21:17
|
CLIP | ولایتِ فقیہ، ایک روشن حقیقت | Hujjat ul Islam Maulana Syed Mubashir Haider Zaidi | Urdu
انقلابِ اسلامیِ ایران نے اپنے 41 سالوں میں اسلامی دنیا اور خصوصا تشیع کو ترقی کے اس مقام پر پہنچایا ہے کہ جو...
انقلابِ اسلامیِ ایران نے اپنے 41 سالوں میں اسلامی دنیا اور خصوصا تشیع کو ترقی کے اس مقام پر پہنچایا ہے کہ جو اسے 1400 سالوں میں کبھی نصیب نہیں ہوا. آج کوئی عراق اور شام کے مزارات کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا. انقلاب سے پہلے کے ایرانی غفلت میں تھے. وه نہیں جانتے تھے کہ انکی پشت میں محسن حججی، شہید ہمت اور شہید باکری جیسے نوجوان پرورش پا رہے ہیں. خوارج نے اللہ کی ولایت کا نعره لگا کر لوگوں کو حق سے دور کیا، آج بعض افراد امیرالمؤمنین علی ع کی ولایت کا نعره لگا کر لوگوں کو حق سے دور کر رہے ہیں، جبکہ ولایتِ فقیہ قرآن و حدیث سے ثابت اور عقل کا تقاضہ ہے. آج دنیا بھر کی تشیع نظامِ ولایتِ فقیہ کے ساتھ وابستہ ہو گئی ہے، لیکن پاکستان میں کچھ کمی ره گئی ہے. وه اس لیے کیونکہ ہمارے ہاں باقاعده ممبروں سے ولایتِ علی ع کے نام پر اسکے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے. مومنین کو اس سلسلے میں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے. مزید...
Full Majlis:
https://youtu.be/5ahqAxWYf_k
Tarana by:
Syed Shuja Rizvi [Imamia Students Organization Pakistan]
Facebook Page:
https://www.facebook.com/AbaSalehProductions
YouTube Channel:
https://www.youtube.com/c/jawadhemani-abasaleh
More...
Description:
انقلابِ اسلامیِ ایران نے اپنے 41 سالوں میں اسلامی دنیا اور خصوصا تشیع کو ترقی کے اس مقام پر پہنچایا ہے کہ جو اسے 1400 سالوں میں کبھی نصیب نہیں ہوا. آج کوئی عراق اور شام کے مزارات کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا. انقلاب سے پہلے کے ایرانی غفلت میں تھے. وه نہیں جانتے تھے کہ انکی پشت میں محسن حججی، شہید ہمت اور شہید باکری جیسے نوجوان پرورش پا رہے ہیں. خوارج نے اللہ کی ولایت کا نعره لگا کر لوگوں کو حق سے دور کیا، آج بعض افراد امیرالمؤمنین علی ع کی ولایت کا نعره لگا کر لوگوں کو حق سے دور کر رہے ہیں، جبکہ ولایتِ فقیہ قرآن و حدیث سے ثابت اور عقل کا تقاضہ ہے. آج دنیا بھر کی تشیع نظامِ ولایتِ فقیہ کے ساتھ وابستہ ہو گئی ہے، لیکن پاکستان میں کچھ کمی ره گئی ہے. وه اس لیے کیونکہ ہمارے ہاں باقاعده ممبروں سے ولایتِ علی ع کے نام پر اسکے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے. مومنین کو اس سلسلے میں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے. مزید...
Full Majlis:
https://youtu.be/5ahqAxWYf_k
Tarana by:
Syed Shuja Rizvi [Imamia Students Organization Pakistan]
Facebook Page:
https://www.facebook.com/AbaSalehProductions
YouTube Channel:
https://www.youtube.com/c/jawadhemani-abasaleh
1:58
|
2:53
|
دین اور سیاست کے امتزاج کا نام، غدیر | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
مسلمانوں کو دین کے جذبے سے عاری کرکے صرف نام کی حد تک مسلمان باقی رکھنے کے لئے دشمن کی جانب سے ایک حربہ جو...
مسلمانوں کو دین کے جذبے سے عاری کرکے صرف نام کی حد تک مسلمان باقی رکھنے کے لئے دشمن کی جانب سے ایک حربہ جو اپنایا گیا، وہ دین اور سیاست کی جدائی پر مبنی حربہ تھا۔ چنانچہ بہت سے مسلمان دشمن کے اس حربے کی گرفت میں آگئے جس کی وجہ سے انہیں بہت سا نقصان اٹھانا پڑا۔ جبکہ آنحضرتؐ نےغدیر کے مقام پر امام علی علیہ السلام کو مقام خلافت و ولایت کے لئے انتصاب کرکے اسلام کا واضح پیغام دنیا تک پہنچا دیا کہ دین اور سیاست ایک دوسرے سے ہرگز جدا نہیں۔
چنانچہ غدیر کا واقعہ کس طرح ہمیں اس مفہوم کو سمجھاتا ہے؟ اور یہ کہ انسانی زندگی کے امور کا انتظام کیونکر خدا کے اختیار میں ہے؟ آئے اس سلسلے میں تفصیل جانتے ہیں ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو میں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #دین #سیاست #امتزاج #غدیر #امام_علی #ولایت #خلافت
More...
Description:
مسلمانوں کو دین کے جذبے سے عاری کرکے صرف نام کی حد تک مسلمان باقی رکھنے کے لئے دشمن کی جانب سے ایک حربہ جو اپنایا گیا، وہ دین اور سیاست کی جدائی پر مبنی حربہ تھا۔ چنانچہ بہت سے مسلمان دشمن کے اس حربے کی گرفت میں آگئے جس کی وجہ سے انہیں بہت سا نقصان اٹھانا پڑا۔ جبکہ آنحضرتؐ نےغدیر کے مقام پر امام علی علیہ السلام کو مقام خلافت و ولایت کے لئے انتصاب کرکے اسلام کا واضح پیغام دنیا تک پہنچا دیا کہ دین اور سیاست ایک دوسرے سے ہرگز جدا نہیں۔
چنانچہ غدیر کا واقعہ کس طرح ہمیں اس مفہوم کو سمجھاتا ہے؟ اور یہ کہ انسانی زندگی کے امور کا انتظام کیونکر خدا کے اختیار میں ہے؟ آئے اس سلسلے میں تفصیل جانتے ہیں ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو میں۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #دین #سیاست #امتزاج #غدیر #امام_علی #ولایت #خلافت
Video Tags:
دین,
سیاست,
امتزاج,
غدیر,
امام
خامنہ
ای,
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Deen,
Siyasat,
imtizaj,
Ghadeer,
Musalman,
Dushman,
Khilafat,
Wilayat,
Imam
Ali,
4:12
|
تفرقہ اور توہین شرعاً حرام ہیں | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
کیا ولایت و محبت اہل بیتؑ اور وحدت میں کوئی تناقض ہے؟ کیا وحدت کی بات کرنا، ولایت کے خلاف ہے؟ کون ہے جو نفرتوں...
کیا ولایت و محبت اہل بیتؑ اور وحدت میں کوئی تناقض ہے؟ کیا وحدت کی بات کرنا، ولایت کے خلاف ہے؟ کون ہے جو نفرتوں کی تجارت کرتا ہے؟ یہ شیطانی کام ثواب کے لیے ہے یا ڈالر کے لیے؟ تفرقے کی اصل جڑیں کہاں پر ہیں؟ تفرقہ اور دوسرے مسالک پر حملے کیا نیکی کے کام ہیں؟ کیا ہم دوسروں کی توہین و تذلیل کر کے ہی خود کو حق پر ثابت کر سکتے ہیں؟ کون لوگ ہیں جن کی ضرورت تفرقہ ہے؟ ہم کو کس نگاہ کی ضرورت ہے؟ آج ہم کو کس کا مخالف بننا ہوگا؟
ان سب سوالات کے جوابات کے لیے ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی یہ ویڈیو ضرور دیکھیں-
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #ہفتہ_وحدت #اسلام #امت_مسلمہ #دشمن_کے_آلہ_کار #تفرقہ #توہین #نفرت #اخوت #شیعہ #سنی #وہابی
More...
Description:
کیا ولایت و محبت اہل بیتؑ اور وحدت میں کوئی تناقض ہے؟ کیا وحدت کی بات کرنا، ولایت کے خلاف ہے؟ کون ہے جو نفرتوں کی تجارت کرتا ہے؟ یہ شیطانی کام ثواب کے لیے ہے یا ڈالر کے لیے؟ تفرقے کی اصل جڑیں کہاں پر ہیں؟ تفرقہ اور دوسرے مسالک پر حملے کیا نیکی کے کام ہیں؟ کیا ہم دوسروں کی توہین و تذلیل کر کے ہی خود کو حق پر ثابت کر سکتے ہیں؟ کون لوگ ہیں جن کی ضرورت تفرقہ ہے؟ ہم کو کس نگاہ کی ضرورت ہے؟ آج ہم کو کس کا مخالف بننا ہوگا؟
ان سب سوالات کے جوابات کے لیے ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی یہ ویڈیو ضرور دیکھیں-
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #ہفتہ_وحدت #اسلام #امت_مسلمہ #دشمن_کے_آلہ_کار #تفرقہ #توہین #نفرت #اخوت #شیعہ #سنی #وہابی
Video Tags:
Wilyat
Media,
Media,
Production,
Tafraqa,
Touheen,
sharan,
Haram,
Imam
Khamenei,
Muhabbat,
Wahdat,
Shaytan,
Ummat,
Sunni,
Shia,
تفرقہ,
توہین,
شرعا,
حرام,
امام
سید
علی
خامنہ
ای,
1:43
|
70:41
|
08 | ilahi Wilayat ki Tajalli, Ghadeer Main | الہٰی ولایت کی تجلی ، غدیر میں | ARBAEEN - Urdu
ilahi Wilayat ki Tajalli, Ghadeer Main | الہٰی ولایت کی تجلی ، غدیر میں | Session 8 | #Arbaeen, Tehzeebi o Shaqafati Moqa - Maarif.TV
🎙️ Speaker: Muhammad Raza...
ilahi Wilayat ki Tajalli, Ghadeer Main | الہٰی ولایت کی تجلی ، غدیر میں | Session 8 | #Arbaeen, Tehzeebi o Shaqafati Moqa - Maarif.TV
🎙️ Speaker: Muhammad Raza Qasimiyan
#Arbaeen_Tehzeebi_o_Shaqafati_Moqa #shia #Maariftv
📡 اربعین،تہذیبی و ثقافتی موقع - سلسلہ وار براہ راست علمی نشست
📌 آج ہر مسلمان کا ہدف جدید اسلامی تہذیب کی تشکیل ہونا چاہیے۔
✍🏻 ( ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای۔ 18ستمبر 2019)
آٹھویں نشست: الہٰی ولایت کی تجلی ، غدیر میں
🎙️ گفتگو: محمدرضا قاسمیان | مدیر حیات طیبہ (جدید اسلامی تمدن کا احیاء)
✿⊱•┈┈ معارف ٹی وی میڈیا ┈┈•⊰✿
🪀 https://wa.me/923311165211
👤 https://fb.com/maariftvmedia
💬 https://twitter.com/maarif_tv
🎬 https://shiatv.net/u/maarif.tv
📱 https://telegram.me/maariftv
📸 https://instagram.com/maarif.tv
_______________________________________
👍Like
💬comment
📲share
🔔subscribe
_______________________________________
Subscribe🔔 our channel 🎬
https://bit.ly/343OQBa
Subscribe🔔 our channel 🎬
https://bit.ly/343OQBa
SUBSCRIBE OUR CHANNEL and press the bell icon
More...
Description:
ilahi Wilayat ki Tajalli, Ghadeer Main | الہٰی ولایت کی تجلی ، غدیر میں | Session 8 | #Arbaeen, Tehzeebi o Shaqafati Moqa - Maarif.TV
🎙️ Speaker: Muhammad Raza Qasimiyan
#Arbaeen_Tehzeebi_o_Shaqafati_Moqa #shia #Maariftv
📡 اربعین،تہذیبی و ثقافتی موقع - سلسلہ وار براہ راست علمی نشست
📌 آج ہر مسلمان کا ہدف جدید اسلامی تہذیب کی تشکیل ہونا چاہیے۔
✍🏻 ( ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای۔ 18ستمبر 2019)
آٹھویں نشست: الہٰی ولایت کی تجلی ، غدیر میں
🎙️ گفتگو: محمدرضا قاسمیان | مدیر حیات طیبہ (جدید اسلامی تمدن کا احیاء)
✿⊱•┈┈ معارف ٹی وی میڈیا ┈┈•⊰✿
🪀 https://wa.me/923311165211
👤 https://fb.com/maariftvmedia
💬 https://twitter.com/maarif_tv
🎬 https://shiatv.net/u/maarif.tv
📱 https://telegram.me/maariftv
📸 https://instagram.com/maarif.tv
_______________________________________
👍Like
💬comment
📲share
🔔subscribe
_______________________________________
Subscribe🔔 our channel 🎬
https://bit.ly/343OQBa
Subscribe🔔 our channel 🎬
https://bit.ly/343OQBa
SUBSCRIBE OUR CHANNEL and press the bell icon
Video Tags:
ilahi
Wilayat
ki
Tajalli,الہٰی
ولایت
کی
تجلی
،
غدیر
میں,ilahi
Wilayat
ki
Tajalli
Ghadeer
Main,maarif
tv
urdu,maarif
tv
videos,اربعین،تہذیبی
و
ثقافتی
موقع,محمدرضا
قاسمیان,arbaeen,tehzeebi
o
shaqafati
moqa,arbaeen
noha,arbaeen
2022,arbaeen
2022
iraq,arbaeen
2022
status,maarif
tv
media,maarif
tv
26:53
|
جغرافیای ولایت: ماجرای یک سانسور جغرافیایی | Farsi
غدیرخم، مکانی مقدس که پیامبر اکرم ص آن را برای ایراد یکی از مهمترین و حساس ترین خطبه های خویش انتخاب کردند. در...
غدیرخم، مکانی مقدس که پیامبر اکرم ص آن را برای ایراد یکی از مهمترین و حساس ترین خطبه های خویش انتخاب کردند. در این خطبه تاریخی و مهم که پیامبر برای هزاران نفر از مسلمانان ایراد فرمودند، امام علی ع را به عنوان امام و ولی مسلمین بعد از خودشان معرفی کردند و دستور بیعت مسلمانان با ایشان را صادر فرمودند. به رغم اهمیت فوق العاده این مکان، متاسفانه همچنان غدیر خم مکانی ناآشنا و گمشده باقی مانده و کمتر کسی با مکان دقیق آن آشنایی دارد. ولی چه سری در این مکان مقدس وجود دارد که با وجود تمامی بدعهدی ها و دشمنی هایی که مسلمانان بعد از پیامبر نسبت به جانشین بر حق ایشان روا داشتند، و همچنین تحریفات گسترده ای که در بین مسلمین شیوع پیدا کرد، اصل واقعه غدیرخم حتمی و مورد قبول تمامی مسلمانان باقی ماند و شاید کمتر حادثهای از حوادث تاریخ اسلام، از نظر کثرتِ روایات و نیز اعتبارِ اسناد، به پای حادثۀ غدیرخم برسد. و این نیست جز بعلت سری که در این مکان مقدس وجود دارد که ما را بر آن داشت تا برای اولین بار با ادله کافی مکان دقیق غدیرخم را شناسایی کرده و سری از اسرار غدیرخم را بازگو کنیم
More...
Description:
غدیرخم، مکانی مقدس که پیامبر اکرم ص آن را برای ایراد یکی از مهمترین و حساس ترین خطبه های خویش انتخاب کردند. در این خطبه تاریخی و مهم که پیامبر برای هزاران نفر از مسلمانان ایراد فرمودند، امام علی ع را به عنوان امام و ولی مسلمین بعد از خودشان معرفی کردند و دستور بیعت مسلمانان با ایشان را صادر فرمودند. به رغم اهمیت فوق العاده این مکان، متاسفانه همچنان غدیر خم مکانی ناآشنا و گمشده باقی مانده و کمتر کسی با مکان دقیق آن آشنایی دارد. ولی چه سری در این مکان مقدس وجود دارد که با وجود تمامی بدعهدی ها و دشمنی هایی که مسلمانان بعد از پیامبر نسبت به جانشین بر حق ایشان روا داشتند، و همچنین تحریفات گسترده ای که در بین مسلمین شیوع پیدا کرد، اصل واقعه غدیرخم حتمی و مورد قبول تمامی مسلمانان باقی ماند و شاید کمتر حادثهای از حوادث تاریخ اسلام، از نظر کثرتِ روایات و نیز اعتبارِ اسناد، به پای حادثۀ غدیرخم برسد. و این نیست جز بعلت سری که در این مکان مقدس وجود دارد که ما را بر آن داشت تا برای اولین بار با ادله کافی مکان دقیق غدیرخم را شناسایی کرده و سری از اسرار غدیرخم را بازگو کنیم
53:17
|
Wilayat - ولایت | H.I. Jari Haider - Urdu
Record date: 16 July 2017 - ولایت
AL-Mehdi Educational Society proudly presents new Executive Refresher Course for the year 2017 under the supervision of specialist Ulema and Scholars who...
Record date: 16 July 2017 - ولایت
AL-Mehdi Educational Society proudly presents new Executive Refresher Course for the year 2017 under the supervision of specialist Ulema and Scholars who will deliver though provoking lectures Every Weekend.
These video lectures are presented by almehdi educational society, Karachi for our youth.
🚩 اللہ نے انسانوں اور جنوں کو کیوں خلق کیا؟
🚩 کس عبادت میں نفع نہیں ہوتا؟
🚩 نبی اکرم نے جہالت کی موت کے بارے میں کیا فرمیا؟
🚩 عدالت پر کس امام کو شہید کیا گیا؟
🚩 امام زمانہ کے غیبت میں جانے کی وجہ کیا تھی؟
For more details visit:
📡 www.almehdies.com
🖥 www.facebook.com/groups/almehdies
🎥 www.youtube.com/almehdies
🎥 www.shiatv.net
More...
Description:
Record date: 16 July 2017 - ولایت
AL-Mehdi Educational Society proudly presents new Executive Refresher Course for the year 2017 under the supervision of specialist Ulema and Scholars who will deliver though provoking lectures Every Weekend.
These video lectures are presented by almehdi educational society, Karachi for our youth.
🚩 اللہ نے انسانوں اور جنوں کو کیوں خلق کیا؟
🚩 کس عبادت میں نفع نہیں ہوتا؟
🚩 نبی اکرم نے جہالت کی موت کے بارے میں کیا فرمیا؟
🚩 عدالت پر کس امام کو شہید کیا گیا؟
🚩 امام زمانہ کے غیبت میں جانے کی وجہ کیا تھی؟
For more details visit:
📡 www.almehdies.com
🖥 www.facebook.com/groups/almehdies
🎥 www.youtube.com/almehdies
🎥 www.shiatv.net
57:34
|
[Fikri Nashist] Wilayat e Faqhi, Wilayat e Aaema Ka Tasalsul | Dr. Zahid Ali Zahidi - Urdu
Fikri Nashist - فکری نشست
Topic: Wilayat e Faqhi , Wilayat e Aaema Ka Tasalsul
موضوع: ولایت فقیہ، ولایت آئمہ کا تسلسل
Speaker: Dr. Zahid Ali Zahidi...
Fikri Nashist - فکری نشست
Topic: Wilayat e Faqhi , Wilayat e Aaema Ka Tasalsul
موضوع: ولایت فقیہ، ولایت آئمہ کا تسلسل
Speaker: Dr. Zahid Ali Zahidi
Date: 22 December 2019
Venue: Markazi Masjid Jafaar-e-Tayyar, Karachi
More...
Description:
Fikri Nashist - فکری نشست
Topic: Wilayat e Faqhi , Wilayat e Aaema Ka Tasalsul
موضوع: ولایت فقیہ، ولایت آئمہ کا تسلسل
Speaker: Dr. Zahid Ali Zahidi
Date: 22 December 2019
Venue: Markazi Masjid Jafaar-e-Tayyar, Karachi
5:04
|
12:55
|
(5) ظلم از منظر روایات چهارده نور مقدس علیهم السلام - Farsi
ظلم#
التفسير_الأقوم#
در نکوهش ظلم همین بس که طبق روایات، ظلم از جنود جهل است، ظلم در نقطه مقابل ایمان است،...
ظلم#
التفسير_الأقوم#
در نکوهش ظلم همین بس که طبق روایات، ظلم از جنود جهل است، ظلم در نقطه مقابل ایمان است، بدترین توشه راه قیامت و معاد و روز جزا است، مایه پشیمانی و راه نافرمانی حضرت حق و پروردگار متعال و بزرگترین جرم است.
مولانا امام کاظم(ع) ظلم را در ردیف جنود جهل آورده اند. الْإِنْصَافُ الظُّلْم
مولانا امیرالمؤمنین(ع) میفرمایند: \"الْمُؤْمِنُ لَا يَظْلِمُ\"؛ مؤمن ستم نمیکند.
مولانا امام صادق(ع) میفرمایند: کسی که به مردم ستم میکند شیعه ما نیست. \"لَيْسَ مِنْ شِيعَتِنَا مَنْ يَظْلِمُ النَّاس\"؛ کسی که به مردم ستم میکند شیعه ما نیست.
مولانا امیرالمؤمنین(ع) میفرمایند: \"بِئْسَ الزَّادُ إِلَى الْمَعَادِ الْعُدْوَانُ عَلَى الْعِبَادِ\"؛ ستم کردن به بندگان خدا بد توشهای برای قیامت و روز معاد است.
باز مولانا امیرالمؤمنین میفرمایند: \"اُبْعُدُوا عَنِ الظُّلْمِ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ الْجَرَائِمِ وَ أَكْبَرُ الْمَآثِمِ\"؛ از ستم دوری کنید که بزرگترین جرمها و بزرگترین گناهان است.
و میفرمایند: \"إِنَّ أَسْرَعَ الشَّرِّ عِقَاباً الظُّلْمُ\"؛ در بین بدیها عقاب ظلم از همه زودتر دامنگیر ظالم میشود.
حضرت ختمی مرتبت رسول خدا(ص) میفرمایند: \"الظُّلْمُ نَدَامَةٌ\"؛ ستم مایه پشیمانی است.
مولانا امام صادق(ع) میفرمایند: پدرم می فرمود از ظلم بپرهیزید که دعای مظلوم به آسمان راه دارد. اتَّقُوا الظُّلْمَ فَإِنَّ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ تَصْعَدُ إِلَى السَّمَاء
و قال أيضا: خَمْسُ دَعَوَاتٍ لَا يُحْجَبْنَ عَنِ الرَّبِّ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى دَعْوَةُ الْإِمَامِ الْمُقْسِطِ وَ دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ لَأَنْتَقِمَنَّ لَكَ وَ لَوْ بَعْدَ حِينٍ وَ دَعْوَةُ الْوَلَدِ الصَّالِحِ لِوَالِدَيْهِ وَ دَعْوَةُ الْوَالِدِ الصَّالِحِ لِوَلَدِهِ وَ دَعْوَةُ الْمُؤْمِنِ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ فَيَقُولُ وَ لَكَ مِثْلُهُ.
و میفرمایند: \"مَنْ أَكَلَ مَالَ أَخِيهِ ظُلْماً وَ لَمْ يَرُدَّهُ إِلَيْهِ، أَكَلَ جَذْوَةً مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ\"؛ کسی که مال برادرش را به ستم بخورد و به او پس ندهد، فردای قیامت قطعهای از آتش به خورد او داده می شود.
باز مولانا امیرالمؤمنین علی (ع) میفرمایند: وَ اللَّهِ لَأَنْ أَبِيتُ عَلَى حَسَكِ السَّعْدَانِ مُسَهَّداً أَوْ أُجَرَّ فِي الْأَغْلَالِ مُصَفَّداً أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَلْقَى اللَّهَ سُبْحَانَهُ وَ تَعَالَى وَ رَسُولَهُ- يَوْمَ الْقِيَامَةِ ظَالِماً لِبَعْضِ الْعِبَادِ وَ غَاصِباً لِشَيْءٍ مِنَ الْحُطَامِ إِلَى أَنْ قَالَ وَ اللَّهِ لَوْ أُعْطِيتُ الْأَقَالِيمَ السَّبْعَةَ بِمَا تَحْتَ أَفْلَاكِهَا عَلَى أَنْ أَعْصِيَ اللَّهَ فِي نَمْلَةٍ أَسْلُبُهَا جِلْبَ شَعِيرَةٍ مَا فَعَلْتُهُ.
به خدا قسم اگر بیدار بر روی خارهای خشک بیابان صبح کنم و دست و پا بسته در زنجیر بر زمین کشیده شوم، بیشتر دوست دارم تا در حالی خداوند عزو جل و رسول خدا(ص) را ملاقات کنم که به یکی از بندگان خدا ستم کرده یا چیزی از مال دنیا را غصب کرده باشم...
تا آنجا که فرمودند: به خدا قسم اگر اقلیمهای هفتگانه را با هر چه در زیر آسمان دارند به من بدهند که پوست جویی را به ستم از مورچهای بگیرم، نخواهم کرد.
و در سخنی دیگر میفرماید: \"ظُلْمُ الْمَرْءِ فِي الدُّنْيَا عُنْوَانُ شَقَائِهِ فِي الْآخِرَةِ\"؛ کسی که در دنیا ستم میکند ستم او نشانه بدبختیاش در آخرت است.
هرگاه و با هر توجیه و مصلحلت اندیشی، قوانینی غیر از احکام و مقررات الهی، در جامعه انسانی به موقع اجراء در آیند و یا هرگاه به جای امام معصومی (ع) که از جانب خدا و به لسان رسول خدا (ص) به اسم و مشخصات، به عنوان سرپرست امور عباد و بلاد الهی تعیین شده است، فرد یا گروه دیگری بر مردم حاکم شوند، قطعا امور سیاسی، قضایی، فرهنگی، اقتصادی و نظامی جامعه را، و لو به سهو و اشتباه، بر خلاف ما انزل الله و بر خلاف دستورهای خداوند سبحان و رهنمودهای پیامبران خدا علیهم صلوات الله و بر خلاف منویات حجت خدا و امام زمان خود (ع) سرپرستی و اداره خواهند کرد.
در لسان قرآن کریم ، کسانی که جامعه انسانی را نه بر اساس احکام و مقررات الهی ، بلکه طبق منافع و مصالح روزمره سیاسی و با نقض آشکار احکام الهی و ایجاد بدعت های رنگارنگ در دین خدا، اداره می کنند، و القاب و جایگاه های امام حق (ع) را غصب و به خود نسبت می دهند، ظالم و فاسق بلکه کافر هستند. سند این سخن کتاب خدا قرآن کریم است: قرآن کریم ، سوره مائده آیات 44 تا 47 را ملاحظه فرمایید: وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الظَّالِمُون و وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُون و وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الْكافِرُونَ.
نمونه بارز این ظلم بزرگ را پس از ترور و شهادت رسول خدا (ص) توسط اصحاب صحیفه ملعونه و در سقیفه بنی ساعده و در خلافت ابی بکر و عمر و عثمان و معاویه و بنی امیه و بنی مروان و بنی عباس و بنی عثمان و در حاکمیت گروه ها و حکومت های به اصطلاح اسلامی دیروز و امروز شاهد هستیم. به همین جهت، از دیدگاه قرآن کریم و عترت طاهره ، ظلم به این مفهوم همان کفر و همه این دست ستمگران که از آنها به ظلمه و حکام جور تعبیر می شود ، همچنین پیروان و هوادارن آنها ظالم و منافق و مسلم الدنیا و کافر الآخره هستند، هرچند نماز بخوانند و روزه بگیرند و حج به جا آورند و صدقه دهند. اصطلاح های ظلمه، حکومت جائره و حاکم جائر و احکام خاص تعامل با آنها مثل امر به معروف و نهی از منکر، مهاجرت، تقیه، جهاد و شهادت، برآمده از همین تعریف هستند.
More...
Description:
ظلم#
التفسير_الأقوم#
در نکوهش ظلم همین بس که طبق روایات، ظلم از جنود جهل است، ظلم در نقطه مقابل ایمان است، بدترین توشه راه قیامت و معاد و روز جزا است، مایه پشیمانی و راه نافرمانی حضرت حق و پروردگار متعال و بزرگترین جرم است.
مولانا امام کاظم(ع) ظلم را در ردیف جنود جهل آورده اند. الْإِنْصَافُ الظُّلْم
مولانا امیرالمؤمنین(ع) میفرمایند: \"الْمُؤْمِنُ لَا يَظْلِمُ\"؛ مؤمن ستم نمیکند.
مولانا امام صادق(ع) میفرمایند: کسی که به مردم ستم میکند شیعه ما نیست. \"لَيْسَ مِنْ شِيعَتِنَا مَنْ يَظْلِمُ النَّاس\"؛ کسی که به مردم ستم میکند شیعه ما نیست.
مولانا امیرالمؤمنین(ع) میفرمایند: \"بِئْسَ الزَّادُ إِلَى الْمَعَادِ الْعُدْوَانُ عَلَى الْعِبَادِ\"؛ ستم کردن به بندگان خدا بد توشهای برای قیامت و روز معاد است.
باز مولانا امیرالمؤمنین میفرمایند: \"اُبْعُدُوا عَنِ الظُّلْمِ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ الْجَرَائِمِ وَ أَكْبَرُ الْمَآثِمِ\"؛ از ستم دوری کنید که بزرگترین جرمها و بزرگترین گناهان است.
و میفرمایند: \"إِنَّ أَسْرَعَ الشَّرِّ عِقَاباً الظُّلْمُ\"؛ در بین بدیها عقاب ظلم از همه زودتر دامنگیر ظالم میشود.
حضرت ختمی مرتبت رسول خدا(ص) میفرمایند: \"الظُّلْمُ نَدَامَةٌ\"؛ ستم مایه پشیمانی است.
مولانا امام صادق(ع) میفرمایند: پدرم می فرمود از ظلم بپرهیزید که دعای مظلوم به آسمان راه دارد. اتَّقُوا الظُّلْمَ فَإِنَّ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ تَصْعَدُ إِلَى السَّمَاء
و قال أيضا: خَمْسُ دَعَوَاتٍ لَا يُحْجَبْنَ عَنِ الرَّبِّ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى دَعْوَةُ الْإِمَامِ الْمُقْسِطِ وَ دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ لَأَنْتَقِمَنَّ لَكَ وَ لَوْ بَعْدَ حِينٍ وَ دَعْوَةُ الْوَلَدِ الصَّالِحِ لِوَالِدَيْهِ وَ دَعْوَةُ الْوَالِدِ الصَّالِحِ لِوَلَدِهِ وَ دَعْوَةُ الْمُؤْمِنِ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ فَيَقُولُ وَ لَكَ مِثْلُهُ.
و میفرمایند: \"مَنْ أَكَلَ مَالَ أَخِيهِ ظُلْماً وَ لَمْ يَرُدَّهُ إِلَيْهِ، أَكَلَ جَذْوَةً مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ\"؛ کسی که مال برادرش را به ستم بخورد و به او پس ندهد، فردای قیامت قطعهای از آتش به خورد او داده می شود.
باز مولانا امیرالمؤمنین علی (ع) میفرمایند: وَ اللَّهِ لَأَنْ أَبِيتُ عَلَى حَسَكِ السَّعْدَانِ مُسَهَّداً أَوْ أُجَرَّ فِي الْأَغْلَالِ مُصَفَّداً أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَلْقَى اللَّهَ سُبْحَانَهُ وَ تَعَالَى وَ رَسُولَهُ- يَوْمَ الْقِيَامَةِ ظَالِماً لِبَعْضِ الْعِبَادِ وَ غَاصِباً لِشَيْءٍ مِنَ الْحُطَامِ إِلَى أَنْ قَالَ وَ اللَّهِ لَوْ أُعْطِيتُ الْأَقَالِيمَ السَّبْعَةَ بِمَا تَحْتَ أَفْلَاكِهَا عَلَى أَنْ أَعْصِيَ اللَّهَ فِي نَمْلَةٍ أَسْلُبُهَا جِلْبَ شَعِيرَةٍ مَا فَعَلْتُهُ.
به خدا قسم اگر بیدار بر روی خارهای خشک بیابان صبح کنم و دست و پا بسته در زنجیر بر زمین کشیده شوم، بیشتر دوست دارم تا در حالی خداوند عزو جل و رسول خدا(ص) را ملاقات کنم که به یکی از بندگان خدا ستم کرده یا چیزی از مال دنیا را غصب کرده باشم...
تا آنجا که فرمودند: به خدا قسم اگر اقلیمهای هفتگانه را با هر چه در زیر آسمان دارند به من بدهند که پوست جویی را به ستم از مورچهای بگیرم، نخواهم کرد.
و در سخنی دیگر میفرماید: \"ظُلْمُ الْمَرْءِ فِي الدُّنْيَا عُنْوَانُ شَقَائِهِ فِي الْآخِرَةِ\"؛ کسی که در دنیا ستم میکند ستم او نشانه بدبختیاش در آخرت است.
هرگاه و با هر توجیه و مصلحلت اندیشی، قوانینی غیر از احکام و مقررات الهی، در جامعه انسانی به موقع اجراء در آیند و یا هرگاه به جای امام معصومی (ع) که از جانب خدا و به لسان رسول خدا (ص) به اسم و مشخصات، به عنوان سرپرست امور عباد و بلاد الهی تعیین شده است، فرد یا گروه دیگری بر مردم حاکم شوند، قطعا امور سیاسی، قضایی، فرهنگی، اقتصادی و نظامی جامعه را، و لو به سهو و اشتباه، بر خلاف ما انزل الله و بر خلاف دستورهای خداوند سبحان و رهنمودهای پیامبران خدا علیهم صلوات الله و بر خلاف منویات حجت خدا و امام زمان خود (ع) سرپرستی و اداره خواهند کرد.
در لسان قرآن کریم ، کسانی که جامعه انسانی را نه بر اساس احکام و مقررات الهی ، بلکه طبق منافع و مصالح روزمره سیاسی و با نقض آشکار احکام الهی و ایجاد بدعت های رنگارنگ در دین خدا، اداره می کنند، و القاب و جایگاه های امام حق (ع) را غصب و به خود نسبت می دهند، ظالم و فاسق بلکه کافر هستند. سند این سخن کتاب خدا قرآن کریم است: قرآن کریم ، سوره مائده آیات 44 تا 47 را ملاحظه فرمایید: وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الظَّالِمُون و وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُون و وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الْكافِرُونَ.
نمونه بارز این ظلم بزرگ را پس از ترور و شهادت رسول خدا (ص) توسط اصحاب صحیفه ملعونه و در سقیفه بنی ساعده و در خلافت ابی بکر و عمر و عثمان و معاویه و بنی امیه و بنی مروان و بنی عباس و بنی عثمان و در حاکمیت گروه ها و حکومت های به اصطلاح اسلامی دیروز و امروز شاهد هستیم. به همین جهت، از دیدگاه قرآن کریم و عترت طاهره ، ظلم به این مفهوم همان کفر و همه این دست ستمگران که از آنها به ظلمه و حکام جور تعبیر می شود ، همچنین پیروان و هوادارن آنها ظالم و منافق و مسلم الدنیا و کافر الآخره هستند، هرچند نماز بخوانند و روزه بگیرند و حج به جا آورند و صدقه دهند. اصطلاح های ظلمه، حکومت جائره و حاکم جائر و احکام خاص تعامل با آنها مثل امر به معروف و نهی از منکر، مهاجرت، تقیه، جهاد و شهادت، برآمده از همین تعریف هستند.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,iran
international,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,Nollywood,Bollywood,Hollywood,sex,porn,Pornstar,Blonde,brown,Actress,T-series,Indian,Songs,اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,ياسر
الحبيب,القزويني,آل
سيف,الشيرازي,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,گوگوش,داغ,سکس,رقص,ایرانی,دختر,ترانه,سینما,فیلم,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,Fadak
TV,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,پورن
18:34
|
واژه ظلم به چه معنا است؟ (1) - Farsi
#ظلم
#التفسير_الأقوم
عدل و ظلم در مقابل هم قرار دارند، به گونهای که این دو هیچگاه با هم در یک جا جمع...
#ظلم
#التفسير_الأقوم
عدل و ظلم در مقابل هم قرار دارند، به گونهای که این دو هیچگاه با هم در یک جا جمع نمیشوند. این سه حرف ظلم دارای دو معنی اصلی است؛ اول تاریکی و سیاهی و دوم چیزی را در غیر موضع شایسته اش قرار دادن. همان طور که شخص در تاریکی چیزی را نمیبیند، کسی که ظلم میکند هم گویی در تاریکی فرو رفته، نمیتواند جایگاه های درست اشیاء و اشخاص را به خوبی درک کند. به عبارت دیگر تاریکی جهل او، سبب کج اندیشی و سبب نابجا سخن گفتن و نابجا عمل کردن او می شود و اشیاء و اشخاص را در جایگاهی که خداوند سبحان برای آنها تعیین فرموده است ، قرار نمی دهد و رعایت استحقاق ها را در منع و اعطاء نمی کند.
در مفردات آمده است که نزد اکثر اندیشوران و اهل لغت، ظلم، قراردادن اشیاء در غیر جایگاه تعیین شده برای آنها از جانب پروردگار منان است، حال به کاستی باشد یا زیادت. در لسان العرب نیز بر همین معنا تأکید شده است. «التحقیق فی کلمات القرآن الکریم» نیز این تعریف را با قید «از روی تعدی و ستم»، کامل کرده است.
ظلم اسم مصدر از ظَلَم است و در لغت به سه معنی استعمال شده است:
معنای اول: قراردادن چیزی در غیر جای مناسب خودش است؛ بنابر این تعریف، عدم رعایت استحقاق ها در تعاملات، یعنی، منع حق از مستحق و اعطای حق به غیر مستحق از مصادیق بارز ظلم است. از این باب است که عرب میگوید هرکس به پدرش شبیه باشد ظلم نکرده است؛ یعنی شباهت را در غیر موضعش قرار نداده است؛ و میگوید آن کس که گرگ بچراند، ظلم کرده است؛ یعنی رعایت و چوپانی را در غیر جای مناسبش قرار داده است. در مقابلِ ظلم به این معنی، عدل به معنی قراردادن هر چیزی در جای مناسب خود است... لازم به ذکر است جایگاه مناسب اشیاء و اشخاص را پروردگار منان، تکوینا و تشریعا مشخص فرموده است. قوانین نظام طبیعت و مقدرات الهی همچنین احکام و شرایع الهی ، جایگاه مناسب اشیاء و اشخاص را تعیین کرده اند. بنابر این قراردادن اشیاء و اشخاص در جایگاهی که پروردگار منان بر اساس قوانین نظام طبیعت و احکام و مقررات وحیانی تعیین فرموده است، عدل و خلاف آن ظلم است.
پر واضح است نفس انسان به خودی خود در ظلمات جهل غوطه ور است و تا از نور عقل به عنوان حجت باطن و از نور امام حق و معصوم (ع) به عنوان حجت ظاهر نور نگیرد، سرگشته و حیران است و قادر به تشخیص جایگاه مناسب اشیاء و اشخاص نیست.
معنای دوم: تجاوز از حد است؛ به این معنی است که قرآن کریم گناهان را ظلم مینامد چون گناه، به هر ترتیب، شکلی از تجاوز از حدود الاهی است و از این باب است که هرکس بدون انحراف به چپ و راست در یک راهی پیش برود، عرب درباره او میگوید، ظلم نکرده است و باز از همین باب است که برخی از کتب لغت تصرف غیر مجاز در عین و منفعت یا حق متعلق به دیگری را ظلم نام گذاری کرده اند.
معنای سوم: کمکردن است؛ ظلم به این معنی در قرآن کریم به کار رفته است. پروردگار منان در سوره کهف آیه 33 میفرمایند: ﴿كِلْتَا الْجَنَّتَيْنِ آتَتْ أُكُلَهَا وَلَمْ تَظْلِمْ مِنْهُ شَيْئًا وَفَجَّرْنَا خِلَالَهُمَا نَهَرًا﴾«هر دو باغ، میوه خودش را میآورد و از آن چیزی کم نمی گذاشت و ما در میان آن دو (باغ) جویباری روان ساخته بودیم».
البته صاحب معجم مقائیس تنها معنای اول را برای ظلم ذکر کرده است و ظاهر این اکتفا، این است که معانی دیگر، معنی اصلی این واژه نیستند، بلکه از معانی مجازی آن یا از فروع معنی اولند. ...در صورتی که واژه ظلم در آیه یا روایتی همراه با قرینهای آمده باشد، بدیهی است که معنی آن، با توجه به قرینه همراهش تعیین میشود؛ ولی در صورتی که بدون قرینه به کار رود، بر شایعترین معنی خود که همان ظلم رفتاری است حمل میشود
چون امام معصوم و تعیین شده از جانب خدا علیه السلام ، مبین احکام و شرایع و حدود الهی برای ما هستند و به عنایت و توفیق الهی، معصوم اند و در بیان احکام کوتاهی نمی کنند و در تشخیص موضوع خطا نمی کنند، بنابر این ، هیچ جایگزینی ندارند و عدل ، فقط با پیروی از آن بزرگوار محقق می شود و ظلم در حقیقت، )لغتو اصطلاح ( خروج از اطاعت امام معصوم و عدم پیروی از حجت خدا (ع) است و پیروی از غیر معصوم است و نمود آن، قرار دادن اشیاء و اشخاص در غیر جایگاه خردمندانه و خدا پسندانه آنها است که در نهایت به فساد و افساد فی الارض منتهی می شود. البته این مدعا، پشتوانه ای قرآنی و روایی دارد.
More...
Description:
#ظلم
#التفسير_الأقوم
عدل و ظلم در مقابل هم قرار دارند، به گونهای که این دو هیچگاه با هم در یک جا جمع نمیشوند. این سه حرف ظلم دارای دو معنی اصلی است؛ اول تاریکی و سیاهی و دوم چیزی را در غیر موضع شایسته اش قرار دادن. همان طور که شخص در تاریکی چیزی را نمیبیند، کسی که ظلم میکند هم گویی در تاریکی فرو رفته، نمیتواند جایگاه های درست اشیاء و اشخاص را به خوبی درک کند. به عبارت دیگر تاریکی جهل او، سبب کج اندیشی و سبب نابجا سخن گفتن و نابجا عمل کردن او می شود و اشیاء و اشخاص را در جایگاهی که خداوند سبحان برای آنها تعیین فرموده است ، قرار نمی دهد و رعایت استحقاق ها را در منع و اعطاء نمی کند.
در مفردات آمده است که نزد اکثر اندیشوران و اهل لغت، ظلم، قراردادن اشیاء در غیر جایگاه تعیین شده برای آنها از جانب پروردگار منان است، حال به کاستی باشد یا زیادت. در لسان العرب نیز بر همین معنا تأکید شده است. «التحقیق فی کلمات القرآن الکریم» نیز این تعریف را با قید «از روی تعدی و ستم»، کامل کرده است.
ظلم اسم مصدر از ظَلَم است و در لغت به سه معنی استعمال شده است:
معنای اول: قراردادن چیزی در غیر جای مناسب خودش است؛ بنابر این تعریف، عدم رعایت استحقاق ها در تعاملات، یعنی، منع حق از مستحق و اعطای حق به غیر مستحق از مصادیق بارز ظلم است. از این باب است که عرب میگوید هرکس به پدرش شبیه باشد ظلم نکرده است؛ یعنی شباهت را در غیر موضعش قرار نداده است؛ و میگوید آن کس که گرگ بچراند، ظلم کرده است؛ یعنی رعایت و چوپانی را در غیر جای مناسبش قرار داده است. در مقابلِ ظلم به این معنی، عدل به معنی قراردادن هر چیزی در جای مناسب خود است... لازم به ذکر است جایگاه مناسب اشیاء و اشخاص را پروردگار منان، تکوینا و تشریعا مشخص فرموده است. قوانین نظام طبیعت و مقدرات الهی همچنین احکام و شرایع الهی ، جایگاه مناسب اشیاء و اشخاص را تعیین کرده اند. بنابر این قراردادن اشیاء و اشخاص در جایگاهی که پروردگار منان بر اساس قوانین نظام طبیعت و احکام و مقررات وحیانی تعیین فرموده است، عدل و خلاف آن ظلم است.
پر واضح است نفس انسان به خودی خود در ظلمات جهل غوطه ور است و تا از نور عقل به عنوان حجت باطن و از نور امام حق و معصوم (ع) به عنوان حجت ظاهر نور نگیرد، سرگشته و حیران است و قادر به تشخیص جایگاه مناسب اشیاء و اشخاص نیست.
معنای دوم: تجاوز از حد است؛ به این معنی است که قرآن کریم گناهان را ظلم مینامد چون گناه، به هر ترتیب، شکلی از تجاوز از حدود الاهی است و از این باب است که هرکس بدون انحراف به چپ و راست در یک راهی پیش برود، عرب درباره او میگوید، ظلم نکرده است و باز از همین باب است که برخی از کتب لغت تصرف غیر مجاز در عین و منفعت یا حق متعلق به دیگری را ظلم نام گذاری کرده اند.
معنای سوم: کمکردن است؛ ظلم به این معنی در قرآن کریم به کار رفته است. پروردگار منان در سوره کهف آیه 33 میفرمایند: ﴿كِلْتَا الْجَنَّتَيْنِ آتَتْ أُكُلَهَا وَلَمْ تَظْلِمْ مِنْهُ شَيْئًا وَفَجَّرْنَا خِلَالَهُمَا نَهَرًا﴾«هر دو باغ، میوه خودش را میآورد و از آن چیزی کم نمی گذاشت و ما در میان آن دو (باغ) جویباری روان ساخته بودیم».
البته صاحب معجم مقائیس تنها معنای اول را برای ظلم ذکر کرده است و ظاهر این اکتفا، این است که معانی دیگر، معنی اصلی این واژه نیستند، بلکه از معانی مجازی آن یا از فروع معنی اولند. ...در صورتی که واژه ظلم در آیه یا روایتی همراه با قرینهای آمده باشد، بدیهی است که معنی آن، با توجه به قرینه همراهش تعیین میشود؛ ولی در صورتی که بدون قرینه به کار رود، بر شایعترین معنی خود که همان ظلم رفتاری است حمل میشود
چون امام معصوم و تعیین شده از جانب خدا علیه السلام ، مبین احکام و شرایع و حدود الهی برای ما هستند و به عنایت و توفیق الهی، معصوم اند و در بیان احکام کوتاهی نمی کنند و در تشخیص موضوع خطا نمی کنند، بنابر این ، هیچ جایگزینی ندارند و عدل ، فقط با پیروی از آن بزرگوار محقق می شود و ظلم در حقیقت، )لغتو اصطلاح ( خروج از اطاعت امام معصوم و عدم پیروی از حجت خدا (ع) است و پیروی از غیر معصوم است و نمود آن، قرار دادن اشیاء و اشخاص در غیر جایگاه خردمندانه و خدا پسندانه آنها است که در نهایت به فساد و افساد فی الارض منتهی می شود. البته این مدعا، پشتوانه ای قرآنی و روایی دارد.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,iran
international,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,Nollywood,Bollywood,Hollywood,sex,porn,Pornstar,Blonde,brown,Actress,T-series,Indian,Songs,اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,ياسر
الحبيب,القزويني,آل
سيف,الشيرازي,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,گوگوش,داغ,سکس,رقص,ایرانی,دختر,ترانه,سینما,فیلم,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,Fadak
TV,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,پورن
2:14
|
ظلم، صفوان جمال و آرزوی بقای هارون الرشید (31) - Farsi
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
\"عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مِهْرَانَ...
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
\"عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مِهْرَانَ الْجَمَّالِ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي الْحَسَنِ الْأَوَّلِ(ع) فَقَالَ لِي يَا صَفْوَانُ كُلُّ شَيْءٍ مِنْكَ حَسَنٌ جَمِيلٌ مَا خَلَا شَيْئاً وَاحِداً
قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ أَيُّ شَيْءٍ
قَالَ إِكَرَاءُكَ جِمَالَكَ مِنْ هَذَا الرَّجُلِ يَعْنِي هَارُونَ
قُلْتُ وَ اللَّهِ مَا أَكْرَيْتُهُ أَشَراً وَ لَا بَطَراً وَ لَا لِلصَّيْدِ وَ لَا لِلَّهْوِ وَ لَكِنْ أَكْرَيْتُهُ لِهَذَا الطَّرِيقِ يَعْنِي طَرِيقَ مَكَّةَ وَ لَا أَتَوَلَّاهُ بِنَفْسِي وَ لَكِنِّي أَبْعَثُ مَعَهُ غِلْمَانِي
فَقَالَ لِي يَا صَفْوَانُ أَ يَقَعُ كِرَاكَ عَلَيْهِمْ. قُلْتُ نَعَمْ جُعِلْتُ فِدَاكَ.
قَالَ فَقَالَ لِي أَ تُحِبُّ بَقَاءَهُمْ حَتَّى يَخْرُجَ كِرَاكَ؟
قُلْتُ نَعَمْ
قَالَ فَمَنْ أَحَبَّ بَقَاءَهُمْ فَهُوَ مِنْهُمْ وَ مَنْ كَانَ مِنْهُمْ فَهُوَ وَرَدَ النَّارَ
قَالَ صَفْوَانُ فَذَهَبْتُ وَ بِعْتُ جِمَالِي...\".
صفوان جمّال میگوید: بر ابوالحسن اول(ع) (امام کاظم(ع) داخل شدم، به من فرمودند: \"ای صفوان، همه چیز تو نیکو و زیبنده است مگر یک چیز\".
گفتم: فدایت شوم، آن کدام چیز است؟
فرمودند: \"کرایه دادن شترانت به این مرد\" یعنی هارون
گفتم: از روی سرخوشی و نعمتزدگی، یا برای شکار و کار لهو به او کرایه ندادم، بلکه برای این راه، یعنی راه مکه، چنین کردم، نیز خود شخصا این کار را انجام نمیدهم، بلکه کارکنانم را با او میفرستم.
پس فرمودند: \"ای صفوان! آیا کرایه شتران تو به عهده آنها نیست؟\"
گفتم: \"چرا، فدایت شوم! \"
فرمودند: \"آیا باقی ماندن ایشان را تا زمان گرفتن کرایهات دوست میداری؟
\" گفتم: \"آری\".
فرمودند: \"هر کس بقای ایشان (ظالمان) را دوست داشته باشد، از ایشان است، و هر کس از ایشان باشد، اهل دوزخ است\".
صفوان گفت: [بعد از شنیدن کلام امام] رفتم و شترانم را فروختم
More...
Description:
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
\"عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مِهْرَانَ الْجَمَّالِ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي الْحَسَنِ الْأَوَّلِ(ع) فَقَالَ لِي يَا صَفْوَانُ كُلُّ شَيْءٍ مِنْكَ حَسَنٌ جَمِيلٌ مَا خَلَا شَيْئاً وَاحِداً
قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ أَيُّ شَيْءٍ
قَالَ إِكَرَاءُكَ جِمَالَكَ مِنْ هَذَا الرَّجُلِ يَعْنِي هَارُونَ
قُلْتُ وَ اللَّهِ مَا أَكْرَيْتُهُ أَشَراً وَ لَا بَطَراً وَ لَا لِلصَّيْدِ وَ لَا لِلَّهْوِ وَ لَكِنْ أَكْرَيْتُهُ لِهَذَا الطَّرِيقِ يَعْنِي طَرِيقَ مَكَّةَ وَ لَا أَتَوَلَّاهُ بِنَفْسِي وَ لَكِنِّي أَبْعَثُ مَعَهُ غِلْمَانِي
فَقَالَ لِي يَا صَفْوَانُ أَ يَقَعُ كِرَاكَ عَلَيْهِمْ. قُلْتُ نَعَمْ جُعِلْتُ فِدَاكَ.
قَالَ فَقَالَ لِي أَ تُحِبُّ بَقَاءَهُمْ حَتَّى يَخْرُجَ كِرَاكَ؟
قُلْتُ نَعَمْ
قَالَ فَمَنْ أَحَبَّ بَقَاءَهُمْ فَهُوَ مِنْهُمْ وَ مَنْ كَانَ مِنْهُمْ فَهُوَ وَرَدَ النَّارَ
قَالَ صَفْوَانُ فَذَهَبْتُ وَ بِعْتُ جِمَالِي...\".
صفوان جمّال میگوید: بر ابوالحسن اول(ع) (امام کاظم(ع) داخل شدم، به من فرمودند: \"ای صفوان، همه چیز تو نیکو و زیبنده است مگر یک چیز\".
گفتم: فدایت شوم، آن کدام چیز است؟
فرمودند: \"کرایه دادن شترانت به این مرد\" یعنی هارون
گفتم: از روی سرخوشی و نعمتزدگی، یا برای شکار و کار لهو به او کرایه ندادم، بلکه برای این راه، یعنی راه مکه، چنین کردم، نیز خود شخصا این کار را انجام نمیدهم، بلکه کارکنانم را با او میفرستم.
پس فرمودند: \"ای صفوان! آیا کرایه شتران تو به عهده آنها نیست؟\"
گفتم: \"چرا، فدایت شوم! \"
فرمودند: \"آیا باقی ماندن ایشان را تا زمان گرفتن کرایهات دوست میداری؟
\" گفتم: \"آری\".
فرمودند: \"هر کس بقای ایشان (ظالمان) را دوست داشته باشد، از ایشان است، و هر کس از ایشان باشد، اهل دوزخ است\".
صفوان گفت: [بعد از شنیدن کلام امام] رفتم و شترانم را فروختم
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,,Indian,Songs,
اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,القزويني,آل
سيف,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,
10:48
|
ظلم، مترادفها (2) - Farsi
اعتداء:
«اعتداء» در اصل لغت از ریشه «عدو» است، به معنای تصرف عدوانی و غیر مجاز در نفس و متعلقات غیر و تعدی به...
اعتداء:
«اعتداء» در اصل لغت از ریشه «عدو» است، به معنای تصرف عدوانی و غیر مجاز در نفس و متعلقات غیر و تعدی به حقوق او است. اعتداء به این معنا است که فرد در امری که سزاوار است تا به حدی از آن بسنده کند، از حد بگذراند و «تعدی»، ظلم آشکار است. راغب میگوید در کلمه «عدو»، مفهوم تجاوز و ناهماهنگی نهفته است و اعْتِدَاء به معنای تجاوز از حق و حد است، مثل این قول خداوند سبحان که میفرماید: ﴿ وَ مَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَ رَسُولَهُ وَ يَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ ناراً خالِداً فيها وَ لَهُ عَذابٌ مُهينٌ ﴾ و در آیهای دیگر بیان می فرماید: ﴿تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ﴾. در همین حوزه معنایی آمده است: ﴿بَلْ أَنْتُمْ قَوْمٌ عَادُونَ﴾ و در این آیه که فرمود: ﴿فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَى عَلَيْكُمْ﴾. عدوان نیز در همین گستره معنایی است که امری ممنوع میباشد: ﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾. پس به هر کدام از این معانی یا واژگان برگرفته از آن، که مراجعه میکنیم، میتوانیم نوعی از بی عدالتی و مرحلهای از تجاوز به حقوق دیگران را بیابیم که نمود بارز آن در امور سیاسی- اجتماعی است.
بغي:
از منظر لغوی بغی از باب بغى يبغي بغيًّا و به معنی تعدی و ظلم است. اما اصطلاحا به معنی تجاوز از حد معقول و مشروع و عدول از میانه روی واعتدال و خروج بر امام حق و قیام مسلحانه علیه امام معصوم علیه السلام است که از طرف خدا به اسم و مشخصات برای اداره امور عباد و بلاد الهی تعیین شده است. وجه اشتراک بین بغی و ظلم ، همان تجاوز از حد است. خروج عایشه و سپاه او در جنگ جمل علیه مولانا امیرالمؤمنین علی علیه السلام و قیام مسلحانه معاویه و سپاه او در جنگ صفین علیه مولانا امیرالمؤمنین علی علیه السلام و صف آرایی خوارج در جنگ نهروان علیه مولانا امیرالمؤمنین علی علیه السلام از مصادیق بارز بغی به شمار می روند. بغی یکی از کلمات مترادف ظلم است و بغی عایشه و معاویه و خوارج ، نمود واضح ظلم در امور سیاسی و اجتماعی است.
طغيان:
از نظر واژه شناسی ، طغیان تجاوز از حد و عبور از آستانه تحمل و گذر از خطوط قرمز در نافرمانی و معصیت خدا و ظلم به خلق خدا است. طاغی در امری که سزاوار است تا به حدی از آن بسنده کند، از حد می گذراند. طاغوت در وهله اول به نفس اماره و هوای نفس و ابلیس و در وهله بعد به هر کسی که از نفس اماره و هوای نفس و ابلیس تبعیت کند، قابل اطلاق است. لذا لفظ طاغوت بر حکام جور و غاصبان حقوق آل محمد (ع) و رهبران ضلالت و سران گمراهی و رهبران سرگردانی و شیاطین انسی و جنی و کاهنان و ساحران و بت های انسانی و غیر انسانی ، سلاطین و حکام جور و هر آنچه در عرض خداوند سبحان پرستش و اطاعت شود، قابل تطبیق است. نمرود، فرعون، شداد، چنگیز مغول ، آتیلا، نرون، ابوبکر و عمر و عثمان و معاویه و سایر سلاطین و خلفای جور در بستر تاریخ از مصادیق بارز طاغوت هستند. طغیان از واژگان مترادف ظلم است و نمود آن مثالهایی که ذکر کردم ، در عرصه سیاست و اجتماع مشهود است.
جور:
از دیدگاه اهل لغت به معنی انحراف از راه راست است. و اصطلاحا به معنی خروج از حد وسط به زیاده یا نقصان است. حد وسط را در هر مورد، عقل و علم و احکام الهی و امام معصوم (ع) تعیین می کنند. جائر به کسی می گویند که استقامت ندارد و پای بند احکام الهی و اوامر و نواهی امام رمان خود (ع) نیست. در سبک حاکمیت یا قضاوت و مدیریت خود، احکام الهی را نقض و از اطاعت و تبعیت از امام معصوم (ع) سرپیچی می کند. اما ظلم زیانی است که مظلوم، مستحق تحمل آن نیست ولی بر او تحمیل می شود و عوض آن هم به او داده نمی شود، خواه از سلطان و حاکم صادر شود یا غیر او. ظلم، کاستی حق و جور، عدول از حق است. متضاد ظلم ، انصاف است و آن دادن حق به صاحب حق به طور کامل است. اما ضد جور عدل است و آن استقامت بر محور حق و رعایت حقوق و استحقاق ها و التزام به احکام و شرایع الهی و پیروی کامل از امام معصوم (ع) تعیین شده از جانب خداوند سبحان است. بنابر این تمامی گروه ها و حکومت هایی که از احکام الهی و اطاعت امام زمان و امام معصوم تعیین شده از جانب پروردگار منان ، سرپیچی کنند، جائر هستند. بنابر این جور از کلمات مترادف ظلم است و با توجه به توضیحی که عرض شد، نمود ظلم در عرصه سیاست و اجتماع انسانی است.
غشم
غشم، ظلم فراگیر و گسترده و در سطح کلان است و اغلب، سران حکومت های جائره به آن توصیف می شوند. ظلم به کم کردن یا غصب بخشی از حق اطلاق می شود و نه همه آن. اما غشم غصب تمامی حق است.
چنانکه ملاحظه می فرمایید بارزترین نمودهای کلمات مترادف ظلم، یعنی اعتداء، بغی، طغیان، جور، غشم، در اندیشه ها و گفتارها و رفتارهای ستمگران و اهل سیاست دیده می شود و در نهایت آنها را در جرگه کفار و مشرکین و مخلدین در عذاب الهی قرار می دهد.
More...
Description:
اعتداء:
«اعتداء» در اصل لغت از ریشه «عدو» است، به معنای تصرف عدوانی و غیر مجاز در نفس و متعلقات غیر و تعدی به حقوق او است. اعتداء به این معنا است که فرد در امری که سزاوار است تا به حدی از آن بسنده کند، از حد بگذراند و «تعدی»، ظلم آشکار است. راغب میگوید در کلمه «عدو»، مفهوم تجاوز و ناهماهنگی نهفته است و اعْتِدَاء به معنای تجاوز از حق و حد است، مثل این قول خداوند سبحان که میفرماید: ﴿ وَ مَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَ رَسُولَهُ وَ يَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ ناراً خالِداً فيها وَ لَهُ عَذابٌ مُهينٌ ﴾ و در آیهای دیگر بیان می فرماید: ﴿تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ﴾. در همین حوزه معنایی آمده است: ﴿بَلْ أَنْتُمْ قَوْمٌ عَادُونَ﴾ و در این آیه که فرمود: ﴿فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَى عَلَيْكُمْ﴾. عدوان نیز در همین گستره معنایی است که امری ممنوع میباشد: ﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾. پس به هر کدام از این معانی یا واژگان برگرفته از آن، که مراجعه میکنیم، میتوانیم نوعی از بی عدالتی و مرحلهای از تجاوز به حقوق دیگران را بیابیم که نمود بارز آن در امور سیاسی- اجتماعی است.
بغي:
از منظر لغوی بغی از باب بغى يبغي بغيًّا و به معنی تعدی و ظلم است. اما اصطلاحا به معنی تجاوز از حد معقول و مشروع و عدول از میانه روی واعتدال و خروج بر امام حق و قیام مسلحانه علیه امام معصوم علیه السلام است که از طرف خدا به اسم و مشخصات برای اداره امور عباد و بلاد الهی تعیین شده است. وجه اشتراک بین بغی و ظلم ، همان تجاوز از حد است. خروج عایشه و سپاه او در جنگ جمل علیه مولانا امیرالمؤمنین علی علیه السلام و قیام مسلحانه معاویه و سپاه او در جنگ صفین علیه مولانا امیرالمؤمنین علی علیه السلام و صف آرایی خوارج در جنگ نهروان علیه مولانا امیرالمؤمنین علی علیه السلام از مصادیق بارز بغی به شمار می روند. بغی یکی از کلمات مترادف ظلم است و بغی عایشه و معاویه و خوارج ، نمود واضح ظلم در امور سیاسی و اجتماعی است.
طغيان:
از نظر واژه شناسی ، طغیان تجاوز از حد و عبور از آستانه تحمل و گذر از خطوط قرمز در نافرمانی و معصیت خدا و ظلم به خلق خدا است. طاغی در امری که سزاوار است تا به حدی از آن بسنده کند، از حد می گذراند. طاغوت در وهله اول به نفس اماره و هوای نفس و ابلیس و در وهله بعد به هر کسی که از نفس اماره و هوای نفس و ابلیس تبعیت کند، قابل اطلاق است. لذا لفظ طاغوت بر حکام جور و غاصبان حقوق آل محمد (ع) و رهبران ضلالت و سران گمراهی و رهبران سرگردانی و شیاطین انسی و جنی و کاهنان و ساحران و بت های انسانی و غیر انسانی ، سلاطین و حکام جور و هر آنچه در عرض خداوند سبحان پرستش و اطاعت شود، قابل تطبیق است. نمرود، فرعون، شداد، چنگیز مغول ، آتیلا، نرون، ابوبکر و عمر و عثمان و معاویه و سایر سلاطین و خلفای جور در بستر تاریخ از مصادیق بارز طاغوت هستند. طغیان از واژگان مترادف ظلم است و نمود آن مثالهایی که ذکر کردم ، در عرصه سیاست و اجتماع مشهود است.
جور:
از دیدگاه اهل لغت به معنی انحراف از راه راست است. و اصطلاحا به معنی خروج از حد وسط به زیاده یا نقصان است. حد وسط را در هر مورد، عقل و علم و احکام الهی و امام معصوم (ع) تعیین می کنند. جائر به کسی می گویند که استقامت ندارد و پای بند احکام الهی و اوامر و نواهی امام رمان خود (ع) نیست. در سبک حاکمیت یا قضاوت و مدیریت خود، احکام الهی را نقض و از اطاعت و تبعیت از امام معصوم (ع) سرپیچی می کند. اما ظلم زیانی است که مظلوم، مستحق تحمل آن نیست ولی بر او تحمیل می شود و عوض آن هم به او داده نمی شود، خواه از سلطان و حاکم صادر شود یا غیر او. ظلم، کاستی حق و جور، عدول از حق است. متضاد ظلم ، انصاف است و آن دادن حق به صاحب حق به طور کامل است. اما ضد جور عدل است و آن استقامت بر محور حق و رعایت حقوق و استحقاق ها و التزام به احکام و شرایع الهی و پیروی کامل از امام معصوم (ع) تعیین شده از جانب خداوند سبحان است. بنابر این تمامی گروه ها و حکومت هایی که از احکام الهی و اطاعت امام زمان و امام معصوم تعیین شده از جانب پروردگار منان ، سرپیچی کنند، جائر هستند. بنابر این جور از کلمات مترادف ظلم است و با توجه به توضیحی که عرض شد، نمود ظلم در عرصه سیاست و اجتماع انسانی است.
غشم
غشم، ظلم فراگیر و گسترده و در سطح کلان است و اغلب، سران حکومت های جائره به آن توصیف می شوند. ظلم به کم کردن یا غصب بخشی از حق اطلاق می شود و نه همه آن. اما غشم غصب تمامی حق است.
چنانکه ملاحظه می فرمایید بارزترین نمودهای کلمات مترادف ظلم، یعنی اعتداء، بغی، طغیان، جور، غشم، در اندیشه ها و گفتارها و رفتارهای ستمگران و اهل سیاست دیده می شود و در نهایت آنها را در جرگه کفار و مشرکین و مخلدین در عذاب الهی قرار می دهد.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,iran
international,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,Blonde,brown,Actress,T-series,Indian,Songs,اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,ياسر
الحبيب,القزويني,آل
سيف,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,
3:50
|
ظلم در قالب کمک به ستمگران (18) - Farsi
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
کمک به ستمگران، عنوانی است که در قرآن...
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
کمک به ستمگران، عنوانی است که در قرآن کریم و روایات چهارده معصوم (ع) از آن نهی و نکوهش شده است.
رسول خدا(ص) میفرمایند: \"مَنْ... أَعَانَ ظَالِماً عَلَى ظُلْمِهِ وَ هُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ ظَالِمٌ فَقَدْ بَرِئَ مِنَ الْإِسْلَامِ\"؛ کسی که... ظالمی را در ظلمش یاری میکنند، با آنکه میداند او ستمگر است، از دایره دیانت اسلام خارج میشود
و میفرمایند: \"مَنْ أَعَانَ ظَالِماً سَلَّطَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ\"؛ کسی که ظالمی را یاری کند، خدا همان ظالم را بر او مسلط میکند.
و میفرمایند: \"إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ نَادَى مُنَادٍ أَيْنَ الظَّلَمَةُ وَ أَعْوَانُ الظَّلَمَةِ مَنْ لَاقَ لَهُمْ دَوَاةً أَوْ رَبَطَ لَهُمْ كِيساً أَوْ مَدَّ لَهُمْ مَدَّةً احْشُرُوهُ مَعَهُمْ\"؛ روز قیامت یک منادی ندا سر میدهد ستمکاران کجایند، یاران ستمکاران کجایند، آنان که دواتی برایشان لیقه کردند، سر کیسهای را با نخ بستند یا مدادی برایشان تراشیدند همه را با ایشان محشور کنید.
مولانا امیرالمؤمنین(ع) می فرمایند: \"شَرُّ النَّاسِ مَنْ يُعِينُ عَلَى الْمَظْلُومِ\"؛بدترین مردمان کسی است که ظالم را بر ضد مظلوم یاری میکند.
امام صادق(ع) می فرمایند: \"مَنْ أَعَانَ ظَالِماً عَلَى مَظْلُومٍ لَمْ يَزَلِ اللَّهُ عَلَيْهِ سَاخِطاً حَتَّى يَنْزِعَ مِنْ مَعُونَتِهِ\"؛ کسی که ظالمی را بر ضد مظلومی یاری میکند، پیوسته خداوند متعال بر او خشمگین است، تا دست از یاری او بردارد.
امام رضا(ع) می فرمایند: \"مَنْ أَعَانَ ظَالِماً فَهُوَ ظَالِمٌ وَ مَنْ خَذَلَ ظَالِماً فَهُوَ عَادِلٌ\"[۷]؛ کسی که ظالمی را یاری کند ظالم است و کسی که ظالم را کمک نکند عادل است.
روایاتی که در این باره رسیده، فراوان است. ما به همین مقدار بسنده میکنیم و یادآور میشویم این همه اصرار بر نهی و نکوهش یاری ستمکاران بهترین نشانه بر زشتی و شناعت ظلم و ستم بر خلق خدا است. ببینید رذیلهای که همیاری در راه آن به این حد زشت و نکوهیده است، خودش چه اندازه زشتتر و ناپسندتر است.
More...
Description:
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
کمک به ستمگران، عنوانی است که در قرآن کریم و روایات چهارده معصوم (ع) از آن نهی و نکوهش شده است.
رسول خدا(ص) میفرمایند: \"مَنْ... أَعَانَ ظَالِماً عَلَى ظُلْمِهِ وَ هُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ ظَالِمٌ فَقَدْ بَرِئَ مِنَ الْإِسْلَامِ\"؛ کسی که... ظالمی را در ظلمش یاری میکنند، با آنکه میداند او ستمگر است، از دایره دیانت اسلام خارج میشود
و میفرمایند: \"مَنْ أَعَانَ ظَالِماً سَلَّطَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ\"؛ کسی که ظالمی را یاری کند، خدا همان ظالم را بر او مسلط میکند.
و میفرمایند: \"إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ نَادَى مُنَادٍ أَيْنَ الظَّلَمَةُ وَ أَعْوَانُ الظَّلَمَةِ مَنْ لَاقَ لَهُمْ دَوَاةً أَوْ رَبَطَ لَهُمْ كِيساً أَوْ مَدَّ لَهُمْ مَدَّةً احْشُرُوهُ مَعَهُمْ\"؛ روز قیامت یک منادی ندا سر میدهد ستمکاران کجایند، یاران ستمکاران کجایند، آنان که دواتی برایشان لیقه کردند، سر کیسهای را با نخ بستند یا مدادی برایشان تراشیدند همه را با ایشان محشور کنید.
مولانا امیرالمؤمنین(ع) می فرمایند: \"شَرُّ النَّاسِ مَنْ يُعِينُ عَلَى الْمَظْلُومِ\"؛بدترین مردمان کسی است که ظالم را بر ضد مظلوم یاری میکند.
امام صادق(ع) می فرمایند: \"مَنْ أَعَانَ ظَالِماً عَلَى مَظْلُومٍ لَمْ يَزَلِ اللَّهُ عَلَيْهِ سَاخِطاً حَتَّى يَنْزِعَ مِنْ مَعُونَتِهِ\"؛ کسی که ظالمی را بر ضد مظلومی یاری میکند، پیوسته خداوند متعال بر او خشمگین است، تا دست از یاری او بردارد.
امام رضا(ع) می فرمایند: \"مَنْ أَعَانَ ظَالِماً فَهُوَ ظَالِمٌ وَ مَنْ خَذَلَ ظَالِماً فَهُوَ عَادِلٌ\"[۷]؛ کسی که ظالمی را یاری کند ظالم است و کسی که ظالم را کمک نکند عادل است.
روایاتی که در این باره رسیده، فراوان است. ما به همین مقدار بسنده میکنیم و یادآور میشویم این همه اصرار بر نهی و نکوهش یاری ستمکاران بهترین نشانه بر زشتی و شناعت ظلم و ستم بر خلق خدا است. ببینید رذیلهای که همیاری در راه آن به این حد زشت و نکوهیده است، خودش چه اندازه زشتتر و ناپسندتر است.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,,Indian,Songs,
اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,القزويني,آل
سيف,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,
10:38
|
ظلم در ادعیه مأثوره و صحیفه سجادیه (20) - Farsi
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
مولانا حضرت امام سجاد(ع) ظلم...
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
مولانا حضرت امام سجاد(ع) ظلم را ناشی از ضعف و کمبودهایی می دانند که ستمگران در خود حس می کنند و از آنجا که خدای بزرگ جل جلاله ضعف و نقص ندارند، از هر گونه ظلمی مبرّا هستند: وَ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُ لَيْسَ فِي حُكْمِكَ ظُلْمٌ، وَ لَا فِي نَقِمَتِكَ عَجَلَةٌ، وَ إِنَّمَا يَعْجَلُ مَنْ يَخَافُ الْفَوْتَ، وَ إِنَّمَا يَحْتَاجُ إِلَى الظُّلْمِ الضَّعِيفُ، وَ قَدْ تَعَالَيْتَ- يَا إِلَهِي- عَنْ ذَلِكَ عُلُوّاً كَبِيراً.
«بارخدایا... بخوبی می دانم که در حکم، ستم روا نداری و در انتقام شتاب نکنی؛ زیرا کسی در کار شتاب می کند که میترسد از کَفش برود و کسی ستم می کند که ضعیف و ناتوان باشد. و تو ای خدای من، بس برتر از اینهایی، برتری بس عظیم».
مولانا حضرت امام سجاد(ع) به ما میآموزند که از خداوند بخواهیم ما را از ستم دیگران محفوظ بدارد: اللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ خُذْ ظَالِمِي وَ عَدُوِّي عَنْ ظُلْمِي بِقُوَّتِكَ، وَ افْلُلْ حَدَّهُ عَنِّي بِقُدْرَتِكَ، وَ اجْعَلْ لَهُ شُغْلًا فِيمَا يَلِيهِ، وَ عَجْزاً عَمَّا يُنَاوِيه
«بار خدایا، بر محمد و خاندانش درود بفرست و به نیروی خود آن را که بر من ستم میکند یا دشمنی میورزد فرو گیر... و خصم مرا رخصت مده که بر من ستم روا دارد».
همچنین عرضه می دارند: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اجْعَلْ لِي يَداً عَلَى مَنْ ظَلَمَنِي، وَ لِسَاناً عَلَى مَنْ خَاصَمَنِي، وَ ظَفَراً بِمَنْ عَانَدَنِي، وَ هَبْ لِي مَكْراً عَلَى مَنْ كَايَدَنِي، وَ قُدْرَةً عَلَى مَنِ اضْطَهَدَنِي، وَ تَكْذِيباً لِمَنْ قَصَبَنِي، وَ سَلَامَةً مِمَّنْ تَوَعَّدَنِي، وَ وَفِّقْنِي لِطَاعَةِ مَنْ سَدَّدَنِي، وَ مُتَابَعَةِ مَنْ أَرْشَدَنِي.
«بارخدایا درود بفرست بر محمد و خاندانش و مرا در برابر آنکه بر من ستم میکند، تنی توانا ده و در برابر آنکه با من به بحث و جدال برخاسته، زبانی گویا ده».
همانطور که ما از ستم دیگران رنج میبینیم، نباید به دیگران ستم روا بداریم و آنان را به رنج بیافکنیم. مولانا حضرت امام سجاد(ع) به استناد آیه: ﴿لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ﴾ از خدا چنین میخواهد: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ لَا أُظْلَمَنَّ وَ أَنْتَ مُطِيقٌ لِلدَّفْعِ عَنِّي، وَ لَا أَظْلِمَنَّ وَ أَنْتَ الْقَادِرُ عَلَى الْقَبْضِ مِنِّي، وَ لَا أَضِلَّنَّ وَ قَدْ أَمْكَنَتْكَ هِدَايَتِي، وَ لَا أَفْتَقِرَنَّ وَ مِنْ عِنْدِكَ وُسْعِي، وَ لَا أَطْغَيَنَّ وَ مِنْ عِنْدِكَ وُجْدِي.
«بارخدایا، درود بفرست بر محمد و خاندانش. کسی بر من ظلم روا ندارد، چون تو را توانِ دفع ظلم از من هست و من بر کسی ستم نکنم، چون تو قادری که مرا از ظلم باز داری».
یکی از تعالیم بسیار مهم مولانا حضرت امام سجاد (ع)، این است که ما هرگز مبادا یاور و کمککار ظالمان و ستمگران باشیم: \"وَ لَا تَجْعَلْنِي لِلظَّالِمِينَ ظَهِيراً...\" ؛ وَ لَا تَجْعَلْنِي لِلظَّالِمِينَ ظَهِيراً، وَ لَا لَهُمْ عَلَى مَحْوِ كِتَابِكَ يَداً وَ نَصِيراً، وَ حُطْنِي مِنْ حَيْثُ لَا أَعْلَمُ حِيَاطَةً تَقِينِي بِهَا، وَ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ تَوْبَتِكَ وَ رَحْمَتِكَ وَ رَأْفَتِكَ وَ رِزْقِكَ الْوَاسِعِ، إِنِّي إِلَيْكَ مِنَ الرَّاغِبِينَ، وَ أَتْمِمْ لِي إِنْعَامَكَ، إِنَّكَ خَيْرُ الْمُنْعِمِين
«بار خدایا پشتیبان ستمگرانم قرار مده و مرا از همدلی و همدستی با آنان در محو کتاب خود در امان دار».
ظلم، ظلمتهای روز قیامت است. دعا کنیم که چنانچه در حق کسی ظلم کردهایم و اکنون دستمان از کسب حلالیت از وی کوتاه است خداوند ما را از تبعات این ظلم رهایی بخشد:
اللَّهُمَّ وَ أَيُّمَا عَبْدٍ مِنْ عَبِيدِكَ أَدْرَكَهُ مِنِّي دَرَكٌ، أَوْ مَسَّهُ مِنْ نَاحِيَتِي أَذًى، أَوْ لَحِقَهُ بِي أَوْ بِسَبَبِي ظُلْمٌ فَفُتُّهُ بِحَقِّهِ، أَوْ سَبَقْتُهُ بِمَظْلِمَتِهِ، فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ أَرْضِهِ عَنِّي مِنْ وُجْدِكَ، وَ أَوْفِهِ حَقَّهُ مِنْ عِنْدِكَ ثُمَّ قِنِي مَا يُوجِبُ لَهُ حُكْمُكَ، وَ خَلِّصْنِي مِمَّا يَحْكُمُ بِهِ عَدْلُكَ،
«بارخدایا، هر بندهای از بندگانت که از من به او آسیبی رسیده و یا از من آزاری دیده یا به سبب من ستمی بر او شده و من حقش را ضایع کردهام یا مانع دادخواهی او شدهام. پس بر محمد و خاندانش درود بفرست و به بزرگواری و بخشندگی خویش از من خشنودش گردان و از خزانه کرمت حقش را ادا فرما».
هر گناهی که کسی میکند در واقع بر خویش ظلم کرده است، حتی اگر به حسب ظاهرحق کسی را پایمال نکرده و در حق دیگران ظلمی روا نداشته باشد. در فرصتهای گوناگون مناجات با خدا باید از ذات باری تعالی بر این ظلم طلب عفو کرد.
More...
Description:
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
مولانا حضرت امام سجاد(ع) ظلم را ناشی از ضعف و کمبودهایی می دانند که ستمگران در خود حس می کنند و از آنجا که خدای بزرگ جل جلاله ضعف و نقص ندارند، از هر گونه ظلمی مبرّا هستند: وَ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُ لَيْسَ فِي حُكْمِكَ ظُلْمٌ، وَ لَا فِي نَقِمَتِكَ عَجَلَةٌ، وَ إِنَّمَا يَعْجَلُ مَنْ يَخَافُ الْفَوْتَ، وَ إِنَّمَا يَحْتَاجُ إِلَى الظُّلْمِ الضَّعِيفُ، وَ قَدْ تَعَالَيْتَ- يَا إِلَهِي- عَنْ ذَلِكَ عُلُوّاً كَبِيراً.
«بارخدایا... بخوبی می دانم که در حکم، ستم روا نداری و در انتقام شتاب نکنی؛ زیرا کسی در کار شتاب می کند که میترسد از کَفش برود و کسی ستم می کند که ضعیف و ناتوان باشد. و تو ای خدای من، بس برتر از اینهایی، برتری بس عظیم».
مولانا حضرت امام سجاد(ع) به ما میآموزند که از خداوند بخواهیم ما را از ستم دیگران محفوظ بدارد: اللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ خُذْ ظَالِمِي وَ عَدُوِّي عَنْ ظُلْمِي بِقُوَّتِكَ، وَ افْلُلْ حَدَّهُ عَنِّي بِقُدْرَتِكَ، وَ اجْعَلْ لَهُ شُغْلًا فِيمَا يَلِيهِ، وَ عَجْزاً عَمَّا يُنَاوِيه
«بار خدایا، بر محمد و خاندانش درود بفرست و به نیروی خود آن را که بر من ستم میکند یا دشمنی میورزد فرو گیر... و خصم مرا رخصت مده که بر من ستم روا دارد».
همچنین عرضه می دارند: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اجْعَلْ لِي يَداً عَلَى مَنْ ظَلَمَنِي، وَ لِسَاناً عَلَى مَنْ خَاصَمَنِي، وَ ظَفَراً بِمَنْ عَانَدَنِي، وَ هَبْ لِي مَكْراً عَلَى مَنْ كَايَدَنِي، وَ قُدْرَةً عَلَى مَنِ اضْطَهَدَنِي، وَ تَكْذِيباً لِمَنْ قَصَبَنِي، وَ سَلَامَةً مِمَّنْ تَوَعَّدَنِي، وَ وَفِّقْنِي لِطَاعَةِ مَنْ سَدَّدَنِي، وَ مُتَابَعَةِ مَنْ أَرْشَدَنِي.
«بارخدایا درود بفرست بر محمد و خاندانش و مرا در برابر آنکه بر من ستم میکند، تنی توانا ده و در برابر آنکه با من به بحث و جدال برخاسته، زبانی گویا ده».
همانطور که ما از ستم دیگران رنج میبینیم، نباید به دیگران ستم روا بداریم و آنان را به رنج بیافکنیم. مولانا حضرت امام سجاد(ع) به استناد آیه: ﴿لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ﴾ از خدا چنین میخواهد: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ لَا أُظْلَمَنَّ وَ أَنْتَ مُطِيقٌ لِلدَّفْعِ عَنِّي، وَ لَا أَظْلِمَنَّ وَ أَنْتَ الْقَادِرُ عَلَى الْقَبْضِ مِنِّي، وَ لَا أَضِلَّنَّ وَ قَدْ أَمْكَنَتْكَ هِدَايَتِي، وَ لَا أَفْتَقِرَنَّ وَ مِنْ عِنْدِكَ وُسْعِي، وَ لَا أَطْغَيَنَّ وَ مِنْ عِنْدِكَ وُجْدِي.
«بارخدایا، درود بفرست بر محمد و خاندانش. کسی بر من ظلم روا ندارد، چون تو را توانِ دفع ظلم از من هست و من بر کسی ستم نکنم، چون تو قادری که مرا از ظلم باز داری».
یکی از تعالیم بسیار مهم مولانا حضرت امام سجاد (ع)، این است که ما هرگز مبادا یاور و کمککار ظالمان و ستمگران باشیم: \"وَ لَا تَجْعَلْنِي لِلظَّالِمِينَ ظَهِيراً...\" ؛ وَ لَا تَجْعَلْنِي لِلظَّالِمِينَ ظَهِيراً، وَ لَا لَهُمْ عَلَى مَحْوِ كِتَابِكَ يَداً وَ نَصِيراً، وَ حُطْنِي مِنْ حَيْثُ لَا أَعْلَمُ حِيَاطَةً تَقِينِي بِهَا، وَ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ تَوْبَتِكَ وَ رَحْمَتِكَ وَ رَأْفَتِكَ وَ رِزْقِكَ الْوَاسِعِ، إِنِّي إِلَيْكَ مِنَ الرَّاغِبِينَ، وَ أَتْمِمْ لِي إِنْعَامَكَ، إِنَّكَ خَيْرُ الْمُنْعِمِين
«بار خدایا پشتیبان ستمگرانم قرار مده و مرا از همدلی و همدستی با آنان در محو کتاب خود در امان دار».
ظلم، ظلمتهای روز قیامت است. دعا کنیم که چنانچه در حق کسی ظلم کردهایم و اکنون دستمان از کسب حلالیت از وی کوتاه است خداوند ما را از تبعات این ظلم رهایی بخشد:
اللَّهُمَّ وَ أَيُّمَا عَبْدٍ مِنْ عَبِيدِكَ أَدْرَكَهُ مِنِّي دَرَكٌ، أَوْ مَسَّهُ مِنْ نَاحِيَتِي أَذًى، أَوْ لَحِقَهُ بِي أَوْ بِسَبَبِي ظُلْمٌ فَفُتُّهُ بِحَقِّهِ، أَوْ سَبَقْتُهُ بِمَظْلِمَتِهِ، فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ أَرْضِهِ عَنِّي مِنْ وُجْدِكَ، وَ أَوْفِهِ حَقَّهُ مِنْ عِنْدِكَ ثُمَّ قِنِي مَا يُوجِبُ لَهُ حُكْمُكَ، وَ خَلِّصْنِي مِمَّا يَحْكُمُ بِهِ عَدْلُكَ،
«بارخدایا، هر بندهای از بندگانت که از من به او آسیبی رسیده و یا از من آزاری دیده یا به سبب من ستمی بر او شده و من حقش را ضایع کردهام یا مانع دادخواهی او شدهام. پس بر محمد و خاندانش درود بفرست و به بزرگواری و بخشندگی خویش از من خشنودش گردان و از خزانه کرمت حقش را ادا فرما».
هر گناهی که کسی میکند در واقع بر خویش ظلم کرده است، حتی اگر به حسب ظاهرحق کسی را پایمال نکرده و در حق دیگران ظلمی روا نداشته باشد. در فرصتهای گوناگون مناجات با خدا باید از ذات باری تعالی بر این ظلم طلب عفو کرد.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,,Indian,Songs,
اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,القزويني,آل
سيف,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,
5:16
|
ظلم و نکوهش ستمگران از منظر قرآن کریم (22) - Farsi
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
قرآن کریم به رذیلت ظلم بسیار توجه...
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
قرآن کریم به رذیلت ظلم بسیار توجه داده است و این معنا را با عبارات گوناگون بیان کرده و ظالمان و ستمگران را مورد نکوهش قرار داده است. میدان معنایی ظلم در قرآن کریم عبارت است از:
ستم کردن: راه نکوهش تنها بر کسانی است که به مردم ستم میکنند و در [روی] زمین به ناحق سر برمیدارند. آنان عذابی دردناک [در پیش] خواهند داشت[﴿ إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ وَيَبْغُونَ فِي الأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ أُوْلَئِكَ لَهُم عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴾؛ سوره شوری، آیه ۴۲ [
تجاوز از حدود الهی و بر اساس فرمان خدا حکم نکردن: و اهل انجیل باید به آنچه خدا در آن نازل کرده داوری کنند و کسانی که به آنچه خدا نازل کرده حکم نکنند، آنان خود، نافرماناند[﴿ وَلْيَحْكُمْ أَهْلُ الإِنجِيلِ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فِيهِ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ﴾؛سوره مائده، آیه ۴۷ [
انحراف از عدل و دادگری: در حقیقت، خدا به دادگری و نیکوکاری و بخشش به خویشاوندان فرمان میدهد و از کار زشت و ناپسند و ستم بازمیدارد. به شما اندرز میدهد، باشد که پند گیرید: [﴿إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِيتَاء ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاء وَالْمُنكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴾؛ سوره نحل، آیه ۹۰ [
شرک ورزیدن نسبت به خداوند: و [یاد کن] هنگامی را که لقمان به پسر خویش (در حالی که وی او را اندرز میداد) گفت: \"ای پسرک من، به خدا شرک میاور که به راستی شرک، ستمی بزرگ است\"[﴿ وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لا تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ﴾؛ سوره لقمان، آیه ۱۳[
همچنین در فرازهایی چند ظالمان را نکوهش کرده و آنها را به عذاب الهی وعده داده است: کسانی که ستم کردهاند بهزودی خواهند دانست به کدام بازگشتگاه برخواهند گشت[﴿ إِلاَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَذَكَرُوا اللَّهَ كَثِيرًا وَانتَصَرُوا مِن بَعْدِ مَا ظُلِمُوا وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ ﴾؛ سوره شعراء،آیه ۲۲۷]؛ [﴿وَلاَ تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلاً عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الأَبْصَارُ﴾؛ سوره ابراهیم، آیه۴۲ [.
More...
Description:
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
قرآن کریم به رذیلت ظلم بسیار توجه داده است و این معنا را با عبارات گوناگون بیان کرده و ظالمان و ستمگران را مورد نکوهش قرار داده است. میدان معنایی ظلم در قرآن کریم عبارت است از:
ستم کردن: راه نکوهش تنها بر کسانی است که به مردم ستم میکنند و در [روی] زمین به ناحق سر برمیدارند. آنان عذابی دردناک [در پیش] خواهند داشت[﴿ إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ وَيَبْغُونَ فِي الأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ أُوْلَئِكَ لَهُم عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴾؛ سوره شوری، آیه ۴۲ [
تجاوز از حدود الهی و بر اساس فرمان خدا حکم نکردن: و اهل انجیل باید به آنچه خدا در آن نازل کرده داوری کنند و کسانی که به آنچه خدا نازل کرده حکم نکنند، آنان خود، نافرماناند[﴿ وَلْيَحْكُمْ أَهْلُ الإِنجِيلِ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فِيهِ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ﴾؛سوره مائده، آیه ۴۷ [
انحراف از عدل و دادگری: در حقیقت، خدا به دادگری و نیکوکاری و بخشش به خویشاوندان فرمان میدهد و از کار زشت و ناپسند و ستم بازمیدارد. به شما اندرز میدهد، باشد که پند گیرید: [﴿إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِيتَاء ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاء وَالْمُنكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴾؛ سوره نحل، آیه ۹۰ [
شرک ورزیدن نسبت به خداوند: و [یاد کن] هنگامی را که لقمان به پسر خویش (در حالی که وی او را اندرز میداد) گفت: \"ای پسرک من، به خدا شرک میاور که به راستی شرک، ستمی بزرگ است\"[﴿ وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لا تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ﴾؛ سوره لقمان، آیه ۱۳[
همچنین در فرازهایی چند ظالمان را نکوهش کرده و آنها را به عذاب الهی وعده داده است: کسانی که ستم کردهاند بهزودی خواهند دانست به کدام بازگشتگاه برخواهند گشت[﴿ إِلاَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَذَكَرُوا اللَّهَ كَثِيرًا وَانتَصَرُوا مِن بَعْدِ مَا ظُلِمُوا وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ ﴾؛ سوره شعراء،آیه ۲۲۷]؛ [﴿وَلاَ تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلاً عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الأَبْصَارُ﴾؛ سوره ابراهیم، آیه۴۲ [.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,,Indian,Songs,
اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,القزويني,آل
سيف,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,
6:17
|
نظام اسلامی کی روز بروز ترقی | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
دشمن نے 45 سال میں طرح طرح کی سازشیں کیں، تاکہ نظام اسلامی کو، انقلاب اسلامی کو، نظام ولایت فقیہ کو کمزور کر...
دشمن نے 45 سال میں طرح طرح کی سازشیں کیں، تاکہ نظام اسلامی کو، انقلاب اسلامی کو، نظام ولایت فقیہ کو کمزور کر سکے۔ دشمن نے اس پر سرمایہ کاری کی، مگر کیا ایسا ہو سکا؟ انقلاب اسلامی سے پہلے کون لوگ ایران پر حاکم تھے اور انکی حکومت میں ایران کی کیا صورتحال تھی؟ انقلاب اسلامی کے بعد ایران کی کیا صورتحال ہے؟ جمہوری اسلامی ایران اور انقلاب اسلامی کا مستقبل کتنا روشن ہے؟
ان موضوعات کو سمجھنے کےلیے ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی یہ ویڈیو دیکھیں
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #انقلاب_اسلامی #امام_خمینی #11_فروری_1979 #نظام_اہلبیت #علمبردار_اسلام #امریکی_سازش #امریکی_زوال #ایران #اسلام #تشیع
More...
Description:
دشمن نے 45 سال میں طرح طرح کی سازشیں کیں، تاکہ نظام اسلامی کو، انقلاب اسلامی کو، نظام ولایت فقیہ کو کمزور کر سکے۔ دشمن نے اس پر سرمایہ کاری کی، مگر کیا ایسا ہو سکا؟ انقلاب اسلامی سے پہلے کون لوگ ایران پر حاکم تھے اور انکی حکومت میں ایران کی کیا صورتحال تھی؟ انقلاب اسلامی کے بعد ایران کی کیا صورتحال ہے؟ جمہوری اسلامی ایران اور انقلاب اسلامی کا مستقبل کتنا روشن ہے؟
ان موضوعات کو سمجھنے کےلیے ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی یہ ویڈیو دیکھیں
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #انقلاب_اسلامی #امام_خمینی #11_فروری_1979 #نظام_اہلبیت #علمبردار_اسلام #امریکی_سازش #امریکی_زوال #ایران #اسلام #تشیع
11:40
|
ظلم، مفهوم، حقیقت (3) - Farsi
#ظلم
#التفسير_الأقوم
واژه ظلم، یک مفهوم عام و قابل انطباق بر مصادیق گوناگون و متعدد است که میتوان...
#ظلم
#التفسير_الأقوم
واژه ظلم، یک مفهوم عام و قابل انطباق بر مصادیق گوناگون و متعدد است که میتوان آن را در همه ابعاد زندگی بشر اعم از جوارحی و جوانحی ملاحظه کرد. هر رفتار یا گفتار یا باوری که انسان را از مسیر حق به سوی باطل سوق دهد و از حدود الهی خارج کند، مصداقی از مصادیق ظلم است. ظلم در ارتباط با خود انسان، در ارتباط با خداوند سبحان و در ارتباط با همنوعان و تک تک خلایق جهان، با اجزاء و اعضای طبیعت و یا سایر موجودات، قابل مصداق یابی است و در واقع انواع و مصادیق ظلم میتوانند در حوزه فردی و اجتماعی، محیط زیست و محیط طبیعی، موجودات و پدیده های فراطبیعی ، مادی و معنوی بازیابی شوند و تقریبا همه ابعاد و شئون زندگی بشر را شامل میشوند.
با توجه به معنای ظلم که همان زیر پا گذاشتن معیارها و استانداردهای خردمندانه و خدا پسندانه و خروج از حدود و معیارهای مطلوب الهی است، نقض این حدود در همه ابعاد و روابط انسان چه در ارتباط با خدا، چه در ارتباط با خود و یا در ارتباط با همنوعان و طبیعت پیرامون انسان، ظلم به آنها هم محسوب میشود. این تجاوز از حدود الهی، منجر به دور شدن انسان از هدف خلقت و رشد نکردنِ در مراتب بندگی خداست.
هدف خلقت چیست؟ پروردگان سبحان در سوره ذاریات، آیه ۵۶ بیان فرموده است. قال الله الحکیم: ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ﴾ «و پریان و آدمیان را نیافریدم جز برای آنکه مرا بپرستند».
و في كتاب علل الشّرائع ص 9 ح 1 ، بإسناده إلى أبي عبد اللَّه- عليه السّلام- قال: خرج الحسينُ بنُ عليٍ على أصحابِهِ فقال:
أيّها النّاس، إنّ اللَّهَ ما خلقَ العِبادَ إلّا لِيعرفُوه، فَإذَا عَرَفُوهُ عَبَدُوه، فَإذَا عَبَدُوهُ اسْتَغْنُوا بِعِبَادَتِهِ عَنْ عِبادَةِ مَنْ سِوَاه.
فقال له رجلٌ: يا ابن رسول اللَّه، بأبي أنت و أمّي، فما معرفةُ اللَّه؟
قال: معرفةُ أهلِ كلِّ زَمَانٍ إمَامَهم الَّذي تَجبُ عَلَيهم طَاعَتُه.
پس هدف از خلقت ما شناخت خداوند متعال و پرستش او و دوری از اله های غیر او است. اما این هدف بدون شناخت امام زمان و حجت بالغه الهی و اطاعت از ایشان قابل تحقق نیست. به تعبیر دیگر، عدل، در دوران ما، همان تبعیت از امام عصر ارواحنا لتراب مقدمه الفداء است و ظلم، چیزی جز نافرمانی و عدم اطاعت از آن بزرگوار و برگزیدن غیر ایشان بر ایشان نیست.
هر كس بر مولانا حضرت بقیه الله الاعظم عج پيشى بگیرد، از دين خدا بيرون می رود و هر كه از آن بزرگوار عقب بماند، غرق و هلاک می شود و هر كه با آن حضرت مخالفت كند به تباهى كشيده می شود و هر كس همراه و همگام آن امام حق عج باشد به مقصد سعادت می رسد. فإن من تقدم عليهم مَرَق و من تخلف عنهم غَرِق و من خالفهم مُحِق و من لزمهم لحِق.
همه ظلم ها و ستمهایی که ما مرتکب می شویم ، سبب دوری ما از امام زمانمان عج و مانع رشد مادی و معنوی ما و سد راه ما جهت وصول به سعادت جاویدان و موجب گرفتاری ما به انواع بلا و عذاب الهی می شوند.
از این جهت ، هر ظلم و ستمی که با زیرپا گذاشتن حدود الهی،از ما صادر شود، پیش از آنکه ظلم به دیگران باشد، ظلم به نفس است. چنانکه پروردگار منان در سوره طلاق، آیه ۱ می فرمایند: ﴿مَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ﴾ هر کس از احکام الهي پای فراتر نهد، بیگمان به خویش ستم کرده است. چرا؟ چون ضرر اصلی آن تعدی به خود او برمیگردد و با آن تعدی به عذاب الهی گرفتار می شود. همچنین در سوره بقره آیه 231 می فرمایند: ﴿لَا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لِتَعْتَدُوا وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ﴾؛ «به همسران مطلقه خود برای طولانی کردن مدت عده طلاق یا طلاق مجدد، رجوع نکنید تا به آنها زیان برسانید و (به آنها) ستم کنید و هر کس چنین کند، به خود ظلم کرده است» . چرا؟ چون انسان با هر بار ستم کردن به دیگران، در واقع به خود ظلم می کند و از مقام قرب الهی و بهشت رضوان او دورتر می شود و حتی با انجام برخی از ظلم ها مثل شرک به خداو تکذیب و قتل انبیاء و اوصیاء و امثال آن بهشت الهی را بر خود حرام می کند. چنانکه مولانا امیرالمؤمنین علی علیه السلام در احتجاج خود با آن زندیق فرمودند: \"وَ لكِنْ كانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ إِذْ حَرَمُوهَا الْجَنَّةَ وَ أَوْجَبُوا عَلَيْهَا خُلُودَ النَّار\").
حدودی را که خداوند برای بشر قرار داده است، یا مبین رابطه درست انسان با ذات باری تعالی است و نحوه ی ارتباط انسان را با خالقش معلوم می کند، یا، حدود الهی بیانگر نحوه تعامل انسان با خودش است و یا این حدود، نشانگر نحوه ارتباط صحیح و رفتار عادلانه فرد با همنوعانش است یا این حدود نحوه ی ارتباط صحیح انسان را با خلایق دیگر و طبیعت پیرامونش بیان می کنند. در کتاب مصباح الشریعه ص 5 از قول ششمین اختر تابناک آسمان ولایت و امامت مولانا امام صادق علیه السلام به این حقیقت تصریح شده است: \"قَالَ الصَّادِقُ(ع): أُصُولُ الْمُعَامَلَاتِ تَقَعُ عَلَى أَرْبَعَةِ أَوْجُهٍ مُعَامَلَةُ اللَّهِ وَ مُعَامَلَةُ النَّفْسِ وَ مُعَامَلَةُ الْخَلْقِ وَ مُعَامَلَةُ الدُّنْيَا\"
More...
Description:
#ظلم
#التفسير_الأقوم
واژه ظلم، یک مفهوم عام و قابل انطباق بر مصادیق گوناگون و متعدد است که میتوان آن را در همه ابعاد زندگی بشر اعم از جوارحی و جوانحی ملاحظه کرد. هر رفتار یا گفتار یا باوری که انسان را از مسیر حق به سوی باطل سوق دهد و از حدود الهی خارج کند، مصداقی از مصادیق ظلم است. ظلم در ارتباط با خود انسان، در ارتباط با خداوند سبحان و در ارتباط با همنوعان و تک تک خلایق جهان، با اجزاء و اعضای طبیعت و یا سایر موجودات، قابل مصداق یابی است و در واقع انواع و مصادیق ظلم میتوانند در حوزه فردی و اجتماعی، محیط زیست و محیط طبیعی، موجودات و پدیده های فراطبیعی ، مادی و معنوی بازیابی شوند و تقریبا همه ابعاد و شئون زندگی بشر را شامل میشوند.
با توجه به معنای ظلم که همان زیر پا گذاشتن معیارها و استانداردهای خردمندانه و خدا پسندانه و خروج از حدود و معیارهای مطلوب الهی است، نقض این حدود در همه ابعاد و روابط انسان چه در ارتباط با خدا، چه در ارتباط با خود و یا در ارتباط با همنوعان و طبیعت پیرامون انسان، ظلم به آنها هم محسوب میشود. این تجاوز از حدود الهی، منجر به دور شدن انسان از هدف خلقت و رشد نکردنِ در مراتب بندگی خداست.
هدف خلقت چیست؟ پروردگان سبحان در سوره ذاریات، آیه ۵۶ بیان فرموده است. قال الله الحکیم: ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ﴾ «و پریان و آدمیان را نیافریدم جز برای آنکه مرا بپرستند».
و في كتاب علل الشّرائع ص 9 ح 1 ، بإسناده إلى أبي عبد اللَّه- عليه السّلام- قال: خرج الحسينُ بنُ عليٍ على أصحابِهِ فقال:
أيّها النّاس، إنّ اللَّهَ ما خلقَ العِبادَ إلّا لِيعرفُوه، فَإذَا عَرَفُوهُ عَبَدُوه، فَإذَا عَبَدُوهُ اسْتَغْنُوا بِعِبَادَتِهِ عَنْ عِبادَةِ مَنْ سِوَاه.
فقال له رجلٌ: يا ابن رسول اللَّه، بأبي أنت و أمّي، فما معرفةُ اللَّه؟
قال: معرفةُ أهلِ كلِّ زَمَانٍ إمَامَهم الَّذي تَجبُ عَلَيهم طَاعَتُه.
پس هدف از خلقت ما شناخت خداوند متعال و پرستش او و دوری از اله های غیر او است. اما این هدف بدون شناخت امام زمان و حجت بالغه الهی و اطاعت از ایشان قابل تحقق نیست. به تعبیر دیگر، عدل، در دوران ما، همان تبعیت از امام عصر ارواحنا لتراب مقدمه الفداء است و ظلم، چیزی جز نافرمانی و عدم اطاعت از آن بزرگوار و برگزیدن غیر ایشان بر ایشان نیست.
هر كس بر مولانا حضرت بقیه الله الاعظم عج پيشى بگیرد، از دين خدا بيرون می رود و هر كه از آن بزرگوار عقب بماند، غرق و هلاک می شود و هر كه با آن حضرت مخالفت كند به تباهى كشيده می شود و هر كس همراه و همگام آن امام حق عج باشد به مقصد سعادت می رسد. فإن من تقدم عليهم مَرَق و من تخلف عنهم غَرِق و من خالفهم مُحِق و من لزمهم لحِق.
همه ظلم ها و ستمهایی که ما مرتکب می شویم ، سبب دوری ما از امام زمانمان عج و مانع رشد مادی و معنوی ما و سد راه ما جهت وصول به سعادت جاویدان و موجب گرفتاری ما به انواع بلا و عذاب الهی می شوند.
از این جهت ، هر ظلم و ستمی که با زیرپا گذاشتن حدود الهی،از ما صادر شود، پیش از آنکه ظلم به دیگران باشد، ظلم به نفس است. چنانکه پروردگار منان در سوره طلاق، آیه ۱ می فرمایند: ﴿مَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ﴾ هر کس از احکام الهي پای فراتر نهد، بیگمان به خویش ستم کرده است. چرا؟ چون ضرر اصلی آن تعدی به خود او برمیگردد و با آن تعدی به عذاب الهی گرفتار می شود. همچنین در سوره بقره آیه 231 می فرمایند: ﴿لَا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لِتَعْتَدُوا وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ﴾؛ «به همسران مطلقه خود برای طولانی کردن مدت عده طلاق یا طلاق مجدد، رجوع نکنید تا به آنها زیان برسانید و (به آنها) ستم کنید و هر کس چنین کند، به خود ظلم کرده است» . چرا؟ چون انسان با هر بار ستم کردن به دیگران، در واقع به خود ظلم می کند و از مقام قرب الهی و بهشت رضوان او دورتر می شود و حتی با انجام برخی از ظلم ها مثل شرک به خداو تکذیب و قتل انبیاء و اوصیاء و امثال آن بهشت الهی را بر خود حرام می کند. چنانکه مولانا امیرالمؤمنین علی علیه السلام در احتجاج خود با آن زندیق فرمودند: \"وَ لكِنْ كانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ إِذْ حَرَمُوهَا الْجَنَّةَ وَ أَوْجَبُوا عَلَيْهَا خُلُودَ النَّار\").
حدودی را که خداوند برای بشر قرار داده است، یا مبین رابطه درست انسان با ذات باری تعالی است و نحوه ی ارتباط انسان را با خالقش معلوم می کند، یا، حدود الهی بیانگر نحوه تعامل انسان با خودش است و یا این حدود، نشانگر نحوه ارتباط صحیح و رفتار عادلانه فرد با همنوعانش است یا این حدود نحوه ی ارتباط صحیح انسان را با خلایق دیگر و طبیعت پیرامونش بیان می کنند. در کتاب مصباح الشریعه ص 5 از قول ششمین اختر تابناک آسمان ولایت و امامت مولانا امام صادق علیه السلام به این حقیقت تصریح شده است: \"قَالَ الصَّادِقُ(ع): أُصُولُ الْمُعَامَلَاتِ تَقَعُ عَلَى أَرْبَعَةِ أَوْجُهٍ مُعَامَلَةُ اللَّهِ وَ مُعَامَلَةُ النَّفْسِ وَ مُعَامَلَةُ الْخَلْقِ وَ مُعَامَلَةُ الدُّنْيَا\"
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,iran
international,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,Indian,Songs,اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,ياسر
الحبيب,القزويني,آل
سيف,الشيرازي,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,
10:18
|
ظلم در عرصه دین - فقهاء فاسق، حرامخواری و رهزنی راه خدا (10) - Farsi
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
بسیاری از علماء و فقهاء يهود و نصارى دو...
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
بسیاری از علماء و فقهاء يهود و نصارى دو تا كار زشت مى كنند: يكى اينكه اموال مردم را به ناحق مىخورند یعنی به بهانه های مختلف و با حیله های گوناگون در اموال و حقوق مردم به ناحق تصرف می کنند. منظور انواع درآمدهای حرامی است که علماء و فقهاء يهود و نصارى دارند و به صورتهاى مختلف، اموال مردم را بدون مجوز شرعی و به ناحق مىخورند و حقوق آنها را زیر پا می گذارند.
اولا: حقايق آموزه های آيين حضرت موسی و حضرت مسيح (ع) را كتمان مى كنند تا مردم به آيين جديد (آيين اسلام) نگروند و منافع آنها به خطر نيفتد و هدايای مردم به آنها قطع نشود.
ثانیا: با گرفتن «رشوه» از مردم حق را باطل و باطل را حق جلوه می دادند و به نفع زورمندان و اقويا به ناحق حكم مىدادند. آنها با پوشش های مختلف، از مردم رشوه مى گیرند و احكام الهی را به نفع آنها و به مقتضای هوی و هوس آنها تغيير مى دهند.
ثالثا: به نام «بهشت فروشى» و يا «گناه بخشى» مبالغ هنگفتى از مردم مىگیرند. نمود این عمل سند آمرزشى است كه بسيارى از علماء و فقهاء فرق نصارى مانند ارتودكس و كاتوليك به گناهکاران میدهند يعنى گناهكار نزد آنها به گناه خود اعتراف مي كند و كشيش دربرابر مالى كه از او مى ستاند سندی به گناهکار ميدهد كه موسوم به \"سند غفران\" است و گناه او را ميآمرزد.
رابعا: رباخواری است كه در این زمینه قوم يهود استاد و پيشواى ربا خواران هستند و نصاریو به اصطلاح مسلمین هم از آنها تقليد می کنند.
خامسا: ، فروش حکم یا فتوا در مقابل اخذ مال است. مبلغی هنگفت از حكام و شاهان و امراء یا ثروتمندان می گیرند و طبق هوی و هوس آنها و براى خشنودى آنها به حساب دين ، حکم یا فتوا صادر می کنند.این مشکل حتّى در زمان رسول خدا صلّى اللّه عليه و آله و بعد از ایشان هم در میان علماء و فقهای یهود و نصاری متداول و شايع بوده است
علماء و فقهای به اصطلاح مسلمین ، خاصه علماء و فقهاء بکریه و عمریه و بتریه ،به طور گسترده و در سطح کلان، با قیاس، با استحسان، با طرح مصالح مرسله، با استناد به قول صحابی یا تابعی و با استناد به شرایع منسوخه پیشین، همواره در خدمت جباران و ستمگران بوده اند و ظلم ها و جنایات و تجاوزهای آنها را توجیه فنی و فقهی می کرده اند.لطفا قدری رفتار علماء و فقهای بکریه و عمریه و بتریه را ملاحظه و مطالعه بفرمایید.
و با کمال تأسف بیماری های علماء و فقهاء یهود به علماء و فقهاء مسلمین هم سرایت کرد. علماء و فقهاء درباری در ممالک مسلمان نشین هم، در هماهنگی کامل با قطب های قدرت و ثروت، مشابه همین رویه را داشته و دارند.
به طوری که بسیاری از حقایق دین خدا و از جمله بزرگترین حقیقت دین خدا یعنی ولایت و امامت و خلافت بلافصل مولانا امیرالمؤمنین علی (ع) کتمان شد. ربا خواری و رشوه خواری به انحاء مختلف و تحت پوشش های گوناگون در بسیاری از جوامع به اصطلاح اسلامی ، امری رایج و متداول است. تغییر احکام به نفع جباران و ستمگران و ایجاد بدعت های رنگارنگ در دین خدا، امری ستوده و پسندیده تلقی می گردد و جنایتکاران قطر اسلامی، فقط با پرداخت مبلغ اندکی به علماء سوء و فقهاء فاسق، خود را از عذاب وجدان و عذاب الهی خود می رهانند.
بنابر این آیه شریفه، در مقام اخطار به عوام و تعریض نسبت به علماء و فقهای به اصطلاح مسلمین همهست. یعنی با تنقیح مناط قطعی به خوبی می توان فهمید که قرآن تعریضا به در گفته است تا دیوار بشنود. علماء و فقهای به اصطلاح مسلمین هم، در معرض این خطر و انحراف قرار داشته و دارند. تاریخ علماء و فقهای به اصطلاح مسلمین گویای این حقیقت است. بعضی از علماء و فقهاء به اصطلاح مسلمین هم، همچون علماء فاسد و فقهاء فاسق یهود و نصاری، رفتار می کنند. بعضی از علماء و فقهای به اصطلاح مسلمین هم با سوء استفاده از منصب دینی خود، در اموال و حقوق مردم به ناحق تصرف می کنند و علاوه بر آن، مردم را به سوی خود می خوانند و مانع وصول مردم به سرچشمه حقیقت و سعادت یعنی چهارده نور مقدس (ع) می شوند. مردم را از راه خدا باز مىدارند و راه خدا،حضرت ختمی مرتبت و بی بی دو عالم حضرت فاطمه زهراء و ائمه معصومین علیهم الصلوه و السلام هستند. آن بزرگواران حامل کتاب خدا و حقیقت کتاب خداهستند. آن بزرگواران مبین معارف و شرایع قرآن کریم و مفسر و مأول آیات آن هستند. اما علماء و فقهای بکریه و عمریه و بتریه هم با حیله های گوناگون، مانع از آن مىشوند كه مردم به آن بزرگواران رجوع کنندو از رهنمودها و سرچشمه ناب معارف و سیره آن حضرات پیروی کنند و اغلب اين كار را با تبليغات سوء و سانسور و پنهان سازى آياتی از قرآن کریم که درباره چهارده نور مقدس نازل شده است، یا تحریف لفظی و معنوی آیات و روایات انجاممىدهند.
More...
Description:
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
بسیاری از علماء و فقهاء يهود و نصارى دو تا كار زشت مى كنند: يكى اينكه اموال مردم را به ناحق مىخورند یعنی به بهانه های مختلف و با حیله های گوناگون در اموال و حقوق مردم به ناحق تصرف می کنند. منظور انواع درآمدهای حرامی است که علماء و فقهاء يهود و نصارى دارند و به صورتهاى مختلف، اموال مردم را بدون مجوز شرعی و به ناحق مىخورند و حقوق آنها را زیر پا می گذارند.
اولا: حقايق آموزه های آيين حضرت موسی و حضرت مسيح (ع) را كتمان مى كنند تا مردم به آيين جديد (آيين اسلام) نگروند و منافع آنها به خطر نيفتد و هدايای مردم به آنها قطع نشود.
ثانیا: با گرفتن «رشوه» از مردم حق را باطل و باطل را حق جلوه می دادند و به نفع زورمندان و اقويا به ناحق حكم مىدادند. آنها با پوشش های مختلف، از مردم رشوه مى گیرند و احكام الهی را به نفع آنها و به مقتضای هوی و هوس آنها تغيير مى دهند.
ثالثا: به نام «بهشت فروشى» و يا «گناه بخشى» مبالغ هنگفتى از مردم مىگیرند. نمود این عمل سند آمرزشى است كه بسيارى از علماء و فقهاء فرق نصارى مانند ارتودكس و كاتوليك به گناهکاران میدهند يعنى گناهكار نزد آنها به گناه خود اعتراف مي كند و كشيش دربرابر مالى كه از او مى ستاند سندی به گناهکار ميدهد كه موسوم به \"سند غفران\" است و گناه او را ميآمرزد.
رابعا: رباخواری است كه در این زمینه قوم يهود استاد و پيشواى ربا خواران هستند و نصاریو به اصطلاح مسلمین هم از آنها تقليد می کنند.
خامسا: ، فروش حکم یا فتوا در مقابل اخذ مال است. مبلغی هنگفت از حكام و شاهان و امراء یا ثروتمندان می گیرند و طبق هوی و هوس آنها و براى خشنودى آنها به حساب دين ، حکم یا فتوا صادر می کنند.این مشکل حتّى در زمان رسول خدا صلّى اللّه عليه و آله و بعد از ایشان هم در میان علماء و فقهای یهود و نصاری متداول و شايع بوده است
علماء و فقهای به اصطلاح مسلمین ، خاصه علماء و فقهاء بکریه و عمریه و بتریه ،به طور گسترده و در سطح کلان، با قیاس، با استحسان، با طرح مصالح مرسله، با استناد به قول صحابی یا تابعی و با استناد به شرایع منسوخه پیشین، همواره در خدمت جباران و ستمگران بوده اند و ظلم ها و جنایات و تجاوزهای آنها را توجیه فنی و فقهی می کرده اند.لطفا قدری رفتار علماء و فقهای بکریه و عمریه و بتریه را ملاحظه و مطالعه بفرمایید.
و با کمال تأسف بیماری های علماء و فقهاء یهود به علماء و فقهاء مسلمین هم سرایت کرد. علماء و فقهاء درباری در ممالک مسلمان نشین هم، در هماهنگی کامل با قطب های قدرت و ثروت، مشابه همین رویه را داشته و دارند.
به طوری که بسیاری از حقایق دین خدا و از جمله بزرگترین حقیقت دین خدا یعنی ولایت و امامت و خلافت بلافصل مولانا امیرالمؤمنین علی (ع) کتمان شد. ربا خواری و رشوه خواری به انحاء مختلف و تحت پوشش های گوناگون در بسیاری از جوامع به اصطلاح اسلامی ، امری رایج و متداول است. تغییر احکام به نفع جباران و ستمگران و ایجاد بدعت های رنگارنگ در دین خدا، امری ستوده و پسندیده تلقی می گردد و جنایتکاران قطر اسلامی، فقط با پرداخت مبلغ اندکی به علماء سوء و فقهاء فاسق، خود را از عذاب وجدان و عذاب الهی خود می رهانند.
بنابر این آیه شریفه، در مقام اخطار به عوام و تعریض نسبت به علماء و فقهای به اصطلاح مسلمین همهست. یعنی با تنقیح مناط قطعی به خوبی می توان فهمید که قرآن تعریضا به در گفته است تا دیوار بشنود. علماء و فقهای به اصطلاح مسلمین هم، در معرض این خطر و انحراف قرار داشته و دارند. تاریخ علماء و فقهای به اصطلاح مسلمین گویای این حقیقت است. بعضی از علماء و فقهاء به اصطلاح مسلمین هم، همچون علماء فاسد و فقهاء فاسق یهود و نصاری، رفتار می کنند. بعضی از علماء و فقهای به اصطلاح مسلمین هم با سوء استفاده از منصب دینی خود، در اموال و حقوق مردم به ناحق تصرف می کنند و علاوه بر آن، مردم را به سوی خود می خوانند و مانع وصول مردم به سرچشمه حقیقت و سعادت یعنی چهارده نور مقدس (ع) می شوند. مردم را از راه خدا باز مىدارند و راه خدا،حضرت ختمی مرتبت و بی بی دو عالم حضرت فاطمه زهراء و ائمه معصومین علیهم الصلوه و السلام هستند. آن بزرگواران حامل کتاب خدا و حقیقت کتاب خداهستند. آن بزرگواران مبین معارف و شرایع قرآن کریم و مفسر و مأول آیات آن هستند. اما علماء و فقهای بکریه و عمریه و بتریه هم با حیله های گوناگون، مانع از آن مىشوند كه مردم به آن بزرگواران رجوع کنندو از رهنمودها و سرچشمه ناب معارف و سیره آن حضرات پیروی کنند و اغلب اين كار را با تبليغات سوء و سانسور و پنهان سازى آياتی از قرآن کریم که درباره چهارده نور مقدس نازل شده است، یا تحریف لفظی و معنوی آیات و روایات انجاممىدهند.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,,Indian,Songs,اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,القزويني,آل
سيف,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,
8:47
|
ظلم از منظر قرآن کریم (4) - Farsi
#ظلم
#التفسير_الأقوم
در دیانت حق، ظلم، انکر منکرات و از گناهان کبیره و مهمترین مانع رشد و تعالی جوامع...
#ظلم
#التفسير_الأقوم
در دیانت حق، ظلم، انکر منکرات و از گناهان کبیره و مهمترین مانع رشد و تعالی جوامع انسانی و یکی از رذایل اخلاقی و خصلتی بسیار
ناپسند و مذموم است. ظلم با همه اقسامش یعنی چه ظلم به خدا، چه ظلم به همنوعان، چه ظلم به محیط زیست و طبیعت و چه ظلم به خود، معصیت خدا است و با توجه به مراتبش موجب تباه شدن دین و ویرانی دنیا و خرابی آخرت فرد یا گروه ستمگر و تباهی دیگران می شود و سبب دخول فرد یا گروه ستمگر در عذاب های جاویدان جهنم است.
این مطالب، حقایقی است که پروردگار متعال در قرآن کریم به آنها تصریح فرموده و چهارده نور مقدس علیهم السلام هم با بیانهای گوناگون به آن پرداخته اند. از باب نمونه به چند آیه و روایت اشاره می کنیم:
آیه اول آیه 75 سوره مبارکه نساء است: وَ ما لَكُمْ لا تُقاتِلُونَ في سَبيلِ اللَّهِ وَ الْمُسْتَضْعَفينَ مِنَ الرِّجالِ وَ النِّساءِ وَ الْوِلْدانِ الَّذينَ يَقُولُونَ رَبَّنا أَخْرِجْنا مِنْ هذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُها وَ اجْعَلْ لَنا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَ اجْعَلْ لَنا مِنْ لَدُنْكَ نَصيراً (75)
(اى مسلمانان) شما را چه شده است و چه چيز شما را مانع است؟كه در راه دين خدا و اعلاى كلمه حق و در راه يارى و رهاندنبینوایان از مردان و زنان و كودكانی که در چنگال ستمگران گرفتارند، جهاد نميكنيد؟ کسانی که دعا ميكنند: پروردگارا ما را از اين سرزمینى كه مردمانش ستمكارند،رهایی بخش و از جانب خود براى ما سرپرست و متولّى امرى تعیین فرما تا امور نابسامان ما را سامان دهد و ما را از دست اين ستمكاران نجات دهد و از جانب خودت براى ما يار و ياورى بفرست كه در غلبه بر اين جفاكاران ما را نصرت نمايد.
از آیه شریفه استفاده می شود: پیروان حقیقی چهارده نور مقدس (ع) نبايد نسبت به وضعیت سایر انسانها بی تفاوت باشند، غيرت مكتبى شیعیان ایجاب می کند در برابر ظلم ظالمان و استغاثه انسانهای مظلوم، واکنشی در خور از خود نشان دهند. یکی از برترین اقدامات ، پیشگیری از وقوع ظلم با تهدید ستمگران و در صورت وقوع ظلم، جهاد با ستمگران به منظور رهاندن انسانهای بینوا از چنگال آنها و جبران خسارات وارده است.
درآیات 6 تا 14 سوره مبارکه فجر، پروردگار منان، پس از قسم های متعددی که حاکی از قدرت بلامنازع حضرت باری تعالی است، برای تسلی خاطر مظلومان و تهدید ستمگران می فرمایند: أَ لَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِعَادٍ(6)إِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ(7)الَّتىِ لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فىِ الْبِلَدِ(8)وَ ثَمُودَ الَّذِينَ جَابُواْ الصَّخْرَ بِالْوَادِ(9)وَ فِرْعَوْنَ ذِى الْأَوْتَادِ(10)الَّذِينَ طَغَوْاْ فىِ الْبِلَدِ(11)فَأَكْثَرُواْ فِيهَا الْفَسَادَ(12)فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍ(13)إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ(14).
آيا ندیدی كه پروردگارت با قوم عاد چه كرد؟و [با آن شهر] ارم، همان شهری كه همانند آننه در گذشته ساخته شده و نه در آینده ساخته خواهد شد و داراى كاخهاى باعظمت و ساختمانهاى رفیع بود، چه کرد؟. و با قوم ثمود یعنی همان قومی كه در دل کوه و با شکافتن و برش دادن سنگها، اقامتگاهایی باشکوه برای خود بنا کرده بودند ، چه کرد؟ و با فرعون مستبد و زورگو كه مخالفین خود را به چهار میخ می کشید، چه کرد؟ اینها همان هایی بودند كه در آن سرزمین ها،با گردن فرازی به حقوق دیگران تجاوز می کردند؟و در آن سرزمین ها، فساد زیادیبه بار آوردند؟پس پروردگارت تازيانه عذابهاى گوناگون را بر آنان فرو بارید. پس بدان، بىترديد پروردگارت در كمين ستمگران است.
به تعبیر دیگر، به گذشته نگاه کنید و عبرت بگیرید: آیا ندیدید خدا با قابیل، نمرود، فرعون، شداد، چنگیز، نرون، آتیلا، هیتلر، موسولینی، صدام ، قذافی چه کرد؟
این نتیجه دنیوی ظلم است. اما ثمره ظلم در عالم آخرت چیست؟ پروردگار متعال می فرمایند:
إِنَّا أَعْتَدْنا لِلظَّالِمينَ ناراً أَحاطَ بِهِمْ سُرادِقُها وَ إِنْ يَسْتَغيثُوا يُغاثُوا بِماءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرابُ وَ ساءَتْ مُرْتَفَقاً ( کهف - 29)
ما هم براى ستمگران آتشى مهيّا كردهايم كه بر اطراف آنها خيمه زده و بر آنها محیط است و تمامی جوانب آنها را فرا گرفته است و اگر از شدّت عطش، شربت آبى درخواست كنند آبى مثل مس گداختهى سوزان به آنهامی دهند كه سیمای آنها را می سوزاند و آن آب، بسيار بد شربتى و آن آتش بسيار بد اقامتگاهی است.
باز در سوره شعراء آیه 227 می فرماید: وَ سَيَعْلَمُ الَّذينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ و بزودی ستمكاران خواهند دانست كه چگونه و به چه موقعیت دردناک و وحشتناکی توقیف و جلب خواهند شد و جایگاه آنها درکات جهنم و زبانه های آتش و عذاب های پی در پی خواهد بود.
More...
Description:
#ظلم
#التفسير_الأقوم
در دیانت حق، ظلم، انکر منکرات و از گناهان کبیره و مهمترین مانع رشد و تعالی جوامع انسانی و یکی از رذایل اخلاقی و خصلتی بسیار
ناپسند و مذموم است. ظلم با همه اقسامش یعنی چه ظلم به خدا، چه ظلم به همنوعان، چه ظلم به محیط زیست و طبیعت و چه ظلم به خود، معصیت خدا است و با توجه به مراتبش موجب تباه شدن دین و ویرانی دنیا و خرابی آخرت فرد یا گروه ستمگر و تباهی دیگران می شود و سبب دخول فرد یا گروه ستمگر در عذاب های جاویدان جهنم است.
این مطالب، حقایقی است که پروردگار متعال در قرآن کریم به آنها تصریح فرموده و چهارده نور مقدس علیهم السلام هم با بیانهای گوناگون به آن پرداخته اند. از باب نمونه به چند آیه و روایت اشاره می کنیم:
آیه اول آیه 75 سوره مبارکه نساء است: وَ ما لَكُمْ لا تُقاتِلُونَ في سَبيلِ اللَّهِ وَ الْمُسْتَضْعَفينَ مِنَ الرِّجالِ وَ النِّساءِ وَ الْوِلْدانِ الَّذينَ يَقُولُونَ رَبَّنا أَخْرِجْنا مِنْ هذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُها وَ اجْعَلْ لَنا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَ اجْعَلْ لَنا مِنْ لَدُنْكَ نَصيراً (75)
(اى مسلمانان) شما را چه شده است و چه چيز شما را مانع است؟كه در راه دين خدا و اعلاى كلمه حق و در راه يارى و رهاندنبینوایان از مردان و زنان و كودكانی که در چنگال ستمگران گرفتارند، جهاد نميكنيد؟ کسانی که دعا ميكنند: پروردگارا ما را از اين سرزمینى كه مردمانش ستمكارند،رهایی بخش و از جانب خود براى ما سرپرست و متولّى امرى تعیین فرما تا امور نابسامان ما را سامان دهد و ما را از دست اين ستمكاران نجات دهد و از جانب خودت براى ما يار و ياورى بفرست كه در غلبه بر اين جفاكاران ما را نصرت نمايد.
از آیه شریفه استفاده می شود: پیروان حقیقی چهارده نور مقدس (ع) نبايد نسبت به وضعیت سایر انسانها بی تفاوت باشند، غيرت مكتبى شیعیان ایجاب می کند در برابر ظلم ظالمان و استغاثه انسانهای مظلوم، واکنشی در خور از خود نشان دهند. یکی از برترین اقدامات ، پیشگیری از وقوع ظلم با تهدید ستمگران و در صورت وقوع ظلم، جهاد با ستمگران به منظور رهاندن انسانهای بینوا از چنگال آنها و جبران خسارات وارده است.
درآیات 6 تا 14 سوره مبارکه فجر، پروردگار منان، پس از قسم های متعددی که حاکی از قدرت بلامنازع حضرت باری تعالی است، برای تسلی خاطر مظلومان و تهدید ستمگران می فرمایند: أَ لَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِعَادٍ(6)إِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ(7)الَّتىِ لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فىِ الْبِلَدِ(8)وَ ثَمُودَ الَّذِينَ جَابُواْ الصَّخْرَ بِالْوَادِ(9)وَ فِرْعَوْنَ ذِى الْأَوْتَادِ(10)الَّذِينَ طَغَوْاْ فىِ الْبِلَدِ(11)فَأَكْثَرُواْ فِيهَا الْفَسَادَ(12)فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍ(13)إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ(14).
آيا ندیدی كه پروردگارت با قوم عاد چه كرد؟و [با آن شهر] ارم، همان شهری كه همانند آننه در گذشته ساخته شده و نه در آینده ساخته خواهد شد و داراى كاخهاى باعظمت و ساختمانهاى رفیع بود، چه کرد؟. و با قوم ثمود یعنی همان قومی كه در دل کوه و با شکافتن و برش دادن سنگها، اقامتگاهایی باشکوه برای خود بنا کرده بودند ، چه کرد؟ و با فرعون مستبد و زورگو كه مخالفین خود را به چهار میخ می کشید، چه کرد؟ اینها همان هایی بودند كه در آن سرزمین ها،با گردن فرازی به حقوق دیگران تجاوز می کردند؟و در آن سرزمین ها، فساد زیادیبه بار آوردند؟پس پروردگارت تازيانه عذابهاى گوناگون را بر آنان فرو بارید. پس بدان، بىترديد پروردگارت در كمين ستمگران است.
به تعبیر دیگر، به گذشته نگاه کنید و عبرت بگیرید: آیا ندیدید خدا با قابیل، نمرود، فرعون، شداد، چنگیز، نرون، آتیلا، هیتلر، موسولینی، صدام ، قذافی چه کرد؟
این نتیجه دنیوی ظلم است. اما ثمره ظلم در عالم آخرت چیست؟ پروردگار متعال می فرمایند:
إِنَّا أَعْتَدْنا لِلظَّالِمينَ ناراً أَحاطَ بِهِمْ سُرادِقُها وَ إِنْ يَسْتَغيثُوا يُغاثُوا بِماءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرابُ وَ ساءَتْ مُرْتَفَقاً ( کهف - 29)
ما هم براى ستمگران آتشى مهيّا كردهايم كه بر اطراف آنها خيمه زده و بر آنها محیط است و تمامی جوانب آنها را فرا گرفته است و اگر از شدّت عطش، شربت آبى درخواست كنند آبى مثل مس گداختهى سوزان به آنهامی دهند كه سیمای آنها را می سوزاند و آن آب، بسيار بد شربتى و آن آتش بسيار بد اقامتگاهی است.
باز در سوره شعراء آیه 227 می فرماید: وَ سَيَعْلَمُ الَّذينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ و بزودی ستمكاران خواهند دانست كه چگونه و به چه موقعیت دردناک و وحشتناکی توقیف و جلب خواهند شد و جایگاه آنها درکات جهنم و زبانه های آتش و عذاب های پی در پی خواهد بود.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,iran
international,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,Nollywood,Bollywood,Hollywood,sex,porn,Pornstar,Blonde,brown,Actress,T-series,Indian,Songs,اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,ياسر
الحبيب,القزويني,آل
سيف,الشيرازي,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,گوگوش,داغ,سکس,رقص,ایرانی,دختر,ترانه,سینما,فیلم,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,Fadak
TV,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,پورن
17:13
|
ظلم با ترک تکالیف غیر الزامیه (6) - Farsi
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
گاهی ظلم در خصوص تکالیف غیر الزامیه یعنی...
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
گاهی ظلم در خصوص تکالیف غیر الزامیه یعنی مباحات یا مستحبات و مکروهات به کار می رود. تکالیفی که دستورهای الهی شامل حال آنها نشده یا اگر شده الزامی نبوده و در صورت سرپیچی از آن دستورها، عقوبت اخروی متوجه انسان نخواهد شد و فقط اثر وضعی خواهند داشت (مباحات یا مستحبات و مکروهات) از جمله شاید خوردن از میوه درخت ممنوعه توسط حضرت آدم(ع) از این نوع ظلم باشد. هرچند این عملحضرت آدم (ع) سرپیچی از توصیه الهی بود و ایشانبه خود ظلم کردند؛ اما گناهی مرتکب نشدند و این عمل عقوبت اخروی به دنبال نداردو حتی به حجیت و عصمت ایشان هم خللی وارد نکرده است.
در واقع ظلم، تجاوز از حدّ و حدودی است که خالقِ هستی، آن را در همه چیز و در همه عرصهها برایمکلفین تعیین فرموده است و هر کس،هر اندیشه، قول یا فعل یا هر شیء یا شخصی را از حدّ و جایگاهمناسب و شایسته تعیین شده از سوی پروردگار خارج کند، ظلم کرده است. با توجه به این معنای ظلم است که وقتی در قرآن، ظلم به انبیاء و اولیای الهی نسبت داده میشود، با مقام عصمت آن بزرگواران منافات ندارد؛ چون هر ظلمی (خارج نمودن چیزی از جایگاهمناسب و شایسته و تعیین شده اش ) گناه نیست و عقوبت اخروی ندارد و چه بسا ترک اولویت شده و یا آن شخصیت، اولویتِ مورد را تشخیص نداده یا به آن اولویت توجه نکرده یا آن اولویت را رعایت نکرده و البته پیامدهای وضعی و ناخوشایند آن را متحمل شده است.
در واقع ، گناه فعلی است که انجام دادن آن از سوی هر کس که باشد نامطلوب و مستحق عقاب و تنبیه است؛ اما در ترک اولی، آنچه فرد انجام میدهد بهنفسه گناه نیست، بلکه بسته به موقعیت و جایگاهمکلف، آن عمل از او انتظار نمی رود و شایستهاو نیست؛ برای مثال کارگری که برای کمک به ساخت یک بیمارستان، حقوق یک روز خود را پرداخت میکند، کار پسندیده ای انجام میدهد؛ اما اگر فردی ثروتمند به همین میزان به ساخت بیمارستان کمک کند، مردم او را سرزنش می کنند؛ از چنین فردی با اینکه کار مطلوبی انجام داده است، به جهت توان مالی بیشتر، کمک بیشتری انتظار میرود. به چنین کاری ترک اولیمی گویند. به عبارت دیگر ، کلمه ظلم اعم از معصیت و ترک اولی است و ممکن است ترک اولی از پیامبران خدا علیهم صلوات الله صادر شود اما گناه نه.در واقع، گناه مخالفت با اوامر مولوی و ترک اولی مخالفت با اوامر ارشادی است.
خوردن میوه ممنوعه توسط حضرت آدم (ع): در سوره طه آیه 121 آمده است: وَ عَصى آدَمُ رَبَّهُ فَغَوى
رها کردن رسالت توسط حضرت یونس (ع):در سوره انبیاء آیات 87 و 88 داریم: وَ ذَا النُّونِ إِذْ ذَهَبَ مُغاضِباً فَظَنَّ أَنْ لَنْ نَقْدِرَ عَلَيْهِ فَنادى فِي الظُّلُماتِ أَنْ لا إِلهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمين * فَاسْتَجَبْنا لَهُ وَ نَجَّيْناهُ مِنَ الْغَمِّ وَ كَذلِكَ نُنْجِي الْمُؤْمِنينَ
کشتن مرد قبطی سرکش توسط حضرت موسی (ع): اين موضوع در روایتی از حضرت رضا (ع) قریب به این مضمون تبیین شده است:
بنابراین هیچ کدام از این دو نوع لغزش (ظلم در امور مباح و ظلم در ترک مستحبات و انجام مکروهات)، گناه نیست و موجب عقوبت اخروی نمیشود؛ بلکه فقط اثرات وضعی چنین اعمالی که مطابق با تعریف لغوی ظلم است (قرار دادن چیزی در غیر جایگاهشایسته خودش) باقی خواهد ماند. چنانکه در داستان حضرت آدم (ع) آمده است. ﴿فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ وَقُلْنَا اهْبِطُوا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ﴾ . این اثر وضعی عمل است.
More...
Description:
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
گاهی ظلم در خصوص تکالیف غیر الزامیه یعنی مباحات یا مستحبات و مکروهات به کار می رود. تکالیفی که دستورهای الهی شامل حال آنها نشده یا اگر شده الزامی نبوده و در صورت سرپیچی از آن دستورها، عقوبت اخروی متوجه انسان نخواهد شد و فقط اثر وضعی خواهند داشت (مباحات یا مستحبات و مکروهات) از جمله شاید خوردن از میوه درخت ممنوعه توسط حضرت آدم(ع) از این نوع ظلم باشد. هرچند این عملحضرت آدم (ع) سرپیچی از توصیه الهی بود و ایشانبه خود ظلم کردند؛ اما گناهی مرتکب نشدند و این عمل عقوبت اخروی به دنبال نداردو حتی به حجیت و عصمت ایشان هم خللی وارد نکرده است.
در واقع ظلم، تجاوز از حدّ و حدودی است که خالقِ هستی، آن را در همه چیز و در همه عرصهها برایمکلفین تعیین فرموده است و هر کس،هر اندیشه، قول یا فعل یا هر شیء یا شخصی را از حدّ و جایگاهمناسب و شایسته تعیین شده از سوی پروردگار خارج کند، ظلم کرده است. با توجه به این معنای ظلم است که وقتی در قرآن، ظلم به انبیاء و اولیای الهی نسبت داده میشود، با مقام عصمت آن بزرگواران منافات ندارد؛ چون هر ظلمی (خارج نمودن چیزی از جایگاهمناسب و شایسته و تعیین شده اش ) گناه نیست و عقوبت اخروی ندارد و چه بسا ترک اولویت شده و یا آن شخصیت، اولویتِ مورد را تشخیص نداده یا به آن اولویت توجه نکرده یا آن اولویت را رعایت نکرده و البته پیامدهای وضعی و ناخوشایند آن را متحمل شده است.
در واقع ، گناه فعلی است که انجام دادن آن از سوی هر کس که باشد نامطلوب و مستحق عقاب و تنبیه است؛ اما در ترک اولی، آنچه فرد انجام میدهد بهنفسه گناه نیست، بلکه بسته به موقعیت و جایگاهمکلف، آن عمل از او انتظار نمی رود و شایستهاو نیست؛ برای مثال کارگری که برای کمک به ساخت یک بیمارستان، حقوق یک روز خود را پرداخت میکند، کار پسندیده ای انجام میدهد؛ اما اگر فردی ثروتمند به همین میزان به ساخت بیمارستان کمک کند، مردم او را سرزنش می کنند؛ از چنین فردی با اینکه کار مطلوبی انجام داده است، به جهت توان مالی بیشتر، کمک بیشتری انتظار میرود. به چنین کاری ترک اولیمی گویند. به عبارت دیگر ، کلمه ظلم اعم از معصیت و ترک اولی است و ممکن است ترک اولی از پیامبران خدا علیهم صلوات الله صادر شود اما گناه نه.در واقع، گناه مخالفت با اوامر مولوی و ترک اولی مخالفت با اوامر ارشادی است.
خوردن میوه ممنوعه توسط حضرت آدم (ع): در سوره طه آیه 121 آمده است: وَ عَصى آدَمُ رَبَّهُ فَغَوى
رها کردن رسالت توسط حضرت یونس (ع):در سوره انبیاء آیات 87 و 88 داریم: وَ ذَا النُّونِ إِذْ ذَهَبَ مُغاضِباً فَظَنَّ أَنْ لَنْ نَقْدِرَ عَلَيْهِ فَنادى فِي الظُّلُماتِ أَنْ لا إِلهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمين * فَاسْتَجَبْنا لَهُ وَ نَجَّيْناهُ مِنَ الْغَمِّ وَ كَذلِكَ نُنْجِي الْمُؤْمِنينَ
کشتن مرد قبطی سرکش توسط حضرت موسی (ع): اين موضوع در روایتی از حضرت رضا (ع) قریب به این مضمون تبیین شده است:
بنابراین هیچ کدام از این دو نوع لغزش (ظلم در امور مباح و ظلم در ترک مستحبات و انجام مکروهات)، گناه نیست و موجب عقوبت اخروی نمیشود؛ بلکه فقط اثرات وضعی چنین اعمالی که مطابق با تعریف لغوی ظلم است (قرار دادن چیزی در غیر جایگاهشایسته خودش) باقی خواهد ماند. چنانکه در داستان حضرت آدم (ع) آمده است. ﴿فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ وَقُلْنَا اهْبِطُوا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ﴾ . این اثر وضعی عمل است.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,brown,Indian,Songs,راهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,القزويني,آل
سيف,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,
15:46
|
ظلم در عرصه دین - بت سازی و بت تراشی (9) - Farsi
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
گوش سپردن و پیروی از وسوسه های شیاطین...
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
گوش سپردن و پیروی از وسوسه های شیاطین انسی و جنی و نفس امّاره، مصداق شرک در تشریع است. وقتی انسان از نفس خود تبعیت می کند و یا به دستورهای گمراه کننده علماء سوئ و فقهاء فاسق گوش می دهد و یا به امر و نهی الهی بی توجهی نموده و اوامر الهی را تضعیف می کند، در واقع نفس خود را شریک خدا قرار داده و به مرتبه ای از شرک دچار شده است.
وظیفه اصلی علماء و فقهاء در هر زمان آن بوده است که معارف و شرایع کتب آسمانی را، بدون کم و کاست و طبق آیات و روایات صحیحه به مردم منتقل کنند. علماء و فقهاء ما دون احکام الهی و تابع آن احکام هستند و در نتیجه حق قانونگذاری ندارند. قانونگذاری حق انحصاری خداوند سبحان است. \"إن الحكم إلا لله\".
اما يهود و نصارى و به تبع آنها بکریه و عمریه و بتریه به تدریج و بر اثر تلقین های مستمر علماء دنیادوست و فقهاء جاه طلب ، برای آنها حق قانون گذاری و تشریع احکام قائل شده اند. از دیدگاه آنها، در نظر عالم دینی یا فقیه امری پسندیده و به مصلحت بود، می تواند از پیش خود و بنابر صلاحدید خود، آن را حلال یا حرام کند(استحسان و مصالح مرسله).
دو شریعت يهود و نصارا در اساس، اديان توحيدى بودند و موسى و عيسى مردم را به پرستش خداى يگانه و مبارزه با شرك خوانده بودند ولى بعدها در هر دو دين انحراف های بزرگی به وجود آمد و توحيد خالص از ميان آنها رخت بر بست و به عقايد شرك آلود گرفتار شدند.
مشابه همین مشکل برای به اصطلاح مسلمین هم پیش آمد. شکل گیری فرقه های رنگارنگ بین به اصطلاح مسلمین در بستر تاریخ و عملکرد سوء علماء و فقهاء دنیاطلب آنها و وضعیت گروه های تروریستی همچون داعش، طالبان، سپاه صحابه، بوکو حرام و ... و کارنامه سیاه حکومت های به اصطلاح اسلامی دیروز و امروز برای اثبات مدعا کافی است.
More...
Description:
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
گوش سپردن و پیروی از وسوسه های شیاطین انسی و جنی و نفس امّاره، مصداق شرک در تشریع است. وقتی انسان از نفس خود تبعیت می کند و یا به دستورهای گمراه کننده علماء سوئ و فقهاء فاسق گوش می دهد و یا به امر و نهی الهی بی توجهی نموده و اوامر الهی را تضعیف می کند، در واقع نفس خود را شریک خدا قرار داده و به مرتبه ای از شرک دچار شده است.
وظیفه اصلی علماء و فقهاء در هر زمان آن بوده است که معارف و شرایع کتب آسمانی را، بدون کم و کاست و طبق آیات و روایات صحیحه به مردم منتقل کنند. علماء و فقهاء ما دون احکام الهی و تابع آن احکام هستند و در نتیجه حق قانونگذاری ندارند. قانونگذاری حق انحصاری خداوند سبحان است. \"إن الحكم إلا لله\".
اما يهود و نصارى و به تبع آنها بکریه و عمریه و بتریه به تدریج و بر اثر تلقین های مستمر علماء دنیادوست و فقهاء جاه طلب ، برای آنها حق قانون گذاری و تشریع احکام قائل شده اند. از دیدگاه آنها، در نظر عالم دینی یا فقیه امری پسندیده و به مصلحت بود، می تواند از پیش خود و بنابر صلاحدید خود، آن را حلال یا حرام کند(استحسان و مصالح مرسله).
دو شریعت يهود و نصارا در اساس، اديان توحيدى بودند و موسى و عيسى مردم را به پرستش خداى يگانه و مبارزه با شرك خوانده بودند ولى بعدها در هر دو دين انحراف های بزرگی به وجود آمد و توحيد خالص از ميان آنها رخت بر بست و به عقايد شرك آلود گرفتار شدند.
مشابه همین مشکل برای به اصطلاح مسلمین هم پیش آمد. شکل گیری فرقه های رنگارنگ بین به اصطلاح مسلمین در بستر تاریخ و عملکرد سوء علماء و فقهاء دنیاطلب آنها و وضعیت گروه های تروریستی همچون داعش، طالبان، سپاه صحابه، بوکو حرام و ... و کارنامه سیاه حکومت های به اصطلاح اسلامی دیروز و امروز برای اثبات مدعا کافی است.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,,Indian,Songs,اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,القزويني,آل
سيف,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,
2:17
|
اسلام دینی ضد ظلم یا توجیه گر ظلم؟ (12) - Farsi
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
در قرآن کریم ظلم از خدای تعالی نفی شده و...
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
در قرآن کریم ظلم از خدای تعالی نفی شده و ارتکاب ظلم از او محال است: ﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْئًا وَلَكِنَّ النَّاسَ أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ﴾؛
اسلام به گونه ای که چهارده نور مقدس (ع) بیان فرموده اند و در سیره آن بزرگواران مشهود است، دینی ضد ظلم و جور است و به هیچ روی با ستم و ستمگران سر سازش ندارد، حتی اگر ستمگران با تزویر ، برای ظلم ها و جنایات خود پوشش هایی دینی بسازند و به نام خدا و دین خدا بر خلق خدا ظلم کنند.
در آیه ۳۹ سوره مبارکه حج، أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا﴾ خداوند سبحان به کسانی که مورد ظلم واقع شده اند، اجازه ی جهاد علیه ستمگران داده است.
More...
Description:
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
در قرآن کریم ظلم از خدای تعالی نفی شده و ارتکاب ظلم از او محال است: ﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْئًا وَلَكِنَّ النَّاسَ أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ﴾؛
اسلام به گونه ای که چهارده نور مقدس (ع) بیان فرموده اند و در سیره آن بزرگواران مشهود است، دینی ضد ظلم و جور است و به هیچ روی با ستم و ستمگران سر سازش ندارد، حتی اگر ستمگران با تزویر ، برای ظلم ها و جنایات خود پوشش هایی دینی بسازند و به نام خدا و دین خدا بر خلق خدا ظلم کنند.
در آیه ۳۹ سوره مبارکه حج، أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا﴾ خداوند سبحان به کسانی که مورد ظلم واقع شده اند، اجازه ی جهاد علیه ستمگران داده است.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,iran
international,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,Nollywood,Bollywood,Hollywood,sex,porn,Pornstar,Blonde,brown,Actress,T-series,Indian,Songs,اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,ياسر
الحبيب,القزويني,آل
سيف,الشيرازي,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,گوگوش,داغ,سکس,رقص,ایرانی,دختر,ترانه,سینما,فیلم,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,Fadak
TV,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,پورن
4:10
|
ظلم و جور ، قوانین نا کارآمد، مرجع قضائی ناصالح و قضاوت ناعادلانه (13) - Farsi
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط...
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
آیه ۵۰ سوره مبارکه نور را ملاحظه بفرمایید: أَ في قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ أَمِ ارْتابُوا أَمْ يَخَافُونَ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَرَسُولُهُ بَلْ أُولئِكَ هُمُ الظَّالِمُون آیا آنها به دل بیمارند؛ یا تردید دارند؛ یا میهراسند که خداوند و پیامبرش بر آنها ظلم کنند؟ (خیر)، بلکه آنها ستمگرند» ،
منافقان نپذيرفتند كه به منظور رفع خصومت به نزد پيامبر خدا صلّى اللّه عليه و اله و سلم بیایند. اين عدم پذيرش هيچ انگیزه ای نداشت، جز دشمنى و نفرتى كه آنها نسبت به رسول خدا صلّى اللّه عليه و اله وسلم داشتند، يا ترديدى كه به نبوت ایشان داشتند، و يا بيمى كه از ستم آن حضرت داشتند.
حال، سبب هرچه باشد کسی از قضاوت پيامبر خدا صلّى اللّه عليه و اله و سلم که معصوم و مؤید من عند الله هستند، سرپيچى نمى كند، مگر آنكه كافر باشد و يا بخواهد با ترجیح دادن دیگری بر رسول خدا (ص) برخود ظلم کند و یا قصد داشته باشد با رجوع به غیر آن حضرت راه خود را برای تجاوز به حقوق ديگران هموار كند و بر ظلم و ستم خود سرپوشی حیله گرانه بگذارد و ظلم و جور خود را توجیه فنی و حقوقی کند. این آیه شریفه متضمن برائت خدا و رسول از ظلم و جور، ستمکاری و قضاوت ناعادلانه است.
چون کسانی که از حکم خداوند سبحان و قضاوت رسول معصوم او سر باز می زنند، به حکم غیر خدا و قضاوت غیر معصوم رضایت می دهند، در نتیجه با این اقدام علاوه بر اینکه عملی سفیهانه انجام داده اند، به خدا و رسول خدا هتک حرمت کرده اند و بدون هیچ وجه معقولی، دیگران را بر ایشان ترجیح داده اند و ظلم آشکاری هم مرتکب شده اند.
More...
Description:
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
آیه ۵۰ سوره مبارکه نور را ملاحظه بفرمایید: أَ في قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ أَمِ ارْتابُوا أَمْ يَخَافُونَ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَرَسُولُهُ بَلْ أُولئِكَ هُمُ الظَّالِمُون آیا آنها به دل بیمارند؛ یا تردید دارند؛ یا میهراسند که خداوند و پیامبرش بر آنها ظلم کنند؟ (خیر)، بلکه آنها ستمگرند» ،
منافقان نپذيرفتند كه به منظور رفع خصومت به نزد پيامبر خدا صلّى اللّه عليه و اله و سلم بیایند. اين عدم پذيرش هيچ انگیزه ای نداشت، جز دشمنى و نفرتى كه آنها نسبت به رسول خدا صلّى اللّه عليه و اله وسلم داشتند، يا ترديدى كه به نبوت ایشان داشتند، و يا بيمى كه از ستم آن حضرت داشتند.
حال، سبب هرچه باشد کسی از قضاوت پيامبر خدا صلّى اللّه عليه و اله و سلم که معصوم و مؤید من عند الله هستند، سرپيچى نمى كند، مگر آنكه كافر باشد و يا بخواهد با ترجیح دادن دیگری بر رسول خدا (ص) برخود ظلم کند و یا قصد داشته باشد با رجوع به غیر آن حضرت راه خود را برای تجاوز به حقوق ديگران هموار كند و بر ظلم و ستم خود سرپوشی حیله گرانه بگذارد و ظلم و جور خود را توجیه فنی و حقوقی کند. این آیه شریفه متضمن برائت خدا و رسول از ظلم و جور، ستمکاری و قضاوت ناعادلانه است.
چون کسانی که از حکم خداوند سبحان و قضاوت رسول معصوم او سر باز می زنند، به حکم غیر خدا و قضاوت غیر معصوم رضایت می دهند، در نتیجه با این اقدام علاوه بر اینکه عملی سفیهانه انجام داده اند، به خدا و رسول خدا هتک حرمت کرده اند و بدون هیچ وجه معقولی، دیگران را بر ایشان ترجیح داده اند و ظلم آشکاری هم مرتکب شده اند.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,,Indian,Songs,اهاهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,القزويني,آل
سيف,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,
2:37
|
ظلم و نقض اصل تساوی انسانها (17) - Farsi
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
نابرابری ظالمانه در برابر استحقاق های...
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
نابرابری ظالمانه در برابر استحقاق های مساوی، همواره مورد نکوهش فرهنگ اهل بیت علیهم السلام بوده است.
قرآن کریم ضمن صحه گذاشتن بر تفاوتهای انسانها، بر تساوی انسانها در بهرهگیری از منافع اجتماعی و مواهب الهی تأکید دارد: هان ای مردم! ما شما را از یک مرد و یک زن آفریدهایم و شما را به هیئت اقوام و قبایلی درآوردهایم تا با یکدیگر انس و آشنایی یابید و خیررسان به همدیگر باشید. بیگمان گرامیترین شما نزد خداوند پرهیزگارترین شماست، که خداوند دانا و آگاه است: [﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ ﴾؛ سوره حجرات، آیه ۱۳].
انسانها تحت هر گونه شرایط اجتماعی، اقتصادی یا فرهنگی از نظر بهرهمندی از امکانات اجتماعی و حقوق عمومی با یکدیگر برابرند. حضرت ختمی مرتبت پیامبر خدا(ص) مردمان را در بهرهمندی از حقوق اجتماعی به مثابه دندانههای یک شانه میدانند و از جمله فضلیتهای مولانا امیرالمؤمنین علی (ع)، رعایت عدالت در حقوق اجتماعی و رعایت مساوات بین مردمان است. حال باید دید کسانی که خود را پیرو آن حضرت می دانند و بر این پیروی افتخار می کنند ، با مردم چگونه رفتار کرده و می کنند.
More...
Description:
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
نابرابری ظالمانه در برابر استحقاق های مساوی، همواره مورد نکوهش فرهنگ اهل بیت علیهم السلام بوده است.
قرآن کریم ضمن صحه گذاشتن بر تفاوتهای انسانها، بر تساوی انسانها در بهرهگیری از منافع اجتماعی و مواهب الهی تأکید دارد: هان ای مردم! ما شما را از یک مرد و یک زن آفریدهایم و شما را به هیئت اقوام و قبایلی درآوردهایم تا با یکدیگر انس و آشنایی یابید و خیررسان به همدیگر باشید. بیگمان گرامیترین شما نزد خداوند پرهیزگارترین شماست، که خداوند دانا و آگاه است: [﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ ﴾؛ سوره حجرات، آیه ۱۳].
انسانها تحت هر گونه شرایط اجتماعی، اقتصادی یا فرهنگی از نظر بهرهمندی از امکانات اجتماعی و حقوق عمومی با یکدیگر برابرند. حضرت ختمی مرتبت پیامبر خدا(ص) مردمان را در بهرهمندی از حقوق اجتماعی به مثابه دندانههای یک شانه میدانند و از جمله فضلیتهای مولانا امیرالمؤمنین علی (ع)، رعایت عدالت در حقوق اجتماعی و رعایت مساوات بین مردمان است. حال باید دید کسانی که خود را پیرو آن حضرت می دانند و بر این پیروی افتخار می کنند ، با مردم چگونه رفتار کرده و می کنند.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,,Indian,Songs,اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,القزويني,آل
سيف,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,
6:29
|
ظلم، مفهوم، اقسام و پیامدها (19) - Farsi
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
ظلم یعنی قرار دادن شخص یا شیء در غیر...
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
ظلم یعنی قرار دادن شخص یا شیء در غیر جایگاه شایسته ای است که خداوند سبحان تکوینا یا تشریعا، برای آن تعیین فرموده است. ظلم با کاستن، یا با افزودن و یا با عدول از زمان و مکان و حال خاص آن شخص یا شیء انجام می شود. مثلا: بیموقع دوشیدن شیر حیوان ظلم است، حفر چاه در محل نامناسب ظلم است و.... البته ظلم مفهوم روشنی دارد و نقطه مقابل عدل و انصاف است. لذا همه انسانها اگر عذر و بهانه ها را کنار بگذارند، خوبی و زیبایی عدل را درک می کنند و زشتی و قبح ظلم را هم درک می کنند و بخوبی می دانند که چه کاره هستند: (القيامة 14 و 15) بَلِ الْإِنْسانُ عَلى نَفْسِهِ بَصِيرَةٌ وَ لَوْ أَلْقى مَعاذِيرَه.
بنابرحدیثی از مولانا حضرت امام باقر(ع)، ظلم بر سه قسم است: عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْبَاقِرِ ع قَالَ: الظُّلْمُ ثَلَاثَةٌ ظُلْمٌ يَغْفِرُهُ اللَّهُ وَ ظُلْمٌ لَا يَغْفِرُهُ اللَّهُ وَ ظُلْمٌ لَا يَدَعُهُ فَأَمَّا الظُّلْمُ الَّذِي لَا يَغْفِرُهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فَالشِّرْكُ بِاللَّهِ وَ أَمَّا الظُّلْمُ الَّذِي يَغْفِرُهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فَظُلْمُ الرَّجُلِ نَفْسَهُ فِيمَا بَيْنَهُ وَ بَيْنَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ أَمَّا الظُّلْمُ الَّذِي لَا يَدَعُهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فَالْمُدَايَنَةُ بَيْنَ الْعِبَادِ وَ قَالَ ع مَا يَأْخُذُ الْمَظْلُومُ مِنْ دِينِ الظَّالِمِ أَكْثَرُ مِمَّا يَأْخُذُ الظَّالِمُ مِنْ دُنْيَا الْمَظْلُوم
ظلم به خدا، ظلم به خلق خدا(همنوعان و محیط زیست و محیط طبیعی) و ظلم به خود.
در محکمه عدل الهی وقتی ستمگران محکوم و راهی جهنم می شوند تا به سزای اعمال خود برسند تازه متوجه میشوند که تجاوز آنها نسبت به حقوق الهی و حقوق خلق خدا و خاصه انسانها در واقع ظلم به خودشان بوده است: ﴿وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَكِنْ أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ﴾.
More...
Description:
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
ظلم یعنی قرار دادن شخص یا شیء در غیر جایگاه شایسته ای است که خداوند سبحان تکوینا یا تشریعا، برای آن تعیین فرموده است. ظلم با کاستن، یا با افزودن و یا با عدول از زمان و مکان و حال خاص آن شخص یا شیء انجام می شود. مثلا: بیموقع دوشیدن شیر حیوان ظلم است، حفر چاه در محل نامناسب ظلم است و.... البته ظلم مفهوم روشنی دارد و نقطه مقابل عدل و انصاف است. لذا همه انسانها اگر عذر و بهانه ها را کنار بگذارند، خوبی و زیبایی عدل را درک می کنند و زشتی و قبح ظلم را هم درک می کنند و بخوبی می دانند که چه کاره هستند: (القيامة 14 و 15) بَلِ الْإِنْسانُ عَلى نَفْسِهِ بَصِيرَةٌ وَ لَوْ أَلْقى مَعاذِيرَه.
بنابرحدیثی از مولانا حضرت امام باقر(ع)، ظلم بر سه قسم است: عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْبَاقِرِ ع قَالَ: الظُّلْمُ ثَلَاثَةٌ ظُلْمٌ يَغْفِرُهُ اللَّهُ وَ ظُلْمٌ لَا يَغْفِرُهُ اللَّهُ وَ ظُلْمٌ لَا يَدَعُهُ فَأَمَّا الظُّلْمُ الَّذِي لَا يَغْفِرُهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فَالشِّرْكُ بِاللَّهِ وَ أَمَّا الظُّلْمُ الَّذِي يَغْفِرُهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فَظُلْمُ الرَّجُلِ نَفْسَهُ فِيمَا بَيْنَهُ وَ بَيْنَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ أَمَّا الظُّلْمُ الَّذِي لَا يَدَعُهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فَالْمُدَايَنَةُ بَيْنَ الْعِبَادِ وَ قَالَ ع مَا يَأْخُذُ الْمَظْلُومُ مِنْ دِينِ الظَّالِمِ أَكْثَرُ مِمَّا يَأْخُذُ الظَّالِمُ مِنْ دُنْيَا الْمَظْلُوم
ظلم به خدا، ظلم به خلق خدا(همنوعان و محیط زیست و محیط طبیعی) و ظلم به خود.
در محکمه عدل الهی وقتی ستمگران محکوم و راهی جهنم می شوند تا به سزای اعمال خود برسند تازه متوجه میشوند که تجاوز آنها نسبت به حقوق الهی و حقوق خلق خدا و خاصه انسانها در واقع ظلم به خودشان بوده است: ﴿وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَكِنْ أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ﴾.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,,Indian,Songs,
اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,القزويني,آل
سيف,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,
4:53
|
ظلم از منظر مولانا امیرالمؤمنین علی علیه السلام (24) - Farsi
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
مولانا امیرالمؤمنین علی (ع) ظلم...
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
مولانا امیرالمؤمنین علی (ع) ظلم را به سه دسته تقسیم میکنند و میفرمایند: \"أَلَا وَ إِنَّ الظُّلْمَ ثَلَاثَةٌ: فَظُلْمٌ لَا يُغْفَرُ وَ ظُلْمٌ لَا يُتْرَكُ و ظُلْمٌ مَغْفُورٌ لَا يُطْلَبُ؛ فَأَمَّا الظُّلْمُ الَّذِي لَا يُغْفَرُ فَالشِّرْكُ بِاللَّهِ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: ﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ﴾[ سوره نساء، آیه ۴۸]، وَ أَمَّا الظُّلْمُ الَّذِي يُغْفَرُ فَظُلْمُ الْعَبْدِ نَفْسَهُ عِنْدَ بَعْضِ الْهَنَاتِ، وَ أَمَّا الظُّلْمُ الَّذِي لَا يُتْرَكُ فَظُلْمُ الْعِبَادِ بَعْضِهِمْ بَعْضاً، الْقِصَاصُ هُنَاكَ شَدِيدٌ لَيْسَ هُوَ جَرْحاً بِاْلمُدَى وَ لَا ضَرْباً بِالسِّيَاطِ وَ لَكِنَّهُ مَا يُسْتَصْغَرُ ذَلِكَ مَعَهُ. فَإِيَّاكُمْ وَ التَّلَوُّنَ فِي دِينِ اللَّهِ فَإِنَّ جَمَاعَةً فِيمَا تَكْرَهُونَ مِنَ الْحَقِّ خَيْرٌ مِنْ فُرْقَةٍ فِيمَا تُحِبُّونَ مِنَ الْبَاطِلِ، وَ إِنَّ اللَّهَ سُبْحَانَهُ لَمْ يُعْطِ أَحَداً بِفُرْقَةٍ خَيْراً مِمَّنْ مَضَى وَ لَا مِمَّنْ بَقِيَ\"؛
آگاه باشید که ظلم بر سه نوع است: ظلمی که آمرزیده نمیشود و ظلمی که بازخواست میشود و ظلمی که آمرزیده شده و بازخواست ندارد.
و اما ظلمی که آمرزیده نمیشود، شرک به پروردگار است. چنانکه حق تعالی میفرماید: \"همانا خدای کسی را که به او شرک ورزد، نمیآمرزد\". (شرک مادر همه مظالم دیگر است). و اما ظلمی که آمرزیده میشود، ظلم بنده است نسبت به خویشتن، به هنگام انجام گناهان صغیره. و نیز ظلمی که بازخواست میشود، ظلم بنده ای نسبت به بنده دیگر است. قصاص و تلافی -چنین ظلمی- در آخرت سخت و دشوار میباشد و قصاص اخروی به وسیله زخم کاردها و ضربت تازیانه ها نیست. قصاص در آخرت چنانست که زخم و تازیانه در برابر آن بسی کوچک شمرده میشود\". از دیدگاه حضرت آن ظلمی که قابل بخشش نیست، شرک به خدا است: ﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ﴾ اما آن ظلمی که بازخواست میشود، ظلم بنده است به بنده دیگر. لذا امیرالمؤمنین(ع) بارها بر این امر و دوری از ظلم به مردم و مظلومان تأکید داشتهاند.
More...
Description:
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
مولانا امیرالمؤمنین علی (ع) ظلم را به سه دسته تقسیم میکنند و میفرمایند: \"أَلَا وَ إِنَّ الظُّلْمَ ثَلَاثَةٌ: فَظُلْمٌ لَا يُغْفَرُ وَ ظُلْمٌ لَا يُتْرَكُ و ظُلْمٌ مَغْفُورٌ لَا يُطْلَبُ؛ فَأَمَّا الظُّلْمُ الَّذِي لَا يُغْفَرُ فَالشِّرْكُ بِاللَّهِ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: ﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ﴾[ سوره نساء، آیه ۴۸]، وَ أَمَّا الظُّلْمُ الَّذِي يُغْفَرُ فَظُلْمُ الْعَبْدِ نَفْسَهُ عِنْدَ بَعْضِ الْهَنَاتِ، وَ أَمَّا الظُّلْمُ الَّذِي لَا يُتْرَكُ فَظُلْمُ الْعِبَادِ بَعْضِهِمْ بَعْضاً، الْقِصَاصُ هُنَاكَ شَدِيدٌ لَيْسَ هُوَ جَرْحاً بِاْلمُدَى وَ لَا ضَرْباً بِالسِّيَاطِ وَ لَكِنَّهُ مَا يُسْتَصْغَرُ ذَلِكَ مَعَهُ. فَإِيَّاكُمْ وَ التَّلَوُّنَ فِي دِينِ اللَّهِ فَإِنَّ جَمَاعَةً فِيمَا تَكْرَهُونَ مِنَ الْحَقِّ خَيْرٌ مِنْ فُرْقَةٍ فِيمَا تُحِبُّونَ مِنَ الْبَاطِلِ، وَ إِنَّ اللَّهَ سُبْحَانَهُ لَمْ يُعْطِ أَحَداً بِفُرْقَةٍ خَيْراً مِمَّنْ مَضَى وَ لَا مِمَّنْ بَقِيَ\"؛
آگاه باشید که ظلم بر سه نوع است: ظلمی که آمرزیده نمیشود و ظلمی که بازخواست میشود و ظلمی که آمرزیده شده و بازخواست ندارد.
و اما ظلمی که آمرزیده نمیشود، شرک به پروردگار است. چنانکه حق تعالی میفرماید: \"همانا خدای کسی را که به او شرک ورزد، نمیآمرزد\". (شرک مادر همه مظالم دیگر است). و اما ظلمی که آمرزیده میشود، ظلم بنده است نسبت به خویشتن، به هنگام انجام گناهان صغیره. و نیز ظلمی که بازخواست میشود، ظلم بنده ای نسبت به بنده دیگر است. قصاص و تلافی -چنین ظلمی- در آخرت سخت و دشوار میباشد و قصاص اخروی به وسیله زخم کاردها و ضربت تازیانه ها نیست. قصاص در آخرت چنانست که زخم و تازیانه در برابر آن بسی کوچک شمرده میشود\". از دیدگاه حضرت آن ظلمی که قابل بخشش نیست، شرک به خدا است: ﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ﴾ اما آن ظلمی که بازخواست میشود، ظلم بنده است به بنده دیگر. لذا امیرالمؤمنین(ع) بارها بر این امر و دوری از ظلم به مردم و مظلومان تأکید داشتهاند.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,,Indian,Songs,
اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,القزويني,آل
سيف,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,