5:46
|
[Maqam-e-Ebrat مقام عبرت 02] Ulma-e-Soo - عُلمائے سُوء - Urdu
مقام عبرت سلسلہ
2/10
موضوع: عُلمائے سُوء
تاریخ کے اہم واقعات بالخصوص عاشورا کے تناظر میں تجزیہ و تحلیل از...
مقام عبرت سلسلہ
2/10
موضوع: عُلمائے سُوء
تاریخ کے اہم واقعات بالخصوص عاشورا کے تناظر میں تجزیہ و تحلیل از نگاہ امام خامنہ ای مدظلہ العالی
2016 محرم
البلاغ : ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
More...
Description:
مقام عبرت سلسلہ
2/10
موضوع: عُلمائے سُوء
تاریخ کے اہم واقعات بالخصوص عاشورا کے تناظر میں تجزیہ و تحلیل از نگاہ امام خامنہ ای مدظلہ العالی
2016 محرم
البلاغ : ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
5:52
|
علمائے حق سے دُوری کیوں؟ | شہید عارف حسین الحسینی | Urdu
سفیر ولایت شہید علامہ عارف حسین الحسینی رضوان اللہ علیہ وارثِ انبیاء علمائے حق کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟...
سفیر ولایت شہید علامہ عارف حسین الحسینی رضوان اللہ علیہ وارثِ انبیاء علمائے حق کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ حدیثِ شریف میں آخری زمانے کے علماء اور لوگوں کے اُن سے برتاؤ کے بارے میں کیا کہا گیا ہے؟ لوگ علمائے حق سے کیوں کتراتے ہیں؟ نفسِ انسانی کس طرح کی چیزوں کے قریب جاتا ہے؟ شہید مطہری رضوان اللہ علیہ، انبیاء علیہم السلام کے پیروکاروں کی کمی کی کیا وجہ بیان فرماتے ہیں؟ کیا ایک ڈاکٹر کسی مریض کو اُن کی خواہش کے مطابق غذائیں اور دوائیاں تجویز کرتا ہے؟
شہید راہِ حق سفیر ولایت کے روحانی اور درد و خلوص سے بھرپور خطاب کو سننے کے لیے اِس کلپ کا مشاہدہ کریں۔
#ویڈیو #علمائے_حق #سفینۃ_البحار #رسول_اکرم #دوری #وارث_انبیاء #خواہشات #تبلیغ #نوح #عیسی #ابراہیم #مخلصین #طبیب #مصلحت
More...
Description:
سفیر ولایت شہید علامہ عارف حسین الحسینی رضوان اللہ علیہ وارثِ انبیاء علمائے حق کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ حدیثِ شریف میں آخری زمانے کے علماء اور لوگوں کے اُن سے برتاؤ کے بارے میں کیا کہا گیا ہے؟ لوگ علمائے حق سے کیوں کتراتے ہیں؟ نفسِ انسانی کس طرح کی چیزوں کے قریب جاتا ہے؟ شہید مطہری رضوان اللہ علیہ، انبیاء علیہم السلام کے پیروکاروں کی کمی کی کیا وجہ بیان فرماتے ہیں؟ کیا ایک ڈاکٹر کسی مریض کو اُن کی خواہش کے مطابق غذائیں اور دوائیاں تجویز کرتا ہے؟
شہید راہِ حق سفیر ولایت کے روحانی اور درد و خلوص سے بھرپور خطاب کو سننے کے لیے اِس کلپ کا مشاہدہ کریں۔
#ویڈیو #علمائے_حق #سفینۃ_البحار #رسول_اکرم #دوری #وارث_انبیاء #خواہشات #تبلیغ #نوح #عیسی #ابراہیم #مخلصین #طبیب #مصلحت
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
ulamae
haq,
shaheed,
allama,
aarif
husain
alhusaini,
waris
e
ambiya,
hadees,
nafse
insani,
shaheed
mutahhari,
ambiya,
payrokar,
mareez,
dawae,
ghazae,
ruhani,
dard,
kholoos,
rasoole
akram,
tableegh,
nooh,
isa,
ibraheem,
mukhleseen,
tabeeb,
maslehat,
2:40
|
مغر ب میں بھی علمائے دین کی رہنمائی میں ز ندگی | Urdu
مغرب میں بھی علمائے دین کی رہنمائی میں زندگی گزاریں
حجة الاسلام علی مرتضٰی زیدی
صفرالمظفر،2016
دورانیہ: 02:40
مغرب میں بھی علمائے دین کی رہنمائی میں زندگی گزاریں
حجة الاسلام علی مرتضٰی زیدی
صفرالمظفر،2016
دورانیہ: 02:40
Video Tags:
Wisdom,
Gateway,
Wisdom
Gateway,
Productions,
Inqilab,
West,
Shaykhs,
Scholars,
Reisdence,
Imam,
Sayyid,
Syed,
Ali,
Murtaza,
Zaidi,
6:08
|
علمائے دین کی قیادت باعثِ عزت ہے | Urdu
علمائے دین کی قیادت باعثِ عزت ہے
شہید قائد عارف حسین الحسینیؒ کا مرحوم مفتی جعفرؒکی پہلی برسی کےموقع پر...
علمائے دین کی قیادت باعثِ عزت ہے
شہید قائد عارف حسین الحسینیؒ کا مرحوم مفتی جعفرؒکی پہلی برسی کےموقع پر خطاب سے اقتباس
29اگست 1981
دورانیہ: 06:08
More...
Description:
علمائے دین کی قیادت باعثِ عزت ہے
شہید قائد عارف حسین الحسینیؒ کا مرحوم مفتی جعفرؒکی پہلی برسی کےموقع پر خطاب سے اقتباس
29اگست 1981
دورانیہ: 06:08
Video Tags:
Wisdom,
Gateway,
WisdomGateway,
WG,
Productions,
Quaid,
Shaheed,
Quaid,
Arif,
al-Hussaini,
Mufti,
Jaffar,
47:01
|
Qayame Pakistan Main Ulma Tashaion Ka Kirdar | Brother Ali Muhammad - Urdu
Record date: 12 Aug 2018 - قیام پاکستان میں علمائے تشعیوں کا کردار
AL-Mehdi Educational Society proudly presents new Executive Refresher Course for the year 2018...
Record date: 12 Aug 2018 - قیام پاکستان میں علمائے تشعیوں کا کردار
AL-Mehdi Educational Society proudly presents new Executive Refresher Course for the year 2018 under the supervision of specialist Ulema and Scholars who will deliver though provoking lectures Every Weekend.
These video lectures are presented by almehdi educational society, Karachi for our youth.
For more details visit:
📡 www.aLmehdies.com
🖥 www.facebook.com/groups/almehdies
🎥 www.youtube.com/almehdies
🎥 www.shiatv.net
More...
Description:
Record date: 12 Aug 2018 - قیام پاکستان میں علمائے تشعیوں کا کردار
AL-Mehdi Educational Society proudly presents new Executive Refresher Course for the year 2018 under the supervision of specialist Ulema and Scholars who will deliver though provoking lectures Every Weekend.
These video lectures are presented by almehdi educational society, Karachi for our youth.
For more details visit:
📡 www.aLmehdies.com
🖥 www.facebook.com/groups/almehdies
🎥 www.youtube.com/almehdies
🎥 www.shiatv.net
3:44
|
Video Tags:
Makkah,,Mukarmah,,main,,Ulmae,,Ahle,,Sunnat,,Ki,,Tesri,,Itteahd,,Confrence,,Sahar,,Urdu,,News
2:59
|
Video Tags:
Ulmae--Karam,,Toheed,,,Aur,,Addal,,Kay,,Qiyyam,,Kay,,Liye,,,Mujahidat,,Karain,,Sahar,,Urdu,,News
1:35
|
اے علمائے اسلام! | امام خمینی رضوان اللہ علیہ | Farsi Sub Urdu
امام خمینی رضوان اللہ علیہ علمائے اسلام بالخصوص امام جمعہ و جماعت سے مخاطب ہوتے ہوئے کیا فرماتے ہیں؟ کیا...
امام خمینی رضوان اللہ علیہ علمائے اسلام بالخصوص امام جمعہ و جماعت سے مخاطب ہوتے ہوئے کیا فرماتے ہیں؟ کیا دنیا کی سامراجی طاقتیں ایران کے خلاف کھڑی ہیں؟ بڑی طاقتیں کس چیز کی تاک میں بیٹھی ہیں؟ آج کا مسئلہ کل سے کس طرح سے جُدا ہے؟ کیا آج بڑی طاقتوں کے مفادات خطرے میں ہیں؟ شیطانِ اکبر کے کیا عزائم ہیں؟
اِن تمام سوالات کے جوابات کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #علمائے_اسلام #امام_جمعہ #امام_جماعت #بڑی_طاقتیں #ذمہ_داریاں #اسلام #طاقت #ایران #مفادات #خلیج_فارس #تیل #رکاوٹ #طاقت
More...
Description:
امام خمینی رضوان اللہ علیہ علمائے اسلام بالخصوص امام جمعہ و جماعت سے مخاطب ہوتے ہوئے کیا فرماتے ہیں؟ کیا دنیا کی سامراجی طاقتیں ایران کے خلاف کھڑی ہیں؟ بڑی طاقتیں کس چیز کی تاک میں بیٹھی ہیں؟ آج کا مسئلہ کل سے کس طرح سے جُدا ہے؟ کیا آج بڑی طاقتوں کے مفادات خطرے میں ہیں؟ شیطانِ اکبر کے کیا عزائم ہیں؟
اِن تمام سوالات کے جوابات کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #علمائے_اسلام #امام_جمعہ #امام_جماعت #بڑی_طاقتیں #ذمہ_داریاں #اسلام #طاقت #ایران #مفادات #خلیج_فارس #تیل #رکاوٹ #طاقت
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
powers,
imam,
imam
juma,
taqat,
iran,
islam,
ulama
islam,
2:27
|
پیغمبر اکرمؐ اور ائمہ اسلام کی سیرت | امام خمینیؒ | Farsi Sub Urdu
اس میں شک نہیں کہ امت مسلمہ کی کامیابی کا راز پیغمبر اکرم اور ائمہ اسلام کی پیروی میں مضمر ہے اسی لئے اللہ...
اس میں شک نہیں کہ امت مسلمہ کی کامیابی کا راز پیغمبر اکرم اور ائمہ اسلام کی پیروی میں مضمر ہے اسی لئے اللہ تعالی نے قرآن کریم میں لوگوں کو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور انکے اہلبیت علیہم السلام جو اسلام کے رہبر ہیں، کی اطاعت کا حکم دیا ہے۔ چنانچہ علمائے کرام کو بھی انکی سیرت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے لوگوں کو دین کی طرف دعوت کی ضرورت ہے اور جس طرح ائمہ علیہم السلام نے ہر فرصت سے استفادہ کرتے ہوئے لوگوں کو دین کی جانب بلایا ہے اسی طرح علمائے کرام کو بھی انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دین کا پیغام عام کرنا چاہئے اور ائمہ علیہم السلام کی سیرت پر چلتے ہوئے امت مسلمہ میں اتحاد کی فضا کو فروغ دینے کی کوشش کرنی چاہئے جسکا حکم قرآن کریم میں بھی موجود ہے۔
دین کی تبلیغ کے حوالے سے ائمہ علیہم السلام کی سیرت کیا تھی، انہوں نے مشکل حالات میں بھی کس طرح لوگوں تک دین کا پیغام پہنچایا؟ قرآن کریم اتحاد کے سلسلے میں ہمیں کیا حکم دیتا ہے؟ اور درباری علماء کا کام کیا ہے اور وہ مسلمانوں کو کس جانب دھکیل دینا چاہتے ہیں اور وہ قاضی جو امت مسلمہ میں اختلاف ڈال کر انہیں ایک دوسرے سے جدا کرنا چاہتا ہے وہ کیسا قاضی ہے اور اسکے مقابلے میں علماء کا رد عمل کیا ہونا چاہئے؟
ان تمام سوالات کے جوابات سے آگاہی کیلئے رہبر کبیر انقلاب حضرت امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے نصیحت آمیز بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کیجئے۔
#ویڈیو #امام_خمینی #پیغمبر_اکرم #قرآن #اتحاد #علماء #ائمہ_علیہم_السلام #قاضی #قرآنی_دستورات
More...
Description:
اس میں شک نہیں کہ امت مسلمہ کی کامیابی کا راز پیغمبر اکرم اور ائمہ اسلام کی پیروی میں مضمر ہے اسی لئے اللہ تعالی نے قرآن کریم میں لوگوں کو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور انکے اہلبیت علیہم السلام جو اسلام کے رہبر ہیں، کی اطاعت کا حکم دیا ہے۔ چنانچہ علمائے کرام کو بھی انکی سیرت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے لوگوں کو دین کی طرف دعوت کی ضرورت ہے اور جس طرح ائمہ علیہم السلام نے ہر فرصت سے استفادہ کرتے ہوئے لوگوں کو دین کی جانب بلایا ہے اسی طرح علمائے کرام کو بھی انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دین کا پیغام عام کرنا چاہئے اور ائمہ علیہم السلام کی سیرت پر چلتے ہوئے امت مسلمہ میں اتحاد کی فضا کو فروغ دینے کی کوشش کرنی چاہئے جسکا حکم قرآن کریم میں بھی موجود ہے۔
دین کی تبلیغ کے حوالے سے ائمہ علیہم السلام کی سیرت کیا تھی، انہوں نے مشکل حالات میں بھی کس طرح لوگوں تک دین کا پیغام پہنچایا؟ قرآن کریم اتحاد کے سلسلے میں ہمیں کیا حکم دیتا ہے؟ اور درباری علماء کا کام کیا ہے اور وہ مسلمانوں کو کس جانب دھکیل دینا چاہتے ہیں اور وہ قاضی جو امت مسلمہ میں اختلاف ڈال کر انہیں ایک دوسرے سے جدا کرنا چاہتا ہے وہ کیسا قاضی ہے اور اسکے مقابلے میں علماء کا رد عمل کیا ہونا چاہئے؟
ان تمام سوالات کے جوابات سے آگاہی کیلئے رہبر کبیر انقلاب حضرت امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے نصیحت آمیز بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کیجئے۔
#ویڈیو #امام_خمینی #پیغمبر_اکرم #قرآن #اتحاد #علماء #ائمہ_علیہم_السلام #قاضی #قرآنی_دستورات
Video Tags:
purestream,
media,
production,
Philosophy,
Islam,
muslim,
unity,
imam,
imam
khamenei,
quran,
holy
quran,
believer,
Power,
Arrogant
Powers,
Ummah,
3:40
|
مناجاتِ شعبانیہ کو پڑھیں | امام خمینیؒ | Farsi Sub Urdu
ناجاتِ شَعبانیہ امام علیؑ سے منقول وہ مناجات ہے جسے آپؑ کے بعد تمام ائمہ معصومین علیہم السلام، شعبان کے...
ناجاتِ شَعبانیہ امام علیؑ سے منقول وہ مناجات ہے جسے آپؑ کے بعد تمام ائمہ معصومین علیہم السلام، شعبان کے مہینے میں پابندی کے ساتھ پڑھا کرتے تھے اور اپنے چاہنے والوں سے بھی اس دعا کی قرائت پر زور دیا کرتے تھے اور یہی وجہ ہے کہ شیعیانِ اہلبیت علیہم السلام عام طور پر ماہ شعبان میں مناجات شعبانیہ کی قرائت کا اہتمام کرتے ہیں۔ دعاؤں کی کتب میں اسے اللہ کے صالح ترین بندوں کا اپنے معبود کے ساتھ راز و نیاز کا کامل ترین نمونہ قرار دیا گیا ہے۔ در حقیقت مناجات شعبانیہ؛ رمضان المبارک کی آمد کے لیے مقدمہ ہے اور اسی مناجات کے ذریعے اللہ کے بندے؛ رمضان المبارک کا استقبال کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو ضیافتِ الہی کے لئے آمادہ کرتے ہیں۔ چنانچہ اس مناجات کی اہمیت کے پیش نظر حضرت امام خمینیؒ نے علمائے کرام اور مبلغین کو اس دعا کو پڑھنے اور اس پر غور و فکر کرنے کے بارے میں بہت تاکید کی ہے۔
امام خمینیؒ نے مناجات شعبانیہ کے پڑھنے کی کس قدر تاکید کی ہے؟ اور اس دعا کے حوالے سے علمائے کرام پر زور دینے کی وجہ کیا ہے؟ تدبر و تعقل اور غور و فکر کے ساتھ مناجات شعبانیہ کو پڑھنے کی صورت میں انسان کو کیا فائدہ حاصل ہوسکتا ہے؟ انہی سوالات کے جوابات سے آگاہی کے لیے امام خمینیؒ کی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#ویڈیو #امام_خمینی #مناجات_شعبانیہ #ائمہ_علیہم_السلام #غور_و_فکر #امام_صادق_علیہ_السلام #دعوت #شیطان #توحید #غافل #انقطاع #ظالم #زبان #درس
More...
Description:
ناجاتِ شَعبانیہ امام علیؑ سے منقول وہ مناجات ہے جسے آپؑ کے بعد تمام ائمہ معصومین علیہم السلام، شعبان کے مہینے میں پابندی کے ساتھ پڑھا کرتے تھے اور اپنے چاہنے والوں سے بھی اس دعا کی قرائت پر زور دیا کرتے تھے اور یہی وجہ ہے کہ شیعیانِ اہلبیت علیہم السلام عام طور پر ماہ شعبان میں مناجات شعبانیہ کی قرائت کا اہتمام کرتے ہیں۔ دعاؤں کی کتب میں اسے اللہ کے صالح ترین بندوں کا اپنے معبود کے ساتھ راز و نیاز کا کامل ترین نمونہ قرار دیا گیا ہے۔ در حقیقت مناجات شعبانیہ؛ رمضان المبارک کی آمد کے لیے مقدمہ ہے اور اسی مناجات کے ذریعے اللہ کے بندے؛ رمضان المبارک کا استقبال کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو ضیافتِ الہی کے لئے آمادہ کرتے ہیں۔ چنانچہ اس مناجات کی اہمیت کے پیش نظر حضرت امام خمینیؒ نے علمائے کرام اور مبلغین کو اس دعا کو پڑھنے اور اس پر غور و فکر کرنے کے بارے میں بہت تاکید کی ہے۔
امام خمینیؒ نے مناجات شعبانیہ کے پڑھنے کی کس قدر تاکید کی ہے؟ اور اس دعا کے حوالے سے علمائے کرام پر زور دینے کی وجہ کیا ہے؟ تدبر و تعقل اور غور و فکر کے ساتھ مناجات شعبانیہ کو پڑھنے کی صورت میں انسان کو کیا فائدہ حاصل ہوسکتا ہے؟ انہی سوالات کے جوابات سے آگاہی کے لیے امام خمینیؒ کی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#ویڈیو #امام_خمینی #مناجات_شعبانیہ #ائمہ_علیہم_السلام #غور_و_فکر #امام_صادق_علیہ_السلام #دعوت #شیطان #توحید #غافل #انقطاع #ظالم #زبان #درس
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Munajat,
Shaeban,
Imam,
Imam
Khomeini,
Imam,
Imam
Ali,
Ahlul
bayt,
Dua,
Qeraeat,
Shia,
Allah,
Saleh,
Ramazan,
Ramadhan,
Zeyafat,
Insan,
[URDU] Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei - HAJJ Message 2011
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام
(1432ھ)
بسم الله الرحمن...
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام
(1432ھ)
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله ربّ العالمين وصلوات الله وتحياته على سيد الأنام محمد المصطفى وآله الطيبين وصحبه المنتجبين.
آ جکل حج کی بہار اپنی تمام تر روحانی شادابی و پاکیزگی اور خداداد حشمت و شکوہ کے ساتھ آ گئی ہے اور ایمان کے نور اور شوق کے زیور سے آراستہ دل، پروانوں کی طرح کعبہ توحید اور مرکز اتحاد کے گرد محو پرواز ہیں۔ مکہ،منا،مشعر اور عرفات خوش قسمت انسانوں کی منزل ہیں جنہوں نے ”واذن فی الناس بالحج“ کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے خداوند غفور و کریم کے مہمان ہونے کی سعادت پائی ہے۔ یہ وہی مبارک مکان اور ہدایت کا سرچشمہ ہے کہ جہاں پر اللہ تعالی کی بین نشانیوں کو جلا بخشی گئی اور جہاں پر ہر ایک کے سر پر امن و امان کی چھتری قرار دی گئی۔
دلوں اور ذکر و خشوع کو زمزم میں پاک کریں۔ اپنی بصیرت کی آنکھ کو حضرت حق کی تابندہ آیات پر کھول دیں۔اخلاص و تسلیم پر جو کہ حقیقی عبودیت کی علامت ہیں ٹوٹ پڑیں۔ اس باپ کی یاد کوجو کمال تسلیم کے ساتھ اپنے اسماعیل کو قربانگاہ تک لے کر گئے،بار بار اپنے دل میں زندہ کیجئے۔ اس طرح وہ منور طریق جو کہ رب جلیل سے دوستی کے لئے ہمارے سامنے کھول دی گئی ہے اسے پہچانئے اورسچے مومن کے عزم اور نیت صادقانہ کے ساتھ اس پر قدم رکھیں۔
مقام ابراہیم انہیں آیات بینات میں سے ایک ہے۔ کعبہ شریف کے پاس ابراہیم علیہ السلام کی قدم گاہ مقام ابراہیم کی واحد نشانی ہے، مقام ابراہیم ان کے ایثار،اخلاص اور قربانی کا مقام ہے۔ نفسانی تقاضوں اور پدری جذبات کے سامنے اور کفر و شرک کے غلبے اور نمرود زمانہ کے تسلط کے آگے ڈٹ جانے کا مقام ہے۔ نجات کے یہ دونوں راستے امت اسلامی کے ہم سب افراد کے سامنے موجود ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کی جرات، بہادری اور محکم ارادہ ہمیں ان مقاصد کی طرف روانہ کر سکتا ہے جن کی طرف آدم سے خاتم تک تمام الہی پیغمبروں نے ہمیں دعوت دی ہے اور اس راستے پر چلنے والوں کو دنیا و آخرت میں عزت و سعادت کا وعدہ فرمایا ہے۔ امت مسلمہ کے اس عظیم محضر میں، شایستہ یہی ہے کہ حجاج کرام عالم اسلام کے اہم ترین مسائل پر توجہ دیں۔ ان بے شمار مسایل میں سے سرفہرست، بعض اسلامی ممالک میں برپا ہونے والا انقلاب اور عوامی قیام ہے۔ گذشتہ سال حج اور امسال حج کے درمیانی عرصہ میں عالم اسلام میں ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو کہ امت مسلمہ کی تقدیر بدل سکتے ہیں اور مادی اور روحانی ترقی اور عزت و افتخار سے سرشار ایک روشن مستقبل کی نوید دے سکتے ہیں۔ مصر، تیونس اور لیبیامیں فاسد، محتاج اور ڈیکٹیٹر طاغوت، تخت اقتدار سے گر چکے ہیں جبکہ بعض دوسرے ممالک میں عوام کی ٹھاٹھیں مارتی لہروں نے زر و زور اور اقتدار کے محلات میں ویرانی اور تباہی کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔
ہماری امت کی تاریخ کے اس تازہ باب نے ایسے حقایق آشکار کئے ہیں جو کہ مکمل طور پر آیات بینات الہی ہیں اور ہمارے لئے حیات بخش سبق لئے ہوئے ہیں۔ ان حقایق کو اسلامی امہ کی تمام اقوام کے محاسبات میں استعمال میں لایا جانا چاہئے۔
سب سے پہلے یہ کہ جو اقوام کئی دھائیوں سے غیروں کے سیاسی تسلط میں رہ رہی تھیں ان کے اندر سے ایسی جوان نسل ظاہر ہوئی ہے جو اپنے اوپر محکم یقین اور تحسین بر انگیز جذبے کے ساتھ خطرات کو قبول کرتے ہوئے مسلط شدہ طاقتوں کے مقابلے پر کھڑی ہو کر اپنی تقدیر بدلنے پر کمر بستہ ہے۔
دوسرے یہ کہ سیکولر حکمرانوں کے تسلط کے باوجود اپنے ممالک میں دین کو محو کرنے کے لئے ان کی ظاہری اور خفیہ کوششوں کے با وصف، اسلام نے بھرپور اور پرشکوہ اثر و رسوخ کے ذریعے دلوں اور زبانوں کو نور ہدایت بخشی اور کروڑوں لوگوں کے گفتار و کردار کی صورت چشمہ جوشان کی طرح، ان کے رویوں اور اجتماعات کو رونق و شادابی عطا کی ہے۔ اذانیں، عبادات، اللہ اکبر کی صدائیں اور دوسرے اسلامی نعرے اور تیونس کے حالیہ انتخابات اس حقیقت کی واضع نشانی اور برھان قاطع ہیں۔ بلاشبہ اسلامی ممالک میں سے ہر ایک ملک میں غیرجانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کا نتیجہ وہی ہو گا جو تیونس میں سامنے آیا ہے۔
تیسرے یہ کہ اس ایک سال کے دوران پیش آنے والے واقعات نے سب پر یہ واضع کر دیا ہے کہ خدائے عزیز و قدیر نے اقوام کے عزم و ارادوں میں ایک ایسی طاقت رکھ دی ہے کہ کسی دوسری طاقت میں اس کا مقابلہ کرنے کی جرات اور سکت ہی نہیں ہے۔ اقوام اسی خداداد طاقت کے بل بوتے پر اپنی تقدیر کو بدل سکنے کی طاقت رکھتی ہیں اور اس طرح خدا کی نصرت کو اپنے شامل حال کر سکتی ہیں۔
چوتھے یہ کہ استکباری حکومتوں نے، جن میں سر فہرست امریکا ہے ، کئی دھائیوں سے مختلف سیاسی اور سیکورٹی کے ہتھکنڈوں کے ذریعے خطے میں موجود حکومتوں کو اپنا تابع فرمان اور اپنے نصایح کا پایبند بنا کر، دنیا کے اس حساس ترین خطے میں اپنے اقتصادی ،ثقافتی اور سیاسی تسلط کے لئے رکاوٹوں سے پاک وسیع شاہراہ بنا رکھی تھی ، اب اس خطے کی اقوام کی نفرت و بیزاری کی آماجگاہ بن چکی ہیں۔
ہمیں یہ اطمینان رکھنا چاہئے کہ ان عوامی انقلابوں کے نتیجے میں برقرارہونے والے نظام سابقہ ذلت آمیز غیرمتوازن رویوں کے سامنے تسلیم نہیں ہونگے اور اس خطے کی اقوام کے ہاتھوں سیاسی جغرافیہ ،عزت و استقلال کاملہ کی طرف تبدیل ہو جائے گا۔
اس کے علاوہ یہ کہ مغربی طاقتوں کا منافقانہ اور دھوکے بازی پر مبنی مزاج اس خطے کے عوام پر آشکار ہو چکا ہے۔ امریکا اور یورپ نے حتی الامکان مصر،تیونس اور لیبیا میں اپنے مہروں کو بچانے کیلئے زور لگایا اور جب عوام کا ارادہ ان کی خواہشات پر فایق آ گیا تب کامران عوام کے لئے دھوکے پر مبنی دوستی کی مسکراہٹ سجائی۔
اللہ تعالی کی روشن آیات اور بیش قیمت حقایق جو گذشتہ ایک سال کے عرصے میں اس خطے میں رونما ہوئے ہیں اس سے کہیں زیادہ ہیں اور صاحبان تدبر و بصیرت کے لئے ان کا مشاہدہ اور ادراک دشوار نہیں ہے۔لیکن اس سب کے باوجود تمام امت مسلمہ اور خصوصا قیام کرنے والی اقوام کو دو بنیادی عوامل کی ضرورت ہے:
پہلے: قیام میں تسلسل و تداوم اور محکم ارادوں میں نرمی سے شدید پرہیز۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یوں فرمایا ہے” فاستقم کما امرت و من تاب معک و لا تطغوا“ اور ” فلذلک فادع واستقم کما امرت“، اور حضرت موسی علیہ السلام کے بقول، ”وقال موسی لقومہ استعینوا باللہ و اصبروا، ان الارض للہ یورثھا من یشاءمن عبادہ والعاقبتہ للمتقین“، قیام کرنے والی اقوام کے لئے موجودہ زمانے میں تقوی کا سب سے بڑا مصداق یہ ہے کہ اپنی مبارک تحریک کو رکنے نہ دیں اور خود کو عارضی کامیابیوں کا شکار نہ ہونے دیں۔ یہ اس تقوی کا وہ اہم حصہ ہے جس کو اپنانے والے کے لئے عاقبت بخیر کی وعید عطا ہوئی ہے۔
دوسرے: بین الاقوامی مستکبرین اور ان عوامی انقلابوں سے چوٹ کھانے والی حکومتوں کے ہتھکنڈوں کے سامنے ہوشیار رہنا۔ وہ لوگ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ نہیں جائیں گے اور اپنے تمام تر سیاسی، سلامتی اور مالی وسایل کے ساتھ ان ممالک میں اپنے اثر و رسوخ اور طاقت کے دوبارہ تسلط کے لئے میدان میں اتریں گے۔ ان کا ہتھیار لالچ، دھمکی، فریب اور دھوکہ ہے۔ تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ خواص میں بعض ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن پر یہ ہتھیار کارگر ثابت ہوتے ہیں اور خوف، لالچ اور غفلت انہیں شعوری یا لاشعوری طور پر دشمن کی خدمت میں لا کھڑا کرتے ہیں۔ جوانوں، روشنفکر دانشوروں اور علمائے دین کی بیدار آنکھیں پوری توجہ سے اس چیز کا خیال رکھیں۔
اہم ترین خطرہ ان ممالک میں برپا ہونے والے جدید سیاسی نظام کی ساخت و پرداز پر کفر و استکبار کے محاذکی مداخلت اور اس پر اثراندازی ہے۔ وہ اپنی تمام توانائیوں کو کام میں لاتے ہوئے کوشش کریں گے تاکہ نئے برپا ہونے والے نظام ،اسلامی اور عوامی تشخص سے خالی رہیں۔ ان ممالک کے تمام مخلص و ھمدرد حضرات اور وہ تمام افراد جو اپنے ملک کی عزت ، وقار اور تکریم کے لئے پر امید ہیں ان سب کو بھرپور کوشش کرنی چاہئے تا کہ نئے نظام میں اسلامی اور عوامی ہونا اپنے تمام تر مفہوم کے ساتھ جلوہ گر ہو۔ اس کے لئے آئین کا کردارسب سے نمایاں ہے ۔ قومی وحدت اور مذہبی قبایلی اور نسلی تنوع کو تسلیم کرنا، آیندہ کامیابیوں کی اہم شرط ہے۔
مصر، تیونس اور لیبیا اور دوسرے ممالک کی جراتمند، بہادر ،بیدار اور مجاہد اقوام کو یہ جان لینا چاہئے کہ ظلم، امریکی مکر و فریب اور دوسرے مغربی مستکبران سے انکی نجات کا صرف اور صرف یہ راستہ ہے کہ دنیا میں طاقت کا توازن انکے حق میں قائم ہو جائے۔ مسلمانوں کو اپنے تمام مسائل کو دنیا کے جہان خوروں کے ساتھ قطعی طور پر حل کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو عالمی طاقت ہونے کی صف میں لاکھڑا کریں۔ یہ تب ہی ہو سکتا ہے جب عالم اسلام کے تمام ممالک باہمی تعاون اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ یہ ناقابل فراموش نصیحت امام خمینی ( رہ )عظیم کی ہے ۔
امریکا اور نیٹو، خبیث اور ڈکٹیٹر قذافی کے بہانے کئی ماہ تک لیبیا اور اس کے عوام پر آگ برساتے رہے ہیں۔جبکہ قذافی وہی شخص تھا جوکہ عوام کے جراتمند قیام سے پہلے ان کے نزدیک ترین دوستوں میں شمار ہوتا رہا۔ وہ اس سے گلے ملتے رہے اس کی مدد سے لیبیا کی دولت کو لوٹتے رہے اور اس کو مزید بہلانے کے لئے اس کے ہاتھ کو گرم جوشی سے دباتے تھے یا پھر اس پر بوسے دیتے تھے۔ عوام کے انقلاب کے بعد اسی کو بہانہ بنا کر لیبیا کا تمام تر بنیادی ڈھانچہ تباہ و برباد کر دیا۔ کون سی حکومت ہے جس نے نیٹو کو عوام کے قتل عام اور لیبیا کی تباہی جیسے المیے سے روکا ہو؟ جب تک مغربی وحشی اور خون خوار طاقتوں کے ہاتھ اور دانت توڑ نہ دئیے جائیں گے اس طرح کے خطرات اسلامی ممالک کو درپیش رہیں گے۔ ان خطرات سے نجات ما سوائے عالمی اسلامی بلاک بنانے کے ممکن نہیں ہے۔
مغرب، امریکا اور صیہونیت ہمیشہ کی نسبت آج سب سے زیادہ کمزور ہیں ۔ اقتصادی مسائل، افغانستان و عراق میں پے در پے ناکامیاں، امریکی اور دوسرے مغربی ممالک کے عوام کے شدید اعتراضات جو کہ روز بروز وسیع تر ہو رہے ہیں، فلسطین و لبنان کے عوام کی جان فشانیاں، یمن، بحرین اور بعض دوسرے امریکا کے زیر اثر ممالک کے عوام کا جراتمندانہ قیام، یہ سب کے سب امت مسلمہ اور بخصوص جدید انقلابی ممالک کے لئے بہت بڑی بشارت ہیں۔ پورے عالم اسلام اور خصوصا مصر، تیونس اور لیبیا کے تمام مومنین مرد و خواتین، بین الاقوامی اسلامی طاقت کے قیام کے لئے اس موقعہ سے زیادہ سے زیادہ فایدہ اٹھائیں۔ تحریکوں کے اکابرین خداوند بزرگ پر توکل اور اس کی نصرت و امداد کے وعدے پر بھروسہ کریں اور امت مسلمہ کی تاریخ کے اس جدید باب کو اپنے زندہ و جاوید افتخارات کے ساتھ، جو کہ رضائے الہی کا باعث اور اس کی نصرت و امداد کے لئے راہ ہمواری ہے زینت و آراستہ کریں۔
والسلام علی عباداللہ الصالحین
سید علی حسینی خامنہ ای
۵ آبان 1390ھ ش
29 ذیقعدہ 1432 ھ
More...
Description:
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام
(1432ھ)
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله ربّ العالمين وصلوات الله وتحياته على سيد الأنام محمد المصطفى وآله الطيبين وصحبه المنتجبين.
آ جکل حج کی بہار اپنی تمام تر روحانی شادابی و پاکیزگی اور خداداد حشمت و شکوہ کے ساتھ آ گئی ہے اور ایمان کے نور اور شوق کے زیور سے آراستہ دل، پروانوں کی طرح کعبہ توحید اور مرکز اتحاد کے گرد محو پرواز ہیں۔ مکہ،منا،مشعر اور عرفات خوش قسمت انسانوں کی منزل ہیں جنہوں نے ”واذن فی الناس بالحج“ کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے خداوند غفور و کریم کے مہمان ہونے کی سعادت پائی ہے۔ یہ وہی مبارک مکان اور ہدایت کا سرچشمہ ہے کہ جہاں پر اللہ تعالی کی بین نشانیوں کو جلا بخشی گئی اور جہاں پر ہر ایک کے سر پر امن و امان کی چھتری قرار دی گئی۔
دلوں اور ذکر و خشوع کو زمزم میں پاک کریں۔ اپنی بصیرت کی آنکھ کو حضرت حق کی تابندہ آیات پر کھول دیں۔اخلاص و تسلیم پر جو کہ حقیقی عبودیت کی علامت ہیں ٹوٹ پڑیں۔ اس باپ کی یاد کوجو کمال تسلیم کے ساتھ اپنے اسماعیل کو قربانگاہ تک لے کر گئے،بار بار اپنے دل میں زندہ کیجئے۔ اس طرح وہ منور طریق جو کہ رب جلیل سے دوستی کے لئے ہمارے سامنے کھول دی گئی ہے اسے پہچانئے اورسچے مومن کے عزم اور نیت صادقانہ کے ساتھ اس پر قدم رکھیں۔
مقام ابراہیم انہیں آیات بینات میں سے ایک ہے۔ کعبہ شریف کے پاس ابراہیم علیہ السلام کی قدم گاہ مقام ابراہیم کی واحد نشانی ہے، مقام ابراہیم ان کے ایثار،اخلاص اور قربانی کا مقام ہے۔ نفسانی تقاضوں اور پدری جذبات کے سامنے اور کفر و شرک کے غلبے اور نمرود زمانہ کے تسلط کے آگے ڈٹ جانے کا مقام ہے۔ نجات کے یہ دونوں راستے امت اسلامی کے ہم سب افراد کے سامنے موجود ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کی جرات، بہادری اور محکم ارادہ ہمیں ان مقاصد کی طرف روانہ کر سکتا ہے جن کی طرف آدم سے خاتم تک تمام الہی پیغمبروں نے ہمیں دعوت دی ہے اور اس راستے پر چلنے والوں کو دنیا و آخرت میں عزت و سعادت کا وعدہ فرمایا ہے۔ امت مسلمہ کے اس عظیم محضر میں، شایستہ یہی ہے کہ حجاج کرام عالم اسلام کے اہم ترین مسائل پر توجہ دیں۔ ان بے شمار مسایل میں سے سرفہرست، بعض اسلامی ممالک میں برپا ہونے والا انقلاب اور عوامی قیام ہے۔ گذشتہ سال حج اور امسال حج کے درمیانی عرصہ میں عالم اسلام میں ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو کہ امت مسلمہ کی تقدیر بدل سکتے ہیں اور مادی اور روحانی ترقی اور عزت و افتخار سے سرشار ایک روشن مستقبل کی نوید دے سکتے ہیں۔ مصر، تیونس اور لیبیامیں فاسد، محتاج اور ڈیکٹیٹر طاغوت، تخت اقتدار سے گر چکے ہیں جبکہ بعض دوسرے ممالک میں عوام کی ٹھاٹھیں مارتی لہروں نے زر و زور اور اقتدار کے محلات میں ویرانی اور تباہی کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔
ہماری امت کی تاریخ کے اس تازہ باب نے ایسے حقایق آشکار کئے ہیں جو کہ مکمل طور پر آیات بینات الہی ہیں اور ہمارے لئے حیات بخش سبق لئے ہوئے ہیں۔ ان حقایق کو اسلامی امہ کی تمام اقوام کے محاسبات میں استعمال میں لایا جانا چاہئے۔
سب سے پہلے یہ کہ جو اقوام کئی دھائیوں سے غیروں کے سیاسی تسلط میں رہ رہی تھیں ان کے اندر سے ایسی جوان نسل ظاہر ہوئی ہے جو اپنے اوپر محکم یقین اور تحسین بر انگیز جذبے کے ساتھ خطرات کو قبول کرتے ہوئے مسلط شدہ طاقتوں کے مقابلے پر کھڑی ہو کر اپنی تقدیر بدلنے پر کمر بستہ ہے۔
دوسرے یہ کہ سیکولر حکمرانوں کے تسلط کے باوجود اپنے ممالک میں دین کو محو کرنے کے لئے ان کی ظاہری اور خفیہ کوششوں کے با وصف، اسلام نے بھرپور اور پرشکوہ اثر و رسوخ کے ذریعے دلوں اور زبانوں کو نور ہدایت بخشی اور کروڑوں لوگوں کے گفتار و کردار کی صورت چشمہ جوشان کی طرح، ان کے رویوں اور اجتماعات کو رونق و شادابی عطا کی ہے۔ اذانیں، عبادات، اللہ اکبر کی صدائیں اور دوسرے اسلامی نعرے اور تیونس کے حالیہ انتخابات اس حقیقت کی واضع نشانی اور برھان قاطع ہیں۔ بلاشبہ اسلامی ممالک میں سے ہر ایک ملک میں غیرجانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کا نتیجہ وہی ہو گا جو تیونس میں سامنے آیا ہے۔
تیسرے یہ کہ اس ایک سال کے دوران پیش آنے والے واقعات نے سب پر یہ واضع کر دیا ہے کہ خدائے عزیز و قدیر نے اقوام کے عزم و ارادوں میں ایک ایسی طاقت رکھ دی ہے کہ کسی دوسری طاقت میں اس کا مقابلہ کرنے کی جرات اور سکت ہی نہیں ہے۔ اقوام اسی خداداد طاقت کے بل بوتے پر اپنی تقدیر کو بدل سکنے کی طاقت رکھتی ہیں اور اس طرح خدا کی نصرت کو اپنے شامل حال کر سکتی ہیں۔
چوتھے یہ کہ استکباری حکومتوں نے، جن میں سر فہرست امریکا ہے ، کئی دھائیوں سے مختلف سیاسی اور سیکورٹی کے ہتھکنڈوں کے ذریعے خطے میں موجود حکومتوں کو اپنا تابع فرمان اور اپنے نصایح کا پایبند بنا کر، دنیا کے اس حساس ترین خطے میں اپنے اقتصادی ،ثقافتی اور سیاسی تسلط کے لئے رکاوٹوں سے پاک وسیع شاہراہ بنا رکھی تھی ، اب اس خطے کی اقوام کی نفرت و بیزاری کی آماجگاہ بن چکی ہیں۔
ہمیں یہ اطمینان رکھنا چاہئے کہ ان عوامی انقلابوں کے نتیجے میں برقرارہونے والے نظام سابقہ ذلت آمیز غیرمتوازن رویوں کے سامنے تسلیم نہیں ہونگے اور اس خطے کی اقوام کے ہاتھوں سیاسی جغرافیہ ،عزت و استقلال کاملہ کی طرف تبدیل ہو جائے گا۔
اس کے علاوہ یہ کہ مغربی طاقتوں کا منافقانہ اور دھوکے بازی پر مبنی مزاج اس خطے کے عوام پر آشکار ہو چکا ہے۔ امریکا اور یورپ نے حتی الامکان مصر،تیونس اور لیبیا میں اپنے مہروں کو بچانے کیلئے زور لگایا اور جب عوام کا ارادہ ان کی خواہشات پر فایق آ گیا تب کامران عوام کے لئے دھوکے پر مبنی دوستی کی مسکراہٹ سجائی۔
اللہ تعالی کی روشن آیات اور بیش قیمت حقایق جو گذشتہ ایک سال کے عرصے میں اس خطے میں رونما ہوئے ہیں اس سے کہیں زیادہ ہیں اور صاحبان تدبر و بصیرت کے لئے ان کا مشاہدہ اور ادراک دشوار نہیں ہے۔لیکن اس سب کے باوجود تمام امت مسلمہ اور خصوصا قیام کرنے والی اقوام کو دو بنیادی عوامل کی ضرورت ہے:
پہلے: قیام میں تسلسل و تداوم اور محکم ارادوں میں نرمی سے شدید پرہیز۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یوں فرمایا ہے” فاستقم کما امرت و من تاب معک و لا تطغوا“ اور ” فلذلک فادع واستقم کما امرت“، اور حضرت موسی علیہ السلام کے بقول، ”وقال موسی لقومہ استعینوا باللہ و اصبروا، ان الارض للہ یورثھا من یشاءمن عبادہ والعاقبتہ للمتقین“، قیام کرنے والی اقوام کے لئے موجودہ زمانے میں تقوی کا سب سے بڑا مصداق یہ ہے کہ اپنی مبارک تحریک کو رکنے نہ دیں اور خود کو عارضی کامیابیوں کا شکار نہ ہونے دیں۔ یہ اس تقوی کا وہ اہم حصہ ہے جس کو اپنانے والے کے لئے عاقبت بخیر کی وعید عطا ہوئی ہے۔
دوسرے: بین الاقوامی مستکبرین اور ان عوامی انقلابوں سے چوٹ کھانے والی حکومتوں کے ہتھکنڈوں کے سامنے ہوشیار رہنا۔ وہ لوگ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ نہیں جائیں گے اور اپنے تمام تر سیاسی، سلامتی اور مالی وسایل کے ساتھ ان ممالک میں اپنے اثر و رسوخ اور طاقت کے دوبارہ تسلط کے لئے میدان میں اتریں گے۔ ان کا ہتھیار لالچ، دھمکی، فریب اور دھوکہ ہے۔ تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ خواص میں بعض ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن پر یہ ہتھیار کارگر ثابت ہوتے ہیں اور خوف، لالچ اور غفلت انہیں شعوری یا لاشعوری طور پر دشمن کی خدمت میں لا کھڑا کرتے ہیں۔ جوانوں، روشنفکر دانشوروں اور علمائے دین کی بیدار آنکھیں پوری توجہ سے اس چیز کا خیال رکھیں۔
اہم ترین خطرہ ان ممالک میں برپا ہونے والے جدید سیاسی نظام کی ساخت و پرداز پر کفر و استکبار کے محاذکی مداخلت اور اس پر اثراندازی ہے۔ وہ اپنی تمام توانائیوں کو کام میں لاتے ہوئے کوشش کریں گے تاکہ نئے برپا ہونے والے نظام ،اسلامی اور عوامی تشخص سے خالی رہیں۔ ان ممالک کے تمام مخلص و ھمدرد حضرات اور وہ تمام افراد جو اپنے ملک کی عزت ، وقار اور تکریم کے لئے پر امید ہیں ان سب کو بھرپور کوشش کرنی چاہئے تا کہ نئے نظام میں اسلامی اور عوامی ہونا اپنے تمام تر مفہوم کے ساتھ جلوہ گر ہو۔ اس کے لئے آئین کا کردارسب سے نمایاں ہے ۔ قومی وحدت اور مذہبی قبایلی اور نسلی تنوع کو تسلیم کرنا، آیندہ کامیابیوں کی اہم شرط ہے۔
مصر، تیونس اور لیبیا اور دوسرے ممالک کی جراتمند، بہادر ،بیدار اور مجاہد اقوام کو یہ جان لینا چاہئے کہ ظلم، امریکی مکر و فریب اور دوسرے مغربی مستکبران سے انکی نجات کا صرف اور صرف یہ راستہ ہے کہ دنیا میں طاقت کا توازن انکے حق میں قائم ہو جائے۔ مسلمانوں کو اپنے تمام مسائل کو دنیا کے جہان خوروں کے ساتھ قطعی طور پر حل کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو عالمی طاقت ہونے کی صف میں لاکھڑا کریں۔ یہ تب ہی ہو سکتا ہے جب عالم اسلام کے تمام ممالک باہمی تعاون اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ یہ ناقابل فراموش نصیحت امام خمینی ( رہ )عظیم کی ہے ۔
امریکا اور نیٹو، خبیث اور ڈکٹیٹر قذافی کے بہانے کئی ماہ تک لیبیا اور اس کے عوام پر آگ برساتے رہے ہیں۔جبکہ قذافی وہی شخص تھا جوکہ عوام کے جراتمند قیام سے پہلے ان کے نزدیک ترین دوستوں میں شمار ہوتا رہا۔ وہ اس سے گلے ملتے رہے اس کی مدد سے لیبیا کی دولت کو لوٹتے رہے اور اس کو مزید بہلانے کے لئے اس کے ہاتھ کو گرم جوشی سے دباتے تھے یا پھر اس پر بوسے دیتے تھے۔ عوام کے انقلاب کے بعد اسی کو بہانہ بنا کر لیبیا کا تمام تر بنیادی ڈھانچہ تباہ و برباد کر دیا۔ کون سی حکومت ہے جس نے نیٹو کو عوام کے قتل عام اور لیبیا کی تباہی جیسے المیے سے روکا ہو؟ جب تک مغربی وحشی اور خون خوار طاقتوں کے ہاتھ اور دانت توڑ نہ دئیے جائیں گے اس طرح کے خطرات اسلامی ممالک کو درپیش رہیں گے۔ ان خطرات سے نجات ما سوائے عالمی اسلامی بلاک بنانے کے ممکن نہیں ہے۔
مغرب، امریکا اور صیہونیت ہمیشہ کی نسبت آج سب سے زیادہ کمزور ہیں ۔ اقتصادی مسائل، افغانستان و عراق میں پے در پے ناکامیاں، امریکی اور دوسرے مغربی ممالک کے عوام کے شدید اعتراضات جو کہ روز بروز وسیع تر ہو رہے ہیں، فلسطین و لبنان کے عوام کی جان فشانیاں، یمن، بحرین اور بعض دوسرے امریکا کے زیر اثر ممالک کے عوام کا جراتمندانہ قیام، یہ سب کے سب امت مسلمہ اور بخصوص جدید انقلابی ممالک کے لئے بہت بڑی بشارت ہیں۔ پورے عالم اسلام اور خصوصا مصر، تیونس اور لیبیا کے تمام مومنین مرد و خواتین، بین الاقوامی اسلامی طاقت کے قیام کے لئے اس موقعہ سے زیادہ سے زیادہ فایدہ اٹھائیں۔ تحریکوں کے اکابرین خداوند بزرگ پر توکل اور اس کی نصرت و امداد کے وعدے پر بھروسہ کریں اور امت مسلمہ کی تاریخ کے اس جدید باب کو اپنے زندہ و جاوید افتخارات کے ساتھ، جو کہ رضائے الہی کا باعث اور اس کی نصرت و امداد کے لئے راہ ہمواری ہے زینت و آراستہ کریں۔
والسلام علی عباداللہ الصالحین
سید علی حسینی خامنہ ای
۵ آبان 1390ھ ش
29 ذیقعدہ 1432 ھ
MWM اھم اعلان - قرآن و سنت کانفرنس - Urdu
ایم ڈبلیو ایم نے قرآن و سنت کانفرنس کی تیاریوں کا باقاعدہ آغاز کر دیا
اسلام ٹائمز: مرکزی مسؤل اطلاعات ایم...
ایم ڈبلیو ایم نے قرآن و سنت کانفرنس کی تیاریوں کا باقاعدہ آغاز کر دیا
اسلام ٹائمز: مرکزی مسؤل اطلاعات ایم ڈبلیو ایم کا کہنا ہے کہ قرآن و سنت کانفرنس کا مقصد اتحاد امت ہے، جس میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی دعوت دی جائے گی۔
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی مسؤل اطلاعات و نشریات سید ناصر عباس شیرازی نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شیعیان پاکستان کا عظیم اجتماع یکم جولائی کو سرزمین لاہور پر منعقد ہو گا، جس میں پانچ لاکھ سے زائد افراد شریک ہوں گے۔ ملت تشیع پاکستان اس سے قبل بھی اسی جگہ پر دو عظیم اجتماع کر چکی ہے اور انشاءاللہ یہ اجتماع بھی ملکی تاریخ میں سنگ میل ثابت ہو گا۔
سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ پورے ملک میں رابطوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور علمائے کرام اس حوالے سے دورہ جات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و سنت کانفرنس کا مقصد اتحاد امت ہے، جس میں امت مسلمہ کو دہشتگردی اور فرقہ واریت کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی دعوت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں امن، وحدت اور بھائی چارے کا علم لے کر نکلے ہیں، جن کو پاکستان سے محبت ہے ان کے لئے ہمارے دروازے کھلے ہیں، ہم پاکستان کے استحکام اور اسلام کی سربلندی کے لئے استعماری سازشوں کے سامنے سسیہ پلائی دیوار ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پوری شیعہ قوم علامہ ناصر عباس کی قیادت میں متحد ہے اور ہم تمام شیعہ جماعتوں، انجمنوں، تنظیموں، ماتمی سنگتوں اور ذاکرین کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پیغام امن اور محبت ہے۔ مجلس وحدت پوری قوم کو ایک لڑی میں پروئے گی، جس سے استعمار کی سازشیں اور ہتھکنڈے ناکام ہو جائیں گے۔ ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ ماضی میں اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں نے ملت کا شیرازہ بکھیرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی، لیکن ہم نے پوری قوم کو اتحاد کی دعوت دی ہے، آج کے اس پرآشوب دور میں اتحاد اہم ترین ضرورت ہے۔
سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ کراچی میں مجلس وحدت مسلمین کے عظیم اجتماع نے استعمار کی نیندیں حرام کر دیں ہیں، اس کے بعد ضلعی ہیڈکوارٹرز پر بھی جلسوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کے بعد یکم جولائی کو لاہور میں منعقد ہونے والا جلسہ ملکی تاریخ میں اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ملت کے نوجوان بھی ہمارے دست و بازو ہیں اور وہ ہمارے ساتھ ہیں۔ کسی بھی قوم کا مستقبل نوجوان ہوتے ہیں اور نوجوانوں کی تربیت بہتر انداز میں ہو تو قوم کی بنیاد مضبوط ہوتی ہے، اس حوالے سے بھی مجلس وحدت مسلمین تربیتی امور پر مصروف عمل ہے۔
More...
Description:
ایم ڈبلیو ایم نے قرآن و سنت کانفرنس کی تیاریوں کا باقاعدہ آغاز کر دیا
اسلام ٹائمز: مرکزی مسؤل اطلاعات ایم ڈبلیو ایم کا کہنا ہے کہ قرآن و سنت کانفرنس کا مقصد اتحاد امت ہے، جس میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی دعوت دی جائے گی۔
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی مسؤل اطلاعات و نشریات سید ناصر عباس شیرازی نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شیعیان پاکستان کا عظیم اجتماع یکم جولائی کو سرزمین لاہور پر منعقد ہو گا، جس میں پانچ لاکھ سے زائد افراد شریک ہوں گے۔ ملت تشیع پاکستان اس سے قبل بھی اسی جگہ پر دو عظیم اجتماع کر چکی ہے اور انشاءاللہ یہ اجتماع بھی ملکی تاریخ میں سنگ میل ثابت ہو گا۔
سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ پورے ملک میں رابطوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور علمائے کرام اس حوالے سے دورہ جات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و سنت کانفرنس کا مقصد اتحاد امت ہے، جس میں امت مسلمہ کو دہشتگردی اور فرقہ واریت کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی دعوت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں امن، وحدت اور بھائی چارے کا علم لے کر نکلے ہیں، جن کو پاکستان سے محبت ہے ان کے لئے ہمارے دروازے کھلے ہیں، ہم پاکستان کے استحکام اور اسلام کی سربلندی کے لئے استعماری سازشوں کے سامنے سسیہ پلائی دیوار ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پوری شیعہ قوم علامہ ناصر عباس کی قیادت میں متحد ہے اور ہم تمام شیعہ جماعتوں، انجمنوں، تنظیموں، ماتمی سنگتوں اور ذاکرین کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پیغام امن اور محبت ہے۔ مجلس وحدت پوری قوم کو ایک لڑی میں پروئے گی، جس سے استعمار کی سازشیں اور ہتھکنڈے ناکام ہو جائیں گے۔ ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ ماضی میں اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں نے ملت کا شیرازہ بکھیرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی، لیکن ہم نے پوری قوم کو اتحاد کی دعوت دی ہے، آج کے اس پرآشوب دور میں اتحاد اہم ترین ضرورت ہے۔
سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ کراچی میں مجلس وحدت مسلمین کے عظیم اجتماع نے استعمار کی نیندیں حرام کر دیں ہیں، اس کے بعد ضلعی ہیڈکوارٹرز پر بھی جلسوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کے بعد یکم جولائی کو لاہور میں منعقد ہونے والا جلسہ ملکی تاریخ میں اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ملت کے نوجوان بھی ہمارے دست و بازو ہیں اور وہ ہمارے ساتھ ہیں۔ کسی بھی قوم کا مستقبل نوجوان ہوتے ہیں اور نوجوانوں کی تربیت بہتر انداز میں ہو تو قوم کی بنیاد مضبوط ہوتی ہے، اس حوالے سے بھی مجلس وحدت مسلمین تربیتی امور پر مصروف عمل ہے۔
4:42
|
[LQ Audio] سکردو 19جولائی صبح 11بجے ناصر ملت کا خطاب Skardu 19 July 12 - Urdu
MWM Secretary General, Allama Raja Nasir Abbas Jafri was notified to leave Gilgit-Baltistan by Chief Minister Syed Mehdi Shah on July 18, 2012. The followers of Quran & Ahlulbayt (a.s)...
MWM Secretary General, Allama Raja Nasir Abbas Jafri was notified to leave Gilgit-Baltistan by Chief Minister Syed Mehdi Shah on July 18, 2012. The followers of Quran & Ahlulbayt (a.s) gathered to resist this decision and ultimately the notification was revoked by the Government.
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کے ناعاقبت اندیش فیصلے جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ناصر ملت علامہ ناصر عباس جعفری کو گلگت بلتستان چھوڑنے کا حکم نامہ جاری کیا گیا تھا ، کو جی بی حکومت نے نوٹیفکیشن منسوخ کر دیا ہے۔ پولیس ذرائع نے نمائندہ وحدت کو نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی طرف سے جاری کیا گیا حکم نامہ منسوخ کردیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ بدھ کے روزعلامہ ناصر عباس جعفری کی گلگت بلتستان سے صوبہ بدری کے غیر دانشمندانہ فیصلے کے خلاف گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں شدید احتجاج اور ردعمل کا سامنے آیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کی صوبہ بدری کے احکامات کے خلاف سکردو کے ہزاروں افراد نے یادگار شہدا پر شدید احتجاج کیا۔ جی بی حکومت کی جانب سے کئے گئے اس ذلت آمیز اقدام کے خلاف یاد شہدا سکردو، تھورگو، خپلو، کھرمنگ، شگر، روندو، گمبہ سکردو اور کچورا میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ آج ناصر ملت کی رہنمائی میں کاروان وحدت کچورہ سے سکردو کے یادگار چوک پر پہنچا جہاں دسیوں ہزار مومنین سے علامہ ناصر عباس جعفری اور دیگر جید علمائے کرام نے خطاب کیا۔ ملت جعفریہ نے اس توہین آمیز آڈر کے خلاف جس وحدت اور بیداری کا ثبوت دیا ہے اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ جس کے نتیجے میں جی بی حکومت نے اپنے ہی آڈر کو منسوخ کردیا ہے۔
More...
Description:
MWM Secretary General, Allama Raja Nasir Abbas Jafri was notified to leave Gilgit-Baltistan by Chief Minister Syed Mehdi Shah on July 18, 2012. The followers of Quran & Ahlulbayt (a.s) gathered to resist this decision and ultimately the notification was revoked by the Government.
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کے ناعاقبت اندیش فیصلے جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ناصر ملت علامہ ناصر عباس جعفری کو گلگت بلتستان چھوڑنے کا حکم نامہ جاری کیا گیا تھا ، کو جی بی حکومت نے نوٹیفکیشن منسوخ کر دیا ہے۔ پولیس ذرائع نے نمائندہ وحدت کو نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی طرف سے جاری کیا گیا حکم نامہ منسوخ کردیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ بدھ کے روزعلامہ ناصر عباس جعفری کی گلگت بلتستان سے صوبہ بدری کے غیر دانشمندانہ فیصلے کے خلاف گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں شدید احتجاج اور ردعمل کا سامنے آیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کی صوبہ بدری کے احکامات کے خلاف سکردو کے ہزاروں افراد نے یادگار شہدا پر شدید احتجاج کیا۔ جی بی حکومت کی جانب سے کئے گئے اس ذلت آمیز اقدام کے خلاف یاد شہدا سکردو، تھورگو، خپلو، کھرمنگ، شگر، روندو، گمبہ سکردو اور کچورا میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ آج ناصر ملت کی رہنمائی میں کاروان وحدت کچورہ سے سکردو کے یادگار چوک پر پہنچا جہاں دسیوں ہزار مومنین سے علامہ ناصر عباس جعفری اور دیگر جید علمائے کرام نے خطاب کیا۔ ملت جعفریہ نے اس توہین آمیز آڈر کے خلاف جس وحدت اور بیداری کا ثبوت دیا ہے اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ جس کے نتیجے میں جی بی حکومت نے اپنے ہی آڈر کو منسوخ کردیا ہے۔
2:57
|
Skardu : Protest against expulsion & arrest notice of Allama Raja Nasir - 19 July 2012 - Urdu
MWM Secretary General, Allama Raja Nasir Abbas Jafri was notified to leave Gilgit-Baltistan by Chief Minister Syed Mehdi Shah on July 18, 2012. The followers of Quran & Ahlulbayt (a.s)...
MWM Secretary General, Allama Raja Nasir Abbas Jafri was notified to leave Gilgit-Baltistan by Chief Minister Syed Mehdi Shah on July 18, 2012. The followers of Quran & Ahlulbayt (a.s) gathered to resist this decision and ultimately the notification was revoked by the Government.
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کے ناعاقبت اندیش فیصلے جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ناصر ملت علامہ ناصر عباس جعفری کو گلگت بلتستان چھوڑنے کا حکم نامہ جاری کیا گیا تھا ، کو جی بی حکومت نے نوٹیفکیشن منسوخ کر دیا ہے۔ پولیس ذرائع نے نمائندہ وحدت کو نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی طرف سے جاری کیا گیا حکم نامہ منسوخ کردیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ بدھ کے روزعلامہ ناصر عباس جعفری کی گلگت بلتستان سے صوبہ بدری کے غیر دانشمندانہ فیصلے کے خلاف گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں شدید احتجاج اور ردعمل کا سامنے آیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کی صوبہ بدری کے احکامات کے خلاف سکردو کے ہزاروں افراد نے یادگار شہدا پر شدید احتجاج کیا۔ جی بی حکومت کی جانب سے کئے گئے اس ذلت آمیز اقدام کے خلاف یاد شہدا سکردو، تھورگو، خپلو، کھرمنگ، شگر، روندو، گمبہ سکردو اور کچورا میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ آج ناصر ملت کی رہنمائی میں کاروان وحدت کچورہ سے سکردو کے یادگار چوک پر پہنچا جہاں دسیوں ہزار مومنین سے علامہ ناصر عباس جعفری اور دیگر جید علمائے کرام نے خطاب کیا۔ ملت جعفریہ نے اس توہین آمیز آڈر کے خلاف جس وحدت اور بیداری کا ثبوت دیا ہے اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ جس کے نتیجے میں جی بی حکومت نے اپنے ہی آڈر کو منسوخ کردیا ہے۔
More...
Description:
MWM Secretary General, Allama Raja Nasir Abbas Jafri was notified to leave Gilgit-Baltistan by Chief Minister Syed Mehdi Shah on July 18, 2012. The followers of Quran & Ahlulbayt (a.s) gathered to resist this decision and ultimately the notification was revoked by the Government.
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کے ناعاقبت اندیش فیصلے جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ناصر ملت علامہ ناصر عباس جعفری کو گلگت بلتستان چھوڑنے کا حکم نامہ جاری کیا گیا تھا ، کو جی بی حکومت نے نوٹیفکیشن منسوخ کر دیا ہے۔ پولیس ذرائع نے نمائندہ وحدت کو نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی طرف سے جاری کیا گیا حکم نامہ منسوخ کردیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ بدھ کے روزعلامہ ناصر عباس جعفری کی گلگت بلتستان سے صوبہ بدری کے غیر دانشمندانہ فیصلے کے خلاف گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں شدید احتجاج اور ردعمل کا سامنے آیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کی صوبہ بدری کے احکامات کے خلاف سکردو کے ہزاروں افراد نے یادگار شہدا پر شدید احتجاج کیا۔ جی بی حکومت کی جانب سے کئے گئے اس ذلت آمیز اقدام کے خلاف یاد شہدا سکردو، تھورگو، خپلو، کھرمنگ، شگر، روندو، گمبہ سکردو اور کچورا میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ آج ناصر ملت کی رہنمائی میں کاروان وحدت کچورہ سے سکردو کے یادگار چوک پر پہنچا جہاں دسیوں ہزار مومنین سے علامہ ناصر عباس جعفری اور دیگر جید علمائے کرام نے خطاب کیا۔ ملت جعفریہ نے اس توہین آمیز آڈر کے خلاف جس وحدت اور بیداری کا ثبوت دیا ہے اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ جس کے نتیجے میں جی بی حکومت نے اپنے ہی آڈر کو منسوخ کردیا ہے۔
22:42
|
[LQ Audio] Yadghar Chowk Skardu یادگار چوک سکردو میں خطاب - MWM S.G. Raja Nasir - Urdu
میں یہاں پر اسد عاشورہ سے خطاب کرنے آیا تھا، میں مجلس سے خطاب کرنے آیا تھا۔ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ...
میں یہاں پر اسد عاشورہ سے خطاب کرنے آیا تھا، میں مجلس سے خطاب کرنے آیا تھا۔ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وزیراعلیٰ کو ہم ناگوار گزرے جبکہ اس کو چاہیے تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف، قاتلوں کے خلاف کارروائی کرتا۔ یہ سید ہے، آل رسول ہے لیکن یہی شخص شرابی ہے، قاتل ہے۔ اس کو چاہیے تھا کہ یہاں مجلس میں رکاوٹیں نہ ڈالتا لیکن اس کے برعکس اس نے ہمارے خلاف زبان درازی کی اور کہا کہ مجلس بپا نہ کرو، عزاداری نہ کرو۔
MWM Secretary General, Allama Raja Nasir Abbas Jafri was notified to leave Gilgit-Baltistan by Chief Minister Syed Mehdi Shah on July 18, 2012. The followers of Quran & Ahlulbayt (a.s) gathered to resist this decision and ultimately the notification was revoked by the Government.
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کے ناعاقبت اندیش فیصلے جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ناصر ملت علامہ ناصر عباس جعفری کو گلگت بلتستان چھوڑنے کا حکم نامہ جاری کیا گیا تھا ، کو جی بی حکومت نے نوٹیفکیشن منسوخ کر دیا ہے۔ پولیس ذرائع نے نمائندہ وحدت کو نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی طرف سے جاری کیا گیا حکم نامہ منسوخ کردیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ بدھ کے روزعلامہ ناصر عباس جعفری کی گلگت بلتستان سے صوبہ بدری کے غیر دانشمندانہ فیصلے کے خلاف گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں شدید احتجاج اور ردعمل کا سامنے آیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کی صوبہ بدری کے احکامات کے خلاف سکردو کے ہزاروں افراد نے یادگار شہدا پر شدید احتجاج کیا۔ جی بی حکومت کی جانب سے کئے گئے اس ذلت آمیز اقدام کے خلاف یاد شہدا سکردو، تھورگو، خپلو، کھرمنگ، شگر، روندو، گمبہ سکردو اور کچورا میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ آج ناصر ملت کی رہنمائی میں کاروان وحدت کچورہ سے سکردو کے یادگار چوک پر پہنچا جہاں دسیوں ہزار مومنین سے علامہ ناصر عباس جعفری اور دیگر جید علمائے کرام نے خطاب کیا۔ ملت جعفریہ نے اس توہین آمیز آڈر کے خلاف جس وحدت اور بیداری کا ثبوت دیا ہے اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ جس کے نتیجے میں جی بی حکومت نے اپنے ہی آڈر کو منسوخ کردیا ہے۔
More...
Description:
میں یہاں پر اسد عاشورہ سے خطاب کرنے آیا تھا، میں مجلس سے خطاب کرنے آیا تھا۔ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وزیراعلیٰ کو ہم ناگوار گزرے جبکہ اس کو چاہیے تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف، قاتلوں کے خلاف کارروائی کرتا۔ یہ سید ہے، آل رسول ہے لیکن یہی شخص شرابی ہے، قاتل ہے۔ اس کو چاہیے تھا کہ یہاں مجلس میں رکاوٹیں نہ ڈالتا لیکن اس کے برعکس اس نے ہمارے خلاف زبان درازی کی اور کہا کہ مجلس بپا نہ کرو، عزاداری نہ کرو۔
MWM Secretary General, Allama Raja Nasir Abbas Jafri was notified to leave Gilgit-Baltistan by Chief Minister Syed Mehdi Shah on July 18, 2012. The followers of Quran & Ahlulbayt (a.s) gathered to resist this decision and ultimately the notification was revoked by the Government.
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کے ناعاقبت اندیش فیصلے جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ناصر ملت علامہ ناصر عباس جعفری کو گلگت بلتستان چھوڑنے کا حکم نامہ جاری کیا گیا تھا ، کو جی بی حکومت نے نوٹیفکیشن منسوخ کر دیا ہے۔ پولیس ذرائع نے نمائندہ وحدت کو نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی طرف سے جاری کیا گیا حکم نامہ منسوخ کردیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ بدھ کے روزعلامہ ناصر عباس جعفری کی گلگت بلتستان سے صوبہ بدری کے غیر دانشمندانہ فیصلے کے خلاف گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں شدید احتجاج اور ردعمل کا سامنے آیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کی صوبہ بدری کے احکامات کے خلاف سکردو کے ہزاروں افراد نے یادگار شہدا پر شدید احتجاج کیا۔ جی بی حکومت کی جانب سے کئے گئے اس ذلت آمیز اقدام کے خلاف یاد شہدا سکردو، تھورگو، خپلو، کھرمنگ، شگر، روندو، گمبہ سکردو اور کچورا میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ آج ناصر ملت کی رہنمائی میں کاروان وحدت کچورہ سے سکردو کے یادگار چوک پر پہنچا جہاں دسیوں ہزار مومنین سے علامہ ناصر عباس جعفری اور دیگر جید علمائے کرام نے خطاب کیا۔ ملت جعفریہ نے اس توہین آمیز آڈر کے خلاف جس وحدت اور بیداری کا ثبوت دیا ہے اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ جس کے نتیجے میں جی بی حکومت نے اپنے ہی آڈر کو منسوخ کردیا ہے۔
0:49
|
Geo TV: Karachi Protest Against Chief Minister Gilgit Baltistan - 18 July 2012 - Urdu
میں یہاں پر اسد عاشورہ سے خطاب کرنے آیا تھا، میں مجلس سے خطاب کرنے آیا تھا۔ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ...
میں یہاں پر اسد عاشورہ سے خطاب کرنے آیا تھا، میں مجلس سے خطاب کرنے آیا تھا۔ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وزیراعلیٰ کو ہم ناگوار گزرے جبکہ اس کو چاہیے تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف، قاتلوں کے خلاف کارروائی کرتا۔ یہ سید ہے، آل رسول ہے لیکن یہی شخص شرابی ہے، قاتل ہے۔ اس کو چاہیے تھا کہ یہاں مجلس میں رکاوٹیں نہ ڈالتا لیکن اس کے برعکس اس نے ہمارے خلاف زبان درازی کی اور کہا کہ مجلس بپا نہ کرو، عزاداری نہ کرو۔
MWM Secretary General, Allama Raja Nasir Abbas Jafri was notified to leave Gilgit-Baltistan by Chief Minister Syed Mehdi Shah on July 18, 2012. The followers of Quran & Ahlulbayt (a.s) gathered to resist this decision and ultimately the notification was revoked by the Government.
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کے ناعاقبت اندیش فیصلے جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ناصر ملت علامہ ناصر عباس جعفری کو گلگت بلتستان چھوڑنے کا حکم نامہ جاری کیا گیا تھا ، کو جی بی حکومت نے نوٹیفکیشن منسوخ کر دیا ہے۔ پولیس ذرائع نے نمائندہ وحدت کو نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی طرف سے جاری کیا گیا حکم نامہ منسوخ کردیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ بدھ کے روزعلامہ ناصر عباس جعفری کی گلگت بلتستان سے صوبہ بدری کے غیر دانشمندانہ فیصلے کے خلاف گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں شدید احتجاج اور ردعمل کا سامنے آیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کی صوبہ بدری کے احکامات کے خلاف سکردو کے ہزاروں افراد نے یادگار شہدا پر شدید احتجاج کیا۔ جی بی حکومت کی جانب سے کئے گئے اس ذلت آمیز اقدام کے خلاف یاد شہدا سکردو، تھورگو، خپلو، کھرمنگ، شگر، روندو، گمبہ سکردو اور کچورا میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ آج ناصر ملت کی رہنمائی میں کاروان وحدت کچورہ سے سکردو کے یادگار چوک پر پہنچا جہاں دسیوں ہزار مومنین سے علامہ ناصر عباس جعفری اور دیگر جید علمائے کرام نے خطاب کیا۔ ملت جعفریہ نے اس توہین آمیز آڈر کے خلاف جس وحدت اور بیداری کا ثبوت دیا ہے اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ جس کے نتیجے میں جی بی حکومت نے اپنے ہی آڈر کو منسوخ کردیا ہے۔
More...
Description:
میں یہاں پر اسد عاشورہ سے خطاب کرنے آیا تھا، میں مجلس سے خطاب کرنے آیا تھا۔ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وزیراعلیٰ کو ہم ناگوار گزرے جبکہ اس کو چاہیے تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف، قاتلوں کے خلاف کارروائی کرتا۔ یہ سید ہے، آل رسول ہے لیکن یہی شخص شرابی ہے، قاتل ہے۔ اس کو چاہیے تھا کہ یہاں مجلس میں رکاوٹیں نہ ڈالتا لیکن اس کے برعکس اس نے ہمارے خلاف زبان درازی کی اور کہا کہ مجلس بپا نہ کرو، عزاداری نہ کرو۔
MWM Secretary General, Allama Raja Nasir Abbas Jafri was notified to leave Gilgit-Baltistan by Chief Minister Syed Mehdi Shah on July 18, 2012. The followers of Quran & Ahlulbayt (a.s) gathered to resist this decision and ultimately the notification was revoked by the Government.
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کے ناعاقبت اندیش فیصلے جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ناصر ملت علامہ ناصر عباس جعفری کو گلگت بلتستان چھوڑنے کا حکم نامہ جاری کیا گیا تھا ، کو جی بی حکومت نے نوٹیفکیشن منسوخ کر دیا ہے۔ پولیس ذرائع نے نمائندہ وحدت کو نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی طرف سے جاری کیا گیا حکم نامہ منسوخ کردیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ بدھ کے روزعلامہ ناصر عباس جعفری کی گلگت بلتستان سے صوبہ بدری کے غیر دانشمندانہ فیصلے کے خلاف گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں شدید احتجاج اور ردعمل کا سامنے آیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کی صوبہ بدری کے احکامات کے خلاف سکردو کے ہزاروں افراد نے یادگار شہدا پر شدید احتجاج کیا۔ جی بی حکومت کی جانب سے کئے گئے اس ذلت آمیز اقدام کے خلاف یاد شہدا سکردو، تھورگو، خپلو، کھرمنگ، شگر، روندو، گمبہ سکردو اور کچورا میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ آج ناصر ملت کی رہنمائی میں کاروان وحدت کچورہ سے سکردو کے یادگار چوک پر پہنچا جہاں دسیوں ہزار مومنین سے علامہ ناصر عباس جعفری اور دیگر جید علمائے کرام نے خطاب کیا۔ ملت جعفریہ نے اس توہین آمیز آڈر کے خلاف جس وحدت اور بیداری کا ثبوت دیا ہے اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ جس کے نتیجے میں جی بی حکومت نے اپنے ہی آڈر کو منسوخ کردیا ہے۔
0:09
|
Samaa TV: Skardu Protest Against C.M Gilgit Baltistan - 19 July 2012 - Urdu
میں یہاں پر اسد عاشورہ سے خطاب کرنے آیا تھا، میں مجلس سے خطاب کرنے آیا تھا۔ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ...
میں یہاں پر اسد عاشورہ سے خطاب کرنے آیا تھا، میں مجلس سے خطاب کرنے آیا تھا۔ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وزیراعلیٰ کو ہم ناگوار گزرے جبکہ اس کو چاہیے تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف، قاتلوں کے خلاف کارروائی کرتا۔ یہ سید ہے، آل رسول ہے لیکن یہی شخص شرابی ہے، قاتل ہے۔ اس کو چاہیے تھا کہ یہاں مجلس میں رکاوٹیں نہ ڈالتا لیکن اس کے برعکس اس نے ہمارے خلاف زبان درازی کی اور کہا کہ مجلس بپا نہ کرو، عزاداری نہ کرو۔
MWM Secretary General, Allama Raja Nasir Abbas Jafri was notified to leave Gilgit-Baltistan by Chief Minister Syed Mehdi Shah on July 18, 2012. The followers of Quran & Ahlulbayt (a.s) gathered to resist this decision and ultimately the notification was revoked by the Government.
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کے ناعاقبت اندیش فیصلے جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ناصر ملت علامہ ناصر عباس جعفری کو گلگت بلتستان چھوڑنے کا حکم نامہ جاری کیا گیا تھا ، کو جی بی حکومت نے نوٹیفکیشن منسوخ کر دیا ہے۔ پولیس ذرائع نے نمائندہ وحدت کو نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی طرف سے جاری کیا گیا حکم نامہ منسوخ کردیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ بدھ کے روزعلامہ ناصر عباس جعفری کی گلگت بلتستان سے صوبہ بدری کے غیر دانشمندانہ فیصلے کے خلاف گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں شدید احتجاج اور ردعمل کا سامنے آیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کی صوبہ بدری کے احکامات کے خلاف سکردو کے ہزاروں افراد نے یادگار شہدا پر شدید احتجاج کیا۔ جی بی حکومت کی جانب سے کئے گئے اس ذلت آمیز اقدام کے خلاف یاد شہدا سکردو، تھورگو، خپلو، کھرمنگ، شگر، روندو، گمبہ سکردو اور کچورا میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ آج ناصر ملت کی رہنمائی میں کاروان وحدت کچورہ سے سکردو کے یادگار چوک پر پہنچا جہاں دسیوں ہزار مومنین سے علامہ ناصر عباس جعفری اور دیگر جید علمائے کرام نے خطاب کیا۔ ملت جعفریہ نے اس توہین آمیز آڈر کے خلاف جس وحدت اور بیداری کا ثبوت دیا ہے اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ جس کے نتیجے میں جی بی حکومت نے اپنے ہی آڈر کو منسوخ کردیا ہے۔
More...
Description:
میں یہاں پر اسد عاشورہ سے خطاب کرنے آیا تھا، میں مجلس سے خطاب کرنے آیا تھا۔ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وزیراعلیٰ کو ہم ناگوار گزرے جبکہ اس کو چاہیے تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف، قاتلوں کے خلاف کارروائی کرتا۔ یہ سید ہے، آل رسول ہے لیکن یہی شخص شرابی ہے، قاتل ہے۔ اس کو چاہیے تھا کہ یہاں مجلس میں رکاوٹیں نہ ڈالتا لیکن اس کے برعکس اس نے ہمارے خلاف زبان درازی کی اور کہا کہ مجلس بپا نہ کرو، عزاداری نہ کرو۔
MWM Secretary General, Allama Raja Nasir Abbas Jafri was notified to leave Gilgit-Baltistan by Chief Minister Syed Mehdi Shah on July 18, 2012. The followers of Quran & Ahlulbayt (a.s) gathered to resist this decision and ultimately the notification was revoked by the Government.
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کے ناعاقبت اندیش فیصلے جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ناصر ملت علامہ ناصر عباس جعفری کو گلگت بلتستان چھوڑنے کا حکم نامہ جاری کیا گیا تھا ، کو جی بی حکومت نے نوٹیفکیشن منسوخ کر دیا ہے۔ پولیس ذرائع نے نمائندہ وحدت کو نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی طرف سے جاری کیا گیا حکم نامہ منسوخ کردیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ بدھ کے روزعلامہ ناصر عباس جعفری کی گلگت بلتستان سے صوبہ بدری کے غیر دانشمندانہ فیصلے کے خلاف گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں شدید احتجاج اور ردعمل کا سامنے آیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کی صوبہ بدری کے احکامات کے خلاف سکردو کے ہزاروں افراد نے یادگار شہدا پر شدید احتجاج کیا۔ جی بی حکومت کی جانب سے کئے گئے اس ذلت آمیز اقدام کے خلاف یاد شہدا سکردو، تھورگو، خپلو، کھرمنگ، شگر، روندو، گمبہ سکردو اور کچورا میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ آج ناصر ملت کی رہنمائی میں کاروان وحدت کچورہ سے سکردو کے یادگار چوک پر پہنچا جہاں دسیوں ہزار مومنین سے علامہ ناصر عباس جعفری اور دیگر جید علمائے کرام نے خطاب کیا۔ ملت جعفریہ نے اس توہین آمیز آڈر کے خلاف جس وحدت اور بیداری کا ثبوت دیا ہے اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ جس کے نتیجے میں جی بی حکومت نے اپنے ہی آڈر کو منسوخ کردیا ہے۔
23:14
|
[19 Jan 14] Islamic Unity Conference - Full Speech by Leader Sayed Ali Khamenei - Urdu translation
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک و تہنیت عرض کرتا ہوں،...
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک و تہنیت عرض کرتا ہوں، پیامبر اعظم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے میلاد مبارک اور آپ(ص) کے فرزند ارجمند امام صادق (علیہ الصلوۃ والسلام) کی پربرکت ولادت کے موقع پر اس اجتماع میں تشریف فرما، آپ حاضرین محترم، ہفتہ وحدت کے عزیز مہمانوں اور اسلامی ممالک کے سفراء اور تمام ذمہ داران اور بزرگوار سرکاری حکام ـ جنہوں نے ملک کی بھاری ذمہ داریاں سنبھالی ہوئی ہیں ـ کو؛ نیز مبارکباد عرض کرتا ہوں ملت ایران کو اور تمام مسلمانان عالم کو، بلکہ تمام عالمی حریت پسندوں کو۔
یہ مبارک میلاد ایسی برکتوں کا سرچشمہ ہے جو صدیوں کے دوران بنی نوع انسان کے ہر فرد پر نازل ہوتی رہی ہیں؛ اور ملتوں کو، انسانوں کو اور انسانیت کو اعلی ترین انسانی، فکری اور روحانی عوالم اور شاندار تہذیب اور شاندار زندگی کے لئے روشن پیش منظر پیش کرتی رہی ہیں۔ جو کچھ اس ولادت مبارکہ کی سالگرہ کے موقع پر عالم اسلام اور مسلم امہ کے لئے اہم ہے وہ یہ ہے کہ اسلامی معاشرے کی تشکیل کے سلسلے میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی توقعات کو مد نظر رکھیں، اور کوشش کریں اور مجاہدت و جدوجہد کریں تاکہ یہ توقات پوری ہوجائيں؛ دنیائے اسلام کی سعادت اسی میں ہے اور بس۔ اسلام بنی نوع انسان کی آزادی کے لئے آیا، استبدادی اور ظالم مشینریوں کی قید و بند اور دباؤ سے انسان کے مختلف طبقوں کی آزادی اور انسانوں کے لئے حکومت عدل کے قیام کے لئے بھی اور انسان کی زندگی پر مسلط اور انسانی زندگی کو اس کی مصلحتوں کے برعکس سمت کھولنے والے افکار، اوہام (و خرافات) اور تصورات سے آزادی کے لئے بھی۔
امیر المؤمنین علیہ الصلاۃ والسلام نے ظہور اسلام کے دور میں عوام کی زندگی کو \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فتنے کا ماحول\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" قرار دیا ہے اور فرمایا ہے: \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فى فِتَنٍ داسَتهُم بِاَخفافِها وَ وَطِئَتهُم بِاَظلافِها\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (1) فتنے سے مراد وہ غبار آلود ماحول ہے جس میں انسان کی آنکھیں کچھ دیکھنے سے عاجز ہیں؛ انسان راستہ نہيں دیکھتا، مصلحت کی تشخیص سے عاجز ہے، یہ ان لوگوں کی صورت حال تھی جو اس مصائب بھرے اور پرملال خطے میں زندگی بسر کررہے تھے۔
بڑے ممالک میں، اس زمانے کی تہذیبوں میں بھی ـ جن کے پاس حکومتیں تھیں ـ یہی صورت حال مختلف شکل میں پائی جاتی تھی۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم کہہ دیں کہ ظہور اسلام کے ایام میں جزیرۃالعرب کے عوام بدبخت اور بیچارے تھے اور دوسرے خوشبخت تھے؛ نہیں، ستمگر اور ظالم حکومتیں، انسان اور انسانیت کی شان و منزلت کو نظر انداز کرنے، طاقتوں کے درمیان طاقت کے حصول کے لئے تباہ کن جنگوں کی آگ بھڑکائے جانے، نے لوگوں کی زندگی تباہ کردی تھی۔
تاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دن کی دو معروف تہذیبیں ـ یعنی ساسانی ایران کی تہذیب اور سلطنت روم کی تہذیب ـ کی صورت حال کچھ اس طرح سے تھی کہ ان معاشروں میں زندگی بسر کرنے والے عوام اور مختلف طبقات کے حال پر انسان کا دل ترس جاتا ہے؛ ان کی زندگی کی صورت حال نہایت افسوسناک ہمدردی کے قابل تھی، وہ اسیری کی زندگی گذارنے پر مجبور تھے۔ اسلام نے آکر انسان کو آزاد کردیا؛ یہ آزادی، سب سے پہلے انسان کے دل اور اس کی روح کے اندر معرض وجود میں آتی ہے؛ اور جب انسان آزادی کو محسوس کرتا ہے، جب وہ غلامی کی زنجیریں توڑنے کی ضرورت محسوس کرتا ہے، اس کی قوتیں اس احساس کے زیر اثر آتی ہیں اور اگر وہ ہمت کرے اور اٹھ کر حرکت کرے، اس کے لئے آزادی کی عملی صورت معرض وجود میں آتی ہے؛ اسلام نے انسانوں کے لئے یہ کام سرانجام دیا؛ آج بھی وہی پیغام موجود ہے پوری دنیا میں اور عالم اسلام میں۔
بنی نوع انسان کی آزادی کے دشمن انسانوں کے اندر آزادی کی سوچ کو مار ڈالتے ہیں اور ختم کردیتے ہیں؛ جب آزادی کی فکر نہ ہوگی؛ آزادی کی طرف پیشرفت بھی سست ہوجائے گی یا مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔ آج ہم مسلمانوں کی ذمہ داری یہ ہے کہ اسلام کے مد نظر آزادی تک پہنچنے کی کوشش کریں؛ مسلم اقوام کا استقلال و خودمختاری، پوری اسلامی دنیا میں عوامی حکومتوں کا قیام، قومی و ملکی فیصلوں اور اپنی قسمت کے فیصلوں میں عوام کے فرد فرد کی شراکت داری اور اسلامی شریعت کی بنیاد پر آگے کی جانب حرکت، وہی چیز ہے جو ملتوں اور قوموں کو نجات دلائے گی۔
البتہ آج مسلم قومیں محسوس کرتی ہیں کہ انہیں اس اقدام کی ضرورت ہے اور پوری اسلامی دنیا میں یہ احساس پایا جاتا ہے اور بالآخر یہ احساس نتیجہ خيز ثابت ہوگا، بلا شک۔
اگر قوموں کے ممتاز افراد ـ خواہ وہ علمی و سائنسی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں چاہے دینی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں ـ اپنے فرائص کو بحسن و خوبی نبھائیں، تو عالم اسلام کا مستقبل مطلوبہ مستقبل ہوگا؛ اس مستقبل کے سلسلے میں امیدیں موجود ہیں۔ اسی مقام پر دشمنان اسلام ـ جو اسلامی بیداری کے دشمن ہیں، اقوام عالم کی آزادی و استقلال کے مخالف ہیں ـ میدان میں اتر آتے ہیں؛ اسلامی معاشروں کو معطل رکھنے کی قسماقسم کوششیں عمل میں لائی جاتی ہیں اور ان میں سب سے زيادہ اہم اختلاف و انتشار پھیلانا ہے۔ استکباری دنیا 65 برسوں سے ـ اپنی پوری قوت کو بروئے کار لاکر ـ صہیونی ریاست کی موجودگی کو مسلم اقوام پر ٹھونسنے اور انہیں اس واقعیت (Reality) کو تسلیم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہی ہے اور وہ ناکام رہی ہے۔ ہمیں (صرف) بعض ممالک اور حکومتوں کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے جو اپنے اجنبی دوستوں کے مفاد کے لئے اپنے قومی مفادات کو پامال کرنے یا اسلامی مفادات کو بھلا دینے کے لئے بھی تیار ہیں جبکہ یہ اجنبی دوست اسلام کے دشمن ہیں؛ اقوام صہیونیوں کی (علاقے میں) موجودگی کے خلاف ہیں۔ 65 برسوں سے فلسطین کو یادوں سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، مگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ حالیہ چند سالوں کے دوران ـ لبنان کی 33 روزہ جنگ میں اور غزہ کی 22 روزہ جنگ میں اور دوسری مرتبہ آٹھ روزہ جنگ میں ـ مسلم ملت اور اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ وہ زندہ ہے، اور امریکہ اور دوسری مغربی قوتوں کی وسیع سرمایہ کاری کے باوجود اپنے وجود اور اپنے تشخص کو محفوظ رکھنے اور مسلط کردہ جعلی صہیونی نظام کو طمانچہ مارنے میں کامیاب ہوئی ہے؛ اور ظالم صہیونیوں کے آقاؤں، دوستوں اور حلیفوں کو ـ جو اس عرصے کے دوران اس مسلط کردہ ظالم اور جرائم پیشہ نظام کو تحفظ دینے کے لئے کوشاں رہے ہیں ـ ناکامی کا منہ دکھا چکی ہے؛ اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ اس نے فلسطین کو نہیں بھلایا؛ یہ بہت اہم مسئلہ ہے؛ ان ہی حالات میں دشمن کی تمام تر توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کی جاتی ہے کہ اسلامی امت کو فلسطین کی یاد سے غافل کردے؛ لیکن وہ کیونکر؟ اختلاف و انتشار پھیلانے کے ذریعے، خانہ جنگیوں کے ذریعے، اسلام اور دین و شریعت کے نام پر منحرف انتہا پسندی کی ترویج کے ذریعے؛ وہ یوں کہ کچھ لوگ عام مسلمانوں اور مسلمانوں کی اکثریت کی تکفیر کا اہتمام کریں۔
ان تکفیری گروپوں کا وجود ـ جو عالم اسلام میں نمودار ہوئے ہیں ـ استکبار کے لئے اور عالم اسلام کے دشمنوں کے لئے ایک بشارت اور ایک خوشخبری ہے۔ یہی گروپ ہیں جو صہیونی ریاست کی خبیث واقعیت کو توجہ دینے کے بجائے، مسلمانوں کی توجہ کو دوسری سمت مبذول کرا دیتے ہیں۔ اور یہ وہی نقطہ ہے جو اسلام کے مطمع نظر کے بالکل برعکس ہے؛ اسلام نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"(۲) [رہیں]؛ مسلمانوں کو دین کے دشمنوں کے مقابلے میں میں سخت ہونا چاہئے اور ان کے زیر تسلط نہیں آنا چاہئے؛ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّار\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" عینا قرآن کی آیت کریمہ ہے۔ آپس میں مہربان اور ترس والے ہوں، ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیں، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھیں، یہ اسلام کا حکم ہے؛ اسی اثناء میں ایک تفکر اور ایک جماعت معرض وجود میں آئے جو مسلمانوں کو تقسیم کرے مسلم اور کافر میں! بعض مسلمانوں کو کافر کی حیثیت سے نشانہ بنائے، مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑا دے! کون اس حقیقت میں شک کرسکتا ہے کہ ان گروپوں کو وجود میں لانے، ان کی حمایت و پشت پناہی، انہیں مالی امداد دینا اور ان کو ہتھیاروں سے لیس کرنا اسکبار کا کام ہے اور استکباری حکومتوں کی خبیث خفیہ ایجنسیوں کا کام ہے؟ وہ بیٹھ کر اسی کام کے لئے منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ عالم اسلام کو اس مسئلے کی طرف توجہ دینی چاہئے؛ یہ ایک عظیم خطرہ ہے۔ افسوس ہے کہ بعض اسلامی حکومتیں، حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے ان اختلافات کو ہوا دیتی ہیں؛ وہ سمجھتے نہیں ہیں کہ ان اختلافات کو ہوا دینے کے نتیجے میں ایسی آگ بھڑک اٹھے گی جو سب کا دامن پکڑ لے گی؛ یہ استکبار کی خواہش ہے: مسلمانوں کے ایک گروپ کی جنگ دوسرے گروپ کے خلاف۔ اس جنگ کا سبب و عامل بھی وہی لوگ ہیں جو مستکبر قوتوں کے کٹھ پتلی حکمرانوں کی دولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں؛ کہ آکر اس ملک میں اور اُس ملک میں لوگوں کے درمیان جھگڑا کھڑا کردیں؛ اور استکبار کی طرف سے اس اقدام میں حالیہ تین چار برسوں کے دوران ـ جب سے بعض اسلامی اور عرب ممالک یں اسلام بیداری کی لہریں اٹھی ہیں ـ بہت زیادہ شدت آئی ہے؛ تاکہ اسلامی بیداری کو دیوار سے لگادیں؛ اور ساتھ ہی دشمن کی تشہیری مشینریوں کے ذریعے تنکے کو پھاڑ بناتے ہوئے اسلام کو دنیا کی رائے عامہ کے سامنے بدصورت ظاہر کریں؛ جب ٹیلی ویژن چینل ایک شخص کو دکھاتے ہیں جو اسلام کے نام سے ایک انسان کا جگر چباتا ہے اور کھتا ہے؛ تو لوگ اسلام کے بارے میں کیا سوچیں گے؟ دشمنان اسلام نے منصوبہ بندی کی ہے؛ یہ ایسی چیزیں نہیں ہیں جو یکایک معرض وجود میں آئی ہوں بلکہ ایسی چیزیں ہیں جن کے لئے عرصے سے منصوبہ بندی ہوئی ہے۔ ان اقدامات کے پس پردہ پالیسی سازی ہے؛ ان کی پشت پر پیسہ ہے؛ ایسے اقدامات کے پس پردہ جاسوسی ادارے ہیں۔
مسلمانوں کو ہر اس عنصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے جو وحدت کا مخالف ہو اور وحدت کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہ ہم سب کے لئے بہت بھاری فریضہ ہے؛ شیعہ کو بھی یہ فریضہ قبول کرنا پڑے گا اور مختلف شعبوں کو بھی یہ فریضہ سنبھالنا پڑے گا جو اہل تشیع اور اہل سنت کے اندر پائے جاتے ہیں۔
وحدت سے مراد مشترکات کا سہارا لینا ہے، ہمارے پاس بہت سے مشترکات ہیں۔ مسلمانوں کے درمیان اشتراکات اختلافی مسائل سے کہیں زیادہ ہیں؛ انہیں اشتراکات کا سہارا لینا چاہئے۔ اہم فریضہ اس حوالے سے ممتاز افراد و شخصیات پر عائد ہوتا ہے؛ خواہ وہ سیاسی شخصیات ہوں، خواہ علمی ہوں یا دینی ہوں۔ علمائے اسلام لوگوں کو فرقہ وارانہ اور مذہبی اختلافات کو ہوا دینے اور شدت بخشنے سے باز رکھیں۔ جامعات کے اساتذہ طلبہ کو آگاہ کریں اور انہیں سمجھا دیں کہ آج عالم اسلام کا اہم ترین مسئلہ وحدت کا مسئلہ ہے۔ اتجاد اہداف کے حصول کے لئے؛ سیاسی استقلال و خودمختاری کا ہدف، اسلامی جمہوریت کے قیام کا ہدف، اسلامی معاشروں میں اللہ کے احکام کے نفاذ کا ہدف؛ وہ اسلام جو آزادی اور حریت کا درس دیتا ہے، اسلام جو انسانوں کو عزت و شرف کی دعوت دیتا ہے؛ یہ آج فریضہ ہے۔
سیاسی شعبے کے ممتاز افراد بھی جان لیں کہ ان کی عزت اور ان کا شرف قوموں کے فرد فرد کے سہارے قابل حصول ہے، نہ کہ بیگانہ اور اجنبی قوتوں کے سہارے، نہ کہ ان افراد کے سہارے جو پوری طرح اسلام کے دشمن ہیں۔
کسی وقت ان علاقوں میں استکباری قوت حکومت کرتی تھی؛ امریکی پالیسی اور قبل ازاں برطانیہ یا بعض دوسرے یورپی ممالک کی پالیسیاں حکم فرما تھیں؛ اقوام نے رفتہ رفتہ اپنے آپ کو ان کی بلا واسطہ تسلط سے چھڑا لیا؛ وہ (استکباری طاقتیں) بالواسطہ تسلط کو ـ سیاسی تسلط کو، معاشی تسلط کو، ثقافتی تسلط کو ـ استعمار کے زمانے کے براہ راست تسلط کے متبادل کے طور پر، جمانا چاہتی ہیں؛ گوکہ وہ دنیا کے بعض خطوں میں براہ راست تسلط جمانے کے لئے بھی میدان میں آرہے ہیں؛ افریقہ میں آپ دیکھ رہے ہیں کہ بعض یورپی ممالک وہی پرانی بساط دوبارہ بچھانے کی کوشش کررہے ہیں؛ راہ حل، \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اسلامی بیداری\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" ہے؛ راہ حل اسلامی ملتوں کی شان و منزلت کی پہچان ہے؛ اسلامی ملتوں کے پاس وسیع وسائل ہیں، حساس جغرافیایی محل وقع کی حامل ہیں، بہت زیادہ قابل قدر و وقعت اسلامی ورثے کی حامل ہیں، بےمثل معاشی وسائل سے سرشار ہیں؛ اگر ملتیں آگاہ ہوجائيں، اپنے آپ کو پا لیں، اپنے پیروں پر کھڑی ہوجائیں، ایک دوسرے کو دوستی کا ہاتھ دیں، یہ علاقہ ایک نمایاں اور درخشاں علاقہ بن جائے گا، اور عالم اسلام عزت و کرامت و آقائی کا دور دیکھے گا؛ یہ وہ چیزیں ہیں جو مسقبل میں انشاء اللہ واقع ہونگی؛ ان کی نشانیاں اس وقت بھی دیکھی جاسکتی ہیں: ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی، اس حساس علاقے میں اسلامی جمہوری نظام کا قیام، اسلامی جمہوری نظام کا استحکام۔
امریکہ سمیت استکاری قوتوں نے گذشتہ 35 برسوں سے اسلامی جمہوری نظام اور ملت ایران کے خلاف ہر وہ حربہ آزما لیا ہے جو وہ آزما سکتی تھیں؛ ان کی سازشوں کے برعکس، ملت ایران اور اسلامی جمہوری نظام روز بروز زیادہ طاقتور، زیادہ مستحکم، پہلے سے کہیں زيادہ صاحب قوت ہوچکا ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ اور رسوخ حاصل کرچکا ہے، اور انشاء اللہ اس استحکام، اس استقرار اور اس قوت میں اضافہ ہوگا؛ عالم اسلام میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ آج نسلوں کی آگہی، اسلام اور اسلام کے مستقبل کے حوالے سے نوجوانوں کی آگہی پہلے کی نسبت کہیں زیادہ ہے اور بعض حوالوں سے ماضی کی نسبت ان کی آگہی بہت زیادہ ہے۔ البتہ دشمن اپنی کوششیں بروئے کر لاتا رہتا ہے لیکن ہم اگر زیادہ توجہ اور بصیرت سے کام لیں تو دیکھ لیں گے کہ اسلامی تحریک کی یہ لہر ان شاء اللہ رو بہ ترقی ہے۔
اللہ کی رحمت ہو ہمارے امام بزرگوار پر، جنہوں نے یہ راستہ ہمارے لئے کھول دیا؛ انھوں نے ہمیں سکھایا کہ خدا پر توکل کرنا چاہئے، خدا سے مدد مانگنی چاہئے، مستقبل کے بارے میں پرامید ہونا چاہئے اور ہم اسی راہ پر آگے بڑھے اور ان شاءاللہ اس کے بعد بھی یہی سلسلہ جاری رہے گا۔ اسلام اور مسلمانوں کی فتح و کامیابی کی امید کے ساتھ، اور اس روشن راستے میں شہید ہونے والوں کے لئے رحمت و مغفرت کے ساتھ۔
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
Source
http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&id=498232
More...
Description:
امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہدیۂ تبریک و تہنیت عرض کرتا ہوں، پیامبر اعظم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے میلاد مبارک اور آپ(ص) کے فرزند ارجمند امام صادق (علیہ الصلوۃ والسلام) کی پربرکت ولادت کے موقع پر اس اجتماع میں تشریف فرما، آپ حاضرین محترم، ہفتہ وحدت کے عزیز مہمانوں اور اسلامی ممالک کے سفراء اور تمام ذمہ داران اور بزرگوار سرکاری حکام ـ جنہوں نے ملک کی بھاری ذمہ داریاں سنبھالی ہوئی ہیں ـ کو؛ نیز مبارکباد عرض کرتا ہوں ملت ایران کو اور تمام مسلمانان عالم کو، بلکہ تمام عالمی حریت پسندوں کو۔
یہ مبارک میلاد ایسی برکتوں کا سرچشمہ ہے جو صدیوں کے دوران بنی نوع انسان کے ہر فرد پر نازل ہوتی رہی ہیں؛ اور ملتوں کو، انسانوں کو اور انسانیت کو اعلی ترین انسانی، فکری اور روحانی عوالم اور شاندار تہذیب اور شاندار زندگی کے لئے روشن پیش منظر پیش کرتی رہی ہیں۔ جو کچھ اس ولادت مبارکہ کی سالگرہ کے موقع پر عالم اسلام اور مسلم امہ کے لئے اہم ہے وہ یہ ہے کہ اسلامی معاشرے کی تشکیل کے سلسلے میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی توقعات کو مد نظر رکھیں، اور کوشش کریں اور مجاہدت و جدوجہد کریں تاکہ یہ توقات پوری ہوجائيں؛ دنیائے اسلام کی سعادت اسی میں ہے اور بس۔ اسلام بنی نوع انسان کی آزادی کے لئے آیا، استبدادی اور ظالم مشینریوں کی قید و بند اور دباؤ سے انسان کے مختلف طبقوں کی آزادی اور انسانوں کے لئے حکومت عدل کے قیام کے لئے بھی اور انسان کی زندگی پر مسلط اور انسانی زندگی کو اس کی مصلحتوں کے برعکس سمت کھولنے والے افکار، اوہام (و خرافات) اور تصورات سے آزادی کے لئے بھی۔
امیر المؤمنین علیہ الصلاۃ والسلام نے ظہور اسلام کے دور میں عوام کی زندگی کو \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فتنے کا ماحول\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" قرار دیا ہے اور فرمایا ہے: \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"فى فِتَنٍ داسَتهُم بِاَخفافِها وَ وَطِئَتهُم بِاَظلافِها\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" (1) فتنے سے مراد وہ غبار آلود ماحول ہے جس میں انسان کی آنکھیں کچھ دیکھنے سے عاجز ہیں؛ انسان راستہ نہيں دیکھتا، مصلحت کی تشخیص سے عاجز ہے، یہ ان لوگوں کی صورت حال تھی جو اس مصائب بھرے اور پرملال خطے میں زندگی بسر کررہے تھے۔
بڑے ممالک میں، اس زمانے کی تہذیبوں میں بھی ـ جن کے پاس حکومتیں تھیں ـ یہی صورت حال مختلف شکل میں پائی جاتی تھی۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم کہہ دیں کہ ظہور اسلام کے ایام میں جزیرۃالعرب کے عوام بدبخت اور بیچارے تھے اور دوسرے خوشبخت تھے؛ نہیں، ستمگر اور ظالم حکومتیں، انسان اور انسانیت کی شان و منزلت کو نظر انداز کرنے، طاقتوں کے درمیان طاقت کے حصول کے لئے تباہ کن جنگوں کی آگ بھڑکائے جانے، نے لوگوں کی زندگی تباہ کردی تھی۔
تاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دن کی دو معروف تہذیبیں ـ یعنی ساسانی ایران کی تہذیب اور سلطنت روم کی تہذیب ـ کی صورت حال کچھ اس طرح سے تھی کہ ان معاشروں میں زندگی بسر کرنے والے عوام اور مختلف طبقات کے حال پر انسان کا دل ترس جاتا ہے؛ ان کی زندگی کی صورت حال نہایت افسوسناک ہمدردی کے قابل تھی، وہ اسیری کی زندگی گذارنے پر مجبور تھے۔ اسلام نے آکر انسان کو آزاد کردیا؛ یہ آزادی، سب سے پہلے انسان کے دل اور اس کی روح کے اندر معرض وجود میں آتی ہے؛ اور جب انسان آزادی کو محسوس کرتا ہے، جب وہ غلامی کی زنجیریں توڑنے کی ضرورت محسوس کرتا ہے، اس کی قوتیں اس احساس کے زیر اثر آتی ہیں اور اگر وہ ہمت کرے اور اٹھ کر حرکت کرے، اس کے لئے آزادی کی عملی صورت معرض وجود میں آتی ہے؛ اسلام نے انسانوں کے لئے یہ کام سرانجام دیا؛ آج بھی وہی پیغام موجود ہے پوری دنیا میں اور عالم اسلام میں۔
بنی نوع انسان کی آزادی کے دشمن انسانوں کے اندر آزادی کی سوچ کو مار ڈالتے ہیں اور ختم کردیتے ہیں؛ جب آزادی کی فکر نہ ہوگی؛ آزادی کی طرف پیشرفت بھی سست ہوجائے گی یا مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔ آج ہم مسلمانوں کی ذمہ داری یہ ہے کہ اسلام کے مد نظر آزادی تک پہنچنے کی کوشش کریں؛ مسلم اقوام کا استقلال و خودمختاری، پوری اسلامی دنیا میں عوامی حکومتوں کا قیام، قومی و ملکی فیصلوں اور اپنی قسمت کے فیصلوں میں عوام کے فرد فرد کی شراکت داری اور اسلامی شریعت کی بنیاد پر آگے کی جانب حرکت، وہی چیز ہے جو ملتوں اور قوموں کو نجات دلائے گی۔
البتہ آج مسلم قومیں محسوس کرتی ہیں کہ انہیں اس اقدام کی ضرورت ہے اور پوری اسلامی دنیا میں یہ احساس پایا جاتا ہے اور بالآخر یہ احساس نتیجہ خيز ثابت ہوگا، بلا شک۔
اگر قوموں کے ممتاز افراد ـ خواہ وہ علمی و سائنسی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں چاہے دینی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں ـ اپنے فرائص کو بحسن و خوبی نبھائیں، تو عالم اسلام کا مستقبل مطلوبہ مستقبل ہوگا؛ اس مستقبل کے سلسلے میں امیدیں موجود ہیں۔ اسی مقام پر دشمنان اسلام ـ جو اسلامی بیداری کے دشمن ہیں، اقوام عالم کی آزادی و استقلال کے مخالف ہیں ـ میدان میں اتر آتے ہیں؛ اسلامی معاشروں کو معطل رکھنے کی قسماقسم کوششیں عمل میں لائی جاتی ہیں اور ان میں سب سے زيادہ اہم اختلاف و انتشار پھیلانا ہے۔ استکباری دنیا 65 برسوں سے ـ اپنی پوری قوت کو بروئے کار لاکر ـ صہیونی ریاست کی موجودگی کو مسلم اقوام پر ٹھونسنے اور انہیں اس واقعیت (Reality) کو تسلیم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہی ہے اور وہ ناکام رہی ہے۔ ہمیں (صرف) بعض ممالک اور حکومتوں کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے جو اپنے اجنبی دوستوں کے مفاد کے لئے اپنے قومی مفادات کو پامال کرنے یا اسلامی مفادات کو بھلا دینے کے لئے بھی تیار ہیں جبکہ یہ اجنبی دوست اسلام کے دشمن ہیں؛ اقوام صہیونیوں کی (علاقے میں) موجودگی کے خلاف ہیں۔ 65 برسوں سے فلسطین کو یادوں سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، مگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ حالیہ چند سالوں کے دوران ـ لبنان کی 33 روزہ جنگ میں اور غزہ کی 22 روزہ جنگ میں اور دوسری مرتبہ آٹھ روزہ جنگ میں ـ مسلم ملت اور اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ وہ زندہ ہے، اور امریکہ اور دوسری مغربی قوتوں کی وسیع سرمایہ کاری کے باوجود اپنے وجود اور اپنے تشخص کو محفوظ رکھنے اور مسلط کردہ جعلی صہیونی نظام کو طمانچہ مارنے میں کامیاب ہوئی ہے؛ اور ظالم صہیونیوں کے آقاؤں، دوستوں اور حلیفوں کو ـ جو اس عرصے کے دوران اس مسلط کردہ ظالم اور جرائم پیشہ نظام کو تحفظ دینے کے لئے کوشاں رہے ہیں ـ ناکامی کا منہ دکھا چکی ہے؛ اسلامی امہ نے ثابت کرکے دکھایا کہ اس نے فلسطین کو نہیں بھلایا؛ یہ بہت اہم مسئلہ ہے؛ ان ہی حالات میں دشمن کی تمام تر توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کی جاتی ہے کہ اسلامی امت کو فلسطین کی یاد سے غافل کردے؛ لیکن وہ کیونکر؟ اختلاف و انتشار پھیلانے کے ذریعے، خانہ جنگیوں کے ذریعے، اسلام اور دین و شریعت کے نام پر منحرف انتہا پسندی کی ترویج کے ذریعے؛ وہ یوں کہ کچھ لوگ عام مسلمانوں اور مسلمانوں کی اکثریت کی تکفیر کا اہتمام کریں۔
ان تکفیری گروپوں کا وجود ـ جو عالم اسلام میں نمودار ہوئے ہیں ـ استکبار کے لئے اور عالم اسلام کے دشمنوں کے لئے ایک بشارت اور ایک خوشخبری ہے۔ یہی گروپ ہیں جو صہیونی ریاست کی خبیث واقعیت کو توجہ دینے کے بجائے، مسلمانوں کی توجہ کو دوسری سمت مبذول کرا دیتے ہیں۔ اور یہ وہی نقطہ ہے جو اسلام کے مطمع نظر کے بالکل برعکس ہے؛ اسلام نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"(۲) [رہیں]؛ مسلمانوں کو دین کے دشمنوں کے مقابلے میں میں سخت ہونا چاہئے اور ان کے زیر تسلط نہیں آنا چاہئے؛ \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اَشِدّاءُ عَلَى الكُفّار\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" عینا قرآن کی آیت کریمہ ہے۔ آپس میں مہربان اور ترس والے ہوں، ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیں، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھیں، یہ اسلام کا حکم ہے؛ اسی اثناء میں ایک تفکر اور ایک جماعت معرض وجود میں آئے جو مسلمانوں کو تقسیم کرے مسلم اور کافر میں! بعض مسلمانوں کو کافر کی حیثیت سے نشانہ بنائے، مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑا دے! کون اس حقیقت میں شک کرسکتا ہے کہ ان گروپوں کو وجود میں لانے، ان کی حمایت و پشت پناہی، انہیں مالی امداد دینا اور ان کو ہتھیاروں سے لیس کرنا اسکبار کا کام ہے اور استکباری حکومتوں کی خبیث خفیہ ایجنسیوں کا کام ہے؟ وہ بیٹھ کر اسی کام کے لئے منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ عالم اسلام کو اس مسئلے کی طرف توجہ دینی چاہئے؛ یہ ایک عظیم خطرہ ہے۔ افسوس ہے کہ بعض اسلامی حکومتیں، حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے ان اختلافات کو ہوا دیتی ہیں؛ وہ سمجھتے نہیں ہیں کہ ان اختلافات کو ہوا دینے کے نتیجے میں ایسی آگ بھڑک اٹھے گی جو سب کا دامن پکڑ لے گی؛ یہ استکبار کی خواہش ہے: مسلمانوں کے ایک گروپ کی جنگ دوسرے گروپ کے خلاف۔ اس جنگ کا سبب و عامل بھی وہی لوگ ہیں جو مستکبر قوتوں کے کٹھ پتلی حکمرانوں کی دولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں؛ کہ آکر اس ملک میں اور اُس ملک میں لوگوں کے درمیان جھگڑا کھڑا کردیں؛ اور استکبار کی طرف سے اس اقدام میں حالیہ تین چار برسوں کے دوران ـ جب سے بعض اسلامی اور عرب ممالک یں اسلام بیداری کی لہریں اٹھی ہیں ـ بہت زیادہ شدت آئی ہے؛ تاکہ اسلامی بیداری کو دیوار سے لگادیں؛ اور ساتھ ہی دشمن کی تشہیری مشینریوں کے ذریعے تنکے کو پھاڑ بناتے ہوئے اسلام کو دنیا کی رائے عامہ کے سامنے بدصورت ظاہر کریں؛ جب ٹیلی ویژن چینل ایک شخص کو دکھاتے ہیں جو اسلام کے نام سے ایک انسان کا جگر چباتا ہے اور کھتا ہے؛ تو لوگ اسلام کے بارے میں کیا سوچیں گے؟ دشمنان اسلام نے منصوبہ بندی کی ہے؛ یہ ایسی چیزیں نہیں ہیں جو یکایک معرض وجود میں آئی ہوں بلکہ ایسی چیزیں ہیں جن کے لئے عرصے سے منصوبہ بندی ہوئی ہے۔ ان اقدامات کے پس پردہ پالیسی سازی ہے؛ ان کی پشت پر پیسہ ہے؛ ایسے اقدامات کے پس پردہ جاسوسی ادارے ہیں۔
مسلمانوں کو ہر اس عنصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے جو وحدت کا مخالف ہو اور وحدت کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہ ہم سب کے لئے بہت بھاری فریضہ ہے؛ شیعہ کو بھی یہ فریضہ قبول کرنا پڑے گا اور مختلف شعبوں کو بھی یہ فریضہ سنبھالنا پڑے گا جو اہل تشیع اور اہل سنت کے اندر پائے جاتے ہیں۔
وحدت سے مراد مشترکات کا سہارا لینا ہے، ہمارے پاس بہت سے مشترکات ہیں۔ مسلمانوں کے درمیان اشتراکات اختلافی مسائل سے کہیں زیادہ ہیں؛ انہیں اشتراکات کا سہارا لینا چاہئے۔ اہم فریضہ اس حوالے سے ممتاز افراد و شخصیات پر عائد ہوتا ہے؛ خواہ وہ سیاسی شخصیات ہوں، خواہ علمی ہوں یا دینی ہوں۔ علمائے اسلام لوگوں کو فرقہ وارانہ اور مذہبی اختلافات کو ہوا دینے اور شدت بخشنے سے باز رکھیں۔ جامعات کے اساتذہ طلبہ کو آگاہ کریں اور انہیں سمجھا دیں کہ آج عالم اسلام کا اہم ترین مسئلہ وحدت کا مسئلہ ہے۔ اتجاد اہداف کے حصول کے لئے؛ سیاسی استقلال و خودمختاری کا ہدف، اسلامی جمہوریت کے قیام کا ہدف، اسلامی معاشروں میں اللہ کے احکام کے نفاذ کا ہدف؛ وہ اسلام جو آزادی اور حریت کا درس دیتا ہے، اسلام جو انسانوں کو عزت و شرف کی دعوت دیتا ہے؛ یہ آج فریضہ ہے۔
سیاسی شعبے کے ممتاز افراد بھی جان لیں کہ ان کی عزت اور ان کا شرف قوموں کے فرد فرد کے سہارے قابل حصول ہے، نہ کہ بیگانہ اور اجنبی قوتوں کے سہارے، نہ کہ ان افراد کے سہارے جو پوری طرح اسلام کے دشمن ہیں۔
کسی وقت ان علاقوں میں استکباری قوت حکومت کرتی تھی؛ امریکی پالیسی اور قبل ازاں برطانیہ یا بعض دوسرے یورپی ممالک کی پالیسیاں حکم فرما تھیں؛ اقوام نے رفتہ رفتہ اپنے آپ کو ان کی بلا واسطہ تسلط سے چھڑا لیا؛ وہ (استکباری طاقتیں) بالواسطہ تسلط کو ـ سیاسی تسلط کو، معاشی تسلط کو، ثقافتی تسلط کو ـ استعمار کے زمانے کے براہ راست تسلط کے متبادل کے طور پر، جمانا چاہتی ہیں؛ گوکہ وہ دنیا کے بعض خطوں میں براہ راست تسلط جمانے کے لئے بھی میدان میں آرہے ہیں؛ افریقہ میں آپ دیکھ رہے ہیں کہ بعض یورپی ممالک وہی پرانی بساط دوبارہ بچھانے کی کوشش کررہے ہیں؛ راہ حل، \\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\"اسلامی بیداری\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\" ہے؛ راہ حل اسلامی ملتوں کی شان و منزلت کی پہچان ہے؛ اسلامی ملتوں کے پاس وسیع وسائل ہیں، حساس جغرافیایی محل وقع کی حامل ہیں، بہت زیادہ قابل قدر و وقعت اسلامی ورثے کی حامل ہیں، بےمثل معاشی وسائل سے سرشار ہیں؛ اگر ملتیں آگاہ ہوجائيں، اپنے آپ کو پا لیں، اپنے پیروں پر کھڑی ہوجائیں، ایک دوسرے کو دوستی کا ہاتھ دیں، یہ علاقہ ایک نمایاں اور درخشاں علاقہ بن جائے گا، اور عالم اسلام عزت و کرامت و آقائی کا دور دیکھے گا؛ یہ وہ چیزیں ہیں جو مسقبل میں انشاء اللہ واقع ہونگی؛ ان کی نشانیاں اس وقت بھی دیکھی جاسکتی ہیں: ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی، اس حساس علاقے میں اسلامی جمہوری نظام کا قیام، اسلامی جمہوری نظام کا استحکام۔
امریکہ سمیت استکاری قوتوں نے گذشتہ 35 برسوں سے اسلامی جمہوری نظام اور ملت ایران کے خلاف ہر وہ حربہ آزما لیا ہے جو وہ آزما سکتی تھیں؛ ان کی سازشوں کے برعکس، ملت ایران اور اسلامی جمہوری نظام روز بروز زیادہ طاقتور، زیادہ مستحکم، پہلے سے کہیں زيادہ صاحب قوت ہوچکا ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ اور رسوخ حاصل کرچکا ہے، اور انشاء اللہ اس استحکام، اس استقرار اور اس قوت میں اضافہ ہوگا؛ عالم اسلام میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ آج نسلوں کی آگہی، اسلام اور اسلام کے مستقبل کے حوالے سے نوجوانوں کی آگہی پہلے کی نسبت کہیں زیادہ ہے اور بعض حوالوں سے ماضی کی نسبت ان کی آگہی بہت زیادہ ہے۔ البتہ دشمن اپنی کوششیں بروئے کر لاتا رہتا ہے لیکن ہم اگر زیادہ توجہ اور بصیرت سے کام لیں تو دیکھ لیں گے کہ اسلامی تحریک کی یہ لہر ان شاء اللہ رو بہ ترقی ہے۔
اللہ کی رحمت ہو ہمارے امام بزرگوار پر، جنہوں نے یہ راستہ ہمارے لئے کھول دیا؛ انھوں نے ہمیں سکھایا کہ خدا پر توکل کرنا چاہئے، خدا سے مدد مانگنی چاہئے، مستقبل کے بارے میں پرامید ہونا چاہئے اور ہم اسی راہ پر آگے بڑھے اور ان شاءاللہ اس کے بعد بھی یہی سلسلہ جاری رہے گا۔ اسلام اور مسلمانوں کی فتح و کامیابی کی امید کے ساتھ، اور اس روشن راستے میں شہید ہونے والوں کے لئے رحمت و مغفرت کے ساتھ۔
والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته
Source
http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&id=498232
5:16
|
Allama Amin Shaheedi meeting with the Shah Owais Noorani - 26 Mar 2014 - Urdu
Deputy Secretary General. Allama Amin Shaheedi meeting with the Shah Owais Noorani - Urdu
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل...
Deputy Secretary General. Allama Amin Shaheedi meeting with the Shah Owais Noorani - Urdu
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) کے مرکزی جنرل سیکریٹری اور سپریم کرنسل کے چیئرمین شاہ اویس نورانی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ علامہ باقر عباس زیدی، وحدت یوتھ سندھ کے سیکریٹری مہدی کربلائی، سیکریٹری تنظیم سازی کراچی میثم عابدی، جے یو پی کراچی کے رہنما مستقیم نورانی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ ملاقات میں ملک میں جاری دہشت گردی، طالبان سے مذاکرات، عرب ممالک کی مداخلت، ملت پاکستان میں اتحاد سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
More...
Description:
Deputy Secretary General. Allama Amin Shaheedi meeting with the Shah Owais Noorani - Urdu
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) کے مرکزی جنرل سیکریٹری اور سپریم کرنسل کے چیئرمین شاہ اویس نورانی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ علامہ باقر عباس زیدی، وحدت یوتھ سندھ کے سیکریٹری مہدی کربلائی، سیکریٹری تنظیم سازی کراچی میثم عابدی، جے یو پی کراچی کے رہنما مستقیم نورانی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ ملاقات میں ملک میں جاری دہشت گردی، طالبان سے مذاکرات، عرب ممالک کی مداخلت، ملت پاکستان میں اتحاد سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
5:36
|
[Urdu] Hajj 2015 حجاج کرام کے نام رہبر معظم کا پیغام - Urdu
[Hajj 1436] حجاج کرام کے نام رہبر معظم کا پیغام - Urdu
حجاج کرام کے نام پیغام
بسم الله الرحمن الرحیم
والحمد لله رب...
[Hajj 1436] حجاج کرام کے نام رہبر معظم کا پیغام - Urdu
حجاج کرام کے نام پیغام
بسم الله الرحمن الرحیم
والحمد لله رب العالمین و الصلا ۃو السلام علی سیّد الخلق اجمعین محمد و آلہ الطاہرین و صحبہ المنتجبین و علی التابعین لہم باحسان الی یوم الدین
اور سلام ہو یکتا پرستی کے مرکز، مومنین کی طواف گاہ اور فرشتوں کی جائے نزول ،کعبہ شریف پر۔ اور سلام ہو مسجد الحرام، عرفات، مشعر اور منی پر اور سلام ہو خضوع و خشوع سےبھرپور دلوں پر، ذکر میں ڈوبی زبانوں پر، بصیرت کے ساتھ کھلنے والی آنکھوں پر، عبرت و سبق کا راستہ پا جانے والے افکار پر اور سلام ہو آپ خوش نصیب حاجیوں پر کہ آپ کو دعوت الہی پر لبیک کہنے کی توفیق نصیب ہوئی اور آپ نعمتوں کے دسترخوان پر تشریف فرما ہیں۔
سب سے پہلی ذمہ داری اس عالمی، تاریخی اور دائمی لبیک پر غور کرنا ہے؛ انّ الحمد و النعمۃ لک و المُلک، لا شَریک لک لبیک۔
ساری تعریفیں اور شکر اس کے لئے ہے، ساری نعمتیں اسی کی طرف سے اور ملک و اقتدار اسی کا ہے۔
حاجی کو یہ زاویہ نگاہ، اس پرمغز و بامعنی فریضے کے شروعاتی مرحلے میں ہی، دے دیا جاتا ہے اور اعمال حج کا سلسلہ اسی طرز نگاہ کے مطابق انجام پاتا ہے اور پھر اسے پائیدار سبق اور کبھی فراموش نہ ہونے والے درس کی مانند اس کے سامنے رکھ دیا جاتا ہے اور زندگی کے لائحہ عمل کو اسی تناظر میں منظم کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔ یہ عظیم سبق حاصل کرنا اور اس پر عمل کرنا، وہی پربرکت سرچشمہ ہے جو مسلمانوں کی زندگی کو تازگی، حرارت اورتحرک عطا کر سکتا ہے اور انھیں ان مسائل سے جن سے وہ دوچار ہیں، اس دور میں اور تمام ادوار میں نجات دلا سکتا ہے۔
نفسانیت، کبر، نفسانی خواہشات، تسلط پسندی اور تسلط برداشت کرنے کی عادت، عالمی استکبار، تساہلی اور ذمہ داریوں سے فرار اور با عزت انسانی زندگی کو ذلیل و خوار کرنے کا جذبہ، یہ سب وہ بت ہیں جو دل کی گہرائیوں سے نکل کر زندگی کا دستور العمل بن جانے والی اس \\\\\\\\\\\\\\\'صدائے ابراہیمی سے ٹوٹ جائیں گے اور دوسروں پر انحصار، دشواریوں اور سختیوں کی جگہ آزادی و وقار اور سلامتی لے لیگی۔
حج سے مشرف ہونے والے محرم برادران و خواہران، بلا تفریق ِملک و قوم، سب اس حکمت آمیز کلام ِپروردگار پر غور کریں اور دنیائے اسلام اور خاص طور پر مغربی ایشیا اور شمالی افریقا کے مسائل کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے، ذاتی اور گرد و پیش کے وسائل اور توانائیوں کے مطابق اپنے لئے فریضہ اور ذمہ داری طے کریں اور اس کے تحت کوششیں کریں۔
آج اس علاقے میں ایک طرف امریکا کی شرانگیز پالیسیاں جو جنگ و خونریزی، تباہی و آوارہ وطنی، نیز غربت و پسمانگی اور قومیتی و فرقہ وارانہ تنازعات کی جڑ ہیں، اور دوسری طرف صیہونی حکومت کے جرائم ہیں، جس نے مملکت فلسطین میں غاصبانہ اقدامات کو شقی القلبی اور خباثت کی انتہا تک پہنچا دیا ہے اور بار بار مقدس مسجد الاقصی کی توہین اور مظلوم فلسطینیوں کے جان و مال کی تاراجی کی مرتکب ہو رہی ہے۔ یہ آپ تمام مسلمانوں کا اولین مسئلہ ہے، جس کے بارے میں آپ کو غور کرنا چاہئے اور اس مسئلے میں اپنے اسلامی فرائض کو سمجھنا چاہئے۔ علمائے دین اور سیاسی و علمی شخصیات کی ذمہ داری زیادہ سنگین ہے، جو بد قسمتی سے اکثر اس کی طرف سے غافل رہتے ہیں۔
علما فرقہ وارانہ اختلافات کو ہوا دینے، سیاسی رہنما دشمن کے سامنے پسپائی اختیار کرنے اور علمی شخصیات فروعی مسائل میں اپنے ذہن مصروف کرنے کے بجائے، دنیائے اسلام کے سب سے بڑے درد کو سمجھیں اور اپنی اس ذمہ داری کو جس کے تعلق سے وہ عدل الہی کے سامنے جواب دہ ہیں، قبول کریں اور اس کو پورا کریں۔ علاقے میں، عراق، شام، یمن، بحرین، غرب اردن اور غزہ میں اور بعض دیگر ایشیائی اور افریقی ملکوں میں رونما ہونے والے دردناک واقعات امت مسلمہ کی بڑی مشکلات ہیں جن میں عالمی استکبار کی سازش کو سمجھنا اور اس کی راہ حل کے بارے میں غور کرنا چاہئے۔ قومیں اپنی حکومتوں سے مطالبہ کریں اور حکومتیں اپنی سنگین ذمہ داری کے سلسلے میں وفادار رہیں۔
حج اور اس کے پرشکوہ اجتماعات، ان تاریخی ذمہ داریوں کے نمایاں ہونے اور تبادلے کے بہترین مواقع ہیں۔
اورمشرکین سے برائت اس ہمہ گیر فریضے کا نمایا ںترین سیاسی عمل ہے اور اس عمل کو تمام حجاج کرام نے موقع غنیمت سمجھ کر کے انجام دینا چاہئے۔
اس سال مسجد الحرام کے تلخ سانحے نے حجاج کرام اور ان کی قوموں کو غمزدہ کردیا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ اس حادثے میں گزر جانے والے افراد جو نماز، طواف اور عبادت کے عالم میں باری تعالی کے دیدار کے لئے کوچ کر گئے، عظیم سعادت و کامرانی سے ہمکنار ہوئے اور امن و رحمت و توجہ الہی کے دیار میں سکونت پذیر ہوئے ان شاء اللہ، جو ان کے پسماندگان کے لئے باعث سکون ہے، لیکن یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ جو لوگ ظاہراً اللہ کے مہمانوں کی حفاظت کے ذمہ دار ہیںوہ بری الذمہ ہوجائیں۔ اس فرض پر عمل اور اس ذمہ داری کی ادائیگی ہمارا حتمی مطالبہ ہے۔
و السلام علی عباد اللہ الصالحین
سید علی خامنہ ای
4 ذی الحجہ 1436 (ہجری قمری)
27 شہریور 1394 (ہجری شمسی)
More...
Description:
[Hajj 1436] حجاج کرام کے نام رہبر معظم کا پیغام - Urdu
حجاج کرام کے نام پیغام
بسم الله الرحمن الرحیم
والحمد لله رب العالمین و الصلا ۃو السلام علی سیّد الخلق اجمعین محمد و آلہ الطاہرین و صحبہ المنتجبین و علی التابعین لہم باحسان الی یوم الدین
اور سلام ہو یکتا پرستی کے مرکز، مومنین کی طواف گاہ اور فرشتوں کی جائے نزول ،کعبہ شریف پر۔ اور سلام ہو مسجد الحرام، عرفات، مشعر اور منی پر اور سلام ہو خضوع و خشوع سےبھرپور دلوں پر، ذکر میں ڈوبی زبانوں پر، بصیرت کے ساتھ کھلنے والی آنکھوں پر، عبرت و سبق کا راستہ پا جانے والے افکار پر اور سلام ہو آپ خوش نصیب حاجیوں پر کہ آپ کو دعوت الہی پر لبیک کہنے کی توفیق نصیب ہوئی اور آپ نعمتوں کے دسترخوان پر تشریف فرما ہیں۔
سب سے پہلی ذمہ داری اس عالمی، تاریخی اور دائمی لبیک پر غور کرنا ہے؛ انّ الحمد و النعمۃ لک و المُلک، لا شَریک لک لبیک۔
ساری تعریفیں اور شکر اس کے لئے ہے، ساری نعمتیں اسی کی طرف سے اور ملک و اقتدار اسی کا ہے۔
حاجی کو یہ زاویہ نگاہ، اس پرمغز و بامعنی فریضے کے شروعاتی مرحلے میں ہی، دے دیا جاتا ہے اور اعمال حج کا سلسلہ اسی طرز نگاہ کے مطابق انجام پاتا ہے اور پھر اسے پائیدار سبق اور کبھی فراموش نہ ہونے والے درس کی مانند اس کے سامنے رکھ دیا جاتا ہے اور زندگی کے لائحہ عمل کو اسی تناظر میں منظم کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔ یہ عظیم سبق حاصل کرنا اور اس پر عمل کرنا، وہی پربرکت سرچشمہ ہے جو مسلمانوں کی زندگی کو تازگی، حرارت اورتحرک عطا کر سکتا ہے اور انھیں ان مسائل سے جن سے وہ دوچار ہیں، اس دور میں اور تمام ادوار میں نجات دلا سکتا ہے۔
نفسانیت، کبر، نفسانی خواہشات، تسلط پسندی اور تسلط برداشت کرنے کی عادت، عالمی استکبار، تساہلی اور ذمہ داریوں سے فرار اور با عزت انسانی زندگی کو ذلیل و خوار کرنے کا جذبہ، یہ سب وہ بت ہیں جو دل کی گہرائیوں سے نکل کر زندگی کا دستور العمل بن جانے والی اس \\\\\\\\\\\\\\\'صدائے ابراہیمی سے ٹوٹ جائیں گے اور دوسروں پر انحصار، دشواریوں اور سختیوں کی جگہ آزادی و وقار اور سلامتی لے لیگی۔
حج سے مشرف ہونے والے محرم برادران و خواہران، بلا تفریق ِملک و قوم، سب اس حکمت آمیز کلام ِپروردگار پر غور کریں اور دنیائے اسلام اور خاص طور پر مغربی ایشیا اور شمالی افریقا کے مسائل کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے، ذاتی اور گرد و پیش کے وسائل اور توانائیوں کے مطابق اپنے لئے فریضہ اور ذمہ داری طے کریں اور اس کے تحت کوششیں کریں۔
آج اس علاقے میں ایک طرف امریکا کی شرانگیز پالیسیاں جو جنگ و خونریزی، تباہی و آوارہ وطنی، نیز غربت و پسمانگی اور قومیتی و فرقہ وارانہ تنازعات کی جڑ ہیں، اور دوسری طرف صیہونی حکومت کے جرائم ہیں، جس نے مملکت فلسطین میں غاصبانہ اقدامات کو شقی القلبی اور خباثت کی انتہا تک پہنچا دیا ہے اور بار بار مقدس مسجد الاقصی کی توہین اور مظلوم فلسطینیوں کے جان و مال کی تاراجی کی مرتکب ہو رہی ہے۔ یہ آپ تمام مسلمانوں کا اولین مسئلہ ہے، جس کے بارے میں آپ کو غور کرنا چاہئے اور اس مسئلے میں اپنے اسلامی فرائض کو سمجھنا چاہئے۔ علمائے دین اور سیاسی و علمی شخصیات کی ذمہ داری زیادہ سنگین ہے، جو بد قسمتی سے اکثر اس کی طرف سے غافل رہتے ہیں۔
علما فرقہ وارانہ اختلافات کو ہوا دینے، سیاسی رہنما دشمن کے سامنے پسپائی اختیار کرنے اور علمی شخصیات فروعی مسائل میں اپنے ذہن مصروف کرنے کے بجائے، دنیائے اسلام کے سب سے بڑے درد کو سمجھیں اور اپنی اس ذمہ داری کو جس کے تعلق سے وہ عدل الہی کے سامنے جواب دہ ہیں، قبول کریں اور اس کو پورا کریں۔ علاقے میں، عراق، شام، یمن، بحرین، غرب اردن اور غزہ میں اور بعض دیگر ایشیائی اور افریقی ملکوں میں رونما ہونے والے دردناک واقعات امت مسلمہ کی بڑی مشکلات ہیں جن میں عالمی استکبار کی سازش کو سمجھنا اور اس کی راہ حل کے بارے میں غور کرنا چاہئے۔ قومیں اپنی حکومتوں سے مطالبہ کریں اور حکومتیں اپنی سنگین ذمہ داری کے سلسلے میں وفادار رہیں۔
حج اور اس کے پرشکوہ اجتماعات، ان تاریخی ذمہ داریوں کے نمایاں ہونے اور تبادلے کے بہترین مواقع ہیں۔
اورمشرکین سے برائت اس ہمہ گیر فریضے کا نمایا ںترین سیاسی عمل ہے اور اس عمل کو تمام حجاج کرام نے موقع غنیمت سمجھ کر کے انجام دینا چاہئے۔
اس سال مسجد الحرام کے تلخ سانحے نے حجاج کرام اور ان کی قوموں کو غمزدہ کردیا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ اس حادثے میں گزر جانے والے افراد جو نماز، طواف اور عبادت کے عالم میں باری تعالی کے دیدار کے لئے کوچ کر گئے، عظیم سعادت و کامرانی سے ہمکنار ہوئے اور امن و رحمت و توجہ الہی کے دیار میں سکونت پذیر ہوئے ان شاء اللہ، جو ان کے پسماندگان کے لئے باعث سکون ہے، لیکن یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ جو لوگ ظاہراً اللہ کے مہمانوں کی حفاظت کے ذمہ دار ہیںوہ بری الذمہ ہوجائیں۔ اس فرض پر عمل اور اس ذمہ داری کی ادائیگی ہمارا حتمی مطالبہ ہے۔
و السلام علی عباد اللہ الصالحین
سید علی خامنہ ای
4 ذی الحجہ 1436 (ہجری قمری)
27 شہریور 1394 (ہجری شمسی)
3:39
|
حضرت سلمان محمدیؑ امام صادقؑ کی نظر میں | Farsi Sub Urdu
حضرت سلمان محمدیؑ امام صادقؑ کی نظر میں
ولی امرمسلمین سید علی خامنہ ای کی علمائے کرام کے ساتھ گفتگو کہ جس...
حضرت سلمان محمدیؑ امام صادقؑ کی نظر میں
ولی امرمسلمین سید علی خامنہ ای کی علمائے کرام کے ساتھ گفتگو کہ جس میں حضرت سلمان محمدیؑ کے بارے میں امام صادقؑ کی ایک روایت کو بیان فرما رہے ہیں۔۔
#ویڈیو #امام_صادق #سلمان_محمدی #ولی_امرمسلمین #حدیث
More...
Description:
حضرت سلمان محمدیؑ امام صادقؑ کی نظر میں
ولی امرمسلمین سید علی خامنہ ای کی علمائے کرام کے ساتھ گفتگو کہ جس میں حضرت سلمان محمدیؑ کے بارے میں امام صادقؑ کی ایک روایت کو بیان فرما رہے ہیں۔۔
#ویڈیو #امام_صادق #سلمان_محمدی #ولی_امرمسلمین #حدیث
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Rahbar,
Sayyed,
Ali,
Khamenei,
Imam,
Sadiq,
Salman,
Muhammadi,
Narrator,
Narration,
Leader,
Lessons,
Life,
Character,
Personality,
7:15
|
اخلاق | توبہ کے مراحل کونسے ہیں؟ | Urdu
اخلاقی دروس کا سلسلہ ناظرین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ اس درس میں علمائے اخلاق کے بیان کی روشنی میں توبہ...
اخلاقی دروس کا سلسلہ ناظرین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ اس درس میں علمائے اخلاق کے بیان کی روشنی میں توبہ کے مراحل بیان ہوئے ہیں۔
مولانا سید غیور الحسنین
More...
Description:
اخلاقی دروس کا سلسلہ ناظرین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ اس درس میں علمائے اخلاق کے بیان کی روشنی میں توبہ کے مراحل بیان ہوئے ہیں۔
مولانا سید غیور الحسنین
Video Tags:
noorulwilayah,
production,
akhlaq,
toba,
marahil,
ulama,
molana,
sayyid,
ghayoorul,
hasnain,
1:28
|
امام زمانہؑ ہم سے غافل نہیں | امام خمینی رضوان اللہ علیہ | Farsi Sub Urdu
السَّلامُ عَلَيْكَ يَا عَيْنَ اللّٰهِ فِى خَلْقِهِ
امام خمینی رضوان اللہ علیہ غیبتِ امام زمانہ عج اللہ...
السَّلامُ عَلَيْكَ يَا عَيْنَ اللّٰهِ فِى خَلْقِهِ
امام خمینی رضوان اللہ علیہ غیبتِ امام زمانہ عج اللہ تعالی فرجہ الشریف کے دوران امام کی ہم پر نظر اور ہمارے حالات سے آگاہی کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ ہمارے اعمال پر نظر رکھنے والی ذات کونسی ہے؟ ہمارے نامۂ اعمال خداوندِ متعال کے حکم سے کس کی خدمت میں پیش کئے جاتے ہیں؟ کیا حجتِ خدا امام زمانہ ہم سے غافل ہیں یا ہم اُن سے غافل ہیں؟ غیبتِ امام زمانہ عج اللہ تعالی فرجہ الشریف کے دوران علمائے دین کی کیا ذمہ داری ہے؟
#ویڈیو #امام_زمانہ #عمل #زیرنظر #نامہ_اعمال #روایات #علماء #اسلامی_تعلیمات
More...
Description:
السَّلامُ عَلَيْكَ يَا عَيْنَ اللّٰهِ فِى خَلْقِهِ
امام خمینی رضوان اللہ علیہ غیبتِ امام زمانہ عج اللہ تعالی فرجہ الشریف کے دوران امام کی ہم پر نظر اور ہمارے حالات سے آگاہی کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ ہمارے اعمال پر نظر رکھنے والی ذات کونسی ہے؟ ہمارے نامۂ اعمال خداوندِ متعال کے حکم سے کس کی خدمت میں پیش کئے جاتے ہیں؟ کیا حجتِ خدا امام زمانہ ہم سے غافل ہیں یا ہم اُن سے غافل ہیں؟ غیبتِ امام زمانہ عج اللہ تعالی فرجہ الشریف کے دوران علمائے دین کی کیا ذمہ داری ہے؟
#ویڈیو #امام_زمانہ #عمل #زیرنظر #نامہ_اعمال #روایات #علماء #اسلامی_تعلیمات
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
zamana,
ghaafil,
khomeini,
ghaibat,
nazar,
haalaat,
aagaahi,
aamaal,
zaat,
khudawand,
hukm,
khidmat,
hujjat,
ulema,
deen,
zimmedari,
3:10
|
Rah-e-Imam Khomeini or Ulama Ki Zimadari | Allama Raja Nasir Abbas Jafri | Urdu
راہِ امام خمینی اور علما کی ذمہ داری علمائے کرام کے لئے خصوصی پیغام حجتہ السلام والمسلمین علامہ راجہ نا صر...
راہِ امام خمینی اور علما کی ذمہ داری علمائے کرام کے لئے خصوصی پیغام حجتہ السلام والمسلمین علامہ راجہ نا صر عباس جعفری حفظہ اللہ
More...
Description:
راہِ امام خمینی اور علما کی ذمہ داری علمائے کرام کے لئے خصوصی پیغام حجتہ السلام والمسلمین علامہ راجہ نا صر عباس جعفری حفظہ اللہ
4:23
|
علماء کی قیادت کے استعماری نظاموں پر اثرات | شہید عارف حسین | Urdu
سفیر ولایت شہید علامہ عارف حسین الحسینی رضوان اللہ علیہ علمائے حق کی قیادت و رہنمائی اور اِس کے معاشرے پر...
سفیر ولایت شہید علامہ عارف حسین الحسینی رضوان اللہ علیہ علمائے حق کی قیادت و رہنمائی اور اِس کے معاشرے پر اثرات کے حوالے سے کیا فرماتے ہیں؟ ترکی کی عوام آج اسلام سے دور ہونے پر کیوں پشیمان ہے؟ اسلامی جمہوریہ ایران کی عوام آج دنیا کے سامنے کیوں عزت مند اور باوقار ہے؟ اسلامی انقلاب کے بعد علماء کی قیادت کی وجہ سے شرق و غرب کی طاقتوں کی سیاست کیوں متزلزل ہے؟
#ویڈیو #سعادت #شرافت #عزت #علماء #قیادت #شرق #غرب #اتاترک #اسلام #امریکہ #سیاست #روس #اسرائیل
More...
Description:
سفیر ولایت شہید علامہ عارف حسین الحسینی رضوان اللہ علیہ علمائے حق کی قیادت و رہنمائی اور اِس کے معاشرے پر اثرات کے حوالے سے کیا فرماتے ہیں؟ ترکی کی عوام آج اسلام سے دور ہونے پر کیوں پشیمان ہے؟ اسلامی جمہوریہ ایران کی عوام آج دنیا کے سامنے کیوں عزت مند اور باوقار ہے؟ اسلامی انقلاب کے بعد علماء کی قیادت کی وجہ سے شرق و غرب کی طاقتوں کی سیاست کیوں متزلزل ہے؟
#ویڈیو #سعادت #شرافت #عزت #علماء #قیادت #شرق #غرب #اتاترک #اسلام #امریکہ #سیاست #روس #اسرائیل
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
olama,
qiyadat,
istemari
nizam,
shaheed,
allama,
aarif
husain
al
husaini,
safeer
e
wilayat,
olamae
haq,
rahnumai,
moashare,
turkey,
musalman,
pasheman,
islam,
iran,
islami
jamhooriya,
awaam,
izzatmand,
bawaqar,
islami
inqelab,
sharq
o
gharb,
siyasat,
mutazalzil,
amrika,
israel,
sharafat,
saadat,
ataturk,
roos,
roosiya,
43:38
|
Pakistani Musalmano Hoshiyar پاکستانی مسلمان ہوشیار 2020 | Urdu
پاکستانی مسلمانوں ہوشیار
پاکستان میں فرقہ وارانہ فساد کی گھناونی سازش
یہودی و سعودی ایجنڈے پر پاکستان میں...
پاکستانی مسلمانوں ہوشیار
پاکستان میں فرقہ وارانہ فساد کی گھناونی سازش
یہودی و سعودی ایجنڈے پر پاکستان میں شیعہ و سنی فسادات کی کوشش
آخر حقیقت کیا ہے؟
مذکورہ دستاویزی فلم کے موضوعات
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت علیہم السلام کی توہین اور یزید زندہ باد کے نعرے
اہل سنت کے لباس میں خوارج و ناصبی ٹولے کی بھیانک سازش
پاکستان میں حقیقی اہلسنت کے جید عُلما کرام کی نظر میں یزید کے کفر پر فتاوی اور واضح موقف
مکتب اہل بیت علیہم السلام ملت تشیع پاکستان کے ذمہ دار بزرگ عُلمائے کرام کا واضح موقف
یزید لعین کے حامیوں اور وکیلوں سے چند اہم سوالات
پاکستان کے موجودہ اور پوری دنیا کے تیزی سے بدلتے حالات کے تناظر میں چند سوالات
اس دستاویز ی فلم کو بلاتفریق ہر مسلمان تک ضرور پہنچائیں اور اپنی ذمہ داری ادا کریں
البلاغ:ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
More...
Description:
پاکستانی مسلمانوں ہوشیار
پاکستان میں فرقہ وارانہ فساد کی گھناونی سازش
یہودی و سعودی ایجنڈے پر پاکستان میں شیعہ و سنی فسادات کی کوشش
آخر حقیقت کیا ہے؟
مذکورہ دستاویزی فلم کے موضوعات
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت علیہم السلام کی توہین اور یزید زندہ باد کے نعرے
اہل سنت کے لباس میں خوارج و ناصبی ٹولے کی بھیانک سازش
پاکستان میں حقیقی اہلسنت کے جید عُلما کرام کی نظر میں یزید کے کفر پر فتاوی اور واضح موقف
مکتب اہل بیت علیہم السلام ملت تشیع پاکستان کے ذمہ دار بزرگ عُلمائے کرام کا واضح موقف
یزید لعین کے حامیوں اور وکیلوں سے چند اہم سوالات
پاکستان کے موجودہ اور پوری دنیا کے تیزی سے بدلتے حالات کے تناظر میں چند سوالات
اس دستاویز ی فلم کو بلاتفریق ہر مسلمان تک ضرور پہنچائیں اور اپنی ذمہ داری ادا کریں
البلاغ:ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان
1:18
|
علماء کی جدوجہد | امام خمینی رضوان اللہ علیہ | Farsi Sub Urdu
العالم حی و إن کان میتا، الجاهل میت و ان حیا۔ ’’ عالم زندہ ہے اگرچہ وہ مرچکا ہو، جاہل مردہ ہے اگرچہ وہ زندہ...
العالم حی و إن کان میتا، الجاهل میت و ان حیا۔ ’’ عالم زندہ ہے اگرچہ وہ مرچکا ہو، جاہل مردہ ہے اگرچہ وہ زندہ ہو۔(غررالحکم،ص 1125)
امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ معاشرے میں اور بالخصوس اسلامی انقلاب میں علماء کے کردار کے اور علماء کی اہمیت کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ اسلامی احکام اور مسائل کس نے ہم تک پہنچائے؟ مختلف مشکلات میں کونسا طبقہ عوام کی آواز بن کر سامنے آتا ہے؟ اگر کسی معاشرے میں علمائے حق موجود نہ ہو تو اسلام کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا؟
اِن تمام سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کریں۔
#ویڈیو #علماء #اشخاص #اسلام #مسائل #محفوظ #جرات #آواز #سانس #اہمیت #نام_و_نشان
More...
Description:
العالم حی و إن کان میتا، الجاهل میت و ان حیا۔ ’’ عالم زندہ ہے اگرچہ وہ مرچکا ہو، جاہل مردہ ہے اگرچہ وہ زندہ ہو۔(غررالحکم،ص 1125)
امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ معاشرے میں اور بالخصوس اسلامی انقلاب میں علماء کے کردار کے اور علماء کی اہمیت کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ اسلامی احکام اور مسائل کس نے ہم تک پہنچائے؟ مختلف مشکلات میں کونسا طبقہ عوام کی آواز بن کر سامنے آتا ہے؟ اگر کسی معاشرے میں علمائے حق موجود نہ ہو تو اسلام کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا؟
اِن تمام سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کریں۔
#ویڈیو #علماء #اشخاص #اسلام #مسائل #محفوظ #جرات #آواز #سانس #اہمیت #نام_و_نشان
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
olama,
jiddojehed,
imam
khomeini,
muashara,
islami
inqelab,
ulama,
kirdar,
ehemmiyat,
ahkam,
masael,
mushkilat,
awaam,
tabqa,
haq,
batil,
sulook,
sawalaat,
jawabaat,
video,
ashkhaas,
mehfooz,
jurrat,
naam
o
nishan,
iran,
hawza,
qom,
najaf,
aalim,
aalim
e
deen,
1:48
|
اے مولاؑ! کتنی سخت ہے یہ دُوری | امام خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
اے مولاؑ! اگرچہ دُور ہیں لیکن آپ کی ہی یاد میں ہیں!
کربلا کے راہی، سید الشہداء کے عاشق ہمیشہ اپنے مولا و آقا...
اے مولاؑ! اگرچہ دُور ہیں لیکن آپ کی ہی یاد میں ہیں!
کربلا کے راہی، سید الشہداء کے عاشق ہمیشہ اپنے مولا و آقا کے عشق میں ایسے تڑپتے ہیں کہ اِس عشق کی حرارت تا ابد سرد ہونے والی نہیں ہے۔ عاشقان ابا عبداللہ اپنے عشق کا اظہار ہر سال بلکہ ہر لحظے، ہر لمحے کرتے ہیں لیکن اربعین کے دِن یہ عشق اپنے اوج پر ہوتا ہے۔ عاشقوں کے عشق کے سمندر کی موجوں کا یہ تلاطم اپنے مولا و آقا کے فرمان کے تابع ہوتا ہے۔ آج اگر ہم موجودہ صورتحال کے پیش نظر اور مکتبِ عاشورا کے شاگرد علمائے حق کی ہدایات کے مطابق کربلا کی زیارت سے محروم ہونگے تو یہ بھی مولا کے عشق کا عین تقاضہ ہوگا لیکن عاشقانِ سید الشہداء دنیا کے جس کونے میں بھی ہونگے جس جگہ پر بھی ہونگے مولا کی یاد سے سرشار ہونگے، اُسی جوش و جذبے کے ساتھ دُور سے مولا کی خدمت میں سلام عرض کریں گے۔
آئیے! اربعینِ حسینی 2020 کے بارے میں مکتب عاشورا کے حقیقی شاگرد ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کیا فرماتے ہیں اِس مختصر و روحانیت سے لبریز ویڈیو میں مشاہدہ کرتے ہیں۔
#ویڈیو #دور #یاد #امام_حسین_علیہ_السلام #عاشق #اربعین #محروم #مشتاق #سلام #حرم #زیارات
More...
Description:
اے مولاؑ! اگرچہ دُور ہیں لیکن آپ کی ہی یاد میں ہیں!
کربلا کے راہی، سید الشہداء کے عاشق ہمیشہ اپنے مولا و آقا کے عشق میں ایسے تڑپتے ہیں کہ اِس عشق کی حرارت تا ابد سرد ہونے والی نہیں ہے۔ عاشقان ابا عبداللہ اپنے عشق کا اظہار ہر سال بلکہ ہر لحظے، ہر لمحے کرتے ہیں لیکن اربعین کے دِن یہ عشق اپنے اوج پر ہوتا ہے۔ عاشقوں کے عشق کے سمندر کی موجوں کا یہ تلاطم اپنے مولا و آقا کے فرمان کے تابع ہوتا ہے۔ آج اگر ہم موجودہ صورتحال کے پیش نظر اور مکتبِ عاشورا کے شاگرد علمائے حق کی ہدایات کے مطابق کربلا کی زیارت سے محروم ہونگے تو یہ بھی مولا کے عشق کا عین تقاضہ ہوگا لیکن عاشقانِ سید الشہداء دنیا کے جس کونے میں بھی ہونگے جس جگہ پر بھی ہونگے مولا کی یاد سے سرشار ہونگے، اُسی جوش و جذبے کے ساتھ دُور سے مولا کی خدمت میں سلام عرض کریں گے۔
آئیے! اربعینِ حسینی 2020 کے بارے میں مکتب عاشورا کے حقیقی شاگرد ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کیا فرماتے ہیں اِس مختصر و روحانیت سے لبریز ویڈیو میں مشاہدہ کرتے ہیں۔
#ویڈیو #دور #یاد #امام_حسین_علیہ_السلام #عاشق #اربعین #محروم #مشتاق #سلام #حرم #زیارات
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
maula,
mola,
sakht,
doori,
sayyid
ali
khamenei,
arbaeen
2020,
corona,
covid19,
yaad,
karbala,
ishq,
rahi,
hararat,
aasheqaan,
aba
abdillah,
sayyidush
shohada,
aoj,
shagird,
maktab
ashura,
maktab
karbala,
hidayaat,
zyaraat,
dunya,
josh,
jazba,
salam,
arbaeen
husaini
2020,
roohaniyat,
mehroom,
mushtaq,
haram,
najaf,
kufa,
samarra,
kazmain,
iraq,