1:13
|
4:14
|
کربلا کے واقعے کو زندہ رکھنے میں امام سجادؑ کا کردار | رہر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
کربلا کا واقعہ تاریخ کا ایک عظیم واقعہ ہے، جس کے آثار فقط سن 61 ہجری سے وابستہ نہیں ہیں، بلکہ یہ عالمِ انسانیت...
کربلا کا واقعہ تاریخ کا ایک عظیم واقعہ ہے، جس کے آثار فقط سن 61 ہجری سے وابستہ نہیں ہیں، بلکہ یہ عالمِ انسانیت اور قیامت تک کے لئے انسانوں کے لئے مشعلِ راہ ہے۔
انسانوں کو اپنے کمال کے لئے جس راہ پر چلنا چاہیے تھا وہ راہ امام حسینؑ نے بتادی۔ لہذا تاریخ میں اس واقعے کا زندہ اور جاوید رہنا بہت ضروری ہے۔ امام سجادؑ نے یہ وظیفہ بہت ہی اعلیٰ انداز میں ادا کیا ہے۔ اس عظیم واقعے کو مٹانے کے لئے بنی امیہ کی تمام سازشوں کو امامؑ نے ناکام بنا دیا۔ اور اپنی اسارت کے آغاز سے لیکر پوری زندگی میں لوگوں کو اس عظیم واقعے کی حقیقت سے آگاہ کرتے رہے۔
امامؑ کی ان کوششوں کا نتیجہ پنتیس سال بعد امام محمد باقرؑ کی امامت کے دور میں دیکھا جا سکتا ہے۔
مزید تفصیل کے لئے اس وڈیو کو ملاحظہ کریں۔
#کربلا #تاریخ #عظیم #آثار #انسانیت #مشعل #کمال #امام #حسین #جاوید #وظیفہ #ناکام #اسارت #حقیقت
More...
Description:
کربلا کا واقعہ تاریخ کا ایک عظیم واقعہ ہے، جس کے آثار فقط سن 61 ہجری سے وابستہ نہیں ہیں، بلکہ یہ عالمِ انسانیت اور قیامت تک کے لئے انسانوں کے لئے مشعلِ راہ ہے۔
انسانوں کو اپنے کمال کے لئے جس راہ پر چلنا چاہیے تھا وہ راہ امام حسینؑ نے بتادی۔ لہذا تاریخ میں اس واقعے کا زندہ اور جاوید رہنا بہت ضروری ہے۔ امام سجادؑ نے یہ وظیفہ بہت ہی اعلیٰ انداز میں ادا کیا ہے۔ اس عظیم واقعے کو مٹانے کے لئے بنی امیہ کی تمام سازشوں کو امامؑ نے ناکام بنا دیا۔ اور اپنی اسارت کے آغاز سے لیکر پوری زندگی میں لوگوں کو اس عظیم واقعے کی حقیقت سے آگاہ کرتے رہے۔
امامؑ کی ان کوششوں کا نتیجہ پنتیس سال بعد امام محمد باقرؑ کی امامت کے دور میں دیکھا جا سکتا ہے۔
مزید تفصیل کے لئے اس وڈیو کو ملاحظہ کریں۔
#کربلا #تاریخ #عظیم #آثار #انسانیت #مشعل #کمال #امام #حسین #جاوید #وظیفہ #ناکام #اسارت #حقیقت
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
karbala,
zenda,
imam,
imam
sajjad,
kerdar,
rahbar,
imam
khamenei,
tarikh,
ealam,
insan,
qeyamat,
kamal,
imam
husayn,
esarat,
haqiqat,
imam
baqer,
imamat,
35:51
|
Hamasa-e-Hussaini | Chapter 2 | Part 1 | Karbala k Waqiay k 2 Rukh | کربلا کے واقعے کے دو رخ | Urdu
حماسئہ حسینی
باب ۲
حماسئہ حسینی
مجلس اول
کربلا کے واقعے کے دو رخ
_________________________
کربلا کی تاریخ میں کئی...
حماسئہ حسینی
باب ۲
حماسئہ حسینی
مجلس اول
کربلا کے واقعے کے دو رخ
_________________________
کربلا کی تاریخ میں کئی ایسے واقعات ہیں جن کو بیان کرنے میں خطباء نے کئی من مانی تحریفیں کرڈالیں۔ اس کو سمجھنے کے لئے تحریف کے ماخذ اور اس کے بارے میں سمجھنا ضروری ہے۔
اس مجلس میں کربلا کے واقعے کے دونوں رخوں کی تعریف بیان کی ہے اور دونوں رخوں کے بارے میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ ایک رخ روشن ہے اور دوسرا سیاہ۔
مدارسِ امامیہ پاکستان کی جانب سے سامعین و ناظرین کے لئے اس کتاب کو مکمل آڈیو میں پہلی بار پیش کیا جارہا ہے۔ اس آڈیو کتاب میں تمام مجالس کو ترتیب وار ریکارڈ کیا جائے گا۔ تاکہ کوئی کمی یا بیشی نا رہے۔
ہماری اس کاوش کو سراہنے کے لئے ان ویڈیوز کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک شیئر کریں، تاکہ سب اس سے استفادہ حاصل کرسکیں۔
ساتھ ہی ہمارے چینل کو سبسکرائب اور لائیک ضرور کریں۔
آپنی آراء ہمیں نیچے کومینٹس میں بتائیں۔
مصنف : آیت اللہ شہید مرتضیٰ مطہری
آواز : سید محمد عسکری
معارفِ اسلامی ملٹی میڈیا پروڈکشن
پیشکش : مدارسِ امامیہ پاکستان
Hamasa-e-Hussaini
Chapter 2
Hamasa-e-Hussaini
Part 1
Two faces of Incident of Karbala
_____________________________________________
In History of Karbala alot of changes been made while delivering from Stage. To understand those changes in the history of Karbala, we need to understand the meaning of a Change and the Types of the change in the history.
In this chapter those two faces of Karbala is discussed in details.
Writer : Ayatullah Shaheed Murtaza Mutahiri
Voice : Syed Muhammad Askari
Marif-e-Islami Multimedia Productions
Madaris-e-Imamia Pakistan
#AudioBook
#HammasaeHussaini
#ShaheedMurtazaMutahiri
#ShaheedMutahiriAudioBook
#AudioBookShaheedMurtazaMutahiri
#Hammasa-e-Hussaini
#Audio-Book
#Madaris-e-Imamia Pakistan
#MarifeIslami
#MIP
#Majlis
#Karbala
#StoryofKarbala
#Tehreef
#KarbalaKiTareekhMenTehreef
#Tareekh-e-Karbala
#TareekheKarbala
#KarbalaKiTareekh
#HistoryOfKarbala
#RealHistoryOfKarbala
More...
Description:
حماسئہ حسینی
باب ۲
حماسئہ حسینی
مجلس اول
کربلا کے واقعے کے دو رخ
_________________________
کربلا کی تاریخ میں کئی ایسے واقعات ہیں جن کو بیان کرنے میں خطباء نے کئی من مانی تحریفیں کرڈالیں۔ اس کو سمجھنے کے لئے تحریف کے ماخذ اور اس کے بارے میں سمجھنا ضروری ہے۔
اس مجلس میں کربلا کے واقعے کے دونوں رخوں کی تعریف بیان کی ہے اور دونوں رخوں کے بارے میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ ایک رخ روشن ہے اور دوسرا سیاہ۔
مدارسِ امامیہ پاکستان کی جانب سے سامعین و ناظرین کے لئے اس کتاب کو مکمل آڈیو میں پہلی بار پیش کیا جارہا ہے۔ اس آڈیو کتاب میں تمام مجالس کو ترتیب وار ریکارڈ کیا جائے گا۔ تاکہ کوئی کمی یا بیشی نا رہے۔
ہماری اس کاوش کو سراہنے کے لئے ان ویڈیوز کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک شیئر کریں، تاکہ سب اس سے استفادہ حاصل کرسکیں۔
ساتھ ہی ہمارے چینل کو سبسکرائب اور لائیک ضرور کریں۔
آپنی آراء ہمیں نیچے کومینٹس میں بتائیں۔
مصنف : آیت اللہ شہید مرتضیٰ مطہری
آواز : سید محمد عسکری
معارفِ اسلامی ملٹی میڈیا پروڈکشن
پیشکش : مدارسِ امامیہ پاکستان
Hamasa-e-Hussaini
Chapter 2
Hamasa-e-Hussaini
Part 1
Two faces of Incident of Karbala
_____________________________________________
In History of Karbala alot of changes been made while delivering from Stage. To understand those changes in the history of Karbala, we need to understand the meaning of a Change and the Types of the change in the history.
In this chapter those two faces of Karbala is discussed in details.
Writer : Ayatullah Shaheed Murtaza Mutahiri
Voice : Syed Muhammad Askari
Marif-e-Islami Multimedia Productions
Madaris-e-Imamia Pakistan
#AudioBook
#HammasaeHussaini
#ShaheedMurtazaMutahiri
#ShaheedMutahiriAudioBook
#AudioBookShaheedMurtazaMutahiri
#Hammasa-e-Hussaini
#Audio-Book
#Madaris-e-Imamia Pakistan
#MarifeIslami
#MIP
#Majlis
#Karbala
#StoryofKarbala
#Tehreef
#KarbalaKiTareekhMenTehreef
#Tareekh-e-Karbala
#TareekheKarbala
#KarbalaKiTareekh
#HistoryOfKarbala
#RealHistoryOfKarbala
6:29
|
25:07
|
2:08
|
1:47
|
Video Tags:
Sahar,,,,,,,,,,,,,,,
News,,,,,,,,,,,,,,,
Bulletin,,,,,,,,,,,,,,,
sahar,,,,,,,,,,,,,,,
tv,,,,,,,,,,,,,,,
urdu,,,,,,,,,,,,,,,
news,,,,,,,,,,,,,,,
khabrain,,,,,,,,,,,,,,,
akhbarat,,,,,,,,,,,,,,,
iran,,,,,,,,,,,,,,,
tehran,,,,,,,,,,,,,,,
india,,,,,,,,,,,,,,,
pakistan,,,,,,,,,,,,,,,
irib,,,,,,,,,,,,,,,
transmission,,,,,,,,,,,,,,,
world,,,,,,,,,,,,,,,
affairs,,,,,,,,,,,,,,,
economics,,,,,,,,,,,,,,,
Haqiqat,,,,,,,,,,,,,,,
Current,,,,,,,,,,,,,,,
Issue,,,,,,
1:22
|
Video Tags:
Afghan,,Shia,,Alim,,Deen,,Kay,,Qatal,,Kay,,Waqiye,,Ki,,Muzmmat,,Sahar,,URdu,,News
1:12
|
Video Tags:
Sahiwal,,Waqiye,,Ka,,Imran,,Khan,,Nay,,Notice,,lay,,lia,,Sahar,,Urdu,,News
1:04
|
Video Tags:
Iraq,,Kushti,,Palatny,,Kay,,Waqiye,,Main,,207,,Afrad,,Jan,,Behaq,,Sahar,,Urdu,,News
39:10
|
دیدار با فرماندهان سپاه پاسداران Sayyed Ali Khamenei 4 July 11 Farsi
دیدار با فرماندهان سپاه پاسداران Sayyed Ali Khamenei 4 July 11
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12856
حضرت آیتالله خامنهای...
دیدار با فرماندهان سپاه پاسداران Sayyed Ali Khamenei 4 July 11
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12856
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی امروز در دیدار فرماندهان سپاه پاسداران انقلاب اسلامی و مسئولین حوزه نمایندگی ولی فقیه در سپاه، پاسداری حقیقی از انقلاب اسلامی را حفظ حركت پیشرونده، پرشتاب، پرنشاط و انقلابی نظام اسلامی به سمت اهداف والای ترسیم شده دانستند و تأكید كردند: یكی از موارد بسیار مهم و ضروری برای ادامه حركت تكاملی و رو به جلوی انقلاب اسلامی، پرهیز از دمیدن و مشتعل كردن فضای اختلاف، هیاهو و جنجال در جامعه است و همه دستگاهها و جریانهای سیاسی و فكری باید به حفظ وحدت، پایبندی عملی داشته باشند.
در این دیدار كه در آستانه سوم شعبان سالروز میلاد بزرگ پاسدار اسلام حضرت سیدالشهدا علیهالسلام و روز پاسدار برگزار شد، حضرت آیتالله خامنهای با تبریك اعیاد شعبانیه بویژه سوم شعبان، نامگذاری سالروز میلاد حضرت امام حسین علیهالسلام به عنوان روز پاسدار را ابتكاری پرمغز و جهتدِه خواندند و افزودند: معنای واقعی پاسداری از اسلام با همه ابعاد آن، در دوران ده ساله امامت حضرت اباعبدالله علیهالسلام تحقق پیدا كرد، بنابراین بازخوانی رفتار و حركات آن حضرت در دوران امامت، ترسیم كننده مبانی و شاخص های واقعی پاسداری است.
رهبر انقلاب اسلامی در تبیین دوران ده ساله امامت حضرت سیدالشهدا علیهالسلام، به سرفصلهای مهم حركت ایشان از جمله انذار، تحرك تبلیغاتی، بیدار و حساس كردن خواص، ایستادگی با جان و مجاهدت در مقابل حركت انحرافی فوقالعاده خطرناك آن زمان، و عمل براساس دستورات اسلام، اشاره و خاطرنشان كردند: حركت و ایثار امام حسین علیهالسلام و ابعاد گسترده آن بویژه فجایعی كه برای خاندان آن حضرت پیش آمد، موجب ماندگاری این حركت در تاریخ و حفظ اسلام و ارزشها شد.
حضرت آیتالله خامنهای یكی از ابعاد سخت حركت حضرت سیدالشهدا علیهالسلام را صبر ایشان در مقابل تردید افكنیهای خواص و صاحب نامان آن دوران ارزیابی كردند و افزودند: سختترین صبر امام حسین علیهالسلام ایستادگی در برابر سخنان به ظاهر مصلحتاندیشانه و وسوسههای افراد صاحب نفوذ و تأثیرگذاری بود كه با توجیهات به ظاهر شرعی، امام را از گام گذاشتن در این مسیر منع میكردند اما حضرت اباعبدالله علیهالسلام با صبر بر این تردیدافكنیها و با عزم و اراده، وارد میدان شدند و جریان اسلام را از انحرافی بزرگ نجات دادند.
ایشان پس از تبیین معنای واقعی پاسداری در چارچوب حركت امام حسین(ع)، افزودند: نامگذاری سوم شعبان به عنوان روز پاسدار، بدین معنا است كه سپاه پاسداران انقلاب اسلامی می خواهد همواره در راه حضرت سیدالشهداء حركت كند و بررسی منصفانه عملكرد سپاه از ابتدای پیروزی انقلاب تاكنون نیز نشان می دهد سپاه پاسداران حقاً و انصافاً در این راه قدم برداشته و ایستادگی كرده است.
رهبر انقلاب اسلامی لازمه ادامه حركت رو به رشد سپاه پاسداران انقلاب اسلامی با توجه به ویژگیها و شاخصهای ترسیم شده برای پاسداری را، ارتقای توانایی، كیفیت و هوشمندی سپاه در همه ابعاد دانستند و خاطرنشان كردند: اگر نسل گذشته سپاه در شرایط و انگیزههای قوی اوائل انقلاب و دوران دفاع مقدس رشد و تكامل پیدا كرد، نسل جوان و جدید سپاه نیز باید از لحاظ معرفت، آگاهی، بصیرت، فداكاری، انجام درست كار و انجام به هنگام وظیفه، به مراتب بالاتر و مستحكمتر باشد زیرا امروز اگرچه جنگ نظامی وجود ندارد ولی جنگی ظریفتر و البته خطرناكتر در جریان است.
رهبر انقلاب اسلامی سپس به تشریح معنای واقعی هویت پاسداری سپاه پرداختند و افزودند: نباید از مفهوم پاسداری از انقلاب معنایی محافظهكارانه و حفظ وضع موجود انقلاب برداشت شود.
حضرت آیتالله خامنهای با تأكید بر اینكه انقلاب در ذات خود یك حركت پیشرونده و پرشتاب به سمت اهداف ترسیم شده است، خاطرنشان كردند: پاسداری از انقلاب به معنای حفظ حركت پیش رونده و انقلابی نظام اسلامی است.
ایشان لازمه پاسداری سپاه از حركت انقلابی و پیشرونده نظام اسلامی را دو حركت درونی و بیرونی در سپاه پاسداران دانستند و افزودند: حركت درونی كه سپاه همواره به آن نیاز دارد دارای دو بُعد معنوی و مادی است كه بعد معنوی آن، توجه ویژه به ارزشها و مشخص كردن شاخصهای ارزشی پاسداری و سنجش و ارزیابی همه فرماندهان و بدنه سپاه براساس این شاخصها، به منظور پیشرفت است.
رهبر انقلاب اسلامی درخصوص بُعد مادی حركت درونی سپاه خاطرنشان كردند: كارهای تشكیلاتی، علمی، تحقیقاتی، و آموزشهای نظامی اجزاء بُعد مادی حركت درونی سپاه هستند كه با قرار گرفتن در كنار بُعد معنوی، یك مجموعه زنده، پرنشاط، همیشه جوان و دارای حركت رو به جلو بوجود خواهند آورد.
حضرت آیتالله خامنهای تأكید كردند: چنین مجموعهای به عنوان الگوی معنویت، بصیرت، پایبندی به اصول، فكر، تدبیر و حركت در مسیر صحیح، می تواند تأثیرگذار در پیشبرد حركت مجموعه انقلاب اسلامی باشد.
ایشان یكی از موارد لازم و بسیار مهم برای پاسداری از حركت پیشرونده و رو به تحول نظام اسلامی را پرهیز از كارهای غیر مفید و مضر برای این حركت دانستند و افزودند: یكی از این كارهای مضر، دامن زدن به اختلافات و مشتعل كردن فضای اختلاف و هو و جنجال است كه باید همه دستگاهها و نهادهای نظام مراقب این موضوع باشند.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: باید هرچه ممكن است اختلاف نظرها و اختلاف سلیقهها را كم كرد و در فضای بحثهای اختلافی ندمید.
حضرت آیتالله خامنهای با اظهار تأسف شدید از برخی بگومگوها و بحثهای اختلافی در كشور افزودند: كسانی كه به این بحثها دامن میزنند، آیا خوشحالی دستگاههای تبلیغاتی بیگانه و تحلیلهای آنها را نمیبینند. ابراز شادمانی دشمنان، نشان میدهد این موضوع یك نقطه ضعف است، بنابراین باید از ادامه آن جلوگیری كرد.
ایشان با تأكید بر لزوم تفكیك میان اختلاف نظر با ایستادگی یك جریان در مقابل نظام، خاطرنشان كردند: زمانی ممكن است، جریانی در مقابل انقلاب اسلامی بایستد، كه در آن زمان قطعاً وظیفه همه، دفاع از انقلاب است، همانگونه كه در حوادث سال 88 اتفاق افتاد.
رهبر انقلاب اسلامی در همین خصوص افزودند: اما زمانی موضوع، اختلاف نظر و سلیقه است و نه ایستادن در مقابل انقلاب. در چنین شرایطی، وظیفه همه، ندمیدن در اختلاف نظرها و در پیش گرفتن شیوه تبیین و روشنگری، با در نظر گرفتن همه جوانب آن است.
حضرت آیتالله خامنهای خاطرنشان كردند: من با حركت روشنگرانه، تبیین منطقی و مستدل در مقابل حرف غلط مخالفتی ندارم اما نباید این حرف غلط را نیز تابلو كرد تا همه از آن مطلع شوند.
ایشان تأكید كردند: هرگونه حركت روشنگرانه باید به دور از هو و جنجال باشد زیرا جنجال، حرف منطقی را هم خراب میكند.
رهبر انقلاب اسلامی با تأكید بر لزوم حفظ بیش از پیش وحدت در جامعه افزودند: همه باید همچون صف واحد و دیواری نفوذناپذیر، در مقابل دشمن بایستند.
حضرت آیتالله خامنهای مجموعه سپاه پاسداران انقلاب اسلامی را به حفظ و تقویت امید، همت، تلاش و حركت پیشروندگی توصیه كردند و افزودند: یكی از موارد ضروری در سپاه استمرار برنامهریزی است.
رهبر انقلاب اسلامی در بخش دیگری از سخنان خود با اشاره به تحولات منطقه، آن را بیسابقه و فصل جدیدی در منطقه و دنیا خواندند و تأكید كردند: در این تحولات، تودههای مردمی با گرایشهای توحیدی و الهی به معنای واقعی كلمه در میدان هستند و فصل جدیدی در تاریخ منطقه و جهان ورق خورده است.
حضرت آیتالله خامنهای با اشاره به هراس امریكا و صهیونیستها از الگو قرار گرفتن نظام اسلامی برای مردم منطقه افزودند: امریكا و رژیم صهیونیستی هر اندازه هم كه در تبلیغات و رسانههای خود، این موضوع و گرایشهای اسلامی مردم منطقه را انكار كنند، نمیتوانند واقعیات موجود و حقیقی را تغییر دهند.
ایشان تأكید كردند: موج بعدی حركتی كه اكنون در منطقه آغاز شده است، در كشورهایی فراتر از منطقه خواهد بود و چنین رویدادی به وقوع خواهد پیوست.
در ابتدای این دیدار حجت الاسلام والمسلمین سعیدی نماینده ولی فقیه در سپاه پاسداران انقلاب اسلامی با تبریك اعیاد شعبانیه و روز پاسدار گزارشی از فعالیتهای حوزه نمایندگی ولی فقیه در سپاه بویژه تعیین شاخصها و معیارهای ارزشی پاسداران ارائه كرد و گفت: توسعه و تعمیق آموزشهای عقیدتی و فراهم كردن زمینه شایستهگزینی، شایستهسنجی، شایستهپروری و شایستهگماری در سپاه از جمله برنامههای نمایندگی ولی فقیه است.
سردار سرلشگر جعفری فرمانده كل سپاه پاسداران انقلاب اسلامی نیز در سخنانی با گرامیداشت روز پاسدار، حفظ و تقویت شاكله معنوی مجموعه سپاه را از اهداف اصلی برنامههای در دست اقدام خواند و گفت: خودسازی معنوی، توسعه معرفت، شناخت و خودآگاهی، هوشمندی انقلابی، و طراحی راهبردهای اطمینان بخش محورهای اصلی برنامه باز مهندسی در سپاه است.
وی تأكید كرد: منظومهای مدون تحت عنوان شایستههای پاسداری و شاخصهای ارزشی و معنوی تدوین شده است.
More...
Description:
دیدار با فرماندهان سپاه پاسداران Sayyed Ali Khamenei 4 July 11
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12856
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی امروز در دیدار فرماندهان سپاه پاسداران انقلاب اسلامی و مسئولین حوزه نمایندگی ولی فقیه در سپاه، پاسداری حقیقی از انقلاب اسلامی را حفظ حركت پیشرونده، پرشتاب، پرنشاط و انقلابی نظام اسلامی به سمت اهداف والای ترسیم شده دانستند و تأكید كردند: یكی از موارد بسیار مهم و ضروری برای ادامه حركت تكاملی و رو به جلوی انقلاب اسلامی، پرهیز از دمیدن و مشتعل كردن فضای اختلاف، هیاهو و جنجال در جامعه است و همه دستگاهها و جریانهای سیاسی و فكری باید به حفظ وحدت، پایبندی عملی داشته باشند.
در این دیدار كه در آستانه سوم شعبان سالروز میلاد بزرگ پاسدار اسلام حضرت سیدالشهدا علیهالسلام و روز پاسدار برگزار شد، حضرت آیتالله خامنهای با تبریك اعیاد شعبانیه بویژه سوم شعبان، نامگذاری سالروز میلاد حضرت امام حسین علیهالسلام به عنوان روز پاسدار را ابتكاری پرمغز و جهتدِه خواندند و افزودند: معنای واقعی پاسداری از اسلام با همه ابعاد آن، در دوران ده ساله امامت حضرت اباعبدالله علیهالسلام تحقق پیدا كرد، بنابراین بازخوانی رفتار و حركات آن حضرت در دوران امامت، ترسیم كننده مبانی و شاخص های واقعی پاسداری است.
رهبر انقلاب اسلامی در تبیین دوران ده ساله امامت حضرت سیدالشهدا علیهالسلام، به سرفصلهای مهم حركت ایشان از جمله انذار، تحرك تبلیغاتی، بیدار و حساس كردن خواص، ایستادگی با جان و مجاهدت در مقابل حركت انحرافی فوقالعاده خطرناك آن زمان، و عمل براساس دستورات اسلام، اشاره و خاطرنشان كردند: حركت و ایثار امام حسین علیهالسلام و ابعاد گسترده آن بویژه فجایعی كه برای خاندان آن حضرت پیش آمد، موجب ماندگاری این حركت در تاریخ و حفظ اسلام و ارزشها شد.
حضرت آیتالله خامنهای یكی از ابعاد سخت حركت حضرت سیدالشهدا علیهالسلام را صبر ایشان در مقابل تردید افكنیهای خواص و صاحب نامان آن دوران ارزیابی كردند و افزودند: سختترین صبر امام حسین علیهالسلام ایستادگی در برابر سخنان به ظاهر مصلحتاندیشانه و وسوسههای افراد صاحب نفوذ و تأثیرگذاری بود كه با توجیهات به ظاهر شرعی، امام را از گام گذاشتن در این مسیر منع میكردند اما حضرت اباعبدالله علیهالسلام با صبر بر این تردیدافكنیها و با عزم و اراده، وارد میدان شدند و جریان اسلام را از انحرافی بزرگ نجات دادند.
ایشان پس از تبیین معنای واقعی پاسداری در چارچوب حركت امام حسین(ع)، افزودند: نامگذاری سوم شعبان به عنوان روز پاسدار، بدین معنا است كه سپاه پاسداران انقلاب اسلامی می خواهد همواره در راه حضرت سیدالشهداء حركت كند و بررسی منصفانه عملكرد سپاه از ابتدای پیروزی انقلاب تاكنون نیز نشان می دهد سپاه پاسداران حقاً و انصافاً در این راه قدم برداشته و ایستادگی كرده است.
رهبر انقلاب اسلامی لازمه ادامه حركت رو به رشد سپاه پاسداران انقلاب اسلامی با توجه به ویژگیها و شاخصهای ترسیم شده برای پاسداری را، ارتقای توانایی، كیفیت و هوشمندی سپاه در همه ابعاد دانستند و خاطرنشان كردند: اگر نسل گذشته سپاه در شرایط و انگیزههای قوی اوائل انقلاب و دوران دفاع مقدس رشد و تكامل پیدا كرد، نسل جوان و جدید سپاه نیز باید از لحاظ معرفت، آگاهی، بصیرت، فداكاری، انجام درست كار و انجام به هنگام وظیفه، به مراتب بالاتر و مستحكمتر باشد زیرا امروز اگرچه جنگ نظامی وجود ندارد ولی جنگی ظریفتر و البته خطرناكتر در جریان است.
رهبر انقلاب اسلامی سپس به تشریح معنای واقعی هویت پاسداری سپاه پرداختند و افزودند: نباید از مفهوم پاسداری از انقلاب معنایی محافظهكارانه و حفظ وضع موجود انقلاب برداشت شود.
حضرت آیتالله خامنهای با تأكید بر اینكه انقلاب در ذات خود یك حركت پیشرونده و پرشتاب به سمت اهداف ترسیم شده است، خاطرنشان كردند: پاسداری از انقلاب به معنای حفظ حركت پیش رونده و انقلابی نظام اسلامی است.
ایشان لازمه پاسداری سپاه از حركت انقلابی و پیشرونده نظام اسلامی را دو حركت درونی و بیرونی در سپاه پاسداران دانستند و افزودند: حركت درونی كه سپاه همواره به آن نیاز دارد دارای دو بُعد معنوی و مادی است كه بعد معنوی آن، توجه ویژه به ارزشها و مشخص كردن شاخصهای ارزشی پاسداری و سنجش و ارزیابی همه فرماندهان و بدنه سپاه براساس این شاخصها، به منظور پیشرفت است.
رهبر انقلاب اسلامی درخصوص بُعد مادی حركت درونی سپاه خاطرنشان كردند: كارهای تشكیلاتی، علمی، تحقیقاتی، و آموزشهای نظامی اجزاء بُعد مادی حركت درونی سپاه هستند كه با قرار گرفتن در كنار بُعد معنوی، یك مجموعه زنده، پرنشاط، همیشه جوان و دارای حركت رو به جلو بوجود خواهند آورد.
حضرت آیتالله خامنهای تأكید كردند: چنین مجموعهای به عنوان الگوی معنویت، بصیرت، پایبندی به اصول، فكر، تدبیر و حركت در مسیر صحیح، می تواند تأثیرگذار در پیشبرد حركت مجموعه انقلاب اسلامی باشد.
ایشان یكی از موارد لازم و بسیار مهم برای پاسداری از حركت پیشرونده و رو به تحول نظام اسلامی را پرهیز از كارهای غیر مفید و مضر برای این حركت دانستند و افزودند: یكی از این كارهای مضر، دامن زدن به اختلافات و مشتعل كردن فضای اختلاف و هو و جنجال است كه باید همه دستگاهها و نهادهای نظام مراقب این موضوع باشند.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: باید هرچه ممكن است اختلاف نظرها و اختلاف سلیقهها را كم كرد و در فضای بحثهای اختلافی ندمید.
حضرت آیتالله خامنهای با اظهار تأسف شدید از برخی بگومگوها و بحثهای اختلافی در كشور افزودند: كسانی كه به این بحثها دامن میزنند، آیا خوشحالی دستگاههای تبلیغاتی بیگانه و تحلیلهای آنها را نمیبینند. ابراز شادمانی دشمنان، نشان میدهد این موضوع یك نقطه ضعف است، بنابراین باید از ادامه آن جلوگیری كرد.
ایشان با تأكید بر لزوم تفكیك میان اختلاف نظر با ایستادگی یك جریان در مقابل نظام، خاطرنشان كردند: زمانی ممكن است، جریانی در مقابل انقلاب اسلامی بایستد، كه در آن زمان قطعاً وظیفه همه، دفاع از انقلاب است، همانگونه كه در حوادث سال 88 اتفاق افتاد.
رهبر انقلاب اسلامی در همین خصوص افزودند: اما زمانی موضوع، اختلاف نظر و سلیقه است و نه ایستادن در مقابل انقلاب. در چنین شرایطی، وظیفه همه، ندمیدن در اختلاف نظرها و در پیش گرفتن شیوه تبیین و روشنگری، با در نظر گرفتن همه جوانب آن است.
حضرت آیتالله خامنهای خاطرنشان كردند: من با حركت روشنگرانه، تبیین منطقی و مستدل در مقابل حرف غلط مخالفتی ندارم اما نباید این حرف غلط را نیز تابلو كرد تا همه از آن مطلع شوند.
ایشان تأكید كردند: هرگونه حركت روشنگرانه باید به دور از هو و جنجال باشد زیرا جنجال، حرف منطقی را هم خراب میكند.
رهبر انقلاب اسلامی با تأكید بر لزوم حفظ بیش از پیش وحدت در جامعه افزودند: همه باید همچون صف واحد و دیواری نفوذناپذیر، در مقابل دشمن بایستند.
حضرت آیتالله خامنهای مجموعه سپاه پاسداران انقلاب اسلامی را به حفظ و تقویت امید، همت، تلاش و حركت پیشروندگی توصیه كردند و افزودند: یكی از موارد ضروری در سپاه استمرار برنامهریزی است.
رهبر انقلاب اسلامی در بخش دیگری از سخنان خود با اشاره به تحولات منطقه، آن را بیسابقه و فصل جدیدی در منطقه و دنیا خواندند و تأكید كردند: در این تحولات، تودههای مردمی با گرایشهای توحیدی و الهی به معنای واقعی كلمه در میدان هستند و فصل جدیدی در تاریخ منطقه و جهان ورق خورده است.
حضرت آیتالله خامنهای با اشاره به هراس امریكا و صهیونیستها از الگو قرار گرفتن نظام اسلامی برای مردم منطقه افزودند: امریكا و رژیم صهیونیستی هر اندازه هم كه در تبلیغات و رسانههای خود، این موضوع و گرایشهای اسلامی مردم منطقه را انكار كنند، نمیتوانند واقعیات موجود و حقیقی را تغییر دهند.
ایشان تأكید كردند: موج بعدی حركتی كه اكنون در منطقه آغاز شده است، در كشورهایی فراتر از منطقه خواهد بود و چنین رویدادی به وقوع خواهد پیوست.
در ابتدای این دیدار حجت الاسلام والمسلمین سعیدی نماینده ولی فقیه در سپاه پاسداران انقلاب اسلامی با تبریك اعیاد شعبانیه و روز پاسدار گزارشی از فعالیتهای حوزه نمایندگی ولی فقیه در سپاه بویژه تعیین شاخصها و معیارهای ارزشی پاسداران ارائه كرد و گفت: توسعه و تعمیق آموزشهای عقیدتی و فراهم كردن زمینه شایستهگزینی، شایستهسنجی، شایستهپروری و شایستهگماری در سپاه از جمله برنامههای نمایندگی ولی فقیه است.
سردار سرلشگر جعفری فرمانده كل سپاه پاسداران انقلاب اسلامی نیز در سخنانی با گرامیداشت روز پاسدار، حفظ و تقویت شاكله معنوی مجموعه سپاه را از اهداف اصلی برنامههای در دست اقدام خواند و گفت: خودسازی معنوی، توسعه معرفت، شناخت و خودآگاهی، هوشمندی انقلابی، و طراحی راهبردهای اطمینان بخش محورهای اصلی برنامه باز مهندسی در سپاه است.
وی تأكید كرد: منظومهای مدون تحت عنوان شایستههای پاسداری و شاخصهای ارزشی و معنوی تدوین شده است.
9:01
|
تعصب و تقلید (6) | قلت بضاعت و قصور علم و عدم عصمت | Farsi
#التفسير_الأقوم
التفسير الأقوم - آیات 78 و 79 سوره مبارکه بقره :
وَ مِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لا يَعْلَمُونَ...
#التفسير_الأقوم
التفسير الأقوم - آیات 78 و 79 سوره مبارکه بقره :
وَ مِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لا يَعْلَمُونَ الْكِتابَ إِلاَّ أَمانِيَّ وَ إِنْ هُمْ إِلاَّ يَظُنُّونَ (78) فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هذا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَناً قَلِيلاً فَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَ وَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا يَكْسِبُونَ (79)
فقیه ، باید حد خود را شناخته و پا را از گلیم خود فراتر نگذارد و به قلت و قصور علم و غیر معصوم بودن و خطا کار بودن خود معترف باشد. فقیه عادل در دوران غیبت کبرای امام زمان ارواحنا لتراب مقدمه الفداء، فتاوی خود را احکامی واقعی نمی داند، بلکه احکامی اضطراری و ظاهری می داند که ممکن است در آینده دور یا نزدیک، خلاف آنها ثابت شود.
شخص عالم هرقدر هم که مقام علمىاش والا باشد، نبايد مطالب یا یافته های خود را به طور قطع و حتم به خدا و پيامبر یا ائمه معصومین (ع) نسبت بدهد. مثلا بگوید اين مطلب، این نکته، این فتوا، این حکم واقعيّتى است که در لوح محفوظ نوشته شده یا به اصطلاح حکم واقعی است. بنابراين، فقیه یا مجتهد، وقتى به واجب و يا حرام بودن چیزی فتوا مىدهد، يا در مقام قضاوت بین طرفین دعوا حكم مىكند كه فلان چيز حقّ است و يا آيه و روايتى را تبیین، تفسير و یا تأویل مىكند، بايد اين كار را به استناى قول و فعل و تقرير چهارده نور مقدس عليهم السلام و در كمال احتياط انجام بدهد و توجّه داشته باشد كه فتوا و يا حکم و یا تفسير او صرفا يك برداشت ، یک رأى و یک نظريّه است كه ممكن است خطا، و يا صواب باشد، نه اينكه تصويرى تام و بی نقص و عیب از مراد الهی و از قول و فعل و تقریر معصوم باشد و حکم واقعی باشد و واقعيّت همین باشه و بس. بنابر این اگر فقیه فراتر از آنچه ذکر شد، شأنی برای خود قائل باشد، پا را از گلیم خود فراتر نهاده است و در مورد خود اشتباه می کند و شاید به خطای خود دیگران را هم به اشتباه بیاندازد. در نتیجه نوعی تعصب غیر معقول و نامشروع در شخصیت او و طرفداران او شکل می گیرد که می تواند مبدأ فساد و افساد شود.
البته، اگر فقیه مجتهد برای دستیابی به معارف و شرایع ، به قدر وسع خود بذل جهد کند، تلاش کند و سعى كند، در پيشگاه خداوند سبحان معذور است و اگر در تلاش و تحقيق كوتاهى كند و يا در اين امر كوتاهى نكند؛ لكن به زعم خود خیال کند كه سخن او عينا همان سخن خدا و رسول خدا و ائمه هدی علیهم السلام است و نه چيزى ديگر، در اين صورت، او همانند كسانى است كه به خدا دروغ مىبندند و ادعای او افتراء علی الله است، حتّى اگر اعلم علماء و اعظم فقهاء هم باشد. زيرا فقیه، عالم و مجتهد، حتی اگر به عالی ترین مدارج علمی هم رسیده باشد، به خوبی می داند که مصون از خطا و سهو و نسیان و اشتباه نیست و ممکن است در دریافت مطلب و استنباط حکم یا تطبیق حکم بر موضوع خطا کرده باشد. لذا اگر عادل باشد، هیچگاه به طور قاطع و به عنوان واقع، فتوا نمىدهد و به عنوان حق حكم نمىكند، بلكه به اعتقاد اينكه ممکن است فتوای او مطابق با واقع باشد، فتوا مىدهد و یا به احتمال این که در ترافع فیما بین، حقیقت را کشف کرده است، حكمی را له یا علیه یکی از طرفین صادر مىكند و اين امر نشان مىدهد كه او معصوم و مصون از خطا و سهو و نسیان و اشتباه نيست.
با کمال تأسف، پاره ای از افراد که فقیه نیستند یا لااقل فقاهت ایشان به شدت مورد تردید است، ولی ادعای فقاهت دارند، با گریم ها و ژست های مخصوص، خود را در میان عوام به عنوان فقیه و مرجع معارف و شرایع الهی قلمداد می کنند و به گونه ای با اعتماد کامل بر هوای نفس، سخن می گویند و رفتار می کنند. گویا معصوم، و مصون از هرگونه خطا و سهو و نسیان و اشتباه هستند. حتی گاهی بر این ادعا پافشاری هم می کنند به طوری که هرکس ادعای ایشان را تایید کند، او را دوست می دارند و از مواهب خود او را سرشار می کنند. اما بدا به حال کسی که حقیقت را بگوید و به شمه ای از خطاهای فاحش ایشان اشاره کند. او را از درگاه خود می رانند و با تحقیر و و اهانت و تهدید و تهمت و افتراء بر او می تازند. ایشان همان فقهای متعصب و مغروری هستند که تعریض آیه شریفه متوجه آنها است و پا جای پای علماء یهود و نصاری و فقهای بکریه و عمریه و زیدیه و بتریه گذاشته اند. أعاذنا الله من شرور أنفسنا و سيئات أعمالنا.
More...
Description:
#التفسير_الأقوم
التفسير الأقوم - آیات 78 و 79 سوره مبارکه بقره :
وَ مِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لا يَعْلَمُونَ الْكِتابَ إِلاَّ أَمانِيَّ وَ إِنْ هُمْ إِلاَّ يَظُنُّونَ (78) فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هذا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَناً قَلِيلاً فَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَ وَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا يَكْسِبُونَ (79)
فقیه ، باید حد خود را شناخته و پا را از گلیم خود فراتر نگذارد و به قلت و قصور علم و غیر معصوم بودن و خطا کار بودن خود معترف باشد. فقیه عادل در دوران غیبت کبرای امام زمان ارواحنا لتراب مقدمه الفداء، فتاوی خود را احکامی واقعی نمی داند، بلکه احکامی اضطراری و ظاهری می داند که ممکن است در آینده دور یا نزدیک، خلاف آنها ثابت شود.
شخص عالم هرقدر هم که مقام علمىاش والا باشد، نبايد مطالب یا یافته های خود را به طور قطع و حتم به خدا و پيامبر یا ائمه معصومین (ع) نسبت بدهد. مثلا بگوید اين مطلب، این نکته، این فتوا، این حکم واقعيّتى است که در لوح محفوظ نوشته شده یا به اصطلاح حکم واقعی است. بنابراين، فقیه یا مجتهد، وقتى به واجب و يا حرام بودن چیزی فتوا مىدهد، يا در مقام قضاوت بین طرفین دعوا حكم مىكند كه فلان چيز حقّ است و يا آيه و روايتى را تبیین، تفسير و یا تأویل مىكند، بايد اين كار را به استناى قول و فعل و تقرير چهارده نور مقدس عليهم السلام و در كمال احتياط انجام بدهد و توجّه داشته باشد كه فتوا و يا حکم و یا تفسير او صرفا يك برداشت ، یک رأى و یک نظريّه است كه ممكن است خطا، و يا صواب باشد، نه اينكه تصويرى تام و بی نقص و عیب از مراد الهی و از قول و فعل و تقریر معصوم باشد و حکم واقعی باشد و واقعيّت همین باشه و بس. بنابر این اگر فقیه فراتر از آنچه ذکر شد، شأنی برای خود قائل باشد، پا را از گلیم خود فراتر نهاده است و در مورد خود اشتباه می کند و شاید به خطای خود دیگران را هم به اشتباه بیاندازد. در نتیجه نوعی تعصب غیر معقول و نامشروع در شخصیت او و طرفداران او شکل می گیرد که می تواند مبدأ فساد و افساد شود.
البته، اگر فقیه مجتهد برای دستیابی به معارف و شرایع ، به قدر وسع خود بذل جهد کند، تلاش کند و سعى كند، در پيشگاه خداوند سبحان معذور است و اگر در تلاش و تحقيق كوتاهى كند و يا در اين امر كوتاهى نكند؛ لكن به زعم خود خیال کند كه سخن او عينا همان سخن خدا و رسول خدا و ائمه هدی علیهم السلام است و نه چيزى ديگر، در اين صورت، او همانند كسانى است كه به خدا دروغ مىبندند و ادعای او افتراء علی الله است، حتّى اگر اعلم علماء و اعظم فقهاء هم باشد. زيرا فقیه، عالم و مجتهد، حتی اگر به عالی ترین مدارج علمی هم رسیده باشد، به خوبی می داند که مصون از خطا و سهو و نسیان و اشتباه نیست و ممکن است در دریافت مطلب و استنباط حکم یا تطبیق حکم بر موضوع خطا کرده باشد. لذا اگر عادل باشد، هیچگاه به طور قاطع و به عنوان واقع، فتوا نمىدهد و به عنوان حق حكم نمىكند، بلكه به اعتقاد اينكه ممکن است فتوای او مطابق با واقع باشد، فتوا مىدهد و یا به احتمال این که در ترافع فیما بین، حقیقت را کشف کرده است، حكمی را له یا علیه یکی از طرفین صادر مىكند و اين امر نشان مىدهد كه او معصوم و مصون از خطا و سهو و نسیان و اشتباه نيست.
با کمال تأسف، پاره ای از افراد که فقیه نیستند یا لااقل فقاهت ایشان به شدت مورد تردید است، ولی ادعای فقاهت دارند، با گریم ها و ژست های مخصوص، خود را در میان عوام به عنوان فقیه و مرجع معارف و شرایع الهی قلمداد می کنند و به گونه ای با اعتماد کامل بر هوای نفس، سخن می گویند و رفتار می کنند. گویا معصوم، و مصون از هرگونه خطا و سهو و نسیان و اشتباه هستند. حتی گاهی بر این ادعا پافشاری هم می کنند به طوری که هرکس ادعای ایشان را تایید کند، او را دوست می دارند و از مواهب خود او را سرشار می کنند. اما بدا به حال کسی که حقیقت را بگوید و به شمه ای از خطاهای فاحش ایشان اشاره کند. او را از درگاه خود می رانند و با تحقیر و و اهانت و تهدید و تهمت و افتراء بر او می تازند. ایشان همان فقهای متعصب و مغروری هستند که تعریض آیه شریفه متوجه آنها است و پا جای پای علماء یهود و نصاری و فقهای بکریه و عمریه و زیدیه و بتریه گذاشته اند. أعاذنا الله من شرور أنفسنا و سيئات أعمالنا.
ديدار با اساتید و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت - Syyed Ali Khamenei 9Jul11 Farsi
دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت با رهبر انقلاب...
دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت با رهبر انقلاب
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12888
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی امروز در دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت، با اشاره به اهمیت بسیار بالای موضوع مهدویت به عنوان هدف حركت و مجاهدت انبیاء در طول تاریخ، انتظار را بخش جداییناپذیر موضوع مهدویت دانستند و تأكید كردند: یكی از موارد مهم و ضروری در مقولهی مهدویت، افزایش كارهای عالمانه، دقیق و متقن به دست اهل فن و متخصصان واقعی این موضوع و پرهیز از كارهای عامیانه، جاهلانه، غیرمعتبر و براساس تخیلات و توهمات است.
ایشان در سخنان خود، ابتدا به تبیین اهمیت موضوع مهدویت پرداختند و با تأكید بر اینكه مهدویت در شمار چند مسئله اصلی معارف عالیه دینی است، افزودند: هدف حركت انبیاء و بعثتها، پایهریزی جهانی با چارچوب توحیدی و براساس عدالت و بهرهگیری از همهی ظرفیتهای موجود در انسان است و دوران ظهور امام زمان عجلالله تعالی فرجهالشریف نیز، دوران حاكمیت حقیقی توحید، معنویت، دین و عدل بر شئون مختلف زندگی فردی و اجتماعی انسانها است.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: اگر مهدویت نباشد، همه تلاشها و مجاهدت انبیاء بیفایده و بیاثر خواهد بود.
حضرت آیتالله خامنهای به موضوع مهدویت در ادیان الهی نیز اشاره كردند و افزودند: درهمهی ادیان الهی، تقریباً كلیاتی از حقیقت مهدویت بیان شده اما در اسلام، این موضوع از مسلمّات است و در میان مذاهب اسلامی نیز، شیعه، موضوع مهدویت را با مصداق روشن و جزئیات خانوادگی و شخصیتی فرد مورد انتظار كه از روایات معتبر و مستند شیعه و غیرشیعه، به دست آمده، مطرح میكند.
رهبر انقلاب اسلامی بعد از تبیین اهمیت موضوع مهدویت و جایگاه آن در ادیان الهی و مذاهب اسلامی، به موضوع انتظار به عنوان جزء جداییناپذیر مهدویت اشاره و خاطرنشان كردند: انتظار به معنای مترصد یك فرد زنده و حقیقت قطعی بودن، است و این معنا از انتظار، لوازمی دارد كه از جملهی آنها، آمادهشدن روحی و درونی و همچنین اجتماعی انسان برای دوران متوقع و با شرایط ویژه آن است.
حضرت آیتالله خامنهای در همین خصوص افزودند: فرد منتظِر باید همواره خصوصیات و ویژگیهای لازم دوران مورد انتظار را در خود حفظ و تقویت كند و این انتطار، به گونهای است كه از یك طرف، هیچگاه نباید آن را طولانی مدت تصور كرد و از طرف دیگر هیچگاه نباید آن را بسیار نزدیك دانست.
ایشان با اشاره به ویژگیهای دوران ظهور حضرت صاحبالزمان (عج)، تأكید كردند: دوران آن حضرت، دوران حاكمیت توحید، عدل، حق، اخلاص، و عبودیت خدا است، بنابراین افراد منتظِر نیز باید همواره خود را به این ویژگیها نزدیك كنند و به وضع موجود راضی نباشند.
سومین نكتهای كه رهبر انقلاب اسلامی در موضوع مهدویت به آن اشاره كردند، ضرورت انجام كارهای عالمانه، دقیق و مستند بود.
حضرت آیت الله خامنه ای خاطرنشان كردند: یكی از خطرهای بزرگ در موضوع مهدویت، كارهای عامیانه، جاهلانه، غیرمستند و متكی بر تخیلات و توهمات است كه زمینهساز مدعیان دروغین و دوری مردم از حقیقت واقعی انتظار خواهد شد.
ایشان با اشاره به مدعیان دروغینی كه در طول تاریخ برخی علائم ظهور را بر خود یا دیگران تطبیق میدادند، افزودند: همهی این موارد غلط و انحرافی است زیرا برخی مطالب دربارهی علائم ظهور، غیرقابل استناد و ضعیف است و مطالب معتبر را هم نمیتوان براحتی تطبیق داد.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: اینگونه مطالب غلط و انحرافی، باعث میشوند، حقیقت اصلی مهدویت و انتظار مهجور بماند، بنابراین، باید به شدت از كارها و شایعات عوامانه پرهیز كرد.
حضرت آیتالله خامنهای خاطرنشان كردند: البته كار عالمانه و مستند درباره موضوع مهدویت و انتظار نیز بر عهدهی اهل فن و متخصصانی است كه علم حدیث و رجال را به خوبی میدانند و با مسائل و تفكرات فلسفی آشنایی كامل دارند.
آخرین محوری كه رهبر انقلاب اسلامی درخصوص مقولهی مهدویت به آن اشاره كردند، موضوع توسل به امام زمان(عج) و انُس با آن حضرت بود.
ایشان خاطرنشان كردند: آشنایی صحیح و علمی با مقولهی مهدویت زمینه ساز انُس بیشتر با حضرت حجت(عج) و حركت شتابانتر به سمت اهداف عالیه خواهد بود.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: در موضوع انُس با آن حضرت و توسل به ایشان نیز آنچه صحیح و مورد نظر است، توجه و توسل از دور است كه حضرت مهدی(عج) انشاءالله آن را میپذیرند اما برخی ادعاها و مطالب عامیانه درخصوص انُس با حضرت، از طریق دیدار حضوری، غالباً دروغ و یا تخیلات ذهنی است.
حضرت آیتالله خامنهای در بخش دیگری از سخنان خود ضمن تشكر از دستاندركاران، به خدمات فراوان حجتالاسلام والمسلمین قرائتی در بخشهای مختلف بویژه موضوعات نماز، زكات، تفسیر، مهدویت و مبارزه با بیسوادی اشاره كردند و افزودند: آقای قرائتی نمونهی بسیار خوب و الگوی شایستهای است زیرا خدمات ایشان همواره در عرصههایی بوده كه خلاء و نیاز فراوانی در آنجا احساس شده است و این چنین همت و تلاشی، ارزش مضاعف دارد.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به اینكه نیت خالصانه و برای خدا، تأثیر شگرفی در پیشرفت كارها دارد، بر لزوم استمرار و پیگیری كارهای انجام شده در عرصههای مختلف تأكید كردند.
در ابتدای این دیدار حجتالاسلام والمسلمین قرائتی، گزارشی از فعالیتهای انجام گرفته در نهضت سواد آموزی، ستاد اقامه نماز، ستاد زكات، و تفسیر قرآن كریم ارائه كرد و درخصوص موضوع مهدویت گفت: تاكنون سیصد نفر بصورت تخصصی در موضوع مهدویت تحصیل كردهاند و آموزشهای مجازی، كوتاه مدت و تربیت مربی مهدویت نیز ایجاد شده است.
وی انتشار چند فصلنامه و راهاندازی چندین سایت و مجله الكترونیكی در موضوع مهدویت را از دیگر اقدامات انجام گرفته برشمرد.
در این دیدار جمعی از فعالان و مسئولان ستادهای اقامه نماز، زكات، نهضت سواد آموزی، ترویج فرهنگ قرآنی و تفسیر حضور داشتند.
More...
Description:
دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت با رهبر انقلاب
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12888
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی امروز در دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت، با اشاره به اهمیت بسیار بالای موضوع مهدویت به عنوان هدف حركت و مجاهدت انبیاء در طول تاریخ، انتظار را بخش جداییناپذیر موضوع مهدویت دانستند و تأكید كردند: یكی از موارد مهم و ضروری در مقولهی مهدویت، افزایش كارهای عالمانه، دقیق و متقن به دست اهل فن و متخصصان واقعی این موضوع و پرهیز از كارهای عامیانه، جاهلانه، غیرمعتبر و براساس تخیلات و توهمات است.
ایشان در سخنان خود، ابتدا به تبیین اهمیت موضوع مهدویت پرداختند و با تأكید بر اینكه مهدویت در شمار چند مسئله اصلی معارف عالیه دینی است، افزودند: هدف حركت انبیاء و بعثتها، پایهریزی جهانی با چارچوب توحیدی و براساس عدالت و بهرهگیری از همهی ظرفیتهای موجود در انسان است و دوران ظهور امام زمان عجلالله تعالی فرجهالشریف نیز، دوران حاكمیت حقیقی توحید، معنویت، دین و عدل بر شئون مختلف زندگی فردی و اجتماعی انسانها است.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: اگر مهدویت نباشد، همه تلاشها و مجاهدت انبیاء بیفایده و بیاثر خواهد بود.
حضرت آیتالله خامنهای به موضوع مهدویت در ادیان الهی نیز اشاره كردند و افزودند: درهمهی ادیان الهی، تقریباً كلیاتی از حقیقت مهدویت بیان شده اما در اسلام، این موضوع از مسلمّات است و در میان مذاهب اسلامی نیز، شیعه، موضوع مهدویت را با مصداق روشن و جزئیات خانوادگی و شخصیتی فرد مورد انتظار كه از روایات معتبر و مستند شیعه و غیرشیعه، به دست آمده، مطرح میكند.
رهبر انقلاب اسلامی بعد از تبیین اهمیت موضوع مهدویت و جایگاه آن در ادیان الهی و مذاهب اسلامی، به موضوع انتظار به عنوان جزء جداییناپذیر مهدویت اشاره و خاطرنشان كردند: انتظار به معنای مترصد یك فرد زنده و حقیقت قطعی بودن، است و این معنا از انتظار، لوازمی دارد كه از جملهی آنها، آمادهشدن روحی و درونی و همچنین اجتماعی انسان برای دوران متوقع و با شرایط ویژه آن است.
حضرت آیتالله خامنهای در همین خصوص افزودند: فرد منتظِر باید همواره خصوصیات و ویژگیهای لازم دوران مورد انتظار را در خود حفظ و تقویت كند و این انتطار، به گونهای است كه از یك طرف، هیچگاه نباید آن را طولانی مدت تصور كرد و از طرف دیگر هیچگاه نباید آن را بسیار نزدیك دانست.
ایشان با اشاره به ویژگیهای دوران ظهور حضرت صاحبالزمان (عج)، تأكید كردند: دوران آن حضرت، دوران حاكمیت توحید، عدل، حق، اخلاص، و عبودیت خدا است، بنابراین افراد منتظِر نیز باید همواره خود را به این ویژگیها نزدیك كنند و به وضع موجود راضی نباشند.
سومین نكتهای كه رهبر انقلاب اسلامی در موضوع مهدویت به آن اشاره كردند، ضرورت انجام كارهای عالمانه، دقیق و مستند بود.
حضرت آیت الله خامنه ای خاطرنشان كردند: یكی از خطرهای بزرگ در موضوع مهدویت، كارهای عامیانه، جاهلانه، غیرمستند و متكی بر تخیلات و توهمات است كه زمینهساز مدعیان دروغین و دوری مردم از حقیقت واقعی انتظار خواهد شد.
ایشان با اشاره به مدعیان دروغینی كه در طول تاریخ برخی علائم ظهور را بر خود یا دیگران تطبیق میدادند، افزودند: همهی این موارد غلط و انحرافی است زیرا برخی مطالب دربارهی علائم ظهور، غیرقابل استناد و ضعیف است و مطالب معتبر را هم نمیتوان براحتی تطبیق داد.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: اینگونه مطالب غلط و انحرافی، باعث میشوند، حقیقت اصلی مهدویت و انتظار مهجور بماند، بنابراین، باید به شدت از كارها و شایعات عوامانه پرهیز كرد.
حضرت آیتالله خامنهای خاطرنشان كردند: البته كار عالمانه و مستند درباره موضوع مهدویت و انتظار نیز بر عهدهی اهل فن و متخصصانی است كه علم حدیث و رجال را به خوبی میدانند و با مسائل و تفكرات فلسفی آشنایی كامل دارند.
آخرین محوری كه رهبر انقلاب اسلامی درخصوص مقولهی مهدویت به آن اشاره كردند، موضوع توسل به امام زمان(عج) و انُس با آن حضرت بود.
ایشان خاطرنشان كردند: آشنایی صحیح و علمی با مقولهی مهدویت زمینه ساز انُس بیشتر با حضرت حجت(عج) و حركت شتابانتر به سمت اهداف عالیه خواهد بود.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: در موضوع انُس با آن حضرت و توسل به ایشان نیز آنچه صحیح و مورد نظر است، توجه و توسل از دور است كه حضرت مهدی(عج) انشاءالله آن را میپذیرند اما برخی ادعاها و مطالب عامیانه درخصوص انُس با حضرت، از طریق دیدار حضوری، غالباً دروغ و یا تخیلات ذهنی است.
حضرت آیتالله خامنهای در بخش دیگری از سخنان خود ضمن تشكر از دستاندركاران، به خدمات فراوان حجتالاسلام والمسلمین قرائتی در بخشهای مختلف بویژه موضوعات نماز، زكات، تفسیر، مهدویت و مبارزه با بیسوادی اشاره كردند و افزودند: آقای قرائتی نمونهی بسیار خوب و الگوی شایستهای است زیرا خدمات ایشان همواره در عرصههایی بوده كه خلاء و نیاز فراوانی در آنجا احساس شده است و این چنین همت و تلاشی، ارزش مضاعف دارد.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به اینكه نیت خالصانه و برای خدا، تأثیر شگرفی در پیشرفت كارها دارد، بر لزوم استمرار و پیگیری كارهای انجام شده در عرصههای مختلف تأكید كردند.
در ابتدای این دیدار حجتالاسلام والمسلمین قرائتی، گزارشی از فعالیتهای انجام گرفته در نهضت سواد آموزی، ستاد اقامه نماز، ستاد زكات، و تفسیر قرآن كریم ارائه كرد و درخصوص موضوع مهدویت گفت: تاكنون سیصد نفر بصورت تخصصی در موضوع مهدویت تحصیل كردهاند و آموزشهای مجازی، كوتاه مدت و تربیت مربی مهدویت نیز ایجاد شده است.
وی انتشار چند فصلنامه و راهاندازی چندین سایت و مجله الكترونیكی در موضوع مهدویت را از دیگر اقدامات انجام گرفته برشمرد.
در این دیدار جمعی از فعالان و مسئولان ستادهای اقامه نماز، زكات، نهضت سواد آموزی، ترویج فرهنگ قرآنی و تفسیر حضور داشتند.
15:35
|
Rehbar - Effort of economy is competent arms of people and responsibles againt enemy bycott - 81811 - Farsi
Rehbar - Effort of economy is competent arms of people and responsibles againt enemy bycott - 81811 - Farsi
جهاد اقتصادی سلاح کارآمد مردم ومسئولان در...
Rehbar - Effort of economy is competent arms of people and responsibles againt enemy bycott - 81811 - Farsi
جهاد اقتصادی سلاح کارآمد مردم ومسئولان در مقابل تحریم دشمن
ساعت خبر: 6:17 - تاريخ خبر: 27/05/1390
فعالان و برگزیدگان بخش خصوصی ، مدیران عرصه های «اقتصادی – صنعتی – کشاورزی – بانکی – فناوری اطلاعات و خدمات» همراه با نمایندگان تشکلهای صنفی، عصر امروز (چهارشنبه) در دیدار با رهبر معظم انقلاب اسلامی به تبادل نظر و بررسی مسائل مختلف اقتصادی پرداختند.
به گزارش واحد مرکزی خبر ، در ابتدای این دیدار که بیش از 3 ساعت طول کشید، 18 نفر از فعالان اقتصادی، دیدگاههای خود را درباره اوضاع اقتصادی کشور بیان کردند.
حضرت آیت الله خامنه ای در این دیدار با تأکید بر تلاش، تدبیر و شتاب بیشتر در تحقق اهداف سند چشم انداز 20 ساله افزودند: دشمن با سلاح ناکارآمد تحریم درصدد زمین زدن ملت ایران و نظام اسلامی است اما این هدف خصمانه، با جهاد اقتصادی مسئولان و مردم ناکام می ماند و ملت بزرگ ایران، با امید سرشار به آینده، به جایگاه شایسته خود دست خواهد یافت.
رهبر انقلاب اسلامی دیدار با فعالان اقتصادی بخشهای دولتی و خصوصی را در مقطع حساس کنونی، اقدامی نمادین برای نشان دادن اهتمام نظام اسلامی به «مسئله اقتصاد» و «تحرک و پیشرفت اقتصادی» دانستند و تأکید کردند: پیام جلسه امروز، لزوم توجه بیشتر و جدی تر مسئولان و فعالان بخش های اقتصادی، و همچنین آحاد مردم به مسئله اقتصاد است.
حضرت آیت الله خامنه ای، بیان گزارش اوضاع اقتصادی کشور از زبان فعالان بخشهای خصوصی را یکی دیگر از اهداف دیدار امروز برشمردند و افزودند: همانگونه که در سخنان اغلب فعالان مشهود بود با همت مغزهای متفکر، و شخصیتهای علمی و فنی، پیشرفتهای چشمگیری در عرصه های تولید، خدمات، کشاورزی، صنعت و صنایع دانش بنیان به وقوع پیوسته که متأسفانه اغلب مردم از آن مطلع نیستند و باید این افتخارات ملی که متعلق به ملت ایران است، به اطلاع مردم رسانده شوند.
ایشان خاطرنشان کردند: بیان پیشرفتها به معنای نادیده گرفتن نقاط ضعف و کمبودها نیست اما بیان نقاط منفی باید با لحن علاج جویانه و امیدبخش باشد تا واقعیات کشور، وارونه جلوه داده نشود.
رهبر انقلاب اسلامی افزودند: یکی از شگردهای جنگ روانی دشمنان در شرایط کنونی، ناامید کردن مردم بویژه نسل جوان و فعال کشور است، بنابراین همواره باید پیشرفتها و ظرفیتهای شگرف کشور برای اطلاع مردم منعکس شود.
ایشان در بیان علت نامگذاری سال جاری به سال جهاد اقتصادی به هدف جبهه استکبار برای زمین زدن ملت مقاوم ایران و نظام اسلامی از راه اقتصاد اشاره کردند و افزودند: باید با شناخت «اهداف، ابزار و سلاح دشمن» و با جهاد اقتصادی به مقابله با این هدف رفت.
حضرت آیت الله خامنه ای در تبیین ویژگی های جهاد اقتصادی، به «استمرار، همه جانبه گی، هوشمندی و اخلاص» اشاره کردند و افزودند: باید این نکته را درک کرد که جهاد اقتصادی، در واقع حرکتی هدفدار در مقابله با حرکت غرض آلود و خصمانه دشمن است.
رهبر انقلاب اسلامی هدف واقعی تحریم های ایران را فلج کردن اقتصاد کشور خواندند و خاطرنشان کردند: عامل حقیقی این تحریم ها مسئله انرژی هسته ای نیست چرا که روند تحریم ها، 32 سال پیش هنگامی آغاز شد که نامی از مسائل هسته ای در کشور نبود.
حضرت آیت الله خامنه ای با تأکید بر مقابله هوشمندانه ملت ایران و مسئولان کشور با تحریم ها افزودند: اگر تحریم، مؤثر و برای دشمنان کارگشا بود همان سالهای اول انقلاب اهداف مستکبران را محقق می ساخت چه برسد به اکنون که ملت و نظام در مقابل تحریم ها، به تدریج حالت ضدضربه پیدا کرده اند.
ایشان دور زدن تحریم ها و مهمتر از آن روی آوردن به تواناییهای داخلی را از جمله شیوه های موفق ملت و مسئولان در شکست دادن تحریم ها برشمردند و افزودند: مقابله افتخارآمیز نظام اسلامی با تحریمها، همچون تمامی 32 سال اخیر، با موفقیت ادامه خواهد یافت.
رهبر انقلاب همچنین با تأکید بر لزوم تحقق اهداف سند چشم انداز 20 ساله و دستیابی ایران به رتبه اول کشورهای منطقه در عرصه های مهم و حیاتی افزودند: رقبای منطقه ای در حال کار و تلاش شدید هستند و دستیابی به اهداف سندچشم انداز، نیازمند سرعت بیشتر – تدبیر و حرکت منضبط تر و درواقع نیازمند جهاد اقتصادی است.
حضرت آیت الله خامنه ای دستیابی به رتبه اول منطقه در مسائل مهم و حیاتی را نه یک هوس بلکه یک نیاز واقعی و سرنوشت ساز خواندند و افزودند: در اوضاع کنونی منطقه و جهان، هر کشوری که نتواند از لحاظ اقتصادی علمی و زیرساختها از رشد لازم برخوردار شود بی رحمانه مورد تطاول قرار می گیرد بنابراین باید با استحکام درونی و پیشرفت اقتصادی، اهداف سند چشم انداز را محقق کرد.
رهبر انقلاب ظرفیت های کشور را از لحاظ «منابع، هوش و استعداد انسانی»، منابع طبیعی و موقعیت جغرافیایی، فوق العاده خواندند و افزودند باید این ظرفیتهای درجه یک را بالفعل کرد و رتبه اول منطقه را به دست آورد که این مهم، نیازمند کار و تلاش مضاعف است.
حضرت آیت الله خامنه ای با اشاره به گذشت 5 سال از آغاز اجرای سند چشم انداز 20 ساله، کارهای انجام شده در برنامه چهارم توسعه را خوب ارزیابی کردند اما افزودند: برخی اهداف آن برنامه از جمله رشد 8 درصدی، کاهش بیکاری، کاهش تورم و افزایش سرمایه گذاری محقق نشده است بنابراین در اجرای برنامه پنجم توسعه، باید همت و تلاش مضاعف انجام داد تا ضمن جبران این کمبودها، سهم برنامه پنجم در تحقق اهداف سند چشم انداز محقق شود.
رهبر انقلاب اسلامی با تأکید بر اینکه در زمینه اجرای سیاستهای کلی اصل 44، کارهای خوبی انجام شده اما کافی نیست، خاطرنشان کردند: براساس سیاستهای ابلاغی اصل 44، باید زمینه یک اقتصاد رقابتی با حضور بخش خصوصی بوجود آید که لازمه چنین کاری، تحرک بیشتر برای اجرای کامل سیاستهای اصل 44 است.
حضرت آیت الله خامنه ای افزودند: هدف از اجرای سیاستهای کلی اصل 44، فقط واگذاری بنگاهها نیست بلکه در کنار واگذاریها باید در زمینه توانمند کردن بخش خصوصی، فراهم کردن امکان مدیریت خوب، و نظارت جدی برای جلوگیری از سوءاستفاده های احتمالی نیز کارهای اساسی انجام شود.
ایشان برخورد قاطعانه و جدی با مفاسد اقتصادی را یکی از زمینه سازیهای مناسب برای تشویق حضور سالم و قانونمند بخش خصوصی دانستند و خاطرنشان کردند: مبارزه با مفاسد اقتصادی بسیار مهم و یک رکن اساسی است.
رهبر انقلاب اسلامی خطاب به مسئولان دولتی تأکید کردند: باید نسبت به بروز و نفوذ کوچکترین فساد اقتصادی در دستگاههای دولتی بشدت حساس باشید و با آن بیرحمانه و بدون هیچ ملاحظه ای برخورد کنید چرا که در غیر این صورت مفاسد اقتصادی همچون بیماری واگیر سریعاً گسترش خواهد یافت.
ایشان اجرای کامل سیاستهای حمایتی از بخش تولید را یکی دیگر از موارد مهم برشمردند و خاطرنشان کردند: تولید، اساس اقتصاد است و باید در چارچوب اجرای قانون هدفمندی یارانه ها، سهم بخش تولید حتماً اختصاص یابد.
رهبر انقلاب اسلامی در همین زمینه افزودند: البته بخش تولید هم در قبال این حمایت وظایفی دارد که از آن جمله، صرفه جویی در مصرف انرژی، افزایش بهره وری، و نوسازی ماشین آلات و تجهیزات است.
حضرت آیت الله خامنه ای افزودند: در کنار اعطای تسهیلات به بخش تولید و حمایت از تولید کنندگان، باید نظارت قوی نیز وجود داشته باشد تا برخی سوءاستفاده کنندگان، از تسهیلات اعطایی برای کارهای دیگر استفاده نکنند.
موضوع واردات و صادرات بخش دیگری از سخنان رهبر انقلاب اسلامی در جمع فعالان اقتصادی بود.
حضرت آیت الله خامنه ای، تنظیم و کنترل واردات را لازم دانستند و خاطرنشان کردند: در هر شرایطی باید ملاحظه تولید داخلی از جمله محصولات کشاورزی را کرد ضمن این که این توجیه که واردات به رقابت پذیری تولید داخلی کمک می کند، دارای منطق قوی نیست.
حضرت ایت الله خامنه ای درخصوص موضوع صادرات، به رشد بسیار خوب صادرات غیرنفتی در سالهای اخیر اشاره کردند و افزودند: انتظار این است که رشد صادرات غیرنفتی به گونه ای پیش رود که بخش صادرات بر واردات، غلبه پیدا کند و بتوانیم خود را از درآمد نفتی بی نیاز کنیم.
ایشان وابستگی به درآمد نفت را یکی از بلیات کشور دانستند و با یادآوری سخنان چند سال قبل خود مبنی بر قطع وابستگی به درآمد نفت تا حدی که امکان بستن درِ چاههای نفت برای هر مدتی امکان پذیر باشد، خاطرنشان کردند: رهایی اقتصاد کشور از درآمدهای نفتی، زمینه ساز اقتدار و پیشرفت عظیم ملت و نظام اسلامی خواهد شد.
رهبر انقلاب اسلامی افزودند: در کنار حمایت دولت از صادرات، صادرکنندگان نیز باید کیفیت، بسته بندی، تنوع، استحکام و زیبایی محصولات و تولیدات خود را ارتقاء دهند و آنها را در موعد مقرر به دست مشتری و خریدار برسانند.
حضرت آیت الله خامنه ای تأکید کردند: لازمه تحقق این موارد، نیازمند فرهنگ حُسن عمل در تولیدات است.
ایشان یکی دیگر از موارد ضروری در اقتصاد کشور را تدوین برنامه ای جامع برای رشد بخش تعاون دانستند و با اشاره به موضوع مهم لزوم دسترسی یکسان به اطلاعات اقتصادی، افزودند: همه فعالان بخش خصوصی باید به طور یکسان و بدون تبعیض از فرصتهای سرمایه گذاری مطلع باشند.
رهبر انقلاب اسلامی با تأکید بر لزوم پیگیری جدی تر موضوع شفاف سازی اطلاعات، خاطرنشان کردند: محدود بودن دسترسی اطلاعات برای برخی افراد خاص، زمینه ساز ویژه خواریهای عجیبی می شود که برای مقابله با آن، باید دسترسی به اطلاعات، عمومی شود.
حضرت آیت الله خامنه ای در جمع بندی مطالب مطرح شده در دیدار فعالان اقتصادی بخش دولتی و خصوصی، اظهار امیدواری کردند: دیدار امروز زمینه ساز انگیزه بیشتر و فعالیت هوشمندانه، هدفدار و مضاعف همه علاقه مندان به ملت، کشور و نظام شود.
ایشان با تأکید بر لزوم توجه به همت مضاعف و کار مضاعف در کنار جهاد اقتصادی، افزودند: آینده کشور، آینده خوبی است و سابقه تاریخی، میراث فرهنگی، تواناییهای مردمی و ظرفیت های طبیعی ایران، همه مؤید این است که ایران می تواند با کار و تلاش بی وقفه و خستگی ناپذیر مسئولان و مردم به جایگاه والا و شایسته برسد.
در آغاز این دیدار آقایان و خانمها
- اسدالله عسگراولادی – فعال اقتصادی و صادرکننده
- سیدمحمد اتابکی – رئیس انجمن صنفی تولید کنندگان سیمان
- هاشم نامور – مدیرعامل پالایشگاه نفت بندرعباس
- قاسم نوده فراهانی – رئیس شورای اصناف کشور
- مجید قاسمی – مدیرعامل بانک پاسارگاد
- مجتبی شادلو – رئیس هیأت مدیره اتحادیه باغداران ایران
- حسین قالیباف اصل – مدیرعامل شرکت بورس
- لیلا لاریجانی – مدیرعامل شرکت گسترش انفورماتیک
- محمدرضا جبارزارع – مدیرعامل گروه همگام
- حمیدرضا جمشیدی – رئیس هیأت مدیره شرکت البرز دارو
- ایرج رهبر – رئیس کانون سراسری انبوه سازان کشور
- محمد آرام بنیار – مدیرعامل شرکت تأمین سرمایه امین
- ابوالحسن خلیلی – مدیرعامل اتحادیه تعاونی های دانه های روغنی
- غلامرضا حبیبی – مدیرعامل مؤسسه توسعه دانش، پژوهش و فناوری فرزان
- احمدحسن جزنی – نماینده تولیدکنندگان و صادرکنندگان آبزیان
- عطاءالله آیت اللهی – دبیر شورای رسته آب جامعه مهندسان مشاور ایران
- پرویز رحمتی – رئیس سازمان نظام صنفی رایانه ای کشور
- و احمد توکلی – نماینده مجلس شورای اسلامی
به تشریح دیدگاهها، انتقادها و پیشنهادهای خود در زمینه های مختلف اقتصادی پرداختند.
سخنان فعالان اقتصادی در این دیدار عبارت است از:
- هدفگذاری بخش خصوصی برای پیشی گرفتن صادرات غیر نفتی از واردات در پنج سال آینده
- ضرورت توجه بیشتر دولت به دیدگاهها و مشورتهای بخش خصوصی
- ناکارآمدی تحریم ها با توجه به افزایش 25 درصدی صادرات در چهار ماهه اول امسال در مقایسه با مدت مشابه سال قبل
- افزایش بی سابقه تولید سیمان به عنوان یکی از شاخص های عمران و آبادانی کشور
- توجه بیشتر به زیرساختهای صنعتی برای شتاب یافتن روند توسعه
- کاهش کارمزد تسهیلات بانکی ویژه صنایع
- ضرورت توجه به توانایی و ظرفیت اصناف در اجرای سیاستهای اصل 44
- کمک بیشتر دولت به واحدهای تولیدی – صنعتی و کشاورزی
- نگاه تقویت کننده بخش دولتی به بخش خصوصی
- ایجاد زمینه لازم برای رقابت سالم و قانونمند بانکهای خصوصی و دولتی
- مدیریت فشارهای ناشی از هدفمند کردن یارانه ها به بخش کشاورزی
- انتقاد از تعدد مراجع تصمیم گیری درباره مسائل کشاورزی
- پیشنهاد تشکیل شورایعالی فناوری اطلاعات
- لزوم حمایت بیشتر دولت از سرمایه گذاری در فناوریهای نوین
- افزایش ارزش بازار سرمایه به 118 هزار میلیارد تومان در سالجاری
- توجه به ظرفیت اقتصادی شرکتهای دانش بنیان
- پرهیز از تصمیم گیریهای لحظه ای در تعیین تعرفه های اقتصادی
- استفاده از ابزارهای جدید مالی برای استحکام بیشتر زیرساختهای اقتصادی کشور
- تأثیر منفی افزایش قیمت مواد اولیه بر روند تولید
- ضرورت اهتمام بیشتر به بخش تعاونی
- انتقاد از واردات بی رویه، بخصوص محصولات کشاورزی
- ظرفیت بی بدیل کشور برای خوداتکایی کشاورزی
- سرمایه گذاری و اتخاذ تدابیر ویژه برای حل مشکل راندمان پایین آب در بخش کشاورزی و مصارف خانگی
- راه اندازی نهضت کاهش قیمت تمام شده کالاها و خدمات
- توجه به ظرفیت فناوری اطلاعات و ارتباطات در تولید ثروت ملی، اشتغالزایی و ارتقای بهره وری
- و اهمیت مراکز خرد اقتصادی به موازات بنگاههای بزرگ اقتصادی
More...
Description:
Rehbar - Effort of economy is competent arms of people and responsibles againt enemy bycott - 81811 - Farsi
جهاد اقتصادی سلاح کارآمد مردم ومسئولان در مقابل تحریم دشمن
ساعت خبر: 6:17 - تاريخ خبر: 27/05/1390
فعالان و برگزیدگان بخش خصوصی ، مدیران عرصه های «اقتصادی – صنعتی – کشاورزی – بانکی – فناوری اطلاعات و خدمات» همراه با نمایندگان تشکلهای صنفی، عصر امروز (چهارشنبه) در دیدار با رهبر معظم انقلاب اسلامی به تبادل نظر و بررسی مسائل مختلف اقتصادی پرداختند.
به گزارش واحد مرکزی خبر ، در ابتدای این دیدار که بیش از 3 ساعت طول کشید، 18 نفر از فعالان اقتصادی، دیدگاههای خود را درباره اوضاع اقتصادی کشور بیان کردند.
حضرت آیت الله خامنه ای در این دیدار با تأکید بر تلاش، تدبیر و شتاب بیشتر در تحقق اهداف سند چشم انداز 20 ساله افزودند: دشمن با سلاح ناکارآمد تحریم درصدد زمین زدن ملت ایران و نظام اسلامی است اما این هدف خصمانه، با جهاد اقتصادی مسئولان و مردم ناکام می ماند و ملت بزرگ ایران، با امید سرشار به آینده، به جایگاه شایسته خود دست خواهد یافت.
رهبر انقلاب اسلامی دیدار با فعالان اقتصادی بخشهای دولتی و خصوصی را در مقطع حساس کنونی، اقدامی نمادین برای نشان دادن اهتمام نظام اسلامی به «مسئله اقتصاد» و «تحرک و پیشرفت اقتصادی» دانستند و تأکید کردند: پیام جلسه امروز، لزوم توجه بیشتر و جدی تر مسئولان و فعالان بخش های اقتصادی، و همچنین آحاد مردم به مسئله اقتصاد است.
حضرت آیت الله خامنه ای، بیان گزارش اوضاع اقتصادی کشور از زبان فعالان بخشهای خصوصی را یکی دیگر از اهداف دیدار امروز برشمردند و افزودند: همانگونه که در سخنان اغلب فعالان مشهود بود با همت مغزهای متفکر، و شخصیتهای علمی و فنی، پیشرفتهای چشمگیری در عرصه های تولید، خدمات، کشاورزی، صنعت و صنایع دانش بنیان به وقوع پیوسته که متأسفانه اغلب مردم از آن مطلع نیستند و باید این افتخارات ملی که متعلق به ملت ایران است، به اطلاع مردم رسانده شوند.
ایشان خاطرنشان کردند: بیان پیشرفتها به معنای نادیده گرفتن نقاط ضعف و کمبودها نیست اما بیان نقاط منفی باید با لحن علاج جویانه و امیدبخش باشد تا واقعیات کشور، وارونه جلوه داده نشود.
رهبر انقلاب اسلامی افزودند: یکی از شگردهای جنگ روانی دشمنان در شرایط کنونی، ناامید کردن مردم بویژه نسل جوان و فعال کشور است، بنابراین همواره باید پیشرفتها و ظرفیتهای شگرف کشور برای اطلاع مردم منعکس شود.
ایشان در بیان علت نامگذاری سال جاری به سال جهاد اقتصادی به هدف جبهه استکبار برای زمین زدن ملت مقاوم ایران و نظام اسلامی از راه اقتصاد اشاره کردند و افزودند: باید با شناخت «اهداف، ابزار و سلاح دشمن» و با جهاد اقتصادی به مقابله با این هدف رفت.
حضرت آیت الله خامنه ای در تبیین ویژگی های جهاد اقتصادی، به «استمرار، همه جانبه گی، هوشمندی و اخلاص» اشاره کردند و افزودند: باید این نکته را درک کرد که جهاد اقتصادی، در واقع حرکتی هدفدار در مقابله با حرکت غرض آلود و خصمانه دشمن است.
رهبر انقلاب اسلامی هدف واقعی تحریم های ایران را فلج کردن اقتصاد کشور خواندند و خاطرنشان کردند: عامل حقیقی این تحریم ها مسئله انرژی هسته ای نیست چرا که روند تحریم ها، 32 سال پیش هنگامی آغاز شد که نامی از مسائل هسته ای در کشور نبود.
حضرت آیت الله خامنه ای با تأکید بر مقابله هوشمندانه ملت ایران و مسئولان کشور با تحریم ها افزودند: اگر تحریم، مؤثر و برای دشمنان کارگشا بود همان سالهای اول انقلاب اهداف مستکبران را محقق می ساخت چه برسد به اکنون که ملت و نظام در مقابل تحریم ها، به تدریج حالت ضدضربه پیدا کرده اند.
ایشان دور زدن تحریم ها و مهمتر از آن روی آوردن به تواناییهای داخلی را از جمله شیوه های موفق ملت و مسئولان در شکست دادن تحریم ها برشمردند و افزودند: مقابله افتخارآمیز نظام اسلامی با تحریمها، همچون تمامی 32 سال اخیر، با موفقیت ادامه خواهد یافت.
رهبر انقلاب همچنین با تأکید بر لزوم تحقق اهداف سند چشم انداز 20 ساله و دستیابی ایران به رتبه اول کشورهای منطقه در عرصه های مهم و حیاتی افزودند: رقبای منطقه ای در حال کار و تلاش شدید هستند و دستیابی به اهداف سندچشم انداز، نیازمند سرعت بیشتر – تدبیر و حرکت منضبط تر و درواقع نیازمند جهاد اقتصادی است.
حضرت آیت الله خامنه ای دستیابی به رتبه اول منطقه در مسائل مهم و حیاتی را نه یک هوس بلکه یک نیاز واقعی و سرنوشت ساز خواندند و افزودند: در اوضاع کنونی منطقه و جهان، هر کشوری که نتواند از لحاظ اقتصادی علمی و زیرساختها از رشد لازم برخوردار شود بی رحمانه مورد تطاول قرار می گیرد بنابراین باید با استحکام درونی و پیشرفت اقتصادی، اهداف سند چشم انداز را محقق کرد.
رهبر انقلاب ظرفیت های کشور را از لحاظ «منابع، هوش و استعداد انسانی»، منابع طبیعی و موقعیت جغرافیایی، فوق العاده خواندند و افزودند باید این ظرفیتهای درجه یک را بالفعل کرد و رتبه اول منطقه را به دست آورد که این مهم، نیازمند کار و تلاش مضاعف است.
حضرت آیت الله خامنه ای با اشاره به گذشت 5 سال از آغاز اجرای سند چشم انداز 20 ساله، کارهای انجام شده در برنامه چهارم توسعه را خوب ارزیابی کردند اما افزودند: برخی اهداف آن برنامه از جمله رشد 8 درصدی، کاهش بیکاری، کاهش تورم و افزایش سرمایه گذاری محقق نشده است بنابراین در اجرای برنامه پنجم توسعه، باید همت و تلاش مضاعف انجام داد تا ضمن جبران این کمبودها، سهم برنامه پنجم در تحقق اهداف سند چشم انداز محقق شود.
رهبر انقلاب اسلامی با تأکید بر اینکه در زمینه اجرای سیاستهای کلی اصل 44، کارهای خوبی انجام شده اما کافی نیست، خاطرنشان کردند: براساس سیاستهای ابلاغی اصل 44، باید زمینه یک اقتصاد رقابتی با حضور بخش خصوصی بوجود آید که لازمه چنین کاری، تحرک بیشتر برای اجرای کامل سیاستهای اصل 44 است.
حضرت آیت الله خامنه ای افزودند: هدف از اجرای سیاستهای کلی اصل 44، فقط واگذاری بنگاهها نیست بلکه در کنار واگذاریها باید در زمینه توانمند کردن بخش خصوصی، فراهم کردن امکان مدیریت خوب، و نظارت جدی برای جلوگیری از سوءاستفاده های احتمالی نیز کارهای اساسی انجام شود.
ایشان برخورد قاطعانه و جدی با مفاسد اقتصادی را یکی از زمینه سازیهای مناسب برای تشویق حضور سالم و قانونمند بخش خصوصی دانستند و خاطرنشان کردند: مبارزه با مفاسد اقتصادی بسیار مهم و یک رکن اساسی است.
رهبر انقلاب اسلامی خطاب به مسئولان دولتی تأکید کردند: باید نسبت به بروز و نفوذ کوچکترین فساد اقتصادی در دستگاههای دولتی بشدت حساس باشید و با آن بیرحمانه و بدون هیچ ملاحظه ای برخورد کنید چرا که در غیر این صورت مفاسد اقتصادی همچون بیماری واگیر سریعاً گسترش خواهد یافت.
ایشان اجرای کامل سیاستهای حمایتی از بخش تولید را یکی دیگر از موارد مهم برشمردند و خاطرنشان کردند: تولید، اساس اقتصاد است و باید در چارچوب اجرای قانون هدفمندی یارانه ها، سهم بخش تولید حتماً اختصاص یابد.
رهبر انقلاب اسلامی در همین زمینه افزودند: البته بخش تولید هم در قبال این حمایت وظایفی دارد که از آن جمله، صرفه جویی در مصرف انرژی، افزایش بهره وری، و نوسازی ماشین آلات و تجهیزات است.
حضرت آیت الله خامنه ای افزودند: در کنار اعطای تسهیلات به بخش تولید و حمایت از تولید کنندگان، باید نظارت قوی نیز وجود داشته باشد تا برخی سوءاستفاده کنندگان، از تسهیلات اعطایی برای کارهای دیگر استفاده نکنند.
موضوع واردات و صادرات بخش دیگری از سخنان رهبر انقلاب اسلامی در جمع فعالان اقتصادی بود.
حضرت آیت الله خامنه ای، تنظیم و کنترل واردات را لازم دانستند و خاطرنشان کردند: در هر شرایطی باید ملاحظه تولید داخلی از جمله محصولات کشاورزی را کرد ضمن این که این توجیه که واردات به رقابت پذیری تولید داخلی کمک می کند، دارای منطق قوی نیست.
حضرت ایت الله خامنه ای درخصوص موضوع صادرات، به رشد بسیار خوب صادرات غیرنفتی در سالهای اخیر اشاره کردند و افزودند: انتظار این است که رشد صادرات غیرنفتی به گونه ای پیش رود که بخش صادرات بر واردات، غلبه پیدا کند و بتوانیم خود را از درآمد نفتی بی نیاز کنیم.
ایشان وابستگی به درآمد نفت را یکی از بلیات کشور دانستند و با یادآوری سخنان چند سال قبل خود مبنی بر قطع وابستگی به درآمد نفت تا حدی که امکان بستن درِ چاههای نفت برای هر مدتی امکان پذیر باشد، خاطرنشان کردند: رهایی اقتصاد کشور از درآمدهای نفتی، زمینه ساز اقتدار و پیشرفت عظیم ملت و نظام اسلامی خواهد شد.
رهبر انقلاب اسلامی افزودند: در کنار حمایت دولت از صادرات، صادرکنندگان نیز باید کیفیت، بسته بندی، تنوع، استحکام و زیبایی محصولات و تولیدات خود را ارتقاء دهند و آنها را در موعد مقرر به دست مشتری و خریدار برسانند.
حضرت آیت الله خامنه ای تأکید کردند: لازمه تحقق این موارد، نیازمند فرهنگ حُسن عمل در تولیدات است.
ایشان یکی دیگر از موارد ضروری در اقتصاد کشور را تدوین برنامه ای جامع برای رشد بخش تعاون دانستند و با اشاره به موضوع مهم لزوم دسترسی یکسان به اطلاعات اقتصادی، افزودند: همه فعالان بخش خصوصی باید به طور یکسان و بدون تبعیض از فرصتهای سرمایه گذاری مطلع باشند.
رهبر انقلاب اسلامی با تأکید بر لزوم پیگیری جدی تر موضوع شفاف سازی اطلاعات، خاطرنشان کردند: محدود بودن دسترسی اطلاعات برای برخی افراد خاص، زمینه ساز ویژه خواریهای عجیبی می شود که برای مقابله با آن، باید دسترسی به اطلاعات، عمومی شود.
حضرت آیت الله خامنه ای در جمع بندی مطالب مطرح شده در دیدار فعالان اقتصادی بخش دولتی و خصوصی، اظهار امیدواری کردند: دیدار امروز زمینه ساز انگیزه بیشتر و فعالیت هوشمندانه، هدفدار و مضاعف همه علاقه مندان به ملت، کشور و نظام شود.
ایشان با تأکید بر لزوم توجه به همت مضاعف و کار مضاعف در کنار جهاد اقتصادی، افزودند: آینده کشور، آینده خوبی است و سابقه تاریخی، میراث فرهنگی، تواناییهای مردمی و ظرفیت های طبیعی ایران، همه مؤید این است که ایران می تواند با کار و تلاش بی وقفه و خستگی ناپذیر مسئولان و مردم به جایگاه والا و شایسته برسد.
در آغاز این دیدار آقایان و خانمها
- اسدالله عسگراولادی – فعال اقتصادی و صادرکننده
- سیدمحمد اتابکی – رئیس انجمن صنفی تولید کنندگان سیمان
- هاشم نامور – مدیرعامل پالایشگاه نفت بندرعباس
- قاسم نوده فراهانی – رئیس شورای اصناف کشور
- مجید قاسمی – مدیرعامل بانک پاسارگاد
- مجتبی شادلو – رئیس هیأت مدیره اتحادیه باغداران ایران
- حسین قالیباف اصل – مدیرعامل شرکت بورس
- لیلا لاریجانی – مدیرعامل شرکت گسترش انفورماتیک
- محمدرضا جبارزارع – مدیرعامل گروه همگام
- حمیدرضا جمشیدی – رئیس هیأت مدیره شرکت البرز دارو
- ایرج رهبر – رئیس کانون سراسری انبوه سازان کشور
- محمد آرام بنیار – مدیرعامل شرکت تأمین سرمایه امین
- ابوالحسن خلیلی – مدیرعامل اتحادیه تعاونی های دانه های روغنی
- غلامرضا حبیبی – مدیرعامل مؤسسه توسعه دانش، پژوهش و فناوری فرزان
- احمدحسن جزنی – نماینده تولیدکنندگان و صادرکنندگان آبزیان
- عطاءالله آیت اللهی – دبیر شورای رسته آب جامعه مهندسان مشاور ایران
- پرویز رحمتی – رئیس سازمان نظام صنفی رایانه ای کشور
- و احمد توکلی – نماینده مجلس شورای اسلامی
به تشریح دیدگاهها، انتقادها و پیشنهادهای خود در زمینه های مختلف اقتصادی پرداختند.
سخنان فعالان اقتصادی در این دیدار عبارت است از:
- هدفگذاری بخش خصوصی برای پیشی گرفتن صادرات غیر نفتی از واردات در پنج سال آینده
- ضرورت توجه بیشتر دولت به دیدگاهها و مشورتهای بخش خصوصی
- ناکارآمدی تحریم ها با توجه به افزایش 25 درصدی صادرات در چهار ماهه اول امسال در مقایسه با مدت مشابه سال قبل
- افزایش بی سابقه تولید سیمان به عنوان یکی از شاخص های عمران و آبادانی کشور
- توجه بیشتر به زیرساختهای صنعتی برای شتاب یافتن روند توسعه
- کاهش کارمزد تسهیلات بانکی ویژه صنایع
- ضرورت توجه به توانایی و ظرفیت اصناف در اجرای سیاستهای اصل 44
- کمک بیشتر دولت به واحدهای تولیدی – صنعتی و کشاورزی
- نگاه تقویت کننده بخش دولتی به بخش خصوصی
- ایجاد زمینه لازم برای رقابت سالم و قانونمند بانکهای خصوصی و دولتی
- مدیریت فشارهای ناشی از هدفمند کردن یارانه ها به بخش کشاورزی
- انتقاد از تعدد مراجع تصمیم گیری درباره مسائل کشاورزی
- پیشنهاد تشکیل شورایعالی فناوری اطلاعات
- لزوم حمایت بیشتر دولت از سرمایه گذاری در فناوریهای نوین
- افزایش ارزش بازار سرمایه به 118 هزار میلیارد تومان در سالجاری
- توجه به ظرفیت اقتصادی شرکتهای دانش بنیان
- پرهیز از تصمیم گیریهای لحظه ای در تعیین تعرفه های اقتصادی
- استفاده از ابزارهای جدید مالی برای استحکام بیشتر زیرساختهای اقتصادی کشور
- تأثیر منفی افزایش قیمت مواد اولیه بر روند تولید
- ضرورت اهتمام بیشتر به بخش تعاونی
- انتقاد از واردات بی رویه، بخصوص محصولات کشاورزی
- ظرفیت بی بدیل کشور برای خوداتکایی کشاورزی
- سرمایه گذاری و اتخاذ تدابیر ویژه برای حل مشکل راندمان پایین آب در بخش کشاورزی و مصارف خانگی
- راه اندازی نهضت کاهش قیمت تمام شده کالاها و خدمات
- توجه به ظرفیت فناوری اطلاعات و ارتباطات در تولید ثروت ملی، اشتغالزایی و ارتقای بهره وری
- و اهمیت مراکز خرد اقتصادی به موازات بنگاههای بزرگ اقتصادی
21:56
|
ديدار با اساتید و فارغالتحصیلان مهدویت - Syyed Ali Khamenei 9Jul11 Farsi sub Urdu
دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت با رهبر انقلاب...
دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت با رهبر انقلاب
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12888
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی امروز در دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت، با اشاره به اهمیت بسیار بالای موضوع مهدویت به عنوان هدف حركت و مجاهدت انبیاء در طول تاریخ، انتظار را بخش جداییناپذیر موضوع مهدویت دانستند و تأكید كردند: یكی از موارد مهم و ضروری در مقولهی مهدویت، افزایش كارهای عالمانه، دقیق و متقن به دست اهل فن و متخصصان واقعی این موضوع و پرهیز از كارهای عامیانه، جاهلانه، غیرمعتبر و براساس تخیلات و توهمات است.
ایشان در سخنان خود، ابتدا به تبیین اهمیت موضوع مهدویت پرداختند و با تأكید بر اینكه مهدویت در شمار چند مسئله اصلی معارف عالیه دینی است، افزودند: هدف حركت انبیاء و بعثتها، پایهریزی جهانی با چارچوب توحیدی و براساس عدالت و بهرهگیری از همهی ظرفیتهای موجود در انسان است و دوران ظهور امام زمان عجلالله تعالی فرجهالشریف نیز، دوران حاكمیت حقیقی توحید، معنویت، دین و عدل بر شئون مختلف زندگی فردی و اجتماعی انسانها است.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: اگر مهدویت نباشد، همه تلاشها و مجاهدت انبیاء بیفایده و بیاثر خواهد بود.
حضرت آیتالله خامنهای به موضوع مهدویت در ادیان الهی نیز اشاره كردند و افزودند: درهمهی ادیان الهی، تقریباً كلیاتی از حقیقت مهدویت بیان شده اما در اسلام، این موضوع از مسلمّات است و در میان مذاهب اسلامی نیز، شیعه، موضوع مهدویت را با مصداق روشن و جزئیات خانوادگی و شخصیتی فرد مورد انتظار كه از روایات معتبر و مستند شیعه و غیرشیعه، به دست آمده، مطرح میكند.
رهبر انقلاب اسلامی بعد از تبیین اهمیت موضوع مهدویت و جایگاه آن در ادیان الهی و مذاهب اسلامی، به موضوع انتظار به عنوان جزء جداییناپذیر مهدویت اشاره و خاطرنشان كردند: انتظار به معنای مترصد یك فرد زنده و حقیقت قطعی بودن، است و این معنا از انتظار، لوازمی دارد كه از جملهی آنها، آمادهشدن روحی و درونی و همچنین اجتماعی انسان برای دوران متوقع و با شرایط ویژه آن است.
حضرت آیتالله خامنهای در همین خصوص افزودند: فرد منتظِر باید همواره خصوصیات و ویژگیهای لازم دوران مورد انتظار را در خود حفظ و تقویت كند و این انتطار، به گونهای است كه از یك طرف، هیچگاه نباید آن را طولانی مدت تصور كرد و از طرف دیگر هیچگاه نباید آن را بسیار نزدیك دانست.
ایشان با اشاره به ویژگیهای دوران ظهور حضرت صاحبالزمان (عج)، تأكید كردند: دوران آن حضرت، دوران حاكمیت توحید، عدل، حق، اخلاص، و عبودیت خدا است، بنابراین افراد منتظِر نیز باید همواره خود را به این ویژگیها نزدیك كنند و به وضع موجود راضی نباشند.
سومین نكتهای كه رهبر انقلاب اسلامی در موضوع مهدویت به آن اشاره كردند، ضرورت انجام كارهای عالمانه، دقیق و مستند بود.
حضرت آیت الله خامنه ای خاطرنشان كردند: یكی از خطرهای بزرگ در موضوع مهدویت، كارهای عامیانه، جاهلانه، غیرمستند و متكی بر تخیلات و توهمات است كه زمینهساز مدعیان دروغین و دوری مردم از حقیقت واقعی انتظار خواهد شد.
ایشان با اشاره به مدعیان دروغینی كه در طول تاریخ برخی علائم ظهور را بر خود یا دیگران تطبیق میدادند، افزودند: همهی این موارد غلط و انحرافی است زیرا برخی مطالب دربارهی علائم ظهور، غیرقابل استناد و ضعیف است و مطالب معتبر را هم نمیتوان براحتی تطبیق داد.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: اینگونه مطالب غلط و انحرافی، باعث میشوند، حقیقت اصلی مهدویت و انتظار مهجور بماند، بنابراین، باید به شدت از كارها و شایعات عوامانه پرهیز كرد.
حضرت آیتالله خامنهای خاطرنشان كردند: البته كار عالمانه و مستند درباره موضوع مهدویت و انتظار نیز بر عهدهی اهل فن و متخصصانی است كه علم حدیث و رجال را به خوبی میدانند و با مسائل و تفكرات فلسفی آشنایی كامل دارند.
آخرین محوری كه رهبر انقلاب اسلامی درخصوص مقولهی مهدویت به آن اشاره كردند، موضوع توسل به امام زمان(عج) و انُس با آن حضرت بود.
ایشان خاطرنشان كردند: آشنایی صحیح و علمی با مقولهی مهدویت زمینه ساز انُس بیشتر با حضرت حجت(عج) و حركت شتابانتر به سمت اهداف عالیه خواهد بود.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: در موضوع انُس با آن حضرت و توسل به ایشان نیز آنچه صحیح و مورد نظر است، توجه و توسل از دور است كه حضرت مهدی(عج) انشاءالله آن را میپذیرند اما برخی ادعاها و مطالب عامیانه درخصوص انُس با حضرت، از طریق دیدار حضوری، غالباً دروغ و یا تخیلات ذهنی است.
حضرت آیتالله خامنهای در بخش دیگری از سخنان خود ضمن تشكر از دستاندركاران، به خدمات فراوان حجتالاسلام والمسلمین قرائتی در بخشهای مختلف بویژه موضوعات نماز، زكات، تفسیر، مهدویت و مبارزه با بیسوادی اشاره كردند و افزودند: آقای قرائتی نمونهی بسیار خوب و الگوی شایستهای است زیرا خدمات ایشان همواره در عرصههایی بوده كه خلاء و نیاز فراوانی در آنجا احساس شده است و این چنین همت و تلاشی، ارزش مضاعف دارد.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به اینكه نیت خالصانه و برای خدا، تأثیر شگرفی در پیشرفت كارها دارد، بر لزوم استمرار و پیگیری كارهای انجام شده در عرصههای مختلف تأكید كردند.
در ابتدای این دیدار حجتالاسلام والمسلمین قرائتی، گزارشی از فعالیتهای انجام گرفته در نهضت سواد آموزی، ستاد اقامه نماز، ستاد زكات، و تفسیر قرآن كریم ارائه كرد و درخصوص موضوع مهدویت گفت: تاكنون سیصد نفر بصورت تخصصی در موضوع مهدویت تحصیل كردهاند و آموزشهای مجازی، كوتاه مدت و تربیت مربی مهدویت نیز ایجاد شده است.
وی انتشار چند فصلنامه و راهاندازی چندین سایت و مجله الكترونیكی در موضوع مهدویت را از دیگر اقدامات انجام گرفته برشمرد.
در این دیدار جمعی از فعالان و مسئولان ستادهای اقامه نماز، زكات، نهضت سواد آموزی، ترویج فرهنگ قرآنی و تفسیر حضور داشتند.
More...
Description:
دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت با رهبر انقلاب
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=12888
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی امروز در دیدار جمعی از اساتید، كارشناسان، مؤلفان و فارغالتحصیلان تخصصی مهدویت، با اشاره به اهمیت بسیار بالای موضوع مهدویت به عنوان هدف حركت و مجاهدت انبیاء در طول تاریخ، انتظار را بخش جداییناپذیر موضوع مهدویت دانستند و تأكید كردند: یكی از موارد مهم و ضروری در مقولهی مهدویت، افزایش كارهای عالمانه، دقیق و متقن به دست اهل فن و متخصصان واقعی این موضوع و پرهیز از كارهای عامیانه، جاهلانه، غیرمعتبر و براساس تخیلات و توهمات است.
ایشان در سخنان خود، ابتدا به تبیین اهمیت موضوع مهدویت پرداختند و با تأكید بر اینكه مهدویت در شمار چند مسئله اصلی معارف عالیه دینی است، افزودند: هدف حركت انبیاء و بعثتها، پایهریزی جهانی با چارچوب توحیدی و براساس عدالت و بهرهگیری از همهی ظرفیتهای موجود در انسان است و دوران ظهور امام زمان عجلالله تعالی فرجهالشریف نیز، دوران حاكمیت حقیقی توحید، معنویت، دین و عدل بر شئون مختلف زندگی فردی و اجتماعی انسانها است.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: اگر مهدویت نباشد، همه تلاشها و مجاهدت انبیاء بیفایده و بیاثر خواهد بود.
حضرت آیتالله خامنهای به موضوع مهدویت در ادیان الهی نیز اشاره كردند و افزودند: درهمهی ادیان الهی، تقریباً كلیاتی از حقیقت مهدویت بیان شده اما در اسلام، این موضوع از مسلمّات است و در میان مذاهب اسلامی نیز، شیعه، موضوع مهدویت را با مصداق روشن و جزئیات خانوادگی و شخصیتی فرد مورد انتظار كه از روایات معتبر و مستند شیعه و غیرشیعه، به دست آمده، مطرح میكند.
رهبر انقلاب اسلامی بعد از تبیین اهمیت موضوع مهدویت و جایگاه آن در ادیان الهی و مذاهب اسلامی، به موضوع انتظار به عنوان جزء جداییناپذیر مهدویت اشاره و خاطرنشان كردند: انتظار به معنای مترصد یك فرد زنده و حقیقت قطعی بودن، است و این معنا از انتظار، لوازمی دارد كه از جملهی آنها، آمادهشدن روحی و درونی و همچنین اجتماعی انسان برای دوران متوقع و با شرایط ویژه آن است.
حضرت آیتالله خامنهای در همین خصوص افزودند: فرد منتظِر باید همواره خصوصیات و ویژگیهای لازم دوران مورد انتظار را در خود حفظ و تقویت كند و این انتطار، به گونهای است كه از یك طرف، هیچگاه نباید آن را طولانی مدت تصور كرد و از طرف دیگر هیچگاه نباید آن را بسیار نزدیك دانست.
ایشان با اشاره به ویژگیهای دوران ظهور حضرت صاحبالزمان (عج)، تأكید كردند: دوران آن حضرت، دوران حاكمیت توحید، عدل، حق، اخلاص، و عبودیت خدا است، بنابراین افراد منتظِر نیز باید همواره خود را به این ویژگیها نزدیك كنند و به وضع موجود راضی نباشند.
سومین نكتهای كه رهبر انقلاب اسلامی در موضوع مهدویت به آن اشاره كردند، ضرورت انجام كارهای عالمانه، دقیق و مستند بود.
حضرت آیت الله خامنه ای خاطرنشان كردند: یكی از خطرهای بزرگ در موضوع مهدویت، كارهای عامیانه، جاهلانه، غیرمستند و متكی بر تخیلات و توهمات است كه زمینهساز مدعیان دروغین و دوری مردم از حقیقت واقعی انتظار خواهد شد.
ایشان با اشاره به مدعیان دروغینی كه در طول تاریخ برخی علائم ظهور را بر خود یا دیگران تطبیق میدادند، افزودند: همهی این موارد غلط و انحرافی است زیرا برخی مطالب دربارهی علائم ظهور، غیرقابل استناد و ضعیف است و مطالب معتبر را هم نمیتوان براحتی تطبیق داد.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: اینگونه مطالب غلط و انحرافی، باعث میشوند، حقیقت اصلی مهدویت و انتظار مهجور بماند، بنابراین، باید به شدت از كارها و شایعات عوامانه پرهیز كرد.
حضرت آیتالله خامنهای خاطرنشان كردند: البته كار عالمانه و مستند درباره موضوع مهدویت و انتظار نیز بر عهدهی اهل فن و متخصصانی است كه علم حدیث و رجال را به خوبی میدانند و با مسائل و تفكرات فلسفی آشنایی كامل دارند.
آخرین محوری كه رهبر انقلاب اسلامی درخصوص مقولهی مهدویت به آن اشاره كردند، موضوع توسل به امام زمان(عج) و انُس با آن حضرت بود.
ایشان خاطرنشان كردند: آشنایی صحیح و علمی با مقولهی مهدویت زمینه ساز انُس بیشتر با حضرت حجت(عج) و حركت شتابانتر به سمت اهداف عالیه خواهد بود.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: در موضوع انُس با آن حضرت و توسل به ایشان نیز آنچه صحیح و مورد نظر است، توجه و توسل از دور است كه حضرت مهدی(عج) انشاءالله آن را میپذیرند اما برخی ادعاها و مطالب عامیانه درخصوص انُس با حضرت، از طریق دیدار حضوری، غالباً دروغ و یا تخیلات ذهنی است.
حضرت آیتالله خامنهای در بخش دیگری از سخنان خود ضمن تشكر از دستاندركاران، به خدمات فراوان حجتالاسلام والمسلمین قرائتی در بخشهای مختلف بویژه موضوعات نماز، زكات، تفسیر، مهدویت و مبارزه با بیسوادی اشاره كردند و افزودند: آقای قرائتی نمونهی بسیار خوب و الگوی شایستهای است زیرا خدمات ایشان همواره در عرصههایی بوده كه خلاء و نیاز فراوانی در آنجا احساس شده است و این چنین همت و تلاشی، ارزش مضاعف دارد.
رهبر انقلاب اسلامی با اشاره به اینكه نیت خالصانه و برای خدا، تأثیر شگرفی در پیشرفت كارها دارد، بر لزوم استمرار و پیگیری كارهای انجام شده در عرصههای مختلف تأكید كردند.
در ابتدای این دیدار حجتالاسلام والمسلمین قرائتی، گزارشی از فعالیتهای انجام گرفته در نهضت سواد آموزی، ستاد اقامه نماز، ستاد زكات، و تفسیر قرآن كریم ارائه كرد و درخصوص موضوع مهدویت گفت: تاكنون سیصد نفر بصورت تخصصی در موضوع مهدویت تحصیل كردهاند و آموزشهای مجازی، كوتاه مدت و تربیت مربی مهدویت نیز ایجاد شده است.
وی انتشار چند فصلنامه و راهاندازی چندین سایت و مجله الكترونیكی در موضوع مهدویت را از دیگر اقدامات انجام گرفته برشمرد.
در این دیدار جمعی از فعالان و مسئولان ستادهای اقامه نماز، زكات، نهضت سواد آموزی، ترویج فرهنگ قرآنی و تفسیر حضور داشتند.
14:43
|
[FARSI] HAJJ Message 2013 - Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei
پیام به كنگره عظیم حج
حضرت آیتالله العظمی خامنهای به مناسبت برگزاری كنگرهی عظیم حج پیامی صادر كردند....
پیام به كنگره عظیم حج
حضرت آیتالله العظمی خامنهای به مناسبت برگزاری كنگرهی عظیم حج پیامی صادر كردند.
متن این پیام كه روز دوشنبه بیست و دوم آبانماه ۱۳۹۲ توسط حجتالاسلام قاضیعسكر -نماينده ولی فقيه و سرپرست حجاج ایرانی- در مراسم برائت از مشركان در صحرای عرفات قرائت شد، به این شرح است:
بسم اللّه الرّحمن الرّحیم
والحمدللّه ربّ العالمین و الصّلاة والسّلام علی سیّدالانبیاء و المرسلین و علی آله الطّیّبین و صحبه المنتجبین
فرا رسیدن موسم حج را باید عید بزرگ امّت اسلامی به شمار آورد. فرصت مغتنمی كه این روزهای گرانبها در همهی سالها برای مسلمانان جهان پدید میآورد، كیمیای معجزهگری است كه اگر قدر آن شناخته و چنانكه شایسته است به كار گرفته شود، بسیاری از آسیبها و آسیبپذیریهای دنیای اسلام، علاج خواهد شد.
حج، چشمهی جوشان فیض الهی است. یكایك شما حاجیان سعادتمند، اكنون این اقبال بلند را به دست آوردهاید كه در این اعمال و مناسكِ آكنده از صفا و معنویّت، دل و جان را شستشویی بسزا داده، از این منبع رحمت و عزّت و قدرت، ذخیرهای برای همهی عمر خویش بردارید. خشوع و تسلیم در برابر خدای رحیم، تعهّد به وظائفی كه بر دوش مسلمان نهاده شده است، نشاط و حركت و اقدام در كار دین و دنیا، رحم و گذشت در تعامل با برادران، جرأت و اعتماد به نفس در برابر حوادث دشوار، امید به كمك و دستگیری خداوند در همه جا و همه چیز، و كوتاهِ سخن ساخت و پرداخت انسانی در طراز مسلمانی را در این عرصهی الهیِ آموزش و پرورش، میتوانید برای خویش تدارك ببینید و خودِ آراسته به این زیورها و بهرهیافته از این ذخیرهها را برای كشور خویش و ملّت خویش و در نهایت برای امّت اسلامی، سوغات برید.
امّت اسلامی امروز بیش از هر چیز به انسانهایی نیاز دارد كه اندیشه و عمل را در كنار ایمان و صفا و اخلاص، و مقاومت در برابر دشمنان كینهورز را در كنار خودسازی معنوی و روحی، فراهم سازند. این یگانه راه نجات جامعهی بزرگ مسلمانان از گرفتاریهایی است كه یا آشكارا به دست دشمن و یا با سستیِ عزم و ایمان و بصیرت، از زمانهای دور در آنها فروافتاده است.
بیشك دوران كنونی، دوران بیداری و هویّتیابی مسلمانان است؛ این حقیقت را از خلال چالشهایی كه كشورهای مسلمان با آن روبهرو شدهاند نیز بروشنی میتوان دریافت. درست در همین شرایط است كه عزم و ارادهی متّكی به ایمان و توكّل و بصیرت و تدبیر، میتواند ملّتهای مسلمان را در این چالشها به پیروزی و سرافرازی برساند و عزّت و كرامت را در سرنوشت آنان رقم زند. جبههی مقابل كه بیداری و عزّت مسلمانان را بر نمیتابد، با همهی توان به میدان آمده و از همهی ابزارهای امنیّتی، روانی، نظامی، اقتصادی و تبلیغاتی برای انفعال و سركوب مسلمانان و به خود مشغول ساختنِ آنان بهره میگیرد. نگاهی به وضعیّت كشورهای غرب آسیا از پاكستان و افغانستان تا سوریّه و عراق و فلسطین و كشورهای خلیج فارس، و نیز كشورهای شمال آفریقا از لیبی و مصر و تونس تا سودان و برخی كشورهای دیگر، حقایق بسیاری را روشن میسازد. جنگهای داخلی؛ عصبیّتهای كور دینی و مذهبی؛ بیثباتیهای سیاسی؛ رواج تروریسم قساوتآمیز؛ ظهور گروهها و جریانهای افراطگر كه به شیوهی اقوام وحشی تاریخ، سینهی انسانها را میشكافند و قلب آنان را با دندان میدرند؛ مسلّحینی كه كودكان و زنان را میكشند، مردان را سر میبرند و به نوامیس تجاوز میكنند، و حتّی در مواردی این جنایات شرمآور و مشمئزكننده را به نام و زیر پرچم دین مرتكب میشوند؛ همه و همه محصول نقشهی شیطانی و استكباری سرویسهای امنیّتی بیگانگان و عوامل حكومتی همدست آنان در منطقه است كه در زمینههای مستعدّ داخلی كشورها امكان وقوع مییابد و روز ملّتها را سیاه و كام آنان را تلخ میكند. یقیناً در چنین اوضاع و احوالی نمیتوان انتظار داشت كه كشورهای مسلمان، خلأهای مادّی و معنوی خود را ترمیم كنند و به امنیّت و رفاه و پیشرفت علمی و اقتدار بینالمللی كه بركات بیداری و هویّتیابی است، دست یابند. این اوضاع محنتبار، میتواند بیداری اسلامی را عقیم و آمادگیهای روحی پدید آمده در دنیای اسلام را ضایع سازد و بار دیگر، سالهای دراز، ملّتهای مسلمان را به ركود و انزوا و انحطاط بكشاند و مسائل اساسی و مهمّ آنان همچون نجات فلسطین و نجات ملّتهای مسلمان از دستاندازی آمریكا و صهیونیسم را به دست فراموشی بسپارد.
علاج بنیانی و اساسی را میتوان در دو جملهی كلیدی خلاصه كرد كه هر دو از بارزترین درسهای حج است:
اوّل: اتّحاد و برادری مسلمانان در زیر لوای توحید،
و دوّم: شناخت دشمن و مقابله با نقشهها و شیوههای او.
تقویت روح اخوّت و همدلی، درس بزرگ حج است. در اینجا حتّی جدال و درشتگویی با دیگران ممنوع است. پوشش یكسان و اَعمال یكسان و حركات یكسان و رفتار مهربان در اینجا به معنی برابری و برادریِ همهی آن كسانی است كه به این كانون توحید معتقد و دلبستهاند. این ردّ صریح اسلام بر هر فكر و عقیده و دعوتی است كه گروهی از مسلمانان و معتقدان به كعبه و توحید را از دائرهی اسلام بیرون بداند. عناصر تكفیری كه امروز بازیچهی سیاست صهیونیستهای غدّار و حامیان غربی آنان شده و دست به جنایتهای سهمگین میزنند و خون مسلمانان و بیگناهان را میریزند، و كسانی از مدّعیان دینداری و ملبّسین به لباس روحانیّت كه در آتش اختلافات شیعه و سنّی و امثال آن میدمند، بدانند كه نفس مراسم حج، باطلكنندهی مدّعای آنان است. شگفتا! كسانی كه مراسم برائت از مشركان را كه ریشه در عمل پیامبر اعظم صلّیاللّه علیه و آله و سلّم دارد، جدال ممنوع قلمداد میكنند، خود از مؤثّرترین دستاندركاران ایجاد منازعههای خونین میان مسلمانانند. اینجانب همچون بسیاری از علمای اسلام و دلسوزان امّت اسلامی بار دیگر اعلام میكنم كه هر گفته و عملی كه موجب برافروختن آتش اختلاف میان مسلمانان شود و نیز اهانت به مقدّسات هر یك از گروههای مسلمان یا تكفیر یكی از مذاهب اسلامی، خدمت به اردوگاه كفر و شرك و خیانت به اسلام و حرام شرعی است.
شناخت دشمن و شیوههای او نیز دوّمین ركن است. اوّلاً وجود دشمن كینتوز را نباید به دست غفلت و فراموشی سپرد و مراسم چندبارهی رمی جمرات در حج، نشانهی نمادین این حضور ذهن همیشگی است. ثانیاً در شناخت دشمن اصلی كه امروزه همان جبههی استكبار جهانی و شبكهی جنایتكار صهیونیسم است، نباید دچار خطا شد. و ثالثاً شیوههای این دشمن عنود را كه تفرقهافكنی میان مسلمانان، و ترویج فساد سیاسی و اخلاقی، و تهدید و تطمیع نخبگان، و فشار اقتصادی بر ملّتها، و ایجاد تردید در باورهای اسلامی است، باید بخوبی تشخیص داد و وابستگان و ایادیِ دانسته و نادانستهی آنان را از این راه شناسایی كرد.
دولتهای استكباری و پیشاپیش آنان آمریكا، به كمك ابزارهای رسانهای فراگیر و پیشرفته، چهرهی واقعی خود را میپوشانند و با دعوی طرفداری از حقوق بشر و دموكراسی، رفتاری خدعهآمیز در برابر افكار عمومی ملّتها در پیش میگیرند. آنان در حالی دم از حقوق ملّتها میزنند كه ملّتهای مسلمان، هر روز بیشتر از گذشته، آتش فتنههای آنان را با جسم و جان خود لمس میكنند. یك نگاه به ملّت مظلوم فلسطین كه دهها سال است روزانه زخمِ جنایات رژیم صهیونیستی و حامیانش را دریافت میكند؛ یا به كشورهای افغانستان و پاكستان و عراق كه تروریسمِ زاییدهی سیاستهای استكبار و ایادی منطقهای آنان، زندگی را به كام ملّتهای آنان تلخ كرده است؛ یا به سوریّه كه به جرم پشتیبانی از جریان مقاومت ضدّ صهیونیستی، آماج كینهی سلطهگران بینالمللی و كارگزاران منطقهای آنان شده و به جنگ خونین داخلی گرفتار آمده است؛ یا به بحرین یا به میانمار كه در هر یك به نحوی، مسلمانان محنتزده و مغفول، و دشمنانشان مورد حمایتند؛ یا به ملّتهای دیگری كه از سوی آمریكا و متّحدانش، پیدرپی به تهاجم نظامی یا تحریم اقتصادی یا خرابكاری امنیّتی تهدید میشوند؛ میتواند چهرهی واقعی این سردمداران نظام سلطه را به همه نشان دهد. نخبگان سیاسی و فرهنگی و دینی در همه جای جهان اسلام باید خود را به افشای این حقایق، متعهّد بدانند. این وظیفهی اخلاقی و دینی همهی ما است. كشورهای شمال آفریقا كه متأسّفانه امروز در معرض اختلافات عمیق داخلی قرار گرفتهاند، بیش از همه باید به این مسئولیّت عظیم، یعنی شناخت دشمن و شیوهها و ترفندهایش توجّه كنند. ادامهی اختلافات میان جریانهای ملّی و غفلت از خطر جنگ خانگی در این كشورها، خطر بزرگی است كه خسارت آن برای امّت اسلامی به این زودیها جبران نخواهد شد.
ما البتّه تردید نداریم كه ملّتهای بهپاخاستهی آن منطقه كه بیداری اسلامی را تجسّم بخشیدند، بإذنالله اجازه نخواهند داد كه عقربهی زمان به عقب برگردد و دوران زمامداران فاسد و وابسته و دیكتاتور، تكرار شود، لیكن غفلت از نقش قدرتهای استكباری در فتنهانگیزی و دخالتهای ویرانگر، كار آنان را دشوار خواهد كرد و دوران عزّت و امنیّت و رفاه را سالها به عقب خواهد افكند. ما به توانایی ملّتها و قدرتی كه خداوند حكیم در عزم و ایمان و بصیرت تودههای مردم قرار داده است، از اعماق دل باور داریم و آن را در بیش از سه دهه در جمهوری اسلامی ایران، به چشم خود دیده و با همهی وجود خود آزمودهایم؛ همّت ما، فراخوان همهی ملّتهای مسلمان به این تجربهی برادرانشان در این كشور سرافراز و خستگیناپذیر است.
از خداوند متعال صلاح حال مسلمانان و دفع كید دشمنان را خواستارم و حجّ مقبول و سلامت جسم و جان و ذخیرهی سرشار معنوی را برای همهی شما حجّاج بیتالله مسألت میكنم.
والسّلام علیكم و رحمة اللّه
سیّد علی خامنهای
پنجم ذیالحجّه ۱۴۳۴ مصادف با ۱۹ مهرماه ۱۳۹۲
More...
Description:
پیام به كنگره عظیم حج
حضرت آیتالله العظمی خامنهای به مناسبت برگزاری كنگرهی عظیم حج پیامی صادر كردند.
متن این پیام كه روز دوشنبه بیست و دوم آبانماه ۱۳۹۲ توسط حجتالاسلام قاضیعسكر -نماينده ولی فقيه و سرپرست حجاج ایرانی- در مراسم برائت از مشركان در صحرای عرفات قرائت شد، به این شرح است:
بسم اللّه الرّحمن الرّحیم
والحمدللّه ربّ العالمین و الصّلاة والسّلام علی سیّدالانبیاء و المرسلین و علی آله الطّیّبین و صحبه المنتجبین
فرا رسیدن موسم حج را باید عید بزرگ امّت اسلامی به شمار آورد. فرصت مغتنمی كه این روزهای گرانبها در همهی سالها برای مسلمانان جهان پدید میآورد، كیمیای معجزهگری است كه اگر قدر آن شناخته و چنانكه شایسته است به كار گرفته شود، بسیاری از آسیبها و آسیبپذیریهای دنیای اسلام، علاج خواهد شد.
حج، چشمهی جوشان فیض الهی است. یكایك شما حاجیان سعادتمند، اكنون این اقبال بلند را به دست آوردهاید كه در این اعمال و مناسكِ آكنده از صفا و معنویّت، دل و جان را شستشویی بسزا داده، از این منبع رحمت و عزّت و قدرت، ذخیرهای برای همهی عمر خویش بردارید. خشوع و تسلیم در برابر خدای رحیم، تعهّد به وظائفی كه بر دوش مسلمان نهاده شده است، نشاط و حركت و اقدام در كار دین و دنیا، رحم و گذشت در تعامل با برادران، جرأت و اعتماد به نفس در برابر حوادث دشوار، امید به كمك و دستگیری خداوند در همه جا و همه چیز، و كوتاهِ سخن ساخت و پرداخت انسانی در طراز مسلمانی را در این عرصهی الهیِ آموزش و پرورش، میتوانید برای خویش تدارك ببینید و خودِ آراسته به این زیورها و بهرهیافته از این ذخیرهها را برای كشور خویش و ملّت خویش و در نهایت برای امّت اسلامی، سوغات برید.
امّت اسلامی امروز بیش از هر چیز به انسانهایی نیاز دارد كه اندیشه و عمل را در كنار ایمان و صفا و اخلاص، و مقاومت در برابر دشمنان كینهورز را در كنار خودسازی معنوی و روحی، فراهم سازند. این یگانه راه نجات جامعهی بزرگ مسلمانان از گرفتاریهایی است كه یا آشكارا به دست دشمن و یا با سستیِ عزم و ایمان و بصیرت، از زمانهای دور در آنها فروافتاده است.
بیشك دوران كنونی، دوران بیداری و هویّتیابی مسلمانان است؛ این حقیقت را از خلال چالشهایی كه كشورهای مسلمان با آن روبهرو شدهاند نیز بروشنی میتوان دریافت. درست در همین شرایط است كه عزم و ارادهی متّكی به ایمان و توكّل و بصیرت و تدبیر، میتواند ملّتهای مسلمان را در این چالشها به پیروزی و سرافرازی برساند و عزّت و كرامت را در سرنوشت آنان رقم زند. جبههی مقابل كه بیداری و عزّت مسلمانان را بر نمیتابد، با همهی توان به میدان آمده و از همهی ابزارهای امنیّتی، روانی، نظامی، اقتصادی و تبلیغاتی برای انفعال و سركوب مسلمانان و به خود مشغول ساختنِ آنان بهره میگیرد. نگاهی به وضعیّت كشورهای غرب آسیا از پاكستان و افغانستان تا سوریّه و عراق و فلسطین و كشورهای خلیج فارس، و نیز كشورهای شمال آفریقا از لیبی و مصر و تونس تا سودان و برخی كشورهای دیگر، حقایق بسیاری را روشن میسازد. جنگهای داخلی؛ عصبیّتهای كور دینی و مذهبی؛ بیثباتیهای سیاسی؛ رواج تروریسم قساوتآمیز؛ ظهور گروهها و جریانهای افراطگر كه به شیوهی اقوام وحشی تاریخ، سینهی انسانها را میشكافند و قلب آنان را با دندان میدرند؛ مسلّحینی كه كودكان و زنان را میكشند، مردان را سر میبرند و به نوامیس تجاوز میكنند، و حتّی در مواردی این جنایات شرمآور و مشمئزكننده را به نام و زیر پرچم دین مرتكب میشوند؛ همه و همه محصول نقشهی شیطانی و استكباری سرویسهای امنیّتی بیگانگان و عوامل حكومتی همدست آنان در منطقه است كه در زمینههای مستعدّ داخلی كشورها امكان وقوع مییابد و روز ملّتها را سیاه و كام آنان را تلخ میكند. یقیناً در چنین اوضاع و احوالی نمیتوان انتظار داشت كه كشورهای مسلمان، خلأهای مادّی و معنوی خود را ترمیم كنند و به امنیّت و رفاه و پیشرفت علمی و اقتدار بینالمللی كه بركات بیداری و هویّتیابی است، دست یابند. این اوضاع محنتبار، میتواند بیداری اسلامی را عقیم و آمادگیهای روحی پدید آمده در دنیای اسلام را ضایع سازد و بار دیگر، سالهای دراز، ملّتهای مسلمان را به ركود و انزوا و انحطاط بكشاند و مسائل اساسی و مهمّ آنان همچون نجات فلسطین و نجات ملّتهای مسلمان از دستاندازی آمریكا و صهیونیسم را به دست فراموشی بسپارد.
علاج بنیانی و اساسی را میتوان در دو جملهی كلیدی خلاصه كرد كه هر دو از بارزترین درسهای حج است:
اوّل: اتّحاد و برادری مسلمانان در زیر لوای توحید،
و دوّم: شناخت دشمن و مقابله با نقشهها و شیوههای او.
تقویت روح اخوّت و همدلی، درس بزرگ حج است. در اینجا حتّی جدال و درشتگویی با دیگران ممنوع است. پوشش یكسان و اَعمال یكسان و حركات یكسان و رفتار مهربان در اینجا به معنی برابری و برادریِ همهی آن كسانی است كه به این كانون توحید معتقد و دلبستهاند. این ردّ صریح اسلام بر هر فكر و عقیده و دعوتی است كه گروهی از مسلمانان و معتقدان به كعبه و توحید را از دائرهی اسلام بیرون بداند. عناصر تكفیری كه امروز بازیچهی سیاست صهیونیستهای غدّار و حامیان غربی آنان شده و دست به جنایتهای سهمگین میزنند و خون مسلمانان و بیگناهان را میریزند، و كسانی از مدّعیان دینداری و ملبّسین به لباس روحانیّت كه در آتش اختلافات شیعه و سنّی و امثال آن میدمند، بدانند كه نفس مراسم حج، باطلكنندهی مدّعای آنان است. شگفتا! كسانی كه مراسم برائت از مشركان را كه ریشه در عمل پیامبر اعظم صلّیاللّه علیه و آله و سلّم دارد، جدال ممنوع قلمداد میكنند، خود از مؤثّرترین دستاندركاران ایجاد منازعههای خونین میان مسلمانانند. اینجانب همچون بسیاری از علمای اسلام و دلسوزان امّت اسلامی بار دیگر اعلام میكنم كه هر گفته و عملی كه موجب برافروختن آتش اختلاف میان مسلمانان شود و نیز اهانت به مقدّسات هر یك از گروههای مسلمان یا تكفیر یكی از مذاهب اسلامی، خدمت به اردوگاه كفر و شرك و خیانت به اسلام و حرام شرعی است.
شناخت دشمن و شیوههای او نیز دوّمین ركن است. اوّلاً وجود دشمن كینتوز را نباید به دست غفلت و فراموشی سپرد و مراسم چندبارهی رمی جمرات در حج، نشانهی نمادین این حضور ذهن همیشگی است. ثانیاً در شناخت دشمن اصلی كه امروزه همان جبههی استكبار جهانی و شبكهی جنایتكار صهیونیسم است، نباید دچار خطا شد. و ثالثاً شیوههای این دشمن عنود را كه تفرقهافكنی میان مسلمانان، و ترویج فساد سیاسی و اخلاقی، و تهدید و تطمیع نخبگان، و فشار اقتصادی بر ملّتها، و ایجاد تردید در باورهای اسلامی است، باید بخوبی تشخیص داد و وابستگان و ایادیِ دانسته و نادانستهی آنان را از این راه شناسایی كرد.
دولتهای استكباری و پیشاپیش آنان آمریكا، به كمك ابزارهای رسانهای فراگیر و پیشرفته، چهرهی واقعی خود را میپوشانند و با دعوی طرفداری از حقوق بشر و دموكراسی، رفتاری خدعهآمیز در برابر افكار عمومی ملّتها در پیش میگیرند. آنان در حالی دم از حقوق ملّتها میزنند كه ملّتهای مسلمان، هر روز بیشتر از گذشته، آتش فتنههای آنان را با جسم و جان خود لمس میكنند. یك نگاه به ملّت مظلوم فلسطین كه دهها سال است روزانه زخمِ جنایات رژیم صهیونیستی و حامیانش را دریافت میكند؛ یا به كشورهای افغانستان و پاكستان و عراق كه تروریسمِ زاییدهی سیاستهای استكبار و ایادی منطقهای آنان، زندگی را به كام ملّتهای آنان تلخ كرده است؛ یا به سوریّه كه به جرم پشتیبانی از جریان مقاومت ضدّ صهیونیستی، آماج كینهی سلطهگران بینالمللی و كارگزاران منطقهای آنان شده و به جنگ خونین داخلی گرفتار آمده است؛ یا به بحرین یا به میانمار كه در هر یك به نحوی، مسلمانان محنتزده و مغفول، و دشمنانشان مورد حمایتند؛ یا به ملّتهای دیگری كه از سوی آمریكا و متّحدانش، پیدرپی به تهاجم نظامی یا تحریم اقتصادی یا خرابكاری امنیّتی تهدید میشوند؛ میتواند چهرهی واقعی این سردمداران نظام سلطه را به همه نشان دهد. نخبگان سیاسی و فرهنگی و دینی در همه جای جهان اسلام باید خود را به افشای این حقایق، متعهّد بدانند. این وظیفهی اخلاقی و دینی همهی ما است. كشورهای شمال آفریقا كه متأسّفانه امروز در معرض اختلافات عمیق داخلی قرار گرفتهاند، بیش از همه باید به این مسئولیّت عظیم، یعنی شناخت دشمن و شیوهها و ترفندهایش توجّه كنند. ادامهی اختلافات میان جریانهای ملّی و غفلت از خطر جنگ خانگی در این كشورها، خطر بزرگی است كه خسارت آن برای امّت اسلامی به این زودیها جبران نخواهد شد.
ما البتّه تردید نداریم كه ملّتهای بهپاخاستهی آن منطقه كه بیداری اسلامی را تجسّم بخشیدند، بإذنالله اجازه نخواهند داد كه عقربهی زمان به عقب برگردد و دوران زمامداران فاسد و وابسته و دیكتاتور، تكرار شود، لیكن غفلت از نقش قدرتهای استكباری در فتنهانگیزی و دخالتهای ویرانگر، كار آنان را دشوار خواهد كرد و دوران عزّت و امنیّت و رفاه را سالها به عقب خواهد افكند. ما به توانایی ملّتها و قدرتی كه خداوند حكیم در عزم و ایمان و بصیرت تودههای مردم قرار داده است، از اعماق دل باور داریم و آن را در بیش از سه دهه در جمهوری اسلامی ایران، به چشم خود دیده و با همهی وجود خود آزمودهایم؛ همّت ما، فراخوان همهی ملّتهای مسلمان به این تجربهی برادرانشان در این كشور سرافراز و خستگیناپذیر است.
از خداوند متعال صلاح حال مسلمانان و دفع كید دشمنان را خواستارم و حجّ مقبول و سلامت جسم و جان و ذخیرهی سرشار معنوی را برای همهی شما حجّاج بیتالله مسألت میكنم.
والسّلام علیكم و رحمة اللّه
سیّد علی خامنهای
پنجم ذیالحجّه ۱۴۳۴ مصادف با ۱۹ مهرماه ۱۳۹۲
3:46
|
اربعین اور مغربی میڈیا کی سازش | Farsi sub Urdu
ولی امرِ مسلمین سیدعلی خامنہ ای حفظہ اللہ کے خطاب سے اقتباس
چھوٹے سے چھوٹے واقعے کو کوریج دینے والا مغربی...
ولی امرِ مسلمین سیدعلی خامنہ ای حفظہ اللہ کے خطاب سے اقتباس
چھوٹے سے چھوٹے واقعے کو کوریج دینے والا مغربی میڈیا، اربعین جیسے عالیشان واقعے کے حوالے سے خاموش کیوں ہے؟
بی بی سی اور دیگر ذرائع ابلاغ نے اس سال اربعین کو کوریج تو دیا، لیکن ۔۔۔
اربعین کی عوامی حرکت کے پیچھے کس حکومت کا ہاتھ ہے؟
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #عراق #چہلم #اربعین #مغربی_میڈیا #خاموشی
More...
Description:
ولی امرِ مسلمین سیدعلی خامنہ ای حفظہ اللہ کے خطاب سے اقتباس
چھوٹے سے چھوٹے واقعے کو کوریج دینے والا مغربی میڈیا، اربعین جیسے عالیشان واقعے کے حوالے سے خاموش کیوں ہے؟
بی بی سی اور دیگر ذرائع ابلاغ نے اس سال اربعین کو کوریج تو دیا، لیکن ۔۔۔
اربعین کی عوامی حرکت کے پیچھے کس حکومت کا ہاتھ ہے؟
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #عراق #چہلم #اربعین #مغربی_میڈیا #خاموشی
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Sayyid,
Ali,
Khamenei,
Rahbar,
Iran,
Supreme,
Leader,
Defenders,
Shrines,
Arbaeen,
Imam,
Hussayn,
Ziyarat,
Karbala,
Sacrifices,
Struggles,
2:14
|
....عظیم الشان طاقت کا مظاہرہ | بسیج (رضا کار فورس) | Farsi Sub Urdu
ولی امرِ مسلمین جہان سیّد علی خامنہ ای حفظہ اللہ عوامی رضا کار فورس(بسیج) کی تشکیل کس طرح بیان فرماتے...
ولی امرِ مسلمین جہان سیّد علی خامنہ ای حفظہ اللہ عوامی رضا کار فورس(بسیج) کی تشکیل کس طرح بیان فرماتے ہیں؟ 4 نومبر 1979 کو اِس خطّے میں کونسا بڑا واقعہ پیش آیا؟ کس واقعے سے شیطانِ بزرگ امریکہ کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑا؟ امریکہ نے کس واقعے پر اسلامی انقلاب کے خلاف زبانی دھمکیوں کے ساتھ عملی طور پر بھی اقدامات کئے؟ امام خمینی رضوان اللہ نے عوامی رضا کار فورس بنانے کا حکم کیوں دیا؟
#ویڈیو #بسیج #جاسوسی_کا_اڈہ #امریکہ_کی_رسوائی #دھمکیاں #عکس_العمل #بحری_جنگی_جہاز
More...
Description:
ولی امرِ مسلمین جہان سیّد علی خامنہ ای حفظہ اللہ عوامی رضا کار فورس(بسیج) کی تشکیل کس طرح بیان فرماتے ہیں؟ 4 نومبر 1979 کو اِس خطّے میں کونسا بڑا واقعہ پیش آیا؟ کس واقعے سے شیطانِ بزرگ امریکہ کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑا؟ امریکہ نے کس واقعے پر اسلامی انقلاب کے خلاف زبانی دھمکیوں کے ساتھ عملی طور پر بھی اقدامات کئے؟ امام خمینی رضوان اللہ نے عوامی رضا کار فورس بنانے کا حکم کیوں دیا؟
#ویڈیو #بسیج #جاسوسی_کا_اڈہ #امریکہ_کی_رسوائی #دھمکیاں #عکس_العمل #بحری_جنگی_جہاز
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
azeemshaan,
taqat,
basij,
Imam,
Khamenei,
shiataan,
buzurg,
America,
islami,
inqilaab,
ImamKhomeini,
1:36
|
مردانگی اور ناموس | ڈاکٹر استاد حسن عباسی | Farsi Sub Urdu
مردانگی، انسان کا پستی اور ذلت سے دور ہونا ہے۔ (امام علی علیہ السلام، غرر الحکم، ج3، صفح 260)
احادیث میں...
مردانگی، انسان کا پستی اور ذلت سے دور ہونا ہے۔ (امام علی علیہ السلام، غرر الحکم، ج3، صفح 260)
احادیث میں ایک واقعی مرد کی خصوصیات بتائی گئی ہیں، ہم اُن خصٓوصیات کی بنیاد پر مرد کی تعریف کرسکتے ہیں۔ معصومین علیہم السلام کے فرامین کی روشنی میں مرد اُس انسان کو کہا جاتا ہے جو فضائل کا مالک ہو، اُن فضائل میں سے اہم ترین فضیلت ناموس کا دفاع اور ناموس کے لیے غیرت کا مظاہرہ کرنا ہے۔
نہج البلاغہ میں امام علی علیہ السلام نے بعض لوگوں کو ’’يا اَشْباهَ الرِّجالِ وَلا رِجالَ‘‘ کہہ کر خطاب فرمایا ہے یعنی مردوں کی شکل والے نامرد؛ یعنی ایسے مرد جو شکل و صورت کے لحاظ سے تو مرد ہیں لیکن اُن میں ایک واقعی مرد میں پائی جانے والی خصوصیات نہیں پائی جاتیں۔
#ویڈیو #مردانگی #مرد #ناموس #دین #عقیدہ #سرزمین #ماں_دھرتی #خواتین #قربان #حساس #امام_حسین_علیہ_السلام
More...
Description:
مردانگی، انسان کا پستی اور ذلت سے دور ہونا ہے۔ (امام علی علیہ السلام، غرر الحکم، ج3، صفح 260)
احادیث میں ایک واقعی مرد کی خصوصیات بتائی گئی ہیں، ہم اُن خصٓوصیات کی بنیاد پر مرد کی تعریف کرسکتے ہیں۔ معصومین علیہم السلام کے فرامین کی روشنی میں مرد اُس انسان کو کہا جاتا ہے جو فضائل کا مالک ہو، اُن فضائل میں سے اہم ترین فضیلت ناموس کا دفاع اور ناموس کے لیے غیرت کا مظاہرہ کرنا ہے۔
نہج البلاغہ میں امام علی علیہ السلام نے بعض لوگوں کو ’’يا اَشْباهَ الرِّجالِ وَلا رِجالَ‘‘ کہہ کر خطاب فرمایا ہے یعنی مردوں کی شکل والے نامرد؛ یعنی ایسے مرد جو شکل و صورت کے لحاظ سے تو مرد ہیں لیکن اُن میں ایک واقعی مرد میں پائی جانے والی خصوصیات نہیں پائی جاتیں۔
#ویڈیو #مردانگی #مرد #ناموس #دین #عقیدہ #سرزمین #ماں_دھرتی #خواتین #قربان #حساس #امام_حسین_علیہ_السلام
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
dr
hasan
abbasi,
mardanegi,
mardangi,
asal
mard,
imam
husain,
imam
ali,
mard
ki
sifaat,
namoos,
namard,
masoomeen,
ghairat,
namoos
ka
difa,
nahjul
balagah,
mardo
ki
shakl
wale
namard,
aqeeda,
sarzameen,
qurban,
khawateen,
hassas,
3:19
|
امام خامنہ ای انقلاب کے عظیم جانباز (فداکار) | رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای، امام خمینیؒ | Farsi Sub Urdu
امام خمینیؒ کے اسلامی انقلاب کی تحریک میں بہت لوگوں نے فداکاری اور بہادری کا مظاہرہ کیا اور اپنی جان پر کھیلے...
امام خمینیؒ کے اسلامی انقلاب کی تحریک میں بہت لوگوں نے فداکاری اور بہادری کا مظاہرہ کیا اور اپنی جان پر کھیلے اور امام خمینیؒ اور اس تحریک پر کوئی آنچ نہیں آنے دی، ان بہادروں اور فداکاروں میں سے ایک عظیم جانباز اور فداکار، امام خامنہ ای کی شخصیت ہے۔ جب وہ تہران کے امام جمعہ تھے اس وقت مسجد ابوذر میں تقریر کے دوران ان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور بم بلاسٹ کیا گیا، جس کے بعد وہ بیہوش ہوگئے اور شدید زخمی ہوگئے جس کے بعد ان کو ہاسپٹل پہنچایا گیا۔ کچھ دن بعد جب وہ خدا کے فضل سے ٹھیک ہوگئے تو ان سے انٹرویو لیا گیا اور اس واقعے کے تناظر میں کچھ سوالات کئے گئے۔
یہ واقعہ کس طرح رونما ہوا؟
رہبر معظم نے اس واقعے کے متعلق کیا فرمایا؟
امام خمینیؒ نے ایک فرزند، شاگرد اور پیروکار کی حیثیت سے ان کے بارے میں کیا کہا؟
رہبر نے امام خمینیؒ کے لئے اپنی محبت کا اظہار کن الفاظ میں کیا؟
لوگوں نے امام خامنہ ای کی نسبت عشق اور محبت کا اظہار کیسے کیا؟
-ان تمام سوالات کا جواب اس وڈیو میں ملاحظہ کریں
#امام #خمینی #انقلاب #تحریک #فداکاری #بہادری #آنچ #عظیم #شخصیت #تہران #جمعہ #ابوذر #تقریر #قاتلانہ #حملہ #بم #فضل #فرزند #شاگرد #مرید #محبت #عشق
More...
Description:
امام خمینیؒ کے اسلامی انقلاب کی تحریک میں بہت لوگوں نے فداکاری اور بہادری کا مظاہرہ کیا اور اپنی جان پر کھیلے اور امام خمینیؒ اور اس تحریک پر کوئی آنچ نہیں آنے دی، ان بہادروں اور فداکاروں میں سے ایک عظیم جانباز اور فداکار، امام خامنہ ای کی شخصیت ہے۔ جب وہ تہران کے امام جمعہ تھے اس وقت مسجد ابوذر میں تقریر کے دوران ان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور بم بلاسٹ کیا گیا، جس کے بعد وہ بیہوش ہوگئے اور شدید زخمی ہوگئے جس کے بعد ان کو ہاسپٹل پہنچایا گیا۔ کچھ دن بعد جب وہ خدا کے فضل سے ٹھیک ہوگئے تو ان سے انٹرویو لیا گیا اور اس واقعے کے تناظر میں کچھ سوالات کئے گئے۔
یہ واقعہ کس طرح رونما ہوا؟
رہبر معظم نے اس واقعے کے متعلق کیا فرمایا؟
امام خمینیؒ نے ایک فرزند، شاگرد اور پیروکار کی حیثیت سے ان کے بارے میں کیا کہا؟
رہبر نے امام خمینیؒ کے لئے اپنی محبت کا اظہار کن الفاظ میں کیا؟
لوگوں نے امام خامنہ ای کی نسبت عشق اور محبت کا اظہار کیسے کیا؟
-ان تمام سوالات کا جواب اس وڈیو میں ملاحظہ کریں
#امام #خمینی #انقلاب #تحریک #فداکاری #بہادری #آنچ #عظیم #شخصیت #تہران #جمعہ #ابوذر #تقریر #قاتلانہ #حملہ #بم #فضل #فرزند #شاگرد #مرید #محبت #عشق
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam
Khamenei,
enqelab,
janbaz,
fadakar,
rahbar,
imam
Khomeini,
enqelab
isalmi,
islam,
musalman,
shakhseyat,
tehran,
imam,
jumee,
masjed,
masjed
abozar,
tahrik,
muhabbat,
eshq,
3:13
|
تنہائی میں عبادت کی ضرورت | آیت اللہ مصباح یزدی | Farsi Sub Urdu
يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا.
آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی رضوان اللہ علیہ...
يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا.
آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی رضوان اللہ علیہ محبت خدا کے حوالے سے گفتگو فرماتے ہوئے ایک سچے اور واقعی محب خدا کی نشانیوں کی طرف اشارہ فرماتے ہیں. مالک و خالق حقیقی جو تمام جمال و کمال کا منبع و سرچشمہ ہے اس سے محبت کی نشانیوں میں سے ایک اہم نشانی رات کے اوقات میں اور تنہائی کے عالم میں اس سے راز و نیاز کرنا ہے. خدا سے واقعی محبت اور عشق کا لازمہ اس سے راز و نیاز و گفتگو کرنا ہے.
اس بارے میں آیت اللہ مصباح یزدی رضوان اللہ علیہ کے نورانی کلمات سے استفادہ کرنے کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #تنہائی_میں_عبادت_کی_ضرورت #آیت_اللہ_مصباح_یزدی #تنہائی_کے_اوقات #محبت #عاشق #احساساتی_رابطہ #خصوصی_رابطہ #اربوں_مخلوق #حضرت_معصومہ_سلام_اللہ_علیہا #زبان #امام_عصر
More...
Description:
يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا.
آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی رضوان اللہ علیہ محبت خدا کے حوالے سے گفتگو فرماتے ہوئے ایک سچے اور واقعی محب خدا کی نشانیوں کی طرف اشارہ فرماتے ہیں. مالک و خالق حقیقی جو تمام جمال و کمال کا منبع و سرچشمہ ہے اس سے محبت کی نشانیوں میں سے ایک اہم نشانی رات کے اوقات میں اور تنہائی کے عالم میں اس سے راز و نیاز کرنا ہے. خدا سے واقعی محبت اور عشق کا لازمہ اس سے راز و نیاز و گفتگو کرنا ہے.
اس بارے میں آیت اللہ مصباح یزدی رضوان اللہ علیہ کے نورانی کلمات سے استفادہ کرنے کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #تنہائی_میں_عبادت_کی_ضرورت #آیت_اللہ_مصباح_یزدی #تنہائی_کے_اوقات #محبت #عاشق #احساساتی_رابطہ #خصوصی_رابطہ #اربوں_مخلوق #حضرت_معصومہ_سلام_اللہ_علیہا #زبان #امام_عصر
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
ebadat,
Ayatollah
Mesbah
Yazdi,
muhebbat,
allah,
haqiqat,
khaleq,
ealem,
eshq,
imam,
imam
zaman,
akhlaq,
28:35
|
تعصب و تقلید (2) | کتمان حقیقت | Farsi
#التفسير_الأقوم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
#تفاسیر_روایی
التفسیر الأقوم - آیات 78 و 79...
#التفسير_الأقوم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
#تفاسیر_روایی
التفسیر الأقوم - آیات 78 و 79 سوره مبارکه بقره = و منهم أمیون لایعلمون الکتاب الا أمانی و ان هم الا یظنون + فویل للذین یکتبون الکتاب بایدیهم ثم یقولون هذا من عند الله لیشتروا به ثمنا قلیلا فویل لهم مما کتبت أیدیهم و ویل لهم مما یکسبون
معانی أُمّی و أَمانیّ این آیه راجع به یهود است که میفرماید: جماعتی از آنها اُمّی و درسنخوانده هستند، عالم نیستند و سواد ندارند، طبقۀ عامّۀ مردم هستند و از کتاب خدا و تورات هیچ خبری ندارند الاّ یک خیالات و آرزوهایی که علمای آنها به آنها گفتند، و آنان هم به آن خیالات و اوهام دلبستگی پیدا کردند، و از روی تلقین باطلی که علما به آنها دادند، آن را کتاب خدا و تورات شمردند. حضرت در «و منهم امیون لا یعلمون الکتاب الا امانی» میفرماید: إنّ الأُمِّیَّ منسوبٌ إلی أُمّه، أی: هو کما خرَج مِن بَطْن أُمِّه، لا یَقرَأُ و لا یَکتُبُ؛ «امیون: یعنی مادریها، اُمّ: یعنی مادر، اُمّی: یعنی کسی که سوادش همان قدر است که از شکم مادرش بیرون آمده، چیزی نخوانده، یاد نگرفته، مطالعه نکرده، بحث نکرده است.» اُمّی این درسنخواندههایی هستند که: لا یَعلَمونَ الکتابَ المُنزَلَ مِن السّماءِ و لا المُتکذَّب به، و لا یُمَیِّزون بَینَهما؛ «اینها بین آن کتابی که از آسمان نازل شده با آن کتابی که به دروغ به خدا نسبت دادند، هیچ فرقی نمیگذارند؛ بین تورات واقعی با تورات مجعول فرق نمیگذارند؛ بین آیاتی که خدای علیّ أعلی بر حضرت موسی فرستاده و آیاتی که علمای یهود تحریف میکنند و به خورد مردم میدهند، هیچ فرقی نمیگذارند و به آنها هرچه را بگویند که خدا اینطور گفته است، آنها همینطور قبول میکنند. و خداوند در اینجا این «امیون» را تنقیص میکند و میگوید: وای بر این عوام مردم که حرف علمای خودشان را بیچون و چرا گوش میکنند!» خوب گوش کنید مطلب از دستتان نرود تا برسیم به نتیجه. «الا امانی» أی: إلّا أن یُقرَأَ عَلَیهم و یُقال لهم: إنّ هذا کتابُ الله و کلامُه؛ «اینها از کتاب خدا هیچ نمیدانند مگر أمانی. «امانی» یعنی آنچه را که بزرگان و علمای آنها به سلیقۀ خودشان برای آنها میخوانند و میگویند: این کتاب خداست، این کلام خداست.» لا یَعرِفونَ إن قُرِئَ مِن الکتاب خِلافُ ما فیه؛ «اگر خلاف کتاب خدا را برای آنها بخوانند، اینها نمیفهمند و درک نمیکنند که این خلاف است.» تکذیب نبوّت پیغمبر و امامت امیرالمؤمنین توسط علمای یهود «و إن هم الا یظنون» أی: ما یَقرَأُ عَلَیهم رُؤَساؤهم مِن تکذیبِ محمّدٍ صلّی الله علیه و آله و سلّم فی نُبوَّتِه و إمامةِ علیٍّ علیه السّلام سیّدِ عترتِه؛ «و إن هم الا یظنون» یعنی آنچه را که بزرگان و رؤسای آنها بر آنها میخوانند از تکذیب محمّد صلّی الله علیه و آله و سلّم در نبوّتش، و در امامت علی بزرگ و آقا و سیّد و سالار تمام عترت پیغمبر.» یعنی این محمّدی که آمده و ادّعای پیغمبری میکند، دروغ میگوید. آن محمّدی که موسی گفت، این نیست؛ آن یکطور دیگر است. با اینکه خودشان میدانند این همان است، امّا به عوامشان میگویند: «این محمّد دروغ میگوید، این آن نیست، آن محمّدی که موسی گفته است و در تورات آمده، غیر از این محمّدی است که دارای این صفات است!» درحالیکه صفاتی که این محمّد دارد، همان صفاتی است که در توراتِ خودشان هست و موسی هم همین را گفته است! امّا اینها میآیند و تورات را بر خلاف آنچه که هست، برای مردم میخوانند! و هم یُقلِّدونَهم مع أنّه مُحَرَّمٌ عَلَیهم تقلیدُهم؛ «این عوام از علمایشان تقلید میکنند درحالیکه تقلید کردن اینها از علمایشان حرام است.» فویل للذین یکتبون الکتاب ثم یقولون هذا من عند الله ؛ «وای بر کسانی که کتابی را با دست خودشان مینویسند، آنوقت به خدا نسبت میدهند و میگویند: این برای خداست!» از پیش خود خبری نقل میکند و به خدا نسبت میدهد، از پیش خود خبری نقل میکند و به پیغمبر نسبت میدهد، از پیش خود خبری نقل میکند و به امام نسبت میدهد؛ میگوید: این برای امام است، این برای پیغمبر است، این از نزد خداست! حضرت امام حسن عسکری میفرماید: هذا القومُ الیهود؛ «اینها یهودیها هستند.» کَتَبوا صفةً زَعَموا أنّها صفةُ محمّدٍ صلّی الله علیه و آله و سلّم، و هی خلافُ صفَتِهِ؛ «[علمای آنها] یک صفاتی را از پیغمبر آخر الزمان مینویسند و میگویند که: صفات پیغمبر آخر الزمان اینطور است! درحالیکه این صفاتی را که میگویند، خلاف آن صفاتی است که در پیغمبر و در تورات واقعی است، و خود آنها هم میدانند!»
More...
Description:
#التفسير_الأقوم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
#تفاسیر_روایی
التفسیر الأقوم - آیات 78 و 79 سوره مبارکه بقره = و منهم أمیون لایعلمون الکتاب الا أمانی و ان هم الا یظنون + فویل للذین یکتبون الکتاب بایدیهم ثم یقولون هذا من عند الله لیشتروا به ثمنا قلیلا فویل لهم مما کتبت أیدیهم و ویل لهم مما یکسبون
معانی أُمّی و أَمانیّ این آیه راجع به یهود است که میفرماید: جماعتی از آنها اُمّی و درسنخوانده هستند، عالم نیستند و سواد ندارند، طبقۀ عامّۀ مردم هستند و از کتاب خدا و تورات هیچ خبری ندارند الاّ یک خیالات و آرزوهایی که علمای آنها به آنها گفتند، و آنان هم به آن خیالات و اوهام دلبستگی پیدا کردند، و از روی تلقین باطلی که علما به آنها دادند، آن را کتاب خدا و تورات شمردند. حضرت در «و منهم امیون لا یعلمون الکتاب الا امانی» میفرماید: إنّ الأُمِّیَّ منسوبٌ إلی أُمّه، أی: هو کما خرَج مِن بَطْن أُمِّه، لا یَقرَأُ و لا یَکتُبُ؛ «امیون: یعنی مادریها، اُمّ: یعنی مادر، اُمّی: یعنی کسی که سوادش همان قدر است که از شکم مادرش بیرون آمده، چیزی نخوانده، یاد نگرفته، مطالعه نکرده، بحث نکرده است.» اُمّی این درسنخواندههایی هستند که: لا یَعلَمونَ الکتابَ المُنزَلَ مِن السّماءِ و لا المُتکذَّب به، و لا یُمَیِّزون بَینَهما؛ «اینها بین آن کتابی که از آسمان نازل شده با آن کتابی که به دروغ به خدا نسبت دادند، هیچ فرقی نمیگذارند؛ بین تورات واقعی با تورات مجعول فرق نمیگذارند؛ بین آیاتی که خدای علیّ أعلی بر حضرت موسی فرستاده و آیاتی که علمای یهود تحریف میکنند و به خورد مردم میدهند، هیچ فرقی نمیگذارند و به آنها هرچه را بگویند که خدا اینطور گفته است، آنها همینطور قبول میکنند. و خداوند در اینجا این «امیون» را تنقیص میکند و میگوید: وای بر این عوام مردم که حرف علمای خودشان را بیچون و چرا گوش میکنند!» خوب گوش کنید مطلب از دستتان نرود تا برسیم به نتیجه. «الا امانی» أی: إلّا أن یُقرَأَ عَلَیهم و یُقال لهم: إنّ هذا کتابُ الله و کلامُه؛ «اینها از کتاب خدا هیچ نمیدانند مگر أمانی. «امانی» یعنی آنچه را که بزرگان و علمای آنها به سلیقۀ خودشان برای آنها میخوانند و میگویند: این کتاب خداست، این کلام خداست.» لا یَعرِفونَ إن قُرِئَ مِن الکتاب خِلافُ ما فیه؛ «اگر خلاف کتاب خدا را برای آنها بخوانند، اینها نمیفهمند و درک نمیکنند که این خلاف است.» تکذیب نبوّت پیغمبر و امامت امیرالمؤمنین توسط علمای یهود «و إن هم الا یظنون» أی: ما یَقرَأُ عَلَیهم رُؤَساؤهم مِن تکذیبِ محمّدٍ صلّی الله علیه و آله و سلّم فی نُبوَّتِه و إمامةِ علیٍّ علیه السّلام سیّدِ عترتِه؛ «و إن هم الا یظنون» یعنی آنچه را که بزرگان و رؤسای آنها بر آنها میخوانند از تکذیب محمّد صلّی الله علیه و آله و سلّم در نبوّتش، و در امامت علی بزرگ و آقا و سیّد و سالار تمام عترت پیغمبر.» یعنی این محمّدی که آمده و ادّعای پیغمبری میکند، دروغ میگوید. آن محمّدی که موسی گفت، این نیست؛ آن یکطور دیگر است. با اینکه خودشان میدانند این همان است، امّا به عوامشان میگویند: «این محمّد دروغ میگوید، این آن نیست، آن محمّدی که موسی گفته است و در تورات آمده، غیر از این محمّدی است که دارای این صفات است!» درحالیکه صفاتی که این محمّد دارد، همان صفاتی است که در توراتِ خودشان هست و موسی هم همین را گفته است! امّا اینها میآیند و تورات را بر خلاف آنچه که هست، برای مردم میخوانند! و هم یُقلِّدونَهم مع أنّه مُحَرَّمٌ عَلَیهم تقلیدُهم؛ «این عوام از علمایشان تقلید میکنند درحالیکه تقلید کردن اینها از علمایشان حرام است.» فویل للذین یکتبون الکتاب ثم یقولون هذا من عند الله ؛ «وای بر کسانی که کتابی را با دست خودشان مینویسند، آنوقت به خدا نسبت میدهند و میگویند: این برای خداست!» از پیش خود خبری نقل میکند و به خدا نسبت میدهد، از پیش خود خبری نقل میکند و به پیغمبر نسبت میدهد، از پیش خود خبری نقل میکند و به امام نسبت میدهد؛ میگوید: این برای امام است، این برای پیغمبر است، این از نزد خداست! حضرت امام حسن عسکری میفرماید: هذا القومُ الیهود؛ «اینها یهودیها هستند.» کَتَبوا صفةً زَعَموا أنّها صفةُ محمّدٍ صلّی الله علیه و آله و سلّم، و هی خلافُ صفَتِهِ؛ «[علمای آنها] یک صفاتی را از پیغمبر آخر الزمان مینویسند و میگویند که: صفات پیغمبر آخر الزمان اینطور است! درحالیکه این صفاتی را که میگویند، خلاف آن صفاتی است که در پیغمبر و در تورات واقعی است، و خود آنها هم میدانند!»
2:59
|
ولایت کا مطلب اور غدیر کی عظمت | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
ہماری زبان میں لوگوں پر حکمرانی کے لئے حکومت کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے، لیکن اسلام میں اس کو کس نام سے یاد...
ہماری زبان میں لوگوں پر حکمرانی کے لئے حکومت کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے، لیکن اسلام میں اس کو کس نام سے یاد کیا جاتا ہے؟
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) اس کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اسلام اسے ولایت سے یاد کرتا ہے۔ جس کو غدیر کی صورت میں اچھی طرح دیکھا جا سکتا ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ یہ ولایت جس کا تصور اسلام دے رہا ہے وہ کیا ہے؟ ولایت کب اور کیسے اپنا واقعی معنی پیدا کرتی ہے؟ اس ولایت کے نظام میں لوگوں کا کیا کردار ہے؟ ایک والی کو لوگوں کے ساتھ کیسا ہونا چاہیے؟
کس طرح امام علیؑ کی ولایت میں ولایت کے حقیقی معنی نمایاں ہے؟ غدیر جو امام علیؑ کی اس ولایت کو بیان کر رہی ہے اس کی کیا عظمت ہے؟ کیوں غدیر، نہ فقط شیعوں بلکہ تمام مسلمانوں کی ایک واقعی عید ہے؟
#زبان #حکمرانی #حکومت #اسلام #امام #ولایت #غدیر #نظام #کردار #والی #عظمت #شیعوں #مسلمانوں
More...
Description:
ہماری زبان میں لوگوں پر حکمرانی کے لئے حکومت کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے، لیکن اسلام میں اس کو کس نام سے یاد کیا جاتا ہے؟
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) اس کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اسلام اسے ولایت سے یاد کرتا ہے۔ جس کو غدیر کی صورت میں اچھی طرح دیکھا جا سکتا ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ یہ ولایت جس کا تصور اسلام دے رہا ہے وہ کیا ہے؟ ولایت کب اور کیسے اپنا واقعی معنی پیدا کرتی ہے؟ اس ولایت کے نظام میں لوگوں کا کیا کردار ہے؟ ایک والی کو لوگوں کے ساتھ کیسا ہونا چاہیے؟
کس طرح امام علیؑ کی ولایت میں ولایت کے حقیقی معنی نمایاں ہے؟ غدیر جو امام علیؑ کی اس ولایت کو بیان کر رہی ہے اس کی کیا عظمت ہے؟ کیوں غدیر، نہ فقط شیعوں بلکہ تمام مسلمانوں کی ایک واقعی عید ہے؟
#زبان #حکمرانی #حکومت #اسلام #امام #ولایت #غدیر #نظام #کردار #والی #عظمت #شیعوں #مسلمانوں
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
islam,
ghadir,
wilayat,
eazemat,
imam,
imam
khamenei,
hukumat,
Imam
Ali,
haqiqat,
musalman,
nezam,
35:52
|
Hamasa-e-Hussaini | Chapter 2 | Part 1 | Karbala kay Waqiay kay 2 Rukh | Urdu
حماسئہ حسینی
باب ۲
حماسئہ حسینی
مجلس اول
کربلا کے واقعے کے دو رخ
_________________________
کربلا کی تاریخ میں کئی...
حماسئہ حسینی
باب ۲
حماسئہ حسینی
مجلس اول
کربلا کے واقعے کے دو رخ
_________________________
کربلا کی تاریخ میں کئی ایسے واقعات ہیں جن کو بیان کرنے میں خطباء نے کئی من مانی تحریفیں کرڈالیں۔ اس کو سمجھنے کے لئے تحریف کے ماخذ اور اس کے بارے میں سمجھنا ضروری ہے۔
اس مجلس میں کربلا کے واقعے کے دونوں رخوں کی تعریف بیان کی ہے اور دونوں رخوں کے بارے میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ ایک رخ روشن ہے اور دوسرا سیاہ۔
مدارسِ امامیہ پاکستان کی جانب سے سامعین و ناظرین کے لئے اس کتاب کو مکمل آڈیو میں پہلی بار پیش کیا جارہا ہے۔ اس آڈیو کتاب میں تمام مجالس کو ترتیب وار ریکارڈ کیا جائے گا۔ تاکہ کوئی کمی یا بیشی نا رہے۔
ہماری اس کاوش کو سراہنے کے لئے ان ویڈیوز کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک شیئر کریں، تاکہ سب اس سے استفادہ حاصل کرسکیں۔
ساتھ ہی ہمارے چینل کو سبسکرائب اور لائیک ضرور کریں۔
آپنی آراء ہمیں نیچے کومینٹس میں بتائیں۔
مصنف : آیت اللہ شہید مرتضیٰ مطہری
آواز : سید محمد عسکری
معارفِ اسلامی ملٹی میڈیا پروڈکشن
پیشکش : مدارسِ امامیہ پاکستان
Hamasa-e-Hussaini
Chapter 2
Hamasa-e-Hussaini
Part 1
Two faces of Incident of Karbala
_____________________________________________
In History of Karbala alot of changes been made while delivering from Stage. To understand those changes in the history of Karbala, we need to understand the meaning of a Change and the Types of the change in the history.
In this chapter those two faces of Karbala is discussed in details.
Writer : Ayatullah Shaheed Murtaza Mutahiri
Voice : Syed Muhammad Askari
Marif-e-Islami Multimedia Productions
Madaris-e-Imamia Pakistan
#AudioBook
#HammasaeHussaini
#ShaheedMurtazaMutahiri
#ShaheedMutahiriAudioBook
#AudioBookShaheedMurtazaMutahiri
#Hammasa-e-Hussaini
#Audio-Book
#Madaris-e-Imamia Pakistan
#MarifeIslami
#MIP
#Majlis
#Karbala
#StoryofKarbala
#Tehreef
#KarbalaKiTareekhMenTehreef
#Tareekh-e-Karbala
#TareekheKarbala
#KarbalaKiTareekh
#HistoryOfKarbala
#RealHistoryOfKarbala
More...
Description:
حماسئہ حسینی
باب ۲
حماسئہ حسینی
مجلس اول
کربلا کے واقعے کے دو رخ
_________________________
کربلا کی تاریخ میں کئی ایسے واقعات ہیں جن کو بیان کرنے میں خطباء نے کئی من مانی تحریفیں کرڈالیں۔ اس کو سمجھنے کے لئے تحریف کے ماخذ اور اس کے بارے میں سمجھنا ضروری ہے۔
اس مجلس میں کربلا کے واقعے کے دونوں رخوں کی تعریف بیان کی ہے اور دونوں رخوں کے بارے میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ ایک رخ روشن ہے اور دوسرا سیاہ۔
مدارسِ امامیہ پاکستان کی جانب سے سامعین و ناظرین کے لئے اس کتاب کو مکمل آڈیو میں پہلی بار پیش کیا جارہا ہے۔ اس آڈیو کتاب میں تمام مجالس کو ترتیب وار ریکارڈ کیا جائے گا۔ تاکہ کوئی کمی یا بیشی نا رہے۔
ہماری اس کاوش کو سراہنے کے لئے ان ویڈیوز کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک شیئر کریں، تاکہ سب اس سے استفادہ حاصل کرسکیں۔
ساتھ ہی ہمارے چینل کو سبسکرائب اور لائیک ضرور کریں۔
آپنی آراء ہمیں نیچے کومینٹس میں بتائیں۔
مصنف : آیت اللہ شہید مرتضیٰ مطہری
آواز : سید محمد عسکری
معارفِ اسلامی ملٹی میڈیا پروڈکشن
پیشکش : مدارسِ امامیہ پاکستان
Hamasa-e-Hussaini
Chapter 2
Hamasa-e-Hussaini
Part 1
Two faces of Incident of Karbala
_____________________________________________
In History of Karbala alot of changes been made while delivering from Stage. To understand those changes in the history of Karbala, we need to understand the meaning of a Change and the Types of the change in the history.
In this chapter those two faces of Karbala is discussed in details.
Writer : Ayatullah Shaheed Murtaza Mutahiri
Voice : Syed Muhammad Askari
Marif-e-Islami Multimedia Productions
Madaris-e-Imamia Pakistan
#AudioBook
#HammasaeHussaini
#ShaheedMurtazaMutahiri
#ShaheedMutahiriAudioBook
#AudioBookShaheedMurtazaMutahiri
#Hammasa-e-Hussaini
#Audio-Book
#Madaris-e-Imamia Pakistan
#MarifeIslami
#MIP
#Majlis
#Karbala
#StoryofKarbala
#Tehreef
#KarbalaKiTareekhMenTehreef
#Tareekh-e-Karbala
#TareekheKarbala
#KarbalaKiTareekh
#HistoryOfKarbala
#RealHistoryOfKarbala
2:50
|
امام سجاد علیہ السلام، پیغام کربلا کے پیغمبر | استاد مسعود عالی | Farsi Sub Urdu
سن 61 ہجری کو سرزمین کربلا میں واقعہ عاشوراء کے رونما ہونے کے بعد یزید اور یزیدی آلہ کاروں کی کوشش یہ تھی کہ...
سن 61 ہجری کو سرزمین کربلا میں واقعہ عاشوراء کے رونما ہونے کے بعد یزید اور یزیدی آلہ کاروں کی کوشش یہ تھی کہ کربلا اور کربلا کے پیغام کو کربلا میں ہی دفنا دیا جائے تاہم امام سجاد علیہ السلام اور حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا نے انکی مذموم کوششوں پر پانی پھیرتے ہوئے پیغام کربلا کو
آگے بڑھایا۔
کربلا کے پیغام کو آگے بڑھانے میں حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا زیادہ دیر تک امام سجاد علیہ السلام کے ساتھ نہیں رہیں، چنانچہ کربلا کے واقعے کے بعد صرف ڈیڑھ سال کے عرصے میں آپ سلام اللہ علیہا کی وفات ہوئی، تاہم آپکی وفات کے بعد امام سجاد علیہ السلام نے اکیلے اس کام کا بیڑا اٹھایا اور کربلا کے پیغام کو زندہ رکھا۔
کربلا کے پیغام کو زندہ رکھنے کیلئے امام سجاد علیہ السلام نے اشکوں کا سہارا لیا، چنانچہ آپ علیہ السلام جب بھی کربلا کے واقعے سے مشابہ کسی چیز کا مشاہدہ کرتے تو کربلا کو یاد کرکے گریہ فرماتے اور اس طرح آپ علیہ السلام نے جہاں ایک طرف پیغام کربلا کو زندہ رکھا وہیں دوسری طرف اسے عام کرنے کی بھی کوشش کی۔
کس طرح امام سجاد علیہ السلام نے کربلا کے پیغام کو زندہ رکھا؟ حجت الاسلام والمسلمین استاد مسعود عالی کی زبانی اس ویڈیو میں مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔
#ویڈیو #استاد_مسعود_عالی #کربلا #امام_سجاد #عاشوراء #پیغام #زندہ #زینب #گریہ #اشک
More...
Description:
سن 61 ہجری کو سرزمین کربلا میں واقعہ عاشوراء کے رونما ہونے کے بعد یزید اور یزیدی آلہ کاروں کی کوشش یہ تھی کہ کربلا اور کربلا کے پیغام کو کربلا میں ہی دفنا دیا جائے تاہم امام سجاد علیہ السلام اور حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا نے انکی مذموم کوششوں پر پانی پھیرتے ہوئے پیغام کربلا کو
آگے بڑھایا۔
کربلا کے پیغام کو آگے بڑھانے میں حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا زیادہ دیر تک امام سجاد علیہ السلام کے ساتھ نہیں رہیں، چنانچہ کربلا کے واقعے کے بعد صرف ڈیڑھ سال کے عرصے میں آپ سلام اللہ علیہا کی وفات ہوئی، تاہم آپکی وفات کے بعد امام سجاد علیہ السلام نے اکیلے اس کام کا بیڑا اٹھایا اور کربلا کے پیغام کو زندہ رکھا۔
کربلا کے پیغام کو زندہ رکھنے کیلئے امام سجاد علیہ السلام نے اشکوں کا سہارا لیا، چنانچہ آپ علیہ السلام جب بھی کربلا کے واقعے سے مشابہ کسی چیز کا مشاہدہ کرتے تو کربلا کو یاد کرکے گریہ فرماتے اور اس طرح آپ علیہ السلام نے جہاں ایک طرف پیغام کربلا کو زندہ رکھا وہیں دوسری طرف اسے عام کرنے کی بھی کوشش کی۔
کس طرح امام سجاد علیہ السلام نے کربلا کے پیغام کو زندہ رکھا؟ حجت الاسلام والمسلمین استاد مسعود عالی کی زبانی اس ویڈیو میں مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔
#ویڈیو #استاد_مسعود_عالی #کربلا #امام_سجاد #عاشوراء #پیغام #زندہ #زینب #گریہ #اشک
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
eazadari,
shahadat,
imam,
imam
husayn,
karbala,
imam
khamenei,
imam
khomeini,
eashura,
waqea,
musibat,
2:10
|
فلسطینیوں کے ہاتھوں اسرائیل کی نابودی | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
کیا ناقابل شکست نظر آنے والی ظالم طاقتیں، کیا واقعی ناقابل شکست ہیں؟ کیا ہم مسئلہ فلسطین کو واقعی نظرانداز...
کیا ناقابل شکست نظر آنے والی ظالم طاقتیں، کیا واقعی ناقابل شکست ہیں؟ کیا ہم مسئلہ فلسطین کو واقعی نظرانداز کر سکتے ہیں؟ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم کو کیا کرنا ہوگا؟ امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی عارفانہ تعبیر کے مطابق قابض صیہونی ریاست کیا ہے؟ اس تعبیر سے کیا مراد ہے؟ اللہ تعالیٰ نے اہل فلسطین کےلیے کیا تقدیر مقرر فرمائی ہے؟ آج 2023 میں ہم اللہ تعالیٰ کا کون سا وعدہ سچ ہوتا دیکھ رہے ہیں؟ ان سب سوالات کے جوابات کو ولی امر مسلمین امام خامنہ ای حفظہ اللہ کی اس ویڈیو میں دیکھیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #فلسطین #حماس #اسرئیل #طوفان_الاقصی #اسرائیل_کی_شکست #امام_خمینی #فلسطین_اسرائیل_جنگ
More...
Description:
کیا ناقابل شکست نظر آنے والی ظالم طاقتیں، کیا واقعی ناقابل شکست ہیں؟ کیا ہم مسئلہ فلسطین کو واقعی نظرانداز کر سکتے ہیں؟ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم کو کیا کرنا ہوگا؟ امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی عارفانہ تعبیر کے مطابق قابض صیہونی ریاست کیا ہے؟ اس تعبیر سے کیا مراد ہے؟ اللہ تعالیٰ نے اہل فلسطین کےلیے کیا تقدیر مقرر فرمائی ہے؟ آج 2023 میں ہم اللہ تعالیٰ کا کون سا وعدہ سچ ہوتا دیکھ رہے ہیں؟ ان سب سوالات کے جوابات کو ولی امر مسلمین امام خامنہ ای حفظہ اللہ کی اس ویڈیو میں دیکھیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #فلسطین #حماس #اسرئیل #طوفان_الاقصی #اسرائیل_کی_شکست #امام_خمینی #فلسطین_اسرائیل_جنگ
Video Tags:
Wilayat
Media,
Production,
Palestine,
israel,
falasteen,
naboodi,
Imam
Khamenei,
Musalman,
Imam
Khomeini,
Rahbar,
Hamas,
فلسطین,
اسرائیل,
نابودی,
امام
سید
علی
خامنہ
ای,
1:27
|
صیہونی حکومت اور اسکے ساتھیوں کا انجام | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
اسرائیلی حکومت سے حکومتی تعلقات بنانا کیسا ہے؟ قابض اسرائیلی حکومت کا اور اس کے ساتھ تعلقات بنانے والوں کا...
اسرائیلی حکومت سے حکومتی تعلقات بنانا کیسا ہے؟ قابض اسرائیلی حکومت کا اور اس کے ساتھ تعلقات بنانے والوں کا کیا انجام ہوگا؟ اسرائیل کے لیے مثبت سیاسی سوچ رکھنے والے ممالک کون سی غلطی کر رہے ہیں؟ آج 2023 میں ہم اللہ تعالیٰ کا کون سا وعدہ سچ ہوتا دیکھ رہے ہیں؟ امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی عارفانہ تعبیر کے مطابق قابض صیہونی ریاست کیا ہے؟ اس تعبیر سے کیا مراد ہے؟ کیا ناقابل شکست نظر آنے والی ظالم طاقتیں، کیا واقعی ناقابل شکست ہیں؟ کیا ہم مسئلہ فلسطین کو واقعی نظرانداز کر سکتے ہیں؟ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم کو کیا کرنا ہوگا؟ اللہ تعالیٰ نے اہل فلسطین کےلیے کیا تقدیر مقرر فرمائی ہے؟ ان سب سوالات کے جوابات کو ولی امر مسلمین امام خامنہ ای حفظہ اللہ کی اس ویڈیو میں دیکھیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #فلسطین #حماس #اسرئیل #طوفان_الاقصی #اسرائیل_کی_شکست #امام_خمینی #ایران_کا_موقف #صیہونیت #ظالم_حکومتیں #ظالم_کی_دوستی #سیاست #سیاست_اسلامی
More...
Description:
اسرائیلی حکومت سے حکومتی تعلقات بنانا کیسا ہے؟ قابض اسرائیلی حکومت کا اور اس کے ساتھ تعلقات بنانے والوں کا کیا انجام ہوگا؟ اسرائیل کے لیے مثبت سیاسی سوچ رکھنے والے ممالک کون سی غلطی کر رہے ہیں؟ آج 2023 میں ہم اللہ تعالیٰ کا کون سا وعدہ سچ ہوتا دیکھ رہے ہیں؟ امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی عارفانہ تعبیر کے مطابق قابض صیہونی ریاست کیا ہے؟ اس تعبیر سے کیا مراد ہے؟ کیا ناقابل شکست نظر آنے والی ظالم طاقتیں، کیا واقعی ناقابل شکست ہیں؟ کیا ہم مسئلہ فلسطین کو واقعی نظرانداز کر سکتے ہیں؟ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم کو کیا کرنا ہوگا؟ اللہ تعالیٰ نے اہل فلسطین کےلیے کیا تقدیر مقرر فرمائی ہے؟ ان سب سوالات کے جوابات کو ولی امر مسلمین امام خامنہ ای حفظہ اللہ کی اس ویڈیو میں دیکھیں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #فلسطین #حماس #اسرئیل #طوفان_الاقصی #اسرائیل_کی_شکست #امام_خمینی #ایران_کا_موقف #صیہونیت #ظالم_حکومتیں #ظالم_کی_دوستی #سیاست #سیاست_اسلامی
Video Tags:
Wilayat
Media,
Production,
israel,
zulm,
palestine,
falasteen,
imam
khomeini,
zionist,
al-aqsa
storm,
صیہونی,
یہودی,
امام
خمینی,
ظلم,
فلسطین,
طوفان
الاقصی,
قابض,
muslims,
مسلمان,
اسرائیل