12:23
|
Tafseer e Surah Al Baqarah, Ayat 159-163| حقائق چھپانے کا گناہ اور اس کی توبہ | Maulana Syed Naseem Abbas Kazmi Urdu
اس ویڈیو میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر 159، 160،161, 162 اور163 کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔
ان آیات میں حقائق پر پردہ ڈالنے...
اس ویڈیو میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر 159، 160،161, 162 اور163 کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔
ان آیات میں حقائق پر پردہ ڈالنے کو ایک بہت بڑا گناہ جانا گیا ہے اور جو شخص یہ کام کرتا ہے اس پر خدا بھی لعنت کرتا ہے اور انسان بھی لعنت کرتے ہیں اور اس گناہ کی توبہ یہ ہے کہ انسان اپنی اصلاح کرے اور اپنی غلط آراء و نظریات کی وضاحت دے اور ان کی تردید کرے تو خدا توبہ قبول کرنے والا ہے لیکن جو توبہ نہیں کرتا اور اسی حالت میں مر جائے تو اس پر خدا، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اور وہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔
More...
Description:
اس ویڈیو میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر 159، 160،161, 162 اور163 کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔
ان آیات میں حقائق پر پردہ ڈالنے کو ایک بہت بڑا گناہ جانا گیا ہے اور جو شخص یہ کام کرتا ہے اس پر خدا بھی لعنت کرتا ہے اور انسان بھی لعنت کرتے ہیں اور اس گناہ کی توبہ یہ ہے کہ انسان اپنی اصلاح کرے اور اپنی غلط آراء و نظریات کی وضاحت دے اور ان کی تردید کرے تو خدا توبہ قبول کرنے والا ہے لیکن جو توبہ نہیں کرتا اور اسی حالت میں مر جائے تو اس پر خدا، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اور وہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔
Video Tags:
naseem,maulana,kazmi,syed,majlis,majliseaza,maulanasyednaseemabbaskazmi,naseemabbas,naseemkazmi,maulana
syed
naseem
abbas
kazmi,naseem
kazmi
syed,maulana
syed,molana
naseem,molana
syed
naseem
abbas
kazmi,molana
naseem
abbas,pakistan,oman,2023,new,#new,#majlis,@maulana
syed
naseem
abbas
kazmi,khutba
e
sajjadiya,ahadees,tafseer
surah
e
baqarah,surah
e
al-hamd,surah,quran,maulana
syed
ali
raza
rizvi,maulana
nusrat
bukhari,maulana
shehenshah
naqvi,muharram,ayyam
e
fatmiya
11:49
|
Tafseer E Surah Al Baqarah | Ayat 89-90 | Bani Israel kis waja se lanat ke mostaheq bane? | Maulana Syed Naseem Abbas Kazmi | Urdu
اس ویڈیو میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۸۹ اور ۹۰ کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔
ان آیات میں بنی اسرائیل کے قرآن کو قبول...
اس ویڈیو میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۸۹ اور ۹۰ کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔
ان آیات میں بنی اسرائیل کے قرآن کو قبول نہ کرنے کا تذکرہ ہے، انہوں نے قرآن کی شناخت کے باوجود اس کو نہ مانا لہذا لعنت خدا کے مستحق قرار پائے۔ قرآن نے ان کے انکار کی وجہ حسد اور ضد بتائی ہے لہذا یہ انہوں نے بہت برا معاملہ کیا اور اسی وجہ سے غضب الہی کے مستحق بنے۔
#quran #surahalbaqarah #tafseer #tafseerquran #maulanasyednaseemabbaskazmi
More...
Description:
اس ویڈیو میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۸۹ اور ۹۰ کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔
ان آیات میں بنی اسرائیل کے قرآن کو قبول نہ کرنے کا تذکرہ ہے، انہوں نے قرآن کی شناخت کے باوجود اس کو نہ مانا لہذا لعنت خدا کے مستحق قرار پائے۔ قرآن نے ان کے انکار کی وجہ حسد اور ضد بتائی ہے لہذا یہ انہوں نے بہت برا معاملہ کیا اور اسی وجہ سے غضب الہی کے مستحق بنے۔
#quran #surahalbaqarah #tafseer #tafseerquran #maulanasyednaseemabbaskazmi
12:07
|
Tafseer E Surah Al Baqarah | Ayat 87-88 | Anbeya ke moqable mein Bani israel ka rad e amal | Maulana Syed Naseem Abbas Kazmi | Urdu
اس ویڈیو میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۸۷ اور ۸۸ کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔
ان آیات میں بنی اسرائیل کا انبیاء کے...
اس ویڈیو میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۸۷ اور ۸۸ کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔
ان آیات میں بنی اسرائیل کا انبیاء کے مقابلے میں جو رد عمل تھا اس کو بیان کیا گیا ہے, دو بڑے کام کئے انہوں نے, بعض کو قتل کر دیا اور بعض کی تکذیب کی اور مختلف قسم کے بہانے بناتےتھے لہذاخدا نے ان پر لعنت کی اور ان کو اپنی رحمت سے دور کر دیا۔
#quran #surahalbaqarah #tafseer #tafseerquran #maulanasyednaseemabbaskazmi
More...
Description:
اس ویڈیو میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۸۷ اور ۸۸ کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔
ان آیات میں بنی اسرائیل کا انبیاء کے مقابلے میں جو رد عمل تھا اس کو بیان کیا گیا ہے, دو بڑے کام کئے انہوں نے, بعض کو قتل کر دیا اور بعض کی تکذیب کی اور مختلف قسم کے بہانے بناتےتھے لہذاخدا نے ان پر لعنت کی اور ان کو اپنی رحمت سے دور کر دیا۔
#quran #surahalbaqarah #tafseer #tafseerquran #maulanasyednaseemabbaskazmi
1:12
|
ان بچوں کا کیا قصور تھا؟ | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
ایران کے صوبہ فارس کے دار الحکومت شیراز میں احمد بن موسی کاظم علیہ السلام، حضرت شاہ چراغ کے روضے میں حال ہی...
ایران کے صوبہ فارس کے دار الحکومت شیراز میں احمد بن موسی کاظم علیہ السلام، حضرت شاہ چراغ کے روضے میں حال ہی میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کے نتیجے میں کم از کم 13 بے گناہ افراد شہید ہوئے جن میں دوسری، چھٹی اور دسویں جماعت کے چھوٹے معصوم طالب علم بھی شامل تھے، ان معصوم بچوں کا جرم کیا تھا؟ کیا انہیں زندگی گزارنے کا حق نہیں تھا؟ اور ان معصوم بچوں کی شہادت، کس قدر اندوہناک تھی؟ اور اسکے نتیجے میں جو بچی اپنے ماں باپ اور بھائی کے سائے سے محروم ہوئی اسکے غم کا بوجھ کون برداشت کر سکتا ہے؟
یہ وہ سوالات ہیں جس کا جواب ان دہشت گرد عناصر کو دینا ہے جنہوں نے اس بڑے جرم کا ارتکاب کیا۔ چنانچہ اسی ناخوشگوار سانحے سے متعلق ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کے جذبات اور احساسات کیا ہیں اور اسکی وجہ سے کس قدر دلی طور پر انہیں صدمہ پہنچا ہے؟ جاننے کیلئے اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #شیراز#شاہ_چراغ #جرم #سانحہ #لعنت #غم #شریک# بچے #جماعت #گناہ # دماغ
More...
Description:
ایران کے صوبہ فارس کے دار الحکومت شیراز میں احمد بن موسی کاظم علیہ السلام، حضرت شاہ چراغ کے روضے میں حال ہی میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کے نتیجے میں کم از کم 13 بے گناہ افراد شہید ہوئے جن میں دوسری، چھٹی اور دسویں جماعت کے چھوٹے معصوم طالب علم بھی شامل تھے، ان معصوم بچوں کا جرم کیا تھا؟ کیا انہیں زندگی گزارنے کا حق نہیں تھا؟ اور ان معصوم بچوں کی شہادت، کس قدر اندوہناک تھی؟ اور اسکے نتیجے میں جو بچی اپنے ماں باپ اور بھائی کے سائے سے محروم ہوئی اسکے غم کا بوجھ کون برداشت کر سکتا ہے؟
یہ وہ سوالات ہیں جس کا جواب ان دہشت گرد عناصر کو دینا ہے جنہوں نے اس بڑے جرم کا ارتکاب کیا۔ چنانچہ اسی ناخوشگوار سانحے سے متعلق ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کے جذبات اور احساسات کیا ہیں اور اسکی وجہ سے کس قدر دلی طور پر انہیں صدمہ پہنچا ہے؟ جاننے کیلئے اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #شیراز#شاہ_چراغ #جرم #سانحہ #لعنت #غم #شریک# بچے #جماعت #گناہ # دماغ
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam,
imam
khamenei,
shah
cheragh,
saneha,
iran,
shareek,
gonah,
damagh,
bache,
en
bacho
ka
kya
kasoor
tha,
rahbar,
imam
sayyid
ali
khamenei,
1:14
|
امام حسینؑ نُورِ خدا | امام خمینی رضوان اللہ علیہ | Farsi Sub Urdu
یرِیدُونَ لِیطْفِؤُا نُورَ الله بِأَفْواهِهِمْ وَاللهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ کرِهَ الْکافِرُونَ. \"یہ...
یرِیدُونَ لِیطْفِؤُا نُورَ الله بِأَفْواهِهِمْ وَاللهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ کرِهَ الْکافِرُونَ. \"یہ لوگ چاہتے ہیں کہ نور خدا کو اپنے منہ سے بجھادیں اور اللہ اپنے نور کو مکمل کرنے والا ہے چاہے یہ بات کفار کو کتنی ہی ناگوار کیوں نہ ہو\" (الصف: ۸)
یزید لعنت اللہ علیہ اور اس کے پیروکار کربلا کے میدان میں نواسہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیاسہ اور مظلومیت کے ساتھ بے دردی سے شہید کرکے یہ سمجھ رہے تھے کہ وہ خداوندمتعال کے نور کو بجھا دیں گے لیکن تاریخ نے یہ ثابت کردیا کہ یہ الہی نور نہ فقط بجھا بلکہ آج پوری آب و تاب کے ساتھ روشن ہے اور عالم بشریت کی ہدایت کے راستے کو روشن کر رہا ہے.
اس موضوع پر امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے بیانات سے مستفید ہونے کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #نور_خدا #مظلومیت #شہید #خارجی #قیام #تعارف
More...
Description:
یرِیدُونَ لِیطْفِؤُا نُورَ الله بِأَفْواهِهِمْ وَاللهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ کرِهَ الْکافِرُونَ. \"یہ لوگ چاہتے ہیں کہ نور خدا کو اپنے منہ سے بجھادیں اور اللہ اپنے نور کو مکمل کرنے والا ہے چاہے یہ بات کفار کو کتنی ہی ناگوار کیوں نہ ہو\" (الصف: ۸)
یزید لعنت اللہ علیہ اور اس کے پیروکار کربلا کے میدان میں نواسہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیاسہ اور مظلومیت کے ساتھ بے دردی سے شہید کرکے یہ سمجھ رہے تھے کہ وہ خداوندمتعال کے نور کو بجھا دیں گے لیکن تاریخ نے یہ ثابت کردیا کہ یہ الہی نور نہ فقط بجھا بلکہ آج پوری آب و تاب کے ساتھ روشن ہے اور عالم بشریت کی ہدایت کے راستے کو روشن کر رہا ہے.
اس موضوع پر امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے بیانات سے مستفید ہونے کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #نور_خدا #مظلومیت #شہید #خارجی #قیام #تعارف
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
arbaeen,
ashura,
taqat,
imam,
imam
khamenei,
rasoul,
hazrat
zahra,
imam
husayn,
ahlul
bayt,
mazhab,
iraq,
karbala,
safar,
shia,
sunni,
muqavemat,
majlis,
majalis,
imam
khomeini,
imam
hussain
noor
khoda,
3:10
|
ظلم با توجیه علمی، فنی و فقهی مظالم ستمگران (33) - Farsi
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
توجیه مظالم و دفاع از ستمگر
کسی که...
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
توجیه مظالم و دفاع از ستمگر
کسی که ظلم های ستمگران را توجیه فنی و فقهی می کند و کسی که در محکمه قضاوت، متولی و متصدی دفاع از ظالم شود؛ درحالیکه میداند او ظالم است \" مَنْ تَوَلَّى خُصُومَةَ ظَالِمٍ \" و به عنوان وکیل از او دفاع نماید یا درباره ظلم ظالم به وی کمک کند \" أَوْ أَعَانَ عَلَيْهَا \" به لعنت خدا و آتش جهنم گرفتار خواهد شد \" أَبْشِرْ بِلَعْنَةِ اللَّهِ وَ نَارِ جَهَنَّمَ \". \"قَالَ رَسُولُ اللهِ(ص): مَنْ تَوَلَّى خُصُومَةَ ظَالِمٍ أَوْ أَعَانَ عَلَيْهَا ثُمَّ نَزَلَ بِهِ مَلَكُ الْمَوْتِ قَالَ لَهُ أَبْشِرْ بِلَعْنَةِ اللَّهِ وَ نَارِ جَهَنَّمَ وَ بِئْسَ الْمَصِيرُ\". رسول خدا(ص) فرمودند: کسی که در محکمه قضاوت متولی و متصدی دفاع از ظالم شود یا به او کمک کند، [هنگام مرگ] وقتی ملک الموت به وی نازل شود، به او می گوید: بشارت باد بر تو لعنت خدا و آتش جهنم و چه بد سرانجامی است.
اگر از برخی افراد در زمینههای مختلف، ظلمی صادر شود؛ ولی همان فرد در زمینههای زیاد دیگری، اهل ظلم نباشد (ظالم به معنای عام باشد)، کمک کردن به چنین افرادی به طور مطلق نهی نشده است؛ بلکه کمک در راستای تأیید و تقویت ظلم وی، نهی شده است \" مَنْ مَضَى مَعَ ظَالِمٍ يُعِينُهُ عَلَى ظُلْمِهِ\". بنابراین هرگونه کمک به ظالم که ظلمی را تأیید یا تقویت کند و یا کمک او به ظالم، باعث سلب شدن و ضایع شدن حق شخص یا جامعه گردد \" مَنْ أَعَانَ ظَالِماً لِيُبْطِلَ حَقّاً لِمُسْلِمٍ \" خروج از اسلام و عذاب الهی را به دنبال خواهد داشت \"فَقَدْ خَرَجَ مِنْ رِبْقَةِ الْإِسْلَامِ \"؛ ولی کمکهایی که در جهت امور معروف در غیر مسیر ستم و از سر خیرخواهی و هدایت ظالمان صورت گیرد، مانعی ندارد و در ردیف اعانه بر ظالم و ظلم تلقی نمیشود.
More...
Description:
#التفسير_الأقوم
#ظلم
#درایت_حدیث
#تفسیر_قرآن
#تفقه_و_استنباط
توجیه مظالم و دفاع از ستمگر
کسی که ظلم های ستمگران را توجیه فنی و فقهی می کند و کسی که در محکمه قضاوت، متولی و متصدی دفاع از ظالم شود؛ درحالیکه میداند او ظالم است \" مَنْ تَوَلَّى خُصُومَةَ ظَالِمٍ \" و به عنوان وکیل از او دفاع نماید یا درباره ظلم ظالم به وی کمک کند \" أَوْ أَعَانَ عَلَيْهَا \" به لعنت خدا و آتش جهنم گرفتار خواهد شد \" أَبْشِرْ بِلَعْنَةِ اللَّهِ وَ نَارِ جَهَنَّمَ \". \"قَالَ رَسُولُ اللهِ(ص): مَنْ تَوَلَّى خُصُومَةَ ظَالِمٍ أَوْ أَعَانَ عَلَيْهَا ثُمَّ نَزَلَ بِهِ مَلَكُ الْمَوْتِ قَالَ لَهُ أَبْشِرْ بِلَعْنَةِ اللَّهِ وَ نَارِ جَهَنَّمَ وَ بِئْسَ الْمَصِيرُ\". رسول خدا(ص) فرمودند: کسی که در محکمه قضاوت متولی و متصدی دفاع از ظالم شود یا به او کمک کند، [هنگام مرگ] وقتی ملک الموت به وی نازل شود، به او می گوید: بشارت باد بر تو لعنت خدا و آتش جهنم و چه بد سرانجامی است.
اگر از برخی افراد در زمینههای مختلف، ظلمی صادر شود؛ ولی همان فرد در زمینههای زیاد دیگری، اهل ظلم نباشد (ظالم به معنای عام باشد)، کمک کردن به چنین افرادی به طور مطلق نهی نشده است؛ بلکه کمک در راستای تأیید و تقویت ظلم وی، نهی شده است \" مَنْ مَضَى مَعَ ظَالِمٍ يُعِينُهُ عَلَى ظُلْمِهِ\". بنابراین هرگونه کمک به ظالم که ظلمی را تأیید یا تقویت کند و یا کمک او به ظالم، باعث سلب شدن و ضایع شدن حق شخص یا جامعه گردد \" مَنْ أَعَانَ ظَالِماً لِيُبْطِلَ حَقّاً لِمُسْلِمٍ \" خروج از اسلام و عذاب الهی را به دنبال خواهد داشت \"فَقَدْ خَرَجَ مِنْ رِبْقَةِ الْإِسْلَامِ \"؛ ولی کمکهایی که در جهت امور معروف در غیر مسیر ستم و از سر خیرخواهی و هدایت ظالمان صورت گیرد، مانعی ندارد و در ردیف اعانه بر ظالم و ظلم تلقی نمیشود.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,,Indian,Songs,
اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,القزويني,آل
سيف,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,
8:26
|
تعصب - علت اصلی سقوط ابلیس لعنة الله عليه و الذين تبعوه بظلم و افساد - Farsi
امیرمؤمنان علی (علیهالسّلام) در خطبه قاصعه که اساس آن بر نهی از تکبر و تعصب است عامل اصلی انحراف و...
امیرمؤمنان علی (علیهالسّلام) در خطبه قاصعه که اساس آن بر نهی از تکبر و تعصب است عامل اصلی انحراف و بدبختی ابلیس را تعصب و تکبر میشمرد، و میفرماید: «هنگامی که خداوند به فرشتگان دستور داد حضرت آدم (علیهالسّلام) را قبله قرار دهند و در پیشگاه او برای خدا سجده کنند، همگی اطاعت کردند جز ابلیس.» سپس میافزاید: «اعترضته الحمیة فافتخر علی آدم بخلقه و تعصب علیه لاصله فعدو الله امام المتعصبین، و سلف المستکبرین الذی وضع اساس العصبیة؛ تکبر و تعصب به او دست داد، و بر آدم (علیهالسّلام) به خاطر خلقت خویش افتخار کرد، و از جهت اصل و ریشه خود نسبت به او تعصب ورزید، به همین دلیل این دشمن خدا پیشوای متعصبان، و سر سلسله مستکبران است، و کسی است که بنای تعصب را پی ریزی کرد!» و نیز بحث رسا و کوبندهای در خطبه قاصعه در این زمینه بیان فرموده است:« اما ابلیس فتعصب علی آدم لاصله و طعن علیه فی خلقته، فقال انا ناری و انت طینی؛ ابلیس در برابر آدم به خاطر اصل و اساس خویش تعصب ورزید و آدم را مورد طعن قرار داد و گفت: «من از آتشم تو از خاک.»
More...
Description:
امیرمؤمنان علی (علیهالسّلام) در خطبه قاصعه که اساس آن بر نهی از تکبر و تعصب است عامل اصلی انحراف و بدبختی ابلیس را تعصب و تکبر میشمرد، و میفرماید: «هنگامی که خداوند به فرشتگان دستور داد حضرت آدم (علیهالسّلام) را قبله قرار دهند و در پیشگاه او برای خدا سجده کنند، همگی اطاعت کردند جز ابلیس.» سپس میافزاید: «اعترضته الحمیة فافتخر علی آدم بخلقه و تعصب علیه لاصله فعدو الله امام المتعصبین، و سلف المستکبرین الذی وضع اساس العصبیة؛ تکبر و تعصب به او دست داد، و بر آدم (علیهالسّلام) به خاطر خلقت خویش افتخار کرد، و از جهت اصل و ریشه خود نسبت به او تعصب ورزید، به همین دلیل این دشمن خدا پیشوای متعصبان، و سر سلسله مستکبران است، و کسی است که بنای تعصب را پی ریزی کرد!» و نیز بحث رسا و کوبندهای در خطبه قاصعه در این زمینه بیان فرموده است:« اما ابلیس فتعصب علی آدم لاصله و طعن علیه فی خلقته، فقال انا ناری و انت طینی؛ ابلیس در برابر آدم به خاطر اصل و اساس خویش تعصب ورزید و آدم را مورد طعن قرار داد و گفت: «من از آتشم تو از خاک.»
Video Tags:
تعصب,تکبر,عصبیت,افتخار,ابلیس,سقوط,حمیت,قاصعه,خطبه,لعنت,سجده,آتش,خاک
2:38
|
امام محمد تقی علیہ السلام کے جسمی اور روحی مصائب | حجت الاسلام استاد انصاریان | Farsi Sub Urdu
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی امت کو اہلبیت علیہم السلام کے دامن کو تھامے رکھنے کی وصیت فرمائی تھی...
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی امت کو اہلبیت علیہم السلام کے دامن کو تھامے رکھنے کی وصیت فرمائی تھی جو مفسر و ناطق قرآن ہیں لیکن امت نے نہ فقط ان کے دامن کو چھوڑ دیا بلکہ اس خاندان عصمت و طہارت پر وہ مصائب توڑے جن کے بیان سے زبان قاصر ہے. امام محمد تقی الجواد علیہ السلام اس پاک و مطہر خاندان کے جوان ترین شہید امام ہیں جنہیں وقت کے فرعون صفت حکمرانوں نے زہر دے کر شہید کر دیا اور اس جسمانی اذیت و مصائب کے ساتھ روحانی طور پر آپ علیہ السلام کو بے تحاشہ مصائب و آلام سے دوچار کیا گیا.
لعنت اللہ علی القوم الظالمین.
اس بارے میں مزید جاننے کے لیے اس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے
#ویڈیو #استاد_انصاریان #امام_محمد_تقی_علیہ_السلام #جسمانی_اور_روحی_مصائب #منصوبہ #عورت #امام #واجب_الاطاعہ #عالم #معصوم #خبیر #دلسوز #شہید #رقص #سرور #روحانی_اذیت #زہر #مولا_حسین_علیہ_السلام
More...
Description:
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی امت کو اہلبیت علیہم السلام کے دامن کو تھامے رکھنے کی وصیت فرمائی تھی جو مفسر و ناطق قرآن ہیں لیکن امت نے نہ فقط ان کے دامن کو چھوڑ دیا بلکہ اس خاندان عصمت و طہارت پر وہ مصائب توڑے جن کے بیان سے زبان قاصر ہے. امام محمد تقی الجواد علیہ السلام اس پاک و مطہر خاندان کے جوان ترین شہید امام ہیں جنہیں وقت کے فرعون صفت حکمرانوں نے زہر دے کر شہید کر دیا اور اس جسمانی اذیت و مصائب کے ساتھ روحانی طور پر آپ علیہ السلام کو بے تحاشہ مصائب و آلام سے دوچار کیا گیا.
لعنت اللہ علی القوم الظالمین.
اس بارے میں مزید جاننے کے لیے اس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے
#ویڈیو #استاد_انصاریان #امام_محمد_تقی_علیہ_السلام #جسمانی_اور_روحی_مصائب #منصوبہ #عورت #امام #واجب_الاطاعہ #عالم #معصوم #خبیر #دلسوز #شہید #رقص #سرور #روحانی_اذیت #زہر #مولا_حسین_علیہ_السلام
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
islam,
imam,
imam
taqi,
imam
javad,
ostad
Ansarian,
shaykh
Ansarian,
prophet
muhammad,
Ummat,
ahlul
bayt,
quran,
shahadat,
shahid,
zulm,
zalem,
ealam,
imam
husayn,
3:05
|
میں لکھوں گا مردہ باد (جدید) | ترانہ | Farsi Sub Urdu
لعنت اللہ علی القوم الظالمین
شیاطین جن و انس سے اظہار برات اور ان پر لعنت انبیاء و آئمہ معصومین علیہم...
لعنت اللہ علی القوم الظالمین
شیاطین جن و انس سے اظہار برات اور ان پر لعنت انبیاء و آئمہ معصومین علیہم السلام کی سنت ہے. یہ ایک ایسی قرآنی و الہی تعلیمات میں سے ہے جو بنی نوع انسان کو ظلم و ظالمین سے نفرت اور ان کے خلاف قیام کا درس اپنے اندر سموئے ہوئے ہے. ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے زمانے کے ظالموں و جابروں سے دوری اور نفرت کا اظہار زبانی اور عملی طور پر کریں اور ببانگ دہل یہ اعلان کریں. یہ ہمارا اظہار ایک طرف ظالمین و جابرین کی مخالفت اور ان سے نفرت کا اعلان ہوتا ہے تو دوسری طرف ظالموں کے ظلم کی چکی میں پسنے والے مظلومیں کی حمایت کا بھی اعلان ہوتا ہے. عصر حاضر کی سب سے بڑی شیطانی و ظالم طاقت یورپی حکومتیں اور ان میں سر فہرست امریکہ ہے. جس پر ہم لعنت، مردہ باد کہہ کر اور مردہ باد لکھ کر کرتے ہیں. یہ ہمارا دینی، انسانی اور اخلاقی و الہی فریضہ ہے جس کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں ہونی چاہیے.
اس بارے میں ایک خوبصورت ترانہ اس ویڈیو میں ملاحظہ کیجئے.
#ویڈیو #میں_لکھوں_گا_مردہ_باد_شیطان_اکبر #جدید_بمب #میزائل #لانچر #یورپ_کی_پناہ_گاہیں #مجنونانہ_تباہکاریاں #دربدر_قوم #خون_میں_غلطاں #خبیث_بھیڑیا_صفت #آمرانہ_طرز #کفر_کا_پرچم #شمر #یزید
More...
Description:
لعنت اللہ علی القوم الظالمین
شیاطین جن و انس سے اظہار برات اور ان پر لعنت انبیاء و آئمہ معصومین علیہم السلام کی سنت ہے. یہ ایک ایسی قرآنی و الہی تعلیمات میں سے ہے جو بنی نوع انسان کو ظلم و ظالمین سے نفرت اور ان کے خلاف قیام کا درس اپنے اندر سموئے ہوئے ہے. ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے زمانے کے ظالموں و جابروں سے دوری اور نفرت کا اظہار زبانی اور عملی طور پر کریں اور ببانگ دہل یہ اعلان کریں. یہ ہمارا اظہار ایک طرف ظالمین و جابرین کی مخالفت اور ان سے نفرت کا اعلان ہوتا ہے تو دوسری طرف ظالموں کے ظلم کی چکی میں پسنے والے مظلومیں کی حمایت کا بھی اعلان ہوتا ہے. عصر حاضر کی سب سے بڑی شیطانی و ظالم طاقت یورپی حکومتیں اور ان میں سر فہرست امریکہ ہے. جس پر ہم لعنت، مردہ باد کہہ کر اور مردہ باد لکھ کر کرتے ہیں. یہ ہمارا دینی، انسانی اور اخلاقی و الہی فریضہ ہے جس کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں ہونی چاہیے.
اس بارے میں ایک خوبصورت ترانہ اس ویڈیو میں ملاحظہ کیجئے.
#ویڈیو #میں_لکھوں_گا_مردہ_باد_شیطان_اکبر #جدید_بمب #میزائل #لانچر #یورپ_کی_پناہ_گاہیں #مجنونانہ_تباہکاریاں #دربدر_قوم #خون_میں_غلطاں #خبیث_بھیڑیا_صفت #آمرانہ_طرز #کفر_کا_پرچم #شمر #یزید
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
america,
tarana,
zalem,
mazlum,
sheytan,
insan,
quran,
taqat,
hukumat,
allah,
islam,
Missile,
sheytan
akbar,
2:18
|
فرقہ واریت میں امریکی کردار | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
دنیا کی شیطانی طاقتوں کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ امت مسلمہ کے درمیان نفرت پیدا کی جائے اور مسلمان ممالک میں...
دنیا کی شیطانی طاقتوں کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ امت مسلمہ کے درمیان نفرت پیدا کی جائے اور مسلمان ممالک میں فرقہ وارنہ ذہنیت کو فروغ دیا جائے تا کہ مسلمانوں کو فرقہ واریت کی لعنت میں مبتلا کر کے اپنے مذموم شیطانی مقاصد کی تکمیل کر سکیں. اسلامی دنیا میں فرقہ واریت کے فروغ میں امریکہ کا ہمیشہ سے بنیادی اور اہم کردار رہا ہے. اسلامی ممالک میں موجود اپنے زر خرید غلاموں کے ذریعے کبھی طالبان تو کبھی داعش اور القاعدہ کے نام سے مسلمان ایک دوسرے کے خون سے ہولی کھیلتے رہیں.
اسلامی انقلاب نے روز اول سے ہی فرقہ واریت کی لعنت سے نجات اور اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے اپنا بنیادی کردار ادا کیا ہے.
اس حوالے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات اس ویڈیو میں مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #اسلامی_جمہوریہ #اتحاد_بین_المسلمین #تاکید #وجہ #شیعہ #سنی #اختلافات #سوچی_سمجھی_سازش #سیاسی_لٹیچر #امریکی
More...
Description:
دنیا کی شیطانی طاقتوں کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ امت مسلمہ کے درمیان نفرت پیدا کی جائے اور مسلمان ممالک میں فرقہ وارنہ ذہنیت کو فروغ دیا جائے تا کہ مسلمانوں کو فرقہ واریت کی لعنت میں مبتلا کر کے اپنے مذموم شیطانی مقاصد کی تکمیل کر سکیں. اسلامی دنیا میں فرقہ واریت کے فروغ میں امریکہ کا ہمیشہ سے بنیادی اور اہم کردار رہا ہے. اسلامی ممالک میں موجود اپنے زر خرید غلاموں کے ذریعے کبھی طالبان تو کبھی داعش اور القاعدہ کے نام سے مسلمان ایک دوسرے کے خون سے ہولی کھیلتے رہیں.
اسلامی انقلاب نے روز اول سے ہی فرقہ واریت کی لعنت سے نجات اور اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے اپنا بنیادی کردار ادا کیا ہے.
اس حوالے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات اس ویڈیو میں مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #اسلامی_جمہوریہ #اتحاد_بین_المسلمین #تاکید #وجہ #شیعہ #سنی #اختلافات #سوچی_سمجھی_سازش #سیاسی_لٹیچر #امریکی
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video,
firqah,
amarica,
mamalik,
muslim,
muslman,
ikhtilafat,
islami
inqilab,
musalman
mumalik,
ummat
Musalmah,
firqa
wariyat,
Amrici
kirdaar,
2:37
|
سید علی خامنه ای | دلهای نورانی | Farsi
مظهر لعنت الهی، قساوت قلب آنهاست که بر اثر عمل خود آنهاست. معاهده خود را با خدای خویش فراموش کردند. بُعد از...
مظهر لعنت الهی، قساوت قلب آنهاست که بر اثر عمل خود آنهاست. معاهده خود را با خدای خویش فراموش کردند. بُعد از خدای متعال، بدترین آفت برای انسان است که انسان از خدای متعال دور شود و قساوت قلب این خصوصیت را دارد که انسان را دور میکند. راه نجات ما تضرع نزد پروردگار متعال است. تضرع به خدا برای این است که دل خود را نرم کنیم و از قساوت نجات بدهیم. اگر دل نرم شد نورانیت پیدا خواهد کرد
More...
Description:
مظهر لعنت الهی، قساوت قلب آنهاست که بر اثر عمل خود آنهاست. معاهده خود را با خدای خویش فراموش کردند. بُعد از خدای متعال، بدترین آفت برای انسان است که انسان از خدای متعال دور شود و قساوت قلب این خصوصیت را دارد که انسان را دور میکند. راه نجات ما تضرع نزد پروردگار متعال است. تضرع به خدا برای این است که دل خود را نرم کنیم و از قساوت نجات بدهیم. اگر دل نرم شد نورانیت پیدا خواهد کرد
5:51
|
LANAT BAR DUSHMANE ZAHRA|Ayyam e Fatima|Shahadat Bibi Fatima Zahra|Syeda Fatima|Whiteboard Animation
This video showcases why do we send LANAT BAR DUSHMANE ZAHRA in the period which is called Ayyam e Fatima which depicts Shahadat of Bibi Syeda Fatima Zahra using Whiteboard animation.
The...
This video showcases why do we send LANAT BAR DUSHMANE ZAHRA in the period which is called Ayyam e Fatima which depicts Shahadat of Bibi Syeda Fatima Zahra using Whiteboard animation.
The content of this video is extracted from the majlis of Maulana Syed Ali Raza Rizvi - May 2020
Subscribe to our channel to never miss empowering videos from the teachings of Ahlul Bayt (AMS)
Jazakullah Khair for watching and supporting us. We really appreciate it.
May Allah (SWT) accept our sincere services and provide us the taufiq to implement the teachings in our lives. AMEEN
_____________
Join us on social media by following links:
https://www.facebook.com/TehzeebulIslamStudio
https://twitter.com/TIslamstudio
https://www.shiatv.net/user/tehzeebulislamstudio
#tehzeebulislamstudio, #lanatbardushmanezahra,#ayyamefatima, #shahadatbibifatima, #syedafatima, #whiteboardanimation,
More...
Description:
This video showcases why do we send LANAT BAR DUSHMANE ZAHRA in the period which is called Ayyam e Fatima which depicts Shahadat of Bibi Syeda Fatima Zahra using Whiteboard animation.
The content of this video is extracted from the majlis of Maulana Syed Ali Raza Rizvi - May 2020
Subscribe to our channel to never miss empowering videos from the teachings of Ahlul Bayt (AMS)
Jazakullah Khair for watching and supporting us. We really appreciate it.
May Allah (SWT) accept our sincere services and provide us the taufiq to implement the teachings in our lives. AMEEN
_____________
Join us on social media by following links:
https://www.facebook.com/TehzeebulIslamStudio
https://twitter.com/TIslamstudio
https://www.shiatv.net/user/tehzeebulislamstudio
#tehzeebulislamstudio, #lanatbardushmanezahra,#ayyamefatima, #shahadatbibifatima, #syedafatima, #whiteboardanimation,
13:52
|
Kitab-e-Khuda Ko Wazeh Bayan Na Karne Walon Pe Allah, Farishton Aur Insanon Sab Ki Lanat | H.I. Haider Naqvi | Urdu
کتابِ خدا کو واضح بیان نہ کرنے والوں پر الله، فرشتوں اور انسانوں سب کی لعنت! || آیاتٌ بیّناتٌ || سورۃ بقرہ آیت...
کتابِ خدا کو واضح بیان نہ کرنے والوں پر الله، فرشتوں اور انسانوں سب کی لعنت! || آیاتٌ بیّناتٌ || سورۃ بقرہ آیت ۱۵۸ تا ۱۶۲ || حافظ سید محمد حیدر نقوی
Kitab-e-Khuda Ko Wazeh Bayan Na Karne Walon Pe Allah, Farishton Aur Insanon Sab Ki Lanat! || Ayaat-un-Bayyinaat || Surah-e-Bqra Ayat 158 to 162 || Hafiz Syed Muhammad Haider Naqvi
إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّـهِ ۖ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَن يَطَّوَّفَ بِهِمَا ۚ وَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّـهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ ﴿١٥٨﴾ إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَـٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّـهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ ﴿١٥٩﴾ إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَبَيَّنُوا فَأُولَـٰئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنَا التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴿١٦٠﴾ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَـٰئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللَّـهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ﴿١٦١﴾ خَالِدِينَ فِيهَا ۖ لَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ ﴿١٦٢﴾
Spread the message!
Share this video!
#Quran #Ayaat_un_Bayyinaat #SyedMuhammadHaiderNaqvi
More...
Description:
کتابِ خدا کو واضح بیان نہ کرنے والوں پر الله، فرشتوں اور انسانوں سب کی لعنت! || آیاتٌ بیّناتٌ || سورۃ بقرہ آیت ۱۵۸ تا ۱۶۲ || حافظ سید محمد حیدر نقوی
Kitab-e-Khuda Ko Wazeh Bayan Na Karne Walon Pe Allah, Farishton Aur Insanon Sab Ki Lanat! || Ayaat-un-Bayyinaat || Surah-e-Bqra Ayat 158 to 162 || Hafiz Syed Muhammad Haider Naqvi
إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّـهِ ۖ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَن يَطَّوَّفَ بِهِمَا ۚ وَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّـهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ ﴿١٥٨﴾ إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَـٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّـهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ ﴿١٥٩﴾ إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَبَيَّنُوا فَأُولَـٰئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنَا التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴿١٦٠﴾ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَـٰئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللَّـهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ﴿١٦١﴾ خَالِدِينَ فِيهَا ۖ لَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ ﴿١٦٢﴾
Spread the message!
Share this video!
#Quran #Ayaat_un_Bayyinaat #SyedMuhammadHaiderNaqvi
3:22
|
حشد شعبی اور مقاومت نے ہی ملک اور حکومت کو بچایا ہے | Arabic Sub Urdu
- حشد شعبی اور مقاومت پر ہونے والے اعراضات کیا ہیں؟
- قاسم سلیمانیؒ اور ابو مہدی المہندسؒ پر اعتراضات کون اور...
- حشد شعبی اور مقاومت پر ہونے والے اعراضات کیا ہیں؟
- قاسم سلیمانیؒ اور ابو مہدی المہندسؒ پر اعتراضات کون اور کیوں کر رہے ہیں؟
- ان اعتراضات کے مقابلے میں ہماری، بالخصوص علما کی کیا ذمہ داری ہے؟
- قاتل اور مقتول کی جگہ بدلنے جیسی تحریفات پر خاموشی کے نقصانات کیا ہیں؟
ان سوالات کے جواب جاننے کے لیے سید ہاشم حیدری کی شبِ عاشور 1442 ھ ۔ ق کی گونجتی فریاد، ضرور ملاحظہ فرمائیں ۔
سید ہاشم حیدری
شبِ عاشور 1442
#سید_ہاشم_الحیدری #حشد_شعبی #داعش #قاسم_سلیمانی #قربانی #ابو_مہدی #عالم_دین #عراق #شہید #خون #شام #فتوی #سامری #لعنت #عالمی_میڈیا #تحریف #خاموشی #حوزہ #فقط_نعرے
More...
Description:
- حشد شعبی اور مقاومت پر ہونے والے اعراضات کیا ہیں؟
- قاسم سلیمانیؒ اور ابو مہدی المہندسؒ پر اعتراضات کون اور کیوں کر رہے ہیں؟
- ان اعتراضات کے مقابلے میں ہماری، بالخصوص علما کی کیا ذمہ داری ہے؟
- قاتل اور مقتول کی جگہ بدلنے جیسی تحریفات پر خاموشی کے نقصانات کیا ہیں؟
ان سوالات کے جواب جاننے کے لیے سید ہاشم حیدری کی شبِ عاشور 1442 ھ ۔ ق کی گونجتی فریاد، ضرور ملاحظہ فرمائیں ۔
سید ہاشم حیدری
شبِ عاشور 1442
#سید_ہاشم_الحیدری #حشد_شعبی #داعش #قاسم_سلیمانی #قربانی #ابو_مہدی #عالم_دین #عراق #شہید #خون #شام #فتوی #سامری #لعنت #عالمی_میڈیا #تحریف #خاموشی #حوزہ #فقط_نعرے
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
hashde
shabi,
muqawemat,
mulk,
hukumat,
sayyid
hashim
haidari,
eterazaat,
qasim
solemani,
abu
mahdi
al
muhandis,
zimmedari,
qatil,
maqtool,
tehreef,
khamoshi,
nuqsanat,
shabe
ashoor,
faryaad,
daesh,
qurbani,
iraq,
shaheed,
khoon,
shaam,
fatwa,
samri,
laanat,
hawza,
naare,
aalami
media,
alime
deen,
muqawemati
force,
isis,
amrika,
israel,
islam,
31:48
|
[9] Deen Ka Hussaini Tasawar - Kia Syeda hum ko dua dengi? Engr Syed Hussain Moosavi [Ashra Majalis Aza 1442Hijri At Dok
ڇا بيبي اسان کي دعا ڏيندي؟
سيد حسين موسوي.
علامه مجلسي جو ڪتاب بحارالانوار وٺو، پڙهو ۽ پنهنجي گهر ۾ رکو ته...
ڇا بيبي اسان کي دعا ڏيندي؟
سيد حسين موسوي.
علامه مجلسي جو ڪتاب بحارالانوار وٺو، پڙهو ۽ پنهنجي گهر ۾ رکو ته اوهانکي خبر پوي ته اصل ڪربلا ڇا آهي ۽ ٺاهيل ڪربلا ڇا آهي؟ افسوس آهي ته خطيب نالا رڳي صحيح ٿا وٺن باقي ٺاهيل ڪربلا ٿا پڙهن. منبر تان ڪوڙ بيان ڪيو وڃي ٿو. منبر تان بيان ڪيل ڪربلا اها ڪربلا آهي ئي نه جيڪا امام حسين ع جي هئي هي رڳي خطيبن جي ڪربلا آهي.
امام حسين ع ۽ ڪربلا سان ان کان وڌيڪ ٻيو ڪهڙو ظلم ٿيندو جو ڪوڙ امام حسين ع سان منسوب ڪيو وڃي. حضرت امام حسين، بيبي زينب س ۽ بيبي سڪينه س سان ڪوڙو قول منسوب ڪيو پيو وڃي. افسوس آهي ته خطيب ذميواري سان نه پر جيڪو ذهن ۾ اچيس ٿو اهو بيان ڪندو ٿو وڃي.
هاڻي ڪربلا اها ڪربلا ئي نه رهي آهي جيڪا 6 مهينين جي ٻار کي مجاهد بڻائي ٿي. اسان 4 ڪروڙ هوندي حيثيت، طاقت ۽ عزت اها رهي آهي ته ٻين جي دروازن تان گهر ڪيون ٿا ته اسان کي بچايو جيڪڏهن 4 ڪروڙ 6 مهينن جهڙي ٻار جهڙو مجاهداڻو رويو هجي ها ته اسان طاقتور هجون ها.
انتهائي افسوس جي ڳالهه آهي ته ٺاهيل ڪربلا ۾ امام حسين تي ٻين جي طرفان به پر پنهنجن جي طرفان ظلم پيو ٿئي. علامه مجلسي محدث ۽ مورخ آهي ان بحارالانوار ڪتاب لکيو آهي ان کي پرهو ته خبر پوي ته اصل ڪربلا ڇا آهي؟
21 صدي آهي نوجوانن وٽ موبائل ۾ ايتري ته لائبريري اچي سگهي ٿي جيڪا ڪالهه علامه مجلسي کي به ميسر نه هئي. نوجوان وقت کي ڪتابن جي مطالعي ۾ گذاريو. ڪربلا پڙهو. علماءَ ۽ بزرگان جا ڪتاب پڙهو.
دين جي نظام جا ٻه بنياد آهن هڪ قانون الله جي طرفان. الله قانون ٺاهيو آهي ته ان جو ئي قانون هلندو. الله مالڪ آهي زمين تي مالڪ جو ئي حڪم هلندو. دين به الله جو آهي ته شريعت به الله جي آهي . قانون ان جو هلڻو آهي. اسان جي اختيار ۾ اهو آهي ته قبول ڪيون يا نه ڪيون. دين ۾ جبر نه آهي. دين جي نظام جو ٻيو بنياد اهو آهي ته دين کي هلائن وارو به الله جي طرفان هوندو. هي ٻه نقاطي پروگرام آهي انسان قبول ڪري ته هي دنيا جنت بڻجي سگهي ٿي.
آزاد انسان بڻجو، حر بنجو. حر آزادي سان قبول ڪري ٿو ته دين به الله وارو ۽ دين کي هلائڻ وارو به الله پاڪ جي طرفان. اهي ٻئي اصول قبول ڪنداسين ته مسلمان نه ته انسان آزاد آهن. حضرت آدم، حضرت نوح ع، حضرت ابراهيم ع، حضرت موسى، حضرت موسى ع کان حضرت محمد صه تائين دين به الله جو ته هلائڻ وارو به الله جي طرفان مقرر ٿيل هوندو.
نبي سڳوري کانپوءِ مسلمان امت ۾ اختلاف ته ٻئي اصول هلندا يا نه. هڪڙي گروپ چيو ته دين به الله جي طرفان ۽ هلائڻ وارو امام به الله جي طرفان مقرر ٿيل هوندو. ٻئي گروپ چيو ته دين الله جي طرفان ۽ هلائڻ وارو اسان جي مرضي يعني انتخاب سان هوندو. ليڪن يزيد ڇا آهي؟ يزيد بادشاهه آهي. بادشاهه پاڻ قانون ٺاهيندو ۽ پاڻ قانون هلائيندو آهي. يزيد کي نه شيعه ۽ نه ئي سني صحيح ٿا سمجهن. ٻنهي وٽ يزيد فاسق آهي. اهلسنت وٽ ته قانون الله جي طرفان آهي پر هلائڻ وارو انتخاب سان آهي. يزيد ته ٻئي اصول ختم ڪري ڇڏيا. يزيد نه سني نقطه نظر ۽ نه وري شيعه نقطه نظر سان صحيح آهي. دين ۾ بادشاهت ڪونهي . خلافت جو نظام آهي يا امامت جو نظام آهي. يزيد ته نه امام نه خليفو آهي پر اهو ته بادشاهه آهي. يزيد کي صحيح چوڻ وارا نه سني آهن ۽ نه ئي شيعه آهن. بادشاهتن کي بچائڻ واري پروگرام تحت يزيد کي صحيح قرار ڏنو پيو وڃي. يزيد جو دين بادشاهي وارو دين آهي. نبي سڳوري جي وفات کانپوءِ 50 سالن امت کي ڇا ٿي ويو جو يزيد جهڙي جي پيروي ۾ لڳي ويا. ڪيترن اصحابن امام حسين کي رسول اڪرم جي پٺي تي يا کيس سندن جهولي ۾ ڏٺو هو. امام حسين بابت رسول سڳوري جا فرمان ته حسن ۽ حسين جنت جي جوانن جا سردار آهن. حسين مون منجهان آهي ۽ مان حسين منجهان آهي وساريا ويا. امت کي ڇا ٿيو؟ امت جي سامهون ڪوڙيون حديثون ٺاهيون ويون. اهلبيت جي دشمني ۾ امت کي اهلبيت کان پري ڪيو ويو. جيڪو حڪمرن اچي ته ان جي خلاف قيام نٿا ڪري سگهو جي ڪندو ته شريعت مان خارج جهڙيون ڳالهيون ٺاهيون ويون . نوجوان نسل اهلبيت جي دشمني ۾ پلجي وڏو ٿيو. اصل دين اهلبيت ع وٽ آهي انهن سان دشمني ڪئي وئي. بي دين وٽ امت ويندي ته ان کي اتان جو ٺهيل دين ملندو. هر زماني ۾ دين تي نالي تي ڪوڙ ٺهيا آهن. اڄ به ٺهن پيا اهي نبي جي دور ۾ به ٺهيا هئا ۽ اڄ به حڪومتن جي زور تي . ان جو مطلب اهو آهي ته جيستائين حڪومت يا حاڪم اهل نٿو اچي تيستائين عوام جو دين صحيح ڪو نه ٿيندو. امت جي صحيح دين جو تعلق صحيح حڪمرن سان آهي. امت اهلبيت جي دشمني تي هيٺ لهي آئي. امت غلطي اها ڪئي ته اقتدار جي مستند الله جي نمائندي کان کسي يزيد جهڙي حڪمران وٽ اچي وئي. بي دين حڪمران جي ڪري امت دشمن اهلبيت بڻجي وئي.
اسان جمع ته ٿيون ٿا امام حسين جي محبت م پر حسين کي سڃاڻون ڪو نه ٿا. اسان وٽ محبت ضرور آهي پر سڃاڻون ڪو نه ٿا. اسان 4 ڪروڙ هوندي زندگي جي خيرات ٻين کان گهرون ٿا. جنهن وٽ حسين هجي اهو زندگي جي خيرات گهري؟ مطلب ته اسان نه دين کي سمجهيو ۽ نه ئي حسين کي سمجهيو آهي. امام حسين ع جي تمنا زندگي نه پر شهادت هئي. امام حسين ع فرمايو “ ذلت جي زندگي کان عزت جو موت بهتر آهي”. حسيني جي تمنا زندگي نه پر شهادت هوندي آهي. هي ذلت جي زندگي آهي يا عزت جي؟ اسان اڃا تائين مجاهد ۽ حسيني نه بڻيا آهيون. حسيني بڻجن جي نشاني اها آهي ته حسيني ذلت جي زندگي قبول ناهي ڪندو. ميدان ۾ ايندو آهي عزت جو موت قبول ڪندو آهي. زندگي جون اپيلون ڪرڻ وارئو امام حسين کان سکو. امام حسين کان سکڻ جي ضرورت آهي.
اهلبيت کي گهڻو يا ڏاڍيان روئڻ ڪو نه ٿو کپي. اهلبيت وٽ ڪيترو قبول آهي؟ جڏهن مومن روئي ۽ مڇر جي پر جيترو ڳوڙهو وهي اهو قبول آهي.
گهڻو روئڻ جي پويان نه لڳو. گهڻو روئڻ جي پويان لڳندو ته ڪوڙا مصائب ٺاهيا ويندا اوهان کي روئارڻ لاءِ. اوهان ته راضي ٿي ويندو پر حسين ناراض ٿي ويندو.
محرم امام حسين، حضرت عباس کي سمجهڻ لاءِ آهي ته ان سان گڏوگڏ يزيد ۽ شمر کي به سمجهڻ لاءِ آهي. هاڻي شمر ناهي يزيد ناهي ته ان جو نالو به نه کڻو پر اهي اڄ به موجود آهن. اڄ به يزيد، شمر ۽ ابن سعد موجود آهن انهن کي سڃاڻو. صرف حسين کي نه پر يزيد کي به سڃاڻو، عمر ابن سعد کي به سڃاڻو.
يزيد ڪير آهي؟ جيڪو پنهنجي حڪومت کي بچائڻ لاءِ دين کي استعمال ڪري، بيگناهه قتل ڪرائي، خواتين جا پردا لٽي. اسان پراڻي يزيد تي ته لعنت ٿا وجهون پر اڄ جي يزيد خلاف ڇو نٿا اٿون؟ ڪربلا ماضي ناهي پر ڪربلا حال آهي. هر روز عاشور جو آهي هر زمين ڪربلا جي آهي.
اسان کي صرف روئڻو آهي؟ اها ڪربلا امام حسين ۽ اهلبيت جي ڪربلا ناهي. اسان ڪڏهن بيدار ٿينداسين. ڪيستائن جاهلن ئي منبر تي ويهاريو ويندو؟ مطالعو ڪيو، علم وڌايو. جيڪو خطيب اچي ٿو ان کان 10 منٽ سوال ڪيو ته ڪٿان ٿو ڳالهائي ڇا ٿو ڳالهائي، پڇون ته ڪٿان ٿو پڙهي؟ گهڻو روئڻ جي پويان لڳندو ته ڪوڙ ۾ ڦاسندو. ڪجهه سال اڳ ۾ امام حسين جو نالو ورتو ويندو هو ته اسان روئڻ ۾ پئجي ويندا هئاسين پر اڄلڪهه جيستائين سخت ترين مصائب نٿو پڙهيو وڃي روئڻ نٿو اچي. ڇو اسان جو دليون سخت ٿي ويون آهن؟ سخت مصائب اسان جي دلين کي سخت ڪري ڇڏيو آهي. اسان جي دل عزادار دل ئي ناهي. عزادار دل اها هوندي آهي جيڪا حسين، زينب، ڪربلا ۽ شام ٻڌنڌي آهي ته روئندي آهي. اسان عزادار دليون وڃائي ويٺا آهيون سخت ۽ ٺاهيل مصائب ٻڌي. اهو آخر ڪسيتائين ٿيندو؟ 50مجلسون نه پر رڳي ٿوريون مجلسون ڪيو جيڪي اصل ڪربلا ٻڌائين. اصل ڪربلا جو تعارف ۽ امام زمانه جو تعارف ڪرائين. اهڙيون مجلسون جيڪي اسان کي حسيني بڻائين.
اهو معيار ناهي ته منهنجو استاد هيئن پڙهندو هو. اهو ڪوڙ هڻندو هجي ته تون به ڪوڙ هڻندين؟
اسان روئڻ ۾ پورا آهيون. اسان روئون ته ٿا پر مجاهد نٿا بڻجون. اڄ به وقت جو حسين اسان جي انتظار ۾ا آهي ته اسان ڪڏهن ٿا مجاهد بڻجون. جيڪا ڪربلا سمهاري اها حسين واري ڪربلا ناهي جيڪا ڪربلا اٿاري اها حسين واري آهي. جڏهن مجلس پوري ٿيئي ته اهو نه پڇو ڪيترو رنا آهيو؟ هڪٻئي کان پڇو مجاهد بڻجڻ جو ڪيترو ارادو ڪيو اٿو. ڪيترو امام زمانه جو مجاهد بڻجٻ جو پروگرام ٺاهيو اٿئي. ڪربلا امام حسين جا مجاهد تيار ڪندي آهي.
منبر تي ويهي خطيب ڪوڙ پڙهي ڇا ان مجلس ۾ امام ايندو ڇا ان ۾ سانئڻ زهرا س ايندي اسان جو ڪوڙ ٻڌڻ. ڇا بيبي اسان کي دعا ڏيندي؟ اسان مجرم آهيون. اسان ڪربلا ۽ امام حسين جا مجرم آهيون. اسان مومنن جي صحيح رهنمائي نه ڪئي مومن روئڻ وارو ته بڻيو پر امام حسين جو سپاهي نه بڻيو.
صفين ۾ حق جو معيار ڪير هو؟ رسول اڪرم ص چيو هو ته عمار تو کي باغي گروهه قتل ڪندو؟ سڀ عمار کي پيا گهورين عمار کي بنياد بڻايو ويو پر بنياد ته امام علي هجڻ گهرجي ها. اوهان اڄ جي عمار کي نه سڃاڻي سگهيو ته حق کي نه سڃاڻي سگهندو. اڄ جو عمار امام خميني ۽ سيد علي خامنه اي آهي.
( سيد حسين موسوي جي 9 محرم الحرام تي ڏوڪري جي مرڪزي مجلس مان چونڊ)
More...
Description:
ڇا بيبي اسان کي دعا ڏيندي؟
سيد حسين موسوي.
علامه مجلسي جو ڪتاب بحارالانوار وٺو، پڙهو ۽ پنهنجي گهر ۾ رکو ته اوهانکي خبر پوي ته اصل ڪربلا ڇا آهي ۽ ٺاهيل ڪربلا ڇا آهي؟ افسوس آهي ته خطيب نالا رڳي صحيح ٿا وٺن باقي ٺاهيل ڪربلا ٿا پڙهن. منبر تان ڪوڙ بيان ڪيو وڃي ٿو. منبر تان بيان ڪيل ڪربلا اها ڪربلا آهي ئي نه جيڪا امام حسين ع جي هئي هي رڳي خطيبن جي ڪربلا آهي.
امام حسين ع ۽ ڪربلا سان ان کان وڌيڪ ٻيو ڪهڙو ظلم ٿيندو جو ڪوڙ امام حسين ع سان منسوب ڪيو وڃي. حضرت امام حسين، بيبي زينب س ۽ بيبي سڪينه س سان ڪوڙو قول منسوب ڪيو پيو وڃي. افسوس آهي ته خطيب ذميواري سان نه پر جيڪو ذهن ۾ اچيس ٿو اهو بيان ڪندو ٿو وڃي.
هاڻي ڪربلا اها ڪربلا ئي نه رهي آهي جيڪا 6 مهينين جي ٻار کي مجاهد بڻائي ٿي. اسان 4 ڪروڙ هوندي حيثيت، طاقت ۽ عزت اها رهي آهي ته ٻين جي دروازن تان گهر ڪيون ٿا ته اسان کي بچايو جيڪڏهن 4 ڪروڙ 6 مهينن جهڙي ٻار جهڙو مجاهداڻو رويو هجي ها ته اسان طاقتور هجون ها.
انتهائي افسوس جي ڳالهه آهي ته ٺاهيل ڪربلا ۾ امام حسين تي ٻين جي طرفان به پر پنهنجن جي طرفان ظلم پيو ٿئي. علامه مجلسي محدث ۽ مورخ آهي ان بحارالانوار ڪتاب لکيو آهي ان کي پرهو ته خبر پوي ته اصل ڪربلا ڇا آهي؟
21 صدي آهي نوجوانن وٽ موبائل ۾ ايتري ته لائبريري اچي سگهي ٿي جيڪا ڪالهه علامه مجلسي کي به ميسر نه هئي. نوجوان وقت کي ڪتابن جي مطالعي ۾ گذاريو. ڪربلا پڙهو. علماءَ ۽ بزرگان جا ڪتاب پڙهو.
دين جي نظام جا ٻه بنياد آهن هڪ قانون الله جي طرفان. الله قانون ٺاهيو آهي ته ان جو ئي قانون هلندو. الله مالڪ آهي زمين تي مالڪ جو ئي حڪم هلندو. دين به الله جو آهي ته شريعت به الله جي آهي . قانون ان جو هلڻو آهي. اسان جي اختيار ۾ اهو آهي ته قبول ڪيون يا نه ڪيون. دين ۾ جبر نه آهي. دين جي نظام جو ٻيو بنياد اهو آهي ته دين کي هلائن وارو به الله جي طرفان هوندو. هي ٻه نقاطي پروگرام آهي انسان قبول ڪري ته هي دنيا جنت بڻجي سگهي ٿي.
آزاد انسان بڻجو، حر بنجو. حر آزادي سان قبول ڪري ٿو ته دين به الله وارو ۽ دين کي هلائڻ وارو به الله پاڪ جي طرفان. اهي ٻئي اصول قبول ڪنداسين ته مسلمان نه ته انسان آزاد آهن. حضرت آدم، حضرت نوح ع، حضرت ابراهيم ع، حضرت موسى، حضرت موسى ع کان حضرت محمد صه تائين دين به الله جو ته هلائڻ وارو به الله جي طرفان مقرر ٿيل هوندو.
نبي سڳوري کانپوءِ مسلمان امت ۾ اختلاف ته ٻئي اصول هلندا يا نه. هڪڙي گروپ چيو ته دين به الله جي طرفان ۽ هلائڻ وارو امام به الله جي طرفان مقرر ٿيل هوندو. ٻئي گروپ چيو ته دين الله جي طرفان ۽ هلائڻ وارو اسان جي مرضي يعني انتخاب سان هوندو. ليڪن يزيد ڇا آهي؟ يزيد بادشاهه آهي. بادشاهه پاڻ قانون ٺاهيندو ۽ پاڻ قانون هلائيندو آهي. يزيد کي نه شيعه ۽ نه ئي سني صحيح ٿا سمجهن. ٻنهي وٽ يزيد فاسق آهي. اهلسنت وٽ ته قانون الله جي طرفان آهي پر هلائڻ وارو انتخاب سان آهي. يزيد ته ٻئي اصول ختم ڪري ڇڏيا. يزيد نه سني نقطه نظر ۽ نه وري شيعه نقطه نظر سان صحيح آهي. دين ۾ بادشاهت ڪونهي . خلافت جو نظام آهي يا امامت جو نظام آهي. يزيد ته نه امام نه خليفو آهي پر اهو ته بادشاهه آهي. يزيد کي صحيح چوڻ وارا نه سني آهن ۽ نه ئي شيعه آهن. بادشاهتن کي بچائڻ واري پروگرام تحت يزيد کي صحيح قرار ڏنو پيو وڃي. يزيد جو دين بادشاهي وارو دين آهي. نبي سڳوري جي وفات کانپوءِ 50 سالن امت کي ڇا ٿي ويو جو يزيد جهڙي جي پيروي ۾ لڳي ويا. ڪيترن اصحابن امام حسين کي رسول اڪرم جي پٺي تي يا کيس سندن جهولي ۾ ڏٺو هو. امام حسين بابت رسول سڳوري جا فرمان ته حسن ۽ حسين جنت جي جوانن جا سردار آهن. حسين مون منجهان آهي ۽ مان حسين منجهان آهي وساريا ويا. امت کي ڇا ٿيو؟ امت جي سامهون ڪوڙيون حديثون ٺاهيون ويون. اهلبيت جي دشمني ۾ امت کي اهلبيت کان پري ڪيو ويو. جيڪو حڪمرن اچي ته ان جي خلاف قيام نٿا ڪري سگهو جي ڪندو ته شريعت مان خارج جهڙيون ڳالهيون ٺاهيون ويون . نوجوان نسل اهلبيت جي دشمني ۾ پلجي وڏو ٿيو. اصل دين اهلبيت ع وٽ آهي انهن سان دشمني ڪئي وئي. بي دين وٽ امت ويندي ته ان کي اتان جو ٺهيل دين ملندو. هر زماني ۾ دين تي نالي تي ڪوڙ ٺهيا آهن. اڄ به ٺهن پيا اهي نبي جي دور ۾ به ٺهيا هئا ۽ اڄ به حڪومتن جي زور تي . ان جو مطلب اهو آهي ته جيستائين حڪومت يا حاڪم اهل نٿو اچي تيستائين عوام جو دين صحيح ڪو نه ٿيندو. امت جي صحيح دين جو تعلق صحيح حڪمرن سان آهي. امت اهلبيت جي دشمني تي هيٺ لهي آئي. امت غلطي اها ڪئي ته اقتدار جي مستند الله جي نمائندي کان کسي يزيد جهڙي حڪمران وٽ اچي وئي. بي دين حڪمران جي ڪري امت دشمن اهلبيت بڻجي وئي.
اسان جمع ته ٿيون ٿا امام حسين جي محبت م پر حسين کي سڃاڻون ڪو نه ٿا. اسان وٽ محبت ضرور آهي پر سڃاڻون ڪو نه ٿا. اسان 4 ڪروڙ هوندي زندگي جي خيرات ٻين کان گهرون ٿا. جنهن وٽ حسين هجي اهو زندگي جي خيرات گهري؟ مطلب ته اسان نه دين کي سمجهيو ۽ نه ئي حسين کي سمجهيو آهي. امام حسين ع جي تمنا زندگي نه پر شهادت هئي. امام حسين ع فرمايو “ ذلت جي زندگي کان عزت جو موت بهتر آهي”. حسيني جي تمنا زندگي نه پر شهادت هوندي آهي. هي ذلت جي زندگي آهي يا عزت جي؟ اسان اڃا تائين مجاهد ۽ حسيني نه بڻيا آهيون. حسيني بڻجن جي نشاني اها آهي ته حسيني ذلت جي زندگي قبول ناهي ڪندو. ميدان ۾ ايندو آهي عزت جو موت قبول ڪندو آهي. زندگي جون اپيلون ڪرڻ وارئو امام حسين کان سکو. امام حسين کان سکڻ جي ضرورت آهي.
اهلبيت کي گهڻو يا ڏاڍيان روئڻ ڪو نه ٿو کپي. اهلبيت وٽ ڪيترو قبول آهي؟ جڏهن مومن روئي ۽ مڇر جي پر جيترو ڳوڙهو وهي اهو قبول آهي.
گهڻو روئڻ جي پويان نه لڳو. گهڻو روئڻ جي پويان لڳندو ته ڪوڙا مصائب ٺاهيا ويندا اوهان کي روئارڻ لاءِ. اوهان ته راضي ٿي ويندو پر حسين ناراض ٿي ويندو.
محرم امام حسين، حضرت عباس کي سمجهڻ لاءِ آهي ته ان سان گڏوگڏ يزيد ۽ شمر کي به سمجهڻ لاءِ آهي. هاڻي شمر ناهي يزيد ناهي ته ان جو نالو به نه کڻو پر اهي اڄ به موجود آهن. اڄ به يزيد، شمر ۽ ابن سعد موجود آهن انهن کي سڃاڻو. صرف حسين کي نه پر يزيد کي به سڃاڻو، عمر ابن سعد کي به سڃاڻو.
يزيد ڪير آهي؟ جيڪو پنهنجي حڪومت کي بچائڻ لاءِ دين کي استعمال ڪري، بيگناهه قتل ڪرائي، خواتين جا پردا لٽي. اسان پراڻي يزيد تي ته لعنت ٿا وجهون پر اڄ جي يزيد خلاف ڇو نٿا اٿون؟ ڪربلا ماضي ناهي پر ڪربلا حال آهي. هر روز عاشور جو آهي هر زمين ڪربلا جي آهي.
اسان کي صرف روئڻو آهي؟ اها ڪربلا امام حسين ۽ اهلبيت جي ڪربلا ناهي. اسان ڪڏهن بيدار ٿينداسين. ڪيستائن جاهلن ئي منبر تي ويهاريو ويندو؟ مطالعو ڪيو، علم وڌايو. جيڪو خطيب اچي ٿو ان کان 10 منٽ سوال ڪيو ته ڪٿان ٿو ڳالهائي ڇا ٿو ڳالهائي، پڇون ته ڪٿان ٿو پڙهي؟ گهڻو روئڻ جي پويان لڳندو ته ڪوڙ ۾ ڦاسندو. ڪجهه سال اڳ ۾ امام حسين جو نالو ورتو ويندو هو ته اسان روئڻ ۾ پئجي ويندا هئاسين پر اڄلڪهه جيستائين سخت ترين مصائب نٿو پڙهيو وڃي روئڻ نٿو اچي. ڇو اسان جو دليون سخت ٿي ويون آهن؟ سخت مصائب اسان جي دلين کي سخت ڪري ڇڏيو آهي. اسان جي دل عزادار دل ئي ناهي. عزادار دل اها هوندي آهي جيڪا حسين، زينب، ڪربلا ۽ شام ٻڌنڌي آهي ته روئندي آهي. اسان عزادار دليون وڃائي ويٺا آهيون سخت ۽ ٺاهيل مصائب ٻڌي. اهو آخر ڪسيتائين ٿيندو؟ 50مجلسون نه پر رڳي ٿوريون مجلسون ڪيو جيڪي اصل ڪربلا ٻڌائين. اصل ڪربلا جو تعارف ۽ امام زمانه جو تعارف ڪرائين. اهڙيون مجلسون جيڪي اسان کي حسيني بڻائين.
اهو معيار ناهي ته منهنجو استاد هيئن پڙهندو هو. اهو ڪوڙ هڻندو هجي ته تون به ڪوڙ هڻندين؟
اسان روئڻ ۾ پورا آهيون. اسان روئون ته ٿا پر مجاهد نٿا بڻجون. اڄ به وقت جو حسين اسان جي انتظار ۾ا آهي ته اسان ڪڏهن ٿا مجاهد بڻجون. جيڪا ڪربلا سمهاري اها حسين واري ڪربلا ناهي جيڪا ڪربلا اٿاري اها حسين واري آهي. جڏهن مجلس پوري ٿيئي ته اهو نه پڇو ڪيترو رنا آهيو؟ هڪٻئي کان پڇو مجاهد بڻجڻ جو ڪيترو ارادو ڪيو اٿو. ڪيترو امام زمانه جو مجاهد بڻجٻ جو پروگرام ٺاهيو اٿئي. ڪربلا امام حسين جا مجاهد تيار ڪندي آهي.
منبر تي ويهي خطيب ڪوڙ پڙهي ڇا ان مجلس ۾ امام ايندو ڇا ان ۾ سانئڻ زهرا س ايندي اسان جو ڪوڙ ٻڌڻ. ڇا بيبي اسان کي دعا ڏيندي؟ اسان مجرم آهيون. اسان ڪربلا ۽ امام حسين جا مجرم آهيون. اسان مومنن جي صحيح رهنمائي نه ڪئي مومن روئڻ وارو ته بڻيو پر امام حسين جو سپاهي نه بڻيو.
صفين ۾ حق جو معيار ڪير هو؟ رسول اڪرم ص چيو هو ته عمار تو کي باغي گروهه قتل ڪندو؟ سڀ عمار کي پيا گهورين عمار کي بنياد بڻايو ويو پر بنياد ته امام علي هجڻ گهرجي ها. اوهان اڄ جي عمار کي نه سڃاڻي سگهيو ته حق کي نه سڃاڻي سگهندو. اڄ جو عمار امام خميني ۽ سيد علي خامنه اي آهي.
( سيد حسين موسوي جي 9 محرم الحرام تي ڏوڪري جي مرڪزي مجلس مان چونڊ)
9:49
|
38:28
|
2:34
|
موت امریکہ کے ہاتھ میں نہیں ہے | سید ہاشم حیدری | Arabic Sub Urdu
بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا... جب ان پر جہاد فرض کردیا گیا تو بعض لوگ ان میں سے (دشمن) لوگوں سے یوں...
بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا... جب ان پر جہاد فرض کردیا گیا تو بعض لوگ ان میں سے (دشمن) لوگوں سے یوں ڈرنے لگے جیسے خدا سے ڈرا کرتے ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ اور بڑبڑانے لگے۔۔۔ (نساء : 77)
دین سے خارج ہونے کا معیار فقط نماز روزہ چھوڑنا ہی نہیں بلکہ کئی بار صحیح اور جُراَت مندانہ اسلامی مؤقف نہ اپنانا بھی انسان کو دین سے خارج کر دیتا ہے۔ امریکہ جیسی کھوکھلی طاقتوں کی غیر انسانی اور غیر اسلامی پالیسیوں کے بارے میں ہمارا مؤقف اور کردار واضح ہونا چاہیے کہ موت اور رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ اس مسئلے کی وضاحت جاننے کے لیے یہ کلپ ضرور ملاحظہ کریں ۔
سید ہاشم حیدری
بغداد ۔ عراق
17 جنوری 2020
#سید_ہاشم_حیدری #امریکہ #موت #نماز #مؤقف #دین #قاسم_سلیمانی #حق #باطل #لعنت #شہادت #زیارت_عاشورہ #عزت #اسرائیل #وطن
More...
Description:
بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا... جب ان پر جہاد فرض کردیا گیا تو بعض لوگ ان میں سے (دشمن) لوگوں سے یوں ڈرنے لگے جیسے خدا سے ڈرا کرتے ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ اور بڑبڑانے لگے۔۔۔ (نساء : 77)
دین سے خارج ہونے کا معیار فقط نماز روزہ چھوڑنا ہی نہیں بلکہ کئی بار صحیح اور جُراَت مندانہ اسلامی مؤقف نہ اپنانا بھی انسان کو دین سے خارج کر دیتا ہے۔ امریکہ جیسی کھوکھلی طاقتوں کی غیر انسانی اور غیر اسلامی پالیسیوں کے بارے میں ہمارا مؤقف اور کردار واضح ہونا چاہیے کہ موت اور رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ اس مسئلے کی وضاحت جاننے کے لیے یہ کلپ ضرور ملاحظہ کریں ۔
سید ہاشم حیدری
بغداد ۔ عراق
17 جنوری 2020
#سید_ہاشم_حیدری #امریکہ #موت #نماز #مؤقف #دین #قاسم_سلیمانی #حق #باطل #لعنت #شہادت #زیارت_عاشورہ #عزت #اسرائیل #وطن
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
jehad,
farz,
dushman,
darne,
khuda,
badbadaane,
deen,
kharij,
meyaar,
namaz,
roza,
islami,
moqif,
jurratmandana,
insan,
amrica,
khokhli,
taaqaton,
policy,
kirdar,
waazeh,
maut,
rizq,
Allah,
7:58
|
Seerat e Imam Ali Naqi a.s | 4th part - Urdu
امام كی غلو كے خلاف جدوجہد، غاليوں کی تکذیب اور لعنت، فرمان امام\"غاليوں سے دور رہو\" شیعوں کی مشکلات،
امام كی غلو كے خلاف جدوجہد، غاليوں کی تکذیب اور لعنت، فرمان امام\"غاليوں سے دور رہو\" شیعوں کی مشکلات،
4:26
|
عقائد | لعنت کا صحیح معنی | Urdu
اس درس میں لعنت کے صحیح معنی کو بیان کیا گیا ہے اور تبرا سے اس کا کیا فرق ہے اس نکتے کو بیان کیا گیا ہے
مولانا...
اس درس میں لعنت کے صحیح معنی کو بیان کیا گیا ہے اور تبرا سے اس کا کیا فرق ہے اس نکتے کو بیان کیا گیا ہے
مولانا توقیر عباس کاظمی
More...
Description:
اس درس میں لعنت کے صحیح معنی کو بیان کیا گیا ہے اور تبرا سے اس کا کیا فرق ہے اس نکتے کو بیان کیا گیا ہے
مولانا توقیر عباس کاظمی
Video Tags:
noorulwilayah,
production,
aqaed,
lanat,
maa\\\'na,
tabarra,
farq,
molana,
toqeer,
abbas,
kazmi,
1:50
|
مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا بنیادی مسئلہ | Farsi sub Urdu
حج مسلمانوں کا ایک ایسا اجتماع ہے جہاں اسلام کے بنیادی ترین مسئلے، مسئلۂ فلسطین کی حمایت اور غاصب اور...
حج مسلمانوں کا ایک ایسا اجتماع ہے جہاں اسلام کے بنیادی ترین مسئلے، مسئلۂ فلسطین کی حمایت اور غاصب اور مستکبروں پر برأت اور لعنت کرنا ایک شرعی فریضہ ہے۔۔
حج پر برأت اور مسئلہ فلسطین کی اہمیت پر ولی امرمسلمین کی ایک اہم گفتگو پر مبنی ویڈیو
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #امام_خمینی #حج #برأت #فلسطین #فریاد #اتحاد #اجتماع #استکبار
More...
Description:
حج مسلمانوں کا ایک ایسا اجتماع ہے جہاں اسلام کے بنیادی ترین مسئلے، مسئلۂ فلسطین کی حمایت اور غاصب اور مستکبروں پر برأت اور لعنت کرنا ایک شرعی فریضہ ہے۔۔
حج پر برأت اور مسئلہ فلسطین کی اہمیت پر ولی امرمسلمین کی ایک اہم گفتگو پر مبنی ویڈیو
#ویڈیو #ولی_امرمسلمین #امام_خمینی #حج #برأت #فلسطین #فریاد #اتحاد #اجتماع #استکبار
Video Tags:
Wilayat,
Media,
Wilayat
Media,
Productions,
Islam,
Inqilaab,
Islami,
Pakistan,
Urdu,
Subtitles,,
Shia,
World,
Farsi,
Imam,
Khamenei,
Rahbar,
Sayyid,
Ali,
Khamenei,
Supreme,
Leader,
Iran,
Islamic,
Republic,
Palestine,
Hajj,
5:09
|
Mercy on All Shia of ALI - Javad Moghadam (Best Farsi Noha)
Ba Tamom Shiaane Ali Rahmat Karbalae Javad Moghadam
Mercy on All Shia of ALI
Curse on All Enemy of ALI
I am neither Sufi nor worshiper of ALI
My religion is just the Wilayat and Avoidance of...
Ba Tamom Shiaane Ali Rahmat Karbalae Javad Moghadam
Mercy on All Shia of ALI
Curse on All Enemy of ALI
I am neither Sufi nor worshiper of ALI
My religion is just the Wilayat and Avoidance of Enemies of Imam ALI
به تموم شیعیان علی رحمت
به تموم دشمنای علی لعنت
من نَه سوفی ام و نَه علی پرست
دین من فقط ولایت و برائت( تک مداحی امیرالمومنین فوق العاده زیبا ) کربلایی جواد مقدم جلسه هفتگی ۲۹ آذر 1397 ۱۳۹٦هیئت بین الحرمین طهران
More...
Description:
Ba Tamom Shiaane Ali Rahmat Karbalae Javad Moghadam
Mercy on All Shia of ALI
Curse on All Enemy of ALI
I am neither Sufi nor worshiper of ALI
My religion is just the Wilayat and Avoidance of Enemies of Imam ALI
به تموم شیعیان علی رحمت
به تموم دشمنای علی لعنت
من نَه سوفی ام و نَه علی پرست
دین من فقط ولایت و برائت( تک مداحی امیرالمومنین فوق العاده زیبا ) کربلایی جواد مقدم جلسه هفتگی ۲۹ آذر 1397 ۱۳۹٦هیئت بین الحرمین طهران
50:12
|
48:06
|
[Full Speech URDU] رہبر معظم سید علی خامنہ ای : Islamic Awakening and Youth Conference
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 10 بہمن سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 30 جنوری سنہ 2012 عیسوی کو ملاقات کے لئے آنے والے \"نوجوان نسل اور اسلامی بیداری\" کے زیر عنوان تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں آمریت کے خلاف خطے کی اقوام کی تحریک کو صیہونیوں کی عالمی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا مقدمہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو امت مسلمہ کا بہترین سرمایہ قرار دیا اور کانفرنس میں شرکت کے لئے دنیا کے تہتر ملکوں سے آنے والے سیکڑوں نوجوانوں سے خطاب میں فرمایا کہ عالم اسلام کے نوجوانوں کی بیداری نے پوری دنیا کی مسلم اقوام کی بیداری کی امیدوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مصر، تیونس، لیبیا اور دیگر اسلامی ملکوں میں قوموں کے انقلابات سے استکباری طاقتوں کو پہنچنے والے نقصانات اور ان پر لگنے والی کاری ضربوں کی تلافی کے لئے ان طاقتوں کے ذریعے کی جاری کوششوں کا جائزہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن، ناپاک منصوبے اور سازشیں تیار کرنے میں مصروف ہے اور اسلامی اقوام، خاص طور پر مسلم ملکوں کے نوجوانوں کو جو اسلامی بیداری میں کلیدی رول کے حامل ہیں، اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ عالمی استبدادی نیٹ ورک ان کے انقلابوں کو ستوتاژ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
بسماللَّهالرّحمنالرّحيم
الحمد للَّه ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّد المرسلين و سيّد الخلق اجمعين سيّدنا و نبيّنا ابىالقاسم المصطفى محمّد و على ءاله الطّيّبين و صحبه المنتجبين و من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
میں آپ تمام معزز مہمانوں، عزیز نوجوانوں اور امت اسلامیہ کے مستقبل کے تعلق سے خوش خبری کے حامل لوگوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ میں سے ہر فرد ایک عظیم بشارت کا حامل ہے۔ جب کسی ملک میں نوجوان بیدار ہو جاتا ہے تو اس ملک میں عوامی بیداری کی امیدیں بڑھ جاتی ہیں۔ آج پورے عالم اسلام میں ہمارے نوجوان بیدار ہو چکے ہیں۔ نوجوانوں کے لئے کتنے جال بچھائے گئے لیکن غیور اور بلند ہمت مسلم نوجوان نے خود کو ہر جال سے نجات دلائی۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ تیونس میں، مصر میں، لیبیا میں، یمن میں، بحرین میں کیا ہوا۔ دیگر اسلامی ممالک میں کیسی تحریک اٹھی۔ یہ سب نوید اور خوش خبری ہے۔
میں آپ عزیز نوجوانوں، اپنے بچوں سے یہ عرض کروں گا کہ آپ یقین جانئے کہ آج تاریخ عالم اور تاریخ بشریت ایک عظیم تاریخی موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ پوری دنیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس دور کی واضح اور بڑی نشانیوں میں اللہ تعالی کی طرف توجہات کا مرکوز ہو جانا، اللہ تعالی کی لا متناہی قدرت سے مدد طلب کرنا اور وحی الہی پر تکیہ کرنا ہے۔ انسانیت مادی مکاتب فکر کو عبور کرکے آگے بڑھ آئی ہے۔ اب نہ مارکسزم میں کشش باقی رہ گئی ہے، نہ مغرب کی لبرل ڈیموکریسی میں جاذبیت کی کوئی رمق ہے۔ آپ خود دیکھ رہے ہیں کہ لبرل ڈیموکریسی کے گہوارے کے اندر، امریکہ اور یورپ کے اندر کیا حالات ہیں؟! شکست کا اعتراف کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح سیکولر نیشنلزم میں بھی کوئی جاذبیت نہیں رہ گئی ہے۔ اس وقت امت اسلامیہ کی سطح پر سب سے زیادہ کشش اسلام میں نظر آ رہی ہے، قرآن میں نظر آ رہی ہے، وحی الہی پر استوار مکتب فکر میں نظر آ رہی ہے، اللہ تعالی نے یقین دلایا ہے کہ الہی مکتب فکر، وحی پر استوار مکتب فکر اور عزیز دین اسلام میں انسان کو سعادت اور کامرانی کی منزل تک پہنچنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔ یہ ایک نہایت اہم، بامعنی اور مبارک راستہ ہے۔ آج اسلامی ممالک میں اغیار پر منحصر آمریتوں کے لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ اس عالمی آمریت اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف علم بغاوت بلند ہونے کا مقدمہ ہے جو استکباری طاقتوں اور صیہونیوں کی ڈکٹیٹر شپ کے خبیث اور بدعنوان نیٹ ورک سے عبارت ہے۔ آج بین الاقوامی استبداد اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ امریکہ اور اس کے پیروؤں کی ڈکٹیٹر شپ اور صیہونیوں کے خطرناک شیطانی نیٹ ورک کی صورت میں مجسم ہو گئي ہے۔ اس وقت یہ عناصر مختلف چالوں سے اور گوناگوں حربوں کے ذریعے پوری دنیا میں اپنی آمریت چلا رہے ہیں۔ آپ نے جو کارنامہ مصر میں انجام دیا، تیونس میں انجام دیا، لیبیا میں انجام دیا، اور جو کچھ یمن میں انجام دے رہے ہیں، بحرین میں انجام دے رہے ہیں، بعض دیگر ممالک میں اس کے جذبات و احساسات برانگیختہ ہو چکے ہیں، یہ سب اس خطرناک اور زیاں بار ڈکٹیٹرشپ کے خلاف جدوجہد کا ایک جز ہے جو دو صدیوں سے انسانیت کو اپنے چنگل میں جکڑے ہوئے ہے۔ میں نے جس تاریخی موڑ کی بات کی وہ، اسی آمریت کے تسلط سے قوموں کی آزادی اور الہی و معنوی اقدار کی بالادستی کی صورت میں رونما ہونے والی تبدیلی سے عبارت ہے۔ یہ تبدیلی آکر رہے گی، آپ اسے بعید نہ سمجھئے!
یہ اللہ کا وعدہ ہے«ولينصرنّ اللَّه من ينصره»(1) اللہ تعالی تاکید کے ساتھ ارشاد فرماتا ہے کہ اگر آپ نے اللہ کی مدد کی تو وہ آپ کی ضرور مدد فرمائے گا۔ ممکن ہے کہ عام نظر سے دیکھا جائے اور مادی اندازوں کی بنیاد پر پرکھا جائے تو یہ چیز بعید دکھائی دے لیکن بہت سی چیزیں ہیں جو بعید معلوم ہوتی تھیں مگر رونما ہو گئیں۔ کیا آپ ایک سال اور دو تین مہینے قبل یہ سوچ سکتے تھے کہ مصر کا طاغوت (ڈکٹیٹر حسنی مبارک کا اقتدار) اس طرح ذلت و رسوائی کے ساتھ ختم ہو جائے گا؟ اگر اس وقت لوگوں سے کہا جاتا کہ مبارک کی بدعنوان اور (بیرونی طاقتوں پر) منحصر حکومت ختم ہو جائے گی تو بہت سے لوگ اس کا یقین نہ کرتے، لیکن ایسا ہوا۔ اگر کوئی دو سال قبل یہ دعوی کرتا کہ شمالی افریقا میں یہ عجیب قسم کے واقعات رونما ہونے والے ہیں تو لوگوں کی اکثریت کو یقین نہ آتا۔ اگر کوئی لبنان جیسے ملک کے بارے میں کہتا کہ مومن نوجوانوں کی ایک تنظیم صیہونی حکومت اور پوری طرح مسلح صیہونی فوج کو شکست دیدے گی تو کوئی بھی اس پر یقین نہ کرتا، لیکن یہ ہوا۔ اگر کوئی کہتا کہ اسلامی جمہوری نظام مشرق و مغرب سے جاری مخاصمتوں اور دشمنیوں کے مقابلے میں بتیس سال تک ڈٹا رہے گا اور روز بروز زیادہ طاقتور اور زیادہ پیشرفتہ ہوتا جائے گا تو کوئی بھی یقین نہ کرتا، لیکن ایسا ہوا۔ «وعدكم اللَّه مغانم كثيرة تأخذونها فعجّل لكم هذه و كفّ ايدى النّاس عنكم و لتكون ءاية للمؤمنين و يهديكم صراطا مستقيما»(2) یہ کامیابیاں اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں۔ یہ سب پر غالب رہنے والی حق کی طاقت ہے جس سے اللہ تعالی ہمیں روشناس کرا رہا ہے۔ جب عوام میدان میں آ جائيں اور ہم اپنا سب کچھ لیکر میدان میں اتر پڑیں تو نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں راستا بھی دکھاتا ہے، «و الّذين جاهدوا فينا لنهدينّهم سبلنا».(3) اللہ تعالی ہدایت بھی کرتا ہے، مدد بھی کرتا ہے، بلند مقامات پر بھی پہنچاتا ہے، بس شرط یہ ہے کہ ہم میدان میں ثابت قدم رہیں۔
اب تک جو کچھ رونما ہوا ہے وہ بہت عظیم شئے ہے۔ مغربی طاقتوں نے اپنی سائنسی ترقی کی مدد سے دو سو سال تک امت اسلامیہ پر حکومت کی ہے، اسلامی ممالک پر قبضہ کیا، بعض پر براہ راست اور بعض دیگر پر مقامی ڈکٹیٹروں کے ذریعے بالواسطہ طور پر۔ برطانیہ، فرانس اور سب سے بڑھ کر امریکہ جو بڑا شیطان ہے، انہوں نے امت اسلامیہ پر تسلط قائم کیا۔ جہاں تک ہو سکا اسلامی امہ کی تحقیر کی، مشرق وسطی کے اس حساس علاقے کے قلب میں صیہونیت نامی کینسر لاکر ڈال دیا اور پھر ہر طرف سے اسے تقویت پہنچائی اور مطمئن ہو رہے کہ اب دنیا کے اس اہم ترین خطے میں ان کی پالیسیوں اور مقاصد کو مکمل تحفظ مل گیا ہے۔ لیکن جذبہ ایمانی ہمت و شجاعت، اسلامی ہمت و شجاعت اور عوامی شراکت نے ان تمام باطل خوابوں کو چکناچور کر دیا اور ان سارے اہداف پر پانی پھیر دیا۔
آج عالمی استکبار کو اسلامی بیداری کے مقابلے میں اپنی کمزوری اور ناتوانی کا احساس ہو رہا ہے۔ آپ غالب آ گئے ہیں، آپ فتحیاب ہیں، مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ جو کام انجام پایا ہے وہ بہت عظیم کارنامہ ہے، لیکن کام یہیں ختم نہیں ہوا ہے۔
یہ بہت اہم نکتہ ہے۔ ابھی شروعات ہوئی ہے، یہ نقطہ آغاز ہے۔ مسلم اقوام کو چاہئے کہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں تاکہ دشمن کو مختلف میدانوں سے باہر کر دیں۔
یہ مقابلہ عزم و ارادے کا مقابلہ ہے اور ہمت و حوصلے کی زور آزمائی ہے۔ جس فریق کا ارادہ مضبوط ہوگا وہ غالب آ جائے گا۔ جو دل اللہ تعالی پر تکیہ کئے ہوئے ہے اسے غلبہ حاصل ہوگا۔ «ان ينصركم اللَّه فلا غالب لكم»؛(4) اگر آپ کو نصرت الہی کا شرف حاصل ہو گیا تو پھر کوئی بھی آپ پر غلبہ حاصل نہیں کر سکے گا، آپ کو پیشرفت حاصل ہوگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم اقوام جن سے عظیم امت اسلامیہ کی تشکیل عمل میں آئی ہے، آزاد رہیں، خود مختار رہیں، باوقار رہیں، کوئی ان کی تحقیر نہ کر سکے، اسلام کی اعلی تعلیمات و احکامات سے اپنی زندگی کو سنواریں۔ اسلام میں یہ توانائی موجود ہے۔ (دشمنوں نے) برسوں سے ہمیں علمی میدان میں پیچھے رکھا، ہماری ثقافت کو پامال کیا، ہماری خود مختاری کو ختم کر دیا۔اب ہم بیدار ہوئے ہیں۔ ہم علم کے میدانوں میں بھی یکے بعد دیگر اپنی بالادستی قائم کرتے جائیں گے۔
تیس سال قبل جب اسلامی جمہوریہ کی تشکیل عمل میں آئی تو دشمن کہتے تھے کہ اسلامی انقلاب تو کامیاب ہو گیا لیکن وہ یکے بعد دیگرے تمام شعبہ ہائے زندگی کو سنبھالنے میں ناکام ہوگا اور سرانجام پیچھے ہٹ جائے گا۔ آج ہمارے نوجوان اسلام کی برکت سے علم و دانش کے شعبے میں ایسے کارہائے نمایاں انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں، جو خود ان کے بھی تصور سے پرے تھے۔ آج اللہ تعالی کی ذات پر توکل کی برکت سے ایرانی نوجوان عظیم علمی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ یورینیم افزودہ کر رہا ہے، اسٹیم سیلز پیدا کرکے اسے نشونما کے مراحل سے گزار رہا ہے، حیاتیات کے شعبے میں بڑے قدم اٹھا رہا ہے، خلائی شبے میں سرگرم عمل ہے، یہ سب اللہ تعالی کی ذات پر توکل اور نعرہ اللہ اکبر کے ثمرات ہیں۔۔۔۔۔(5)
ہمیں اپنی صلاحیتوں کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔ مغربی ثقافت نے اسلامی ممالک پر سب سے بڑی مصیبت جو نازل کی وہ دو غلط اور گمراہ کن خیالات کی ترویج تھی۔ ان میں ایک، مسلمان قوموں کی ناتوانی اور عدم صلاحیت کی غلط سوچ تھی۔ انہوں نے دماغ میں بٹھا دیا کہ آپ کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ سیاست کے میدان میں، نہ معیشت کے میدان میں اور نہ ہی علم و دانش کے میدان میں۔ کہہ دیا کہ \"آپ تو کمزور ہیں، اسلامی ممالک دسیوں سال کے اس طویل عرصے میں اسی غلط فہمی میں پڑے رہے اور پسماندگی کا شکار ہوتے چلے گئے۔ دوسرا غلط تاثر جو ہمارے اندر پھیلایا گيا وہ ہمارے دشمنوں کی طاقت کے لامتناہی اور ان کے ناقابل شکست ہونے کا تاثر تھا۔ ہمیں یہ سمجھا دیا گيا کہ امریکہ کو شکست دینا محال ہے، مغرب کو تو پسپا کیا ہی نہیں جا سکتا۔ ہمیں ان کے مقابلے میں سب کچھ برداشت کرنے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔
آج یہ حقیقت مسلم اقوام کے سامنے آ چکی ہے کہ یہ دونوں ہی خیالات سراسر غلط تھے۔ مسلمان قومیں ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اسلامی عظمت و جلالت کو جو کسی زمانے میں علمی و سیاسی و سماجی شعبوں میں اپنے اوج پر تھی، دوبارہ حاصل کرنے پر قادر ہیں اور دشمن کو تمام میدانوں میں پسپائی اختیار کرنی پڑے گی۔
یہ صدی اسلام کی صدی ہے۔ یہ صدی روحانیت کی صدی ہے۔ اسلام نے معقولیت، روحانیت اور انصاف کو یکجا قوموں کے لئے پیش کر دیا ہے۔ عقل و خرد پر استوار اسلام، تدبر و تفکر کی تعلیم دینے والا اسلام، روحانیت و معنویت کی تلقین کرنے والا اسلام، اللہ تعالی کی ذات پر توکل کا راستہ دکھانے والا اسلام، جہاد کا درس دینے والا اسلام، جذبہ عمل کا سرچشمہ اسلام، عملی اقدام پر تاکید کرنے والا اسلام۔ یہ سب اللہ تعالی اور اسلام سے ہمیں ملنے والی تعلیمات ہیں۔
آج جو چیز سب سے اہم ہے، یہ ہے کہ دشمن کو مصر میں، تیونس میں، لیبیا میں اور علاقے کے دیگر ممالک میں کم و بیش جو ہزیمت اٹھانی پڑی ہے اس کی تلافی کے لئے وہ سازش اور منصوبہ تیار کرنے میں مصروف ہے۔ دشمن کی سازشوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ (دشمن) عوامی انقلابوں کو سبوتاژ نہ کر لے، اسے راستے سے منحرف نہ کر دے۔ دوسروں کے تجربات سے استفادہ کیجئے! دشمن، انقلابوں کو غلط سمت میں موڑنے، تحریکوں کو بے اثر بنانے اور مجاہدتوں اور بہنے والے لہو کو بے نتیجہ بنانے کی بڑی کوشش کر رہا ہے۔ بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے، بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ آپ نوجوان اس تحریک کے علمبردار ہیں، آپ ہوشیار رہئے، آپ محتاط رہئے۔
پچھلے بتیس برسوں میں ہمیں بڑے تجربات حاصل ہوئے ہیں، بتیس سال سے ہم نے دشمنیوں اور مخاصمتوں کا سامنا کیا ہے، استقامت کی ہے اور دشمنیوں پر غلبہ پایا ہے ۔۔۔۔ (6) کوئي بھی ایسی سازش نہیں ہے جو مغرب اور امریکہ، ایران کے خلاف کر سکتے تھے اور انہوں نے نہ کی ہو۔ اگر کوئی اقدام انہوں نے نہیں کیا تو صرف اس وجہ سے کہ وہ اقدام ان کے بس میں نہیں تھا۔ جو کچھ ان کے بس میں تھا، انہوں نے کیا اور ہر دفعہ انہیں منہ کی کھانی پڑی، ہزیمت اٹھانی پڑی۔۔۔۔۔۔(7) اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آئندہ بھی اسلامی جمہوریہ کے خلاف تمام سازشوں میں انہیں شکست ہوگی۔ یہ ہم سے اللہ کا وعدہ ہے جس کے بارے میں ہمیں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔
ہمیں اللہ تعالی کے وعدے کی صداقت میں کوئی شک و تردد نہیں ہے۔ ہمیں اللہ تعالی کی طرف سے کوئی بے اطمینانی نہیں ہے۔ اللہ ان لوگوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کے تعلق سے بے اطمینانی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ «و يعذّب المنافقين و المنافقات و المشركين و المشركات الظّانّين باللَّه ظنّ السّوء عليهم دائرة السّوء و غضب اللَّه عليهم و لعنهم و اعدّ لهم جهنّم و سائت مصيرا»(8)
اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ ہم چونکہ میدان میں موجود ہیں، مجاہدت کے میدان میں داخل ہو چکے ہیں، ملت ایران اپنے تمام وسائل و امکانات کے ساتھ میدان میں وارد ہو چکی ہے لہذا نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ دوسرے ممالک میں بھی یہی صورت حال ہے تاہم بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہئے، ہم سب کو دشمنوں کے مکر و حیلے کی طرف سے چوکنا رہنا چاہئے۔ دشمن، تحریکوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اختلاف کے بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے۔
آج عالم اسلام میں جاری اسلامی تحریکیں شیعہ اور سنی کے فرق پر یقین نہیں کرتیں۔ شافعی، حنفی، جعفری، مالکی، حنبلی اور زیدی کے فرق کو نہیں مانتیں۔ عرب، فارس اور دیگر قومیتوں کے اختلاف کو قبول نہیں کرتیں۔ اس عظیم وادی میں سب کے سب موجود ہیں۔ ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ دشمن ہمارے اندر تفرقہ نہ ڈال سکے۔ ہمیں اپنے اندر باہمی اخوت کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے، ہدف کا تعین کر لینا چاہئے۔ ہدف اسلام ہے، ہدف قرآنی اور اسلامی حکومت ہے۔ البتہ اسلامی ممالک کے درمیان جہاں اشتراکات موجود ہیں، وہیں کچھ فرق بھی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کے لئے کوئی واحد آئیڈیل نہیں ہے۔ مختلف ممالک کے جغرافیائی حالات، تاریخی حالات اور سماجی حالات الگ الگ ہیں تاہم مشترکہ اصول بھی پائے جاتے ہیں۔ استکبار کے سب مخالف ہیں، مغرب کے خباثت آمیز تسلط کے ہم سب مخالف ہیں، اسرائیل نامی کینسر کے سب مخالف ہیں۔۔۔۔۔ (9)
جہاں بھی یہ محسوس ہو کہ کوئی نقل و حرکت اسرائیل کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، امریکہ کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، ہمیں وہاں ہوشیار ہو جانا چاہئے، یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ حرکت اغیار کی ہے، یہ سرگرمیاں غیروں کی ہیں، یہ اپنوں کی مہم نہیں ہو سکتی۔ جب صیہونیت مخالف، استکبار مخالف اور استبداد و ظلم و فساد کے خلاف کام ہوتا نظر آئے تو وہ بالکل درست عمل ہے۔ وہاں سب \"اپنے\" لوگ ہیں۔ وہاں نہ کوئي شیعہ ہے نہ سنی، وہاں قومیت کا فرق ہے نہ شہریت کا۔ وہاں سب کو ایک ہی نہج پر سوچنا ہے۔
آپ غور کیجئے! اس وقت بالکل سامنے کی ایک مثال موجود ہے۔
دنیا کے تمام نشریاتی ادارے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ بحرین کے عوام اور وہاں کی عوامی تحریک کو الگ تھلگ کر دیں۔ مقصد کیا ہے؟ یہ شیعہ سنی اختلاف بھڑکانا چاہتے ہیں۔ تفرقہ کا بیج بونے کی کوشش کر رہے ہیں، خلیج پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں۔ حالانکہ ان مسلمانوں اور مومنین کے درمیان جن میں بعض کسی مسلک سے اور بعض دیگر کسی اور مسلک سے وابستہ ہیں، کوئی فرق نہیں ہے۔ اسلام نے سب کو ایک ہی لڑی میں پرو دیا ہے۔ سب امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں، اسلامی امہ کا جز ہیں۔۔۔۔ (10) فتح کا راز، تحریک کے دوام کا راز اللہ کی ذات پر توکل، اللہ کے تعلق سے حسن ظن، اللہ تعالی پر اعتماد اور اتحاد اور مربوط کوششوں کا جاری رہنا ہے۔
میرے عزیزو! میرے بچو! آپ بہت محتاط رہئے، اپنی تحریک کو رکنے نہ دیجئے۔ اللہ تعالی نے قرآن میں دو جگہوں پر اپنے پیغمبر کو مخاطب کرکے فرمایا ہے؛ «فاستقم كما امرت»،(11) «و استقم كما امرت»؛(12) استقامت کا مظاہرہ کیجئے۔ استقامت یعنی پائیداری، یعنی راستے پر اٹل رہنا، حق کے جادے پر آگے بڑھتے رہنا، قدم نہ رکنے دینا۔ یہی کامیابی کا راز ہے۔
ہمیں آگے بڑھتے رہنا ہے، یہ تحریک کامیاب ہے، اس کا مستقبل تابناک ہے، اس کے افق روشن ہیں۔ مستقبل بالکل درخشاں ہے۔ وہ دن ضرور آئے گا جب امت اسلامیہ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے قوت و آزادی کی بلندیوں کو چھو لے گی۔۔۔۔۔(13) مسلمان اقوام اپنی خصوصیات اور تنوع کو باقی رکھتے ہوئے اللہ اور اسلام کے سائے میں جمع ہو جائیں، سب آپس میں متحد رہیں۔ ایسا ہو گيا تو امت اسلامیہ اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کر لےگی۔
ہمارے ممالک زمین دوز ذخائر سے مالامال ہیں، ہمارے پاس اسٹریٹیجک اور سوق الجیشی اہمیت کے حامل خطے موجود ہیں، ہمارے پاس بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، نمایاں ہستیاں ہیں، با صلاحیت افرادی قوت ہے، ہمیں ہمت سے کام لینا چاہئے۔ اللہ تعالی ہماری ہمتوں میں اور بھی اضافہ کرے گا۔
میں آپ نوجوانوں سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ مستقبل آپ کا ہے۔ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے آپ نوجوان وہ دن ضرور دیکھیں گے اور انشاء اللہ اپنے افتخارات آئندہ نسلوں کو منتقل کریں گے۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1) حج: 40، اور جو بھی اللہ کی مدد کرے وہ اس کی یقینا مدد کرےگا۔
2) فتح: 20، اللہ نے تم سے بہت سارے فوائد کا وعدہ کیا جو تم کو حاصل ہوں گے۔ پھر (خیبر کے) مال غنیمت سے فورا ہی تم کو بہرہ مند کر دیا اور لوگوں کے ہاتھ تم تک پہنچنے سے روک دیئے کہ اہل ایمان کے لئے یہ ایک نشانی بن جائے اور تم کو سیدھے راستے پر لگا دے۔
3) عنكبوت: 69، اور جنہوں نے ہمارے لئے جہاد کیا ہے ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کر دیں گے۔
4) آلعمران: 160، اگر اللہ تمہاری نصرت و مدد کرے تو تم پرکوئی بھی غالب نہیں آ سکے گا۔
5) اللہ اکبر کے نعرے
6) « اللہ اکبر اور لبيك ياخامنهاى کے نعرے
7) «امریکہ مردہ باد کے نعرے
8) فتح: 6، اور منافق مرد اور عورتیں جو اللہ کے بارے میں بدگمانیاں رکھتے ہیں وہ ان سب پر عذاب نازل کرے گا، ان کے سر پرعذاب منڈلا رہا ہے، ان پر اللہ کا غضب ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے۔ ان کے لئے جہنم کی آگ تیار کی ہے اور یہ کس قدر بدترین انجام ہے۔
9) شعار «اسرائيل مردہ باد کے نعرے»
10) اسلامی اتحاد کے حق میں نعرہ «وحدة وحدة اسلامية»
11) هود: 112، پس آپ کو جس طرح کا حکم ملا ہے اس پر ثابت قدم رہیں۔
12) شورى: 15، اور آپ اسی طرح استقامت سے کام لیں کہ جیسا آپ کو حکم ملا ہے۔
13) «هيهات منّا الذّلة کے نعرے»
More...
Description:
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 10 بہمن سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 30 جنوری سنہ 2012 عیسوی کو ملاقات کے لئے آنے والے \"نوجوان نسل اور اسلامی بیداری\" کے زیر عنوان تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں آمریت کے خلاف خطے کی اقوام کی تحریک کو صیہونیوں کی عالمی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا مقدمہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو امت مسلمہ کا بہترین سرمایہ قرار دیا اور کانفرنس میں شرکت کے لئے دنیا کے تہتر ملکوں سے آنے والے سیکڑوں نوجوانوں سے خطاب میں فرمایا کہ عالم اسلام کے نوجوانوں کی بیداری نے پوری دنیا کی مسلم اقوام کی بیداری کی امیدوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مصر، تیونس، لیبیا اور دیگر اسلامی ملکوں میں قوموں کے انقلابات سے استکباری طاقتوں کو پہنچنے والے نقصانات اور ان پر لگنے والی کاری ضربوں کی تلافی کے لئے ان طاقتوں کے ذریعے کی جاری کوششوں کا جائزہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن، ناپاک منصوبے اور سازشیں تیار کرنے میں مصروف ہے اور اسلامی اقوام، خاص طور پر مسلم ملکوں کے نوجوانوں کو جو اسلامی بیداری میں کلیدی رول کے حامل ہیں، اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ عالمی استبدادی نیٹ ورک ان کے انقلابوں کو ستوتاژ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
بسماللَّهالرّحمنالرّحيم
الحمد للَّه ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّد المرسلين و سيّد الخلق اجمعين سيّدنا و نبيّنا ابىالقاسم المصطفى محمّد و على ءاله الطّيّبين و صحبه المنتجبين و من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
میں آپ تمام معزز مہمانوں، عزیز نوجوانوں اور امت اسلامیہ کے مستقبل کے تعلق سے خوش خبری کے حامل لوگوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ میں سے ہر فرد ایک عظیم بشارت کا حامل ہے۔ جب کسی ملک میں نوجوان بیدار ہو جاتا ہے تو اس ملک میں عوامی بیداری کی امیدیں بڑھ جاتی ہیں۔ آج پورے عالم اسلام میں ہمارے نوجوان بیدار ہو چکے ہیں۔ نوجوانوں کے لئے کتنے جال بچھائے گئے لیکن غیور اور بلند ہمت مسلم نوجوان نے خود کو ہر جال سے نجات دلائی۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ تیونس میں، مصر میں، لیبیا میں، یمن میں، بحرین میں کیا ہوا۔ دیگر اسلامی ممالک میں کیسی تحریک اٹھی۔ یہ سب نوید اور خوش خبری ہے۔
میں آپ عزیز نوجوانوں، اپنے بچوں سے یہ عرض کروں گا کہ آپ یقین جانئے کہ آج تاریخ عالم اور تاریخ بشریت ایک عظیم تاریخی موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ پوری دنیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس دور کی واضح اور بڑی نشانیوں میں اللہ تعالی کی طرف توجہات کا مرکوز ہو جانا، اللہ تعالی کی لا متناہی قدرت سے مدد طلب کرنا اور وحی الہی پر تکیہ کرنا ہے۔ انسانیت مادی مکاتب فکر کو عبور کرکے آگے بڑھ آئی ہے۔ اب نہ مارکسزم میں کشش باقی رہ گئی ہے، نہ مغرب کی لبرل ڈیموکریسی میں جاذبیت کی کوئی رمق ہے۔ آپ خود دیکھ رہے ہیں کہ لبرل ڈیموکریسی کے گہوارے کے اندر، امریکہ اور یورپ کے اندر کیا حالات ہیں؟! شکست کا اعتراف کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح سیکولر نیشنلزم میں بھی کوئی جاذبیت نہیں رہ گئی ہے۔ اس وقت امت اسلامیہ کی سطح پر سب سے زیادہ کشش اسلام میں نظر آ رہی ہے، قرآن میں نظر آ رہی ہے، وحی الہی پر استوار مکتب فکر میں نظر آ رہی ہے، اللہ تعالی نے یقین دلایا ہے کہ الہی مکتب فکر، وحی پر استوار مکتب فکر اور عزیز دین اسلام میں انسان کو سعادت اور کامرانی کی منزل تک پہنچنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔ یہ ایک نہایت اہم، بامعنی اور مبارک راستہ ہے۔ آج اسلامی ممالک میں اغیار پر منحصر آمریتوں کے لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ اس عالمی آمریت اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف علم بغاوت بلند ہونے کا مقدمہ ہے جو استکباری طاقتوں اور صیہونیوں کی ڈکٹیٹر شپ کے خبیث اور بدعنوان نیٹ ورک سے عبارت ہے۔ آج بین الاقوامی استبداد اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ امریکہ اور اس کے پیروؤں کی ڈکٹیٹر شپ اور صیہونیوں کے خطرناک شیطانی نیٹ ورک کی صورت میں مجسم ہو گئي ہے۔ اس وقت یہ عناصر مختلف چالوں سے اور گوناگوں حربوں کے ذریعے پوری دنیا میں اپنی آمریت چلا رہے ہیں۔ آپ نے جو کارنامہ مصر میں انجام دیا، تیونس میں انجام دیا، لیبیا میں انجام دیا، اور جو کچھ یمن میں انجام دے رہے ہیں، بحرین میں انجام دے رہے ہیں، بعض دیگر ممالک میں اس کے جذبات و احساسات برانگیختہ ہو چکے ہیں، یہ سب اس خطرناک اور زیاں بار ڈکٹیٹرشپ کے خلاف جدوجہد کا ایک جز ہے جو دو صدیوں سے انسانیت کو اپنے چنگل میں جکڑے ہوئے ہے۔ میں نے جس تاریخی موڑ کی بات کی وہ، اسی آمریت کے تسلط سے قوموں کی آزادی اور الہی و معنوی اقدار کی بالادستی کی صورت میں رونما ہونے والی تبدیلی سے عبارت ہے۔ یہ تبدیلی آکر رہے گی، آپ اسے بعید نہ سمجھئے!
یہ اللہ کا وعدہ ہے«ولينصرنّ اللَّه من ينصره»(1) اللہ تعالی تاکید کے ساتھ ارشاد فرماتا ہے کہ اگر آپ نے اللہ کی مدد کی تو وہ آپ کی ضرور مدد فرمائے گا۔ ممکن ہے کہ عام نظر سے دیکھا جائے اور مادی اندازوں کی بنیاد پر پرکھا جائے تو یہ چیز بعید دکھائی دے لیکن بہت سی چیزیں ہیں جو بعید معلوم ہوتی تھیں مگر رونما ہو گئیں۔ کیا آپ ایک سال اور دو تین مہینے قبل یہ سوچ سکتے تھے کہ مصر کا طاغوت (ڈکٹیٹر حسنی مبارک کا اقتدار) اس طرح ذلت و رسوائی کے ساتھ ختم ہو جائے گا؟ اگر اس وقت لوگوں سے کہا جاتا کہ مبارک کی بدعنوان اور (بیرونی طاقتوں پر) منحصر حکومت ختم ہو جائے گی تو بہت سے لوگ اس کا یقین نہ کرتے، لیکن ایسا ہوا۔ اگر کوئی دو سال قبل یہ دعوی کرتا کہ شمالی افریقا میں یہ عجیب قسم کے واقعات رونما ہونے والے ہیں تو لوگوں کی اکثریت کو یقین نہ آتا۔ اگر کوئی لبنان جیسے ملک کے بارے میں کہتا کہ مومن نوجوانوں کی ایک تنظیم صیہونی حکومت اور پوری طرح مسلح صیہونی فوج کو شکست دیدے گی تو کوئی بھی اس پر یقین نہ کرتا، لیکن یہ ہوا۔ اگر کوئی کہتا کہ اسلامی جمہوری نظام مشرق و مغرب سے جاری مخاصمتوں اور دشمنیوں کے مقابلے میں بتیس سال تک ڈٹا رہے گا اور روز بروز زیادہ طاقتور اور زیادہ پیشرفتہ ہوتا جائے گا تو کوئی بھی یقین نہ کرتا، لیکن ایسا ہوا۔ «وعدكم اللَّه مغانم كثيرة تأخذونها فعجّل لكم هذه و كفّ ايدى النّاس عنكم و لتكون ءاية للمؤمنين و يهديكم صراطا مستقيما»(2) یہ کامیابیاں اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں۔ یہ سب پر غالب رہنے والی حق کی طاقت ہے جس سے اللہ تعالی ہمیں روشناس کرا رہا ہے۔ جب عوام میدان میں آ جائيں اور ہم اپنا سب کچھ لیکر میدان میں اتر پڑیں تو نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں راستا بھی دکھاتا ہے، «و الّذين جاهدوا فينا لنهدينّهم سبلنا».(3) اللہ تعالی ہدایت بھی کرتا ہے، مدد بھی کرتا ہے، بلند مقامات پر بھی پہنچاتا ہے، بس شرط یہ ہے کہ ہم میدان میں ثابت قدم رہیں۔
اب تک جو کچھ رونما ہوا ہے وہ بہت عظیم شئے ہے۔ مغربی طاقتوں نے اپنی سائنسی ترقی کی مدد سے دو سو سال تک امت اسلامیہ پر حکومت کی ہے، اسلامی ممالک پر قبضہ کیا، بعض پر براہ راست اور بعض دیگر پر مقامی ڈکٹیٹروں کے ذریعے بالواسطہ طور پر۔ برطانیہ، فرانس اور سب سے بڑھ کر امریکہ جو بڑا شیطان ہے، انہوں نے امت اسلامیہ پر تسلط قائم کیا۔ جہاں تک ہو سکا اسلامی امہ کی تحقیر کی، مشرق وسطی کے اس حساس علاقے کے قلب میں صیہونیت نامی کینسر لاکر ڈال دیا اور پھر ہر طرف سے اسے تقویت پہنچائی اور مطمئن ہو رہے کہ اب دنیا کے اس اہم ترین خطے میں ان کی پالیسیوں اور مقاصد کو مکمل تحفظ مل گیا ہے۔ لیکن جذبہ ایمانی ہمت و شجاعت، اسلامی ہمت و شجاعت اور عوامی شراکت نے ان تمام باطل خوابوں کو چکناچور کر دیا اور ان سارے اہداف پر پانی پھیر دیا۔
آج عالمی استکبار کو اسلامی بیداری کے مقابلے میں اپنی کمزوری اور ناتوانی کا احساس ہو رہا ہے۔ آپ غالب آ گئے ہیں، آپ فتحیاب ہیں، مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ جو کام انجام پایا ہے وہ بہت عظیم کارنامہ ہے، لیکن کام یہیں ختم نہیں ہوا ہے۔
یہ بہت اہم نکتہ ہے۔ ابھی شروعات ہوئی ہے، یہ نقطہ آغاز ہے۔ مسلم اقوام کو چاہئے کہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں تاکہ دشمن کو مختلف میدانوں سے باہر کر دیں۔
یہ مقابلہ عزم و ارادے کا مقابلہ ہے اور ہمت و حوصلے کی زور آزمائی ہے۔ جس فریق کا ارادہ مضبوط ہوگا وہ غالب آ جائے گا۔ جو دل اللہ تعالی پر تکیہ کئے ہوئے ہے اسے غلبہ حاصل ہوگا۔ «ان ينصركم اللَّه فلا غالب لكم»؛(4) اگر آپ کو نصرت الہی کا شرف حاصل ہو گیا تو پھر کوئی بھی آپ پر غلبہ حاصل نہیں کر سکے گا، آپ کو پیشرفت حاصل ہوگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم اقوام جن سے عظیم امت اسلامیہ کی تشکیل عمل میں آئی ہے، آزاد رہیں، خود مختار رہیں، باوقار رہیں، کوئی ان کی تحقیر نہ کر سکے، اسلام کی اعلی تعلیمات و احکامات سے اپنی زندگی کو سنواریں۔ اسلام میں یہ توانائی موجود ہے۔ (دشمنوں نے) برسوں سے ہمیں علمی میدان میں پیچھے رکھا، ہماری ثقافت کو پامال کیا، ہماری خود مختاری کو ختم کر دیا۔اب ہم بیدار ہوئے ہیں۔ ہم علم کے میدانوں میں بھی یکے بعد دیگر اپنی بالادستی قائم کرتے جائیں گے۔
تیس سال قبل جب اسلامی جمہوریہ کی تشکیل عمل میں آئی تو دشمن کہتے تھے کہ اسلامی انقلاب تو کامیاب ہو گیا لیکن وہ یکے بعد دیگرے تمام شعبہ ہائے زندگی کو سنبھالنے میں ناکام ہوگا اور سرانجام پیچھے ہٹ جائے گا۔ آج ہمارے نوجوان اسلام کی برکت سے علم و دانش کے شعبے میں ایسے کارہائے نمایاں انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں، جو خود ان کے بھی تصور سے پرے تھے۔ آج اللہ تعالی کی ذات پر توکل کی برکت سے ایرانی نوجوان عظیم علمی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ یورینیم افزودہ کر رہا ہے، اسٹیم سیلز پیدا کرکے اسے نشونما کے مراحل سے گزار رہا ہے، حیاتیات کے شعبے میں بڑے قدم اٹھا رہا ہے، خلائی شبے میں سرگرم عمل ہے، یہ سب اللہ تعالی کی ذات پر توکل اور نعرہ اللہ اکبر کے ثمرات ہیں۔۔۔۔۔(5)
ہمیں اپنی صلاحیتوں کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔ مغربی ثقافت نے اسلامی ممالک پر سب سے بڑی مصیبت جو نازل کی وہ دو غلط اور گمراہ کن خیالات کی ترویج تھی۔ ان میں ایک، مسلمان قوموں کی ناتوانی اور عدم صلاحیت کی غلط سوچ تھی۔ انہوں نے دماغ میں بٹھا دیا کہ آپ کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ سیاست کے میدان میں، نہ معیشت کے میدان میں اور نہ ہی علم و دانش کے میدان میں۔ کہہ دیا کہ \"آپ تو کمزور ہیں، اسلامی ممالک دسیوں سال کے اس طویل عرصے میں اسی غلط فہمی میں پڑے رہے اور پسماندگی کا شکار ہوتے چلے گئے۔ دوسرا غلط تاثر جو ہمارے اندر پھیلایا گيا وہ ہمارے دشمنوں کی طاقت کے لامتناہی اور ان کے ناقابل شکست ہونے کا تاثر تھا۔ ہمیں یہ سمجھا دیا گيا کہ امریکہ کو شکست دینا محال ہے، مغرب کو تو پسپا کیا ہی نہیں جا سکتا۔ ہمیں ان کے مقابلے میں سب کچھ برداشت کرنے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔
آج یہ حقیقت مسلم اقوام کے سامنے آ چکی ہے کہ یہ دونوں ہی خیالات سراسر غلط تھے۔ مسلمان قومیں ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اسلامی عظمت و جلالت کو جو کسی زمانے میں علمی و سیاسی و سماجی شعبوں میں اپنے اوج پر تھی، دوبارہ حاصل کرنے پر قادر ہیں اور دشمن کو تمام میدانوں میں پسپائی اختیار کرنی پڑے گی۔
یہ صدی اسلام کی صدی ہے۔ یہ صدی روحانیت کی صدی ہے۔ اسلام نے معقولیت، روحانیت اور انصاف کو یکجا قوموں کے لئے پیش کر دیا ہے۔ عقل و خرد پر استوار اسلام، تدبر و تفکر کی تعلیم دینے والا اسلام، روحانیت و معنویت کی تلقین کرنے والا اسلام، اللہ تعالی کی ذات پر توکل کا راستہ دکھانے والا اسلام، جہاد کا درس دینے والا اسلام، جذبہ عمل کا سرچشمہ اسلام، عملی اقدام پر تاکید کرنے والا اسلام۔ یہ سب اللہ تعالی اور اسلام سے ہمیں ملنے والی تعلیمات ہیں۔
آج جو چیز سب سے اہم ہے، یہ ہے کہ دشمن کو مصر میں، تیونس میں، لیبیا میں اور علاقے کے دیگر ممالک میں کم و بیش جو ہزیمت اٹھانی پڑی ہے اس کی تلافی کے لئے وہ سازش اور منصوبہ تیار کرنے میں مصروف ہے۔ دشمن کی سازشوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ (دشمن) عوامی انقلابوں کو سبوتاژ نہ کر لے، اسے راستے سے منحرف نہ کر دے۔ دوسروں کے تجربات سے استفادہ کیجئے! دشمن، انقلابوں کو غلط سمت میں موڑنے، تحریکوں کو بے اثر بنانے اور مجاہدتوں اور بہنے والے لہو کو بے نتیجہ بنانے کی بڑی کوشش کر رہا ہے۔ بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے، بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ آپ نوجوان اس تحریک کے علمبردار ہیں، آپ ہوشیار رہئے، آپ محتاط رہئے۔
پچھلے بتیس برسوں میں ہمیں بڑے تجربات حاصل ہوئے ہیں، بتیس سال سے ہم نے دشمنیوں اور مخاصمتوں کا سامنا کیا ہے، استقامت کی ہے اور دشمنیوں پر غلبہ پایا ہے ۔۔۔۔ (6) کوئي بھی ایسی سازش نہیں ہے جو مغرب اور امریکہ، ایران کے خلاف کر سکتے تھے اور انہوں نے نہ کی ہو۔ اگر کوئی اقدام انہوں نے نہیں کیا تو صرف اس وجہ سے کہ وہ اقدام ان کے بس میں نہیں تھا۔ جو کچھ ان کے بس میں تھا، انہوں نے کیا اور ہر دفعہ انہیں منہ کی کھانی پڑی، ہزیمت اٹھانی پڑی۔۔۔۔۔۔(7) اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آئندہ بھی اسلامی جمہوریہ کے خلاف تمام سازشوں میں انہیں شکست ہوگی۔ یہ ہم سے اللہ کا وعدہ ہے جس کے بارے میں ہمیں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔
ہمیں اللہ تعالی کے وعدے کی صداقت میں کوئی شک و تردد نہیں ہے۔ ہمیں اللہ تعالی کی طرف سے کوئی بے اطمینانی نہیں ہے۔ اللہ ان لوگوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کے تعلق سے بے اطمینانی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ «و يعذّب المنافقين و المنافقات و المشركين و المشركات الظّانّين باللَّه ظنّ السّوء عليهم دائرة السّوء و غضب اللَّه عليهم و لعنهم و اعدّ لهم جهنّم و سائت مصيرا»(8)
اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ ہم چونکہ میدان میں موجود ہیں، مجاہدت کے میدان میں داخل ہو چکے ہیں، ملت ایران اپنے تمام وسائل و امکانات کے ساتھ میدان میں وارد ہو چکی ہے لہذا نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ دوسرے ممالک میں بھی یہی صورت حال ہے تاہم بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہئے، ہم سب کو دشمنوں کے مکر و حیلے کی طرف سے چوکنا رہنا چاہئے۔ دشمن، تحریکوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اختلاف کے بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے۔
آج عالم اسلام میں جاری اسلامی تحریکیں شیعہ اور سنی کے فرق پر یقین نہیں کرتیں۔ شافعی، حنفی، جعفری، مالکی، حنبلی اور زیدی کے فرق کو نہیں مانتیں۔ عرب، فارس اور دیگر قومیتوں کے اختلاف کو قبول نہیں کرتیں۔ اس عظیم وادی میں سب کے سب موجود ہیں۔ ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ دشمن ہمارے اندر تفرقہ نہ ڈال سکے۔ ہمیں اپنے اندر باہمی اخوت کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے، ہدف کا تعین کر لینا چاہئے۔ ہدف اسلام ہے، ہدف قرآنی اور اسلامی حکومت ہے۔ البتہ اسلامی ممالک کے درمیان جہاں اشتراکات موجود ہیں، وہیں کچھ فرق بھی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کے لئے کوئی واحد آئیڈیل نہیں ہے۔ مختلف ممالک کے جغرافیائی حالات، تاریخی حالات اور سماجی حالات الگ الگ ہیں تاہم مشترکہ اصول بھی پائے جاتے ہیں۔ استکبار کے سب مخالف ہیں، مغرب کے خباثت آمیز تسلط کے ہم سب مخالف ہیں، اسرائیل نامی کینسر کے سب مخالف ہیں۔۔۔۔۔ (9)
جہاں بھی یہ محسوس ہو کہ کوئی نقل و حرکت اسرائیل کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، امریکہ کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، ہمیں وہاں ہوشیار ہو جانا چاہئے، یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ حرکت اغیار کی ہے، یہ سرگرمیاں غیروں کی ہیں، یہ اپنوں کی مہم نہیں ہو سکتی۔ جب صیہونیت مخالف، استکبار مخالف اور استبداد و ظلم و فساد کے خلاف کام ہوتا نظر آئے تو وہ بالکل درست عمل ہے۔ وہاں سب \"اپنے\" لوگ ہیں۔ وہاں نہ کوئي شیعہ ہے نہ سنی، وہاں قومیت کا فرق ہے نہ شہریت کا۔ وہاں سب کو ایک ہی نہج پر سوچنا ہے۔
آپ غور کیجئے! اس وقت بالکل سامنے کی ایک مثال موجود ہے۔
دنیا کے تمام نشریاتی ادارے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ بحرین کے عوام اور وہاں کی عوامی تحریک کو الگ تھلگ کر دیں۔ مقصد کیا ہے؟ یہ شیعہ سنی اختلاف بھڑکانا چاہتے ہیں۔ تفرقہ کا بیج بونے کی کوشش کر رہے ہیں، خلیج پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں۔ حالانکہ ان مسلمانوں اور مومنین کے درمیان جن میں بعض کسی مسلک سے اور بعض دیگر کسی اور مسلک سے وابستہ ہیں، کوئی فرق نہیں ہے۔ اسلام نے سب کو ایک ہی لڑی میں پرو دیا ہے۔ سب امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں، اسلامی امہ کا جز ہیں۔۔۔۔ (10) فتح کا راز، تحریک کے دوام کا راز اللہ کی ذات پر توکل، اللہ کے تعلق سے حسن ظن، اللہ تعالی پر اعتماد اور اتحاد اور مربوط کوششوں کا جاری رہنا ہے۔
میرے عزیزو! میرے بچو! آپ بہت محتاط رہئے، اپنی تحریک کو رکنے نہ دیجئے۔ اللہ تعالی نے قرآن میں دو جگہوں پر اپنے پیغمبر کو مخاطب کرکے فرمایا ہے؛ «فاستقم كما امرت»،(11) «و استقم كما امرت»؛(12) استقامت کا مظاہرہ کیجئے۔ استقامت یعنی پائیداری، یعنی راستے پر اٹل رہنا، حق کے جادے پر آگے بڑھتے رہنا، قدم نہ رکنے دینا۔ یہی کامیابی کا راز ہے۔
ہمیں آگے بڑھتے رہنا ہے، یہ تحریک کامیاب ہے، اس کا مستقبل تابناک ہے، اس کے افق روشن ہیں۔ مستقبل بالکل درخشاں ہے۔ وہ دن ضرور آئے گا جب امت اسلامیہ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے قوت و آزادی کی بلندیوں کو چھو لے گی۔۔۔۔۔(13) مسلمان اقوام اپنی خصوصیات اور تنوع کو باقی رکھتے ہوئے اللہ اور اسلام کے سائے میں جمع ہو جائیں، سب آپس میں متحد رہیں۔ ایسا ہو گيا تو امت اسلامیہ اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کر لےگی۔
ہمارے ممالک زمین دوز ذخائر سے مالامال ہیں، ہمارے پاس اسٹریٹیجک اور سوق الجیشی اہمیت کے حامل خطے موجود ہیں، ہمارے پاس بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، نمایاں ہستیاں ہیں، با صلاحیت افرادی قوت ہے، ہمیں ہمت سے کام لینا چاہئے۔ اللہ تعالی ہماری ہمتوں میں اور بھی اضافہ کرے گا۔
میں آپ نوجوانوں سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ مستقبل آپ کا ہے۔ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے آپ نوجوان وہ دن ضرور دیکھیں گے اور انشاء اللہ اپنے افتخارات آئندہ نسلوں کو منتقل کریں گے۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1) حج: 40، اور جو بھی اللہ کی مدد کرے وہ اس کی یقینا مدد کرےگا۔
2) فتح: 20، اللہ نے تم سے بہت سارے فوائد کا وعدہ کیا جو تم کو حاصل ہوں گے۔ پھر (خیبر کے) مال غنیمت سے فورا ہی تم کو بہرہ مند کر دیا اور لوگوں کے ہاتھ تم تک پہنچنے سے روک دیئے کہ اہل ایمان کے لئے یہ ایک نشانی بن جائے اور تم کو سیدھے راستے پر لگا دے۔
3) عنكبوت: 69، اور جنہوں نے ہمارے لئے جہاد کیا ہے ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کر دیں گے۔
4) آلعمران: 160، اگر اللہ تمہاری نصرت و مدد کرے تو تم پرکوئی بھی غالب نہیں آ سکے گا۔
5) اللہ اکبر کے نعرے
6) « اللہ اکبر اور لبيك ياخامنهاى کے نعرے
7) «امریکہ مردہ باد کے نعرے
8) فتح: 6، اور منافق مرد اور عورتیں جو اللہ کے بارے میں بدگمانیاں رکھتے ہیں وہ ان سب پر عذاب نازل کرے گا، ان کے سر پرعذاب منڈلا رہا ہے، ان پر اللہ کا غضب ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے۔ ان کے لئے جہنم کی آگ تیار کی ہے اور یہ کس قدر بدترین انجام ہے۔
9) شعار «اسرائيل مردہ باد کے نعرے»
10) اسلامی اتحاد کے حق میں نعرہ «وحدة وحدة اسلامية»
11) هود: 112، پس آپ کو جس طرح کا حکم ملا ہے اس پر ثابت قدم رہیں۔
12) شورى: 15، اور آپ اسی طرح استقامت سے کام لیں کہ جیسا آپ کو حکم ملا ہے۔
13) «هيهات منّا الذّلة کے نعرے»