34:36
|
32:27
|
32:32
|
37:58
|
35:16
|
30:01
|
35:30
|
3:33
|
دونقطه | اولین قربانی - Farsi
دکتر سید یاسر جبرائیلی ، میهمان بیست و هفتمین قسمت از سری جدید ویدئوی سهدقیقه ای «دونقطه» با موضوع «اقدام...
دکتر سید یاسر جبرائیلی ، میهمان بیست و هفتمین قسمت از سری جدید ویدئوی سهدقیقه ای «دونقطه» با موضوع «اقدام مناسب در مقابل نقض برجام» شد. وی در این قسمت با عنوان «اولین قربانی» به تشریح اقدامات ضدایرانی جدید توسط آمریکا و عکس العمل ایران می پردازد.
سری جدید «دونقطه» در قالب مقالهای تصویری در گفتگو با کارشناسان مختلف به بیان نقطه نظرات ایشان پیرامون مسائل روز می پردازد.
شماره بیست و هفتم این ویدئو در گفتگو با دکتر یاسر جبرائیلی، کارشناس مسائل سیاسی و معاون پژوهش و آموزش خبرگزاری فارس توسط سفیرفیلم تهیه شده است.
More...
Description:
دکتر سید یاسر جبرائیلی ، میهمان بیست و هفتمین قسمت از سری جدید ویدئوی سهدقیقه ای «دونقطه» با موضوع «اقدام مناسب در مقابل نقض برجام» شد. وی در این قسمت با عنوان «اولین قربانی» به تشریح اقدامات ضدایرانی جدید توسط آمریکا و عکس العمل ایران می پردازد.
سری جدید «دونقطه» در قالب مقالهای تصویری در گفتگو با کارشناسان مختلف به بیان نقطه نظرات ایشان پیرامون مسائل روز می پردازد.
شماره بیست و هفتم این ویدئو در گفتگو با دکتر یاسر جبرائیلی، کارشناس مسائل سیاسی و معاون پژوهش و آموزش خبرگزاری فارس توسط سفیرفیلم تهیه شده است.
6:36
|
مستند مقاومت اسلامی حزب الله جبار - قسمت سوم - Hizballah Jabbar - Part 3 - Arabic
A documentary on the rise of Hezbollah, its popular figures and summer war that brought them not only victory, but widespread credibility and respect in the Islamic world from Rabat to Jakarta.
A documentary on the rise of Hezbollah, its popular figures and summer war that brought them not only victory, but widespread credibility and respect in the Islamic world from Rabat to Jakarta.
9:50
|
مستند مقاومت اسلامی حزب الله جبار - قسمت دوم Hizballah Jabbar - Part 2 - Arabic
A documentary on the rise of Hezbollah, its popular figures and summer war that brought them not only victory, but widespread credibility and respect in the Islamic world from Rabat to Jakarta.
A documentary on the rise of Hezbollah, its popular figures and summer war that brought them not only victory, but widespread credibility and respect in the Islamic world from Rabat to Jakarta.
9:50
|
مستند مقاومت اسلامی حزب الله جبار - قسمت اول Hizballah Jabbar - Part 1 - Arabic
A documentary on the rise of Hezbollah, its popular figures and summer war that brought them not only victory, but widespread credibility and respect in the Islamic world from Rabat to Jakarta.
A documentary on the rise of Hezbollah, its popular figures and summer war that brought them not only victory, but widespread credibility and respect in the Islamic world from Rabat to Jakarta.
21:45
|
21:45
|
7:57
|
48:51
|
84:46
|
مفهوم انقلابی بودن و سبک زندگی H.I. Panahiyan - Farsi
“گره یک برنامه تلویزیونی نیست، گره یک دغدغه است، گره یک آرمانه، گره یک مواجهه انتقادی با وضع موجوده، گره...
“گره یک برنامه تلویزیونی نیست، گره یک دغدغه است، گره یک آرمانه، گره یک مواجهه انتقادی با وضع موجوده، گره سؤالهای سخت نسل جدید از نسل قدیمه، گره اصل از خود شروع کردن و از خودمون تغییر رو آغاز کردنه. گره یک مواجهه انتقادی با مبانی تمدن غربه، گره یک مرگ بر آمریکای عملیه. گره یک سؤال جدی بیتعارفه: انقلاب من کو؟ سه مفهوم در سبک زندگی ما به هم گره خوردهاند: ایرانی بودن، مدرنیته و غرب، اسلام، و حاصل این شده است که ما نه این هستیم نه آن! و دنبال این هستیم که بفهمیم بالاخره کدام هستیم؟! پس برای باز کردن این گره در وهله اول باید نسبت خودمون رو با این مفاهیم مشخص کنیم.”
حجت الاسلام پناهیان، در آخرین قسمت از برنامه گره، درباره انقلابی بودن و سبک زندگی به بحث و گفتگو پرداخت، و گفت: سیاستمداران باید به نخبگانی که ویژگیهای لازم را دارند بها دهند و پای سخنان آنها، از قانونی کردن تا اجرای آن، فداکارانه بایستند. جامعه باید چراغ به دست، به دنبال نخبگانی باشد که بتوانند تحول ایجاد کنند. اینطور نیست که هرکسی مشهور شد، یا هر کسی که تجربۀ مدیریت داشت، یا هر کسی که علم داشت بتواند تحول ایجاد کند.
More...
Description:
“گره یک برنامه تلویزیونی نیست، گره یک دغدغه است، گره یک آرمانه، گره یک مواجهه انتقادی با وضع موجوده، گره سؤالهای سخت نسل جدید از نسل قدیمه، گره اصل از خود شروع کردن و از خودمون تغییر رو آغاز کردنه. گره یک مواجهه انتقادی با مبانی تمدن غربه، گره یک مرگ بر آمریکای عملیه. گره یک سؤال جدی بیتعارفه: انقلاب من کو؟ سه مفهوم در سبک زندگی ما به هم گره خوردهاند: ایرانی بودن، مدرنیته و غرب، اسلام، و حاصل این شده است که ما نه این هستیم نه آن! و دنبال این هستیم که بفهمیم بالاخره کدام هستیم؟! پس برای باز کردن این گره در وهله اول باید نسبت خودمون رو با این مفاهیم مشخص کنیم.”
حجت الاسلام پناهیان، در آخرین قسمت از برنامه گره، درباره انقلابی بودن و سبک زندگی به بحث و گفتگو پرداخت، و گفت: سیاستمداران باید به نخبگانی که ویژگیهای لازم را دارند بها دهند و پای سخنان آنها، از قانونی کردن تا اجرای آن، فداکارانه بایستند. جامعه باید چراغ به دست، به دنبال نخبگانی باشد که بتوانند تحول ایجاد کنند. اینطور نیست که هرکسی مشهور شد، یا هر کسی که تجربۀ مدیریت داشت، یا هر کسی که علم داشت بتواند تحول ایجاد کند.
[URDU] Vali Amr Muslimeen Ayatullah Ali Khamenei - HAJJ Message 2011
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام
(1432ھ)
بسم الله الرحمن...
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام
(1432ھ)
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله ربّ العالمين وصلوات الله وتحياته على سيد الأنام محمد المصطفى وآله الطيبين وصحبه المنتجبين.
آ جکل حج کی بہار اپنی تمام تر روحانی شادابی و پاکیزگی اور خداداد حشمت و شکوہ کے ساتھ آ گئی ہے اور ایمان کے نور اور شوق کے زیور سے آراستہ دل، پروانوں کی طرح کعبہ توحید اور مرکز اتحاد کے گرد محو پرواز ہیں۔ مکہ،منا،مشعر اور عرفات خوش قسمت انسانوں کی منزل ہیں جنہوں نے ”واذن فی الناس بالحج“ کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے خداوند غفور و کریم کے مہمان ہونے کی سعادت پائی ہے۔ یہ وہی مبارک مکان اور ہدایت کا سرچشمہ ہے کہ جہاں پر اللہ تعالی کی بین نشانیوں کو جلا بخشی گئی اور جہاں پر ہر ایک کے سر پر امن و امان کی چھتری قرار دی گئی۔
دلوں اور ذکر و خشوع کو زمزم میں پاک کریں۔ اپنی بصیرت کی آنکھ کو حضرت حق کی تابندہ آیات پر کھول دیں۔اخلاص و تسلیم پر جو کہ حقیقی عبودیت کی علامت ہیں ٹوٹ پڑیں۔ اس باپ کی یاد کوجو کمال تسلیم کے ساتھ اپنے اسماعیل کو قربانگاہ تک لے کر گئے،بار بار اپنے دل میں زندہ کیجئے۔ اس طرح وہ منور طریق جو کہ رب جلیل سے دوستی کے لئے ہمارے سامنے کھول دی گئی ہے اسے پہچانئے اورسچے مومن کے عزم اور نیت صادقانہ کے ساتھ اس پر قدم رکھیں۔
مقام ابراہیم انہیں آیات بینات میں سے ایک ہے۔ کعبہ شریف کے پاس ابراہیم علیہ السلام کی قدم گاہ مقام ابراہیم کی واحد نشانی ہے، مقام ابراہیم ان کے ایثار،اخلاص اور قربانی کا مقام ہے۔ نفسانی تقاضوں اور پدری جذبات کے سامنے اور کفر و شرک کے غلبے اور نمرود زمانہ کے تسلط کے آگے ڈٹ جانے کا مقام ہے۔ نجات کے یہ دونوں راستے امت اسلامی کے ہم سب افراد کے سامنے موجود ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کی جرات، بہادری اور محکم ارادہ ہمیں ان مقاصد کی طرف روانہ کر سکتا ہے جن کی طرف آدم سے خاتم تک تمام الہی پیغمبروں نے ہمیں دعوت دی ہے اور اس راستے پر چلنے والوں کو دنیا و آخرت میں عزت و سعادت کا وعدہ فرمایا ہے۔ امت مسلمہ کے اس عظیم محضر میں، شایستہ یہی ہے کہ حجاج کرام عالم اسلام کے اہم ترین مسائل پر توجہ دیں۔ ان بے شمار مسایل میں سے سرفہرست، بعض اسلامی ممالک میں برپا ہونے والا انقلاب اور عوامی قیام ہے۔ گذشتہ سال حج اور امسال حج کے درمیانی عرصہ میں عالم اسلام میں ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو کہ امت مسلمہ کی تقدیر بدل سکتے ہیں اور مادی اور روحانی ترقی اور عزت و افتخار سے سرشار ایک روشن مستقبل کی نوید دے سکتے ہیں۔ مصر، تیونس اور لیبیامیں فاسد، محتاج اور ڈیکٹیٹر طاغوت، تخت اقتدار سے گر چکے ہیں جبکہ بعض دوسرے ممالک میں عوام کی ٹھاٹھیں مارتی لہروں نے زر و زور اور اقتدار کے محلات میں ویرانی اور تباہی کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔
ہماری امت کی تاریخ کے اس تازہ باب نے ایسے حقایق آشکار کئے ہیں جو کہ مکمل طور پر آیات بینات الہی ہیں اور ہمارے لئے حیات بخش سبق لئے ہوئے ہیں۔ ان حقایق کو اسلامی امہ کی تمام اقوام کے محاسبات میں استعمال میں لایا جانا چاہئے۔
سب سے پہلے یہ کہ جو اقوام کئی دھائیوں سے غیروں کے سیاسی تسلط میں رہ رہی تھیں ان کے اندر سے ایسی جوان نسل ظاہر ہوئی ہے جو اپنے اوپر محکم یقین اور تحسین بر انگیز جذبے کے ساتھ خطرات کو قبول کرتے ہوئے مسلط شدہ طاقتوں کے مقابلے پر کھڑی ہو کر اپنی تقدیر بدلنے پر کمر بستہ ہے۔
دوسرے یہ کہ سیکولر حکمرانوں کے تسلط کے باوجود اپنے ممالک میں دین کو محو کرنے کے لئے ان کی ظاہری اور خفیہ کوششوں کے با وصف، اسلام نے بھرپور اور پرشکوہ اثر و رسوخ کے ذریعے دلوں اور زبانوں کو نور ہدایت بخشی اور کروڑوں لوگوں کے گفتار و کردار کی صورت چشمہ جوشان کی طرح، ان کے رویوں اور اجتماعات کو رونق و شادابی عطا کی ہے۔ اذانیں، عبادات، اللہ اکبر کی صدائیں اور دوسرے اسلامی نعرے اور تیونس کے حالیہ انتخابات اس حقیقت کی واضع نشانی اور برھان قاطع ہیں۔ بلاشبہ اسلامی ممالک میں سے ہر ایک ملک میں غیرجانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کا نتیجہ وہی ہو گا جو تیونس میں سامنے آیا ہے۔
تیسرے یہ کہ اس ایک سال کے دوران پیش آنے والے واقعات نے سب پر یہ واضع کر دیا ہے کہ خدائے عزیز و قدیر نے اقوام کے عزم و ارادوں میں ایک ایسی طاقت رکھ دی ہے کہ کسی دوسری طاقت میں اس کا مقابلہ کرنے کی جرات اور سکت ہی نہیں ہے۔ اقوام اسی خداداد طاقت کے بل بوتے پر اپنی تقدیر کو بدل سکنے کی طاقت رکھتی ہیں اور اس طرح خدا کی نصرت کو اپنے شامل حال کر سکتی ہیں۔
چوتھے یہ کہ استکباری حکومتوں نے، جن میں سر فہرست امریکا ہے ، کئی دھائیوں سے مختلف سیاسی اور سیکورٹی کے ہتھکنڈوں کے ذریعے خطے میں موجود حکومتوں کو اپنا تابع فرمان اور اپنے نصایح کا پایبند بنا کر، دنیا کے اس حساس ترین خطے میں اپنے اقتصادی ،ثقافتی اور سیاسی تسلط کے لئے رکاوٹوں سے پاک وسیع شاہراہ بنا رکھی تھی ، اب اس خطے کی اقوام کی نفرت و بیزاری کی آماجگاہ بن چکی ہیں۔
ہمیں یہ اطمینان رکھنا چاہئے کہ ان عوامی انقلابوں کے نتیجے میں برقرارہونے والے نظام سابقہ ذلت آمیز غیرمتوازن رویوں کے سامنے تسلیم نہیں ہونگے اور اس خطے کی اقوام کے ہاتھوں سیاسی جغرافیہ ،عزت و استقلال کاملہ کی طرف تبدیل ہو جائے گا۔
اس کے علاوہ یہ کہ مغربی طاقتوں کا منافقانہ اور دھوکے بازی پر مبنی مزاج اس خطے کے عوام پر آشکار ہو چکا ہے۔ امریکا اور یورپ نے حتی الامکان مصر،تیونس اور لیبیا میں اپنے مہروں کو بچانے کیلئے زور لگایا اور جب عوام کا ارادہ ان کی خواہشات پر فایق آ گیا تب کامران عوام کے لئے دھوکے پر مبنی دوستی کی مسکراہٹ سجائی۔
اللہ تعالی کی روشن آیات اور بیش قیمت حقایق جو گذشتہ ایک سال کے عرصے میں اس خطے میں رونما ہوئے ہیں اس سے کہیں زیادہ ہیں اور صاحبان تدبر و بصیرت کے لئے ان کا مشاہدہ اور ادراک دشوار نہیں ہے۔لیکن اس سب کے باوجود تمام امت مسلمہ اور خصوصا قیام کرنے والی اقوام کو دو بنیادی عوامل کی ضرورت ہے:
پہلے: قیام میں تسلسل و تداوم اور محکم ارادوں میں نرمی سے شدید پرہیز۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یوں فرمایا ہے” فاستقم کما امرت و من تاب معک و لا تطغوا“ اور ” فلذلک فادع واستقم کما امرت“، اور حضرت موسی علیہ السلام کے بقول، ”وقال موسی لقومہ استعینوا باللہ و اصبروا، ان الارض للہ یورثھا من یشاءمن عبادہ والعاقبتہ للمتقین“، قیام کرنے والی اقوام کے لئے موجودہ زمانے میں تقوی کا سب سے بڑا مصداق یہ ہے کہ اپنی مبارک تحریک کو رکنے نہ دیں اور خود کو عارضی کامیابیوں کا شکار نہ ہونے دیں۔ یہ اس تقوی کا وہ اہم حصہ ہے جس کو اپنانے والے کے لئے عاقبت بخیر کی وعید عطا ہوئی ہے۔
دوسرے: بین الاقوامی مستکبرین اور ان عوامی انقلابوں سے چوٹ کھانے والی حکومتوں کے ہتھکنڈوں کے سامنے ہوشیار رہنا۔ وہ لوگ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ نہیں جائیں گے اور اپنے تمام تر سیاسی، سلامتی اور مالی وسایل کے ساتھ ان ممالک میں اپنے اثر و رسوخ اور طاقت کے دوبارہ تسلط کے لئے میدان میں اتریں گے۔ ان کا ہتھیار لالچ، دھمکی، فریب اور دھوکہ ہے۔ تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ خواص میں بعض ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن پر یہ ہتھیار کارگر ثابت ہوتے ہیں اور خوف، لالچ اور غفلت انہیں شعوری یا لاشعوری طور پر دشمن کی خدمت میں لا کھڑا کرتے ہیں۔ جوانوں، روشنفکر دانشوروں اور علمائے دین کی بیدار آنکھیں پوری توجہ سے اس چیز کا خیال رکھیں۔
اہم ترین خطرہ ان ممالک میں برپا ہونے والے جدید سیاسی نظام کی ساخت و پرداز پر کفر و استکبار کے محاذکی مداخلت اور اس پر اثراندازی ہے۔ وہ اپنی تمام توانائیوں کو کام میں لاتے ہوئے کوشش کریں گے تاکہ نئے برپا ہونے والے نظام ،اسلامی اور عوامی تشخص سے خالی رہیں۔ ان ممالک کے تمام مخلص و ھمدرد حضرات اور وہ تمام افراد جو اپنے ملک کی عزت ، وقار اور تکریم کے لئے پر امید ہیں ان سب کو بھرپور کوشش کرنی چاہئے تا کہ نئے نظام میں اسلامی اور عوامی ہونا اپنے تمام تر مفہوم کے ساتھ جلوہ گر ہو۔ اس کے لئے آئین کا کردارسب سے نمایاں ہے ۔ قومی وحدت اور مذہبی قبایلی اور نسلی تنوع کو تسلیم کرنا، آیندہ کامیابیوں کی اہم شرط ہے۔
مصر، تیونس اور لیبیا اور دوسرے ممالک کی جراتمند، بہادر ،بیدار اور مجاہد اقوام کو یہ جان لینا چاہئے کہ ظلم، امریکی مکر و فریب اور دوسرے مغربی مستکبران سے انکی نجات کا صرف اور صرف یہ راستہ ہے کہ دنیا میں طاقت کا توازن انکے حق میں قائم ہو جائے۔ مسلمانوں کو اپنے تمام مسائل کو دنیا کے جہان خوروں کے ساتھ قطعی طور پر حل کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو عالمی طاقت ہونے کی صف میں لاکھڑا کریں۔ یہ تب ہی ہو سکتا ہے جب عالم اسلام کے تمام ممالک باہمی تعاون اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ یہ ناقابل فراموش نصیحت امام خمینی ( رہ )عظیم کی ہے ۔
امریکا اور نیٹو، خبیث اور ڈکٹیٹر قذافی کے بہانے کئی ماہ تک لیبیا اور اس کے عوام پر آگ برساتے رہے ہیں۔جبکہ قذافی وہی شخص تھا جوکہ عوام کے جراتمند قیام سے پہلے ان کے نزدیک ترین دوستوں میں شمار ہوتا رہا۔ وہ اس سے گلے ملتے رہے اس کی مدد سے لیبیا کی دولت کو لوٹتے رہے اور اس کو مزید بہلانے کے لئے اس کے ہاتھ کو گرم جوشی سے دباتے تھے یا پھر اس پر بوسے دیتے تھے۔ عوام کے انقلاب کے بعد اسی کو بہانہ بنا کر لیبیا کا تمام تر بنیادی ڈھانچہ تباہ و برباد کر دیا۔ کون سی حکومت ہے جس نے نیٹو کو عوام کے قتل عام اور لیبیا کی تباہی جیسے المیے سے روکا ہو؟ جب تک مغربی وحشی اور خون خوار طاقتوں کے ہاتھ اور دانت توڑ نہ دئیے جائیں گے اس طرح کے خطرات اسلامی ممالک کو درپیش رہیں گے۔ ان خطرات سے نجات ما سوائے عالمی اسلامی بلاک بنانے کے ممکن نہیں ہے۔
مغرب، امریکا اور صیہونیت ہمیشہ کی نسبت آج سب سے زیادہ کمزور ہیں ۔ اقتصادی مسائل، افغانستان و عراق میں پے در پے ناکامیاں، امریکی اور دوسرے مغربی ممالک کے عوام کے شدید اعتراضات جو کہ روز بروز وسیع تر ہو رہے ہیں، فلسطین و لبنان کے عوام کی جان فشانیاں، یمن، بحرین اور بعض دوسرے امریکا کے زیر اثر ممالک کے عوام کا جراتمندانہ قیام، یہ سب کے سب امت مسلمہ اور بخصوص جدید انقلابی ممالک کے لئے بہت بڑی بشارت ہیں۔ پورے عالم اسلام اور خصوصا مصر، تیونس اور لیبیا کے تمام مومنین مرد و خواتین، بین الاقوامی اسلامی طاقت کے قیام کے لئے اس موقعہ سے زیادہ سے زیادہ فایدہ اٹھائیں۔ تحریکوں کے اکابرین خداوند بزرگ پر توکل اور اس کی نصرت و امداد کے وعدے پر بھروسہ کریں اور امت مسلمہ کی تاریخ کے اس جدید باب کو اپنے زندہ و جاوید افتخارات کے ساتھ، جو کہ رضائے الہی کا باعث اور اس کی نصرت و امداد کے لئے راہ ہمواری ہے زینت و آراستہ کریں۔
والسلام علی عباداللہ الصالحین
سید علی حسینی خامنہ ای
۵ آبان 1390ھ ش
29 ذیقعدہ 1432 ھ
More...
Description:
حجاج بیت اللہ الحرام
کےنام
امام خامنہ ای(مدظلہ العالی)
کا
پیــــــغام
(1432ھ)
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله ربّ العالمين وصلوات الله وتحياته على سيد الأنام محمد المصطفى وآله الطيبين وصحبه المنتجبين.
آ جکل حج کی بہار اپنی تمام تر روحانی شادابی و پاکیزگی اور خداداد حشمت و شکوہ کے ساتھ آ گئی ہے اور ایمان کے نور اور شوق کے زیور سے آراستہ دل، پروانوں کی طرح کعبہ توحید اور مرکز اتحاد کے گرد محو پرواز ہیں۔ مکہ،منا،مشعر اور عرفات خوش قسمت انسانوں کی منزل ہیں جنہوں نے ”واذن فی الناس بالحج“ کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے خداوند غفور و کریم کے مہمان ہونے کی سعادت پائی ہے۔ یہ وہی مبارک مکان اور ہدایت کا سرچشمہ ہے کہ جہاں پر اللہ تعالی کی بین نشانیوں کو جلا بخشی گئی اور جہاں پر ہر ایک کے سر پر امن و امان کی چھتری قرار دی گئی۔
دلوں اور ذکر و خشوع کو زمزم میں پاک کریں۔ اپنی بصیرت کی آنکھ کو حضرت حق کی تابندہ آیات پر کھول دیں۔اخلاص و تسلیم پر جو کہ حقیقی عبودیت کی علامت ہیں ٹوٹ پڑیں۔ اس باپ کی یاد کوجو کمال تسلیم کے ساتھ اپنے اسماعیل کو قربانگاہ تک لے کر گئے،بار بار اپنے دل میں زندہ کیجئے۔ اس طرح وہ منور طریق جو کہ رب جلیل سے دوستی کے لئے ہمارے سامنے کھول دی گئی ہے اسے پہچانئے اورسچے مومن کے عزم اور نیت صادقانہ کے ساتھ اس پر قدم رکھیں۔
مقام ابراہیم انہیں آیات بینات میں سے ایک ہے۔ کعبہ شریف کے پاس ابراہیم علیہ السلام کی قدم گاہ مقام ابراہیم کی واحد نشانی ہے، مقام ابراہیم ان کے ایثار،اخلاص اور قربانی کا مقام ہے۔ نفسانی تقاضوں اور پدری جذبات کے سامنے اور کفر و شرک کے غلبے اور نمرود زمانہ کے تسلط کے آگے ڈٹ جانے کا مقام ہے۔ نجات کے یہ دونوں راستے امت اسلامی کے ہم سب افراد کے سامنے موجود ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کی جرات، بہادری اور محکم ارادہ ہمیں ان مقاصد کی طرف روانہ کر سکتا ہے جن کی طرف آدم سے خاتم تک تمام الہی پیغمبروں نے ہمیں دعوت دی ہے اور اس راستے پر چلنے والوں کو دنیا و آخرت میں عزت و سعادت کا وعدہ فرمایا ہے۔ امت مسلمہ کے اس عظیم محضر میں، شایستہ یہی ہے کہ حجاج کرام عالم اسلام کے اہم ترین مسائل پر توجہ دیں۔ ان بے شمار مسایل میں سے سرفہرست، بعض اسلامی ممالک میں برپا ہونے والا انقلاب اور عوامی قیام ہے۔ گذشتہ سال حج اور امسال حج کے درمیانی عرصہ میں عالم اسلام میں ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو کہ امت مسلمہ کی تقدیر بدل سکتے ہیں اور مادی اور روحانی ترقی اور عزت و افتخار سے سرشار ایک روشن مستقبل کی نوید دے سکتے ہیں۔ مصر، تیونس اور لیبیامیں فاسد، محتاج اور ڈیکٹیٹر طاغوت، تخت اقتدار سے گر چکے ہیں جبکہ بعض دوسرے ممالک میں عوام کی ٹھاٹھیں مارتی لہروں نے زر و زور اور اقتدار کے محلات میں ویرانی اور تباہی کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔
ہماری امت کی تاریخ کے اس تازہ باب نے ایسے حقایق آشکار کئے ہیں جو کہ مکمل طور پر آیات بینات الہی ہیں اور ہمارے لئے حیات بخش سبق لئے ہوئے ہیں۔ ان حقایق کو اسلامی امہ کی تمام اقوام کے محاسبات میں استعمال میں لایا جانا چاہئے۔
سب سے پہلے یہ کہ جو اقوام کئی دھائیوں سے غیروں کے سیاسی تسلط میں رہ رہی تھیں ان کے اندر سے ایسی جوان نسل ظاہر ہوئی ہے جو اپنے اوپر محکم یقین اور تحسین بر انگیز جذبے کے ساتھ خطرات کو قبول کرتے ہوئے مسلط شدہ طاقتوں کے مقابلے پر کھڑی ہو کر اپنی تقدیر بدلنے پر کمر بستہ ہے۔
دوسرے یہ کہ سیکولر حکمرانوں کے تسلط کے باوجود اپنے ممالک میں دین کو محو کرنے کے لئے ان کی ظاہری اور خفیہ کوششوں کے با وصف، اسلام نے بھرپور اور پرشکوہ اثر و رسوخ کے ذریعے دلوں اور زبانوں کو نور ہدایت بخشی اور کروڑوں لوگوں کے گفتار و کردار کی صورت چشمہ جوشان کی طرح، ان کے رویوں اور اجتماعات کو رونق و شادابی عطا کی ہے۔ اذانیں، عبادات، اللہ اکبر کی صدائیں اور دوسرے اسلامی نعرے اور تیونس کے حالیہ انتخابات اس حقیقت کی واضع نشانی اور برھان قاطع ہیں۔ بلاشبہ اسلامی ممالک میں سے ہر ایک ملک میں غیرجانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کا نتیجہ وہی ہو گا جو تیونس میں سامنے آیا ہے۔
تیسرے یہ کہ اس ایک سال کے دوران پیش آنے والے واقعات نے سب پر یہ واضع کر دیا ہے کہ خدائے عزیز و قدیر نے اقوام کے عزم و ارادوں میں ایک ایسی طاقت رکھ دی ہے کہ کسی دوسری طاقت میں اس کا مقابلہ کرنے کی جرات اور سکت ہی نہیں ہے۔ اقوام اسی خداداد طاقت کے بل بوتے پر اپنی تقدیر کو بدل سکنے کی طاقت رکھتی ہیں اور اس طرح خدا کی نصرت کو اپنے شامل حال کر سکتی ہیں۔
چوتھے یہ کہ استکباری حکومتوں نے، جن میں سر فہرست امریکا ہے ، کئی دھائیوں سے مختلف سیاسی اور سیکورٹی کے ہتھکنڈوں کے ذریعے خطے میں موجود حکومتوں کو اپنا تابع فرمان اور اپنے نصایح کا پایبند بنا کر، دنیا کے اس حساس ترین خطے میں اپنے اقتصادی ،ثقافتی اور سیاسی تسلط کے لئے رکاوٹوں سے پاک وسیع شاہراہ بنا رکھی تھی ، اب اس خطے کی اقوام کی نفرت و بیزاری کی آماجگاہ بن چکی ہیں۔
ہمیں یہ اطمینان رکھنا چاہئے کہ ان عوامی انقلابوں کے نتیجے میں برقرارہونے والے نظام سابقہ ذلت آمیز غیرمتوازن رویوں کے سامنے تسلیم نہیں ہونگے اور اس خطے کی اقوام کے ہاتھوں سیاسی جغرافیہ ،عزت و استقلال کاملہ کی طرف تبدیل ہو جائے گا۔
اس کے علاوہ یہ کہ مغربی طاقتوں کا منافقانہ اور دھوکے بازی پر مبنی مزاج اس خطے کے عوام پر آشکار ہو چکا ہے۔ امریکا اور یورپ نے حتی الامکان مصر،تیونس اور لیبیا میں اپنے مہروں کو بچانے کیلئے زور لگایا اور جب عوام کا ارادہ ان کی خواہشات پر فایق آ گیا تب کامران عوام کے لئے دھوکے پر مبنی دوستی کی مسکراہٹ سجائی۔
اللہ تعالی کی روشن آیات اور بیش قیمت حقایق جو گذشتہ ایک سال کے عرصے میں اس خطے میں رونما ہوئے ہیں اس سے کہیں زیادہ ہیں اور صاحبان تدبر و بصیرت کے لئے ان کا مشاہدہ اور ادراک دشوار نہیں ہے۔لیکن اس سب کے باوجود تمام امت مسلمہ اور خصوصا قیام کرنے والی اقوام کو دو بنیادی عوامل کی ضرورت ہے:
پہلے: قیام میں تسلسل و تداوم اور محکم ارادوں میں نرمی سے شدید پرہیز۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یوں فرمایا ہے” فاستقم کما امرت و من تاب معک و لا تطغوا“ اور ” فلذلک فادع واستقم کما امرت“، اور حضرت موسی علیہ السلام کے بقول، ”وقال موسی لقومہ استعینوا باللہ و اصبروا، ان الارض للہ یورثھا من یشاءمن عبادہ والعاقبتہ للمتقین“، قیام کرنے والی اقوام کے لئے موجودہ زمانے میں تقوی کا سب سے بڑا مصداق یہ ہے کہ اپنی مبارک تحریک کو رکنے نہ دیں اور خود کو عارضی کامیابیوں کا شکار نہ ہونے دیں۔ یہ اس تقوی کا وہ اہم حصہ ہے جس کو اپنانے والے کے لئے عاقبت بخیر کی وعید عطا ہوئی ہے۔
دوسرے: بین الاقوامی مستکبرین اور ان عوامی انقلابوں سے چوٹ کھانے والی حکومتوں کے ہتھکنڈوں کے سامنے ہوشیار رہنا۔ وہ لوگ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ نہیں جائیں گے اور اپنے تمام تر سیاسی، سلامتی اور مالی وسایل کے ساتھ ان ممالک میں اپنے اثر و رسوخ اور طاقت کے دوبارہ تسلط کے لئے میدان میں اتریں گے۔ ان کا ہتھیار لالچ، دھمکی، فریب اور دھوکہ ہے۔ تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ خواص میں بعض ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن پر یہ ہتھیار کارگر ثابت ہوتے ہیں اور خوف، لالچ اور غفلت انہیں شعوری یا لاشعوری طور پر دشمن کی خدمت میں لا کھڑا کرتے ہیں۔ جوانوں، روشنفکر دانشوروں اور علمائے دین کی بیدار آنکھیں پوری توجہ سے اس چیز کا خیال رکھیں۔
اہم ترین خطرہ ان ممالک میں برپا ہونے والے جدید سیاسی نظام کی ساخت و پرداز پر کفر و استکبار کے محاذکی مداخلت اور اس پر اثراندازی ہے۔ وہ اپنی تمام توانائیوں کو کام میں لاتے ہوئے کوشش کریں گے تاکہ نئے برپا ہونے والے نظام ،اسلامی اور عوامی تشخص سے خالی رہیں۔ ان ممالک کے تمام مخلص و ھمدرد حضرات اور وہ تمام افراد جو اپنے ملک کی عزت ، وقار اور تکریم کے لئے پر امید ہیں ان سب کو بھرپور کوشش کرنی چاہئے تا کہ نئے نظام میں اسلامی اور عوامی ہونا اپنے تمام تر مفہوم کے ساتھ جلوہ گر ہو۔ اس کے لئے آئین کا کردارسب سے نمایاں ہے ۔ قومی وحدت اور مذہبی قبایلی اور نسلی تنوع کو تسلیم کرنا، آیندہ کامیابیوں کی اہم شرط ہے۔
مصر، تیونس اور لیبیا اور دوسرے ممالک کی جراتمند، بہادر ،بیدار اور مجاہد اقوام کو یہ جان لینا چاہئے کہ ظلم، امریکی مکر و فریب اور دوسرے مغربی مستکبران سے انکی نجات کا صرف اور صرف یہ راستہ ہے کہ دنیا میں طاقت کا توازن انکے حق میں قائم ہو جائے۔ مسلمانوں کو اپنے تمام مسائل کو دنیا کے جہان خوروں کے ساتھ قطعی طور پر حل کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو عالمی طاقت ہونے کی صف میں لاکھڑا کریں۔ یہ تب ہی ہو سکتا ہے جب عالم اسلام کے تمام ممالک باہمی تعاون اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ یہ ناقابل فراموش نصیحت امام خمینی ( رہ )عظیم کی ہے ۔
امریکا اور نیٹو، خبیث اور ڈکٹیٹر قذافی کے بہانے کئی ماہ تک لیبیا اور اس کے عوام پر آگ برساتے رہے ہیں۔جبکہ قذافی وہی شخص تھا جوکہ عوام کے جراتمند قیام سے پہلے ان کے نزدیک ترین دوستوں میں شمار ہوتا رہا۔ وہ اس سے گلے ملتے رہے اس کی مدد سے لیبیا کی دولت کو لوٹتے رہے اور اس کو مزید بہلانے کے لئے اس کے ہاتھ کو گرم جوشی سے دباتے تھے یا پھر اس پر بوسے دیتے تھے۔ عوام کے انقلاب کے بعد اسی کو بہانہ بنا کر لیبیا کا تمام تر بنیادی ڈھانچہ تباہ و برباد کر دیا۔ کون سی حکومت ہے جس نے نیٹو کو عوام کے قتل عام اور لیبیا کی تباہی جیسے المیے سے روکا ہو؟ جب تک مغربی وحشی اور خون خوار طاقتوں کے ہاتھ اور دانت توڑ نہ دئیے جائیں گے اس طرح کے خطرات اسلامی ممالک کو درپیش رہیں گے۔ ان خطرات سے نجات ما سوائے عالمی اسلامی بلاک بنانے کے ممکن نہیں ہے۔
مغرب، امریکا اور صیہونیت ہمیشہ کی نسبت آج سب سے زیادہ کمزور ہیں ۔ اقتصادی مسائل، افغانستان و عراق میں پے در پے ناکامیاں، امریکی اور دوسرے مغربی ممالک کے عوام کے شدید اعتراضات جو کہ روز بروز وسیع تر ہو رہے ہیں، فلسطین و لبنان کے عوام کی جان فشانیاں، یمن، بحرین اور بعض دوسرے امریکا کے زیر اثر ممالک کے عوام کا جراتمندانہ قیام، یہ سب کے سب امت مسلمہ اور بخصوص جدید انقلابی ممالک کے لئے بہت بڑی بشارت ہیں۔ پورے عالم اسلام اور خصوصا مصر، تیونس اور لیبیا کے تمام مومنین مرد و خواتین، بین الاقوامی اسلامی طاقت کے قیام کے لئے اس موقعہ سے زیادہ سے زیادہ فایدہ اٹھائیں۔ تحریکوں کے اکابرین خداوند بزرگ پر توکل اور اس کی نصرت و امداد کے وعدے پر بھروسہ کریں اور امت مسلمہ کی تاریخ کے اس جدید باب کو اپنے زندہ و جاوید افتخارات کے ساتھ، جو کہ رضائے الہی کا باعث اور اس کی نصرت و امداد کے لئے راہ ہمواری ہے زینت و آراستہ کریں۔
والسلام علی عباداللہ الصالحین
سید علی حسینی خامنہ ای
۵ آبان 1390ھ ش
29 ذیقعدہ 1432 ھ
Ayatollah Bahjat - Al-Abd - part 1 مستند العبد، آيت االله بهجت - Farsi
Al-Abd (Hadise Sarv) - part 1:
The persian documentary film about \"Grand Ayatollah Bahjat (ra)\" produced by IRIB-TV1.
مستند العبد (حديث سرو) -...
Al-Abd (Hadise Sarv) - part 1:
The persian documentary film about \"Grand Ayatollah Bahjat (ra)\" produced by IRIB-TV1.
مستند العبد (حديث سرو) - قسمت اول - مستند زندگاني حضرت آيت الله العظمي محمد تقي بهجت فومني (ره) پخش شده از شبكه يك سيما در تاريخ 15 ديماه 1390
---- Uploaded by iMahdi.persiangig.com ----
Grand Ayatollah Mohammad Taghi (Taqi) Bahjat Foumani (1913 -- 17 May 2009) was an Iranian Twelver Shi\'a Marja. He was among one of the most revered Shia clerics, whose religious decrees were followed by many Shia Muslims.
More...
Description:
Al-Abd (Hadise Sarv) - part 1:
The persian documentary film about \"Grand Ayatollah Bahjat (ra)\" produced by IRIB-TV1.
مستند العبد (حديث سرو) - قسمت اول - مستند زندگاني حضرت آيت الله العظمي محمد تقي بهجت فومني (ره) پخش شده از شبكه يك سيما در تاريخ 15 ديماه 1390
---- Uploaded by iMahdi.persiangig.com ----
Grand Ayatollah Mohammad Taghi (Taqi) Bahjat Foumani (1913 -- 17 May 2009) was an Iranian Twelver Shi\'a Marja. He was among one of the most revered Shia clerics, whose religious decrees were followed by many Shia Muslims.
Ayatollah Bahjat - Al-Abd - part 2 مستند العبد، آيت االله بهجت - Farsi
Al-Abd (Hadise Sarv) - part 2:
The persian documentary film about \"Grand Ayatollah Bahjat (ra)\" produced by IRIB-TV1.
مستند العبد (حديث سرو) -...
Al-Abd (Hadise Sarv) - part 2:
The persian documentary film about \"Grand Ayatollah Bahjat (ra)\" produced by IRIB-TV1.
مستند العبد (حديث سرو) - قسمت اول - مستند زندگاني حضرت آيت الله العظمي محمد تقي بهجت فومني (ره) پخش شده از شبكه يك سيما در تاريخ 15 ديماه 1390
---- Uploaded by iMahdi.persiangig.com ----
Grand Ayatollah Mohammad Taghi (Taqi) Bahjat Foumani (1913 -- 17 May 2009) was an Iranian Twelver Shi\'a Marja. He was among one of the most revered Shia clerics, whose religious decrees were followed by many Shia Muslims.
More...
Description:
Al-Abd (Hadise Sarv) - part 2:
The persian documentary film about \"Grand Ayatollah Bahjat (ra)\" produced by IRIB-TV1.
مستند العبد (حديث سرو) - قسمت اول - مستند زندگاني حضرت آيت الله العظمي محمد تقي بهجت فومني (ره) پخش شده از شبكه يك سيما در تاريخ 15 ديماه 1390
---- Uploaded by iMahdi.persiangig.com ----
Grand Ayatollah Mohammad Taghi (Taqi) Bahjat Foumani (1913 -- 17 May 2009) was an Iranian Twelver Shi\'a Marja. He was among one of the most revered Shia clerics, whose religious decrees were followed by many Shia Muslims.
14:10
|
36:01
|
Ayatollah Bahjat - Al-Abd - part 3 مستند العبد، آيت االله بهجت - Farsi
Al-Abd (Hadise Sarv) - part 3 (Ostade Kamel):
The persian documentary film about "Grand Ayatollah Bahjat (ra)" produced by IRIB-TV1.
مستند العبد...
Al-Abd (Hadise Sarv) - part 3 (Ostade Kamel):
The persian documentary film about "Grand Ayatollah Bahjat (ra)" produced by IRIB-TV1.
مستند العبد (حديث سرو) - قسمت سوم (استاد كامل) - مستند زندگاني حضرت آيت الله العظمي محمد تقي بهجت فومني (ره) پخش شده از شبكه يك سيما در تاريخ 29 ديماه 1390
---- Uploaded by iMahdi.persiangig.com ----
Grand Ayatollah Mohammad Taghi (Taqi) Bahjat Foumani (1913 -- 17 May 2009) was an Iranian Twelver Shi'a Marja. He was among one of the most revered Shia clerics, whose religious decrees were followed by many Shia Muslims.
More...
Description:
Al-Abd (Hadise Sarv) - part 3 (Ostade Kamel):
The persian documentary film about "Grand Ayatollah Bahjat (ra)" produced by IRIB-TV1.
مستند العبد (حديث سرو) - قسمت سوم (استاد كامل) - مستند زندگاني حضرت آيت الله العظمي محمد تقي بهجت فومني (ره) پخش شده از شبكه يك سيما در تاريخ 29 ديماه 1390
---- Uploaded by iMahdi.persiangig.com ----
Grand Ayatollah Mohammad Taghi (Taqi) Bahjat Foumani (1913 -- 17 May 2009) was an Iranian Twelver Shi'a Marja. He was among one of the most revered Shia clerics, whose religious decrees were followed by many Shia Muslims.
39:58
|
Ayatollah Bahjat - Al-Abd - part 4 مستند العبد، آيت االله بهجت - Farsi
Al-Abd (Hadise Sarv) - part 4 (Ostade Kamel):
The persian documentary film about "Grand Ayatollah Bahjat (ra)" produced by IRIB-TV1.
مستند العبد...
Al-Abd (Hadise Sarv) - part 4 (Ostade Kamel):
The persian documentary film about "Grand Ayatollah Bahjat (ra)" produced by IRIB-TV1.
مستند العبد (حديث سرو) - قسمت سوم (استاد كامل) - مستند زندگاني حضرت آيت الله العظمي محمد تقي بهجت فومني (ره) پخش شده از شبكه يك سيما در تاريخ 29 ديماه 1390
---- Uploaded by iMahdi.persiangig.com ----
Grand Ayatollah Mohammad Taghi (Taqi) Bahjat Foumani (1913 -- 17 May 2009) was an Iranian Twelver Shi'a Marja. He was among one of the most revered Shia clerics, whose religious decrees were followed by many Shia Muslims.
More...
Description:
Al-Abd (Hadise Sarv) - part 4 (Ostade Kamel):
The persian documentary film about "Grand Ayatollah Bahjat (ra)" produced by IRIB-TV1.
مستند العبد (حديث سرو) - قسمت سوم (استاد كامل) - مستند زندگاني حضرت آيت الله العظمي محمد تقي بهجت فومني (ره) پخش شده از شبكه يك سيما در تاريخ 29 ديماه 1390
---- Uploaded by iMahdi.persiangig.com ----
Grand Ayatollah Mohammad Taghi (Taqi) Bahjat Foumani (1913 -- 17 May 2009) was an Iranian Twelver Shi'a Marja. He was among one of the most revered Shia clerics, whose religious decrees were followed by many Shia Muslims.
38:22
|
Ayatollah Bahjat - Al-Abd - part 5 مستند العبد، آيت االله بهجت - Farsi
Al-Abd (Hadise Sarv) - part 5 (Moghime Modam):
The persian documentary film about "Grand Ayatollah Bahjat (ra)" produced by IRIB-TV1.
مستند العبد...
Al-Abd (Hadise Sarv) - part 5 (Moghime Modam):
The persian documentary film about "Grand Ayatollah Bahjat (ra)" produced by IRIB-TV1.
مستند العبد (حديث سرو) - قسمت پنجم (مقيم مدام) - مستند زندگاني حضرت آيت الله العظمي محمد تقي بهجت فومني (ره) پخش شده از شبكه يك سيما در تاريخ 13 بهمن 1390
---- Uploaded by iMahdi.persiangig.com ----
Grand Ayatollah Mohammad Taghi (Taqi) Bahjat Foumani (1913 -- 17 May 2009) was an Iranian Twelver Shi'a Marja. He was among one of the most revered Shia clerics, whose religious decrees were followed by many Shia Muslims.
More...
Description:
Al-Abd (Hadise Sarv) - part 5 (Moghime Modam):
The persian documentary film about "Grand Ayatollah Bahjat (ra)" produced by IRIB-TV1.
مستند العبد (حديث سرو) - قسمت پنجم (مقيم مدام) - مستند زندگاني حضرت آيت الله العظمي محمد تقي بهجت فومني (ره) پخش شده از شبكه يك سيما در تاريخ 13 بهمن 1390
---- Uploaded by iMahdi.persiangig.com ----
Grand Ayatollah Mohammad Taghi (Taqi) Bahjat Foumani (1913 -- 17 May 2009) was an Iranian Twelver Shi'a Marja. He was among one of the most revered Shia clerics, whose religious decrees were followed by many Shia Muslims.
31:23
|
Ayatollah Bahjat - Al-Abd - part 6 مستند العبد، آيت االله بهجت - Farsi
Al-Abd (Hadise Sarv) - part 6 (Neshani):
The persian documentary film about "Grand Ayatollah Bahjat (ra)" produced by IRIB-TV1.
مستند العبد...
Al-Abd (Hadise Sarv) - part 6 (Neshani):
The persian documentary film about "Grand Ayatollah Bahjat (ra)" produced by IRIB-TV1.
مستند العبد (حديث سرو) - قسمت ششم (نشاني) - مستند زندگاني حضرت آيت الله العظمي محمد تقي بهجت فومني (ره) پخش شده از شبكه يك سيما در تاريخ 20 بهمن 1390
---- Uploaded by iMahdi.persiangig.com ----
Grand Ayatollah Mohammad Taghi (Taqi) Bahjat Foumani (1913 -- 17 May 2009) was an Iranian Twelver Shi'a Marja. He was among one of the most revered Shia clerics, whose religious decrees were followed by many Shia Muslims.
More...
Description:
Al-Abd (Hadise Sarv) - part 6 (Neshani):
The persian documentary film about "Grand Ayatollah Bahjat (ra)" produced by IRIB-TV1.
مستند العبد (حديث سرو) - قسمت ششم (نشاني) - مستند زندگاني حضرت آيت الله العظمي محمد تقي بهجت فومني (ره) پخش شده از شبكه يك سيما در تاريخ 20 بهمن 1390
---- Uploaded by iMahdi.persiangig.com ----
Grand Ayatollah Mohammad Taghi (Taqi) Bahjat Foumani (1913 -- 17 May 2009) was an Iranian Twelver Shi'a Marja. He was among one of the most revered Shia clerics, whose religious decrees were followed by many Shia Muslims.
4:54
|
I miss you Jerusalem - Global March to Jerusalem (GMJ) - English and Arabic
I miss you Jerusalem - Global March to Jerusalem
\"I miss you Jerusalem\" is a catchy song by Taha Hosna an Iranian singer dedicated to Global march to Jerusalem
Love can not be...
I miss you Jerusalem - Global March to Jerusalem
\"I miss you Jerusalem\" is a catchy song by Taha Hosna an Iranian singer dedicated to Global march to Jerusalem
Love can not be locked up
Heart may not be tied up
We are flowing - Don\'t give in
We are coming - Don\'t give in
Love can not be locked up
I miss you my missed land
Long live my homeland
O bright hope of Islam
I miss you my missed land
You are sacred and divine
Open your arms to welcome
مسجد الاقصی ... لیلیة الاسری
القدس لنا - بحول الله
مسجد الاقصی ... لیلیة الاسری
والنصر لنا - باذن الله
مسجد الاقصی ... لیلیة الاسری
البیت لنا - بحول الله
مسجد الاقصی ... لیلیة الاسری
و القدس لنا - باذن الله
طه حسنی خواننده جوان و پر آتیه موسیقی معنوی ترانه ای را برای حمایت از مردم مظلوم فلسطین و کاروان بین المللی \"الی بیت المقدس\" با عنوان (I Miss You) دلتنگ تو هستم اجرا و منتشر نمود.
این اثر فاخر که یکی از بهترین آثار تولید شده در رابطه با فلسطین می باشد توسط بهترین آهنگ سازهای ترکیه در این کشور به دو زبان انگلیسی و عربی تولید شده است.
ترجمه قسمت هایی از این ترانه بدین شرح است:
عشق نمی تواند محصور بماند، قلب ممکن نیست به بند کشیده شود، تسلیم مشو، ما در راهیم و به سوی تو می آییم، دلم برای تو تنگ می شود، سرزمین گمشده ام پاینده باشی ای زادگاه من، ای امید روشن اسلام
Category:
Music
Tags:
miss you Jerusalem Global March to palestine Miss You Madness Universe Pageant Beauty Rules Mister Donald Trump Donald Trump (TV Actor) Masters Davey Team Masters (snooker) Little America Miss Universe International Excuse Blink Ramsey Meeting Little Miss Prelude Forum Conference Group Youth Community Association Council Summit music Education Board
More...
Description:
I miss you Jerusalem - Global March to Jerusalem
\"I miss you Jerusalem\" is a catchy song by Taha Hosna an Iranian singer dedicated to Global march to Jerusalem
Love can not be locked up
Heart may not be tied up
We are flowing - Don\'t give in
We are coming - Don\'t give in
Love can not be locked up
I miss you my missed land
Long live my homeland
O bright hope of Islam
I miss you my missed land
You are sacred and divine
Open your arms to welcome
مسجد الاقصی ... لیلیة الاسری
القدس لنا - بحول الله
مسجد الاقصی ... لیلیة الاسری
والنصر لنا - باذن الله
مسجد الاقصی ... لیلیة الاسری
البیت لنا - بحول الله
مسجد الاقصی ... لیلیة الاسری
و القدس لنا - باذن الله
طه حسنی خواننده جوان و پر آتیه موسیقی معنوی ترانه ای را برای حمایت از مردم مظلوم فلسطین و کاروان بین المللی \"الی بیت المقدس\" با عنوان (I Miss You) دلتنگ تو هستم اجرا و منتشر نمود.
این اثر فاخر که یکی از بهترین آثار تولید شده در رابطه با فلسطین می باشد توسط بهترین آهنگ سازهای ترکیه در این کشور به دو زبان انگلیسی و عربی تولید شده است.
ترجمه قسمت هایی از این ترانه بدین شرح است:
عشق نمی تواند محصور بماند، قلب ممکن نیست به بند کشیده شود، تسلیم مشو، ما در راهیم و به سوی تو می آییم، دلم برای تو تنگ می شود، سرزمین گمشده ام پاینده باشی ای زادگاه من، ای امید روشن اسلام
Category:
Music
Tags:
miss you Jerusalem Global March to palestine Miss You Madness Universe Pageant Beauty Rules Mister Donald Trump Donald Trump (TV Actor) Masters Davey Team Masters (snooker) Little America Miss Universe International Excuse Blink Ramsey Meeting Little Miss Prelude Forum Conference Group Youth Community Association Council Summit music Education Board
7:16
|
فرازي از زندگي آيت الله مطهري - قسمت اول Ayatullah Mutahhari (r.a) - Farsi
در 22 دی سال 1358 روزنامه ها نوشتند رهبر گروه فرقان دستگیر شد...چند روز بعد همه چهره ی اکبر گودرزی را از تلوزیون...
در 22 دی سال 1358 روزنامه ها نوشتند رهبر گروه فرقان دستگیر شد...چند روز بعد همه چهره ی اکبر گودرزی را از تلوزیون دیدند .از جمله مخالفان سرسخت این گروه آیت الله مطهری بود که در مقابل انحرافات فکری و دینی این گروه قد علم کرده بودو این باعث شده بود که.......
More...
Description:
در 22 دی سال 1358 روزنامه ها نوشتند رهبر گروه فرقان دستگیر شد...چند روز بعد همه چهره ی اکبر گودرزی را از تلوزیون دیدند .از جمله مخالفان سرسخت این گروه آیت الله مطهری بود که در مقابل انحرافات فکری و دینی این گروه قد علم کرده بودو این باعث شده بود که.......