3:09
|
Video Tags:
قرآن،
حدیث،
,
تاریخی
,شواہد
,
مطابق
,جواب,
دروازے
,گھروں
,مولانا,
علی,
سجاد,
مرتضوی,
فاطمہؑ,
امینِ,
رسالت,
مدافع,
ولایت,
مدینہ
noorulwilayah,
production,
fatima,
ameen,
risalat,
mudafay,
wilayat,
molana,
ali,
sajjad,
murtazavi,
madeenah,
gharon,
darwazein,
quran,
hadees,
tareekhi,
shavaid,
mutabiq,
jawaab,
0:46
|
Video Tags:
Saudi,,Arab,,Maqtal,,Darwazay,,Per,,Dastak,,Day,,Raha,,Hay,,Sahar,,Urdu,,News
45:13
|
Insani Zindagi mai Rehmat e lllahi kay darwazay | H.I Sadiq Taqvi - Urdu
[Majlis]
Topic : Insani Zindagi mai Rehmat e Illahi Kay dawazay
انسانی زندگی میں رحمتِ الہی کے دروازے
Speaker : H.I Sadiq Taqvi
Venue : Imambargh Shah e...
[Majlis]
Topic : Insani Zindagi mai Rehmat e Illahi Kay dawazay
انسانی زندگی میں رحمتِ الہی کے دروازے
Speaker : H.I Sadiq Taqvi
Venue : Imambargh Shah e Najaf ,Martan Road , Karachi
Date : 13 December 2018
More...
Description:
[Majlis]
Topic : Insani Zindagi mai Rehmat e Illahi Kay dawazay
انسانی زندگی میں رحمتِ الہی کے دروازے
Speaker : H.I Sadiq Taqvi
Venue : Imambargh Shah e Najaf ,Martan Road , Karachi
Date : 13 December 2018
1:52
|
شہادت کے دروازے پر تحصیل علم کی نصیحت | Farsi Sub Urdu
شہادت کے دروازے پر تحصیل علم کی نصیحت
ایسے ہوتے ہیں علیؑ کے نوکر، علامہ شیخ ابراہیم زکزکی حفظہ اللہ ،...
شہادت کے دروازے پر تحصیل علم کی نصیحت
ایسے ہوتے ہیں علیؑ کے نوکر، علامہ شیخ ابراہیم زکزکی حفظہ اللہ ، اہلبیت اطہار علیہم السلام کے مکتب کے سچے و حقیقی شاگرد امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے توسط سے اہلبیت اطہارؑ کے درِ پاک سے وابستہ ہوئے اور آج تک تمام مصائب و مشکلات کے باوجود عصرِ حاضر کی یزیدی اور فرعونی طاقتوں کے مقابل سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند استقامت کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ آپ زخموں سے چور چور ، اپنے بیٹوں اور سینکڑوں دوستوں کی شہادت کے باوجود اُس دردناک حالات میں اپنی بیٹی کو کیا نصیحت فرماتے ہیں۔
#ویڈیو #شیخ_ابراہیم_زکزکی #تحصیل_علم #نائیجیریا #مدرسہ #خون #گولی #نصیحت
More...
Description:
شہادت کے دروازے پر تحصیل علم کی نصیحت
ایسے ہوتے ہیں علیؑ کے نوکر، علامہ شیخ ابراہیم زکزکی حفظہ اللہ ، اہلبیت اطہار علیہم السلام کے مکتب کے سچے و حقیقی شاگرد امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے توسط سے اہلبیت اطہارؑ کے درِ پاک سے وابستہ ہوئے اور آج تک تمام مصائب و مشکلات کے باوجود عصرِ حاضر کی یزیدی اور فرعونی طاقتوں کے مقابل سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند استقامت کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ آپ زخموں سے چور چور ، اپنے بیٹوں اور سینکڑوں دوستوں کی شہادت کے باوجود اُس دردناک حالات میں اپنی بیٹی کو کیا نصیحت فرماتے ہیں۔
#ویڈیو #شیخ_ابراہیم_زکزکی #تحصیل_علم #نائیجیریا #مدرسہ #خون #گولی #نصیحت
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
shahadat,
tehseel,
ilm,
nasihat,
ali,
nokar,
shaykh,
ibrahim,
zakzaky,
ahlulbayt,
maktab,
haqeeqi,
shageerd,
imam,
khomeini,
paak,
masayib,
mushkilaat,
asr,
hazir,
yazidi,
fironi,
taqatoon,
istiqamat,
beti,
66:41
|
I2 Majlis Aza 1443 hijra I Shia Shunasi I Engr Syed Hussain Moosavi I Sindhi I Dokri Sindhi
فرعون صفت حکمران اور عقل کا کردار
شیعت کو پہچاننے کی ضرورت ہے۔ہم 1100 سے 1200 برس کے دوراہے پر کھڑے ہیں جس میں 48...
فرعون صفت حکمران اور عقل کا کردار
شیعت کو پہچاننے کی ضرورت ہے۔ہم 1100 سے 1200 برس کے دوراہے پر کھڑے ہیں جس میں 48 نسلیں گذر گئی ہیں۔ سو سال میں چار نسلیں پروان چڑھتی ہیں۔ہم اہلبیت کے علم کے دروازے سے دور ہیں۔علم سے دوری ہوگی تو معرفت کم ہوگی۔ ان مجالس میں شیعت کی فکری، علمی اور معاشرتی بنیاد بیان کریں گے۔شیعت کے فکر کی بنیاد توحید پر ہے۔مومن کی توحید مضبوط اور منافق کی توحید کمزور ہوتی ہے توحید کی بنیاد عقل پر ہے۔
حکمران لوگوں کے ذہن کو سادہ رکھ کر علم سے دور کرتے ہیں۔نماز روزہ افضل عبادت نہیں بلکہ توحید کی معرفت اصل عبادت ہےنماز روزہ افضل عبادت نہیں جس کی توحید مضبوط نہں ان کا جھکا نہ جھکنا برابر ہے
فرعون لوگوں کے ذہن کو سادہ رکھ کر ان پر بادشاہت مسلط کرتا ہے۔
قبلہ غلام مہدی نجفی صاحب کہتے تھے کہ مشکل مجالس کو سنیں بھلے نیند آئے۔ لوگوں کو مجالس میں نیند جبکہ راگ کی مخفل مں نیند نہیں اتی۔گناہ کانٹوں کی سیج کے مانند ہیں جہاں نیند نہیں اتی۔ مجالس پہولوں کی سیج کے مانند ہے جہاں نیند اتی ہے
شب قدر میں افضل عبادات علمی مباحثہ کرنا ہے۔
قرآن مجید نے ظالم بادشاہ کے طور پرفرعون، مال کے پوجاری کے طور پر قارون، مال پرست ملاں کے طور پر بلعم باعورا اور اچھے کردار کے حامل کے طور پر لقمان و مریم کا ذکر کیا ہے۔جب ملاں ظالم بادشاہ اور مال کا بندہ بن گیا تو اس کی مثال کتے کی ہے۔
اپنے عقل سے رب اور امام سے پہچانیں۔
سورہ زخرف کی ایت 51 میں ہے کہ
اور فرعون نے اپنی قوم سے پکار کر کہا اے قوم کیا یہ ملک مصر میرا نہیں ہے اور کیا یہ نہریں جو میرےقدموں کے نیچے جاری ہیں یہ سب میری نہیں پھر تمہیں کیوں نظر نہیں آ رہا ہے۔ کیا میں اس شخص سے بہتر نہیں جو پست حیثیت کا آ دمی ہے اور صاف بول بھی نہیں پاتا ہے۔ پھر کیوں اس کے اوپر سونے کے کنگن نہیں نازل کئے گئے اور کیوں اس کے ساتھ ملائکہ جمع ہوکر نہیں آ ئے۔
پس فرعون نے اپنی قوم کو سبک سر بنادیا اور انہوں نے اس کی اطاعت کرلی کہ وہ سب پہلے ہی سے فاسق اور بدکار تھے۔
فرعون نے کہا کہ اے میری قوم کیا یہ مصر میرا ملک نہیں ہے۔نہریں میرے حکم سے نہیں چلتی (نیل فرعون کے حکم پر چلتا ہے)فرعون نے بیوقوف قوم کو بے شعور رکھا موسی کو خطابت بھی نہیں اتی ہے اگر موسی حق پر ہوتا تو اس کے ہاتھوں میں سونے کے کنگن نہیں۔ مالدار ہو تو حق پر غریب ہے تو حق پر نہیں ہے۔ غربت یا امیری حق و باطل کا معیار نہیں ہے۔ہم مالدار کو ووٹ دیں گے غریب کو ووٹ نہیں دیں گے۔ فرعون نے قوم کو اس طرح بتایا کہ مال راہ حق پر ہے۔ ہماری اور فرعون کی حکومت ایک جیسی ہے کیونکہ عوام کے ذہن کو خفیف کیا گیا ہے۔ سندہ کی تعلیم تباہ ہے قوم کی تعلیم برباد کے۔ عقل کو بیدار کریں پیسے صرف کھانے پینے پر خرچ نہ کریں۔ علم پر بھی پیسہ خرچ کریں۔ اصول کافی اور نھج البلاغہ ہر مومن کے گھر میں ہونی چاہیے۔ بے شعوری ہو تو فرعون بادشاہ بنے گا موسی نہیں بنے گا۔ جاہل نہ بنیں۔ اہلبیت کو جاہل پسند نہیں ہیں۔
قران مجید سوچ پر لگے تالے کھولنا چاہتا ہے۔ بے دین کو بے دین پسند ہوتے ہیں۔ جاہل جاہل کو پسند کرے گا۔
ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ماننے والے علم کے دروازے کے ہیں مگر گھر میں اصول کافی اور نھج البلاغہ بھی نہیں۔ اصول کافی کا پہلا باب عقل دوسرا علم اور تیسرا توحید کا ہے۔ سامعیں کی راگ سے محبت ہے ان کو سر اچھا لگتا ہے وہ علی کے عاشق نہیں۔امام علی سے محبت ہو اور نھج البلاغہ گھر میں نہ ہو۔ ہفتے کے سات دنوں میں سے ایک دن سیکھنے کے لئے وقف کریں۔
ا
حدیث: اصول کافی کے پہلے جلد کے بات عقل و جہل میں 26 حدیث ہے کہ امام محمد باقر ع نے فرمایا کہ خدا نے عقل کو پئدا کیا۔پس اس سے کہا اگے آ وہ آ گے آ ئی۔ پہر کہا پیچھے ہٹ وہ پیچھے ہٹی۔ پھر فرمایا قسم ہے اپنی عزت و جلال کی میں نے کوئی مخلوق تجھ سے زیادہ اچھی پیدا نہی میں تجھ کو امر و نہی کا حکم دیتا ہوں اور تجھ ہی سے ثواب دوں گا اور تجھ ہی سے عذاب دوں گا۔عقل سے بڑہ کر محبوب چیز اللہ نے پیدا نہیں کی ہے۔ عقل مومن کی رہنما ہے جہالت سے بڑہ کر محتاجی نہیں ہے عقل کو اس میں کامل کروں گا جس سے اللہ محبت کرے گا۔
حضرت جبرائیل حضرت آ دم ع کے پاس ائے اور کہا کہ عقل دین اور حیا میں سے ایک چیز کا انتخاب کریں۔ حضرت آدم نے عقل کو لیا۔ دین اور حیا نے کہا کہ ہم ادہر رہیں گے جہاں پر عقل رہتا ہے۔
ذہن کے گڑ کو پگھلائیں عقل کو استعمال کریں اور دین پہچانیں۔
صوفی حضرات عقل اور عشق میں جگھڑا کر وا کر کہتے ہیں کہ کون بہتر ہے۔ اونچے درجے والے عقل کا نام عشق ہے۔عشق عقل سے برتر ہے۔ کربلا والوں کے پاس عقل برتر ہے کہ ہر ماں کہتی ہے کہ پہلے میرا بیٹا جائے۔
میدان کربلا میں سیک مومنہ عور ت کا شوہر شہید ہوا اور اس نے اپنے ایک بچے کو جو 14 برس سے کم تھا میدان جنگ میں بھیجا۔ اس کو امام حسین نے کہا کہ اپ کے خاندان نے وفا کی ہے۔ کیا تم نے اپنی ماں سے اجازت لی ہے۔ اس نے کہا کہ ہاں۔ ماں نے کہا ہے کہ جب تک جنازہ نہیں اتا دودہ نہیں بخشوں گی۔ عقل برتر یہ ہے کہ امام حسین کو سمجھنا ہے۔ چھوٹی چیز کو بڑی چیز پر قربان کیا۔ شوہر بھی دیا اور بیٹا بھی دیا۔ لشکر یزید نے بیٹے کا کٹا سر ماں کیطرف بھیجا۔ عورت نے واپس سر بھیجا اور عقل برتر رکھنے والی ماں نے کہا کہ جو حسین پر قربان کیا ہے وہ واپس نہیں لوں گی۔عشق سے سرشار عورت خود نکلتی ہے اور 30 ہزار کے لشکر پر حملہ کرتی ہے جس میں سے 3 یزید کے سپاہیوں کو مارتی ہے۔
بیٹا بھی عزیز ہے مگر حسین سے مقابلہ نہیں۔ سب حسین پر قربان ہے۔حسین پر قربان ہوں تو حسین دینے والا ہے۔
شیعہ شناسی پر استاد محترم کی دوسری مجلس سے انتخاب
ترتیب و تنظیم:سعید علی پٹھان
More...
Description:
فرعون صفت حکمران اور عقل کا کردار
شیعت کو پہچاننے کی ضرورت ہے۔ہم 1100 سے 1200 برس کے دوراہے پر کھڑے ہیں جس میں 48 نسلیں گذر گئی ہیں۔ سو سال میں چار نسلیں پروان چڑھتی ہیں۔ہم اہلبیت کے علم کے دروازے سے دور ہیں۔علم سے دوری ہوگی تو معرفت کم ہوگی۔ ان مجالس میں شیعت کی فکری، علمی اور معاشرتی بنیاد بیان کریں گے۔شیعت کے فکر کی بنیاد توحید پر ہے۔مومن کی توحید مضبوط اور منافق کی توحید کمزور ہوتی ہے توحید کی بنیاد عقل پر ہے۔
حکمران لوگوں کے ذہن کو سادہ رکھ کر علم سے دور کرتے ہیں۔نماز روزہ افضل عبادت نہیں بلکہ توحید کی معرفت اصل عبادت ہےنماز روزہ افضل عبادت نہیں جس کی توحید مضبوط نہں ان کا جھکا نہ جھکنا برابر ہے
فرعون لوگوں کے ذہن کو سادہ رکھ کر ان پر بادشاہت مسلط کرتا ہے۔
قبلہ غلام مہدی نجفی صاحب کہتے تھے کہ مشکل مجالس کو سنیں بھلے نیند آئے۔ لوگوں کو مجالس میں نیند جبکہ راگ کی مخفل مں نیند نہیں اتی۔گناہ کانٹوں کی سیج کے مانند ہیں جہاں نیند نہیں اتی۔ مجالس پہولوں کی سیج کے مانند ہے جہاں نیند اتی ہے
شب قدر میں افضل عبادات علمی مباحثہ کرنا ہے۔
قرآن مجید نے ظالم بادشاہ کے طور پرفرعون، مال کے پوجاری کے طور پر قارون، مال پرست ملاں کے طور پر بلعم باعورا اور اچھے کردار کے حامل کے طور پر لقمان و مریم کا ذکر کیا ہے۔جب ملاں ظالم بادشاہ اور مال کا بندہ بن گیا تو اس کی مثال کتے کی ہے۔
اپنے عقل سے رب اور امام سے پہچانیں۔
سورہ زخرف کی ایت 51 میں ہے کہ
اور فرعون نے اپنی قوم سے پکار کر کہا اے قوم کیا یہ ملک مصر میرا نہیں ہے اور کیا یہ نہریں جو میرےقدموں کے نیچے جاری ہیں یہ سب میری نہیں پھر تمہیں کیوں نظر نہیں آ رہا ہے۔ کیا میں اس شخص سے بہتر نہیں جو پست حیثیت کا آ دمی ہے اور صاف بول بھی نہیں پاتا ہے۔ پھر کیوں اس کے اوپر سونے کے کنگن نہیں نازل کئے گئے اور کیوں اس کے ساتھ ملائکہ جمع ہوکر نہیں آ ئے۔
پس فرعون نے اپنی قوم کو سبک سر بنادیا اور انہوں نے اس کی اطاعت کرلی کہ وہ سب پہلے ہی سے فاسق اور بدکار تھے۔
فرعون نے کہا کہ اے میری قوم کیا یہ مصر میرا ملک نہیں ہے۔نہریں میرے حکم سے نہیں چلتی (نیل فرعون کے حکم پر چلتا ہے)فرعون نے بیوقوف قوم کو بے شعور رکھا موسی کو خطابت بھی نہیں اتی ہے اگر موسی حق پر ہوتا تو اس کے ہاتھوں میں سونے کے کنگن نہیں۔ مالدار ہو تو حق پر غریب ہے تو حق پر نہیں ہے۔ غربت یا امیری حق و باطل کا معیار نہیں ہے۔ہم مالدار کو ووٹ دیں گے غریب کو ووٹ نہیں دیں گے۔ فرعون نے قوم کو اس طرح بتایا کہ مال راہ حق پر ہے۔ ہماری اور فرعون کی حکومت ایک جیسی ہے کیونکہ عوام کے ذہن کو خفیف کیا گیا ہے۔ سندہ کی تعلیم تباہ ہے قوم کی تعلیم برباد کے۔ عقل کو بیدار کریں پیسے صرف کھانے پینے پر خرچ نہ کریں۔ علم پر بھی پیسہ خرچ کریں۔ اصول کافی اور نھج البلاغہ ہر مومن کے گھر میں ہونی چاہیے۔ بے شعوری ہو تو فرعون بادشاہ بنے گا موسی نہیں بنے گا۔ جاہل نہ بنیں۔ اہلبیت کو جاہل پسند نہیں ہیں۔
قران مجید سوچ پر لگے تالے کھولنا چاہتا ہے۔ بے دین کو بے دین پسند ہوتے ہیں۔ جاہل جاہل کو پسند کرے گا۔
ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ماننے والے علم کے دروازے کے ہیں مگر گھر میں اصول کافی اور نھج البلاغہ بھی نہیں۔ اصول کافی کا پہلا باب عقل دوسرا علم اور تیسرا توحید کا ہے۔ سامعیں کی راگ سے محبت ہے ان کو سر اچھا لگتا ہے وہ علی کے عاشق نہیں۔امام علی سے محبت ہو اور نھج البلاغہ گھر میں نہ ہو۔ ہفتے کے سات دنوں میں سے ایک دن سیکھنے کے لئے وقف کریں۔
ا
حدیث: اصول کافی کے پہلے جلد کے بات عقل و جہل میں 26 حدیث ہے کہ امام محمد باقر ع نے فرمایا کہ خدا نے عقل کو پئدا کیا۔پس اس سے کہا اگے آ وہ آ گے آ ئی۔ پہر کہا پیچھے ہٹ وہ پیچھے ہٹی۔ پھر فرمایا قسم ہے اپنی عزت و جلال کی میں نے کوئی مخلوق تجھ سے زیادہ اچھی پیدا نہی میں تجھ کو امر و نہی کا حکم دیتا ہوں اور تجھ ہی سے ثواب دوں گا اور تجھ ہی سے عذاب دوں گا۔عقل سے بڑہ کر محبوب چیز اللہ نے پیدا نہیں کی ہے۔ عقل مومن کی رہنما ہے جہالت سے بڑہ کر محتاجی نہیں ہے عقل کو اس میں کامل کروں گا جس سے اللہ محبت کرے گا۔
حضرت جبرائیل حضرت آ دم ع کے پاس ائے اور کہا کہ عقل دین اور حیا میں سے ایک چیز کا انتخاب کریں۔ حضرت آدم نے عقل کو لیا۔ دین اور حیا نے کہا کہ ہم ادہر رہیں گے جہاں پر عقل رہتا ہے۔
ذہن کے گڑ کو پگھلائیں عقل کو استعمال کریں اور دین پہچانیں۔
صوفی حضرات عقل اور عشق میں جگھڑا کر وا کر کہتے ہیں کہ کون بہتر ہے۔ اونچے درجے والے عقل کا نام عشق ہے۔عشق عقل سے برتر ہے۔ کربلا والوں کے پاس عقل برتر ہے کہ ہر ماں کہتی ہے کہ پہلے میرا بیٹا جائے۔
میدان کربلا میں سیک مومنہ عور ت کا شوہر شہید ہوا اور اس نے اپنے ایک بچے کو جو 14 برس سے کم تھا میدان جنگ میں بھیجا۔ اس کو امام حسین نے کہا کہ اپ کے خاندان نے وفا کی ہے۔ کیا تم نے اپنی ماں سے اجازت لی ہے۔ اس نے کہا کہ ہاں۔ ماں نے کہا ہے کہ جب تک جنازہ نہیں اتا دودہ نہیں بخشوں گی۔ عقل برتر یہ ہے کہ امام حسین کو سمجھنا ہے۔ چھوٹی چیز کو بڑی چیز پر قربان کیا۔ شوہر بھی دیا اور بیٹا بھی دیا۔ لشکر یزید نے بیٹے کا کٹا سر ماں کیطرف بھیجا۔ عورت نے واپس سر بھیجا اور عقل برتر رکھنے والی ماں نے کہا کہ جو حسین پر قربان کیا ہے وہ واپس نہیں لوں گی۔عشق سے سرشار عورت خود نکلتی ہے اور 30 ہزار کے لشکر پر حملہ کرتی ہے جس میں سے 3 یزید کے سپاہیوں کو مارتی ہے۔
بیٹا بھی عزیز ہے مگر حسین سے مقابلہ نہیں۔ سب حسین پر قربان ہے۔حسین پر قربان ہوں تو حسین دینے والا ہے۔
شیعہ شناسی پر استاد محترم کی دوسری مجلس سے انتخاب
ترتیب و تنظیم:سعید علی پٹھان
MWM اھم اعلان - قرآن و سنت کانفرنس - Urdu
ایم ڈبلیو ایم نے قرآن و سنت کانفرنس کی تیاریوں کا باقاعدہ آغاز کر دیا
اسلام ٹائمز: مرکزی مسؤل اطلاعات ایم...
ایم ڈبلیو ایم نے قرآن و سنت کانفرنس کی تیاریوں کا باقاعدہ آغاز کر دیا
اسلام ٹائمز: مرکزی مسؤل اطلاعات ایم ڈبلیو ایم کا کہنا ہے کہ قرآن و سنت کانفرنس کا مقصد اتحاد امت ہے، جس میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی دعوت دی جائے گی۔
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی مسؤل اطلاعات و نشریات سید ناصر عباس شیرازی نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شیعیان پاکستان کا عظیم اجتماع یکم جولائی کو سرزمین لاہور پر منعقد ہو گا، جس میں پانچ لاکھ سے زائد افراد شریک ہوں گے۔ ملت تشیع پاکستان اس سے قبل بھی اسی جگہ پر دو عظیم اجتماع کر چکی ہے اور انشاءاللہ یہ اجتماع بھی ملکی تاریخ میں سنگ میل ثابت ہو گا۔
سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ پورے ملک میں رابطوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور علمائے کرام اس حوالے سے دورہ جات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و سنت کانفرنس کا مقصد اتحاد امت ہے، جس میں امت مسلمہ کو دہشتگردی اور فرقہ واریت کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی دعوت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں امن، وحدت اور بھائی چارے کا علم لے کر نکلے ہیں، جن کو پاکستان سے محبت ہے ان کے لئے ہمارے دروازے کھلے ہیں، ہم پاکستان کے استحکام اور اسلام کی سربلندی کے لئے استعماری سازشوں کے سامنے سسیہ پلائی دیوار ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پوری شیعہ قوم علامہ ناصر عباس کی قیادت میں متحد ہے اور ہم تمام شیعہ جماعتوں، انجمنوں، تنظیموں، ماتمی سنگتوں اور ذاکرین کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پیغام امن اور محبت ہے۔ مجلس وحدت پوری قوم کو ایک لڑی میں پروئے گی، جس سے استعمار کی سازشیں اور ہتھکنڈے ناکام ہو جائیں گے۔ ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ ماضی میں اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں نے ملت کا شیرازہ بکھیرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی، لیکن ہم نے پوری قوم کو اتحاد کی دعوت دی ہے، آج کے اس پرآشوب دور میں اتحاد اہم ترین ضرورت ہے۔
سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ کراچی میں مجلس وحدت مسلمین کے عظیم اجتماع نے استعمار کی نیندیں حرام کر دیں ہیں، اس کے بعد ضلعی ہیڈکوارٹرز پر بھی جلسوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کے بعد یکم جولائی کو لاہور میں منعقد ہونے والا جلسہ ملکی تاریخ میں اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ملت کے نوجوان بھی ہمارے دست و بازو ہیں اور وہ ہمارے ساتھ ہیں۔ کسی بھی قوم کا مستقبل نوجوان ہوتے ہیں اور نوجوانوں کی تربیت بہتر انداز میں ہو تو قوم کی بنیاد مضبوط ہوتی ہے، اس حوالے سے بھی مجلس وحدت مسلمین تربیتی امور پر مصروف عمل ہے۔
More...
Description:
ایم ڈبلیو ایم نے قرآن و سنت کانفرنس کی تیاریوں کا باقاعدہ آغاز کر دیا
اسلام ٹائمز: مرکزی مسؤل اطلاعات ایم ڈبلیو ایم کا کہنا ہے کہ قرآن و سنت کانفرنس کا مقصد اتحاد امت ہے، جس میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی دعوت دی جائے گی۔
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی مسؤل اطلاعات و نشریات سید ناصر عباس شیرازی نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شیعیان پاکستان کا عظیم اجتماع یکم جولائی کو سرزمین لاہور پر منعقد ہو گا، جس میں پانچ لاکھ سے زائد افراد شریک ہوں گے۔ ملت تشیع پاکستان اس سے قبل بھی اسی جگہ پر دو عظیم اجتماع کر چکی ہے اور انشاءاللہ یہ اجتماع بھی ملکی تاریخ میں سنگ میل ثابت ہو گا۔
سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ پورے ملک میں رابطوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور علمائے کرام اس حوالے سے دورہ جات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و سنت کانفرنس کا مقصد اتحاد امت ہے، جس میں امت مسلمہ کو دہشتگردی اور فرقہ واریت کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی دعوت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں امن، وحدت اور بھائی چارے کا علم لے کر نکلے ہیں، جن کو پاکستان سے محبت ہے ان کے لئے ہمارے دروازے کھلے ہیں، ہم پاکستان کے استحکام اور اسلام کی سربلندی کے لئے استعماری سازشوں کے سامنے سسیہ پلائی دیوار ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پوری شیعہ قوم علامہ ناصر عباس کی قیادت میں متحد ہے اور ہم تمام شیعہ جماعتوں، انجمنوں، تنظیموں، ماتمی سنگتوں اور ذاکرین کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پیغام امن اور محبت ہے۔ مجلس وحدت پوری قوم کو ایک لڑی میں پروئے گی، جس سے استعمار کی سازشیں اور ہتھکنڈے ناکام ہو جائیں گے۔ ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ ماضی میں اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں نے ملت کا شیرازہ بکھیرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی، لیکن ہم نے پوری قوم کو اتحاد کی دعوت دی ہے، آج کے اس پرآشوب دور میں اتحاد اہم ترین ضرورت ہے۔
سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ کراچی میں مجلس وحدت مسلمین کے عظیم اجتماع نے استعمار کی نیندیں حرام کر دیں ہیں، اس کے بعد ضلعی ہیڈکوارٹرز پر بھی جلسوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کے بعد یکم جولائی کو لاہور میں منعقد ہونے والا جلسہ ملکی تاریخ میں اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ملت کے نوجوان بھی ہمارے دست و بازو ہیں اور وہ ہمارے ساتھ ہیں۔ کسی بھی قوم کا مستقبل نوجوان ہوتے ہیں اور نوجوانوں کی تربیت بہتر انداز میں ہو تو قوم کی بنیاد مضبوط ہوتی ہے، اس حوالے سے بھی مجلس وحدت مسلمین تربیتی امور پر مصروف عمل ہے۔
1:09
|
بیت المقدس کی آزادی حتمی ہے! | شہید مصطفیٰ چمران رضوان اللہ علیہ | Farsi Sub Urdu
کھلیں گے مسجد اقصیٰ کے بند دروازے
تمہاری ساری خدای، خدا کی زد پر ہے
بیت المقدس کی آزادی اور مظلوم...
کھلیں گے مسجد اقصیٰ کے بند دروازے
تمہاری ساری خدای، خدا کی زد پر ہے
بیت المقدس کی آزادی اور مظلوم فلسطینیوں کو ظالم و سفّاک صیہونی طاقتوں سے نجات دلانے کے لیے عملی جدوجہد کو اپنا اسلامی، شرعی اور انسانی فریضہ سمجھنے والا واحد ملک انقلاب اسلامی ایران ہے کہ جن کے عظیم الشان شہداء کے دلوں کی یہ سچی اور مخلصانہ آرزو تھی کہ بیت المقدس آزاد ہو اور مظلوم فلسطینیوں کو صیہونی مظالم سے نجات دلائی جائے۔ اِن شہداء میں سے ایک عظیم الشان شہید اور اسرائیلی قابض سفّاک وحشی حکومت کے خلاف عملی جدوجہد کرنے والی عظیم الشان شخصیت مصطفیٰ چمران تھے جن کی محنتیں اور جدوجہد آج فلسطین کی مقاومتی تنظیموں اور حزب اللہ لبنان کی صورت میں رنگ لا رہی ہیں۔
اِس حوالے سے شہید مصطفیٰ چمران رضوان اللہ علیہ کے بیانات سننے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #بیت_المقدس #آزادی #فلسطین #عبا #شہید #ضرور #مجاہدین
More...
Description:
کھلیں گے مسجد اقصیٰ کے بند دروازے
تمہاری ساری خدای، خدا کی زد پر ہے
بیت المقدس کی آزادی اور مظلوم فلسطینیوں کو ظالم و سفّاک صیہونی طاقتوں سے نجات دلانے کے لیے عملی جدوجہد کو اپنا اسلامی، شرعی اور انسانی فریضہ سمجھنے والا واحد ملک انقلاب اسلامی ایران ہے کہ جن کے عظیم الشان شہداء کے دلوں کی یہ سچی اور مخلصانہ آرزو تھی کہ بیت المقدس آزاد ہو اور مظلوم فلسطینیوں کو صیہونی مظالم سے نجات دلائی جائے۔ اِن شہداء میں سے ایک عظیم الشان شہید اور اسرائیلی قابض سفّاک وحشی حکومت کے خلاف عملی جدوجہد کرنے والی عظیم الشان شخصیت مصطفیٰ چمران تھے جن کی محنتیں اور جدوجہد آج فلسطین کی مقاومتی تنظیموں اور حزب اللہ لبنان کی صورت میں رنگ لا رہی ہیں۔
اِس حوالے سے شہید مصطفیٰ چمران رضوان اللہ علیہ کے بیانات سننے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #بیت_المقدس #آزادی #فلسطین #عبا #شہید #ضرور #مجاہدین
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Jerusalem,
baytu
almuqadas,
azadi,
shahid
Mustafa
Chamran,
masjed
Aqsa,
Palestine,
Zionist,
najat,
islam,
insan,
farida,
inqelab
islami,
mukhlesane,
arezo,
safak,
Hezbollah
Lebanon,
eaba,
mujahedin,
51:51
|
Majlis Aza 1443Hijri I Shia Shunasi I Engr Syed Hussain Moosavi I Sindhi I DokriI Sindhi
||شيعه شناسي||استاد محترم سيد حسين موسوي||مجلس 1||عشره مجالس عزا 1443||ڏوڪري سنڌ پاڪستان
خطیب کا مقصد رلانا جبکہ...
||شيعه شناسي||استاد محترم سيد حسين موسوي||مجلس 1||عشره مجالس عزا 1443||ڏوڪري سنڌ پاڪستان
خطیب کا مقصد رلانا جبکہ کربلا کا مقصد ابھارنا ہے۔مجالس عزا درسگاہ امام حسین ع ہیں جس میں ہر انسان کس آنے کی دعوت ہے جس کی دل، روح اور فطرت سلامت ہے۔ ان مجالس سے اہلبیت کے مذہب، سوچ اور فکر کا بیان ہوتا ہے۔
بدقسمتی سے ہماری مجالس میں سننے والا مزا لینے اور سنانے والا مزا دینے والا ہے۔
لوگ پیسہ خرچ کرتے ہیں خوشی تلاش کرنے کیلئے مگر یہ قوم پیسہ خرچ کر کے غم تلاش کرتے ہیں۔
اپنا ذاتی غم چھپانے کا حکم ہے مگر غم حسین کے اظہارِ کا حکم ہے
اصول کافی سے بھی پرانی کتاب کامل الزیارات میں ہے کہ ہر طرح کی بے صبری، اہ و زاری مکروہ ہے سوائے اس آ ہ و زاری کیلئے جو امام حسین کیلئے ہے ہو وہ پسندیدہ ہے
غم حسین ذات کا نہیں بلکہ دین کا غم ہے۔ اپنا غم ہو تو بھی غم حسین کو یاد کریں۔ غم حسین پہیلانے کا فائدہ ہے انسان کا دل مظلوم سے محبت کرتا ہے اور ظالم سے نفرت کرتا ہے۔
دنیا کو مظلومیت اہلبیت بتائیں گے تو ان کے اندر امام حسین ع کی محبت پئدا ہوگی۔
جب انسان اہلبیت کے دروازے پر ایا تو اس کی دین و دنیا روشن ہوگی۔
عزاداری حسینی قبیلہ بناتی ہے جس میں مسلم اور غیر مسلم بھی شامل ہوسکتے ہیں۔غم حسین انسانوں کو دیندار بناتا ہے۔عزادری نہ ہوتی تو دینداری نہیں ہوتی
کربلا انسانوں کو دین و ایمان دیتی ہے۔مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے ذرائع وسیلہ ہیں۔
نماز سے اللہ پاک کی یاد مطلوب ہے۔ سورہ طہ جسے سورہ محبت بھی کہا جاتا ہے اس میں ہے کہ نماز قائم کروتاکہ تم میں یاد رکھوں۔اللہ کی یاد کیلئے نماز ہے مطلوب یاد خدا ہے
نمازی نہیں بلکہ بندہ بننے کی دعا کریں۔ روزہ صبر و شکر کیلئے ہے۔
روزہ کے ذریعے صبر مطلوب ہے۔ اللہ پاک نے عبادات کسی ہدف کیلئے رکھی ہیں۔ زکوات اسلئے ہے کہ مال کی محبت کم ہو اور دولت اللہ کی امانت ہے۔ جو زکوات اللہ کی محبت نہ دے وہ ایڈورٹائزمنٹ ہے۔
جس طرح سب عبادات بامقصد ہیں اس طرح عزاداری کا بھی مقصد ہے۔عزاداری کے تین مقاصد ہیں۔ امام حسین کے غم کا اظہار۔ دوم مقصد امام حسین کا بیان۔ سوم کربلا کا بیان۔کربلا مجاہد تیار کرتی ہے۔
امام حسین کے غم میں اپنے غم کا اظہار کریں غم حسین کے اظہار سے اللہ کی محبت ائیگی۔ غم کیلئے اختیاری اور اضطراری ہے تو بھی کریں۔
مقصد امام حسین بیان کرنے کیلئے نعرہ، بینر، شعر بیان کریں۔ مقصد امام بیان کرنا عزاداری ہے۔ عزادار کربلا کا مبلغ ہے۔ ہر عزادار مقصد امام حسین دنیا تک پہنچائے۔ کم کربلا کا پیغام چاردیواری میں انے والوں کیلئے بھی دیتے ہیں اور چاردیواری سے باہر نہ انے والوں تک بھی پہنچاتے ہیں۔ عزادار گشتی مبلغ ہے۔
کربلا بیان ہوگی تو کیا ہوگا۔ کربلا دینی غیرت کیلئے پاور ہائوس ہے کربلا زمین پر گرے ہوئے انسان کو ظالم کیخلاف لڑنے کی قوت دیتی ہے۔ مجاہد کربلا تیار کرتی ہے۔ علی اصغر کربلا مجاہد اعظم ہے۔ کربلا ظالم اور وقت کے یزید کے چہرے پر پڑے نقاب کو کھینچتی ہے۔
نیلسن منڈیلا کو ظلم کیخلاف لڑنے کی قوت کربلا و امام حسین نے دی۔
بدقسمتی سے خطیبوں نے کربلا کو دکان بنادیا ہے۔ خطیب ایمان بیچ دہے ہیں۔ خطیبوں کی بنائی ہوئی کربلا مجاہد نہیں بلکہ رلانے والے پیدا کرتی ہے۔جھوٹی کربلا سلائے گی اصل کربلا بیداری دے گی۔
امام حسین علیہ السلام کی امامت کے صدقے میں ابراہیم کو امامت ملی ہے۔
اے ابراہیم تم کو اپنی جان پیاری ہے یا محبوب مصطفیٰ زیادہ پیارے ہیں۔
تجھے اپنا بیٹا زیادہ پیارا ہے یا محبوب مصطفی کا بیٹا زیادہ پیارا ہے
تجھے اسماعیل ذبح ہوگا تو زیادہ تکلیف ہوگی یا مصطفیٰ کا حسین ذبع ہوگا تو زیادہ تکلیف ہوگی۔
اللہ پاک نے ابراہیم ع کو بعد میں ہونے والی کربلا دکھائی۔ کربلا کا منظر دیکھنے کے بعد تین دن تک حضرت ابراہیم حزن وغم میں رہنے کے بعد اللہ نے کہا کہ تم کو انسانوں کا امام بنایا۔
ابراہیم ع نے چھری چلائی تو ہاتھ نہیں کانپا ابراہیم بیٹا دیتے وقت اتنا طاقتور اور برداشت والا ہے۔ امام حسین علیہ السلام تو فخر ابراہیم ہیں اپنا بیٹا دے گا تو گرے گا نہیں۔ امام حسین کو کمزور و لاچار دکھایا جاتا ہے امام حسین ع لاچار نہیں تھے انہوں نے مصیبتیں
جھوٹے مصائب دینی غیرت ختم کرتے ہیں۔ خطیب کی کربلا کا مقصد رلانا ہے جبکہ کربلا کا مقصد ابھارنا ہے۔
حسینی وکربلائی موت سے نہیں ڈرتے۔ خطیب کی کربلا اور ہے اور امام حسین کی کربلا اور ہے۔
امام حسین دوسروں کو ابھارنے اور جلا بخشنے والا ہے۔
بحار الانوار پڑہیں۔ جنہوں نے اصل کربلا سے سبق سیکھا وہ حزب اللہ ہے جس سے اسرائیل ڈرتا ہے۔
اصل کربلا بیان کرنا عزادار کی ذمیداری ہے۔ ہماری زبان صرف حسین کی ہو۔
ہمارے پاس کربلا عاشورہ پر ختم ہوتی ہے مگر کربلا تو عاشورہ سے شروع ہوتی ہے۔ زمین کی کر بلا امام حسین نے بنائی جبکہ دنیا کی کربلا زینب س نے بنائی۔عاشور تک حسین پھر سارا سال زینب ہے۔ سیدہ زینب کسی مقام پر نہیں گھبرائی بلکہ علیہ السلام کے لھجے میں یزید و ابن زیاد کو للکارا۔
کربلا کے 72 شہدا کی کوشش دین بھی بچے اور امام بھی بچے 72 نے جہاد کیا دین بچایا امام نہیں بچا سکے۔ حسین کی بہن نے دین بھی بچایا اور امام بھی بچایا۔ 72 کا کارنامہ ایک طرف سیدہ کا کارنامہ دوسری طرف۔
72 کا مقابلہ ابن زیاد اور یزید کے لشکر سے تھا۔ سیدہ زینب نے بندہے ہاتھوں سے قیدی ہوکر یزید اور ابن زیاد کا مقابلہ کیا اور دین بھی بچایا اور امام بھی بچایا۔ ہم سب سیدہ زینب کا صدقہ ہیں۔
السلام علیک یا اباعبداللہ
السلام علیک یا زینب الکبریٰ
ترتیب و تنظیم سعید علی پٹھان۔
سید حسین موسوی کی مجلس سے انتخاب
14 Comments
موضوع: شيعہ شناسي
خطابت: استاد محترم سيد حسين موسوي.
زبان: سنڌي
جڳھ(وينيو): ڏوڪري سنڌ پاڪستان
اسان جو فيسبڪ پيج:
https://www.facebook.com/HussainMoosavi1
اسان جي ويبسائيٽ
https://hussainmoosavi.org/
More...
Description:
||شيعه شناسي||استاد محترم سيد حسين موسوي||مجلس 1||عشره مجالس عزا 1443||ڏوڪري سنڌ پاڪستان
خطیب کا مقصد رلانا جبکہ کربلا کا مقصد ابھارنا ہے۔مجالس عزا درسگاہ امام حسین ع ہیں جس میں ہر انسان کس آنے کی دعوت ہے جس کی دل، روح اور فطرت سلامت ہے۔ ان مجالس سے اہلبیت کے مذہب، سوچ اور فکر کا بیان ہوتا ہے۔
بدقسمتی سے ہماری مجالس میں سننے والا مزا لینے اور سنانے والا مزا دینے والا ہے۔
لوگ پیسہ خرچ کرتے ہیں خوشی تلاش کرنے کیلئے مگر یہ قوم پیسہ خرچ کر کے غم تلاش کرتے ہیں۔
اپنا ذاتی غم چھپانے کا حکم ہے مگر غم حسین کے اظہارِ کا حکم ہے
اصول کافی سے بھی پرانی کتاب کامل الزیارات میں ہے کہ ہر طرح کی بے صبری، اہ و زاری مکروہ ہے سوائے اس آ ہ و زاری کیلئے جو امام حسین کیلئے ہے ہو وہ پسندیدہ ہے
غم حسین ذات کا نہیں بلکہ دین کا غم ہے۔ اپنا غم ہو تو بھی غم حسین کو یاد کریں۔ غم حسین پہیلانے کا فائدہ ہے انسان کا دل مظلوم سے محبت کرتا ہے اور ظالم سے نفرت کرتا ہے۔
دنیا کو مظلومیت اہلبیت بتائیں گے تو ان کے اندر امام حسین ع کی محبت پئدا ہوگی۔
جب انسان اہلبیت کے دروازے پر ایا تو اس کی دین و دنیا روشن ہوگی۔
عزاداری حسینی قبیلہ بناتی ہے جس میں مسلم اور غیر مسلم بھی شامل ہوسکتے ہیں۔غم حسین انسانوں کو دیندار بناتا ہے۔عزادری نہ ہوتی تو دینداری نہیں ہوتی
کربلا انسانوں کو دین و ایمان دیتی ہے۔مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے ذرائع وسیلہ ہیں۔
نماز سے اللہ پاک کی یاد مطلوب ہے۔ سورہ طہ جسے سورہ محبت بھی کہا جاتا ہے اس میں ہے کہ نماز قائم کروتاکہ تم میں یاد رکھوں۔اللہ کی یاد کیلئے نماز ہے مطلوب یاد خدا ہے
نمازی نہیں بلکہ بندہ بننے کی دعا کریں۔ روزہ صبر و شکر کیلئے ہے۔
روزہ کے ذریعے صبر مطلوب ہے۔ اللہ پاک نے عبادات کسی ہدف کیلئے رکھی ہیں۔ زکوات اسلئے ہے کہ مال کی محبت کم ہو اور دولت اللہ کی امانت ہے۔ جو زکوات اللہ کی محبت نہ دے وہ ایڈورٹائزمنٹ ہے۔
جس طرح سب عبادات بامقصد ہیں اس طرح عزاداری کا بھی مقصد ہے۔عزاداری کے تین مقاصد ہیں۔ امام حسین کے غم کا اظہار۔ دوم مقصد امام حسین کا بیان۔ سوم کربلا کا بیان۔کربلا مجاہد تیار کرتی ہے۔
امام حسین کے غم میں اپنے غم کا اظہار کریں غم حسین کے اظہار سے اللہ کی محبت ائیگی۔ غم کیلئے اختیاری اور اضطراری ہے تو بھی کریں۔
مقصد امام حسین بیان کرنے کیلئے نعرہ، بینر، شعر بیان کریں۔ مقصد امام بیان کرنا عزاداری ہے۔ عزادار کربلا کا مبلغ ہے۔ ہر عزادار مقصد امام حسین دنیا تک پہنچائے۔ کم کربلا کا پیغام چاردیواری میں انے والوں کیلئے بھی دیتے ہیں اور چاردیواری سے باہر نہ انے والوں تک بھی پہنچاتے ہیں۔ عزادار گشتی مبلغ ہے۔
کربلا بیان ہوگی تو کیا ہوگا۔ کربلا دینی غیرت کیلئے پاور ہائوس ہے کربلا زمین پر گرے ہوئے انسان کو ظالم کیخلاف لڑنے کی قوت دیتی ہے۔ مجاہد کربلا تیار کرتی ہے۔ علی اصغر کربلا مجاہد اعظم ہے۔ کربلا ظالم اور وقت کے یزید کے چہرے پر پڑے نقاب کو کھینچتی ہے۔
نیلسن منڈیلا کو ظلم کیخلاف لڑنے کی قوت کربلا و امام حسین نے دی۔
بدقسمتی سے خطیبوں نے کربلا کو دکان بنادیا ہے۔ خطیب ایمان بیچ دہے ہیں۔ خطیبوں کی بنائی ہوئی کربلا مجاہد نہیں بلکہ رلانے والے پیدا کرتی ہے۔جھوٹی کربلا سلائے گی اصل کربلا بیداری دے گی۔
امام حسین علیہ السلام کی امامت کے صدقے میں ابراہیم کو امامت ملی ہے۔
اے ابراہیم تم کو اپنی جان پیاری ہے یا محبوب مصطفیٰ زیادہ پیارے ہیں۔
تجھے اپنا بیٹا زیادہ پیارا ہے یا محبوب مصطفی کا بیٹا زیادہ پیارا ہے
تجھے اسماعیل ذبح ہوگا تو زیادہ تکلیف ہوگی یا مصطفیٰ کا حسین ذبع ہوگا تو زیادہ تکلیف ہوگی۔
اللہ پاک نے ابراہیم ع کو بعد میں ہونے والی کربلا دکھائی۔ کربلا کا منظر دیکھنے کے بعد تین دن تک حضرت ابراہیم حزن وغم میں رہنے کے بعد اللہ نے کہا کہ تم کو انسانوں کا امام بنایا۔
ابراہیم ع نے چھری چلائی تو ہاتھ نہیں کانپا ابراہیم بیٹا دیتے وقت اتنا طاقتور اور برداشت والا ہے۔ امام حسین علیہ السلام تو فخر ابراہیم ہیں اپنا بیٹا دے گا تو گرے گا نہیں۔ امام حسین کو کمزور و لاچار دکھایا جاتا ہے امام حسین ع لاچار نہیں تھے انہوں نے مصیبتیں
جھوٹے مصائب دینی غیرت ختم کرتے ہیں۔ خطیب کی کربلا کا مقصد رلانا ہے جبکہ کربلا کا مقصد ابھارنا ہے۔
حسینی وکربلائی موت سے نہیں ڈرتے۔ خطیب کی کربلا اور ہے اور امام حسین کی کربلا اور ہے۔
امام حسین دوسروں کو ابھارنے اور جلا بخشنے والا ہے۔
بحار الانوار پڑہیں۔ جنہوں نے اصل کربلا سے سبق سیکھا وہ حزب اللہ ہے جس سے اسرائیل ڈرتا ہے۔
اصل کربلا بیان کرنا عزادار کی ذمیداری ہے۔ ہماری زبان صرف حسین کی ہو۔
ہمارے پاس کربلا عاشورہ پر ختم ہوتی ہے مگر کربلا تو عاشورہ سے شروع ہوتی ہے۔ زمین کی کر بلا امام حسین نے بنائی جبکہ دنیا کی کربلا زینب س نے بنائی۔عاشور تک حسین پھر سارا سال زینب ہے۔ سیدہ زینب کسی مقام پر نہیں گھبرائی بلکہ علیہ السلام کے لھجے میں یزید و ابن زیاد کو للکارا۔
کربلا کے 72 شہدا کی کوشش دین بھی بچے اور امام بھی بچے 72 نے جہاد کیا دین بچایا امام نہیں بچا سکے۔ حسین کی بہن نے دین بھی بچایا اور امام بھی بچایا۔ 72 کا کارنامہ ایک طرف سیدہ کا کارنامہ دوسری طرف۔
72 کا مقابلہ ابن زیاد اور یزید کے لشکر سے تھا۔ سیدہ زینب نے بندہے ہاتھوں سے قیدی ہوکر یزید اور ابن زیاد کا مقابلہ کیا اور دین بھی بچایا اور امام بھی بچایا۔ ہم سب سیدہ زینب کا صدقہ ہیں۔
السلام علیک یا اباعبداللہ
السلام علیک یا زینب الکبریٰ
ترتیب و تنظیم سعید علی پٹھان۔
سید حسین موسوی کی مجلس سے انتخاب
14 Comments
موضوع: شيعہ شناسي
خطابت: استاد محترم سيد حسين موسوي.
زبان: سنڌي
جڳھ(وينيو): ڏوڪري سنڌ پاڪستان
اسان جو فيسبڪ پيج:
https://www.facebook.com/HussainMoosavi1
اسان جي ويبسائيٽ
https://hussainmoosavi.org/
7:58
|
مصائبِ امام حسنؑ | نوحہ: مجید بنی فاطمہ | Farsi Sub Urdu
امام حسن علیہ السلام کے مصائب اور ان کی مظلومیت بہت سنگین ہے آپ علیہ السلام کی مظلومیت اور مصائب، پیغمبر اکرم...
امام حسن علیہ السلام کے مصائب اور ان کی مظلومیت بہت سنگین ہے آپ علیہ السلام کی مظلومیت اور مصائب، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد سے ہی شروع ہوجاتے ہیں. آپ علیہ السلام نے اپنی ماں کی وہ مظلومیت اور تنہائی کا مشاہدہ کیا، آپ علیہ السلام نے اپنی ماں زہرا سلام اللہ علیہ کو اپنے حق کے دفاع کے لیے دربار جاتے دیکھا، آپ علیہ السلام نے نزول ملائکہ کی جگہ اور وہ دروازہ کہ جہاں خداوند متعال کے ملائکہ بھی اجازت لے کر داخل ہوتے تھے اس دروازے پر ظالموں کی دھمکیوں اور دروازہ گرانا بھی دیکھا. آپ علیہ السلام نے اپنی ماں زہرا کے پہلو کے درد کو بھی احساس کیا اور آپ علیہ السلام نے اپنے بابا علی مرتضی علیہ السلام کی مظلومیت، تنہائی اور زخمی سر کو بھی دیکھا اور اپنے بابا کی شہادت کے بعد لوگوں کی بے وفائی اور دشمن کے طنز و بے احترامی کے تیر بھی سہے.
امام حسن علیہ السلام کی مظلومیت پر معروف نوحہ خواں مجید بنی فاطمہ کا نوحہ اردو سبٹائیٹل کے ساتھ اس ویڈیو میں مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #امام_حسن_علیہ_السلام #مصائب #مدینے #کریم #مادر #ماتم
More...
Description:
امام حسن علیہ السلام کے مصائب اور ان کی مظلومیت بہت سنگین ہے آپ علیہ السلام کی مظلومیت اور مصائب، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد سے ہی شروع ہوجاتے ہیں. آپ علیہ السلام نے اپنی ماں کی وہ مظلومیت اور تنہائی کا مشاہدہ کیا، آپ علیہ السلام نے اپنی ماں زہرا سلام اللہ علیہ کو اپنے حق کے دفاع کے لیے دربار جاتے دیکھا، آپ علیہ السلام نے نزول ملائکہ کی جگہ اور وہ دروازہ کہ جہاں خداوند متعال کے ملائکہ بھی اجازت لے کر داخل ہوتے تھے اس دروازے پر ظالموں کی دھمکیوں اور دروازہ گرانا بھی دیکھا. آپ علیہ السلام نے اپنی ماں زہرا کے پہلو کے درد کو بھی احساس کیا اور آپ علیہ السلام نے اپنے بابا علی مرتضی علیہ السلام کی مظلومیت، تنہائی اور زخمی سر کو بھی دیکھا اور اپنے بابا کی شہادت کے بعد لوگوں کی بے وفائی اور دشمن کے طنز و بے احترامی کے تیر بھی سہے.
امام حسن علیہ السلام کی مظلومیت پر معروف نوحہ خواں مجید بنی فاطمہ کا نوحہ اردو سبٹائیٹل کے ساتھ اس ویڈیو میں مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #امام_حسن_علیہ_السلام #مصائب #مدینے #کریم #مادر #ماتم
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
masaeb,
noha,
imam,
imam
hasan,
Majid
Bani
Fatemeh,
zulm,
hazrat
zahra,
zalem,
imam
ali,
shahadat,
dushman,
karim,
matam,
4:08
|
نورِ فاطمہ زہراؑ مولا حسینؑ کی آمد! | منقبت: گروہ فرزندانِ ایران | Farsi Sub Urdu
حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے دونوں نواسوں کے ساتھ انتہائی محبت فرماتے تھے، سینے پر بٹھاتے...
حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے دونوں نواسوں کے ساتھ انتہائی محبت فرماتے تھے، سینے پر بٹھاتے تھے، کاندھوں پر چڑھاتے تھے اور مسلمانوں کو تاکید فرماتے تھے کہ ان سے محبت رکھو.
مگر چھوٹے نواسے کے ساتھ آپ کی محبت کا انداز کچھ خاص تھا. نماز میں سجدے کی حالت میں حسین پشت مبارک پر آگئے تو سجدے میں طول دے دیا اور جب بچہ خود سے بخوشی پشت پر سے اتر گیا اس وقت سر سجدے سے اٹھایا اور کبھی خطبے کے دوران حسین مسجد کے دروازے سے داخل ہونے لگے اور زمین پر گر گئے تو رسول نے اپنا خطبہ روک دیا منبر سے اتر کر بچے کو زمین سے اٹھایا اور پھر منبر پر تشریف لے گئے اور مسلمانوں کو متنبہ کیا کہ دیکھو! یہ حسین ہے اسے خوب پہچان لو اور اس کی فضیلت کو یاد رکھو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسین علیہ السّلام کے لیے یہ الفاظ بھی خاص طور سے فرمائے تھے کہ حسین مجھ سے اور میں حسین سے ہوں۔ مستقبل نے بتا دیا کہ رسول کا مطلب یہ تھا کہ میرا نام اور کام دنیا میں حسین کی بدولت قائم رہے گا.
یوم ولادت پر نور امام حسین علیہ السلام کے حوالے سے ایک خوبصورت منقبت اس ویڈیو میں ملاحظہ کیجئے.
#ویڈیو #نور_فاطمہ_زہرا_مولا_حسین_کی_آمد #مسرت #مسکراہٹ #محو_دیدار #حسین #ملائکہ #خامس_آل_عبا #جلوئے_قرآن #سوم_شعبان #زینب_کبری
More...
Description:
حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے دونوں نواسوں کے ساتھ انتہائی محبت فرماتے تھے، سینے پر بٹھاتے تھے، کاندھوں پر چڑھاتے تھے اور مسلمانوں کو تاکید فرماتے تھے کہ ان سے محبت رکھو.
مگر چھوٹے نواسے کے ساتھ آپ کی محبت کا انداز کچھ خاص تھا. نماز میں سجدے کی حالت میں حسین پشت مبارک پر آگئے تو سجدے میں طول دے دیا اور جب بچہ خود سے بخوشی پشت پر سے اتر گیا اس وقت سر سجدے سے اٹھایا اور کبھی خطبے کے دوران حسین مسجد کے دروازے سے داخل ہونے لگے اور زمین پر گر گئے تو رسول نے اپنا خطبہ روک دیا منبر سے اتر کر بچے کو زمین سے اٹھایا اور پھر منبر پر تشریف لے گئے اور مسلمانوں کو متنبہ کیا کہ دیکھو! یہ حسین ہے اسے خوب پہچان لو اور اس کی فضیلت کو یاد رکھو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسین علیہ السّلام کے لیے یہ الفاظ بھی خاص طور سے فرمائے تھے کہ حسین مجھ سے اور میں حسین سے ہوں۔ مستقبل نے بتا دیا کہ رسول کا مطلب یہ تھا کہ میرا نام اور کام دنیا میں حسین کی بدولت قائم رہے گا.
یوم ولادت پر نور امام حسین علیہ السلام کے حوالے سے ایک خوبصورت منقبت اس ویڈیو میں ملاحظہ کیجئے.
#ویڈیو #نور_فاطمہ_زہرا_مولا_حسین_کی_آمد #مسرت #مسکراہٹ #محو_دیدار #حسین #ملائکہ #خامس_آل_عبا #جلوئے_قرآن #سوم_شعبان #زینب_کبری
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Manqabat,
farzandan
iran,
zamin,
iran,
video,
noor
fatima,
imam,
imam
hussain,
hazrat,
hazrat
zahra,
malaeka,
quran,
allah,
wiladat,
shaban,
3
shaban,
zainab
kobra,