4:31
|
الہٰی وعدوں پر امام خمینیؒ کا پختہ ایمان | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
اللہ تعالی کے دین کی نصرت کے لئےجو شخص قدم آگے بڑھاتا ہے اور اس سلسلے میں مشکلات کو برداشت کرتے ہوئے اپنی جد و...
اللہ تعالی کے دین کی نصرت کے لئےجو شخص قدم آگے بڑھاتا ہے اور اس سلسلے میں مشکلات کو برداشت کرتے ہوئے اپنی جد و جہد کو جاری رلھتا ہے اور خدا کے دشمنوں کے ساتھ مقابلہ کرتا ہے تو اس صورت میں اسے فتح و کامیابی نصیب ہوتی ہے اور یہ اللہ تعالی کے ناقابل تردید وعدوں میں سے ہے جس کی جانب قرآن کریم کی بہت سی آیات میں اشارہ ہواہے۔
چنانچہ اسی تناظر میں دیکھا جائے تو حضرت امام خمینی ؒ کی کامیابی کا راز بھی اسی میں مضمر ہے کہ انہیں الہی وعدوں پرمکمل یقین تھا اور انہوں نے اسی یقین کی بنیاد پر اپنی انقلابی تحریک کا آغاز کیا جو آخر کار فتح و ظفر کےساحل پر لنگر انداز ہوئی۔
الہی وعدوں کے سلسلے میں قرآن کریم کیا کہتا ہے؟ امام خمینیؒ کو الہی وعدوں پر کس قدر یقین تھا، شہید مطہری نے امام خمینیؒ کے پختہ ایمان سے متعلق کیا بات بیان کی تھی؟ چنانچہ اس سلسلے میں آگاہی کے لئے ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #تبدیلی #امام_خمینی #انقلابی_تحریک #مومنین #الہی_وعدے #ایمان #شہید_مطہری #ملاقات #راستہ #ہدف #یقین #راستہ #گامزن
More...
Description:
اللہ تعالی کے دین کی نصرت کے لئےجو شخص قدم آگے بڑھاتا ہے اور اس سلسلے میں مشکلات کو برداشت کرتے ہوئے اپنی جد و جہد کو جاری رلھتا ہے اور خدا کے دشمنوں کے ساتھ مقابلہ کرتا ہے تو اس صورت میں اسے فتح و کامیابی نصیب ہوتی ہے اور یہ اللہ تعالی کے ناقابل تردید وعدوں میں سے ہے جس کی جانب قرآن کریم کی بہت سی آیات میں اشارہ ہواہے۔
چنانچہ اسی تناظر میں دیکھا جائے تو حضرت امام خمینی ؒ کی کامیابی کا راز بھی اسی میں مضمر ہے کہ انہیں الہی وعدوں پرمکمل یقین تھا اور انہوں نے اسی یقین کی بنیاد پر اپنی انقلابی تحریک کا آغاز کیا جو آخر کار فتح و ظفر کےساحل پر لنگر انداز ہوئی۔
الہی وعدوں کے سلسلے میں قرآن کریم کیا کہتا ہے؟ امام خمینیؒ کو الہی وعدوں پر کس قدر یقین تھا، شہید مطہری نے امام خمینیؒ کے پختہ ایمان سے متعلق کیا بات بیان کی تھی؟ چنانچہ اس سلسلے میں آگاہی کے لئے ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #تبدیلی #امام_خمینی #انقلابی_تحریک #مومنین #الہی_وعدے #ایمان #شہید_مطہری #ملاقات #راستہ #ہدف #یقین #راستہ #گامزن
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video,
tabdeeli,
momnin,
imaan,
mulaqaat,
rasta,
hadaf,
yaqeen,
rasta,
gamzan,
Ellahi
wadon,
Imam
Khomeini,
imaan,
Imam
SAYYED
ALI
KHAMENEI,
لہٰی
وعدوں
,
امام
خمینیؒ,
ایمان
,
امام
سید
علی
خامنہ
ای
3:16
|
حج کے دریچے سے دنیا پر نگاہ کی ضرورت | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
حج ایک ایسا عالمی اجتماع ہے جہاں دنیا بھر سے عازمین حج ، مناسک حج بجا لانے کے لئے حاضر ہوتے ہیں، دنیا بھر کے...
حج ایک ایسا عالمی اجتماع ہے جہاں دنیا بھر سے عازمین حج ، مناسک حج بجا لانے کے لئے حاضر ہوتے ہیں، دنیا بھر کے مسلمانو ں کے لئے یہ ایک ایسا عظیم اور وسیع پلیٹ فارم ہے جہاں دنیا بھر کے مسلمان ایک دوسرے کے حالات سے آگاہ اور واقف ہوسکتے ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ اپنےاحساسات کو بیان کر سکتے ہیں اور دنیا کے گوشہ و کنار میں موجود مسلمانوں کے حالات، انکے مسائل اور مشکلات سے باخبر ہوسکتے ہیں۔ لہذا اس عظیم فریضہ الہی کو صرف مناسک اور چند عبادات کی حد تک محدود نہیں کیا جانا چاہئے بلکہ پوری دنیا پر اس دریچے سے نگاہ کرتے ہوئے دنیا میں رونما ہونے والے واقعات سے آگاہی حاصل کرنی چاہئے۔ چنانچہ اس ضمن میں اسلامی تعلیمات کا ہم سے تقاضہ کیا ہے؟ اور اہلبیت علیہم السلام کے معارف میں کیا بیان کیا گیا ہے؟ اس حوالے سے آگاہی حاصل کرنے کیلئے امام سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔
#ویڈیو #امام_سید_علی_خامنہ ی #حج #عالمی #امام_صادق_علیہ_السلام #ترقی #سربلندی #زمینی_حدود #مسلمان #مسائل #اہمیت #توجہ #منافع
More...
Description:
حج ایک ایسا عالمی اجتماع ہے جہاں دنیا بھر سے عازمین حج ، مناسک حج بجا لانے کے لئے حاضر ہوتے ہیں، دنیا بھر کے مسلمانو ں کے لئے یہ ایک ایسا عظیم اور وسیع پلیٹ فارم ہے جہاں دنیا بھر کے مسلمان ایک دوسرے کے حالات سے آگاہ اور واقف ہوسکتے ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ اپنےاحساسات کو بیان کر سکتے ہیں اور دنیا کے گوشہ و کنار میں موجود مسلمانوں کے حالات، انکے مسائل اور مشکلات سے باخبر ہوسکتے ہیں۔ لہذا اس عظیم فریضہ الہی کو صرف مناسک اور چند عبادات کی حد تک محدود نہیں کیا جانا چاہئے بلکہ پوری دنیا پر اس دریچے سے نگاہ کرتے ہوئے دنیا میں رونما ہونے والے واقعات سے آگاہی حاصل کرنی چاہئے۔ چنانچہ اس ضمن میں اسلامی تعلیمات کا ہم سے تقاضہ کیا ہے؟ اور اہلبیت علیہم السلام کے معارف میں کیا بیان کیا گیا ہے؟ اس حوالے سے آگاہی حاصل کرنے کیلئے امام سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔
#ویڈیو #امام_سید_علی_خامنہ ی #حج #عالمی #امام_صادق_علیہ_السلام #ترقی #سربلندی #زمینی_حدود #مسلمان #مسائل #اہمیت #توجہ #منافع
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video,
hajj,
taraqqi,
bulandi,
musalman,
ahmiyat,
tawajjah,
zaroorat,
dunya,
imam
SAYYED
Ali
KHAMENEI,
dareechay,
nigah,
حج
,
دریچے
ضرورت,
دنیا,
نگاہ
امام
سید
علی
خامنہ
ای
3:26
|
مودت میں نہاں اجر رسالت کا راز | آیت اللہ مصباح یزدی | Farsi Sub Urdu
اللہ کی عبودیت اور بندگی، انسان کی تخلیق کا مقصد اور زندگی کا ہدف ہے اور روایات میں اس کے بہت سے آداب بیان کیے...
اللہ کی عبودیت اور بندگی، انسان کی تخلیق کا مقصد اور زندگی کا ہدف ہے اور روایات میں اس کے بہت سے آداب بیان کیے گئے ہیں اور ان اداب کے سائے میں بندگی انجام پانے کی صورت میں انسان کی بندگی کو چار چاند لگتے ہیں اور انسان محبت الہی کے اعلی مدارج پر فائز ہو سکتا ہے لہذا انسان کی کوشش یہ ہونی چاہیے کہ وہ اللہ کی بندگی کو آداب بندگی کے دائرے میں انجام دینے کی کوشش کرے۔
تاہم دیکھنا یہ ہے کہ آداب بندگی کیا ہیں؟ اور کس طرح ان آداب کے سائے میں انسان محبت الہی کے مدارج کو طے کر سکتا ہے؟ اور مودت اہلبیت علیہم السلام کو اجر رسالت قرار دینے اور محبت کے مدارج میں کیا رابطہ ہو سکتا ہے؟
چنانچہ انہی سوالات کے جوابات سے آگاہی کے لیے علامہ تقی مصباح یزدیؒ کے علمی بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#ویڈیو #مصباح_یزدی #محبت #اللہ #بندگی #آداب #طریقہ #دل #مودت #اجر_رسالت #عمل #آثار #ظاہر
More...
Description:
اللہ کی عبودیت اور بندگی، انسان کی تخلیق کا مقصد اور زندگی کا ہدف ہے اور روایات میں اس کے بہت سے آداب بیان کیے گئے ہیں اور ان اداب کے سائے میں بندگی انجام پانے کی صورت میں انسان کی بندگی کو چار چاند لگتے ہیں اور انسان محبت الہی کے اعلی مدارج پر فائز ہو سکتا ہے لہذا انسان کی کوشش یہ ہونی چاہیے کہ وہ اللہ کی بندگی کو آداب بندگی کے دائرے میں انجام دینے کی کوشش کرے۔
تاہم دیکھنا یہ ہے کہ آداب بندگی کیا ہیں؟ اور کس طرح ان آداب کے سائے میں انسان محبت الہی کے مدارج کو طے کر سکتا ہے؟ اور مودت اہلبیت علیہم السلام کو اجر رسالت قرار دینے اور محبت کے مدارج میں کیا رابطہ ہو سکتا ہے؟
چنانچہ انہی سوالات کے جوابات سے آگاہی کے لیے علامہ تقی مصباح یزدیؒ کے علمی بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ فرمائیں۔
#ویڈیو #مصباح_یزدی #محبت #اللہ #بندگی #آداب #طریقہ #دل #مودت #اجر_رسالت #عمل #آثار #ظاہر
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
مودت,
نہاں
اجر,
رسالت,
کا
راز,
آیت
اللہ
مصباح
یزدی,,
video,
mohabbat,
Allah,
bandagi,
aadaab,
tareeqa,
dil,
amal,
assaar,,
dzahir
2:21
|
Clip - Ayatollah Khamenei's 7 quotes about Jesus Christ - inQiLaBi Media - English
Clip - Ayatollah Khamenei's 7 quotes about Jesus Christ you've never heard of !
ولی امر مسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے حضرت...
Clip - Ayatollah Khamenei's 7 quotes about Jesus Christ you've never heard of !
ولی امر مسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے حضرت عیسیؑ سے متعلق7 اقوال!
میں نے عرض کیا کہ مغرب والے حضرت موسی (ع)کی توہین کرتے ہیں، حضرت عیسی (ع)کی توہین کرتے ہیں۔ انبیاء کرام (ع) کی آشکارا توہین کرتے ہیں۔ یہ سب آج کل ہو رہا ہے۔ خلاصہ یہ کہ مغربی ممالک اخلاقیات کے میدان میں بھی شکست اور ناکامی سے دوچار ہوگئے ہیں استکباری محاذ جو پوری دنیا کو کنٹرول کرنے کا مدعی تھا، آج اخلاقی میدان میں شکست سے دوچار ہوگیاہے اور اسے اس میدان میں بھی بہت سے مشکلات کا سامنا ہے۔
6 /Mar/ 2014
حضرت عیسی علیہ السلام کا زمانہ گزرے ہوئے چھے سو سال گزر چکے تھے۔ سیکڑوں سال گزر گئے تھے کہ انسان نے سفیر الہی کی زیارت نہیں کی تھی۔ اس کا نتیجہ کیا نکلا تھا؟ «و الدّنيا كاسفة النّور ظاهرة الغرور»؛(1) دنیا تاریک تھی، دنیا ظلمت کدے میں تبدیل ہو چکی تھی، معنویت و روحانیت ختم ہو چکی تھی، انسان جہالت، گمراہی اور غرور کی تاریکیوں میں سرگرداں تھا۔ ایسے حالات میں اللہ تعالی نے اپنے آخری پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کو بھیجا۔
30 /Jun/ 2011
....
انقلابی میڈیا (خالص محمدی اسلام کی ترویج و فروغ)
inQiLaBi Media
[Promoting Pure Muhammadan Islam]
Follow Us:
👤fb.com/Inqilabi-Media-173533536428655
👤Fb.com/inqilabimedia
🎬Shiatv.net/u/inqilabi
📱Tlgrm.me/inqilabimedia
🎬Youtube.com (inqilabi media)
More...
Description:
Clip - Ayatollah Khamenei's 7 quotes about Jesus Christ you've never heard of !
ولی امر مسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے حضرت عیسیؑ سے متعلق7 اقوال!
میں نے عرض کیا کہ مغرب والے حضرت موسی (ع)کی توہین کرتے ہیں، حضرت عیسی (ع)کی توہین کرتے ہیں۔ انبیاء کرام (ع) کی آشکارا توہین کرتے ہیں۔ یہ سب آج کل ہو رہا ہے۔ خلاصہ یہ کہ مغربی ممالک اخلاقیات کے میدان میں بھی شکست اور ناکامی سے دوچار ہوگئے ہیں استکباری محاذ جو پوری دنیا کو کنٹرول کرنے کا مدعی تھا، آج اخلاقی میدان میں شکست سے دوچار ہوگیاہے اور اسے اس میدان میں بھی بہت سے مشکلات کا سامنا ہے۔
6 /Mar/ 2014
حضرت عیسی علیہ السلام کا زمانہ گزرے ہوئے چھے سو سال گزر چکے تھے۔ سیکڑوں سال گزر گئے تھے کہ انسان نے سفیر الہی کی زیارت نہیں کی تھی۔ اس کا نتیجہ کیا نکلا تھا؟ «و الدّنيا كاسفة النّور ظاهرة الغرور»؛(1) دنیا تاریک تھی، دنیا ظلمت کدے میں تبدیل ہو چکی تھی، معنویت و روحانیت ختم ہو چکی تھی، انسان جہالت، گمراہی اور غرور کی تاریکیوں میں سرگرداں تھا۔ ایسے حالات میں اللہ تعالی نے اپنے آخری پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کو بھیجا۔
30 /Jun/ 2011
....
انقلابی میڈیا (خالص محمدی اسلام کی ترویج و فروغ)
inQiLaBi Media
[Promoting Pure Muhammadan Islam]
Follow Us:
👤fb.com/Inqilabi-Media-173533536428655
👤Fb.com/inqilabimedia
🎬Shiatv.net/u/inqilabi
📱Tlgrm.me/inqilabimedia
🎬Youtube.com (inqilabi media)
Dec 7 2008 پيغام حج By Leader Ayatollah Sayyed Ali Khamenei - Urdu
بسم الله الرحمن الرحيم
وحی کی سرزمین نے ایک بار پھر مؤمنین کی عظیم جمعیت کو اپنی سالانہ ضیافت میں اکٹھا کیا...
بسم الله الرحمن الرحيم
وحی کی سرزمین نے ایک بار پھر مؤمنین کی عظیم جمعیت کو اپنی سالانہ ضیافت میں اکٹھا کیا ہوا ہے. پوری دنیا سے مشتاق جانیں اسلام و قرآن کی جائے ولادت (حجاز) ایسے اعمال و مناسک بجالارہے ہیں جن میں غور و تدبر، انسانیت کے لئے اسلام و قرآن کے ابدی سبق کا جلوہ دکھاتا ہے اور یہ اعمال و مناسک بذات خود اسی سبق پر عمل کرنے اور اس کے نفاذ کے سلسلے میں علامتی اقدامات ہیں.
اس عظیم درس کا ہدف انسان کی ابدی نجات و رستگاری اور سربلندی و سرفرازی ہے. اور اس کا راستہ صالح اور نیک انسان کی تربیت اور صالح و نیک معاشرے کی تشکیل ہے، ایسا انسان جو اپنے دل اور اپنے عمل میں خدائے واحد کی پرستش کرے اور اپنے آپ کو شرک اور اخلاقی آلودگیوں اور منحرف کرنے والی نفسانی خواہشات سے پاک کردے؛ اور ایسا معاشرہ جس کی تشکیل میں عدل و انصاف، حریت و ایمان اور نشاط و انبساط سمیت زندگی اور پیشرفت کے تمام نشانے بروئے کار لائے گئے ہوں.
فریضہ حج میں اس فردی اور معاشرتی تربیت کے تمام عناصر اکٹھے کئے گئے ہیں. احرام اور تمام فردی تشخصات اور تمام نفسانی لذات و خواہشات سے خارج ہونے کے ابتدائی لمحوں سے لے کر توحید کی علامت (کعبہ شریف) کے گرد طواف کرنے اور بت شکن و فداکار ابراہیم (ع) کے مقام پر نماز بجالانے تک اور دو پہاڑیوں کے درمیان تیز قدموں سے چلنے کے مرحلے سے لے کر صحرائے عرفات میں ہر نسل اور ہر زبان کے یکتاپرستوں کے عظیم اجتماع کے بیچ سکون کے مرحلے تک اور مشعر الحرام میں ایک رات راز و نیاز میں گذارنے اور اس عظیم جمعیت کے مابین موجودگی کے باوجود ہر دل کا الگ الگ خدا کے ساتھ انس پیدا کرنے تک اور پھر منی میں حاضر ہوکر شیطانی علامتوں پر سنگباری اور اس کے بعد قربانی دینے کے عمل کو مجسم کرنا اور مسکینوں اور راہگیروں کو کھانا کھلانا، یہ اعمال سب کے سب تعلیم و تربیت اور تمرین کے زمرے میں آتے ہیں.
اس مکمل مجموعۂ اعمال میں، ایک طرف سے اخلاص و صفائے دل اور مادی مصروفیات سے دستبرداری اور دوسری طرف سے سعی و کوشش اور ثابت قدمی؛ ایک طرف سے خدا کے ساتھ انس و خلوت اور خلق خدا کے ساتھ وحدت و یکدلی اور یکرنگی دوسری طرف سے دل و جان کی آرائش و زیبائش کا اہتمام اور دل امت اسلامی کی عظیم جماعت کے اتحاد و یگانگت کے سپرد کرنا؛ ایک طرف سے حق تعالی کی بارگاہ میں عجز و انکسار اور دوسری طرف سے باطل کے مد مقابل ثابَت قَدمی اور اُستواری، المختصر ایک طرف سے آخرت کے ماحول میں پرواز کرنا اور دوسری طرف سے دنیا کو سنوارنے کا عزم صمیم، سب ایک دوسرے کے ساتھ پیوستہ ہیں اور سب کی ایک ساتھ تعلیم دی جاتی ہے اور مشق کی جاتی ہے: «وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِي الآْخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ ».(1)
اور اس طرح كعبہ شریف اور مناسك حج، انسانی معاشروں کی مضبوطی اور استواری کا سبب اور انسانوں کے لئے نفع اور بهره مندی کی ذرائع سی بهرپور هین: «جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرامَ قِياماً لِلنَّاس»(2) و «ليَشْهَدُوا مَنافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ» (3)
ہر ملک اور ہر رنگ و نسل کے مسلمانوں کو آج ہمیشہ سے بیشتر اس عظیم فریضے کی قدر و قیمت کا ادراک اور اس کی قدرشناسی کرنی چاہئے اور اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے؛ کیونکہ مسلمانوں کے سامنے کا افق ہر زمانے سے زیادہ روشن ہے اور فرد و معاشرے کے لئے اسلام کے مقرر کردہ عظیم اہداف کے حصول کے حوالے سے وہ آج ہمیشہ سے کہیں زیادہ پرامید ہیں. اگر امت اسلامی گذشتہ دوصدیوں کے دوران مغرب کی مادی تہذیب اور بائیں اور دائیں بازو کی الحادی قوتوں کے مقابلے میں ہزیمت اور سقوط و انتشار کا شکار تھی آج پندرہویں صدی ہجری میں مغرب کے سیاسی اور معاشی مکاتب کے پاؤں دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ ضعف و ہزیمت و انتشار کی طرف رواں دواں ہیں. اور اسلام نے مسلمانوں کی بیداری اور تشخص کی بحالی و بازیافت اور دنیا میں توحیدی افکار اور عدل و معنویت کی منطق کے احیاء کی بدولت عزت و سربلندی اور روئیدگی و بالیدگی کے نئے دور کا آغاز کیا ہے.
وہ لوگ جو ماضی قریب میں ناامیدیوں کے گیت گارہے تھے اور نہ صرف اسلام اور مسلمین بلکہ دینداری اور معنویت کی اساس تک کو مغربی تہذیب کی یلغار کے سامنے تباہ ہوتا ہوا سمجھ رہے تھے آج اسلام کی تجدید حیات اور نشات ثانیہ اور اس کے مقابلے میں ان یلغار کرنے والی قوتوں کے ضعف و زوال کا اپنی آنکھوں سے نظارہ کررہے ہیں اور زبان و دل کے ساتھ اس حقیقت کا اقرار کررہے ہیں.
میں مکمل اطمینان کے ساتھ کہتا ہوں کہ یہ ابھی شروع کا مرحلہ ہے اور خدا کے وعدوں کی حتمیت اور عملی جامہ پہننے یعنی باطل پر حق کی فتح اور قرآن کی امّت کی تعمیر نو اور جدید اسلامی تمدن و تہذیب کے قیام کے مراحل عنقریب آرہے ہیں: «وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأَْرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُونَ» (4)
اس فسخ ناپذیر وعدے کا عملی جامہ پہننے کی اولین اور اہم ترین نشانی ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی اور اسلامی نظام کی نامی گرامی عمارت کی تعمیر تھی جس نے ایران کو اسلام کی حاکمیت و تمدن کے تفکرات کے مضبوط ترین قلعے میں تبدیل کیا. اس معجزنما وجود کا عین اسی وقت ظہور ہوا جب مادیت کی ہنگامہ خیزیوں اور اسلام کے خلاف بائیں اور دائیں بازو کی قوتوں کی بدمستیوں کا عروج تھا اور دنیا کی تمام مادی قوتیں اسلام کے اس ظہور نو کے خلاف صف آرا ہوئی تھیں اور انہوں نے اسلامی کے خلاف ہرقسم کے سیاسی، فوجی، معاشی اور تبلیغاتی اقدامات کئے مگر اسلام نے استقامت کا ثبوت دیا اور اس طرح دنیائے اسلام میں نئی امیدیں ظہور پذیر ہوئیں اور قلبوں میں شوق و جذبہ ابھرا؛ اس زمانے سے وقت جتنا بھی گذرا ہے اسلامی نظام کے استحکام اور ثابت قدمی میں – خدا کے فضل و قدرت سے - اتنا ہی اضافہ ہوا ہے اور مسلمانوں کی امیدوں کی جڑیں بھی اتنی ہی مضبوط ہوگئی ہیں. اس روداد سے اب تین عشرے گذرنے کو ہیں اور ان تین عشروں میں مشرق وسطی اور افریقی و ایشیائی ممالک اس فتح مندانہ تقابل کا میدان بن چکے ہیں. فلسطین اور اسلامی انتفاضہ اور مسلم فلسطینی حکومت کا قیام، لبنان اور حزب اللہ اور اسلامی مزاحمت تحریک کی خونخوار اور مستکبر صہیونی ریاست کے خلاف عظیم فتح؛ عراق اور صدام کی ملحدانہ آمریت کے کھنڈرات پر مسلم عوامی حکومت کی عمارت کی تعمیر؛ افغانستان اور کمیونسٹ قابضین اور ان کی کٹھ پتلی حکومت کی ذلت آمیز ہزیمت؛ مشرق وسطی پر امریکہ کے استعماری تسلط کے لئے کی جانی والی سازشوں کی ناکامی؛ غاصب صہیونی ریاست کے اندر تنازعات اور لاعلاج ٹوٹ پھوٹ؛ خطے کے اکثر یا تمام ممالک میں - خاص طور پر نوجوانوں اور دانشوروں کے درمیان - اسلام پسندی کی لہر کی ہمہ گیری ؛ اقتصادی پابندیوں کے باوجود اسلامی ایران میں حیرت انگیز سائنسی اور فنی پیشرفت؛ امریکہ کے اندر جنگ افروز اور فساد کے خواہاں حکمرانوں کی سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں زبردست ناکامی؛ بیشتر مغربی ممالک میں مسلم اقلیتوں کا احساس تشخص؛ یہ سارے حقائق اس صدی – یعنی پندرہویں صدی ہجری – میں دشمنوں کے مقابلے میں اسلام کی فتح و نصرت کی نشانیاں ہیں.
بھائیو اور بہنو! یہ ساری فتوحات اور کامیابیاں جہاد اور اخلاص کا ثمرہ ہیں. جب خداوند عالم کی صدا اس کے بندوں کے حلق سے سنائی دی؛ جب راہ حق کے مجاہدوں کی ہمت و طاقت میدان عمل میں اتر آئی؛ اور جب مسلمانوں نے خدا کے ساتھ اپنے کئے ہوئے عہد پر عمل کیا، خدائے علیّ قدیر نے بھی اپنے وعدے کو عمل کا لباس پہنایا اور یوں تاریخ کی سمت بدل گئی: «أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُم» (5) «إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ أَقْدامَكُمْ » (6) «ً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيز» (7) «إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَْشْهادُ» (8)
یہ تو ابھی آغاز راہ ہے. مسلمان ملتوں کو ابھی بہت سے خوفناک دروں سے گذرنا ہے. ان دروں اور گھاتیوں سے گذرنا بھی ایمان و اخلاص، امید و جہاد اور بصیرت و استقامت کے بغیر ممکن نہیں ہے. مایوسی اور ہر چیز کو تاریک و سیاہ دیکھنے، حق وباطل کے معرکے میں غیرجانبدارانہ موقف اپنانے، بے صبری اور جلدبازی سے کام لینے اور خدا کے وعدوں کی سچائی پر بدگمان ہونے کی صورت میں ان کٹھن راستوں سے گذرنا ناممکن ہوگا اور یہ راہ طے نہ ہوسکے گی.
زخم خوردہ دشمن پوری طاقت کے ساتھ میدان میں آیا ہے اور وہ مزید طاقت بھی میدان میں لائے گا چنانچہ ہوشیار و بیدار، شجاع، دانشمند اور موقع شناس ہونا چاہئے؛ کیونکہ اسی صورت میں دشمن ناکامی کا منہ دیکھے گا. ان تیس برسوں کے دوران ہمارے دشمن خاص طور پر صہیونیت اور امریکہ پوری طاقت کے ساتھ میدان میں تھے اور انہوں نے تمام وسائل کا استعمال کیا مگر ناکام رہے. اور مستقبل میں بھی ایسا ہی ہوگا. ان شاء اللہ
دشمن کی شدت عمل اکثر و بیشتر اس کی کمزوری اور بے تدبیری کی علامت ہے. آپ ایک نظر فلسطین اور خاص طور پر غزہ پر ڈالیں. غزہ میں دشمن کے بیرحمانہ اور جلادانہ کردار – جس کی مثال انسانیت کی تاریخ میں بہت کم ملتی ہے – ان مردوں، عورتوں اور بچوں کے آہنی عزم پر غلبہ پانے میں دشمن کی عاجزی اور ضعف کی نشانی ہے جنہوں نے خالی ہاتھوں - غاصب ریاست اور اس کے حامی یعنی امریکی بڑی طاقت اور ان کی سازشوں اور حماس کی قانونی حکومت سے جہاد کے ان متوالوں کی روگردانی کی - امریکی اور صہیونی خواہش کو پاؤں تلے روند ڈالا ہے. خدا کا سلام و درود ہو اس با استقامت اور عظیم ملت پر. غزہ کے عوام اور حماس کی حکومت نے ان جاودانہ آیات الہی کا زندہ مصداق ہمارے سامنے پیش کیا ہے جہاں رب ذوالجلال کا ارشا ہے کہ:
«وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الأَْمْوالِ وَ الأَْنْفُسِ وَ الثَّمَراتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ *الَّذِينَ إِذا أَصابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ *أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ»(9) و «لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذىً كَثِيراً وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُْمُورِ». (10)
حق و باطل کے اس معرکے کا فاتح حق کے سوا کوئی نہیں ہے اور فلسطین کی یہی صبور اور مظلوم ملت ہی آخرکار دشمن کے مقابلے میں فتح و کامرانی سے ہمکنار ہوگی. «وَ كانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزاً » (11) آج بھی فلسطینی مزاحمت پر غلبہ پانے میں ناکامی کے علاوه، سیاسی حوالے سے حریت پسندی، جمہوریت پسندی اور انسانی حقوق کی حفاظت و حمایت کے حوالے سے مغربی قوتوں کے دعوے اور نعرے بھی جھوٹے ثابت ہوئے ہیں چنانچہ اس بنا پر بھی امریکی ریاست اور اکثر یورپی ریاستوں کی آبرو شدت سے مخدوش ہوچکی ہے اور اس بے آبروئی کی قلیل مدت میں تلاقی بھی ممکن نہیں ہے. بے آبرو صہیونی ریاست پہلے سے کہیں زیادہ روسیاہ ہوچکی ہے اور اکثر عرب حکمران بھی اپنی رہی سہی نادرالوجود آبرو ہار چکے ہیں. وَ سَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ.(11)
والسلام علي عبادالله الصالحین
سيّدعلي حسيني خامنهاي
4 ذيحجةالحرام 1429
13 آذر 1387
3 دسمبر 2008
Urdu Version of the messge of Hajj by Leader Ayatollah Sayyed Ali Khamenei
In the birthplace of Islam and the Holy Qur’an, eager hearts from throughout the world are now engaged in such rites which indeed show a sign of the eternal lesson of Islam and the Holy Qur’an to mankind: symbolic steps for implementing and applying such a lesson.
The aim of this great lesson is to ensure the eternal salvation and dignity of mankind by training righteous people and establishing a righteous society; people who worship the One and Only God in their hearts and in practice and cleanse themselves from polytheism, moral impurities and deviant desires, and a society built out of justice, freedom, faith, vitality and all the other signs of life and progress.
The main elements for such personal and social training are incorporated in the Hajj. Going into ihram and leaving individual distinctions behind, abstaining from many carnal joys and desires, circumambulating around the symbol of monotheism and praying in the Place of Ibrahim the Idol-breaker and the Self-Sacrificing, the hurrying between the two hills, finding tranquility in Arafat among the great numbers of monotheists from every color and ethnic background to passing the night in prayer and supplication in al-Mash`ar al-Haram with a fondness for God in one\\\'s heart, devoting one’s heart and soul to God the Almighty in such a congested crowd, being present in Mina and stoning the satanic symbols, the meaningful concretization of sacrificing and feeding the poor and the wayfarer are all aimed at training, practicing and reminding us of it.
In this perfect ritual, sincerity, purity of heart and disentanglement from materialistic engagements, endeavor, resilience, intimacy and seclusion with God, unity, concordance, homogeneity, adorning the soul and heart, committing the heart to solidarity with the great body of the Muslim Ummah, humility before the Ultimate Truth, firmness against falsehood, soaring in the desire for the hereafter and the firm resolution to adorn the world are all interwoven and constantly practiced:
« وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِي الآْخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ ».
And among them there are those who say, “Our Lord, give us good in this world and good in the Hereafter, and save us from the punishment of the Fire.”
This way, the Honored Kaaba and the Hajj rituals contribute to the resilience and the uprising of human societies and are filled with benefit and enjoyment for all mankind:
«جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرامَ قِياماً لِلنَّاس»
«ليَشْهَدُوا مَنافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ»
Allah has made the Kaaba, the Sacred House, a means of sustenance for mankind…
That they may witness the benefits for them, and mention Allah\\\'s Name during the known days.
Today, Muslims from all countries and races should appreciate the value of this great ritual more than before and benefit from it, for the horizon is brighter than ever in the eyes of the Muslim Ummah and the hope for reaching the goals Islam has envisaged for individuals and societies is greater than ever. If, in the last two centuries the Muslim Ummah got disintegrated and was defeated in the confrontation with the Western materialistic civilization and the atheist schools of thought of both the right and the left, today, in the 15th century of the Lunar Hegira, it is the economic and political theories of the West that are paralyzed and fading away. Today, as a result of the Muslims\\\' reawakening and the retrieval of their identity and with the resurgence of monotheistic ideas and the logic of justice and divinity, a new dawn of prosperity and glory has begun for Muslims.
Those who, in the not-so-distant past, were singing the tune of despair and believed that not only Islam and Muslims but also the foundations of spirituality and religiosity had been lost in the invasion of the Western civilization, are now today witnessing the resurgence of Islam and the revival of the Holy Qur’an as well as the gradual debilitation and collapse of those invaders, confirming all this with their tongues and hearts.
I say with full confidence that this is only the beginning and the complete fulfillment of the divine promise of the victory of truth over falsehood, the reconstruction of the Ummah of the Qur’an and the new Islamic civilization are on the way:
«وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأَْرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُونَ»
Allah has promised those of you who have faith and do righteous deeds that He will surely make them successors in the earth, just as He made those who were before them successors, and He will surely establish for them their religion which He has approved for them, and that He will surely change their state to security after their fear, while they worship Me, not ascribing any partners to Me. And whoever is ungrateful after that it is they who are the transgressors.
The first and foremost sign of this inescapable promise was the victory of the Islamic Revolution in Iran and the establishment of the glorious Islamic system which turned Iran into a strong fortress for the idea of Islamic rule and civilization. The birth of this miraculous phenomenon amidst the height of the materialism and Islamophobia of rightist and leftist politicians and thinkers, and then its resistance against political, military, economic and propaganda strikes coming from all directions, gave rise to the creation of new hope and passion in the hearts of Muslims. With the passage of time and by the grace of God the Almighty, the strength and capabilities of the Islamic Revolution have increased and the hope it created is now more deeply rooted than ever. Over the last thirty years, the Middle East and Muslim countries in Asia and Africa have been the arenas where this victorious struggle is taking place: Palestine and the Islamic Intifada and the emergence of a Muslim Palestinian government; Lebanon and the historic victory of Hizbollah and the Islamic resistance against the arrogant bloodthirsty Zionist regime; Iraq and the establishment of a Muslim and populist government on the ruins of the atheist regime and the dictator Saddam; Afghanistan and the humiliating defeat of the Communist occupiers and their puppet government; the defeat and failure of all the plots hatched by arrogant America to dominate the Middle East; the incurable problems and chaos inside the usurper Zionist regime; the prevalence of the Islam-seeking masses in all or most of the neighboring countries and especially among the youth and intellectuals; the amazing scientific and technological progress in Islamic Iran achieved under severe economic sanctions and embargoes; the defeat of warmongers in America in the political and economic arenas and Muslim minorities\\\' regaining their true identity and dignity in most of the Western countries. These are all clear indications of the triumph and advancements of Islam in its struggle against its enemies in this century that is the 15th century of Lunar Hegira.
Brothers and sisters! These victories are all the fruits of jihad and sincerity. When the voice of God was heard from the lips of His servants, and the resoluteness and strength of the fighters of the true path were deployed and when the Muslims fulfilled their promise to God the Exalted and the Almighty fulfilled His promise in response, the path of history was changed:
« أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُم» «إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ أَقْدامَكُمْ » «ً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيز» «إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَْشْهادُ»
Fulfill My covenant that I may fulfill your covenant, and be in awe of Me alone.
If you help Allah, He will help you and make your feet steady.
Allah will surely help those who help Him. Indeed Allah is all-Strong, all-Mighty.
Indeed We shall help Our apostles and those who have faith in the life of the world and on the day when the witnesses rise up.
But this is still the beginning. Muslim nations still face treacherous roads ahead. One can never survive them unless one is equipped with the power of faith, sincerity, hope and jihad as well as insight and patience. This path cannot be taken with despair and pessimism, apathy and lack of spirit, impatience, lethargy and disbelief in the fulfillment of the divine promise.
The wounded enemy is now resorting to anything and will spare no effort to strike back. We need to be resourceful, wise and to take advantage of opportunities. This way all the efforts of the enemy will fail. In the last thirty years, the enemies, mostly the US and Zionism, have been utilizing all their capacities but have failed miserably. The same thing will happen in the future, too, inshallah.
The severity and intensity of the enemy\\\'s actions usually show just how weak and imprudent he is. Look at Palestine and especially Gaza. The cruel and ruthless acts of the enemy, which are unprecedented in the history of human atrocities, are indicative of his weakness in overcoming the firm resolve of men, women and children who, with their empty hands, are standing against the Occupant Regime and its supporter, the superpower called America; they have spurned its demand which is to reject the Hamas government. May God the Almighty’s blessings be showered upon this resolute and great nation. The people of Gaza and the Hamas government have given meaning to the following everlasting verses of the Holy Qur’an which says:
«وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الأَْمْوالِ وَ الأَْنْفُسِ وَ الثَّمَراتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ *الَّذِينَ إِذا أَصابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ *أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ» و «لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذىً كَثِيراً وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُْمُورِ».
We will surely test you with a measure of fear and hunger and a loss of wealth, lives, and fruits; and give good news to the patient.
Those who, when an affliction visits them, say, \\\"Indeed we belong to Allah, and to Him do we indeed return.\\\"
It is they who receive the blessings of their Lord and His mercy, and it is they who are the rightly guided.
You will surely be tested in your possessions and your souls, and you will surely hear from those who were given the Book before you and from the polytheists much affront; but if you are patient and God wary, that is indeed the steadiest of courses.
Truth will emerge triumphant in its battle with falsehood and it is the oppressed and steadfast nation of Palestine that will ultimately be victorious over the enemy.
«وَ كانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزاً »
And Allah is all-Strong, all-Mighty.
Even today, the enemy has failed to break the resistance of the Palestinians. The claims of freedom and democracy and the slogans of human rights have turned out to be nothing but lies. This has greatly disgraced the US and most European regimes; disgraces from which they will not be able to recover soon. The infamous Zionist regime is more notorious than before and some Arab regimes have lost their honor and reputation which they did not have in this test.
وَ سَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ
السلام علی عباد الله الصالحین
Sayyed Ali Husainy Khamenei
More...
Description:
بسم الله الرحمن الرحيم
وحی کی سرزمین نے ایک بار پھر مؤمنین کی عظیم جمعیت کو اپنی سالانہ ضیافت میں اکٹھا کیا ہوا ہے. پوری دنیا سے مشتاق جانیں اسلام و قرآن کی جائے ولادت (حجاز) ایسے اعمال و مناسک بجالارہے ہیں جن میں غور و تدبر، انسانیت کے لئے اسلام و قرآن کے ابدی سبق کا جلوہ دکھاتا ہے اور یہ اعمال و مناسک بذات خود اسی سبق پر عمل کرنے اور اس کے نفاذ کے سلسلے میں علامتی اقدامات ہیں.
اس عظیم درس کا ہدف انسان کی ابدی نجات و رستگاری اور سربلندی و سرفرازی ہے. اور اس کا راستہ صالح اور نیک انسان کی تربیت اور صالح و نیک معاشرے کی تشکیل ہے، ایسا انسان جو اپنے دل اور اپنے عمل میں خدائے واحد کی پرستش کرے اور اپنے آپ کو شرک اور اخلاقی آلودگیوں اور منحرف کرنے والی نفسانی خواہشات سے پاک کردے؛ اور ایسا معاشرہ جس کی تشکیل میں عدل و انصاف، حریت و ایمان اور نشاط و انبساط سمیت زندگی اور پیشرفت کے تمام نشانے بروئے کار لائے گئے ہوں.
فریضہ حج میں اس فردی اور معاشرتی تربیت کے تمام عناصر اکٹھے کئے گئے ہیں. احرام اور تمام فردی تشخصات اور تمام نفسانی لذات و خواہشات سے خارج ہونے کے ابتدائی لمحوں سے لے کر توحید کی علامت (کعبہ شریف) کے گرد طواف کرنے اور بت شکن و فداکار ابراہیم (ع) کے مقام پر نماز بجالانے تک اور دو پہاڑیوں کے درمیان تیز قدموں سے چلنے کے مرحلے سے لے کر صحرائے عرفات میں ہر نسل اور ہر زبان کے یکتاپرستوں کے عظیم اجتماع کے بیچ سکون کے مرحلے تک اور مشعر الحرام میں ایک رات راز و نیاز میں گذارنے اور اس عظیم جمعیت کے مابین موجودگی کے باوجود ہر دل کا الگ الگ خدا کے ساتھ انس پیدا کرنے تک اور پھر منی میں حاضر ہوکر شیطانی علامتوں پر سنگباری اور اس کے بعد قربانی دینے کے عمل کو مجسم کرنا اور مسکینوں اور راہگیروں کو کھانا کھلانا، یہ اعمال سب کے سب تعلیم و تربیت اور تمرین کے زمرے میں آتے ہیں.
اس مکمل مجموعۂ اعمال میں، ایک طرف سے اخلاص و صفائے دل اور مادی مصروفیات سے دستبرداری اور دوسری طرف سے سعی و کوشش اور ثابت قدمی؛ ایک طرف سے خدا کے ساتھ انس و خلوت اور خلق خدا کے ساتھ وحدت و یکدلی اور یکرنگی دوسری طرف سے دل و جان کی آرائش و زیبائش کا اہتمام اور دل امت اسلامی کی عظیم جماعت کے اتحاد و یگانگت کے سپرد کرنا؛ ایک طرف سے حق تعالی کی بارگاہ میں عجز و انکسار اور دوسری طرف سے باطل کے مد مقابل ثابَت قَدمی اور اُستواری، المختصر ایک طرف سے آخرت کے ماحول میں پرواز کرنا اور دوسری طرف سے دنیا کو سنوارنے کا عزم صمیم، سب ایک دوسرے کے ساتھ پیوستہ ہیں اور سب کی ایک ساتھ تعلیم دی جاتی ہے اور مشق کی جاتی ہے: «وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِي الآْخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ ».(1)
اور اس طرح كعبہ شریف اور مناسك حج، انسانی معاشروں کی مضبوطی اور استواری کا سبب اور انسانوں کے لئے نفع اور بهره مندی کی ذرائع سی بهرپور هین: «جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرامَ قِياماً لِلنَّاس»(2) و «ليَشْهَدُوا مَنافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ» (3)
ہر ملک اور ہر رنگ و نسل کے مسلمانوں کو آج ہمیشہ سے بیشتر اس عظیم فریضے کی قدر و قیمت کا ادراک اور اس کی قدرشناسی کرنی چاہئے اور اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے؛ کیونکہ مسلمانوں کے سامنے کا افق ہر زمانے سے زیادہ روشن ہے اور فرد و معاشرے کے لئے اسلام کے مقرر کردہ عظیم اہداف کے حصول کے حوالے سے وہ آج ہمیشہ سے کہیں زیادہ پرامید ہیں. اگر امت اسلامی گذشتہ دوصدیوں کے دوران مغرب کی مادی تہذیب اور بائیں اور دائیں بازو کی الحادی قوتوں کے مقابلے میں ہزیمت اور سقوط و انتشار کا شکار تھی آج پندرہویں صدی ہجری میں مغرب کے سیاسی اور معاشی مکاتب کے پاؤں دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ ضعف و ہزیمت و انتشار کی طرف رواں دواں ہیں. اور اسلام نے مسلمانوں کی بیداری اور تشخص کی بحالی و بازیافت اور دنیا میں توحیدی افکار اور عدل و معنویت کی منطق کے احیاء کی بدولت عزت و سربلندی اور روئیدگی و بالیدگی کے نئے دور کا آغاز کیا ہے.
وہ لوگ جو ماضی قریب میں ناامیدیوں کے گیت گارہے تھے اور نہ صرف اسلام اور مسلمین بلکہ دینداری اور معنویت کی اساس تک کو مغربی تہذیب کی یلغار کے سامنے تباہ ہوتا ہوا سمجھ رہے تھے آج اسلام کی تجدید حیات اور نشات ثانیہ اور اس کے مقابلے میں ان یلغار کرنے والی قوتوں کے ضعف و زوال کا اپنی آنکھوں سے نظارہ کررہے ہیں اور زبان و دل کے ساتھ اس حقیقت کا اقرار کررہے ہیں.
میں مکمل اطمینان کے ساتھ کہتا ہوں کہ یہ ابھی شروع کا مرحلہ ہے اور خدا کے وعدوں کی حتمیت اور عملی جامہ پہننے یعنی باطل پر حق کی فتح اور قرآن کی امّت کی تعمیر نو اور جدید اسلامی تمدن و تہذیب کے قیام کے مراحل عنقریب آرہے ہیں: «وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأَْرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُونَ» (4)
اس فسخ ناپذیر وعدے کا عملی جامہ پہننے کی اولین اور اہم ترین نشانی ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی اور اسلامی نظام کی نامی گرامی عمارت کی تعمیر تھی جس نے ایران کو اسلام کی حاکمیت و تمدن کے تفکرات کے مضبوط ترین قلعے میں تبدیل کیا. اس معجزنما وجود کا عین اسی وقت ظہور ہوا جب مادیت کی ہنگامہ خیزیوں اور اسلام کے خلاف بائیں اور دائیں بازو کی قوتوں کی بدمستیوں کا عروج تھا اور دنیا کی تمام مادی قوتیں اسلام کے اس ظہور نو کے خلاف صف آرا ہوئی تھیں اور انہوں نے اسلامی کے خلاف ہرقسم کے سیاسی، فوجی، معاشی اور تبلیغاتی اقدامات کئے مگر اسلام نے استقامت کا ثبوت دیا اور اس طرح دنیائے اسلام میں نئی امیدیں ظہور پذیر ہوئیں اور قلبوں میں شوق و جذبہ ابھرا؛ اس زمانے سے وقت جتنا بھی گذرا ہے اسلامی نظام کے استحکام اور ثابت قدمی میں – خدا کے فضل و قدرت سے - اتنا ہی اضافہ ہوا ہے اور مسلمانوں کی امیدوں کی جڑیں بھی اتنی ہی مضبوط ہوگئی ہیں. اس روداد سے اب تین عشرے گذرنے کو ہیں اور ان تین عشروں میں مشرق وسطی اور افریقی و ایشیائی ممالک اس فتح مندانہ تقابل کا میدان بن چکے ہیں. فلسطین اور اسلامی انتفاضہ اور مسلم فلسطینی حکومت کا قیام، لبنان اور حزب اللہ اور اسلامی مزاحمت تحریک کی خونخوار اور مستکبر صہیونی ریاست کے خلاف عظیم فتح؛ عراق اور صدام کی ملحدانہ آمریت کے کھنڈرات پر مسلم عوامی حکومت کی عمارت کی تعمیر؛ افغانستان اور کمیونسٹ قابضین اور ان کی کٹھ پتلی حکومت کی ذلت آمیز ہزیمت؛ مشرق وسطی پر امریکہ کے استعماری تسلط کے لئے کی جانی والی سازشوں کی ناکامی؛ غاصب صہیونی ریاست کے اندر تنازعات اور لاعلاج ٹوٹ پھوٹ؛ خطے کے اکثر یا تمام ممالک میں - خاص طور پر نوجوانوں اور دانشوروں کے درمیان - اسلام پسندی کی لہر کی ہمہ گیری ؛ اقتصادی پابندیوں کے باوجود اسلامی ایران میں حیرت انگیز سائنسی اور فنی پیشرفت؛ امریکہ کے اندر جنگ افروز اور فساد کے خواہاں حکمرانوں کی سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں زبردست ناکامی؛ بیشتر مغربی ممالک میں مسلم اقلیتوں کا احساس تشخص؛ یہ سارے حقائق اس صدی – یعنی پندرہویں صدی ہجری – میں دشمنوں کے مقابلے میں اسلام کی فتح و نصرت کی نشانیاں ہیں.
بھائیو اور بہنو! یہ ساری فتوحات اور کامیابیاں جہاد اور اخلاص کا ثمرہ ہیں. جب خداوند عالم کی صدا اس کے بندوں کے حلق سے سنائی دی؛ جب راہ حق کے مجاہدوں کی ہمت و طاقت میدان عمل میں اتر آئی؛ اور جب مسلمانوں نے خدا کے ساتھ اپنے کئے ہوئے عہد پر عمل کیا، خدائے علیّ قدیر نے بھی اپنے وعدے کو عمل کا لباس پہنایا اور یوں تاریخ کی سمت بدل گئی: «أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُم» (5) «إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ أَقْدامَكُمْ » (6) «ً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيز» (7) «إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَْشْهادُ» (8)
یہ تو ابھی آغاز راہ ہے. مسلمان ملتوں کو ابھی بہت سے خوفناک دروں سے گذرنا ہے. ان دروں اور گھاتیوں سے گذرنا بھی ایمان و اخلاص، امید و جہاد اور بصیرت و استقامت کے بغیر ممکن نہیں ہے. مایوسی اور ہر چیز کو تاریک و سیاہ دیکھنے، حق وباطل کے معرکے میں غیرجانبدارانہ موقف اپنانے، بے صبری اور جلدبازی سے کام لینے اور خدا کے وعدوں کی سچائی پر بدگمان ہونے کی صورت میں ان کٹھن راستوں سے گذرنا ناممکن ہوگا اور یہ راہ طے نہ ہوسکے گی.
زخم خوردہ دشمن پوری طاقت کے ساتھ میدان میں آیا ہے اور وہ مزید طاقت بھی میدان میں لائے گا چنانچہ ہوشیار و بیدار، شجاع، دانشمند اور موقع شناس ہونا چاہئے؛ کیونکہ اسی صورت میں دشمن ناکامی کا منہ دیکھے گا. ان تیس برسوں کے دوران ہمارے دشمن خاص طور پر صہیونیت اور امریکہ پوری طاقت کے ساتھ میدان میں تھے اور انہوں نے تمام وسائل کا استعمال کیا مگر ناکام رہے. اور مستقبل میں بھی ایسا ہی ہوگا. ان شاء اللہ
دشمن کی شدت عمل اکثر و بیشتر اس کی کمزوری اور بے تدبیری کی علامت ہے. آپ ایک نظر فلسطین اور خاص طور پر غزہ پر ڈالیں. غزہ میں دشمن کے بیرحمانہ اور جلادانہ کردار – جس کی مثال انسانیت کی تاریخ میں بہت کم ملتی ہے – ان مردوں، عورتوں اور بچوں کے آہنی عزم پر غلبہ پانے میں دشمن کی عاجزی اور ضعف کی نشانی ہے جنہوں نے خالی ہاتھوں - غاصب ریاست اور اس کے حامی یعنی امریکی بڑی طاقت اور ان کی سازشوں اور حماس کی قانونی حکومت سے جہاد کے ان متوالوں کی روگردانی کی - امریکی اور صہیونی خواہش کو پاؤں تلے روند ڈالا ہے. خدا کا سلام و درود ہو اس با استقامت اور عظیم ملت پر. غزہ کے عوام اور حماس کی حکومت نے ان جاودانہ آیات الہی کا زندہ مصداق ہمارے سامنے پیش کیا ہے جہاں رب ذوالجلال کا ارشا ہے کہ:
«وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الأَْمْوالِ وَ الأَْنْفُسِ وَ الثَّمَراتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ *الَّذِينَ إِذا أَصابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ *أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ»(9) و «لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذىً كَثِيراً وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُْمُورِ». (10)
حق و باطل کے اس معرکے کا فاتح حق کے سوا کوئی نہیں ہے اور فلسطین کی یہی صبور اور مظلوم ملت ہی آخرکار دشمن کے مقابلے میں فتح و کامرانی سے ہمکنار ہوگی. «وَ كانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزاً » (11) آج بھی فلسطینی مزاحمت پر غلبہ پانے میں ناکامی کے علاوه، سیاسی حوالے سے حریت پسندی، جمہوریت پسندی اور انسانی حقوق کی حفاظت و حمایت کے حوالے سے مغربی قوتوں کے دعوے اور نعرے بھی جھوٹے ثابت ہوئے ہیں چنانچہ اس بنا پر بھی امریکی ریاست اور اکثر یورپی ریاستوں کی آبرو شدت سے مخدوش ہوچکی ہے اور اس بے آبروئی کی قلیل مدت میں تلاقی بھی ممکن نہیں ہے. بے آبرو صہیونی ریاست پہلے سے کہیں زیادہ روسیاہ ہوچکی ہے اور اکثر عرب حکمران بھی اپنی رہی سہی نادرالوجود آبرو ہار چکے ہیں. وَ سَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ.(11)
والسلام علي عبادالله الصالحین
سيّدعلي حسيني خامنهاي
4 ذيحجةالحرام 1429
13 آذر 1387
3 دسمبر 2008
Urdu Version of the messge of Hajj by Leader Ayatollah Sayyed Ali Khamenei
In the birthplace of Islam and the Holy Qur’an, eager hearts from throughout the world are now engaged in such rites which indeed show a sign of the eternal lesson of Islam and the Holy Qur’an to mankind: symbolic steps for implementing and applying such a lesson.
The aim of this great lesson is to ensure the eternal salvation and dignity of mankind by training righteous people and establishing a righteous society; people who worship the One and Only God in their hearts and in practice and cleanse themselves from polytheism, moral impurities and deviant desires, and a society built out of justice, freedom, faith, vitality and all the other signs of life and progress.
The main elements for such personal and social training are incorporated in the Hajj. Going into ihram and leaving individual distinctions behind, abstaining from many carnal joys and desires, circumambulating around the symbol of monotheism and praying in the Place of Ibrahim the Idol-breaker and the Self-Sacrificing, the hurrying between the two hills, finding tranquility in Arafat among the great numbers of monotheists from every color and ethnic background to passing the night in prayer and supplication in al-Mash`ar al-Haram with a fondness for God in one\\\'s heart, devoting one’s heart and soul to God the Almighty in such a congested crowd, being present in Mina and stoning the satanic symbols, the meaningful concretization of sacrificing and feeding the poor and the wayfarer are all aimed at training, practicing and reminding us of it.
In this perfect ritual, sincerity, purity of heart and disentanglement from materialistic engagements, endeavor, resilience, intimacy and seclusion with God, unity, concordance, homogeneity, adorning the soul and heart, committing the heart to solidarity with the great body of the Muslim Ummah, humility before the Ultimate Truth, firmness against falsehood, soaring in the desire for the hereafter and the firm resolution to adorn the world are all interwoven and constantly practiced:
« وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنا آتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِي الآْخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ ».
And among them there are those who say, “Our Lord, give us good in this world and good in the Hereafter, and save us from the punishment of the Fire.”
This way, the Honored Kaaba and the Hajj rituals contribute to the resilience and the uprising of human societies and are filled with benefit and enjoyment for all mankind:
«جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرامَ قِياماً لِلنَّاس»
«ليَشْهَدُوا مَنافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُوماتٍ»
Allah has made the Kaaba, the Sacred House, a means of sustenance for mankind…
That they may witness the benefits for them, and mention Allah\\\'s Name during the known days.
Today, Muslims from all countries and races should appreciate the value of this great ritual more than before and benefit from it, for the horizon is brighter than ever in the eyes of the Muslim Ummah and the hope for reaching the goals Islam has envisaged for individuals and societies is greater than ever. If, in the last two centuries the Muslim Ummah got disintegrated and was defeated in the confrontation with the Western materialistic civilization and the atheist schools of thought of both the right and the left, today, in the 15th century of the Lunar Hegira, it is the economic and political theories of the West that are paralyzed and fading away. Today, as a result of the Muslims\\\' reawakening and the retrieval of their identity and with the resurgence of monotheistic ideas and the logic of justice and divinity, a new dawn of prosperity and glory has begun for Muslims.
Those who, in the not-so-distant past, were singing the tune of despair and believed that not only Islam and Muslims but also the foundations of spirituality and religiosity had been lost in the invasion of the Western civilization, are now today witnessing the resurgence of Islam and the revival of the Holy Qur’an as well as the gradual debilitation and collapse of those invaders, confirming all this with their tongues and hearts.
I say with full confidence that this is only the beginning and the complete fulfillment of the divine promise of the victory of truth over falsehood, the reconstruction of the Ummah of the Qur’an and the new Islamic civilization are on the way:
«وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الأَْرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُونَ»
Allah has promised those of you who have faith and do righteous deeds that He will surely make them successors in the earth, just as He made those who were before them successors, and He will surely establish for them their religion which He has approved for them, and that He will surely change their state to security after their fear, while they worship Me, not ascribing any partners to Me. And whoever is ungrateful after that it is they who are the transgressors.
The first and foremost sign of this inescapable promise was the victory of the Islamic Revolution in Iran and the establishment of the glorious Islamic system which turned Iran into a strong fortress for the idea of Islamic rule and civilization. The birth of this miraculous phenomenon amidst the height of the materialism and Islamophobia of rightist and leftist politicians and thinkers, and then its resistance against political, military, economic and propaganda strikes coming from all directions, gave rise to the creation of new hope and passion in the hearts of Muslims. With the passage of time and by the grace of God the Almighty, the strength and capabilities of the Islamic Revolution have increased and the hope it created is now more deeply rooted than ever. Over the last thirty years, the Middle East and Muslim countries in Asia and Africa have been the arenas where this victorious struggle is taking place: Palestine and the Islamic Intifada and the emergence of a Muslim Palestinian government; Lebanon and the historic victory of Hizbollah and the Islamic resistance against the arrogant bloodthirsty Zionist regime; Iraq and the establishment of a Muslim and populist government on the ruins of the atheist regime and the dictator Saddam; Afghanistan and the humiliating defeat of the Communist occupiers and their puppet government; the defeat and failure of all the plots hatched by arrogant America to dominate the Middle East; the incurable problems and chaos inside the usurper Zionist regime; the prevalence of the Islam-seeking masses in all or most of the neighboring countries and especially among the youth and intellectuals; the amazing scientific and technological progress in Islamic Iran achieved under severe economic sanctions and embargoes; the defeat of warmongers in America in the political and economic arenas and Muslim minorities\\\' regaining their true identity and dignity in most of the Western countries. These are all clear indications of the triumph and advancements of Islam in its struggle against its enemies in this century that is the 15th century of Lunar Hegira.
Brothers and sisters! These victories are all the fruits of jihad and sincerity. When the voice of God was heard from the lips of His servants, and the resoluteness and strength of the fighters of the true path were deployed and when the Muslims fulfilled their promise to God the Exalted and the Almighty fulfilled His promise in response, the path of history was changed:
« أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُم» «إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ أَقْدامَكُمْ » «ً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيز» «إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنا وَ الَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَ يَوْمَ يَقُومُ الأَْشْهادُ»
Fulfill My covenant that I may fulfill your covenant, and be in awe of Me alone.
If you help Allah, He will help you and make your feet steady.
Allah will surely help those who help Him. Indeed Allah is all-Strong, all-Mighty.
Indeed We shall help Our apostles and those who have faith in the life of the world and on the day when the witnesses rise up.
But this is still the beginning. Muslim nations still face treacherous roads ahead. One can never survive them unless one is equipped with the power of faith, sincerity, hope and jihad as well as insight and patience. This path cannot be taken with despair and pessimism, apathy and lack of spirit, impatience, lethargy and disbelief in the fulfillment of the divine promise.
The wounded enemy is now resorting to anything and will spare no effort to strike back. We need to be resourceful, wise and to take advantage of opportunities. This way all the efforts of the enemy will fail. In the last thirty years, the enemies, mostly the US and Zionism, have been utilizing all their capacities but have failed miserably. The same thing will happen in the future, too, inshallah.
The severity and intensity of the enemy\\\'s actions usually show just how weak and imprudent he is. Look at Palestine and especially Gaza. The cruel and ruthless acts of the enemy, which are unprecedented in the history of human atrocities, are indicative of his weakness in overcoming the firm resolve of men, women and children who, with their empty hands, are standing against the Occupant Regime and its supporter, the superpower called America; they have spurned its demand which is to reject the Hamas government. May God the Almighty’s blessings be showered upon this resolute and great nation. The people of Gaza and the Hamas government have given meaning to the following everlasting verses of the Holy Qur’an which says:
«وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الأَْمْوالِ وَ الأَْنْفُسِ وَ الثَّمَراتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ *الَّذِينَ إِذا أَصابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ *أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ» و «لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذىً كَثِيراً وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ ذلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُْمُورِ».
We will surely test you with a measure of fear and hunger and a loss of wealth, lives, and fruits; and give good news to the patient.
Those who, when an affliction visits them, say, \\\"Indeed we belong to Allah, and to Him do we indeed return.\\\"
It is they who receive the blessings of their Lord and His mercy, and it is they who are the rightly guided.
You will surely be tested in your possessions and your souls, and you will surely hear from those who were given the Book before you and from the polytheists much affront; but if you are patient and God wary, that is indeed the steadiest of courses.
Truth will emerge triumphant in its battle with falsehood and it is the oppressed and steadfast nation of Palestine that will ultimately be victorious over the enemy.
«وَ كانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزاً »
And Allah is all-Strong, all-Mighty.
Even today, the enemy has failed to break the resistance of the Palestinians. The claims of freedom and democracy and the slogans of human rights have turned out to be nothing but lies. This has greatly disgraced the US and most European regimes; disgraces from which they will not be able to recover soon. The infamous Zionist regime is more notorious than before and some Arab regimes have lost their honor and reputation which they did not have in this test.
وَ سَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ
السلام علی عباد الله الصالحین
Sayyed Ali Husainy Khamenei
27:41
|
Urdu مشعل راہ 16 اکتوبر 2010
موضوع : مشعل راہ 16 اکتوبر
دورانیہ : 00:27:41
تاریخ : 2010/10/17
موضوع : امامت ایک الہی منصب
مہمان : مولانا سید محمد...
موضوع : مشعل راہ 16 اکتوبر
دورانیہ : 00:27:41
تاریخ : 2010/10/17
موضوع : امامت ایک الہی منصب
مہمان : مولانا سید محمد غضنفر فائزی
More...
Description:
موضوع : مشعل راہ 16 اکتوبر
دورانیہ : 00:27:41
تاریخ : 2010/10/17
موضوع : امامت ایک الہی منصب
مہمان : مولانا سید محمد غضنفر فائزی
5:11
|
اربعین اور ظہور کی آرزو | Farsi Sub Urdu
نجف سے کربلا عاشقانِ ابا عبداللہ کی پیادہ روی عصرِ حاضر میں حسینیوں کے حجتِ خدا، محبوبِ خدا ابا عبداللہ...
نجف سے کربلا عاشقانِ ابا عبداللہ کی پیادہ روی عصرِ حاضر میں حسینیوں کے حجتِ خدا، محبوبِ خدا ابا عبداللہ الحسین سے عشق اور مودت کی نشانی ہے۔ ایک عاشق جب اپنے مولا و آقا کے عشق میں اِس سفر کے لیے آمادہ ہوجاتا ہےتو کربلا معلی کے اِس نورانی اور الہی سفر کے دوران اُس کے جذبات و احساسات قابلِ دید ہوتے ہیں۔
معروف نوحہ خواں علی فانی کا فارسی نوحہ اردو سبٹائیٹل کے ساتھ مؤمنین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔
#ویڈیو #اربعین #ظہور #نگاہ #کرم #امید #جوش_ولولے #حرم #آنسو #بے_قرار #وفاداری #دعا #سرخ #پرچمویڈیو #ولی_امرمسلمین #رمضان #رجب #ضیافت #تیاری #طہارت
More...
Description:
نجف سے کربلا عاشقانِ ابا عبداللہ کی پیادہ روی عصرِ حاضر میں حسینیوں کے حجتِ خدا، محبوبِ خدا ابا عبداللہ الحسین سے عشق اور مودت کی نشانی ہے۔ ایک عاشق جب اپنے مولا و آقا کے عشق میں اِس سفر کے لیے آمادہ ہوجاتا ہےتو کربلا معلی کے اِس نورانی اور الہی سفر کے دوران اُس کے جذبات و احساسات قابلِ دید ہوتے ہیں۔
معروف نوحہ خواں علی فانی کا فارسی نوحہ اردو سبٹائیٹل کے ساتھ مؤمنین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔
#ویڈیو #اربعین #ظہور #نگاہ #کرم #امید #جوش_ولولے #حرم #آنسو #بے_قرار #وفاداری #دعا #سرخ #پرچمویڈیو #ولی_امرمسلمین #رمضان #رجب #ضیافت #تیاری #طہارت
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
arbaeen,
zuhur,
aarzu,
najaf,
karbala,
aashiqan,
abaabdillah,
piyadarawi,
hujjat,
khuda,
ishq,
muwadat,
nishani,
mola,
aaqa,
noorani,
safar,
jazbat,
ehsasat,
noha,
khawan,
ali,
fani,
4:26
|
امام باقرؑکے سفر کربلا کی غم انگیز کہانی | اینیمیشن / اردو سبٹائٹل | Farsi Sub Urdu
امام حسین علیہ السلام کے سفر کربلا کے دوران امام سجاد علیہ السلام کے ساتھ آپ کے فرزند حضرت امام باقر علیہ...
امام حسین علیہ السلام کے سفر کربلا کے دوران امام سجاد علیہ السلام کے ساتھ آپ کے فرزند حضرت امام باقر علیہ السلام بھی ہمراہ تھے، اس وقت آپؑ کی عمر صرف چار یا پانچ برس کی تھی، آپ ؑ اپنے پدر بزرگوار کی طرح واقعہ کربلا کے عینی شاہد ہیں، آپ نے سرزمین کربلا میں جہاں اپنے عزیزوں کو شہید ہوتے ہوئے دیکھا وہی کربلا کے بعد اہل حرم کی اسیری اور اسیری کے دوران دشمنوں کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم بھی سہے اور اہل حرم کے ہمراہ کوفہ اور شام کے بازاروں اور دربار میں بھی لائے گئے۔ چنانچہ اس داستان میں امام باقر علیہ السلام کے سفر کی غم انگیز داستان کو ادبی قالب میں شاعر اہل بیت علیہم السلام محمد جواد الہی پورنے قلم بند کیا ہے جسے آپ اردو ترجمے کے ساتھ اس ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں۔
#ویڈیو #امیر_علی_حبیبی #محمد_ہدایتی #امام_باقر_علیہ_السلام #داستان #سفر #کربلا #حج #مکہ #مدینہ #لہو #موج #تلخ #ظہور #شیرین #جنت #عصمت #عاشورہ
More...
Description:
امام حسین علیہ السلام کے سفر کربلا کے دوران امام سجاد علیہ السلام کے ساتھ آپ کے فرزند حضرت امام باقر علیہ السلام بھی ہمراہ تھے، اس وقت آپؑ کی عمر صرف چار یا پانچ برس کی تھی، آپ ؑ اپنے پدر بزرگوار کی طرح واقعہ کربلا کے عینی شاہد ہیں، آپ نے سرزمین کربلا میں جہاں اپنے عزیزوں کو شہید ہوتے ہوئے دیکھا وہی کربلا کے بعد اہل حرم کی اسیری اور اسیری کے دوران دشمنوں کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم بھی سہے اور اہل حرم کے ہمراہ کوفہ اور شام کے بازاروں اور دربار میں بھی لائے گئے۔ چنانچہ اس داستان میں امام باقر علیہ السلام کے سفر کی غم انگیز داستان کو ادبی قالب میں شاعر اہل بیت علیہم السلام محمد جواد الہی پورنے قلم بند کیا ہے جسے آپ اردو ترجمے کے ساتھ اس ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں۔
#ویڈیو #امیر_علی_حبیبی #محمد_ہدایتی #امام_باقر_علیہ_السلام #داستان #سفر #کربلا #حج #مکہ #مدینہ #لہو #موج #تلخ #ظہور #شیرین #جنت #عصمت #عاشورہ
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
video,
daastaa’n,
safar,
karbalaa,
hajj,
mecca,
Madina,
zahuur,
jannat,
esmat,
امام
باقرؑ,
سفر,
کربلا,
غم
انگیز,
کہانی
,
imam,
gham
kahani
1:21
|
ایام اللہ، دشمن کی ناکامی کے دِن | امام خمینی رضوان اللہ علیہ | Farsi Sub Urdu
وہ ایام جن میں خداوند متعال اور انسانیت کے دشمن شکست سے دوچار ہوئے ایام اللہ یعنی خدائی دن ہیں. اسلامی انقلاب...
وہ ایام جن میں خداوند متعال اور انسانیت کے دشمن شکست سے دوچار ہوئے ایام اللہ یعنی خدائی دن ہیں. اسلامی انقلاب کی کامیابی کا دن ایک الہی دن ہے، شمشیر پر خون کی فتح کا دن ہے. اور وہ ایام کہ جن میں شہدا نے اپنے خون کے ذریعے غفلت کا شکار اور سوئے ہوئے افراد کو غفلت سے بیدار کیا اور شہدا کا خون ملتوں کی بیداری کا سبب بنا، ایام اللہ ہیں. ایسے ایام کو زندہ رکھنا اور ان کی یاد منانے کی تاکید قران مجید کی عین تعلیمات اور احکامات کے مطابق ہے.
اس بارے میں امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے بیانات سننے کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #ایام_اللہ #دشمن_کی_ناکامی_کے_دن #ملت #طاقت #شکست #حمایت
More...
Description:
وہ ایام جن میں خداوند متعال اور انسانیت کے دشمن شکست سے دوچار ہوئے ایام اللہ یعنی خدائی دن ہیں. اسلامی انقلاب کی کامیابی کا دن ایک الہی دن ہے، شمشیر پر خون کی فتح کا دن ہے. اور وہ ایام کہ جن میں شہدا نے اپنے خون کے ذریعے غفلت کا شکار اور سوئے ہوئے افراد کو غفلت سے بیدار کیا اور شہدا کا خون ملتوں کی بیداری کا سبب بنا، ایام اللہ ہیں. ایسے ایام کو زندہ رکھنا اور ان کی یاد منانے کی تاکید قران مجید کی عین تعلیمات اور احکامات کے مطابق ہے.
اس بارے میں امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے بیانات سننے کے لیے اس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے.
#ویڈیو #ایام_اللہ #دشمن_کی_ناکامی_کے_دن #ملت #طاقت #شکست #حمایت
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
imam
khomeini,
imam,
iran,
ayamullah,
dushaman
ki
nakami,
kamyabi,
quran
majid,
quran,
zinda,
ensaniyat,
shamshir,
khon,
elahi,
enghelab,
islami,
ehkamat,
bidari,
gheflat,
shekar,
shaheed,
media,
melat,
shohada,
talimat,
31:36
|
توبه کی اهمیت - حجة الاسلام مولانا غلام حسنين وجدانى - 5 Urdu
انسان کے اندر چهار طاقتیں هیں. قوت عقلی, قوت شهوت, قوت وهمی اور قوت غضبی. اگر انسان میں ان چهاروں کا بیلنس...
انسان کے اندر چهار طاقتیں هیں. قوت عقلی, قوت شهوت, قوت وهمی اور قوت غضبی. اگر انسان میں ان چهاروں کا بیلنس برابر هو تو انسان میں صفت عدالت اور تقوی پیدا هوگی. اور اگر انسان ان قوتوں کو خدا کی راه میں خرچ کرے تو اس صورت میں ایک انسان کامل بن جائے گا. انسان کامل بننے کیلئے بیداری اور توبه لازم هے. توبه کامطلب یه هے که انسان گناهوں کو ترک کرکے راه الهی کی طرف واپس پٹےخ. توبه کیلئے چند شرائط هیں ان شرائط اور مزید اطلاعات جاننے کیلئے آئیےدیکےےه هیں...
More...
Description:
انسان کے اندر چهار طاقتیں هیں. قوت عقلی, قوت شهوت, قوت وهمی اور قوت غضبی. اگر انسان میں ان چهاروں کا بیلنس برابر هو تو انسان میں صفت عدالت اور تقوی پیدا هوگی. اور اگر انسان ان قوتوں کو خدا کی راه میں خرچ کرے تو اس صورت میں ایک انسان کامل بن جائے گا. انسان کامل بننے کیلئے بیداری اور توبه لازم هے. توبه کامطلب یه هے که انسان گناهوں کو ترک کرکے راه الهی کی طرف واپس پٹےخ. توبه کیلئے چند شرائط هیں ان شرائط اور مزید اطلاعات جاننے کیلئے آئیےدیکےےه هیں...
13:52
|
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Syyed Ali Khamenei 5 July 2011 - Farsi
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Syyed Ali Khamenei 5 July 2011
http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=12866
حضرت آیتالله...
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Syyed Ali Khamenei 5 July 2011
http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=12866
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز در دیدار اساتید، داوران، حُفّاظ و قاریان شركتكننده در بیستوهشتمین دوره مسابقات بینالمللی قرآن كریم و جمعی از جامعهی قرآنی كشور، قرآن را مهمترین وسیله و عامل وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی و قیام ملتهای منطقه را از نشانههای روشن تحقق قطعی وعدههای قرآنی پروردگار خواندند.
حضرت آیتالله خامنهای، مسابقات بینالمللی قرآن كریم را نشاندهنده ظرفیت عظیم و بیپایان این كتاب آسمانی برای اجتماع و وحدت مسلمانان دانستند و خاطرنشان كردند: همه ملتهای مسلمان در مقابل این هدیه بینظیر الهی خاضع و درسآموزند و این حقیقت، فرصت بسیار مهمی را برای وحدت مسلمان ایجاد میكند.
ایشان، بیتوجهی به ظرفیت وحدت بخش قرآن مجید را غفلت بزرگ ملتهای مسلمان برشمردند و افزودند: باور نداشتن به مفاهیم قرآنی و وعدههای پروردگار، غفلت دیگری است كه عملاً مانع وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی شده است.
رهبر انقلاب اسلامی در تبیین تحقق قطعی وعدههای قرآنی خداوند، به تغییر سرنوشت ملت ایران اشاره و خاطرنشان كردند: ما ملت ایران، آیه شریفه انَّ الله لا یُغَیِّرُ ما بِقَومٍ حَتّی یُغَیِّروا ما بِاَنفُسِهِم را در عمل آزمودهایم و با قیام لله و یاری دین خدا، نصرت الهی را كاملاً درك كردهایم.
حضرت آیتالله خامنهای ایران دوران طاغوت را ایرانِ امریكا و ایران وابسته به صهیونیستها خواندند و خاطرنشان كردند: تبدیل ایران به قطب قدرتمند مقابله با استكبار و صهیونیسم، معجزهای عینی و تحقق وعده نصرت الهی است كه خداوند كریم آن را در قرآن، بشارت داده است.
ایشان قیام ملتهای منطقه از جمله ملت مصر را از دیگر نشانههای بارز حتمی بودن وعدههای قرآن برشمردند و افزودند: امریكا، جبهه خبیث صهیونیستها و وابستگان سیاسی آنها در منطقه، حتی حاضر نبودند فكر قیام ملت مصر را به ذهنشان راه دهند اما این ملت، با شعار اللهاكبر و نماز جمعه و جماعت به میدان یاری دین خدا آمد و خداوند نیز با نصرت آن ملت، بار دیگر ثابت كرد كه اگر پروردگار كسی را یاری كند هیچ قدرتی نمیتواند بر او غلبه كند.
حضرت آیتالله خامنهای در بخش دیگری از سخنانشان، حفظ قرآن را، باعث ایجاد فرصت بیشتر برای تدبر و تفكر در این كتاب الهی دانستند و با توصیه به نوجوانان و جوانان به حفظ قرآن مجید افزودند: تدبر، كلید اصلی درك مفاهیم و معانی عمیق قرآن است و حفظ آیات شریف، این فرصت را بهتر و بیشتر فراهم می كند.
در ابتدای این دیدار حجتالاسلام والمسلمین محمدی نماینده ولی فقیه و سرپرست سازمان اوقاف و امور خیریه، در گزارشی از برپایی بیست و هشتمین دوره مسابقات قرآن كریم در تهران گفت: در این دوره از مسابقات كه بمدت 5 روز برگزار شد، 96 نفر قاری و حافظ قرآن و 13 نفر داور از 61 كشور جهان حضور داشتند.
حجتالاسلام والمسلمین محمدی پژوهشهای قرآنی در قالب مقالهنویسی، برپایی همایش بانوان فعال در عرصه قرآنی، كارگاههای آموزشی تخصصی در رشته قرائت و حفظ، برگزاری نمایشگاه محصولات قرآنی و محافل انس با قرآن را از دیگر برنامههای این دوره از مسابقات بین المللی قرآن كریم اعلام كرد.
More...
Description:
ديدار با شركتكنندگان در مسابقات قرآن Syyed Ali Khamenei 5 July 2011
http://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=12866
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی صبح امروز در دیدار اساتید، داوران، حُفّاظ و قاریان شركتكننده در بیستوهشتمین دوره مسابقات بینالمللی قرآن كریم و جمعی از جامعهی قرآنی كشور، قرآن را مهمترین وسیله و عامل وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی و قیام ملتهای منطقه را از نشانههای روشن تحقق قطعی وعدههای قرآنی پروردگار خواندند.
حضرت آیتالله خامنهای، مسابقات بینالمللی قرآن كریم را نشاندهنده ظرفیت عظیم و بیپایان این كتاب آسمانی برای اجتماع و وحدت مسلمانان دانستند و خاطرنشان كردند: همه ملتهای مسلمان در مقابل این هدیه بینظیر الهی خاضع و درسآموزند و این حقیقت، فرصت بسیار مهمی را برای وحدت مسلمان ایجاد میكند.
ایشان، بیتوجهی به ظرفیت وحدت بخش قرآن مجید را غفلت بزرگ ملتهای مسلمان برشمردند و افزودند: باور نداشتن به مفاهیم قرآنی و وعدههای پروردگار، غفلت دیگری است كه عملاً مانع وحدت، عزت و اقتدار امت اسلامی شده است.
رهبر انقلاب اسلامی در تبیین تحقق قطعی وعدههای قرآنی خداوند، به تغییر سرنوشت ملت ایران اشاره و خاطرنشان كردند: ما ملت ایران، آیه شریفه انَّ الله لا یُغَیِّرُ ما بِقَومٍ حَتّی یُغَیِّروا ما بِاَنفُسِهِم را در عمل آزمودهایم و با قیام لله و یاری دین خدا، نصرت الهی را كاملاً درك كردهایم.
حضرت آیتالله خامنهای ایران دوران طاغوت را ایرانِ امریكا و ایران وابسته به صهیونیستها خواندند و خاطرنشان كردند: تبدیل ایران به قطب قدرتمند مقابله با استكبار و صهیونیسم، معجزهای عینی و تحقق وعده نصرت الهی است كه خداوند كریم آن را در قرآن، بشارت داده است.
ایشان قیام ملتهای منطقه از جمله ملت مصر را از دیگر نشانههای بارز حتمی بودن وعدههای قرآن برشمردند و افزودند: امریكا، جبهه خبیث صهیونیستها و وابستگان سیاسی آنها در منطقه، حتی حاضر نبودند فكر قیام ملت مصر را به ذهنشان راه دهند اما این ملت، با شعار اللهاكبر و نماز جمعه و جماعت به میدان یاری دین خدا آمد و خداوند نیز با نصرت آن ملت، بار دیگر ثابت كرد كه اگر پروردگار كسی را یاری كند هیچ قدرتی نمیتواند بر او غلبه كند.
حضرت آیتالله خامنهای در بخش دیگری از سخنانشان، حفظ قرآن را، باعث ایجاد فرصت بیشتر برای تدبر و تفكر در این كتاب الهی دانستند و با توصیه به نوجوانان و جوانان به حفظ قرآن مجید افزودند: تدبر، كلید اصلی درك مفاهیم و معانی عمیق قرآن است و حفظ آیات شریف، این فرصت را بهتر و بیشتر فراهم می كند.
در ابتدای این دیدار حجتالاسلام والمسلمین محمدی نماینده ولی فقیه و سرپرست سازمان اوقاف و امور خیریه، در گزارشی از برپایی بیست و هشتمین دوره مسابقات قرآن كریم در تهران گفت: در این دوره از مسابقات كه بمدت 5 روز برگزار شد، 96 نفر قاری و حافظ قرآن و 13 نفر داور از 61 كشور جهان حضور داشتند.
حجتالاسلام والمسلمین محمدی پژوهشهای قرآنی در قالب مقالهنویسی، برپایی همایش بانوان فعال در عرصه قرآنی، كارگاههای آموزشی تخصصی در رشته قرائت و حفظ، برگزاری نمایشگاه محصولات قرآنی و محافل انس با قرآن را از دیگر برنامههای این دوره از مسابقات بین المللی قرآن كریم اعلام كرد.
29:00
|
شگردها و ترفندهای فرعون صفتان | بخش اول | Farsi
اين نمونه كامل و فرد شاخص حاكمان ظالم براي نيل به اهداف شوم خود از چه طرحها و نقشه هاي شيطانياي سود...
اين نمونه كامل و فرد شاخص حاكمان ظالم براي نيل به اهداف شوم خود از چه طرحها و نقشه هاي شيطانياي سود ميجسته است.
خطر خيزترين و مهلكترين روش قدرتمندان ستمگر همانا ايجاد اختلاف است كه اگر صورت پذيرد ساير روشهاي آنها به سهولت امکان پذير ميشود، به همين جهت، بر هر مصلح اجتماعي و بر هر انسان طرفدار حق و عدالت فرض است كه در راه ايجاد اتحاد بين مردم تا آنجا كه ميتواند بكوشد و نگذارد كه آدم صورتان شيطان سيرت موارد اختلاف كوچك و كم اهميت را بزرگ و پر اهميت جلوه دهند و خلاف و شقاق ميان مردم را بيشتر كنند و از آب گل آلوده ماهي بگيرند.
البته، هرگونه اتحادي هم مطلوب نيست؛ فقط اتحادي مطلوب است كه بر اساس حق و در حول محور حق صورت گرفته باشد؛ و الاّ اتحادي كه مثلاً بر پايه شرك و كفر استوار باشد چه ارزش مثبتي تواند داشت؟ بنابراين، از لزوم و ضرورت اتحاد نبايد نتيجه گرفت كه هر وجه اشتراكي را ميتوان ملاك و محور اتحاد ساخت. مصلحان راستين و ائمه هدی (ع) خواستار حق و عدالت هستند و چيزي را ملاك و محور اتحاد ميدانند كه خودش حق باشد. خداي متعال از مؤمنان ميخواهد كه: وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللّهِ جَمِيعاً وَلاَ تَفَرَّقُوا
همگي به ريسمان خداي متعال چنگ زنيد و پراكنده مشويد:103/آل عمران
يعني مؤمنان بايد نخست به ريسمان الهي بياويزند و آنگاه در حول اين محور حق متحد گردند:
رسول خدا فرمودند: علی مع الحق و الحق مع علی یدور حیثما دار
More...
Description:
اين نمونه كامل و فرد شاخص حاكمان ظالم براي نيل به اهداف شوم خود از چه طرحها و نقشه هاي شيطانياي سود ميجسته است.
خطر خيزترين و مهلكترين روش قدرتمندان ستمگر همانا ايجاد اختلاف است كه اگر صورت پذيرد ساير روشهاي آنها به سهولت امکان پذير ميشود، به همين جهت، بر هر مصلح اجتماعي و بر هر انسان طرفدار حق و عدالت فرض است كه در راه ايجاد اتحاد بين مردم تا آنجا كه ميتواند بكوشد و نگذارد كه آدم صورتان شيطان سيرت موارد اختلاف كوچك و كم اهميت را بزرگ و پر اهميت جلوه دهند و خلاف و شقاق ميان مردم را بيشتر كنند و از آب گل آلوده ماهي بگيرند.
البته، هرگونه اتحادي هم مطلوب نيست؛ فقط اتحادي مطلوب است كه بر اساس حق و در حول محور حق صورت گرفته باشد؛ و الاّ اتحادي كه مثلاً بر پايه شرك و كفر استوار باشد چه ارزش مثبتي تواند داشت؟ بنابراين، از لزوم و ضرورت اتحاد نبايد نتيجه گرفت كه هر وجه اشتراكي را ميتوان ملاك و محور اتحاد ساخت. مصلحان راستين و ائمه هدی (ع) خواستار حق و عدالت هستند و چيزي را ملاك و محور اتحاد ميدانند كه خودش حق باشد. خداي متعال از مؤمنان ميخواهد كه: وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللّهِ جَمِيعاً وَلاَ تَفَرَّقُوا
همگي به ريسمان خداي متعال چنگ زنيد و پراكنده مشويد:103/آل عمران
يعني مؤمنان بايد نخست به ريسمان الهي بياويزند و آنگاه در حول اين محور حق متحد گردند:
رسول خدا فرمودند: علی مع الحق و الحق مع علی یدور حیثما دار
3:34
|
عقلانیت اور اَخلاق؛ اسلام کا سب سے بڑا تحفہ ہے | امام سید علی خامنہ ای | Farsi Sub Urdu
یوں تو دینِ مبینِ اسلام، اقدار کا مجموعہ ہے اور اس کا ہر پہلو انسانی اور الہی اقدار پر مشتمل ہے، تاہم ان تمام...
یوں تو دینِ مبینِ اسلام، اقدار کا مجموعہ ہے اور اس کا ہر پہلو انسانی اور الہی اقدار پر مشتمل ہے، تاہم ان تمام اقدار میں دو اقدار ایسی ہیں جن پر دین اسلام نے بہت ہی زور دیا ہے اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بعثت پر مشتمل آیات سمیت قرآن کریم کی بہت سی آیات میں ان دونوں اقدار کا بار بار تذکرہ کیا گیا ہے چنانچہ انہی دونوں قدروں پر اگر انسان گہرائی کے ساتھ غور و فکر کرے تو اس بات کی تصدیق کرنے میں کبھی بھی دیر نہیں کرے گا کہ دین اسلام نے انسان کی سعادت اور کامیابی کے لیے کتنا بڑا عظیم اور نایاب وسیلہ، ہدیے کے طور پر پیش کیا ہے جو دونوں جہانوں میں انسان کی سعادت کا ضامن ہے۔
جن دو قدروں پر دین اسلام نے زیادہ تاکید کی ہے وہ کون کون سی ہیں؟ اور ان دونوں کے سلسلے میں قرآن کریم میں کتنی آیات پائی جاتی ہیں؟
ان سوالوں کے جوابات سے آگاہی کے لیے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کے بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور دیکھیے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #اسلام #اقدار #عقلانیت #عنصر #اخلاق #تاکید #قرآن #آیات #بعثت #منفرد #تحفہ #سعادت #استدلال #انسانیت
More...
Description:
یوں تو دینِ مبینِ اسلام، اقدار کا مجموعہ ہے اور اس کا ہر پہلو انسانی اور الہی اقدار پر مشتمل ہے، تاہم ان تمام اقدار میں دو اقدار ایسی ہیں جن پر دین اسلام نے بہت ہی زور دیا ہے اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بعثت پر مشتمل آیات سمیت قرآن کریم کی بہت سی آیات میں ان دونوں اقدار کا بار بار تذکرہ کیا گیا ہے چنانچہ انہی دونوں قدروں پر اگر انسان گہرائی کے ساتھ غور و فکر کرے تو اس بات کی تصدیق کرنے میں کبھی بھی دیر نہیں کرے گا کہ دین اسلام نے انسان کی سعادت اور کامیابی کے لیے کتنا بڑا عظیم اور نایاب وسیلہ، ہدیے کے طور پر پیش کیا ہے جو دونوں جہانوں میں انسان کی سعادت کا ضامن ہے۔
جن دو قدروں پر دین اسلام نے زیادہ تاکید کی ہے وہ کون کون سی ہیں؟ اور ان دونوں کے سلسلے میں قرآن کریم میں کتنی آیات پائی جاتی ہیں؟
ان سوالوں کے جوابات سے آگاہی کے لیے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کے بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور دیکھیے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #اسلام #اقدار #عقلانیت #عنصر #اخلاق #تاکید #قرآن #آیات #بعثت #منفرد #تحفہ #سعادت #استدلال #انسانیت
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
Mabeathو
video,
islam,
eqdaar,
Ansar,
ikhlaq
,
takeed,
quran,
ayaat
,
bassat,
munfaridm,
tohfa,
Saadat,
istadlaal
,
insaaniyat,
6:26
|
عناوین تجاوز به حدود کرامت و حقوق بشر یا فهرست گناهان کبیره
برای دستیابی به کلکسیون کامل ویدئو های مشابه ، لطفا نشانی های زیر را دنبال فرمایید
>
https://www.aparat.com/ShariatTV...
برای دستیابی به کلکسیون کامل ویدئو های مشابه ، لطفا نشانی های زیر را دنبال فرمایید
>
https://www.aparat.com/ShariatTV AND >
https://www.youtube.com/c/ShariatTV/videos
از منظر مکتب اهل بیت علیهم السلام گناهان به دو قسم صغیره و کبیره تقسیم می شوند:
هر گناه ، چه کبیره و چه صغیره ، به طور مستقیم یا غیر مستقیم با نقض کرامت انسان و حقوق بشر مرتبط است. نقض کرامت انسان و زیر پا گذاشتن حقوق او از نظر خداوند سبحان عصیان علیه پروردگار منان تلقی می گردد و عامل آن مستحق عقوبت و عتاب الاهی است. فهرست گناهان کبیره ، همان فهرست عناوین تجاوز به حدود کرامت و حقوق بشر و به شرح زیر است:
1. شرک و ريا
2-ياس از رحمت الهي
3-قنوط و بدگماني از خدا
4-نترسيدن از قهر نهايي خداوند
5- قتل بیگناهان
6-عقوق والدين
7-قطع رحم
8-خوردن مال يتيم
9-ربا خواري
10-زنا
11-لواط
12-قذف
13-شرابخواري
14-قمار
15-سرگرمي به آلات موسيقي
16-آوازه خواني
17-دروغ
18-سوگند دروغ
19-گواهي دروغ یا شهادت دروغ
20-گواهي ندادن یا کتمان شهادت
21-پيمان شکني
22-خيانت به امانت
23-دزدي
24-کم فروشي
25-حرامخواري
26-حبس حقوق
27-فرار از جهاد
28-تعرب بعد الهجره
29-کمک به ستمگران
30-ياري نکردن ستمديدگان
31-سحر
32-اسراف
33-کبر ورزيدن
34-جنگ با مسلمانان
35-خوردن مردار و خوردن گوشت خوک
36-ترک نماز عمداٌ
37-زکات ندادن
38-استخفاف به حج
39-ترک يکي از واجبات
40-اصرار بر گناه و کوچک شمردن گناه
41-حيف در صيت
42-غيبت کردن
43-نميمه
44-استهزاء به مومن
45-سبب و طعن
46-خوار کردن مومن
47-سرزنش و رسوا نمودن مومن
48-هجو مومن به شعر يا نثر
49-اذيت مومن
50-همسايه آزاري
51-مکر و نيرنگ
52-دوروئي
53-احتکار
54-حسد
55-دشمني با مومن
56-مساحقه
57-قيادت و دنائت
58-استمناء
59-بدعت
60-حکم نا حق
61-جنگ در ماه حرام
62-بازداشتن از راه خدا
63-کفران نعمت
64-فتنه انگيزي
65-فروختن اسلحه به کفّار علیه مسلمین
66-بهتان و سوء ظن
67-هتک قرآن
68-هتک کعبه
69-هتک حرمت مساجد
70-هتک حرمت احادیث صحیحه و مشاهد مشرف و اعتاب مقدسه و تربت حسيني
More...
Description:
برای دستیابی به کلکسیون کامل ویدئو های مشابه ، لطفا نشانی های زیر را دنبال فرمایید
>
https://www.aparat.com/ShariatTV AND >
https://www.youtube.com/c/ShariatTV/videos
از منظر مکتب اهل بیت علیهم السلام گناهان به دو قسم صغیره و کبیره تقسیم می شوند:
هر گناه ، چه کبیره و چه صغیره ، به طور مستقیم یا غیر مستقیم با نقض کرامت انسان و حقوق بشر مرتبط است. نقض کرامت انسان و زیر پا گذاشتن حقوق او از نظر خداوند سبحان عصیان علیه پروردگار منان تلقی می گردد و عامل آن مستحق عقوبت و عتاب الاهی است. فهرست گناهان کبیره ، همان فهرست عناوین تجاوز به حدود کرامت و حقوق بشر و به شرح زیر است:
1. شرک و ريا
2-ياس از رحمت الهي
3-قنوط و بدگماني از خدا
4-نترسيدن از قهر نهايي خداوند
5- قتل بیگناهان
6-عقوق والدين
7-قطع رحم
8-خوردن مال يتيم
9-ربا خواري
10-زنا
11-لواط
12-قذف
13-شرابخواري
14-قمار
15-سرگرمي به آلات موسيقي
16-آوازه خواني
17-دروغ
18-سوگند دروغ
19-گواهي دروغ یا شهادت دروغ
20-گواهي ندادن یا کتمان شهادت
21-پيمان شکني
22-خيانت به امانت
23-دزدي
24-کم فروشي
25-حرامخواري
26-حبس حقوق
27-فرار از جهاد
28-تعرب بعد الهجره
29-کمک به ستمگران
30-ياري نکردن ستمديدگان
31-سحر
32-اسراف
33-کبر ورزيدن
34-جنگ با مسلمانان
35-خوردن مردار و خوردن گوشت خوک
36-ترک نماز عمداٌ
37-زکات ندادن
38-استخفاف به حج
39-ترک يکي از واجبات
40-اصرار بر گناه و کوچک شمردن گناه
41-حيف در صيت
42-غيبت کردن
43-نميمه
44-استهزاء به مومن
45-سبب و طعن
46-خوار کردن مومن
47-سرزنش و رسوا نمودن مومن
48-هجو مومن به شعر يا نثر
49-اذيت مومن
50-همسايه آزاري
51-مکر و نيرنگ
52-دوروئي
53-احتکار
54-حسد
55-دشمني با مومن
56-مساحقه
57-قيادت و دنائت
58-استمناء
59-بدعت
60-حکم نا حق
61-جنگ در ماه حرام
62-بازداشتن از راه خدا
63-کفران نعمت
64-فتنه انگيزي
65-فروختن اسلحه به کفّار علیه مسلمین
66-بهتان و سوء ظن
67-هتک قرآن
68-هتک کعبه
69-هتک حرمت مساجد
70-هتک حرمت احادیث صحیحه و مشاهد مشرف و اعتاب مقدسه و تربت حسيني
Video Tags:
گناه,کبیره,صغیره,مستقیم,غیر
مستقیم,کرامت,انسان,حقوق,بشر,عذاب,عتاب,عقوبت,فهرست
گناهان
کبیره,شرک,ریا,یأس,بدگمانی,نترسیدن
از
قهر
الهی,قتل
بیگناهان
و
محترمان,عقوق
والدین,قطع
رحم,خوردن
مال
یتیم,ربا,زنا,لواط,قذف,شراب,قمار,نرد,شطرنج,موسیقی,غنا,دروغ,شهادت,کتمان
شهادت,پیمان
شکنی,خیانت
به
امانت,دزدی,کم
فروشی,حرامخواری,حبس
حقوق,کمک
به
ستمگران,سحر,کبر,اسراف,استخفاف,حج,نماز,خوار
کردن,هجو,اذیت,همسایه,حسد,احتکار,استمناء,بدعت
4:18
|
فریضے کی ادائیگی اور نتیجے پر نگاہ | ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ | Farsi Sub Urdu
امام خمینی رضوان اللہ علیہ کا وہ معروف اور حکمت آمیز الہی فرمان کہ ہم اپنے فریضے کی ادائگی کے ذمہ دار ہیں نہ...
امام خمینی رضوان اللہ علیہ کا وہ معروف اور حکمت آمیز الہی فرمان کہ ہم اپنے فریضے کی ادائگی کے ذمہ دار ہیں نہ کہ نتیجے کے ذمہ دار ہیں۔ عملی میدان میں متعدد مقامات پر یہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ بعض اوقات ہم اپنی کوتاہیوں، غفلت، بے توجہی، بزدلی اور دیگر کمزوریوں کو چھپانے کے لیے اِس قول کا سہارا لیتے ہیں تو بعض اوقات اپنی کم فمہی یا کج فہمی کی وجہ سے درست تشریح و تفسیر کی طاقت سے قاصر ہوتے ہیں۔ جبکہ اِس قول کا یہ ہرگز مقصد نہیں ہے کہ ہم نتیجے کے حصول کی منصوبہ بندی نہ کریں، حکمت عملی طے نہ کریں اور نتیجے پر توجہ نہ دیں۔
اِس موضوع پر ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #فریضہ #ادائیگی #نتیجہ #رابطہ #امام_خمینی #کوشاں #پشیمانی #خسارت #منصوبہ_بندی #حکمت_عملی
More...
Description:
امام خمینی رضوان اللہ علیہ کا وہ معروف اور حکمت آمیز الہی فرمان کہ ہم اپنے فریضے کی ادائگی کے ذمہ دار ہیں نہ کہ نتیجے کے ذمہ دار ہیں۔ عملی میدان میں متعدد مقامات پر یہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ بعض اوقات ہم اپنی کوتاہیوں، غفلت، بے توجہی، بزدلی اور دیگر کمزوریوں کو چھپانے کے لیے اِس قول کا سہارا لیتے ہیں تو بعض اوقات اپنی کم فمہی یا کج فہمی کی وجہ سے درست تشریح و تفسیر کی طاقت سے قاصر ہوتے ہیں۔ جبکہ اِس قول کا یہ ہرگز مقصد نہیں ہے کہ ہم نتیجے کے حصول کی منصوبہ بندی نہ کریں، حکمت عملی طے نہ کریں اور نتیجے پر توجہ نہ دیں۔
اِس موضوع پر ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #فریضہ #ادائیگی #نتیجہ #رابطہ #امام_خمینی #کوشاں #پشیمانی #خسارت #منصوبہ_بندی #حکمت_عملی
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
faiza,
natige,
Imam
Sayyid
Ali
Khamenei,
imam
khomaini,
farman,
amali
maidan,
qeflat,
maqsad,
rabete,
kosha,
pashimani,
khesarat,
hekmat
amali,
5:35
|
مہدويت | مہدویت، الٰہی دعوت کا تسلسل | Urdu
کتاب 250 سالہ انسان
اس درس میں اس نکتے کو بیان کیا گیا ہے کہ مہدویت، الہی دعوتوں کا تسلسل ہے۔
مولانا نوید...
کتاب 250 سالہ انسان
اس درس میں اس نکتے کو بیان کیا گیا ہے کہ مہدویت، الہی دعوتوں کا تسلسل ہے۔
مولانا نوید حسین چنا
More...
Description:
کتاب 250 سالہ انسان
اس درس میں اس نکتے کو بیان کیا گیا ہے کہ مہدویت، الہی دعوتوں کا تسلسل ہے۔
مولانا نوید حسین چنا
Video Tags:
noorulwilayah,
production,
maehdawiyat,
elahi,
dawat,
tasalsul,
molana,
naveed,
husayn,
channa,
3:54
|
نائب امام کی اطاعت | عارف باللہ شہید دستغیب شیرازی | Farsi Sub Urdu
حقیقی اسلام یعنی محمدی اسلام، ایک جامع نظام کا نام ہے کہ جس میں زندگی کے تمام پہلوؤں کے بارے میں رہنمائی...
حقیقی اسلام یعنی محمدی اسلام، ایک جامع نظام کا نام ہے کہ جس میں زندگی کے تمام پہلوؤں کے بارے میں رہنمائی ملتی ہے یعنی اسلامِ محمدی مکمل ایک ضابطہ حیات کا نام ہے۔ نبوت، امامت اور ولایت دین اسلام کے اِس نجات بخش نظام میں قلب کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جس طرح پیغمبرِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم نے اپنے بعد امت کو امامت کا نظام خدا کی طرف سے دیا تاکہ دینِ اسلام کا یہ نظام گمراہی اور انحراف سے محفوظ رہے اِسی طرح امام معصوم علیہم السلام نے بھی اپنی غیر موجودگی میں ولایت فقیہ کا ایک الہی نظام اِس دین کی حفاظت کے لیے عطا کیا۔
امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف نے اپنی غیبتِ صغریٰ میں نائبینِ خاص کا تعارف کروایا اور اپنی غیبتِ کبریٰ میں نائبین عام یعنی ایسے فقہاء جن میں بتائی گئی معین شرائط پائی جاتی ہوں وہ اِس دین کے انفرادی اور اجتماعی امور کی ذمہ داریاں نبھانے کا حق رکھتے ہیں۔
الحمداللہ عصرِ حاضر میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ولایت فقیہ کا یہ الہی نظام ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کی رہبری میں پوری دنیا کے مظلومین، محرومین اور انسانی اقدار کے لیے اپنی صدا بلند کرتا ہوا نظر آتا ہے اور دنیا کی شیطانی طاقتوں کے لیے اُن کی آنکھوں کا کانٹا بنا ہوا ہے۔ اور ظھورِ منجی عَالَم بشریت امام زمانہؑ کے ظھور کے لیے زمینہ فراہم کرنے کے لیے مشغول عمل ہے۔
#ویڈیو #نائب_امام #اطاعت_گزار #تقدم #معیار #امام_حسن #امام_حسین #امام #ماموم #امریکہ #برطانیہ
More...
Description:
حقیقی اسلام یعنی محمدی اسلام، ایک جامع نظام کا نام ہے کہ جس میں زندگی کے تمام پہلوؤں کے بارے میں رہنمائی ملتی ہے یعنی اسلامِ محمدی مکمل ایک ضابطہ حیات کا نام ہے۔ نبوت، امامت اور ولایت دین اسلام کے اِس نجات بخش نظام میں قلب کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جس طرح پیغمبرِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم نے اپنے بعد امت کو امامت کا نظام خدا کی طرف سے دیا تاکہ دینِ اسلام کا یہ نظام گمراہی اور انحراف سے محفوظ رہے اِسی طرح امام معصوم علیہم السلام نے بھی اپنی غیر موجودگی میں ولایت فقیہ کا ایک الہی نظام اِس دین کی حفاظت کے لیے عطا کیا۔
امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف نے اپنی غیبتِ صغریٰ میں نائبینِ خاص کا تعارف کروایا اور اپنی غیبتِ کبریٰ میں نائبین عام یعنی ایسے فقہاء جن میں بتائی گئی معین شرائط پائی جاتی ہوں وہ اِس دین کے انفرادی اور اجتماعی امور کی ذمہ داریاں نبھانے کا حق رکھتے ہیں۔
الحمداللہ عصرِ حاضر میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ولایت فقیہ کا یہ الہی نظام ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کی رہبری میں پوری دنیا کے مظلومین، محرومین اور انسانی اقدار کے لیے اپنی صدا بلند کرتا ہوا نظر آتا ہے اور دنیا کی شیطانی طاقتوں کے لیے اُن کی آنکھوں کا کانٹا بنا ہوا ہے۔ اور ظھورِ منجی عَالَم بشریت امام زمانہؑ کے ظھور کے لیے زمینہ فراہم کرنے کے لیے مشغول عمل ہے۔
#ویڈیو #نائب_امام #اطاعت_گزار #تقدم #معیار #امام_حسن #امام_حسین #امام #ماموم #امریکہ #برطانیہ
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
naeb
e
imam,
itaat,
aarif
billah,
shaheed,
ayatullah
dastghaib
shirazi,
islame
mohammadi,
nabuwwat,
imamat,
wilayat,
najat
bakhsh
nizam,
gumrahi,
inheraf,
wilayate
faqih,
ilahi
nizam,
imame
zamana,
ghaibate
sughra,
ghaibate
kubra,
fuqaha,
ijtemai,
inferadi,
islami
inqelab,
sayyid
ali
khamenei,
mazloomeen,
mehroomeen,
imam,
mamoom,
amrica,
bartania,
imam
hasan,
imam
husain,
15:31
|
نصب حجت و امام معصوم علیه السلام به عنوان مقیم قسط و عدل | Farsi
امام مصوم و تعیین شده از جانب خدا (ع) مقیم قسط و عدل و مظهر عدالت حضرت حق در جوامع انسانی است.
اسلام حقيقي...
امام مصوم و تعیین شده از جانب خدا (ع) مقیم قسط و عدل و مظهر عدالت حضرت حق در جوامع انسانی است.
اسلام حقيقي منظومه اي از باور هاي مطابق با واقع، اخلاق نیکو و احکام سنجیده و آدابی ساده و آسان و مايه سلامتی ، آرامش خاطر ، انتظام احوال و رشد و تعالي مادي و معنوي انسانها است. دینی است که ظرف بیست و سه سال از یک قوم بدوی و وحشی که عهد شکنی ، خیانت، ظلم و زور و زنده به گور كردن دختران خرد سال خود را مایه ی افتخار می دانستند ، یک ملت متمدن ساخت و در پرتو آموزه های آن، بهترین انسانهای تاریخ بشر شكل گرفتند: دعوت مردم به مبارزه با جهل و هوس و طاغوتها و حرکت بر محور پرستش خدای یکتا و تلاش برای رشد اندیشه ها و تزکیه ی نفوس مردم از رذایل اخلاقی و برپایی قسط و عدل و توسعه ی فرهنگ نوع دوستی و احسان از جمله آرمانهایی است که اسلام به عنوان وظیفه ، فراروی پیروان خود قرار داده است. بنابر این اسلام در پرتو دعوت مردم به پرستش خدای بی همتا ، سلامتي و امنيت را بر پهنه ی گیتی می گستراند و به حق پاسدار کرامت انسان و مدافع حقوق بشر است.
آموزه های دين اسلام هم به مرور زمان و در حرکتی خزنده و نامحسوس با خیانت برخی از صحابه رسول خدا صلی الله علیه و آله و به توسط خلفای جور و زمامداران خودسر بنی امیه و بنی مروان و بنی عباس و غیر ایشان و حتي علماي دين و لو به غير عمد دگرگون گردید. به گونه ای که امروز اسلام به صورت یک مشترک لفظی درآمده است که قابل تطبیق بر مصادیق متفاوت و حتی متضاد است.
از اینروی این سوال پیش می آید که کدامین اسلام ، دين حقيقي و كامل و پاسخگوى همه نيازهاى انسانها تا پايان جهان است؟
مکتب اهل بیت علیهم السلام خالص اسلام - لذا باید آب را از سرچشمه گرفت و خالص اسلام و زلال معارف الاهی و آموزه های رهایی بخش نبی مکرم صلی الله علیه و آله و سلم را از شخصیت هایی اخذ کرد که همه ويژگيهاى پيامبر اعظم (ص) به جز نبوت و رسالت را دارا باشند. يعني كفايت های برجسته ای داشته باشند كه ایشان را شايسته ي جانشيني رسول خدا صلي الله عليه و آله و سلم و لایق پاسبانی از دین حق و هدایت و اداره خلق و اقامه قسط و عدل نمايد: اگر کوشش های بیدریغ ائمه هدی علیهم صلوات الله به عنوان جانشينان به حق رسول خدا (ص) و به عنوان حافظان خالص دین خدا نبود، از حقیقت اسلام هیچ چیز باقی نمی ماند. در حقيقت مكتب اهل بيت عليهم السلام خالص اسلام و دین کامل و رافع همه ی نیازهای ایدئولوژیک بشر تا انقراض عالم است. از اينجا روشن مىشود كه چرا امامت نه به عنوان يك حكم فقهى فرعي، بلكه به عنوان يك «اصل اعتقادى» مطرح است. در حقیقت تمامى دين به منزله پیکر و امامت ائمه معصومین عليهم السلام ، جان آن است . دين بى امامت ائمه هدي عليهم صلوات الله ، دين نيست و انـسـاني كه تابع امام معصوم و تعيين شده از جانب خدا نباشد را نـمـى تـوان مـسـلمـان حقيقي دانـسـت
More...
Description:
امام مصوم و تعیین شده از جانب خدا (ع) مقیم قسط و عدل و مظهر عدالت حضرت حق در جوامع انسانی است.
اسلام حقيقي منظومه اي از باور هاي مطابق با واقع، اخلاق نیکو و احکام سنجیده و آدابی ساده و آسان و مايه سلامتی ، آرامش خاطر ، انتظام احوال و رشد و تعالي مادي و معنوي انسانها است. دینی است که ظرف بیست و سه سال از یک قوم بدوی و وحشی که عهد شکنی ، خیانت، ظلم و زور و زنده به گور كردن دختران خرد سال خود را مایه ی افتخار می دانستند ، یک ملت متمدن ساخت و در پرتو آموزه های آن، بهترین انسانهای تاریخ بشر شكل گرفتند: دعوت مردم به مبارزه با جهل و هوس و طاغوتها و حرکت بر محور پرستش خدای یکتا و تلاش برای رشد اندیشه ها و تزکیه ی نفوس مردم از رذایل اخلاقی و برپایی قسط و عدل و توسعه ی فرهنگ نوع دوستی و احسان از جمله آرمانهایی است که اسلام به عنوان وظیفه ، فراروی پیروان خود قرار داده است. بنابر این اسلام در پرتو دعوت مردم به پرستش خدای بی همتا ، سلامتي و امنيت را بر پهنه ی گیتی می گستراند و به حق پاسدار کرامت انسان و مدافع حقوق بشر است.
آموزه های دين اسلام هم به مرور زمان و در حرکتی خزنده و نامحسوس با خیانت برخی از صحابه رسول خدا صلی الله علیه و آله و به توسط خلفای جور و زمامداران خودسر بنی امیه و بنی مروان و بنی عباس و غیر ایشان و حتي علماي دين و لو به غير عمد دگرگون گردید. به گونه ای که امروز اسلام به صورت یک مشترک لفظی درآمده است که قابل تطبیق بر مصادیق متفاوت و حتی متضاد است.
از اینروی این سوال پیش می آید که کدامین اسلام ، دين حقيقي و كامل و پاسخگوى همه نيازهاى انسانها تا پايان جهان است؟
مکتب اهل بیت علیهم السلام خالص اسلام - لذا باید آب را از سرچشمه گرفت و خالص اسلام و زلال معارف الاهی و آموزه های رهایی بخش نبی مکرم صلی الله علیه و آله و سلم را از شخصیت هایی اخذ کرد که همه ويژگيهاى پيامبر اعظم (ص) به جز نبوت و رسالت را دارا باشند. يعني كفايت های برجسته ای داشته باشند كه ایشان را شايسته ي جانشيني رسول خدا صلي الله عليه و آله و سلم و لایق پاسبانی از دین حق و هدایت و اداره خلق و اقامه قسط و عدل نمايد: اگر کوشش های بیدریغ ائمه هدی علیهم صلوات الله به عنوان جانشينان به حق رسول خدا (ص) و به عنوان حافظان خالص دین خدا نبود، از حقیقت اسلام هیچ چیز باقی نمی ماند. در حقيقت مكتب اهل بيت عليهم السلام خالص اسلام و دین کامل و رافع همه ی نیازهای ایدئولوژیک بشر تا انقراض عالم است. از اينجا روشن مىشود كه چرا امامت نه به عنوان يك حكم فقهى فرعي، بلكه به عنوان يك «اصل اعتقادى» مطرح است. در حقیقت تمامى دين به منزله پیکر و امامت ائمه معصومین عليهم السلام ، جان آن است . دين بى امامت ائمه هدي عليهم صلوات الله ، دين نيست و انـسـاني كه تابع امام معصوم و تعيين شده از جانب خدا نباشد را نـمـى تـوان مـسـلمـان حقيقي دانـسـت
4:49
|
نظریاتی اور تنظیمی افراد کو نصیحت | شہید علامہ عارف حسین الحسینی رضوان اللہ علیہ | Urdu
سفیرِ ولایت شہید علامہ عارف حسین الحسینی رضوان اللہ علیہ قوم کے اجتماعی افراد اور بالخصوص تنظیمی افراد سے...
سفیرِ ولایت شہید علامہ عارف حسین الحسینی رضوان اللہ علیہ قوم کے اجتماعی افراد اور بالخصوص تنظیمی افراد سے خطاب کرتے ہوئے انہیں کن چیزوں کی نصحیت فرماتے ہیں؟ دشمن کے مقابلے میں ہماری کیا ذمہ داری ہے؟ دشمن کے ہوشیار ہونے سے کیا مراد ہے؟ دشمن کے مقابلے میں ہمیں کیا کیا کام انجام دینے چاہییں؟ کیا قومی اور تنظیمی ذمہ داریاں فقط ضلعی، صوبائی یا مرکزی عہدے داروں سے مختص ہوتی ہیں؟ ہم کس وقت منظم اور مضبوط ہوسکتے ہیں؟ ایک تنظیمی کب بت پرست اور مشرک بن جاتا ہے؟
ان تمام سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے لیے شہید کی اِس الہی اور پرخلوص تقریر کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #مقولہ #دشمن #ہوشیار #کھوپڑی #دماغ #عقل #منظم #منصوبے #سازشیں #ذمہ_داری #عہدیدار #اپیل #مشرک #بت_پرست #فقہ_اہلبیت
More...
Description:
سفیرِ ولایت شہید علامہ عارف حسین الحسینی رضوان اللہ علیہ قوم کے اجتماعی افراد اور بالخصوص تنظیمی افراد سے خطاب کرتے ہوئے انہیں کن چیزوں کی نصحیت فرماتے ہیں؟ دشمن کے مقابلے میں ہماری کیا ذمہ داری ہے؟ دشمن کے ہوشیار ہونے سے کیا مراد ہے؟ دشمن کے مقابلے میں ہمیں کیا کیا کام انجام دینے چاہییں؟ کیا قومی اور تنظیمی ذمہ داریاں فقط ضلعی، صوبائی یا مرکزی عہدے داروں سے مختص ہوتی ہیں؟ ہم کس وقت منظم اور مضبوط ہوسکتے ہیں؟ ایک تنظیمی کب بت پرست اور مشرک بن جاتا ہے؟
ان تمام سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے لیے شہید کی اِس الہی اور پرخلوص تقریر کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #مقولہ #دشمن #ہوشیار #کھوپڑی #دماغ #عقل #منظم #منصوبے #سازشیں #ذمہ_داری #عہدیدار #اپیل #مشرک #بت_پرست #فقہ_اہلبیت
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
shaeed
alamah
arif
al
husani,
tanzimu,
nazariyat,
nasihat,
qoom,
zimeh
dari,
muqbila,
dushman,
mazbut,
butparast,
mushrik,
ijtimaee,
ahlebayet,
1:47
|
نماهنگ | فریب دشمن را نخورید Sayyed Ali Khamanei - Farsi
در آستانهی هشتمین سالگرد حماسهی نهم دیماه «روز بصیرت و میثاق امت با ولایت»، هزاران نفر از اعضای شورای...
در آستانهی هشتمین سالگرد حماسهی نهم دیماه «روز بصیرت و میثاق امت با ولایت»، هزاران نفر از اعضای شورای هماهنگی تبلیغات اسلامی سراسر کشور با حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی دیدار کردند.
پایگاه اطلاعرسانی KHAMENEI.IR بر اساس بیانات رهبر انقلاب در این دیدار نماهنگ «فریب دشمن را نخورید» را منتشر میکند.
بیانات رهبر انقلاب که در این فیلم مشاهده میکنید:
«دشمن شبهه درست میکند، بزرگنمایی هم میکند. جوری هم دشمنان ما در دستگاههای ارتباطی و تبلیغاتی خودشان حرف میزنند که هزار برابر آن مقدار مخاطبی که دارند، کأنّه مخاطب دارند؛ هزار نفر را یک میلیون معرّفی میکنند؛ اینجوری وانمود میکنند. فریب اینها را نباید خورد، فریب این بزرگنماییهای دشمن را هم نباید خورد. اگر چنانچه این تحلیلهایی که آنها میکنند نسبت به جمهوری اسلامی -که جمهوری اسلامی اینجایش خراب است، اینجایش ویران است، اینجایش نابود شد، اینجایش از بین رفت، پدرش درآمد- بنا بود این تحلیلها، تحلیلهای واقعی باشد، همانطور که عرض کردم باید صد بار تا حالا ما کفن پوسانده باشیم. روز اوّل هم میگفتند جمهوری اسلامی تا شش ماه دیگر از بین خواهد رفت؛ بعد سرِ شش ماه دیدند نشد، گفتند تا دو سال دیگر؛ چهلسال گذشته! به توفیق الهی همه بدانند ما در این مرحله و در مراحل دیگر، دشمنان خودمان را، آمریکای جنایتکار را و همدستان آمریکا را به فضل الهی زمینگیر خواهیم کرد.» ۱۳۹۶/۱۰/۰۶
More...
Description:
در آستانهی هشتمین سالگرد حماسهی نهم دیماه «روز بصیرت و میثاق امت با ولایت»، هزاران نفر از اعضای شورای هماهنگی تبلیغات اسلامی سراسر کشور با حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی دیدار کردند.
پایگاه اطلاعرسانی KHAMENEI.IR بر اساس بیانات رهبر انقلاب در این دیدار نماهنگ «فریب دشمن را نخورید» را منتشر میکند.
بیانات رهبر انقلاب که در این فیلم مشاهده میکنید:
«دشمن شبهه درست میکند، بزرگنمایی هم میکند. جوری هم دشمنان ما در دستگاههای ارتباطی و تبلیغاتی خودشان حرف میزنند که هزار برابر آن مقدار مخاطبی که دارند، کأنّه مخاطب دارند؛ هزار نفر را یک میلیون معرّفی میکنند؛ اینجوری وانمود میکنند. فریب اینها را نباید خورد، فریب این بزرگنماییهای دشمن را هم نباید خورد. اگر چنانچه این تحلیلهایی که آنها میکنند نسبت به جمهوری اسلامی -که جمهوری اسلامی اینجایش خراب است، اینجایش ویران است، اینجایش نابود شد، اینجایش از بین رفت، پدرش درآمد- بنا بود این تحلیلها، تحلیلهای واقعی باشد، همانطور که عرض کردم باید صد بار تا حالا ما کفن پوسانده باشیم. روز اوّل هم میگفتند جمهوری اسلامی تا شش ماه دیگر از بین خواهد رفت؛ بعد سرِ شش ماه دیدند نشد، گفتند تا دو سال دیگر؛ چهلسال گذشته! به توفیق الهی همه بدانند ما در این مرحله و در مراحل دیگر، دشمنان خودمان را، آمریکای جنایتکار را و همدستان آمریکا را به فضل الهی زمینگیر خواهیم کرد.» ۱۳۹۶/۱۰/۰۶
1:18
|
ولایت فقیہ کا دفاع | Farsi Sub Urdu
خدا و ندِ متعال نے بشریت کی ہدایت کے لیے نبوّت اور امامت جیسے الہی نظام انسانوں کو عطا کئے تاکہ انسان طاغوت...
خدا و ندِ متعال نے بشریت کی ہدایت کے لیے نبوّت اور امامت جیسے الہی نظام انسانوں کو عطا کئے تاکہ انسان طاغوت کی بندگی سے نکل کر خدا کی بندگی کے ذریعے مادّی و معنوی آزادی حاصل کرسکے ۔نظام ولایت فقیہ بھی امامت کا تسلسل ہے جو خدا نے آئمہ معصومین کے ذریعے ہمیں عطا کیا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اِس الٰہی نظام کی حفاظت کے لیے ہر وقت خود کو تیار رکھیں اور اِس راہ میں کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہ کریں؟
#ویڈیو #سپر #حزب_اللہ #جوان #رہبر #جان #قربان #میدان #زبان #قلم #ولی_فقیہ #اسلام #دفاع
More...
Description:
خدا و ندِ متعال نے بشریت کی ہدایت کے لیے نبوّت اور امامت جیسے الہی نظام انسانوں کو عطا کئے تاکہ انسان طاغوت کی بندگی سے نکل کر خدا کی بندگی کے ذریعے مادّی و معنوی آزادی حاصل کرسکے ۔نظام ولایت فقیہ بھی امامت کا تسلسل ہے جو خدا نے آئمہ معصومین کے ذریعے ہمیں عطا کیا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اِس الٰہی نظام کی حفاظت کے لیے ہر وقت خود کو تیار رکھیں اور اِس راہ میں کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہ کریں؟
#ویڈیو #سپر #حزب_اللہ #جوان #رہبر #جان #قربان #میدان #زبان #قلم #ولی_فقیہ #اسلام #دفاع
Video Tags:
Wilayat,
Media,
WilayatMedia,
wilayat,
difa,
hidayat,
nubuwat,
imamat,
nizaam,
khudakibandagi,
wilayatefaqeh,
nizam,
qurbaniyaan,
masoomeen,
10:43
|
کتاب عدل الہی [31] | کیا غیر مسلمان کو نیک اعمال پر جزاء دی جائے گی؟(1) | Urdu
اس درس میں آپ اِن سوالات کے جواب ملاحظہ فرمائیں گے:
● اگر غیر مسلمان نیک اعمال انجام دے تو اس کو آخرت میں صلہ...
اس درس میں آپ اِن سوالات کے جواب ملاحظہ فرمائیں گے:
● اگر غیر مسلمان نیک اعمال انجام دے تو اس کو آخرت میں صلہ دیا جائیگا؟
● اس مسئلہ میں کتنے نظریے موجود ہیں؟
● قرآن کا نظریہ کیا ہے؟
مولانا محمد کمیل نورانی
More...
Description:
اس درس میں آپ اِن سوالات کے جواب ملاحظہ فرمائیں گے:
● اگر غیر مسلمان نیک اعمال انجام دے تو اس کو آخرت میں صلہ دیا جائیگا؟
● اس مسئلہ میں کتنے نظریے موجود ہیں؟
● قرآن کا نظریہ کیا ہے؟
مولانا محمد کمیل نورانی
Video Tags:
noorul
wilayah,
noorulwilayah,
production,
ketab
e
adle
elahi,
ghair
musalman,
naik
aamaal,
akhirat,
sila,
masla,
quran
ka
nazriya,
maulana
Mohammad
kumail
noorani,
14:01
|
(02) غلو چیست؟ و غالی کیست؟ | Farsi
کی از عواملی که باعث میشود شیطان بر انسان حاکم و مسلط شود و او را به سوی عذاب الهی بکشد، غلو در دین است.
کسی...
کی از عواملی که باعث میشود شیطان بر انسان حاکم و مسلط شود و او را به سوی عذاب الهی بکشد، غلو در دین است.
کسی را گویند که از حد تجاوز کرده و مرتکب افراط شود. خداوند در این آیه به رسول الله (صلیاللهعلیهوآله وسلّم)؛ دستور میدهد که اهل کتاب را دعوت کند به اینکه در دین خود مرتکب غلو و افراط نشوند؛ چون اهل کتاب مخصوصا نصاری به این بلیه و انحراف در عقیده مبتلا بودند؛ آری دینی که از طرف پروردگار نازل شده باشد و کتب آسمانی آنرا بیان کنند نشانهاش این استکه در درجه اول توحید را بر بشر عرضه کرده باشد؛ و شریک را از خدا نفی کند؛ دینی است که بشر را از انباز گرفتن برای خداوند و پرستش بت نهی کند؛ و یهود و نصاری دارای چنین دینی نیستند، چون این دو طایفه نیز برای خدا انباز گرفتند مخصوصا نصاری که رسوایی و شناعتشان از یهود بیشتر است.
میفرماید:«قل یا اهل الکتاب لا تغلوا فی دینکم غیرالحق؛ بگو ای اهل کتاب در دین خود، غلو و تجاوز از حد نکنید و غیر از حق چیزی نگوئید»
البته غلو نصاری روشن است و اما در مورد غلو یهود که خطاب یا اهل الکتاب شامل آنها نیز میشود بعید نیست که اشاره به سخنی باشد که درباره عزیر میگفتند و او را فرزند خدا میدانستند. و از آنجا که سرچشمه غلو غالبا پیروی از هوا و هوس گمراهان است، «و لاتتبعوا اهواء قوم قد ضلوا من قبل و اضلوا کثیرا و ضلوا عن سواءالسبیل؛ برای تکمیل این سخن میفرماید: از هوسهای اقوامی که پیش از شما گمراه شدند و بسیاری را نیز گمراه کردند و از راه مستقیم منحرف گشتند، پیروی نکنید».
این جمله در حقیقت اشاره به چیزی است که در تاریخ مسیحیت نیز منعکس است که مساله تثلیث و غلو درباره مسیح (علیهالسّلام) در قرون نخستین مسیحیت در میان آنها وجود نداشت بلکه هنگامی که بتپرستان هندی و مانند آنها به آئین مسیح (علیهالسّلام) پیوستند، چیزی از بقایای آئین سابق را که تثلیث و شرک بود به مسیحیت افزودند و لذا میبینیم که تثلیت هندی (ایمان به خدایان سهگانه برهما، فبشنو، سیفا) از نظر تاریخی قبل از تثلیث مسیحیت بوده است و درحقیقت این انعکاسی از آن است، در آیه ۳۰ سوره توبه نیز پس از ذکر غلو یهود و نصاری درباره عزیر و مسیح (علیهالسّلام) میخوانیم یضاهئون قول الذین کفروا من قبل: «گفتار آنها شبیه سخنان کافران پیشین است.»
More...
Description:
کی از عواملی که باعث میشود شیطان بر انسان حاکم و مسلط شود و او را به سوی عذاب الهی بکشد، غلو در دین است.
کسی را گویند که از حد تجاوز کرده و مرتکب افراط شود. خداوند در این آیه به رسول الله (صلیاللهعلیهوآله وسلّم)؛ دستور میدهد که اهل کتاب را دعوت کند به اینکه در دین خود مرتکب غلو و افراط نشوند؛ چون اهل کتاب مخصوصا نصاری به این بلیه و انحراف در عقیده مبتلا بودند؛ آری دینی که از طرف پروردگار نازل شده باشد و کتب آسمانی آنرا بیان کنند نشانهاش این استکه در درجه اول توحید را بر بشر عرضه کرده باشد؛ و شریک را از خدا نفی کند؛ دینی است که بشر را از انباز گرفتن برای خداوند و پرستش بت نهی کند؛ و یهود و نصاری دارای چنین دینی نیستند، چون این دو طایفه نیز برای خدا انباز گرفتند مخصوصا نصاری که رسوایی و شناعتشان از یهود بیشتر است.
میفرماید:«قل یا اهل الکتاب لا تغلوا فی دینکم غیرالحق؛ بگو ای اهل کتاب در دین خود، غلو و تجاوز از حد نکنید و غیر از حق چیزی نگوئید»
البته غلو نصاری روشن است و اما در مورد غلو یهود که خطاب یا اهل الکتاب شامل آنها نیز میشود بعید نیست که اشاره به سخنی باشد که درباره عزیر میگفتند و او را فرزند خدا میدانستند. و از آنجا که سرچشمه غلو غالبا پیروی از هوا و هوس گمراهان است، «و لاتتبعوا اهواء قوم قد ضلوا من قبل و اضلوا کثیرا و ضلوا عن سواءالسبیل؛ برای تکمیل این سخن میفرماید: از هوسهای اقوامی که پیش از شما گمراه شدند و بسیاری را نیز گمراه کردند و از راه مستقیم منحرف گشتند، پیروی نکنید».
این جمله در حقیقت اشاره به چیزی است که در تاریخ مسیحیت نیز منعکس است که مساله تثلیث و غلو درباره مسیح (علیهالسّلام) در قرون نخستین مسیحیت در میان آنها وجود نداشت بلکه هنگامی که بتپرستان هندی و مانند آنها به آئین مسیح (علیهالسّلام) پیوستند، چیزی از بقایای آئین سابق را که تثلیث و شرک بود به مسیحیت افزودند و لذا میبینیم که تثلیت هندی (ایمان به خدایان سهگانه برهما، فبشنو، سیفا) از نظر تاریخی قبل از تثلیث مسیحیت بوده است و درحقیقت این انعکاسی از آن است، در آیه ۳۰ سوره توبه نیز پس از ذکر غلو یهود و نصاری درباره عزیر و مسیح (علیهالسّلام) میخوانیم یضاهئون قول الذین کفروا من قبل: «گفتار آنها شبیه سخنان کافران پیشین است.»
6:14
|
(1) غلو چیست؟ و غالی کیست؟ | Farsi
غلو، به معنی افراط در دین و تجاوز کردن از حد و اندازه است. و یکی از عواملی که باعث میشود شیطان بر انسان حاکم و...
غلو، به معنی افراط در دین و تجاوز کردن از حد و اندازه است. و یکی از عواملی که باعث میشود شیطان بر انسان حاکم و مسلط شود و او را به سوی عذاب الهی بکشد، غلو در دین است.
غلو در لغت به معنای زیادت و بلند شدن است. در مثل گفته می شود آب دهان دانه گیاه را بلند و بزرگ کرد؛ یعنی بیشتر از اندازهاش گردانید. در لسان العرب غلو چنین معنا شده است: غلو تجاوز کردن از حد و اندازه، و یا خارج شدن از حد اعتدال است. و گفته شده غلو بلند شدن و تجاوز از حد و اندازه در هر چیز را گویند.
ابن اثیر اصل و ریشۀ کلمهٔ غلو را به معنای ارتفاع و بلندی می داند و نیز تجاوز از حد و اندازه در هر چیز را غلو مینامد. به عبارت دیگر، واژه غلوّ در مقابل تقصیر است، و در لغت به معناى تجاوز از حدّ و افراط در شىء است؛ یعنى فرد یا چیزى بیش از آنچه در او است، توصیف شود. و یا در ستایش زیبایىهاى ظاهرى و معنوى فردى، بیش از حدّ سخن گفته شود.
غلو در اصطلاح شرع به معنای افراط در دین است و آن تجاوز از حد وحی به سوی هوا و هوس و سلیقههای مختلف است؛ مانند اینکه پیامبران و امامان را خدا بدانند؛ مثل نصاری که به پیامران و بزرگان خود مقام الوهیت قایل شدند.
مصداق بارز غلو در دین اسلام که اگر بدون قرینه به کار برود بر آن صدق میشود، غلو کسانی است که به الوهیت ائمه به ویژه امام علی (علیهالسلام) اعتقاد دارند
More...
Description:
غلو، به معنی افراط در دین و تجاوز کردن از حد و اندازه است. و یکی از عواملی که باعث میشود شیطان بر انسان حاکم و مسلط شود و او را به سوی عذاب الهی بکشد، غلو در دین است.
غلو در لغت به معنای زیادت و بلند شدن است. در مثل گفته می شود آب دهان دانه گیاه را بلند و بزرگ کرد؛ یعنی بیشتر از اندازهاش گردانید. در لسان العرب غلو چنین معنا شده است: غلو تجاوز کردن از حد و اندازه، و یا خارج شدن از حد اعتدال است. و گفته شده غلو بلند شدن و تجاوز از حد و اندازه در هر چیز را گویند.
ابن اثیر اصل و ریشۀ کلمهٔ غلو را به معنای ارتفاع و بلندی می داند و نیز تجاوز از حد و اندازه در هر چیز را غلو مینامد. به عبارت دیگر، واژه غلوّ در مقابل تقصیر است، و در لغت به معناى تجاوز از حدّ و افراط در شىء است؛ یعنى فرد یا چیزى بیش از آنچه در او است، توصیف شود. و یا در ستایش زیبایىهاى ظاهرى و معنوى فردى، بیش از حدّ سخن گفته شود.
غلو در اصطلاح شرع به معنای افراط در دین است و آن تجاوز از حد وحی به سوی هوا و هوس و سلیقههای مختلف است؛ مانند اینکه پیامبران و امامان را خدا بدانند؛ مثل نصاری که به پیامران و بزرگان خود مقام الوهیت قایل شدند.
مصداق بارز غلو در دین اسلام که اگر بدون قرینه به کار برود بر آن صدق میشود، غلو کسانی است که به الوهیت ائمه به ویژه امام علی (علیهالسلام) اعتقاد دارند
12:55
|
(5) ظلم از منظر روایات چهارده نور مقدس علیهم السلام - Farsi
ظلم#
التفسير_الأقوم#
در نکوهش ظلم همین بس که طبق روایات، ظلم از جنود جهل است، ظلم در نقطه مقابل ایمان است،...
ظلم#
التفسير_الأقوم#
در نکوهش ظلم همین بس که طبق روایات، ظلم از جنود جهل است، ظلم در نقطه مقابل ایمان است، بدترین توشه راه قیامت و معاد و روز جزا است، مایه پشیمانی و راه نافرمانی حضرت حق و پروردگار متعال و بزرگترین جرم است.
مولانا امام کاظم(ع) ظلم را در ردیف جنود جهل آورده اند. الْإِنْصَافُ الظُّلْم
مولانا امیرالمؤمنین(ع) میفرمایند: \"الْمُؤْمِنُ لَا يَظْلِمُ\"؛ مؤمن ستم نمیکند.
مولانا امام صادق(ع) میفرمایند: کسی که به مردم ستم میکند شیعه ما نیست. \"لَيْسَ مِنْ شِيعَتِنَا مَنْ يَظْلِمُ النَّاس\"؛ کسی که به مردم ستم میکند شیعه ما نیست.
مولانا امیرالمؤمنین(ع) میفرمایند: \"بِئْسَ الزَّادُ إِلَى الْمَعَادِ الْعُدْوَانُ عَلَى الْعِبَادِ\"؛ ستم کردن به بندگان خدا بد توشهای برای قیامت و روز معاد است.
باز مولانا امیرالمؤمنین میفرمایند: \"اُبْعُدُوا عَنِ الظُّلْمِ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ الْجَرَائِمِ وَ أَكْبَرُ الْمَآثِمِ\"؛ از ستم دوری کنید که بزرگترین جرمها و بزرگترین گناهان است.
و میفرمایند: \"إِنَّ أَسْرَعَ الشَّرِّ عِقَاباً الظُّلْمُ\"؛ در بین بدیها عقاب ظلم از همه زودتر دامنگیر ظالم میشود.
حضرت ختمی مرتبت رسول خدا(ص) میفرمایند: \"الظُّلْمُ نَدَامَةٌ\"؛ ستم مایه پشیمانی است.
مولانا امام صادق(ع) میفرمایند: پدرم می فرمود از ظلم بپرهیزید که دعای مظلوم به آسمان راه دارد. اتَّقُوا الظُّلْمَ فَإِنَّ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ تَصْعَدُ إِلَى السَّمَاء
و قال أيضا: خَمْسُ دَعَوَاتٍ لَا يُحْجَبْنَ عَنِ الرَّبِّ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى دَعْوَةُ الْإِمَامِ الْمُقْسِطِ وَ دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ لَأَنْتَقِمَنَّ لَكَ وَ لَوْ بَعْدَ حِينٍ وَ دَعْوَةُ الْوَلَدِ الصَّالِحِ لِوَالِدَيْهِ وَ دَعْوَةُ الْوَالِدِ الصَّالِحِ لِوَلَدِهِ وَ دَعْوَةُ الْمُؤْمِنِ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ فَيَقُولُ وَ لَكَ مِثْلُهُ.
و میفرمایند: \"مَنْ أَكَلَ مَالَ أَخِيهِ ظُلْماً وَ لَمْ يَرُدَّهُ إِلَيْهِ، أَكَلَ جَذْوَةً مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ\"؛ کسی که مال برادرش را به ستم بخورد و به او پس ندهد، فردای قیامت قطعهای از آتش به خورد او داده می شود.
باز مولانا امیرالمؤمنین علی (ع) میفرمایند: وَ اللَّهِ لَأَنْ أَبِيتُ عَلَى حَسَكِ السَّعْدَانِ مُسَهَّداً أَوْ أُجَرَّ فِي الْأَغْلَالِ مُصَفَّداً أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَلْقَى اللَّهَ سُبْحَانَهُ وَ تَعَالَى وَ رَسُولَهُ- يَوْمَ الْقِيَامَةِ ظَالِماً لِبَعْضِ الْعِبَادِ وَ غَاصِباً لِشَيْءٍ مِنَ الْحُطَامِ إِلَى أَنْ قَالَ وَ اللَّهِ لَوْ أُعْطِيتُ الْأَقَالِيمَ السَّبْعَةَ بِمَا تَحْتَ أَفْلَاكِهَا عَلَى أَنْ أَعْصِيَ اللَّهَ فِي نَمْلَةٍ أَسْلُبُهَا جِلْبَ شَعِيرَةٍ مَا فَعَلْتُهُ.
به خدا قسم اگر بیدار بر روی خارهای خشک بیابان صبح کنم و دست و پا بسته در زنجیر بر زمین کشیده شوم، بیشتر دوست دارم تا در حالی خداوند عزو جل و رسول خدا(ص) را ملاقات کنم که به یکی از بندگان خدا ستم کرده یا چیزی از مال دنیا را غصب کرده باشم...
تا آنجا که فرمودند: به خدا قسم اگر اقلیمهای هفتگانه را با هر چه در زیر آسمان دارند به من بدهند که پوست جویی را به ستم از مورچهای بگیرم، نخواهم کرد.
و در سخنی دیگر میفرماید: \"ظُلْمُ الْمَرْءِ فِي الدُّنْيَا عُنْوَانُ شَقَائِهِ فِي الْآخِرَةِ\"؛ کسی که در دنیا ستم میکند ستم او نشانه بدبختیاش در آخرت است.
هرگاه و با هر توجیه و مصلحلت اندیشی، قوانینی غیر از احکام و مقررات الهی، در جامعه انسانی به موقع اجراء در آیند و یا هرگاه به جای امام معصومی (ع) که از جانب خدا و به لسان رسول خدا (ص) به اسم و مشخصات، به عنوان سرپرست امور عباد و بلاد الهی تعیین شده است، فرد یا گروه دیگری بر مردم حاکم شوند، قطعا امور سیاسی، قضایی، فرهنگی، اقتصادی و نظامی جامعه را، و لو به سهو و اشتباه، بر خلاف ما انزل الله و بر خلاف دستورهای خداوند سبحان و رهنمودهای پیامبران خدا علیهم صلوات الله و بر خلاف منویات حجت خدا و امام زمان خود (ع) سرپرستی و اداره خواهند کرد.
در لسان قرآن کریم ، کسانی که جامعه انسانی را نه بر اساس احکام و مقررات الهی ، بلکه طبق منافع و مصالح روزمره سیاسی و با نقض آشکار احکام الهی و ایجاد بدعت های رنگارنگ در دین خدا، اداره می کنند، و القاب و جایگاه های امام حق (ع) را غصب و به خود نسبت می دهند، ظالم و فاسق بلکه کافر هستند. سند این سخن کتاب خدا قرآن کریم است: قرآن کریم ، سوره مائده آیات 44 تا 47 را ملاحظه فرمایید: وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الظَّالِمُون و وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُون و وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الْكافِرُونَ.
نمونه بارز این ظلم بزرگ را پس از ترور و شهادت رسول خدا (ص) توسط اصحاب صحیفه ملعونه و در سقیفه بنی ساعده و در خلافت ابی بکر و عمر و عثمان و معاویه و بنی امیه و بنی مروان و بنی عباس و بنی عثمان و در حاکمیت گروه ها و حکومت های به اصطلاح اسلامی دیروز و امروز شاهد هستیم. به همین جهت، از دیدگاه قرآن کریم و عترت طاهره ، ظلم به این مفهوم همان کفر و همه این دست ستمگران که از آنها به ظلمه و حکام جور تعبیر می شود ، همچنین پیروان و هوادارن آنها ظالم و منافق و مسلم الدنیا و کافر الآخره هستند، هرچند نماز بخوانند و روزه بگیرند و حج به جا آورند و صدقه دهند. اصطلاح های ظلمه، حکومت جائره و حاکم جائر و احکام خاص تعامل با آنها مثل امر به معروف و نهی از منکر، مهاجرت، تقیه، جهاد و شهادت، برآمده از همین تعریف هستند.
More...
Description:
ظلم#
التفسير_الأقوم#
در نکوهش ظلم همین بس که طبق روایات، ظلم از جنود جهل است، ظلم در نقطه مقابل ایمان است، بدترین توشه راه قیامت و معاد و روز جزا است، مایه پشیمانی و راه نافرمانی حضرت حق و پروردگار متعال و بزرگترین جرم است.
مولانا امام کاظم(ع) ظلم را در ردیف جنود جهل آورده اند. الْإِنْصَافُ الظُّلْم
مولانا امیرالمؤمنین(ع) میفرمایند: \"الْمُؤْمِنُ لَا يَظْلِمُ\"؛ مؤمن ستم نمیکند.
مولانا امام صادق(ع) میفرمایند: کسی که به مردم ستم میکند شیعه ما نیست. \"لَيْسَ مِنْ شِيعَتِنَا مَنْ يَظْلِمُ النَّاس\"؛ کسی که به مردم ستم میکند شیعه ما نیست.
مولانا امیرالمؤمنین(ع) میفرمایند: \"بِئْسَ الزَّادُ إِلَى الْمَعَادِ الْعُدْوَانُ عَلَى الْعِبَادِ\"؛ ستم کردن به بندگان خدا بد توشهای برای قیامت و روز معاد است.
باز مولانا امیرالمؤمنین میفرمایند: \"اُبْعُدُوا عَنِ الظُّلْمِ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ الْجَرَائِمِ وَ أَكْبَرُ الْمَآثِمِ\"؛ از ستم دوری کنید که بزرگترین جرمها و بزرگترین گناهان است.
و میفرمایند: \"إِنَّ أَسْرَعَ الشَّرِّ عِقَاباً الظُّلْمُ\"؛ در بین بدیها عقاب ظلم از همه زودتر دامنگیر ظالم میشود.
حضرت ختمی مرتبت رسول خدا(ص) میفرمایند: \"الظُّلْمُ نَدَامَةٌ\"؛ ستم مایه پشیمانی است.
مولانا امام صادق(ع) میفرمایند: پدرم می فرمود از ظلم بپرهیزید که دعای مظلوم به آسمان راه دارد. اتَّقُوا الظُّلْمَ فَإِنَّ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ تَصْعَدُ إِلَى السَّمَاء
و قال أيضا: خَمْسُ دَعَوَاتٍ لَا يُحْجَبْنَ عَنِ الرَّبِّ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى دَعْوَةُ الْإِمَامِ الْمُقْسِطِ وَ دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ لَأَنْتَقِمَنَّ لَكَ وَ لَوْ بَعْدَ حِينٍ وَ دَعْوَةُ الْوَلَدِ الصَّالِحِ لِوَالِدَيْهِ وَ دَعْوَةُ الْوَالِدِ الصَّالِحِ لِوَلَدِهِ وَ دَعْوَةُ الْمُؤْمِنِ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ فَيَقُولُ وَ لَكَ مِثْلُهُ.
و میفرمایند: \"مَنْ أَكَلَ مَالَ أَخِيهِ ظُلْماً وَ لَمْ يَرُدَّهُ إِلَيْهِ، أَكَلَ جَذْوَةً مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ\"؛ کسی که مال برادرش را به ستم بخورد و به او پس ندهد، فردای قیامت قطعهای از آتش به خورد او داده می شود.
باز مولانا امیرالمؤمنین علی (ع) میفرمایند: وَ اللَّهِ لَأَنْ أَبِيتُ عَلَى حَسَكِ السَّعْدَانِ مُسَهَّداً أَوْ أُجَرَّ فِي الْأَغْلَالِ مُصَفَّداً أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَلْقَى اللَّهَ سُبْحَانَهُ وَ تَعَالَى وَ رَسُولَهُ- يَوْمَ الْقِيَامَةِ ظَالِماً لِبَعْضِ الْعِبَادِ وَ غَاصِباً لِشَيْءٍ مِنَ الْحُطَامِ إِلَى أَنْ قَالَ وَ اللَّهِ لَوْ أُعْطِيتُ الْأَقَالِيمَ السَّبْعَةَ بِمَا تَحْتَ أَفْلَاكِهَا عَلَى أَنْ أَعْصِيَ اللَّهَ فِي نَمْلَةٍ أَسْلُبُهَا جِلْبَ شَعِيرَةٍ مَا فَعَلْتُهُ.
به خدا قسم اگر بیدار بر روی خارهای خشک بیابان صبح کنم و دست و پا بسته در زنجیر بر زمین کشیده شوم، بیشتر دوست دارم تا در حالی خداوند عزو جل و رسول خدا(ص) را ملاقات کنم که به یکی از بندگان خدا ستم کرده یا چیزی از مال دنیا را غصب کرده باشم...
تا آنجا که فرمودند: به خدا قسم اگر اقلیمهای هفتگانه را با هر چه در زیر آسمان دارند به من بدهند که پوست جویی را به ستم از مورچهای بگیرم، نخواهم کرد.
و در سخنی دیگر میفرماید: \"ظُلْمُ الْمَرْءِ فِي الدُّنْيَا عُنْوَانُ شَقَائِهِ فِي الْآخِرَةِ\"؛ کسی که در دنیا ستم میکند ستم او نشانه بدبختیاش در آخرت است.
هرگاه و با هر توجیه و مصلحلت اندیشی، قوانینی غیر از احکام و مقررات الهی، در جامعه انسانی به موقع اجراء در آیند و یا هرگاه به جای امام معصومی (ع) که از جانب خدا و به لسان رسول خدا (ص) به اسم و مشخصات، به عنوان سرپرست امور عباد و بلاد الهی تعیین شده است، فرد یا گروه دیگری بر مردم حاکم شوند، قطعا امور سیاسی، قضایی، فرهنگی، اقتصادی و نظامی جامعه را، و لو به سهو و اشتباه، بر خلاف ما انزل الله و بر خلاف دستورهای خداوند سبحان و رهنمودهای پیامبران خدا علیهم صلوات الله و بر خلاف منویات حجت خدا و امام زمان خود (ع) سرپرستی و اداره خواهند کرد.
در لسان قرآن کریم ، کسانی که جامعه انسانی را نه بر اساس احکام و مقررات الهی ، بلکه طبق منافع و مصالح روزمره سیاسی و با نقض آشکار احکام الهی و ایجاد بدعت های رنگارنگ در دین خدا، اداره می کنند، و القاب و جایگاه های امام حق (ع) را غصب و به خود نسبت می دهند، ظالم و فاسق بلکه کافر هستند. سند این سخن کتاب خدا قرآن کریم است: قرآن کریم ، سوره مائده آیات 44 تا 47 را ملاحظه فرمایید: وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الظَّالِمُون و وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُون و وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الْكافِرُونَ.
نمونه بارز این ظلم بزرگ را پس از ترور و شهادت رسول خدا (ص) توسط اصحاب صحیفه ملعونه و در سقیفه بنی ساعده و در خلافت ابی بکر و عمر و عثمان و معاویه و بنی امیه و بنی مروان و بنی عباس و بنی عثمان و در حاکمیت گروه ها و حکومت های به اصطلاح اسلامی دیروز و امروز شاهد هستیم. به همین جهت، از دیدگاه قرآن کریم و عترت طاهره ، ظلم به این مفهوم همان کفر و همه این دست ستمگران که از آنها به ظلمه و حکام جور تعبیر می شود ، همچنین پیروان و هوادارن آنها ظالم و منافق و مسلم الدنیا و کافر الآخره هستند، هرچند نماز بخوانند و روزه بگیرند و حج به جا آورند و صدقه دهند. اصطلاح های ظلمه، حکومت جائره و حاکم جائر و احکام خاص تعامل با آنها مثل امر به معروف و نهی از منکر، مهاجرت، تقیه، جهاد و شهادت، برآمده از همین تعریف هستند.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,iran
international,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,Nollywood,Bollywood,Hollywood,sex,porn,Pornstar,Blonde,brown,Actress,T-series,Indian,Songs,اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,ياسر
الحبيب,القزويني,آل
سيف,الشيرازي,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,گوگوش,داغ,سکس,رقص,ایرانی,دختر,ترانه,سینما,فیلم,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,Fadak
TV,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,پورن
5:30
|
(7) ظلم با ترک تکالیف الزامیه - Farsi
#ظلم
#التفسير_الأقوم
ظلم و تکالیف الزامیه (واجب و حرام)
برخی از دستورها و حدود الهی، اگر از طرف...
#ظلم
#التفسير_الأقوم
ظلم و تکالیف الزامیه (واجب و حرام)
برخی از دستورها و حدود الهی، اگر از طرف انسان مراعات نشوند، علاوه بر اینکه ظلم هستند، گناه هم محسوب میشوند و عقوبت اخروی و مجازات هم در پی دارند. تکالیف الزامیه که از آنها به واجبات و محرمات الهی تعبیر می شود ، این چنین هستند. هرگونه تجاوز از این حدود که خداوند سبحان برای بشر و روابط و تعاملات او ترسیمفرموده و رعایت آنها را الزامی و اجتناب ناپذیر شمرده است، ظلم اصطلاحییا گناه به حساب می آیند. ازاینرو هر انسانی که در باور و گفتار و رفتار خود به جای طاعت الهی، معصیت کرده و از حدود تکالیف الزامیه تجاوز کرده باشد، یعنی از جاده شریعت مقدسه اهل بیت عصمت و طهارت علیهم السلام به سمت راست و یا چپ منحرف شود و عالما و عامدا و بدون عذر شرعی، واجبی را ترک یا حرامی را مرتکب شود و در حقیقت از غیر حجت خدا و امام معصوم زمان (ع) خود تبعیت کند، عاصی و گناهکار و ظالم است . ﴿مَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ].
به تعبیر دیگر، عدل، در دوران ما، همانا در همراهی و همگامی و اطاعت از امام عصر ارواحنا لتراب مقدمه الفداء است و ظلم، چیزی جز نافرمانی و عدم اطاعت از آن بزرگوار و پیروی از امامی غیر آن حضرت نیست.
هر كسبر مولانا حضرت بقیه الله الاعظم عج پيشى بگیرد، از دين خدا بيرون می رود و هر كه از آن بزرگوارعقب بماند، غرق و هلاک می شود و هر كه با آن حضرت مخالفت كند به تباهى كشيده می شود و هر كس همراه و همگام آن امام حق عج باشد، به مقصد سعادت می رسد. فإن من تقدم عليهم مَرَق و من تخلف عنهم غَرِق و من خالفهم مُحِق و من لزمهم لحِق.
More...
Description:
#ظلم
#التفسير_الأقوم
ظلم و تکالیف الزامیه (واجب و حرام)
برخی از دستورها و حدود الهی، اگر از طرف انسان مراعات نشوند، علاوه بر اینکه ظلم هستند، گناه هم محسوب میشوند و عقوبت اخروی و مجازات هم در پی دارند. تکالیف الزامیه که از آنها به واجبات و محرمات الهی تعبیر می شود ، این چنین هستند. هرگونه تجاوز از این حدود که خداوند سبحان برای بشر و روابط و تعاملات او ترسیمفرموده و رعایت آنها را الزامی و اجتناب ناپذیر شمرده است، ظلم اصطلاحییا گناه به حساب می آیند. ازاینرو هر انسانی که در باور و گفتار و رفتار خود به جای طاعت الهی، معصیت کرده و از حدود تکالیف الزامیه تجاوز کرده باشد، یعنی از جاده شریعت مقدسه اهل بیت عصمت و طهارت علیهم السلام به سمت راست و یا چپ منحرف شود و عالما و عامدا و بدون عذر شرعی، واجبی را ترک یا حرامی را مرتکب شود و در حقیقت از غیر حجت خدا و امام معصوم زمان (ع) خود تبعیت کند، عاصی و گناهکار و ظالم است . ﴿مَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ].
به تعبیر دیگر، عدل، در دوران ما، همانا در همراهی و همگامی و اطاعت از امام عصر ارواحنا لتراب مقدمه الفداء است و ظلم، چیزی جز نافرمانی و عدم اطاعت از آن بزرگوار و پیروی از امامی غیر آن حضرت نیست.
هر كسبر مولانا حضرت بقیه الله الاعظم عج پيشى بگیرد، از دين خدا بيرون می رود و هر كه از آن بزرگوارعقب بماند، غرق و هلاک می شود و هر كه با آن حضرت مخالفت كند به تباهى كشيده می شود و هر كس همراه و همگام آن امام حق عج باشد، به مقصد سعادت می رسد. فإن من تقدم عليهم مَرَق و من تخلف عنهم غَرِق و من خالفهم مُحِق و من لزمهم لحِق.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,,Indian,Songs,اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,القزويني,آل
سيف,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,Fadak
TV,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,
7:48
|
(8) ظلم در عرصه سیاست و قضاوت و اداره اجتماع انسانی - Farsi
#ظلم
#التفسير_الأقوم
#ولایت_فقیه
#فيلم_و_سريال
#ىين_و_سياست
#BBC
#CNN
#العربية
#سقیفه
#اهل_سنت_و_جماعت
#عشق...
#ظلم
#التفسير_الأقوم
#ولایت_فقیه
#فيلم_و_سريال
#ىين_و_سياست
#BBC
#CNN
#العربية
#سقیفه
#اهل_سنت_و_جماعت
#عشق
#آزادی_و_عدالت
واژه ظلم وقتی که به عرصه سیاست و قضاوت و اداره اجتماع انسانی وارد میشود، به معنای تجاوز سازمان یافته و تشکیلاتی به حقوق سیاسی، قضایی و اجتماعی مردم است و دارای اشکال، ابعاد و مراتب گوناگونی است که در این مختصر، فرصت پرداختن به آنها نیست. به طور خلاصه، هرگاه و با هر توجیه و هر مصلحلت اندیشی، قوانینی غیر از احکام و مقررات الهی، در جامعه انسانی،توسط انسانها تصویب و به موقع اجراء در بیآیند و یا هرگاه به جای امام معصومی (ع) که از جانب خدا و به لسان رسول خدا (ص) به اسم و مشخصات، به عنوان سرپرست امور عباد و بلاد الهی تعیین شده است، فرد یا گروه دیگری بر مردم حاکم شوند، قطعا امور جامعه تابعه خودشان را، اگر نگوییم آگاهانه و از روی عمد، لا اقل به سهو و اشتباه، بر خلاف ما انزل الله و بر خلاف دستورهای خداوند سبحان و رهنمودهای پیامبران خدا و خاصه حضرت ختمی مرتبت علیهم صلوات الله و بر خلاف منویات حجت خدا و امام زمان خود (ع) سرپرستی و اداره خواهند کرد. در واقع آن فرد یا آن گروه خود را در جایگاهی قرار می دهند که آن جایگاه از آن آنها نیست و حق مسلم صاحب حق و امام تعیین شده از جانب خدا را به زور و تزویر غصب می کنند. در نتیجه با این اقدام، یکجا، حقوق خود و حقوق خالق و حقوق خلق را ولو به خطا و لو به غیر عمد زیر پا می گذارند و برونداد سیستم آنها جز فساد و افساد نخواهد بود. یعنی یا مانع رسیدن اشیاء و اشخاص به کمال شایسته شان می شوند، یا اشیاء و اشخاصی که به کمال مطلوب خود رسیده اند، از کمال ساقط و آنها را ناقص می کنند و از بین می برند. مثلا در خصوص ازدواج و تشکیل خانواده، برخی از سیاستگذاران، یا به شکل های مختلف بر سر راه ازدواج جوانان مانع تراشی می کنند یا پس از ازدواج، کانون نوپای خانواده را، متزلزل و نا آرام می کنند تا کار به طلاق و جدایی دو همسر بیانجامد. این افساد است. چرا؟ چون مانع رسیدن جوانان به کمال شایسته شان می شوند یا پس از تشکیل خانواده و تکامل زوجین، با فروپاشی خانواده و طلاق، کمال حاصل از ازدواج را از زوجین سلب کرده و از بین می برند. حالا چرا این طور است؟ چون حکم غیر خدا را بر حکم خدای حکیم و عادل ترجیح داده اند و فردی غیر معصوم را در جایگاه امام معصوم (ع) تعیین شده از جانب خدا نشانده اند و از آن بدتر اینکه همه ی این کارها را تحت نام خدا و دین خدا و تحت لوای بهبود مستمر و اصلاح بشریت انجام می دهند. در لسان قرآن کریم ، کسانی که جوامع انسانی را نه بر اساس احکام و مقررات الهی ، بلکه طبق منافع و مصالح روزمره سیاسی و با نقض آشکار احکام و با ایجاد بدعت های رنگارنگ در دین خدا، اداره می کنند، و یا بدون برخورداری از مقام عصمت و کفایت های لازم برای امامت، القاب و عناوین خاص و جایگاه خاص امام حق (ع) را غصب و به خود نسبت می دهند، ظالم و فاسق بلکه کافر هستند. سند این سخن کتاب خدا قرآن کریم است: قرآن کریم ، سوره مائده آیات 44 تا 47 را ملاحظه فرمایید: وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الظَّالِمُون و وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُون و وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الْكافِرُونَ.بنابر این، ظلم و تجاوز سازمان یافته و تشکیلاتی به حدود الهی و حقوق امام زمان و حقوق مردم از مصادیق بارز کفر است و کسانی که به صورت سازمان یافته تشکیلاتی، کرامت انسانها و حقوق بشری آنها را زیر پا می گذارند، قطعا کافر هستندولو نماز بخوانند و روزه بگیرند و حج به جا آورند و صدقه دهند.از منظر فقه اهل بیت عصمت و طهارت علیهم السلام، به منظور رفع عسر و حرج از اهل ایمان، این دست ستمگران حد اکثر، مسلم الدنیا و کافر الآخره هستند. اصطلاح های ظلمه، حکومت جائره و حاکم جائر و احکام خاص تعامل با آنها مثل امر به معروف و نهی از منکر، مهاجرت، تقیه، جهاد و شهادت، برآمده از همین تعریف هستند.نمونه بارز این ظلم بزرگ و سازمان یافته و تشکیلاتی را پس از ترور و شهادت رسول خدا (ص) توسط اصحاب صحیفه ملعونه و در سقیفه بنی ساعده و دردوران خلافت ابی بکر و عمر و عثمان و معاویه و خلافت بنی امیه و بنی مروان و بنی عباس و خلافت بنی عثمان و در حاکمیت گروه های تروریستی و حکومت های به اصطلاح اسلامی دیروز و امروز شاهد هستیم.
More...
Description:
#ظلم
#التفسير_الأقوم
#ولایت_فقیه
#فيلم_و_سريال
#ىين_و_سياست
#BBC
#CNN
#العربية
#سقیفه
#اهل_سنت_و_جماعت
#عشق
#آزادی_و_عدالت
واژه ظلم وقتی که به عرصه سیاست و قضاوت و اداره اجتماع انسانی وارد میشود، به معنای تجاوز سازمان یافته و تشکیلاتی به حقوق سیاسی، قضایی و اجتماعی مردم است و دارای اشکال، ابعاد و مراتب گوناگونی است که در این مختصر، فرصت پرداختن به آنها نیست. به طور خلاصه، هرگاه و با هر توجیه و هر مصلحلت اندیشی، قوانینی غیر از احکام و مقررات الهی، در جامعه انسانی،توسط انسانها تصویب و به موقع اجراء در بیآیند و یا هرگاه به جای امام معصومی (ع) که از جانب خدا و به لسان رسول خدا (ص) به اسم و مشخصات، به عنوان سرپرست امور عباد و بلاد الهی تعیین شده است، فرد یا گروه دیگری بر مردم حاکم شوند، قطعا امور جامعه تابعه خودشان را، اگر نگوییم آگاهانه و از روی عمد، لا اقل به سهو و اشتباه، بر خلاف ما انزل الله و بر خلاف دستورهای خداوند سبحان و رهنمودهای پیامبران خدا و خاصه حضرت ختمی مرتبت علیهم صلوات الله و بر خلاف منویات حجت خدا و امام زمان خود (ع) سرپرستی و اداره خواهند کرد. در واقع آن فرد یا آن گروه خود را در جایگاهی قرار می دهند که آن جایگاه از آن آنها نیست و حق مسلم صاحب حق و امام تعیین شده از جانب خدا را به زور و تزویر غصب می کنند. در نتیجه با این اقدام، یکجا، حقوق خود و حقوق خالق و حقوق خلق را ولو به خطا و لو به غیر عمد زیر پا می گذارند و برونداد سیستم آنها جز فساد و افساد نخواهد بود. یعنی یا مانع رسیدن اشیاء و اشخاص به کمال شایسته شان می شوند، یا اشیاء و اشخاصی که به کمال مطلوب خود رسیده اند، از کمال ساقط و آنها را ناقص می کنند و از بین می برند. مثلا در خصوص ازدواج و تشکیل خانواده، برخی از سیاستگذاران، یا به شکل های مختلف بر سر راه ازدواج جوانان مانع تراشی می کنند یا پس از ازدواج، کانون نوپای خانواده را، متزلزل و نا آرام می کنند تا کار به طلاق و جدایی دو همسر بیانجامد. این افساد است. چرا؟ چون مانع رسیدن جوانان به کمال شایسته شان می شوند یا پس از تشکیل خانواده و تکامل زوجین، با فروپاشی خانواده و طلاق، کمال حاصل از ازدواج را از زوجین سلب کرده و از بین می برند. حالا چرا این طور است؟ چون حکم غیر خدا را بر حکم خدای حکیم و عادل ترجیح داده اند و فردی غیر معصوم را در جایگاه امام معصوم (ع) تعیین شده از جانب خدا نشانده اند و از آن بدتر اینکه همه ی این کارها را تحت نام خدا و دین خدا و تحت لوای بهبود مستمر و اصلاح بشریت انجام می دهند. در لسان قرآن کریم ، کسانی که جوامع انسانی را نه بر اساس احکام و مقررات الهی ، بلکه طبق منافع و مصالح روزمره سیاسی و با نقض آشکار احکام و با ایجاد بدعت های رنگارنگ در دین خدا، اداره می کنند، و یا بدون برخورداری از مقام عصمت و کفایت های لازم برای امامت، القاب و عناوین خاص و جایگاه خاص امام حق (ع) را غصب و به خود نسبت می دهند، ظالم و فاسق بلکه کافر هستند. سند این سخن کتاب خدا قرآن کریم است: قرآن کریم ، سوره مائده آیات 44 تا 47 را ملاحظه فرمایید: وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الظَّالِمُون و وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الْفاسِقُون و وَ مَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِما أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولئِكَ هُمُ الْكافِرُونَ.بنابر این، ظلم و تجاوز سازمان یافته و تشکیلاتی به حدود الهی و حقوق امام زمان و حقوق مردم از مصادیق بارز کفر است و کسانی که به صورت سازمان یافته تشکیلاتی، کرامت انسانها و حقوق بشری آنها را زیر پا می گذارند، قطعا کافر هستندولو نماز بخوانند و روزه بگیرند و حج به جا آورند و صدقه دهند.از منظر فقه اهل بیت عصمت و طهارت علیهم السلام، به منظور رفع عسر و حرج از اهل ایمان، این دست ستمگران حد اکثر، مسلم الدنیا و کافر الآخره هستند. اصطلاح های ظلمه، حکومت جائره و حاکم جائر و احکام خاص تعامل با آنها مثل امر به معروف و نهی از منکر، مهاجرت، تقیه، جهاد و شهادت، برآمده از همین تعریف هستند.نمونه بارز این ظلم بزرگ و سازمان یافته و تشکیلاتی را پس از ترور و شهادت رسول خدا (ص) توسط اصحاب صحیفه ملعونه و در سقیفه بنی ساعده و دردوران خلافت ابی بکر و عمر و عثمان و معاویه و خلافت بنی امیه و بنی مروان و بنی عباس و خلافت بنی عثمان و در حاکمیت گروه های تروریستی و حکومت های به اصطلاح اسلامی دیروز و امروز شاهد هستیم.
Video Tags:
Press,Farsi,Russian,Persian,BBC,CNN,Arabic,Iran,Iranian,,Indian,Songs,اهل
بیت,ولاية,آل
محمد,الشيعة,الرافضي,الرفضة,القزويني,آل
سيف,ولاية
الفقيه,الوائلي,الخميني,الخامنئي,فدك,صوت
العترة,أهل
السنة
و
الجماعة,ایران,خمینی,خامنه
ای,ولایت
فقیه,خبر,,Ahlulbayt
TV,Imam
Hussain
TV,Fadak
TV,al-shia.org,IMAM
ALI
TV,
3:44
|
(الهی العفو - محمود کریمی )مناجات با خدا | Fars sub English Urdu Arabic
درد دل و مناجات با خدا سوزناک و عاشقانه و روضه حضرت علی اکبر ع
روضه و نجوا: من بنده ی دست بخشنده ات هستم...
درد دل و مناجات با خدا سوزناک و عاشقانه و روضه حضرت علی اکبر ع
روضه و نجوا: من بنده ی دست بخشنده ات هستم
نماهنگ: ماه امید و الهی العفو
با صدای: حاج محمود کریمی
بازیرنویس: عربي (مترجم للعربية)، انگلیسی، اردو
مناجاة حزين بصوت محمود كريمي
زمان: شب 8 هشتم رمضان 1397
تنظیم و میکس: علی افسری
مکان: حرم امام رضا (ع) مشهد
همکاری:
مرکز رسانهی سازمان تبلیغات اسلامی
پایگاه رفع الله رایة العبّاس (علیهالسّلام)
حسینیه مجازی حضرت عباس ابن علی
زینبیون تی وی
The Month of Hope (O, God! Forgive me) Supplication with God by Haj Mahmoud Karimi
Best Farsi Noha of Ramzan with English Urdu Arabic Subtitles, translation and Farsi Lyrics 2021 -1442
متن:
من بنده ی دست بخشندهات هستم
ازبس که بخشیدی شرمندهات هستم
منم بندهی تو، عبد شرمندهی تو
منم غرق شرم از، دست بخشندهی تو
الهی العفو
الہی العفو
باعشق و باامّید در میزنم امشب
چون ضامنآهو شد ضامنم امشب
گدایم گدایم، من گدای رضایم
اسیر رضا و، عاشق کربلایم
یاسین قرآنم، ای ماه تابانم
خیمه پریشان شد، گیسو پریشانم
خرامان خرامان، میروی سوی میدان
علیجان علیجان، میبری از تنم جان
مهلاَ مهلا، گل لیلا
گل حیدر، گل زهرا
Thanks for watching our video
#HaiderNohe #Zainabiyontv #FarsiNoha #حیدر_نوحه #زینبیون
Join this channel as a Member: https://www.youtube.com/channel/UCrfWHP2hw8x8MIiHzB6GyTA/join
Support us on Patreon: https://www.patreon.com/zainabiyontv
Check out Zainabiyoun TV Merch: https://teespring.com/stores/zainabiyontv-store
Down load this video on our Android App: http://bit.ly/ZainabiyontvApp
Follow us on:
https://youtube.com/haidernohe
https://youtube.com/zainabiyountv
https://fb.com/haidernohe
https://fb.com/zainabiyountv
https://aparat.com/Zainabiyontv
https://vk.com/zainabiyontv
https://t.me/ZainabiyonTV
https://www.instagram.com/ZainabiyunTV
https://www.shiatv.net/user/ZainabiyonTV
More...
Description:
درد دل و مناجات با خدا سوزناک و عاشقانه و روضه حضرت علی اکبر ع
روضه و نجوا: من بنده ی دست بخشنده ات هستم
نماهنگ: ماه امید و الهی العفو
با صدای: حاج محمود کریمی
بازیرنویس: عربي (مترجم للعربية)، انگلیسی، اردو
مناجاة حزين بصوت محمود كريمي
زمان: شب 8 هشتم رمضان 1397
تنظیم و میکس: علی افسری
مکان: حرم امام رضا (ع) مشهد
همکاری:
مرکز رسانهی سازمان تبلیغات اسلامی
پایگاه رفع الله رایة العبّاس (علیهالسّلام)
حسینیه مجازی حضرت عباس ابن علی
زینبیون تی وی
The Month of Hope (O, God! Forgive me) Supplication with God by Haj Mahmoud Karimi
Best Farsi Noha of Ramzan with English Urdu Arabic Subtitles, translation and Farsi Lyrics 2021 -1442
متن:
من بنده ی دست بخشندهات هستم
ازبس که بخشیدی شرمندهات هستم
منم بندهی تو، عبد شرمندهی تو
منم غرق شرم از، دست بخشندهی تو
الهی العفو
الہی العفو
باعشق و باامّید در میزنم امشب
چون ضامنآهو شد ضامنم امشب
گدایم گدایم، من گدای رضایم
اسیر رضا و، عاشق کربلایم
یاسین قرآنم، ای ماه تابانم
خیمه پریشان شد، گیسو پریشانم
خرامان خرامان، میروی سوی میدان
علیجان علیجان، میبری از تنم جان
مهلاَ مهلا، گل لیلا
گل حیدر، گل زهرا
Thanks for watching our video
#HaiderNohe #Zainabiyontv #FarsiNoha #حیدر_نوحه #زینبیون
Join this channel as a Member: https://www.youtube.com/channel/UCrfWHP2hw8x8MIiHzB6GyTA/join
Support us on Patreon: https://www.patreon.com/zainabiyontv
Check out Zainabiyoun TV Merch: https://teespring.com/stores/zainabiyontv-store
Down load this video on our Android App: http://bit.ly/ZainabiyontvApp
Follow us on:
https://youtube.com/haidernohe
https://youtube.com/zainabiyountv
https://fb.com/haidernohe
https://fb.com/zainabiyountv
https://aparat.com/Zainabiyontv
https://vk.com/zainabiyontv
https://t.me/ZainabiyonTV
https://www.instagram.com/ZainabiyunTV
https://www.shiatv.net/user/ZainabiyonTV