16:44
|
[Imam Khamenei] Shaheed Soleimani Barsi Committee se khitab | شہید سلیمانی برسی کمیٹی سے خطاب
[Imam Khamenei] Shaheed Soleimani Barsi Committee se khitab | شہید سلیمانی برسی کمیٹی سے خطاب
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
کا...
[Imam Khamenei] Shaheed Soleimani Barsi Committee se khitab | شہید سلیمانی برسی کمیٹی سے خطاب
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
کا شہیدجنرل حاج قاسم سلیمانی کی برسی کے منتظمین کمیٹی اور شہید سلیمانی کے خانوادے سے ملاقات اور اہم گفتگو
مکمل اردو زبان میں
البلاغ : ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
#AlBalaghPakistan #ImamKhamenei #QassemSoleimani
More...
Description:
[Imam Khamenei] Shaheed Soleimani Barsi Committee se khitab | شہید سلیمانی برسی کمیٹی سے خطاب
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
کا شہیدجنرل حاج قاسم سلیمانی کی برسی کے منتظمین کمیٹی اور شہید سلیمانی کے خانوادے سے ملاقات اور اہم گفتگو
مکمل اردو زبان میں
البلاغ : ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
#AlBalaghPakistan #ImamKhamenei #QassemSoleimani
6:40
|
1:55
|
Video Tags:
Yemen,,Ki,,Ala,,Inqlabi,,Comittie,,Kay,,Liye,,Yemni,,Jamation,,Ki,,Himayet,,Ka,,Elan,,Sahar,,Urdu,,News
1:54
|
Video Tags:
Falasteen,,Say,,mutaliq,,Comittie,,Ka,,Tehran,,Ijlas,,Sahar,,
1:37
|
Video Tags:
Arab,,Leag,,Comiiti,,Ka,,Iran,,Mukhalif,,Biyan,,Gair,,Mantaqi,,Behram,,Qasimi,,Sahar,,Urdu,,News
17:27
|
[Imam Khamenei | 2 Dec 2021] Shuhada Seminar se Khitab | Urdu
[Imam Khamenei | 2 Dec 2021] Shuhada Seminar se Khitab |آیت اللہ خامنہ ای] خطاب شھداء سیمینار]
تین ہزار شہداء صوبہ ایلام کی یاد میں...
[Imam Khamenei | 2 Dec 2021] Shuhada Seminar se Khitab |آیت اللہ خامنہ ای] خطاب شھداء سیمینار]
تین ہزار شہداء صوبہ ایلام کی یاد میں سیمینار کی منتظمہ کمیٹی سے خطاب
2021/12/02
مکمل اُردو ترجمہ و ڈبنگ کے ساتھ
البلاغ:ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
#ImamKhameneiUrdu #ShuhadaSeminar #AlBalaghPakistan
More...
Description:
[Imam Khamenei | 2 Dec 2021] Shuhada Seminar se Khitab |آیت اللہ خامنہ ای] خطاب شھداء سیمینار]
تین ہزار شہداء صوبہ ایلام کی یاد میں سیمینار کی منتظمہ کمیٹی سے خطاب
2021/12/02
مکمل اُردو ترجمہ و ڈبنگ کے ساتھ
البلاغ:ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
#ImamKhameneiUrdu #ShuhadaSeminar #AlBalaghPakistan
15:10
|
MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad - Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
0:37
|
GEO News : MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad - Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
1:21
|
ARY News : MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad - Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
0:05
|
Dunya News : MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad - Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
0:26
|
Dawn News : MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad - Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
0:29
|
Samaa News : MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
1:15
|
Waqt News : MWM & MQM Press Conference at Al-Arif House, Islamabad - Urdu
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو...
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
More...
Description:
http://www.mwmpak.org/index.php?option=com_content&view=article&id=1532:2012-08-04-13-04-44&catid=21:2012-06-28-07-33-20&Itemid=730
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
5:10
|
*Europe Media* Talk too Much on NIDA Sultan but Quiet on German Court Killing of a Insulted Pregnant Muslim Girl - Engl
شهیده حجاب کے قتل پر جرمنی کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت
حسن قشقاوی نے جرمنی کی عدالت میں باحجاب مصری خاتون...
شهیده حجاب کے قتل پر جرمنی کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت
حسن قشقاوی نے جرمنی کی عدالت میں باحجاب مصری خاتون کوشہید کرنے کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت کی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسن قشقاوی نے جرمنی کی عدالت میں باحجاب مصری خاتون کوشہید کرنے کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت کی ہے۔جرمنی کے شہر درسڈن کی عدالت کے اندر بدھ کےروز ایک نسل پرست جرمن شہری کے ہاتھوں اسلامی حجاب کی پابندی کرنے کی وجہ سے تینتیس سالہ مصری خاتون مروہ الشربینی کو شہید کردیا گیا تھا۔اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسن قشقاوی نے انسانی حقوق کے دعویدار ملکوں ميں انسانی اقداراور اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں پولیس کی نگاہوں کے سامنے بزدلانہ قتل جرمنی میں بدامنی اور مہاجروں و اقلیتوں کے تئيں بڑہتی ہوئی نفرت کا ثبوت ہے۔اور اس قسم کے ہولناک واقعے کا انسانی معاشرے میں کوئي جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے مصری عوام اور حکومت نیز مروہ شربینی کے اہل خاندان کو تعزیت پیش کرتے ہوئے اسلامی کانفرنس تنظیم اور دوسرے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قسم کے انسانیت دشمن اقدامات کا جائزہ لینے اور اس کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیاہے۔
El-Sherbini, who was nearly four months pregnant, was involved in a court case against her neighbor, Axel W., who was found guilty last November for insulting and abusing the woman, calling her a terrorist.
She was set to testify against him when he stabbed her 18 times inside a Dresden courtroom in front of her 3-year-old son.
El-Sherbini's husband came to her aid but was also stabbed by the neighbor and shot in the leg by a security guard who initially mistook him for the attacker, German prosecutors said. He is now in critical condition in a German hospital.
"The guards thought that as long as he wasn't blond, he must be the attacker so they shot him," the victim's brother told an Egyptian television station.
The 28-year-old Axel W. remains in detention and prosecutors have opened an investigation on suspicion of murder.
The incident has received little coverage in German and Western media, sparking widespread criticism by German Muslim groups as well as Egyptian journalists, who say the incident is an example of how hate crimes against Muslims are overlooked in comparison to those committed by Muslims against Westerners.
Many commentators pointed to the uproar that followed the 2004 murder of filmmaker Theo van Gogh by a Dutch-born Muslim who was infuriated by the portrayal of Muslim women in the Dutch director's film.
Nearly four million Muslims living in Dresden condemned el-Sherbini's killing, expressing concern about the consequences of such terrorist attacks against Muslims.
Steg described the killing as 'a horrible and outrageous act', saying the German government had not reacted earlier as details were hazy in the immediate aftermath of the crime.
More...
Description:
شهیده حجاب کے قتل پر جرمنی کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت
حسن قشقاوی نے جرمنی کی عدالت میں باحجاب مصری خاتون کوشہید کرنے کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت کی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسن قشقاوی نے جرمنی کی عدالت میں باحجاب مصری خاتون کوشہید کرنے کے نسل پرستانہ اقدام کی مذمت کی ہے۔جرمنی کے شہر درسڈن کی عدالت کے اندر بدھ کےروز ایک نسل پرست جرمن شہری کے ہاتھوں اسلامی حجاب کی پابندی کرنے کی وجہ سے تینتیس سالہ مصری خاتون مروہ الشربینی کو شہید کردیا گیا تھا۔اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسن قشقاوی نے انسانی حقوق کے دعویدار ملکوں ميں انسانی اقداراور اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں پولیس کی نگاہوں کے سامنے بزدلانہ قتل جرمنی میں بدامنی اور مہاجروں و اقلیتوں کے تئيں بڑہتی ہوئی نفرت کا ثبوت ہے۔اور اس قسم کے ہولناک واقعے کا انسانی معاشرے میں کوئي جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے مصری عوام اور حکومت نیز مروہ شربینی کے اہل خاندان کو تعزیت پیش کرتے ہوئے اسلامی کانفرنس تنظیم اور دوسرے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قسم کے انسانیت دشمن اقدامات کا جائزہ لینے اور اس کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیاہے۔
El-Sherbini, who was nearly four months pregnant, was involved in a court case against her neighbor, Axel W., who was found guilty last November for insulting and abusing the woman, calling her a terrorist.
She was set to testify against him when he stabbed her 18 times inside a Dresden courtroom in front of her 3-year-old son.
El-Sherbini's husband came to her aid but was also stabbed by the neighbor and shot in the leg by a security guard who initially mistook him for the attacker, German prosecutors said. He is now in critical condition in a German hospital.
"The guards thought that as long as he wasn't blond, he must be the attacker so they shot him," the victim's brother told an Egyptian television station.
The 28-year-old Axel W. remains in detention and prosecutors have opened an investigation on suspicion of murder.
The incident has received little coverage in German and Western media, sparking widespread criticism by German Muslim groups as well as Egyptian journalists, who say the incident is an example of how hate crimes against Muslims are overlooked in comparison to those committed by Muslims against Westerners.
Many commentators pointed to the uproar that followed the 2004 murder of filmmaker Theo van Gogh by a Dutch-born Muslim who was infuriated by the portrayal of Muslim women in the Dutch director's film.
Nearly four million Muslims living in Dresden condemned el-Sherbini's killing, expressing concern about the consequences of such terrorist attacks against Muslims.
Steg described the killing as 'a horrible and outrageous act', saying the German government had not reacted earlier as details were hazy in the immediate aftermath of the crime.
5:22
|
[Media Watch] پروفیسر شہید علامہ تقی ھادی کی زندگی پر مختصر رپورٹ | Urdu
[Media Watch] Dawn News | پروفیسر شہید علامہ تقی ھادی کی زندگی پر مختصر رپورٹ | Urdu
ڈان نیوز : معروف شیعہ عالم دین و...
[Media Watch] Dawn News | پروفیسر شہید علامہ تقی ھادی کی زندگی پر مختصر رپورٹ | Urdu
ڈان نیوز : معروف شیعہ عالم دین و پروفیسر شہید علامہ تقی ھادی کی زندگی پر مختصر رپورٹ
کراچی کے علاقے ناظم آباد بورڈ آفیس کے کالعدم سپاہ صحابہ نے رکشے پر فائرنگ کر کہ معروف شیعہ عالم دین علامہ تقی ہادی نقوی کو شہید کر دیا۔
علامہ تقی ہادی نقوی میٹرک بورڈ آفس کی کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے تھے، جب وہ اپنے دفتر سے باہر نکل کر رکشہ کے ذریعے گھر جارہے تھے تو گھات میں بیٹھے ملزمان نے ان پر فائرنگ کی۔
علامہ تقی ہادی نقوی کئی سالوں سے تعلیمی شعبہ سے وابستہ تھے اور کئی کتابیں بھی تصنیف کرچکے ہیں۔
واقعے کے بعد ان کی میت انچولی امام بارگاہ منتقل کردی گئی جہاں عزیز و اقارب، مذہبی رہنماؤں اور ان کے شاگردوں کی بڑی تعداد پہنچنا شروع ہوگئی۔
More...
Description:
[Media Watch] Dawn News | پروفیسر شہید علامہ تقی ھادی کی زندگی پر مختصر رپورٹ | Urdu
ڈان نیوز : معروف شیعہ عالم دین و پروفیسر شہید علامہ تقی ھادی کی زندگی پر مختصر رپورٹ
کراچی کے علاقے ناظم آباد بورڈ آفیس کے کالعدم سپاہ صحابہ نے رکشے پر فائرنگ کر کہ معروف شیعہ عالم دین علامہ تقی ہادی نقوی کو شہید کر دیا۔
علامہ تقی ہادی نقوی میٹرک بورڈ آفس کی کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے تھے، جب وہ اپنے دفتر سے باہر نکل کر رکشہ کے ذریعے گھر جارہے تھے تو گھات میں بیٹھے ملزمان نے ان پر فائرنگ کی۔
علامہ تقی ہادی نقوی کئی سالوں سے تعلیمی شعبہ سے وابستہ تھے اور کئی کتابیں بھی تصنیف کرچکے ہیں۔
واقعے کے بعد ان کی میت انچولی امام بارگاہ منتقل کردی گئی جہاں عزیز و اقارب، مذہبی رہنماؤں اور ان کے شاگردوں کی بڑی تعداد پہنچنا شروع ہوگئی۔
1:05
|
Video Tags:
Saudi,,Hakomat,,Hajj,,Kay,,Ayyam,,Main,,Jang,,Rok,,Day,,Yemni,,Inqilab,,Comiitte,,Sahar,,Urdu,,News
1:34
|
Video Tags:
Mumbai,,Hamlay,,Say,,Mutaliq,,Nawaz,,Shareef,,Ka,,Biyan,,Gumrah,,kun,,Qoumi,,Salamti,,Comeeti,,Sahar,,Urdu,,,News
12:16
|
[Speech] لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاجی دھرنا | Shia Missing Persons
گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر علی زیدی سے مذاکرات کے بعد اہل خانہ شیعہ جبری گمشدگان کے نمائندگان...
گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر علی زیدی سے مذاکرات کے بعد اہل خانہ شیعہ جبری گمشدگان کے نمائندگان اور ناصران کمیٹی کی تقریر، جوانوں کی رہائی و بازیابی تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان
Venue: President Arif Alvi House , Karachi
صدرِ پاکستان عارف علوی ہاؤس۔کراچی
Date: 05 May 2019
More...
Description:
گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر علی زیدی سے مذاکرات کے بعد اہل خانہ شیعہ جبری گمشدگان کے نمائندگان اور ناصران کمیٹی کی تقریر، جوانوں کی رہائی و بازیابی تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان
Venue: President Arif Alvi House , Karachi
صدرِ پاکستان عارف علوی ہاؤس۔کراچی
Date: 05 May 2019
Video Tags:
Missing
Shia
Persons,لاپتہ
شیعہ
افراد,احتجاجی
دھرنا,Arif
Alvi
House,Karachi,President
Arif
Alvi,صدر
مملکت,عارف
علوی,Dharna,Shia
Dharna,Protest,اسیر
شیعہ,Aseer
Shia,اسیران,Shia
Missing
Persons
Committee,راشد
رضوی,Rashid
Rizvi
57:48
|
[01] Topic: Maad Aur Barzagh | معاد اور برزخ | H.I Kazim Abbas Naqvi - Urdu
Lecture 01
Topic: Maad Aur Barzagh
موضوع: معاد اور برزخ
Speaker: H.I Kazim Abbas Naqvi
حجۃ الاسلام سید کاظم عباس نقوی
Venue: Masjid...
Lecture 01
Topic: Maad Aur Barzagh
موضوع: معاد اور برزخ
Speaker: H.I Kazim Abbas Naqvi
حجۃ الاسلام سید کاظم عباس نقوی
Venue: Masjid Syed-us-Shuhada (as) - Islamic Research Center - IRC , Karachi
بمقام: مسجد سید الشہداء - اسلامک ریسرچ سینٹر - کراچی
Date: 21 November 2019
More...
Description:
Lecture 01
Topic: Maad Aur Barzagh
موضوع: معاد اور برزخ
Speaker: H.I Kazim Abbas Naqvi
حجۃ الاسلام سید کاظم عباس نقوی
Venue: Masjid Syed-us-Shuhada (as) - Islamic Research Center - IRC , Karachi
بمقام: مسجد سید الشہداء - اسلامک ریسرچ سینٹر - کراچی
Date: 21 November 2019
55:45
|
[02] Topic: Maad Aur Barzagh | معاد اور برزخ | H.I Kazim Abbas Naqvi - Urdu
Lecture 02
Topic: Maad Aur Barzagh
موضوع: معاد اور برزخ
Speaker: H.I Kazim Abbas Naqvi
حجۃ الاسلام سید کاظم عباس نقوی
Venue: Masjid...
Lecture 02
Topic: Maad Aur Barzagh
موضوع: معاد اور برزخ
Speaker: H.I Kazim Abbas Naqvi
حجۃ الاسلام سید کاظم عباس نقوی
Venue: Masjid Syed-us-Shuhada (as) - Islamic Research Center - IRC , Karachi
بمقام: مسجد سید الشہداء - اسلامک ریسرچ سینٹر - کراچی
Date: 26 December 2019
More...
Description:
Lecture 02
Topic: Maad Aur Barzagh
موضوع: معاد اور برزخ
Speaker: H.I Kazim Abbas Naqvi
حجۃ الاسلام سید کاظم عباس نقوی
Venue: Masjid Syed-us-Shuhada (as) - Islamic Research Center - IRC , Karachi
بمقام: مسجد سید الشہداء - اسلامک ریسرچ سینٹر - کراچی
Date: 26 December 2019
51:26
|
[03] Topic: Maad Aur Barzagh | معاد اور برزخ | H.I Kazim Abbas Naqvi - Urdu
Lecture 03
Topic: Maad Aur Barzagh
موضوع: معاد اور برزخ
Speaker: H.I Kazim Abbas Naqvi
حجۃ الاسلام سید کاظم عباس نقوی
Venue: Masjid...
Lecture 03
Topic: Maad Aur Barzagh
موضوع: معاد اور برزخ
Speaker: H.I Kazim Abbas Naqvi
حجۃ الاسلام سید کاظم عباس نقوی
Venue: Masjid Syed-us-Shuhada (as) - Islamic Research Center - IRC , Karachi
بمقام: مسجد سید الشہداء - اسلامک ریسرچ سینٹر - کراچی
Date: 20 February 2020
More...
Description:
Lecture 03
Topic: Maad Aur Barzagh
موضوع: معاد اور برزخ
Speaker: H.I Kazim Abbas Naqvi
حجۃ الاسلام سید کاظم عباس نقوی
Venue: Masjid Syed-us-Shuhada (as) - Islamic Research Center - IRC , Karachi
بمقام: مسجد سید الشہداء - اسلامک ریسرچ سینٹر - کراچی
Date: 20 February 2020
3:06
|
رہبریت کا انتخاب | دستاویزی فلم | Urdu Dubbed
نِگہ بلند، سخن دل نواز، جاں پُرسوز
یہی ہے رختِ سفر میرِ کارواں کے لیے
دینِ مبین اسلام فقط چند رسومات اور...
نِگہ بلند، سخن دل نواز، جاں پُرسوز
یہی ہے رختِ سفر میرِ کارواں کے لیے
دینِ مبین اسلام فقط چند رسومات اور عبادات پر مشتمل دین نہیں ہے بلکہ تا ابد مکمل ایک ضابطہ حیات کا نام ہے۔ دینِ اسلام میں عبادات کے ساتھ ساتھ اجتماعی اور سیاسی مسائل میں بھی حکم خدا کی اطاعت پر زور دیا گیا ہے۔
دینِ مبین اسلام مین حکومت کا حق فقط خدا، رسول اور اُن کی طرف سے منتخب کردہ نمائندوں کو حاصل ہے جو خداوندِ متعال کے احکامات کے مطابق انسانوں کی رہنمائی کے پابند ہوتے ہیں۔ قرآن و احادیث کی روشنی میں پیغمبرِ اکرمؐ کی رحلت کے بعد یہ ذمہ داری آئمہ معصومین علیہم السلام کے پاک و طیب کاندھوں پر عائد ہوتی ہے اور اُن کی غیبت اور غیر موجودگی میں یہ حق معصومینؑ کے فرامین کے مطابق، عادل اور شرائط کے حامل فقہا کو حاصل ہوتا ہے۔
اسلامی انقلاب کے بعد حضرتِ امام خمینی رضوان اللہ علیہ نے امت کی رہنمائی اور ہدایت کی ذمہ داری بطور احسن انجام دی اور اپنے نفسِ مطمئنہ کے ساتھ اپنے رب کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور اُن کے بعد یہ سنگین ذمہ داری ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے کاندھوں پر عائد ہوئی جو الحمد اللہ آج پوری دنیا کے محرومین، مظلومین اور مسلمانوں کی رہنمائی کر رہے ہیں اور دنیا کی شیطانی اور خبیث طاقتوں کے مقابل سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ثابت قدم ہیں اور آج دنیا اُن شیطانی طاقتوں کی مصنوعی ہیبت اور شان و شوکت کو پاش پاش ہوتا ہوا دیکھ رہی ہے۔
آئیں اِس مختصر کلپ میں دیکھتے ہیں کہ اِس نابغۂ روزگار رہبر بصیر کا انتخاب مجتہدین پر مشتمل کمیٹی یعنی خبرگان نے کس طرح سے کیا۔
#ویڈیو #رہبریت #انتخاب #انقلاب_اسلامی #امام_خمینی #خبرگان_رہبری #منتظری #مراجع_کمیٹی #گلپائیگانی #مرجعیت #مجتہد_عادل #شوری_رہبر
More...
Description:
نِگہ بلند، سخن دل نواز، جاں پُرسوز
یہی ہے رختِ سفر میرِ کارواں کے لیے
دینِ مبین اسلام فقط چند رسومات اور عبادات پر مشتمل دین نہیں ہے بلکہ تا ابد مکمل ایک ضابطہ حیات کا نام ہے۔ دینِ اسلام میں عبادات کے ساتھ ساتھ اجتماعی اور سیاسی مسائل میں بھی حکم خدا کی اطاعت پر زور دیا گیا ہے۔
دینِ مبین اسلام مین حکومت کا حق فقط خدا، رسول اور اُن کی طرف سے منتخب کردہ نمائندوں کو حاصل ہے جو خداوندِ متعال کے احکامات کے مطابق انسانوں کی رہنمائی کے پابند ہوتے ہیں۔ قرآن و احادیث کی روشنی میں پیغمبرِ اکرمؐ کی رحلت کے بعد یہ ذمہ داری آئمہ معصومین علیہم السلام کے پاک و طیب کاندھوں پر عائد ہوتی ہے اور اُن کی غیبت اور غیر موجودگی میں یہ حق معصومینؑ کے فرامین کے مطابق، عادل اور شرائط کے حامل فقہا کو حاصل ہوتا ہے۔
اسلامی انقلاب کے بعد حضرتِ امام خمینی رضوان اللہ علیہ نے امت کی رہنمائی اور ہدایت کی ذمہ داری بطور احسن انجام دی اور اپنے نفسِ مطمئنہ کے ساتھ اپنے رب کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور اُن کے بعد یہ سنگین ذمہ داری ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے کاندھوں پر عائد ہوئی جو الحمد اللہ آج پوری دنیا کے محرومین، مظلومین اور مسلمانوں کی رہنمائی کر رہے ہیں اور دنیا کی شیطانی اور خبیث طاقتوں کے مقابل سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ثابت قدم ہیں اور آج دنیا اُن شیطانی طاقتوں کی مصنوعی ہیبت اور شان و شوکت کو پاش پاش ہوتا ہوا دیکھ رہی ہے۔
آئیں اِس مختصر کلپ میں دیکھتے ہیں کہ اِس نابغۂ روزگار رہبر بصیر کا انتخاب مجتہدین پر مشتمل کمیٹی یعنی خبرگان نے کس طرح سے کیا۔
#ویڈیو #رہبریت #انتخاب #انقلاب_اسلامی #امام_خمینی #خبرگان_رہبری #منتظری #مراجع_کمیٹی #گلپائیگانی #مرجعیت #مجتہد_عادل #شوری_رہبر
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
rehbariyat
ka
intekhaab,
imam
khomeini,
imam
khamenei,
wali
amre
muslemeen,
mujtahedeen,
inqelab
e
islami,
muntazeri,
maraje,
gulpaygani,
marjaiyyat,
mujtahide
aadil,
rosoomaat,
islam,
quran,
ahadith,
mazloomo,
shaytani
taaqatein,
ijtemaai,
siyasi,
fuqaha,
maasoomeen,
naabegha,
46:41
|
[Majlis] Topic: Tahafuz-e-Azadari, Or Falsfa-e-Shahadat | H.I Syed Ali Murtaza Zaidi | Urdu
Topic: Tahafuz-e-Azadari, Or Falsfa-e-Shahadat
Speaker: H.I Syed Ali Murtaza Zaidi
حجۃ الاسلام سید علی مرتضی زیدی
Venue: Masjid Syed-us-Shuhada (as) -...
Topic: Tahafuz-e-Azadari, Or Falsfa-e-Shahadat
Speaker: H.I Syed Ali Murtaza Zaidi
حجۃ الاسلام سید علی مرتضی زیدی
Venue: Masjid Syed-us-Shuhada (as) - Islamic Research Center - IRC , Karachi
بمقام: مسجد سید الشہداء - اسلامک ریسرچ سینٹر - کراچی
Date: 13 August 2020
More...
Description:
Topic: Tahafuz-e-Azadari, Or Falsfa-e-Shahadat
Speaker: H.I Syed Ali Murtaza Zaidi
حجۃ الاسلام سید علی مرتضی زیدی
Venue: Masjid Syed-us-Shuhada (as) - Islamic Research Center - IRC , Karachi
بمقام: مسجد سید الشہداء - اسلامک ریسرچ سینٹر - کراچی
Date: 13 August 2020
62:18
|
[Shab -e- Dua] Wiladat Rasool Allah (saww) Wa Imam Jafar e Sadiq (as) | H.I Haider Naqvi | Urdu
Shab -e- Dua | شب دعا
Wiladat Rasool Allah (saww) Wa Imam Jafar e Sadiq (as)
ولادت باسعادت رسول اللہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ...
Shab -e- Dua | شب دعا
Wiladat Rasool Allah (saww) Wa Imam Jafar e Sadiq (as)
ولادت باسعادت رسول اللہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم و امام جعفر صادق علیہ السلام
Speaker: H.I Syed Muhammad Haider Naqvi
حجۃ الاسلام سید محمد حیدر نقوی
Venue: Masjid Syed-us-Shuhada (as) - Islamic Research Center - IRC , Karachi
بمقام: مسجد سید الشہداء - اسلامک ریسرچ سینٹر - کراچی
Date: 12 November 2020
More...
Description:
Shab -e- Dua | شب دعا
Wiladat Rasool Allah (saww) Wa Imam Jafar e Sadiq (as)
ولادت باسعادت رسول اللہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم و امام جعفر صادق علیہ السلام
Speaker: H.I Syed Muhammad Haider Naqvi
حجۃ الاسلام سید محمد حیدر نقوی
Venue: Masjid Syed-us-Shuhada (as) - Islamic Research Center - IRC , Karachi
بمقام: مسجد سید الشہداء - اسلامک ریسرچ سینٹر - کراچی
Date: 12 November 2020
45:06
|
Shab -e- Dua | شب دعا | Khitab: H.I Kazim Abbas Naqvi | 10 December 2020 | Urdu
Shab -e- Dua | شب دعا
Speaker: H.I Syed Kazim Abbas Naqvi
حجۃ الاسلام سید کاظم عباس نقوی
Venue: Masjid Syed-us-Shuhada (as) - Islamic Research Center...
Shab -e- Dua | شب دعا
Speaker: H.I Syed Kazim Abbas Naqvi
حجۃ الاسلام سید کاظم عباس نقوی
Venue: Masjid Syed-us-Shuhada (as) - Islamic Research Center - IRC , Karachi
بمقام: مسجد سید الشہداء - اسلامک ریسرچ سینٹر - کراچی
Date: 10 December 2020
More...
Description:
Shab -e- Dua | شب دعا
Speaker: H.I Syed Kazim Abbas Naqvi
حجۃ الاسلام سید کاظم عباس نقوی
Venue: Masjid Syed-us-Shuhada (as) - Islamic Research Center - IRC , Karachi
بمقام: مسجد سید الشہداء - اسلامک ریسرچ سینٹر - کراچی
Date: 10 December 2020
79:35
|
Majlis Essal -e- Sawab | Shuhada -e- Mach / Quetta | Khitab : Moulana Ali Hasanain Hussaini | Urdu
Majlis -e-Aza, Essal -e- Sawab | Shuhada -e- Mach / Quetta
مجلسِ عزاء ، برائے ایصالِ ثواب شہدائے مچھ/کوئٹہ
نظامت و تمھید: مولانا عابد...
Majlis -e-Aza, Essal -e- Sawab | Shuhada -e- Mach / Quetta
مجلسِ عزاء ، برائے ایصالِ ثواب شہدائے مچھ/کوئٹہ
نظامت و تمھید: مولانا عابد حسین بہشتی
خطابت: مولانا علی حسنین حسینی (رکن شہداء کمیٹی، کوئٹہ
نوحہ: علی دیپ رضوی، علی حسنین، سید میثم حسین
الداعی:
باب الفاطمہ ہزارہ ثقافتی مرکز، میونخ
اور
مکتبہ شہدا، یورپ اور نارتھ امریکہ
Date: 24 January 2021
More...
Description:
Majlis -e-Aza, Essal -e- Sawab | Shuhada -e- Mach / Quetta
مجلسِ عزاء ، برائے ایصالِ ثواب شہدائے مچھ/کوئٹہ
نظامت و تمھید: مولانا عابد حسین بہشتی
خطابت: مولانا علی حسنین حسینی (رکن شہداء کمیٹی، کوئٹہ
نوحہ: علی دیپ رضوی، علی حسنین، سید میثم حسین
الداعی:
باب الفاطمہ ہزارہ ثقافتی مرکز، میونخ
اور
مکتبہ شہدا، یورپ اور نارتھ امریکہ
Date: 24 January 2021
28:53
|
[Full Speech] Ayatullah Khamenei Addressing Majlis e Khubragan آیت اللہ خامنہ ای مجلس خبرگان سے خطاب March 2021 - Urdu
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
کا مجلسِ خبرگان {ماہرین کمیٹی}سے اسلامی نظام حکومت کے مستقبل...
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
کا مجلسِ خبرگان {ماہرین کمیٹی}سے اسلامی نظام حکومت کے مستقبل
اوراسلامی نظام حکومت کے دشمنوں سے متعلق اہم نکات پر مشتمل خطاب
پیر 22 فروری 2021
اہم عناوین:
اسلامی اقدار اور معرفت کے مفاہیم کو عملی میدان میں اتارنے کی ضرورت
امام خمینی نے اقدار اور اعلی مفاہیم کو عملی جامہ پہنایا
اسلامی حکومت کے سافٹ ویئر کے طور پر اسلامی تفکر کی جدید کاری کی ضرورت
مفکرین کو اشتراکیت اور بنیاد پرستی سے پرہیز کرتے ہوئے، اسلامی نظام کی فکری بنیادوں کے فروغ کی تاکید
یورپی ملکوں کو ایٹمی معاہدے کی پابندی اور مستکبرانہ و متکبرانہ زبان سے پرہیز کی تاکید
اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر ایٹمی اسلحے کا حرام ہونا اور ملک کی ضرورت کے مطابق یورینیم کی افزودگی ضروری
زورزبردستی کے مقابلے میں استقامت کے لئے ایرانی قوم کی داخلی قوت و توانائي پر اعتماد کی تاکید
البلاغ : ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
More...
Description:
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای
کا مجلسِ خبرگان {ماہرین کمیٹی}سے اسلامی نظام حکومت کے مستقبل
اوراسلامی نظام حکومت کے دشمنوں سے متعلق اہم نکات پر مشتمل خطاب
پیر 22 فروری 2021
اہم عناوین:
اسلامی اقدار اور معرفت کے مفاہیم کو عملی میدان میں اتارنے کی ضرورت
امام خمینی نے اقدار اور اعلی مفاہیم کو عملی جامہ پہنایا
اسلامی حکومت کے سافٹ ویئر کے طور پر اسلامی تفکر کی جدید کاری کی ضرورت
مفکرین کو اشتراکیت اور بنیاد پرستی سے پرہیز کرتے ہوئے، اسلامی نظام کی فکری بنیادوں کے فروغ کی تاکید
یورپی ملکوں کو ایٹمی معاہدے کی پابندی اور مستکبرانہ و متکبرانہ زبان سے پرہیز کی تاکید
اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر ایٹمی اسلحے کا حرام ہونا اور ملک کی ضرورت کے مطابق یورینیم کی افزودگی ضروری
زورزبردستی کے مقابلے میں استقامت کے لئے ایرانی قوم کی داخلی قوت و توانائي پر اعتماد کی تاکید
البلاغ : ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
5:31
|
Dharna kyun khatam kiya gaya?? || Shia Missing Persons Dharna | Allam Syed Ahmed Iqbal Rizvi | Urdu
ہم نے دھرنا کیوں ختم کیا ہے ؟؟
تمام سوالات کے جواب دے دیئے۔
علامہ سید احمد اقبال رضوی کی شیعہ جوائنٹ ایکشن...
ہم نے دھرنا کیوں ختم کیا ہے ؟؟
تمام سوالات کے جواب دے دیئے۔
علامہ سید احمد اقبال رضوی کی شیعہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ہمراہ کراچی شیعہ مسنگ پرسنز دھرنے میں پریس کانفرنس سے خطاب
More...
Description:
ہم نے دھرنا کیوں ختم کیا ہے ؟؟
تمام سوالات کے جواب دے دیئے۔
علامہ سید احمد اقبال رضوی کی شیعہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ہمراہ کراچی شیعہ مسنگ پرسنز دھرنے میں پریس کانفرنس سے خطاب