہ اللہ | Farsi Sub Urdu
روح مسلماں میں ہے آج وہی اضطراب
راز خدائی ہے یہ، کہہ نہیں سکتی زباں
دینِ مبینِ اسلام کی الٰہی تعلیمات...
روح مسلماں میں ہے آج وہی اضطراب
راز خدائی ہے یہ، کہہ نہیں سکتی زباں
دینِ مبینِ اسلام کی الٰہی تعلیمات انسانوں کی دنیوی و اخروی سعادت کی ضمانت فراہم کرتی ہیں۔ دینِ مبینِ اسلام ظلم و بربریت اور دوسروں پر تجاوز کی مذمّت اور نفی کرنے کے ساتھ ساتھ ظلم و ستم سہنے کی بھی مذمت کرتا ہے اور اِس سے بھی بڑھ کر ظالم و جابر شیطانی طاقتوں کے مقابل قیام اور اُن کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کی بھی تاکید کرتا ہے۔ دنیا کی فرعونی اور شیطانی طاقتوں نے اپنی حیوانی اور نفسانی خواہشات کی تسکین کے لیے دنیا بھر میں کمزوروں اور محروموں پر ظلم و ستم کے وہ پہاڑ توڑے ہیں جو تاریخ کے اوراق کا ایک سیاہ باب بن چکے ہیں اور عصرِ حاضر میں بھی مختلف نئے طریقوں اور مکاریوں کے ذریعے سائنس و ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کے ذریعے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے سرگرم ہیں۔ شہید میلکم ایکس امریکہ کے سیاہ فام مسلمانوں کے قائد ہیں کہ جنہوں نے امریکی آمریت اور ظلم و ستم کے خلاف اپنی آواز بلند کی اور اِس جرم میں انہیں شہادت کا جام نوش کرنا پڑا۔
شہید میلکم ایکس کے بارے میں ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات اور شہید میلکم ایکس کے منتخب جملات سننے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #شہید_میلکم_ایکس #امریکہ #سیاہ_فام #قائد #قرآن #سختیاں #ہوشیار #صلح_پسند #عاجزی #احترام #اچھا_دین #بھیڑیے #لقمہ #تلاوت
More...
Description:
روح مسلماں میں ہے آج وہی اضطراب
راز خدائی ہے یہ، کہہ نہیں سکتی زباں
دینِ مبینِ اسلام کی الٰہی تعلیمات انسانوں کی دنیوی و اخروی سعادت کی ضمانت فراہم کرتی ہیں۔ دینِ مبینِ اسلام ظلم و بربریت اور دوسروں پر تجاوز کی مذمّت اور نفی کرنے کے ساتھ ساتھ ظلم و ستم سہنے کی بھی مذمت کرتا ہے اور اِس سے بھی بڑھ کر ظالم و جابر شیطانی طاقتوں کے مقابل قیام اور اُن کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کی بھی تاکید کرتا ہے۔ دنیا کی فرعونی اور شیطانی طاقتوں نے اپنی حیوانی اور نفسانی خواہشات کی تسکین کے لیے دنیا بھر میں کمزوروں اور محروموں پر ظلم و ستم کے وہ پہاڑ توڑے ہیں جو تاریخ کے اوراق کا ایک سیاہ باب بن چکے ہیں اور عصرِ حاضر میں بھی مختلف نئے طریقوں اور مکاریوں کے ذریعے سائنس و ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کے ذریعے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے سرگرم ہیں۔ شہید میلکم ایکس امریکہ کے سیاہ فام مسلمانوں کے قائد ہیں کہ جنہوں نے امریکی آمریت اور ظلم و ستم کے خلاف اپنی آواز بلند کی اور اِس جرم میں انہیں شہادت کا جام نوش کرنا پڑا۔
شہید میلکم ایکس کے بارے میں ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات اور شہید میلکم ایکس کے منتخب جملات سننے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #شہید_میلکم_ایکس #امریکہ #سیاہ_فام #قائد #قرآن #سختیاں #ہوشیار #صلح_پسند #عاجزی #احترام #اچھا_دین #بھیڑیے #لقمہ #تلاوت
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
malcolm
x,
shaheed,
shahadat,
imam
khamenei,
rehbar,
musalman,
izterab,
khudai,
raaz,
zaban,
islam,
talimat,
insan,
sa\'adat,
zulm,
barbariyat,
tajavuz,
zalim,
jabir,
firauni,
shaytani,
kamzor,
mehroom,
asre
hazir,
makkar,
science,
technology,
amrika,
america,
qaed,
1:14
|
امريكہ کا بہت بڑا ریاستی جرم | ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ | Farsi Sub Urdu
کس زباں سے کہہ رہے ہو آج تم سودا گرو
دہر میں انسانیت کے نام کو اونچا کرو
امریکی اور اُس کی اتحادی طاقتیں جس...
کس زباں سے کہہ رہے ہو آج تم سودا گرو
دہر میں انسانیت کے نام کو اونچا کرو
امریکی اور اُس کی اتحادی طاقتیں جس طرح اپنا شیطانی کردار ادا کر رہے ہیں اور دنیا کے کمزور اور پسماندہ ممالک کے ذخائر اور وسائل کا مختلف حیلے بہانوں سے نہ فقط لوٹ مار مچا رہے ہیں بلکہ ان ممالک کے عوام کو قتل و غارت گری کا بھی سامنا ہے۔ امریکہ اور مغربی ممالک کا وحشی پن عصرِ حاضر میں کسی سے مخفی نہیں ہے۔ کبھی براہِ راست تو کبھی اپنے آلہ کاروں مثلاً داعش، طالبان، اور القاعدہ جیسوں کے ذریعے اپنے مفادات تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو کبھی مختلف بہانوں سے اُن ممالک بالخصوص اُن کے سامنے سینہ سِپر ہونے والی اقوام پر پابندیاں لگا کر اور ان کا اقتصادی محاصرہ کرکے بہت بڑے جُرم کا مرتکب ہوتے ہیں۔
اِس بارے میں ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے مستفید ہونے کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #ریاستی_جرم #اقتصادی_محاصرہ #امریکہ #جرم #پابندیاں #سیاسی #سفارتی #دوائیاں #طبی_آلات #غذائی_اشیاء #در_آمد
More...
Description:
کس زباں سے کہہ رہے ہو آج تم سودا گرو
دہر میں انسانیت کے نام کو اونچا کرو
امریکی اور اُس کی اتحادی طاقتیں جس طرح اپنا شیطانی کردار ادا کر رہے ہیں اور دنیا کے کمزور اور پسماندہ ممالک کے ذخائر اور وسائل کا مختلف حیلے بہانوں سے نہ فقط لوٹ مار مچا رہے ہیں بلکہ ان ممالک کے عوام کو قتل و غارت گری کا بھی سامنا ہے۔ امریکہ اور مغربی ممالک کا وحشی پن عصرِ حاضر میں کسی سے مخفی نہیں ہے۔ کبھی براہِ راست تو کبھی اپنے آلہ کاروں مثلاً داعش، طالبان، اور القاعدہ جیسوں کے ذریعے اپنے مفادات تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو کبھی مختلف بہانوں سے اُن ممالک بالخصوص اُن کے سامنے سینہ سِپر ہونے والی اقوام پر پابندیاں لگا کر اور ان کا اقتصادی محاصرہ کرکے بہت بڑے جُرم کا مرتکب ہوتے ہیں۔
اِس بارے میں ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے مستفید ہونے کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #ریاستی_جرم #اقتصادی_محاصرہ #امریکہ #جرم #پابندیاں #سیاسی #سفارتی #دوائیاں #طبی_آلات #غذائی_اشیاء #در_آمد
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
amrika,
riyasati
jurm,
sayyid
ali
khamenei,
ittehadi
taqatein,
shaytani
kirdar,
kamzor,
pasmanda
mamalik,
heela,
loot
maar,
awaam,
qatl
o
ghaaratgari,
maghribi
mamalik,
wehshipan,
asre
hazir,
aala
karo,
daesh,
taleban,
al
qaeda,
mafadaat,
aqwaam,
seena
sipar,
pabandiya,
iqtesadi
muhasra,
jurm,
3:09
|
انسانی حقوق کا مسئلہ، امریکہ کی نظر میں ایک افسانہ | رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
انسانی حقوق کا دفاع بہت بڑی اہمیت کا حامل ہے، جس میں انسانی اقدار کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے، لیکن...
انسانی حقوق کا دفاع بہت بڑی اہمیت کا حامل ہے، جس میں انسانی اقدار کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے، لیکن کیا امریکہ انسانی حقوق کا مدافع ہے؟ رہبر معظم اس مطلب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر تاکید کرتے ہیں کہ آمریکا کو یہ حق نہیں بنتا کہ وہ انسانی حقوق کی بات کرے۔ کیونکہ اس کی نظر میں یہ افسانہ سے زیادہ کوئی چیز نہیں ہے۔ اس کے ظلم اور استکبار جیسے کاموں کو دیکھ کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ امر یکہ انسانی حقوق کا مدافع ہے۔
کیا 1945 میں آمریکا نے چالیس آزاد ریاستوں کا تختہ الٹ نہیں دیا؟
کیا جاپان میں بمب دھماکے نہیں کئے؟
کیا لاکھوں لوگوں کی موت کا سبب اور بہت ساروں کو جسمانی ناقص کرنے میں اس کا کردار نہیں ہے؟
جاپان کی جانب سے جنگ ختم کرنے کے بعد بھی بمب گرانے کا کیا مطلب تھا؟
کیا عالمی انسانی عدالت میں اس کا ان کے پاس کوئی جواب ہے؟
کیا اب بھی آمریکا کو انسانی حقوق کی بات کرنے کا حق ہے؟
اس سلسلے میں مزید اس وڈیو کا ملاحظہ کریں۔
#انسانی #حقوق #دفاع #اقدار #ممکن #کوشش #امریکہ #رہبر #معظم #اشارہ #تاکید #حق #افسانہ #ظلم #استکبار
More...
Description:
انسانی حقوق کا دفاع بہت بڑی اہمیت کا حامل ہے، جس میں انسانی اقدار کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے، لیکن کیا امریکہ انسانی حقوق کا مدافع ہے؟ رہبر معظم اس مطلب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر تاکید کرتے ہیں کہ آمریکا کو یہ حق نہیں بنتا کہ وہ انسانی حقوق کی بات کرے۔ کیونکہ اس کی نظر میں یہ افسانہ سے زیادہ کوئی چیز نہیں ہے۔ اس کے ظلم اور استکبار جیسے کاموں کو دیکھ کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ امر یکہ انسانی حقوق کا مدافع ہے۔
کیا 1945 میں آمریکا نے چالیس آزاد ریاستوں کا تختہ الٹ نہیں دیا؟
کیا جاپان میں بمب دھماکے نہیں کئے؟
کیا لاکھوں لوگوں کی موت کا سبب اور بہت ساروں کو جسمانی ناقص کرنے میں اس کا کردار نہیں ہے؟
جاپان کی جانب سے جنگ ختم کرنے کے بعد بھی بمب گرانے کا کیا مطلب تھا؟
کیا عالمی انسانی عدالت میں اس کا ان کے پاس کوئی جواب ہے؟
کیا اب بھی آمریکا کو انسانی حقوق کی بات کرنے کا حق ہے؟
اس سلسلے میں مزید اس وڈیو کا ملاحظہ کریں۔
#انسانی #حقوق #دفاع #اقدار #ممکن #کوشش #امریکہ #رہبر #معظم #اشارہ #تاکید #حق #افسانہ #ظلم #استکبار
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
insan,
huquq,
America,
afsana,
rahbar,
imam
khamenei,
zulm,
estekbar,
japan,
jang,
matlab,
edalat,
koshesh,
haq,
taekid,
eshare,
4:15
|
ہم امام حسینؑ کا لشکر ہیں | حسین طاہری | Farsi Sub Urdu
امام حسینؑ کا مکتب ایک عظیم مکتب ہے، جس نے انسانیت کو اپنی طرف کھینچا ہے، یہاں تک کہ بچے بھی خود کو امام حسینؑ...
امام حسینؑ کا مکتب ایک عظیم مکتب ہے، جس نے انسانیت کو اپنی طرف کھینچا ہے، یہاں تک کہ بچے بھی خود کو امام حسینؑ کی ملت کہہ رہے ہیں۔
بچوں کی زبان پر ایک ہی نعرہ ہے کہ ہم امام حسینؑ کا لشکر اور ان کی ملت ہیں۔ یہی بچے ہیں جنہوں نے کربلا کے بعد شام تک اسی امامؑ کے مکتب کی ترویج کی اور شام کی مصیبتوں کے فاتح بنے۔
حضرت زینب سلام اللہ علیہا وہ عظیم ہستی ہیں جو شام کی فاتح ہیں، جنہوں نے دشمن کے چہرے کو بے نقاب کردیا۔ ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آج امام حسینؑ کا لشکر بن کر ہر سال اربعین پر یہی عہد کر رہے ہوتے ہیں کہ ہم امام حسینؑ کے پرچم تلے اپنے آقا مولا امام زمانہؑ کی رکاب میں ہیں۔
اسی احساس اور جذبے کا ان حماسی اشعار میں اظہارِ خیال کیا گیا ہے جسے اردو ترجمے کے ساتھ آپ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔
#امام #حسین #مکتب #عظیم #انسانیت #ملت #نعرہ #لشکر #کربلا #شام #ترویج #مصیبتوں #فاتح #دشمن #چہرے #بےنقاب #اربعین #رکاب #احساس #جذبے #حماسی
More...
Description:
امام حسینؑ کا مکتب ایک عظیم مکتب ہے، جس نے انسانیت کو اپنی طرف کھینچا ہے، یہاں تک کہ بچے بھی خود کو امام حسینؑ کی ملت کہہ رہے ہیں۔
بچوں کی زبان پر ایک ہی نعرہ ہے کہ ہم امام حسینؑ کا لشکر اور ان کی ملت ہیں۔ یہی بچے ہیں جنہوں نے کربلا کے بعد شام تک اسی امامؑ کے مکتب کی ترویج کی اور شام کی مصیبتوں کے فاتح بنے۔
حضرت زینب سلام اللہ علیہا وہ عظیم ہستی ہیں جو شام کی فاتح ہیں، جنہوں نے دشمن کے چہرے کو بے نقاب کردیا۔ ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آج امام حسینؑ کا لشکر بن کر ہر سال اربعین پر یہی عہد کر رہے ہوتے ہیں کہ ہم امام حسینؑ کے پرچم تلے اپنے آقا مولا امام زمانہؑ کی رکاب میں ہیں۔
اسی احساس اور جذبے کا ان حماسی اشعار میں اظہارِ خیال کیا گیا ہے جسے اردو ترجمے کے ساتھ آپ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔
#امام #حسین #مکتب #عظیم #انسانیت #ملت #نعرہ #لشکر #کربلا #شام #ترویج #مصیبتوں #فاتح #دشمن #چہرے #بےنقاب #اربعین #رکاب #احساس #جذبے #حماسی
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
Imam
Hussein,
Hussein
Taheri,
maktab,
insan,
mellat,
zaban,
karbala,
fateh,
lady
Zainab,
arbaein,
islam,
musalman,
muslem,
0:30
|
WhatsApp Status [6] | Arbaeen Yaani Koi Bhi Noore Khuda Ko Bujha Nahi Sakta - Urdu
🎦 وٹس اپ اسٹیٹس [6] | اربعین یعنی کوئی بھی نور خدا کو بھجا نہیں سکتا
WhatsApp Status [6] | Arbaeen Yaani Koi Bhi Noore Khuda Ko Bujha Nahi...
🎦 وٹس اپ اسٹیٹس [6] | اربعین یعنی کوئی بھی نور خدا کو بھجا نہیں سکتا
WhatsApp Status [6] | Arbaeen Yaani Koi Bhi Noore Khuda Ko Bujha Nahi Sakta
اربعین اسی وعدہ الہی کی تجلی ہے کہ کوئی بھی نور خدا کو بھجا نہیں سکتا اور جس کا اظہار جناب زینب سلام اللہ علیھا نے شام میں یزید کے دربار میں یہ تاریخی جملہ کہہ کر کیا تو (اے یزید) جو چاہے کرلے ہمارے ذکر کو مٹا نہیں سکتا۔
انقلابی میڈیا (خالص محمدی اسلام کی ترویج و فروغ)
#کلپ #وٹس_اپ_اسٹیٹس #اربعین #عالمی_مہم #کربلا #عزاداری #لبیک_یا_حسین #وحدت #اتحاد #حسینیت_زندہ_باد #یزیدیت_مردہ_باد #سید_حیدر_علی #مقصد_حسین #اسلام #حقیقی_اسلام #انقلابی_میڈیا #انقلابی
#clip #whatsapp_status #arbaeen #arbaen_compaign #universal_compaign #karbala #holy_shrine_imam_husayn_as #husayniat #yazediat #martyrdom #labaik_ya_husayn_as #down_with_america #death_to_israel #islam #real_islam #inQiLaBi #inQiLaBi_Media
More...
Description:
🎦 وٹس اپ اسٹیٹس [6] | اربعین یعنی کوئی بھی نور خدا کو بھجا نہیں سکتا
WhatsApp Status [6] | Arbaeen Yaani Koi Bhi Noore Khuda Ko Bujha Nahi Sakta
اربعین اسی وعدہ الہی کی تجلی ہے کہ کوئی بھی نور خدا کو بھجا نہیں سکتا اور جس کا اظہار جناب زینب سلام اللہ علیھا نے شام میں یزید کے دربار میں یہ تاریخی جملہ کہہ کر کیا تو (اے یزید) جو چاہے کرلے ہمارے ذکر کو مٹا نہیں سکتا۔
انقلابی میڈیا (خالص محمدی اسلام کی ترویج و فروغ)
#کلپ #وٹس_اپ_اسٹیٹس #اربعین #عالمی_مہم #کربلا #عزاداری #لبیک_یا_حسین #وحدت #اتحاد #حسینیت_زندہ_باد #یزیدیت_مردہ_باد #سید_حیدر_علی #مقصد_حسین #اسلام #حقیقی_اسلام #انقلابی_میڈیا #انقلابی
#clip #whatsapp_status #arbaeen #arbaen_compaign #universal_compaign #karbala #holy_shrine_imam_husayn_as #husayniat #yazediat #martyrdom #labaik_ya_husayn_as #down_with_america #death_to_israel #islam #real_islam #inQiLaBi #inQiLaBi_Media
2:03
|
شہداء کی اولاد اور ذمہ داریاں | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
شہید یہ تم سے کہہ رہے ہیں
ہدف ہمارا بھلا نہ دینا
شہداء، زندگی کے حسین لمحات کی لذات سے چشم پوشی کرتے ہوئے...
شہید یہ تم سے کہہ رہے ہیں
ہدف ہمارا بھلا نہ دینا
شہداء، زندگی کے حسین لمحات کی لذات سے چشم پوشی کرتے ہوئے ایک عظیم الشان ہدف کی حفاظت کے لیے شیطانی طاقتوں سے نبرد آزما ہوتے ہیں اور اپنے پاکیزہ خون سے اس عظیم الہی ہدف کی حفاظت کرتے ہیں.
شہدا کے لواحقین بالخصوص ان کی اولادوں کی سب سے اہم ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ شہید کے اس راستے اور میراث کی، جس کی حفاظت کے لیے خون کا نذرانہ پیش کیا گیا ہے، اس راستے اور میراث کو آگے بڑھانے کے لیے، اس راستے کی حفاظت کے لیے کوشاں رہیں.
اس بارے میں ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اس خوبصورت ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #شہدا #اولاد #شیرین_زبان_بچے #مبارزہ #انقلاب #طاقت #راستہ #میراث #حفاظت
More...
Description:
شہید یہ تم سے کہہ رہے ہیں
ہدف ہمارا بھلا نہ دینا
شہداء، زندگی کے حسین لمحات کی لذات سے چشم پوشی کرتے ہوئے ایک عظیم الشان ہدف کی حفاظت کے لیے شیطانی طاقتوں سے نبرد آزما ہوتے ہیں اور اپنے پاکیزہ خون سے اس عظیم الہی ہدف کی حفاظت کرتے ہیں.
شہدا کے لواحقین بالخصوص ان کی اولادوں کی سب سے اہم ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ شہید کے اس راستے اور میراث کی، جس کی حفاظت کے لیے خون کا نذرانہ پیش کیا گیا ہے، اس راستے اور میراث کو آگے بڑھانے کے لیے، اس راستے کی حفاظت کے لیے کوشاں رہیں.
اس بارے میں ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اس خوبصورت ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #شہدا #اولاد #شیرین_زبان_بچے #مبارزہ #انقلاب #طاقت #راستہ #میراث #حفاظت
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
shuhada,
oulad,
zeme
dari,
imam,
imam
khamenei,
rahbar,
shahid,
hadaf,
hefazat,
shaytan,
taqat,
mirath,
mubareza,
enqelab,
3:05
|
میں لکھوں گا مردہ باد (جدید) | ترانہ | Farsi Sub Urdu
لعنت اللہ علی القوم الظالمین
شیاطین جن و انس سے اظہار برات اور ان پر لعنت انبیاء و آئمہ معصومین علیہم...
لعنت اللہ علی القوم الظالمین
شیاطین جن و انس سے اظہار برات اور ان پر لعنت انبیاء و آئمہ معصومین علیہم السلام کی سنت ہے. یہ ایک ایسی قرآنی و الہی تعلیمات میں سے ہے جو بنی نوع انسان کو ظلم و ظالمین سے نفرت اور ان کے خلاف قیام کا درس اپنے اندر سموئے ہوئے ہے. ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے زمانے کے ظالموں و جابروں سے دوری اور نفرت کا اظہار زبانی اور عملی طور پر کریں اور ببانگ دہل یہ اعلان کریں. یہ ہمارا اظہار ایک طرف ظالمین و جابرین کی مخالفت اور ان سے نفرت کا اعلان ہوتا ہے تو دوسری طرف ظالموں کے ظلم کی چکی میں پسنے والے مظلومیں کی حمایت کا بھی اعلان ہوتا ہے. عصر حاضر کی سب سے بڑی شیطانی و ظالم طاقت یورپی حکومتیں اور ان میں سر فہرست امریکہ ہے. جس پر ہم لعنت، مردہ باد کہہ کر اور مردہ باد لکھ کر کرتے ہیں. یہ ہمارا دینی، انسانی اور اخلاقی و الہی فریضہ ہے جس کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں ہونی چاہیے.
اس بارے میں ایک خوبصورت ترانہ اس ویڈیو میں ملاحظہ کیجئے.
#ویڈیو #میں_لکھوں_گا_مردہ_باد_شیطان_اکبر #جدید_بمب #میزائل #لانچر #یورپ_کی_پناہ_گاہیں #مجنونانہ_تباہکاریاں #دربدر_قوم #خون_میں_غلطاں #خبیث_بھیڑیا_صفت #آمرانہ_طرز #کفر_کا_پرچم #شمر #یزید
More...
Description:
لعنت اللہ علی القوم الظالمین
شیاطین جن و انس سے اظہار برات اور ان پر لعنت انبیاء و آئمہ معصومین علیہم السلام کی سنت ہے. یہ ایک ایسی قرآنی و الہی تعلیمات میں سے ہے جو بنی نوع انسان کو ظلم و ظالمین سے نفرت اور ان کے خلاف قیام کا درس اپنے اندر سموئے ہوئے ہے. ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے زمانے کے ظالموں و جابروں سے دوری اور نفرت کا اظہار زبانی اور عملی طور پر کریں اور ببانگ دہل یہ اعلان کریں. یہ ہمارا اظہار ایک طرف ظالمین و جابرین کی مخالفت اور ان سے نفرت کا اعلان ہوتا ہے تو دوسری طرف ظالموں کے ظلم کی چکی میں پسنے والے مظلومیں کی حمایت کا بھی اعلان ہوتا ہے. عصر حاضر کی سب سے بڑی شیطانی و ظالم طاقت یورپی حکومتیں اور ان میں سر فہرست امریکہ ہے. جس پر ہم لعنت، مردہ باد کہہ کر اور مردہ باد لکھ کر کرتے ہیں. یہ ہمارا دینی، انسانی اور اخلاقی و الہی فریضہ ہے جس کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں ہونی چاہیے.
اس بارے میں ایک خوبصورت ترانہ اس ویڈیو میں ملاحظہ کیجئے.
#ویڈیو #میں_لکھوں_گا_مردہ_باد_شیطان_اکبر #جدید_بمب #میزائل #لانچر #یورپ_کی_پناہ_گاہیں #مجنونانہ_تباہکاریاں #دربدر_قوم #خون_میں_غلطاں #خبیث_بھیڑیا_صفت #آمرانہ_طرز #کفر_کا_پرچم #شمر #یزید
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
america,
tarana,
zalem,
mazlum,
sheytan,
insan,
quran,
taqat,
hukumat,
allah,
islam,
Missile,
sheytan
akbar,