2:27
|
ہماری گفتگو کا محور، قرآن ہونا چاہیے | مفسرِ قرآن آیۃ اللہ محسن قرآئتی مدظلہُ العالی | Farsi Sub Urdu
اس میں شک نہیں کہ قرآن کریم آسمانی کتابوں کے سلسلے کی آخری کڑی ہے اور یہ کتاب، آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و...
اس میں شک نہیں کہ قرآن کریم آسمانی کتابوں کے سلسلے کی آخری کڑی ہے اور یہ کتاب، آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا جاوداں معجزہ ہے جو ہر قسم کی تحریف سے محفوظ ہے اور اللہ نے اسے پوری بشریت کے لیے ہدایت کا منبع اور سرچشمہ قرار دیا ہے لہذا حق بنتا ہے کہ اس کتاب کو حیات کے تمام شعبوں میں بروئے کار لایا جائے۔ خاص طور پر منبروں سے معارف اسلام کو لوگوں تک پہنچانے والےحضرات پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ قرآن کریم کی تعلیمات سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے دینی معارف اور تعلیمات کو لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کریں تاکہ قرآن کریم کی تعلیمات سے لوگ زیادہ سے زیادہ آشنا ہوں۔
اس ویڈیو میں مفسر قرآن آیت اللہ محسن قرائتی نے اسی نکتے پر زور دیتے ہوئے قرآن کریم کی ایک مظلومیت کی جانب بھی اشارہ کیا ہے، چنانچہ اس بات کو جاننے کے لیے کہ محسن قرائتی صاحب کی نظر میں موجودہ دور میں قرآن کریم کی مظلومیت کونسی ہے، اس ویڈیو کو ضرور دیکھیے۔
#ویڈیو #محسن_قرائتی #قرآن #محور #امام_خمینی #نماز_جمعہ #نظام #حفاظت #حق #تجارت #مرجعیت #منبر #سجدہ #رکوع #سخت_گیر
More...
Description:
اس میں شک نہیں کہ قرآن کریم آسمانی کتابوں کے سلسلے کی آخری کڑی ہے اور یہ کتاب، آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا جاوداں معجزہ ہے جو ہر قسم کی تحریف سے محفوظ ہے اور اللہ نے اسے پوری بشریت کے لیے ہدایت کا منبع اور سرچشمہ قرار دیا ہے لہذا حق بنتا ہے کہ اس کتاب کو حیات کے تمام شعبوں میں بروئے کار لایا جائے۔ خاص طور پر منبروں سے معارف اسلام کو لوگوں تک پہنچانے والےحضرات پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ قرآن کریم کی تعلیمات سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے دینی معارف اور تعلیمات کو لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کریں تاکہ قرآن کریم کی تعلیمات سے لوگ زیادہ سے زیادہ آشنا ہوں۔
اس ویڈیو میں مفسر قرآن آیت اللہ محسن قرائتی نے اسی نکتے پر زور دیتے ہوئے قرآن کریم کی ایک مظلومیت کی جانب بھی اشارہ کیا ہے، چنانچہ اس بات کو جاننے کے لیے کہ محسن قرائتی صاحب کی نظر میں موجودہ دور میں قرآن کریم کی مظلومیت کونسی ہے، اس ویڈیو کو ضرور دیکھیے۔
#ویڈیو #محسن_قرائتی #قرآن #محور #امام_خمینی #نماز_جمعہ #نظام #حفاظت #حق #تجارت #مرجعیت #منبر #سجدہ #رکوع #سخت_گیر
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video,
quran,
mehwar,
nizaam,
hifazat,
haq,
tijarat,
مرجعیت,
minbar,
sajda,
mohsin
قرآئتی
madzala,
quran,
16:25
|
16:12
|
14:34
|
15:59
|
13:00
|
11:33
|
Tafseer e Surah Al Baqarah, Ayat 42-44 | Quran Ne Ulama Aor Mobalegheen Ko Kis Se Roka Hae?| Maulana syed naseem abbas kazmi| urdu
اس ویڈیو میں سورہ بقرہ کی آیات نمبر ۴۲، ۴۳ اور ۴۴ کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔
لوگوں کو حکم دینےاور اپنے آپ کو...
اس ویڈیو میں سورہ بقرہ کی آیات نمبر ۴۲، ۴۳ اور ۴۴ کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔
لوگوں کو حکم دینےاور اپنے آپ کو بھلا دینے کا مطلب کیا ہے؟ قیامت کے دن سب سے زیادہ حسرت کس شخص کو ہو گی؟
ان آیات میں باطل کو حق سے ملانے اور حق کو چھپانے کی مذمت کی گئی ہے۔ بنی اسرائیل کو رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرنے کی تاکید کی ہے۔ ان علماء اور مبلغین کی سخت مذمت کی ہے جو لوگوں کو تو اچھائی کا حکم دیتے ہیں لیکن اپنے آپ کو بھول جاتے ہیں۔
#quran #surahalbaqarah #tafseer #tafseerquran #maulanasyednaseemabbaskazmi
More...
Description:
اس ویڈیو میں سورہ بقرہ کی آیات نمبر ۴۲، ۴۳ اور ۴۴ کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔
لوگوں کو حکم دینےاور اپنے آپ کو بھلا دینے کا مطلب کیا ہے؟ قیامت کے دن سب سے زیادہ حسرت کس شخص کو ہو گی؟
ان آیات میں باطل کو حق سے ملانے اور حق کو چھپانے کی مذمت کی گئی ہے۔ بنی اسرائیل کو رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرنے کی تاکید کی ہے۔ ان علماء اور مبلغین کی سخت مذمت کی ہے جو لوگوں کو تو اچھائی کا حکم دیتے ہیں لیکن اپنے آپ کو بھول جاتے ہیں۔
#quran #surahalbaqarah #tafseer #tafseerquran #maulanasyednaseemabbaskazmi
Video Tags:
Tafseer,Surah
al
baqarah,dares
quran,tafseer
e
quran,Haq,Batil,namaz,zakat,nas,log,kitab,telawat,taqeloon
8:10
|
امیرالمومنین امام علیؑ کی عظمت اور مقام (قصیدہ) | Farsi Sub Urdu
غدیر حقیقت میں گمشدہ انسانوں کے لئے چراغِ ہدایت ہے، غدیر وہ صبحِ روشن ہے جس سے تمام سیاہیاں اور ظلمتیں مٹ...
غدیر حقیقت میں گمشدہ انسانوں کے لئے چراغِ ہدایت ہے، غدیر وہ صبحِ روشن ہے جس سے تمام سیاہیاں اور ظلمتیں مٹ جاتی ہیں، غدیر، امام علیؑ کی ولایت کے اعلان کا دن ہے، کونسی ذات کی ولایت کا اعلان ہو رہا ہے؟ وہ جو سلونی کا دعویدار ہے، وہ جو انسانوں میں اعلم اور علیم ہے، وہ جس سے رکوع اور سجود اور عبادات اپنا واقعی معنی پیدا کرتی ہیں۔ وہ جو کمالات میں نفسِ نبی ہیں، جس کے مناقب اور فضائل کو کوئی گن نہیں سکتا، جس کی فضیلت کی گہرائی کا ہر عادی انسان ادراک نہیں کر سکتا۔ وہ جو مشکلات میں انسانوں کا مددگار اور ان کی امید ہے۔
جب مدینہ میں زلزلہ آیا تھا تو لوگوں نے کہاں پناہ مانگی؟ اس وقت کس طرح اس عظیم ہستی کا ایک ہی گھر لوگوں کی پناہ اور امید تھا؟
کس طرح زمین امامؑ کی ولایت کے آگے سراپا تسلیم تھی؟
اس وڈیو میں امام علیؑ کے فضائل اور غدیر کی اہمیت کے سلسلے میں آپ کی خدمت میں اردو ترجمے کے ساتھ ایک قصیدہ پیشِ خدمت ہے۔
#غدیر #حقیقت #گمشدہ #چراغ #ہدایت #روشن #ظلمتیں #امام #علی #ولایت #سلونی #دعویدار #اعلم #علیم #رکوع #سجود #عبادات #کمالات #نفس
More...
Description:
غدیر حقیقت میں گمشدہ انسانوں کے لئے چراغِ ہدایت ہے، غدیر وہ صبحِ روشن ہے جس سے تمام سیاہیاں اور ظلمتیں مٹ جاتی ہیں، غدیر، امام علیؑ کی ولایت کے اعلان کا دن ہے، کونسی ذات کی ولایت کا اعلان ہو رہا ہے؟ وہ جو سلونی کا دعویدار ہے، وہ جو انسانوں میں اعلم اور علیم ہے، وہ جس سے رکوع اور سجود اور عبادات اپنا واقعی معنی پیدا کرتی ہیں۔ وہ جو کمالات میں نفسِ نبی ہیں، جس کے مناقب اور فضائل کو کوئی گن نہیں سکتا، جس کی فضیلت کی گہرائی کا ہر عادی انسان ادراک نہیں کر سکتا۔ وہ جو مشکلات میں انسانوں کا مددگار اور ان کی امید ہے۔
جب مدینہ میں زلزلہ آیا تھا تو لوگوں نے کہاں پناہ مانگی؟ اس وقت کس طرح اس عظیم ہستی کا ایک ہی گھر لوگوں کی پناہ اور امید تھا؟
کس طرح زمین امامؑ کی ولایت کے آگے سراپا تسلیم تھی؟
اس وڈیو میں امام علیؑ کے فضائل اور غدیر کی اہمیت کے سلسلے میں آپ کی خدمت میں اردو ترجمے کے ساتھ ایک قصیدہ پیشِ خدمت ہے۔
#غدیر #حقیقت #گمشدہ #چراغ #ہدایت #روشن #ظلمتیں #امام #علی #ولایت #سلونی #دعویدار #اعلم #علیم #رکوع #سجود #عبادات #کمالات #نفس
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam
ali,
eazemat,
maqam,
qasida,
Ghadir,
eid
Ghadir,
haqiqat,
insan,
hedayat,
omid,
Medina,
cheragh,
roshan,
saloni,
ebadat,
kamalat,
nafs,
3:19
|
خدا کی محبت سعادت ابدی کی ضمانت | آیت اللہ مصباح یزدی | Farsi sub Urdu
محبت ایک ایسا جوہر ہے جو محب اور محبوب کے درمیان ایک ایسا تعلق قائم کرتا ہے جس کے نتیجے میں ان دونوں کے درمیان...
محبت ایک ایسا جوہر ہے جو محب اور محبوب کے درمیان ایک ایسا تعلق قائم کرتا ہے جس کے نتیجے میں ان دونوں کے درمیان جدائی ناممکن ہو جاتی ہے اسی لیے روایات میں اللہ ، رسولؐ اور اہلبیت علیہم السلام کی محبت پر بہت زور دیا گیا ہے ۔ انہی ہستیوں کی محبت انسان کو سعادت ابدی کی ضمانت فراہم کرتی ہے لہذا اللہ کی ان محبوب ہستیوں کی محبت کے بغیر انسان عمر بھر عبادت کرتا رہے ، دنوں کو روزے کی حالت میں گزار دے اور راتوں کو قیام ، سجود اور رکوع کی حالت میں بسر کردے ؛ تو ایسی عبادت کسی کام کی نہیں ہے ، کیونکہ انسان کا حشر و نشر اسی کے ساتھ ہوتا ہے جس سے وہ محبت کرتا ہے ۔
چنانچہ اس حقیقت کے پس منظر میں آنحضرتؐ نے جناب ابوذرؒ کے سوال کے جواب میں کیا فرمایا؟ وہاں موجود لوگوں کا رد عمل کیا تھا ؟ اور لوگوں کے رد عمل کے بعد حضورؐ نے مزید کیا فرمایا ؟ ان تمام باتوں سے آگاہی کے لیے علامہ مصباح یزدی کے علمی بیانات پر مبنی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ فرمائیں ۔
#ویڈیو #مصباح_یزدی #محبت #اللہ #رسول #اہلبیت #ابوذر #عبادت #رکن_و_مقام #غالب #نعمت #محشور
More...
Description:
محبت ایک ایسا جوہر ہے جو محب اور محبوب کے درمیان ایک ایسا تعلق قائم کرتا ہے جس کے نتیجے میں ان دونوں کے درمیان جدائی ناممکن ہو جاتی ہے اسی لیے روایات میں اللہ ، رسولؐ اور اہلبیت علیہم السلام کی محبت پر بہت زور دیا گیا ہے ۔ انہی ہستیوں کی محبت انسان کو سعادت ابدی کی ضمانت فراہم کرتی ہے لہذا اللہ کی ان محبوب ہستیوں کی محبت کے بغیر انسان عمر بھر عبادت کرتا رہے ، دنوں کو روزے کی حالت میں گزار دے اور راتوں کو قیام ، سجود اور رکوع کی حالت میں بسر کردے ؛ تو ایسی عبادت کسی کام کی نہیں ہے ، کیونکہ انسان کا حشر و نشر اسی کے ساتھ ہوتا ہے جس سے وہ محبت کرتا ہے ۔
چنانچہ اس حقیقت کے پس منظر میں آنحضرتؐ نے جناب ابوذرؒ کے سوال کے جواب میں کیا فرمایا؟ وہاں موجود لوگوں کا رد عمل کیا تھا ؟ اور لوگوں کے رد عمل کے بعد حضورؐ نے مزید کیا فرمایا ؟ ان تمام باتوں سے آگاہی کے لیے علامہ مصباح یزدی کے علمی بیانات پر مبنی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ فرمائیں ۔
#ویڈیو #مصباح_یزدی #محبت #اللہ #رسول #اہلبیت #ابوذر #عبادت #رکن_و_مقام #غالب #نعمت #محشور
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
muhebbat,
Happiness,
worship,
Allama,
fasting,
Misbah,
prophet,
Allama
زیارت امام رضا ع - Ziarat of Imam Raza a.s - Arabic sub Farsi
زیارت امام رضا ع - Ziarat of Imam Raza a.s - Arabic sub Farsi
امام رضا علیهالسلام به اخلاق عالی و ممتاز، آراسته بودند، و...
زیارت امام رضا ع - Ziarat of Imam Raza a.s - Arabic sub Farsi
امام رضا علیهالسلام به اخلاق عالی و ممتاز، آراسته بودند، و بدین سبب دوستی عام و خاص را، به خود جلب كردند، همچنین انسانیت آن حضرت، یگانه و بیمانند بود، و در حقیقت تجلی روح نبوت، و مصداق رسالتی بود كه خود آن حضرت، یكی از نگهبانان و امانتداران و وارثان اسرار آن به شمار میرفت. زمانی كه امام رضا علیه السلام مجبور به پذیرفتن ولایت عهدی شدند، چون روز عید فرا رسید مامون برای خواندن نماز از امام علیه السلام دعوت به عمل آورده ایشان با سادهترین پوشش و با لباسی كه مخصوص نماز عید بود حاضر شدند، این لباس عبارت بود از دو قطیفه روی لباس و عمامه سفیدی از كتان كه به سربسته بود كه یك طرف آن را به سینه و طرف دیگرش را میان دو شانه انداخته بودند عصایی به دست داشتند، در حالی كه كفش برپا نداشتند چون همراهان ایشان این وضعیت را دیدند آنان هم چون امام راه افتادند. زهدامام علی بن موسی الرضا علیه السلام جامع تمام فضائل بودند، به طوری كه تمام صفات عالی در ایشان جمع شده بود. خصایص شریف امام رضا علیه السلام قسمتی از صفات جدش، بزرگترین پیامبر خدا صلی الله علیه و آله بود كه از میان پیامبران ممتاز بودند. ایشان درباره زهد به نقل از پدرانشان میفرمودند زاهد آن است كه حلال دنیا را از ترس حساب و كتاب و حرام دنیا را از ترس عقاب ترك میكند. پوشش ابوالحسن علیه السلام در طول تابستان همواره یك بوریا بود. ایشان در طول زمستان با همه عظمت و وقاری كه داشتند پوششی ساده داشتند و به دور از هر گونه علامتگذاری و یا این كه رنگ مخصوصی داشته باشد همیشه لباس زبر به تن میكردند مگر آن كه میخواستند پیش مردم و به دیدن آنها بروند كه در آن وقت بهترین لباس خود را میپوشیدند. امام میفرمودند: لباس مظهر خارجی انسان است نمیتوان نسبت به آن بیتوجه بود حرمت مومن ایجاب میكند كه انسان در ملاقات با او، شئون خود و وی را رعایت كند و مقید باشد كه پاكیزه و خوش لباس باشد. از دلائلی كه امام رضا علیه السلام نزد مردم، لباس خوب میپوشیدند این بود كه اگر ظاهر انسان تمیز و پاكیزه باشد، دیگران از دیدن این فرد لذت میبرند و تحت تاثیر وی قرار میگیرند. هم چنان كه از دیدن یك انسان كثیف و آلوده حالشان دگرگون میشود، ایشان لباس زیبا و پاكیزه میپوشیدند تا مردم با دیدن ایشان درس نظم و پاكیزگی را در كنار ساده زیستی بیاموزند و از طرفی نشان دهند كه مومن از مال حلال در حدّ شأنش میتواند از امكانات این دنیا استفاده كند. همچنین نقل شده: در محیط خانه امام رضا علیهالسلام آثاری از زندگی اشرافی وجود نداشت از زیور و زینت استفاده نمیكردند، مگر این كه خود را به عود هندی خام بخور میدادند. گوشهگیری از دنیا و ساده زیستی برجستهترین صفات امام رضا علیه السلام بود. تمام راویان متفق القولند كه وقتی آن حضرت ولیعهد مامون شدند هیچ توجهی به جنبه قدرت و عظمت آن نداشتند. نقل شده زمانی كه امام رضا علیه السلام مجبور به پذیرفتن ولایت عهدی شدند، چون روز عید فرا رسید مامون برای خواندن نماز از امام علیه السلام دعوت به عمل آورده ایشان با سادهترین پوشش و با لباسی كه مخصوص نماز عید بود حاضر شدند، این لباس عبارت بود از دو قطیفه روی لباس و عمامه سفیدی از كتان كه به سربسته بود كه یك طرف آن را به سینه و طرف دیگرش را میان دو شانه انداخته بودند عصایی به دست داشتند، در حالی كه كفش برپا نداشتند چون همراهان ایشان این وضعیت را دیدند آنان هم چون امام راه افتادند. نمونه دیگری از اخلاق امام رضا علیه السلام این بود كه در دوران ولایت عهدی وتصدی بالاترین مقام در دولت اسلامی به هیچ یك از غلامانشان دستور نمی دادند كه كارهای ایشان راانجام دهند. عبادت عبادت، فروتنی در مقابل خداوند است. انسان كامل به هر اندازه به خدا نزدیكتر باشد به همان اندازه خشوع و بندگیاش در مقابل خدا بیشتر میگردد، چنین كسانی هدفشان در عبادت فقط سپاس نعمتهای خداوند و نظرشان به قرب پیشگاه ابدیت میباشد این بزرگترین امتیازات مردان الهی در ارتباط با خداست، محور اصلی زندگی آنها خدای تعالی و عشق به خداست، شدت توجه به خدا موجب شده بود كه آنها لحظهای از حق غافل نشوند، به طوری كه اگر گاهی حالت غفلت در خواب یا بیداری به آنها دست میداد آن را برای خود گناه به حساب میآوردند. از دیگر ویژگیهای آن حضرت این بود كه هر دعایی را كه شروع میكردند صلوات بر محمد و آل او میفرستادند در نماز یا غیر نماز بسیار صلوات میفرستادند، شبها موقعی كه میخواستند بخوابند قرآن تلاوت میكردند، موقعی كه به آیهای میرسیدند كه در آن از بهشت و دوزخ سخن میگفتند گریه میكردند و میفرمودند: «پناه میبرم به خدا از آتش دوزخ»، آن حضرت هر سه روز یك بار تمام قرآن را تلاوت میكردند. به همین دلیل همواره آنان را میبینیم كه در وادی شكر الهی اظهار عجز میكنند و با این همه از خوف الهی لابه میكنند و این نشان دهنده تواضع و فروتنی آنها در مقابل ذات احدیت است. پرهیزگاری و تقوای امام رضا علیه السلام طوری بود كه نه تنها مردم، بلكه دشمنان نیز به آن اعتراف میكردند، ایشان همه فكر و اندیشهشان، حفظ دین خدا و اجرای وظایف الهی بود و نجات خود و مردم را در تقوا، پرهیزگاری و عبادت كردن میدانستند. چیزهایی كه در دنیا وجود داشت، سبب نشد كه ایشان از وظیفه خود دور بیفتد، ایشان به دنیا علاقه نداشتند و نسبت به آن بیرغبت بودند، زهد و عبادتشان بینظیر بود، همیشه سعی داشتند مردم را به تقوا و عبادت و پرستش خداوند دعوت نمایندچنان كه به برادرشان زید فرمودند: «ای زید از خدا بترس، آن چه كه ما به آن رسیدهایم به وسیله همین تقواست هر كس كه تقوا داشته باشد و خدا را مراقب خود نداند از ما نیست و ما از او نیستیم.» منابع تاریخی، امام رضا علیه السلام را پرهیزگاری میدانند كه مكرر به زیارت خانه خدا و انجام مناسك حج و عمره میرفتند، ایشان به زیارت قبر پیامبر صلی الله علیه و آله علاقه فراوانی داشتند، بالای قبر پیامبر صلی الله علیه و آله میرفتند و خودشان را به قبر شریف میچسبانیدند، در كنار قبر پیامبر صلی الله علیه و آله شش یا هشت ركعت نماز میخواندند در ركوع یا سجده سبحان الله سه بار یا بیشتر میگفتند، زمانی كه نمازشان تمام میشد به سجده میرفتند آن قدر سجده را طولانی میكردند كه عرق ایشان روی ریگهای مسجد میریخت، صورت مباركشان را روی زمین یا خاك مسجد میگذاشتند، دائماً در حال عبادت بودند و به عبادت عشق میورزیدند و برای عبادت خداوند انواع رنجها را تحمل میكردند. امام رضا علیه السلام همچون پدر و اجداد پاكشان همواره قبل از هر چیز بنده خالص خداوند بودند، و همه چیز را در بندگی خدا دنبال میكردند در پرتو همین بندگی بود كه به ارزشهای والای انسانی و مقامهای بلند معنوی دست یافتند. عبادت، راز و نیاز، مناجات و سجدههای طولانیشان نشان میدهد كه ایشان دلداده خداست رابطه تنگاتنگ عاشقانه با ذات پاك خداوند داشتند. یكی از همراهان این بزرگوار در سفر خراسان میگوید: به روستایی رسیدیم، آن حضرت به نماز ایستادند، و سجدههای طولانی به جای آوردند، او میگوید: شنیدم امام در سجده میگفتند: «خدایا اگر تو را اطاعت كنم حمد و سپاس مخصوص تو است و اگر نافرمانی كنم حجت و عذری برایم نخواهد بود، من و دیگران در احساس تو شریكی نداریم اگر نیكی به من رسد از جانب تو است. ای خدای بزرگوار! مردان و زنان با ایمان را در مشرق و مغرب در هر كجا هستند بیامرز.» با توجه به مضمون دعاهای ائمه میبینیم دعای امامان ابتدا برای دیگران به خصوص مومنان بود بعداً برای خودشان دعا میكردند این نشاندهنده آن است كه آنها چقدر به فكر دیگران بودند و در حق مردم مهربانی میكردند. كسی را با تقواتر نسبت به خدای متعال مثل او ندیده بودم، ذكر خدا همیشه بر لبانشان جاری بود، همیشه خداترس و پارسا بود، موقعی كه وقت نماز میشد در سجدهگاه خود مینشست و سبحان الله، لااله الا الله و ذكرهای دیگر میگفتند و بعد از نماز اطرافیان را نصیحت میكردند. در مورد امام رضا علیه السلام باید گفت ایشان، اسوه كامل عبودیت بودند و در این راه به حدی رسیده بودند كه ایشان را عاشق عبادت میدانستند. آن حضرت بسیاری از روزها را روزه داشتند و بسیاری از شبها بیدار بودند. به طوری كه در زمان ایشان و نه بعد از آن، كسی به این درجه نرسید حتی زاهدترین افراد. امام رضا علیه السلام بسیاری از اوقات شبانه روز به درس و بحث مشغول بودند، فقه و علوم محمدی را به شاگردانشان درس میدادند زیرا ایشان درس را نمونهای از ذكر و عبادت میدانستند و زمانی كه از درس دادن فارغ میشدند به ذكر گفتن خدا میپرداختند. اهمیت امام به نماز در سیره عملی ایشان كاملا مشهود است. نقل شده است روزی ایشان با بزرگان ادیان مختلف مناظره داشتند و سخنان زیادی بین امام (علیه السلام) و حاضران رد و بدل میشد، جمعیت زیادی در آن مجلس حاضر بودند. زمانی كه ظهر شد امام فرمودند: وقت نماز است. یكی از حاضران كه عمران نام داشت گفت: سرورم سخنانمان را قطع نكن كه دلم آزرده میشود شاید اگر سخنانتان را ادامه دهی مسلمان شوم . ایشان فرمودند نماز میخوانیم و برمیگردیم امام برخاستند و نماز خواندند. از دیگر ویژگیهای آن حضرت این بود كه هر دعایی را كه شروع میكردند صلوات بر محمد و آل او میفرستادند در نماز یا غیر نماز بسیار صلوات میفرستادند، شبها موقعی كه میخواستند بخوابند قرآن تلاوت میكردند، موقعی كه به آیهای میرسیدند كه در آن از بهشت و دوزخ سخن میگفتند گریه میكردند و میفرمودند: «پناه میبرم به خدا از آتش دوزخ»، آن حضرت هر سه روز یك بار تمام قرآن را تلاوت میكردند و میفرمودند: «اگر خواسته باشم قرآن را در كمتر از سه روز تمام كنم میتوانم ولی هیچ آیه را نخواندم مگر این كه در معنی آن آیه فكر كنم، و درباره این كه آن آیه در چه موضوع و در چه وقت نازل شده، از این رو هر سه روز قرآن را تلاوت میكنم.» ایشان هر دعایی كه میكردند خیلی زود به اجابت میرسید، نقل شده كه به مأمون خبر داده بودند كه امام رضا علیه السلام مجالس علمی مربوط به دین و مذهب تشكیل دادهاند و این كار باعث شده مردم به مقام علمی ایشان پی ببرند. مامون فردی را مامور كرد كه نگذارد مردم در این مجالس شركت كنند، امام را نزد خود خواند و نسبت به ایشان بیاحترامی و پرخاشگری كرد. ایشان از نزد مامون با ناراحتی بیرون آمدند و در حالی كه لبهای خود را تكان میدادند و میگفتند: به خدا سوگند او را نفرین میكنم كه یاری خداوند از او برداشته شود. موقعی كه به خانه رسیدند دو ركعت نماز به جا آوردند. زیازت- دین و معارف-امام هشتم- بار معنوی- معرفت- قربت
More...
Description:
زیارت امام رضا ع - Ziarat of Imam Raza a.s - Arabic sub Farsi
امام رضا علیهالسلام به اخلاق عالی و ممتاز، آراسته بودند، و بدین سبب دوستی عام و خاص را، به خود جلب كردند، همچنین انسانیت آن حضرت، یگانه و بیمانند بود، و در حقیقت تجلی روح نبوت، و مصداق رسالتی بود كه خود آن حضرت، یكی از نگهبانان و امانتداران و وارثان اسرار آن به شمار میرفت. زمانی كه امام رضا علیه السلام مجبور به پذیرفتن ولایت عهدی شدند، چون روز عید فرا رسید مامون برای خواندن نماز از امام علیه السلام دعوت به عمل آورده ایشان با سادهترین پوشش و با لباسی كه مخصوص نماز عید بود حاضر شدند، این لباس عبارت بود از دو قطیفه روی لباس و عمامه سفیدی از كتان كه به سربسته بود كه یك طرف آن را به سینه و طرف دیگرش را میان دو شانه انداخته بودند عصایی به دست داشتند، در حالی كه كفش برپا نداشتند چون همراهان ایشان این وضعیت را دیدند آنان هم چون امام راه افتادند. زهدامام علی بن موسی الرضا علیه السلام جامع تمام فضائل بودند، به طوری كه تمام صفات عالی در ایشان جمع شده بود. خصایص شریف امام رضا علیه السلام قسمتی از صفات جدش، بزرگترین پیامبر خدا صلی الله علیه و آله بود كه از میان پیامبران ممتاز بودند. ایشان درباره زهد به نقل از پدرانشان میفرمودند زاهد آن است كه حلال دنیا را از ترس حساب و كتاب و حرام دنیا را از ترس عقاب ترك میكند. پوشش ابوالحسن علیه السلام در طول تابستان همواره یك بوریا بود. ایشان در طول زمستان با همه عظمت و وقاری كه داشتند پوششی ساده داشتند و به دور از هر گونه علامتگذاری و یا این كه رنگ مخصوصی داشته باشد همیشه لباس زبر به تن میكردند مگر آن كه میخواستند پیش مردم و به دیدن آنها بروند كه در آن وقت بهترین لباس خود را میپوشیدند. امام میفرمودند: لباس مظهر خارجی انسان است نمیتوان نسبت به آن بیتوجه بود حرمت مومن ایجاب میكند كه انسان در ملاقات با او، شئون خود و وی را رعایت كند و مقید باشد كه پاكیزه و خوش لباس باشد. از دلائلی كه امام رضا علیه السلام نزد مردم، لباس خوب میپوشیدند این بود كه اگر ظاهر انسان تمیز و پاكیزه باشد، دیگران از دیدن این فرد لذت میبرند و تحت تاثیر وی قرار میگیرند. هم چنان كه از دیدن یك انسان كثیف و آلوده حالشان دگرگون میشود، ایشان لباس زیبا و پاكیزه میپوشیدند تا مردم با دیدن ایشان درس نظم و پاكیزگی را در كنار ساده زیستی بیاموزند و از طرفی نشان دهند كه مومن از مال حلال در حدّ شأنش میتواند از امكانات این دنیا استفاده كند. همچنین نقل شده: در محیط خانه امام رضا علیهالسلام آثاری از زندگی اشرافی وجود نداشت از زیور و زینت استفاده نمیكردند، مگر این كه خود را به عود هندی خام بخور میدادند. گوشهگیری از دنیا و ساده زیستی برجستهترین صفات امام رضا علیه السلام بود. تمام راویان متفق القولند كه وقتی آن حضرت ولیعهد مامون شدند هیچ توجهی به جنبه قدرت و عظمت آن نداشتند. نقل شده زمانی كه امام رضا علیه السلام مجبور به پذیرفتن ولایت عهدی شدند، چون روز عید فرا رسید مامون برای خواندن نماز از امام علیه السلام دعوت به عمل آورده ایشان با سادهترین پوشش و با لباسی كه مخصوص نماز عید بود حاضر شدند، این لباس عبارت بود از دو قطیفه روی لباس و عمامه سفیدی از كتان كه به سربسته بود كه یك طرف آن را به سینه و طرف دیگرش را میان دو شانه انداخته بودند عصایی به دست داشتند، در حالی كه كفش برپا نداشتند چون همراهان ایشان این وضعیت را دیدند آنان هم چون امام راه افتادند. نمونه دیگری از اخلاق امام رضا علیه السلام این بود كه در دوران ولایت عهدی وتصدی بالاترین مقام در دولت اسلامی به هیچ یك از غلامانشان دستور نمی دادند كه كارهای ایشان راانجام دهند. عبادت عبادت، فروتنی در مقابل خداوند است. انسان كامل به هر اندازه به خدا نزدیكتر باشد به همان اندازه خشوع و بندگیاش در مقابل خدا بیشتر میگردد، چنین كسانی هدفشان در عبادت فقط سپاس نعمتهای خداوند و نظرشان به قرب پیشگاه ابدیت میباشد این بزرگترین امتیازات مردان الهی در ارتباط با خداست، محور اصلی زندگی آنها خدای تعالی و عشق به خداست، شدت توجه به خدا موجب شده بود كه آنها لحظهای از حق غافل نشوند، به طوری كه اگر گاهی حالت غفلت در خواب یا بیداری به آنها دست میداد آن را برای خود گناه به حساب میآوردند. از دیگر ویژگیهای آن حضرت این بود كه هر دعایی را كه شروع میكردند صلوات بر محمد و آل او میفرستادند در نماز یا غیر نماز بسیار صلوات میفرستادند، شبها موقعی كه میخواستند بخوابند قرآن تلاوت میكردند، موقعی كه به آیهای میرسیدند كه در آن از بهشت و دوزخ سخن میگفتند گریه میكردند و میفرمودند: «پناه میبرم به خدا از آتش دوزخ»، آن حضرت هر سه روز یك بار تمام قرآن را تلاوت میكردند. به همین دلیل همواره آنان را میبینیم كه در وادی شكر الهی اظهار عجز میكنند و با این همه از خوف الهی لابه میكنند و این نشان دهنده تواضع و فروتنی آنها در مقابل ذات احدیت است. پرهیزگاری و تقوای امام رضا علیه السلام طوری بود كه نه تنها مردم، بلكه دشمنان نیز به آن اعتراف میكردند، ایشان همه فكر و اندیشهشان، حفظ دین خدا و اجرای وظایف الهی بود و نجات خود و مردم را در تقوا، پرهیزگاری و عبادت كردن میدانستند. چیزهایی كه در دنیا وجود داشت، سبب نشد كه ایشان از وظیفه خود دور بیفتد، ایشان به دنیا علاقه نداشتند و نسبت به آن بیرغبت بودند، زهد و عبادتشان بینظیر بود، همیشه سعی داشتند مردم را به تقوا و عبادت و پرستش خداوند دعوت نمایندچنان كه به برادرشان زید فرمودند: «ای زید از خدا بترس، آن چه كه ما به آن رسیدهایم به وسیله همین تقواست هر كس كه تقوا داشته باشد و خدا را مراقب خود نداند از ما نیست و ما از او نیستیم.» منابع تاریخی، امام رضا علیه السلام را پرهیزگاری میدانند كه مكرر به زیارت خانه خدا و انجام مناسك حج و عمره میرفتند، ایشان به زیارت قبر پیامبر صلی الله علیه و آله علاقه فراوانی داشتند، بالای قبر پیامبر صلی الله علیه و آله میرفتند و خودشان را به قبر شریف میچسبانیدند، در كنار قبر پیامبر صلی الله علیه و آله شش یا هشت ركعت نماز میخواندند در ركوع یا سجده سبحان الله سه بار یا بیشتر میگفتند، زمانی كه نمازشان تمام میشد به سجده میرفتند آن قدر سجده را طولانی میكردند كه عرق ایشان روی ریگهای مسجد میریخت، صورت مباركشان را روی زمین یا خاك مسجد میگذاشتند، دائماً در حال عبادت بودند و به عبادت عشق میورزیدند و برای عبادت خداوند انواع رنجها را تحمل میكردند. امام رضا علیه السلام همچون پدر و اجداد پاكشان همواره قبل از هر چیز بنده خالص خداوند بودند، و همه چیز را در بندگی خدا دنبال میكردند در پرتو همین بندگی بود كه به ارزشهای والای انسانی و مقامهای بلند معنوی دست یافتند. عبادت، راز و نیاز، مناجات و سجدههای طولانیشان نشان میدهد كه ایشان دلداده خداست رابطه تنگاتنگ عاشقانه با ذات پاك خداوند داشتند. یكی از همراهان این بزرگوار در سفر خراسان میگوید: به روستایی رسیدیم، آن حضرت به نماز ایستادند، و سجدههای طولانی به جای آوردند، او میگوید: شنیدم امام در سجده میگفتند: «خدایا اگر تو را اطاعت كنم حمد و سپاس مخصوص تو است و اگر نافرمانی كنم حجت و عذری برایم نخواهد بود، من و دیگران در احساس تو شریكی نداریم اگر نیكی به من رسد از جانب تو است. ای خدای بزرگوار! مردان و زنان با ایمان را در مشرق و مغرب در هر كجا هستند بیامرز.» با توجه به مضمون دعاهای ائمه میبینیم دعای امامان ابتدا برای دیگران به خصوص مومنان بود بعداً برای خودشان دعا میكردند این نشاندهنده آن است كه آنها چقدر به فكر دیگران بودند و در حق مردم مهربانی میكردند. كسی را با تقواتر نسبت به خدای متعال مثل او ندیده بودم، ذكر خدا همیشه بر لبانشان جاری بود، همیشه خداترس و پارسا بود، موقعی كه وقت نماز میشد در سجدهگاه خود مینشست و سبحان الله، لااله الا الله و ذكرهای دیگر میگفتند و بعد از نماز اطرافیان را نصیحت میكردند. در مورد امام رضا علیه السلام باید گفت ایشان، اسوه كامل عبودیت بودند و در این راه به حدی رسیده بودند كه ایشان را عاشق عبادت میدانستند. آن حضرت بسیاری از روزها را روزه داشتند و بسیاری از شبها بیدار بودند. به طوری كه در زمان ایشان و نه بعد از آن، كسی به این درجه نرسید حتی زاهدترین افراد. امام رضا علیه السلام بسیاری از اوقات شبانه روز به درس و بحث مشغول بودند، فقه و علوم محمدی را به شاگردانشان درس میدادند زیرا ایشان درس را نمونهای از ذكر و عبادت میدانستند و زمانی كه از درس دادن فارغ میشدند به ذكر گفتن خدا میپرداختند. اهمیت امام به نماز در سیره عملی ایشان كاملا مشهود است. نقل شده است روزی ایشان با بزرگان ادیان مختلف مناظره داشتند و سخنان زیادی بین امام (علیه السلام) و حاضران رد و بدل میشد، جمعیت زیادی در آن مجلس حاضر بودند. زمانی كه ظهر شد امام فرمودند: وقت نماز است. یكی از حاضران كه عمران نام داشت گفت: سرورم سخنانمان را قطع نكن كه دلم آزرده میشود شاید اگر سخنانتان را ادامه دهی مسلمان شوم . ایشان فرمودند نماز میخوانیم و برمیگردیم امام برخاستند و نماز خواندند. از دیگر ویژگیهای آن حضرت این بود كه هر دعایی را كه شروع میكردند صلوات بر محمد و آل او میفرستادند در نماز یا غیر نماز بسیار صلوات میفرستادند، شبها موقعی كه میخواستند بخوابند قرآن تلاوت میكردند، موقعی كه به آیهای میرسیدند كه در آن از بهشت و دوزخ سخن میگفتند گریه میكردند و میفرمودند: «پناه میبرم به خدا از آتش دوزخ»، آن حضرت هر سه روز یك بار تمام قرآن را تلاوت میكردند و میفرمودند: «اگر خواسته باشم قرآن را در كمتر از سه روز تمام كنم میتوانم ولی هیچ آیه را نخواندم مگر این كه در معنی آن آیه فكر كنم، و درباره این كه آن آیه در چه موضوع و در چه وقت نازل شده، از این رو هر سه روز قرآن را تلاوت میكنم.» ایشان هر دعایی كه میكردند خیلی زود به اجابت میرسید، نقل شده كه به مأمون خبر داده بودند كه امام رضا علیه السلام مجالس علمی مربوط به دین و مذهب تشكیل دادهاند و این كار باعث شده مردم به مقام علمی ایشان پی ببرند. مامون فردی را مامور كرد كه نگذارد مردم در این مجالس شركت كنند، امام را نزد خود خواند و نسبت به ایشان بیاحترامی و پرخاشگری كرد. ایشان از نزد مامون با ناراحتی بیرون آمدند و در حالی كه لبهای خود را تكان میدادند و میگفتند: به خدا سوگند او را نفرین میكنم كه یاری خداوند از او برداشته شود. موقعی كه به خانه رسیدند دو ركعت نماز به جا آوردند. زیازت- دین و معارف-امام هشتم- بار معنوی- معرفت- قربت
12:06
|
نماز (1) - مفهوم، اقوال ، افعال، آثار - Farsi
قسمت اول: اين آيه شريفه از قضاياى كليه حقيقيه نيست كه بتوان گفت عام است و مورد مخصص نيست بلكه قضيه شخصيه...
قسمت اول: اين آيه شريفه از قضاياى كليه حقيقيه نيست كه بتوان گفت عام است و مورد مخصص نيست بلكه قضيه شخصيه خارجيه است كه خبر می دهد كه ولى شما در خارج چه کسانی هستند: خدا و رسول و مؤمنين كه ...َ اقامه صلوة و ايتاء زكاة دو امر مهم است حتى در امم سابقه، لكن بر احدى از سابقين و لاحقين اتفاق نيفتاده كه جمع بين اين دو عبادت بزرگ را در آن واحد به فعل واحد انجام دهند جز بر مولانا على امير المؤمنين عليه السّلام آنهم در حال ركوع كه حدّ وسط بين قيام و سجود است
More...
Description:
قسمت اول: اين آيه شريفه از قضاياى كليه حقيقيه نيست كه بتوان گفت عام است و مورد مخصص نيست بلكه قضيه شخصيه خارجيه است كه خبر می دهد كه ولى شما در خارج چه کسانی هستند: خدا و رسول و مؤمنين كه ...َ اقامه صلوة و ايتاء زكاة دو امر مهم است حتى در امم سابقه، لكن بر احدى از سابقين و لاحقين اتفاق نيفتاده كه جمع بين اين دو عبادت بزرگ را در آن واحد به فعل واحد انجام دهند جز بر مولانا على امير المؤمنين عليه السّلام آنهم در حال ركوع كه حدّ وسط بين قيام و سجود است
16:25
|
نماز (5) - افعال نماز = قیام، رکوع، سجود، قعود - Farsi
قسمت 6: نماز جوانه هاى ملكات عالى انسانى را در اعماق جان بشر مى روياند، نماز اراده را قوى و قلب را پاك و روح...
قسمت 6: نماز جوانه هاى ملكات عالى انسانى را در اعماق جان بشر مى روياند، نماز اراده را قوى و قلب را پاك و روح را تطهير مى كند، و به اين ترتيب نماز در صورتى كه به صورت جسم بى روح نباشد مكتب عالى تربيت است + در روايات متعددى كه ذيل آيه فوق از پيامبر صلّى اللّه عليه و آله و ائمه معصومين عليهم السّلام نقل شده تعبيراتى ديده مى شود كه از اهميت فوق العاده نماز در دیانت حق اهل بیت ع پرده بر مى دارد.
More...
Description:
قسمت 6: نماز جوانه هاى ملكات عالى انسانى را در اعماق جان بشر مى روياند، نماز اراده را قوى و قلب را پاك و روح را تطهير مى كند، و به اين ترتيب نماز در صورتى كه به صورت جسم بى روح نباشد مكتب عالى تربيت است + در روايات متعددى كه ذيل آيه فوق از پيامبر صلّى اللّه عليه و آله و ائمه معصومين عليهم السّلام نقل شده تعبيراتى ديده مى شود كه از اهميت فوق العاده نماز در دیانت حق اهل بیت ع پرده بر مى دارد.
7:21
|
6:08
|
1:41
|
2:46
|